*سعودیہ میں خانہء کعبہ کی توہین !*
*رسول اللہ کی سرزمین کا اسلامی حُسن اور محمدی تقدس خطرے میں ہے:*
✍️: سمیع اللہ خان
سعودیہ میں برہنہ ڈانس کی تقریب کے ذریعے کعبۃ اللہ کے تقدس کو روندنے کی خبر نے دل و دماغ کو بڑا صدمہ پہنچایا ہے، نام نہاد منہجی سلفی جنہیں حقیقی سلفیت سے کوئی علاقہ نہیں جو ان سعودی حکمرانوں کی چاپلوسی کرتے ہیں وہ اس گناہ میں شریک ہیں کیونکہ وہ ایسی صریح گستاخیوں کے خلاف بھی حرف حق ادا نہیں کرتے بلکہ تاویل کرتے ہیں۔
ایسی دجالی کارروائیاں کعبۃ اللہ، مدینہ منورہ اور حرمین شریفین کے لیے کتنا بڑا خطرہ اور ان سرزمینوں کے تقدس کی کیسی ظالمانہ توہین ہے۔
سرزمینِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایسی شیطانی کارروائیاں براہ راست حرمین شریفین کے تقدس پر حملے کا آغاز ہیں،
سرزمینِ عرب، دیار حرمین اور وادئ حجاز کے فاتح، محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ان سرزمینوں پر قانون اور نظام بھی صرف محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چلےگا، حضور کے بعد جن لوگوں کو ان سرزمینوں پر حکمرانی کا موقع ملا وہ ان کی سعادت ہے نہ کہ ان سرزمینوں پر کوئی مہربانی ہے، ارضِ مقدس اور سرزمینِ حجاز میں ایک انچ پر بھی کوئی غیر اسلامی کام نہیں کیا جاسکتا ہے ارضِ حجاز میں دجال کا کوئی پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا ہے چہ جائیکہ شیطانی پروفیسروں کے تربیت یافتہ سعودی حکام ان مقدس مقامات پر دجالیت کو فروغ دینے کی جسارت کریں، اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی فتوحات کو کوئی بھی حکمران گندا اور آلودہ کرنے کی کوشش کرےگا تو اسے سزا دی جائے گی، پھر اسے سزا دینا علمائے امت کی ذمہ داری ہے کیونکہ اس طبقے کو ایسے ہی وقت کے لیے انبیاء کا وارث قرار دیا گیا ہے، سزا کا مطلب دنیائے اسلام میں ایسے منحرف حکمرانوں کے خلاف تحریکِ عدم تعاون کی شروعات کرنا ہے، ان کی حقیقت و اصلیت اور ان کی خیانتوں پر امت کو آگاہ کرنا ہے،
مجھے بہت افسوس ہےکہ اللہ کے گھر کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سرزمین کے پاس صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی وادیوں میں اتنا سب کچھ ہورہا ہے اور ابلیس کی مجلسِ شوریٰ کی تجاویز وہاں نافذ کی جارہی ہیں لیکن مجموعی طور پر امت کے علماء ان ابلیسی کارروائیوں کے خلاف قابلِ ذکر مزاحمت کرتے ہوئے بھی نظر نہیں آرہے ہیں،
اللہ کے رسول کی میراث کا تحفظ علماء کے ذمے ہے حکام بگڑ سکتے ہیں علمائے سو بڑھ سکتے ہیں لیکن درویش صفت علمائے حق اور ان کے قلندر متبعین نے ہر شیطانی دور میں ان کا ڈٹ کر سامنا کیا ہے اور انہیں بےںقاب ہے،
آج سعودیہ کو سعودی حکام جس موڑ پر لے آئے ہیں وہ تباہ کن اور خطرناک کنارہ ہے ہمیں بہت پہلے اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی ضرورت تھی لیکن اب تو ایک منٹ کی بھی تاخیر ناجائز اور حرام ہے،
ارضِ حجاز کا ایسا حال کردیا گیا ہے کہ مجبوراً اس سرزمین کے لیے صیہونیوں کا دیا ہوا نام سعودی ادا کرنا پڑتا ہے تاوقتیکہ ارضِ حجاز کا وقار بحال نہ ہو جائے حرمین شریفین کی حرمت قائم نہ ہو جائے۔
اب معاملہ بہت آگے بڑھ چکا ہے، صرف سنیما اور رقص و سرود ہی نہیں کئی جہت سے شیطانی کارروائیاں سعودیہ میں ہورہی ہیں، ارضِ حجاز کی نوعیت کو تبدیل کیا جارہا ہے اسے شیطان کے رنگ میں ڈھالنے کی ناپاک کوشش ہورہی ہے حجاز کے اہل حق مشائخ کو پھانسی دے دی گئی ہے یا جیلوں میں اذیت دی جارہی ہے باہر جو باقی بچے ہیں انہوں نے سونے چاندی کے سکے حلق تک ٹھونس لیے ہیں، ایمانی غیرت پر بزدلی اور مفادات کی موت طاری ہے اس لیے بڑے پیمانے پر ارضِ حجاز کے تقدس کی حمایت میں آواز نہیں نکلتی، ظالم کو ظالم کہنے کی ہمت نہیں ہوتی، رسول اللہ کی سرزمین کا محمدی تقدس خطرے میں ہے، اگر دنیا بھر کے علمائے حق نے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کی تو وہ سب آل سعود کے ساتھ ساتھ محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غداروں میں شمار ہوں گے۔
[email protected]