پیام انسانیت

@payame_insaniyat


چینل "پیام انسانیت" یہاں اس مجلس کے قیام کا مقصد اردو ادب کا فروغ، اور اردو زبان کی ترقی، و تدوین، و تدریج ، اور دین کی نشر واشاعت، اور اس کی حفاظت، حالات حاضرہ اور اصلاح معاشرہ کے لئے تخلیق کیا گیا ہے۔

دیگر چینلز
@Paighame_Insaniyat
@Waqiyato_Hikayaat

پیام انسانیت

22 Oct, 09:07


ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ

۱۸ ربیع الثانی ۱۴۴۶ هـ | 22 اکتوبر 2024م

اردو زبان کے چند بہترین چینلز اور گروپس:


❍╍╍❨ فہرست  ◄ ❹ ❩╍╍❍ :-
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ


🟡 داستان شجاعت
♦️ اسلامی تاریخی ناولز

🟡 شمسی اصلاحی چینل
♦️ قرآن کریم کی روز ایک آیت

🟡 گرافکس خزانہ
♦️ بہترین قسم کی گرافکس ڈیزائنز

🟡 تلاوت القرآن الکریم گروپ
♦️ قرآن آڈیو اور ویڈیو

🟡 رعـــد بن محمــد الكـــردي
♦️ تلاوت

🟡 روحانی علاج
♦️ قرآن و حدیث کی روشنی میں جنّات کے ذریعے علاج کیا جاتا ہے

🟡  آداب مباشرت
♦️ آداب مباشرت میں شب زفاف (سہاگ رات)، طریقہ ہمبستری کا سنت طریقہ، عورت کیا چاہے شوہر سے وغیرہ وغیرہ پر تفصیلی گفتگو

🟡 محمّد امجد رضا قادری آفیشل
♦️ صوفی مسلم اسکالر، مبلغ اور یوٹیوبر ہیں۔  وہ مختلف اسلامی موضوعات پر اپنی تقاریر کے لیے قابل ذکر ہیں

🟡 دلچسپ اور عجیب معلومات گروپ
♦️ کہانیاں اور دلچسپ معلومات

🟡 طارق بن زیاد
♦️ اور غازیوں کے واقعات

🟡 القلم
♦️ محض ادبی مضامین و سبق آموز تحاریر اور اشعار وغزلیات

🟡 استادہ رخسانہ اعجاز صاحبہ
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 اصحاب فکر و نظر
♦️ خیر کی بات

🟡 ڈاکٹر زاکر نائک
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 زاہدہ ملک ( الفلق ویلفیئر فاؤنڈیشن )
♦️ دوسروں کی مدد کیلئے وقف دینی و دنیاوی مفت تعلیم

🟡 جنت کے پتے
♦️ دین کو پھیلانا

🟡 تاریخ اسلام اور اسلامی کہانیاں
♦️ اسلامک تاریخ

🟡 مجموعہ داعــیــانِ اســــلام
♦️ قرآن صحیح حدیث دعائیں اسلامک پوسٹ

🟡 وعظ ونصیحت
♦️ مولانا محمد الیاس گھمن کے بیانات

🟡 ابن سینا • اُردو
♦️ کی زندگی پر ڈراما

🟡 اسلامک کارٹون
♦️ اردو اور انگلش میں اسلامک کارٹون

🟡 اردو سے عربی سیکھیں
♦️ عربی زبان سیکھنے کے متعلق آسان اور عام فہم مواد شئیر کیا جائے

🟡 تلاوت القرآن الکریم
♦️ مختلف قراء کی قراءت

🟡 علم العروض
♦️ علم العروض کے مکمل اسباق

🟡 ڈاکٹر فرحت ہاشمی
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 دلچسپ اور عجیب معلومات  چینل
♦️ کہانیاں اور دلچسپ معلومات سینڈ

🟠 پیغام انسانیت
♦️ سلسلے وار پوسٹ کے لئے

🟡 صحیح البخاری
♦️ ترجمہ اور تشریح حافظ عبد الستار الحمادپرمشتمل

🟡 اسلامک اردو شاعری - Islamic Urdu Poetry
♦️ اچھے اشعار کا مطالعہ کیا جائے تو وہ انسان کو بھلائی کے راستے پر لگاتے ہیں

🟡 نمازِ کی اہمیت
♦️ نمازِ کے مسئلہ بیان اور نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ

🟡 ڈاکٹر اسرار احمد صاحب آفیشل چینل
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 قرآنی دعائیں
♦️ قرعانی دعائیں

🟡 میر تقی میر
♦️ اشعار کے لیے

🟡 قرآن کریم سـے نصیحت
♦️ قران و حدیث کی تعلیم

🟡 قرآن کورین ٹرانسلیٹ
♦️ قرآن کا ترجمہ کورین زبان

🟡 ایڈو فیض سعید
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 روحانی شفاخانہ
♦️ روحانی علاج و معالجہ کے لئے گروپ

🟡 زندگی بدلنے والے اقوال
♦️ مثبت سوچ اور کامیاب زندگی کی طرف ایک قدم

🟡 اسلام کی بیٹیاں
♦️ اصلاح معاشرہ کے لئے

🟡 کائن ماسٹر سیکھیں || kain mastar
♦️ کائن ماسٹر مکمل معلومات حاصل کرنے کے لئے

🟡 عشقِ صحابہ
♦️ صحابہ کی عظمت کے بارے میں

🟡 چینل دارالکتب
♦️ ہرطرح اور ہر موضوع کی کتاب کے لئے

🟡 ڈاکٹر اسرار احمدصاحب گروپ
🔘 موصوف کے بیانات

🟡 پیام انسانیت
♦️ ایک سے بڑھ ایک اسلامک پوسٹ

🟡 اشعار غالب
♦️ دلچسپ اور خوبصورت شعر وشاعری

🟡 واقعات و حکایات
♦️ عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات

🟡 قاری عبدالحنان اوفیشل
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 مفتی طارق مسعود آفیشل
♦️ مشہور و معروف عالم دین مفتی طارق مسعود صاحب کے بیانات اور اپڈیٹس کے لئے ٹیلی گرام چینل۔

🟡 کلمات ربی
♦️ قرآنی آیات کا ترجمہ و تفسیر

🟡 محسن ملت روحانی مرکز
♦️ جادو,سحر,سفلی پڑھائی کاکاٹ ,جسمانی مرض علاج

🟡 اولیاء اللہ کی باتیں
♦️ اولیاء اللہ کی باتوں امتِ مسلمہ

🟡 لطیفوں کا خزانہ
♦️ غمزدہ چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنا

🟡 ڈاکٹر فرحت ہاشمی
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 حدیثوں کا حسن - 𝑇ℎ𝑒 𝐵𝑒𝑎𝑢𝑡𝑦 𝑜𝑓 𝐻𝑎𝑑𝑖𝑡ℎ𝑠
♦️ اسلامک ازکار اور حدیث انگلش

🟡 شرعی احکام و مسائل
♦️ روز ایک/ دوں اسلامی سوال کا جواب سند کیا جاۓ گا جو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں

🟡 علم و ادب
♦️ اقوال زریں چھوٹی مگر سبق آموز

🟡 طب نبوی آن لائن علاج
♦️ پیچیدہ امراض کا علاج

🟡 الحکمت نباتاتی معلومات چینل
♦️ طب یونانی اور صحت کا فروغ

🟡 حمد نعت بیان دیوبند
♦️ نبی کی تعریف میں اشعار

🟡 صحیح مسلم
♦️ ترجمہ تشریح پروفیسرمححمديحي جلالپوری

🟡 محمد رضا ثاقب مصطفائی
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 مرزا اسداللہ خان غالب

🟡 حــــدیثِ رســــــولﷺ
♦️ سـرورِ کائناتﷺ کی مستنـد صحیــح احادیث

🟡 محمد تقی عثمانی صاحب
♦️ موصوف کے بیانات

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ


نوٹ : جو حضرات اپنے گروپ و چینل کی تشہیر کروانا چاہتے ہیں وہ اپنے چینل یا گروپ کا نام، مختصر تعارف اور ممبر کی تعداد لکھ کر ارسال فرمائیں ↶

👉 @PleasingAllah
👉
@AdoringAllah

پیام انسانیت

16 Oct, 14:40


♻️Ⓜ️♻️



👈 بچوں کو غیبت کا زہر نہ پلائیں. 🦞

غیبت کرنا ایک بڑا گناہ اور ہلاکت خیز برائی ہے اس کی زہرناکیاں بہت زیادہ ہیں
یہاں صرف یہ بتانا ہے کہ جب بڑے لوگ بچوں کے سامنے بڑوں کی غیبت کرتے ہیں تو غیبت کا زہر کس طرح بچوں کی رگوں میں سرایت کر جاتا ہے اور پھر ان کی کتنی مسموم اٹھان ہوتی ہے
ایک خاتون کو اپنے سسرالی رشتے داروں کی پیٹھ پیچھے برائی کرنے کا خاص شوق تھا ان کے گھر جب کوئی پڑوسن یا سہیلی یا میکے کا کوئی رشتے دار آتا تو وہ جی بھر کر اپنے سسرالی رشتے داروں کی غیبت کیا کرتی تھیں۔
ان کے بچے بھی غور سے ان کی غیبتوں کو سنا کرتے تھے بچے ذرا بڑے ہوئے تو انہوں نے خود ان بچوں سے ان کے دادا دادی، چچاؤں چچیوں اور پھوپھیوں کی برائیاں اور خامیاں بیان کرنا شروع کردیا
بڑے ہوتے ہوتے لڑکوں کا ذہن یہ بنا کہ ان کے خاندان کے سب لوگ بہت خراب، ان کے بدخواہ اور ان کے والدین کی حق تلفی کرنے والے ہیں پورے خاندان میں صرف ان کے امی ابو اچھے ہیں، باقی سب خراب ہیں۔
کچھ عرصے بعد ان کے دل سے ان کے امی ابو کا احترام بھی کم ہونے لگا کیونکہ فطری طور پر یہ باور کرنا ممکن نہیں تھا کہ دادا دادی اور سارے چچا اور ساری پھوپھیاں تو خراب ہیں اور صرف ابو جان گندگی کے ڈھیر میں گلاب کا پاکیزہ پھول ہیں۔
احترام کا پورا محل کھنڈر بن جائے تو ایک سالم دیوار بھی بدنما ہی لگتی ہے ماں نے خاندان کے تمام بزرگوں کی وقعت گرائی، لیکن ساتھ ہی باپ کی وقعت بھی مٹی میں مل گئی، وہ وقت بھی آیا جب ان بچوں نے اپنے باپ کی پگڑی اچھالی اور ماں کے ساتھ بدکلامی کی
لڑکیوں کا ذہن یہ بنا کہ سسرال ایک ایسا گھر ہوتا ہے جس میں شوہر کے سوا سب لوگ نہایت شرپسند اور قابل نفرت ہوتے ہیں ان سے جس قدر دور رہا جائے اتنا بہتر ہے۔
انہوں نے پہلی ہی نظر میں ساس اور نندوں کو چڑیلوں کی صورت میں دیکھا اور کبھی انہیں آزمانے کی زحمت بھی نہیں کی
یہ مبالغہ نہیں بلکہ عین مشاہدہ ہے اور ایک خاتون کی نہیں، بہت سارے گھروں کی کہانی ہے۔
میں ایک ایسی خاتون سے بھی واقف ہوں جس نے اپنے بچوں کے سامنے اپنے سسرالی رشتے داروں کی ہی نہیں بلکہ اپنی سوکن کی بھی ہمیشہ تعریف کی، بچوں کے دل میں دادا دادی کا احترام ایک عقیدے کی طرح بٹھایا
کبھی بچوں نے کسی پھوپھی یا چچی کی شکایت کرنے کی جرأت کی تو اس کو سختی سے ٹوک دیا انجام کار خاندان کے سارے بزرگوں کا احترام کرنے والے بچے اپنے والدین کے احترام میں بھی پیش پیش رہے۔
بزرگوں کے احترام کے عالیشان مینار وقت کے ساتھ اور بلند ہوتے چلے گئے
جن بچوں کی تربیت غیبت کے سائے میں ہوتی ہے وہ زہریلے پودے کی طرح ہوجاتے ہیں پھر ان سے کسی خیر کی امید رکھنا مشکل ہوتا ہے ان کی نظر میں ہر شخص نہایت برا، خود غرض اور قابل نفرت ہوتا ہے
جبکہ انہیں بچوں کے معصوم ذہن کو اگر غیبت کے زہر سے بچائیں اور ان کے دلوں میں رشتے داروں کے لئے احترام اور محبت کو پروان چڑھائیں اوران کے سامنے دل کھول کر ان کے بڑوں کی خوبیوں کو بیان کریں تو وہ پورے خاندان کے لئے ایک سایہ دار درخت بن جاتے ہیں جس کے پھول بہت خوشبودار اور پھل نہایت شیریں ہوتے ہیں

جزاک اللہ خیرا کثیرا۔ 🌹🌹🌹

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

13 Oct, 12:45


♻️Ⓜ️♻️



یہ ویڈیو بابا صدیقی کے آخری الفاظ بتائے جارہے ہیں۔ جنہیں کل ممبئی میں قتل کردیا گیا ۔۔!

بابا صدیقی کا قتل دھرم راج کشیپ، گرمیل سنگھ اور شیو کمار نے انجام دیا یہ اترپردیش اور ہریانہ سے کرائے کے قاتل بتلائے جارہے ہیں، خبریں ہیں کہ لارینس بشنوئی گینگ نے اس قتل کی ذمہ داری لی ہے۔
قابلِ غور بات یہ ہے کہ ۔ بشنوئی خود گجرات کی جیل میں قید ہے تو پھر آخر وہ کیسے یہ قتل کرواسکتا ہے ؟
کیا یہ سب بھاجپا ریاستوں کے پولیس اہلکاروں اور جیل عہدیداران کی ملی بھگت کے بغیر ممکن ہے ؟
نیز بشنوئی والی یہ تھیوری ابھی قابل قبول نہیں ہے بابا صدیقی کے قتل کے پیچھے کچھ اور بات بھی ہوسکتی ہے، وجے دشمی کے تہوار اور آر ایس ایس کے سنگ بنیاد کے ہی دن یہ واردات کیوں انجام دی گئی؟
مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ خود بابا صدیقی نے 14 دنوں پہلے سرکار اور پولیس کو یہ بتایا تھا کہ انہیں جان سے مارا جاسکتا ہے ۔ جس کے بعد انہیں Y کیٹیگری کی سیکورٹی بھی دی گئی تھی۔
اس کےباوجود بابا صدیقی کا قتل ممبئی کے پاش ترین علاقے میں انجام دیا گیا ۔ اس پوری واردات کے پیچھے بہت سارے سوالات ہیں ۔!
گزشتہ چند سالوں میں عتیق۔ اشرف برادران، مختار انصاری، ڈاکٹر شہاب الدین سمیت بابا صدیقی جیسے کئی ایک بڑے مسلم سیاستدانوں کا قتل یا خاتمہ ہوا ہے۔
بابا صدیقی ممبئی میں مسلم سیاست کا بہت بڑا نام تھے وہ جہاں بالی ووڈ انڈسٹری میں مقبول تھے وہیں انہوں نے زندگی بھر غریبوں کی مدد، رفاہی امور اور بےشمار ضرورت مندوں کی مدد کے لیے بھی جانے جاتے تھے ۔
دکھ کی اس گھڑی میں ہماری ہمدردیاں بابا صدیقی کے فرزند ذیشان صدیقی اور ان کے سوگوار خاندان کے ساتھ ہیں ۔!
✍️: سمیع اللہ خان

https://www.facebook.com/share/v/9tEvCLSTcrb7Rjqh/

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

11 Oct, 02:16


♻️Ⓜ️♻️



🥀 #پہلے_ملک_یا_مذہب ؟؟

🖊 شبیع الزماں ؛

کل کچھ رفقاء سے بات ہورہی تھی جو غیر مسلم حضرات کے ساتھ کمپنی میں جاب کرتے ہیں ۔ ان کا سوال یہ تھا کہ اکثر گفتگو میں ہندو رائٹ ونگ کے افراد یہ سوال کرتے رہتے ہیں کہ پہلے ملک یا دھرم ۔ مسلمان ملک سے زیادہ مذہب کو اہمیت دیتے ہیں۔

یہ سوال ہندوتوادیوں نے بہت چالاکی سے ڈیزائن کیا ہے ۔ اکثر مسلمان اس میں پھنس جاتے ہیں اور کشمکش کا شکار ہو جاتے ہیں۔ آج کل ٹی وی اینکرز بھی یہ سوال پوچھنے لگے ہیں اور فلموں میں جسے Nation First کے ڈائیلاگ کے ذریعے پروموٹ کیا جارہا ہے۔

کل گفتگو میں جو جواب دیا تھا وہی یہاں لکھ رہا ہوں ۔ تاکہ دوسرے رفقاء کے لیے بھی آسانی ہوں ۔

جواب : " یہ سوال ہی احمقانہ ہے کہ پہلے مذہب یا ملک کیونکہ موازنہ ہمیشہ ایک جنس کی دو چیزوں میں ہوا کرتا ہے ۔ دو مختلف چیزوں میں موازنہ نہیں ہوا کرتا ہے ۔ مثلآ یہ موازنہ تو ہوسکتا ہے کہ شملہ کا سیب اچھا ہے یا کشمیر کا سیب لیکن یہ موازنہ احمقانہ ہوگا کہ ناگپور کا سنترہ اچھا ہے یا کشمیر کا سیب اچھا ہے ۔ سیب کا موازنہ سیب سے ہوتا ہے سنترہ سے نہیں ۔

اسی طرح یہ موازنہ تو ہو سکتا کہ کونسی کمپنی کا فریج اچھا ہے LG کا یا Samsung کا ۔ لیکن یہ موازنہ کم عقلی ہونگی کہ LG کی واشنگ مشین اچھی ہے یا Samsung کا فریج۔

اسی طرح ملک اور مذہب دونوں بالکل الگ الگ چیزیں ہیں۔ مذہب کا بنیادی مقصد انسان کا تزکیہ کرنا ہے اسے پاک کرنا ہے ۔ ملک وہ جغرافیائی حدود ہے جو انسان کو تحفظ فراہم کرتی ہے ۔ جو خالصتاً ایک سیاسی یونٹ ہے ۔ دونوں کے تقاضے اور حقوقِ الگ الگ ہیں ۔ دونوں کے میدان ایک دوسرے سے بالکل الگ ہیں ۔ اس لیے یہ سوال ہی invalid ہے کہ پہلے ملک یا مذہب ۔

یہ سوال تو کیا جاسکتا ہے کہ اسلام یا ہندو دھرم دونوں میں پہلے کون ۔ یہ سوال بھی کیا جاسکتا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان میں پہلے کون لیکن یہ سوال سراسر شرارت ہے کہ پہلے ملک یا مذہب ۔اس لیے اس سوال کے ٹریپ میں پھنس کر بیک فٹ پر آنے کی ضرورت نہیں ہے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

11 Oct, 01:48


"ایسا لگتا ہے کہ فلسطینی باقی انسانیت سے مختلف نوعیت کے ہیں... ہم نے ان کی زمین پر قبضہ کیا اور ان کے نوجوانوں کو منشیات، عصمت فروشی، اور برائی کے ذریعے خراب کیا۔ ہم نے کہا کہ کچھ سال بعد وہ اپنی سرزمین اور وطن کو بھول جائیں گے، اور پھر نوجوان نسل 1987ء کی انتفادہ میں بپھر گئی۔

"ہم نے انہیں قید کیا۔
"ہم نے کہا، 'ہم انہیں جیل میں بڑا کریں گے۔' سالوں بعد، جب ہم نے سمجھا کہ انہوں نے سبق سیکھ لیا ہے، تو وہ مسلح بغاوت کے ساتھ ہمارے سامنے آئے، جس نے سبز اور خشک سب کچھ برباد کر دیا۔

"ہم نے کہا کہ ان کے گھروں کو مسمار کر دیں گے۔
"ہم نے انہیں کئی سالوں تک محصور کیا، اور پھر انہوں نے میزائل نکالے اور ہمارے اوپر حملہ کیا، باوجود اس کے کہ محاصرے اور تباہی کے۔

"ہم نے علیحدگی کی دیوار اور خاردار تاروں کی منصوبہ بندی کی... پھر بھی وہ زیر زمین اور سرنگوں کے ذریعے ہم تک پہنچ گئے اور ہمیں بھاری نقصان پہنچایا۔

"آخری جنگ کے دوران، ہم نے ان سے پوری طاقت سے لڑا، پھر بھی انہوں نے اسرائیلی سیٹلائٹ (اموس) کا کنٹرول سنبھالا؟ انہوں نے اسرائیلی ہر گھر میں دہشت پھیلائی جب ان کے نوجوانوں نے اسرائیل کے چینل 2 کا کنٹرول حاصل کیا اور دھمکیاں اور وارننگز نشر کیں۔

آخر کار، جیسا کہ مصنف کہتا ہے:
"ایسا لگتا ہے کہ ہم تاریخ کے سب سے سخت مزاج لوگوں کے سامنے ہیں، اور ان کا واحد حل یہ ہے کہ ان کے حقوق کو تسلیم کیا جائے اور قبضے کو ختم کیا جائے۔"

مضمون کا عنوان:
"اسرائیل آخری سانسیں لے رہا ہے"

مصنف:
اَری شاوِیت
ماخذ:
عبرانی اخبار ہاریٹز

براہ کرم اس مضمون کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں، کیونکہ یہ تاریخی حقائق سے بھرا ہوا ہے اور ایک قابض ریاست کے مصنف نے لکھا ہے۔ قابض ریاست کے رہنماؤں اور سیاست دانوں کو یہ جاننے دیں کہ معمول کے تعلقات امن پیدا نہیں کرتے؛ حقوق کو ان کے اصل مالکوں کو واپس دینا ہی امن پیدا کرتا ہے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

11 Oct, 01:48


♻️Ⓜ️♻️



👈 "اسرائیل آخری سانسیں لے رہا ہے" ۔۔۔۔!!!!

اس سرخی کے تحت، عبرانی اخبار "ہاریٹز" میں مشہور صیہونی مصنف اَری شاوِیت کا ایک مضمون شائع ہوا، جس میں وہ بیان کرتے ہیں:

"ایسا لگتا ہے کہ ہم تاریخ کے سب سے سخت مزاج لوگوں کے سامنے ہیں، اور اس کا واحد حل ان کے حقوق کو تسلیم کرنا اور قبضے کو ختم کرنا ہے۔"

شاوِیت اپنے مضمون کی ابتدا کرتے ہوئے کہتے ہیں:

"ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم واپس نہ جانے والے مقام کو عبور کر چکے ہیں، اور شاید "اسرائیل" اب قبضے کو ختم نہیں کر سکتا، نوآبادیات کو روک نہیں سکتا، یا امن قائم نہیں کر سکتا۔ صیہونیت میں اصلاح، جمہوریت کو بچانا، اور اس زمین کے لوگوں کو تقسیم کرنا ممکن نظر نہیں آتا۔"

انہوں نے مزید کہا:
"اگر حالات ایسے ہی ہیں تو:

- اس ملک میں رہنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
- "ہاریٹز" میں لکھنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
- "ہاریٹز" پڑھنے کی بھی کوئی وجہ نہیں ہے۔

"ہمیں وہی کرنا چاہئے جو دو سال پہلے روگِل الفر نے تجویز کیا تھا—ملک چھوڑ دیں... اگر "اسرائیلزم" اور یہودیت اب کسی کی شناخت کا اہم حصہ نہیں ہیں، اور اگر ہر اسرائیلی شہری کے پاس غیر ملکی پاسپورٹ ہے، نہ صرف تکنیکی طور پر بلکہ نفسیاتی طور پر، تو یہ ختم ہو چکا ہے۔ ہمیں اپنے دوستوں کو خدا حافظ کہنا چاہئے اور سان فرانسسکو، برلن، یا پیرس منتقل ہو جانا چاہئے۔

وہاں سے، جرمن قوم پرستی یا امریکی قوم پرستی کے دیس سے، ہمیں سکون سے دیکھنا چاہئے کہ "اسرائیل کی ریاست" اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔

"ہمیں تین قدم پیچھے لے کر یہودی جمہوری ریاست کو ڈوبتے ہوئے دیکھنا چاہئے۔

شاید ابھی مسئلہ حل نہیں ہوا۔

شاید ہم ابھی واپس نہ جانے کے مقام سے نہیں گزرے۔

شاید ابھی بھی قبضے کو ختم کرنے، نوآبادیات کو روکنے، صیہونیت میں اصلاح، جمہوریت کو بچانے، اور زمین کو تقسیم کرنے کا موقع ہے۔

مصنف مزید کہتے ہیں:

"میں نے نیتن یاہو، لیبرمین، اور نئے نازیوں کی طرف اشارہ کیا تاکہ وہ اپنی صیہونی فریب سے بیدار ہوں۔

"ٹرمپ، کشنر، بائیڈن، باراک اوباما، اور ہلیری کلنٹن وہ لوگ نہیں ہیں جو قبضے کو ختم کریں گے۔

"اقوام متحدہ اور یورپی یونین آباد کاریوں کو نہیں روکیں گے۔

"دنیا کی واحد طاقت جو اسرائیل کو اس کے اپنے ہاتھوں سے بچا سکتی ہے، وہ اسرائیلی خود ہیں، جو ایک نئی سیاسی زبان تخلیق کر کے حقیقت کو تسلیم کریں اور اس حقیقت کو سمجھیں کہ فلسطینی اس زمین سے جڑے ہوئے ہیں۔

"میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ یہاں زندہ رہنے کا ایک تیسرا راستہ تلاش کریں اور برباد نہ ہوں۔

ہاریٹز کے مصنف کی تصدیق:

"جب سے اسرائیلی فلسطین آئے ہیں، انہیں احساس ہو گیا ہے کہ وہ ایک جھوٹ کی پیداوار ہیں جسے صیہونی تحریک نے تخلیق کیا ہے، جس نے تاریخ میں یہودی شناخت کے بارے میں مختلف دھوکہ دہی کا استعمال کیا ہے۔

"ہٹلر کی نام نہاد ہولوکاسٹ کو بڑھا چڑھا کر اور اس کا فائدہ اٹھا کر، اس تحریک نے دنیا کو قائل کیا کہ فلسطین 'وعدے کی سرزمین' ہے اور نام نہاد ہیکل الاقصیٰ مسجد کے نیچے ہے۔ اس طرح، بھیڑیے کو میمنہ بنا دیا گیا جسے امریکی اور یورپی ٹیکس دہندگان کی رقم سے پالا گیا، یہاں تک کہ یہ ایک ایٹمی دیو بن گیا۔

"مصنف نے مغربی اور یہودی آثار قدیمہ کے ماہرین سے مدد حاصل کی، جن میں سب سے مشہور اسرائیل فِنکلشٹائن، تل ابیب یونیورسٹی سے، جنہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ 'ہیکل ایک جھوٹ اور دیو مالا ہے جو موجود نہیں ہے،' اور تمام کھدائیوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ہزاروں سال پہلے ختم ہو چکی ہے۔ اس بات کی تصدیق کئی یہودی حوالوں میں صریحاً موجود ہے، اور متعدد مغربی آثار قدیمہ کے ماہرین نے اس کی تصدیق کی ہے۔

"آخری بار یہ بات 1968ء میں ہوئی تھی، جب برطانوی آثار قدیمہ کی ماہر ڈاکٹر کیتھلین کینیون نے، جو یروشلم میں برطانوی اسکول آف آثار قدیمہ کی کھدائیوں کی نگران تھیں، یروشلم میں کھدائی کی اور اسرائیلی اساطیر کو بے نقاب کیا۔ انہوں نے ثابت کیا کہ یہاں سلیمان کے ہیکل کا کوئی نشان نہیں ہے اور دریافت کیا کہ جو اسرائیلی 'سلیمان کے اصطبل' کہتے ہیں، اس کا سلیمان یا اصطبل سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ یہ فلسطین کے مختلف علاقوں میں عام طور پر بننے والے محلات کا ایک فن تعمیر ہے۔"

یہودی مصنف نے تاکید کی کہ:
"جھوٹ کی لعنت ہی ہے جو اسرائیلیوں کا پیچھا کر رہی ہے، اور ہر گزرتے دن یہ ان کے چہرے پر ایک خنجر کی صورت میں لگتی ہے، چاہے وہ ایک یروشلمی، الخلیل کا رہائشی، یا نابلس کا ہو، یا ایک پتھر یا جافا، حیفا، یا عکا سے تعلق رکھنے والے ایک بس ڈرائیور کے ہاتھ میں۔

"اسرائیلیوں کو یہ احساس ہے کہ ان کا فلسطین میں کوئی مستقبل نہیں ہے؛ یہ وہ زمین نہیں ہے جسے انہوں نے بغیر لوگوں کے زمین قرار دیا تھا۔

ایک اور مصنف، جو نہ صرف فلسطینی قوم کے وجود کو تسلیم کرتا ہے بلکہ ان کی برتری کو بھی مانتا ہے، وہ ہے گیڈون لیوی، جو بائیں بازو کے صیہونی ہیں، اور وہ کہتے ہیں:

پیام انسانیت

10 Oct, 03:12


♻️Ⓜ️♻️



👈 شیطانی مشاغل____!!

علامہ بدر الدین بن شبلی اپنی مشہور کتاب "آکام المرجان فی احکام الجان" میں نقل کرتے ہیں کہ شیطان لعین کے انسان کو نقصان پہنچانے کے ٦ درجات ہیں:
(۱) پہلے مرحلہ میں وہ انسان کو کفر وشرک میں ملوث کرنے پر محنت کرتا ہے، اگر اس میں اُسے کامیابی مل جائے تو پھر اس آدمی پر اُسے مزید کسی محنت کی ضرورت باقی نہیں رہتی ، کیونکہ کفر و شرک سے بڑھ کر کوئی نقصان کی بات نہیں ہے۔
(۲) اگر آدمی (بفضل خداوندی) کفر و شرک پر راضی نہ ہو، تو دوسرے مرحلہ میں شیطان لعین اُسے بدعات میں مبتلا کر دیتا ہے۔
حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیطان کو فسق و فجور اور معصیت کے مقابلہ میں بدعت زیادہ پسند ہے؛ اس لئے کہ دیگر گناہوں سے تو آدمی کو توبہ کی توفیق ہوجاتی ہے، مگر بدعتی کو توبہ کی توفیق نہیں ہوتی (اس لئے کہ وہ بدعت کو ثواب سمجھ کر انجام دیتا ہے تو اس سے توبہ کا خیال بھی نہیں آتا )
(۳) اگر آدمی بدعت سے بھی محفوظ رہے تو تیسرے مرحلہ میں اسے شیطان فسق و فجور اور بڑے بڑے گناہوں میں ملوث کرنے کی کوشش کرتا ہے ( مثلا بدکاری قتل، جھوٹ یا تکبر، حسد و غیره)
(۴) اگر آدمی بڑے گناہوں سے بھی بچ جائے تو شیطان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کم از کم آدمی کو صغیرہ گناہوں کا ہی عادی بنادے؛ کیوں کہ یہ چھوٹے چھوٹے گناہ کبھی اتنی مقدار میں جمع ہو جاتے ہیں کہ وہ انہی کی وجہ سے مستحق سزا بن جاتا ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: ” تم لوگ حقیر سمجھے جانے والے گناہوں سے بچتے رہو؛ اس لئے کہ اُن کی مثال ایسی ہے جیسے کچھ لوگ کسی جنگل میں پڑاؤ ڈالیں اور ہر آدمی ایک ایک لکڑی ایندھن لائے ؛ تا آں کہ ان کے ذریعہ بڑا الاؤ جلا کر کھانا پکایا اور کھایا جائے ، تو یہی حال چھوٹے گناہوں کا ہے کہ وہ جمع ہوتے ہوتے بڑی تباہی کا سبب بن جاتے ہیں ۔ (رواہ احمد ، الترغیب والترہیب مکمل رقم : ۳۷۶۰ بیت الافکار )
(۵) اور جب شیطان کا مذکورہ کاموں میں سے کسی مرحلہ میں بھی بس نہیں چلتا تو اس کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ وہ انسان کو ایسے مباح کاموں میں لگادے جن میں کسی ثواب کی امید نہیں ہوتی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جس وقت میں انسان نیکیاں کر کے عظیم ثواب کا مستحق بن سکتا ہے، وہ وقت بلا کسی نفع کے گذر کر ضائع ہو جاتا ہے۔
(۶) اگر آدمی مذکورہ بالا ہر مرحلہ پر شیطان کے دام فریب میں آنے سے بچ جائے ، تو آخری مرحلہ میں شیطان انسان کو افضل اور زیادہ نفع بخش کام سے ہٹا کر معمولی اور کم نفع بخش کام میں لگانے کی کوشش کرتا ہے؛ تاکہ جہاں تک ہو سکے انسان کو فضیلت کے ثواب سے محروم کر سکے۔ (آکام المرجان فی احکام الجان ۱۲۶ - ۱۲۷)
معلوم ہوا کہ شیطان انسان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع بھی ضائع کرنا نہیں چاہتا، افسوس ہے کہ ایسے بدترین دشمن سے آج ہم غافل ہی نہیں ؛ بلکہ اس کے پکے دوست بنے ہوئے ہیں۔ بڑے بڑے دین دار بھی کسی نہ کسی مرحلہ پر شیطان کے فریب میں مبتلا نظر آتے ہیں، اور انھیں احساس بھی نہیں ہوتا کہ ہمارے دشمن نے ہمارے ساتھ دشمنی کے کیا گل کھلا رکھے ہیں۔(رحمن کے خاص بندے/ ص:۳۶۰-۳۶۱)

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

10 Oct, 03:08


♻️Ⓜ️♻️



🌹 خوبصورت الفاظ ۔۔۔!!!

مرد کے کپڑوں میں عورت کی صفائی دکھائی دیتی ھے
عورت کے لباس میں مرد کی مردانگی ظاھر ھوتی ھـــــے۔
اور لڑکیوں کے لباس میں ماں کے اخلاق نظر آتے ھیـــــں۔
ھم محبت، رواداری، وفاداری، احترام اور تمام اعلیٰ اقدار پر پلی ھوئی نسل ھیـــــں۔۔۔
ھم ان مردوں اور عورتوں کے درمیان رھتے تھے جو پڑھنا لکھنا نہیں جانتے تھے، لیکن انہوں نے تعلقات اور احترام میں مہارت حاصل کی تھی۔
انہوں نے ادب نہیں پڑھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن ھمیں ادب سکھایا۔
انہوں نے فطرت کے قوانین اور حیاتیات کا مطالعہ نہیں کیا ، لیکن انہوں نے ھمیں شائستگی کا فن سکھایا۔
انہوں نے رشتوں کی ایک بھی کتاب نہیں پڑھی لیکن اچھا سلوک اور احترام سکھایا۔
انہوں نے مذھب کا گہرائی سے مطالعہ نہیں کیا لیکن ھمیں ایمان کا مفہوم سکھایا۔
انہوں نے منصوبہ بندی کا مطالعہ نہیں کیا، لیکن انہوں نے ھمیں دور اندیشی سکھائی۔
ھم میں سے اکثر کو گھر میں اونچی آواز میں بولنے کی ھمت نہیں ھوئی۔
ھم وہ نسل ھیں جو گھر کے صحن میں بجلی بند ھونے پر سو جاتے تھے۔
ھم آپس میں ایک دوسرے سے بات کرتے تھے مگر ایک دوسرے کے بارے میں باتیں نہیں کرتے تھے۔
میری دلی محبت اور تعریف ان لوگوں کے لیئے جنہوں نے ھمیں یہ سکھایا
کہ والدین کی عزت ھوتی ھـــــے۔۔۔
استاد کی عزت ھوتی ھـــــے۔۔۔
محلے دار کی عزت ھوتی ھـــــے۔۔۔
رفاقت کی عزت ھوتی ھـــــے۔۔۔
اور دوستی کی عزت ھوتی ھے۔۔۔
ھم ساتویں پڑوسی کی عزت کرتے تھے۔ اور بھائی اور دوست کے ساتھ اخراجات اور راز بانٹتے تھـــــے۔۔۔
ان لوگوں کے لیئے جنہوں نے وہ خوبصورت لمحات گزارے، اور اس نسل کے لیئے جس نے ھمیں پرورش اور تعلیم دی، اور میں ان سے کہتا ھوں :کہ آپ میں سے جو زندہ ھیـــــں اللہ رب العـــــزت ان کی حفاظت اور صحت عطا فرمائـــــے۔۔۔
جو ھمیں چھوڑ کر اس دنیائے فانی سے چلے گئے ان کی  بخشش فرمائـــــے۔۔۔آمین ثم آمین یا رب العالمین 🤲🏻

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

07 Oct, 02:04


♻️Ⓜ️♻️



👈 علماء تو حجروں میں بیٹھے ہوئے بخاری شریف پڑھا رہے ہیں اور تبلیغی جماعت والے جاپان میں اسلام پھیلا رہے ہیں لہذا۔۔۔!!

🖊از: شیخ العرب والعجم حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ خلیفہ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ

فرمایا: علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں
پس جو لوگ خود کو علماء سے دور رکھتے ہیں اور تبلیغی اجتماعات میں بہت بڑا مجمع دیکھتے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ ہمارے سوا کوئی ہے ہی نہیں،
میں کہتا ہوں کہ بنگلہ دیش میں مثلاً دس کروڑ مسلمان ہیں، اگر ان میں سے ایک کروڑ تبلیغ میں لگے ہیں تو نو کروڑ مسلمانوں کو کون دین پہنچائے گا  ؟؟
یہی علماء جو مساجد میں ائمہ ہیں، مدارس میں پڑھاتے ہیں خانقاہوں میں تزکیہ و اصلاح کا کام کر رہے ہیں، اگر سارے ڈاکٹر بستر لیکر گاؤں گاؤں نکل جائیں اور بیمار لوگ ڈاکٹر کے پاس پہنچے تو معلوم ہو کہ وہ گشتی شفا خانہ لیکر تین چلے لگانے گئے ہیں تو مریض کا کیا حال ہوگا  ؟؟
لہذا جس طرح ان ڈاکٹروں کی قدر کرتے ہو جو دکان لئے شہروں میں بیٹھے ہیں اسی طرح ان علماء و قُرّاء و حفاظ کو بھی عزت سے دیکھو جو شہر میں کام کر رہے ہیں، نورانی قاعدہ پڑھانے والے کی بھی عزت کرو، بخاری شریف پڑھانے والے کی بھی عزت کرو، جو دین کے جس کام میں لگا ہوا ہے اس کو فریق مت بناؤ رفیق بناؤ، دین کا ہر شعبہ اہم ہے اور ہمارا خواہ وہ تعلیم کا شعبہ ہو، تدریس کا شعبہ ہو یا تبلیغ کا شعبہ ہو "لہذا یہ عنوان اختیار کرنا کہ صاحب ہم جیسوں سے جاپان میں اتنے لوگ مسلمان ہو گئے اور امریکہ میں اتنے مسلمان ہو گئے اور علماء سے کچھ کام نہیں ہو رہا ہے یہ عنوان دین میں تفرقہ ڈالنے والا ہے،"
ارے! علماء فرض میں لگے ہیں اور تم نفل میں لگے ہو، تم علماء کے پیر کی خاک کے برابر بھی نہیں ہو سکتے، قیامت کے دن فیصلہ ہوگا تب پتہ چلے گا
کفار کو اسلام پہنچانا مستحب عمل ہے اور دین کی حفاظت کرنا فرض ہے جو قرآن پاک کی حفاظت کر رہا ہے حدیث پاک کی حفاظت کر رہا ہے وہ فرض کام میں لگا ہوا ہے وہ اہم ہے یا جو نفل میں لگا ہوا ہے وہ اہم ہے  ؟؟
بادشاہ ایئر کنڈیشن میں بیٹھا ہوا دستخط کرتا ہے تو کیا اس کی عظمت کو وہ مزدور پا سکتا ہے جو ٹھیلہ کھینچ رہا ہے ؟؟
لوگ کہتے ہیں کہ صاحب ہم نے تو جنگلوں میں، دریاؤں میں پسینے گرائے ہیں اور مولوی لوگ پنکھوں کے نیچے بیٹھ کر بخاری پڑھا رہے ہیں تو مولانا لوگ ہمارے برابر کیسے ہو سکتے ہیں؟؟
اب پسینہ کی قیمت بھی سن لو! ہر شخص کے پسینہ کی قیمت اس کی عقل و فہم اور دین اعتبار سے ہوتی ہے کیا ساری امت کا پسینہ نبی کے ایک قطرہ پسینہ کے برابر ہو سکتا ہے  ؟؟
حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جس روشنائی سے علماء کتاب لکھتے ہیں وہ روشنائی قیامت کے دن شہیدوں کے خون کے برابر وزن ہوگی، ملا علی قاری رحمتہ اللہ علیہ نے اس حدیث کی صحت کی تصدیق کی ہے کہ یہ روایت بالکل صحیح ہے؛
میں نے یہ اس لیے عرض کردیا تاکہ شیطان آپ کے دلوں میں وسوسہ نہ ڈالے کہ علماء تو حجروں میں بیٹھے ہوئے بخاری شریف پڑھا رہے ہیں اور تبلیغی جماعت والے جاپان میں اسلام پھیلا رہے ہیں لہذا تبلیغی جماعت کے عوام افضل ہیں علماء سے۔ اگر یہ خیال کیا تو گمراہ ہو جائیں گے، کیونکہ فرض میں مشغول ہونے والے کو مستحب میں مشغول ہونے والے سے کمتر سمجھنا جہالت ہے۔ ہمارے علماء مدارس میں علماء تیار کر رہے ہیں، پھر تبلیغی احباب بھی انہی سے دین سیکھتے ہیں اور ماشاء اللہ درواز ہ دروازہ پہنچاتے ہیں۔ شیخ الحدیث مولا نا زکریا صاحب رحمتہ اللہ علیہ عالم تھے ، انہوں نے جو کتابیں لکھیں تو تبلیغی احباب ان کے مال کو گلی گلی ، کوچہ کوچہ، پہاڑوں کے دامن میں پہنچا رہے ہیں۔ ہم ان کے شکر گزار ہیں کہ ہمارا مال پہاڑوں تک پہنچ گیا، لیکن ٹھیلے والے کو چاہیے کہ فیکٹری کو حقیر نہ سمجھے، فیکٹریاں بند ہو جائیں گی تو تمہارے ٹھیلے پر ایک کپڑا، ایک مال بھی نظر نہیں آئے گا۔ تو علماء و مدارس دین کی فیکٹریاں ہیں۔
اسی لیے اللہ تعالیٰ نے تبلیغ کا حکم ان الفاظ میں نازل کیا ہے: بَلِّغُ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ (سورة مائدة آیت ۲۷ ) یعنی جو نازل کیا گیا ہے اُس کی تبلیغ کرو، اب اگر کسی کے پاس " ما اُنْزِلَ" نہیں ہے تو وہ کیا تبلیغ کرے گا " ما اُنْزِلَ" ہی کی تو تبلیغ کرنی ہے۔

📙 علم اور علماء کی عظمت ص 40تا43

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

05 Oct, 14:51


کوئی بھی ایسی جھوٹ بات پھیلانا، جس سے بھارت کی ایکتا کو خطرہ لاحق ہو، اس کے مجرم میں کو بھی تین سال قید کی سزا دی جائے گی۔
6۔دفعہ352 کا سیکشن لگوائیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی شخص کسی دوسرے آدمی کو بھڑکاتا ہے، جس سے پبلک کے امن و امان کے زائل ہونے کا خطرہ ہو، یا کسی اور طرح کا جرم کرنے پر اکساتا ہو، یہ قانوناً جرم ہے، اور اس کی سزا جرمانے کے ساتھ دو قید ہے۔

7۔چوں کہ یتی نرسمہانند نے ابھی کی تقریر میں عورتوں کے ساتھ زنا کا بھی تذکرہ کیا ہے، جو اسلام پر سخت الزام ہے، اس لیے اس کے خلاف BNS 79 کی دفعہ بھی لگائی جاسکتی ہے۔ اس دفعہ کا مطلب یہ ہے: insult modesty of woman یعنی عورتوں کی عزت کے بارے میں ایسی بات کہنا، جو غلط بیانی پر مبنی ہو۔ اس کی سزا تین سال قید کے ساتھ جرمانہ بھی لگایا جاسکتا ہے۔ لہذا یتی کے خلاف ایف آئی آر میں اس دفعہ کو ضرور شامل کرائیں۔
عوامی رد عمل ؛
لیگل ایکشن کو مؤثر بنانے کے لیے مسلمانوں کو درج ذیل کام کرنا چاہیے:
1۔ ہندستان بھر کے تھانے میں جہاں جہاں بھی عاشق رسول موجود ہیں، وہاں وہاں پرامن جلوس نکالیں اور توہین رسالت کے مجرمین کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے ہر ایک تھانے میں شکایت درج کرائی جائے ۔اور ایف آئی آر رجسٹر کرانے پر مجبور کیا جائے۔
2۔ ہر مسجد ، اور دینی اداروں میں یک روزہ، سہ روزہ، پندرہ روزہ سیرت نبوی ﷺ کے پروگرام کا سلسلہ جاری کیا جائے۔
3۔ جمعہ کے دن خصوصیت کے ساتھ سیرت نبوی ﷺ پر خطاب کیا جائے۔ بعد ازاں ایک پرامن جلوس کی شکل میں ڈی ایم، ایس ڈی ایم اور اے ڈی ایم : کسی بھی دفتر میں پہنچ کر قانونی کارروائی کرنے کے لیے ریپریزینٹیشن پیش کیا جائے۔
4۔ سوشل میڈیا پر زیادہ سے زیادہ نعت النبی ﷺ اور سیرت پر موجود تحاریر و تقاریر کو شیئر کریں ۔
5۔ ہر شخص انفرادی طور پر خود بھی درود پاک ﷺ کا اہتمام کریں اور اپنے بھائیوں کو بھی اس کی تلقین کریں۔
نوٹ: قانونی دفعات سمجھنے میں سپریم کورٹ آف انڈیا کے وکیل جناب عاقب بیگ صاحب سے مدد لی گئی ہے۔ اور ان کے شکریے کے ساتھ یہ تحریر آپ کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔
آج کے جمعیت علمائے ہند کے وفد میں جناب عاقب بیگ صاحب، ایڈوکیٹ سپریم کورٹ آف انڈیا، مولانا اسجد صاحب قاسمی صدر جمعیت علمائے ضلع غازی آباد، مولانا غیور احمد قاسمی آرگنائزر جمعیت علمائے ہند، مولانا ضیاء اللہ صاحب قاسمی منیجر الجمعیۃ بکڈپو ، مولانا ذاکر صاحب آرگنائزر جمعیت علمائے ہند، قاری عبدالمعید صاحب کانپور اور راقم الحروف محمد یاسین جہازی قاسمی شامل تھا۔
آخری گذارش
توہین رسالت مسلمانوں کے لیے ایک نازک اور حساس معاملہ ہے، جس سے عاشقان رسول اکرم ﷺ کا بے قابو ہوجانا ایک فطری امر ہے؛ لیکن ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر حکمت و دانائی کا یہی تقاضا ہے کہ ہم قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے قانونی کارروائی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں اور غیر ضروری جذباتیت کے اظہار سے پرہیز کریں۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کی ذات سے قوی امید ہے کہ ہماری کوشش رنگ لائے گی ، مجرم کیفر کردار تک پہنچے گا  اور ہمارے بے چین جذبات کو تسکین ملے گی ، ان شاء اللہ تعالیٰ۔
🖊محمد یاسین جہازی ؛

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

05 Oct, 14:48


♻️Ⓜ️♻️



توہین رسالت کے مجرمین کے  خلاف کرنے کے ضروری کام ۔۔!

بھارت میں مجرمین کے تئیں گورنمنٹ کی نرم روی اور عدالتوں کی لیٹ لطیف کارروائی کی وجہ سے جس طرح مجرمین بے خوف ہوتے جارہے ہیں، یہ بہتر بھارت کے لیے بالکل بھی اچھا اشارہ نہیں ہے اور بالخصوص مسلمانوں کےلیے بدترین حالات پیدا ہونے کا پیش خیمہ ثابت ہوتا جارہا ہے۔ ان حالات کے لیے راستے ہموار کرنے میں ہماری جہالت بھی برابر کی شریک ہے، جس کی وجہ سے کبھی کبھار ہمارے حق میں ہونے والے فیصلے بھی غیر کے حق میں چلے جاتے ہیں۔ اس لیے موقع بہ موقع کے لیے قانونی معلومات رکھنا بھی بے حد ضروری ہے۔
یتی نرسمہانند کا معاملہ ؛
29؍ستمبر2024ء کو غازی آباد کے ایک مندر کے مہنت یتی نرسمہانند نے ایک  پروگرام میں تقریر کرتے ہوئے سرور کائنات ﷺ کی شان میں بھیانک گستاخی کی، جس نے بھی اس تقریر کو سنا، وہ مچل کر رہ گیا۔
3؍اکتوبر2024ء کو آلٹ نیوز کے بانی ممبر مشہور فیکٹ چیکر محمد زبیر صاحب نے اپنے ’’ایکس‘‘ ہینڈل سے اس کو اجاگر کیا، جس سے دنیا کو اس گستاخی کے بارے میں معلوم ہوا۔  چنانچہ اسی تاریخ کو صدر جمعیت علمائے ہند حضرت مولانا محمود اسعد مدنی صاحب نے وزیر داخلہ (امیت ساہ) کو خط لکھ کر اس کے خلاف قانونی ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ۔ اور 4؍اکتوبر2024ء کو مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی ناظم عمومی جمعیت علمائے ہند کی قیادت میں ایک وفد نے  کمشنریٹ غازی آباد پہنچ کر اجے کمار مشرا سے ملاقات کی اور شکایت درج کرائی۔
آج بتاریخ 5؍اکتوبر2024ء کو دوبارہ وفد کمشنریٹ اور اے سی پی آفس پہنچا اور بی این ایس کی مزید دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس سے قبل رات میں بھی مقامی نوجوانوں نے مہنت کے مندر کی طرف کوچ کرکے ایف آئی آر درج کرنے کا دباؤ بنایا تھا۔ ان تمام کوششوں کا نتیجہ یہ نکلا کہ الحمد للہ گرفتاری عمل میں آگئی ہے۔
یتی نرسمہانند کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا ایک اور سنہری موقع
یتی نرسمہانند اس سے پہلے ہیٹ اسپیچ کی وجہ سے گرفتار ہوچکا ہے۔ اسے ہریدوار ضلع کورٹ نے 7؍فروری 2022 ء کو اس شرط کے ساتھ ضمانت دی تھی کہ آپ دوبارہ نفرتی بیان نہیں دیں گے اور دینے پر ضمانت رد ہوجائے گی۔ اب چوں کہ اس نے دوبارہ نفرتی بیان دے دیا ہے، لہذا اس پر جو کہ پہلے ہی سے دفعہ 153Aاور 295A لگی ہوئی ہے، مقدمہ نمبر 849-2021ء کے آرڈر کے مطابق اس آرڈر کی پہلی کنڈیشن کی خلاف ورزی کے تحت قانونی کارروائی کی جائے۔ اور اس کے لیے application for cancellation of bail فائل کیا جائے۔ اور چوں کہ ہریدوار ضلع کورٹ میں پہلا مقدمہ درج ہوا تھا، اور اس نے اب یہ ہیٹ اسپیچ غازی آباد میں دیا ہے، لہذا ہرید وار ٹرائل کورٹ میں اپیلیکشن  ڈالی جائے گی۔ اگر یہاں سے فیصلہ ہمارے حق میں نہیں آتا ہے، تو پھر ہائی کورٹ نینی تال میں اس کے خلاف  عرضی ڈالی جائے گی۔
توہین رسالت کے مجرم کے لیے قانونی چارہ جوئی کے طریق کار
اگر کوئی شخص کسی بھی مذہب، یامذہبی رہنما ، یا کمیونٹی کے بارے میں کوئی ایسی بات کہتا، لکھتا، یا کسی بھی ذریعہ سے پھیلاتا ہے، جس سے مذہب، مذہبی رہنما ، اس کے متبعین، یا کمیونٹی کے سینٹی مینٹ ہرٹ (جذبات مجروح) ہوتے ہیں، تو اس کے لیے درج ذیل دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرائی جاسکتی ہے:
1۔ BNS (بھارتیہ نیائے سنہتا) کی دفعہ 299 (جو IPC میں 295(A) تھی) کی دفعہ لگوائیں۔ اس دفعہ کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی مذہب، یا اس کے فالورس کے بارے میں غلط بیانی کرنا، یا کوئی ایسی بات کہنا جس سے ان کے جذبات مجروح ہوں، قانوناً جرم ہے اور جرمانے کے ساتھ تین سال کی سزا ہے۔
2۔ BNS کی دفعہ 196(جو IPC میں (A) 153 تھی) کی دفعہ لگوائیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی دھرم گرو کے بارے میں کوئی ایسی بات کہنا ، جس سے اس کے فالورس کے جذبات مجروح ہوتے ہوں، یا جس بات سے فرقہ وارانہ جھگڑا ہونے کا خطرہ ہو، قانوناً جرم ہے۔ اور اس کے مجرم کو جرمانے کے ساتھ تین سال کی قید کی سزا دی جائے گی۔
3۔ BNS کی دفعہ 302(جو IPC میں 298 تھی) کی دفعہ لگوائیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی مذہب کے بارے میں ایسے گندے الفاظ جیسے گالم گلوچ وغیرہ کرنا، جس سے اس سماج کے لوگوں کے جذبات بھڑک اٹھے، ایسے مجرم کو ایک سے تین سال تک کی سزا کے ساتھ جرمانہ بھی لگایا جاتا سکتا ہے۔ 
4۔ BNS کی دفعہ 197C (جو IPC میں153 تھی) کی دفعہ لگوائیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی مذہب ، زبان ،یا ذات کے خلاف لوگوں کر بھڑکاتا ہے، جس سے امن وچین کا ماحول بگڑے، قانونی طور پر جرم ہے۔ اور اس کی سزا تین سال کی قید ہے۔
5۔ BNS کی دفعہ 197D(جو IPC میں153 تھی) کی دفعہ لگوائیں۔

پیام انسانیت

05 Oct, 01:07


♻️Ⓜ️♻️



ہندو پنڈت کے ذریعے پھر سے ناموسِ رسالت پر حملہ !!!

اب یتی نرسنگھانند نامی خبیث ہندو پنڈت نے ہندوؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ دسہرے پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پتلے جلائیں،
یہ دو مہینے میں ناموسِ رسالت میں دوسری بڑی گستاخی ہے جو عوامی سطح پر ہندو پنڈتوں کے ذریعے کی گئی ہیں، 16 اگست کو ہندو پنڈت رام گیری نے مہاراشٹرا میں اپنی عوامی سبھا میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بدتمیزی کی تھی۔
مسلمانوں کی مذہبی، ملی اور سیاسی قیادت نے جب سے اپنے عظیم قائد اور پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان سے سمجھوتہ کرنا شروع کیا وہ ذلیل وخوار ہورہےہیں اور ذلت و رسوائی ان کا مقدر بنتی جارہی ہے، ہندوستان کی کوئی ایک بڑی ملی تنظیم آگے بڑھ کر ناموسِ رسالت کے لیے ہنگامہ کرنے تیار نہیں ہے، جس کی وجہ سے ہندو دہشتگردوں کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں اور وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ایسی گھٹیا بدتمیزی کو اپنی بہادری سمجھنے لگے ہیں،
میں نے بےشمار دفعہ مسلمانوں کے بڑے علماء و ملی و مذہبی قائدین سے مطالبہ کیا کہ آئیے ناموسِ رسالت کے تحفظ کے لیے ملک گیر آندولن چھیڑیں ورنہ کل کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کو اس ملک میں یہ درندے سرعام گالیوں کا موضوع بنائیں گے، لیکن کسی کی بھی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا ۔ اور آج یہ نرسنگھانند ہندوؤں سے اپیل کررہا ہے کہ مسلمانوں کے نبی کا پتلا جلاؤ ، آپ کو اندازہ ہے کہ صورتحال کہاں تک جاپہنچی ہے ؟؟؟
سنگھ پریوار ناموس رسالت میں گستاخی اس لیے کروا رہا ہے تاکہ مسلمان اپنے نبی سے والہانہ اور جنونی رشتہ ختم کریں اور اپنے پیغمبر کو بھی دیگر دھرم کی دھارمک شخصیتوں کی طرح لیں اپنے رسول کے سلسلے میں سنجیدہ نہ رہیں تاکہ آگے چل کر مسلمانوں کو رام اور کرشن کے راستوں پر بھی چلایا جاسکے، اور اگر ایسی ہی صورتحال رہی تو ہماری آنے والی نسلیں اس بگاڑ کی عادی ہو جائیں گی۔ جو صورتحال یوروپ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو لےکر ہوچکی ہے وہی یہاں پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں کروانے کی کوشش سنگھ پریوار کررہا ہے ۔
مسلمانوں کی ملی و مذہبی قیادت نے ناموسِ رسالت کے تحفظ کے لیے پہلے ہی دیر کردی ہے اگر مزید تاخیر کی گئی تو یہ ہندو دہشتگرد مسلمانوں کی ناموس کو پورے ملک میں روندتے پھریں گے، سب لوگ اٹھیں اور ناموسِ رسالت کی حفاظت کے لیے جان کی بازی لگانے کا اعلان کریں یہی وقت جا تقاضا ہے، جو ملت اپنے نبی کی ناموس کے تحفظ کے لیے میدان میں نہیں ہوگی اس کی بھلا اپنی کوئی ناموس ہوسکتی ہے ؟؟؟
✍️: سمیع اللہ خان
https://www.facebook.com/share/v/2MxynGr2Tu74rcNh/?mibextid=oFDknk

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

27 Sep, 13:30


♻️Ⓜ️♻️



  👈 _انسان اور اس کے پیٹ کا سائز__!!

عجیب بات ہے کہ انسان اب اپنے پیٹ سے جانا جاتا ہے، یہ بات معنوی اعتبار سے درست ہے اور ساتھ اب تو ظاہری طور پر بھی پیٹ اپنا خاص مقام رکھتا ہے، انسان کے آنے سے پہلے اس کا پیٹ آجاتا ہے، اس کی شکل سے پہلے پیٹ اور جسم کے کسی بھی عضو سے پہلے پیٹ یوں اپنے آپ کو نمایا کئے رہتا ہے؛ کہ مانو اسی سے زندگی ہے، اس پیٹ کے سائز پر کوئی مجبور ہوتا ہے، تو کوئی اپنی مرضی پر اسے برتری عنایت کئے رہتا ہے، لیکن موجودہ دور میں یہ پیٹ اپنی خاص کہانی رکھتا ہے، یہ محض ایک گول دائرہ نہیں؛ بلکہ اس کی شخصیت اور اندرونی کیفیت کی داستان بھی ہے، محنت کش جو دو وقت کی روٹی کو ترستا ہو یا جو کوئی اپنی بعض جسمانی کمزوریوں یا پھر یومیہ لائحہ عمل کی مجبوریوں کی بنا پر پیٹ کے ابھار سے مجبور ہو، اس سے ہٹ کر یہ بات تسلیم کی جاتی ہے؛ کہ پیٹ انسانیت کا مدار بن گیا ہے، خدمت اور خیر خواہی کا نشاں ہوگیا ہے۔
     جو جس قدر انسانیت کا گیت گاتا ہو، ہمدردی اور رفاہ عام کی باتیں کرتا ہو اور انسانیت کی خدمت کا جذبہ بگھارتا ہو، وہ اسی قدر اپنے پیٹ کا سائز رکھتا ہے، اس کا پیٹ دور سے ہی ہلتا، ڈولتا اور مٹکتا، چھلکتا ایک خاص ہیئت رکھتا ہے، یہ شاید ایک آلہ بن گیا ہے جس سے پیسوں کا وزن بھی تولا جاتا ہے؛ کہ پیٹ میں کس کی کتنی گہرائی ہے اور جتنی گہرائی ہے اسی قدر اس میں پیسوں کا انبار ہے، ایسے پیٹوں کا کمال ہے کہ پوری کی پوری انسانیت کھا کر بھی جوں کا توں توانا بنا رہتا ہے، ورنہ ایک عام پیٹ بیچارے نے اگر ذرا سی بے اعتدالی کی تو اسے اس کا ہرجانہ بھرنا پڑتا ہے، خیر کیلم عاجز صاحب کی تحریریں بہت کچھ زمانے کی حقیقت کا پردہ شق کرتی ہیں، ایسی ہی ایک حقیقت انگیز اور عبرت انگیز تحریر زیر مطالعہ آئی، جس نے انسان کے چہرے کا کالا نقاب ہٹایا، آپ بھی پڑھتے جائے اور اس پیٹ کا قضیہ اور سائز کا قصہ سمجھتے جائیے! آپ رقمطراز ہیں:
      "__ اس دور میں انسانیت کے ہر دعویدار کا پیٹ اس کی حیثیت کے مطابق ہے۔ ایک مزدور کا پیٹ آپ روزانہ دیکھ سکتے ہیں۔ فوٹ پاتھ پر وہ تھالی میں ایک پاو ستو، ایک پیاز، چند مرچ اور ذرا سا نمک اور ایک لوٹا پانی سے سیراب اور آسودہ ہو کر گاندھی میدان کے گھاس پر گمچھا بچھا کر خراٹے مار کر جو سوئے گا، تو آفتاب کی کرن اسے چھیڑتی رہے گی، اور یہ کروٹ لے کر سوئے گا۔ اون! مت چھیڑ ابھی نیند پوری نہیں ہوئی ہے۔ اور اٹھے گا تو سامنے سلم میں جا کر فارغ ہو کر نل پر منہ ہاتھ دھو کر چنا اور پھری کھا کر رکشہ یا اپنا کدال یا اوزار اٹھائے گا اور بے نیازانہ چل پڑے گا" _ اور کچھ سطروں کے بعد لکھتے ہیں:
      "انسانیت کا بلند ترین دعویدار اپنے یہاں سے ہزار ہزار میل دور رہنے والے کو بھی یہ اطمینان دلانے کا متحمل نہیں ہے؛ کہ وہ اس کی زد میں محفوظ ہے، کسی کی خوشحالی سے وہ مطمئن نہیں، اور کسی کی طاقت سے وہ خوش گماں نہیں، وہ دنیا کی تمام خوشیاں اپنے لیے چاہتا ہے۔ وہ اپنا پیٹ کبھی محفوظ نہیں سمجھتا، اور سب کا پیٹ کاٹ کر اپنا پیٹ بھرنے کو تمام عمر منصوبے بناتا ہے، اور چھیننے کی تمام اسکیمیں تیار کرتا ہے، چاہے وہ رلا کر چھینے یا ہنسا کر چھینے، تکلیف سے چھینے یا بے تکلیفی سے، دوست بنا کر چھینے یا دشمن بنا کر، اندھیرے میں چھین لے یا دن دہاڑے چھین لے، بے وقوف بنا کر چھین لے، احسان جتا کر چھین لے، چھیننے کی اسکیمیں اس کے پاس ہزارہا ہیں، جتنے بڑے لوگ ہیں اتنا ان کا بڑا پیٹ ہے۔ اس پیٹ میں علاقہ کا علاقہ چلا جائے، ملک کا ملک چلا جائے، یہ پیٹ نہیں بھر سکتا، حضور ﷺ نے فرمایا ہے جس کا مفہوم ہے؛ کہ آدمی کا پیٹ جہنم کی مٹی اور آگ ہی بھر سکتی ہے، اور کوئی نہیں بھر سکتا ____ "(ابھی سن لو مجھ سے! ۲۹۸_۲۹۹)

محمد صابرحسین ندوی ؛
[email protected]

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

17 Sep, 12:27


♻️Ⓜ️♻️



عید میلادالنبی کےنام پر اسراف اور خرافات؟

آپ نے دیکھا کہ چند سالوں سے لوگ بہت زیادہ عید میلاد النبی کی مخالفت میں بولنے اور لکھنے لگے ہیں۔ حالانکہ دنیا میں مسلمان اور بھی بہت کچھ ایسا کرتے ہیں جس کا ذکر اور حکم قرآن و حدیث میں نہیں ملتا جیسے غسل کعبہ، تبلیغی جماعتیں، تہجد کی آذانیں وغیرہ ۔۔

ہمارے بچپن سے لوگ گھروں میں میلاد کرواتے آئے ہیں۔ ہمارے گھروں میں نہیں ہوتا تھا لیکن ہم میلاد کے بلاوے پر ضرور جاتے تھے۔ قرآن خوانی اور نعت خوانی کی محافل میں شامل ہوتے تھے۔ فرقے مختلف ہونے کے باوجود کبھی کسی نے کسی کو کچھ نہیں کہا تھا۔ پھر اب یہ اتنی شدید مخالفت کیوں؟

👈🏻 تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس وقت جشن عید میلاد نبی میں فضول خرچی، نمود ونمائش، ہندوآنہ رسومات، بے حیائی، بے پردگی اور ناچ گانا شامل نہیں تھا۔ جب سے جشن منانے والے حد سے باہر نکلے ہیں ہم جیسوں نے ان کے خلاف آواز بلند کرنا شروع کردی ہے۔ ہم شدت پسند نہیں ہیں لیکن ہم آپ کے ہر اس عمل کی مخالفت کریں گے جو ہمارے نبی ﷺ کی بے حرمتی اور معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتا ہو۔

🔥 ہم کیسے کسی کو نعتیں لگا کر ٹھمکے لگاتے ہوئے دیکھیں اور خاموش رہیں؟

🔥 ہم چراغاں کے نام پر آپ کی بجلی چوری کو کیوں غلط نہ کہیں؟

🔥 ہم پہاڑیوں میں خانہ کعبہ اور روضہ رسول کے ماڈلز کے اردگرد رکھے ہوئے بت ( گڈیاں گڈے) دیکھ کر کیسے خاموش رہیں؟

🔥 ہم لاکھوں لگاکر گلیاں سجانے کے عمل کو دیکھ کر کیوں نہ کہیں کہ بھائی انہیں پیسوں سے گلی مرمت کروالینا زیادہ بہتر تھا۔

🔥 ہم آپ کو اپنے پیارے رسول ﷺ کے نام کا کیک کاٹتے ہوئے دیکھ کر اور ہیپی برتھ ڈے یا نبی کہتے سن کر کیسے خاموش رہ سکتے ہیں؟

🔥 ہم اسلامی طیارہ اور چائنہ لائٹوں میں لپٹے مولوی دیکھ کر کیوں نہ چیخیں کہ دین کا مذاق بنانا بند کرو!!!!

✴️ آپ اپنی حدود کا تعین کیوں نہیں کرلیتے؟ یقین مانیں جس دن آپ بے ادبی چھوڑ دیں گے ہم مخالفت چھوڑ دیں گے۔

👈🏻 ہم یوم پیدائشِ رسول کو عید سمجھیں نہ سمجھیں ، منائیں نہ منائیں لیکن آپ کو نہیں روکیں گے۔ عقائد کا فرق برداشت ہے لیکن عقائد کے اظہار کا ایسا طریقہ
⚠️ جو دین کو مذاق بنا دے اور معاشرتی بگاڑ کا سبب بنے وہ قابل برداشت نہیں ہے۔

🖋️#دیا_مرزا
#عیدمیلادالنبی

👈🏻🎙️اس بار تو ایک اہلسنت بریلوی عالم خود اپنی سنی عوام پر کھل کر تنقید کر رہے ہیں کہ 12 ربیع الاول کو ثواب سمجھ کر میلے ٹھیلے بنانا کتنا غلط ہے۔

🍂 انہوں نے نشاندہی کی کہ آپ لوگ حوریں بنا رہے ہیں، چپس تقسیم کر رہے ہیں،لائیٹیں دیکھنے گھر سے نکل رہے ہیں۔ اس قدر رش کہ غیر مرد اور عورت کا جسم بازاروں میں مس ہو رہا ہے اور بارہویں منائی جا رہی ہے۔

🥀 چپس تقسیم ہو رہے ہیں۔ پہاڑیاں اور ماڈل بنائے جا رہے ہیں۔ ڈانس ہو رہے ہیں۔ نمازیں اور جمعہ قضا ہو رہے ہیں۔ لیکن آپ ان چیزوں میں ثواب سمجھ کر مصروف ہیں۔
دوسرے مسلک کے لوگ تو آپ کے نزدیک گمراہ ہوں گے۔ لیکن اپنے عالم کی درد دل سے یہ گزارش تو سن لیں۔

‼️ آپ دوسرے مسلک کے لوگوں کی ضد مین اتنا تو آگے نہ نکلیں کہ دین کا مذاق بنا لیں۔
💠 غیر مسلم آپ کے ان میلوں ٹھیلوں کو دیکھ کر کیا اسلام کا کیا تعارف لیں گے؟؟
اسلام دین ہے۔ عمل کی چیز ہے۔ منانے کی اور چند تہواروں کا نام نہیں ہے.

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

14 Sep, 13:21


♻️Ⓜ️♻️



👈 سنیئے! ایک بار پڑھیئے اور فرض کفایہ ادا کیجئے ۔۔!!!

وقف ترمیمی بل کے خلاف جاری رائے دہی کی مہم کے اختتام ہوتے ہوتے JPC نے دو دنوں کا مزید اضافہ کیا ہے،آخری تاریخ 15 ستمبر 2024 ہے.
جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے سرکاری سرکلر 29 اگست کو جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق 13 ستمبر 2024 آخری تاریخ طے پائی، لیکن اب JPC نے یہ کہہ کر  مزید 2 دن بڑھائے کہ سرکلر اخبارات میں 1 ستمبر تک شائع ہوئے ہیں اس لیے 1 ستمبر سے 15 دن شمار کئے جائیں گے۔
لیکن سنیئے یہ اضافہ کیوں کیا گیا؟
بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے دیر شام پارٹی کی آن لائن میٹنگ میں ہر لوک سبھا، راجیہ سبھا اور ارکان اسمبلی کو یہ ذمہ داری دی ہے کہ کم از کم ہر رکن ایک ہزار افراد کے مشورے JPC کو ارسال کروائے، آپ سمجھ سکتے ہیں کہ اگر 240 لوک سبھا ارکان، 96 راجیہ سبھا ارکان اور پورے ملک میں موجود ہزاروں کی تعداد میں ارکان اسمبلی صرف ایک ایک ہزار افراد سے JPC کو رائے بھجوائیں گے تو یہ تعداد کتنی زیادہ ہوگی۔
بی جے پی صدر نے اس آن لائن میٹنگ میں اپنی پارٹی ارکان پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ان ایک ہزار میں زیادہ سے زیادہ تعداد مسلمانوں کی ہونی چاہیے۔ آپ کو یہ بھی بتادیں کہ میٹنگ میں جے پی نڈا نے بتایا کہ ابھی بی جے پی کی جاری ممبر سازی مہم میں 2 کروڑ 20 لاکھ لوگ رکنیت اختیار کرچکے ہیں اور ہر رکن کو وقف سے متعلق مسلمانوں کی ذہن سازی کرنی چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ 2 دنوں میں بی جے پی ملک گیر سطح پر وقف ترمیمی بل کی حمایت میں مہم چلائے گی۔
اب مسلم جماعتیں بمقابلہ بی جے پی حمایت و مخالفت کا سلسلہ جاری ہوگا۔
اب ہمیں طے کرنا ہے کہ آئندہ 2 دن ہم کیسے اسلامیان ہند کے ہر کچے پکے مکان تک پہونچتے ہیں۔
اور کس طرح لوگوں کو بیدار کرتے ہیں،
مشورے تو بھیجنا ہی ہے، سب سے زیادہ ضروری سادہ لوح مسلمانوں کو بی جے پی کی وقف حمایتی مہم کی زد میں آکر وقف ترمیمی بل کی حمایت کرنے سے روکنا ہے۔
منافقین اور ملت کی آستین میں بیٹھے سانپوں سے خود بھی ہوشیار رہیں اور ہر سطح پر عام مسلمانوں کو بھی ہوشیار کریں۔
جس طرح گزشتہ 15 دنوں میں ائمہ کرام، علماء، خطباء اور بزرگ و نوجوانوں نے تقریباً 4 کروڑ سے زائد افراد تک پہونچ کر ایک انقلابی تاریخ رقم کردی ہے، ویسے ہی آئندہ دنوں میں پہلے سے زیادہ تازگی، تندہی اور کھلی آنکھوں کے ساتھ میدان عمل میں سرگرم ہوجائیے۔
آپ کی یہ جد و جہد، کاوشیں اور رات دن کی محنت، ملت کو وقف ترمیمی بل کے خلاف تیار کرنے کے لیے کی گئی ہر کوشش ثواب جاریہ بھی ہے اور ملت مرحومہ کے اجتماعی شعور کو بیدار کرنے کے لیے اکسیر بھی۔
رب کریم آپ سب کا حامی و ناصر ہو.
اور آپ سب کو اپنے شایان شان بدلہ دے. آمین
آئیے کمربستہ ہوجائیں اور ملت کو داخلی و خارجی دشمنوں اور سنپولوں کے ڈسنے سے بچاتے ہوئے وقف ترمیمی بل کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں۔
اور ہر طرح کے دستوری و جمہوری اقدامات کریں۔
جزاکم اللہ خیرا احسن الجزاء
مہدی حسن عینی دیوبند ؛
14 ستمبر 2024 شب 2.30

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

13 Sep, 01:52


♻️Ⓜ️♻️



وقف ایکٹ کے خلاف مخالفین کے الزامات :
از: مولانا نیاز احمد فاروقی ایڈوکیٹ سپریم کورٹ و سکریٹری جمعیۃ علماء ہند ؛

(1) پہلا الزام :
ملک بھر میں وقف بورڈوں نے بڑی مقدار میں سرکاری زمینوں پر قبضہ کرکے انہیں وقف قرار دے دیا ہے۔ وقف بورڈ بھارت میں تیسرا سب سے بڑا زمینوں کا مالک ہے ۔ پہلے اور دوسرے نمبر پر ریلوے اور ڈیفینس ہیں ۔

جواب :
یہ الزام بے بنیاد ہے ۔ سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق، بھارت میں تمام وقف جائیدادوں کا مجموعی رقبہ 6 لاکھ ایکڑ ہے۔ اس کا موازنہ اگر ہندو انڈومینٹ سے کیا جائے تو تمل ناڈو میں 4,78,000 ایکڑ اور  آندھرا پردیش  میں  4,68,000 ایکڑ  زمین ہندو انڈومینٹ کے پاس ہیں ۔ صرف ان دونوں ریاستوں کو  ملا کر 9,40,000 ایکڑ زمین  ہندو انڈومینٹ کے پاس ہے ۔ جب کہ پورے بھارت میں وقف جائیدادوں کا مجموعی رقبہ چھ لاکھ ایکڑ ہے ۔
زمین کو وقف قرار دینا کوئی خفیہ عمل نہیں ہے۔ اس کا  پورا پروسیجر وقف ایکٹ میں مذکور ہے ۔ وقف صرف وہی شخص کر سکتا ہے جو اپنی جائیداد کا مالک ہواور اسے اپنی ملکیت کے دستاویزات وقف بورڈ میں جمع کروانے ہوتے ہیں۔ اس کے بعد عوام کو اعتراضات داخل کرنے کے لیے  نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔ حکومت ایک سروے کمشنر مقرر کرتی ہے جو زمینوں کی جانچ کرتا ہے اور ان کی وقف کی تصدیق کرتا ہے۔ اس کے بعد یہ اعلان ریاستی گزٹ میں شائع  کیا جاتا ہے، اور کوئی بھی شخص اس نوٹیفیکیشن کو ایک سال کے اندر وقف ٹریبیونل میں چیلنج کر سکتا ہے۔

(2) دوسرا الزام :
سروے کمشنر حکومت سے وقف املاک کے سروے  کے لیے تنخواہ لیتا ہے؛ جبکہ ہندو فلاحی املاک کے لیے ایسی سہولت نہیں ہے،آئین کے آرٹیکل 27 کے تحت عوامی فنڈز کا مذہبی مقاصد کے لیے استعمال ممنوع ہے ، اس لیے سروے کمشنر کا وقف سروے کےلیے سرکار سے تنخواہ لینا غیر آئینی ہے۔*

جواب :
سروے کمشنر کی تقرریمذہبی مقاصد کے لیے نہیں ہے ۔ اس کی ذمہ داری مفاد عامہ کے لیے  ہے ۔ وقف جائیداد  قانون کے مطابق صحیح ہے یا نہیں ، اس کی انکوائری پہلے دو سطحوں پر ہوتی تھی ، اب تین سطحوں پر ہوگی ۔اسی کی بنا پر ریونیو ریکارڈ میں اندراج ہوتا ہے ۔جب کہ ہندو انڈومینٹ کے لیے اتنی انکوائری اور جانچ کی ضرورت نہیں ہے  اور صرف اسسٹنٹ کمشنر کے آرڈر سے انڈومینٹ درج کرلیا جاتاہے۔

(3) تیسرا الزام :
تیسرا الزام وقف ٹریبونل کے بارے میں لگایا جاتا ہے کہ ہندوؤں کے لیے ایسا کوئی ٹریبونل موجود نہیں ہے۔ یہ عام تاثر ہے کہ ٹریبونلز وقف بورڈکے حق میں جانبدار ہیں۔

جواب :
وقف ٹریبونلز باقاعدہ سول عدالتیں ہیں جن کا افسراعلی ڈسٹرکٹ جج  ہوتا ہے، جو وقف کے تنازعات کے بارے میں فیصلے کرتا ہے، اور یہی طریقہ سول عدالتوں میں بھی اختیار کیا جاتا ہے۔ اگر یہ الزام مان لیا جائے تو تمام سول عدالتیں اس سے مبرا نہیں ہوسکتیں ۔

(4) چوتھا الزام :
وقف ٹریبونل  کا قیام قانونی یا آئینی نہیں ہے کیونکہ یہ بھارت کے آئین کی شق 323(a) اور (b) کے تحت قائم نہیں کیا گیا ہے۔

جواب :
شق 323(a) صرف سروس کے معاملات کے لیے انتظامی ٹریبونلز کے قیام کا حکم دیتی ہے۔جبکہ دوسرے ٹریبونلز وفاقی اور ریاستی قانون سازی کے اختیارات کے تحت قائم کیے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبونل انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کی شق 252 کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ اسی طرح، تلنگانہ میں ہندو انڈوومنٹس ٹریبونل تلنگانہ چیریٹ ایبل اور ہندو مذہبی اداروں اور انڈوومنٹس ایکٹ 1987 کی شق 162 کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ اسی طرح، وقف ٹریبونل وقف ایکٹ 1995 کی شق 83 کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ لہذا، وقف ٹریبونل کے قیام میں کوئی غیر قانونی یا قانونی نقص یا غیر معقول بات نہیں ہے۔

(5) پانچواں الزام :
وقف ٹریبونل میں ایک ایسا رکن مقرر کیا جاتا ہے جو اسلام کا علم رکھتا ہے، جبکہ ہندو انڈوومنٹ کے معاملات میں ایسا کوئی ہندو نہیں ہوتا جو ہندو شاستروں کا علم رکھتا ہو۔

جواب :
دیگر  مذہبی اداروں میں بھی ایسی شرطیں پائی جاتی ہیں، مثلاً    تلنگانہ  ہندو انڈوومنٹس ایکٹ 1987  کے مطابق ایک اضافی کمشنر لازمی طور پر ہندو ہونا چاہیے ۔

(6) چھٹا الزام :
وقف کا ملازم پبلک سرونٹ  ہے جبکہ کوئی ہندو شنکر آچاریہ  پبلک سرونٹ نہیں ہوتا۔

جواب :
ہندو شکر آچاریہ یا ایک مسلمان عالم یا امام تب ہی پبلک سرونٹ کہلاتے ہیں جب کہ ہندو انڈومنٹ یا وقف کے ملازم ہوں، اس سلسلے میں دونوں کی حیثیت برابر ہے ۔

(7) ساتواں الزام :
وقف کی جائیدادیں لمیٹیشن ایکٹ سے محفوظ ہیں، جبکہ ہندو انڈوومنٹ کی جائیدادیں   لمیٹیشن ایکٹ کے تحت آتی ہیں۔

جواب :
اس طرح کا پرویژن دوسرے مذہبی اداروں میں بھی پایا جاتا ہے مثلاً تمل ناڈو ا ور تلنگانہ ہندو مذہبی اور خیراتی انڈومنٹس ایکٹ میں بھی اسی طرح کا پرویژن ہے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

13 Sep, 01:45


♻️Ⓜ️♻️



👈 اک اور تحریکِ شاہین باغ ہمارے انتظار میں ہے۔!!

قومیں وہی سر بلند ہوتی ہیں جنہیں سربکف ہونے کا سلیقہ معلوم ہو جائے، جان ہتھیلی پر رکھ کر نکلنے والی قوموں کو کوئی جھکا نہیں سکا ہے، وہ قومیں سرخ رو ہوتی ہیں جنہیں اپنا حق چھین کر لینے کا طریقہ آتا ہو، غلام اور بزدل قومیں ہمیشہ ذلیل و خوار ہوتی ہیں، پست ہمت قوموں کو ہمیشہ کچل مسل دیا جاتا ہے، جو قومیں اپنے حق کے لئے لڑنا، جان، مال، وقت، دینا نہیں جانتیں، دنیا کی نگاہ میں ان کی کوئی حیثیت وقعت نہیں ہوتی ہے، ان کا شمار بزدل قوموں میں ہوتا ہے یہ ہمیشہ خوف کے سائے میں نسل در نسل زندگی گزر بسر کرتی ہیں،کامیابیاں ان قوموں کے قدم بوسی پر مجبور ہوتی ہیں جن کے افراد جرات، بے باکی، شجاعت بہادری، جفاکشی، اولوالعزمی جیسی صفات حسنہ سے متصف ہوں، ماضی قریب کی تاریخ سے ہر شخص واقف ہے ایسے جیالوں حریت پسندوں کی ثابت قدمی، اللہ پر بھروسہ کرکے، اس کی نصرت پر کامل یقین کرکے میدان میں نکل پڑے، ایک طویل عرصہ بیس سال کی انتھک کوشش جدوجہد کے بعد ہم سب نے دیکھا کہ دنیا کی سب سے بڑی طاقتیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئیں،
اب حال کی طرف لوٹ آئیں اپنے ذہن کے دریچے کو کھولیں اور غور کریں کہ اپنا حق مانگنے سے نہیں ملتا تو چھین کر کیسے لیا جاتا ہے، جب دشمن ہر طرف سے گھیرا تنگ کر دے اور ہمارے اوقاف پر ڈاکہ زنی کی کوشش کرے تو ہمیں غزہ کے حال کی تاریخ پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ اے ہندی مسلمانوں سنو!!
اپنا حق لینے کے لئے ہمارے گھروں کو مسمار کر دیا گیا، آج ہمارے پاس رہنے کے لئے کوئی گھر نہیں بچا ہے، پندرہ ہزار سے زائد ہمارے جگر کے ٹکڑے معصوم بچے بچیاں شہید کر دی گئیں، بارہ ہزار سے زائد ہماری خواتین کو شہید کر دیا گیا ہے، ہمارے مرد حضرات کی قربانیوں کی گنتی مشکل ہے، ہمارے پاس کھانے پینے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے، ان سب کے باوجود ہم ایمان پر قائم ہیں ہمارا اللہ پر مکمل اعتماد ہے ہم نے دشمن کو ہنسنے کا موقع نہیں دیا، ہم نے صبر استقامت کا دامن ہاتھ سے چھوٹنے نہیں دیا، اتنی قربانیاں پیش کرنے کے بعد آج بھی ہم لوگ ثابت قدم ہیں، اور ہم دشمن کے سامنے جھکیں گے نہیں، ہمارا دشمن گرچہ دنیا کا سب سے زیادہ خطرناک درندہ صفت ہے، لیکن ہم اپنا حق لیکر رہیں گے، ہم سمجھوتہ کریں گے تو اپنا حق لیکر کریں گے، نہیں تو کسی بھی حال میں ہم ہار ماننے والے نہیں ہیں، اے ہندی مسلمانوں!!
آپ بھی اپنی مذہبی آزادی اور اپنے حقوق لینے کے لئے بزدلی مت دکھانا، ڈٹے جمے رہنا، ضرورت پڑی تو دھرنے پر بیٹھ جانا  احتجاج کرنا، جیلوں کو آباد کرنا، سخت تکلیف میں مبتلا ہو جائیں، ہمت پست ہونے لگے تو ہماری قربانیوں کو یاد کر لینا، تمہیں حوصلہ ملے گا -
حضرت مولانا محمود دریا آبادی صاحب کی مختصر آئیڈیو سے ہمیں یہ پیغام ملا ہے کہ یہ میسج والا سلسلہ جو شروع کیا گیا ہے اگر اس سے کام نہیں ہوا اور کہیں سے کوئی راستہ نہیں بچے گا کہ وقف کی جائیداد کو بچایا جائے، تو اپنا حق لینے کے لئے ہمیں ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے، کہ اک اور تحریکِ شاہین باغ ہمارے انتظار میں ہے، اور یہ کام قربانی مانگتا ہے اور ہم قربانی دینے کے لئے اپنے آپ کو تیار کریں، اگر حکومت اسی طرح سے من مانی کرتی رہی جس کو چاہا اٹھا کر جیل میں قید کر دیا، گھروں پر بلڈوزر چلا دیا، اور ان کے کارندے  مسجدوں کو توڑنے فساد پھیلانے کی کوشش کریں ، اور جب چاہیں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کریں، اور علی الاعلان مسجد میں گھس کر مارنے کی بات کریں ، نہتے اکیلے مسلمان کو ہجومی دہشت گرد شہید کر دیں، یہ سب باتیں دعوت دے رہی ہیں کہ ہاں اب بہت ہوا شاہین باغ کے طرز پر مستحکم پائیدار حقوق نہ ملنے تک دھرنا دینے کی سخت ضرورت ہے،ہاں حقیر بندہ کی ایک بات یاد رکھیں، پرامن دھرنا دینا ہے شاہین باغ کی تحریک کو دوبارہ شروع کرنا ہے تو ہمیں کسان اندولن کی قربانیوں کو یاد رکھنا پڑے گا، کہ انہوں نے کس طرح سے جدوجہد کئے کہ وقت کی مطلق العنان حکومت سر جھکانے پر مجبور ہو گئی، اور کسانوں کے خلاف بل واپس لے لئے، لیکن کسانوں کے بنسبت ہماری قربانیاں زیادہ ہوں گی، کیونکہ کسان کسی نہ کسی درجہ میں ان کے اپنے تھے، اور ان کے ساتھ سب لوگوں کی ہمدردیاں شامل تھیں، اور ہمیں وقف بل واپس کرنے کے لئے اپنی قوم کی اجتماعی طاقت کا استعمال بلا تفریق مسلک کے کرنا پڑے گا، کم از کم تمام مسالک کے مسلمان متحد ہو کر اس بل کی مخالفت میں ایک بینر تلے سر جوڑ کر جمع ہونے والی عمدہ صفات اپنے اندر پیدا کریں گے تو انشاءاللہ ہم ضرور کامیاب ہوں گے،
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حاسدین کے اس ناپاک منصوبے کو ناکام بنائے اور ہماری قوم کی حفاظت فرمائے اور اس منحوس بل کو  زمین کا پیوند فرمائے آمین یا رب العالمین
🖊 محمد شمیم دارالعلوم حسینیہ بوریولی ممبئی ؛

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

11 Sep, 14:35


♻️Ⓜ️♻️



انصاف کے مندر مسلمانوں کے لیے ظلم کے کوٹھے بن چکے ہیں !!!

اگر مسلمانوں کو جمہوریت کے ان کوٹھوں کے ظلم و ستم اور ننگے ناچ سے خود کو اور اپنی نسلوں کو بچانا ہے تو صرف ایک ہی راستہ ہے منصفانہ اور آئینی مزاحمت ، سڑکیں آباد کرو اور جنازے پڑھو۔!
میں آزمائش پر استقامت کے حوالے سے حوصلہ افزائی اور ہمت افزائی کا لکچر دوسروں سے دس گنا زائد جاذب الفاظ و تعبیرات کے ساتھ دے سکتا ہوں، مجھے بھی معلوم ہے کہ اہلِ حق پر کیسی آزمائش آتی ہے لیکن اس کو نعمت یا عطیہ خداوندی سمجھ لینا آزمائش کی دینی تعبیر میں تحریف اور مظلوموں کا مذاق ہے، مومنین کو ڈھارس بندھانے کے لیے اس آزمائش سے تعبیر کیا جاتا ہے لیکن تب جبکہ اہلِ حق داعیان اسلام پر آنے والی ایسی آزمائشوں کو روکنے اور انہیں دعوت دین کا خوشگوار ماحول فراہم کرنے کے لیے مجاہدین کی ایک جماعت آزمائش میں مبتلا کرنے والے ظالم شیطانی چیلوں سے نبردآزما ہوتی ہے، لیکن یار! یہ تو بڑی مکاری ہےکہ جنہیں ظالموں سے نبردآزما ہونا چاہیے وہ ظلم و ستم کو اہلِ حق کی آزمائش کا سنہری عنوان پہنا کر اپنی اصلی ذمہ داریوں سے فرار ہو رہے ہیں ۔!
عمر قید کی سزا یہ ظالمانہ فیصلہ ہے ایسا کوئی غلط اور گناہ کا کام مولانا کلیم صدیقی ، مولانا عمر گوتم اور ان کے ساتھیوں نے ہر گز نہیں کیا تھا کہ انہیں عمر قید سنادی جائے ایسا لگتا ہے کہ جج کو موقع نہیں ملا ورنہ یہ کلمہ کی تلقین کرنے پر اتنا غصے میں تھا کہ سزائے موت ہی سنا دیتا !
مجھے معلوم ہے کہ یہ صرف لکھنؤ کی سیشن کورٹ کا فیصلہ ہے جسے ان شاءاللہ ہائیکورٹ تبدیل کردےگی لیکن سیشن کورٹ نے بھی دعوتِ دین پر عمر قید کیسے سنادی ؟ یہ تو بڑی زیادتی اور ناانصافی ہے، ہمارے ملی ذمہ داران کو چاہیے کہ اس فیصلے کو شرمناک قرار دیں اور کھل کر یہ کہیں کہ اگر عدالتیں مسلمانوں کے خلاف ایسے فیصلے سنائیں گی تو ان کا وقار مزید خراب ہوگا۔

✍️: سمیع اللہ خان
https://www.facebook.com/share/p/Erio4gULktgEHUk1/?mibextid=oFDknk

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

06 Sep, 01:20


♻️Ⓜ️♻️



پروفیسر سارہ المتیری کہتی ہیں:
میں یہ نصیحت ان لوگوں کو کرتی ہوں جو 40، 50، 60 سال یا اس سے اوپر کی عمر کو پہنچ چکے ہیں، حتی کہ 80 سال کی عمر تک بھی۔
اللہ آپ کو فرمانبرداری، صحت، اور عافیت عطا فرمائے۔

1۔ پہلی نصیحت:
ہر سال حجامہ کروائیں، چاہے آپ بیمار نہ ہوں یا کوئی مرض نہ ہو۔

2۔ دوسری نصیحت:
ہمیشہ پانی پیئیں، چاہے پیاس نہ لگے۔ بہت سی صحت کے مسائل جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔

3۔ تیسری نصیحت:
جسمانی سرگرمی کریں، چاہے آپ مصروف ہوں۔ اپنے جسم کو حرکت دیں، چاہے وہ صرف چلنا ہو یا تیراکی کرنا ہو۔

4۔ چوتھی نصیحت:
کھانے میں کمی کریں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، "آدمی کے لیے چند لقمے ہی کافی ہیں جو اس کی کمر کو سیدھا رکھ سکیں۔" زیادہ کھانے سے پرہیز کریں؛ اس میں کوئی بھلائی نہیں ہے۔

5۔ پانچویں نصیحت:
جتنا ممکن ہو، گاڑی کا استعمال نہ کریں جب تک کہ ضرورت نہ ہو۔ اپنے مقامات تک چل کر جائیں، جیسے مسجد، دکان، یا کسی سے ملنے۔

6۔ چھٹی نصیحت:
غصے کو پیچھے چھوڑ دیں... غصہ اور فکر آپ کی صحت کو ختم کرتے ہیں اور آپ کی روح کو کمزور کرتے ہیں۔ اپنے آپ کو ایسے لوگوں کے ساتھ رکھیں جو آپ کو سکون دیتے ہیں۔

7۔ ساتویں نصیحت:
جیسا کہ کہا جاتا ہے، "اپنے پیسے کو دھوپ میں رکھو اور خود سایہ میں بیٹھو۔" اپنے آپ کو یا اپنے ارد گرد کے لوگوں کو محروم نہ رکھو—پیسہ زندگی کو سہارا دینے کے لیے ہے، زندگی خود نہیں ہے۔

8۔ آٹھویں نصیحت:
اپنی روح کو کسی کے لیے، کسی چیز کے لیے جسے آپ حاصل نہیں کر سکے، یا کسی بھی چیز کے لیے جسے آپ حاصل نہیں کر سکے، افسوس میں نہ ڈوبنے دیں۔ اسے بھول جائیں—اگر یہ آپ کے لیے مقدر ہوتا، تو یہ آپ کے پاس آجاتا۔

9۔ نویں نصیحت:
عاجزی اختیار کریں، کیونکہ دولت، مرتبہ، طاقت، اور اثر و رسوخ سب غرور کے ساتھ زوال پذیر ہو جاتے ہیں۔ عاجزی آپ کو لوگوں کے قریب لاتی ہے اور اللہ کے ہاں آپ کے مقام کو بلند کرتی ہے۔

10۔ دسویں نصیحت:
اگر آپ کے بال سفید ہو گئے ہیں، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ زندگی ختم ہو گئی ہے۔ یہ ایک نشانی ہے کہ زندگی کا بہترین حصہ ابھی شروع ہو رہا ہے۔ پر امید رہیں، اللہ کی یاد کے ساتھ جئیں، سفر کریں، اور حلال طریقوں سے لطف اندوز ہوں۔

آخری اور سب سے اہم نصیحت:
کبھی بھی اپنی نماز کو نہ چھوڑیں؛ یہ آپ کا جیت کا کارڈ ہے اس زندگی میں اور اس دن جب نہ دولت کام آئے گی اور نہ اولاد۔

اگر آپ کو یہ مفید لگے، تو اسے پھیلائیں۔ اگر نہیں، تو دوسروں کو محروم نہ کریں جو اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اور ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا، "جو بھلائی کی طرف رہنمائی کرتا ہے، وہ اس کے کرنے والے کی طرح ہے۔"

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

پیام انسانیت

04 Sep, 03:04


ان کی ہوس اونچی تنخواہ پاکر بھی پوری نہیں ہوتی وہ اپنے طلبہ کو گھر بلا کر مہنگے ٹیوشن پڑھاتے ہیں اور یہاں اپنی صلاحیتوں کو مظاہرہ کرتے ہیں ۔ بہت سے بھرتی کے اساتذہ ہوتے ہیں جو رشوت اور تعلق سے اس عہدے تک پہنچ جاتے ہیں علمی لیاقت نہیں ہوتی ہے اس لئے طلبہ کی زندگی برباد کرتے ہیں ۔*
*یوم اساتذہ* (جو دن کے صرف ایک رسم علامت اور ایک شناخت کے طور پر منایا جاتا ہے جس کی کوئ شرعی اور دینی حیثیت نہیں ہے) یہ دن اور ڈے ہمیں یہ پیغام دے رہا
کہ طلبہ اپنے اساتذہ کا مقام اور مرتبہ سمجھیں اور انکا احترام اور انکی عزت کریں تو دوسری طرف اساتذہ کو بھی آج کا یہ دن اور آج کی تاریخ مہمیز لگا رہی کہ وہ اپنے منصب اور مقام کو کما حقہ سمجھیں اور اس منصب اور مقام کے گریمہ معیار اور کوائلٹی میں کوئ کمی نہ آنے دیں ۔ خدا کرے طلبہ اور حضرات اساتذہ کو بھی یہ باتیں سمجھ میں آجائے ۔ آمین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ناشر / مولانا علاؤالدین ایجوکیشنل سوسائٹی جھارکھنڈ 9506600725

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰