پیام انسانیت @payame_insaniyat Channel on Telegram

پیام انسانیت

@payame_insaniyat


چینل "پیام انسانیت" یہاں اس مجلس کے قیام کا مقصد اردو ادب کا فروغ، اور اردو زبان کی ترقی، و تدوین، و تدریج ، اور دین کی نشر واشاعت، اور اس کی حفاظت، حالات حاضرہ اور اصلاح معاشرہ کے لئے تخلیق کیا گیا ہے۔

دیگر چینلز
@Paighame_Insaniyat
@Waqiyato_Hikayaat

پیام انسانیت (Urdu)

ہمارا Telegram چینل "پیام انسانیت" ایک مکمل اردو ادب کے ساتھ ساتھ معاشرتی اصلاح کی راہ میں قدم ہے۔ یہاں ہم اردو زبان کے فروغ اور ترویج کے لئے محنت کر رہے ہیں، ساتھ ہی اردو ادب کے مختلف جانبوں پر مبنی تحریروں کو بھی شیئر کیا جاتا ہے۔ یہاں پر آپ دین، اخلاقیات، انسانی حقوق اور معاشرتی اصلاح کے مختلف پہلوان کر رہے ہیں۔nn"پیام انسانیت" چینل کے علاوہ ہمارے دوسرے چینلز بھی موجود ہیں جیسے کہ @Paighame_Insaniyat اور @Waqiyato_Hikayaat جہاں مختلف اردو تحریروں کو شیئر کیا جاتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آپ ہمارے چینل کو اپنانے کے لئے متکلب ہوں گے اور ہماری کوششوں میں شامل ہوں گے۔

پیام انسانیت

03 Feb, 18:50


♻️Ⓜ️♻️



تصوراتی 30 منٹ ــــــــــــ!!

والدین کے اکلوتے بیٹے اور دو بہنوں کے اکلوتے پڑھے لکھے بھائی جنید کا اپنے محلے کے ایک نوجوان سے جھگڑا ہو گیا. ہاتھا پائی ہوئی اور کچھ گالیوں کا تبادلہ بھی ہوا.جنید گھر آیا اور اپنے کمرے میں بیٹھ گیا. اس نے اپنے دشمن کو مارنے کا فیصلہ کر لیا اور الماری سے پستول نکال لیا. اچانک اسے اپنے ایک دوست کی نصیحت یاد آ گئی. دوست نے اسے ایسا کوئی بھی انتہائی قدم اٹھانے سے پہلے 30 منٹ کے لئے واردات کے بعد کی صورتحال تصوراتی طور پر دیکھنے کا کہا تھا.
جنید نے تصور میں اپنے دشمن کے سر میں تین گولیاں فائر کر کے اسے ابدی نیند سلا دیا. ایک گھنٹے بعد وہ گرفتار ہو گیا. گرفتاری کے وقت اس کے والدین اور دو بہنیں پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھیں. اس کی ماں بے ہوش ہو گئی. مقدمہ شروع ہوا تو گھر خالی ہونا شروع ہو گیا. ایک کے بعد ایک چیز بکتی گئی. بہنوں کے پاس تعلیم جاری رکھنا ناممکن ہو گیا اور ان کے ڈاکٹر بننے کے خواب مقدمے کی فائل میں خرچ ہو گئے.بہنوں کے رشتے آنا بند ہو گئے اور ان کے سروں میں چاندی اترنے لگی. جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہر ہفتے والدین اور بہنیں ملاقات کے لئے جاتے. بہنوں کا ایک ہی سوال ہوتا کہ بھیا اب ہمارا کیا ہو گا؟ ہم اپنے بھائی کے بستر پر کسے سلائیں گی؟ ہم بھائی کے ناز کیسے اٹھائیں گی؟ بھائی کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا.

فیصلے کا دن آیا اور جنید کو سزائے موت ہو گئی. سزائے موت کی تاریخ مقرر ہو گئی. 25 منٹ گزر چکے تھے اور جنید کے جسم پر لرزہ طاری ہو چکا تھا. جیل میں وہ اپنی موت کے قدم گن رہا تھا اور گھر میں والدین اور بہنیں اپنے کرب اور اذیت کی جہنم میں جھلس رہے تھے. جنید کی آنکھوں پر کالی پٹی باندھ دی گئیں اور اسے پھانسی گھاٹ کی طرف لے جایا گیا. 29 منٹ ہو چکے تھے. پھانسی گھاٹ پر پیر رکھتے ہی 30 منٹ پورے ہو گئے. جنید پسینہ پسینہ ہو چکا تھا. اس کے جسم میں کپکپی طاری تھی. اس نے پستول واپس الماری میں رکھ دیا. اس نے میز سے اپنی بہنوں کی دو کتابیں اٹھائیں اور بہنوں کے پاس گیا. بہنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میری پیاری بہنو تمہارے پڑھنے کا وقت ہو گیا ہے. خوب دل لگا کر پڑھو کیونکہ تمہیں ڈاکٹر بننا ہے.
چند ماہ بعد جنید ایک بینک میں اچھی پوسٹ پر ملازم ہو گیا. جنید کی دونوں بہنیں ڈاکٹر بن گئیں. وہ ایک کامیاب اور بھرپور زندگی گزار رہے ہیں.

ان 30 منٹ کی تصوراتی واردات اور 30 منٹ کے مقدمے کی کارروائی نے ایک پورے گھر کو اجڑنے سے بچا لیا. آپ اپنی زندگی میں یہ 30 منٹ اپنے لئے ضرور بچا کے رکھئیے گا، یہ 30 منٹ کی تصوراتی اذیت آپ کو زندگی بھر کی اذیت سے بچا لے گی!
ان شاء اللہ🤲

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

03 Feb, 18:50


♻️Ⓜ️♻️



📚 کتاب: ارشادات اکابر ؛
مؤلف: حضرت مولانا محمد تقی عثمانی ــــــــ صاحب دامت برکاتہم
:

ایک نادان لڑکی سے سبق لو :
فرمایا کہ ایک نادان اور غیر تعلیم یافتہ لڑکی سے سبق لو کہ صرف دو بول پڑھ کر جب ایک شوہر سے تعلق قائم ہو گیا ...ایک نے کہا کہ میں نے نکاح کیا اور دوسرے نے کہا کہ میں نے قبول کرلیا.. اس لڑکی نے ان دو بول کی ایسی لاج رکھی کہ ماں کو اس نے چھوڑا ..... باپ کو اس نے چھوڑا ..... بہن بھائیوں کو اس نے چھوڑا ... اپنے خاندان کو اس نے چھوڑا اور پورے کنبے کو چھوڑا اور شوہر کی ہوگئی اور اس کے پاس آ کر مقید ہوگئی تو ان دو بول کی اس نادان لڑکی نے اتنی لاج رکھی اور اتنی وفاداری کی تو حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک نادان لڑکی تو اس دو بول کا اتنا بھرم رکھتی ہے کہ سب کو چھوڑ کر ایک کی ہوگئی لیکن تم سے یہ نہیں ہوسکا کہ تم یہ دو بول "لا اله الا الله محمد رسول اللہ پڑھ کر اس اللہ کے ہو جاؤ جس کے لئے یہ دو بول پڑھے تھے تم سے تو وہ نادان لڑکی اچھی کہ یہ دو بول پڑھ کر اس کی اتنی لاج رکھتی ہے ۔ تم سے اتنی لاج بھی نہیں رکھی جاسکتی کہ اس اللہ کے ہو جاؤ۔ ( جلد۲ ص ۴۷)

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

03 Feb, 18:50


یہ کہنا مشکل ہے کہ کب جمہوریت کے خاتمہ کا اعلان ہوجائے، ایمرجینسی کی اطلاع دیدی جائے، اور پورا ملک فوج و پولس کے قبضے میں لیکر ایک نئے ملک کی بنیاد رکھ دی جائے، اگرچہ یہ آسان نہیں ہوگا؛ لیکن زمین تیار ہے، جن لوگوں کی سیاست پر نظر ہے وہ اس آہٹ کو سمجھ رہے ہیں، شاید اسی لئے بھری سردی میں لوگوں نے رضائیاں چھوڑ کر سڑکوں کی پناہ لی ہے، اب وقت بتائے گا کہ جمہوریت کب اپنی آخری سانس لیتی ہے؟ یا یہ کہ پھر کوئی تحریک اور انقلاب اسے سیاست کی گند سے نکال کر نئی جمہوریت عطا کرے گی.(تحقیق ماخوذ از: وکیپیڈیا. سوچ_ یوٹیوب چینل)
محمد صابر حسین ندوی ؛

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

03 Feb, 18:50


♻️Ⓜ️♻️



🎓 کیا ملک سے جمہوریت ختم ہوجائے گی؟

انڈین آرمی کے آخری برٹش کمانڈر اینڈ چیف FM Sir Claude Auchinleck نے یہ لکھا تھا کہ مستقبل میں سکھ ایک الگ ملک بنانے کی کوشش کر سکتے ہیں، اور شاید وہ اپنے اس کوشش میں کامیاب ہوجائیں گے، اور یہ انڈیا کے ٹوٹنے کی ایک شروعات ہوگی؛ کیونکہ ایک پنجابی مدراسی سے اتنا ہی الگ ہے جتنا ایک اسکاٹ اٹالین سے، چنانچہ مختلف ٹکڑوں continent سے ایک دیس بنانا تقریب ناممکن ہے. 1960 میں ایک امریکن اسکالر نے کتاب لکھی تھی اور اس کا ایک ذیلی عنوان تھا،?will the union survive یعنی کیا ہندوستانی اتحاد کام کارگر ہوپائے گا؟ اس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ جب نہرو چلے جائیں گے، تو انڈیا سے جمہوریت ختم ہوجائے گی، یہ سچ ہے کہ انڈیا کا ڈیموکریٹک ملک بنے رہنا کوئی عام بات نہ تھی؛ لیکن قسمت سے پچھلے ستر سالوں سے انڈیا ایک عظیم ڈیموکریٹک ملک بنا رہا، 1952 میں انڈیا کی اکثریت ان پڑھ ہونے کے باوجود الیکشن کئے گئے تھے؛ عام طور سے جن ممالک میں انتخابات ہوتے ہیں وہاں کی پارٹیاں اپنے نام سے متعارف ہوتی ہیں، مگر انڈیا میں جہالت ہی کی وجہ سے الیکشن میں پارٹی سیمبل استعمال کئے گئے تھے نہ کہ پارٹی کے نام سے__!
اس کی اصل وجہ یہی تھی کہ بہت سارے لوگ انہیں پڑھ نہیں سکتے تھے، ساٹھ کی صدی کے علاوہ انڈیا میں الیکشن لگاتار ہوتے رہے ہیں، مگر جمہوریت کیلئے یہ صرف ایک علامت ہے، اور یہ ماننے میں کوئی حرج نہیں کہ انڈیا کبھی پرفیکٹ جمہوریت نہیں رہی؛ کیونکہ کئی صوبوں کو صدر جمہوریہ کے ذریعہ ہٹا دیا گیا ہے، اور کئی صوبوں کو ظلم برداشت کرنا پڑا ہے؛ تاہم انڈیا نے ڈیموکریسی اسپرٹ جاری رکھی ہے، لیکن وہ پھر سے الٹے قدموں کی طرف جارہی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ ڈکٹیٹر شپ کی طرف بڑھ رہی ہے؛ تاہم علامات کچھ اور ہی ہیں، جو اسے منفی پہلو کی طرف لے جارہے ہیں، جس کو فرید زکاریہ نے ان پڑھ جمہوریت کا نام دیا تھا، یعنی illiberal democracy __ یہ ایسے ممالک کو کہتے ہیں، جس میں اب بھی انتخابات تو ہورہے ہیں؛ لیکن حکومت عوام کو پورے حقوق نہیں دیتی، بلکہ دھیرے دھیرے وہ خود ایک طاقت بن جاتی ہے، کچھ دن پہلے EIU نے اپنی ڈیموکریٹک فہرست جاری کی تھی، اس میں انڈیا دس پائیدان نیچے اتر آیاتھا، یہی نہیں بلکہ متعدد اخبار و رسائل نے اس کی تائید کی ہے اور یہ مانا ہے؛ کہ انڈیا کی گورنمنٹ بہت زیادہ اتھارٹیکل یعنی تمام طاقت کا اپنی حد تک ارتکاز کررہی ہے، لیکن صرف یہ کہہ دینا کافی نہ ہوگا؛ بلکہ ہمیں چاہیے کہ انڈیا کی ڈیموکریسی کو ان بنیادوں پر چیک کریں جسے اپنا کر کوئی ملک پرفیکٹ ڈیموکریسی ملک بنتا ہے۔
ہارورڈ کے دو پالیٹیکل سانٹنس نے ایک کتاب لکھی تھی اس کا نام تھا ?How democracy die __ اس کتاب میں انہوں نے تین بنیادی باتیں نقل کی ہیں. پہلی بات یہ کہ اس میں اتھارٹی کنکشن کمزور کردیا جائے، جتنے بھی ثالث ہیں انہیں ختم کردیا جائے، کیونکہ یہی وہ ادارے ہوتے ہیں جو ایک ڈیموکریٹک ملک کو مضبوط کرتے ہیں، اور صرف ایک طاقت کو ابھرنے دینے سے روکتے ہیں، الیکشن کمیٹی، سی بی آئی، سپریم کورٹ وغیرہ. دوسری بات یہ کہ اپنے مدمقابل کو کمزور کردیا جائے، کیونکہ جمہوریت میں اگر اپوزیشن ختم ہوجائے تو پھر کچھ باقی نہیں رہتا، پھر تیسرا دور آتا ہے کہ قوانین تبدیل کردیئے جائیں....... اسے یوں سمجھے کہ جمہوریت ایک فٹبال کا میچ ہے، اسے ایک اتھارٹین لیڈر اپنے قبضے میں کرنے کیلئے کرتا یہ ہے؛ کہ سب سے پہلے میچ ریفری کو اپنی طرف کر لیتا ہے، اس کے بعد سامنے والی ٹیم کے کھلاڑیوں کو خرید لیتا ہے اور پھر بھی کچھ کمی رہ جائے تو کھیل کے قوانین ہی بدل دیتا ہے. اس طرح جمہوریت کی بنیادیں کھودی جاتی ہیں، اور اسے جڑ سے ختم کردیا جاتا ہے، یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ صرف چناؤ کا ہوجانا جمہوریت نہیں ہے، اور ووٹ دیدینا جمہور میں ملک میں رہنے کی نشانی نہیں ہے، اگر ایسا ہے تو بہت سارے ممالک میں عوام کو ووٹ دینے کا حق ہے جیسے میانمار وغیرہ ۔
اصل بات یہ ہے کہ جمہوریت یہ ایک طرز حیات ہے، کہ آپ سرکاریں بنائیں اور سرکار آپ کے حقوق کا تحفظ کرے؛ نیز جمہوریت ایسا بھی نہیں ہے کہ ایک دم سے ختم ہوجاتی ہے؛ بلکہ یہ دھیرے دھیرے ختم ہوتی ہے؛ چنانچہ ان قواعد کے ڈھانچہ میں اگر دیکھا جائے تو انڈیا کی ڈیموکریسی بہت ہی خطرناک موڑ پر ہے، یہاں کی تمام اتھارٹی موجودہ گورنمنٹ کے ہاتھوں میں ہے، اگر کوئی مان گیا تو ٹھیک ہے ورنہ اس کی جگہ پر اپنے لوگ بٹھائے گئے ہیں، الیکشن کمیشن، سپریم کورٹ، سی بی آئی وغیرہ سب کے سب سکڑ کر رہ گئے ہیں، تو وہیں اپوزیشن اب نا کے برابر ہے، رہی بات قوانین بدلنے کی تو اب آئین کے خلاف قانون بن چکے ہیں، CAA اور NRC کے علاوہ الیکٹرانک بونڈ کے ذریعے قواعد بدل کر پوری دولت اپنے ہاتھ میں رکھنے کی سنک اور پھر آر ایس ایس کے ذریعے ہندو راشٹر کی للک موجود ہے،

پیام انسانیت

03 Feb, 02:25


♻️Ⓜ️♻️



👈 بچوں! والدین کی قدر کرو ـــــــــ!! 🤍

والدین کا دل، اولاد کے لئے ایک سمندر کی طرح ہوتا ہے، جو ہر غم، ہر تکلیف برداشت کرتا ہے، بس اپنے بچوں کو خوش دیکھنا چاہتا ہے۔ والدہ کا پیار اس کی دعاؤں میں بسا ہوتا ہے اور والد کی قربانی اس کی خاموش قربانیوں میں چھپی ہوتی ہے۔ لیکن جب اولاد خود غرضی میں ڈوب کر والدین کو نظرانداز کر دیتی ہے، تو ان کی آنکھوں میں چمک ختم ہو جاتی ہے، اور دل میں خالی پن چھا جاتا ہے۔

یاد رکھیں، ایک دن وہ لمحہ آتا ہے جب والدین کا سایہ سر سے اُٹھ جاتا ہے، اور تب ہمیں اپنی وہ ساری غلطیاں یاد آتی ہیں جنہیں ہم نے ان کے سامنے چھپایا تھا۔ وہ لمحہ، جب ہم ان کی دعاؤں کے بغیر زندگی گزارنے کی کوشش کرتے ہیں، ایک ٹوٹے ہوئے دل کے ساتھ، جو کبھی ہمارے لیے بے حد عزیز تھا۔

جب والدین کی دعائیں ہمارے ساتھ نہیں ہوتیں، تو ہم خود کو بہت تنہا محسوس کرتے ہیں۔ دنیا کی ہر کامیابی، ہر خوشی بے معنی لگنے لگتی ہے۔ وہ لمحات یاد آتے ہیں جب والدہ نے اپنی تھکن کے باوجود ہمیں گود میں اُٹھایا تھا، اور والد نے اپنی خوشیاں قربان کرکے ہمیں خوش رکھنے کی کوشش کی تھی۔ ہم نے کبھی ان کی قربانیوں کی قدر نہیں کی، اور جب وہ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے، تو وہ وقت بھی نہیں آیا جب ہم ان کے قدموں میں سچی توبہ کر پاتے۔

یاد رکھو، والدین کی مسکراہٹوں میں وہ سکون ہوتا ہے جسے ہم دنیا کی سب سے بڑی دولت سمجھیں، لیکن یہ دولت ایک دن ختم ہو جاتی ہے۔ پھر جب ہم زندگی کی مشکلات میں پھنس جاتے ہیں، تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ان کے بنا ہر چیز بےکار ہے، اور کوئی اور چیز ان کی جگہ نہیں لے سکتی۔ دنیا میں سب کچھ حاصل ہو سکتا ہے، لیکن والدین کی دعائیں اور محبت کبھی واپس نہیں مل سکتیں۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

03 Feb, 02:25


♻️Ⓜ️♻️



👈 بدنظری سے بچنے کا طریقہ ـــــــــ!!

ایک نوجوان نے ایک بزرگ سے عرض کیا کہ حضور آپ کہتے ہیں کہ بدنظری سے پرہیز کرو لیکن میں کیا کروں جب بازار جاتا ہوں نظر اچانک اٹھ ہی جاتی ہے نوجوان ہو اور نظر نہ اٹھے یہ کیسے ممکن ہے۔۔۔۔؟
بزرگ نے فرمایا
بیٹا میں آپ کے سوال کا جواب ضرور دونگا پہلے میرا ایک کام کرو ۔
یہ ایک پیالہ دودھ کا ہے اسے وہ جو سامنے روڈ کے اس طرف بزرگ بیٹھا ہےان کو دے آؤ ۔
ہاں
یاد رہے بیٹا!
پیالے سے ایک قطرہ دودھ بھی نہ گرے اور میں آپ کے ساتھ ایک آدمی بھیجوں گا جو آپ کو دو جوتے لگاۓ گا وہیں بازار میں اگر پیالے سے ایک قطرہ بھی گرا تو ،
نوجوان
باباجی آپ پیالہ دیں یہ کونسا مشکل کام ہے میں ابھی جاکر پہنچا آتا ہوں ۔
آپ بس یہیں بیٹھنا میں یوں گیا یوں واپس آیا
نوجوان ہاتھ میں پیالہ لیے چل پڑا ۔ بڑے اطمنیــان کے ساتھ اور اپنا سارا فوکس اسی دودھ کے پیالے پر رکھا کہ کہیں ایک قطرہ گر نہ جاۓ ۔
اور اوپر سے یہ آدمی ساتھ ہے بازار میں دو جوتے لگاۓ گا کتنی بدنامی ہوگی میری۔
بالآخر نوجوان چلتا چلتا اس بزرگ آدمی کے پاس پہنچ گیا اور ایک قطرہ دودھ بھی نہ گرا اور پیالہ اس بزرگ کو پیش کر دیا ۔
نوجوان اب پر جوش انداز میں خوشی خوشی واپس آیا ۔
فوراً بزرگ کے پاس حاضر ہوا ۔
حضرت میں نے پیالہ پہنچا دیا ایک قطرہ بھی دودھ کا نھیں گرنے دیا اب آپ مجھے نظری سے بچنے کا طریقہ بتاۓ
بزرگ نے فرمایا بیٹـــا۔۔۔
نوجوان جی حضور
بزرگ :
بیٹا۔۔۔۔ جاتے ہوۓ کتنے چہرے دیکھے؟
نوجوان: حضور ایک بھی نھیں دیکھا
بزرگ: کیوں بیٹا۔۔۔؟
نوجوان: بابا جی میرا سارا دھیـــان پیالے کی طرف تھا کہ کہیں دودھ نہ گر جاۓ کیونکہ مجھے دو جوتے لگنے تھے اور بازار میں میری رسوائی ہوجاتی اس لیے میرا کسی کی طرف دھیــــان نھیں گیا۔
بزرگ:
بیٹاجی! یہی اللہ والوں کا راز ہے کہ وہ بدنظری سے بچ جاتے ہیں انکا سارا دھیــان اپنے دل کے پیالے کی طرف ہوتا ہے وہ اسے چھلکنے نھیں دیتے کہ اگر چھلک گیا تو بروز قیـــامت سب کے سامنے ان کی رسوائی ہوگی۔

مزید ایسی پوسٹیں حاصل کرنے کے لیے ھمارا گروپ جواٸن کریں۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

03 Feb, 02:24


♻️Ⓜ️♻️



📱بچوں کے موبائل کی نگرانی کیجیے: 👀
موبائل فون کے غلط استعمال سے اپنے بچوں کو بچائیں ۔۔۔!


(ایک تدبیر ...... ایک ٹیکنیک)

اس مضمون میں راقم ایک ٹیکنک سے قارئین کو آگاہ کرنا چاہتا ہے۔ جس کے ذریعہ آپ اپنے بچوں کی موبائل (اسمارٹ فون) نیز انٹرنیٹ کی سرگرمیوں کی نگرانی کر سکتے ہیں۔

یقیناً آپ کے گھر میں سات سے چودہ سال تک کے بچے ہوں گے۔ یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ اہل ایماں کی اکثریت نے اپنے بچوں کی ضد پر یا کسی اور مجبوری کے تحت اپنے بچوں کے ہاتھ میں اسمارٹ فون پکڑا دیا ہے۔ آپ اپنے بچوں کو کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور موبائل (اسمارٹ فون) سے دور بھی نہیں رکھ سکتے اس لیے کے عام حالات میں عموماً اور وبائی دور میں تو خصوصاً آن لائن کلاسیس بچوں کے لیے منعقد ہو رہی ہیں۔ غرض تعلیمی سرگرمیوں کی بات کی جائے تو موبائل (اسمارٹ فون)، انٹرنیٹ اور کمپیوٹر کا استعمال ناگزیر ہے۔

یاد رہے کہ بچوں میں تجسس بہت زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے نفع نقصان سے بیگانہ ہوکر نیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ نیز اسکول کے بچوں میں کچھ بچے پراگندہ ذہنی کا شکار ہوتے ہیں وہ ہر کسی بچے کو دعوت گناہ دیتے رہتے ہیں جو ہو سکتا ہے آپ کے بچے کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے۔ صحبت غلط کے علاوہ اور بھی بہت سے عوامل ہیں جو آپ کے بچے کا مستقبل تباہ کرسکتے ہیں۔ اس سے پہلے کہ آپ کو شرمندگی اٹھانا پڑے، راقم کی تجویز پر غور کریں:

▪️پلےاسٹور سے Google Family Link for parents نامی اپپ کو ڈاؤنلوڈ کریں۔ من و عن ایپ اپنے بچے کے موبائل میں بھی ڈاؤنلوڈ کریں۔ دونوں ایپ کو ایک ساتھ اوپن کریں۔ اپنے موبائل کو نگران (سپروائزر) قرار دیں۔ پھر جو ہدایات ملیں ان کو مرحلہ وار فالو کریں۔ اس ایپ کا فائدہ یہ ہے کہ آپ اپنے بچے کی موبائل سرگرمیوں سے متعلق حسب ذیل باتوں سے کسی بھی وقت آگاہ ہوسکتے ہیں:

1۔ اس نے کس ویب سائٹ کو اوپن کیا۔
2۔ کس ویڈیو کو دیکھا۔
3- دن بھر کتنی دیر وہ موبائل کے ساتھ چمٹا رہا۔

نیز ایک اور فائدہ اس ایپ کا یہ ہے کہ جب کبھی آپکا بیٹا کوئی گیم / ایپ ڈاؤنلوڈ کرنے لگے گا یا کسی بھی ویب سائٹ کو دیکھنے (access) کرنے کی کوشش کرے گا تو براؤزر پہلے آپ سے اجازت مانگے گا۔ غرض آپ جن ویڈیوز اور گیمز کی اجازت دیں گے آپ کا بچہ وہی ویڈیو یا گیم یا ویب سائٹ access کر سکتا ہے۔
نیز آپ جب چاہے، کسی گیم یا ایپ کو جو آپ کے بچے کے موبائل میں ہے، بلاک کر سکتے ہیں۔ جو آپکے بچے کے موبائل سے غائب ہو جائے گا۔ جب تک آپ کی اجازت نہیں ہو گی وہ نہیں کھول سکے گا۔

▪️اسی طرح اپنے کروم براؤزر میں جاکر setting میں جائیں اور safe search filter میں جائیں اور Filter exlicit results کو select کریں۔ اسی طرح ویڈیو میں Do not Autoplay کو select کریں۔

▪️اسی طرح پلے اسٹور میں جائیں، setting میں جائیں اور parental controls کو آن کریں۔

امید ہے اتنا کرنے سے آپ اور آپ کے بچے کا موبائل نامناسب مواد سے پاک ہوجائے گا۔ لیکن اس سب سے زیادہ اہم یہ ہے کہ اللہ کا ذکر کثرت سے کیا جائے کہ وہی مومن کے لیے ہتھیار ہے۔ نیز دشمن جب کسی پر قابو پاتا ہے تو سب سے پہلے اس سے ہتھیار نیچے رکھنے کو یا چھوڑنے کو کہتا ہے یا اسے حاصل کر لیتا ہے۔ شیطان کا جب کسی پر زور چلتا ہے تو وہ اسے اللہ کے ذکر سے غافل کرتا ہے جیسا کہ اِسْتَحْوَذَ عَلَیْھِمُ الشَّیْطٰنُ فَاَنْسٰھُمْ ذِکْرَ اللّٰہِ اُوْلٰئِکَ حِزْبُ الشَّیْطٰنِ اَلَآ اِنَّ حِزْبَ الشَّیْطٰنِ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَ﴾ [المجادلہ:19] سے ثابت ہے۔

آج سارے عالم میں والدین کے لیے یہ بات لمحہ فکریہ ہے کہ وہ کس طرح اپنے بچوں کی موبائل سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔ مخرب اخلاق اور حیا سوز ویڈیوز اور گیمز سے بچوں کو کس طرح بچائیں؟ ان کے اوقات کی کس طرح حفاظت کریں؟ اس وقت سارے عالم میں عریانیت کا سیلاب آیا ہوا ہے۔ آئے دن اخبارات میں اسکول کے بچوں کی حیاسوز خبریں آتی رہتی ہیں۔ بچے تو کیا بڑے لوگ، عزیمت سے پہلو تہی کا شکار ہیں۔

اللہ پاک راقم کو اور قارئین کو بھی اپنے نیک بندوں کے گروہ میں شامل فرمائے۔ شیطان کے مکر و فریب کو سمجھنے نیز اس سے بچنے کی توفیق نصیب فرمائے، ہمارے بچوں کے مستقبل کی حفاظت فرمائے اور ان میں آخرت کا شعور بیدار فرمائے۔ آمین۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

01 Feb, 23:40


♻️Ⓜ️♻️



👈 عشق کی انتہاہ ـــــــــــــ!!

مولانا جلال الدین رومی رحمة اللّٰه علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے عشق کی انتہا کا واقعہ پڑھا۔

آپ رحمة اللّٰه علیہ فرماتے ہیں: ایک دن حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰه عنہُ حضور نبی کریم صلی اللّٰه علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی زیارت کے لیے حاضر ہوئے تو آپ صلی اللّٰه علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کو مسجد میں نہ پا کر بے تاب ہو گئے اور شوقِ دِید میں نِکلے۔

دریافت کِیا تو کسی نے پہاڑ کی طرف اِشارہ کِیا وہاں گئے تو چرواہا بکریاں چَرا رہا تھا٬ اس سے پوچھا کہ میرے آقا صلی اللّٰه علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کو کہیں دیکھا ہے؟

اس چرواہے نے کہا: میں تیرے آقا کریم صلی اللّٰه علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کو تو نہیں جانتا٫ اِتنا جانتا ہوں کہ اس غار میں تین دن رات سے کوئی اس قدر درد و سوز سے سجدے میں گریہ و زاری کر رہا ہے کہ میری بکریوں نے ہی نہیں بلکہ تمام چرِند و پرِند نے کھانا پینا ہی چھوڑا ہُوا ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰه عنہُ نے فرمایا: کچھ جانتا ہے کیا الفاظ بول رہا ہے؟

تو چرواہے نے کہا: می کند با گریہ ہر ساعتی نالہء یا اُمّتی یا اُمّتی (ہر گھڑی یا اُمّتی یا اُمّتی کی پُکار کر رہا ہے۔)

اپنی موجودہ اور اپنے بعد سب آنے والی اُمّت کی بخشش کی خاطر سرکارِ کُل کائنات حضرت محمد رسول صلی اللّٰه علیہ وآلہ واصحابہ وسلم تین دن تین راتیں ایک پہاڑ کی غار میں سجدے میں  روتے ہوئے اپنے اللّٰه تعالیٰ سے اپنی امت  کے دعائیں التجائیں فرما رہے ہیں کہ اللّٰه تعالیٰ میری امت کو بخش دے۔ حضور نبی کریم صلی اللّٰه علیہ وآلہ واصحابہ وسلم نے بوقتِ وصال بھی یہی اپنے اللّٰه تعالیٰ سے دعا فرما رہے تھے: ربِ ھب لی اُمّتی ربِ ھب لی اُمّتی! (یا اللّٰه میری اُمّت کو بخش دے٬ یا اللّٰه میری امت کو بخش دے۔ ثم آمیــــن)

بحوالہ: شانِ مُصطفیٰ بزبان مُصطفیٰ صلی اللّٰه علیہ وآلہ واصحابہ وسلم  بلفظ اَنا٬  صفحہ: ٬622
احیاء القلوب٬ صفحہ: 22

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

01 Feb, 23:40


♻️Ⓜ️♻️



👈 موت کی جگہ معین ہے ۔۔۔۔!

ملک الموت ، سیدنا سلیمان علیه السلام کے پاس گئے اور ان کی مجلس میں بیٹھے ہوئے ایک شخص کو مسلسل دیکھنے لگے۔

جب وہاں سے چلے گئے تو اس شخص نے سیدنا سلیمان علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ کون تھا؟

فرمایا : یہ موت کا فرشتہ تھا۔ اس شخص نے کہا کہ وہ مجھے یوں گھور رہے تھے گویا میری (روح قبض کرنے کا) ارادہ رکھتے ہوں۔ سیدنا سلیمان علیہ السلام نے پوچھا کہ تم کیا چاہتے ہو؟ اس نے کہا کہ میں چاہتا ہوں آپ مجھے ہوا پر سوار کر دیں جو مجھے ہند لے جائے۔

آپ علیہ السلام نے ہوا کو بلایا ، اس شخص کو اس پر سوار کر دیا اور ہوا اسے ہند لے گئی۔ پھر ملک الموت سیدنا سلیمان علیہ السلام کے پاس آئے تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے پوچھا کہ آپ میرے پاس ایک بیٹھنے والے کو (کیوں) گھور رہے تھے۔!

ملک الموت نے کہا کہ اسے آپ کے پاس دیکھ کر مجھے تعجب ہوا ، مجھے حکم دیا گیا تھا کہ اس کی روح ہند میں قبض کر لوں اور وہ آپ کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔

وأخرج ابن أبي شيبة في المصنف عن خيثمة قال : دخل ملك الموت على سليمان ، فجعل ينظر إلى رجل من جلسائه ويديم النظر إليه ، فلما خرج قال الرجل : من هذا ؟ قال : هذا ملك الموت . قال : رأيته ينظر إلي كأنه يريدني . قال : فما تريد ؟ قال : أريد أن تحملني على الريح حتى تلقيني بالهند ، فدعا الريح . فحمله عليها ، فألقته في الهند ، ثم أتى ملك الموت سليمان فقال : إنك كنت تديم النظر إلى رجل من جلسائي . قال : كنت أعجب منه ، أمرت أن أقبضه بالهند وهو عندك.

( شرح الصدور : ٤٧ )

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

01 Feb, 23:40


♻️Ⓜ️♻️



حضور پاک صلی اللّٰه علیہ وسلم کی دعوت :

ایک ایمان افروز واقعہ ملاحظہ کیجئے۔
حضرت جابر رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب خندق کھودی گئی تو میں نے آنحضرت صلی اللّٰه علیہ وسلم کو بھوکا پایا۔ میں اپنی بیوی کے پاس آیا، اور پوچھا کہ تیرے پاس کچھ ہے؟

اس نے ایک تھیلا نکالا، جس میں ایک صاع جو تھے، اور ہمارے پاس ایک بکری کا بچہ پلا ہوا تھا، میں نے اسے ذبح کیا، اور میری بیوی نے آٹا پیسا، میں نے اس کا گوشت کاٹ کر ہانڈی میں ڈالا۔ اس کے بعد میں آنحضرت صلی اللّٰه علیہ وسلم کے پاس لوٹا۔

بیوی نے کہا کہ آنحضرت صلی اللّٰه علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کے سامنے مجھے رسوا نہ کرنا۔ ( یعنی زیادہ آدمیوں کی دعوت نہ کر دینا۔)

جب میں آپ صلی اللّٰه علیہ وسلم کے پاس آیا تو چپکے سے عرض کیا: یا رسول اللّٰه ﷺ! ہم نے ایک بکری کا بچہ ذبح کیا ہے اور ایک صاع جو کا آٹا ہمارے پاس تھا، وہ تیار کیا ہے۔ تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم چند لوگوں کے ساتھ تشریف لے چلیئے۔

یہ سن کر آنحضرت صلی اللّٰه علیہ وسلم نے پکارا اور فرمایا: "اے خندق والوں! جابر نے تمہاری دعوت کی ہے٬ لہٰذا چلو۔

اور آنحضرت صلی اللّٰه علیہ وسلم نے فرمایا: میرے آنے تک ہانڈی نہ اتارنا، اور نہ گوندھے ہوئے آٹے کی روٹی پکانا۔

چنانچہ میں وہاں سے آیا، اور آنحضرت صلی اللّٰه علیہ وسلم بھی تشریف لائے اور آپ صلی اللّٰه علیہ وسلم سب لوگوں کے ساتھ آ گئے تھے۔

میں اپنی بیوی کے پاس آیا٬ وہ بولی: تمہاری ہی فضیحت و رسوائی ہو گی۔ میں نے کہا: میں نے وہ ہی کیا جو تُو نے کہا تھا۔

بلآخر اس نے گوندھا ہوا آٹا نکالا۔ آپ صلی اللّٰه علیہ وسلم نے اس میں لعابِ دهن ملا دیا، اور برکت کی دعا کی۔ پھر ہانڈی میں لعابِ دهن ملايا۔ اس کے بعد فرمایا: ایک روٹی پکانے والے کو اور بلا لو جو میرے ساتھ روٹی پکائے۔ اور ہانڈی سے سالن نکالو، مگر اس کو اوپر سے نہ اتارنا۔

حضرت جابرؓ رضی اللّٰه عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس وقت حاضرین ایک ہزار تھے اور میں خدا کی قسم کھا کر بیان کرتا ہوں کہ سب نے کھایا٬ یہاں تک کہ چھوڑ دیا اور لوٹ گئے، اور ہماری ہانڈی کا وہی حالت تھی کہ ابل رہی تھی اور آٹا بھی اسی طرح تھا، اس کی روٹیاں پک رہی تھیں۔

بحوالہ: صحیح المسلم٬ کتاب الاشربہ٬ حدیث نمبر: 612

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

31 Jan, 23:54


♻️Ⓜ️♻️



🌴 ایک خاتون کا واقعہ ــــــــــــ!!

"ابو داؤد کی روایت ہے کہ ایک خاتون کا بیٹا حضور اقدس ﷺ کے ساتھ ایک غزوہ میں گیا ہوا تھا، جنگ کے بعد تمام مسلمان واپس آئے لیکن اس کا بیٹا واپس نہیں آیا، اب ظاہر ہے کہ اس وقت ماں کی بے تابی کی کیا کیفیت ہوگی اور اس بے تابی کے عالم میں حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں یہ پوچھنے کے لیے دوڑیں کہ میرے بیٹے کا کیا بنا؟ اور جا کر حضور اقدس ﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! میرے بیٹے کا کیا ہوا ؟

"صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جواب دیا کہ تمہارا بیٹا تو اللہ کے راستے میں شہید ہو گیا، اب بیٹے کے مرنے کی اطلاع اس پر بجلی بن کر گری، اس اطلاع پر اس نے جس صبر و ضبط سے کام لیا وہ اپنی جگہ ہے لیکن اسی عالم میں کسی شخص نے اس خاتون سے یہ پوچھا کہ

اے خاتون ! تم اتنی پریشانی کے عالم میں اپنے گھر سے نکل کر حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں آئیں, اس حالت میں بھی تم نے اپنے چہرے پر نقاب ڈالا ہوا ہے ؟ اور اس وقت بھی نقاب ڈالنا نہیں بھولیں ؟

"جواب میں اس خاتون نے کہا: " میرا بیٹا تو فوت ہوا ہے لیکن میری حیا تو فوت نہیں ہوئی_" یعنی میرے بیٹے کا جنازہ نکلا ہے لیکن میری حیا کا جنازہ تو نہیں نکلا،

تو صحابیات نے اس حالت میں بھی پردہ کا اتنا اہتمام فرمایا۔

(ابو داود ، کتاب الجهاد, اصلاحی خطبات، ج ۱، ص ۱۵۴)

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

31 Jan, 23:53


♻️Ⓜ️♻️



💸 نــذرانہ ـــــــــــــ!!

آپ کو اپنے مدرسے کا سالانہ جلسہ کرانا ہے۔ آپ نے کسی شاعر صاحب کو فون ملایا، ان سے تاریخ لینا چاہی اور یہ پوچھ لیا کہ حضرت! نذرانہ کیا رہے گا؟
شاعر صاحب نے ڈائری دیکھ کر جواب دیا: ایسا ہے، مذکورہ تاریخ سے ایک دن پہلے بنگلور میں رہوں گا اور آپ کے جلسے کے فوراً بعد کلکتہ کے لیے نکلنا ہے
اس لیے آنے جانے میں فلائٹ کی مدد لینی ہوگی، جس کا خرچ تیس ہزار لگے گا، اور بیس پچیس ہزار روپے بطور محنتانہ/ نذرانہ دے دیجیے گا، یعنی تقریبا پچاس ہزار میں سودا ہو جائے گا۔
آپ نے شاعر کی باتیں اپنے موبائل میں ریکارڈ کر لیں اور سوشل میڈیا پر ڈال دیا کہ فلاں کے اندر مروت بلکل نہیں ہے، وہ محبت رسول میں نعت نہیں پڑھتا، یہ تو اس کا بزنس ہے، اس کا بائیکاٹ ہونا چاہیے۔
میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اس بیماری کا ذمہ دار تنہا صرف شاعر ہی ہے، یا ہم اور آپ بھی اس میں برابر کے شریک ہیں؟
کیا مدرسے میں دو چار طلبہ ایسے نہ ہوں گے جو نعت رسول پڑھ سکیں؟
جب مدرسے کا جلسہ ہے تو دو چار طلبہ ضرور مل جائیں گے اس نیک کام کے لیے۔ آپ انہیں سے پڑھوا لیجیے، اگر انھیں دو چار سو ہی دے دیں تو وہ اسی پر خوش ہوجائیں گے۔ شکریہ بھی ادا کریں گے۔
اس کے علاوہ ہم آس پاس کے علما اور طلبہ سے رابطہ کر کے بھی یہ نیک کام کرا سکتے ہیں۔ یقین جانیے وہ کوئی ڈیمانڈ نہیں کریں گے۔
اور وہ شاعر جسے آپ نے سوداگر کہا، اس نے اپنی سوداگری اور مول بھاؤ کا، انکار ہی کب کیا کہ اسے یہ طعنہ دیا جائے۔ وہ تو دکان کھولے منتظر ہیں کہ کوئی خریدار آئے۔ دکانداری اور دھندے میں تو مول بھاؤ چلتا ہی ہے۔
آپ کو بہت سے نامور لوگ مل جائیں گے جو کسی مدرسے سے منسلک ہیں نہ وہ کسی مسجد کے امام ہیں، نہ ان کے پاس کوئی کام دھندا ہے، انھوں نے خود کو اسی کام کے لیے خاص اور فارغ کر رکھا ہے۔
جب آپ کو یہ معلوم ہے کہ یہی ان کا بزنس ہے، تو یہ تو آپ کے اوپر ہے کہ ان کے بزنس کو مزید ترقی دینا ہے یا اسے مندی کی طرف دھکیلنا ہے۔ انھوں نے اسلحے کے زور پر آپ سے کوئی زبردستی تو نہیں کی کہ ہمیں بلاؤ ہی اور اتنا دو۔
مگر ہمیں سادگی نہیں تڑک بھڑک چاہیے، کہ شاعر کا کرتا ایسا ہو، تو پاجامہ ایسا ہو، وہ لڑکیوں کی طرح رنگ برنگا دوپٹہ اوڑھتا ہو، صدری چمک دار ہو، بٹن ایسے ہوں، لے اور طرز ایسے ہوں، رم جھم رم جھم والا، ڈائرکٹ جنت کا ٹکٹ تھمانے والا، کبھی ماں کے نام پر تو کبھی کسی اور کے نام پر بلیک میل کرنے والا۔ حلیہ ایسا بنا کر آئے کہ لڑکیاں بھی شرما جائیں، بلکہ دیکھنے میں رقاصہ لگے۔ اللہ کی پناہ!
اس بھڑکاؤ لباس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ ہمارے طلبہ بھی انھیں کی روش اختیار کرنے لگتے ہیں۔ آخر طلبہ بھی تو سوچتے ہوں گے کہ ہمارے مدرسے کے ذمہ داران نے اچھا سمجھ کر ہی انھیں مدعو کیا ہوگا۔ تو ہم ان کا طور طریقہ اور حلیہ کیوں نہ اختیار کریں!
اب اگر اس کلچر سے باہر نکلنا ہے تو سوداگروں کو طلاق دیجیے، سادگی اپنائیے، مدرسے کا جلسہ ہے تو ان لوگوں کو بلائیے جو تعلیم وتعلم سے جڑے ہوئے ہیں۔
مگر جب سادگی اختیار کی جائے گی، جلسے سستے ہونے لگیں گے تو لمبا لمبا چندہ کون دیگا؟ ناموری کیسے ہوگی؟ جلسہ جمے گا کیسے؟ یہ بھی تو ایک سوال ہے!
گویا
اک معمہ ہے، سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
معذرت کے ساتھ
🖋صادق_مصباحی

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

31 Jan, 23:53


♻️Ⓜ️♻️



نوٹوں کی مالا اور علم کا جنازہ: دار الحدیث سے انسٹاگرام تک ۔۔۔!

🖋 مفتی محمد عطاءاللہ سمیعی ۔
معہدالشریعة الاسلامیہ موانہ میرٹھ یوپی الہند
www.atasamiee.in

زمانہ بدل گیا ہے، مگر افسوس! بعض لوگوں کی ترجیحات بھی بدل گئی ہیں۔ وہ جو کبھی “حدثنا” اور “اخبرنا” کی صدا میں مشغول تھے، آج انسٹاگرام کی ریلز، ٹک ٹاک کے ٹرینڈز اور فیس بک کی لائکس کے اسیر ہو چکے ہیں۔ درس گاہوں میں جب وہ بیٹھتے تھے تو سر جھکا کر استاد کے لبوں سے جھڑتے موتیوں کو چننے کی کوشش کرتے، مگر آج وہ نوٹوں کے ہار گلے میں ڈالے، کیمرے کے سامنے یوں قلابازیاں کھا رہے ہیں جیسے کوئی اسٹیج ڈانسر اپنے فن کا مظاہرہ کر رہی ہو۔

کیا واقعی علم حدیث، تفسیر اور فقہ کا یہی مقصد تھا؟ کیا قرطاس و قلم کی وہ محنت، جو کبھی سلف کے ہاتھوں میں چراغ بن کر روشنی پھیلاتی تھی، آج محض “ویوز” بڑھانے کی دوڑ میں فنا ہو جائے گی؟

جب علم کے نام پر تماشا لگایا گیا۔

یہ منظر کتنا عجیب ہے کہ جہاں کبھی علماء، اپنے کندھوں پر علم کا بوجھ اٹھائے، امت کی راہنمائی کا بیڑا اٹھاتے تھے، آج وہاں کے بعض فضلاء نوٹوں کی مالا گلے میں ڈالے، خود کو فلمی ہیرو سمجھ رہے ہیں۔ حیرت ہوتی ہے کہ کہاں وہ اکابر، جو سادہ لباس میں مسجد کے کسی کونے میں بیٹھ کر امت کے مسائل کا حل تلاش کرتے تھے، اور کہاں آج کے یہ “نوٹ بردار مولوی” جو ریلز اور اسٹوریز کے میدان کے شہسوار بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں!

جب کوئی شخص دارالعلوم میں قدم رکھتا ہے، تو وہ ایک عظیم مشن کا حصہ بننے آتا ہے۔ اس کے قدموں میں علوم وحی کے وہ موتی رکھے جاتے ہیں جن سے دلوں کی دنیا بدلتی ہے، جن کے ذریعے امت کی راہنمائی کی جاتی ہے، اور جو انسان کو زمین پر اللہ کا نائب بنا دیتے ہیں۔ مگر افسوس! بعض لوگوں نے اس علم کو صرف ایک “ٹریڈ مارک” بنا لیا ہے، جسے وہ انسٹاگرام کی پروفائل میں سجا کر “مولانا” کا خطاب لیتے ہیں، اور پھر اس خطاب کو نوٹوں کی چمک میں فروخت کر دیتے ہیں۔

یہ درسگاہ ہے یا فلمی سیٹ؟

کبھی دارالعلوم کی مسجدوں میں قال اللہ و قال الرسول کی صدائیں گونجا کرتی تھیں، آج وہاں کے بعض “نام نہاد فارغ التحصیل” ٹرینڈی میوزک پر اپنی ویڈیوز بنا رہے ہیں۔ کبھی یہ درسگاہیں زہد و تقویٰ، سادگی اور تواضع کی علامت ہوا کرتی تھیں، مگر آج کے کچھ “اسٹار مولوی” شہرت، نمود و نمائش اور ریاکاری کے جال میں ایسے الجھ چکے ہیں کہ انہیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ ان کے اس عمل سے علم دین کی حرمت پر کیا حرف آ رہا ہے۔

یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ جو لوگ کبھی “طالبِ علم” کہلانے پر فخر محسوس کرتے تھے، آج وہ “سوشل میڈیا انفلوئنسر” کہلانے کو اپنی کامیابی سمجھ رہے ہیں۔

شہرت کی دلدل اور علم کی بے توقیری

کیا واقعی ان کی نیت علم حاصل کرنا تھی، یا وہ صرف ایک ایسا لیبل چاہتے تھے جسے استعمال کر کے وہ بھی “مولانا ریئلٹی شو” کا حصہ بن سکیں؟ آج اگر کوئی عالم، امت کی اصلاح کے لیے ٹیکنالوجی اور میڈیا کا مثبت استعمال کرتا ہے تو یہ ایک مستحسن عمل ہے، مگر جب علم دین کو محض ایک “برانڈ” بنا کر بیچا جانے لگے، جب دارالعلوم کے فرزند نوٹوں کے ہار میں اپنا وقار دفن کر دیں، اور جب شہرت کے شوق میں علم کا جنازہ نکال دیا جائے، تو پھر یہ ایک لمحۂ فکریہ ہے۔

یہ رویہ صرف ان افراد کی کم عقلی کا مظہر نہیں، بلکہ اس پورے تعلیمی نظام پر ایک سوالیہ نشان ہے جہاں سے ایسے لوگ فارغ ہو رہے ہیں جو علم کے بجائے شہرت کی پیاس میں بھٹک رہے ہیں۔

آج کا المیہ: علم یا تفریح؟

یہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ جس علم کی بنیاد نبی کریم ﷺ نے رکھی، جو خلفائے راشدین کے زہد و ورع کا مظہر تھا، جو امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد کے زہد وتقویٰ کی علامت تھا، وہ آج محض ایک “ٹرینڈ” بن چکا ہے؟

سچ تو یہ ہے کہ آج کے کچھ “نوٹوں کے مالا بردار مولوی” علم کو نہیں، بلکہ علم کے نام پر تفریح کو عام کر رہے ہیں۔ وہ دارالعلوم کے فیض یافتہ کہلانے کے باوجود اپنے کردار سے دارالعلوم کی روح کو مجروح کر رہے ہیں۔

واپس آئیے، ورنہ دیر ہو جائے گی!

اب بھی وقت ہے کہ ایسے لوگوں کو ہوش آنا چاہیے۔ اگر علم حاصل کیا ہے، تو اس کی عزت بھی کرنی ہوگی۔ اگر فارغ التحصیل ہو چکے ہیں، تو اپنی نسبت کی لاج رکھنی ہوگی۔ اگر واقعی دین کے داعی ہیں، تو پھر “انسٹاگرام کے اسٹار” نہیں، “امت کے رہبر” بن کر دکھانا ہوگا۔

یہ دنیاوی شہرت اور مال و دولت کی چمک دمک ہمیشہ نہیں رہے گی، مگر علم دین کی برکت ہمیشہ باقی رہے گی۔ یاد رکھیں، جو علم آپ کے دل میں عاجزی پیدا نہ کرے، وہ آپ کے لیے صرف فتنہ ہے، اور جو علم صرف دنیا کمانے کے لیے استعمال ہو، وہ ایک دن آپ کے لیے حسرت بن جائے گا۔

اللھم ارنا الحق حقا وارزقنا اتباعہ وارنا الباطل باطل وارزقنا اجتنابہ

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

31 Jan, 00:20


♻️Ⓜ️♻️



🐜 چیونٹیوں میں موت کے عجائب ـــــــ!!

چیونٹی جب مرتی ہے تو اپنے ساتھیوں کو اپنے مرنے کی اطلاع دیتی ہے۔ مگر یہ کیسے ہوتا ہے؟
سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ جب کوئی چیونٹی مرتی ہے تو وہ ایک خاص قسم کی خوشبو خارج کرتی ہے، جو باقی چیونٹیوں کو فوری طور پر تدفین کے لیے متحرک کرتی ہے تاکہ دوسری حشرات اس کی طرف متوجہ نہ ہوں۔

جب باقی چیونٹیاں اس خوشبو کو سونگھتی ہیں، تو انہیں پتا چل جاتا ہے کہ ان کی ایک ساتھی چیونٹی مر چکی ہے اور وہ فوراً اسے دفنانے کا عمل شروع کر دیتی ہیں۔

ایک تجربے میں، ایک سائنسدان نے ایک زندہ چیونٹی پر اس مخصوص خوشبو کا قطرہ لگایا۔ باقی چیونٹیوں نے فوراً اسے مردہ سمجھ کر دفنانا شروع کر دیا، حالانکہ وہ زندہ تھی، حرکت کر رہی تھی اور مزاحمت بھی کر رہی تھی۔ جیسے ہی اس چیونٹی سے "موت کی خوشبو" کو ہٹایا گیا، اسے واپس بستی میں رہنے دیا گیا۔

اس خوشبو کو "حمض الزیٹیك" یا "اولیک ایسڈ" کہا جاتا ہے۔

جس طرح انسان اپنے مرنے والوں کو دفن کرتا ہے، اسی طرح چیونٹیاں بھی اپنی مردہ ساتھیوں کو دفن کرتی ہیں۔ چیونٹیوں کے بھی اجتماعی قبرستان ہوتے ہیں، اور ان کے قبرستان صاف ستھرے اور بستی سے دور ہوتے ہیں۔

چیونٹیوں کا تدفین کا جلوس بھی بہت منظم اور شاندار ہوتا ہے، اور وہ اپنی ساتھی کو اس کے آخری آرام گاہ تک لے جاتی ہیں، بالکل انسانوں کی طرح۔

ایک دن میں کئی چیونٹیاں مر سکتی ہیں، جن کی تعداد درجنوں اور کبھی کبھار سیکڑوں میں ہوتی ہے۔ چونکہ دفنانے والی چیونٹیاں مردہ چیونٹیوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوتی ہیں، ان پر بھی موت کی خوشبو لگ جاتی ہے۔ اس لیے جب وہ قبرستان سے واپس آتی ہیں تو اپنے جسم کو اپنی زبان سے صاف کرتی ہیں تاکہ ان پر موت کی خوشبو باقی نہ رہے، ورنہ انہیں بھی زندہ ہونے کے باوجود دفن کر دیا جائے گا۔

یہ ہمیں ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی یاد دلاتا ہے کہ تمام جاندار مخلوقات بھی ہماری طرح اپنی اقوام اور معاشرت رکھتی ہیں۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "اور زمین میں چلنے والے جاندار اور پروں سے اڑنے والے پرندے سب تمہاری طرح کی امتیں ہیں۔ ہم نے کتاب میں کوئی چیز نہیں چھوڑی، پھر سب اپنے رب کی طرف جمع کیے جائیں گے۔"
(سورۃ الانعام، آیت 38)

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

31 Jan, 00:20


♻️Ⓜ️♻️



دوسروں پر بھروسہ ہمیشہ نقصان کا باعث بنتا ہے۔ اپنا کام خود کرنا چاہئیے ۔۔!

کسی باغ میں ایک کبوتر نے اپنا آشیانہ بنایا ہوا تھا۔ جس میں وہ دن بھر اپنے بچوں کو دانہ چگاتا۔ بچوں کے بال و پر نکل رہے تھے۔ ایک دن کبوتر دانہ چونچ میں دبائے باہر سے آیا تو سارے بچوں نے انہیں تشویش سے بتایا کہ اب ہمارے آشیانے کی بربادی کا وقت آ گیا ہے۔ آج باغ کا مالک اپنے بیٹے سے کہہ رہا تھا۔


"پھل توڑنے کا زمانہ آ گیا ہے۔ کل میں اپنے دوستوں کو ساتھ لاؤں گا اور ان سے پھل توڑنے کا کام لوں گا۔ خود میں اپنے بازو کی خرابی کی وجہ سے یہ کام نہ کر سکوں گا۔"

کبوتر نے اپنے بچوں کو تسلی دیتے ہوئے کہا۔ " باغ کا مالک کل اپنے دوستوں کے ساتھ نہیں آئے گا۔ فکر کرنے کی کوئی بات نہیں۔"

اور حقیقتاً ایسا ہی ہوا۔ باغ کا مالک دوسرے روز اپنے دوستوں کے ہمراہ پھل توڑنے نہ آیا۔ کئی روز بعد باغ کا مالک اپنے بیٹے کے ساتھ باغ میں آیا اور کہنے لگا۔


"میں اس دن پھل توڑنے نہ آ سکا کیونکہ میرے دوست وعدے کے باوجود نہ آئے لیکن میرے دوبارہ کہنے پر انہوں نے پکا وعدہ کیا ہے کہ کل وہ ضرور آئیں گے اور پھل توڑنے باغ میں جائیں گے۔"

کبوتر نے یہ بات بچوں کی زبانی سن کر کہا۔ "گھبراؤ نہیں، باغ کا مالک اب بھی پھل توڑنے نہیں آئے گا۔ یہ کل بھی گزر جائے گی۔"

اسی طرح دوسرا روز بھی گزر گیا اور باغ کا مالک اور اس کے دوست باغ نہ آئے۔ آخر ایک روز باغ کا مالک اپنے بیٹے کے ساتھ پھر باغ میں آیا اور بولا۔


" میرے دوست تو بس نام کے ہمدرد ہیں۔ ہر بار وعدہ کرکے بھی ٹال مٹول کرتے ہیں اور نہیں آتے۔ اب میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ان پر بھروسہ کرنے کی بجائے اپنا کام میں خود کروں گا اور کل باغ سے پھل توڑوں گا۔"

کبوتر نے یہ بات سن کر پریشانی سے کہا۔" بچو! اب ہمیں اپنا ٹھکانہ کہیں اور تلاش کرنا چاہیے۔ باغ کا مالک کل یہاں ضرور آئے گا کیونکہ اس نے دوسروں پر بھروسہ کرنا چھوڑ دیا ہے۔"

حاصل کلام:
دوسروں پر بھروسہ ہمیشہ نقصان کا باعث بنتا ہے۔ اپنا کام خود کرنا چاہیے۔ 

(حکایت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ)

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

31 Jan, 00:19


♻️Ⓜ️♻️



👈 شوہر کے حقوق ـــــــــــ!!

شوہر کے حقوق اپنی بیوی پر اللہ اور اس کے رسول کے بعد سب سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔

نبی ﷺ نے فرمایا: "اگر کسی کو سجدہ کرنے کا حکم ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کے لیے سجدہ کرے۔"
*[رواہ الترمذی، حسن صحیح]*

یہ اس کے حقوق کی عظمت کی وجہ سے ہے۔

آپ کو قناعت اور کم پر راضی رہنے کی ضرورت ہے۔ سلف کے بعض خواتین جب ان کا شوہر گھر سے نکلتا تو کہتیں: "تمہیں حرام کمائی سے بچنا چاہیے، کیونکہ ہم بھوک برداشت کر لیں گی مگر آگ میں جھیل نہیں سکتیں۔"

اپنے شوہر کی نافرمانی، اس پر آواز بلند کرنا، اور ہمیشہ اپنے گھر والوں سے شکایت کرنا سے بچیں۔

نبی ﷺ نے ایک عورت سے فرمایا: "تم اپنے شوہر کی کیا فکر کرتی ہو؟ وہی تمہاری جنت اور جہنم ہے۔"
*[رواہ النسائی و احمد، حسن]*

کہاں ہیں وہ خواتین جو اپنے شوہر کو تقویٰ کی نصیحت کرتی ہیں اور اس کی مدد کرتی ہیں؟
کہاں ہیں وہ جو اپنے شوہر کو غصہ نہیں دیتیں اور اس کی توہین نہیں کرتیں؟
کہاں ہیں عابدات اور قانتات؟
کہاں ہیں رکوع اور سجدہ کرنے والی خواتین؟
کہاں ہیں مؤمنات کی نسلیں؟

اپنے شوہر سے نوجوان خادمہ کا مطالبہ نہ کریں، کیونکہ یہ آپ کے طلاق کا سبب بن سکتی ہے۔

یاد رکھیں کہ شوہر کا حق تمام رشتہ داروں کے حقوق پر مقدم ہے، اگر حقوق میں تضاد ہو تو شوہر کا حق پیش کریں اور فکر نہ کریں۔

اپنے شوہر کا مال محفوظ رکھیں، اور اس کی اجازت کے بغیر گھر سے کچھ نہ نکالیں۔ اگر آپ اس کی رضامندی سے صدقہ دیتی ہیں تو آپ کو اس کا اجر ملے گا، اور اگر اس کی ناپسندیدگی سے کریں گی تو آپ پر گناہ ہوگا۔

خراب ہمسائیوں اور دوستوں سے بچیں، جو آپ کو آپ کے شوہر کے خلاف بھڑکائیں اور آپ کے درمیان فساد ڈالیں۔

اپنے شوہر کی تکلیف پر صبر کریں اور اس کے ساتھ غصے کے وقت حکمت سے پیش آئیں۔ اس طرح آپ کی رضا مندی پر تعریف ہوگی۔ یاد رکھیں کہ ازدواجی مسائل صرف ضد اور تکبر سے بڑھتے ہیں، لہذا اپنے گھر کو ان باتوں کی وجہ سے مت تباہ کریں۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

30 Jan, 05:49


♻️Ⓜ️♻️



💰 بچت کرنے میں مددگار آسان طریقے ۔۔!

کیا آپ کبھی سوچتے ہیں کہ آپ کا بینک اکاﺅنٹ کب بڑھے گا؟ اگر جواب نہیں آ رہا تو فکر نہ کریں، کیونکہ آج سے آپ کے مالی مستقبل کے لئے کچھ آسان لیکن زبردست طریقے ہیں! 💸

1۔ ابھی سے آغاز کریں:
پیسوں کی بچت کی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ آپ جتنا جلد شروع کریں گے، اتنی ہی جلدی آپ کی مالی حالت میں تبدیلی آئے گی۔ آپ کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہ ہو، بس بچت شروع کردیں!

2۔ ریٹائرمنٹ اکاؤنٹ کی طرف قدم بڑھائیں
ہاں، یہ وہ مشورہ ہے جو ہر مالی مشیر دیتا ہے، اور یقین کریں یہ آپ کے لئے بھی فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ 10-15% کی بچت سیدھا ریٹائرمنٹ اکاؤنٹ میں ڈال دیں، کیونکہ مستقبل میں پیسوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے، اور آپ کے پاس اتنی رقم ہونی چاہیے کہ آپ ریٹائرمنٹ پر بیچلر کی زندگی گزار سکیں! 😜

3۔ ضرورت اور خواہش کا فرق جانیں:
ہم سب چاہتے ہیں کہ ہماری زندگی میں رنگ و روشنی ہو، لیکن جب آپ کسی چیز کے پیچھے دوڑتے ہیں، تو ضروری ہے کہ یہ ‘ضرورت’ ہو، نہ کہ ‘خواہش’! 🍔اگر آپ واقعی بچت کرنا چاہتے ہیں تو اپنے اخراجات کو دیکھ کر فیصلے کریں۔

4۔ خودکار ادائیگیوں سے گریز:
آٹومیٹک سبسکرپشنز؟ ان کو ٹریک کریں! ان کا پتہ لگانا اتنا دلچسپ نہیں ہوتا لیکن یہ ضروری ہے۔ کم از کم ایک بار مہینے میں اپنی سبسکرپشنز کی فہرست چیک کریں اور سوچیں کہ کیا آپ ان پر خرچ کر رہے ہیں؟

5۔ اپنا بجٹ تیار کریں:
کیا آپ ہمیشہ چائے یا کافی کے لئے پیسے خرچ کرتے ہیں؟ اور گھر کے لئے تحائف؟ یہ چھوٹی چھوٹی چیزیں آپ کے بجٹ کو کھا جاتی ہیں، اور پھر آپ کو پتہ بھی نہیں چلتا۔ اس لئے اپنے اخراجات کو نوٹ کریں اور اُنہیں ترجیحات کے مطابق تقسیم کریں۔

6۔ نقد یا چیک کا استعمال کریں:
کریڈٹ کارڈ سے خریداری کرنا ہمیشہ آسان ہوتا ہے، لیکن یاد رکھیں یہ بھی "آسان" ہو سکتا ہے جب آپ پیسوں کو زیادہ خرچ کر لیتے ہیں! نقدی یا چیک کے ذریعے خریداری کریں تاکہ آپ کو فوراً احساس ہو جائے کہ آپ کہاں پیسے خرچ کر رہے ہیں۔

7۔ بچت کو ترجیح دیں:
یہ سب سے اہم اصول ہے، جب آپ اپنی آمدنی کا %10 بچت کے لئے الگ کر لیں گے، تو آپ کا بینک بیلنس بہت جلد آپ کو خوشی دینے لگے گا!

8۔ چھوٹی چھوٹی چیزوں کا خیال:
ایک کپ چائے یا کافی کا خرچ، ہاں وہ آپ کے پیسوں کا چمچ چمچ کھاتا ہے، اور آپ کو پتہ بھی نہیں چلتا! اس لئے تمام اخراجات کی فہرست تیار کریں، تاکہ آپ کے پیسے اتنے زیادہ نہیں بہیں۔

9۔ اچھی ڈیل کا پتہ لگائیں:
سائیکل چلانے سے بہت زیادہ بچت ہو سکتی ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ مارکٹ میں ہر چیز کا %50 کم قیمت پر تلاش کریں! جب خریداری کریں، تو قیمتوں کا موازنہ کریں اور بہترین ڈیل حاصل کریں!

10۔ غیرمتوقع کے لئے بچت:
زندگی میں کبھی کبھار اچانک صورتحال بدل جاتی ہے، جیسے بیماری، کام سے نکلنا، یا آپ کے دانت کا خراب ہونا! تو بہتر ہے کہ آپ کے پاس 3-6 ماہ کے اخراجات کے لئے پیسہ ہو، تاکہ آپ کے اخراجات میں مشکل نہ ہو۔

11۔ خود سے دیانتداری:
"میری عمر ہو چکی، اب بچت کرنا چھوڑ دینا چاہیے!" ایسا نہ سوچیں۔ اپنی مالی مستقبل کو محفوظ رکھنے کے لئے بچت کی عادت ڈالیں اور اسے جاری رکھیں۔

12۔ چادر دیکھ کر پاؤں پھیلائیں:
یاد رکھیں، آپ کا اخراجات آپ کی آمدنی کے مطابق ہونا چاہیے، ورنہ آپ کبھی بھی مالی طور پر آگے نہیں بڑھ سکتے! اپنی آمدنی بڑھائیں اور اخراجات کو کنٹرول میں رکھیں۔

13۔ خودکار بچت:
اپنی بچت کو خودکار بنائیں، جیسے آپ کے بلز خودکار طور پر ادا ہوتے ہیں، ویسے ہی بچت بھی خودکار ہو سکتی ہے! اس سے بچت کی عادت بنے گی۔

14۔ اضافی آمدنی پر توجہ:
بچت کے ساتھ ساتھ اپنی آمدنی بھی بڑھائیں! اپنے مشغلے کو پیسہ بنانے کے لیے استعمال کریں یا اپنی ملازمت میں اضافے کے لیے کوشش کریں۔

15۔ چھوٹی بچت سے آغاز کریں:
بچت کے لئے آپ کو بڑی تبدیلی کی ضرورت نہیں۔ چھوٹی بچت سے آغاز کریں اور اس میں بتدریج اضافہ کریں۔

👈 تو آپ کب شروع کر رہے ہیں؟

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

30 Jan, 05:49


♻️Ⓜ️♻️



💕الٹی شلوار ...!

‏"ساب اب میرا کام ہو جائے گا نا "
‏اس نے دیوار کی طرف رُخ موڑا اور تیزی سے کپڑے پہننے لگی
‏"ہاں ہاں بھئی "
‏میری سانسیں ابھی بھی بے ترتیب تھیں
‏پھر میں پیسے لینے کب آؤں ؟"
‏دوپٹے سے اس نے منہ پونچھا اور پھر جھٹک کر لپیٹ لیا ۔
‏"پیسے ملنے تک تمہیں ایک دو چکر تو اور لگانے ہی پڑیں گے۔ کل ہی میں مالکان سے تمہارے شوہر کا ذکر کرتا ہوں۔"
‏میں نے شرٹ کے بٹن لگائے ، ہاتھوں سے بال سنوارے اور دفتر کے پیچھے ریٹائرنگ روم کے دروازے سے باہر جھانک کر آس پاس احتیاطاً ایک طائرانہ نظر دوڑانے لگا ۔
‏ویسے تو نیا چوکیدار وقتاً فوقتاً چائے پانی کے نام پر میری طرف سے ملنے والی چھوٹی موٹی رقم کے بدلے میں میرا خیرخواہ تھا مگر پھر بھی میں کسی مشکل میں گرفتار نہیں ہونا چاہتا تھا
‏"پھر میں کل ہی آجاؤں" وہ میرے پختہ جواب کی منتظر تھی۔
‏" کل نہیں !! "
‏میں روز اس طرح یہاں آنے کا رسک نہیں لے سکتا تھا اس لیے بس آہ بھر کر رہ گیا ہائے غریبوں کو بھی کیسے کیسے لعل مل جاتے ہیں میں نے نظروں سے اسکے جسم کے پیچ و خم کو تولتے ہوئے سوچا
‏" ارے سنو! تم نے شلوار اُلٹی پہنی ہے ۔"
‏وہ چونک کر اپنی ٹانگوں کی طرف جھکی اور خجل ہوگئی۔
‏" اسے اتار کر سیدھی کرلو ۔ میں چلتا ہوں پانچ منٹ بعد تم بھی پچھلے دروازے سے نکل جانا۔ ۔ ۔ اور ہاں احتیاط سے کوئی دیکھ نہ لے تمہیں ۔
‏زیمل خان چار سال سے ہماری فیکٹری میں رات کا چوکیدار تھا تین ہفتے پہلے فیکٹری میں داخل ہونے والے ڈاکوؤں کے ساتھ مزاحمت میں ٹانگ پر گولی کھا کر گھر میں لاچار پڑا ہوا تھا ۔ مالکان اسکے علاج کے لیے پچاس ہزار دینے کا اعلان کر کے بھول گئے تھے۔ سو اسکی بیوی اسی سلسلے میں بار بار چکر لگا رہی تھی ۔ میں نے اسکی مدد کا فیصلہ کیا اور چھٹی کے بعد شام میں اسے فیکٹری آنے کا اشارہ دے دیا ۔
‏عمر! عمر!
‏اپارٹمنٹ کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے مجھے عقب سے اپنی بیوی کی آواز سنائی دی ۔ اس کے اور میرے گھر لوٹنے کا وقت تقریباً ایک ہی تھا اور کبھی کبھار تو ہم اسی طرح اکھٹے گھر میں داخل ہوتے تھے ۔ وہ ایک چھوٹے بینک میں کلرک تھی ۔
‏"ایک خوشخبری ہے" قدرے فربہی مائل وجود کو سنبھالے وہ تیزی سے اوپر آرہی تھی۔
‏خوشی سے اسکی بانچھیں کھلی جا رہی تھیں۔
‏" منیجر صاحب میرے کام سے بہت خوش ہیں اور آج ہی انہوں میرے پروموشن کی بات ہے ۔"
‏دروازے کے سامنے رک کر اس نے ہینڈ بیگ ٹٹولا اور چابی نکالی
‏" انہوں نے کہا ہے تھوڑا وقت لگے گا مگر کام ہوجائے گا ۔
‏"ارے واہ مبارک ہو ۔" "میں نے خوشدلی سے اسے مبارکباد دی ۔
‏" تمہیں پتا ہے مجھ سمیت پانچ امیدوار ہیں ، اور وہ آصفہ ہے نا وہ بھی میرے حق میں نہیں مگر ڈائیریکٹر صاحب میرے کام سے بہت خوش ہیں ۔۔ کیوں نہ ہوں میں اتنی محنت جو کرتی ہوں اور ویسے بھی ۔
وہ گھر کے اندر داخل ہوتے ہوئے بھی مسلسل بولے چلی گئی ۔
میں اسکی پیروی کرتے ہوئے اسکی فتح کی داستان سے محظوظ ہورہا تھا کہ اچانک میری نظر اسکی الٹی شلوار کے ریشمی دھاگوں میں الجھ گئیں ۰۰۰

‏(سعادت حسن منٹو)

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

30 Jan, 05:49


♻️Ⓜ️♻️



🕯 اللّٰہ جسے چاہے ہدایت دیتا ہے ۔۔۔!

کہانی سنانے والے کہتے ہیں کہ میں جرمنی کے شہر بون کی ایک یونیورسٹی میں ستر کی دہائی میں تعلیم حاصل کر رہا تھا۔ اس دوران، میرے اپارٹمنٹ کی عمارت میں ایک مصور رہتا تھا۔ اس مصور کی عادتیں کافی عجیب تھیں، اور جیسا کہ میں سمجھتا ہوں، ہر فنکار میں تھوڑا سا جنون پایا جاتا ہے،
لیکن اس شخص کا جنون کچھ زیادہ ہی تھا۔

وہ اکثر اپنی بالکونی میں مکمل برہنہ کھڑا ہوتا تھا، جب میں یونیورسٹی سے واپس آتا۔ یہ منظر مجھے بہت زیادہ ناگوار گزرتا تھا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میں نے اس پر کم توجہ دینا شروع کر دی۔

تاہم، اندر ہی اندر مجھے اس حرکت سے نفرت محسوس ہوتی تھی، لیکن جرمنی میں آزادی کی حدیں بہت وسیع تھیں، اس لیے میں نے یہ سوچا کہ مجھے ان چیزوں پر توجہ نہیں دینی چاہیے۔

ایک دن وہ شخص میرے ساتھ عمارت میں داخل ہوا اور ہمارے درمیان ایک مختصر گفتگو ہوئی۔ جس نے میری اور اس کی زندگی بدل دی۔

شام بخیر! اُس نے کہا۔ شام بخیر! میں نے جواب دیا۔ میں آپ کا ہمسایہ ہوں، میرا نام پیٹرک ہے اور میں ایک پیشہ ور مصور ہوں۔ میں نے کئی بار آپ کو دیکھا ہے کہ آپ مجھے ناپسندیدگی سے دیکھتے ہیں۔ کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ اس کی کیا وجہ ہے؟

چونکہ اُس نے خود یہ موضوع چھیڑا، میں نے سوچا کہ اسے اپنے دل کی بات بتا دوں۔ میں نے کہا: جب میں آپ کو برہنہ دیکھتا ہوں اور آپ بالکونی میں سگریٹ پیتے ہیں، تو مجھے بہت برا لگتا ہے۔ میں ایک مشرقی شخص ہوں اور ہماری روایات میں یہ چیزیں پسند نہیں کی جاتیں۔

اُس نے ہنس کر کہا: اس میں کیا برا ہے؟ ہم سب پیدائشی طور پر برہنہ آتے ہیں، اور یہ کپڑے وغیرہ تو انسان نے ایجاد کیے ہیں تاکہ فطرت کو چھپایا جا سکے۔

یہ بحث آگے بڑھنے لگی۔ میں نے پوچھا: تو آپ کے خیال میں ہمیں ہمیشہ برہنہ ہی رہنا چاہیے جیسے ہم پیدا ہوئے؟

اُس نے کہا: بالکل، یہ زیادہ بہتر ہے، جیسے باقی مخلوقات ہوتی ہیں۔

میں نے کہا: تو پھر سردیوں میں کیا کریں گے؟ کیا آپ بغیر کپڑوں کے رہیں گے اور سردی سے مر جائیں گے؟

اُس نے جواب دیا: نہیں، بالکل نہیں۔ پھر میں نے پوچھا: اور گرمیوں میں؟ کیا آپ بغیر کپڑوں کے رہیں گے اور دھوپ میں جل جائیں گے؟ اُس نے کہا: نہیں، ایسا بھی نہیں۔

میں نے کہا: تو پھر آپ باقی مخلوقات کی طرح نہیں بن سکتے۔ اللّٰه نے باقی مخلوقات کو ان کی حفاظت کے لیے کچھ دیا ہے کیونکہ وہ خود اپنی حفاظت نہیں کر سکتیں، لیکن اللّٰه نے انسان کو عقل دی تاکہ وہ کپڑے بنا سکے اور خود کو سردی اور گرمی سے بچا سکے۔ یہ وہی بات ہے جو اللّٰه نے قرآن میں بیان کی ہے۔

اُس نے حیرانی سے پوچھا: "قرآن؟ یہ کیا ہے؟" یہ اُس کی زندگی میں پہلی بار تھا جب اُس نے قرآن کا نام سنا۔ ایسا لگا جیسے وہ کوئی حیرت انگیز کہانی سن رہا ہو۔

میں نے اُسے اسلام اور قرآن کے بارے میں بتانا شروع کیا، لیکن میری جرمن زبان اتنی اچھی نہیں تھی کہ میں اسے زیادہ تفصیل سے سمجھا سکوں۔

پھر وہ مصور روزانہ میرے آنے کا انتظار کرنے لگا تاکہ میں اُسے اسلام کے بارے میں مزید بتا سکوں۔ اُس میں سیکھنے کی بہت زیادہ خواہش پیدا ہو گئی تھی، جیسے وہ کسی نجات دہندہ کی تلاش میں ہو۔

وہ ایک ملحد تھا، جسے یہ بھی پرواہ نہیں تھی کہ اسے کس نے پیدا کیا اور کیوں؟ لیکن اب وہ سوالات پوچھنے لگا اور جواب جاننے کی کوشش کرنے لگا۔

میں نے اُس کے لیے جرمن زبان سیکھی تاکہ میں اسے بہتر طریقے سے اسلام کا پیغام پہنچا سکوں۔ پھر میں نے عقیدہ، توحید، فقہ اور حدیث کا مطالعہ کیا تاکہ میں اس کے سوالات کے جوابات دے سکوں۔

تین ماہ کے اندر اُس مصور کا حال بدل گیا۔ ایک دن اُس نے مجھے آ کر بتایا کہ اُس نے اسلام قبول کر لیا ہے اور اُس کا نیا نام "یوسف" ہے۔

اُس نے کہا: "آج میں نے اسلام قبول کیا، اور اس کا سارا کریڈٹ اللّٰه کو اور آپ کو جاتا ہے۔ میں خود کو غرق ہوتے محسوس کر رہا تھا، اور آپ نے مجھے بچا لیا۔"

یہ سن کر میرا دل رک گیا اور میری آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ مجھے رسول اللّٰه ﷺ کی یہ حدیث یاد آئی: "اللّٰه کی قسم! اگر اللّٰه تمہارے ذریعے ایک شخص کو ہدایت دے دے، تو یہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔"

اس ایک لمحے نے میری زندگی اور اُس مصور کی زندگی بدل دی۔ وہ شخص، جس سے مجھے کبھی نفرت محسوس ہوتی تھی، اب میرا سب سے قریبی دوست بن گیا ہے۔

اور میں نے سچائی پا لی کہ "تم جسے چاہو ہدایت نہیں دے سکتے، لیکن اللّٰه جسے چاہے ہدایت دیتا ہے۔"

حقیقت میں، دین کا اصل حسن اچھے اخلاق اور برتاؤ میں ہے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

29 Jan, 02:14


♻️Ⓜ️♻️



😰 مَگَرمَچھ کے آنسُو / جُھوٹ مُوٹ یا مَکر و فَریب کے آنسُو​ ۔۔۔!!

جِس طَرَح رُوکھی روٹی کا لُقمہ مُنہ میں ڈال کَر چَبایا جائے تو کُچھ دیر میں وُہ لُقمہ لیٹی paste کی صُورَت اِختیار کَر لیتا ہَے ۔ اَیسا اِس لِئے ہوتا ہَے کہ چَبانے کے عَمَل کے دَوران لُعابِ دَہَن لُقمے میں شامِل ہوتا رہتا ہَے جو کہ ایک قُدرَتی عَمَل ہَے ۔ اَیسے ہی کُچھ لوگوں کو سَردِیؤں میں بھی کھانا کھاتے وَقت پَسینے آتا ہَے اَور یہ بھی قُدرَت کا ہی ایک مَظہَر ہَے ۔ یہی مُعاملہ مَگَرمَچھ کے ساتھ ہَے کہ جَب وُہ کُچھ نِگَلتا ہَے تو اُس کہ آنکھوں سے پانی جاری ہو جاتا ہَے ۔

اَب ہُوا کُچھ یُوں کہ ایک دَریا کے کِنارے ایک لَڑکا بَیٹھا تھا کہ ایک ہِرنَوٹا ( ہِرَن کا بَچّہ ) دَریا پَر پانی پینے آیا ۔ دَریا میں ایک مَگَرمَچھ تاک لَگائے بَیٹھا تھا ۔ سَو اِدَھر ہِرنَوٹے نے پانی پینے کو دَریا میں مُنہہ ڈالا ، اُدَھر مَگَرمَچھ نے جَھپَٹّا مار کَر اُسے دَریا میں گِرا لِیا ( کہ خُشکی پَر تو مَگَرمَچھ کے وُہ ہاتھ نَہیں آنے کا ، اَور دَریا میں وُہ اُس سے بَچنے کا نَہیں کہ مَگَرمَچھ دَریا کا بادشاہ ہَے ۔

لَڑکا یہ سَب دیکھ رَہا تھا ۔ اُس نے جَب کھاتے سَمے مَگَرمَچھ کی آنکھوں سے پانی نِکَلتے دیکھا تو اَپنے تَئیں یہ سَمَجھ بَیٹھا کہ یہ تو بُہُت ہی مَکّار جانوَر ہَے ، کہ خُود ہی پہلے یک مَعصُوم سے جانوَر کو چیر پھاڑ ڈالا ، اَب خُود ہی اُس کی مَوت پَر آنسُو بَہا کَر دُکھ کالا اِظہار کَر رَہا ہَے ۔

اَگلے دِن اُس نے اَپنے بَڑے بھائی کو بھی اُسی جَگہ لا کَر وُہ نَظارہ دِکھایا ۔ اَور کہنے لگا :

" بَھیّا دیکھا یہ کِتنا مَکّار جانوَر ہَے ، کہ خُود ہی ظُلم کَرتا ہَے ، اَور پِھر خُود ہی آنسُو بَہاتا ہَے "

کُچھ دِن گُذرے کہ بَڑے بھائی کی بیوی کا اُس کی ساس سے جَھگڑا ہو گَیا ۔ جَھگڑے میں سارا قُصُور بَہُو کا تھا ۔ چھوٹا بھائی گھر پہ ہونے کی وَجہ سے سَارے جَھگڑے کا چَشم دید گَواہ تھا ۔ اَب جو شام کو بَڑا بھائی کام سے گھر واپَس آیا تو اُس کی بیوی لَگی ٹَسوے بَہانے اَور اَپنی مَظلُومِیَت کا ڈَھنڈورا پیٹنے ۔ اُس کا شَوہَر اُس کی حِمایَت میں بولنے ہی لَگا تھا کہ چھوٹا بھائی بول اُٹھا :

" بَھیّا ! اِن آنسُؤں پَر نہ جانا ، یہ وُہی مَگَرمَچھ کے آنسُو ( جُھوٹے آنسُو ) ہَیں ۔

بَس تَبھی سے یہ خَیال لوگوں کو بھی اَچّھا لَگا اَور یہ مُحاورہ زَبان زَدِ عام ہو گیا ۔۔!!

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

20 Jan, 17:48


♻️Ⓜ️♻️



❤️ تم اور میں کبھی بیوی اور شوہر تھے؛۔
پھر
تم ماں بن گئیں اور میں باپ بن کے رہ گیا ۔۔

تم نے گھر کا نظام سنبھالا اور میں نے ذریعہ معاش کا ؛۔ اور پھر تم
"گھر سنبھالنے والی ماں" بن گئیں اور میں کمانے والا باپ بن کر رہ گیا۔۔۔۔

بچوں کو چوٹ لگی تو تم نے گلے لگایا اور میں نے سمجھایا
تم محبت کرنے والی ماں بن گئیں اور میں صرف سمجھانے والا باپ ہی رہ گیا۔۔

بچوں نے غلطیاں کیں تم ان کی حمایت کر کے "understanding mom" بن گئیں اور میں
"نہ سمجھنے والا" باپ بن کے رہ گیا۔۔۔۔

"بابا ناراض ہوں گے" یہ کہہ کر تم اپنے بچوں کی"best friend" بن گئیں۔۔۔ اور میں غصہ کرنے والا باپ بن کے رہ گیا....

تم سارا دن بچوں سے راز و نیاز کرتے ہوئے اپنا مستقبل محفوظ بناتے ہوئے بچوں کے ذہنوں میں گھر کرتی چلی گئیں۔۔۔
اور میں فقط گھر کا مستقبل بنانے کے لیے اپنا آج برباد کرتا چلا گیا۔

تمہارے آنسوؤں میں ماں کا پیار نظر آنے لگا اور میں بچوں کی انکھوں میں فقط بے رحم باپ بن کے رہ گیا۔۔۔۔

تم چاند کی چاندنی بنتی چلی گئیں اور پتہ نہیں کب میں سورج کی طرح آگ اگلتا باپ بن کر رہ گیا۔۔۔

تم ایک "رحم دل اور شفیق ماں" بنتی گئیں اور میں تم سب لوگوں کی زندگی کا بوجھ اٹھانے والا صرف ایک باپ بن کر رہ گیا۔

یہ ایک انتہائی تلخ معاشرتی تصویر ہے۔

بہت کم ایسی مائیں ملیں گی جو اپنے بچوں کے سامنے اُنکے باپ کا مقام بُلند کرکے رکھتی ہیں جو بچوں کو یہ بتاتی ہیں کہ کیسے اُنکا باپ اپنے آگے کا نوالہ اپنے بچوں کو کھلا کر خود بھوکا رہ جاتا ہے۔ کیسے ایک باپ سارا دن اپنے بچوں کے رزق کیلئے مارا مارا پھرتا ہے۔ اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کیلئے کیا کیا قربانیاں دیتا ہے اور کن کن تکالیف کا سامنا کرتا ہے- کسطرح اُنکو اُنکے پیروں پر کھڑا کرنے کیلئے اپنے آپ کو برباد کر لیتا ہے خود کو ختم کر لیتا ہے۔ تب کہیں جاکر اولاد کسی قابل بنتی ہے۔
مگر اولاد کو یہ بتانے اور سمجھانے والی مائیں اُنکو یہ نہیں بتا پاتیں۔ اسی لیئے اولاد اُس وقت تک اس بات کو سمجھ ہی نہیں پاتی جب تک وہ خود باپ نہ بن جائے اور تب تک بہت دیر ہو چُکی ہوتی ہے۔

🌐 https://t.me/Islam_Ki_Betiyan

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

20 Jan, 17:46


♻️Ⓜ️♻️



💌 کچھ ایسے ٹیپس جن کے ذریعے آپ اپنے شوہر کا دل جیت سکتی ہیں ۔۔۔!

شادی کے بعد آپ کو محسوس ہوسکتا ہے کہ آپ کے شوہر کی محبت اور آپ کے ساتھ دلچسپی کم ہو گئی ہے اور مسائل اور پریشانیاں بڑھنے لگی ہیں۔ بعض اوقات یہ مسائل اتنے بڑھ جاتے ہیں کہ آپ کو لگتا ہے کہ تمام جذبات ختم ہو گئے ہیں اور رومانوی الفاظ کا کوئی مطلب باقی نہیں رہا۔ ان حالات میں آپ کا دل ٹوٹ سکتا ہے اور آپ کو مسلسل تنہائی اور محبت کی کمی کا احساس ہو سکتا ہے، چاہے وہ آپ کے پاس ہی کیوں نہ ہوں۔

اس لیے ہم آپ کو کچھ طریقے بتاتے ہیں جن کے ذریعے آپ دوبارہ اپنے شوہر کا دل جیت سکتی ہیں۔

سچائی سے پیش آئیں: مرد اس عورت کو پسند نہیں کرتا جو اس سے کچھ چھپاتی ہو یا اسے بیوقوف بناتی ہو، چاہے وہ باتیں معمولی اور غیر اہم ہی کیوں نہ ہوں۔ مثلاً، اگر آپ نے بچوں کی وجہ سے کوئی گھریلو کام مکمل نہیں کیا اور اسے یہ بتاتی ہیں، لیکن وہ حقیقتاً آپ کی دوست سے فون پر بات کرنے کی وجہ سے تھا، تو اسے سچ بتائیں۔ کیونکہ اگر اسے آپ کے جھوٹ کا علم ہو جائے تو اس کا غصہ اور زیادہ ہو جائے گا۔

ذہانت کا استعمال: مرد اس عورت کو پسند کرتا ہے جو اس کی پسند اور ناپسند کو جانتی ہو اور اس کے مطابق کام کرتی ہو۔ آپ کے ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے اس کے دل تک پہنچنے کا طریقہ اسے پسند آئے گا اور وہ آپ کی ہر بات مانے گا۔

تعریفیں کرنا نہ بھولیں: ہمیشہ تعریف کرنے کی کوشش کریں تاکہ آپ اس کا دل جیت سکیں، جیسے اس کی خوش پوشاکی، اس کا انداز، اس کی سوچ وغیرہ کی تعریف کریں۔ یہ تعریفیں ہر وقت کریں اور کسی خاص لمحے کا انتظار نہ کریں۔

مزاح کا حس رکھیں: آپ اپنے شوہر کا دھیان اور محبت حاصل کر سکتی ہیں جب آپ ہنسنے ہنسانے والی ہوں۔ مرد عام طور پر اس عورت کو پسند نہیں کرتا جو اداس رہتی ہو، کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ اس کی بیوی اس کے مسائل اور ذہنی دباؤ کو کم کرے نہ کہ اس کے دکھ اور پریشانیوں میں اضافہ کرے۔

اپنی خوبیوں کو جانیں: اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ نے اپنے شوہر کی محبت کھو دی ہے تو یہ نہ سوچیں کہ آپ بری عورت ہیں جو محبت اور خوبصورت جذبات کی حقدار نہیں۔ بلکہ اپنی خوبیوں کو جانیں اور انہیں نمایاں کریں تاکہ آپ کا شوہر انہیں دیکھے۔

جھگڑوں میں حکمت عملی اپنائیں: جب آپ کا اپنے شوہر سے اختلاف ہو تو اس سے سکون سے بات کریں اور عقلمندی سے کام لیں۔ اپنے خاندان کے مفادات کو ترجیح نہ دیں یا اس بات کی فکر نہ کریں کہ لوگ کیا کہیں گے۔ بلکہ آپ کے لیے سب سے اہم بات یہ ہونی چاہیے کہ آپ اپنے شوہر کو خوش رکھیں اور اپنے مسائل کو کسی سے بھی، یہاں تک کہ اپنے والدین اور بہن بھائیوں سے بھی، شیئر نہ کریں۔ کیونکہ عموماً آپ کا خاندان آپ کے ساتھ ہمدردی کرے گا اور شوہر کے حق پر آ جائے گا۔ وقت گزرنے کے ساتھ آپ مسئلہ بھول سکتی ہیں، لیکن آپ کا خاندان اسے نہیں بھولے گا۔

🌐 https://t.me/Islam_Ki_Betiyan

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

20 Jan, 17:46


♻️Ⓜ️♻️




اپنے جسم کا خیال رکھیئے یہ اعضاء مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں ۔۔۔!

1۔ معدہ(Stomach) اس وقت ڈرا ہوتا ہے  جب آپ صبح کا ناشتہ نہیں کرتے ۔

2۔ گردے(Kidneys) اس وقت خوفزدہ ہوتے ہیں جب آپ 24 گھنٹے میں 10 گلاس پانی نہیں پیتے۔

3۔ پتہ( Gall bladder ) اس وقت پریشان ہوتا ہے جب آپ رات 11بجے تک سوتے نہیں  اور سورج طلوع سے پہلے جاگتے نہیں ہیں۔

4۔ چھوٹی آنت(small intestines ) اس وقت تکلیف محسوس کرتی ہے جب آپ ٹھنڈے مشروبات پیتے ہیں اور باسی کھانا کھاتے ہیں۔

5۔ بڑی آنت(Large intestine) اس وقت خوفزدہ ہوتی ہے جب زیادہ تلی ہوئی یا مصالحہ دار چیز کھاتے ہیں۔

6۔ پھیپھڑے( Lungs ) اس وقت بہت تکلیف محسوس کرتے ہیں جب آپ دھواں دھول سگریٹ بیڑی سے آلودہ فضا میں سانس لیتے ہیں۔

7۔ جگر(Liver) اس وقت خوفزدہ ہوتا ہے جب آپ بھاری تلی ہوئی خوراک اور فاسٹ فوڈ کھاتے ہیں۔

8۔ دل(Heart ) اس وقت بہت تکلیف محسوس کرتا ہے جب آپ زیادہ نمکین اور کولیسٹرول والی غذا کھاتے ہیں۔

9۔ لبلبہ(Pancreas ) لبلبہ اس وقت بہت ڈرتا ہے جب آپ کثرت سے مٹھائی کھاتے ہیں۔

10۔ آنکھیں(Eyes ) اس وقت تنگ آ جاتی ہیں جب اندھیرے میں موبائل اور کمپیوٹر پر ان کی تیز روشنی میں کام کرتے ہیں۔

11۔ دماغ(Brain ) اس وقت بہت دکھی ہوتا ہے جب آپ منفی negative  سوچتے ہیں۔

اپنے جسم کے اعضاء کا خیال رکھئے اور ان کو خوفزدہ مت کیجیئے۔

یاد رکھئے یہ اعضاء مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں.ان کی حفاظت کریں۔۔۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

18 Jan, 19:22


♻️Ⓜ️♻️



🎭 حلال اور حرام میں فرق ۔۔۔!!

یہ کہانی ڈاکٹر محمد راتب النابلسی کی ہے جو وہ اپنی ماں کے بارے میں بتاتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ایک دن جب وہ چھوٹے تھے، ان کی ماں نے ان سے پوچھا: "کیا تم لفظ 'حلال' کہہ سکتے ہو بغیر اپنے ہونٹوں کو بند کیے؟"

انہوں نے کوشش کی اور کامیابی کے ساتھ لفظ 'حلال' کہہ لیا بغیر اپنے ہونٹوں کو بند کیے۔

ان کی ماں نے خوش ہو کر ان کی تعریف کی اور انہیں چوم لیا۔

پھر ماں نے کہا: "کیا تم لفظ 'حرام' کہہ سکتے ہو بغیر اپنے ہونٹوں کو بند کیے؟"

انہوں نے بہت بار کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوسکے۔

پھر انہوں نے اداس ہو کر کہا: "نہیں ماں، میں نہیں کر سکتا، جتنی بھی کوشش کروں، آخر میں میرے ہونٹ خود بخود بند ہو جاتے ہیں۔"

اس پر ان کی ماں ہنس پڑیں اور کہنے لگیں: "یہی فرق ہے حلال اور حرام میں، بیٹا۔

حرام ہمیشہ بندش اور تنگی کا باعث بنتا ہے، جبکہ حلال ہمیشہ خوشی اور آسانی کا باعث بنتا ہے۔

اب یہ تمہاری مرضی ہے کہ تم اپنے لیے کون سا راستہ چنتے ہو، حلال جو دنیا اور آخرت کے دروازے کھول دیتا ہے یا حرام جو سب دروازے بند کر دیتا ہے

اس دن کے بعد جب وہ کوئی غلط کام کرتے تھے تو ان کی ماں اپنے ہونٹوں کو بند کر لیتی تھیں، اور ان کے چہرے پر غم کی لہر چھا جاتی تھی۔

لیکن جب وہ کوئی اچھا کام کرتے تھے تو ماں مسکراتے ہوئے اپنے ہونٹ کھول دیتی تھیں اور کہتیں کہ اگر تم ہمیشہ اپنی ماں کی مسکراہٹ دیکھنا چاہتے ہو تو ہمیشہ حلال اور پاکیزہ راستہ اپناؤ۔

جب ڈاکٹر محمد بڑے ہوئے تو انہوں نے کبھی اپنی ماں کی مسکراہٹ کو کھونے کی کوشش نہیں کی۔

جب ان کی ماں کا انتقال ہوا اور وہ آخری الوداع کہنے اور آخری بوسہ دینے کے لیے ان کے پاس گئے تو انہوں نے اپنی ماں کو مسکراتے ہوئے پایا،
ان کے ہونٹ کھلے ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا:
"میں وعدہ کرتا ہوں ماں،
میں ہمیشہ حلال کے راستے پر چلوں گا،

اس کہانی کا مقصد یہ ہے کہ اپنے بچوں کو صرف یہ نہ سکھائیں کہ کچھ کام عیب ہیں، بلکہ یہ بھی بتائیں کہ یہ حلال اور حرام ہیں، یہ اللہ کو خوش کرتا ہے اور یہ اللہ کو ناراض کرتا ہے،
تاکہ وہ اللہ کی خوشنودی کے لیے زندگی گزاریں،
نہ کہ لوگوں کے خوف سے ۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

18 Jan, 19:21


♻️Ⓜ️♻️



👈 نوجوانوں کے لیے نصیحت :

1. اپنے standards بلند رکھیں اور کسی چیز پر صرف اس لیے سمجھوتہ نہ کریں کہ وہ دستیاب ہے۔

2. اگر کوئی آپ سے زیادہ ذہین ہو تو اس کے ساتھ کام کریں، مقابلہ نہ کریں۔

3. آپ کے مسائل حل کرنے کوئی نہیں آئے گا۔ آپ کی زندگی کی %100 responsibility آپ کی ہے۔

4. ان لوگوں سے مشورہ نہ لیں جو وہاں نہیں ہیں جہاں آپ جانا چاہتے ہیں۔

5. پیسہ کمانے کے نئے طریقے تلاش کریں اور مذاق اڑانے والوں کو ignore کریں۔

6. سو کتابوں کی ضرورت نہیں، action اور self-discipline سب کچھ ہے۔

7. منشیات سے دور رہیں۔

8. یوٹیوب سے ہنر سیکھیں اور نیٹ فلکس پر وقت ضائع نہ کریں۔

9. کوئی آپ کی پرواہ نہیں کرتا، شرم چھوڑیں اور اپنے مواقع خود بنائیں۔

10. آرام سب سے بری عادت اور depression کا آسان راستہ ہے۔

11. اپنے خاندان کو ترجیح دیں، ان کی حفاظت کریں، چاہے وہ غلط ہوں یا ٹھیک ۔

12. نئے مواقع تلاش کریں اور اپنے سے آگے کے لوگوں سے سیکھیں۔

13. کسی پر بھروسہ نہ کریں، سوائے اپنے ۔

14. معجزات کا انتظار نہ کریں، خود ممکن بنائیں۔

15. محنت اور determination سے سب کچھ ممکن ہے۔ Humility سے کامیابی ملتی ہے۔

16. اپنے آپ کو دریافت کرنے کا انتظار نہ کریں، خود کو create کریں۔

17. کوئی آپ پر قرضدار نہیں۔

18. زندگی ایک "single-player game" ہے، آپ اکیلے پیدا ہوتے ہیں اور اکیلے مرتے ہیں۔

19. آپ کی زندگی آپ کو کمزور اور مایوس رکھنے کے لیے بنائی گئی ہے، لیکن صرف آپ ہی خود کو اور اپنے پیاروں کو بچا سکتے ہیں۔

20. ہر کوئی آپ کی طرح ایماندار نہیں ہوتا، لوگ اپنا فائدہ اٹھا کر چھوڑ دیتے ہیں۔ Stay woke.

21. 25 سال کی عمر تک آپ کو سمجھدار ہونا چاہیے کہ:
دوسروں کی کامیابی پر خوش ہوں۔
حسد اور جلن سے بچیں۔
کھلے ذہن کے ساتھ رہیں۔
اندازے لگانے سے پرہیز کریں۔
نیت کے ساتھ عمل کریں۔
شکر گزار رہیں۔
ایمانداری سے بات کریں۔
روزانہ ورزش کریں۔
غیبت سے بچیں۔
صاف ستھرا کھائیں۔
معاف کریں۔
سنیں۔
سیکھیں۔
محبت کریں۔

🌐 https://t.me/Islam_Ki_Betiyan

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

18 Jan, 19:21


♻️Ⓜ️♻️



بیوقوف میاں بیوی اظہارِ محبت اور تعریف کو بیکار سمجھتے ہیں عقلمند میاں بیوی ایک دوسرے کیلئے بننے سنورنے اور خوبصورت دکھنے کا اہتمام کرتے ہیں۔

1- عقلمند میاں بیوی اپنے رشتے کی بنیاد اللہ کی اطاعت اور اسکے متعین کردہ حقوق و فرائض پر رکھتے ہیں۔

بیوقوف میاں بیوی اپنے رشتے کی بنیاد رسومات، گناہوں، اور، خواہشاتِ نفس پر رکھتے ہیں۔

2- عقلمند میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھی اور خیر خواہ ہوتے ہیں۔

بیوقوف میاں بیوی ایک دوسرے کے حریف اور مقابل ہوتے ہیں۔

3- عقلمند میاں بیوی ایک دوسرے کی عزت اور احترام ہمیشہ قائم رکھتے ہیں۔

بیوقوف میاں بیوی ایک دوسرے کا مذاق اڑاتے اور تذلیل کرتے ہیں۔

4- عقلمند میاں بیوی اپنے الفاظ، اعمال، اور جذبات کے ذریعے اکثر ایک دوسرے کی تعریف اور قدردانی کرتے ہیں۔

بیوقوف میاں بیوی اظہارِ محبت اور تعریف کو بیکار سمجھتے ہیں۔

5- عقلمند میاں بیوی ایک دوسرے کیلئے بننے سنورنے اور خوبصورت دکھنے کا اہتمام کرتے ہیں۔

بیوقوف میاں بیوی ساری دنیا کیلئے سنورتے ہیں ایک دوسرے کیلئے نہیں۔

5- عقلمند میاں بیوی ایک دوسرے کی پردہ پوشی کرتے ہیں، ایک دوسرے کو معاف کرتے ہیں، ایک دوسرے کی مجبوریوں کو سمجھتے ہیں۔

بیوقوف میاں بیوی اپنے اختلافات دنیا کے سامنے ظاہر کرتے ہیں۔

6- عقلمند میاں بیوی ایک دوسرے کی نرم گرم باتوں کو اگنور کرتے ہیں۔

بیوقوف میاں بیوی چھوٹی چھوٹی باتوں پر رائی کا پہاڑ بنادیتے ہیں۔

7- عقلمند میاں بیوی اپنی انا کو چھوڑ کر معافی مانگنے میں پہل کرتے ہیں۔

بیوقوف میاں بیوی انا پرستی میں گھر تباہ کرلیتے ہیں۔

8- عقلمند میاں بیوی ایک دوسرے پر ہر وقت اپنی مرضی مسلط نہیں کرتے بلکہ ایک دوسرے کی پسند ناپسند کا احترام کرتے ہیں۔

بیوقوف میاں بیوی ایک دوسرے کو کنٹرول کرنے کی کوشش میں رشتہ تباہ کرلیتے ہیں۔

9- عقلمند میاں بیوی اتحاد میں ایک اور ایک گیارہ ہوتے ہیں۔

بیوقوف میاں بیوی بات بات پر جھگڑ کر تنہا رہ جاتے ہیں۔

10- عقلمند میاں بیوی ہر وقت اس فکر میں رہتے ہیں کہ کس طرح ایک دوسرے کو راحت پہنچائیں۔

بیوقوف میاں بیوی ہر وقت اس فکر میں رہتے ہیں کہ کس طرح دوسرے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرلیں۔

11- عقلمند میاں بیوی ایک دوسرے کے ماں باپ کو اپنے ماں باپ اور انکی خدمت کو اپنا فرض سمجھتے ہیں۔

بیوقوف میاں بیوی ایک دوسرے کے ماں باپ کو بوجھ سمجھتے ہیں۔

12- عقلمند میاں بیوی تمام دنیا کے مقابلے میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں۔

بیوقوف میاں بیوی دوسروں کو ایک دوسرے پر ترجیح دیتے ہیں

13- عقلمند میاں بیوی ایسی زندگی گزارتے ہیں جو انکی اولاد کیلئے مثال ہو۔

بیوقوف میاں بیوی آپس کے جھگڑوں اور بدسلوکی سے اولاد کو بھی تباہی کے راستے پر ڈال دیتے ہیں۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

18 Jan, 09:44


♻️Ⓜ️♻️



👈 یا اللہ اس ہوٹل پر رش لگا دے ۔۔۔!!

ھمارے آفس کے قریب ایک ناشتہ پوائنٹ ھے
اکثر وھاں ناشتہ کرنے جاتے ھیں.. کافی رش ھوتا ھے ناشتے والے کے پاس
میں نے کافی دفعہ مشاھدہ کیا کہ ایک شخص آتا ھے اور کھانا کھا کر بھیڑ کا فائدہ اُٹھا کر چُپکے سے پیسے دئیے بغیر ھی نکل جاتا ھے جھانسہ دے کر
ایک دن جب وہ کھانا کھا رھا تھا تو میں نے چُپکے سے ناشتہ پوائنٹ کے مالک کو بتا دیا کہ وہ والا بھائی ناشتہ کر کے بغیر بِل دئیے رش کا فائدہ اُٹھا کر نکل جاتا ھے.. آج یہ جانے نہ پائے.. اس کو رنگے ھاتھوں پکڑنا ھے آج
میری بات سُن کر ناشتے والا مالک مُسکرانے لگ گیا اور کہنے لگا کہ اسے نکلنے  دو.. کُچھ نہیں کہنا اس کو.. بعد میں بات کرتے ھیں.
حسبِ معمول وہ بھائی ناشتہ کرنے کے بعد ادھر اُدھر دیکھتا ھوا جھانسہ دے کر چُپکے سے نکل گیا.
میں نے ناشتے والے مالک سے پُوچھا کہ اب بتاؤ اُسے کیوں جانے دیا.. کیوں اُس کی اس حرکت کو نظر انداز کیا؟؟؟
جو جواب اُس ناشتے والے مالک نے دیا وہ جواب میرے چودہ طبق روشن کر گیا.
کہنے لگا کہ اکیلے تُم نہیں بہت سے بندوں نے اس کو نوٹ کیا اور مجھے بتایا.. نہ بھی کوئی بتاتا تو مجھے خُود بھی پتہ ھے اس کی اس حرکت کا ھمیشہ سے
کہنے لگا کہ یہ سامنے بیٹھا رھتا ھے اور جب دیکھتا ھے کہ میری دوکان پر رش ھو گیا ھے تو چُپکے سے آ کر کھانا کھا کر نِکل جاتا ھے.
میں ھمیشہ اس کو نظر انداز کر دیتا ھوں اور کبھی نہیں روکا.. نہ پکڑا نہ کبھی بے عزت کرنے کی کوشش کی
کیونکہ مجھے لگتا ھے کہ میری دوکان پر رش ھی اس بندے کی دُعا سے لگتا ھے.. یہ سامنے بیٹھ کر دُعا کرتا ھو گا کہ یا اللہ اس ہوٹل پر رش  لگا دے تاکہ  میں اپنی کاروائی ڈال سکوں.......... اور سچ میں رش ھو جاتا ھے ھمیشہ جب یہ آتا ھے.....
میں اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان اس دُعا اور قبُولیت کے معاملے میں ٹانگ اڑا کر اپنی بدبختی کو دعوت نہیں دینا چاھتا... یہ میری طرف سے نظر انداز ھی ھوتا رھے گا اور ھمیشہ ایسے کھانا کھاتا رھے گا تو بھی میں کبھی اس کو پکڑ کر بے عزت نہیں کروں گا ۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

18 Jan, 09:43


♻️Ⓜ️♻️



👈 ہماری قسمت ملت سے وابستہ ہے ۔۔۔!!!

ہم مسلمان اگر ہندوستان میں ذاتی طور سے ترقی کر رہے ہیں، ہمارے سب لڑکے پڑھے لکھے ہیں، اچھی اچھی جگہ ہیں، ہم محلہ میں عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں تو یہ دھوکہ ہے۔ اگر ہماری ملت ذلیل ہے تو ہم کبھی عزت نہیں پاسکتے، اس لئے ہمیں اپنی قسمت کو ملت سے وابستہ سمجھنا چاہیۓ اور اپنی ملت کے حالات میں تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کرنا چاہیئے۔ ہمیں چاہیۓ کہ اسکے لئے ہم اجتماعی نگاہ پیدا کریں۔ اجتماعی ذہن پیدا کریں۔ مسائل کو سمجھیں، دیکھیں کہ ملت کن مسائل سے دو چار ہے۔ کیا تحریکیں ہیں جو مسلمانوں کی خدمت وحفاظت اور ملت کو زندہ رکھنے کے لئے پیدا ہوئی ہیں، کیا لٹریچر ہے جو نکل رہا ہے۔ محض یہ کہ ہماری ضروریات پوری ہو رہی ہیں یا صحت اچھی ہے۔ اللہ تعالی نے کھانے کو دیا ہے، پہننے کو نیا جوڑا دیا ہے۔ تھوڑی دیر کہیں بیٹھے، دوستوں کو چاۓ کافی پر بلایا، لڑکے کی شادی بڑے ٹھاٹھ سے کی، لڑکی کی شادی شان سے کی۔ یہ مسلمان کا پیمانہ نہیں ہے۔ مسلمان ملت سے بندھا ہوا، بنا ہوا ہے، سلا ہوا ہے وہ ملت سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ جس طرح موج دریا سے الگ نہیں کی جاسکتی، موج کو دریا سے الگ کردیا جائے تو موجوں کا وجود ہی ختم ہو جائے بلکہ پانی کا ایک قطرہ بھی باقی نہ وہ جائے، موج کا وجود دریا کے اندر ہے، ہم سب ملت کی موجیں ہیں، اگر دریا ہے اور دریا رواں ہے صاف شفاف ہے، ٹھہر نہیں گیا ہے، اس میں کوئی بو نہیں ہے کوئی خرابی پیدا نہیں ہوگئی ہے، تو موجیں کھیلتی رہیں، اچھلتی کودتی رہیں، سب انکا احترام کریں گے۔ سب انکو عزت کی نگاہ سے دیکھیں گے، انکا وجود تسلیم کریں گے۔ لیکن موجیں باہر کیسا ہی اچھلیں کودیں، وہ سب عارضی ہیں، جیسے شعلہ بھڑک کر بجھ جاتا ہے، موج جیسے باہر نکلی اسکا وجود ختم۔ ہم آپ اگر ملت سے کٹ گئے ہمارا وجود ختم۔ فکر بڑی نعمت بھی ہے اور بڑا عذاب بھی۔ ہر وقت گھر کی فکر، زیادہ کمائی کی فکر، زیادہ ترقی کی فکر، دولت مند بننے کی فکر، تو یہ خدا کا عذاب ہے، لیکن ملت کی فکر خدا کی بڑی نعمت ہے۔ یہ درد اللہ تعالی انھیں لوگوں کو عطا کرتا ہے جن پر اس کا کرم ہوتا ہے، عنایت کی نگاہ ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ لوگ ایسے آدمی پر رحم کھانے کے لئے کہتے ہیں۔کہ اسکو کسی وقت چین نہیں ہر وقت یہ ملت کے غم میں تڑپتا رہتا ہے۔ مسلمان خدائی فوجدار ہے۔ مسلمان کو کب فرصت، مسلمان کے لئے کہاں کا عیش، یہ فکریں جو ہم پر سوار ہیں اسی فکر کے نہ ہونے کی وجہ سے ہیں۔ اگر یہ ایک فکر نصیب ہوجائے تو ساری فکروں سے نجات مل جائے ــــــــــ
از مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمۃاللہ علیہ ؛

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

18 Jan, 09:43


اور ہم بھی حتی الامکان ان ساری برائیوں کو روکنے کی کوشش اپنی تحریروں اور تقریروں وغیرہ کے ذریعے کرتے رہیں گے خواہ کسی کو اچھا لگے یا برا ۔

اخیر میں ان تمام reels بنانے والوں سے ہماری مخلصانہ، عاجزانہ اور مؤدبانہ درخواست ہے کہ پہلی فرصت میں یہ تمام ناجائز کام بند کردیں اور اپنے اکاؤنٹ سے یہ ساری reels ڈیلیٹ کردیں اور توبہ و استغفار کرکے جائز اور حلال کاموں میں اپنی صلاحیتوں کو لگائیں، جہاں آپ کو حلال روزی کے ساتھ دنیا وآخرت کا سکون بھی ضرور ملے گا۔ ان شاءاللہ

اسی طرح اس مضمون کو پڑھنے والے بھی اسے اپنی حد تک نہ رکھیں، بلکہ ایسے لوگوں کو بھی بھیجیں جو اس کام میں ملوث ہیں، یا زبانی طور پر بھی ایسے لوگوں سے ملاقات کرکے سمجھائیں، تب ہی ہم امر بالمعروف اور نہی عن المنكر جیسے اہم فریضے کے ادا کرنے والے شمار ہوں گے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہر طرح کے منکرات سے بچنے اور اس کو حتی الامکان روکنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ۔۔ ۔۔
- جنوری 17, 2025

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

18 Jan, 09:43


♻️Ⓜ️♻️



💫 شہر میں بڑھتا ہوا ایک سنگین فتنہ ____
خدارا اسے روک لیجئے ۔۔!

قارئین: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ؛ موبائل، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں ایک سنگین فتنہ بڑی تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے۔ وہ فتنہ یہ ہے کہ شہر کے نوجوان لڑکوں کے ساتھ بچے اور بڑی تعداد میں لڑکیاں بھی ویڈیوز بناکر youtube, instagram وغیرہ پر اپلوڈ کررہی ہیں۔

بعض بچے اور بچیاں اپنے اسکول کی ویڈیوز اپلوڈ کررہی ہیں جس میں لڑکوں کے ساتھ لڑکیوں کی بھی تصویریں آجاتی ہیں۔

کچھ لڑکے اور لڑکیاں فیک اکاؤنٹ سے یہاں وہاں اور اِس کے اُس کے گھر کی ویڈیو اپلوڈ کرکے پوچھتے ہیں کہ یہ کہاں ہے؟ اور کمنٹ باکس میں سینکڑوں لوگ اس کا جواب بھی دیتے ہیں۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نوجوانوں کا ایک بہت بڑا طبقہ دینی اور دنیاوی تعلیم سے دور خرافات، منکرات اور فضولیات میں اپنے سونے سے زیادہ قیمتی وقت ضائع کررہا ہے۔

بعض لڑکیاں بلکہ شادی شدہ خواتین vlog بنارہی ہیں، کبھی گاندھی مارکیٹ تو کبھی انجمن چوک اور کبھی قدوائی روڈ کے علاوہ دیگر علاقوں کی ویڈیوز سوشل سائٹس پر اپلوڈ کی جارہی ہے جس میں دیگر خواتین کی تصویریں بھی آجاتی ہیں۔

کچھ نوجوان خود گانے بناکر یا دوسرے گانوں پر اپنے کارخانوں، دوکانوں، سڑکوں اور فارم ہاؤس میں ناچ رہے ہیں اور شان سے اس کی ویڈیو اپلوڈ کی جارہی ہے اور اسے creativity کا نام دیا جارہا ہے۔

کچھ دن پہلے ایک چھوٹی سی غیرمسلم بچی کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جو مسلم علاقوں میں زوروں سے ناچ رہی تھی، ہم نے اس پر کمنٹ کیا تھا کہ جہاں یہ بچی اس طرح کی حرکت کرتی ہوئی دکھائی دے وہاں کے لوگ اسے فوراً اچھے انداز میں منع کردیں کہ آپ کہیں اور جاکر اپنا ٹیلنٹ دکھائیں ہمارے گھر اور دوکان کے سامنے براہ کرم کوئی نحوست نہ پھیلائیں۔

ایک لڑکی Instagram پر کافی وائرل ہے۔ اور اس کی ہمت یہاں تک بڑھ گئی ہے کہ اب وہ براہ راست لڑکوں کے ساتھ ویڈیو بنا رہی ہے، ابھی اس نے اپنے ایک لاکھ فالورس کا جشن instagram پر مشہور لڑکوں کے ساتھ کیک کاٹ کر منایا ہے۔

ان تمام ویڈیوز میں میوزک اور گانے لازمی شامل ہوتے ہیں، جن کا سننا اور سنانا اور اسے دوسروں کے سننے کا ذریعہ بننا سب ناجائز اور حرام ہے۔ اس پر دنیا وآخرت میں سخت عذاب کی وعیدیں سنائی گئی ہیں۔

حضرت علی رضہ اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے فرمایا : جب میری اُمت پندرہ کام کرنے لگے گی تو اس پر مصائب ٹوٹ پڑیں گے۔ صحابہ نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ! وہ کون سے کام ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا : جب مالِ غنیمت تمام حق داروں کو نہیں ملے گا، امانتیں ہڑپ کرلی جائیں گی، زکوٰة تاوان سمجھی جائے گی، خاوند بیوی کا فرمانبردار ہوگا، بیٹا ماں کی نافرمانی کرے گا، اپنے دوست سے نیک سلوک اور باپ سے جفا سے پیش آئے گا، مسجدوں میں لوگ زور زور سے بولیں گے، انتہائی کمینہ ذلیل شخص قوم کا سربراہ ہوگا، کسی آدمی کی شر سے بچنے کے لئے اس کی عزت کی جائے گی، شراب نوشی عام ہوگی، ریشم پہنا جائے گا، گانے والی عورتیں عام ہوجائیں گی، ساز باجوں کی کثرت ہوگی اور آنے والے لوگ پہلے لوگوں پر طعن کریں گے۔ (ترمذی)

حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : جو شخص کسی گلو کارہ کی مجلس میں بیٹھا اور اس نے گانا سنا، قیامت کے روز اس کے کان میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا۔ (قرطبی)

عمران بن حصین سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا : اس امت میں زمین میں دھنسانا، صورتیں بدلنا اور پتھروں کی بارش جیسا عذاب ہوگا تو مسلمانوں میں سے ایک مرد نے کہا : اے اللہ کے رسول ﷺ! یہ کیسے ہوگا؟ تو آپ نے فرمایا : جب گانے والیاں اور باجے گاجے ظاہر ہوں گے اور شرابیں پی جائیں گی۔ (ترمذی)

ایسے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی ویڈیوز پر جتنے زیادہ وویوز ہوں گے اتنے ہی زیادہ ہی یہ لوگ کامیاب ہوں گے۔ جب کہ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ جتنے زیادہ لوگ آپ کے اپلوڈ کیے ہوئے ویڈیو دیکھیں گے، گانے اور میوزک سنیں گے، سب کا گناہ آپ کو بھی ملے گا، یعنی ان کے گناہ کا میٹر مسلسل جاری رہے گا۔ یہاں تک کہ ان کے مرنے کے بعد بھی یہ گناہ کا سلسلہ جاری رہے گا۔ گویا دنیا کے انتہائی معمولی فائدے اور چند لوگوں کی واہ واہی حاصل کرنے کے لیے یہ لوگ اپنی عظیم الشان اور ہمیشہ رہنے والی آخرت مکمل طور پر تباہ وبرباد کرنے کا پورا سامان کررہے ہیں۔

حیرت ان کے گھر والوں پر بھی ہوتی ہے کہ وہ یہ سب دیکھ کر بھی خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں یا پھر خود انہیں شہہ دیتے ہیں، ان کی بہن، بیٹی اور بیوی پر نازیبا اور فحش تبصرے کیے جاتے ہیں، اور ان پر دیوثیت چھائی ہوتی ہے۔ حدیث شریف میں ایسے شخص کو دیوث کہا گیا ہے جو اپنے گھر کی عورتوں کو بے حیائی میں مبتلا دیکھے اور انہیں نہ روکے، ایسے شخص پر جنت حرام قرار دی گئی ہے۔

پیام انسانیت

17 Jan, 13:32


♻️Ⓜ️♻️



🔹 خلوص میں بھی ضروری ہے فاصلہ رکھنا

ہم سے جڑے لوگوں کی زندگی ہماری جاگیر نہیں ہوتی ۔ ہمارا ان پر اتنا ہی حق ہوتا ہے جتنا وہ ہمیں اختیار دیں۔ حد سے تجاوز کرنے والے چاہے لوگ ہوں یا عمارتیں بالآخر ایک دن انہیں گرا ہی دیا جاتا ہے۔
جن کے قریب رہنا ہو ان سے ہمیشہ تھوڑے فاصلے پہ رہا جاتا ہے کہ سامنے والے کسی گھٹن یا ذہنی دباؤ کا شکار نہ ہو جائیں، نہ ہی انہیں یہ احساس لے ڈوبے کہ وہ ہر وقت کسی کی نظروں میں ہیں یا کوئی ان کے تعاقب میں ہے۔
ہم تعلقات میں بگاڑ ہی یہاں سے پیدا کرتے ہیں، کہ جو ہمیں مان دے مقام دے ہم اس پہ مکمل قابض ہونا شروع کر دیتے ہیں۔
کہیں بھی رہنا ہو یا یوں کہنا چاہیے کہ کہیں بھی دیرپا اور موثر رہنا ہو تو اپنے مزاج میں توازن برقرار رکھیں، جلد بازی نہ کریں کہ دوسروں کی زندگی آناَ فاناَ آپ کی تابع ہو جائے۔
ہر انسان کی زندگی کے دو رخ ہوتے ہیں ایک اس کے اپنے لیے اور ایک دنیا کے لیے۔
ہر انسان کے پاس اپنے لیے جینے کی آزادی ہونی چاہیے اور یہ ایک انسان کا بنیادی حق بھی ہے۔
اپنی ذات کی انا کی تسکین کے لیے ہم دوسروں پہ بلاوجہ قابض ہونے کے چکر میں اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کی بھی بے سکونی کا بندوبست کرنے کے سوا اور کچھ بھی نہیں کرتے__

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

17 Jan, 13:31


♻️Ⓜ️♻️



🎉 دعوت ۔۔۔؟؟

کوئی آپ کو اپنی خوشیوں میں شامل کرنا چاہتا ہے آپ کو دعوت دیتا ہے کہ آپ تشریف لائیں اور ہماری خوشی میں شامل ہوں آپ کے آنے سے ہماری محفل اور خوشیوں کو مزید تقویت ملے گی۔
کسی بھی ایسی دعوت پر دل سے جانا چاہتے ہیں تو ضرور جانا چاہیے اگر واقعی آپ کی شرکت ان خوشیوں میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے تو ضرور شرکت کیجیے ۔
لیکن اگر آپ جانتے ہیں کہ آپ جائیں گے تو اپنے الفاظ پر قابو نہیں رکھ سکیں گے تو معذرت کر لینی چاہیے تاکہ وہ جو آپ کو خوشی میں شامل کرنا چاہتے ہیں ان کی خوشیاں آپ کی وجہ سے پھیکی نہ پڑ جائیں شعور کا تقاضا یہی ہے۔
جیسے کوئی اپنے بچوں کی سالگرہ پر مدعو کرتا ہے اور آپ شامل ہو جاتے ہیں لیکن دورانِ محفل یہ نعرہ بلند کرتے ہیں کہ سالگرہ کی شریعت میں کوئی حیثیت نہیں ہے۔
آپ کسی کی دعوت قبول کر لیتے ہیں لیکن دسترخوان پر سجائے گئے پکوان اور ارد گرد بنایا گیا خوب صورت ماحول دیکھ کر آپ کی طبیعت بگڑ جاتی ہے اور آپ کہتے ہیں اتنا شو آف کرنے کی کیا ضرورت تھی؟
آپ کسی کی شادی میں تشریف لے جائیں اور کہتے ہیں " تمام انتظامات بہترین ہیں زبردست ہیں لیکن دولہے نے جو شیروانی پہنی ہے یا دلہن کے لباس کا رنگ کچھ خاص نہیں ہے۔
کوئی اپنی دکان کا افتتاح کرتے ہوئے آپ کو بھی مدعو کرے اور آپ کہتے ہیں کہ" واہ بھئی دکان تو زبردست ہے کام بھی بہت اچھا ہے بس لوکیشن ٹھیک نہیں ہے یہی دکان فلاں جگہ پر ہوتی تو بہتر تھا "
کسی کا بیٹا یا بیٹی دورانِ ڈگری ٹاپ کرتے ہیں آپ کو دعوت دی جاتی ہے اور آپ کہتے ہیں کہ" واہ بھئی کمال ہو گیا لیکن اگر انجینیرنگ کی جگہ ایم بی بی ایس کیا ہوتا تو کیا ہی بات تھی۔ "
اگر آپ اس مزاج کے حامل ہیں تو یقین کیجیے کہ آپ کا اپنے گھر میں رہنا زیادہ بہتر ہے ورنہ خوشیاں بانٹنے سے بڑھتی ہیں آپ خوشی سے شامل ہو جائیں تو آپ کو بھی سکون ملتا ہے محبتیں سلامت رہیں۔۔۔۔۔۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

17 Jan, 13:30


♻️Ⓜ️♻️



🖋 786 کی حقیقت کیا ہے ...؟

کیا 786 ہندؤں کے بھگوان ہری کرشنا کے نام کے حروف کا مجموعہ ہے؟
عام طور پر خطوط دستاویزات اور تحریروں وغیرہ میں بسم اللّٰہ کے بجائے 786 لکھ دیا جاتا ہے کہا یہ جاتا ہے کہ ان کاغذات کے زمین پر گرنے سے بسم اللّٰہ کے پاکیزہ حروف کی بے ادبی ہوتی ہے ان کو بے ادبی سے بچانے کیلئے 786 لکھ دیا جاتا ہے۔
جبکہ اسلامی تعلیم واضح طور پر یہ ہے کہ ہر کام اللّٰہ تعالٰی کے نام سے شروع کرنا چاہئے خط یا کسی بھی تحریر سے پہلے بطور بسم اللّٰہ کے 786 لکھنا ایک گمراہ کن بات ہے۔
کیونکہ 786 لکھ کر تحریر شروع کرنے کا یہ طریقہ ہم کو قرآن وسنت میں کہیں بھی نہیں ملتا کوئی بھی نیک کام شروع کرنے سے پہلے زبان سے بسم اللّٰہ ادا کرنا یا لکھنا بہت ہی اچھا اور ثواب کا کام ہے۔
اللّٰہ تعالی نے قرآن حکیم کو بھی بسم اللّٰہ سے ہی شروع فرمایا ہے جو کام اللّٰہ تعالٰی کے نام سے شروع نہ کیا جائے اس میں برکت نہیں ہوتی اور وہ پایہ تکمیل تک بھی نہیں پہنچتا یہ بات قابل غور ہے کہ کیا اس طرح اللّٰہ تعالیٰ کا نام لینے کے بجائے 786 لکھ دینا صحیح ہے؟
فرض کیجئے کسی کے نام کے اعداد کا مجموعہ 420 ہو اور کوئی اسے نام کے بجائے مسٹر 420 کہہ کر پکارے تو اس کا ردعمل کیا ہوگا؟
اسی طرح اگر کسی کا نام انور ہے تو اس کو 257 صاحب کہہ کر نہیں بلایا جاتا اگر کسی کو مولانا صاحب کی بجائے 128 صاحب کہہ کر بلایا جائے تو یقیناً وہ ناراض ہوجائیں گے پھر کیوں اللّٰہ تعالیٰ کے مقدس نام کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے؟
اسی لئے بسم اللّٰہ کی بجائے 786 کا استعمال کسی طرح بھی پسندیدہ نہیں ہے
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر 786 ہے کیا؟
جب ہم علم الاعداد پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں انتہائی خطرناک صورتِ حال نظر آتی ہے۔
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ 786 ہندؤں کے بھگوان ہری کرشنا کے نام کے حروف کا مجموعہ ہے حروف ابجد کے حساب سے اسی کے یہ اعداد نکلتے ہیں برصغیر پاک و ہند کے مسلمان سیکڑوں برس تک ہندؤں کے ساتھ اکٹھے رہے ہیں وہ 786 استعمال کرتے ہونگے اس کی تشریح انہوں نے مسلمانوں کے سامنے غلط انداز میں کی ہوگی اور انہوں نے اس کو صحیح سمجھ کر 786 کا استعمال شروع کر دیا۔
بسم اللّٰہ کے اعداد کا مجموعہ کسی بھی صورت میں 786 نہیں بنتا بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم کے 786 نہیں بلکہ 787 اعداد ہوتے ہیں اور ہرے کرشنا کے 786 اعداد بنتے ہیں تفصیلات حسبِ ذیل ہیں
ب س م ا ل ل ہ (بسم اللّٰہ)
2+60+40+1+30+30+5 (168)
ا ل ر ح م ا ن (الرحمٰن)
1+30+200+8+40+1+50 (330)
ا ل ر ح ی م (الرحیم)
1+30+200+8+10+40 (289)
168+330+289= 787

مجموعی نمبر 787 ہوتا ہے جبکہ 'ہرے کرشنا اور روی شنکر کا مجموعی نمبر 786 ہوتا ہے۔
تفصیلات حسب ذیل ہیں:
ہ ر ی ک ر ش ن ا (ہرے کرشنا)
5+200+10+20+200+300+50+1=786
ر و ی ش ن ک ر (روی شنکر)
200+6+10+300+50+20+200=786
بالفرض اگر مان بھی لیا جائے کہ بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم کے اعداد 786 ہی ہیں تو بھی بسم اللّٰہ کیلئے اس طرح کے اعداد کا استعمال درحقیقت اللّٰہ تعالیٰ کی ناراضگی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
نہ لکھا جائے زبان سے بسم اللّٰہ پڑھ لینا کافی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو سوچنے سمجھنے اور صحیح راہ پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین اور ہمیں جہالت اور گمراہی کے راستے سے بچائے۔ آمین یارب العالمین ۔۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

16 Jan, 01:43


♻️Ⓜ️♻️



الحمدللہ غزہ اسرائیل امن معاہدہ ہوگیا ۔۔
اور بالآخر اسرائیل کو شکست فاش ہوئی ۔


معاہدے کے تحت قابض فوج 7 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن پر واپس چلی جائے گی۔ دوبارہ حملہ نہ کرنے کی امریکی، قطری اور مصری ضمانت-


جنگ بندی تین مراحل پر مشتمل ہے۔
پہلا مرحلہ 42 دن پر مشتمل ہوگا۔
جس میں 33 صہیونی قیدی رہا کئے جائیں گے۔
اسرائیل دو ہزار سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گے، جس میں حماس کے مرکزی لیڈران شامل ہیں۔
شالیط معاہدہ کے بعد دوبارہ گرفتار کئے جانے والے تمام قیدی رہا کئے جائیں گے۔
250/ عمر قید کی سزا والے قیدی رہا کئے جائیں گے۔
400/ بیس سال کی قید والے قیدی رہا کئے جائیں گے۔
7/ اکتوبر کے بعد یعنی حالیہ جنگ میں گرفتار ہونے والے ایک ہزار قیدی رہا کئے جائیں گے۔
اسرائیلی جیلوں میں بند تمام فلسطینی بچے، اور عورتیں پہلے مرحلے میں رہا ہوں گی۔
پہلے مرحلے اسرائیلی فوج نیستاریم محور سے نکل جائے گی اور فلاڈلفیا کے ایک حصے میں موجود رہے گی۔
تینوں ثالثی ممالک اس بات کے ضامن ہیں کہ جنگ دوبارہ شروع نہیں ہوگی۔
تمام صہیونی قیدی رہا ہونے کے بعد اسرائیل فلاڈلفیا سے بھی نکل جائے گا۔

روزآنہ 700/ امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوں گے۔

شمالی غزہ میں رہائشیوں کی واپسی ہوگی۔

اسرائیلی کسی کی تلاشی نہیں لے گا۔

کار وغیرہ کی تلاشی صرف قطر اور مصر کی کمیٹی لے سکتی ہے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

16 Jan, 01:40


♻️Ⓜ️♻️




👈 نار الله الموقدة ۔۔۔! 🔥

ایک امریکی چینل پر براہ راست نشریات میں ایک ماہر امریکی فائر فائٹر نے یہ بیان دیا کہ آگ بجھانے کے لیے ہر گھر کے حساب سے تین یا چار فائر بریگیڈ درکار ہیں۔ چونکہ تقریباً 12000 مکانات آگ کی لپیٹ میں ہیں، اس لیے شہر کو تقریباً 40000 فائر بریگیڈس کی ضرورت ہے، ظاہر ہے فائر بریگیڈس کی اتنی بڑی تعداد کی کسی ایک ریاست میں فراہمی ناممکن ہے۔

یہ حیران کن ہے کہ جیسے ہی حکومت نے آگ بجھانے والے فائر فائٹرز روانہ کیے اور انہوں نے آگ بجھانے والے کیمیکلز کا چھڑکاؤ شروع کیا، اسی وقت اللہ نے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں بھیج دیں۔

اس شخص نے بتایا کہ یہ ہوائیں ویلڈنگ مشین جیسی آواز پیدا کر رہی تھیں اور جلتی ہوئی لکڑی کے بڑے بڑے ٹکڑے کئی میل دور پھینک رہی تھیں۔ ان ہواؤں کے زور سے آگ سے دہکتے کوئلے پہاڑ کی چوٹی سے ٹکرا کر کئی جگہوں پر نئی آگ بھڑکا رہے تھے۔

اس شخص نے مزید بتایا کہ اس آگ کو اس ہفتے روک پانا ناممکن ہے۔

لاس اینجلس کی یہ آگ درحقیقت اپنے اندر ایک الٰہی پیغام رکھتی ہے، کیونکہ یہ علاقہ امریکی سوسائٹی کی علمی، ثقافتی، اقتصادی، اور سیاسی اشرافیہ کی رہائش گاہ ہے، جو قومِ عاد سے مشابہت رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں قوم عاد کے بارے میں فرمایا:

"فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ۖ أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ" (فصلت: 15)

ان کا انجام کیا ہوا؟ اللہ نے فرمایا:
"فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا صَرْصَرًا فِي أَيَّامٍ نَّحِسَاتٍ لِّنُذِيقَهُمْ عَذَابَ الْخِزْيِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَخْزَىٰ ۖ وَهُمْ لَا يُنصَرُونَ" (فصلت: 16)

ایک امریکی چینل نے اس واقعے کا تجزیہ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ہوائیں جو آئندہ کئی دنوں تک تھمنے والی نہیں ہیں، اس کا نام "سانتا آنا" ہے، جو کیلیفورنیا کے گرد پھیلے صحرا سے گرم ریت کے بونڈر لے کر چل رہی ہیں۔ 2011 میں اسی علاقے میں ان ہواؤں کی رفتار تقریباً 282 کلومیٹر فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی تھی جس کا درجہ حرارت 54 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا تھا۔ گویا وہ ہوائیں آگ کے کسی بگولے سے کم نہ تھیں جو میزائل کی رفتار سے چل رہی تھیں۔

ماہرین کے مطابق یہ ہوائیں اوپر سے نیچے کی طرف اتر رہی ہیں اور قہر برپا کر رہی ہیں۔ گویا یہ روئے زمین کے ظالم و جابر کے نام آسمان کے رب کا کھلا پیغام ہے۔
عجیب بات یہ ہے کہ یہ ہوائیں اکثر سات راتوں تک مسلسل چلتی ہیں۔ تو کیا یہ اللہ کے فرمان "سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومًا" کی عملی تطبیق ہو سکتی ہے؟
اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
أعاذنا اللہ منہ۔

📝 عربی سے ترجمہ
محمد رافع ندوی اعظمی
15 جنوری 2025

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

16 Jan, 01:40


♻️Ⓜ️♻️




🔸 وھم کا بازار ___!

دنیا میں بسنے والے انسان تین طبقات میں منقسم ہیں اعلی، متسوط ،ادنی (مراد یہاں مال کے اعتبار سے ہے)
اعلیٰ طبقے کے پاس مال زیادہ یا بہت زیادہ ہوتا ہے
متوسط طبقے کے پاس مال تھوڑا ہوتا ہے کبھی جمع پونجی اچھی ہو جاتی ہے کبھی وہ بھی نہیں رہتی
ادنی طبقے کے پاس مال گزارے بھر ہوتا ہے اور کبھی کبھی گزارا بھی مشکل ہو جاتا ہے

جس کے پاس بہت ہے اسے مزید مال بنانے یا بنے ہوئے مال کو بچانے کی فکر ہوتی ہے اس کی ساری توانائیاں تقریباً اسی فکر میں صرف ہوتی ہیں ۔ ایسے لوگ خارجی اور وھمی امور کو لفٹ نہیں کراتے مگر شاذ کیونکہ وہ کام میں نفع و نقصان کے اسباب پر نظر کرتے ہیں

جس کے پاس گزارا بھر ہے وہ اگلے دن کی روزی کی فکر کرتا ہے کبھی اس سے زائد کی فکر کرتا ہے روزی لگ گئی تو خوش اور اگر کچھ دن خالی گزر گئے تو پریشان ہوتا ہے عجیب و غریب خیالات آتے ہیں لیکن وھمی کم ہی ہوتا ہے مگر تھوڑے لوگ جو عموماً جہلاء کے بہکاوے کا شکار ہو جاتے ہیں

جس کے پاس تھوڑا ہے تھوڑے کو بہت کرنے کی فکر اور سعی کرتا ہے ایسے طبقے میں وہم کی پذیرائی بہت ہوتی ہے ۔ اگر کام کم ہو جائے تو اس کا اکثر طبقہ کام کی خوبی خامی پر نظر کم کرتا ہے بلکہ وہم میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ اتنی محنت کے باوجود وہ حاصل نہیں جو چاہیے اس کا مطلب کوئی تو رکاوٹ ہے کوئی مجھ سے حسد کرتا ہے کسی نے گنڈا کرا دیا
وھم کا بازار متسوط طبقے کے آس پاس بھٹکتا ہے حالانکہ یہاں غور کا مقام ہے کہ ۔ آپ میں ایسی کیا خاص خوبی ہے یا آپ کے پاس ایسا کون سا مال کا ذخیرہ ہے جس وجہ سے لوگ آپ سے حسد کریں گے اور گنڈے بنواتے پھریں گے آج کے دور میں لوگوں کے پاس اتنی فرصت کب ہے اور بالفرض اگر ایسی ویسی کوئی شئی ہے بھی تو آپ خود کو ان کے شر سے بچانے کی تدبیر کریں نہ کہ وہم میں مبتلا ہوکر ذہنی توازن خراب کرکے اپنے چلتے ہوئے کام کو ٹھوکر مار دیں اور نہ ہی فرضی بابوں کے چکر کاٹتے پھریں ۔ عام طور پر ایسے حالات میں لوگ کئی کام تبدیل کر لیتے ہیں جب کہ ضروت کام تبدیل کرنے کی نہیں کام کرنے کی نوعیت تبدیل کرنے کی ہوتی ہے ۔ یعنی اسی کام کو نئے انداز میں پہلے سے زیادہ محنت اور لگن کے ساتھ شروع کرنا چاہیے باقی آپ حق حلال کے لیے سعی کرتے رہیں نتیجہ اللہ پر چھوڑ دیں اللہ اپنے بندوں کے لیے بہترین حل نکالتا ہے

لہذا گزارش ہے کہ اللہ کی رضا میں راضی رہنا سیکھیں جب کوئی مشکل آئے تو چیزوں کی نوعیت بدل کر دیکھیں ۔ اپنے کام میں حرام کی آمیزش نہ کریں ۔ وھم کا کوئی علاج نہیں توکل اللہ پر کریں اور اللہ سے ہمیشہ خیر طلب کریں ۔

🖋ناطق لکھنوی

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

15 Jan, 11:31


ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ

۱۳ رجب ۱۴۴۶ هـ | 15 جنوری 2025 م

اردو زبان کے چند بہترین چینلز اور گروپس:


❍╍╍❨ فہرست  ◄ ❹ ❩╍╍❍ :-
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ


🟡 تاریخ اسلام اور اسلامی کہانیاں
♦️ اسلامک تاریخ

🟡 مجموعہ داعــیــانِ اســــلام
♦️ حدیث دعائیں اسلامک پوسٹ

🟡 وعظ ونصیحت
♦️ مولانا محمد الیاس گھمن کے بیانات

🟡 ابن سینا • اُردو
♦️ کی زندگی پر ڈراما

🟡 اسلامک کارٹون
♦️ اردو اور انگلش میں اسلامک کارٹون

🟡 اردو سے عربی سیکھیں
♦️ عربی زبان سیکھنے کے متعلق آسان اور عام فہم مواد

🟡 تلاوت القرآن الکریم
♦️ مختلف قراء کی قراءت

🟡 علم العروض
♦️ علم العروض کے مکمل اسباق

🟡 ڈاکٹر فرحت ہاشمی
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 دلچسپ اور عجیب معلومات  چینل
♦️ کہانیاں اور دلچسپ معلومات سینڈ

🟡 اسلامک کوئز گروپ
♦️ سوال وجواب کوئز کی شکل میں

🟡 پیغام انسانیت
♦️ سلسلے وار پوسٹ

🟡 صحیح البخاری
♦️ ترجمہ اور تشریح حافظ عبد الستار الحمادپرمشتمل

🟡 اسلامک اردو شاعری - Islamic Urdu Poetry
♦️ اچھے اشعار کا مطالعہ کیا جائے تو وہ انسان کو بھلائی کے راستے پر لگاتے ہیں

🟡 بکھرے موتی
♦️ قرآن وحدیث کے قیمتی موتی اور ادبی ذوق رکھنے والوں کے لئیے قیمتی تحریریں

🟡 نمازِ کی اہمیت
♦️ نمازِ کے مسئلہ بیان اور نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ

🟡 ڈاکٹر اسرار احمد صاحب آفیشل چینل
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 قرآنی دعائیں
♦️ قرعانی دعائیں

🟡 میر تقی میر
♦️ اشعار کے لیے

🔵 قرآن کریم سـے نصیحت
▫️قران و حدیث کی تعلیم

🟡 قرآن کورین ٹرانسلیٹ
♦️ ترجمہ کورین زبان

🟡 ایڈو فیض سعید
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 روحانی شفاخانہ
♦️ روحانی علاج و معالجہ کے لئے گروپ

🟡 زندگی بدلنے والے اقوال
♦️ مثبت سوچ اور کامیاب زندگی کی طرف ایک قدم

🟡 اسلام کی بیٹیاں
♦️ اصلاح معاشرہ کے لئے

🟡 کائن ماسٹر سیکھیں || kain mastar
♦️ کائن ماسٹر مکمل معلومات حاصل کرنے کے لئے

🟡 عشقِ صحابہ
♦️ صحابہ کی عظمت کے بارے میں

🟡 چینل دارالکتب
♦️ ہرطرح اور ہر موضوع کی کتاب کے لئے

🟡 ڈاکٹر اسرار احمدصاحب گروپ
🔘 موصوف کے بیانات

🟡 پیام انسانیت
♦️ ایک سے بڑھ ایک اسلامک پوسٹ

🟡 اشعار غالب
دلچسپ اور خوبصورت شعر وشاعری

🟡 واقعات و حکایات
عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات

🟡 قاری عبدالحنان اوفیشل
موصوف کے بیانات

🟡 مفتی طارق مسعود آفیشل
مشہور و معروف عالم کے بیانات اور اپڈیٹس

🟡 کلمات ربی
قرآنی آیات کا ترجمہ و تفسیر

🟡 محسن ملت روحانی مرکز
جادو,سحر,سفلی پڑھائی کاکاٹ ,جسمانی مرض علاج

🟡 اولیاء اللہ کی باتیں
اولیاء اللہ کی باتوں امتِ مسلمہ

🟡 لطیفوں کا خزانہ
چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنا

🟡 ڈاکٹر فرحت ہاشمی
موصوف کے بیانات

🟡 حدیث کی خوبصورتی- 𝑇ℎ𝑒 𝐵𝑒𝑎𝑢𝑡𝑦 𝑜𝑓 𝐻𝑎𝑑𝑖𝑡ℎ𝑠
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’لوگوں تک (میری تعلیمات) پہنچا دو خواہ وہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو۔‘‘

🟡 علم و ادب
🔸 اقوال زریں چھوٹی مگر سبق آموز

🟡 طب نبوی آن لائن علاج
🔸 پیچیدہ امراض کا علاج

🟡 الحکمت نباتاتی معلومات چینل
🔸 طب یونانی اور صحت کا فروغ

🟡 حمد نعت بیان دیوبند
🔸 نبی کی تعریف میں اشعار

🔴 صحیح مسلم
▫️ ترجمہ تشریح پروفیسرمححمديحي جلالپوری

🟠 محمد رضا ثاقب مصطفائی
▫️ موصوف کے بیانات

🟡 مرزا اسداللہ خان غالب

🟢 حــــدیثِ رســــــولﷺ
🔸 سـرورِ کائناتﷺ کی مستنـد صحیــح احادیث

🔵 محمد تقی عثمانی صاحب
▪️ موصوف کے بیانات

🟣 داستان شجاعت
▪️ اسلامی تاریخی ناولز

⚫️ شمسی اصلاحی چینل
▫️ قرآن کریم کی روز ایک آیت

⚪️ گرافکس خزانہ
▪️ بہترین قسم کی گرافکس ڈیزائنز

🟤 تلاوت القرآن الکریم گروپ
▫️ قرآن آڈیو اور ویڈیو

🔘 رعـــد بن محمــد الكـــردي
▫️ تلاوت

🔴 روحانی علاج
▫️ قرآن و حدیث کی روشنی میں جنّات کے ذریعے علاج

🟠 آداب مباشرت
▫️ شب زفاف (سہاگ رات)، طریقہ ہمبستری کا سنت طریقہ

🟡 محمّد امجد رضا قادری آفیشل
▫️ مختلف اسلامی موضوعات پر اپنی تقاریر

🟢 دلچسپ اور عجیب معلومات گروپ
▫️ کہانیاں اور دلچسپ معلومات

🔵 ڈیجیٹل کتاب میلہ
▫️ کتابوں کے شائقین کو ہر موضوع پر کتابیں ملیں گی

🟣 حضرت واصف علی واصف آفیشل
▫️ کلام سینڈ کیا جاتا ہے

⚫️ کتب بینی
▫️ کتب بینی و کتاب خوانی کی روایات کو فروغ دینا

⚪️ طارق بن زیاد
▫️ اور غازیوں کے واقعات

🟤 القلم
▫️ محض ادبی مضامین و سبق آموز تحاریر اور اشعار وغزلیات

🔴 استادہ رخسانہ اعجاز صاحبہ
▫️ موصوف کے بیانات

🟠 اصحاب فکر و نظر
▫️ خیر کی بات

🟡 ڈاکٹر زاکر نائک
▫️ موصوف کے بیانات

🟢 زاہدہ ملک ( الفلق ویلفیئر فاؤنڈیشن )
▫️ دوسروں کی مدد کیلئے وقف دینی و دنیاوی مفت تعلیم
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

نوٹ : جو حضرات اپنے گروپ و چینل کی تشہیر کروانا چاہتے ہیں وہ اپنے چینل یا گروپ کا نام، مختصر تعارف اور ممبر کی تعداد لکھ کر ارسال فرمائیں ↶

👉 @PleasingAllah
👉
@AdoringAllah

پیام انسانیت

15 Jan, 01:02


♻️Ⓜ️♻️



👈 صحت ـــــــ ایک نعمت ہے ـــــ؟؟

یہ واقعہ حیرت انگیز بھی ہے اور سوچنے پر مجبور کر دینے والا بھی
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک بار اللہ تعالیٰ سے سوال کیا:
"یا باری تعالیٰ! اگر انسان آپ کی نعمتوں میں سے صرف ایک نعمت مانگے تو وہ کون سی ہو؟"
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "صحت ۔"

یہ پڑھ کر میں حیرت میں ڈوب گیا۔ واقعی، صحت اللہ تعالیٰ کا سب سے بڑا تحفہ ہے۔ قدرت نے انسان کو صحت مند رکھنے کے لیے اتنے پیچیدہ اور حیران کن نظام بنائے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ انسان اپنے جسم میں ہزاروں بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتا ہے، لیکن اللہ نے اس کے جسم میں ایسی مدافعتی طاقت رکھی ہے جو ان بیماریوں کا مقابلہ کرتی رہتی ہے۔

مثال کے طور پر:

ہمارا جسم روزانہ ایسے جراثیم پیدا کرتا ہے جو دل کو متاثر کر سکتے ہیں، لیکن جب ہم چلتے ہیں یا ورزش کرتے ہیں تو یہ سانس کی تیز رفتاری ان جراثیم کو ختم کر دیتی ہے۔

1960 میں پہلا دل کا بائی پاس کیا گیا، لیکن اللہ نے پہلے ہی ہماری پنڈلی میں ایک ایسی نالی پیدا کر دی تھی جو بائی پاس کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

ہمارے جگر میں یہ خاصیت ہے کہ اگر یہ کٹ جائے تو دوبارہ پیدا ہو جاتا ہے۔ سائنس دان حیران تھے کہ قدرت نے جگر میں یہ صلاحیت کیوں رکھی؟ بعد میں معلوم ہوا کہ جگر کے بغیر زندگی ممکن نہیں، اور اسی صلاحیت کی وجہ سے جگر کا ٹرانسپلانٹ ممکن ہے۔

ہمارا جسم کئی ایسے معجزوں کا مجموعہ ہے جو انسانی عقل سے ماورا ہیں۔ مثال کے طور پر:

ہماری پلکیں اٹھانے والے عضلات اگر کمزور ہو جائیں تو دنیا کے امیر ترین لوگ بھی اس کا علاج نہیں کروا سکتے۔

کانوں میں موجود ایک قطرے جتنا مائع ہمارے توازن کو برقرار رکھتا ہے، اور اگر یہ ختم ہو جائے تو انسان چلنے کے قابل نہیں رہتا۔

صحت مند گردے، آنکھوں کا قرنیہ، یا دل کی قیمت لاکھوں کروڑوں میں جا سکتی ہے، لیکن قدرت نے ہمیں یہ سب کچھ مفت دیا ہے۔


ہم میں سے اکثر لوگ اپنی صحت کی قدر اس وقت کرتے ہیں جب وہ ختم ہو جاتی ہے۔ اگر ہم روزانہ صبح اٹھتے ہیں، کھاتے ہیں، دوڑتے ہیں، اور ہمارا جسم اپنا کام کر رہا ہے تو یہ اللہ کا عظیم احسان ہے۔ ہمیں اس پر روز شکر ادا کرنا چاہیے کیونکہ صحت وہ نعمت ہے جو اگر چھن جائے تو دنیا کی تمام دولت بھی اسے واپس نہیں لا سکتی۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

15 Jan, 01:02


♻️Ⓜ️♻️



🔥 لاس اینجلس ـــــ؟؟

ویسی ہی آگ ہے ویسی ہی چیخیں ہیں ،بے بسی ہے ،فریاد ہے ،بھاگ دوڑ اور زندہ رہنے کی تمنا ہے ،ویسی ہی بے گھری ہے ۔۔لمحے بھر میں مظلوموں کو مٹا دینے والے، ان کی بے بسی پر ہنسنے والے آج خود بے بس ہیں ۔۔

خشک ہواؤں نے جنگلات کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور فورکاسٹ بتارہے ہیں کہ یہ ہوائیں ابھی تھمنے والی نہیں ہیں ۔۔سیلیبریٹیس کے گھر خاک ہورہے ہیں۔۔۔اور اب ان سب کے ساتھ ہمدردی کرنے کے لیے وہ سب آگے بڑھ رہے ہیں جو 7 اکتوبر سے خاموش تھے یا ظالموں کے ساتھی تھے۔ انہیں اب آفت زدہ علاقوں سے جانوروں کو بھی محفوظ علاقوں میں پہنچانے کی فکر لگ گئی ہے۔۔۔۔

ہم سب نے اس دنیا میں اپنے اعمال کے ذریعے اپنی جنت اور دوزخ کے فیصلے کرنے ہیں ، ہم ظالم کے ساتھی ہیں کہ مظلوم کے غم خوار ، ہم نے کب کب مظلوم کی چیخوں پہ کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں اور کب ظالم کے ظلم پہ نظریں پھیر لیں ۔۔۔

یہ وقت ہمارے لیے بھی سیلف اسسمنٹ کا وقت ہے ۔۔۔ہمیں بھی رجوع الی اللہ کرنا یے اور رب سے اپنے لیے خیر مانگنی ہے اپنے لیے خیر مانگنا ہی سب سے بڑی نعمت ہے_

اور خیر کا مل جانا انعام یے اکرام یے_
خیر تو یہ ہی ہے کہ ہم ظالم کے خلاف مظلوم کے ساتھی بن جائیں ۔۔
مظلوم کے لیے آواز بلند کرنے والے بن جائیں ۔
پھر چاہے آگ کہیں بھی بھڑکے ، شعلے کہیں سے بھی نکلیں۔
آپ کا نام خیر کا ساتھ دینے والوں میں آئے گا اور شر ، شر کو تو مٹ جانا ہی ہے ۔۔

✍🏻 طلحہ عــزیر پٹیل اورنگ آباد مہاراشٹر

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

15 Jan, 01:02


♻️Ⓜ️♻️



حضور (صلی اللہ علیہ وسلم ) سے ایک یہودی کی محبت ـــ

اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کسی تاریک رات میں قندیل اور شب دیجور میں چراغ کی تھی، گمراہی و ضلالت کی گھٹا ٹوپ وادیوں میں مشعل راہ اور سسکتی، بلکتی انسانیت کیلئے آب حیات کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے جہاں کا ہر ذرہ سرشار ہے، آپ کے سامنے دنیا کا سراپا وجود مشکور و ممنون ہے، بے جان سے لے کر جاندار تک، حیوان سے لے کر انسان تک؛ بلا کسی تفریق و تمیز کے ہر کوئی آپ کی شان امتیازی، رفعت فکری، حسن سلوک اور خلق عظیم کا قائل ہے، بلکہ قرآن کریم نے آپ کو اخلاق و کردار کے سب سے بلند مقام پر فائز کرتے ہوئے "انك لعلى خلق عظيم" کی گواہی دی ہے، جو ذات الہی کی جانب سے سب سے اعلی کی سند ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی امانت داری، دیانت داری، سچ گوئی اور حق گوئی سے کسی کو انکار نہیں، حتی کہ مکی زندگی کے تیرہ سالہ طویل ترین سفر حیات میں نہ جانے کتنے دشمن پیدا ہوئے اور انہوں نے دشمنی کی شاید ہی کوئی حد عبور نہ کی؛ لیکن تاریخ کے صفحات پر کوئی نقطہ بھی ایسا نہیں ملتا، جہاں آپ کی دیانت اور آپ کی جامعیت کے تعلق سے کہنہ دشمن میں بھی محبت کا عنصر نہ پایا جائے۔*
       مدنی زندگی بھی اس بات پر شاہد ہے، بلکہ وہاں موجود یہودیوں کی سب سے بڑی تعداد اور ان کی دیوس و خبیث فطرت نے نہ جانے کیا کچھ کیا؛ لیکن اس کے باوجود وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی شخصیت سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی عزت و توقیر میں کسی درجہ کوئی کمی نہ تھی، آپ کی صلاح و صلاحیت اور آپ کے سچے نبی ہونے پر بھی کوئی اشکال نہ تھا، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے؛ کہ شبستان زندگی میں سب سے  زیادہ انسان کو محبوب اس کا مال و منال ہوتا ہے، اسی کی خاطر تمام تر تگ ودو برداشت کرتا ہے، جفاکشی اور بے خوابی کو جھیلتا ہے، خود کو تھکاتا اور بے حال و بے بال و پر کرتا ہے، شاید ہی کوئی ایسا ہوگا جو اپنا سارا مال کسی غیر کے نام کر دے، اپنی جمع پونجی کو یونہی کسی پر نچھاور کر دے، اور اگر کوئی ایسا کر رہا ہے، تو یقینا وہ اس کے نزدیک سب سے محبوب اور سب سے زیادہ عزیز تر ہوگا، اس کے دل میں اس کی خاطر سوز وگداز کا لاوا پھٹتا ہوگا، تعطف کا دریا اس قدر بہتا ہوگا؛ کہ اپنی اولاد بھی اس کے سامنے کچھ نہ لگے، دل کے نہا خانے میں اس کی تصویر چسپاں ہوگی وہ صبح و شام کا وظیفہ اور مکمل حیات کا سرمایہ ہوگا۔
      سیرت طیبہ میں ایک یہودی کا واقعہ مذکور ہے، اس واقعہ کو پڑھئے اور دیکھئے سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے ایک یہودی کی محبت کیسی تھی: جس کا قصہ کچھ یوں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں سات باغوں کو وقف کیا، جو اسلام میں پہلے وقف خیری تھا۔ یہ باغات مخیریق (یاء پر تشدید اور راء کے نیچے زیر کے ساتھ) نامی ایک یہودی کے تھے، جو ہجرت نبوی کے بتیسویں ماہ کے آغاز میں اس وقت مارا گیا تھا، جب وہ غزوہ احد میں مسلمانوں کے ساتھ شریک قتال تھا، اس نے وصیت کی تھی کہ اگر میں مارا جاؤں تو میرے اموال محمد صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے ہونگے، وہ انہیں اللہ کی مرضی سے صرف کریں گے۔ غزوہ احد کے دن یہودیت پر ہی مارا گیا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہودی کی محبت و عقیدت اور انسانیت نوازی کی قدر کرنے میں فراخ دلی سے کام لیا، جو بلا شبہ آپ کی شان امتیازی کی واضح دلیل ہے) فرمایا: مخیریق اچھا یہودی تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سات باغوں کو قبضے میں لیا، پھر انہیں صدقہ (وقف) کردیا۔ جس پر اوقاف کا سلسلہ مسلسل چلتا رہا۔ ( الاسعاف فی أحکام الاوقاف: ۵)
محمد صابرحسین ندوی

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

14 Jan, 14:09


♻️Ⓜ️♻️



🔥 اسمارٹ آگ ــــــــ!!

🖋 از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری
11 رجب 1446ھ 12 جنوری 2025ء

اتنی بات پر جملہ تجزیے وتبصرے متفق ہیں کہ جاری آگ معمول اور روٹین سے مختلف ہے، آگ کا ایسا دریا کبھی دیکھا نہ سنا، آگ اس طرح برسی نہ پھیلی، اس کی لہریں، اقدام، پھیلاؤ، اٹھان، نمود، انگڑائی، تماشا خیزی، مہم کاری، ہدف کا تعاقب، کام کی تکمیل، احساس ذمے داری، فرض شناسی، مقصد کی تحصیل، نشانے کی درستگی، منصوبے کی تسخیر، مشکل پسندی، حریف آلات کی مزاحمت، متعلقہ امر کی انجام دہی پر اصرار، نامساعد ماحول میں استقلال، مخالف لشکر کشی کا دلیرانہ مقابلہ، دیواروں کو پھاندنا، رکاوٹوں کو عبور کرنا وغیرہ وغیرہ، ارے بھائی! یہ تو اسمارٹ آگ ہے، شعور و ادراک سے لیس ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرب قیامت ایک اسمارٹ جانور یعنی دابۃ الارض کی خبر دی ہے، وہ انسانوں سے ہم کلام ہوگا، ان کی تو آگ بھی اسمارٹ نکلی۔

یہ آگ کس درجہ اسمارٹ ہے کہ دنیا بھر سے امریکہ کو چنتی ہے، امریکی طول وعرض سے ہالی وڈ کو منتخب کرتی ہے، وادی معصیت سے سر خیلوں کو ہدف بناتی ہے، انسانوں میں شیاطین دریافت کرتی ہے، گھروں میں شبستان چھانٹتی ہے، دس ملین ڈالر (تقریبا سو کروڑ انڈین روپے) مکان کو معیار بناتی ہے، غزہ تضحیک کاروں کو ڈھونڈ نکالتی ہے اور پھر قیامت ڈھاتی ہے، جس طرح 2004 کی سونامی میں 26 دسمبر کا انتخاب اتفاق نہیں تھا، اسی طرح لاس اینجلس کا انتخاب بھی اتفاق نہیں ہے، یہ بائبلک یا اشراط الساعۃ کے انداز اور اس لیول کی آگ ہے، یعنی جسے دیکھ کر یہودی توریت کی، عیسائی بائبل کی اور مسلمان اشراط الساعۃ کی مراجعت کریں۔

ایک آتش زدہ کار پر دو فائر مین مامور ہیں، قریب تھا کہ قابو پالیتے، دفعۃً کار کی آگ نے نیا گولا برآمد کیا اور دونوں ہرکاروں کو لپیٹ میں لے لیا، مخصوص لباس کی وجہ سے ان کی جان تو بچ گئی؛ مگر وہ زندہ وارننگ سمجھ گئے، کار اور آگ کے درمیان اپنی مداخلت واپس لی اور اسے آگ کے رحم پر چھوڑ گئے، آگ کا حملہ ختم ہونے کے بعد فائر فائٹرز بتائیں گے کہ انھوں نے آگ کی زبانی کیا کیا سنا، آگ کا رویہ ذوی العقول والا ہے، لوگ تماشا دیکھ رہے ہیں اور آگ مکمل انہماک اور یکسوئی سے مفوضہ حصے کی تخریب میں محو ہے، وہ راہ گیروں سے متاثر ہے نہ احتجاجی صداؤں پر متفکر، وہ گردونواح سے بے نیاز ہے، اس کی یکسوئی کا یہ عالم ہے کہ وہ نزدیک میں مصروفِ عمل اپنی بہن کی کارکردگی بھی نہیں دیکھنا چاہتی۔

ہم نے حقیقی سپر پاور اور مدعی سپر پاور کا مقابلہ دل چسپی سے دیکھا، امریکی انتظامات پر حرف زنی کی گنجائش نہیں، باقی دنیا تیاری کے ساتھ بھی وہ مزاحمت نہیں کر سکتی تھی، جو امریکہ نے یکایک کی، میں سوچتا ہوں کہ خدا نخواستہ اگر ایسی مصیبت ہمارے یہاں آجاتی تو اس بار لاشیں گنگا کے بجائے خشکی میں تیرتیں، امریکہ میں موت کا جو ٹول دس پر رکا ہوا ہے اس میں مودی یوگی نا اہلی کے پانچ زیرو اضافی نظر آتے، کوئی کہہ سکتا ہے کہ امریکی نظم سرپرائز میں ہے، ہر گز نہیں، ان کے ہیلی کاپٹر دیکھو، فضائی ٹیکنالوجی کیا ہے، جہاز، لاس اینجلس کی ہوا میں کیسے کیسے آلات تیر رہے ہیں، مشینیں منڈلا رہی ہیں، واقعی امریکہ ترقی یافتہ ملکوں سے بھی کئی صدی آگے ہے، بہ ایں ہمہ وہ آگ نہیں بجھا سکا، آگ جہاں بجھی ہے کام پورا کرنے کے بعد بجھی ہے، یعنی جب جلانے کے لیے کچھ باقی نہیں رہا، اسے بجھنا یا بجھانا کہتے ہیں؟ آگ اسمارٹ ہے، مفوضہ مہم کی تکمیل کے بعد اپنے مالک کے پاس واپس چلی گئی ہے، وہ مزید رک سکتی تھی؛ مگر حقیقی سپر پاور کو ابھی اتنا ہی منظور ہے، وہ کہتا ہے:
وَلَنُذِيقَنَّهُم مِّنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَىٰ دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ (سجدہ: 21) وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ ثُمَّ أَعْرَضَ عَنْهَا ۚ إِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِينَ مُنتَقِمُونَ (22)

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

14 Jan, 14:09


♻️Ⓜ️♻️



🧠 "ذہنی دباؤ ـــــــــ!!"

پرانے زمانے میں، جب کسی بادشاہ کو قتل کرنا مقصود ہوتا تو یہ کام اکثر اُس کے باورچی سے کروایا جاتا ۔ باورچی کھانے میں تھوڑا سا زہر ملا دیتا ، جو آہستہ آہستہ بادشاہ کو موت کے قریب لے جاتا ۔ اس طریقے سے بادشاہ کا قتل بغیر کسی کے نام آنے کے انجام دیا جاتا تھا ۔

آج کا انسان بھی ایک ایسے ہی "زہر" کا شکار ہو رہا ہے، اور وہ زہر ہے "ذہنی دباؤ "۔
ذہنی دباؤ انسان کو آہستہ آہستہ اندر سے کھوکھلا کرتا ہے اور موت کے قریب لے جاتا ہے۔

ہم روزانہ مختلف اقسام کے ذہنی دباؤ کا شکار رہتے ہیں۔
صبح جلدی دفتر پہنچنے کا دباؤ ، کام کا دباؤ ، وقت پر گھر پہنچنے کا دباؤ ، خاندانی ذمہ داریوں کا دباؤ ، تعلقات کا دباؤ ، اور دیگر مسائل ۔
یہ سچ ہے کہ دباؤ بعض اوقات ہمیں آگے بڑھنے کی تحریک دیتا ہے، لیکن یہ اندر ہی اندر ہمارے جسم اور ذہن کو نقصان بھی پہنچا رہا ہوتا ہے۔
کوشش کریں کہ اپنی زندگی کو اس حد تک بہتر بنائیں کہ ذہنی دباؤ کم سے کم ہو۔

اپنے لیے وقت نکالیں اور جب آپ اپنے ساتھ وقت گزار رہے ہوں تو باقی سب کچھ بھول جائیں۔ یہ عمل آپ کے لیے ایک شاندار ٹانک ثابت ہوسکتا ہے۔
اپنے کام وقت پر کریں، لیکن انہیں اپنی زندگی پر حاوی نہ ہونے دیں۔

دوستوں اور قریبی لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں، گپ شپ کریں، اور وہ سرگرمیاں ضرور کریں جو آپ کو خوشی اور سکون دیتی ہیں۔
وہ شوق اور کام بھی دوبارہ شروع کریں جنہیں آپ نے طویل عرصے سے ترک کر رکھا ہے۔

یاد رکھیں، خوشی اور سکون ایک ایسی دولت ہے جو آپ کو دباؤ سے آزاد کر سکتی ہے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

14 Jan, 14:09


♻️Ⓜ️♻️



🕯 اب انہیں ڈھونڈ چراغِ رُخِ زیبا لے کر ..!

حضرت علامہ یوسف قرضاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی زندگی میں مفکرِ اسلام حضرت الشیخ ابو الحسن علی الندویؒ سے زیادہ زاہد اور دنیا سے بے رغبت انسان نہیں دیکھا۔ دنیا ان کی جوتیوں میں پڑی تھی، مگر وہ اسے نگاہ اٹھا کر دیکھنا بھی گوارا نہ کرتے۔ شیخ قرضاویؒ نے علامہ ندویؒ پر ایک کتاب لکھی ہے، جس کا نام "الشيخ الندوي كما عرفته" ہے۔
اس میں انہوں نے شیخ ندوی کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ اپنی مساعیِ جمیلہ کے بدلے میں کبھی معاوضہ نہیں لیتے تھے، حالانکہ اس وقت کے دیگر علماء اسے قبول کیا کرتے۔ اس حوالے سے شیخ قرضاوی نے کئی واقعات بھی لکھے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں:

ایک مرتبہ انہیں وزٹنگ پروفیسر کے طور پر جامعة دمشق بلایا گیا۔ اس وقت شریعہ فیکلٹی کے سربراہ عظیم داعی اور فقيه ڈاکٹر مصطفى السباعي تھے۔ شیخ ندوی نے کئی اہم ترین لیکچر دیئے، جن کی تیاری میں لازماً انہیں کئی دن محنت کرنا پڑی ہوگی۔ یہ لیکچر وہاں کے اساتذہ و طلبہ سن کر ششدر رہ گئے۔ ان کا موضوع "التجديد والمجددون في تاريخ الإسلام" (روشن خیال اور روشن خیالی، اسلامی تاریخ کے آئینے میں) تھا۔ اس کے بعد انہوں نے "رجال الفكر والدعوة في الإسلام" کے عنوان پر وقیع و عمیق لیکچرز دیئے۔
جامعہ دمشق کے دستور کے مطابق، جب شیخ ندوی رخصت ہونے لگے تو بھاری معاوضہ ان کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ ان کے ساتھ شریک دیگر پروفیسرز اور علماء کو بھی یہ معاوضہ دیا گیا، مگر شیخ ندوی نے یہ معاوضہ لینے سے انکار کرکے سب کو حیران کر دیا۔

شیخ قرضاوی فرماتے ہیں کہ پہلے تو وہ معاوضہ لیتے نہیں تھے، اگر کوئی مجبور کرتا تو قبول کرکے تنگدست طلبہ میں تقسیم فرماتے۔ چنانچہ یہاں جامعہ دمشق میں بھی ایسا ہی ہوا۔ فرمایا کہ یہ پیسے غریب طلبہ کو دے دیئے جائیں۔
جب انہیں شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا گیا تو اس کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا۔ 3 لاکھ ریال کا یہ ایوارڈ انہوں نے ہندوستان کے غریب طلبہ اور محتاج علماء میں تقسیم کر دیا۔ اسی طرح تاریخ اسلام پر دارالسلام برونائی کی حکومت کا عطا کردہ ایوارڈ بھی غریبوں کی نذر فرما دیا۔ پھر یو اے ای حکومت نے انہیں جائزة دبي للقرآن الكريم کے ایوارڈ سے نوازا، جس کی قیمت 10 لاکھ درہم تھی۔ اس میں سے ایک روپیہ اپنی جیب میں نہیں ڈالا۔

نامور مورخ و ادیب محمد المجذوب اپنی كتاب "علماء ومفكرون عرفتهم" میں لکھتے ہیں کہ الشيخ الندويؒ رابطة العالم الإسلامي کے بانی ارکان میں سے تھے، مگر اس ادارے سے کبھی ایک پیسہ بھی نہیں لیا۔ حالانکہ باقی ارکان تنخواہ وصولتے ہیں۔ شیخ اپنے خرچہ پر رابطہ کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت کے لیے تشریف لاتے، مگر سفری اخراجات بھی قبول نہ کرتے۔

الشيخ إبراهيم السكران نے اپنی كتاب "الماجريات" میں لکھا ہے کہ شیخ ندوی الجامعة الإسلامية بالمدينة المنورة (مدینہ یونیورسٹی) کی شوریٰ کے مستقل رکن تھے، لیکن پوری زندگی جامعہ سے ایک پائی بھی قبول نہیں کی۔ جب مدینہ حاضری ہوتی تو اپنی جیب سے ہوٹل بک کراتے۔ جامعہ کے امور نمٹاتے، پھر رات گزارنے ہوٹل تشریف لے جاتے، حالانکہ عرب ان پر ریال نچھاور کرنے کو سعادت سمجھتے تھے۔ وہ کسی اور ہی سیارے کے انسان تھے۔ مال و دولت کی ان کے یہاں سرے سے کوئی اہمیت ہی نہ تھی۔

واضح رہے کہ جو مقام و مرتبہ شیخ علی ندویؒ کو عرب دنیا میں حاصل تھا، اس کی مثال برصغیر کی پوری تاریخ میں نہیں ملتی۔

رحمہ اللہ تعالیٰ رحمۃً واسعۃً۔
(بحوالہ: الجزیرہ)

✍️ ضیاء چترالی

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

13 Jan, 13:35


♻️Ⓜ️♻️



افسوس کوڈرما کی ایک لڑکی مرتدہ___ہوگئی وجہ صرف موبائل ۔۔!

آج بتاریخ 12/جنوری 2025ء جیسے ہی میں دارالعلوم غوثیہ ایجوکیشنل سینٹر امباٹانڈ کوڈرما پہنچا اور کال کرنے کے لیے موبائل کھولا تو واٹس ایپ کے کسی گروپ میں یہ خبر دیکھا کہ ایک مسلمہ لڑکی (نصرت خاتون) غیر مسلم لڑکے (دھیرج سنگھ) سے شادی کرلی، جب پوری خبر بذریعہ ویڈیو دیکھا تو پتا چلا کہ یہ لڑکی تو یہاں سے پانچ دس کیلومیٹر پر واقع منجھلا نگر کی ہے۔ یہ خبر سنتے ہی مانوں میرے پاؤں تلے زمین کھسک گئی اور دل بہت غمگین ہوگیا، میں فوراً محب گرامی وقار مولانا مظہر ضیا مصباحی اور قاری ایوب رضا نعمانی سے کہا کہ لڑکی کا گھر چلا جائے اور معلوم کیا جائے کہ یہ کیسے ہوا اور وہ لوگ اس کو واپس لانے کا کیا اقدام کررہے ہیں، دارالعلوم میں چھٹی ہونے کے بعد ہم تینوں ایک موٹر سائیکل پر سوار ہوکر لڑکی کے گھر کی طرف روانہ ہوگئے، جیسے ہی لڑکی کے گھر پہنچے تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص غم سے نڈھال، چہرے پر سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سجایا ہوا ہے، اور رنج و الم کے اثرات اس کے چہرے پر نمایاں ہے، ہم لوگ ان سے مصافحہ کیے اور خیریت پوچھے پھر معلوم ہوا کہ یہی لڑکی کے والد صاحب ہیں، انہوں نے ہم لوگوں کے بیٹھنے کا انتظام کیا، ہم لوگ ساتھ بیٹھے اور پورے واقعہ کی تفصیل جاننے کی کوشش میں لگ گئے کہ آخر یہ شرمناک واقعہ کیسے پیش آیا۔ ہم لوگ لڑکی کے والد صاحب سے سوال کیے کہ کیا آپ کی بیٹی اسکول یا کالج جاتی تھی تو وہ بولے تین سال سے اسکول نہیں گئی ہے۔اور یہ بھی کہنے لگے کہ سراغ نہیں مل پارہا ہے، پتا نہیں یہ کیسے ہوگیا ہماری بیٹی پنج وقتہ نماز کی پابند تھی، ہر نماز کے بعد قرآن کی تلاوت کرتی تھی حتیٰ کہ اپنی ماں کو بھی نماز پڑھنا سکھاتی تھی، گھر سے باہر آنا جانا بھی نہیں کرتی تھی پتا نہیں یہ کیسے ہوگیا؟؟ میں نے پوچھا کیا آپ اس کو موبائل دیے تھے وہ بولے کہ اس کو تو موبائل نہیں دیا تھا لیکن گھر میں ایک بڑا موبائل ہے اس سے نعت تقریر سنتی تھی۔ میں فوراً ان سے موبائل مانگا اور چیک کرنے لگا پتا نہیں کوئی سراغ مل جائے۔ میں انسٹاگرام چیک کرنے لگا کہ وہ ایپس موبائل میں ہے یا نہیں خیر میری نظر ایک ایپس "Snapchat " پر پڑی میں اس کے اندر گیا اور میسیج چیک کرنے لگا، کیا دیکھتا ہوں کہ ایک Contact بیسٹی/Besty نام سے ہے جب اس کے اندر گیا تو اسی غیر مسلم لڑکا (دھیرج سنگھ) کا نام آگیا جس کے ساتھ وہ لڑکی بھاگ کر شادی کی ہے، اور اس میں 24/دسبمر کا مسیج شو کر رہا تھا جس میں وہ لڑکا Hii کا میسیج کیا ہوا تھا، میں فوراً سمجھ گیا کہ یہ سارا معاملہ نہ اسکول سے ہوا ہے اور نہ ہی کسی دوسری چیز سے بلکہ صرف اور صرف موبائل سے ہوا ہے۔Snapchat کے حوالے سے مولانا مظہر ضیا مصباحی خلاصہ کیے کہ یہ اتنا گھٹیا اور مہلک ایپس ہے کہ اس میں آئی ڈی کے ساتھ اس کا نمبر بھی شو کرتا ہے۔ہم لوگوں نے اس لڑکی کے والد صاحب کے سامنے یہ ساری بات رکھ دی کہ دیکھیے یہ شرمناک واقعہ اس وجہ سے پیش ہوا ہے۔ یہ سن کر وہ رونے لگے اور ہم لوگوں سے پوچھنے لگے کہ بتائیے کیا حشر کے میدان میں اس بارے میں ہماری پکڑ ہوگی؟؟ تو میں نے اسے صبر کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ دیکھیے آپ جبکہ اپنی بیٹی کو دینی تعلیم دیے تھے اور اسے گھر سے باہر بھی نہیں جانے دیتے تھے اور جب آپ موبائل چارج لگا کر سو جاتے تھے تو وہ چپکے سے آپ لوگوں کے سو جانے کے بعد موبائل چلاتی تھی اور یہ شرمناک حرکت کی، اس لیے آپ پکڑے نہیں جائیں گے، قران شریف میں ہے"اَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى" یعنی کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسری کا بوجھ نہیں اٹھاتی۔" لہذا آپ صبر رکھیں الله عزوجل سب معاملات آسان فرما دے گا۔ پھر ہم لوگ ان سے قانونی کارروائی کے بارے میں بات چیت کیے اس کے بعد لڑکی کی ماں کو دلاسہ دیتے ہوئے ہم لوگ وہاں سے رخصت ہوگئے۔

الحاصل: وہ لڑکی جو صوم و صلوٰۃ کی پابند تھی اور دوسروں کو اس کی ترغیب بھی دیتی تھی موبائل جیسے زہر قاتل میں پڑ کر اور Snapchat جیسے گھٹیا اور گھناؤنا ایپس کا استعمال کرکے اتنا بڑا قدم اٹھانے پر آمادہ ہوگئی۔
لہذا میں مسلمانوں سے گزارش کروں گا کہ خدارا اپنے بچوں کو موبائل جیسے زہر قاتل سے دور رکھیں، اور اس پر کڑی نظر رکھیں اسی میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے۔

صدقۂ جاریہ سمجھ کر اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

13 Jan, 13:35






خواتین ڈھیلا ڈھالا لباس پہن کر ہی گھر سے نکلیں: دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ ____!!

دیوبند- 2؍جنوری (سمیر چودھری)
مسلم خواتین کے ذریعہ پردے کے نام پر استعمال کئے جارہے مختلف ڈیزائن دار برقعے اور تنگ لباس پہننے کو دارالعلوم دیوبند نے سخت گناہ اور ناجائز قرار دیا ہے۔
دارالافتاء کی جانب سے سامنے آئے فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ ایسا برقع یا لباس پہن کر عورت کا گھر سے باہر نکلنا جائز نہیں ہے، جسکی وجہ سے اجنبی مردوں کی نگاہیں ان کی جانب متوجہ ہوں۔ دیوبند کے ہی ایک شخص نے دارالعلوم کے شعبہ افتاء سے تحریری سوال پوچھا تھا کہ مسلم خواتین کے لئے ایسا برقع یا لباس پہننا کیسا ہے جس میں عورتوں کے اعضاء ظاہر ہوتے ہوں، یا ایسا چمک دمک کا برقع پہن کر بازار میں جائیں جس کی وجہ سے غیر مردوں کی نگاہیں اسکی جانب متوجہ ہوں ؟

دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام نے مذکورہ سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیؐ نے ارشاد فرمایا ہے کہ عورت چھپانے کی چیز ہے، کیونکہ جب عورت باہر آتی ہے تو شیطان اس کو گھورتا ہے، لہٰذا عورت کو بغیر ضرورت کے گھر سے باہر نہیں نکلنا چاہئے اور جب ضرورت کے مطابق گھر سے نکلے تو اپنے جسم کو اس طرح چھپائے کہ اس کے جسم کے اعضاء ظاہر نہ ہوں، یعنی ڈھیلا لباس پہن کر نکلے، تنگ اور سخت لباس یا برقعہ پہن کر نکلنا اور لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا ہرگز جائز نہیں ہے اور سخت گناہ ہے، اسی طرح ایسا برقع پہن کر نکلنا بھی جائز نہیں ہے جس چمک دمک اور بیل بوٹے لگے ہوں۔ فتوے میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے برقع اور لباس فتنے کی وجہ ہوتے ہیں۔ دارالعلوم سے جاری فتوے کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے تنظیم ابنائے دارالعلوم دیوبند کے سکریٹری مفتی یاد الٰہی قاسمی نے کہا کہ مغربی تہذیب ہندوستانی تہذیب پر پوری طرح حاوی ہو چکی ہے، ہماری عورتیں پردوں سے نکل کر چھوٹے اور تنگ لباسوں میں آ گئی ہیں، اس جانب بطور خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

13 Jan, 13:35


♻️Ⓜ️♻️



❤️ ماں کا احترام بیٹوں پر لازم ہے ـــــــ!!

ماں کا احترام تب کم نہیں ہوتا جب بہوئیں ان کا احترام نہیں کرتیں، ماں کا احترام تب کم ہوتا ہے جب بیٹے ماں کا احترام نہیں کرتے یا ماں کے کام میں تعاون نہیں کرتے۔

ایک ضعیف ماں رات کو ساڑھے 11 بجے کچن میں برتن دھو رہیں ہیں ۔ گھر میں دو بہوئیں ہیں، جو برتنوں کی کھٹکھٹ سے تنگ آکر اپنے شوہروں سے کہتی ہیں کہ اپنی ماں کو منع کرو،

اتنی رات کو برتن دھونے سے ہماری نیند خراب ہو رہی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ صبح 4 بجے اٹھ کر پھر شور مچانا شروع کر دیتی ہیں اور پھر صبح 5 بجے عبادت کرکے ہمیں سونے نہیں دیتیں ، نہ رات کو نہ صبح۔ جا کر ماں کو منع کرو۔

بڑا بیٹا اٹھتا ہے اور کچن کی طرف جاتا ہے۔ چھوٹے بھائی کے کمرے سے بھی وہی باتیں سنائی دیتیں ہیں۔ وہ چھوٹے بھائی کے دروازے کو کھٹکھٹا دیتا ہے، چھوٹا بھائی باہر آتا ہے۔

دونوں بھائی کچن میں جاتے ہیں اور ماں کو برتن دھونے میں مدد کرنے لگتے ہیں۔ ماں منع کرتی ہیں لیکن وہ نہیں مانتے۔ برتن دھل جانے کے بعد دونوں بھائی ماں کو محبت سے ان کے کمرے میں لے جاتے ہیں، تو دیکھتے ہیں کہ والد بھی جاگے ہوئے ہیں۔

دونوں بھائی ماں کو پلنگ پر بٹھا کر کہتے ہیں، "ماں، صبح جلدی اٹھا دینا، ہمیں بھی عبادت کرنی ہے اور صبح والد کے ساتھ ورزش بھی کرنی ہے۔"

ماں کہتی ہے: "ٹھیک ہے، بچے۔" دونوں بیٹے صبح جلدی اٹھنے لگتے ہیں، رات کو ڈیڑھ بجے ہی برتن دھونے لگتے ہیں۔ تو بیویاں کہتی ہیں، "ماں کرتی تو ہیں، آپ کیوں دھو رہے ہیں؟"

بیٹے جواب دیتے ہیں، "ہمارا شادی کرنے کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ ماں کی مدد ہوجائے گی، لیکن آپ لوگ یہ کام نہیں کر رہی ہیں، کوئی بات نہیں، ہم اپنی ماں کی مدد کر دیتے ہیں۔ یہ تو ہماری ماں ہیں، اس میں کیا برا ہے؟"

اگلے تین دنوں میں گھر کا ماحول مکمل طور پر بدل گیا۔ بہوئیں جلدی برتن اس لیے دھونے لگیں کہ نہیں تو ان کے شوہر دھو لیں گے، اور صبح بھی وہ اپنے شوہر کے ساتھ اٹھنے لگیں اور عبادت میں شامل ہونے لگیں۔

چند دنوں میں پورے گھر کے ماحول میں مکمل تبدیلی آ گئی، بہوئیں ساس اور سسر کو مکمل احترام دینے لگیں۔

"کہانی کا خلاصہ :" ماں کا احترام تب کم نہیں ہوتا جب بہوئیں ان کا احترام نہیں کرتیں، ماں کا احترام تب کم ہوتا ہے جب بیٹے ماں کا احترام نہیں کرتے یا ماں کے کام میں تعاون نہیں کرتے۔

پیدائش کا رشتہ ہے، والدین پہلے آپ کے ہیں۔۔

🌐 https://t.me/Islam_Ki_Betiyan

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

12 Jan, 04:47


♻️Ⓜ️♻️



ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ

بجائے جہیز کے زمین، جائیداد یا تجارت کے لیے نقد رقم دینا
:

ارشاد فرمایا کہ میں نے ایک تعلق دار کی حکایت سنی ہے جو بہت بڑے مالدار ہیں کہ انہوں نے اپنی لڑکی کا نکاح کیا اور جہیز میں صرف ایک پالکی دی اور ایک قالین اور ایک قرآن مجید۔ اس کے سوا کچھ نہ دیا، نہ برتن، نہ کپڑے بلکہ اس کے بجائے ایک لاکھ روپیہ کی جائیداد بیٹی کے نام کردی اور کہا کہ میری نیت اس شادی میں ایک لاکھ روپیہ خرچ کرنے کی تھی اور یہ رقم اس واسطے پہلے تجویز کر لی تھی۔ خیال تھا کہ خوب دھوم دھام سے شادی کروں گا، مگر پھر میں نے سوچا کہ اس دھوم دھام سے میری بیٹی کو کیا نفع ہوگا، بس لوگ کھا پی کر چل دیں گے، میرا روپیہ برباد ہوگا اور میری بیٹی کو کچھ حاصل نہ ہوگا، اس لیے میں نے ایسی صورت اختیار کی جس سے بیٹی کو نفع پہنچے اور جائیداد سے بہتر اس کے لیے کوئی نفع کی چیز نہیں۔ اس سے وہ اور اس کی اولاد پشتہا پشت تک بےفکری سے عیش کرتے رہیں گے، اور اب کوئی مجھے بخیل اور کنجوس بھی نہیں کہہ سکتا کیونکہ میں نے دھوم دھام نہیں کی تو رقم اپنے گھر میں بھی نہیں رکھی۔ دیکھو یہ ہوتا ہے عقلاء کا طرز۔ اگر خدا کسی کو دے تو بیٹی کو جہیز میں بہت دینا برا نہیں مگر طریقہ سے ہونا چاہیے جو لڑکی کے کچھ کام بھی آئے۔ مگر عورتوں کو کچھ نہیں سوجھتا، یہ تو ایسی بے ہودہ ترکیبوں سے برباد کرتی ہیں جس سے نہ ان کو کچھ وصول ہوتا ہے نہ لڑکی کو ۔
(صفحہ ۲۲۲، اسلامی شادی)


جہیز دینے کا صحیح طریقہ :

ارشاد فرمایا کہ لڑکی کو جو کچھ دینا ہو اس کو رخصتی کے وقت نہ دینا کیونکہ وہ اس کو دینا نہیں بلکہ وہ تو ساس سر کو دینا ہے۔ جہیز کا سامان اگر لڑکی کے ہمراہ نہ کیا جاتا تو عقل کے موافق تھا کیونکہ یہ سب سامان لڑکی ہی کو دیا جاتا ہے اور اس وقت وہ قبضہ نہیں کرتی اور نہ اس کو خبر ہوتی ہے۔ اس کو دینا ہے تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ سردست اپنے گھر میں رکھو، جب وہ خوب گھل مل جائے اور پھر جب وہ اپنے گھر آئے اس وقت وہ تمام سامان اس کے سامنے رکھ دو، اور کہو کہ یہ سب چیزیں تمہاری ہیں، ان میں سے جتنی ضروری ہوں اور جتنا تیرا دل چاہے اور جب جی چاہے اپنی سسرال لے جانا اور جتنی چیزیں یہاں رکھنا چاہو یہاں رکھ لو۔ پھر جو چیزیں وہ تمہارے سپرد کرے ان کو احتیاط سے اپنے یہاں رکھ لینا۔ اور مصلحت یہی ہے کہ وہ ابھی سامانِ جہیز نہ لے جائے کیونکہ اس وقت تو اس کو کوئی ضرورت نہیں۔ کسی وقت جب ضرورت ہوگی لے جائیں گے۔ عقل کے موافق ہونے کے ساتھ اس میں ریاء بھی نہیں مگر چونکہ اس میں کوئی تفاخر اور دکھاوا نہیں ہے، اس لیے ایسا کوئی بھی نہیں کرتا اور اگر کوئی ایسا کرے تو لوگ اسے برا بھلا کہیں اور کنجوس بھی بنادیں، اور کہیں گے کہ خرچ کرنے سے بچنے کے لیے شریعت کی آڑ پکڑی ہے۔
(صفحہ ۲۲۴، اسلامی شادی)

🌐 https://t.me/Islam_Ki_Betiyan

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

12 Jan, 04:45


♻️Ⓜ️♻️



🔥 امریکہ: آگ کے شعلوں کی زد میں ۔۔۔!
لاس اینجلس میں تاریخ کی بدترین آگ------
اب تک 12ہزار مکان اور عمارتیں جل کر راکھ
۔۔ یہ آگ کب بجھے گی/کوئی نہیں جانتا؟؟؟

کوئی نہیں جانتا کہ امریکی شہر لاس اینجلس میں لگی تاریخ کی بدترین آگ کب بجھے گی۔ کل امیر ترین لوگ اپنے شیش محل کو جلتا ہوا دیکھتے رہ گئے ۔امریکہ جیسے ملک کے ماہرین کی کوئی تدبیر کام نہیں آ رہی ہے۔۔ الٹی ہوگئی سب تدبیرین۔۔۔۔
بتایا جاتا ہےکہ اس وقت امریکہ کو قدرت کے دوہرے ضرب کا سامنا ہے۔ ایک طرف امریکہ کا جنوبی علاقہ برفانی طوفان کی لپیٹ میں ہے تو دوسری طرف اس کا ہالی ووڈ شہر آگ کے شعلوں میں جل رہا ہے۔
اب تک اس بھیانک اور خوفناک آگ کے باعث 12 ہزار مکان اور عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن گئی ہیں جبکہ، 2 لاکھ افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ امریکی شہر لاس اینجلس میں لگی خوفناک آگ نے سبکدوش ہونے والی صدر جوبائیڈن کے بیٹے ہنٹر کا عالی شان گھر بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق مالیبو میں ہنٹر بائیڈن کا گھر خاک کا ڈھیر بن گیا جبکہ روسی ٹیلی ویژن کی طرف سے شیئر کی گئی تصاویر میں ایک گھر کے سامنے جلی ہوئی کار کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
نقصان کا ابتدائی تخمینہ تقریباً 150 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ ہلاک افراد کی تعداد گیارہ ہوگئی ہے۔ مزید اضافے کا امکان ہے۔ پیسیفک پیلی سیڈس کا علاقہ آگ کے باعث خوفناک منظر پیش کررہا ہے، یہ وہ علاقہ ہے جہاں ہالی ووڈ کے اے لسٹرز اور ارب پتی رہتے تھے۔ کارڈیشن سمیت کئی نامور ہالی ووڈ کے معروف اداکار اپنے اربوں روپے مالیت کے گھر خالی چھوڑ کر دیگر علاقوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں، موقعے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے لوگوں نے لوٹ مار بھی کی ہے۔

انشورنس انڈسٹری کو خدشہ ہے کہ یہ امریکی تاریخ کی سب سے مہنگی آگ ثابت ہو سکتی ہے جس میں بیمہ شدہ نقصانات آٹھ بلین ڈالر سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔
شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس شہر میں امریکہ کے مہنگے ترین گھر بنے ہیں۔ انشورنس کے حوالے سے 2018 میں شمالی کیلیفورنیا کے پیراڈائز قصبے کے قریب لگی آگ اب تک کی سب سے مہنگی آتش زدگی ثابت ہوئی تھی جس میں انشورنس کو تقریباً 12.5 بلین ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔
کیمپ فائر کے نام سے جانے والی اس آگ میں 85 افراد ہلاک اور 50 ہزار سے زیادہ بے گھر ہوئے تھے۔
موسمی حالات کو دیکھتے ہوئے فائر فائٹرز کو امید کی کرن نظر آ رہی ہے مگر بی بی سی کی موسم کی پیشن گوئی کرنے والی سارہ کیتھ لوکاس کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں کم از کم اگلے ہفتے تک بارش کی کوئی پیشن گوئی نہیں ہے یعنی حالات آگ کے لیے سازگار ہیں۔ شہر کے مختلف حصوں میں بجلی منقطع ہوگئی ہے اور ٹریفک جام ہے۔ متعدد سکول اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، کو بند کردیا گیا ہے۔

امریکی حکام کو لگتا ہے کہ ’دنیا کا کوئی بھی ’پانی کا نظام‘ لاس اینجلس کی آگ بجھانے کی صلاحیت نہیں رکھتا‘۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق فائر بریگیڈ کے حکام نے نقصانات کا اندازہ لگانے اور آگ کیسے شروع ہوئی، اس کا تعین کرنے کی کوشش کی، ایک بڑا سوال یہ پیدا ہوا کہ کیا اس سطح کی تباہی کو کسی طرح کم کیا جا سکتا تھا، یا یہ آب و ہوا سے متعلق آفات کے دور میں نیا معمول ہے؟ حکومتی رپورٹس اور ایک درجن سے زائد ماہرین کے انٹرویوز کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ حتمی جواب دونوں کا ’مرکب‘ ہے۔لاس اینجلس شہر اور کاؤنٹی کے حکام نے آگ کو ایک ’عظیم طوفان‘ قرار دیا ہے، جس میں 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والی طوفانی ہواؤں نے انہیں ایسے اہم طیارے تعینات کرنے سے روک دیا، جو خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں پانی اور آگ کو روکنے کے لیے استعمال کیے جاسکتے تھے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

12 Jan, 04:45


♻️Ⓜ️♻️




یہ وہی امریکہ ہے، جس نے غزہ میں اینٹ سے اینٹ بجادی، معصوم لوگوں کا لہو بہایا، اور بستیاں مسمار کی، اور ہم عیش و آرام میں مست رہیں، آہ وفغاں کی وڈیوز شئیر کرتے رہے، نہ شادی بیاہ تقریبات میں سادگی آئی، اور نہ کھانے پینے کی لذتوں مین کمی آئی۔ حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ دسترخوان پر بیٹھ کر رو پڑتے تھے، کہ کس منہ سے پیٹ بھر کھانا کھاؤں، مصعبؓ کو پورا کفن نصیب نہیں ہوا تھا، ہمیں معلوم ہے کہ سنوار نے 72 گھنٹے سے کچھ نہیں کھایا تھا، وقت کے عظیم سپہ سالار کے پاس بھوک مٹانے کو صرف ٹافی تھی، جو دنیا کے خطرناک ترین محاذ پر ہماری جنگ لڑرہا تھا، لیکن اس تکلیف کو محسوس کرکے ہمارا ایک وقت کا کھانا تک نہیں چھوٹا، اس لیے ہمیں اللہ تعالی سے خوب مانگنے کی ضرورت ہے، تاکہ کہی ایسا نہ ہو کہ ہمارے ان ناپاک کرتوت کی وجہ سے جہنم کی آگ میں ڈال دیا نہ جائے، کیونکہ ہم نے جہنم کی آگ تو نہیں دیکھی لیکن اس کی ایک جھلک امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں اللہ تعالہ نے دکھا دی، ہمیں بھی اس کو دیکھ کر سچے دل سے اللھم اجرنی من النار پڑھنا چاہیے۔
✍️: عدنان قمرالدین

https://www.facebook.com/share/p/1GBpRn8u4J/

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

11 Jan, 00:46


♻️Ⓜ️♻️



🔸ﮐﭽﮫ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺑﮩﺖ ﻋﺎﺩﺕ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻋﺎﺩﺕ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﺗﻤﺎﻡ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﻧﮯ ﻟﮕﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔

ﺍﭘﻨﯽ ﺫﺍﺗﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺁﭖ ﮐﮯ ﻭﯾﮏ ﭘﻮﺍﺋﻨﭩﺲ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﻟﻮﮒ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ کیوں کہ یہ لوگ نیچ اور نسلی حرام کے ہوتے ہیں۔
ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﮧ ﺻﺮﻑ ﺍﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ ﺟﻦ ﭘﺮ ﺁﭖ ﺑﮭﺮﻭﺳﮧ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﺮﻭﺳﮧ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﭘﺮ ﮐﺮﯾﮟ ﺟﻮ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﭘﺮﺩﮦ ﺭﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﻧﮧ ﮐﮧ ﮨﺮ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺑﺘﺎئیں۔
ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺵ ﻭﺧﺮﻡ ﺭﮨﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﮧ ﻧﯿﭽﮯ ﺩﯼ ﮔﺌﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ
٭ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﻼﻥ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ:-
ﺍﭘﻨﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺟﺬﺑﮧ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺁﮔﺎﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﯾﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﺎﻡ ﮨﻮﺟﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ۔
٭ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺤﺪﻭﺩ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ:-
ﺍﭘﻨﮯ ﻻﺋﻒ ﺍﺳﭩﺎﻝ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﺘﺎ ﮐﺮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺤﺪﻭﺩ ﺭﻭﺍﺑﻂ ﺭﮐﮭﯿﮟ۔
ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﮨﺮ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺕ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﮔﺮﯾﺰ ﮐﺮﯾﮟ۔
٭ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺤﻨﺖ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﻋﯿﺎﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﯾﮟ:-
ﮨﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﺮﮮ ﺣﺎﻻﺕ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﮐﺮ ﺍﭼﮭﮯ ﺣﺎﻻﺕ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﻟﮩﺬﺍ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﮧ ﻣﺎﺿﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻣﺤﻨﺖ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﺎﻣﯿﺎﺑﯽ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺗﮏ ﻣﺤﺪﻭﺩ ﺭﮐﮭﯿﮟ۔
٭ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﭘﺮ ﻗﺎﺑﻠﯿﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎﺋﯿﮟ:-
ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﻣﻌﻠﻮﻣﺎﺕ ﮐﺎ ﺫﺧﯿﺮﮦ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﮨﺮﮔﺰ ﯾﮧ ﻣﻄﻠﺐ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﺑﻼﻭﺟﮧ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﭘﺮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﺩﯾﮟ۔
ﺍﭘﻨﯽ ﻗﺎﺑﻠﯿﺖ ﻭﮨﺎﮞ ﺩﯾﮑﮭﺎﺋﯿﮟ ﺟﮩﺎﮞ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﻮ۔
٭ ﮔﮭﺮﯾﻠﻮ ﺟﮭﮕﮍﮮ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮﯾﮟ:-
ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﻟﮍﺍﺋﯿﺎﮞ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺣﻞ ﮐﺮﯾﮟ۔
٭ ﻏﯿﺮﺿﺮﻭﺭﯼ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﻣﺖ ﭘﮭﯿﻼﺋﯿﮟ:-
ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﻧﮯ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﻨﻔﯽ ﺑﺎﺕ ﺳﻨﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺗﮏ ﻣﺤﺪﻭﺩ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﻣﻨﻔﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮨﺮ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﻧﺎ ﺍﭼﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﮩﺬﺏ ﺣﺮﮐﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

11 Jan, 00:46


♻️Ⓜ️♻️



🔭  لبیــڈو ــــــــــ Libido

لبیڈو وہ قدرتی جنسی خواہش ہے جو مرد عورت کو سیکس کی طرف مائل کرتی ہے۔ جس میں جتنی زیادہ libido ہوتی ہے وہ سیکس کا اتنا ہی دیوانہ اور جنونی ہوتا ہے سولہ سال سے پچیس چھبیس سال کی عمر تک libido اپنی انتہا پر ہوتی ہے پھر عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے اور یہ سب نیچرل ہوتا ہے۔
لبیڈو کا تعلق انسان کے جنسی ہارمونز ، انسان کی مجموعی صحت، لائف سٹائل ، کھانے پینے ، سونے کی عادات، ذہنی دباؤ اور تناؤ، ڈپریشن وغیرہ کے ساتھ ہوتا ہے۔ اگر یہ سب مسائل نہ ہو تو libido پچاس ساٹھ ستر سال تک بھی پرجوش رہتی ہے اگرچہ بیس پچیس سال کی جوبن جوانی والی بات نہیں رہتی لیکِن libido مرتی نہیں، لیکِن اگر صحت کے مسائل ہوں۔ لائف سٹائل بُرا ہو۔ ہارمونز کی کمی کا مسئلہ ہو ۔ متوازن خوراک نہ ہو۔ ورزش اور نیند سے غفلت ہو تو یہ libido بہت حد تک کم یا ختم بھی ہوجاتی ہے۔ ایسی صورت میں ایک اچھے ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہوتا ہے۔ libido کا بنیادی طور پر تعلق تو جنسی ہارمونز کے ساتھ ہوتا ہے لیکن ذہنی تناؤ اور ذہنی صحت libido پر کافی بُری طرح سے اثر انداز ہو سکتے ہیں خاص طور پر جوانی میں۔ اس لیے جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ ٹینشن، ڈپریشن سے بچنا بہت ضروری ہے۔ اپنی لائف کو سادہ اور آسان رکھیں۔ اپنے اُوپر liabilities نہ چڑھائیں۔ اپنی نیند پوری کریں۔ ذہنی تناؤ اور پریشانیوں سے دور رہیں۔ خوش رہنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ اپنی غذا میں بادام اخروٹ پستہ ، گوشت، انڈے ، پھل ، سبزیاں ، بیج وغیرہ شامل کریں۔ چینی کا استعمال کم سے کم کریں۔ بلڈ پریشر سے بچیں۔ ورزش کو روزآنہ کا معمول بنائیں ، اگر پھر بھی libido کا مسئلہ ہو تو اچھے ڈاکٹر سے ضرور رابطہ کریں ۔ libido کا مسئلہ مرد اور خواتین دونوں کو ہوسکتا ہے۔

🌐 https://t.me/Islam_Ki_Betiyan

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

11 Jan, 00:45


♻️Ⓜ️♻️



👈 جسم کی صفائی اور پاکیزگی میں سُستی کیسی ۔۔؟؟

اپنے ایک ڈاکٹر دوست سے بات ہو رہی تھی، انہوں نے بتایا کہ ان کے کسی مریض کی بینائی اچانک اور تقریباً چلی گئی، وہ بھی ناک صاف کرنے کی وجہ سے۔۔ مجھے حیرت کا شدید جھٹکا لگا کہ ایسا تو نہ کبھی دیکھا نہ سنا۔۔ خیر ہم نے تفصیل جاننا چاہی۔
کہتے کہ: اُن کے ناخن کافی بڑھے ہوئے تھے، اور ناک میں اندر تک انگلی گھسا کر کچھ ڈھونڈ کر نکالنے کی کوشش کر رہے تھے کہ کوئی غلط رگ ناخن سے زخمی ہوگئی۔۔ پہلے تو اُنہیں سمجھ نہیں آیا کہ اتنا خون کیوں بہہ رہا ہے مگر پھر کلینک لے کر گئے اور معائنہ کرنے پر معلوم ہوا کہ ناخن سے کچھ ایسا ڈیمج ہوا ہے جس نے بینائی کو بھی بری طرح متاثر کر دیا ہے۔۔ کہنے لگے ایسا کیس انہوں نے بھی اپنے کرئیر میں پہلے نہیں دیکھا نہ پڑھا لیکن اچانک نظر جانے کی اور کوئی معقول وجہ سمجھ نہیں آرہی۔۔

یہاں میں اُن تمام لوگوں سے کہنا چاہوں گا جن کی یہ عجیب و غریب عادت ہوتی ہے کہ جہاں دیکھا کوئی دیکھ نہیں رہا وہاں بیٹھے بیٹھے اپنی ناک میں انگلیاں ڈال ڈال کر بیشِ قیمت خزانے ڈھونڈ کر کبھی صوفوں تو کبھی بیڈ شیڈ پر چپکانے کی غلیظ عادت ہوتی ہے۔۔ کچھ افراد تو باقاعدہ ناک کی غار سے پکڑے جانے والے مردہ چوہوں سے کھیلتے ہیں پھر گول گول کرکے نشانے لگاتے ہیں کہ جہاں جائے چپک جائے انہیں کیا غرض کون صاف کرے گا۔۔
کہنے سننے کو عام سی بات ہے لیکن غیر تو چھوڑیں بعض اوقات آپ کے شریکِ حیات اور اہل و عیال ہی ایسی حرکتوں سے عاجز آ چکے ہوتے ہیں۔۔ نفیس طبیعت انسان کا موڈ خراب کرنے کے لیے یہ اور ان جیسی کئی گندی عادتوں میں سے کوئی ایک ہی کافی ہوتی ہیں۔۔
جیسے اپنے منہ اور دانتوں کی اچھے سے صفائی نہ رکھنا، منہ سے آنے والی بو کا سد باب کیے بغیر کسی کے اتنے قریب جانا کہ اس کی روح ہی تڑپ جائے۔۔ اپنا منہ ہے، کوئی گندا نالا نہیں جو کوئی اور آکر صاف کرے گا۔۔ جب لہسن اور پیاز کھا کر مسجد تک کے قریب نہ پھٹکنے کا حکم ہے تو سگریٹ یا برش نہ کرنے سے جو بو پیدا ہوتی ہے وہ کس قدر ناپسند ہوگی اللہ اور اس کے بندوں کو؟
سوچے سمجھے بغیر کہیں بھی جان کر ہوا خارج کر دینا، چلو کبھی کبھار تو سمجھ آتا ہے کہ قابو نہیں رہا، لیکن جانتے بوجھتے ہوئے کسی کو زچ کرنے کے لیے کرنے والی بڑی ہی اوچھی حرکت ہے ! یا پھر ناف میں انگلیاں ڈال ڈال کر جو کچھ وہاں جمع ہو اسے کمرے میں یونہی پھینک دینا۔۔ جانتا ہوں میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس ہیں لیکن لباس بھی صاف ستھرا اجلا بے داغ ہی دل کو بھاتا ہے۔۔ مجبوری میں تو انسان پتوں سے بھی جسم چھپا لے البتہ شادی مجبوری نہیں ایک محبت بھرا پر سکون رشتہ ہونا چاہیے۔۔ صاف ستھرا انسان کو محض گھر سے باہر جاتے ہوئے ہی نہیں گھر کے اندر بھی رہنا چاہیے، خوشگوار ماحول پیدا ہوتا ہے۔۔ اپنے معیار بلند کریں کہ آپ کی شخصیت میں وقار پیدا ہو۔۔

خیر بات کہیں اور ہی نکل گئی۔۔ مدعا یہ تھا کہ باتھ روم میں جاکر ناک میں پانی چڑھائیں، ایک طرف سے ناک پر انگلی رکھ کر دوسری طرف سے چھنکیں، پھر یہی عمل دوسری طرف انگلی رکھ کر پہلی طرف سے دہرائیں۔ ہو جائے گی ناک صاف اور لے سکیں گے تازہ ہوا میں سانس۔۔ عادت نہ بھی ہو تو بنا لیجیے، اچھی عادت اپنانا بری عادت نہیں، تین دفعہ ایسا کرنے پر چھوٹی انگلی ناک میں ڈال کر دلی اطمینان بھی کر سکتے ہیں کہ کوئی ڈھیٹ مخلوق کسی دیوار سے چمٹی نہ ہو۔۔ البتہ احتیاط رکھیں کہ ناخن تراشے ہوئے ہوں۔۔ اور جسم کے کسی بھی حصے کی صفائی کے بعد ہاتھ لازمی دھونے ہیں۔۔ نیز جب اتنا کر ہی رہے ہیں تو وقت نکال کر بغل اور زیرِ ناف بال بھی باقاعدگی سے صاف کرنے کی عادت ڈالیے۔۔ مسلمان ہیں، سادھو نہ بنیں جنہیں سنیاس لے کر جنگل بیابان میں رہنا پسند ہو۔۔ یہ غیر فطری بڑھے ہوئے بال کسی کو نہیں پسند، فضول کے شیطانی ٹرینڈز سے اجتناب کریں۔۔ اپنی صفائی اور پاکیزگی میں سُستی کیسی بھلا ؟ خیال رکھا کریں، جب فوائد سمجھ آئیں گے تو دعائیں دیں گے۔۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

09 Jan, 22:15


♻️Ⓜ️♻️
   


👈 خطرناک نفسیاتی چالیں ۔۔۔؟؟

طلاق یافتہ یا بیوہ لڑکیوں سے شادی کی ترغیب کچھ لوگ ، غریب ، یا طلاق یافتہ ، یا بیوہ ، لڑکیوں سے شادی کی بات کرتے ہیں ، یہ لوگ ان لڑکیوں کو شادی کا جھانسہ دیکر ان کے قریب پہنچتے ہیں ، درحقیقت ان کا مقصد صرف وقتی تفریح کرنا ہوتا ہے ، یہ عمل ان لڑکیوں کے دکھ کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے!

زندگی سے دکھی لڑکیوں کو نشانہ
بعض لوگ ایسی لڑکیوں کی تلاش میں ہوتے ہیں جو کسی صدمے یا مشکل حالات سے گزری ہوں ،
وہ سوشل میڈیا پر ایسی پوسٹیں کرتے ہیں ، جیسے: میں اس لڑکی سے شادی کرونگا جس کی زندگی کسی نے برباد کی ہو ،
جینا بھول چکی لڑکیوں کی مدد کرنا چاہئیے ،
یہ سب دکھی لڑکیوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش ہے ،
یہ لوگ وقتی تسکین کے لئے ان لڑکیوں کا اعتماد جیتے ہیں ، اور پھر انھیں مزید توڑ دیتے ہیں ،

"تنہا عورت کو دھوکہ دینا "
کچھ لوگ ایسی پوسٹیں کرتے ہیں جیسے:  شوہر کو دیکھے کتنا وقت ہوگیا ؟
آپ کی زندگی کا سب سے تکلیف دہ رشتہ کون سا ہے؟

جب کوئی عورت اپنی مشکلات کا ذکر کرتی ہے ، تو لوگ سمجھ جاتے ہیں ، کہ وہ خوش نہیں ہے پھر ان کے انباکس میں جاکر وقتی فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

مضبوط اور خوشحال لڑکیاں نشانہ کیوں نہیں بنتی ؟
خوشحال اور خود اعتماد لڑکیاں ایسے لوگوں کے جال میں آسانی سے نہیں آتیں ،
خاص طور پر اوپر کلاس سے تعلق رکھنے والی خاتون ، جو پیار محبت کرتی ہیں تو اپنے ہم پلہ لوگوں کے ساتھ ،یہی کہ دھوکے باز مرد ایسی لڑکیوں کا انتخاب کرتے ہیں ، جو پہلے سے دکھی ہوں یا اپنی زندگی سے نا خوش ،

لڑکیوں کو شکار کے حربے !
یہ لوگ الفاظ کے جال بچھاتے ہیں
خوبصورت اور دلکش باتوں سے لڑکیوں کا اعتماد جیتتے ہیں ،ان کے ان کے دل کے بند دروازے کھول لیتے ہیں ، لیکن ان کی باتوں میں سچائی نہیں ہوتی جب حقیقت سامنے آتی ہے تو سب کچھ ختم ہوجاتا ہے ،
،، خود کو محفوظ رکھیں ،،
ایسے دھوکے باز اور ان کی بے معنی پوسٹوں سے دور رہیں ، اور اپنی زندگی میں مثبت چیزوں پر توجہ دیں ، ان فضول سوالات اور پوسٹوں پر ردعمل نہ دیں ،،
،، اختلاف کی گنجائش ،،
اگر ان باتوں سے اختلاف ہے

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

09 Jan, 22:13


♻️Ⓜ️♻️



📝 قحط الرجال (قحط الرجالی) ۔۔۔!!

یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر ہر زمانے میں کم وبیش لکھا پڑھا گیا یہ ایک اہم ترین موضوع ہے جس کی جڑیں گوش ہائے زندگی سے مضبوط ترین انداز میں منسلک ہیں
لفظی اعتبار سے تو اس کا مطلب ہوتا ہے مردوں کی کمی حالانکہ یہ معنی مطلقاً کوئی بھی لکھاری مراد نہیں لیتا
زندگی کے مختلف گوشوں پر غور و فکر کرکے جب کوئی مفکر اس نتیجہ پر پہنچتا ہے کہ یہاں (کوئی خاص گوشہ)اس طرح کام ہونا چاہیے اور نہیں ہو رہا ہے یعنی لوگ میسر نہیں ہیں جو وہ کام انجام دے سکیں تب کہا جاتا ہے کہ یہاں قحط الرجال ہے
مختصر ترین تمہید کے بعد آتے ہیں اپنے مدعی کی طرف اس مدعی کو سمجھنے کے لیے ایک اور تمہیدی گفتگو پیش کی جا رہی ہے کہ اس کے بنا مدعی سمجھ نہیں آنے والا
اللہ تعالیٰ نے انسان میں بے شمار خاصیت پیدا کی ہیں ان میں سے ایک ہے حیاء اور ایک ہے غیرت آج یہی دو خاصیتیں ہماری تحریر کا حصہ ہیں
حیاء بہت اہم صفت ہے ویسے تو مرد اور دونوں میں ہوتی ہے کسی ایک کے ساتھ خاص نہیں ۔ لیکن حیاء کا غلبہ عورتوں میں زیادہ ہوتا ہے مرد کی بنسبت
اسی طرح غیرت بھی اہم ترین صفت ہے جس کا عمومی تعلق مرد عورت دونوں سے ہے لیکن غیرت کا غلبہ مردوں پر زیادہ ہوتا عورتوں کی بنسبت
موجودہ دور میں آلات کی بھرمار ہے بے شمار سہولتیں ہیں جن کے ذریعے انسان وہ فوائد حاصل کر لیتا ہے جو ایک وقت میں بادشاہی خواب ہوتے تھے اور ہر کسی کو میسر نہ تھے
جہاں وسائل عام ہوتے جا رہے ہیں وہیں عزتیں بھی عام ہوتی جا رہی ہیں فحش کاری عام ہو چکی ہے غیرت اور حیا کا تو جنازہ نکل چکا ہے
جس معاشرے میں بے حیائی عام ہو وہاں قصوروار مرد زیادہ ہوتا ہے کہ اس کی غیرت پہلے مر جاتی ہے تب عورتیں بے حیا ہوتی ہیں ، یہ مرد کا کام تھا کہ عورت کو با حیا بناتا کیوں کہ حیا عورت کا زیور کے اور اس زیور کا جوہری مرد ہے
جس معاشرے میں بے غیرتی عام ہو وہاں قصوروار عورت زیادہ ہوتی ہے کیونکہ عورت کی جب حیا ختم ہو جاتی ہے تو وہ مردوں کی بے غیرتی کی عادی ہو جاتی ہے جب کہ مرد کو غیرت مند بنانے میں عورت کا کردار اہم ترین ہوتا ہے آپ قدیم زمانے کی جنگیں دیکھ لیں عورتیں مرد کو غیرت دلایا کرتی تھیں ۔ لڑنے کی پیٹھ نہ پھیرنے کی ۔ اگر کوئی مرد جنگ سے الگ ہو کر واپس لوٹ آتا تھا تو اسے غیرت کے طعنے اس قدر سننے پڑتے کہ وہ الٹا پاؤں واپس چلا جاتا
خلاصہ کلام مرد نے عورت کو با حیا بنانے میں اپنا کردار ادا نہیں کیا عورت نے مرد کو غیرت مند بنانے میں اپنا کردار ادا نہیں کیا یہ قحط مرد عورت دونوں جانب سے رہا ہے
اس وقت اس کی کوششیں بھی نہ کے برابر ہیں حیا اور غیرت کے لیے یہ انتہائی قحط الرجالی ہے

حق تعالیٰ ہماری ماں بہن بیٹی کو با حیا اور ہمارے مرد حضرات کو غیرت مند بنائے دونوں کو ایک دوسرے کی تقوی میں مدد کرنے والا بنائے
#آمینیارب__العالمین
ناطق لکھنوی

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

09 Jan, 22:09


♻️Ⓜ️♻️



👈 اللہ کی کبریائی قائم ہے ۔۔۔!!!

✍️: سمیع اللہ خان
کل ٹرمپ نے دنیائے عرب کو جہنم بنانے کی دھمکی دی تھی اور آج یہ تصویر سامنے آئی ہے جس میں ایک تاریخی یہودی عبادت گاہ امریکا کے کیلیفورنیا میں خدائی آگ کے قہر میں تہس نہس ہوگئی ہے! ٹرمپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ جنت اور جہنم کا مالک اللہ ہے، تم جسے جنت سمجھتے ہو وہ جنت نہیں ہے نہ ہی جس جہنم۔کی دھمکی تم دیتے ہو وہ تمہارے اختیار میں ہے! تمہیں اپنی اوقات سمجھنے کی ضرورت ہے ۔
غزہ اور فلسطین کو آگ و خون میں نہلانے والوں پر اب قدرت کی آگ برس رہی ہے، اور انہیں دنیا ہی میں جہنم۔کا مزہ چکھا رہی ہے ۔
امریکا کے لاس۔اینجلس میں ایسی آگ بھڑک اٹھی ہے جس پر قابو پانے سے دنیائی ٹکنالوجی اور اس کے دجّالی خدا بھی عاجز ہیں ۔
یہ وہ علاقہ ہے جہاں پر یھودیت کے ایسے ہمنوا ہیں جو فلسطینی خون کا نشہ کرکے مزے لیتے ہیں ۔ جو لوگ غزہ میں ظلم و ستم پر ناچتے تھے آج قدرت کے اس قہر پر چیخ و پکار مچائے ہوئے ہیں ۔: ذُقْ اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْكَرِیْمُ, اِنَّ هٰذَا مَا كُنْتُمْ بِهٖ تَمْتَرُوْنَ.
امریکا میں یہ تباہی مچانے والی آگ اللہ ربّ العزت کے قہر اور غضب کا بیانیہ ہے کیونکہ جب ظالم متکبر ہوجاتا ہے تو اللہ کو جلال آتا ہے ۔
مایوسی اور اندھیروں کے ظاہری منظرناموں کے دوران قدرت کی یہ کارروائیاں مستقبل کا حقیقی بیانیہ ہیں ۔ اس طرح اللہ تعالیٰ اپنے مومنین کو راحت اور ہمت کا پیغام بھیجتا ہے البتہ اسے پڑھنے کے لیے ایمان کی نظر مطلوب ہے ۔
آنے والا دور ڈونالڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کی پسپائی کا دور ہوگا، ٹرمپ، مسک اور نیتن یاہو جیسے دجال کے ہرکارے باندھ کر ابوعبیدہ کے حضور پیش کیے جانے والے ہیں ۔
مسلم ممالک کے صہیونی حکمرانوں کا دور لد جانے والا ہے، ان کی ذلت و خواری شروع ہونے والی ہے، جو لوگ یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ اب ہر حال میں فلسطین کے جانباز پسپا ہورہے ہیں وہ غلط فہمی میں مبتلا ہیں، جو لوگ مودی سے لے کر ٹرمپ اور ایلون مسک سے لےکر نیتن یاہو جیسے اسلام دشمنوں کے ظاہری عروج سے مرعوب ہیں وہ مادیت کے سیلاب کو ایمانی نظریے سے سمجھ نہیں پا رہے ہیں، عالمی کفر کے علمبرداروں کی دھمکیاں اور متکبرانہ لہجے درحقیقت ان کے زوال کی جانب سرپٹ دوڑنے کے اشارے ہیں۔
اللہ ربّ العزّت یہ دکھلا رہے ہیں کہ مسلم ممالک اگر نالائق ہو جائیں، مسلمان خواہ بزدل و بےغیرت ہو جائیں اور منافقین و مشرکین کا مادی خدائی کا علمبردار اتحاد ناقابلِ تسخیر سمجھا جانے لگ جائے تب اللہ کی قدرت حرکت میں آتی ہے اللہ ربّ العزّت بندوں کا محتاج نہیں ہے نہ ہی سنت اللہ کو اپنی کارروائی کی خاطر بندوں کی ضرورت ہے، اللہ اور اس کے فرشتے تو ہر حال میں اپنے حقیقی بندوں مؤمنین صادقین کی حمایت میں موجود ہے ۔ جب دنیا یقین کرلیتی ہے کہ اب یہ ایمان والے مٹھی بھر رہ گئے ہیں اور کفر کو غلبہ حاصل ہوچکا ہے اور دجال کی خدائی کا تخت سجایا جاچکا ہے تب اللہ ربّ العزّت اپنی کبریائی کا ایسا نظارہ کراتا ہے کہ ظالم گروہ مبہوت ہو کر رہ جاتا ہے ۔
اللہ کی کبریائی قائم ہے ۔ ایمان کی آنکھوں سے ہی اسے دیکھا اور محسوس کیا جاسکتا ہے ۔
جہنم اور جنت کا اختیار اللہ کے ہاتھوں میں ہے یہ اللہ نے ٹرمپ اور اس کے ہمنواؤں کو دکھا دیا ہے ۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

09 Jan, 02:05


امیر المؤمنین اِن مکاروں کو لے کر اْن کے شیطانی حجرے میں داخل ہوئے اور ہر ہر چیز کا خوب باریکی سے جائزہ لیا، مگر کوئی خاص چیز دکھائی نہیں دی، بالآخر حجرے سے نکلتے ہوئے اپنے پاؤں کے نیچے پڑی ہوئی چٹائی کو ہٹایا تو سب کی آنکھیں کھل گئیں۔ نیچے ایک بڑا سوراخ نظر آیا جس میں ایک انسان آرام سے اْتر سکتا تھا ۔ امیر المؤمنین اندر اْترے تو چونک گئے کہ نیچے تو بہت بڑی سرنگ ہے۔ آپ اندر چلتے چلے گئے اور جب سرنگ کے کنارے پر پہنچے تو انگشت بدنداں دیکھتے ہی رہ گئے کہ اْس کا آخری سرا روضۂ رسول پاک کی دیوار تک پہنچ چکا ہے، ایک دن بھی مزید تاخیر ہوتی تو دشمن اپنی سازش میں کامیاب ہوجاتے بلکہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ امیر المؤمنین کو آقائے نامدار کے قدم مبارک بھی دکھائی دیے۔ امیر المؤمنین اندر سے آبدیدہ حالت میں واپس ہوئے اور روضۂ رسول پاک کے چاروں اطراف میں سیسہ پلائی ہوئی فولادی اور آہنی دیواریں تعمیر کروائیں، تاکہ آئندہ کوئی خبیث الفطرت اس طرح کی غلیظ حرکت کرنے کی کوشش بھی کرے تو اْسے کامیابی حاصل نہ ہو۔ بعد ازاں اْن دونوں نام نہاد بزرگوں کو جو یہودی اور شیطان تھے، ایسی عبرت ناک سزائیں دے کر جہنم_رسید کروادیا کہ آئندہ کوئی بھی ایسے ناپاک اقدام کا تصور بھی نہ کرے۔

معزز قارئین! کیا آپ جانتے ہیں کہ روضۂ رسول پاک اور جسم اطہر کی حفاظت کی عظیم ترین سعادت حاصل کرنے والے مسلمانوں کے یہ امیر المؤمنین کون تھے؟ یہ امیر المؤمنین حضرت ’’نورالدین زنگی‘‘ رحمۃ اللہ علیہ تھے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں پیارے نبی سے اْلفت ، عقیدت محبت اور آپ کی مکمل اطاعت نصیب فرمائے!، آمین۔

🖋️مجھے امید نہیں، بلکہ یقین کامل ہے کہ آپ اس پوسٹ کو پڑھنے کے بعد یہ اپنے آپ تک محدود نہیں رکھیں گے، بلکہ آگے شیئر بھی کریں گے۔۔۔

اگر آپ اسے شیئر کر رہے ہیں تو اس پوسٹ پر ری ایکٹ کیجئے۔۔۔۔ تاکہ اندازہ ہوسکے کہ اس چینل پر کتنے لوگ زندہ دلی کا ثبوت دے رہے ہیں۔

جزاک اللّہ

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

27 Dec, 14:38


♻️Ⓜ️♻️



👈 ازدواجی تعلق اور مرد ۔۔!!!

عورت جب اپنی ازدواجی ذمہ داری بھی بھیک کی طرح احسان چڑھا کر دے ، تو ہر دفعہ شوہر سکون کی بجائے ذلت محسوس کرتا ہے ، یہ چیز نفسیاتی گرہ ڈال دیتی ہے اور مرد کے دماغ میں جنسی لحاظ سے rejection پیدا ہو جاتی ہے ،جونہی وہ تسکین کے حصول کے لئے قریب جاتا ہے،بیوی کے چہرے پر کراہت اور زبردستی کے تاثرات دیکھتا ہے تو تیس سیکنڈز کے اندر نامرد ہو جاتا ہے ۔ اور اس ری جیکشن کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں ہے ۔ جنسی دوا بھی اس کے لئے پیناڈول بن جاتی ہے  ۔ عورت کبھی نہیں کہتی نہ جتلاتی ہے کہ شوہر کا تقرب اس کی بھی ضرورت ہے ، شوہر کو زیر بار رکھنے کے لئے وہ اس عمل کو ون وے ٹریفک بنا دیتی ہے ۔
کئ مردوں نے بتایا ہے کہ وہ جونہی بیوی کا چہرہ دیکھتے ہیں ان کے تمام جذبات کہیں دور جا سوتے ہیں ۔ کئی بہت ساروں نے شک کا اظہار کیا ہے کہ شاید ان پر تعویز کر کے جنسی عمل کی بندش کر دی ہے ، ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ جب ہم باہر منہ مارتے ہیں تو بیس سال کے بن جاتے ہیں اگر بیماری ہو تو وہاں بھی ہو ،، اس کا مطلب یہ ہے کہ صرف میاں بیوی کے تعلق کی بندش کی گئی ہے ،
Impotent for wives are not impotent for Lovers.
عربی کی ضرب المثال ہے کہ عورت کے ساتھ زیادتی اگرچہ چھٹے آسمان پر کرو مگر وہ یاد اس کو بستر پر آتی ہے ، یعنی جس وقت خاموشی اور مراقبے کی ضرورت ہے اس وقت وہ خانگی معاملات کو ڈسکس کرنا شروع کر دے گی تا کہ شوہر سے معافی منگوا سکے ،،، اور اس سے اس راحت کے بدلے سجدہ نہ سہی رکوع ضرور کروا لے ، یہ وہ مرحلہ ہیں جہاں مرد سمجھ جاتا ہے کہ یہ عمل دو طرفہ نہیں بلکہ یکطرفہ ہے جہاں اسے آئی ایم ایف کے ساتھ نئی شرائط پر نیا پیکیج لینا ہے ۔ اپنے صحیح کو بھی غلط کہنا ہوگا اور وائف کے غلط کو بھی صحیح کہنا ہو گا ۔۔۔ جس عمل کو مودت و رافت کا سبب بننا تھا وہ ویسی ہی نفرت پیدا کر دیتا ہے جیسے ہم آئی ایم ایف سے کرتے ہیں ، گالیاں بھی دیتے ہیں مگر پیکیج میں جانے کے لئے منتیں بھی کرتے رہتے ہیں ۔ جنہیں آخرت کا خیال نہیں ہوتا وہ اس ساری کھچ کھچ سے دور کسی پگڈنڈی پر نکل جاتے ہیں۔
مرد جتنا مضبوط ہوتا ہے جنسی معاملات میں اس سے بھی زیادہ کمزور ہوتا ہے اگر وہ ایک بار سیکس میں ناکام ہوجائے تو وہ اس وقتی کمزوری کو حقیقی کمزوری تصور کرنے لگتا ہے پھر وہ ایسے ہی حکیم اور ڈاکٹر بدلتا رہتا ہے جیسے وطن عزیز میں حکمران بدلتے ہیں۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

27 Dec, 14:38


♻️Ⓜ️♻️



👈 معصوم بچیوں کی حفاظت: ایک درد بھرا پیغام:

آج ہمارا معاشرہ اتنی تیزی سے بدل رہا ہے کہ اس میں انسانیت اور اخلاقیات کا جنازہ نکل رہا ہے۔ ایسے میں، معصوم بچیوں کا تحفظ ہماری سب سے بڑی ذمہ داری بن چکا ہے۔ یہ وہ بچیاں ہیں جو اپنے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک، معاشرت کی معصوم کلیاں اور کل کا روشن ستارے ہیں۔ لیکن افسوس کہ ہم نے ان کی حفاظت کا جو فریضہ اپنے کندھوں پر اٹھایا ہے، اُسے ہم نے نظرانداز کیا ہے۔

ظالم معاشروں میں بچیوں کی حالت ایک دردناک حقیقت بن چکی ہے۔ کہیں وہ گلیوں میں کھیلتی ہیں، تو کہیں وہ گھروں میں اپنے والدین کے آغوش میں، لیکن انہیں ہر طرف ایک خوف اور عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ ہمارے معاشرے میں جہاں ایک طرف ترقی اور تعلیم کی باتیں کی جاتی ہیں، وہاں دوسری طرف معصوم بچیوں کا استحصال، ان کی بے حرمتی اور ان کی زندگی کو برباد کرنے کے واقعات روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں۔

معصوم بچیوں کی حفاظت کیسے ممکن ہے؟

1۔ تعلیم اور آگاہی:
2۔ سب سے پہلے ہمیں اپنے بچوں کو، خصوصاً بچیوں کو، اپنے حقوق اور تحفظ کے بارے میں آگاہ کرنا ہوگا۔ انہیں یہ سکھانا ہوگا کہ وہ کس طرح اپنے جسم کی حفاظت کریں اور اگر کسی نے ان کے ساتھ برا سلوک کیا تو وہ کس سے مدد لے سکتی ہیں۔

2۔ خود اعتمادی اور اعتماد کی فضاء: بچیوں کو اپنے والدین اور اساتذہ کے ساتھ کھلے دل سے بات کرنے کی آزادی دینی ہوگی۔ انہیں یہ احساس دلانا ہوگا کہ وہ کسی بھی خوف کے بغیر اپنی پریشانیوں یا تکالیف کا ذکر کر سکتی ہیں۔
3۔ قانونی تحفظ:
4۔ ہمیں اپنے معاشرتی اور قانونی ڈھانچے کو مضبوط کرنا ہوگا۔ ایسے قوانین کو نافذ کرنا ہوگا جو بچیوں کے حقوق کا تحفظ کریں اور مجرموں کو عبرت کا نشان بنائیں۔ ہمیں انصاف کے نظام کو اتنا مضبوط بنانا ہوگا کہ کوئی بھی ظالم بچی کی معصومیت سے کھیلنے کی جرات نہ کرے۔

4۔ کمیونٹی کی ذمہ داری: بچیوں کی حفاظت صرف والدین کا فریضہ نہیں، بلکہ پوری کمیونٹی کی ذمہ داری ہے۔ ہم سب کو مل کر اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی۔ ہمیں اس بات کا عہد کرنا ہوگا کہ ہم اپنے معاشرے کو ظالموں کے لیے نہیں، بلکہ معصوم بچیوں کے لیے محفوظ بنائیں گے۔

5۔ مردوں کی تربیت: ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ظلم کا شکار ہونے والی بچیاں صرف خواتین نہیں، بلکہ مرد بھی ہیں جو اپنی طاقت اور اختیار کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ ہمیں اپنی نسلوں کو، خاص طور پر مردوں کو، یہ سکھانا ہوگا کہ عورت اور بچی کی عزت کرنا کیا معنی رکھتا ہے، اور ہر انسان کا حق ہے کہ وہ اپنے جسم اور روح کی حفاظت کرے۔

یاد رکھیں:

ہماری بچیاں ہمارے معاشرے کا مستقبل ہیں۔ اگر ہم ان کا تحفظ نہیں کریں گے، تو ہم اپنے مستقبل کو تباہ کر دیں گے۔ یہ معصوم بچیاں کبھی کسی ظلم کی مستحق نہیں ہو سکتیں۔ ان کا حق ہے کہ وہ اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے آزاد ہوں، محفوظ ہوں، اور ایک عزت دار زندگی گزاریں۔
اگر ہمیں اپنی بچیوں کی حفاظت کرنا ہے تو ہمیں اپنے معاشرتی رویوں، قوانین، اور تعلیم و تربیت میں فوری تبدیلی لانی ہوگی۔ یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے معاشرے کو ظلم سے بچائیں اور معصوم بچیوں کے لیے ایک محفوظ اور محبت بھرا ماحول فراہم کریں۔

آج اگر ہم نے قدم نہ اٹھایا، تو کل ہمیں اپنی عذاب بھری ضمیر کے سامنے جواب دینا ہوگا۔

یاد رکھیں، بچیوں کی حفاظت کرنا، دراصل ہماری انسانیت کی حفاظت کرنا ہے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

26 Dec, 11:29


♻️Ⓜ️♻️



”ضروری ہے کہ ہر مہینے دو سے تین بار جیل کا دورہ کیا جائے اور قیدیوں کی خبر گیری کی جائے۔ جو معمولی جرم میں آئے ہوں، انہیں حسبِ ضرورت سزا دے کر چھوڑ دیا جائے۔ اور ہر سال رمضان یا دس ذی الحجہ وغیرہ کو جیلیں خالی کر دی جائیں کہ یہ بڑی عظمت والے ایام ہیں۔

قیدی کا معاملہ لٹکایا نہ جائے، بلکہ حسبِ حال فیصلہ نافذ کر دیا جائے یا پھر چھوڑ دیا جائے، الا یہ کہ کسی کی سزا مخصوص مدت کیلیے جیل کاٹنا طے پائی ہو۔

جیلر کو از خود کسی قیدی کو دھمکانے یا نقصان پہنچانے کی غرض سے مارنے کا اختیار نہ ہو، اور کسی ملاقاتی کو قیدی سے ملنے سے روکا نہ جائے۔

ضروری ہے کہ قیدیوں کیلیے حکومت کی طرف سے تنخواہ دار امام مقرر ہو جو انہیں پنج وقت نماز کی جماعت کروائے۔

جیل کے عملے کو سختی سے پابند کیا جائے کہ وہ کسی قیدی کیلیے از خود کوڑے مارنے کا حکم جاری نہیں کر سکتے۔ کسی کو جیل میں رکھنے یا اسے کوڑے لگوانے کا اختیار صرف قاضی وغیرہ کا ہے۔ اس سلسلے میں جو بھی اپنی حد سے تجاوز کرے، اسے سبق سکھایا جائے۔“

(رسالة في الحسبة لابن عبدون الأندلسي : ١٨ - ملخصًا)

🖋 فیضان فیصل ؛

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

20 Dec, 17:36


♻️Ⓜ️♻️



امام کی تنخواہ___ہماری ذمہ داری اور شعور کی پکار :

گزشتہ جمعہ مسجد میں اذان سے قبل امام صاحب سے تفصیلی گفتگو کا موقع ملا۔ گفتگو کے دوران کئی اہم نکات زیر بحث آئے، جن میں ایک اہم مسئلہ ان کی تنخواہ کا تھا۔ امام صاحب نے بتایا کہ ان کی تنخواہ صرف سات ہزار روپے ہے۔ یہ سن کر میرے دل میں کئی سوالات ابھرے: کیا یہ رقم ایک امام کے لیے کافی ہے؟ کیا اس تنخواہ میں ایک عام انسان کی ضروریات پوری ہو سکتی ہیں؟

امام صاحب نے اپنے دل کی بات کہی کہ وہ صرف دو تین سال مزید امامت کریں گے، اس کے بعد کسی اور روزگار کی تلاش کریں گے۔ یہ سن کر دل میں بے چینی پیدا ہوئی۔ کیا واقعی ہماری لاپروائی اور بے توجہی کی وجہ سے مساجد کے ائمہ ایسی سوچ رکھنے پر مجبور ہیں؟

سات ہزار میں گزارا ممکن؟
دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیے: کیا آپ خود سات ہزار روپے میں اپنی زندگی گزار سکتے ہیں؟ اگر نہیں، تو پھر ہم اپنے ائمہ کو اتنی قلیل رقم پر گزارا کرنے پر کیوں مجبور کر رہے ہیں؟ امام صاحب بھی ہماری طرح انسان ہیں۔ ان کی بھی ضروریات ہیں، ان کا بھی ایک خاندان ہے، وہ بھی بیماریوں، سفروں اور روزمرہ کے اخراجات سے دوچار ہوتے ہیں۔ کیا یہ ہمارے ایمان کا تقاضا نہیں کہ ہم ان کی ضروریات کا خیال رکھیں؟

عملی اقدامات کی ضرورت:
مسئلے کا حل صرف لکھنے اور پڑھنے تک محدود نہیں۔ ہمیں عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔

1۔ مسجد کمیٹی سے بات کریں: اپنے علاقے کی مسجد کمیٹی کے ذمہ داران سے ادب سے درخواست کریں کہ امام صاحب کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے۔

2۔ تحریری درخواست: اگر بات چیت ممکن نہ ہو تو ایک صاف اور مختصر تحریر لکھ کر کمیٹی کو دیں، جس میں امام کی تنخواہ کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کریں۔

3۔ امداد بڑھانے کی تجویز: اگر کمیٹی یہ کہتی ہے کہ مسجد کی آمدنی کم ہے، تو آمدنی بڑھانے کی کوشش کریں۔ مثلاً، اگر کسی مسجد کے ماتحت 80 گھر ہیں اور ہر گھر سے 100 روپے ماہانہ لیا جا رہا ہے، تو اس رقم کو 150 روپے کر دیا جائے۔ یہ معمولی اضافہ کسی بھی گھر کے لیے بوجھ نہیں ہوگا، مگر اس سے امام کی تنخواہ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

کمیٹی کے ذمہ داران کی ذمہ داری:
مسجد کے متولی حضرات کو یہ سمجھنا چاہیے کہ امام صرف ایک ملازم نہیں بلکہ دین کے رہنما ہیں۔ ان کی مالی حالت بہتر بنانا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ یہ کہنا کہ "مسجد کے پاس پیسہ نہیں ہے" ایک آسان جواب ہے، مگر یہ مسئلے کا حل نہیں۔ ہمیں مل جل کر ایسی تدابیر اختیار کرنی ہوں گی، جن سے امام کی زندگی آسان ہو سکے۔

آخری گزارش:
یہ ایک اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے اماموں کو وہ عزت، مقام اور سہولت دیں، جس کے وہ مستحق ہیں۔ اگر آج ہم نے اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور نہ کیا تو آنے والے وقت میں ہماری مساجد خالی ہو سکتی ہیں، کیونکہ کوئی بھی شخص ایسی تنخواہ پر کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگا۔

لہٰذا، اپنے ائمہ کی تنخواہ میں مناسب اضافہ کریں تاکہ وہ سکون کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں ادا کر سکیں۔ یاد رکھیں، یہ ہماری دینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔
✍🏻محمد ثاقب حسن

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

20 Dec, 00:46


جب دیکھا کہ بچنے کا امکان نہیں تو قریبی عزیزوں کو بلایا جو بڑی کراہت کے ساتھ حجاج کے پاس آۓ۔ وہ بولا میں مر جاوں تو جنازہ رات کو پڑھانا اور صبح ھو تو میری قبر کا نشان بھی مٹا دینا کیوں کہ لوگ مجھے مرنے کے بعد قبر میں بھی نہی چھوڑیں گے۔ اگلے دن حجاج کا پیٹ پھٹ گیا اور اسکی موت واقع ھوئی۔
اللہ ظالم کی رسی دراز ضرور کرتا ھے لیکن جب ظالم سے حساب لیتا ھے تو، فرشتے بھی خشیت الہی سے کانپتے ھیں، عرش ھل جاتا ھے۔
اللہ ظالموں کے ظلم سے ھم سب کو محفوظ رکھے..!! آمین"

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

20 Dec, 00:46


♻️Ⓜ️♻️



👈 حجاج بن یوسف کا عبرتناک انجام __؟؟

وہ تہجد کی ایک رکعت میں 10 سپاروں کی تلاوت کرتا تھا، باجماعت نماز پڑھاتا تھا اور شراب و زنا سے دور بھاگتا تھا۔ لیکن انتہائی ظالم تھا جب اس کی موت آئی تو انتہائی عبرتناک موت آئی۔

حضرت سعید بن جبیر جو کے ایک تابعی بزرگ تھے ایک دن ممبر پر بیٹھے ھوۓ یہ الفاظ ادا کیے کہ "حجاج ایک ظالم شخص ھے۔"
ادھر جب حجاج کو پتہ چلا کہ آپ میرے بارے میں ایسا گمان کرتے ھیں تو آپکو دربار میں بلا لیا اور پوچھا۔
کیا تم نے میرے بارے میں ایسی باتیں بولی ھیں؟؟ تو آپ نے فرمایا ھاں، بالکل تو ایک ظالم شخص ھے۔ یہ سن کر حجاج کا رنگ غصے سے سرخ ھو گیا اور آپ کے قتل کے احکامات جاری کر دیے۔ جب آپ کو قتل کیلیے دربار سے باہر لے کر جانے لگے تو آپ مسکرا دیے۔
حجاج کو ناگوار گزرا اسنے پوچھا کیوں مسکراتے ھو تو آپ نے جواب دیا تیری بےوقوفی پر اور جو اللہ تجھے ڈھیل دے رھا ھے اس پر مسکراتا ھوں۔
حجاج نے پھر حکم دیا کہ اسے میرے سامنے ذبح کر دو، جب خنجر گلے پر رکھا گیا تو آپ نے اپنا رخ قبلہ کی طرف کیا اور یہ جملہ فرمایا:
اے اللہ میرے چہرہ تیری طرف ھے تیری رضا پر راضی ھوں یہ حجاج نہ موت کا مالک ھے نہ زندگی کا۔
جب حجاج نے یہ سنا تو بولا اسکا رخ قبلہ کی طرف سے پھیر دو۔ جب قبلہ سے رخ پھیرا تو آپ نے فرمایا: یااللہ رخ جدھر بھی ھو تو ھر جگہ موجود ھے. مشرق مغرب ھر طرف تیری حکمرانی ھے۔ میری دعا ھے کہ میرا قتل اسکا آخری ظلم ھو، میرے بعد اسے کسی پر مسلط نہ فرمانا۔
جب آپ کی زبان سے یہ جملہ ادا ھوا اس کے ساتھ ھی آپ کو قتل کر دیا گیا اور اتنا خون نکلا کہ دربار تر ھو گیا۔ ایک سمجھدار بندہ بولا کہ اتنا خون تب نکلتا ھے جب کوئی خوشی خوشی مسکراتا ھوا اللہ کی رضا پر راضی ھو جاتا ھے۔
حجاج بن یوسف کے نام سے سب واقف ہیں، حجاج کو عبد الملک نے مکہ، مدینہ طائف اور یمن کا نائب مقرر کیا تھا اور اپنے بھائی بشر کی موت کے بعد اسے عراق بھیج دیا جہاں سے وہ کوفہ میں داخل ہوا، ان علاقوں میں بیس سال تک حجاج کا عمل دخل رہا اس نے کوفے میں بیٹھ کر زبردست فتوحات حاصل کیں۔
اس کے دور میں مسلمان مجاہدین، چین تک پہنچ گئے تھے، حجاج بن یوسف نے ہی قران پاک پر اعراب لگوائے، الله تعالی نے اسے بڑی فصاحت و بلاغت اور شجاعت سے نوازا تھا حجاج حافظ قران تھا۔ شراب نوشی اور بدکاری سے بچتا تھا۔ وہ جہاد کا دھنی اور فتوحات کا حریص تھا۔ مگر اسکی تمام اچھائیوں پر اسکی ایک برائی نے پردہ ڈال دیا تھا اور وہ برائی کیا تھی ؟ "ظلم "
حجاج بہت ظالم تھا، اسنے اپنی زندگی میں ایک خوں خوار درندے کا روپ دھار رکھا تھا۔ ایک طرف موسیٰ بن نصیر اور محمد بن قاسم کفار کی گردنیں اڑا رہے تھے اور دوسری طرف وہ خود الله کے بندوں، اولیاء اور علماء کے خوں سے ہولی کھیل رہا تھا۔ حجاج نے ایک لاکھ بیس ہزار انسانوں کو قتل کیا ہے، اس کے جیل خانوں میں ایک ایک دن میں اسی اسی ہزار قیدی ایک وقت میں ہوتے جن میں سے تیس ہزار عورتیں تھیں۔ اس نے جو آخری قتل کیا وہ عظیم تابعی اور زاہد و پارسا انسان حضرت سعید بن جبیر رضی الله عنہ کا قتل تھا۔
انہیں قتل کرنے کے بعد حجاج پر وحشت سوار ہو گئی تھی، وہ نفسیاتی مریض بن گیا تھا، حجاج جب بھی سوتا، حضرت سعید بن جبیر اس کے خواب میں آ کر اسکا دامن پکڑ کر کہتے کہ اے دشمن خدا تو نے مجھے کیوں قتل کیا، میں نے تیرا کیا بگاڑا تھا؟ جواب میں حجاج کہتا کہ مجھے اور سعید کو کیا ہو گیا ہے۔۔؟
اس کے ساتھ حجاج کو وہ بیماری لگ گئی زمہریری کہا جاتا ہے، اس میں سخت سردی کلیجے سے اٹھ کر سارے جسم پر چھا جاتی تھی، وہ کانپتا تھا، آگ سے بھری انگیٹھیاں اس کے پاس لائی جاتی تھیں اور اس قدر قریب رکھ دی جاتی تھیں کہ اسکی کھال جل جاتی تھی مگر اسے احساس نہیں ہوتا تھا، حکیموں کو دکھانے پر انہوں نے بتایا کہ پیٹ میں سرطان ہے، ایک طبیب نے گوشت کا ٹکڑا لیا اور اسے دھاگے کے ساتھ باندھ کر حجاج کے حلق میں اتار دیا۔
تھوڑی دیر بعد دھاگے کو کھینچا تو اس گوشت کے ٹکڑے کے ساتھ بہت عجیب نسل کے کیڑے چمٹے ھوۓ تھے اور اتنی بدبو تھی جو پورے ایک مربع میل کے فاصلے پر پھیل گی۔ درباری اٹھ کر بھاگ گۓ حکیم بھی بھاگنے لگا، حجاج بولا تو کدھر جاتا ھے علاج تو کر۔۔ حکیم بولا تیری بیماری زمینی نہیں آسمانی ھے۔ اللہ سے پناہ مانگ حجاج، جب مادی تدبیروں سے مایوس ہو گیا تو اس نے حضرت حسن بصری رحمتہ الله علیہ کو بلوایا اور انسے دعا کی درخواست کی۔
وہ حجاج کی حالت دیکھ کر رو پڑے اور فرمانے لگے میں نے تجھے منع کیا تھا کہ نیک بندوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کرنا، ان پر ظلم نہ کرنا ،مگر تو باز نہ آیا …آج حجاج عبرت کا سبب بنا ہوا تھا۔ وہ اندر ، باہر سے جل رہا تھا، وہ اندر سے ٹوٹ پھوٹ چکا تھا۔ حضرت بن جبیر رضی الله تعالی عنہ کی وفات کے چالیس دن بعد ہی حجاج کی بھی موت ہوگئی تھی۔

پیام انسانیت

20 Dec, 00:44


♻️Ⓜ️♻️



👈 "جب ہر قائد منافق ہوجائے گا___!!"

روئے زمین پر سب سے زیادہ مبغوض مخلوق میں سے منافقین بھی ہیں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم لوگوں میں بدترین دو چہرے والے (یعنی منافقین) کو پاؤگے جو ایک گروہ کے پاس ایک چہرہ لے کر جاتا ہے، اور دوسرے گروہ کے پاس دوسرا" (صحیح بخاری:٣٤٩٤- کتاب المناقب) منافقین کی علامات قرآن و احادیث میں مذکور ہیں، کچھ زمانہ تو کچھ اخلاقی علامات کا ذکر ملتا ہے، جیسے دروغ گوئی، وعدہ خلافی اور امانت میں خیانت - "إذا حدث کذب واذا وعد أخلف و اذائتمن خان" (بخاری:٦٠٩٥)؛ لیکن نفاق کی اصل حقیقت یہ ہے کہ اس کے قول و فعل میں تضاد ہو، وہ اسلام کا نام لیتا ہو، اس پر مرمٹنے کی شہادت دیتا ہو؛ لیکن عمل سے کفر کی تائید ہوتی ہو- "المنافق یقول بما یعرف و یعمل بما ینکر" (بیھقی:٦٤٦٣) اس کی زبان اور دل کے درمیان خفیہ عمل اور ظاہری عمل کے درمیان اور اندر و باہر کے مابین موافقت نہ ہو- "من النفاق اختلاف اللسان والقلب واختلاف السر والعلانیۃ واختلاف الدخول والخروج" (مصنف ابن ابی شیبہ:٣٥٦٤٢). اسی طرح زمانے کے متعلق منافقین کی علامات میں ایک اہم علامت ملتی ہے جو واقعی سوچنے اور سمجھنے پر مجبور کردیتی ہے، ایک مقام پر منافقین کے بارے میں حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے یہ پیشین گوئی منقول ہے؛ کہ قیامت کے قریب ہر قوم کی قیادت اہل نفاق کے ہاتھ میں آجائے گی - "لاتقوم الساعۃ حتی یسود کل قوم منافقوھا" (معجم اوسط: ٧٧١٥)، اسے پڑھئے اور سوچئے کہ اس وقت کون ہیں جو اسلام کی آڑ میں منافقت کا جھنڈا بلند کئے ہوئے، جو مسلمانوں کیلئے نفع بخش ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، انہیں تشخص فراہم کرنے اور اسلامی بنیادوں پر گامزن رہنے میں تعاون کا یقین دلاتے ہیں، مگر ان کے منہ نفاق کا جوٹھا لگ گیا ہے اور خواہشات کے سامنے بچھ گئے ہیں، غالباً اسی لئے کہا گیا ہے کہ یہ وہ زمانہ ہوگا کہ اگر کوئی ظالم اور اسلام دشمن شخص کسی موقع پر مسلمانوں کیلئے تقویت اور اسلام کیلئے تائید و نصرت کا ذریعہ بن جائے تو اس سے دھوکہ نہیں کھانا چاہیے؛ اس لئے کہ بعض دفعہ یہ منافقین کی اپنی مصلحت ہوتی ہے اور اللہ تعالی تدبیر کے مطابق اس کا عمل مسلمانوں کیلئے تقویت کا باعث بن جاتا ہے؛ جیسا کہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے: فیؤید اللہ المؤمنین بقوۃ المنافقین (بیھقی:١٧٨٧٥)۔
      یوں تو بدقسمتی سے جلافت راشدہ کے بعد ہی اسلام کا حقیقی نظام طرز حکمرانی عملی طور پر ختم ہوگیا، اس پورے عرصے میں خال خال ہمیں ایسے خدا ترس اور انصاف ور حکمران مل جاتے ہیں، گویا لق و دق صحراء کی گرم طوفانی ہواؤں میں وہ باد نسیم کا جھونکا ہوں؛ لیکن اتنا تو تھا کہ وہ قائدین خواہ خاندانوں ہر ظلم کرتے ہوں اور اپنی راہ میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو تلوار کی نوک پر سیدھا کرنے کی کوشش کی ہو، مگر ایسا نہیں تھا کہ وہ اس حد تک چلے گئے ہوں جہاں یہود و نصران سے یارانہ ہوجاتا ہے، ان کی پالیسیوں اور ایجنسیوں اور ایجنڈوں کو جگہ دی جاتی ہو؛ بلکہ انہیں ہمیشہ اسلام دشمنی اور مسلمانوں کے حق میں خطرناک جان کر یا کہنا چاہئے کہ ایمان کے حق میں قابل نقصان سمجھ کر دوری بنائی گئی اور انہیں منہ توڑ جواب دیا گیا؛ لیکن خلافت عثمانیہ کا سقوط جو خود ایک مختلف انداز میں پیش آیا اور اسلام کے حقیقی دشمن منافقین کی سازشیں سربازار سامنے آئیں، جس میں یہود و نصاری نے عربوں اور ترکوں کی اندرونی صفوں میں اپنے پروردہ اور تربیت یافتہ منافقین کو داخل کردیا، لارنس آف عربیہ (جس کا اصلی نام تھامس ایڈورڈ لارنس تھا اور جو ایک بدترین اسلام دشمن سازشی ذہن کا انگریز تھا) اور ترکوں میں اتاترک مصطفی کمال پاشا نے جو یہود و نصاری اور منافقین کی راہ ہموار کی وہ کون نہیں جانتا، انہیں کے بعد عالم اسلام ایسے لوگوں کیلئے گویا اقتدار کی راہ آسان ہوگئی جس کی پیشن گوئی کی گئی ہے، جنہوں نے اسلام دشمنی چھپانے کی کوشش کی اور کھلے عام اعدائے اسلام کے وکیل اور ترجمان بن گئے، چنانچہ ترکی مصطفی کمال کی حکومت قائم ہوگی، مصر میں جمال عبدالناصر، عراق و شام میں بعث پارٹی اور یہی حال لیبیا اور تیونس کا ہوا، غرض کہ عالم اسلام  کے بڑے حصہ خاص کر مشرق وسطی پر ایسے آمروں کو اقتدار پر فائز کیا گیا جو صرف نام کے مسلمان تھے یا کسی خاص مذہبی تہوار کے موقع پر مسجد یا عید گاہ آجاتے تھے ورنہ اپنے دل ودماغ کے اعتبار سے پوری طرح یہودیوں، عیسائیوں اور کمیونسٹوں کے ساتھ تھے اور زبان سے مصلحتاً موقع بہ موقع اپنی مسلمانیت کا اظہا کرتے تھے۔ (دیکھئے:حرم کا پیر کلیسا سے آشنائی ہے)
محمد صابر حسین ندوی ؛

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

19 Dec, 18:22


♻️Ⓜ️♻️



🌾 ہونے والے شوہر کا انتخاب___اور اسلامک طرزِ عمل ۔۔۔!

ایک بہن کا ایمان افروز واقعہ:-
میرے بھائی نے مجھے اپنے ایک دوست سے سنا ہوا سچا واقعہ سنایا جو اپنی بہنوں کے لیے بطور نصیحت پیش کررہی ہوں۔
میرے ایک عزیز پیرس میں خاصے عرصے سے مقیم ہیں برسر روز گار ہیں، مگر ابھی تک کسی وجہ سے اپنا گھر نہیں بسا سکے، ایک دن میرے پاس آئے تو گھر بسانے کا قصہ چھیڑ دیا وہ کسی مناسب رشتے کی تلاش میں تھے۔
عربی کے الفاظ میں کسی ’’بنت الحلال‘‘ کی تلاش کے لیے مجھ سے بھی کہا میں نے کہا کہ کوئی بات نہیں، مختلف لوگ جن کی بچیاں شادی کی عمر کو پہنچ چکی ہیں، کہتے رہتے ہیں، کسی نہ کسی جگہ مناسب رشتہ دیکھ کر بات چلا دیں گے۔
چنانچہ ایک جگہ میں نے بات شروع کی لڑکی کے والد مراکش کے رہنے والے ہیں اور عرصۂ دراز سے یہاں مقیم ہیں اولاد یہیں پیدا ہوئی، لہٰذا فرنچ زبان عربی پر حاوی ہوچکی ہے۔
والد اور والدہ سے بات ہوئی تو انھوں نے کہا کہ ہمیں تو کوئی اعتراض نہیں رشتہ مناسب ہے، لڑکی کی عمر بھی 20-21 سال ہوچکی ہے وہ خود بھی سمجھدار اور پڑھی لکھی ہے، اس سے مشورہ کرکے بتاتے ہیں۔
بات آگے بڑھتی گئی، ہمیں قوی یقین تھا کہ سمبندھ ضرور ہوجائے گا کیونکہ رشتہ ہم پلہ تھا۔
چنانچہ وہ دن بھی آیا کہ فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ لڑکا لڑکی کو دیکھ لے اور دونوں آپس میں گفتگو بھی کرلیں تاکہ بات طے ہوسکے۔
اتفاق کی بات کہ ملاقات کے لیے ریلوے اسٹیشن کا انتخاب ہوا، چنانچہ لڑکا اور لڑکی ذرا دور ہٹ کر بیٹھ گئے۔
لڑکی کی والدہ، والد، میری اہلیہ اور میں ان کو دور سے دیکھ رہے تھے کہ دفعتاً لڑکی نے اپنے پرس سے کچھ اوراق نکالے اور لڑکے کے سامنے رکھ دیے۔
مجھے بڑا تعجب ہوا کہ یہ کیا معاملہ ہے
میں نے لڑکی کی والدہ سے پوچھا: یہ کیا ہے؟ تو وہ کہنے لگی کہ دراصل اس کی بیٹی نے اپنے ہونے والے شوہر سے اس کی نجی زندگی کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے ایک سوال نامہ مرتب کیا ہے۔
اس کے جوابات کی روشنی میں وہ اسے اپنا شریک حیات بنانے کے بارے میں کوئی فیصلہ کرے گی۔
سوالات عربی اور فرنچ دونوں زبانوں میں تھے مگر زیادہ فرنچ زبان اختیار کی گئی تھی میرا دوست اس زبان سے زیادہ واقف نہیں تھا اس نے دور سے مجھے اشارہ کرکے اپنے پاس بلایا تاکہ میں ان سوالات کا جواب لکھنے میں اس کی مدد کر سکوں۔
وہ سوالات تین صفحات پر مشتمل تھے
پہلے صفحہ پر اس کی ذاتی زندگی کے بارے میں سوالات تھے، مثلاً نام، ولدیت، ایڈریس، قد، وزن، پیشہ، تعلیم، کاروبار، نوکری، گھر اپنا ہے یا پرایا، آپ کتنے گھنٹے ڈیوٹی دیتے اور کتنی تنخواہ لیتے ہیں وغیرہ وغیرہ
یہ عام سے سوالات تھے جن کا جواب میرے دوست نے لکھ لیا تھا، مگر اصلی سوالات اگلے دو صفحات میں تھے
ان میں سوالات کچھ اس قسم کے تھے کہ آپ کا اسلام سے اور مذہب سے کس حد تک تعلق ہے؟ پانچوں نمازیں آپ ادا کرتے ہیں یا نہیں؟
اسلام کی راہ میں کتنا وقت صرف کرتے ہیں؟
قرآن پاک کا کتنا حصہ زبانی یاد ہے؟
مہینے میں کتنی مرتبہ آپ قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہیں؟
حدیث کی کون سی کتاب آپ پڑھ چکے ہیں اور کتنی احادیث آپ کو یاد ہیں؟
حقوق الزوجین کے بارے میں ایک صفحہ لکھیں سیرت کی کون سی کتاب آپ کے زیر مطالعہ ہے؟
آپ نے کسی حلقۂ درس میں کبھی شرکت کی ہے، اگر کی ہے تو کون سا عالم دین تھا اور آپ نے اس سے کون سی کتاب پڑھی ہے؟
عامر عقاد کہہ رہا تھا: میں اس لڑکی کے سوال پڑھتا چلا جارہا تھا اور جہانِ حیرت میں گم ہوتا جارہا تھا کہ اس ماحول میں بھی اسلام سے اس حد تک محبت رکھنے والی بچیاں موجود ہیں
ایک سوال یہ بھی تھا: کیا آپ اولاد کے خواہش مند ہیں؟
لڑکیاں چاہتے ہیں یا لڑکے؟ شادی کے بعد جو پہلا بچہ ہوگا اس کا نام کیا رکھیں گے؟
آپ اپنی شریک حیات میں کس قسم کی خوبیاں دیکھنا پسند کرتے ہیں؟ وہ سوال نامہ کیا تھا؟ حقیقت میں اس کی زندگی اور طرزفکر کے بارے میں مکمل کھوج تھا۔
ان سوالات کے جوابات ملنے اور پڑھنے کے بعد بلاشبہ ایک شخص کی زندگی کا عکس پوری طرح نظر آجاتا ہے۔
تو پھر آپ کے دوست نے ان تمام سوالوں کا صحیح جواب لکھا؟
میں نے پوچھا۔ دوست بولا: ’’کیوں نہیں؟ اس نے سارے جوابات مفصل دینے کی کوشش کی۔‘‘
’’اچھا تو پھر یہ شادی انجام پذیر ہوئی یا نہیں؟‘‘
’’نہیں بھائی! وہ رشتہ طے نہ ہو سکا
لڑکی ان جوابات سے مطمئن نہیں ہوئی اور اس نے اپنے والدین سے کہہ دیا کہ مجھے ایسا شوہر نہیں چاہیے جو اپنے رب کے ساتھ مخلص نہیں،
جو اپنے خالق کا وفادار نہیں وہ کل کلاں میرے ساتھ کیا سلوک کرے گا؟‘‘
اور میں سوچ رہی تھی کہ واقعتا اگر میری بہنیں اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے سے پہلے اپنے ہونے والے شوہر کی اپنے رب سے وفاداری اور تعلق کے بارے میں معلومات حاصل کرلیں تو پھر ان کی آئندہ زندگی یقیناً بے حد خوشگوار گزرے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

19 Dec, 18:21


♻️Ⓜ️♻️



👈 "احساسِ کمتری اور موازنہ ____!!"

انسان تب تک احساس کمتری کا شکار نہیں ہوتا جب تک وہ اپنی صلاحیت اور قابلیت پر یقین رکھتا ہے۔ نظام قدرت اور قانون قدرت کو اگر سمجھ لیا جائے تو کوئی بھی شخص احساس کمتری کا شکار نہ ہو۔ خود کا کسی اور سے موازنہ کرنا انسان کو احساس کمتری میں مبتلا کر دیتا ہے۔
یہ موازنہ علم، ڈگری ، دولت ، گھر ، گاڑی ، شریک حیات، اولاد یا ملازمت وغیرہ ۔۔ کسی بھی طرح کا ہو سکتا ہے ۔ جب ہم اپنے آپ کو کسی دوسرے کے ترازو میں تولنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمیں اپنا وزن کم ہی لگتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ نہیں کہ ہمارے اندر کمی ہے ۔ اس کی وجہ ہماری " سوچ " ہے۔

• ڈگری ____

ایک طالب علم جب اپنی ڈگری کا موازنہ کسی دوسرے کی ڈگری سے کرتا ہے تو وہ سب سے پہلے اس کی آمدن کو دیکھتا ہے ۔ اس کی ملازمت یا اس کے پروٹوکول کو دیکھتا ہے ۔ نتیجے کے طور پر ایک انجینئر کو لگتا ہے کہ اگر وہ ڈاکٹر بن جاتا تو زیادہ بہتر تھا ۔ ڈاکٹر کی آمدن زیادہ ہے۔
جبکہ دنیا میں ایسے بہت سارے انجینئر ہیں جو ڈاکٹرز سے زیادہ آمدن رکھتے ہیں ۔ سکوپ کبھی بھی ڈگری یا سبجیکٹ کا نہیں بلکہ انسان کا ہوتا ہے ۔ انسان کے سکلز ، محنت ، جذبہ، ہمت اور خود اعتمادی انسان کو کامیاب کرتے ہیں ۔ ڈگری ، فیلڈ یا سبجیکٹ انسان کو کبھی کامیاب نہیں کرتے ۔۔

• دولت___گھر ... گاڑی :

ہم اپنے اثاثوں کا موازنہ جب کسی دوسرے سے کرتے ہیں تو ہم احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم موازنہ کرنے کیلئے ہمیشہ خود سے زیادہ والے کا انتخاب کرتے ہیں ۔ اپنے سے کم والے کا انتخاب کر بھی لیں تو شکر ادا نہیں کرتے بلکہ مغرور ہو جاتے ہیں ۔ اللہ تعالی نے سب کو ان کے مقدر کا رزق عطا کیا ہے ۔ آپ کے پاس ایسا بہت کچھ ہوگا جس کی لوگ خواہش کرتے ہیں یا جسے لوگ اپنی دعا میں مانگتے ہیں۔
اپنی دولت کا کسی دوسرے کی دولت سے موازنہ کرنا انسان کو مایوس کرتا ہے ۔ حاسد بنا دیتا ہے ۔ جیلیسی ہونے لگتی ہے ۔ اماں کہتی ہیں کہ اگر کسی کا اپنے سے بڑا گھر دیکھو تو خوش ہوا کرو اور ما شاء اللہ ضرور پڑھا کرو اور کہا کرو کہ اللہ ان کو مزید عطا کرے۔

• ملازمت ____

ہر انسان کو اس کی قابلیت کے مطابق مقام ملتا ہے ۔ آپ جہاں پر ہیں وہ آپ کی جگہ ہے ۔ آپ آگے جانا چاہتے ہیں تو اپنا موازنہ کسی اور سے کرنے کی بجائے خود پر کام کریں ۔۔ اپنے آپ پر توجہ دیں ۔۔ سیکھنے میں وقت صرف کریں ۔ اگر کوئی آپ کا حق چھین کر کسی سفارش سے آگے بڑھا ہے تو یقین رکھیں کہ خدا بہتر انصاف کرنے والا ہے ۔ آپ اس غم میں وقت ضائع کرنے کی بجائے اپنے کام پر توجہ دیں..

• شریک حیات___اولاد :

میں نے دیکھا ہے کچھ لوگ اپنے شریک حیات کا موازنہ کسی اور سے کر رہے ہوتے ہیں ۔ فلاں کا شوہر ایسا ہے ۔ فلاں کی بیوی ایسی ہے ۔۔ فلاں کا شوہر خیال رکھنے والا ہے ۔ فلاں کی بیوی خدمت کرنے والی ہے ۔
کیا گارنٹی ہے کہ جیسا آپ کو نظر آ رہا ہے وہی حقیقت ہو ؟ یہاں حقیقی مسکراہٹوں کا فقدان ہے اور مصنوعی عروج پر ہیں ۔
" ہر چمکنے والی چیز سونا نہیں ہوتی " ۔
ممکن ہے کہ آپ اپنے شریک حیات کا موازنہ جس انسان سے کر رہے ہوں ، آپ کا شریک حیات اس سے لاکھ درجے بہتر ہو ؟ کیونکہ آپ نے دوسرے کو باہر سے دیکھا ہے لیکن اندر سے نہیں دیکھا ۔
اور کیا موازنہ کرنے سے آپ کا شریک حیات بدل جائے گا ؟ آپ کو وہ ملا ہے جو آپ کے حصے کا تھا ۔ آپ اپنے پر توجہ دیں ۔ جتنا وقت آپ دوسروں سے موازنہ کرنے میں گزار دیتے ہیں اتنے وقت میں آپ اپنے حالات اور اپنے ریلیشن کو بہتر بنا سکتے ہیں لیکن ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اس پر سوچتے ہیں جسے ہم بدل نہیں سکتے اور جسے ہم بدل سکتے ہیں اس پر ہم سوچنا یا کام کرنا ضروری ہی نہیں سمجھتے ۔۔

کچھ لوگ اپنی اولاد کا موازنہ دوسروں کی اولاد سے کرتے ہیں ۔ موازنہ ہر پہلو سے غلط ہے ۔

مولانا رومی نے کہا تھا کہ " اگر آپ کائنات کو سمجھنا چاہتے ہیں تو خود کو سمجھیں ، خود کو جانیں ، خود کو تلاش کریں کیونکہ آپ ہی کائنات ہیں "

احساس کمتری کیوجہ صرف اور صرف موازنہ کرنا ہے ۔۔۔
سلامت رہیں ۔۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

15 Dec, 09:30


♻️Ⓜ️♻️



👈 آثار مہدی ____!!!

از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری
13 جمادی الاخری 1446ھ 15 دسمبر 2024ء

مہدی تجسس کو اسرائیل کے عروج سے تحریک ملی ہے، غزہ قتل عام اور بالکل کھلے عام نے یہ ثابت کیا کہ دنیا یک قطبی ہے اور محور اسرائیل ہے، آج کا سپر پاور یہود ہے، امریکہ، روس اور چین اس باب میں دوسرے پائیدان پر ہیں، آپ نے نہیں دیکھا کہ اسرائیل سال بھر ملک شام کو ہدف بناتا رہا؛ جب کہ بشار کا ملک روس کے کنٹریکٹ میں تھا، اسرائیلی حملے روس کی آبرو ریزی کے مترادف تھے، روس کا بت بنے رہنا بے غیرتی نہیں، اسرائیل کے ڈر کا مظہر تھا، اسرائیل نے روس کی عزت کو نیلام کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی؛ مگر یورپ وامریکہ کو للکارنے والے روس کو اسرائیل کے تصور میں سانپ سونگھ جاتا ہے۔

سال بھر امریکہ سمیت پوری دنیا غزہ کے لیے اسرائیل سے رحم کی بھیک مانگتی رہی، غزہ کا خون پینے کے بعد بھی اس نے عالمی گزارشیں کوڑے دان میں ڈال رکھی ہیں، اسرائیل کی طاقت کا یہ آخری مظہر ہے کہ اس کا قتل عام بھی دنیا کے لیے نارمل ہوگیا ہے، روزانہ اوسطا سو معصوم آج بھی شہید ہو رہے ہیں؛ مگر ذرائع ابلاغ میں ذکر تک نہیں، کیا کسی نے سوچا تھا کہ ناحق خوں ریزی بھی روز مرہ کی معمولی ڈائری بن جائے گی؟ جی ہاں اسے کہتے ہیں دبدبہ، رعب، طاقت، یہ اسرائیل کی دنیا ہے، آپ یہودیوں کی رعیت ہیں، اقوام عالم کے مالک یروشلم میں ہیں۔

اسرائیل کے اس ہوش ربا عروج میں مہدی کی آہٹ پنہاں ہے؛ کیوں کہ اللہ رب العزت نے ہم سے دو جداگانہ مواقع پر یہ کہہ رکھا ہے کہ ذلت وخواری قوم یہود کے ماتھے کی مہر ہے، جہاں رہیں گے ذلیل اور مقہور ہوں گے، اس قومی تقدیر کو قرآن نے ایک عارضی استثناء دیا ہے اور پچھتر سالہ اقتدار بہت ہوتا ہے، یہ وقتی استثنا مزید دراز نہیں ہو سکتا، ایک تیسری جگہ ارشاد باری ہے کہ ہم تمھیں ایک آخری موقع دیں گے، دینی لحاذ سے اللہ تعالی کو مردود قوم سے کوئی ہمدردی نہیں؛ لیکن وہ دنیا عروج وزوال کے اصول پر چلاتا ہے؛ اس لیے ہولوکاسٹ کے بعد ایک باری عطا ہوئی، اس نے پیشگی اشارہ دیا کہ تم اس آخری مہلت میں سرکشی کی نئی مثال قائم کروگے اور اس وقت ہم تمھاری بیخ کنی کریں گے اور تمھیں عبرت بنائیں گے۔

اسرائیل کو آخری عروج مل چکا، اس سے آگے عروج کا کوئی تصور ہے نہ ماضی میں نظیر، اب خدائی عذاب کی باری ہے، اسرائیل ایک عالمی وجود ہے، اس کا سقوط عالم کو تہہ وبالا کرے گا، بہ ظاہرِ اسباب ممکن نہیں کہ عام قوتیں اس میں سرخ رو ہوں، اس کے لیے غیبی کمک اور عالمی رعب کی حامل قیادت درکار ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو امتیاز عطا ہوے تھے، ان میں دور رس رعب خاص تھا، ان کے آخری خلیفہ کو یہ وصف نمایاں صورت میں بخشا جائے گا اور محمد بن عبد اللہ المہدی کا رعب فاتح عالم ہوگا، اسرائیلی ورلڈ آرڈر پاش پاش ہوگا اور مہدی ورلڈ آرڈر اس کی جگہ لے گا، "وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ "(القصص: 5) کا جلوہ ایک بار پھر رونما ہوگا۔

امت میں مجدد پیدا ہوتے رہے اور اسلام کے چہرے کی ضو برقرار رہی، ان کے تجدیدی کارنامے عالم گیر اثر رکھتے تھے، دارالعلوم اور اس کی شخصیات نے بھی کئی تجدیدی کردار ادا کیے، اب عالمی سطح کے مجددین کا خانہ خالی چل رہا ہے، سیاسی میدان تو صفر تھا ہی، دینی دائرہ بھی متواتر حالتِ انتظار میں ہے، امت کا ہمہ جہت فساد ہمہ جہت اصلاح کی راہ دیکھ رہا ہے، فتنوں کے دور میں عسکری وانقلابی شخصیات بھی مشکوک ہو گئی ہیں، حق اور باطل میں فرق کے پیمانے نارسا ثابت ہو رہے ہیں، اسلام پسندوں کے جھنڈے اختلاف کا شکار ہیں، خلافت کے شعار ونعرے جدا جدا ہیں، دودھ میں جلی امت چھاچھ کے سامنے محتاط ہے، تاریک شب میں آگے کی راہ بے نشان وپر خطر ہو گئی ہے، یہ حالت چودہ سو سال قبل پیش آئی تھی تو ارض مکہ سے سراج منیر چمکا تھا، آج بھی شمع وہیں فروزاں ہوگی تو اندھیرے شکست کھائیں گے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

13 Dec, 23:31


♻️Ⓜ️♻️



سپریم کورٹ کی عارضی ہدایت اور ہماری لا اُبالی۔

1991 کے مذھبی مقامات ایکٹ جو ہندوستان میں 15 آگست 1947 کے وقت موجود تمام مذھبی مقامات جیسے تھے ویسے رہینگے اور ان کے character میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی پر زور دیتا ہے
کو تین سال پہلے یعنی 2021 میں بی جے پی کے کارکن نے اس لئے چیلنج کیا ہے کہ یہ قانون آر ایس ایس کے اور بی جے پی کے مسلمانوں کے مذھبی مقامات جیسے مساجد اور درگاہوں کو مندر قرار دے کر انھیں ہتھیانے کی راہ میں سب سے بڑا روڑا ہے- اس کے پیچھے انکا مقصد یہ ہے کہ دونوں فرقوں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت کی آگ کو خوب ہوا دیتے رہیں اور پھر اسی آگ پر برسوں اپنی سیاسی روٹیاں سینکتے رہیں۔
آج اس پیٹیشن پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی - پٹیشنر کا دعویٰ ہے کہ یہ قانون دستور ہند کی خلافِ ورزی کرتا ہے لہٰذا اسے منسوخ کر دیا جائے - معاملہ کی سنگینی کو بھانپ مسلمانوں کی طرف سے جمعیت العلماء اور ایک دو تنظیمیں عرضی دیکر اس کیس میں پارٹیز بن کر اس قانون کو بچانے کیلئے میدان میں آئیں - اب سپریم کورٹ یہ دیکھے گا کہ آیا اس قانون کو رہنے دیا جائے یا اسے دستورِ ہند کے خلاف قرار دے کر منسوخ کر دیا جائے - کاروائی شروع ہو چکی ہے- مقدمہ چلیگا ، بحث ہوگی ' فریقین کے دلائل سنے جائینگے اور فیصلہ سنایا جائیگا- ویسے مسلمانوں کے مفادات سے وابستہ معاملات میں ہندوستان کی نچلی اور اونچی عدالتیں جو فیصلے آجکل سنا رہی ہیں اُن سے ہم خوب واقف ہیں-
سماعت کا آغاز کرتے ہوئے معمول کے مُطابق سپریم کورٹ نے ایک عارضی آرڈر جاری کیا کہ جب تک فیصلہ نہیں ہو جاتا کسی بھی عبادت گاہ کا سروے نہیں ہوگا اور نہ ہی کوئی نچلی عدالت مسجد مندر تنازع پر کوئی درخواست قبول کریگی۔
بس اس عارضی آرڈر کا جاری ہونا تھا کہ قوم کا اُتاولا پن سوشیل میڈیا پر پھوٹ پڑا ۔ کوئی اس عارضی حکم کو قلعہ جیتنے جیسی فتح قرار دے رہا ہے تو کوئی اسے انصاف کی راہ میں سنگِ میل قرار دے رہا ہے- ہماری تنظیموں کے کارندے بھی اس کا کریڈیٹ اپنی اپنی جھولی میں ڈالنے کے لئے ایسی ایسی پوسٹس شیئر کر رہے ہیں جو غلطی سے بھی اگر غیر مسلم فرقہ پرستوں کی نظر سے گزر جاۓ تو انھیں کم سے کم اتنا تو جوش میں لا دینگی کہ وہ سپریم کورٹ میں ماہر وکلاء کی ٹیمیں اُتار دیں ' میڈیا پر ججس کو troll کرنا شروع کردے اور خواہ مخواہ دباؤ اور تناؤ کا ماحول بنادے -

برادران ملت ذرا صبر اور دھیرج سے کام لیجئے! ابھی سپریم کورٹ کا عارضی تبصرا ہی آیا ہے' فیصلہ نہیں۔ فتح کے غیر ضروری جھنڈے بے وقت نہ لہرائیں' محض کریڈیٹ کے چکر میں اوچّھی حرکتیں نہ کریں وگرنہ بنتے کام کو بگڑتے دیر نہیں لگے گی- اس معاملہ میں کوششیں کرنے والوں کے حق میں اللہ سے استقامت' ہمت' مدد اور خیر کے فیصلے کی دعائیں کریں کہ ہمارے اسی اتاولے اور لا اُبالی پن نے انتخابات میں بھی غیر معمولی نقصان پہنچایا - اتحاد اتحاد چیختے چیختے ہم خود تو متحد ہوئے نہیں لیکن نوے فیصد غیروں کو دوسری جانب ایسا متحد کر دیا کہ وہ نہ صرف مراٹھا برہمن' اونچ نیچ کا سب فرق بھول گئے بلکہ ریزرویشن کی تحریک کو بھی ایک کونے میں پھینک دیا- نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

13 Dec, 22:56


♻️Ⓜ️♻️



اس کے لیے دن مقرر کرلیں۔ اپنے بچوں کو جنک فوڈز کے نقصانات سے آگاہ کریں۔ یہ کام اسکول اساتذہ بھی کرسکتے ہیں اور اس کے لیے ماہ، دو ماہ بعد آگاہی کلاس لی جاسکتی ہے۔

🌭اس دوران بچوں کو غیر معیاری اور تلی ہوئی اشیایا جنک فوڈ سے لاحق ہونے والی بیماریوں سے آگاہی دی جائے اور بتایا جائے کس طرح ان کے استعمال سے ان کی زندگی متاثر ہو سکتی ہے۔

🍧والدین اپنے بچوں کو کبھی کبھار جیسے دو ماہ میں ایک بار کسی معیاری جگہ سے آئس کریم، برگر یا پیزا کھلا سکتے ہیں۔ اسی طرح دیگر ڈبہ بند اشیا بھی دی جاسکتی ہیں،

💥لیکن اس میں اعتدال پر زور دینا ہو گا اور دیگر احتیاطیں بھی پیشِ نظر رکھنی ہوں گی۔
🧇 جیسے ٹھیلے سے اور لوکل برانڈ کی کوئی چیز نہ خریدی جائے بلکہ کسی معروف اور معیاری کمپنی کی تیار کردہ مصنوعات خریدی جاسکتی ہیں۔

🫐آج جہاں ذرائع ابلاغ اپنے کو بہت ہی طاقت ور انداز میں پیش کررہا ہے۔ وہیں یہ بچوں کو ذہنی طور پر پرتشدد بنا رہا ہے۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کا استعمال مثبت کاموں کے لئے کیا جانا چاہئے۔ بچوں کو صحیح غذا کے انتخاب کے لئے سوشل میڈیا کا دور ہے اور اس لیے بچوں کا رجحان بھی اس جانب زیادہ ہے، بچوں کو جنک فوڈ کے نقصانات سے آگاہ کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا بھی لیا جاسکتا ہے۔

🫔 بچوں کو ایسی ویڈیوز دکھائی جائیں جس سے جنک فوڈ کے نقصانات جبکہ پھل اور سبزیوں کی افادیت ان پر واضح ہو۔
🤳🏻آج کل چھوٹے بچے بھی ہر وقت موبائل فون اور ٹیلی ویژن پر چپکے ہوتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ آج ہم اپنی مصروفیات کے باعث ان پر زیادہ توجہ نہیں دیتے اور بچوں کی توجہ اپنی جانب سے ہٹا کر انھیں ٹیلی ویژن، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ یا پھر موبائل فون پر یوٹیوب اور دوسری ویب سائٹوں پر ویڈیو لگا کر بٹھا دیتے ہیں۔ لیکن ایسا کرنے سے بچوں میں ہم ایک غلط عادت کو بڑھاوا دیتے ہیں۔

🌶️ اس لئے بچوں کو فضولیات سے بچانا چاہیے۔ کیونکہ وہ ان ذرائع پر مثبت چیزیں کم اور منفی چیزوں کو زیادہ دکھایا جاتا ہے۔ یہاں بھی جو ویڈیوز دیکھائے جاتے ہیں ان میں بھی فاسٹ فوڈ اور جنک فوڈ کو زیادہ کھاتے ہوئے دکھایا جاتا ہے،

📵 اس لئے لازمی ہے کہ اس سے بچوں کو دور رکھیں۔

🥝بچوں میں باہر کی بنی ہوئی غیر معیاری مصنوعات یا تلی ہوئی غذائیں کھانے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کرنے کے ساتھ ان کو یہ بتانا ضروری ہے کہ صحت بخش، سادہ اور گھر پر تیار کردہ کھانے کس طرح جنک فوڈ اور باہر کے کھانوں سے بہتر ہیں۔ اگر بچے فاسٹ فوڈ کا مطالبہ کریں تو گھر ہی میں برگر، آلو کے چپس اور نوڈلز وغیرہ مائیں خود تیار کر کے کھلائیں۔

🍎اس کے علاوہ سبزیوں اور پھلوں کے استعمال کو یقینی بنائیں اور بچوں کو اس کی عادت ڈالیں

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

13 Dec, 22:30


♻️Ⓜ️♻️



👈 خدارا ! اپنے بچوں پر رحم کیجیئے ۔۔۔!!

ہمارے دور میں پرائمری سکولوں میں داخلے کے وقت اکثر بچوں کی عمرکچھ زیادہ بتائی جاتی تھی کیونکہ چھ سال سے کم عمر کے بچے کو ’’کچی‘‘ میں داخلہ نہیں ملتا تھا۔ آج کل میری آنکھیں پھیل جاتی ہیں جب میں اڑھائی سال کے بچے کو سکول جاتے دیکھتا ہوں۔ والدین پریشان ہوئے پھرتے ہیں کہ کہیں بچے کی تعلیم کا ’’حرج‘‘ نہ ہوجائے۔ یہ چھوٹے چھوٹے بچے جو ابھی ٹھیک سے چلنا سیکھ رہے ہوتے ہیں کہ انہیں مونٹیسوری اور پری کلاسز اٹینڈ کرنا پڑ جاتی ہیں۔پچھلے دنوں مجھے ایک ایسے ہی اسکول میں جانے کا اتفاق ہوا اور وہاں بچوں کی حالت دیکھ کر ترس آنے لگا۔ ننھے منے سے بچے کلاس روم میں اونگھ رہے تھے‘ کچھ بیزار بیٹھے تھے اور کچھ موٹے موٹے آنسو بہا رہے تھے۔ یہ بچے جنہیں گھر کے ماحول سے آشنا ہونا چاہیے تھا ابھی سے سکول جانا شروع ہوگئے ہیں۔پتا نہیں ایسی کیا قیامت آگئی ہے کہ ہمیں جلد از جلد بچے کو سکول بھیجنے کی پڑی ہوتی ہے۔یہ ٹھیک ہے کہ تعلیم اور شعور اہم ہے لیکن کیا یہ سب چیزیں پانچ چھ سال کی عمر تک بچہ گھر میں نہیں سیکھ سکتا۔ اصل میں اکثر ماؤں کو بھی آسانی ہوگئی ہے کہ بچے کو سنبھالنے کی بجائے اسے تعلیم و تربیت کے نام پر سکول بھیج دیتی ہیں اور خود اطمینان سے سٹار پلس لگا کر بیٹھ جاتی ہیں۔

نوکری پیشہ خواتین کی مجبوری تو سمجھ میں آتی ہے لیکن اُن ماؤں کو کیا پرابلم ہے جو خود بچے کو گھر میں بہت کچھ سکھا سکتی ہیں۔ پچھلے دنوں مجھے ایک ایسے سکول کا اشتہار پڑھنے کا اتفاق ہوا جس میں سکول انتظامیہ نے ڈیڑھ سال کے بچوں کے لیے بھی کوئی انگریزی نام والی نئی کلاس شروع کی ہے۔ ایسے سکولوں کا بس نہیں چلتا کہ وہ بچے کو پیدا ہوتے ہی اپنی تحویل میں لے لیں۔ ہر چیز کی ایک عمر ہوتی ہے‘ وہ بچے جنہیں بچپن میں ہی مدبر بنا دیا جاتا ہے وہ ساری زندگی اپنا بچپن تلاش کرتے رہتے ہیں۔ زمانے کی ترقی نے بچپن کی عمر بھی گھٹا دی ہے‘ پہلے بچپن آٹھ سے دس سال تک کا ہوتا تھا۔ آج کل ایک ڈیڑھ سال میں ہی ختم ہوجاتا ہے۔ وہ بچے جن کی صحت کے لیے جی بھر کے سونا ضروری ہوتا ہے انہیں ماں کچی نیند سے اٹھا کر سکول کے لیے تیار کرنا شروع کر دیتی ہے۔

بچہ اپنے ابتدائی پانچ چھ سالوں میں جو کچھ سیکھتا ہے وہ گھر سے ہی سیکھتا ہے اور اس میں ایک اعتماد پیدا ہوتاہے۔ دنیا میں کوئی سکول اڑھائی سال کے بچوں کو باتھ روم جانے کے عملی طریقے نہیں سکھاتا ‘ سونے کے آداب نہیں بتاتا‘ یہ سب چیزیں مائیں بتاتی ہیں اور انہیں سمجھنے میں بچے کو کچھ وقت لگتا ہے اسی لیے پہلے وقتوں میں لازم تھا کہ بچہ شعور کی ابتدائی منازل طے کرنے کے بعد سکول میں داخل ہو تاکہ کم ازکم و ہ اپنا آپ سنبھال سکے۔ آج کل ایسا نہیں ہوتا۔ بچے ڈائپرز پہن کر سکول آتے ہیں اور والدین بھاری فیسیں دے کر خوش ہوتے ہیں کہ ان کا بچہ چھوٹی سی عمر میں ہی آئنسٹائن بن رہا ہے۔ بچے جوں جوں تعلیم سے آشنا ہورہے ہیں‘ علم سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ آپ کسی چھٹی یا ساتویں کلاس کے بچے کا نصاب دیکھئے‘ آپ کے ہوش اڑ جائیں گے۔ بچوں کی میتھ کی کتابیں دیکھ کر سر چکرا جاتا ہے‘ لیکن خوشی ہوتی ہے کہ جو چیز ہم نے سولہ سالوں میں سیکھی ‘ وہ ہمارا بچہ سات سالوں میں سیکھ رہا ہے۔یہ وہ سوچ ہے جو ہمیں تصویر کا دوسرا رخ دیکھنے کا موقع نہیں دے رہی۔ بچے بڑوں جیسی باتیں کرنے لگے ہیں‘ بڑوں والے ڈرامے دیکھتے ہیں‘ بڑوں والی فلمیں دیکھتے ہیں اور اکثر گھریلو معاملات میں بھی بزورِ دلائل اپنا حصہ ملانے کی کوشش کرتے ہیں۔ قصور ہمارا اپنا ہے‘ ہم نے بچے کو بچہ رہنے ہی نہیں دیا۔ ہم خود تو چالیس سال کی عمر میں بھی بچپنا نہیں چھوڑتے لیکن اپنے بچوں کو اڑھائی سال میں ہی بزرگ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

توتلی زبان میں باتیں کرنے والا بچہ جب اٹھا کر سکول میں ڈال دیا جائے تو کیا یہ اس کے ساتھ ظلم نہیں؟؟؟ یہ وباء پورے ملک میں پھیلتی جارہی ہے اور دلیل یہ دی جاتی ہے کہ بچہ اتنی چھوٹی عمر میں کتابیں نہیں پڑھ رہا بس سکول جاکر کھیل ہی کھیل میں سیکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ عالی جاہ! یہ چھوٹا بچہ روزانہ ٹائم پر اٹھے گا‘ ٹائم پر تیار ہوگا اور ٹائم پر سکول کے لیے روانہ ہوگا تو اس کی زندگی میں بے ترتیبی کا حسن کہاں جائے گا؟؟ ؟ کچھ سال بعد اس نے سکول تو جانا ہی جانا ہے ‘ پھر اس کی چھوٹی چھوٹی شرارتوں کو ابھی سے تہذیب کے دائرے میں قید کرنے کی کیا ضرورت ہے؟کیا پانچ چھ سال کی عمر میں سکول جانے والے بچے بدتہذیب ہوجاتے ہیں؟ کیا تہذیب کا انحصار بچے کو چھوٹی عمر میں سکول بھیجنے میں ہی ہے؟ کہیں یہ اپنے فرائض سے جان چھڑانے کی کوئی کوشش تو نہیں؟ چھوٹا بچہ جو اپنے اردگرد کا ماحول بھی سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے اسے اتنی کم عمری میں ’’ڈیوٹی‘‘ پر لگا دینا کہاں کا انصاف ہے؟؟؟

پیام انسانیت

13 Dec, 22:30


چھ سال کا بچہ جب سکول میں داخل ہوتا ہے تو وہ بھی پہلے دن روتا ہے‘ کچھ گھبراتا ہے‘ لیکن اسے سمجھایا جاسکتا ہے‘ بات کی جاسکتی ہے لیکن اڑھائی سال کا بچہ جو صبح دیر تک سونا چاہتا ہے‘ ماں سے لپٹا رہنا چاہتا ہے‘ گھر میں اودھم مچانا چاہتا ہے‘ بیڈ پر چھلانگیں لگانا چاہتا ہے‘ ماں کی گود میں بیٹھنا چاہتا ہے اسے جب سکول جانے کا عادی بنا دیا جاتا ہے تو اس کی ساری شوخیاں‘ ساری کلکاریاں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دفن ہوکر رہ جاتی ہیں۔ یہ بچہ تہذیب تو سیکھ جاتا ہے لیکن معصومیت سے عاری ہوجاتا ہے۔ جس عمر میں اسے کپڑوں کا تکلف بھی نہیں کرنا چاہیے اُس عمر میں وہ یونیفارم سے آشنا ہوجاتا ہے‘ ننگے پاؤں گھومنے کی خوشی چھین کر اسے کالے بوٹوں میں قید کردیا جاتا ہے اور اوائل عمری سے ہی اس کے ذہن اس جملے کے عادی ہوجاتے ہیں’’چلو بیٹا! اب سو جاؤ صبح سکول کے لیے بھی اٹھنا ہے‘‘۔ ہم سب اپنے بچوں کا بہتر مستقبل چاہتے ہیں‘ والدین کے ذہن میں بھی یہی ہوتا ہے کہ شاید کم عمری میں بچے کو سکول بھیجنے سے ان کا بچہ زیادہ جلدی پڑھا لکھا ہوجائے گا حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہم بچے کو علم سے آشنا کرنے کی بجائے نئی زبان سکھانے میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہوتے ہیں۔ آٹھ سال کا بچہ اگر انگریزی میں بات کرے تو اِسے بخوشی علم کی معراج سمجھ لیا جاتا ہے‘ ان کی نسبت اردو بولنے والے بچے ناخواندہ شمار ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہمارے زمانے میں انگریزی کی ٹیویشن رکھنا پڑتی تھی‘ آج کل اردو کی رکھنا پڑتی ہے۔ بچہ رومن اردو تو فٹافٹ لکھ لیتا ہے لیکن ’’اصل اردو‘‘ لکھنے کو کہا جائے تو اسے یہ بھی سمجھ نہیں آتا کہ ’’ہجے‘‘ کسے کہتے ہیں۔ تعلیم بہت ضروری ہے لیکن اس سے زیادہ تربیت ضروری ہے۔ اور تربیت سے یہ مراد ہرگز نہیں کہ دودھ پیتے بچوں کو مشینی زندگی میں دھکیل دیا جائے۔ جن بچوں کو گھر کی ضرورت ہے انہیں اپنی خوشیاں گھر میں منانے کا بھرپور موقع دیں‘ انہی کے دم سے گھر میں رونق ہوتی ہے ‘ انہی کی شرارتیں گھر کی جامد فضا کا سحر توڑتی ہیں۔۔۔انہیں کچھ دن تو یہ عیش کرلینے دیجئے‘ ایسا نہ ہو کہ جب یہ بچے بڑے ہوں اور کوئی ان سے پوچھے کہ بیٹا آپ بچپن میں کون سی شرارتیں کیا کرتے تھے اور یہ ہکا بکا رہ جائیں کہ شرارتیں کیا ہوتی ہیں۔؟؟؟

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

13 Dec, 01:37


♻️Ⓜ️♻️



👈 الحمد للہ
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی عرضی پر آج دوپہر 3:30 بجے سپریم کورٹ میں پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991 سے متعلق معاملے کی سماعت ہوئی۔

سپریم کورٹ نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے کہا:
• اگلی سماعت تک کسی بھی مسجد کے خلاف کوئی نیا مقدمہ درج نہیں کیا جا سکے گا۔
• جو مقدمات عدالت میں جاری ہیں ، ان پر بھی کوئی عدالت کسی سروے کا حکم جاری نہیں کرے گی ، نیز کوئی اثر ڈالنے والا فیصلہ بھی نہیں کرے گی ۔

چیف جسٹس (CJI) نے کہا:
"ہم اس ایکٹ کی قانونی حیثیت اور اس کے دائرہ کار کا جائزہ لے رہے ہیں۔ جب ہم اس کا جائزہ لے رہے ہیں، تو کیا دیگر عدالتوں کے لیے احکامات جاری کرنا مناسب ہوگا؟ اسی لیے، کوئی بھی مؤثر حکم، جس میں سروے بھی شامل ہے، جاری نہیں کیا جائے گا۔"
اس سماعت کے دوران جمعیۃ کی طرف سے سینئر وکیل دُشینت دوے اور ایڈووکیٹ آن ریکارڈ منصور علی عدالت میں موجود تھے، جبکہ ایڈووکیٹ نیاز احمد فاروقی نے عدالت کے باہر کیس میں معاونت فراہم کی۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

13 Dec, 01:34


♻️Ⓜ️♻️



👈 جمعیۃ علماء ہند کی عباد ت گاہوں کے تحفظ کے قانون کی آئینی حیثیت سے متعلق پٹیشن پر سپریم کی سماعت
چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی والی نے سماعت کی:

یہ ایک بڑا فیصلہ ہے ، امید ہے کہ اس سے ملک میں فرقہ ورایت اور بدامنی پھیلانے والے پر روک لگے گی ۔ ورشپ ایکٹ پر آے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر مولانا ارشد مدنی کا تبصرہ :

نئی دہلی12/ دسمبر
سنبھل سانحہ اور اجمیر درگاہ پر ہندوؤں کے دعوے کے پس منظر میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء کی جانب سے عبادت گاہوں کے تحفظ کے قانون کے تعلق سے داخل پٹیشن پر
کل 12 دسمبر کو چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی والی تین رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی۔
عبادت گاہوں کے تحفظ کے قانون کی برقراری اور اس کے مؤثر نفاذ کو لیکر سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل پٹیشن پر سینئر ایڈوکیٹ راجو رام چندرن نے زبردست بحث کی ۔جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء عبادت گاہوں کے تحفظ کے قانون کو چیلنج کرنے والی عرضداشتوں پر بھی عدالت میں اپنے دلائل پیش کیں۔

🖋 فضل الرحمٰن قاسمی
پریس سیکریٹری
جمعیۃ علماء ہند
09891961134

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

13 Dec, 01:30


♻️Ⓜ️♻️



👈 صيدنايا جیل کا خلاصہ:

دنیا کے بدنام ترین مذبح میں تہہ خانوں کی تلاش میں کامیابی نہ مل سکی۔ تمام دستاویزات کی جان پھٹک اور قیدیوں اور خفیہ جیلوں پر تحقیق مکمل کرنے کے بعد اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق:
2011ء سے 2024ء تک تقریباً 367,000 قیدی صیدنایا جیل میں داخل ہوئے۔
ان میں سے صرف 2,500 قیدی باہر آئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔ باقی 364,500 قیدی لاپتہ ہیں۔
جب دستاویزات کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ وہاں ایک انتہائی مہنگا مانیٹرنگ سسٹم نصب کیا گیا ہے، جو دنیا کے سب سے جدید سسٹمز میں سے ایک ہے۔ یہ سسٹم انٹرنیٹ کے ذریعے براہ راست نشریات کے لیے استعمال ہوتا ہے اور دور دراز کے مقامات کی نگرانی کے لیے بنایا گیا ہے۔
ریکارڈز میں یہ بھی پتہ چلا:
• کیمرے کی غیر معمولی تعداد کیوں؟
• باہر سے مہنگے آلات کی خریداری کیوں؟
• ایسا نیٹ ورک جو دنیا کی تمام فلمیں محفوظ کر سکے کیوں؟
یہ تمام شواہد اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ وہاں صیدنایا کی عمارت سے دور کئی خفیہ جیلیں موجود ہیں۔ جن کی یہاں سے مانیٹرنگ ہوتی ہے۔
آخری قیدی، محمد علی جمعہ، جو حمص کے علاقے "مخرم" سے تھا، 9 دن پہلے جیل میں داخل ہوا۔ اس کے بعد کسی اور قیدی کا اندراج نہیں ہوا۔ اس کے پاس ایک خاص نمبر تھا۔
جب محمد علی جمعہ کے نمبر کو 2011ء کے اعداد و شمار سے موازنہ کیا گیا تو پتہ چلا کہ درمیان میں 367,000 نمبرز ہیں۔ یہاں تک کہ محمد علی جمعہ، جو حال ہی میں جیل گیا تھا، دوسرے قیدیوں کے ساتھ نہیں نکلا۔
تحقیقات سے یہ شبہ ہوتا ہے کہ وہاں ایک خطرناک نیٹ ورک کام کر رہا تھا، جو اعضاء کی فروخت میں ملوث تھا۔ دمشق کے المواساہ اسپتال اور 601 اسپتال پر بھی بڑے شبہات ہیں۔
اگر جیل کے عملے کو گرفتار نہ کیا گیا تو یہ کہانی ہمیشہ کے لیے دفن ہو جائے گی۔
یہ وہ لوگ ہیں جو سب کچھ جانتے ہیں:
• وہاں خفیہ جیلیں ہیں۔
• اجتماعی قبریں ہیں۔
• اعضاء کی فروخت ہوتی رہی ہے۔
• اور نہ جانے کیا کیا ہوتا رہا ہے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

13 Dec, 01:25


♻️Ⓜ️♻️



شام کی جیل میں قیدیوں کی دلخراش اور حیران کن باتیں!

(١) رہائی کے بعد قیدی کو معلوم ہوا،کہ موبائل فون بھی دنیا میں ایجاد ہوچکا ہے۔ (قید کی مدت ٤٠سال)

(٢) جب مجاہدین نے جیل کا دروازہ کھول کر قیدیوں کو کہا چلو چلو تم آزاد ہو، تو قیدی نے پوچھا کہ کیا صدام حسین نے اسد خاندان کا خاتمہ کردیا ہے، اسے نہیں معلوم کہ صدام حسین خود دنیا میں نہیں ہے۔
(قید کی مدت ٣٠ سال)

(٣) کچھ قیدی ایسے تھے جو جیل میں ہی پیدا ہوئے، اور انہوں نے سورج دھوپ، درخت، گھاس وغیرہ جیل سے رہائی کے بعد پہلی مرتبہ دیکھے۔

(٤) جیل میں ایسی درد ناک سزائیں دی گئی، کہ قیدی مجنون اور پاگل ہوگئے، ان کو اپنا نام، شہر، اور علاقہ بھی معلوم نہیں۔

(٥) جیل میں کئیں کئیں دنوں اور ہفتوں تک پانی اور کھانا نہیں دیا جاتا تھا، بے تاب ہوکر قیدی پیشاب پینے پر مجبور ہوتے تھے۔

(٦) قیدیوں کے لیے جیل کے اندر نماز، روزہ، اور کوئی بھی عبادت ممنوع تھی،۔

٧ جیل کے اندر ہر وقت آگ کی بڑی بھٹی دہکتی رہتی تھی، جسے حافظ الاسد کی جہنم کہا جاتا تھا، اور جس قیدی کو اس میں جلانا ہوتا تھا تو کہا جاتا تھا،
اسد کی جہنم میں خوش آمدید ؛۔

(٨) جیل کے اندر ایسی کلنگ مشین تھی، جس میں لاش کو دباکر خون اور ہڈیوں کو الگ الگ کرکے گٹھڑی میں باندھ کر گڈھے میں دبا دیا جاتا تھا_

(٩) قیدیوں کے دانت توڑ دئے جاتے تھے، اور کرنٹ کے جھٹکے دئے جاتے تھے۔

(١٠) قیدیوں کے پیر توڑ کر ان کو دوڑنے کے لئے کہا جاتا تھا، اور کھانے کے لئے مرے ہوئے چوہے دیے جاتے تھے۔

(١١) ہر ہفتہ ٢٠ سے ٥٠ قیدیوں کو پھانسی دی جاتی تھی، اور جس کو پھانسی دینی ہوتی اس کو رات بھر پیٹا جاتا تھا -

(١٢) جیل کے اندر نمک کی کان بنا رکھی تھی، قیدیوں کو زخمی کر کے نمک پر لٹایا جاتا تھا۔

(١٣) ایک قیدی کارہائی کے بعد کہنا ہے کہ، آج میری اور میرے ٥٠ ساتھیوں کی پھانسی کا دن تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے آج ہی مجاہدین کو فتح عطاء فرمادی.

بدنام زمانہ صیدنایا جیل اسد خاندان کی بنائی ہوئی ایسا بوچڑ خانہ ہے، کہ جس کی دردناک المناک اور دلخراش داستان سن کر، امریکہ کی گونتا نامو بے جیل جنت لگتی ہے،-

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

12 Dec, 04:14


♻️Ⓜ️♻️




👈  آداب گفتگو ۔۔۔۔۔!!!

انسانی شخصیت کا پہلا اندازہ چہرے کو دیکھنے سے ہوتا ہے اور دوسرا حتمی اندازہ اس کی گفتگو سے ہوتا ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے تھے، "اَلْمَرْءُ تَحْتَ لِسَانِهٖ " (آدمی اپنی زبان کے پیچھے چھپا ہوتا ہے) پس انسان اپنی گفتگو ہی سے پہچان لیا جاتا ہے، آداب گفتگو درج ذیل ہیں۔
(1) گفتگو ہمیشہ نرمی سے کرنے کی کوشش کریں، بعض حکماء کا قول ہے کہ اللہ تعالی نے زبان میں اسی لئے کوئی ہڈی نہیں بنائی تاکہ یہ نرم رہے اور اس سے نری سے گفتگو کی جائے، ایک بزرگ کسی نوجوان سے سخت ناراض ہوئے اور اسے سخت سست کہنے لگے، اس نے جواب دیا، حضرت! آپ میری کوتاہی کے باوجود میرے ساتھ نرمی فرمائیں، نہ میں فرعون سے زیادہ برا ہوں اور نہ ہی آپ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے افضل ہیں، جبکہ پروردگار عالم نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون کے پاس بھیجا اور حکم دیا کہ نرمی کے ساتھ باتیں کرو۔ "فَقُوۡلَا لَهٗ قَوۡلًا لَّيِّنًا " (تم ان سے نرم بات کرنا) (سورہ طه: 44) قرآن مجید کے الفاظ کو شمار کیا جائے تو درمیانی لفظ "وَلْیَتَلَطَّفْ " بنتا ہے، گویا قرآن مجید کا مرکزی پیغام یہی ہے کہ انسان ایک دوسرے سے گفتگو کرتے ہوئے نرمی کا معاملہ کریں، حدیث پاک میں آیا ہے کہ اللہ تعالی نرمی پر جو رحمتیں نازل کرتا ہے وہ سختی پر نہیں کرتا۔
(2) جو بات کہی جائے اچھی ہو، اس میں اپنا یا دوسرے کا نفع ہو، ارشاد باری تعالٰی ہے، "وَ قُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْنًا " (لوگوں سے اچھی بات کہو) ایسی بات نہ کی جائے جس میں طعن ہو یا جس میں دوسرے کی تحقیر ہو۔
(3) بات ہمیشہ انصاف پر مبنی اور درست ہونی چاہئے، اگر بیشتر لوگ اس کا خیال رکھیں تو آپس میں لڑائی جھگڑے بہت کم ہوں، ارشاد باری تعالی ہے۔ "يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَقُوۡلُوۡا قَوۡلًا سَدِيۡدًا، يُّصۡلِحۡ لَـكُمۡ اَعۡمَالَـكُمۡ وَيَغۡفِرۡ لَـكُمۡ ذُنُوۡبَكُمۡؕ " (سورہ احزاب: 70، 71) (اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو، اللہ تعالی تمہارے کاموں کو سنوار دیگا اور گناہ معاف کر دے گا)
(4) اگر عورتوں کو نامحرم مردوں سے گفتگو کرنے کا اتفاق ہو تو ادب یہی ہے کہ لہجے میں ایسی نزاکت نہ ہو کہ سننے والوں کے دل میں بدی کا خیال پیدا ہو، ارشاد باری تعالی ہے۔ "فَلَا تَخۡضَعۡنَ بِالۡقَوۡلِ فَيَـطۡمَعَ الَّذِىۡ فِىۡ قَلۡبِهٖ مَرَضٌ وَّ قُلۡنَ قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا " (سورہ احزاب: 32) (اے نبی اکرم ﷺ کی بیبیو! دبی زبان میں بات نہ کیا کرو، ایسا کروگی تو جس کے دل میں کھوٹ ہے وہ ممکن ہے کہ تم سے کوئی توقعات وابستہ کر لے، پس بات کرو تو معقول اور بے لاگ)
عورتوں کے لئے یہ حکم فقط اس وقت ہے جب غیر محرم مرد سے گفتگو کریں، اگر عورتیں عورتوں سے گفتگو کریں تو انہیں اسی طرح نرم مزاجی سے کرنی چاہئے جیسے مردوں کے لئے حکم ہے۔
(5) اللہ تعالی کے نزدیک نرم، معقول اور دلجوئی کی باتیں کرنا صدقہ کے برابر ہے، ارشاد باری تعالی ہے۔ "قَوۡلٌ مَّعۡرُوۡفٌ وَّمَغۡفِرَةٌ خَيۡرٌ مِّنۡ صَدَقَةٍ يَّتۡبَعُهَاۤ اَذًى‌ؕ " (نیک بات کہنا اور درگزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے پیچھے دل آزاری ہو) (سورہ بقرة: 263)
(6) گفتگو عموماً آہستگی اور مناسب آواز کے ساتھ کی جائے، بے موقع چیخ چیخ کر باتیں کرنا حماقت و جہالت کی دلیل ہے، ارشاد باری تعالی ہے، "وَاغۡضُضۡ مِنۡ صَوۡتِكَ‌ؕ اِنَّ اَنۡكَرَ الۡاَصۡوَاتِ لَصَوۡتُ الۡحَمِيۡرِ " (سورہ لقمان: 19) (اور اپنی آواز پست کر، کہ سب آوازوں میں بری آواز گدھے کی ہے)

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

28 Nov, 06:59


ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ

۲۴ جمادی الاولیٰ ۱۴۴۶ هـ | 28 نومبر 2024م

اردو زبان کے چند بہترین چینلز اور گروپس:


❍╍╍❨ فہرست  ◄ ❹ ❩╍╍❍ :-
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ


🟡 قرآن کورین ٹرانسلیٹ
♦️ قرآن کا ترجمہ کورین زبان

🟡 ایڈو فیض سعید
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 روحانی شفاخانہ
♦️ روحانی علاج و معالجہ کے لئے گروپ

🟡 زندگی بدلنے والے اقوال
♦️ مثبت سوچ اور کامیاب زندگی کی طرف ایک قدم

🟡 اسلام کی بیٹیاں
♦️ اصلاح معاشرہ کے لئے

🟡 کائن ماسٹر سیکھیں || kain mastar
♦️ کائن ماسٹر مکمل معلومات حاصل کرنے کے لئے

🟡 عشقِ صحابہ
♦️ صحابہ کی عظمت کے بارے میں

🟡 چینل دارالکتب
♦️ ہرطرح اور ہر موضوع کی کتاب کے لئے

🟡 ڈاکٹر اسرار احمدصاحب گروپ
🔘 موصوف کے بیانات

🟡 پیام انسانیت
♦️ ایک سے بڑھ ایک اسلامک پوسٹ

🟡 اشعار غالب
♦️ دلچسپ اور خوبصورت شعر وشاعری

🟡 واقعات و حکایات
♦️ عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات

🟡 قاری عبدالحنان اوفیشل
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 مفتی طارق مسعود آفیشل
♦️ مشہور و معروف عالم دین مفتی طارق مسعود صاحب کے بیانات اور اپڈیٹس کے لئے ٹیلی گرام چینل۔

🟡 کلمات ربی
♦️ قرآنی آیات کا ترجمہ و تفسیر

🟡 محسن ملت روحانی مرکز
♦️ جادو,سحر,سفلی پڑھائی کاکاٹ ,جسمانی مرض علاج

🟡 اولیاء اللہ کی باتیں
♦️ اولیاء اللہ کی باتوں امتِ مسلمہ

🟡 لطیفوں کا خزانہ
♦️ چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنا

🟡 ڈاکٹر فرحت ہاشمی
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 حدیثوں کا حسن - 𝑇ℎ𝑒 𝐵𝑒𝑎𝑢𝑡𝑦 𝑜𝑓 𝐻𝑎𝑑𝑖𝑡ℎ𝑠
♦️ اسلامک ازکار اور حدیث انگلش

🟡 شرعی احکام و مسائل
♦️ روز ایک/ دوں اسلامی سوال کا جواب جو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں

🟡 علم و ادب
♦️ اقوال زریں چھوٹی مگر سبق آموز

🟡 طب نبوی آن لائن علاج
♦️ پیچیدہ امراض کا علاج

🟡 الحکمت نباتاتی معلومات چینل
♦️ طب یونانی اور صحت کا فروغ

🟡 حمد نعت بیان دیوبند
♦️ نبی کی تعریف میں اشعار

🟡 صحیح مسلم
♦️ ترجمہ تشریح پروفیسرمححمديحي جلالپوری

🟡 محمد رضا ثاقب مصطفائی
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 مرزا اسداللہ خان غالب

🟡 حــــدیثِ رســــــولﷺ
♦️ سـرورِ کائناتﷺ کی مستنـد صحیــح احادیث

🟡 محمد تقی عثمانی صاحب
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 داستان شجاعت
♦️ اسلامی تاریخی ناولز

🟡 شمسی اصلاحی چینل
♦️ قرآن کریم کی روز ایک آیت

🟡 گرافکس خزانہ
♦️ بہترین قسم کی گرافکس ڈیزائنز

🟡 تلاوت القرآن الکریم گروپ
♦️ قرآن آڈیو اور ویڈیو

🟡 رعـــد بن محمــد الكـــردي
♦️ تلاوت

🟡 روحانی علاج
♦️ قرآن و حدیث کی روشنی میں جنّات کے ذریعے علاج

🟡  آداب مباشرت
♦️ شب زفاف (سہاگ رات)، طریقہ ہمبستری کا سنت طریقہ

🟡 محمّد امجد رضا قادری آفیشل
♦️ صوفی مسلم اسکالر، مختلف اسلامی موضوعات پر اپنی تقاریر

🟡 دلچسپ اور عجیب معلومات گروپ
♦️ کہانیاں اور دلچسپ معلومات

🔵 کتب بینی
🔸 کتب بینی و کتاب خوانی کی روایات کو فروغ دینا

🟡 طارق بن زیاد
♦️ اور غازیوں کے واقعات

🟡 القلم
♦️ محض ادبی مضامین و سبق آموز تحاریر اور اشعار وغزلیات

🟡 استادہ رخسانہ اعجاز صاحبہ
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 اصحاب فکر و نظر
♦️ خیر کی بات

🟡 ڈاکٹر زاکر نائک
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 زاہدہ ملک ( الفلق ویلفیئر فاؤنڈیشن )
♦️ دوسروں کی مدد کیلئے وقف دینی و دنیاوی مفت تعلیم

🟡 تاریخ اسلام اور اسلامی کہانیاں
♦️ اسلامک تاریخ

🟡 مجموعہ داعــیــانِ اســــلام
♦️ قرآن صحیح حدیث دعائیں اسلامک پوسٹ

🟡 وعظ ونصیحت
♦️ مولانا محمد الیاس گھمن کے بیانات

🟡 ابن سینا • اُردو
♦️ کی زندگی پر ڈراما

🟡 اسلامک کارٹون
♦️ اردو اور انگلش میں اسلامک کارٹون

🟡 اردو سے عربی سیکھیں
♦️ عربی زبان سیکھنے کے متعلق آسان اور عام فہم مواد

🟡 تلاوت القرآن الکریم
♦️ مختلف قراء کی قراءت

🟡 علم العروض
♦️ علم العروض کے مکمل اسباق

🟡 ڈاکٹر فرحت ہاشمی
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 دلچسپ اور عجیب معلومات  چینل
♦️ کہانیاں اور دلچسپ معلومات سینڈ

🟡 اسلامک کوئز گروپ
♦️ سوال وجواب کوئز کی شکل میں

🟡 پیغام انسانیت
♦️ سلسلے وار پوسٹ

🟡 صحیح البخاری
♦️ ترجمہ اور تشریح حافظ عبد الستار الحمادپرمشتمل

🟡 اسلامک اردو شاعری - Islamic Urdu Poetry
♦️ اچھے اشعار کا مطالعہ کیا جائے تو وہ انسان کو بھلائی کے راستے پر لگاتے ہیں

🟡 بکھرے موتی
♦️ قرآن وحدیث کے قیمتی موتی اور ادبی ذوق رکھنے والوں کے لئیے قیمتی تحریریں

🟡 نمازِ کی اہمیت
♦️ نمازِ کے مسئلہ بیان اور نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ

🟡 ڈاکٹر اسرار احمد صاحب آفیشل چینل
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 قرآنی دعائیں
♦️ قرعانی دعائیں

🟡 میر تقی میر
♦️ اشعار کے لیے

🔵 قرآن کریم سـے نصیحت
▫️قران و حدیث کی تعلیم

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

نوٹ : جو حضرات اپنے گروپ و چینل کی تشہیر کروانا چاہتے ہیں وہ اپنے چینل یا گروپ کا نام، مختصر تعارف اور ممبر کی تعداد لکھ کر ارسال فرمائیں ↶

👉 @PleasingAllah
👉
@AdoringAllah

پیام انسانیت

18 Nov, 12:01


♻️Ⓜ️♻️



بالآخر سعودی عرب نے واضح طور پر، ڈٹ کر اور صاف صاف لفظوں میں وہ اعلان کر دیا،جس پر وہ بہت سوچ سمجھ کے آئندہ کیلئے منصوبہ بندی کر چکا ہے ، سعودیہ اب تبدیل ہونا چاہتا ہے اور کوئی بھی مصلحت اوڑھے بغیر وہ جو کرنا چاہتا ہے، وہی وہ کہہ دینا چاہتا ہے۔

یہ ایک واضح اعلان ہے ناصرف سعودیوں کیلئے، بلکہ دنیا بھر میں سعودیہ سے توقعات رکھنے والوں کیلئے بھی، اس پر ایک سٹوری بی بی سی نے چھاپی ہے، لیکن یہ مکمل نہیں، مکمل بات سعودیہ کے اہم ٹی وی العربیہ کے ایک پروگرام میں کی گئی ہے،جس میں ایک خاتون اینکر کے ساتھ بادشاہت کے حامی کالم نگار عبداللہ الجدایہ نے شرکت کی،اور ان تمام سوالوں کے جوابات دئیے، جو ریاض سیزن کے حوالے سے دنیا بھر میں اٹھائے گئے۔ واضح رہے، انھوں نے کسی ویڈیو کو فیک نہیں کہا،کسی بات پر معذرت خواہانہ انداز اختیار نہیں کیا، بلکہ جو کیا گیا،کھل کے اس کی وضاحت اور دفاع کیا ہے۔
مثلا پہلا اعتراص یہ تھا کہ فلسطین میں ہوتی شہادتوں کے باوجود سعودیہ کا کنسرٹ کرنا مناسب نہیں، عبداللہ جدایہ نے کہا،کہ فلسطین کا قضیہ پچھلے اسی سال سے جاری ہے، یہ اس دن شروع نہیں ہوا، جس دن سعودیہ میں ریاض سیزن کا آغاز ہوا، فلسطین کے ان حالات کے ساتھ ہی ہم خوشی بھی مناتے ہیں، تاریخ میں ہمیں جنگوں اور مشکلات کا سامنا بھی رہا، مگر اس سے زندگی کبھی مکمل طور پر رک نہیں جاتی۔
انھوں نے شکوہ کیا کہ القاعدہ نے ان کی شناخت دو مسجدوں (حرمین) والے ملک کی بنا کے رکھ دی ہے، حالانکہ حرمین سعودیہ کا ایک حصہ ہیں، پورا سعودیہ نہیں، سعودیہ حرمین کے علاوہ بھی ہے،انھوں نے کہا کہ سعودیہ کے مخالف اخوان المسلمون نے سعودیہ کو حرمین کے ساتھ جوڑ جوڑ کے اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی۔ موسیقی کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اخوان کے مرشد موسیقی کے مداح تھے، یوسف قرضاوی صاحب نے موسیقی پر کتاب لکھی، البتہ یہ اپنی مرضی سے دوسروں کیلئے حلال کو حرام اور حرام کو حلال کرتے رہتے ہیں۔ فلسطین کا مسئلہ پچھلے اسی سال سے جاری ہے، اخوان اس کے باوجود ہر طرح کی زندگی جی رہے ہیں مگر وہ سعودیہ پر تنقید کرتے ہیں۔
سوال ہوا، سوشل میڈیا پر کعبہ کی تشبیہ کے حوالے سے بہت تنقید ہوئی، اس کا جواب بڑی تفصیل سے دیا گیا۔ کہا گیا، اولا ہر چوکور چیز کعبہ نہیں ہوتی، پھر کعبہ چوکور ہے بھی نہیں، بلکہ بخاری میں سیدہ عائشہ کی روایت کے مطابق حطیم کا حصہ بھی کعبہ کا حصہ ہے، اس لئے اس کے اندر نماز نہیں پڑھی جاتی اورطواف بھی اس کے باہر سے کیا جاتا ہے۔ اس لئے چوکور نہیں،کعبہ مستطیل ہے، لہذا کنسرٹ والے چوکور حصے کو کعبہ کے مماثل نہیں کہا جا سکتا۔
انھوں نے اس بات کو بھی رد کیا کہ کعبہ یا حرمین والے ممالک میں ناچ گانوں کے کنسرٹ نہیں ہونے چاہئیں،انھوں نے کہا کہ اگر یہی بات ہے تو پھر ریاض کی نسبت مصر حرم سے زیادہ قریب ہے، (یعنی ریاض کے بجائے مصر کو حرمین کا تقدس برقرار رکھنا چاہئے؟) انھوں نے مزید کہا کہ لندن،ترکی اور دیگر ممالک میں ہر جگہ مساجد ہوتی ہیں، ہر مسجد کا اللہ کا گھر ہونے کے حوالے سے یکساں تقدس ہے،لیکن لندن میں مسجد کے باہر شراب خانے بھی ہوتے ہیں اور ہر طرح کی محفلیں بھی ہوتی ہیں،  تو کیا وہاں مسجد والے حکومت کو مجبور کر سکتے ہیں کہ ان چیزوں کو نہ ہونے دے؟ , لیکن یہ اخوان المسلمین والے ہیں، جو اس حوالے سے صرف سعودیہ کو ٹارگٹ کرتے ہیں۔

یہ سب میں نے اس لیے لکھ دیا ہے، تاکہ ہمارے وہ دوست جو سعودیہ کی وہ مدد کرنا چاہتے ہیں، جو نہ سعودیہ کے ایجنڈے پر ہے اور نہ سعودیہ کو مطلوب ہے، وہ اس پر نظر ثانی کرسکیں، اور اگر کچھ لوگوں نے سعودیہ سے وہ توقعات وابستہ کر رکھی ہیں، جو سعودیہ نے کندھے سے اتار پھینکی ہیں، تو وہ بھی نظر ثانی کر سکیں۔ سیدھی سی ایک بات اب ہمیں سمجھ لینے کی ضرورت ہے کہ سعودیہ پوری امت کی جگہ تنہا پارسا بننے سے انکار کر رہا ہے، وہ بھی خدا کی عطاکردہ زندگی جینا چاہتا ہے، اگر دنیابھر کے مسلمانوں کے سارے گناہ کہیں اور سے جا کر حج عمرے سے معاف ہو سکتے ہیں  تو یہ کعبہ تو ان کے گھر میں ہے،وہ جو کچھ بھی کریں،عمرہ اور حج بند نہیں ہونے دیں گے، باقی ساری امت کا بوجھ اب وہ مزید نہیں اٹھانے والے۔ میرے خیال میں سعودیہ کے اپنے ٹی وی پر کنسرٹ کی فوٹیج کے ساتھ ایسی کھلی ڈلی گفتگو پہلی بار پیش کی گئی ہے، شائد اس لئے بھی اس کی نوبت آئی کہ وہ اربوں روپے لگا کر اپنا جو نیا تبدیلی والا امیج بنانا چاہتے ہیں،ہم میں سے کچھ خیر خواہی میں فیک فیک کہہ کے ان کی محنت اور اربوں کے اخراجات پر پانی پھیر دیتے ہیں۔ تو لیجیے اب صاف صاف سنئے اور اپنے آپ کو سعودی عرب کے تبدیلی کے متعلق اپ ڈیٹ کر لیجیے ۔

#یوسف_سراج

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

18 Nov, 12:00


♻️Ⓜ️♻️



👈 عملِ صالحہ ____؟؟

ائیر پورٹ پر میں نے اکثر مسافروں کو دیکھا ہے کہ وہ بار بار اپنا پاسپورٹ اور ٹکٹ یا تو ہاتھ میں ہی پکڑے رکھتے ہیں یا پھر کسی جیب یا بیگ میں رکھا ہو تو بار بار چیک کرتے رہتے ہیں کہ موجود ہے نہیں، کہیں گم تو نہیں ہو گیا کیونکہ سب کو پتہ ہوتا ہے کہ جہاز میں سوار ہونے تک کئی بار چیک ہوتا ہے اور پھر جہاز سے اترتے ہی پھر سے اس کی ضرورت پڑتی ہے۔ سب کو معلوم ہوتا ہے کہ اگر غلطی سے کہیں یہ گم ہو جائیں تو فلائٹ میں سوار نہیں ہو سکیں گے۔

ایسا ہی کچھ ہمارے ایمان اور عملِ صالحہ کا حال ہے۔ یہی ہمارے پاسپورٹ اور ٹکٹ ہیں جو جنت میں داخلے کے لیے ضروری ہیں۔ ہونا تو یہی چاہیے کہ بار بار ہم چیک کرتے رہیں کہ ہمارے ایمان کی کیا صورت حال ہے اور ہمارے اعمال کیسے ہیں۔ خود سے سوال لازمی کیجیے کہ کیا جو فرائض اللہ تعالیٰ نے ہمارے ذمہ لگائے ہیں وہ ہم پورے کر رہے ہیں؟ چاہے وہ حقوق اللہ میں سے ہوں یا حقوق العباد میں سے۔ شروعات نماز سے کیجیے کہ سب سے پہلے نماز ہی کے بارے میں سوال ہوگا۔
آخرت کے لیے اپنا پاسپورٹ اور اپنا ٹکٹ آج ہی چیک کیجیے۔
ہہ ایک یاد دہانی ہے جو سب سے پہلے میرے اپنے لیے ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا ایمان سلامت رکھے آمین۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

14 Nov, 09:09


♻️Ⓜ️♻️



انتخابی جوش میں اعتدال، اختلاف رائے کا حق، مگر علماء کی حرمت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ۔۔!

آج جب مہاراشٹر میں انتخابی سرگرمیاں اپنے عروج پر ہیں، ہر جانب سیاسی جماعتوں کے حامی اپنے امیدواروں کی حمایت میں سرگرم ہیں اس ماحول میں، کچھ لوگ انتخابی جوش و خروش میں اس قدر بہک گئے ہیں کہ اپنے جذبات کو قابو میں رکھنے سے قاصر ہیں افسوس کا مقام ہے کہ حضرت مولانا سجاد نعمانی صاحب حفظہ اللہ جیسے بلند پایہ علماء، جنہوں نے اپنی بصیرت کے تحت مختلف علاقوں میں مختلف امیدواروں کی حمایت کی ہے، انہیں تنقید، الزام تراشی اور حتیٰ کہ بدتمیزی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

دینی معاملات میں علماء کی رہنمائی: اور ہماری ذمہ داری ۔

ہمیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ علماء دین کی اجتماعی رہنمائی پر، خاص طور پر دینی معاملات میں، ہمیں اعتماد کرنا چاہیے اور اسے قبول کرنا ہمارے ایمان کا تقاضا ہے جب بات سیاست کی ہو، تو اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کا سیاسی شعور علماء سے زیادہ ہے اور آپ ان کے فیصلوں سے متفق نہیں ہیں، تو یہ آپ کا حق ہے مگر اختلاف کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم بدتمیزی، گستاخی اور الزامات کی راہ اختیار کریں۔
    یاد رکھیں کہ علماء پر بے بنیاد الزامات لگانا اور ان کی شبیہ کو مسخ کرنے کی کوشش دراصل ہماری اپنی دنیا اور آخرت کو برباد کرنے کا سبب بن سکتی ہے جو لوگ آج علماء کے وزن کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ درحقیقت اپنی قوم کی جڑیں کاٹ رہے ہیں۔

علماء کی عزت اور حرمت:ایک اسلامی فریضہ

    حضرت مولانا سجاد نعمانی صاحب حفظہ اللہ نے اپنی بصیرت اور امت کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف علاقوں میں امیدواروں کے حق میں اپنی رائے دی ہے چاہے وہ دھولیہ میں کسی مسلمان امیدوار کی حمایت ہو یا مالیگاؤں میں مجلس اتحاد المسلمین کے مفتی اسماعیل صاحب کی، ان کے فیصلے کا مقصد صرف اور صرف امت کی اصلاح اور بہتری ہے اگر کسی کو ان کی رائے سے اختلاف ہے تو اسے یہ حق ضرور حاصل ہے، لیکن یہ اختلاف ادب اور احترام کے دائرے میں ہونا چاہیے، نہ کہ بدتمیزی، گستاخی یا بے بنیاد الزامات کی صورت میں۔

یہ بات واضح طور پر سمجھ لیجیے کہ یہ تحریر حضرت مولانا سجاد نعمانی صاحب حفظہ اللہ کی رائے کی حمایت یا مخالفت میں نہیں لکھی گئی بلکہ اس مضمون کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہم امت کو اخلاقی زوال سے بچائیں اور علماء کی عزت و حرمت کا پاس رکھیں کسی عالم کے سیاسی فیصلے سے اتفاق یا اختلاف کرنا ہر فرد کا ذاتی حق ہے، مگر اس اختلاف کو بے ادبی اور گستاخی کا رنگ دینا کسی بھی طرح جائز نہیں۔

اختلافِ رائے اور ہماری اخلاقی ذمہ داری :

اسلام ہمیں اختلافِ رائے کی اجازت دیتا ہے، مگر یہ اختلاف ادب اور شائستگی کے دائرے میں ہونا چاہیے۔
ماضی قریب میں مولانا مدنی مولانا تھ
"اسلامی سیاست"
{دوسرا نام الاعتدال فی مراتب الرجال} کا مطالعہ ضرور کریں۔ )

اگر آپ کو کسی عالم کی سیاسی رائے سے اختلاف ہے تو اس کا اظہار شائستگی اور دلیل کے ساتھ کریں، نہ کہ بدتمیزی، الزام تراشی اور سوشل میڈیا پر ان کی کردار کشی کے ذریعے۔


ہمارے لیے چند ضروری ہدایات :👇

1. احترام اور تحمل کا مظاہرہ کریں:
اپنے پسندیدہ امیدوار کی حمایت ضرور کریں، مگر اس کی آڑ میں علماء پر الزامات لگانے یا ان کی توہین سے باز رہیں۔

2. علماء کی عزت کریں:
یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی زندگیاں دین کی خدمت میں صرف کر رہے ہیں ان کی رہنمائی کو صرف وقتی سیاسی مفادات کے لیے متنازع نہ بنائیں۔

3. بے بنیاد الزامات سے اجتناب کریں:
اگر آپ کسی عالم کی رائے سے متفق نہیں، تو اس اختلاف کا اظہار مہذب طریقے سے کریں بے بنیاد الزامات اور بدتمیزی نہ تو دنیا میں فائدہ دیں گے اور نہ آخرت میں۔

4. سوشل میڈیا پر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں:
الیکشن کے دوران سوشل میڈیا پر جذباتی بحثیں عام ہیں مگر یاد رکھیں کہ علماء کے متعلق کسی بھی بات کو پھیلانے سے پہلے تحقیق کرلیں تاکہ کسی غلط الزام یا گناہ کے مرتکب نہ ہوں۔

آخر میں عرض ہے کہ:

آج کے دور میں جبکہ امت پہلے ہی بہت سے فتنوں میں الجھی ہوئی ہے، ہمیں علماء کی عزت و حرمت کا خاص خیال رکھنا چاہیے ہمیں اپنے اعمال پر نظر رکھنی چاہیے اور ایسے رویے اختیار کرنے سے بچنا چاہیے جو ہماری دنیا اور آخرت دونوں کو نقصان پہنچائیں اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح راہ دکھائے، علماء کرام کی عزت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اختلافات میں بھی ادب و احترام کے دائرے میں رہنے کی توفیق عطا کرے۔ آمین والسّلام۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

11 Nov, 06:30


♻️Ⓜ️♻️



👈 جو شخص غصے کی کیمسٹری کو سمجھتا ہو وہ بڑی آسانی سے غصہ کنٹرول کر سکتا ہے۔“

”ہمارے اندر سولہ کیمیکلز ہیں‘ یہ کیمیکلز ہمارے جذبات‘ ہمارے ایموشن بناتے ہیں‘ ہمارے ایموشن ہمارے موڈز طے کرتے ہیں اور یہ موڈز ہماری پرسنیلٹی بناتے ہیں“ ”ہمارے ہر ایموشن کا دورانیہ 12 منٹ ہوتا ہے“ ”مثلاً غصہ ایک جذبہ ہے‘ یہ جذبہ کیمیکل ری ایکشن سے پیدا ہوتا ہے 'مثلاً ہمارے جسم نے انسولین نہیں بنائی یا یہ ضرورت سے کم تھی‘ ہم نے ضرورت سے زیادہ نمک کھا لیا‘
ہماری نیند پوری نہیں ہوئی یا پھر ہم خالی پیٹ گھر سے باہر آ گئے‘ اس کا کیا نتیجہ نکلے گا ؟ ہمارے اندر کیمیکل ری ایکشن ہوگا‘ یہ ری ایکشن ہمارا بلڈ پریشر بڑھا دے گا اور یہ بلڈ پریشر ہمارے اندر غصے کا جذبہ پیدا کر دے گا‘ ہم بھڑک اٹھیں گے لیکن ہماری یہ بھڑکن صرف 12 منٹ طویل ہوگی‘ ہمارا جسم 12 منٹ بعد غصے کو بجھانے والے کیمیکل پیدا کر دے گا اور یوں ہم اگلے 15منٹوں میں کول ڈاؤن ہوجائیں گے چنانچہ ہم اگر غصے کے بارہ منٹوں کو مینیج کرنا سیکھ لیں تو پھر ہم غصے کی تباہ کاریوں سے بچ جائیں گے۔“
ہمارے چھ بیسک ایموشنز ہیں‘ غصہ‘ خوف‘ نفرت‘ حیرت‘ لطف (انجوائے) اور اداسی‘ ان تمام ایموشنز کی عمر صرف بارہ منٹ ہوتی ہے‘ ہمیں صرف بارہ منٹ کیلئے خوف آتا ہے‘ ہم صرف 12 منٹ قہقہے لگاتے ہیں‘ ہم صرف بارہ منٹ اداس ہوتے ہیں‘ ہمیں نفرت بھی صرف بارہ منٹ کیلئے ہوتی ہے‘ ہمیں بارہ منٹ غصہ آتا ہے اور ہم پر حیرت کا غلبہ بھی صرف 12 منٹ رہتا ہے۔‘
ہمارا جسم بارہ منٹ بعد ہمارے ہر جذبے کو نارمل کر دیتا ہے۔“ ”آپ ان جذبوں کو آگ کی طرح دیکھیں‘ آپ کے سامنے آگ پڑی ہے‘ آپ اگر اس آگ پر تھوڑا تھوڑا تیل ڈالتے رہیں گے‘ آپ اگر اس پر خشک لکڑیاں رکھتے رہیں گے تو کیا ہوگا ؟ یہ آگ پھیلتی چلی جائے گی‘ یہ بھڑکتی رہے گی۔‘
ہم میں سے زیادہ تر لوگ اپنے جذبات کو بجھانے کی بجائے ان پر تیل اور لکڑیاں ڈالنے لگتے ہیں چنانچہ وہ جذبہ جس نے 12 منٹ میں نارمل ہوجانا تھا وہ دو دو‘ تین تین دن تک وسیع ہوجاتا ہے‘ ہم اگر دو تین دن میں بھی نہ سنبھلیں تو وہ جذبہ ہمارا طویل موڈ بن جاتا ہے اور یہ موڈ ہماری شخصیت‘ ہماری پرسنیلٹی بن جاتا ہے یوں لوگ ہمیں غصیل خان‘ اللہ دتہ اداس‘ ملک خوفزدہ‘ نفرت شاہ‘ میاں قہقہہ صاحب اور حیرت شاہ کہنا شروع کر دیتے ہیں۔“
وجہ صاف ظاہر ہے‘ جذبے نے بارہ منٹ کیلئے ان کے چہرے پر دستک دی لیکن انہوں نے اسے واپس نہیں جانے دیا اور یوں وہ جذبہ حیرت ہو‘ قہقہہ ہو‘ نفرت ہو‘ خوف ہو‘ اداسی ہو یا پھر غصہ ہو وہ ان کی شخصیت بن گیا‘ وہ ان کے چہرے پر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے درج ہوگیا‘ یہ لوگ اگر وہ بارہ منٹ مینج کر لیتے تو یہ عمر بھر کی خرابی سے بچ جاتے‘ یہ کسی ایک جذبے کے غلام نہ بنتے‘ یہ اس کے ہاتھوں بلیک میل نہ ہوتے“ ” لیکن ہم سب بارہ منٹ کے قیدی ہیں‘ ہم اگر کسی نہ کسی طرح یہ قید گزار لیں تو ہم لمبی قید سے بچ جاتے ہیں ورنہ یہ 12 منٹ ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑتے۔“
جب بھی کسی جذبے کے غلبے میں آئیں تو میں سب سے پہلے اپنا منہ بند کر لیں زبان سے ایک لفظ نہیں بولیں میں قہقہہ لگانے کی بجائے صرف ہنسیں اور ہنستے ہنستے کوئی دوسرا کام شروع کر دیں ‘ خوف‘ غصے‘ اداسی اور لطف کے حملے میں واک کیلئے چلے جائیں ‘ غسل کرلیں ‘ فون کرلیں ‘ اپنے کمرے‘ اپنی میز کی صفائی شروع کر دیں اپنا بیگ کھول کر بیٹھ جائیں ‘ اپنے کان اور آنکھیں بند کر کے لیٹ جائیں یوں بارہ منٹ گزر جاتے ہیں‘ طوفان ٹل جاتا ہے‘ عقل ٹھکانے پر آ جائے اور فیصلے کے قابل ہوجائیں ”آسمان گر جائے یا پھر زمین پھٹ جائے‘ منہ نہیں کھولیں۔
خاموش رہیں اور سونامی خواہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو وہ خاموشی کا مقابلہ نہیں کر سکتا‘ وہ بہرحال پسپا ہو جاتا ہے‘ آپ بھی خاموش رہ کر زندگی کے تمام طوفانوں کو شکست دے سکتے ھیں۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

11 Nov, 03:32


ہاں غیر مسلم ممالک میں جہاں جمہوریت اور غیر مذہبی(غیر مسلم مذہبی) آمریت میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے کی مجبوری ہے، وہاں نسبتاً ہلکی برائی کے طور پر جمہوریت کو اختیار کیا جائے گا، تاکہ مسلمانوں کو مذہبی آزادی حاصل رہے ۔۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

11 Nov, 03:32


♻️Ⓜ️♻️



ملک میں امن و شانتی کیسے قائم رہ سکتی ہے؟

🖋 محمد قمر الزماں ندوی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

6/اکتوبر 1991ء کو آل انڈیا مسلم انٹکیچول فورم کے زیر اہتمام ہندوستان کی سالمیت کے عنوان پر لکھنئو میں ایک سمینار حضرت مولانا علی میاں ندوی کی صدارت میں ہوا تھا،جس میں مخصوص علماء کرام،اہل علم ،دانشوران قوم و ملت اور مخصوص سیاسی حضرات بڑی تعداد میں شریک ہوئے تھے ، اسٹیج پہ اس وقت کے مرکزی وزیر مسٹر مادھو راؤ سندھیا، غلام نبی آزاد اور سلمان خورشید بھی تھے اور ان لوگوں نے جمہوریت اور سیکولرزم ہی ملک کی سالمیت اور امن و شانتی کا واحد ذریعہ ہے،اس عنوان پر تائیدی تقرریریں کیں تھی ۔ (راقم الحروف بحیثیت سامع اس پروگرام میں ندوہ کے بعض ساتھیوں کے ساتھ شریک ہوا تھا ، ان دنوں راقم ندوة العلماء لکھنؤ میں درجہ عالیہ ثانیہ کا طالب علم تھا)
حضرت مولانا علی میاں ندوی رح نے مجمع سے (جس میں خواص اہل علم اور منتخب سیاسی لیڈران موجود تھے)
خطاب کرتے ہوئے سیکولرزم کو اس پودے سے تعبیر کیا تھا ، جو سانپ اور زہریلے کیڑے مکوڑوں کو پاس پھٹکنے نہیں دیتا ،مولانا نے ایک رئیس/ چودھری کا قصہ سنایا کہ اس کے پاس ایک وسیع اور سر سبز باغ تھا ،اس نے انتقال کے وقت اپنے بیٹے کو وصیت کی کہ اس باغ میں ہر طرح کا تصرف اور تبدیلی کرنا، لیکن اس پودے کو اپنی جگہ پر باقی رکھنا ،اس وقت اس نے اس کا راز اور وجہ نہیں بتائی،جب خزاں کا دور آیا اور پھولوں کے درخت اور پودے مرجھا گئے، تو اس رئیس کے فرزند نے سب جھاڑ جھنکاڑ دور کردیے اور اس پودے کو بھی اکھاڑ کر پھینک دیا،یہ کرنا تھا کہ ایک سانپ بل سے نکل آیا اور اس نے اس کو ڈس لیا ،بعد میں معلوم ہوا کہ اس پودے کی یہ خاصیت تھی کہ یہ جہاں ہوتا ہے، وہاں سانپ نہیں آسکتا ،مولانا نے آگے فرمایا،، کہ ،، یہی معاملہ اس وقت ہمارے ملک کا ہے کہ اگر سیکولرزم نامذھبیت عدم تشدد کا پودا یہاں سے اکھاڑ کر پھینک دیا گیا، تو پھر تشدد اور مذہبی تعصب کا اژدہا نکل آئے گا اور وہ کوئی رعایت نہیں کرے گا"
مولانا نے اپنے اس خطاب میں یہ بھی فرمایا تھا کہ ،، یہ بڑی خطرناک بات ہوگی کہ تاریخ کو الٹا سفر کرایا جائے ،تاریخ ایک سوتا ہوا شیر ہے،اگر اس کو جگا دیا گیا اور یہ اٹھ گیا تو دو ہزار برس تک کسی اور طرف توجہ دینے کی فرصت نہیں ملے گی ،اور ملک میں جو تبدیلیاں وقتاً فوقتاً آتی رہیں ،انہیں ختم کرنے میں ساری توانائی اور ملک کے وسائل اور اس کو ترقی دینے کے مواقع اس کی نذر ہو جائیں گے ،، ۔۔۔ (کاروانِ زندگی ،5/ ص، 51-52)
اس وقت ہندوستان میں فرقہ پرست عناصر اور زعفرانی طاقتیں جمہوری نظام کو ختم کرنے پر تلی ہوئی ہیں اور ملک کو آمریت / ڈکٹیٹر اور ہندو راشٹر کی طرف لے جانا چاہتی ہیں، اور یہ طاقتیں سیکولرزم کے تانے بانے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی کوشش کررہی ہیں
،اس وقت ہر انصاف پسند، امن پسند اور ملک کے خیر خواہ کی ذمہ داری بنتی ہے اور اس کا یہ فرض بنتا ہے کہ ملک کی سالمیت اور ملک و ملت کی بقا و سلامتی کے لیے اپنی صلاحیتوں، ذہانتوں اور اپنے اثر و رسوخ کا بھرپور استعمال کریں اور اس پودے کو نہ اکھاڑیں اور نہ مرنے دیں، جو سانپ اور زہریلے کیڑے مکوڑوں کو اپنے سے قریب آنے نہیں دیتا ۔
لیکن افسوس کہ ایک بڑی تعداد اور کچھ خاص ذہنیت کے لوگ اس پودے کو دانستہ یا غیر دانستہ طور پر مرجھائے اور اکھاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور اپنے ضمیر کا سودا کرکے، مذہب کا چولا پہن کر ، مذہب و ملت کا نام لے کر، اور سیاسی مسیحا بن کر ہندوستان کو فرقہ پرست عناصر کے حوالے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
اس وقت جھارکھنڈ اور مہاراشٹر میں ریاستی انتخابات ہورہے ہیں اور یہاں سیکولر پارٹیوں کو ہرانے کے لیے،
ہر حربے استعمال ہو رہے ہیں ،خود اس میں مسلمان بہت سی جگہوں پر پیش پیش ہیں اور یہ جانتے ہوئے کہ ہم کسی طرح جیتنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں ،لیکن اس کے باوجود سیکولر ووٹوں کو تقسیم کرنے کے لیے میدان میں اترے ہوئے ہیں، اور دشمن کا آلئہ کار بنے ہوئے ہیں ۔
ماضی کی طرح آج بھی ہماری قوم میں اپنے مفادات کے لیے سودا کرنے والوں کی کوئی کمی نہیں ہے ، کوئی سیاسی مسیحا بن کر سودا گری میں مصروف ہے کوئی چرب زبانی اور قلم کاری سے ضمیر کو بیچ کر خود اپنی صفوں کو کمزور کرنے پر تلا ہوا ہے ۔۔۔
اس وقت ضرورت ہے کہ دو برائیوں میں سے ہلکی برائی کو اور دو ضرر میں سے اخف ضرر کو مجبورا قبول کرلیا جائے اور ملک کی سالمیت کی فکر کی جائے اور امن و امان صلح و آشتی کی فضا کے لیے منظم طریقے سے کوشش کی جائے ۔
میں پھر یہاں اس کی وضاحت کر دوں کہ سیکولرزم کسی معنی اور تعبیر میں اسلامی نظریہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ دینی اور شرعی اصطلاح ہے، بلکہ یہ محض سیاسی اصطلاح اور تعبیر ہے ۔لہذا جہاں معتدل حالات میں مسلمان اسلام کا مبنی بر عدل نظام حکومت برپا کرسکتے ہوں وہاں سیکولرزم یا جمہوریت دینی اور شرعی اعتبار سے قابل قبول نہیں ہے ۔

پیام انسانیت

08 Nov, 08:02


♻️Ⓜ️♻️



الحمدللہ ابھی کے لیے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی کردار بچ گیا ہے۔
لیکن دو منفی پہلو اس فیصلے نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا چین برباد کرنے کے لیے جوڑ دیے ہیں ۔!


  نمبر 1۔ برہمن جج صاحب نے چالاک برہمنیت کے ذریعے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی تاسیس کے معاملے میں ایک اور سوال قائم کرکے اس مسئلے میں دروازہ کھلا رکھا ہے،
نمبر 2۔ چیف جسٹس چندرچوڈ نے مسلم یونیورسٹی کو اقلیتی کردار تو دےدیا لیکن اسے اندر سے سبوتاژ کرنے کا دروازہ یوں کھول دیا ہے کہ یونیورسٹی کا اقلیتی کردار تو ہم دے رہے ہیں لیکن ہم یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن بھی اقلیتوں یعنی کہ مسلمانوں میں سے ہی ہو اس کو ضروری نہیں سمجھتے، یعنی اب مائناریٹی انسٹی ٹیوشن کا ہندو مینجمنٹ ہوگا۔ اور وہ اپنے آقاؤں کے اشاروں پر یونیورسٹی میں مختلف ہندو کام کرانے کے نام پر طوفان اٹھاتا رہےگا۔
  چندرچوڈ کے فیصلے میں ان سطروں نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے لیے مستقبل میں خطرے کا دروازہ کھلا رکھا ہے ۔
چندرچوڈ نے فی الحال اقلیتی کردار کو بحال رکھنے کا فیصلہ سنانے کے بعد اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ:-
The issue of AMU minority status is now left to be decided by a regular bench for the factual determination whether it was 'established' by a minority.
CJI: it is not necessary to prove that administration rests with the minority to prove the institution to be a minority institution
CJI: not necessary that the purpose of minority can be implemented only if the persons of the minority administer the institution۔
اس طرح چندرچوڈ نے مسلم یونیورسٹی کو ہنوز سیاست اور سیاستدانوں کے لیے مشق ستم بنائے رکھنے کا قانونی جواز دےدیا ہے ۔
  میری رائے یہ ہے کہ علیگ برادری ساری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے اگر وہ چاہے اور ایک متحدہ کوشش کرلے اور دنیا بھر کے ریسورسز کے ساتھ ایک مضبوط لابنگ کرلے تو وہ یونیورسٹی کو پوری طرح محفوظ کر سکتے ہیں ۔
   ملی قیادتوں جمعیت علمائے ہند، پرسنل لا بورڈ اور بریلوی مکتب فکر کے قائدین جیسے بڑی درگاہوں کے ذمہ داران اگر چاہ لیں اور ابھی کمر کس کے لابنگ شروع کردیں تو وہ نتیش کمار، چندرابابو نائیڈو اور بعض بھاجپائی لیڈران کے ذریعے مسلم یونیورسٹی کو ان سطروں کے خطرات سے بچا سکتے ہیں ۔
جس طرح وقف بورڈ کے لیے کوششیں کی گئی  ہیں اگر ویسی ہی اسٹریٹجک منصوبہ بندیاں کرکے مسلم یونیورسٹی کو پوری طرح محفوظ کرنے کی کوششیں کی گئیں تو یہ یونیورسٹی ان شاءاللہ پوری طرح سے مسلمانوں کے لیے محفوظ رہےگی۔
  ابھی ان کاموں کو کرنے کا ایک بڑا جواز ہے کہ آپ جن سے بھی بات کریں گے یہ کہہ سکتے ہیں کہ دیکھئے: سپریم کورٹ تک نے یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کو منظور کیا ہے اب جو تھوڑی بہت پالیسیوں کے معاملے میں ضرورت ہے وہ آپ لوگ کروادیجیے ۔
  بوہرہ کمیونٹی کے ذمہ داران بھی چاہیں تو وہ یہ کام علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے حق میں کرواسکتے ہیں کیونکہ داؤدی بوہرہ جماعت کے سربراہ اس وقت یونیورسٹی کے چانسلر ہیں ۔
  یہ کام اس وقت سوفیصد اچھی بات چیت، دانشمندانہ لابنگ اور صحت مند گفت و شنید اور ذہانت کا متقاضی ہے اور انہی کے ذریعے ممکن ہے اگر ابھی مسلمانوں کے دانش ور اور بااثر طبقے نے اس کو کروالیا تو وہ ایک بڑا ملی کام سر انجام دے جائیں گے علاوہ ازیں انہی چور دروازوں کے ذریعے مسلم یونیورسٹی میں پھر گھس پیٹھ ہوگی اور تب ذہانت کے ساتھ شجاعت اور قربانیوں کی بھی ضرورت پڑےگی۔
کاش کہ کچھ مسلمان اس پر توجہ دے سکیں!

✍️: سمیع اللہ خان
[email protected]

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

08 Nov, 04:25


♻️Ⓜ️♻️



🔸 کون خوش قسمت ہے ۔۔؟؟

لوگ کہتے ہیں کہ فلاں شخص ہے خوش قسمت ہے۔
اس کے پاس گھر ہے،
اس کے پاس گاڑی ہے،
اس کے پاس نوکری ہے،
اس کے پاس بیوی ہے،
اس کے پاس بچے ہیں،
وہ عہدے دار ہے،
اس کے پاس مضبوط تعلقات ہیں،
اس کے پاس سفارش ہے،
یہ سب دنیاوی خوش قسمتی کی باتیں ہیں کوئی بھی ابدی نہیں ہے سب وقتی ہی ہے اور ان میں کوئی حسد نہیں ہے۔

خوش قسمت: وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ جو شخص رات کو سورۃ البقرہ کی آخری دو آیات پڑھے وہ اس کے لئے کافی ہیں اور وہ انہیں پڑھتا ہے۔

خوش قسمت: وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ جو شخص ہر نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھتا ہے اسے جنت میں داخل ہونے سے صرف موت روک سکتی ہے اور وہ اسے پڑھتا ہے۔

خوش قسمت: وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ جو شخص آیت الکرسی سونے سے پہلے پڑھتا ہے اس پر اللہ کی حفاظت رہتی ہے اور شیطان قریب نہیں آتا اور وہ اسے پڑھتا ہے۔

خوش قسمت: وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ سورۃ الاخلاص تین مرتبہ پڑھنا پورے قرآن کی تلاوت کے برابر ہے اور وہ اسے پڑھتا ہے۔

خوش قسمت: وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ جو شخص مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لئے استغفار کرتا ہے اللہ اس کے لئے ہر مومن اور مومنہ کے بدلے نیکی لکھتا ہے اور وہ ایسا کرتا ہے۔

خوش قسمت: وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ
سبحان اللہ
الحمد للہ
لا إلہ إلا اللہ
اللہ اکبر
یہ تمام جملے دنیا کی ہر چیز سے بہتر ہیں جن پر سورج طلوع ہوا اور وہ انہیں کہتا ہے۔

خوش قسمت: وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ
لا إلہ إلا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک و لہ الحمد یحی و یمیت و ھو علی کل شیء قدیر ۔"
یہ جملہ مغرب کی نماز کے بعد اور فجر کی نماز کے بعد دس مرتبہ کہنا چار غلام آزاد کرنے کے برابر ہے اور وہ اسے کہتا ہے

خوش قسمت: وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ جب اذان سنے تو:
اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمداً الوسيلة والفضيلة، وابعثه مقاماً محموداً الذي وعدته ۔"
کہے تو نبیﷺ کی شفاعت اس کے لئے حلال ہوجاتی ہے اور وہ اسے کہتا ہے۔

خوش قسمت: وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ دن اور رات میں 24 گھنٹے ہوتے ہیں؟
اور وہ قرآن کا ایک پارہ پڑھ سکتا ہے جو تقریباً 20 منٹ لیتا ہے۔

خوش قسمت: وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ وقت چاشت تقریباً (5) گھنٹے ہوتا ہے اور وہ ان میں دو رکعت نماز ضحیٰ پڑھ سکتا ہے جو تقریباً (5) منٹ لیتی ہیں اور اس کے جسم کے (360) اعضاء کے لئے صدقہ ہو جاتی ہے۔

خوش قسمت: وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ رات تقریباً کئی گھنٹوں کی ہوتی ہے اور وہ وتر کی نماز پڑھ سکتا ہے جو تقریباً (5) منٹ لیتی ہے۔

خوش قسمت: وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ
سبحان اللہ وبحمدہ 100 مرتبہ کہتا ہے اللہ اس کے گناہ معاف کر دیتا ہے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں اور وہ ایسا کہتا ہے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

08 Nov, 04:11


1930ء میں مسٹر پوڈن ڈسٹرکٹ جج میرٹھ نے اپنے ایک خط  میں یہ اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ آیندہ ہندستان میں انگریزوں کو ملازمتیں نہ ملیں گی اس لیے شمالی ہند اور بنگال کے دو منطقے مسلمانوں کے لیے علیحدہ کر کے کراچی اور کلکتہ کی بندر گاہوں کو مضبوط کیا جائے اور اپنی تجارت کو مستحکم کیا جائے۔ پھر اسی اسکیم کو اگلے سال کیمبرج کے ایک طالب علم چودھری رحمت علی نے لے کر اس کی اشاعت و تبلیغ کی ۔ بالآخر مسٹر جناح نے اُسے 1940ء میں اختیار کیا اور اس زور کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کیا کہ اُس سے مسلمانوں کا نفع سمجھا جاتا ہے۔(مسلمانوں کا روشن مستقبل. ص/623)
بالآخر 14 اگست 1947ء کو ہندستان کے دو حصے کرکے پاکستان کے نام سے ایک نیا ملک بنا دیا گیا۔
🖋 محمد یاسین جہازی ؛

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

08 Nov, 04:11


♻️Ⓜ️♻️



👈 مسلم لیگ اور پاکستان کے پس پردہ کون تھا؟ ایک اہم راز کا انکشاف ۔!

پاکستان انگریزوں کی ایک خوف ناک سازش!

ایک طرف تقسیم بنگال کے اعلان کی  تیاریاں ہو رہی تھیں، تو دوسری طرف گورنمنٹ کی طرف سے ہندستانیوں کو کونسلوں میں حقوق دینے کے سامان کیے جا رہے تھے. "جان مارلے" وزیر ہند کی بجٹ اسپیچ کی بنا پر ہزایکس لینسی لارڈ منٹو وائسرائے ہند نے  کونسل کی توسیع کے لیے ایک کمیشن مقرر کیا تھا. وائسرائے کے پرائیویٹ سکریٹری کرنیل ڈنلاپ اسمیتھ نے وائسرائے کے مشورے کے مطابق مسلمانوں کی عرض داشت کے متعلق ایک مضمون بناکر مسٹر ارچ بولڈ پرنسپل علی گڑھ کالج کو دیا. مسٹر ارچ بولڈ نے مجوزہ مضمون کا مسودہ بناکر 6 جولائی 1906ء کو نواب محسن الملک آں ریری سکریٹری کالج کو بھیجا.
نواب محسن الملک نے ایک تھوڑے سے وقت میں وائسرائے سے ملنے کے ایک وفد مرتب کیا. وفد نے  یکم اکتوبر 1906ء کو ہز ہائی نس سر آغا خان کی قیادت میں شملہ جاکر  وائسرائے ہند کو  وہ مسودہ پیش کیا. مسودہ میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ مسلمانوں کے حقوق کا مطالبہ کیا جائے. اسی طرح یہ بھی کہا گیا تھا کہ مسلمانوں کو ہمیشہ سے اپنے حکام کے انصاف پر بھروسہ رہا ہے اور انھوں نے حقوق طلبی کرنے میں حکام کو پریشان کرنے سے احتراز کیا ہے. نیز کہا گیا کہ یورپ کے نمونہ کی نیابتی جماعتیں ہندستانیوں کے لیے نئی ہیں، اس لیے ان کے اختیار کرنے ہیں یہ خطرہ ہے کہ ہمارے قومی مفاد کی باتیں ایک ہمدرد اکثریت کے رحم پر منحصر ہو جائیں گی.
مسلم لیگ کا قیام اور مقاصد :
اس وفد کے بعد اس امر کی ضرورت ہوئی کہ مسلمانوں کی ایک  جماعت باقاعدہ قائم کی جائے، اُس کے لیے 9 نومبر 1906ء  کونواب سلیم اللہ خان بہادر نواب ڈھا کہ نے ایک تحریر جاری کی، جس میں تجویز کیا گیا کہ "مسلم  آل انڈیا کنفیڈریشن" کے نام سے ایک سیاسی جماعت قائم کی جا ئے. اُس جماعت کے مقاصد اور مجوزہ کاموں کا خاکہ بنا کر بزرگان قوم کے سا منے پیش کیا گیا اور مشوروں کی تکمیل کے لیے آخر د سمبر 1906ء  کو  ڈھاکہ میں جمع ہونے کی دعوت دی گئی۔ اس کے ساتھہ آل انڈیا ایجوکیشنل کانفرنس کو بھی سالانہ اجلاس منعقد کرنے کی دعوت دی گئی ۔اس دعوت پر تمام ہندستان کے مسلمان لیڈروں اور قائم مقاموں کا ایسا بڑا اجتماع ہوا کہ اس کی نظر دور جدید میں مشکل سے ملے گی۔ اس موقعہ پر 30 دسمبر 1906ء کو نواب وقار الملک کی صدارت میں وہ سیاسی جلسہ منعقد ہوا جس میں "آل انڈیا مسلم لیگ"قائم ہوئی اور اس کے حسب ذیل مقاصد قرار دییے گئے:

(الف ) مسلمانان ہند کے دل میں برٹش گورنمنٹ کی نسبت وفادارانہ خیالات کو ترقی دینا اور گورنمنٹ کی کسی کارروائی کے متعلق ان میں جو غلط فہمی پیدا ہو، اسے دور کرنا.
(ب) مسلمانان ہند کے پولٹیکل حقوق و فوائد کی نگہداشت کرنا اور ان کی ضروریات اورخواہشات کو مودبانہ طریقہ سے گورنمنٹ میں پیش کرنا ۔
(ج) لیگ کے دیگر مقاصد کو نقصان پہنچائے بغیر مسلمانان ہند میں ایسے خیالات پیدا نہ ہونے دینا جو دوسرے فرقوں کی نسبت معاندانہ ہوں.
اس جلسہ میں نواب وقار الملک سکریٹری اور نواب محسن الملک جوائنٹ سکرٹری مقررکیے گئے.
اس جلسہ میں چار رزولیوشن پاس ہوئے، جن میں سے پہلا قیام ومقاصد مسلم لیگ کے بارہ میں تھا ۔ دوسرا اور چوتھا قواعد بنانے کے متعلق تھا۔ اور تیسرے ریزولوشن کا منشا
یہ تھا کہ تقسیم بنگالہ مسلمانوں کے لیے مفید ہے ۔ اور اس کے خلاف شورش اور بوائے کاٹ کی تحریکات مذموم ہیں۔
اس اجلاس کے ختم ہو تے ہی مسلم لیگ قائم ہونے کی اطلاع بذریعہ تار گورنمنٹ کو دی گئی ۔ اور پاس شدہ رزولیوشنوں میں سے صرف تیسرے ریزولیوشن کی نقل بھیجی گئی جو تقسیم بنگالہ کے مسلمانوں کے لیے مفید ہونے کے بارہ میں تھا۔ اور درخواست کی گئی کہ اس کی ایک نقل وزیر ہند کو بھیجی جائے۔
مسلم لیگ کے قائم ہونے کی خبر جب انگلستان پہنچی تو وہاں کے مشہور اخبار ٹائمز نے بقول (سر) سید رضا علی پریسیڈنٹ مسلم لیگ اجلاس بمبئی
"اس بات پر بغلیں بجائیں کہ مسلمانوں کی ایک مضبوط سیاسی جماعت قائم ہوجانے سے اب ہندستان میں صلح نہ رہے گی."(خطبہ صدارت مسلم لیگ منعقدہ دسمبر 1924ء.)
آخر لارڈ منٹو وائسرائے جنھوں نے مسلمانوں کے سر پڑے ہوئے مطالبہ کو تسلیم کر کے اُسے وزیر ہند سے منظور کرانے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا اور یہاں تک کہا کہ انگلستان سے سات ہزار میل دور ہم انگریزوں کی حفاظت بجز فرقہ وارانہ انتخاب کے اور کس طرح ہو سکتی ہے. جب یہ مطالبہ منظور ہو گیا تو انگلستان میں خوشیاں منائی گئیں کہ اب ہندستان میں ایک قوم نہ رہے گی؛ بلکہ دو قومیں جو آپس میں لڑتی رہیں گی. (مسلمانوں کا روشن مستقبل،ص/360 تا370 و 624)

پیام انسانیت

07 Nov, 17:15


♻️Ⓜ️♻️



🌾 ابو ہمیشہ پیچھے رہ جاتے ہیں ۔۔!!!

1- ماں نوکرانی سے بھی زیادہ کام بغیر تنخواہ کے کرتی ہے.
ابو اپنی ساری کمائی اولاد پر نچھاور کر دیتے ہیں.
دونوں کی محنت برابر ہے لیکن
ابو پھر بھی پیچھے رہ جاتے ہیں

2- ابو محنت سے کما کر گھر کے سودے لاتے ہیں,  ماں کچن میں محبت سے کھانے پکاتی ہے, دونوں محنت کرتے ہیں لیکن
ابو پھر بھی پیچھے رہ جاتے ہیں

3- آپ گھر کال کرتے ہیں,  امی سے ڈھیر ساری باتیں کرتے ہیں,  ابو کے ساتھ تھوڑی سی بات کرتے ہیں, جب آپکو کوئ تکلیف پینچتی ہے پھر بھی آپ کی زبان سے ہائے امی جی نکلتا ہے,  ابو سے تو تب بات کرتے ییں جب آپ کو کچھ ضرورت ہوتا ہے,  اور اکثر تو آپ اپنی ضروریات بھی امی کو ہی بتاتے ہیں. ابو کو پھر بھی برا نہیں لگتا اور ابو ہمیشہ آپ کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں. 
ابو پھر بھی ہیچھے رہ جاتے ہیں

4- آپ کے پاس کتنے کپڑے ہیں,  کتنے جوتے ہیں,  امی کے پاس بھی آپ جتنے کپڑے جوتے نہیں ہیں,  اور نہ ہی ابو کے پاس,  دونوں آپ کی ضروریات کو ترجیح دیتے ہیں
پھر بھی ابو پیچھے رہ جاتے ہیں

5- آپ کے پاس گھڑیاں ہیں,  جیولری ہے.  آپ کی الماری بھری پڑی ہے.  امی کے ہاتھ میں رنگ اترتی ہوئ چار چوڑیاں,  ابو کے پاس کچھ بھی نہیں,  دونوں چاہتے ہیں کہ آپ کے پاس سب کچھ ہو.
پھر بھی ابو پیچھے رہ جاتے ہیں

6- ابو آپ کی زندگی بنانے کی خاطر اپنی ساری زندگی آپ پر نچھاور کر دیتے ہیں اور امی ان کا حوصلہ نہیں ٹوٹنے دیتی.
ابو پھر بھی پیچھے رہ جاتے ہیں

7- ابو پانی مانگ لے یا امی کچن کا کوئ کام کہہ دے تو آپ ایک دوسرے کو کہہ دیتے ہو کہ ابو کو پانی تم دے دو,  یا کچن کا کام تم کر لو,  امی ابو کو سب سمجھ آ رہا ہوتا ہے,  دونوں برداشت کے پہاڑ بنے رہتے ہیں لیکن
پھر بھی ابو زیادہ پیچھے رہ جاتے ہی

8- ماں آپ کو گھر داری اور باپ دنیا داری سکھاتے سکھاتے بوڑھے ہوجاتے ہیں۔
اپنا اپنا فرض ادا کرتے ہیں,  آپ کو معاشرے میں جینا سکھاتے سکھاتے مر جاتے ہیں,  ماں کی چیزیں بھی آپ کے پاس,  ابو کی بنائ ہوئ جمع پونجی زمین جائیداد بھی آپ کے پاس.
پھر آپ قبرستان جاتے ہیں,  ماں کی قبر کے پاس زیادہ وقت گزارتے ہیں.
ابو پھر بھی پیچھے رہ جاتے ہیں...!!!

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

07 Nov, 17:15


♻️Ⓜ️♻️



👈 اپنی اولاد کو بددعا نہ دیں ۔۔!!!

ایک خاتون بتاتی ہیں کہ ایک دن صفائی کرتے ہوئے ان کا بیٹا ایک قیمتی شیشے کا تحفہ توڑ بیٹھا، جو انہیں ان کی والدہ نے دیا تھا۔ وہ غصے میں آئیں اور بیٹے کو بددعا دی: "میرا رب ایسی دیوار گرائے جو تمہاری ہڈیاں توڑ دے۔"

سالوں بعد وہ اس بددعا کو بھول گئیں۔ ان کا بیٹا سب سے زیادہ پیارا اور نیک تھا۔ تعلیم مکمل کر کے اچھی نوکری حاصل کی، اور وہ اس کے لیے رشتہ ڈھونڈ رہی تھیں۔

ایک دن، ایک پرانی عمارت گراتے وقت دیوار ان کے بیٹے پر گر گئی، اور وہ شدید زخمی ہو گیا۔ اسپتال پہنچنے پر وہ بددعا یاد آ گئی جو سالوں پہلے غصے میں دی تھی۔ وہ بیٹے کی حالت دیکھ کر پچھتاتی رہیں، لیکن وقت ہاتھ سے نکل چکا تھا۔ آخرکار، بیٹے نے ان کے سامنے دم توڑ دیا۔

سبق:
غصے میں کبھی اولاد کو بددعا نہ دیں۔ شیطان سے پناہ مانگیں اور ہمیشہ ان کے لیے بھلائی اور کامیابی کی دعا کریں۔ بددعائیں نافرمانی اور نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔ اپنے بچوں کو خوش دیکھ کر اللہ سے ان کے جنت میں خوش رہنے کی دعا کریں۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

07 Nov, 17:15


♻️Ⓜ️♻️



∆ والدین کی اولاد پر کئی اہم ذمہ داریاں ہیں جو اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں ان کی عظمت اور مقام کو واضح کرتی ہیں۔ یہ ذمہ داریاں درج ذیل ہیں:

1. احترام و فرمانبرداری:
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے والدین کے ساتھ حسن سلوک اور ادب کی سخت تاکید کی ہے۔ والدین کے سامنے عاجزی اور محبت کا مظاہرہ کرنا ضروری ہے، حتیٰ کہ ان کی باتوں پر ناراضگی کا اظہار تک نہ کیا جائے (سورہ بنی اسرائیل: 23-24)۔


2. خدمت گزاری:
والدین خصوصاً بڑھاپے میں اولاد کی مدد اور خدمت کے مستحق ہیں۔ ان کی ضروریات پوری کرنا اور ان کی صحت و آرام کا خیال رکھنا اولاد کا فرض ہے۔


3. دعائیں کرنا:
اولاد پر لازم ہے کہ اپنے والدین کے حق میں دعا کرے، جیسا کہ قرآن میں سکھایا گیا:
"رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا" (سورہ بنی اسرائیل: 24)۔


4. مالی معاونت:
اگر والدین مالی لحاظ سے محتاج ہوں تو اولاد پر لازم ہے کہ ان کی کفالت کرے اور ان کی ضروریات پوری کرے۔


5. اچھے اخلاق کا مظاہرہ:
والدین کے ساتھ نرم لہجے میں بات کرنا، ان کے مشورے لینا اور ان کی خواہشات کا احترام کرنا بھی اہم ذمہ داری ہے۔


6. نافرمانی سے اجتناب:
والدین کی جائز بات ماننا واجب ہے، اور ان کی نافرمانی یا دل آزاری بڑا گناہ ہے، سوائے اس کے کہ وہ کسی خلافِ شرع کام کا حکم دیں۔


7. حقوق کا تحفظ:
والدین کی عزت اور وقار کو برقرار رکھنا اور ان کے حقوق کا تحفظ کرنا اولاد کی ذمہ داری ہے۔



یہ تمام ذمہ داریاں والدین کے مقام کی عظمت اور ان کی قربانیوں کے اعتراف کا عملی مظاہرہ ہیں، جن پر عمل کر کے اللہ کی رضا حاصل کی جا سکتی ہے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

07 Nov, 01:58


♻️Ⓜ️♻️



ٹرمپ کی جیت اور پروجیکٹ 2025 کا خوف

ٹرمپ جیت چکے ہیں اور دنیا میں یہ بحث پھر چھڑ گئی ہے کہ وہ اب پروجیکٹ 2025 کو نافذ کریں گے یا نہیں۔ اگر آپ امریکی الیکشن کے تعلق سے خبریں پڑھتے ہوں گے تو آپ نے بھی پروجیکٹ 2025 کے تعلق سے ضرور پڑھا ہوگا۔

کیا ہے ٹرمپ کا پروجیکٹ 2025؟

امریکہ میں دا ہیریٹیج فاؤنڈیشن نامی ایک تنظیم ہے، جو قدیم روایت پسندی کے احیا کے علاوہ کئی اور مقاصد کے لیے کام کرتی ہے، اسے ایک رائٹ ونگ تنظیم مانا جاتا ہے۔
اس تنظیم نے نہ صرف ٹرمپ کو مکمل حمایت دی بلکہ ان کی انتخابی تشہیر میں بھی خوب بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، یہ تنظیم ریپبلکن انتظامیہ میں بھی اچھا خاصا اثر و رسوخ رکھتی ہے۔ اس تنظیم نے پروجیکٹ 2025 کے نام سے ایک بلیو پرنٹ شائع کیا تھا جس کی وجہ سے پوری دنیا میں ایک بحث چھڑ گئی اور خاص طور سے امریکہ میں یہ موضوع گفتگو رہا۔ اس پروجیکٹ میں کئی طرح کے انقلابی اقدامات اٹھانے کی بات کہی گئی ہے جس کی وجہ سے کہا جارہا تھا کہ ٹرمپ اگر الیکشن جیت گئے تو امریکہ میں دوسرا انقلاب آئے گا، اور اب ٹرمپ جیت بھی گئے۔ اس پروجیکٹ کی اشاعت کے بعد ٹرمپ پر الزام لگا کہ وہ ڈکٹیٹر بننا چاہتے ہیں۔

پروجیکٹ 2025 کی خاص باتیں کیا ہیں:

امریکہ میں فیڈرل بیوروکریسی کا نظام ہے، اسے اب ایک مرکزی طاقت کے تحت لانے کی کوشش کی جائے گی، یہاں تک کہ عدلیہ کو اور اس جیسے آزاد اداروں کو بھی براہ راست صدر کے اختیار میں دے دیا جائے گا۔ ظاہر سی بات ہے کہ اگر ایسا ہوتاہے تو سارے اختیارات ٹرمپ کے پاس ہوں گے۔

اس میں ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو پوری طرح ختم کرنے کی بات کہی گئی ہے۔

ایف بی آئی پر شکنجہ کسنے اور اس کی صفائی کا تقاضا کیا گیا ہے۔

پروجیکٹ 2025 اسقاط حمل کے تعلق سے بھی سخت قسم کے مشورے دیتا ہے۔ اس پروجیکٹ کی ڈیمانڈ ہے کہ اسقاط حمل کی دوائیوں پر پوری طرح سے پابندی لگا کر بازار سے انہیں ہٹا دیا جائے۔

یہ پروجیکٹ اس بات کا بھی مشورہ دیتا ہے کہ طرز حیات اور خاندانی نظام بائبل میں بیان کیے گئے اصولوں پر ہونا چاہیے، یعنی امریکی معاشرہ کو عیسائیت اور قدیم عیسائی روایات کی طرز پر تشکیل دینے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

یہ پروجیکٹ مہاجرین کے تئیں بھی سخت رویہ ظاہر کرتا ہے اور امریکہ میں مہاجرین کے داخلہ کو روکنے کی بات کرتا ہے۔ چاہے وہ طلبہ ہوں، یا نوکری کی تلاش میں آنے لوگ ہوں یا کوئی بھی عام انسان، امریکہ میں اس کے داخلہ کو سخت سے سخت بنانے کی بات کہی گئی ہے۔ اسی طرح جو مہاجرین پہلے سے وہاں سکونت اختیار کیے ہوئے ہیں انہیں امریکہ سے نکالنے کا مشورہ دیتا ہے۔

نیچرل گیس اور تیل پر ہونے والی جنگوں کو روکنے کا مشورہ بھی اس پروجیکٹ میں دیا گیا ہے۔

اس پروجیکٹ میں پورنو گرافی اور فحش مواد کی اشاعت پر کلی پابندی کی بات کہی گئی ہے اور جو کمپنیاں فحش مواد شائع کرنے کا ایکسیز دیتی ہیں انہیں بھی بند کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

اس پروجیکٹ میں چائنا کو کاؤنٹر کرنے کے لیے انڈیا کو مرکزی کردار بنانے کی بات کہی گئی ہے۔

یہ چند باتیں تھیں جس کو بنیاد بنا کر ٹرمپ کے مخالفین نے بھی ٹرمپ کو بے حد تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ ٹرمپ ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنائیں گے یا نہیں؟ یہ بات یقین سے تو نہیں کہی جا سکتی کہ الیکشن جیتنے کے بعد ٹرمپ ان تمام منصوبوں کو فوری عمل میں لائیں گے کیونکہ پروجیکٹ 2025 کو لے کر جب ٹرمپ پر بہت زیادہ تنقید ہوئی تو ٹرمپ نے کہہ دیا کہ مجھے پروجیکٹ 2025 کا علم ہی نہیں ہے۔ لیکن پروجیکٹ 2025 میں جو بھی باتیں بیان کی گئی ہیں ٹرمپ ان باتوں کو الگ الگ موقعوں پر بیان کر چکے ہیں، تو لوگوں کو یہ گمان بھی ہے کہ ٹرمپ نے الیکشن جیتنے کے لیے یہ بیان دیا تھا لیکن اس کے پیچھے ٹرمپ ہی ہیں جو ان منصوبوں کی تنفیذ چاہتے ہیں۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

03 Nov, 22:39


6. تعلیم کی بات کریں تو مسلمان کے اندر 42 فی صد جہالت ہے. آزاد مدارس کے سامنے تو مسائل پیدا کیے ہی جارہے ہیں لیکن سرکاری تعلیمی اداروں سے وابستگی سے بھی ان کو چڑھ ہے جیسا کہ کچھ دن پہلے جمعیت اسٹڈی سینٹر کے تحت نوائس سے امتحان دینے والے طلبہ و طالبات کی بڑھتی کامیابی کو دیکھتے ہوئے این سی پی سی آر کے چئیرمین نے زہر اگلتے ہوئے اسے ٹرر فنڈنگ کہا تھا. اس طرح کے اور بھی معاملات ہیں جہاں مسلمانوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کی مکمل سازش کی جارہی ہے.
7. حقوق ملازمت کی بات کریں تو سیکڑوں ایسے واقعات سامنے آچکے ہیں، جہاں مسلمانوں کے ساتھ ڈس کرمنیشن یعنی امتیازات سے کام لیا جارہا ہے.
8. یکساں شہری حقوق اور مساوات سے مراد حکومت کے جملہ وسائل میں بلا امتیاز مذہب وغیرہ یکساں شرکت ہے. سی اے بی، گجرات میں ڈسٹربڈ ایریا کا قانون اور نچلی ذاتوں اور مسلمان سمجھ کر بعض محکمہ جیسے ڈفنس میں مسلمانوں کو ملازمت یا اعلی ملازمت نہیں دی جاتی. گویا یکساں شہری حقوق اور مساوات پر بھی ڈاکہ ڈالا جارہا ہے.
9. حقوق ملکیت میں تو اب تک آزادی ہے لیکن بعض مخدوش علاقوں میں محض مسلمان کا گھر ہونے کی وجہ سے جس طرح بغیر عدالتی کارروائی کے بلڈوزر چلادیا جاتا ہے، یہ بھی اس سے کم ظلم نہیں ہے کہ مسلمانوں کو ان کی ملکیت سے محروم کردیا جائے. اس سے واضح معاملہ یہ ہے کہ ایک خاص سازش کے تحت مسلمانوں کو ووٹ دینے کے حق سے محروم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس سے محرومی تقریباً تمام حقوق سے محرومی کا باعث بن جائے گی.
10. البتہ سیاست میں مسلمان اب تک آزاد ہیں لیکن مسلم آبادی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے حلقہ ہائے انتخاب کی جس طرح حدبندی کی جاتی ہے، اس سے اس سازش کا اندازہ لگانا کوئی خاص مشکل نہیں ہے کہ مسلمانوں کی سیاسی طاقت کو بے وزن کرنے کی لگاتار کوشش کی جارہی ہے.

ایسے حالات میں مسلمانوں کے ارباب دانش کو متنبہ ہونا نہایت ضروری ہے.
محمد یاسین جہازی ؛

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

03 Nov, 22:39


♻️Ⓜ️♻️



کیا ہندستان میں مسلمانوں کا مستقبل روشن ہے ۔۔؟؟

3 نومبر 1937ء کی اشاعت پذیر ایک کتاب کا نام ہے :"مسلمانوں کا روشن مستقبل". سید طفیل احمد صاحب منگلور اس کے مصنف ہیں. اس کے متعلق شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی صاحب فرماتے ہیں کہ:
"خلاصہ کلام یہ ہے کہ ہر تعلیم یافتہ مسلمان کے لیے نہایت ضروری ہے کہ وہ خود اس کا مطالعہ کرے اور غیر تعلیم یافتہ مسلمانوں کو اس کے مضامین سے مطلع کرے، اسی میں سب کی بہتری ہے۔"

امام الهند مولانا ابو الکلام آزاد اس کتاب کے متعلق لکھتے ہیں کہ :
"مولا نا طفیل احمد صاحب نے یہ کتاب لکھ کر وقت کی ایک نہایت ضروری خدمت انجام دی ہے، میں تمام مسلمانوں کو - جو ملک کی سیاسی صورت حال صحت کے ساتھ سمجھنا چاہتے ہیں - مشورہ دوں گا کہ اس کتاب کا ایک نسخہ ضرور منگوالیں."
مجاہد ملت حضرت مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی لکھتے ہیں کہ :
" حقیقت یہ ہے کہ زوال سلطنت اسلامی کے وقت سے موجودہ دور تک مسلمانان ہند کے سیاسی و مذہبی عروج وزوال اور ان کی قوم پرورانہ وفرقہ وارانہ جماعتوں کے قیام ووجود اور اس کے نتائج و ثمرات کا صحیح نقشہ اس سے بہتر کھینچنا ناممکن
نہیں، تو مشکل ضرور ہے۔"

خان بہادر مولوی بشیر الدین صاحب تعارف کے عنوان میں لکھتے ہیں کہ :

" نئے نئے لوگ نہایت نیک نیتی اور جوش کے ساتھ اصلاح کے لیے قدم اُٹھاتے ہیں؛ مگر پچھلے حالات سے ناواقفیت کی وجہ سے غلطیاں کرتے ہیں اس لیے اس بات کی ضرورت تھی کہ کم از کم ایک صدی کی مفصل قومی تاریخ ہمارے نوجوانوں کے سامنے موجود ہو، اس ضرورت کو محسوس کر کے مولوی سید طفیل احمد منگلوری نے نہ صرف ایک صدی بلکہ گذشتہ تین صدیوں کی قوم و ملک کی مذہبی واقتصادی تعلیمی وسیاسی تاریخ مرتب کر دی ہے. "

اس کتاب میں تین صدی کے حالات کا تجزیہ کرنے کے لیے 10 پوائنٹس کو معیار بناکر مسلمانوں کے عروج اور زوال کو اجاگر کرکے ان کو ناامیدی کے بجائے خود اعتمادی کا روشن نظریہ اپنانے کی دعوت دی ہے.
وہ 10 پوائنٹس درج ذیل ہیں :
1. روٹی کا مسئلہ.
2. حفاظت جان و مال.
3. عدل و انصاف.
4. مذہبی حقوق کی حفاظت.
5. تہذیب و زبان کی حفاظت.
6. تعلیم.
7. حقوق ملازمت.
8. یکساں شہری حقوق اور مساوات
9. حقوق ملکیت میں آزادی
10. سیاسیات
ماضی کے حالات جاننے کے لیے تو اسی کتاب کا مطالعہ کیا جانا چاہیے.
لیکن موجودہ دور کے حالات کے تناظر میں ٹو دہ پوائنٹ بات کی جائے تو مختصر لفظوں میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ
1.ٹھیلہ وغیرہ پر نام لکھوانے کی تحریک چلاکر یا صرف اپنے ہم مذہب سے خریداری کی اپیل کرنے جیسے معاملات سے سمجھا جاسکتا ہے کہ مسلمانوں کے لیے روزی روٹی کا مسئلہ پیدا کرنے کی منظم کوشش کی جارہی ہے.
2. ملک میں بڑھتے ہیٹ ریٹ، سفر وغیرہ میں مسلم شناخت والوں کے ساتھ تشدد، بعض بعض جگہوں پر مسلمانوں کے داخلے کی پابندی، خود ہی فرقہ وارانہ فسادات کر کے ان کا الزام مسلمانوں پر ڈال کر بے قصور نوجوانوں کی اندھا دھند گرفتاری اور چھوڑنے کے لیے وصولی یا طول طویل عدالتی کارروائیاں اور بعد ازاں حکومت کا جبری بلڈوزر جیسی دہشت گردانہ حرکتیں اور مآب لنچنگ کے واقعات شاہد ہیں کہ مسلمانوں کے سامنے جان و مال کے تحفظ کا معاملہ سنگین ہوتا جارہا ہے.
3. بابری مسجد پر سپریم کورٹ کا فیصلہ، دہلی اور پورے ملک میں آثار قدیمہ کے نام پر بند پڑی مساجد، گیان واپی مسجد ،عیدگاہ متھرا اور تقریباً تین ہزار مساجد پر قانونی شکنجہ کسنے کے بعد عدالتوں کے فیصلے، اسی طرح تین طلاق اور شرعی محکمہ قضا کے فیصلوں کے متعلق حالیہ دنوں کے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں، نیز جدید وقف ایکٹ میں ظالمانہ ترمیمات پر اصرار سے اندازہ لگاسکتے ہیں کہ مسلمانوں کے لیے ملک میں کتنا عدل و انصاف بچا ہوا ہے.
4. وقف ایکٹ ،فتوی پر پابندی (ہماچل پردیش میں) مدارس اسلامیہ کو نوٹس، قربانی اور غیر قربانی کے مواقع پر گائے کے ذبح پر پابندی یا ہنگامہ اور کسی بھی مسجد کو غیر قانونی تعمیرات کے بہانے شہید کردینے کے متواتر واقعات سے مسلمانوں کے مذہبی حقوق کس درجہ محفوظ ہیں، دانش ور خود اندازہ لگا سکتے ہیں.
5. داڑھیوں کے خلاف مقدمے، تعلیم گاہوں میں برقعہ پوش خواتین کے ساتھ مسائل پیدا کرنا اور اردو زبان کے ساتھ تعصب انگیز رویہ سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں کی تہذیب اور زبان کو مٹانے میں وہ کس حد تک کامیاب ہوچکے ہیں.

پیام انسانیت

24 Oct, 17:52


تحریر کو صدقہ جاریہ اور اللہ کی رضا کی نیت سے اپنے پیاروں کے ساتھ شیئر کیجئے ہو سکتا ہے آپ کی تھوڑی سی محنت یا کوشش کسی کی زندگی بدلنے کا ذریعہ بن جائے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

24 Oct, 17:50


♻️Ⓜ️♻️



ماں جب دین دار ھو تو دین داری نسلوں میں منتقل ہوتی ہے۔۔۔!!

سان فرانسیسکو یونیورسٹی کا عرب طالبعلم
کیلی فورنیا کے شہر سان فرانسیسکو کو امریکا میں "شہر" The City کہا جاتا ہے۔ یہ آبادی کے لحاظ سے امریکا کا پندرہواں بڑا شہر ہے۔ اسّی کی دہائی کی بات ہے۔ سان فرانسسکو یونیورسٹی (University of San Francisco) میں ایک عرب نوجوان نے داخلہ لیا۔ عبد الرحمن ایک ارب پتی بزنس مین کا بیٹا تھا۔ گو کہ باپ زیادہ دیندار نہیں تھا۔ مگر ماں کے رگ و پے میں دین کی محبت رچی بسی تھی۔ اس نے اپنے لختِ جگر کی تربیت بھی ایسی کی تھی کہ سونے کا چمچ منہ میں لے کر پلنے بڑھنے کے باوجود وہ پکا نمازی تھا۔ باپ اپنے بزنس کو سنبھالنے کیلئے بیٹے کو اعلیٰ تعلیم دلانا چاہتا تھا۔
نوجوان عبد الرحمن سان فرانسیسکو یونیورسٹی میں ایم بی اے کے لیے داخلہ لے لیا۔ اس نے دیکھا بوائے فرینڈ گرل فرینڈ کا کلچر ہے، نیم عریاں لڑکیاں ہیں اور جو بھی مسلمان یہاں تعلیم حاصل کرنے کیلئے آتا ہے وہ مذہب کو بالائے طاق رکھ کر یہاں کے رنگ میں رنگ جاتا ہے، یہاں تک کہ نماز پڑھنا بھی چھوڑ دیتا ہے، عموماً ایسا ہی زندگی میں مشاہدہ میں آتا ہے تو اس نوجوان کے دل میں ایک درد ایک تڑپ اٹھی، یہ بڑے کرم کے فیصلے ہوتے ہیں، یہ بڑی نصیبوں کی بات ہے۔ تو اس نے سوچنا شروع کیا اور مسلمانوں سے اس کے بارے میں بات کی تو کسی نے کہا کہ پاکستان میں دین کی محنت کیلئے ایک جماعت کام کر رہی ہے۔ آپ اس محنت کے بارے میں ان سے رابطہ کریں تو اس نے ایک خط رائیونڈ بھیج دیا۔ اس کا یہ خط شوریٰ میں پیش کیا گیا۔ اس کو تبلیغی جماعت کی محنت کا طریقہ کار لکھ کر جوابی خط روانہ کیا گیا۔ خط میں ابتداءً نماز کے شروع کرنے کا کہا گیا۔ جب اس کو خط ملا تو اس کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ پھر عرب تو عرب ہیں۔ اس نے سان فرانسسکو یونیورسٹی کے میدان میں کھڑے ہوکر اذان شروع کی۔ تکبیر کی گونج سے پوری یونیورسٹی ہل گئی اور اسٹوڈنٹس اور پروفیسرز سب کمروں سے نکل کر ہکا بکا رہ گئے اور حیران و پریشان اس نوجوان کو دیکھتے رہے۔ سب ایسے کھڑے تھے کہ جیسے بت ہیں، کسی کی آواز نہیں نکل رہی، بس سب اس نوجوان کو دیکھتے رہے ۔ جب اذان ختم ہوئی تو جو مسلمان تھے، انہوں نے کسی کو نہ دیکھا، بس آستینیں چڑھالیں اور سب وضو کرنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے نماز باجماعت شروع ہوئی۔ یہ نوجوان آگے بڑھ کر امام بنا اور باقی مسلمان مقتدی بن گئے، جو غیر مسلم تھے سب ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ یہ کیا ہورہا ہے؟ کیونکہ یہ یونیورسٹی یہودیوں کا مرکز ہے۔ اس کے Hillel International کو دنیا میں یہودیوں کا سب سے بڑا کالج (Largest Jewish College) قرار دیا جاتا ہے۔
جب نماز سے فارغ ہوئے تو نوجوان نے اسلامی تعلیمات پر کچھ روشنی ڈالی اور چند دنوں میں غیر مسلم اسلام کے بارے میں سوچنے پہ مجبور ہوئے۔ پھر مسلم طلبہ کی ایک جماعت سہ روزے کے لیے تیار ہو کر نکلی۔ شہر میں کوئی بھی مسجد نہیں تھی، اس لیے ایک گارڈن میں انہوں نے سہ روزہ لگایا۔ لوگ ان نوجوانوں کو دیکھتے تھے۔ یہ وہاں گارڈن میں گشت تعلیم و تعلم، نماز و مذاکرہ سارے اعمال کرتے رہے اور غیر مسلم اس جماعت کو دیکھتے رہے۔ یہ جماعت رائیونڈ مرکز کی ہدایات کے مطابق کام کرتی رہی۔
یہ نوجوان گیا تو ایم بی اے کیلئے تھا، بس اسے دین کی محنت کا ایسا چسکا لگا کہ یہ پورے 8 برس تک وہاں دعوت کا کام کرتا رہا۔ اس کا نتیجہ پتہ ہے کیا نکلا؟ جب کام شروع کیا تھا تو شہر میں ایک مسجد بھی نہیں تھی۔ 8 سال میں 30 مساجد بن گئیں۔ ان میں سانٹا کلارا کی جامع مسجد بھی ہے، جس میں بیک وقت 4 ہزار افراد نماز پڑھتے ہیں۔ اس دوران کتنے لوگ دائرۂ اسلام میں داخل ہوئے، اس کا اندازہ اس بات سے لگالیں کہ اب سان فرانسیسکو میں مسلمانوں کی تعداد ڈھائی لاکھ سے زائد ہے، جو کل آبادی کا 3.5 فیصد ہیں۔جبکہ سان فرانسیسکو کے ساحلی علاقے میں مسلمانوں کی واضح اکثریت ہے۔
ڈاریل عبد الرحمن بھی انہی نو مسلموں میں سے ایک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میں کلیسا کا پیروکار تھا۔ لیکن 45 برس کی عمر میں اللہ نے مجھے دولت اسلام سے نوازا۔ جس کا سردست مجھے یہ فائدہ ہوا کہ منشیات سے میری جان چھوٹ گئی۔ میں نے اپنے تینوں بیٹوں کو بھی خالص اسلامی طریقے سے تربیت دی ہے۔ سان فرانسیسکو میں 10 دینی مدارس قائم ہوچکے ہیں، جن میں ایک ہزار بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ یہ صرف ایک نوجوان کی محنت تھی، جو گیا تھا تو بزنس پڑھنے اور حق تعالیٰ نے اس سے دین کا ایسا کام لیا کہ انسان سوچ بھی نہیں سکتا۔ یہ بڑے نصیبوں کی بات ہے۔ یہ بڑے کرم کے فیصلے ہوتے ہیں۔ حضرت عمرؓ کس ارادے سے نکلے تھے اور حق تعالیٰ نے ان سے دین کا کتنا بڑا کام لیا کہ دنیا یاد رکھے گی۔ بس اللہ ہمیں بھی اپنے دین کی عالی خدمت کیلئے قبول فرمائے۔ آمین۔ (روزنامہ البیان، یو اے ای)

پیام انسانیت

22 Oct, 09:07


ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ

۱۸ ربیع الثانی ۱۴۴۶ هـ | 22 اکتوبر 2024م

اردو زبان کے چند بہترین چینلز اور گروپس:


❍╍╍❨ فہرست  ◄ ❹ ❩╍╍❍ :-
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ


🟡 داستان شجاعت
♦️ اسلامی تاریخی ناولز

🟡 شمسی اصلاحی چینل
♦️ قرآن کریم کی روز ایک آیت

🟡 گرافکس خزانہ
♦️ بہترین قسم کی گرافکس ڈیزائنز

🟡 تلاوت القرآن الکریم گروپ
♦️ قرآن آڈیو اور ویڈیو

🟡 رعـــد بن محمــد الكـــردي
♦️ تلاوت

🟡 روحانی علاج
♦️ قرآن و حدیث کی روشنی میں جنّات کے ذریعے علاج کیا جاتا ہے

🟡  آداب مباشرت
♦️ آداب مباشرت میں شب زفاف (سہاگ رات)، طریقہ ہمبستری کا سنت طریقہ، عورت کیا چاہے شوہر سے وغیرہ وغیرہ پر تفصیلی گفتگو

🟡 محمّد امجد رضا قادری آفیشل
♦️ صوفی مسلم اسکالر، مبلغ اور یوٹیوبر ہیں۔  وہ مختلف اسلامی موضوعات پر اپنی تقاریر کے لیے قابل ذکر ہیں

🟡 دلچسپ اور عجیب معلومات گروپ
♦️ کہانیاں اور دلچسپ معلومات

🟡 طارق بن زیاد
♦️ اور غازیوں کے واقعات

🟡 القلم
♦️ محض ادبی مضامین و سبق آموز تحاریر اور اشعار وغزلیات

🟡 استادہ رخسانہ اعجاز صاحبہ
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 اصحاب فکر و نظر
♦️ خیر کی بات

🟡 ڈاکٹر زاکر نائک
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 زاہدہ ملک ( الفلق ویلفیئر فاؤنڈیشن )
♦️ دوسروں کی مدد کیلئے وقف دینی و دنیاوی مفت تعلیم

🟡 جنت کے پتے
♦️ دین کو پھیلانا

🟡 تاریخ اسلام اور اسلامی کہانیاں
♦️ اسلامک تاریخ

🟡 مجموعہ داعــیــانِ اســــلام
♦️ قرآن صحیح حدیث دعائیں اسلامک پوسٹ

🟡 وعظ ونصیحت
♦️ مولانا محمد الیاس گھمن کے بیانات

🟡 ابن سینا • اُردو
♦️ کی زندگی پر ڈراما

🟡 اسلامک کارٹون
♦️ اردو اور انگلش میں اسلامک کارٹون

🟡 اردو سے عربی سیکھیں
♦️ عربی زبان سیکھنے کے متعلق آسان اور عام فہم مواد شئیر کیا جائے

🟡 تلاوت القرآن الکریم
♦️ مختلف قراء کی قراءت

🟡 علم العروض
♦️ علم العروض کے مکمل اسباق

🟡 ڈاکٹر فرحت ہاشمی
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 دلچسپ اور عجیب معلومات  چینل
♦️ کہانیاں اور دلچسپ معلومات سینڈ

🟠 پیغام انسانیت
♦️ سلسلے وار پوسٹ کے لئے

🟡 صحیح البخاری
♦️ ترجمہ اور تشریح حافظ عبد الستار الحمادپرمشتمل

🟡 اسلامک اردو شاعری - Islamic Urdu Poetry
♦️ اچھے اشعار کا مطالعہ کیا جائے تو وہ انسان کو بھلائی کے راستے پر لگاتے ہیں

🟡 نمازِ کی اہمیت
♦️ نمازِ کے مسئلہ بیان اور نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ

🟡 ڈاکٹر اسرار احمد صاحب آفیشل چینل
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 قرآنی دعائیں
♦️ قرعانی دعائیں

🟡 میر تقی میر
♦️ اشعار کے لیے

🟡 قرآن کریم سـے نصیحت
♦️ قران و حدیث کی تعلیم

🟡 قرآن کورین ٹرانسلیٹ
♦️ قرآن کا ترجمہ کورین زبان

🟡 ایڈو فیض سعید
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 روحانی شفاخانہ
♦️ روحانی علاج و معالجہ کے لئے گروپ

🟡 زندگی بدلنے والے اقوال
♦️ مثبت سوچ اور کامیاب زندگی کی طرف ایک قدم

🟡 اسلام کی بیٹیاں
♦️ اصلاح معاشرہ کے لئے

🟡 کائن ماسٹر سیکھیں || kain mastar
♦️ کائن ماسٹر مکمل معلومات حاصل کرنے کے لئے

🟡 عشقِ صحابہ
♦️ صحابہ کی عظمت کے بارے میں

🟡 چینل دارالکتب
♦️ ہرطرح اور ہر موضوع کی کتاب کے لئے

🟡 ڈاکٹر اسرار احمدصاحب گروپ
🔘 موصوف کے بیانات

🟡 پیام انسانیت
♦️ ایک سے بڑھ ایک اسلامک پوسٹ

🟡 اشعار غالب
♦️ دلچسپ اور خوبصورت شعر وشاعری

🟡 واقعات و حکایات
♦️ عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات

🟡 قاری عبدالحنان اوفیشل
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 مفتی طارق مسعود آفیشل
♦️ مشہور و معروف عالم دین مفتی طارق مسعود صاحب کے بیانات اور اپڈیٹس کے لئے ٹیلی گرام چینل۔

🟡 کلمات ربی
♦️ قرآنی آیات کا ترجمہ و تفسیر

🟡 محسن ملت روحانی مرکز
♦️ جادو,سحر,سفلی پڑھائی کاکاٹ ,جسمانی مرض علاج

🟡 اولیاء اللہ کی باتیں
♦️ اولیاء اللہ کی باتوں امتِ مسلمہ

🟡 لطیفوں کا خزانہ
♦️ غمزدہ چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنا

🟡 ڈاکٹر فرحت ہاشمی
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 حدیثوں کا حسن - 𝑇ℎ𝑒 𝐵𝑒𝑎𝑢𝑡𝑦 𝑜𝑓 𝐻𝑎𝑑𝑖𝑡ℎ𝑠
♦️ اسلامک ازکار اور حدیث انگلش

🟡 شرعی احکام و مسائل
♦️ روز ایک/ دوں اسلامی سوال کا جواب سند کیا جاۓ گا جو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں

🟡 علم و ادب
♦️ اقوال زریں چھوٹی مگر سبق آموز

🟡 طب نبوی آن لائن علاج
♦️ پیچیدہ امراض کا علاج

🟡 الحکمت نباتاتی معلومات چینل
♦️ طب یونانی اور صحت کا فروغ

🟡 حمد نعت بیان دیوبند
♦️ نبی کی تعریف میں اشعار

🟡 صحیح مسلم
♦️ ترجمہ تشریح پروفیسرمححمديحي جلالپوری

🟡 محمد رضا ثاقب مصطفائی
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 مرزا اسداللہ خان غالب

🟡 حــــدیثِ رســــــولﷺ
♦️ سـرورِ کائناتﷺ کی مستنـد صحیــح احادیث

🟡 محمد تقی عثمانی صاحب
♦️ موصوف کے بیانات

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ


نوٹ : جو حضرات اپنے گروپ و چینل کی تشہیر کروانا چاہتے ہیں وہ اپنے چینل یا گروپ کا نام، مختصر تعارف اور ممبر کی تعداد لکھ کر ارسال فرمائیں ↶

👉 @PleasingAllah
👉
@AdoringAllah

پیام انسانیت

16 Oct, 14:40


♻️Ⓜ️♻️



👈 بچوں کو غیبت کا زہر نہ پلائیں. 🦞

غیبت کرنا ایک بڑا گناہ اور ہلاکت خیز برائی ہے اس کی زہرناکیاں بہت زیادہ ہیں
یہاں صرف یہ بتانا ہے کہ جب بڑے لوگ بچوں کے سامنے بڑوں کی غیبت کرتے ہیں تو غیبت کا زہر کس طرح بچوں کی رگوں میں سرایت کر جاتا ہے اور پھر ان کی کتنی مسموم اٹھان ہوتی ہے
ایک خاتون کو اپنے سسرالی رشتے داروں کی پیٹھ پیچھے برائی کرنے کا خاص شوق تھا ان کے گھر جب کوئی پڑوسن یا سہیلی یا میکے کا کوئی رشتے دار آتا تو وہ جی بھر کر اپنے سسرالی رشتے داروں کی غیبت کیا کرتی تھیں۔
ان کے بچے بھی غور سے ان کی غیبتوں کو سنا کرتے تھے بچے ذرا بڑے ہوئے تو انہوں نے خود ان بچوں سے ان کے دادا دادی، چچاؤں چچیوں اور پھوپھیوں کی برائیاں اور خامیاں بیان کرنا شروع کردیا
بڑے ہوتے ہوتے لڑکوں کا ذہن یہ بنا کہ ان کے خاندان کے سب لوگ بہت خراب، ان کے بدخواہ اور ان کے والدین کی حق تلفی کرنے والے ہیں پورے خاندان میں صرف ان کے امی ابو اچھے ہیں، باقی سب خراب ہیں۔
کچھ عرصے بعد ان کے دل سے ان کے امی ابو کا احترام بھی کم ہونے لگا کیونکہ فطری طور پر یہ باور کرنا ممکن نہیں تھا کہ دادا دادی اور سارے چچا اور ساری پھوپھیاں تو خراب ہیں اور صرف ابو جان گندگی کے ڈھیر میں گلاب کا پاکیزہ پھول ہیں۔
احترام کا پورا محل کھنڈر بن جائے تو ایک سالم دیوار بھی بدنما ہی لگتی ہے ماں نے خاندان کے تمام بزرگوں کی وقعت گرائی، لیکن ساتھ ہی باپ کی وقعت بھی مٹی میں مل گئی، وہ وقت بھی آیا جب ان بچوں نے اپنے باپ کی پگڑی اچھالی اور ماں کے ساتھ بدکلامی کی
لڑکیوں کا ذہن یہ بنا کہ سسرال ایک ایسا گھر ہوتا ہے جس میں شوہر کے سوا سب لوگ نہایت شرپسند اور قابل نفرت ہوتے ہیں ان سے جس قدر دور رہا جائے اتنا بہتر ہے۔
انہوں نے پہلی ہی نظر میں ساس اور نندوں کو چڑیلوں کی صورت میں دیکھا اور کبھی انہیں آزمانے کی زحمت بھی نہیں کی
یہ مبالغہ نہیں بلکہ عین مشاہدہ ہے اور ایک خاتون کی نہیں، بہت سارے گھروں کی کہانی ہے۔
میں ایک ایسی خاتون سے بھی واقف ہوں جس نے اپنے بچوں کے سامنے اپنے سسرالی رشتے داروں کی ہی نہیں بلکہ اپنی سوکن کی بھی ہمیشہ تعریف کی، بچوں کے دل میں دادا دادی کا احترام ایک عقیدے کی طرح بٹھایا
کبھی بچوں نے کسی پھوپھی یا چچی کی شکایت کرنے کی جرأت کی تو اس کو سختی سے ٹوک دیا انجام کار خاندان کے سارے بزرگوں کا احترام کرنے والے بچے اپنے والدین کے احترام میں بھی پیش پیش رہے۔
بزرگوں کے احترام کے عالیشان مینار وقت کے ساتھ اور بلند ہوتے چلے گئے
جن بچوں کی تربیت غیبت کے سائے میں ہوتی ہے وہ زہریلے پودے کی طرح ہوجاتے ہیں پھر ان سے کسی خیر کی امید رکھنا مشکل ہوتا ہے ان کی نظر میں ہر شخص نہایت برا، خود غرض اور قابل نفرت ہوتا ہے
جبکہ انہیں بچوں کے معصوم ذہن کو اگر غیبت کے زہر سے بچائیں اور ان کے دلوں میں رشتے داروں کے لئے احترام اور محبت کو پروان چڑھائیں اوران کے سامنے دل کھول کر ان کے بڑوں کی خوبیوں کو بیان کریں تو وہ پورے خاندان کے لئے ایک سایہ دار درخت بن جاتے ہیں جس کے پھول بہت خوشبودار اور پھل نہایت شیریں ہوتے ہیں

جزاک اللہ خیرا کثیرا۔ 🌹🌹🌹

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

13 Oct, 12:45


♻️Ⓜ️♻️



یہ ویڈیو بابا صدیقی کے آخری الفاظ بتائے جارہے ہیں۔ جنہیں کل ممبئی میں قتل کردیا گیا ۔۔!

بابا صدیقی کا قتل دھرم راج کشیپ، گرمیل سنگھ اور شیو کمار نے انجام دیا یہ اترپردیش اور ہریانہ سے کرائے کے قاتل بتلائے جارہے ہیں، خبریں ہیں کہ لارینس بشنوئی گینگ نے اس قتل کی ذمہ داری لی ہے۔
قابلِ غور بات یہ ہے کہ ۔ بشنوئی خود گجرات کی جیل میں قید ہے تو پھر آخر وہ کیسے یہ قتل کرواسکتا ہے ؟
کیا یہ سب بھاجپا ریاستوں کے پولیس اہلکاروں اور جیل عہدیداران کی ملی بھگت کے بغیر ممکن ہے ؟
نیز بشنوئی والی یہ تھیوری ابھی قابل قبول نہیں ہے بابا صدیقی کے قتل کے پیچھے کچھ اور بات بھی ہوسکتی ہے، وجے دشمی کے تہوار اور آر ایس ایس کے سنگ بنیاد کے ہی دن یہ واردات کیوں انجام دی گئی؟
مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ خود بابا صدیقی نے 14 دنوں پہلے سرکار اور پولیس کو یہ بتایا تھا کہ انہیں جان سے مارا جاسکتا ہے ۔ جس کے بعد انہیں Y کیٹیگری کی سیکورٹی بھی دی گئی تھی۔
اس کےباوجود بابا صدیقی کا قتل ممبئی کے پاش ترین علاقے میں انجام دیا گیا ۔ اس پوری واردات کے پیچھے بہت سارے سوالات ہیں ۔!
گزشتہ چند سالوں میں عتیق۔ اشرف برادران، مختار انصاری، ڈاکٹر شہاب الدین سمیت بابا صدیقی جیسے کئی ایک بڑے مسلم سیاستدانوں کا قتل یا خاتمہ ہوا ہے۔
بابا صدیقی ممبئی میں مسلم سیاست کا بہت بڑا نام تھے وہ جہاں بالی ووڈ انڈسٹری میں مقبول تھے وہیں انہوں نے زندگی بھر غریبوں کی مدد، رفاہی امور اور بےشمار ضرورت مندوں کی مدد کے لیے بھی جانے جاتے تھے ۔
دکھ کی اس گھڑی میں ہماری ہمدردیاں بابا صدیقی کے فرزند ذیشان صدیقی اور ان کے سوگوار خاندان کے ساتھ ہیں ۔!
✍️: سمیع اللہ خان

https://www.facebook.com/share/v/9tEvCLSTcrb7Rjqh/

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

11 Oct, 02:16


♻️Ⓜ️♻️



🥀 #پہلے_ملک_یا_مذہب ؟؟

🖊 شبیع الزماں ؛

کل کچھ رفقاء سے بات ہورہی تھی جو غیر مسلم حضرات کے ساتھ کمپنی میں جاب کرتے ہیں ۔ ان کا سوال یہ تھا کہ اکثر گفتگو میں ہندو رائٹ ونگ کے افراد یہ سوال کرتے رہتے ہیں کہ پہلے ملک یا دھرم ۔ مسلمان ملک سے زیادہ مذہب کو اہمیت دیتے ہیں۔

یہ سوال ہندوتوادیوں نے بہت چالاکی سے ڈیزائن کیا ہے ۔ اکثر مسلمان اس میں پھنس جاتے ہیں اور کشمکش کا شکار ہو جاتے ہیں۔ آج کل ٹی وی اینکرز بھی یہ سوال پوچھنے لگے ہیں اور فلموں میں جسے Nation First کے ڈائیلاگ کے ذریعے پروموٹ کیا جارہا ہے۔

کل گفتگو میں جو جواب دیا تھا وہی یہاں لکھ رہا ہوں ۔ تاکہ دوسرے رفقاء کے لیے بھی آسانی ہوں ۔

جواب : " یہ سوال ہی احمقانہ ہے کہ پہلے مذہب یا ملک کیونکہ موازنہ ہمیشہ ایک جنس کی دو چیزوں میں ہوا کرتا ہے ۔ دو مختلف چیزوں میں موازنہ نہیں ہوا کرتا ہے ۔ مثلآ یہ موازنہ تو ہوسکتا ہے کہ شملہ کا سیب اچھا ہے یا کشمیر کا سیب لیکن یہ موازنہ احمقانہ ہوگا کہ ناگپور کا سنترہ اچھا ہے یا کشمیر کا سیب اچھا ہے ۔ سیب کا موازنہ سیب سے ہوتا ہے سنترہ سے نہیں ۔

اسی طرح یہ موازنہ تو ہو سکتا کہ کونسی کمپنی کا فریج اچھا ہے LG کا یا Samsung کا ۔ لیکن یہ موازنہ کم عقلی ہونگی کہ LG کی واشنگ مشین اچھی ہے یا Samsung کا فریج۔

اسی طرح ملک اور مذہب دونوں بالکل الگ الگ چیزیں ہیں۔ مذہب کا بنیادی مقصد انسان کا تزکیہ کرنا ہے اسے پاک کرنا ہے ۔ ملک وہ جغرافیائی حدود ہے جو انسان کو تحفظ فراہم کرتی ہے ۔ جو خالصتاً ایک سیاسی یونٹ ہے ۔ دونوں کے تقاضے اور حقوقِ الگ الگ ہیں ۔ دونوں کے میدان ایک دوسرے سے بالکل الگ ہیں ۔ اس لیے یہ سوال ہی invalid ہے کہ پہلے ملک یا مذہب ۔

یہ سوال تو کیا جاسکتا ہے کہ اسلام یا ہندو دھرم دونوں میں پہلے کون ۔ یہ سوال بھی کیا جاسکتا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان میں پہلے کون لیکن یہ سوال سراسر شرارت ہے کہ پہلے ملک یا مذہب ۔اس لیے اس سوال کے ٹریپ میں پھنس کر بیک فٹ پر آنے کی ضرورت نہیں ہے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

11 Oct, 01:48


♻️Ⓜ️♻️



👈 "اسرائیل آخری سانسیں لے رہا ہے" ۔۔۔۔!!!!

اس سرخی کے تحت، عبرانی اخبار "ہاریٹز" میں مشہور صیہونی مصنف اَری شاوِیت کا ایک مضمون شائع ہوا، جس میں وہ بیان کرتے ہیں:

"ایسا لگتا ہے کہ ہم تاریخ کے سب سے سخت مزاج لوگوں کے سامنے ہیں، اور اس کا واحد حل ان کے حقوق کو تسلیم کرنا اور قبضے کو ختم کرنا ہے۔"

شاوِیت اپنے مضمون کی ابتدا کرتے ہوئے کہتے ہیں:

"ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم واپس نہ جانے والے مقام کو عبور کر چکے ہیں، اور شاید "اسرائیل" اب قبضے کو ختم نہیں کر سکتا، نوآبادیات کو روک نہیں سکتا، یا امن قائم نہیں کر سکتا۔ صیہونیت میں اصلاح، جمہوریت کو بچانا، اور اس زمین کے لوگوں کو تقسیم کرنا ممکن نظر نہیں آتا۔"

انہوں نے مزید کہا:
"اگر حالات ایسے ہی ہیں تو:

- اس ملک میں رہنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
- "ہاریٹز" میں لکھنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
- "ہاریٹز" پڑھنے کی بھی کوئی وجہ نہیں ہے۔

"ہمیں وہی کرنا چاہئے جو دو سال پہلے روگِل الفر نے تجویز کیا تھا—ملک چھوڑ دیں... اگر "اسرائیلزم" اور یہودیت اب کسی کی شناخت کا اہم حصہ نہیں ہیں، اور اگر ہر اسرائیلی شہری کے پاس غیر ملکی پاسپورٹ ہے، نہ صرف تکنیکی طور پر بلکہ نفسیاتی طور پر، تو یہ ختم ہو چکا ہے۔ ہمیں اپنے دوستوں کو خدا حافظ کہنا چاہئے اور سان فرانسسکو، برلن، یا پیرس منتقل ہو جانا چاہئے۔

وہاں سے، جرمن قوم پرستی یا امریکی قوم پرستی کے دیس سے، ہمیں سکون سے دیکھنا چاہئے کہ "اسرائیل کی ریاست" اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔

"ہمیں تین قدم پیچھے لے کر یہودی جمہوری ریاست کو ڈوبتے ہوئے دیکھنا چاہئے۔

شاید ابھی مسئلہ حل نہیں ہوا۔

شاید ہم ابھی واپس نہ جانے کے مقام سے نہیں گزرے۔

شاید ابھی بھی قبضے کو ختم کرنے، نوآبادیات کو روکنے، صیہونیت میں اصلاح، جمہوریت کو بچانے، اور زمین کو تقسیم کرنے کا موقع ہے۔

مصنف مزید کہتے ہیں:

"میں نے نیتن یاہو، لیبرمین، اور نئے نازیوں کی طرف اشارہ کیا تاکہ وہ اپنی صیہونی فریب سے بیدار ہوں۔

"ٹرمپ، کشنر، بائیڈن، باراک اوباما، اور ہلیری کلنٹن وہ لوگ نہیں ہیں جو قبضے کو ختم کریں گے۔

"اقوام متحدہ اور یورپی یونین آباد کاریوں کو نہیں روکیں گے۔

"دنیا کی واحد طاقت جو اسرائیل کو اس کے اپنے ہاتھوں سے بچا سکتی ہے، وہ اسرائیلی خود ہیں، جو ایک نئی سیاسی زبان تخلیق کر کے حقیقت کو تسلیم کریں اور اس حقیقت کو سمجھیں کہ فلسطینی اس زمین سے جڑے ہوئے ہیں۔

"میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ یہاں زندہ رہنے کا ایک تیسرا راستہ تلاش کریں اور برباد نہ ہوں۔

ہاریٹز کے مصنف کی تصدیق:

"جب سے اسرائیلی فلسطین آئے ہیں، انہیں احساس ہو گیا ہے کہ وہ ایک جھوٹ کی پیداوار ہیں جسے صیہونی تحریک نے تخلیق کیا ہے، جس نے تاریخ میں یہودی شناخت کے بارے میں مختلف دھوکہ دہی کا استعمال کیا ہے۔

"ہٹلر کی نام نہاد ہولوکاسٹ کو بڑھا چڑھا کر اور اس کا فائدہ اٹھا کر، اس تحریک نے دنیا کو قائل کیا کہ فلسطین 'وعدے کی سرزمین' ہے اور نام نہاد ہیکل الاقصیٰ مسجد کے نیچے ہے۔ اس طرح، بھیڑیے کو میمنہ بنا دیا گیا جسے امریکی اور یورپی ٹیکس دہندگان کی رقم سے پالا گیا، یہاں تک کہ یہ ایک ایٹمی دیو بن گیا۔

"مصنف نے مغربی اور یہودی آثار قدیمہ کے ماہرین سے مدد حاصل کی، جن میں سب سے مشہور اسرائیل فِنکلشٹائن، تل ابیب یونیورسٹی سے، جنہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ 'ہیکل ایک جھوٹ اور دیو مالا ہے جو موجود نہیں ہے،' اور تمام کھدائیوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ہزاروں سال پہلے ختم ہو چکی ہے۔ اس بات کی تصدیق کئی یہودی حوالوں میں صریحاً موجود ہے، اور متعدد مغربی آثار قدیمہ کے ماہرین نے اس کی تصدیق کی ہے۔

"آخری بار یہ بات 1968ء میں ہوئی تھی، جب برطانوی آثار قدیمہ کی ماہر ڈاکٹر کیتھلین کینیون نے، جو یروشلم میں برطانوی اسکول آف آثار قدیمہ کی کھدائیوں کی نگران تھیں، یروشلم میں کھدائی کی اور اسرائیلی اساطیر کو بے نقاب کیا۔ انہوں نے ثابت کیا کہ یہاں سلیمان کے ہیکل کا کوئی نشان نہیں ہے اور دریافت کیا کہ جو اسرائیلی 'سلیمان کے اصطبل' کہتے ہیں، اس کا سلیمان یا اصطبل سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ یہ فلسطین کے مختلف علاقوں میں عام طور پر بننے والے محلات کا ایک فن تعمیر ہے۔"

یہودی مصنف نے تاکید کی کہ:
"جھوٹ کی لعنت ہی ہے جو اسرائیلیوں کا پیچھا کر رہی ہے، اور ہر گزرتے دن یہ ان کے چہرے پر ایک خنجر کی صورت میں لگتی ہے، چاہے وہ ایک یروشلمی، الخلیل کا رہائشی، یا نابلس کا ہو، یا ایک پتھر یا جافا، حیفا، یا عکا سے تعلق رکھنے والے ایک بس ڈرائیور کے ہاتھ میں۔

"اسرائیلیوں کو یہ احساس ہے کہ ان کا فلسطین میں کوئی مستقبل نہیں ہے؛ یہ وہ زمین نہیں ہے جسے انہوں نے بغیر لوگوں کے زمین قرار دیا تھا۔

ایک اور مصنف، جو نہ صرف فلسطینی قوم کے وجود کو تسلیم کرتا ہے بلکہ ان کی برتری کو بھی مانتا ہے، وہ ہے گیڈون لیوی، جو بائیں بازو کے صیہونی ہیں، اور وہ کہتے ہیں:

پیام انسانیت

11 Oct, 01:48


"ایسا لگتا ہے کہ فلسطینی باقی انسانیت سے مختلف نوعیت کے ہیں... ہم نے ان کی زمین پر قبضہ کیا اور ان کے نوجوانوں کو منشیات، عصمت فروشی، اور برائی کے ذریعے خراب کیا۔ ہم نے کہا کہ کچھ سال بعد وہ اپنی سرزمین اور وطن کو بھول جائیں گے، اور پھر نوجوان نسل 1987ء کی انتفادہ میں بپھر گئی۔

"ہم نے انہیں قید کیا۔
"ہم نے کہا، 'ہم انہیں جیل میں بڑا کریں گے۔' سالوں بعد، جب ہم نے سمجھا کہ انہوں نے سبق سیکھ لیا ہے، تو وہ مسلح بغاوت کے ساتھ ہمارے سامنے آئے، جس نے سبز اور خشک سب کچھ برباد کر دیا۔

"ہم نے کہا کہ ان کے گھروں کو مسمار کر دیں گے۔
"ہم نے انہیں کئی سالوں تک محصور کیا، اور پھر انہوں نے میزائل نکالے اور ہمارے اوپر حملہ کیا، باوجود اس کے کہ محاصرے اور تباہی کے۔

"ہم نے علیحدگی کی دیوار اور خاردار تاروں کی منصوبہ بندی کی... پھر بھی وہ زیر زمین اور سرنگوں کے ذریعے ہم تک پہنچ گئے اور ہمیں بھاری نقصان پہنچایا۔

"آخری جنگ کے دوران، ہم نے ان سے پوری طاقت سے لڑا، پھر بھی انہوں نے اسرائیلی سیٹلائٹ (اموس) کا کنٹرول سنبھالا؟ انہوں نے اسرائیلی ہر گھر میں دہشت پھیلائی جب ان کے نوجوانوں نے اسرائیل کے چینل 2 کا کنٹرول حاصل کیا اور دھمکیاں اور وارننگز نشر کیں۔

آخر کار، جیسا کہ مصنف کہتا ہے:
"ایسا لگتا ہے کہ ہم تاریخ کے سب سے سخت مزاج لوگوں کے سامنے ہیں، اور ان کا واحد حل یہ ہے کہ ان کے حقوق کو تسلیم کیا جائے اور قبضے کو ختم کیا جائے۔"

مضمون کا عنوان:
"اسرائیل آخری سانسیں لے رہا ہے"

مصنف:
اَری شاوِیت
ماخذ:
عبرانی اخبار ہاریٹز

براہ کرم اس مضمون کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں، کیونکہ یہ تاریخی حقائق سے بھرا ہوا ہے اور ایک قابض ریاست کے مصنف نے لکھا ہے۔ قابض ریاست کے رہنماؤں اور سیاست دانوں کو یہ جاننے دیں کہ معمول کے تعلقات امن پیدا نہیں کرتے؛ حقوق کو ان کے اصل مالکوں کو واپس دینا ہی امن پیدا کرتا ہے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

10 Oct, 03:12


♻️Ⓜ️♻️



👈 شیطانی مشاغل____!!

علامہ بدر الدین بن شبلی اپنی مشہور کتاب "آکام المرجان فی احکام الجان" میں نقل کرتے ہیں کہ شیطان لعین کے انسان کو نقصان پہنچانے کے ٦ درجات ہیں:
(۱) پہلے مرحلہ میں وہ انسان کو کفر وشرک میں ملوث کرنے پر محنت کرتا ہے، اگر اس میں اُسے کامیابی مل جائے تو پھر اس آدمی پر اُسے مزید کسی محنت کی ضرورت باقی نہیں رہتی ، کیونکہ کفر و شرک سے بڑھ کر کوئی نقصان کی بات نہیں ہے۔
(۲) اگر آدمی (بفضل خداوندی) کفر و شرک پر راضی نہ ہو، تو دوسرے مرحلہ میں شیطان لعین اُسے بدعات میں مبتلا کر دیتا ہے۔
حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیطان کو فسق و فجور اور معصیت کے مقابلہ میں بدعت زیادہ پسند ہے؛ اس لئے کہ دیگر گناہوں سے تو آدمی کو توبہ کی توفیق ہوجاتی ہے، مگر بدعتی کو توبہ کی توفیق نہیں ہوتی (اس لئے کہ وہ بدعت کو ثواب سمجھ کر انجام دیتا ہے تو اس سے توبہ کا خیال بھی نہیں آتا )
(۳) اگر آدمی بدعت سے بھی محفوظ رہے تو تیسرے مرحلہ میں اسے شیطان فسق و فجور اور بڑے بڑے گناہوں میں ملوث کرنے کی کوشش کرتا ہے ( مثلا بدکاری قتل، جھوٹ یا تکبر، حسد و غیره)
(۴) اگر آدمی بڑے گناہوں سے بھی بچ جائے تو شیطان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کم از کم آدمی کو صغیرہ گناہوں کا ہی عادی بنادے؛ کیوں کہ یہ چھوٹے چھوٹے گناہ کبھی اتنی مقدار میں جمع ہو جاتے ہیں کہ وہ انہی کی وجہ سے مستحق سزا بن جاتا ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: ” تم لوگ حقیر سمجھے جانے والے گناہوں سے بچتے رہو؛ اس لئے کہ اُن کی مثال ایسی ہے جیسے کچھ لوگ کسی جنگل میں پڑاؤ ڈالیں اور ہر آدمی ایک ایک لکڑی ایندھن لائے ؛ تا آں کہ ان کے ذریعہ بڑا الاؤ جلا کر کھانا پکایا اور کھایا جائے ، تو یہی حال چھوٹے گناہوں کا ہے کہ وہ جمع ہوتے ہوتے بڑی تباہی کا سبب بن جاتے ہیں ۔ (رواہ احمد ، الترغیب والترہیب مکمل رقم : ۳۷۶۰ بیت الافکار )
(۵) اور جب شیطان کا مذکورہ کاموں میں سے کسی مرحلہ میں بھی بس نہیں چلتا تو اس کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ وہ انسان کو ایسے مباح کاموں میں لگادے جن میں کسی ثواب کی امید نہیں ہوتی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جس وقت میں انسان نیکیاں کر کے عظیم ثواب کا مستحق بن سکتا ہے، وہ وقت بلا کسی نفع کے گذر کر ضائع ہو جاتا ہے۔
(۶) اگر آدمی مذکورہ بالا ہر مرحلہ پر شیطان کے دام فریب میں آنے سے بچ جائے ، تو آخری مرحلہ میں شیطان انسان کو افضل اور زیادہ نفع بخش کام سے ہٹا کر معمولی اور کم نفع بخش کام میں لگانے کی کوشش کرتا ہے؛ تاکہ جہاں تک ہو سکے انسان کو فضیلت کے ثواب سے محروم کر سکے۔ (آکام المرجان فی احکام الجان ۱۲۶ - ۱۲۷)
معلوم ہوا کہ شیطان انسان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع بھی ضائع کرنا نہیں چاہتا، افسوس ہے کہ ایسے بدترین دشمن سے آج ہم غافل ہی نہیں ؛ بلکہ اس کے پکے دوست بنے ہوئے ہیں۔ بڑے بڑے دین دار بھی کسی نہ کسی مرحلہ پر شیطان کے فریب میں مبتلا نظر آتے ہیں، اور انھیں احساس بھی نہیں ہوتا کہ ہمارے دشمن نے ہمارے ساتھ دشمنی کے کیا گل کھلا رکھے ہیں۔(رحمن کے خاص بندے/ ص:۳۶۰-۳۶۱)

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

10 Oct, 03:08


♻️Ⓜ️♻️



🌹 خوبصورت الفاظ ۔۔۔!!!

مرد کے کپڑوں میں عورت کی صفائی دکھائی دیتی ھے
عورت کے لباس میں مرد کی مردانگی ظاھر ھوتی ھـــــے۔
اور لڑکیوں کے لباس میں ماں کے اخلاق نظر آتے ھیـــــں۔
ھم محبت، رواداری، وفاداری، احترام اور تمام اعلیٰ اقدار پر پلی ھوئی نسل ھیـــــں۔۔۔
ھم ان مردوں اور عورتوں کے درمیان رھتے تھے جو پڑھنا لکھنا نہیں جانتے تھے، لیکن انہوں نے تعلقات اور احترام میں مہارت حاصل کی تھی۔
انہوں نے ادب نہیں پڑھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن ھمیں ادب سکھایا۔
انہوں نے فطرت کے قوانین اور حیاتیات کا مطالعہ نہیں کیا ، لیکن انہوں نے ھمیں شائستگی کا فن سکھایا۔
انہوں نے رشتوں کی ایک بھی کتاب نہیں پڑھی لیکن اچھا سلوک اور احترام سکھایا۔
انہوں نے مذھب کا گہرائی سے مطالعہ نہیں کیا لیکن ھمیں ایمان کا مفہوم سکھایا۔
انہوں نے منصوبہ بندی کا مطالعہ نہیں کیا، لیکن انہوں نے ھمیں دور اندیشی سکھائی۔
ھم میں سے اکثر کو گھر میں اونچی آواز میں بولنے کی ھمت نہیں ھوئی۔
ھم وہ نسل ھیں جو گھر کے صحن میں بجلی بند ھونے پر سو جاتے تھے۔
ھم آپس میں ایک دوسرے سے بات کرتے تھے مگر ایک دوسرے کے بارے میں باتیں نہیں کرتے تھے۔
میری دلی محبت اور تعریف ان لوگوں کے لیئے جنہوں نے ھمیں یہ سکھایا
کہ والدین کی عزت ھوتی ھـــــے۔۔۔
استاد کی عزت ھوتی ھـــــے۔۔۔
محلے دار کی عزت ھوتی ھـــــے۔۔۔
رفاقت کی عزت ھوتی ھـــــے۔۔۔
اور دوستی کی عزت ھوتی ھے۔۔۔
ھم ساتویں پڑوسی کی عزت کرتے تھے۔ اور بھائی اور دوست کے ساتھ اخراجات اور راز بانٹتے تھـــــے۔۔۔
ان لوگوں کے لیئے جنہوں نے وہ خوبصورت لمحات گزارے، اور اس نسل کے لیئے جس نے ھمیں پرورش اور تعلیم دی، اور میں ان سے کہتا ھوں :کہ آپ میں سے جو زندہ ھیـــــں اللہ رب العـــــزت ان کی حفاظت اور صحت عطا فرمائـــــے۔۔۔
جو ھمیں چھوڑ کر اس دنیائے فانی سے چلے گئے ان کی  بخشش فرمائـــــے۔۔۔آمین ثم آمین یا رب العالمین 🤲🏻

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

07 Oct, 02:04


♻️Ⓜ️♻️



👈 علماء تو حجروں میں بیٹھے ہوئے بخاری شریف پڑھا رہے ہیں اور تبلیغی جماعت والے جاپان میں اسلام پھیلا رہے ہیں لہذا۔۔۔!!

🖊از: شیخ العرب والعجم حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ خلیفہ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ

فرمایا: علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں
پس جو لوگ خود کو علماء سے دور رکھتے ہیں اور تبلیغی اجتماعات میں بہت بڑا مجمع دیکھتے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ ہمارے سوا کوئی ہے ہی نہیں،
میں کہتا ہوں کہ بنگلہ دیش میں مثلاً دس کروڑ مسلمان ہیں، اگر ان میں سے ایک کروڑ تبلیغ میں لگے ہیں تو نو کروڑ مسلمانوں کو کون دین پہنچائے گا  ؟؟
یہی علماء جو مساجد میں ائمہ ہیں، مدارس میں پڑھاتے ہیں خانقاہوں میں تزکیہ و اصلاح کا کام کر رہے ہیں، اگر سارے ڈاکٹر بستر لیکر گاؤں گاؤں نکل جائیں اور بیمار لوگ ڈاکٹر کے پاس پہنچے تو معلوم ہو کہ وہ گشتی شفا خانہ لیکر تین چلے لگانے گئے ہیں تو مریض کا کیا حال ہوگا  ؟؟
لہذا جس طرح ان ڈاکٹروں کی قدر کرتے ہو جو دکان لئے شہروں میں بیٹھے ہیں اسی طرح ان علماء و قُرّاء و حفاظ کو بھی عزت سے دیکھو جو شہر میں کام کر رہے ہیں، نورانی قاعدہ پڑھانے والے کی بھی عزت کرو، بخاری شریف پڑھانے والے کی بھی عزت کرو، جو دین کے جس کام میں لگا ہوا ہے اس کو فریق مت بناؤ رفیق بناؤ، دین کا ہر شعبہ اہم ہے اور ہمارا خواہ وہ تعلیم کا شعبہ ہو، تدریس کا شعبہ ہو یا تبلیغ کا شعبہ ہو "لہذا یہ عنوان اختیار کرنا کہ صاحب ہم جیسوں سے جاپان میں اتنے لوگ مسلمان ہو گئے اور امریکہ میں اتنے مسلمان ہو گئے اور علماء سے کچھ کام نہیں ہو رہا ہے یہ عنوان دین میں تفرقہ ڈالنے والا ہے،"
ارے! علماء فرض میں لگے ہیں اور تم نفل میں لگے ہو، تم علماء کے پیر کی خاک کے برابر بھی نہیں ہو سکتے، قیامت کے دن فیصلہ ہوگا تب پتہ چلے گا
کفار کو اسلام پہنچانا مستحب عمل ہے اور دین کی حفاظت کرنا فرض ہے جو قرآن پاک کی حفاظت کر رہا ہے حدیث پاک کی حفاظت کر رہا ہے وہ فرض کام میں لگا ہوا ہے وہ اہم ہے یا جو نفل میں لگا ہوا ہے وہ اہم ہے  ؟؟
بادشاہ ایئر کنڈیشن میں بیٹھا ہوا دستخط کرتا ہے تو کیا اس کی عظمت کو وہ مزدور پا سکتا ہے جو ٹھیلہ کھینچ رہا ہے ؟؟
لوگ کہتے ہیں کہ صاحب ہم نے تو جنگلوں میں، دریاؤں میں پسینے گرائے ہیں اور مولوی لوگ پنکھوں کے نیچے بیٹھ کر بخاری پڑھا رہے ہیں تو مولانا لوگ ہمارے برابر کیسے ہو سکتے ہیں؟؟
اب پسینہ کی قیمت بھی سن لو! ہر شخص کے پسینہ کی قیمت اس کی عقل و فہم اور دین اعتبار سے ہوتی ہے کیا ساری امت کا پسینہ نبی کے ایک قطرہ پسینہ کے برابر ہو سکتا ہے  ؟؟
حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جس روشنائی سے علماء کتاب لکھتے ہیں وہ روشنائی قیامت کے دن شہیدوں کے خون کے برابر وزن ہوگی، ملا علی قاری رحمتہ اللہ علیہ نے اس حدیث کی صحت کی تصدیق کی ہے کہ یہ روایت بالکل صحیح ہے؛
میں نے یہ اس لیے عرض کردیا تاکہ شیطان آپ کے دلوں میں وسوسہ نہ ڈالے کہ علماء تو حجروں میں بیٹھے ہوئے بخاری شریف پڑھا رہے ہیں اور تبلیغی جماعت والے جاپان میں اسلام پھیلا رہے ہیں لہذا تبلیغی جماعت کے عوام افضل ہیں علماء سے۔ اگر یہ خیال کیا تو گمراہ ہو جائیں گے، کیونکہ فرض میں مشغول ہونے والے کو مستحب میں مشغول ہونے والے سے کمتر سمجھنا جہالت ہے۔ ہمارے علماء مدارس میں علماء تیار کر رہے ہیں، پھر تبلیغی احباب بھی انہی سے دین سیکھتے ہیں اور ماشاء اللہ درواز ہ دروازہ پہنچاتے ہیں۔ شیخ الحدیث مولا نا زکریا صاحب رحمتہ اللہ علیہ عالم تھے ، انہوں نے جو کتابیں لکھیں تو تبلیغی احباب ان کے مال کو گلی گلی ، کوچہ کوچہ، پہاڑوں کے دامن میں پہنچا رہے ہیں۔ ہم ان کے شکر گزار ہیں کہ ہمارا مال پہاڑوں تک پہنچ گیا، لیکن ٹھیلے والے کو چاہیے کہ فیکٹری کو حقیر نہ سمجھے، فیکٹریاں بند ہو جائیں گی تو تمہارے ٹھیلے پر ایک کپڑا، ایک مال بھی نظر نہیں آئے گا۔ تو علماء و مدارس دین کی فیکٹریاں ہیں۔
اسی لیے اللہ تعالیٰ نے تبلیغ کا حکم ان الفاظ میں نازل کیا ہے: بَلِّغُ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ (سورة مائدة آیت ۲۷ ) یعنی جو نازل کیا گیا ہے اُس کی تبلیغ کرو، اب اگر کسی کے پاس " ما اُنْزِلَ" نہیں ہے تو وہ کیا تبلیغ کرے گا " ما اُنْزِلَ" ہی کی تو تبلیغ کرنی ہے۔

📙 علم اور علماء کی عظمت ص 40تا43

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

05 Oct, 14:51


کوئی بھی ایسی جھوٹ بات پھیلانا، جس سے بھارت کی ایکتا کو خطرہ لاحق ہو، اس کے مجرم میں کو بھی تین سال قید کی سزا دی جائے گی۔
6۔دفعہ352 کا سیکشن لگوائیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی شخص کسی دوسرے آدمی کو بھڑکاتا ہے، جس سے پبلک کے امن و امان کے زائل ہونے کا خطرہ ہو، یا کسی اور طرح کا جرم کرنے پر اکساتا ہو، یہ قانوناً جرم ہے، اور اس کی سزا جرمانے کے ساتھ دو قید ہے۔

7۔چوں کہ یتی نرسمہانند نے ابھی کی تقریر میں عورتوں کے ساتھ زنا کا بھی تذکرہ کیا ہے، جو اسلام پر سخت الزام ہے، اس لیے اس کے خلاف BNS 79 کی دفعہ بھی لگائی جاسکتی ہے۔ اس دفعہ کا مطلب یہ ہے: insult modesty of woman یعنی عورتوں کی عزت کے بارے میں ایسی بات کہنا، جو غلط بیانی پر مبنی ہو۔ اس کی سزا تین سال قید کے ساتھ جرمانہ بھی لگایا جاسکتا ہے۔ لہذا یتی کے خلاف ایف آئی آر میں اس دفعہ کو ضرور شامل کرائیں۔
عوامی رد عمل ؛
لیگل ایکشن کو مؤثر بنانے کے لیے مسلمانوں کو درج ذیل کام کرنا چاہیے:
1۔ ہندستان بھر کے تھانے میں جہاں جہاں بھی عاشق رسول موجود ہیں، وہاں وہاں پرامن جلوس نکالیں اور توہین رسالت کے مجرمین کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے ہر ایک تھانے میں شکایت درج کرائی جائے ۔اور ایف آئی آر رجسٹر کرانے پر مجبور کیا جائے۔
2۔ ہر مسجد ، اور دینی اداروں میں یک روزہ، سہ روزہ، پندرہ روزہ سیرت نبوی ﷺ کے پروگرام کا سلسلہ جاری کیا جائے۔
3۔ جمعہ کے دن خصوصیت کے ساتھ سیرت نبوی ﷺ پر خطاب کیا جائے۔ بعد ازاں ایک پرامن جلوس کی شکل میں ڈی ایم، ایس ڈی ایم اور اے ڈی ایم : کسی بھی دفتر میں پہنچ کر قانونی کارروائی کرنے کے لیے ریپریزینٹیشن پیش کیا جائے۔
4۔ سوشل میڈیا پر زیادہ سے زیادہ نعت النبی ﷺ اور سیرت پر موجود تحاریر و تقاریر کو شیئر کریں ۔
5۔ ہر شخص انفرادی طور پر خود بھی درود پاک ﷺ کا اہتمام کریں اور اپنے بھائیوں کو بھی اس کی تلقین کریں۔
نوٹ: قانونی دفعات سمجھنے میں سپریم کورٹ آف انڈیا کے وکیل جناب عاقب بیگ صاحب سے مدد لی گئی ہے۔ اور ان کے شکریے کے ساتھ یہ تحریر آپ کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔
آج کے جمعیت علمائے ہند کے وفد میں جناب عاقب بیگ صاحب، ایڈوکیٹ سپریم کورٹ آف انڈیا، مولانا اسجد صاحب قاسمی صدر جمعیت علمائے ضلع غازی آباد، مولانا غیور احمد قاسمی آرگنائزر جمعیت علمائے ہند، مولانا ضیاء اللہ صاحب قاسمی منیجر الجمعیۃ بکڈپو ، مولانا ذاکر صاحب آرگنائزر جمعیت علمائے ہند، قاری عبدالمعید صاحب کانپور اور راقم الحروف محمد یاسین جہازی قاسمی شامل تھا۔
آخری گذارش
توہین رسالت مسلمانوں کے لیے ایک نازک اور حساس معاملہ ہے، جس سے عاشقان رسول اکرم ﷺ کا بے قابو ہوجانا ایک فطری امر ہے؛ لیکن ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر حکمت و دانائی کا یہی تقاضا ہے کہ ہم قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے قانونی کارروائی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں اور غیر ضروری جذباتیت کے اظہار سے پرہیز کریں۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کی ذات سے قوی امید ہے کہ ہماری کوشش رنگ لائے گی ، مجرم کیفر کردار تک پہنچے گا  اور ہمارے بے چین جذبات کو تسکین ملے گی ، ان شاء اللہ تعالیٰ۔
🖊محمد یاسین جہازی ؛

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

05 Oct, 14:48


♻️Ⓜ️♻️



توہین رسالت کے مجرمین کے  خلاف کرنے کے ضروری کام ۔۔!

بھارت میں مجرمین کے تئیں گورنمنٹ کی نرم روی اور عدالتوں کی لیٹ لطیف کارروائی کی وجہ سے جس طرح مجرمین بے خوف ہوتے جارہے ہیں، یہ بہتر بھارت کے لیے بالکل بھی اچھا اشارہ نہیں ہے اور بالخصوص مسلمانوں کےلیے بدترین حالات پیدا ہونے کا پیش خیمہ ثابت ہوتا جارہا ہے۔ ان حالات کے لیے راستے ہموار کرنے میں ہماری جہالت بھی برابر کی شریک ہے، جس کی وجہ سے کبھی کبھار ہمارے حق میں ہونے والے فیصلے بھی غیر کے حق میں چلے جاتے ہیں۔ اس لیے موقع بہ موقع کے لیے قانونی معلومات رکھنا بھی بے حد ضروری ہے۔
یتی نرسمہانند کا معاملہ ؛
29؍ستمبر2024ء کو غازی آباد کے ایک مندر کے مہنت یتی نرسمہانند نے ایک  پروگرام میں تقریر کرتے ہوئے سرور کائنات ﷺ کی شان میں بھیانک گستاخی کی، جس نے بھی اس تقریر کو سنا، وہ مچل کر رہ گیا۔
3؍اکتوبر2024ء کو آلٹ نیوز کے بانی ممبر مشہور فیکٹ چیکر محمد زبیر صاحب نے اپنے ’’ایکس‘‘ ہینڈل سے اس کو اجاگر کیا، جس سے دنیا کو اس گستاخی کے بارے میں معلوم ہوا۔  چنانچہ اسی تاریخ کو صدر جمعیت علمائے ہند حضرت مولانا محمود اسعد مدنی صاحب نے وزیر داخلہ (امیت ساہ) کو خط لکھ کر اس کے خلاف قانونی ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ۔ اور 4؍اکتوبر2024ء کو مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی ناظم عمومی جمعیت علمائے ہند کی قیادت میں ایک وفد نے  کمشنریٹ غازی آباد پہنچ کر اجے کمار مشرا سے ملاقات کی اور شکایت درج کرائی۔
آج بتاریخ 5؍اکتوبر2024ء کو دوبارہ وفد کمشنریٹ اور اے سی پی آفس پہنچا اور بی این ایس کی مزید دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس سے قبل رات میں بھی مقامی نوجوانوں نے مہنت کے مندر کی طرف کوچ کرکے ایف آئی آر درج کرنے کا دباؤ بنایا تھا۔ ان تمام کوششوں کا نتیجہ یہ نکلا کہ الحمد للہ گرفتاری عمل میں آگئی ہے۔
یتی نرسمہانند کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا ایک اور سنہری موقع
یتی نرسمہانند اس سے پہلے ہیٹ اسپیچ کی وجہ سے گرفتار ہوچکا ہے۔ اسے ہریدوار ضلع کورٹ نے 7؍فروری 2022 ء کو اس شرط کے ساتھ ضمانت دی تھی کہ آپ دوبارہ نفرتی بیان نہیں دیں گے اور دینے پر ضمانت رد ہوجائے گی۔ اب چوں کہ اس نے دوبارہ نفرتی بیان دے دیا ہے، لہذا اس پر جو کہ پہلے ہی سے دفعہ 153Aاور 295A لگی ہوئی ہے، مقدمہ نمبر 849-2021ء کے آرڈر کے مطابق اس آرڈر کی پہلی کنڈیشن کی خلاف ورزی کے تحت قانونی کارروائی کی جائے۔ اور اس کے لیے application for cancellation of bail فائل کیا جائے۔ اور چوں کہ ہریدوار ضلع کورٹ میں پہلا مقدمہ درج ہوا تھا، اور اس نے اب یہ ہیٹ اسپیچ غازی آباد میں دیا ہے، لہذا ہرید وار ٹرائل کورٹ میں اپیلیکشن  ڈالی جائے گی۔ اگر یہاں سے فیصلہ ہمارے حق میں نہیں آتا ہے، تو پھر ہائی کورٹ نینی تال میں اس کے خلاف  عرضی ڈالی جائے گی۔
توہین رسالت کے مجرم کے لیے قانونی چارہ جوئی کے طریق کار
اگر کوئی شخص کسی بھی مذہب، یامذہبی رہنما ، یا کمیونٹی کے بارے میں کوئی ایسی بات کہتا، لکھتا، یا کسی بھی ذریعہ سے پھیلاتا ہے، جس سے مذہب، مذہبی رہنما ، اس کے متبعین، یا کمیونٹی کے سینٹی مینٹ ہرٹ (جذبات مجروح) ہوتے ہیں، تو اس کے لیے درج ذیل دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرائی جاسکتی ہے:
1۔ BNS (بھارتیہ نیائے سنہتا) کی دفعہ 299 (جو IPC میں 295(A) تھی) کی دفعہ لگوائیں۔ اس دفعہ کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی مذہب، یا اس کے فالورس کے بارے میں غلط بیانی کرنا، یا کوئی ایسی بات کہنا جس سے ان کے جذبات مجروح ہوں، قانوناً جرم ہے اور جرمانے کے ساتھ تین سال کی سزا ہے۔
2۔ BNS کی دفعہ 196(جو IPC میں (A) 153 تھی) کی دفعہ لگوائیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی دھرم گرو کے بارے میں کوئی ایسی بات کہنا ، جس سے اس کے فالورس کے جذبات مجروح ہوتے ہوں، یا جس بات سے فرقہ وارانہ جھگڑا ہونے کا خطرہ ہو، قانوناً جرم ہے۔ اور اس کے مجرم کو جرمانے کے ساتھ تین سال کی قید کی سزا دی جائے گی۔
3۔ BNS کی دفعہ 302(جو IPC میں 298 تھی) کی دفعہ لگوائیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی مذہب کے بارے میں ایسے گندے الفاظ جیسے گالم گلوچ وغیرہ کرنا، جس سے اس سماج کے لوگوں کے جذبات بھڑک اٹھے، ایسے مجرم کو ایک سے تین سال تک کی سزا کے ساتھ جرمانہ بھی لگایا جاتا سکتا ہے۔ 
4۔ BNS کی دفعہ 197C (جو IPC میں153 تھی) کی دفعہ لگوائیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی مذہب ، زبان ،یا ذات کے خلاف لوگوں کر بھڑکاتا ہے، جس سے امن وچین کا ماحول بگڑے، قانونی طور پر جرم ہے۔ اور اس کی سزا تین سال کی قید ہے۔
5۔ BNS کی دفعہ 197D(جو IPC میں153 تھی) کی دفعہ لگوائیں۔

پیام انسانیت

05 Oct, 01:07


♻️Ⓜ️♻️



ہندو پنڈت کے ذریعے پھر سے ناموسِ رسالت پر حملہ !!!

اب یتی نرسنگھانند نامی خبیث ہندو پنڈت نے ہندوؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ دسہرے پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پتلے جلائیں،
یہ دو مہینے میں ناموسِ رسالت میں دوسری بڑی گستاخی ہے جو عوامی سطح پر ہندو پنڈتوں کے ذریعے کی گئی ہیں، 16 اگست کو ہندو پنڈت رام گیری نے مہاراشٹرا میں اپنی عوامی سبھا میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بدتمیزی کی تھی۔
مسلمانوں کی مذہبی، ملی اور سیاسی قیادت نے جب سے اپنے عظیم قائد اور پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان سے سمجھوتہ کرنا شروع کیا وہ ذلیل وخوار ہورہےہیں اور ذلت و رسوائی ان کا مقدر بنتی جارہی ہے، ہندوستان کی کوئی ایک بڑی ملی تنظیم آگے بڑھ کر ناموسِ رسالت کے لیے ہنگامہ کرنے تیار نہیں ہے، جس کی وجہ سے ہندو دہشتگردوں کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں اور وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ایسی گھٹیا بدتمیزی کو اپنی بہادری سمجھنے لگے ہیں،
میں نے بےشمار دفعہ مسلمانوں کے بڑے علماء و ملی و مذہبی قائدین سے مطالبہ کیا کہ آئیے ناموسِ رسالت کے تحفظ کے لیے ملک گیر آندولن چھیڑیں ورنہ کل کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کو اس ملک میں یہ درندے سرعام گالیوں کا موضوع بنائیں گے، لیکن کسی کی بھی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا ۔ اور آج یہ نرسنگھانند ہندوؤں سے اپیل کررہا ہے کہ مسلمانوں کے نبی کا پتلا جلاؤ ، آپ کو اندازہ ہے کہ صورتحال کہاں تک جاپہنچی ہے ؟؟؟
سنگھ پریوار ناموس رسالت میں گستاخی اس لیے کروا رہا ہے تاکہ مسلمان اپنے نبی سے والہانہ اور جنونی رشتہ ختم کریں اور اپنے پیغمبر کو بھی دیگر دھرم کی دھارمک شخصیتوں کی طرح لیں اپنے رسول کے سلسلے میں سنجیدہ نہ رہیں تاکہ آگے چل کر مسلمانوں کو رام اور کرشن کے راستوں پر بھی چلایا جاسکے، اور اگر ایسی ہی صورتحال رہی تو ہماری آنے والی نسلیں اس بگاڑ کی عادی ہو جائیں گی۔ جو صورتحال یوروپ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو لےکر ہوچکی ہے وہی یہاں پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں کروانے کی کوشش سنگھ پریوار کررہا ہے ۔
مسلمانوں کی ملی و مذہبی قیادت نے ناموسِ رسالت کے تحفظ کے لیے پہلے ہی دیر کردی ہے اگر مزید تاخیر کی گئی تو یہ ہندو دہشتگرد مسلمانوں کی ناموس کو پورے ملک میں روندتے پھریں گے، سب لوگ اٹھیں اور ناموسِ رسالت کی حفاظت کے لیے جان کی بازی لگانے کا اعلان کریں یہی وقت جا تقاضا ہے، جو ملت اپنے نبی کی ناموس کے تحفظ کے لیے میدان میں نہیں ہوگی اس کی بھلا اپنی کوئی ناموس ہوسکتی ہے ؟؟؟
✍️: سمیع اللہ خان
https://www.facebook.com/share/v/2MxynGr2Tu74rcNh/?mibextid=oFDknk

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

27 Sep, 13:30


♻️Ⓜ️♻️



  👈 _انسان اور اس کے پیٹ کا سائز__!!

عجیب بات ہے کہ انسان اب اپنے پیٹ سے جانا جاتا ہے، یہ بات معنوی اعتبار سے درست ہے اور ساتھ اب تو ظاہری طور پر بھی پیٹ اپنا خاص مقام رکھتا ہے، انسان کے آنے سے پہلے اس کا پیٹ آجاتا ہے، اس کی شکل سے پہلے پیٹ اور جسم کے کسی بھی عضو سے پہلے پیٹ یوں اپنے آپ کو نمایا کئے رہتا ہے؛ کہ مانو اسی سے زندگی ہے، اس پیٹ کے سائز پر کوئی مجبور ہوتا ہے، تو کوئی اپنی مرضی پر اسے برتری عنایت کئے رہتا ہے، لیکن موجودہ دور میں یہ پیٹ اپنی خاص کہانی رکھتا ہے، یہ محض ایک گول دائرہ نہیں؛ بلکہ اس کی شخصیت اور اندرونی کیفیت کی داستان بھی ہے، محنت کش جو دو وقت کی روٹی کو ترستا ہو یا جو کوئی اپنی بعض جسمانی کمزوریوں یا پھر یومیہ لائحہ عمل کی مجبوریوں کی بنا پر پیٹ کے ابھار سے مجبور ہو، اس سے ہٹ کر یہ بات تسلیم کی جاتی ہے؛ کہ پیٹ انسانیت کا مدار بن گیا ہے، خدمت اور خیر خواہی کا نشاں ہوگیا ہے۔
     جو جس قدر انسانیت کا گیت گاتا ہو، ہمدردی اور رفاہ عام کی باتیں کرتا ہو اور انسانیت کی خدمت کا جذبہ بگھارتا ہو، وہ اسی قدر اپنے پیٹ کا سائز رکھتا ہے، اس کا پیٹ دور سے ہی ہلتا، ڈولتا اور مٹکتا، چھلکتا ایک خاص ہیئت رکھتا ہے، یہ شاید ایک آلہ بن گیا ہے جس سے پیسوں کا وزن بھی تولا جاتا ہے؛ کہ پیٹ میں کس کی کتنی گہرائی ہے اور جتنی گہرائی ہے اسی قدر اس میں پیسوں کا انبار ہے، ایسے پیٹوں کا کمال ہے کہ پوری کی پوری انسانیت کھا کر بھی جوں کا توں توانا بنا رہتا ہے، ورنہ ایک عام پیٹ بیچارے نے اگر ذرا سی بے اعتدالی کی تو اسے اس کا ہرجانہ بھرنا پڑتا ہے، خیر کیلم عاجز صاحب کی تحریریں بہت کچھ زمانے کی حقیقت کا پردہ شق کرتی ہیں، ایسی ہی ایک حقیقت انگیز اور عبرت انگیز تحریر زیر مطالعہ آئی، جس نے انسان کے چہرے کا کالا نقاب ہٹایا، آپ بھی پڑھتے جائے اور اس پیٹ کا قضیہ اور سائز کا قصہ سمجھتے جائیے! آپ رقمطراز ہیں:
      "__ اس دور میں انسانیت کے ہر دعویدار کا پیٹ اس کی حیثیت کے مطابق ہے۔ ایک مزدور کا پیٹ آپ روزانہ دیکھ سکتے ہیں۔ فوٹ پاتھ پر وہ تھالی میں ایک پاو ستو، ایک پیاز، چند مرچ اور ذرا سا نمک اور ایک لوٹا پانی سے سیراب اور آسودہ ہو کر گاندھی میدان کے گھاس پر گمچھا بچھا کر خراٹے مار کر جو سوئے گا، تو آفتاب کی کرن اسے چھیڑتی رہے گی، اور یہ کروٹ لے کر سوئے گا۔ اون! مت چھیڑ ابھی نیند پوری نہیں ہوئی ہے۔ اور اٹھے گا تو سامنے سلم میں جا کر فارغ ہو کر نل پر منہ ہاتھ دھو کر چنا اور پھری کھا کر رکشہ یا اپنا کدال یا اوزار اٹھائے گا اور بے نیازانہ چل پڑے گا" _ اور کچھ سطروں کے بعد لکھتے ہیں:
      "انسانیت کا بلند ترین دعویدار اپنے یہاں سے ہزار ہزار میل دور رہنے والے کو بھی یہ اطمینان دلانے کا متحمل نہیں ہے؛ کہ وہ اس کی زد میں محفوظ ہے، کسی کی خوشحالی سے وہ مطمئن نہیں، اور کسی کی طاقت سے وہ خوش گماں نہیں، وہ دنیا کی تمام خوشیاں اپنے لیے چاہتا ہے۔ وہ اپنا پیٹ کبھی محفوظ نہیں سمجھتا، اور سب کا پیٹ کاٹ کر اپنا پیٹ بھرنے کو تمام عمر منصوبے بناتا ہے، اور چھیننے کی تمام اسکیمیں تیار کرتا ہے، چاہے وہ رلا کر چھینے یا ہنسا کر چھینے، تکلیف سے چھینے یا بے تکلیفی سے، دوست بنا کر چھینے یا دشمن بنا کر، اندھیرے میں چھین لے یا دن دہاڑے چھین لے، بے وقوف بنا کر چھین لے، احسان جتا کر چھین لے، چھیننے کی اسکیمیں اس کے پاس ہزارہا ہیں، جتنے بڑے لوگ ہیں اتنا ان کا بڑا پیٹ ہے۔ اس پیٹ میں علاقہ کا علاقہ چلا جائے، ملک کا ملک چلا جائے، یہ پیٹ نہیں بھر سکتا، حضور ﷺ نے فرمایا ہے جس کا مفہوم ہے؛ کہ آدمی کا پیٹ جہنم کی مٹی اور آگ ہی بھر سکتی ہے، اور کوئی نہیں بھر سکتا ____ "(ابھی سن لو مجھ سے! ۲۹۸_۲۹۹)

محمد صابرحسین ندوی ؛
[email protected]

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

17 Sep, 12:27


♻️Ⓜ️♻️



عید میلادالنبی کےنام پر اسراف اور خرافات؟

آپ نے دیکھا کہ چند سالوں سے لوگ بہت زیادہ عید میلاد النبی کی مخالفت میں بولنے اور لکھنے لگے ہیں۔ حالانکہ دنیا میں مسلمان اور بھی بہت کچھ ایسا کرتے ہیں جس کا ذکر اور حکم قرآن و حدیث میں نہیں ملتا جیسے غسل کعبہ، تبلیغی جماعتیں، تہجد کی آذانیں وغیرہ ۔۔

ہمارے بچپن سے لوگ گھروں میں میلاد کرواتے آئے ہیں۔ ہمارے گھروں میں نہیں ہوتا تھا لیکن ہم میلاد کے بلاوے پر ضرور جاتے تھے۔ قرآن خوانی اور نعت خوانی کی محافل میں شامل ہوتے تھے۔ فرقے مختلف ہونے کے باوجود کبھی کسی نے کسی کو کچھ نہیں کہا تھا۔ پھر اب یہ اتنی شدید مخالفت کیوں؟

👈🏻 تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس وقت جشن عید میلاد نبی میں فضول خرچی، نمود ونمائش، ہندوآنہ رسومات، بے حیائی، بے پردگی اور ناچ گانا شامل نہیں تھا۔ جب سے جشن منانے والے حد سے باہر نکلے ہیں ہم جیسوں نے ان کے خلاف آواز بلند کرنا شروع کردی ہے۔ ہم شدت پسند نہیں ہیں لیکن ہم آپ کے ہر اس عمل کی مخالفت کریں گے جو ہمارے نبی ﷺ کی بے حرمتی اور معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتا ہو۔

🔥 ہم کیسے کسی کو نعتیں لگا کر ٹھمکے لگاتے ہوئے دیکھیں اور خاموش رہیں؟

🔥 ہم چراغاں کے نام پر آپ کی بجلی چوری کو کیوں غلط نہ کہیں؟

🔥 ہم پہاڑیوں میں خانہ کعبہ اور روضہ رسول کے ماڈلز کے اردگرد رکھے ہوئے بت ( گڈیاں گڈے) دیکھ کر کیسے خاموش رہیں؟

🔥 ہم لاکھوں لگاکر گلیاں سجانے کے عمل کو دیکھ کر کیوں نہ کہیں کہ بھائی انہیں پیسوں سے گلی مرمت کروالینا زیادہ بہتر تھا۔

🔥 ہم آپ کو اپنے پیارے رسول ﷺ کے نام کا کیک کاٹتے ہوئے دیکھ کر اور ہیپی برتھ ڈے یا نبی کہتے سن کر کیسے خاموش رہ سکتے ہیں؟

🔥 ہم اسلامی طیارہ اور چائنہ لائٹوں میں لپٹے مولوی دیکھ کر کیوں نہ چیخیں کہ دین کا مذاق بنانا بند کرو!!!!

✴️ آپ اپنی حدود کا تعین کیوں نہیں کرلیتے؟ یقین مانیں جس دن آپ بے ادبی چھوڑ دیں گے ہم مخالفت چھوڑ دیں گے۔

👈🏻 ہم یوم پیدائشِ رسول کو عید سمجھیں نہ سمجھیں ، منائیں نہ منائیں لیکن آپ کو نہیں روکیں گے۔ عقائد کا فرق برداشت ہے لیکن عقائد کے اظہار کا ایسا طریقہ
⚠️ جو دین کو مذاق بنا دے اور معاشرتی بگاڑ کا سبب بنے وہ قابل برداشت نہیں ہے۔

🖋️#دیا_مرزا
#عیدمیلادالنبی

👈🏻🎙️اس بار تو ایک اہلسنت بریلوی عالم خود اپنی سنی عوام پر کھل کر تنقید کر رہے ہیں کہ 12 ربیع الاول کو ثواب سمجھ کر میلے ٹھیلے بنانا کتنا غلط ہے۔

🍂 انہوں نے نشاندہی کی کہ آپ لوگ حوریں بنا رہے ہیں، چپس تقسیم کر رہے ہیں،لائیٹیں دیکھنے گھر سے نکل رہے ہیں۔ اس قدر رش کہ غیر مرد اور عورت کا جسم بازاروں میں مس ہو رہا ہے اور بارہویں منائی جا رہی ہے۔

🥀 چپس تقسیم ہو رہے ہیں۔ پہاڑیاں اور ماڈل بنائے جا رہے ہیں۔ ڈانس ہو رہے ہیں۔ نمازیں اور جمعہ قضا ہو رہے ہیں۔ لیکن آپ ان چیزوں میں ثواب سمجھ کر مصروف ہیں۔
دوسرے مسلک کے لوگ تو آپ کے نزدیک گمراہ ہوں گے۔ لیکن اپنے عالم کی درد دل سے یہ گزارش تو سن لیں۔

‼️ آپ دوسرے مسلک کے لوگوں کی ضد مین اتنا تو آگے نہ نکلیں کہ دین کا مذاق بنا لیں۔
💠 غیر مسلم آپ کے ان میلوں ٹھیلوں کو دیکھ کر کیا اسلام کا کیا تعارف لیں گے؟؟
اسلام دین ہے۔ عمل کی چیز ہے۔ منانے کی اور چند تہواروں کا نام نہیں ہے.

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

14 Sep, 13:21


♻️Ⓜ️♻️



👈 سنیئے! ایک بار پڑھیئے اور فرض کفایہ ادا کیجئے ۔۔!!!

وقف ترمیمی بل کے خلاف جاری رائے دہی کی مہم کے اختتام ہوتے ہوتے JPC نے دو دنوں کا مزید اضافہ کیا ہے،آخری تاریخ 15 ستمبر 2024 ہے.
جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے سرکاری سرکلر 29 اگست کو جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق 13 ستمبر 2024 آخری تاریخ طے پائی، لیکن اب JPC نے یہ کہہ کر  مزید 2 دن بڑھائے کہ سرکلر اخبارات میں 1 ستمبر تک شائع ہوئے ہیں اس لیے 1 ستمبر سے 15 دن شمار کئے جائیں گے۔
لیکن سنیئے یہ اضافہ کیوں کیا گیا؟
بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے دیر شام پارٹی کی آن لائن میٹنگ میں ہر لوک سبھا، راجیہ سبھا اور ارکان اسمبلی کو یہ ذمہ داری دی ہے کہ کم از کم ہر رکن ایک ہزار افراد کے مشورے JPC کو ارسال کروائے، آپ سمجھ سکتے ہیں کہ اگر 240 لوک سبھا ارکان، 96 راجیہ سبھا ارکان اور پورے ملک میں موجود ہزاروں کی تعداد میں ارکان اسمبلی صرف ایک ایک ہزار افراد سے JPC کو رائے بھجوائیں گے تو یہ تعداد کتنی زیادہ ہوگی۔
بی جے پی صدر نے اس آن لائن میٹنگ میں اپنی پارٹی ارکان پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ان ایک ہزار میں زیادہ سے زیادہ تعداد مسلمانوں کی ہونی چاہیے۔ آپ کو یہ بھی بتادیں کہ میٹنگ میں جے پی نڈا نے بتایا کہ ابھی بی جے پی کی جاری ممبر سازی مہم میں 2 کروڑ 20 لاکھ لوگ رکنیت اختیار کرچکے ہیں اور ہر رکن کو وقف سے متعلق مسلمانوں کی ذہن سازی کرنی چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ 2 دنوں میں بی جے پی ملک گیر سطح پر وقف ترمیمی بل کی حمایت میں مہم چلائے گی۔
اب مسلم جماعتیں بمقابلہ بی جے پی حمایت و مخالفت کا سلسلہ جاری ہوگا۔
اب ہمیں طے کرنا ہے کہ آئندہ 2 دن ہم کیسے اسلامیان ہند کے ہر کچے پکے مکان تک پہونچتے ہیں۔
اور کس طرح لوگوں کو بیدار کرتے ہیں،
مشورے تو بھیجنا ہی ہے، سب سے زیادہ ضروری سادہ لوح مسلمانوں کو بی جے پی کی وقف حمایتی مہم کی زد میں آکر وقف ترمیمی بل کی حمایت کرنے سے روکنا ہے۔
منافقین اور ملت کی آستین میں بیٹھے سانپوں سے خود بھی ہوشیار رہیں اور ہر سطح پر عام مسلمانوں کو بھی ہوشیار کریں۔
جس طرح گزشتہ 15 دنوں میں ائمہ کرام، علماء، خطباء اور بزرگ و نوجوانوں نے تقریباً 4 کروڑ سے زائد افراد تک پہونچ کر ایک انقلابی تاریخ رقم کردی ہے، ویسے ہی آئندہ دنوں میں پہلے سے زیادہ تازگی، تندہی اور کھلی آنکھوں کے ساتھ میدان عمل میں سرگرم ہوجائیے۔
آپ کی یہ جد و جہد، کاوشیں اور رات دن کی محنت، ملت کو وقف ترمیمی بل کے خلاف تیار کرنے کے لیے کی گئی ہر کوشش ثواب جاریہ بھی ہے اور ملت مرحومہ کے اجتماعی شعور کو بیدار کرنے کے لیے اکسیر بھی۔
رب کریم آپ سب کا حامی و ناصر ہو.
اور آپ سب کو اپنے شایان شان بدلہ دے. آمین
آئیے کمربستہ ہوجائیں اور ملت کو داخلی و خارجی دشمنوں اور سنپولوں کے ڈسنے سے بچاتے ہوئے وقف ترمیمی بل کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں۔
اور ہر طرح کے دستوری و جمہوری اقدامات کریں۔
جزاکم اللہ خیرا احسن الجزاء
مہدی حسن عینی دیوبند ؛
14 ستمبر 2024 شب 2.30

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

13 Sep, 01:52


♻️Ⓜ️♻️



وقف ایکٹ کے خلاف مخالفین کے الزامات :
از: مولانا نیاز احمد فاروقی ایڈوکیٹ سپریم کورٹ و سکریٹری جمعیۃ علماء ہند ؛

(1) پہلا الزام :
ملک بھر میں وقف بورڈوں نے بڑی مقدار میں سرکاری زمینوں پر قبضہ کرکے انہیں وقف قرار دے دیا ہے۔ وقف بورڈ بھارت میں تیسرا سب سے بڑا زمینوں کا مالک ہے ۔ پہلے اور دوسرے نمبر پر ریلوے اور ڈیفینس ہیں ۔

جواب :
یہ الزام بے بنیاد ہے ۔ سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق، بھارت میں تمام وقف جائیدادوں کا مجموعی رقبہ 6 لاکھ ایکڑ ہے۔ اس کا موازنہ اگر ہندو انڈومینٹ سے کیا جائے تو تمل ناڈو میں 4,78,000 ایکڑ اور  آندھرا پردیش  میں  4,68,000 ایکڑ  زمین ہندو انڈومینٹ کے پاس ہیں ۔ صرف ان دونوں ریاستوں کو  ملا کر 9,40,000 ایکڑ زمین  ہندو انڈومینٹ کے پاس ہے ۔ جب کہ پورے بھارت میں وقف جائیدادوں کا مجموعی رقبہ چھ لاکھ ایکڑ ہے ۔
زمین کو وقف قرار دینا کوئی خفیہ عمل نہیں ہے۔ اس کا  پورا پروسیجر وقف ایکٹ میں مذکور ہے ۔ وقف صرف وہی شخص کر سکتا ہے جو اپنی جائیداد کا مالک ہواور اسے اپنی ملکیت کے دستاویزات وقف بورڈ میں جمع کروانے ہوتے ہیں۔ اس کے بعد عوام کو اعتراضات داخل کرنے کے لیے  نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔ حکومت ایک سروے کمشنر مقرر کرتی ہے جو زمینوں کی جانچ کرتا ہے اور ان کی وقف کی تصدیق کرتا ہے۔ اس کے بعد یہ اعلان ریاستی گزٹ میں شائع  کیا جاتا ہے، اور کوئی بھی شخص اس نوٹیفیکیشن کو ایک سال کے اندر وقف ٹریبیونل میں چیلنج کر سکتا ہے۔

(2) دوسرا الزام :
سروے کمشنر حکومت سے وقف املاک کے سروے  کے لیے تنخواہ لیتا ہے؛ جبکہ ہندو فلاحی املاک کے لیے ایسی سہولت نہیں ہے،آئین کے آرٹیکل 27 کے تحت عوامی فنڈز کا مذہبی مقاصد کے لیے استعمال ممنوع ہے ، اس لیے سروے کمشنر کا وقف سروے کےلیے سرکار سے تنخواہ لینا غیر آئینی ہے۔*

جواب :
سروے کمشنر کی تقرریمذہبی مقاصد کے لیے نہیں ہے ۔ اس کی ذمہ داری مفاد عامہ کے لیے  ہے ۔ وقف جائیداد  قانون کے مطابق صحیح ہے یا نہیں ، اس کی انکوائری پہلے دو سطحوں پر ہوتی تھی ، اب تین سطحوں پر ہوگی ۔اسی کی بنا پر ریونیو ریکارڈ میں اندراج ہوتا ہے ۔جب کہ ہندو انڈومینٹ کے لیے اتنی انکوائری اور جانچ کی ضرورت نہیں ہے  اور صرف اسسٹنٹ کمشنر کے آرڈر سے انڈومینٹ درج کرلیا جاتاہے۔

(3) تیسرا الزام :
تیسرا الزام وقف ٹریبونل کے بارے میں لگایا جاتا ہے کہ ہندوؤں کے لیے ایسا کوئی ٹریبونل موجود نہیں ہے۔ یہ عام تاثر ہے کہ ٹریبونلز وقف بورڈکے حق میں جانبدار ہیں۔

جواب :
وقف ٹریبونلز باقاعدہ سول عدالتیں ہیں جن کا افسراعلی ڈسٹرکٹ جج  ہوتا ہے، جو وقف کے تنازعات کے بارے میں فیصلے کرتا ہے، اور یہی طریقہ سول عدالتوں میں بھی اختیار کیا جاتا ہے۔ اگر یہ الزام مان لیا جائے تو تمام سول عدالتیں اس سے مبرا نہیں ہوسکتیں ۔

(4) چوتھا الزام :
وقف ٹریبونل  کا قیام قانونی یا آئینی نہیں ہے کیونکہ یہ بھارت کے آئین کی شق 323(a) اور (b) کے تحت قائم نہیں کیا گیا ہے۔

جواب :
شق 323(a) صرف سروس کے معاملات کے لیے انتظامی ٹریبونلز کے قیام کا حکم دیتی ہے۔جبکہ دوسرے ٹریبونلز وفاقی اور ریاستی قانون سازی کے اختیارات کے تحت قائم کیے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبونل انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کی شق 252 کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ اسی طرح، تلنگانہ میں ہندو انڈوومنٹس ٹریبونل تلنگانہ چیریٹ ایبل اور ہندو مذہبی اداروں اور انڈوومنٹس ایکٹ 1987 کی شق 162 کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ اسی طرح، وقف ٹریبونل وقف ایکٹ 1995 کی شق 83 کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ لہذا، وقف ٹریبونل کے قیام میں کوئی غیر قانونی یا قانونی نقص یا غیر معقول بات نہیں ہے۔

(5) پانچواں الزام :
وقف ٹریبونل میں ایک ایسا رکن مقرر کیا جاتا ہے جو اسلام کا علم رکھتا ہے، جبکہ ہندو انڈوومنٹ کے معاملات میں ایسا کوئی ہندو نہیں ہوتا جو ہندو شاستروں کا علم رکھتا ہو۔

جواب :
دیگر  مذہبی اداروں میں بھی ایسی شرطیں پائی جاتی ہیں، مثلاً    تلنگانہ  ہندو انڈوومنٹس ایکٹ 1987  کے مطابق ایک اضافی کمشنر لازمی طور پر ہندو ہونا چاہیے ۔

(6) چھٹا الزام :
وقف کا ملازم پبلک سرونٹ  ہے جبکہ کوئی ہندو شنکر آچاریہ  پبلک سرونٹ نہیں ہوتا۔

جواب :
ہندو شکر آچاریہ یا ایک مسلمان عالم یا امام تب ہی پبلک سرونٹ کہلاتے ہیں جب کہ ہندو انڈومنٹ یا وقف کے ملازم ہوں، اس سلسلے میں دونوں کی حیثیت برابر ہے ۔

(7) ساتواں الزام :
وقف کی جائیدادیں لمیٹیشن ایکٹ سے محفوظ ہیں، جبکہ ہندو انڈوومنٹ کی جائیدادیں   لمیٹیشن ایکٹ کے تحت آتی ہیں۔

جواب :
اس طرح کا پرویژن دوسرے مذہبی اداروں میں بھی پایا جاتا ہے مثلاً تمل ناڈو ا ور تلنگانہ ہندو مذہبی اور خیراتی انڈومنٹس ایکٹ میں بھی اسی طرح کا پرویژن ہے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

13 Sep, 01:45


♻️Ⓜ️♻️



👈 اک اور تحریکِ شاہین باغ ہمارے انتظار میں ہے۔!!

قومیں وہی سر بلند ہوتی ہیں جنہیں سربکف ہونے کا سلیقہ معلوم ہو جائے، جان ہتھیلی پر رکھ کر نکلنے والی قوموں کو کوئی جھکا نہیں سکا ہے، وہ قومیں سرخ رو ہوتی ہیں جنہیں اپنا حق چھین کر لینے کا طریقہ آتا ہو، غلام اور بزدل قومیں ہمیشہ ذلیل و خوار ہوتی ہیں، پست ہمت قوموں کو ہمیشہ کچل مسل دیا جاتا ہے، جو قومیں اپنے حق کے لئے لڑنا، جان، مال، وقت، دینا نہیں جانتیں، دنیا کی نگاہ میں ان کی کوئی حیثیت وقعت نہیں ہوتی ہے، ان کا شمار بزدل قوموں میں ہوتا ہے یہ ہمیشہ خوف کے سائے میں نسل در نسل زندگی گزر بسر کرتی ہیں،کامیابیاں ان قوموں کے قدم بوسی پر مجبور ہوتی ہیں جن کے افراد جرات، بے باکی، شجاعت بہادری، جفاکشی، اولوالعزمی جیسی صفات حسنہ سے متصف ہوں، ماضی قریب کی تاریخ سے ہر شخص واقف ہے ایسے جیالوں حریت پسندوں کی ثابت قدمی، اللہ پر بھروسہ کرکے، اس کی نصرت پر کامل یقین کرکے میدان میں نکل پڑے، ایک طویل عرصہ بیس سال کی انتھک کوشش جدوجہد کے بعد ہم سب نے دیکھا کہ دنیا کی سب سے بڑی طاقتیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئیں،
اب حال کی طرف لوٹ آئیں اپنے ذہن کے دریچے کو کھولیں اور غور کریں کہ اپنا حق مانگنے سے نہیں ملتا تو چھین کر کیسے لیا جاتا ہے، جب دشمن ہر طرف سے گھیرا تنگ کر دے اور ہمارے اوقاف پر ڈاکہ زنی کی کوشش کرے تو ہمیں غزہ کے حال کی تاریخ پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ اے ہندی مسلمانوں سنو!!
اپنا حق لینے کے لئے ہمارے گھروں کو مسمار کر دیا گیا، آج ہمارے پاس رہنے کے لئے کوئی گھر نہیں بچا ہے، پندرہ ہزار سے زائد ہمارے جگر کے ٹکڑے معصوم بچے بچیاں شہید کر دی گئیں، بارہ ہزار سے زائد ہماری خواتین کو شہید کر دیا گیا ہے، ہمارے مرد حضرات کی قربانیوں کی گنتی مشکل ہے، ہمارے پاس کھانے پینے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے، ان سب کے باوجود ہم ایمان پر قائم ہیں ہمارا اللہ پر مکمل اعتماد ہے ہم نے دشمن کو ہنسنے کا موقع نہیں دیا، ہم نے صبر استقامت کا دامن ہاتھ سے چھوٹنے نہیں دیا، اتنی قربانیاں پیش کرنے کے بعد آج بھی ہم لوگ ثابت قدم ہیں، اور ہم دشمن کے سامنے جھکیں گے نہیں، ہمارا دشمن گرچہ دنیا کا سب سے زیادہ خطرناک درندہ صفت ہے، لیکن ہم اپنا حق لیکر رہیں گے، ہم سمجھوتہ کریں گے تو اپنا حق لیکر کریں گے، نہیں تو کسی بھی حال میں ہم ہار ماننے والے نہیں ہیں، اے ہندی مسلمانوں!!
آپ بھی اپنی مذہبی آزادی اور اپنے حقوق لینے کے لئے بزدلی مت دکھانا، ڈٹے جمے رہنا، ضرورت پڑی تو دھرنے پر بیٹھ جانا  احتجاج کرنا، جیلوں کو آباد کرنا، سخت تکلیف میں مبتلا ہو جائیں، ہمت پست ہونے لگے تو ہماری قربانیوں کو یاد کر لینا، تمہیں حوصلہ ملے گا -
حضرت مولانا محمود دریا آبادی صاحب کی مختصر آئیڈیو سے ہمیں یہ پیغام ملا ہے کہ یہ میسج والا سلسلہ جو شروع کیا گیا ہے اگر اس سے کام نہیں ہوا اور کہیں سے کوئی راستہ نہیں بچے گا کہ وقف کی جائیداد کو بچایا جائے، تو اپنا حق لینے کے لئے ہمیں ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے، کہ اک اور تحریکِ شاہین باغ ہمارے انتظار میں ہے، اور یہ کام قربانی مانگتا ہے اور ہم قربانی دینے کے لئے اپنے آپ کو تیار کریں، اگر حکومت اسی طرح سے من مانی کرتی رہی جس کو چاہا اٹھا کر جیل میں قید کر دیا، گھروں پر بلڈوزر چلا دیا، اور ان کے کارندے  مسجدوں کو توڑنے فساد پھیلانے کی کوشش کریں ، اور جب چاہیں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کریں، اور علی الاعلان مسجد میں گھس کر مارنے کی بات کریں ، نہتے اکیلے مسلمان کو ہجومی دہشت گرد شہید کر دیں، یہ سب باتیں دعوت دے رہی ہیں کہ ہاں اب بہت ہوا شاہین باغ کے طرز پر مستحکم پائیدار حقوق نہ ملنے تک دھرنا دینے کی سخت ضرورت ہے،ہاں حقیر بندہ کی ایک بات یاد رکھیں، پرامن دھرنا دینا ہے شاہین باغ کی تحریک کو دوبارہ شروع کرنا ہے تو ہمیں کسان اندولن کی قربانیوں کو یاد رکھنا پڑے گا، کہ انہوں نے کس طرح سے جدوجہد کئے کہ وقت کی مطلق العنان حکومت سر جھکانے پر مجبور ہو گئی، اور کسانوں کے خلاف بل واپس لے لئے، لیکن کسانوں کے بنسبت ہماری قربانیاں زیادہ ہوں گی، کیونکہ کسان کسی نہ کسی درجہ میں ان کے اپنے تھے، اور ان کے ساتھ سب لوگوں کی ہمدردیاں شامل تھیں، اور ہمیں وقف بل واپس کرنے کے لئے اپنی قوم کی اجتماعی طاقت کا استعمال بلا تفریق مسلک کے کرنا پڑے گا، کم از کم تمام مسالک کے مسلمان متحد ہو کر اس بل کی مخالفت میں ایک بینر تلے سر جوڑ کر جمع ہونے والی عمدہ صفات اپنے اندر پیدا کریں گے تو انشاءاللہ ہم ضرور کامیاب ہوں گے،
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حاسدین کے اس ناپاک منصوبے کو ناکام بنائے اور ہماری قوم کی حفاظت فرمائے اور اس منحوس بل کو  زمین کا پیوند فرمائے آمین یا رب العالمین
🖊 محمد شمیم دارالعلوم حسینیہ بوریولی ممبئی ؛

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

11 Sep, 14:35


♻️Ⓜ️♻️



انصاف کے مندر مسلمانوں کے لیے ظلم کے کوٹھے بن چکے ہیں !!!

اگر مسلمانوں کو جمہوریت کے ان کوٹھوں کے ظلم و ستم اور ننگے ناچ سے خود کو اور اپنی نسلوں کو بچانا ہے تو صرف ایک ہی راستہ ہے منصفانہ اور آئینی مزاحمت ، سڑکیں آباد کرو اور جنازے پڑھو۔!
میں آزمائش پر استقامت کے حوالے سے حوصلہ افزائی اور ہمت افزائی کا لکچر دوسروں سے دس گنا زائد جاذب الفاظ و تعبیرات کے ساتھ دے سکتا ہوں، مجھے بھی معلوم ہے کہ اہلِ حق پر کیسی آزمائش آتی ہے لیکن اس کو نعمت یا عطیہ خداوندی سمجھ لینا آزمائش کی دینی تعبیر میں تحریف اور مظلوموں کا مذاق ہے، مومنین کو ڈھارس بندھانے کے لیے اس آزمائش سے تعبیر کیا جاتا ہے لیکن تب جبکہ اہلِ حق داعیان اسلام پر آنے والی ایسی آزمائشوں کو روکنے اور انہیں دعوت دین کا خوشگوار ماحول فراہم کرنے کے لیے مجاہدین کی ایک جماعت آزمائش میں مبتلا کرنے والے ظالم شیطانی چیلوں سے نبردآزما ہوتی ہے، لیکن یار! یہ تو بڑی مکاری ہےکہ جنہیں ظالموں سے نبردآزما ہونا چاہیے وہ ظلم و ستم کو اہلِ حق کی آزمائش کا سنہری عنوان پہنا کر اپنی اصلی ذمہ داریوں سے فرار ہو رہے ہیں ۔!
عمر قید کی سزا یہ ظالمانہ فیصلہ ہے ایسا کوئی غلط اور گناہ کا کام مولانا کلیم صدیقی ، مولانا عمر گوتم اور ان کے ساتھیوں نے ہر گز نہیں کیا تھا کہ انہیں عمر قید سنادی جائے ایسا لگتا ہے کہ جج کو موقع نہیں ملا ورنہ یہ کلمہ کی تلقین کرنے پر اتنا غصے میں تھا کہ سزائے موت ہی سنا دیتا !
مجھے معلوم ہے کہ یہ صرف لکھنؤ کی سیشن کورٹ کا فیصلہ ہے جسے ان شاءاللہ ہائیکورٹ تبدیل کردےگی لیکن سیشن کورٹ نے بھی دعوتِ دین پر عمر قید کیسے سنادی ؟ یہ تو بڑی زیادتی اور ناانصافی ہے، ہمارے ملی ذمہ داران کو چاہیے کہ اس فیصلے کو شرمناک قرار دیں اور کھل کر یہ کہیں کہ اگر عدالتیں مسلمانوں کے خلاف ایسے فیصلے سنائیں گی تو ان کا وقار مزید خراب ہوگا۔

✍️: سمیع اللہ خان
https://www.facebook.com/share/p/Erio4gULktgEHUk1/?mibextid=oFDknk

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

06 Sep, 01:20


♻️Ⓜ️♻️



پروفیسر سارہ المتیری کہتی ہیں:
میں یہ نصیحت ان لوگوں کو کرتی ہوں جو 40، 50، 60 سال یا اس سے اوپر کی عمر کو پہنچ چکے ہیں، حتی کہ 80 سال کی عمر تک بھی۔
اللہ آپ کو فرمانبرداری، صحت، اور عافیت عطا فرمائے۔

1۔ پہلی نصیحت:
ہر سال حجامہ کروائیں، چاہے آپ بیمار نہ ہوں یا کوئی مرض نہ ہو۔

2۔ دوسری نصیحت:
ہمیشہ پانی پیئیں، چاہے پیاس نہ لگے۔ بہت سی صحت کے مسائل جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔

3۔ تیسری نصیحت:
جسمانی سرگرمی کریں، چاہے آپ مصروف ہوں۔ اپنے جسم کو حرکت دیں، چاہے وہ صرف چلنا ہو یا تیراکی کرنا ہو۔

4۔ چوتھی نصیحت:
کھانے میں کمی کریں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، "آدمی کے لیے چند لقمے ہی کافی ہیں جو اس کی کمر کو سیدھا رکھ سکیں۔" زیادہ کھانے سے پرہیز کریں؛ اس میں کوئی بھلائی نہیں ہے۔

5۔ پانچویں نصیحت:
جتنا ممکن ہو، گاڑی کا استعمال نہ کریں جب تک کہ ضرورت نہ ہو۔ اپنے مقامات تک چل کر جائیں، جیسے مسجد، دکان، یا کسی سے ملنے۔

6۔ چھٹی نصیحت:
غصے کو پیچھے چھوڑ دیں... غصہ اور فکر آپ کی صحت کو ختم کرتے ہیں اور آپ کی روح کو کمزور کرتے ہیں۔ اپنے آپ کو ایسے لوگوں کے ساتھ رکھیں جو آپ کو سکون دیتے ہیں۔

7۔ ساتویں نصیحت:
جیسا کہ کہا جاتا ہے، "اپنے پیسے کو دھوپ میں رکھو اور خود سایہ میں بیٹھو۔" اپنے آپ کو یا اپنے ارد گرد کے لوگوں کو محروم نہ رکھو—پیسہ زندگی کو سہارا دینے کے لیے ہے، زندگی خود نہیں ہے۔

8۔ آٹھویں نصیحت:
اپنی روح کو کسی کے لیے، کسی چیز کے لیے جسے آپ حاصل نہیں کر سکے، یا کسی بھی چیز کے لیے جسے آپ حاصل نہیں کر سکے، افسوس میں نہ ڈوبنے دیں۔ اسے بھول جائیں—اگر یہ آپ کے لیے مقدر ہوتا، تو یہ آپ کے پاس آجاتا۔

9۔ نویں نصیحت:
عاجزی اختیار کریں، کیونکہ دولت، مرتبہ، طاقت، اور اثر و رسوخ سب غرور کے ساتھ زوال پذیر ہو جاتے ہیں۔ عاجزی آپ کو لوگوں کے قریب لاتی ہے اور اللہ کے ہاں آپ کے مقام کو بلند کرتی ہے۔

10۔ دسویں نصیحت:
اگر آپ کے بال سفید ہو گئے ہیں، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ زندگی ختم ہو گئی ہے۔ یہ ایک نشانی ہے کہ زندگی کا بہترین حصہ ابھی شروع ہو رہا ہے۔ پر امید رہیں، اللہ کی یاد کے ساتھ جئیں، سفر کریں، اور حلال طریقوں سے لطف اندوز ہوں۔

آخری اور سب سے اہم نصیحت:
کبھی بھی اپنی نماز کو نہ چھوڑیں؛ یہ آپ کا جیت کا کارڈ ہے اس زندگی میں اور اس دن جب نہ دولت کام آئے گی اور نہ اولاد۔

اگر آپ کو یہ مفید لگے، تو اسے پھیلائیں۔ اگر نہیں، تو دوسروں کو محروم نہ کریں جو اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اور ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا، "جو بھلائی کی طرف رہنمائی کرتا ہے، وہ اس کے کرنے والے کی طرح ہے۔"

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

04 Sep, 03:04


ان کی ہوس اونچی تنخواہ پاکر بھی پوری نہیں ہوتی وہ اپنے طلبہ کو گھر بلا کر مہنگے ٹیوشن پڑھاتے ہیں اور یہاں اپنی صلاحیتوں کو مظاہرہ کرتے ہیں ۔ بہت سے بھرتی کے اساتذہ ہوتے ہیں جو رشوت اور تعلق سے اس عہدے تک پہنچ جاتے ہیں علمی لیاقت نہیں ہوتی ہے اس لئے طلبہ کی زندگی برباد کرتے ہیں ۔*
*یوم اساتذہ* (جو دن کے صرف ایک رسم علامت اور ایک شناخت کے طور پر منایا جاتا ہے جس کی کوئ شرعی اور دینی حیثیت نہیں ہے) یہ دن اور ڈے ہمیں یہ پیغام دے رہا
کہ طلبہ اپنے اساتذہ کا مقام اور مرتبہ سمجھیں اور انکا احترام اور انکی عزت کریں تو دوسری طرف اساتذہ کو بھی آج کا یہ دن اور آج کی تاریخ مہمیز لگا رہی کہ وہ اپنے منصب اور مقام کو کما حقہ سمجھیں اور اس منصب اور مقام کے گریمہ معیار اور کوائلٹی میں کوئ کمی نہ آنے دیں ۔ خدا کرے طلبہ اور حضرات اساتذہ کو بھی یہ باتیں سمجھ میں آجائے ۔ آمین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ناشر / مولانا علاؤالدین ایجوکیشنل سوسائٹی جھارکھنڈ 9506600725

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰