💍شکنجہُِ یہود🏥 @abuashraf9661 Channel on Telegram

💍شکنجہُِ یہود🏥

💍شکنجہُِ یہود🏥
اس چینل میں باطل (بالخصوص صیہونیت) کا پردہ فاش کرتے ہوے حقائق سے آگاہ کیا جاے گا، نیز اسی طرح دیگر ضروری و لابدی امور سے بھی روشناس کرایا جائیگا!
شکریہ
چینل لنک 👇
ـ
                    ~‌⁩‌✧شکنجۂ یہود✧~👇
=====================
https://t.me/abuashraf9661
2,518 Subscribers
2,518 Photos
1,841 Videos
Last Updated 04.03.2025 12:58

شکنجہُِ یہود: ایک تحقیقی جائزہ

صیہونیت ایک شدت پسند نظریاتی تحریک ہے جو کہ یہودیوں کی قومی شناخت کی تشہیر، تحفظ، اور ترقی پر زور دیتی ہے۔ صیہونیت کا آغاز 19 ویں صدی کے آخر میں ہوا، اور اس کا مقصد فلسطین میں ایک یہودی ریاست کا قیام تھا۔ یہ تحریک کئی اہم تاریخی واقعات سے جڑی ہوئی ہے، جن میں 1917 کا بالفور اعلان اور 1948 میں اسرائیل کی تشکیل شامل ہیں۔ صیہونی تحریک کی جڑیں یورپی یہودیت کے مظالم اور ان کے خلاف جدوجہد میں تلاش کی جا سکتی ہیں، جہاں یہودیوں کو مختلف ممالک میں ستم کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ مضمون اس تحریک کی تاریخ، اس کے مقاصد، اور اس کے اثرات کے بارے میں تفصیل سے بحث کرے گا۔ اس کے علاوہ، ہم اس تحریک کے اندر چھپے ہوئے حقائق کو بھی سامنے لائیں گے تاکہ لوگوں کو بہتر سمجھ بوجھ فراہم کی جا سکے۔

صیہونیت کا تاریخی پس منظر کیا ہے؟

صیہونیت کا آغاز 19 ویں صدی کے آخر میں ہوا جب یورپ میں یہودیوں پر مظالم بڑھ گئے۔ اس دور میں، کئی یہودی دانشوروں اور رہنماؤں نے یہ محسوس کیا کہ یہودیوں کو ایک علیحدہ ریاست کی ضرورت ہے جہاں وہ اپنی ثقافت، مذہب، اور شناخت کو محفوظ رکھ سکیں۔ اس تحریک کی بنیاد ایک ایسے نظریے پر رکھی گئی جس کا مقصد یہ تھا کہ یہودی لوگ فلسطین کی سرزمین پر واپس جا کر ایک قومی ریاست قائم کریں۔

1917 میں برطانوی حکومت نے بالفور اعلان جاری کیا، جس میں انہوں نے یہودیوں کے لیے فلسطین میں قومی گھر کی حمایت کا عہد کیا۔ یہ اعلان صیہونی تحریک کے لیے ایک بڑی فتح سمجھا جاتا ہے اور اس کے بعد یہودی مہاجرین کی بڑی تعداد میں فلسطین کی طرف ہجرت کا آغاز ہوا، جو کہ آگے چل کر 1948 میں اسرائیل کی آزادی کے قیام کا باعث بنی۔

صیہونیت کے مقاصد کیا ہیں؟

صیہونیت کا بنیادی مقصد یہودیوں کے لیے ایک محفوظ اور خود مختار ریاست کا قیام ہے۔ اس تحریک کا یہ ماننا ہے کہ یہودی قوم کو اپنی شناخت کو برقرار رکھنے اور دیگر اقوام کے بہت سے مسائل سے بچنے کے لیے اپنی سرزمین پر یکجا ہونا ہوگا۔ صیہونیت کے تحت یہودیوں کی امید ہے کہ وہ فلسطین میں اپنی قومی ریاست کے ذریعے اپنے مذہبی اور ثقافتی حقوق کا دفاع کر سکیں گے۔

اس کے علاوہ، کئی صیہونی رہنما سیاسی، اقتصادی، اور سماجی امور میں بھی یہودیوں کی بہتری کے لیے کام کرتے رہے ہیں تاکہ وہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی حیثیت کو مستحکم کر سکیں۔ اس تحریک کے تحت مختلف منصوبے بنائے گئے ہیں جو کہ یہودیوں کے اندر قومی اتحاد اور یکجہتی کو بڑھانے کے لیے ہیں۔

صیہونیت پر تنقید کیوں کی جاتی ہے؟

صیہونیت کے خلاف تنقید کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سے ایک اہم وجہ فلسطینی عوام کے حقوق کی پامالی ہے۔ کئی ناقدین کا کہنا ہے کہ صیہونیت کا مقصد نہ صرف یہودیوں کے حقوق کی حفاظت کرنا ہے، بلکہ اس کے ذریعے فلسطینی عوام کی زمینوں اور حقوق پر بھی قبضہ کیا گیا ہے۔

دوسری طرف، کچھ ناقدین یہ بھی کہتے ہیں کہ صیہونیت نے دنیا بھر میں یہودیوں کی شناخت کو متاثر کیا ہے اور اس کے نتیجے میں مختلف ممالک میں یہودیوں کے بارے میں منفی تاثرات پیدا ہوئے ہیں۔ ان لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ صیہونیت کے باعث دنیا کی سیاسی اور سماجی صورتحال بھی متاثر ہوئی ہے۔

اسرائیل کی تشکیل کے اثرات کیا ہیں؟

اسرائیل کی تشکیل نے عالمی سطح پر کئی سیاسی اور سماجی تنازعات کو جنم دیا۔ فلسطینی عوام نے اپنی سرزمین کی کھوئی ہوئی ملکیت کی بحالی کی کوششوں کو جاری رکھا، جس کی وجہ سے مشرق وسطی میں کئی جنگیں اور خانہ جنگیاں ہوئی ہیں۔ اسرائیل کے قیام کے بعد سے اب تک اس علاقے میں امن قائم کرنے کی کئی کوششیں کی جا چکی ہیں، لیکن ناکامی کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔

اسرائیل کی تشکیل نے عرب دنیا میں بھی رد عمل پیدا کیا۔ عرب ممالک نے اسرائیل کی موجودگی کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور اسے ایک غیر قانونی ریاست قرار دیا۔ اس کے نتیجے میں عرب-اسرائیل جنگوں کا آغاز ہوا، جس نے مشرق وسطی میں ایک پیچیدہ سیاسی صورتحال پیدا کر دی۔

صیہونی نظریات کے موجودہ حالات کیا ہیں؟

آج کل صیہونیت کے نظریات کی صورت حال مختلف سمتوں میں ترقی کر رہی ہے۔ کچھ نوجوان یہودی اس تحریک سے دور ہٹ رہے ہیں جبکہ بعض دیگر اپنی شناخت کو مضبوط کرتے ہوئے صیہونی نظریات کو اپناتے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا نے اس تحریک کے بارے میں معلومات کے تبادلے کے طریقوں کو بھی تبدیل کر دیا ہے۔

بہت سے نوجوانوں کو صیہونیت کی تاریخ کے بارے میں آگاہی حاصل نہیں ہے، جس کی وجہ سے جدید دور میں اس نظریے کی تشہیر اور تنقید دونوں جاری ہیں۔ ایسے میں، صیہونیت کی مستقل مزاجی اور اس کے مستقبل کے حوالے سے سوالات اٹھتے رہتے ہیں، جو کہ اس تحریک کی ترقی کے لیے اہم ہیں۔

💍شکنجہُِ یہود🏥 Telegram Channel

آپ کبھی سوچا ہے کہ یہودیوں کے بارے میں وہ حقائق جو آپ تک پہنچائے نہیں جاتے، کیا ہوسکتا ہے وہ آپ کے لیے قدرتی راز ہوں؟ اگر آپ کو ایسا لگتا ہے تو اب آپ بہتر صدیوں کے رازوں کو کھولنے کے لیے ہمارے Telegram چینل "💍شکنجہُِ یہود🏥" کو جوائن کریں۔ یہاں آپ باطل (بالخصوص صیہونیت) کا پردہ اٹھانے والی حقائق سے واقف ہوں گے، اور اسی طرح دیگر ضروری اور لابدی امور سے بھی روشناس ہوں گے۔ یقینی بنائیں، یہاں آپ کو نہایت معلوماتی اور تازہ ترین مواد فراہم کیا جائے گا۔ ہمیں یقین ہے کہ "💍شکنجہُِ یہود🏥" آپ کے لیے ایک سرگرم کن اور فائدہ مند منصوبہ ہوسکتا ہے۔ ہمارے چینل لنک پر کلک کریں اور ہمارے ساتھ جڑ جائیں! شکریہ

💍شکنجہُِ یہود🏥 Latest Posts

Post image

جب سلطان صلاح الدین ایوبی کے زمانے میں صلیبی انٹیلیجینس کا سردار ہرمن پکڑا گیا
تو اس نے صلاح الدین ایوبی سے کہا
کہ اے صلاح الدین ہماری لڑائی تم سے نہیں
بلکہ اسلام سے ہے ایک دن آئے گا
جب ہم مسلمانوں کو اس حال تک پہنچا دیں گے
کہ یا تو مسلمان دنیا سے ہی ختم ہوجائیں گے*۔
اور یا پھر وہ صرف ‏نام کے مسلمان ہوں گے
اور کردار کے وہ صلیبیوں سے بھی بدتر ہوں گے
اے صلاح الدین آج تو تُو مسلمانوں کے اندر موجود ہے
مگر تُو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے ڈھال نہیں بن سکے گا اور مسلمان مائیں ہمیشہ کے لیے صلاح الدین ایوبی پیدا نہیں کریں گی
کیونکہ ہم مسلمان ماؤں کو اس قابل ہی نہیں چھوڑیں گے کہ وہ پھر سے کسی صلاح الدین ایوبی کو پیدا کرسکیں
ہم تمہاری آنے والی نوجوان نسلوں کو ہمیشہ کے لیے زنگ آلودہ کر دیں گے۔
تاکہ وہ کبھی ہمارا مقابلہ نہ کرسکیں۔
اور آج یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوچکی ہے
کہ مسلمان تو دنیا میں اربوں ہیں
مگر صرف نام کے۔ جو صرف اور صرف اسلام دشمنوں کے ہاتھوں کھلونا بنے ہوئے ہیں۔
ماں تیری تربیت پے بات آئی ہے 😭😭😭😭

04 Mar, 00:53
168
Post image

*ایک یہودی نے مسلمانوں کو بہکانے کے لئے ایک مسلمان کا روپ دھارا اور ایک بستی جا پہنچا* ،

اور سب سے پہلے اسکی ایک چرواہے سے ملاقات ہو گئی۔
یہودی نے اس چرواہے سے ملاقات کی اور کہا کہ میں ایک مسلمان مسافر ہوں۔ باتوں ہی باتوں میں یہودی کہنے لگا کہ ہم مسلمان قرآن مجید کو یاد کرنے کے لئے کتنی مشقت اٹھاتے ہیں جب کہ یہ قرآن تیس سپاروں پر مشتمل ہے۔ لیکن قرآن میں بیشمار آیات متشابہ ہیں جو ایک جیسی ہی ہیں۔ بار بار دہرانے کی کیا ضرورت ہے ۔ اگر متشابہات کو نکال دیاجائے تو قرآن اور بھی مختصر ہو جائے گا اور یاد کرنے میں بہت آسانی بھی ہوجائے گی۔
چرواہا اس کی بات غور سے سنتا رہا اور خاموش رہا ۔ جب یہودی کی بات مکمل ہوئی تو چرواہے نے کہا کہ
واہ تمہارا خیال تو بہت اچھا ہے ۔ یہودی دل ہی دل میں بہت خوش ہوا کہ یہ چرواہا میرے جال میں آگیا ہے ۔پھر اچانک چرواہے نے کہا کہ میرا ایک سوال ہے۔۔۔۔۔۔۔؟
یہودی نے کہا : پوچھئے تو سہی ۔۔۔۔۔۔۔؟
تم چاہتے ہوکہ قرآن میں جو متشابہات یا تکرار ہے اس کو نکال دینا چاہئے..؟
ہاں بالکل میرا یہی خیال ہے کہ جو آیت ایک مرتبہ سے زیادہ ہو اس کو قرآن سے خارج کردیا جائے تو قرآن مختصر ہو جائے گا اور یاد کرنے میں آسانی بھی ہوگی۔
چرواہے نے کہا: مجھے ایسا لگتا ہے کہ تمہارے بدن پر بھی بعض اعضاء ایک سے زیادہ ہیں جو تکرار پیدا کررہے ہیں جس کا کوئی فائدہ نہیں ہے،
کیوں نہ تمہارے دو ہاتھوں میں سے ایک ہاتھ کو کاٹ دیا جائے۔ دو پیروں میں سے ایک پیر ہی رکھا جائے اس لئے کہ یہ تکرار ہے۔ دو دو آنکھوں کی کیا ضرورت ہے کام تو ایک آنکھ سے بھی پورا ہوسکتا ہے کیوں نہ تمہاری ایک آنکھ بھی نکال دی جائے۔ دو کان اور دو گردوں کی کیا ضرورت ہے اس میں بھی تکرار ہے ۔ اگر ان تمام تکرار والے اعضاء کو نکال دیا جائے تو تمہارا بدن بھی ہلکہ ہوجائے گا ۔ اور غذا کی مقدار بھی کم ہوجائے گی اور تمہیں زیادہ جدوجہد کرنے کی بھی ضرورت نہیں رہے گی، کیا خیال ہے..؟
یہودی اپنا سیاہ منہ لیکر فورا اٹھ کھڑا ہوا اور اپنی راہ لی.

زندگی بھر یہی سوچتا رہا کہ جب مسلمانوں کے چرواہے کی یہ فکر ہے تو ان کے علماء کے افکار کیسے ہوں گے۔۔۔۔۔۔۔۔
*نوٹ* اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے۔

04 Mar, 00:52
161
Post image

*بیدار مغز اور زندہ دلان قوم کے نام ----* *"ایک درد مندانہ اپیل"*
*سید اصغر عرشی*
(معاون کنوینئر ، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ، اصلاح معاشرہ کمیٹی ملکاپور ضلع بلڈانہ)

*بیدار ہو دل جس کا فغان سحری سے*
*مدت سے اس قوم میں وہ درویش ہے نایاب*

آنے والی نسلوں کے دین ایمان اور اسلام کی حفاظت کی فکر بے حد ضروری ہے
موجودہ دور میں امت مسلمہ کی نوجوان نسل کا ایک بہت بڑا طبقہ دین ، ایمان ، اسلام اور اعمالِ صالحہ سے بہت دور ہو چکا ہے - انٹر نیٹ اور موبائل کے ذریعے پھیلائی گئی بے دینی ، بے حیائ ، عریانیت ، فحاشی اور بے راہ روی کا شکار ہو چکا ہے راتوں کو جاگنے اور دن کو سوتے رہنے کی عادت نے اسے کاہل ، سست ، نا اہل ، نکمما اور ناکارہ بنا دیا ہے -
اب ایسے حالات میں اس امت کے ذی علم ، ذی شعور اور درد مند دل رکھنے والے حضرات کی ذمہ داری بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے
جس قوم کے قائد ، دانشور اور اہل علم حضرات اپنی نوجوان نسل کو اسلاف کے بہادری اور فاتحانہ تاریخی کارناموں سے روشناس نہیں کراتے، اور دین ایمان و اسلام کے ، قوم و ملت کے ازلی دشمنوں کی سازشوں اور منصوبہ بندیوں سے واقفیت نہیں کراتے اس قوم کی آنے والی نسلیں دشمنوں کی جھوٹی ، من گھڑت تاریخ کو حقیقت سمجھ کر اس پر یقین کرتے ہوئے بزدلی، غلامی اور *ارتداد* کا شکار ہو جایا کرتی ہیں
اللہ تعالیٰ نے علم ، فہم و فراست سے سہولت اور صلاحیت سے نوازا ہے تو اس کا استعمال قوم و ملت کے حق میں استفادے کے لئے کیجئے
اٹھیے!! امت کے نو جوانوں میں حیا ، عفت و پاکدامنی ، ہمت، حوصلہ، بے باکی، عزم و استقلال کے جذبات کو پروان چڑھانے کی کوشش کیجئے ان کی غیرتِ ایمانی اور حمیت اسلامی کو بیدار کیجئے
*"اٹھو وگرنہ حشر نہ ہوگا پھر کبھی'*
*"دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا'*
17/01/2021

04 Mar, 00:52
151
Post image

*وقف ترمیمی بل پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا جنتر منتر پر مظاہرہ*

نئی دہلی: یکم مارچ 2025
10مارچ کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ دہلی کے جنتر منتر پر وقف ترمیمی بل کے خلاف ایک عظیم الشان مظاہرہ کرے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان اور مظاہرہ کے آرگنائزر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور متعدد مسلم تنظیموں اور عامۃ المسلمین نے مختلف طریقوں سے مرکزی حکومت، اس کی حلیف جماعتوں اور بطور خاص جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پوری قوت سے اپنا یہ موقف رکھا کہ حکومت کی طرف سے پیش کردہ بل وقف املاک کو ہڑپ کرنے اور تباہ کرنے کی ایک گھناؤنی سازش ہے اور اسے فوری طور پر واپس لیا جائے۔ تاہم حکومت کے کام پر جوں تک نہیں رینگی۔ اب جب کہ حکومت اسے پارلیمنٹ میں پیش کرنے جارہی ہے، بورڈ کی مجلس عاملہ نے طے کیا ہے کہ حکومت اور سیاسی پارٹیوں کے ضمیر پر دستک دینے اور اپنے احتجاج کو درج کرانے کے لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ دہلی میں پارلیمنٹ کے سامنے جنتر منتر پر 10 مارچ کو دھرنا دے گا۔ اس دھرنے میں بورڈ کی پوری قیادت، تمام دینی و ملی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کی مرکزی قیادت شرکت کرے گی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے حزب مخالف کی تمام سیاسی پارٹیوں اور سول سوسائٹی مومنٹ سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ بھی اس دھرنے میں شریک ہوکر اس ظلم وزیادتی کے خلاف صف آراء ہوں۔
ڈاکٹر الیاس نے بتایا کہ دلتوں، آدیباسیوں اور او بی سی کی سماجی و سیاسی قیادت اور سکھوں و عیسائیوں کے مذہبی رہنما بھی اس دھرنے میں شرکت کررہے ہیں۔ اسی طرح 7؍ مارچ کو وجے واڑہ ( آندھرا پردیش) اور پٹنہ( بہار) میں بھی اسمبلی کے سامنے مظاہرے کئے جائیں گے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس بات پر بھی اپنے غم و غصہ کا اظہار کرنا ضروری سمجھتا ہے کہ ملک کا مین اسٹریم میڈیا بھی فرقہ پرست طاقتوں کے بے بنیاد اور گمراہ کن پروپیگنڈے کو پھیلارہا ہے کہ ملک میں ملٹری اورریلوے کے بعد سب سے زیادہ املاک وقف کی ہیں، حالانکہ آندھرا اور تامل ناڈو کی مشترکہ ہندو وقف املاک اور اڑیسہ میں مندروں کی املاک وقف کی مجموعی املاک سے کہیں زیادہ ہیں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ یہ تمام املاک مسلمانوں کے بزرگوں نے اپنی ذاتی املاک کو مذہبی و خیراتی کاموں کے لئے وقف کیا ہے۔ وقف قانون کے ذریعہ ان کا تحفظ ہوتا ہے اور انہیں خرد برد سے بچایا جاتا ہے۔

جاری کردہ
*ڈاکٹر محمد وقار الدین لطیفی*
_آفس سکریٹری_

https://www.facebook.com/share/p/1AEznaTYcm/

03 Mar, 03:05
255