تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل) @fiqahislami Channel on Telegram

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

@fiqahislami


علماء کے اقوال اور فقہی مسائل کے متعلق مستند فتاوی جات

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل) (Urdu)

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل) یہ ٹیلیگرام چینل ایک معتبر منبع ہے جہاں آپ علماء کے اقوال اور فقہی مسائل کے متعلق مستند فتاوی جات پڑھ سکتے ہیں۔ یہاں پر مختلف دینی مسائل اور ان کے حل کے بارے میں تفصیل سے مواد فراہم کیا جاتا ہے۔ تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل) چینل آپکو ایک ڈیجیٹل لائبریری کی حسین صورت میں فائدہ مند کرتا ہے جہاں آپ اسلامی تعلیمات اور فقہی مسائل کے بارے میں اہم معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ یہاں پر مختلف مذہبی کتب اور فقہی کتب کے اقتباسات بھی شامل ہیں جو آپکے لئے بہترین رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ یہ چینل علماء کی درست تشریحات اور ان کی فتاویٰ کو پیش کرتا ہے تاکہ آپ اپنے مذہبی سوالات کا سیدھا جواب حاصل کر سکیں۔ اس کے علاوہ، یہاں آپ اسلامی تعلیمات اور فقہی اصولوں کو سمجھنے میں بھی مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اسلامی علوم اور فقہی مسائل سے متعلق معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل) ٹیلیگرام چینل آپکے لئے ایک بہترین مقام ہوسکتا ہے جہاں آپ بہترین اور موثر تعلیمی مواد سے ملاقات کر سکتے ہیں۔

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

16 Dec, 03:33


’’لوگوں کے حقوق ادا کرنے میں کوتاہی نہ کرو، کیونکہ انسان کی ظاہری عبادات تو اللہ کے حقوق سے متعلق ہیں لیکن لوگوں کے حقوق اللہ تعالیٰ نے خود نہیں چھوڑے۔ اگر کسی کا دل دکھایا، یا کسی کا حق مارا تو اس کا بدلہ اللہ خود معاف نہیں کرتا جب تک کہ وہ شخص معاف نہ کرے جس کا حق تلف ہوا ہے۔ اس لیے لوگوں کے ساتھ ایسا برتاؤ کرو جیسے تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں۔‘‘
حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
(بحوالہ: ملفوظاتِ حکیم الامت)

#اذان_سحر #AzaaneSahar

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

24 Oct, 15:39


مدرسہ کے لیے وقف شدہ زمین یا عمارت وراثت میں تقسیم کرنے کا حکم
سوال
ایک شخص مدرسہ قائم کرتاہے،جس میں قرآن وحدیث اور علومِ اسلامیہ پڑھائے جاتے ہیں۔

اب سوال یہ ہےکہ آیا مہتمم صاحب کی اولاد میں مدرسہ کی زمین یاعمارت بطورِ وراثت تقسیم کی جاسکتی ہےیانہیں؟

وضاحت: زمین وقف شدہ تھی۔


جواب
واضح رہےکہ وقف جب درست اور صحیح ہوجائےتوموقوفہ چیز قیامت تک کے لیے واقف کی ملکیت سے نکل کر اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں داخل ہوجاتی ہے، اس کے بعد اس کی خرید وفروخت کرنا، ہبہ کرنا، کسی کو مالک بنانا اور اس کو وراثت میں تقسیم کرنا جائز نہیں ہوتا،لہذا صورتِ مسئولہ میں جب مذکوہ زمین موقوفہ(وقف شدہ)تھی تو مہتمم صاحب کے اولاد کے لیے شرعاً جائزنہیں کہ وہ مدرسہ کے لیے وقف شدہ زمین یاعمارت وراثت میں تقسیم کردے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"و عندهما: حبس العين على حكم ملك الله تعالى على وجه تعود منفعته إلى العباد؛ فيلزم، و لايباع و لايوهب و لايورث، كذا في الهداية. و في العيون و اليتيمة: إن الفتوى على قولهما، كذا في شرح أبي المكارم للنقاية."

(كتاب الوقف ج:2،ص:350،ط:رشيدية)

فتح القدیرمیں ہے:

’"و عندهما: حبس العين على حكم ملك الله تعالى؛ فيزول ملك الواقف عنه إلى الله تعالى على وجه تعود منفعته إلى العباد؛ فيلزم، و لايباع و لايوهب و لايورث."

( کتاب الوقف ج:6،ص:203 ط: دار الفکر)

فقط والله اعلم

فتوی نمبر : 144402101198
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

11 Oct, 02:13


سورہ کہف کی فضیلت

@iquotesurdu

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

11 Oct, 02:13


۔۔۔۔ اور جمعہ کے دن میں ایک گھڑی ایسی ضرور آتی ہے جو اگر کسی مسلمان کو مل جائے تو وہ اس میں اللہ سے جو سوال کرے، اللہ اسے ضرور عطاء فرمائے گا ۔۔۔۔
مسند احمد

@iquotesurdu

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

11 Oct, 02:12


*🌴درسِ حدیث🌴*
عَنْ اَبِی الدَرْدَاءِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ،قَالَ:
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
أَكْثِرُوا الصَّلَاةَ عَلَيَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
فَإِنَّهُ مَشْهُودٌ تَشْهَدُهُ الْمَلَائِكَةُ، ‌‌‌‌‌‏
وَإِنَّ أَحَدًا لَنْ يُصَلِّيَ عَلَيَّ
إِلَّا عُرِضَتْ عَلَيَّ صَلَاتُهُ
حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهَا ، ‌‌‌‏
*نبی کریمﷺ کا فرمان*
تم لوگ جمعہ کے دن میرے اوپر کثرت
سے درود بھیجو، اس لیے کہ جمعہ کے
دن فرشتے حاضر ہوتے ہیں، اور جو
کوئی مجھ پر درود بھیجے گا اس کا
درود مجھ پر اس کے فارغ ہوتے ہی
پیش کیا جائے گا
*عنوان*
*فضائلِ درود شریف*
شبِ جمعہ اور جمعہ کے دن کثرت سے
درود شریف پڑھنے کے فضائل کا ذکر
*حوالہ*:سُنَنِ ابنِ ماجہ.
حدیث نمبر:1637
🌙7 ربیع الثانی 1446ھجری
بمطابق 11 اکتوبر 2024 بروز جمعہ
آواز:محمد احسن عالم

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

01 Oct, 04:04


الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:
"(وشرائط صحتها العقل) والصحو (والطوع) فلا تصح ردة مجنون، ومعتوه وموسوس، وصبي لايعقل وسكران ومكره عليها، وأما البلوغ والذكورة فليسا بشرط بدائع….قال في البحر والحاصل: أن من تكلم بكلمة للكفر هازلاً أو لاعبًا كفر عند الكل ولا اعتبار باعتقاده، كما صرح به في الخانية. ومن تكلم بها مخطئًا أو مكرهًا لايكفر عند الكل، ومن تكلم بها عامدًا عالمًا كفر عند الكل، ومن تكلم بها اختيارًا جاهلاً بأنها كفر ففيه اختلاف اهـ"۔
 (کتاب الجہاد،باب المرتد،ج:4،ص:224،ط:سعید)

الدرا لمختارمع رد المحتار میں ہے:
"(وارتداد أحدهما) أي الزوجين (فسخ) فلا ينقص عددا (عاجل) بلا قضاء"۔
(کتاب النکاح،باب نکاح الکافر،ج:3،ص:193،194،ط:سعید) 
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144306100859
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

01 Oct, 04:04


آخرت،جنت،جہنم کا انکار کرنے والے کے ایمان اور نکاح کا حکم

سوال
میں نادرن آئیر لینڈ میں رہائش پذیر ہوں،میرے شوہر کہتے ہیں کہ حلال شاپ سے چکن گوشت کیوں لیتی ہو؟ عام شاپ سے کیوں نہیں لیتیں ؟اس لیے کہ حلال شاپ پر حلال گوشت ملتا ہے؟ کٹے ہوئے تو سب ایک طریقہ سے ہی ہیں ،ایک بسم اللہ پڑھنے سے کیا حلال حرام ہو جائے گا ؟ میں نہیں مانتا اس کو۔۔اور وہ بغیر بسم اللہ والا ذبیحہ یعنی بیف اور چکن کھاتے ہیں ۔۔۔

کیا ان کا یہ عقیدہ ہمارے نکاح پر اثر انداز ہوتا ہے؟

یا پھر وہ کہتے ہیں کہ یہ پردہ کیوں کرتی ہو؟ کیا یہ منہ پر ڈالا ہے،ایک ماسک پہن لو کافی ہے،یا پھر اگر مجھے مدرسہ جاتے دیکھیں یا کوئی مدرسہ کی کلاس لیتے ہوئے تو کہتے ہیں کہ اس مدرسہ اور دین میں تم سے زیادہ میں رہ چکا ہوں ،ان میں کچھ نہیں ہے،بس مولویوں کی باتیں ہیں اور پاگل بناتے ہیں لوگوں کو یہ مولوی،اب تم ہی بتاؤ کہ تم نے کبھی دیکھی آخرت، جنت،جہنم؟ نہیں نہ ؟ تو کیسے مانتی ہوان کو؟میں نہیں مانتا اس دین، مذہب کو ،بس اتنا مانتا ہوں کہ ایک خدا ہےاللہ اور اس کا رسول ہے، لیکن اس کے بعد کی جو باتیں ہم تک پہنچی ہیں ،نہ جانے کتنی سچ کتنی غلط ہیں ،اس لیے میں تو ان سب کو نہیں مانتا،قرآن کے تیس پارے مانتی ہو نہ تم؟،وہ جو اسماء الرجال ،احادیث،دلائل سب تمہارے پاس ہیں نہ؟ وہی سب چالیس پاروں و الوں کے پاس بھی ہیں ،کیسے مانتی ہو کہ یہ تیس ہی درست ہیں ؟خود واضح اس کا انکار نہیں کیا،مجھ سے یہ باتیں کی ہیں،جب ایک دن میں نے پوچھا کیا واقعتاً آپ آخرت کو نہیں مانتے؟ تو کہا کہ کس نے کہا ؟ میں نے تم سے پوچھا کہ کیسے مانتی ہو؟ورنہ تو مولوی مجھے کافر کردیں ،ایمانِ مفصل نہیں پڑھا کیا؟

ایسے مختلف مواقع پر کہنا میں مذہب وغیرہ کو نہیں مانتا ،تم ہی ہو مذہبی ،میں نہیں مانتا اس دین کو۔

تو سوال میرا یہ ہے کہ میرے شوہر اور میں دونوں عالم ہیں اور میرے شوہر حافظ بھی ہیں،لیکن ان کا دین ان کی پڑھائی کے زمانے میں پھر بھی تھوڑا بہت تھا، فارغ ہونے کے بعد بالکل ہی دین چھوڑ دیا ،شلوار قمیص،صوم و صلاۃ سب چھوڑدیاہے، شراب نوشی بھی کرتے ہیں بہت، اور مجھے بھی دینی تعلیم کے ساتھ واسطہ پر اور دینی واسطہ پر کہتے ہیں کہ میں نے اس مذہب میں جاکر دیکھ لیا ہے،تم سے زیادہ گہرائی میں جاکر دیکھا ہے،کچھ بھی نہیں ہےاس میں ، کچھ بھی نہیں رکھا اس میں ، افسوس تو تم پر ہے کب سمجھوگی تم ؟تو کیا یہ تمام باتیں کفریہ کلمات سے تعلق رکھتی ہیں ؟ اگر سیریئس ہو کر کہی ہیں تو کیا حکم ہے،مذاقاً کیا حکم ہے؟

ہمارے نکاح پر اس کا کوئی اثر ہوا ہے؟ اگر نکاح پر اثر اہو ا ہے تو نکاح کا ٹوٹ جانا کون سی جدائی کا حکم لگائے گا بائن یا کوئی اور؟

جواب
1) واضح رہے کہ اپنے ارادےواختیارسےکلماتِ کفریہ ادا کرنے سے انسان دائرۂ  اسلام سے خارج ہوجاتا ہے، خواہ وہ کلمات مذاق میں ہی  کہے ہوں، یا ان کے مطابق عقیدہ نہ ہو، لیکن کلماتِ کفر یہ ہوں۔
لہذا صورتِ مسؤلہ میں اگر واقعۃً سائلہ کے شوہر نے قیامت،جنت ،جہنم،قرآن شریف کے بارے میں اس طرح کہا ہے کہ:" تم کیسے مانتی ہو ان کو ،میں نہیں مانتا اس مذہب کو"  اسی طرح قرآن کے بارے میں یہ کہنا کہ :"تم کیسے مانتی ہو کہ یہ تیس پارے ہی درست ہیں"  ،تو  ان سب باتوں  کی وجہ سے سائلہ کا شوہر ضروریاتِ دین کا انکار کرنے کی وجہ سے دائرۂ اسلام  سے خارج  ہو گیا ہے اور نکاح  بھی ختم ہو گیا ہے ،لہذا سائلہ کو اپنے شوہر سے فوری علیحدگی اختیار کرلینی چاہیے۔
البتہ اگر وہ اپنے باطل نظریات سے سچی توبہ کرنے کے ساتھ ان سے براءت بھی کرتاہے اور پھر تجدیدِ ایمان کے ساتھ شرعی شرائط کے ساتھ تجدیدِ نکاح بھی کرتا ہے تو سائلہ کے لیے اس کے ساتھ رہنا جائز ہوگا، جب تک وہ ایسا نہ کرے، سائلہ اس سے علیحدہ رہے۔
2) واضح رہے کہ ارتداد طلاق نہیں ،بلکہ فسخِ نکاح ہے ،لہذاسائلہ کے شوہر کے ارتداد کی وجہ سے سائلہ کا نکاح  بغیر طلاق کے فسخ ہو گیا ہے  ، فسخ کی صورت میں سائلہ پر عدت واجب ہے ،اگر سائلہ کا شوہر مذکورہ باتوں سے توبہ کر کے براءت کا اعلان نہیں  کرتا تو سائلہ اپنی عدت گزار کر کسی دوسرے شخص سے نکاح کر سکتی ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(ومنها ما يتعلق بيوم القيامة وما فيها) من أنكر القيامة، أو الجنة، أو النار، أو الميزان، أو الصراط، أو الصحائف المكتوبة فيها أعمال العباد يكفر، ولو أنكر البعث فكذلك"۔
(كتاب السير، الباب التاسع في أحكام المرتدين، ج:2، ص:274، ط: رشیدیه)
الدر المختار میں ہے:
"وفي الفتحمن هزل بلفظ كفرارتد وإن لم يعتقده للاستخفاف فهو ككفر العناد".
(کتاب الجهاد، باب المرتد، ج:4، ص:222، ط:سعید)

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

27 Sep, 12:47


قولِ حق

@iquotesurdu

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

27 Sep, 07:22


نمازِ جمعہ کی اہمیت

س… ہم نے سنا ہے کہ جس شخص نے جان بوجھ کر تین نمازِ جمعہ ترک کردئیے وہ کفر میں داخل ہوگیا، اور وہ نئے سرے سے کلمہ پڑھے، کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

ج… حدیث کے جو الفاظ آپ نے نقل کئے ہیں، وہ تو مجھے نہیں ملے، البتہ اس مضمون کی متعدّد احادیث مروی ہیں، ایک حدیث میں ہے:

”من ترک ثلاث جمعٍ تھاونا بھا طبع الله علی قلبہ۔ (رواہ ابوداود والترمذی والنسائی وابن ماجة والدارمی عن ابی الجور الضمری ومالک عن صفوان بن سلیم واحمد عن ابی قتادة)۔“ (مشکوٰة ص:۱۲۱)

ترجمہ:… ”جس شخص نے تین جمعے محض سستی کی وجہ سے، ان کو ہلکی چیز سمجھتے ہوئے چھوڑ دئیے، اللہ تعالیٰ اس کے دِل پر مہر لگادیں گے۔“

ایک اور حدیث میں ہے:

”لینتھین اقوام عن ودعھم الجمعات او لیختمن الله علٰی قلوبھم ثم لیکونن من الغافلین۔“

(رواہ مسلم، مشکوٰة ص:۱۲۱)

ترجمہ:…”لوگوں کو جمعوں کے چھوڑنے سے باز آجانا چاہئے، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دِلوں پر مہر کردیں گے، پھر وہ غافل لوگوں میں سے ہوجائیں گے۔“

ایک اور حدیث میں ہے:

”من ترک الجمعة من غیر ضرورة کتب منافقًا فی کتاب لا یمحٰی ولا یبدل۔“

(رواہ الشافعی، مشکوٰة ص:۱۲۱)

ترجمہ:…”جس شخص نے بغیر ضرورت اور عذر کے جمعہ چھوڑ دیا اس کو منافق لکھ دیا جاتا ہے، ایسی کتاب میں جو نہ مٹائی جاتی ہے، نہ تبدیل کی جاتی ہے۔“

حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کا ارشاد ہے:

”من ترک الجمعة ثلاث جمعات متوالیات فقد نبذ الاسلام وراء ظھرہ۔“

(رواہ ابویعلیٰ، ورجالہ رجال الصحیح، مجمع الزوائد ج:۲ ص:۱۹۳)

ترجمہ:…”جس شخص نے تین جمعے پے درپے چھوڑ دئیے، اس نے اسلام کو پسِ پشت پھینک دیا۔“

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا ترک کردینا بدترین گناہِ کبیرہ ہے، جس کی وجہ سے دِل پر مہر لگ جاتی ہے، قلب ماوٴف ہوجاتا ہے اور اس میں خیر کو قبول کرنے کی صلاحیت نہیں رہتی، ایسے شخص کا شمار اللہ تعالیٰ کے دفتر میں منافقوں میں ہوتا ہے، کہ ظاہر میں تو مسلمان ہے، مگر قلب ایمان کی حلاوت اور شیرینی سے محروم ہے، ایسے شخص کو اس گناہِ کبیرہ سے توبہ کرنی چاہئے اور حق تعالیٰ شانہ سے صدقِ دِل سے معافی مانگنی چاہئے۔

آپکے مسائل اور انکا حل جلد 2

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

27 Sep, 07:22


كسی شخص كو جب حق بات معلوم ہوجائےتولوگوں کی ہیبت اسے حق کہنے سے نہ روکے۔

#Hadith #HadithInUrdu
#IslamicPosts #IslamicQuotes

@iquotesurdu

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

27 Sep, 07:21


اوور ٹائم کی خاطر جمعہ کی نماز چھوڑنا سخت گناہ ہے

س… گزارش یہ ہے کہ میں جس جگہ کام کرتا ہوں اکثر جمعہ کے دن اوور ٹائم لگتا ہے، کمپنی کی مسجد میں کوئی امام نہیں آتے، سب کمپنی کے آدمی کام کرتے ہیں، کوئی جمعہ کی نماز پڑھنے نہیں جاتا، سب کام ختم کرکے گھر جانے کی سوچتے ہیں، ایسے میں، میں جمعہ کی نماز باہر جاکر پڑھوں یا اسے قضا پڑھوں؟

ج… وہاں جمعہ اگر نہیں ہوتا تو کسی اور جامع مسجد میں چلے جایا کیجئے، جمعہ چھوڑنا تو بہت بڑا گناہ ہے، تین جمعے چھوڑ دینے سے دِل پر منافقت کی مہر لگ جاتی ہے۔ محض معمولی لالچ کی خاطر اتنے بڑے گناہ کا ارتکاب کرنا ضعفِ ایمان کی علامت اور بے عقلی کے بات ہے۔ کمپنی کے اربابِ حل و عقد کو چاہئے کہ جمعہ کی نماز کے لئے چھٹی کردیا کریں۔

آپکے مسائل اور انکا حل جلد 2

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

24 Sep, 10:20


مستشرقین اور انکی تحیق
مولانا سید مناظر احسن گیلانی رحمہ اللہ

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

24 Sep, 10:20


سرسید احمد خان کے بارے میں علماء کی رائے

سوال
کیا ہم سرسیداحمد کو کافرکہہ سکتےہیں؟ اس میں کوئی گناہ تو نہیں؟کیوں کہ علماء نے ان کو نیچریہ کا بانی کہا ہے۔

جواب
کفر و ایمان کا تعلق کسی فرد کی ذات سےنہیں ہوتا، اس کی فکر سے ہوتا ہے، سرسید احمد خان صاحب کے بارے میں محقق علماء کی رائے یہ ہے کہ وہ اپنےبعض افکار میں اہل سنت والجماعت کی اجماعی راہ سے الگ راہ پر گامزن تھے، جس کا عنوان "نیچریت" تھا،نیچریت ایک فکری تحریک ہے ،جس کو دوسرے الفاظ میں جدید اعتزال سے تعبیر کیا جا سکتا ہے، نیچری حضرات اسلامی عقائد کو انسانی عقل اور مغربی فکر و فلسفہ کے تابع مانتے ہیں،اور دین کی تشریح قرآن و سنت کی روشنی میں نہیں کرتے ہیں، بلکہ اپنے فہم اور فلسفے سے کرتے ہیں، نیز ساتھ ساتھ قرآن میں تفسیر بالراۓ کرتے ہیں،اور سنت کی حجیت کے بھی قائل نہیں ہیں ، اور یہ لوگ اپنے اس نظریے کو "نیچریت"سے تعبیر کرتے ہیں،سرسید احمد خان اسی فکری گروہ " نیچریت" کے بانی شمار ہوتے ہیں۔

محدث العصر علامہ محمد یوسف بنوری رحمۃ اللہ علیہ سرسید احمد کے متعلق لکھتے ہیں:

"موصوف( سرسیداحمد خان) کے نزدیک ساری شریعتِ اسلامی کایہی خلاصہ اور نچوڑ ہے( کہ ہر چیز کو اپنے ناقص عقل کی کسوٹی میں پرکھ کر ضروریات دین کی بے جا تاویلات، بلکہ تحریفات کرتے ہیں)، چنانچہ وہ قرامطہ، اسماعیلیہ، مزدکیہ، اخشونیہ جیسے ملحد زنادقہ کے گروہ میں شامل ہو گئے، جنہوں نے قطعی ضروریاتِ دین میں دور از کار تاویلات کی ہیں، بلکہ موصوف ان کے روحانی شاگرد معلوم ہوتے ہیں کہ ان ہی کے افکار کو اخذ کر کے یہ گمان کر بیٹھے کہ گویا وہ خود ان نظریات کے موجد ہیں۔"

(منتخبات اصولِ تفسیر وعلومِ قرآن، اردو ترجمہ ’’یتیمۃ البیان فی شیءٍ من علوم القرآن‘‘، ص121، ط: مکتبہ بینات)

دوسری جگہ لکھتے ہیں:

"اور سرسید احمد خان کے بارے میں اکابرعلماء کی متفقہ رائے یہ ہے کہ وہ ملحد، بے دین اور گمراہ شخص تھے، الحاد وزندقہ کے نتیجہ میں بالآخر ’’فرقہ نیچریہ‘‘ کے بانی بن بیٹھے، جس کی بنیاد اس پر تھی کہ آدمی مذہب کے معاملہ میں اپنی فطرت وطبیعت (نیچر) کا تابع ہے نہ کہ کسی آسمانی ہدایت کا۔ اور اسی بنا پر ہر اس مسلمہ عقیدہ کا انکار جو انسانی عقل میں نہ آتا ہو اس فرقہ کا خاصّہ ہے، جو سراسر گمراہی اور الحاد ہے۔"

(منتخبات اصولِ تفسیر وعلومِ قرآن، اردو ترجمہ ’’یتیمۃ البیان فی شیءٍ من علوم القرآن‘‘، ص:101-108 ، ط: مکتبہ بینات)

درج بالا تفصیل کی روشنی میں یہ بات واضح ہوئی کہ اکابر علماء دیوبند نے سر سید احمد خان کو ملحد اور گمراہ تو کہا ہے، لیکن صراحۃً کافر نہیں کہا، اس لیے ان کو کافر کہنا احتیاط کے خلاف ہے۔

فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407100548

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

24 Sep, 10:17


عقلمند شخص کو چاہئیے کہ اپنی رائے کے ساتھ علماء کی آراء کا بھی اضافہ کرے


@iquotesurdu

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

24 Sep, 10:16


کافر اور زندیق میں فرق

سوال
عام کافر اور زندیق کافر میں فرق مثال کے ساتھ بتادیجیے!

جواب
"کافر"وہ شخص ہےجودین اسلام کو ظاہراً وباطناً ماننے والانہ ہو، جیسے : یہودی و عیسائی وغیرہ۔

"زندیق" وہ شخص ہے جوزبان سےتومسلمان ہونےکااقرارکررہا ہو، لیکن احکامِ اسلام کی باطل تاویل کرتاہو، جیسے قادیانی، اس لیے کہ قادیانی کفریہ عقائد رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتاہے،اور مسلمانوں کو کافر کہتاہے اور اپنے مذہب کو اسلام کا لیبل لگاکر فروغ دیتاہے اور اپنے کفریہ عقائد کو باطل تاویلات کے ذریعہ اسلام باور کراتاہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 241):

"(قوله: و كذا الكافر بسبب الزنديق) قال العلامة ابن كمال باشا في رسالته: الزنديق في لسان العرب يطلق على من ينفي الباري تعالى، وعلى من يثبت الشريك، وعلى من ينكر حكمته. والفرق بينه وبين المرتد العموم الوجهي لأنه قد لايكون مرتدًّا، كما لو كان زنديقًا أصليًا غير منتقل عن دين الإسلام، و المرتد قد لايكون زنديقًا كما لو تنصر أو تهود، وقد يكون مسلمًا فيتزندق. وأما في اصطلاح الشرع، فالفرق أظهر لاعتبارهم فيه إبطان الكفر والاعتراف بنبوة نبينا صلى الله عليه وسلم على ما في شرح المقاصد، لكن القيد الثاني في الزنديق الإسلامي بخلاف غيره. والفرق بين الزنديق والمنافق والدهري والملحد مع الاشتراك في إبطان الكفر أن المنافق غير معترف بنبوة نبينا صلى الله عليه وسلم و الدهري كذلك مع إنكاره إسناد الحوادث إلى الصانع المختار سبحانه وتعالى. والملحد: وهو من مال عن الشرع القويم إلى جهة من جهات الكفر، من ألحد في الدين: حاد و عدل لايشترط فيه الاعتراف بنبوة نبينا صلى الله عليه وسلم و لا بوجود الصانع تعالى وبهذا فارق الدهري أيضا، ولا إضمار الكفر وبه فارق المنافق، ولا سبق الإسلام وبه فارق المرتد، فالملحد أوسع فرق الكفر حدا: أي هو أعم من الكل اهـ ملخصًا. قلت: لكن الزنديق باعتبار أنه قد يكون مسلمًا و قد يكون كافرًا من الأصل لايشترط فيه الاعتراف بالنبوة و سيأتي عن الفتح تفسيره بمن لايتدين بدين."

(کتاب الجهاد، باب المرتد،مطلب في الفرق بين الزنديق والمنافق والدهري والملحد، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 144206201347

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

24 Sep, 10:13


زید حامد سے متعلق سوال

سوال
.میں زید حامد کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں جو کہ یوسف کذاب کے خلیفہ کے طور پر جانا جاتا ہے، ہم نے سنا ہے کہ بنوری ٹاون کے بشمول دیگر علماء نےاس کو بھی کذاب قرار دیا ہے، میں اس کی تفصیل جاننا چاھتا ہوں؟

جواب
زید حامد جو کہ یوسف کذاب کا نام نہاد خلیفہ ،یوسف کذاب کی سوچ کا علمبردار اور اسی کے عقائد ونظریات کا داعی ہے کی مکمل تفصیل وتحقیق جاننے اور سجمھنے کے لیئے مولانا سعید احمد جلال پوری شہید کے دو مضامین راہبر کے روپ میں راہزن اور زید حامد جھوٹا یا پوری پاکستانی قوم جھوٹی جو جامعہ کے ماہنامہ شمارہ بیّنات میں شائع ہوچکے ہیں ملاحظہ فرمالیں۔فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 143409200071

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

14 Sep, 12:32


ترجمہ: عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پہلی خرابی جو بنی اسرائیل میں پیدا ہوئی یہ تھی کہ ایک شخص دوسرے شخص سے ملتا تو کہتا کہ اللہ سے ڈرو اور جو تم کر رہے ہو اس سے باز آجاؤ کیونکہ یہ تمہارے لیے درست نہیں ہے، پھر دوسرے دن اس سے ملتا تو اس کے ساتھ کھانے پینے اور اس کی ہم نشینی اختیار کرنے سے یہ چیزیں (غلط کاریاں) اس کے لیے مانع نہ ہوتیں، تو جب انہوں نے ایسا کیا تو اللہ نے بھی بعضوں کے دل کو بعضوں کے دل کے ساتھ ملا دیا پھر آپ نے آیت کریمہ لعن الذين کفروا من بني إسرائيل على لسان داود وعيسى ابن مريم سے لے کر۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے قول فاسقون بنی اسرائیل کے کافروں پر داود (علیہ السلام) اور عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کی زبانی لعنت کی گئی (سورۃ المائدہ: ٧٨) تک کی تلاوت کی، پھر فرمایا: ہرگز ایسا نہیں، قسم اللہ کی! تم ضرور اچھی باتوں کا حکم دو گے، بری باتوں سے روکو گے، ظالم کے ہاتھ پکڑو گے، اور اسے حق کی طرف موڑے رکھو گے اور حق و انصاف ہی پر اسے قائم رکھو گے یعنی زبردستی اسے اس پر مجبور کرتے رہو گے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن ٦ (٣٠٤٧، ٣٠٤٨)، سنن ابن ماجہ/الفتن ٢٠ (٤٠٠٦)، (تحفة الأشراف: ٩٦١٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٣٩١) (ضعیف) (ابوعبیدہ اور ان کے والد ابن مسعود کے درمیان انقطاع ہیں )

Translation:
Narrated Abdullah ibn Masud (RA) : The Messenger of Allah ﷺ said: The first defect that permeated Banu Israil was that a man (of them) met another man and said: O so-and-so, fear Allah, and abandon what you are doing, for it is not lawful for you. He then met him the next day and that did not prevent him from eating with him, drinking with him and sitting with him. When they did so. Allah mingled their hearts with each other. He then recited the verse: curses were pronounced on those among the children of Israil who rejected Faith, by the tongue of David and of Jesus the son of Mary. . . up to wrongdoers. He then said: By no means, I swear by Allah, you must enjoin what is good and prohibit what is evil, prevent the wrongdoer, bend him into conformity with what is right, and restrict him to what is right.

سنن ابوداؤد
کتاب: لڑائی اور جنگ وجدل کا بیان
باب: امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا بیان
حدیث نمبر: 4336

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

14 Sep, 03:39


محبوبِ خدا ۔۔۔

@iquotesurdu

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

14 Sep, 03:39


"سنّت کے معنی طریقہ وعادت کے ہیں اور ہم جب سنّت کا لفظ استعمال کرتے ہیں تو اس سے مراد ہوتا ہے ’’آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم  کا طریقۂ زندگی‘‘
امام راغب اصفہانیؒ لکھتے ہیں:
’’وسُنّۃ النبي صلی اللہ علیہ وسلم طریقتہ التي کان یتحرّاہا.‘‘ (مفردات، ص:۲۴۵)
ترجمہ: ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے مراد ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ طریقہ جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قصداً اختیار فرمایا کرتے تھے۔‘‘
سنت کا یہ مفہوم بڑا وسیع اور جامع ہے اور پورا دین اور دین کے تمام شعبے اس کے اندر آجاتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کن عقائد کی تعلیم فرمائی؟ عبادات کیسے ادا فرمائی تھیں؟ معاملات ومعاشرت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ کیا تھا؟ سیاست وجہانبانی، صلح وجنگ اور فصلِ خصومات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا انداز تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفتار وگفتار، نشست وبرخاست کیسی ہوتی تھی؟ کیسی شکل وشباہت اور لباس وپوشاک کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پسند یا ناپسند فرماتے تھے؟ الغرض عقائد ہوں یا عبادات، اخلاق ہوں یا معاملات، معاشرت ہو یا سیاست، زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نقشِ پا ثبت نہ ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اُمت کی رہنمائی نہ فرمائی ہو۔

بحوالہ سنت کی برکتیں
حضرت مفتی احمد الرحمن رحمہ اللہ

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

14 Sep, 03:20


ناپاک کپڑوں کو پاک کرنے کاطریقہ

سوال
ناپاک کپڑوں کو پاک کرنےکاکیا طریقہ ہے ؟ اگر بیڈ ناپاک ہوجائے،شیٹ یاچادر ناپاک ہوجائے اورکپڑے ناپاک ہوجائیں تو ان کی پاکی کا کیا طریقہ ہے ۔ براہ کرم تفصیل سے ذکرفرمادیں۔

جواب
1۔ صورت مسئولہ میں ناپاک کپڑوں کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہیکہ اگرنجاست نظر آنے والی ہے توکپڑےکواتنا دھویا جائے کہ نجاست زائل ہو جائےیاجب نجاست زائل ہوجانے کاظنِ غالب ہوجائے توکپڑا پاک سمجھاجائے گا۔ اوراگر نجاست نظرآنے والی نہیں توپھراس کپڑے کوتین مرتبہ پانی میں ڈال کر دھویا جائے اورہر مرتبہ کپڑے کو نچوڑا بھی جائے ۔شیٹ کا بھی یہی حکم ہے (جیسا کہ فتاویٰ شامی میں ہے : فتاویٰ شامی،ص333،ج،1،ط:سعید۔المحیط البرہانی ص،377،ج،1،ط: ادارۃالقرآن 2۔ )

اوربیڈ کے پاک کرنےکا طریقہ یہ ہے کہ بیڈکودھوکر چھوڑ دیا جائے جب پانی ٹپکنا بند ہوجائے تودوسری بار دھویا جائے اورجب پانی ٹپکنا بند ہوجائےتوتیسری بار دھونے سے پاک ہوجائے گا، فتاویٰ شامی میں ہے۔ فتاویٰ،ص،332،ج،1،ط:ایچ ایم سعید۔



فتوی نمبر : 143101200006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

13 Sep, 18:52


اور (اے مسلمانو) تمہارے پاس کیا جواز ہے کہ اللہ کے راستے میں اور ان بےبس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو یہ دعا کر رہے ہیں کہ : اے ہمارے پروردگار ! ہمیں اس بستی سے نکال لایئے جس کے باشندے ظلم توڑ رہے ہیں، اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی حامی پیدا کردیجیے، اور ہمار لیے اپنی طرف سے کوئی مددگار کھڑا کردیجیے۔

What has happened to you that you do not fight in the way of Allah, and for the oppressed among men, women and children who say, :Our Lord, take us out from this town whose people are cruel, and make for us a supporter from Your own, and make for us a helper from Your own.

القرآن - سورۃ نمبر 4 النساء
آیت نمبر 75