<<کچھ دل سے❤>> @kuchdilse Channel on Telegram

<<کچھ دل سے>>

@kuchdilse


اس چینل میں ڈیلی قرآنی ویڈیو، رسول اللہﷺ کی احادیث مع تشریح، مختلف سیریز، سلف صالحین کے اقوال،علماء کے بیانات، درود، اقوال زریں اور مزید عمدہ تحریریں ارسال کیے جائیں گے ان شاء الله۔

<<کچھ دل سے❤>> (Urdu)

خوش آمدید! آپ کو ہمارے ٹیلیگرام چینل <<کچھ دل سے❤>> میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ یہ چینل ایک معقول مکمل مذہبی تجربہ فراہم کرتا ہے جہاں آپ کو روزانہ قرآنی ویڈیو، رسول اللہﷺ کی احادیث مع تشریح، مختلف سیریز، سلف صالحین کے اقوال، علماء کے بیانات، درود، اقوال زریں اور مزید عمدہ تحریریں ملیں گی۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ اس چینل پر آپ کو ایک بہترین اور معنوی تجربہ ملے گا۔ ہمیں ہر روز نیا مواد شیء کرنے کا فخر ہے اور ہم انتظار کرتے ہیں کہ آپسے بھی اس تجربہ کو شیء کرنے کا موقع ملے۔ جلد ہی ہمارے ٹیلیگرام چینل <<کچھ دل سے❤>> میں شامل ہوں اور اس معنوی سفر میں شامل ہونے کا لطف اٹھائیں۔

<<کچھ دل سے>>

21 Nov, 17:34


”اپنے کمالات نہ بتایا کرو، اپنی نیکیوں کا ذکر نہ کیا کرو، مجالس میں خود اپنی تعریفیں نہ کیا کرو ؛ یہ دین کی کمی بھی ہے اور عقل کی خرابی بھی۔“

(الشيخ محمد ابن قاسم العاصمي رحمه الله تـ ١٤٢١ھ)

<<کچھ دل سے>>

21 Nov, 14:03


خواتین کے متعلق سوال وجواب سیریز(3)

عورت کا مرد کو ٹیلی ویژن یا راستے پر دیکھنے کا حکم

سوال:سڑک پر فطری نظر یا ٹیلی ویژن کے پروگراموں کے دوران عورت کے مرد کو دیکھنےکا کیا حکم ہے؟
جواب:عورت کا مرد کو دیکھنا دو انداز سے خالی نہیں،چاہے وہ ٹیلی ویژن پر ہویا اس کے علاوہ کسی دوسری حالت میں ہو۔
(1)۔لذت و شہوت کی نظر سے دیکھنا:یہ حرام ہے کیونکہ اس میں خرابی اور فتنہ ہے۔
(2)۔لذت و شہوت کے بغیر دیکھنا:علمائے کرام کے صحیح قول کے مطابق اس میں کوئی حرج نہیں بلکہ یہ جائز ہے کیونکہ بخاری و مسلم میں ثابت ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کھیلنے والے حبشیوں کی(جنگی مشق کی) طرف دیکھتی اور نبیﷺ انھیں کھلاڑیوں کی نگا ہوں سے چھپائے ہوئے تھے.آپﷺ نے ان کو کھیل دیکھنے دیا اور اس لیے بھی کہ عورتیں بازاروں میں چلتی پھرتی ہیں اور مردوں کو دیکھتی ہیں اگرچہ وہ باپردہ ہی ہوتی ہیں تو عورت مرد کو دیکھ رہی ہوتی ہے اگرچہ مرد اسے نہیں دیکھ رہا ہوتا لیکن شرط یہ ہے کہ کوئی شہوت و فتنہ نہ پایا جائے،اور اگر شہوت یا کوئی فتنہ ہو تو دیکھنا حرام ہے اگرچہ ٹیلی و یژن یا اس کے علاوہ کہیں بھی دیکھنا ہو۔

(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین)

ماخوذ:عورتوں کے لیے صرف۔ص،640

<<کچھ دل سے>>

21 Nov, 11:32


سعودی عرب کا دفاع کرنا چاہیے یا نہیں کرنا چاہیے؟

✍🏼 انس اقبال (کالم نگار دار نیوز)

ہم سعودی عرب کا دفاع کیوں کرتے ہیں؟ کیونکہ یہ ایسے صالح علماء اور موحد حکمرانوں کے حوالے سے مشہور ہے جو لوگوں کو توحید وسنت کی تعلیم دیتے ہیں۔ بدعات اور شرک سے خبردار کرتے ہیں۔ ہر صاحب علم ان کی خدمات کا معترف ہے۔ ہم انہیں اسی حیثیت سے افضل سمجھتے ہیں۔ سب کے حساب و کتاب کا مالک اللہ تعالی ہے۔ اور ہم سب کو اُسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔

سعودی عرب وہ مملکت ہے جہاں آج بھی مساجد میں علمی حلقے جاری ہیں۔ حفظ قرآن کی مجالس برپا ہیں۔ امن و امان سے حج اور عمرہ ادا کیا جا رہا ہے۔ علماء کی تقاریر اور بیانات سے پوری دنیا فائدہ اٹھا رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر عطا فرمائے اور سرزمین توحید کی حفاظت فرمائے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی سعودی عرب کے حکمرانوں کو وہی کرنے کی توفیق دے جو اللہ تعالی کو پسند اور منظور ہے۔

دنیا بھر کے مسلمانوں پر جب اور جہاں بھی کوئی مصیبت آتی ہے، سعودی عرب سب سے پہلے ان کی مدد کے لیے پہنچتا ہے۔ بغیر کسی مطلب اور بنا کسی مفاد کے، صرف اسلامی بھائی چارے کی بنیاد پر ہر طرح کی مشکل کے باوجود سب کی مدد کرتاہے۔ کیا اس کی یہ خدمت کم ہے؟

یہاں غزہ کے ایشو پر ہر دوسرا آدمی سعودی عرب کو بُرا بھلا کہہ رہا ہوتا ہے۔ جنگ کوئی اور چھیڑتا ہے، بغیر پلان کیے چھیڑی گئی جنگ کے شعلے جب بھڑک اُٹھتے ہیں تب سازشیں کر کے سعودیہ کو بھی اس بھڑکتی آگ میں دھکیلنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

دوسری طرف کچھ لوگوں کو آج کل ریاض سیزن کا ہیضہ ہو رہا ہے۔ لوگ کہتے ہیں وہاں یہ ہو رہا ہے اور وہ ہورہا ہے۔ اگر واقعی کچھ غلط ہو رہا ہے تو ہم ان کے لئے ہدایت کی دعا کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے حضور ، وہ اپنے اعمال کے خود جواب دہ ہیں۔ جو آج سعودی عرب پر اپنی لمبی لمبی زبانیں دراز کیے ہوئے ہیں کیا انھوں نے اس سے پہلے سعودی عرب کے کسی اچھے کام پر اس کی تعریف کی ہے؟ کبھی بھی نہیں، کیونکہ ان کا تعلق اچھے یا برے کام سے نہیں بلکہ انھیں صرف سعودی عرب کا بُغض لاحق ہے۔

واضح رہے کہ ریاض اور جدہ کے اکثر میوزیکل کنسرٹس غیر ملکیوں کے لیے ہوتے ہیں۔ ناچنے، گانے اور سننے والے سب غیر ملکی ہوتے ہیں۔ جن میں سفارت کار، مقیم، کھلاڑی اور سیاح شامل ہوتے ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ ریاض مڈل ایسٹ کا سب سے بڑا دار الحکومت ہے، جہاں ہزاروں غیر ملکی اور غیر مسلم رہتے ہیں۔ ایسے میوزیکل کنسرٹس کا تعلق اُنہی غیر ملکیوں اور غیر مسلموں سے ہوتا ہے۔ سعودی شہریوں کا ان سے حقیقت میں کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

ہمیں جس سعودی معاشرے سے محبت ہے وہ بہترین علماء اور صالح حکمرانوں کا سعودی عرب ہے۔ اور وہ سعودی عرب آج بھی ویسا ہی ہے ،جیسا پہلے تھا۔ وہی صالح حکمران ہیں اور وہی شاندار علماء ہیں۔ نہ اُن کی صالحیت اور توحید ختم ہوئی ہے اور نہ ہی ہماری ان سے محبت تمام ہوئی ہے۔

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا : ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا : یا رسول اللہ! آپ اس شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو کسی قوم سے محبت رکھتا ہے، لیکن ان کے ساتھ (اعمال میں) شامل نہیں ہو سکا؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : "آدمی ان ہی کے ساتھ ہوگا جن سے وہ محبت رکھتا ہے”۔ (متفق علیہ)۔

<<کچھ دل سے>>

21 Nov, 11:23


لائیک بھی ایک امانت ہے

جب آپ سوشل میڈیا پر کسی پوسٹ پر ری ایکٹ کرتے ہیں تو اس سے دو کام لازمی ہوتے ہیں:
(1)آپ کا لائیک اس پوسٹ کی ریچ بڑھانے کا ذریعہ بنتا ہے
(2)صاحبِ پوسٹ کی تائید اور اس کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
اس لیے یہ کہنا مبالغہ نہیں ہوگا کہ لائک ایک امانت ہے۔ کسی پوسٹ کو لائک کرنے سے پہلے ان دو باتوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔ بے کار، فضول اور بے مقصد پوسٹ کو لائیک دے دینا اور مفید، باعثِ اجر وثواب اور صدقہ جاریہ بننے والی پوسٹ کو سکرول کر کے نظر انداز کر دینا کسی طرح بھی پسندیدہ عمل نہیں ہے۔

(عبداللہ یوسف ذہبی)

https://t.me/kuchdilse

<<کچھ دل سے>>

21 Nov, 08:10


سلسلہ۔احادیث۔رسول اللہ ﷺ(174)

🪶۔فتنوں کے دور میں عبادت الہی پر گامزن رہنا گویا ہجرت کرنا ہے

عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:الْعِبَادَةُ فِي الْهَرْجِ، كَهِجْرَةٍ إِلَيَّ

ترجمہ:حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قتل و غارت (اور فتنوں کے ایام) کے دوران میں عبادت کرنا ایسے ہے جیسے میری طرف ہجرت کرنا۔

تشریح:(1)فتنہ وفساد کے ایام میں فتنوں میں شمولیت سے بہتر ہے کہ الگ تھلگ رہا جائے،اس کے لیے بہترطریقہ یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں گزارا جائے(2)رہبانیت ممنوع ہے لیکن فتنوں کے ایام میں گوشہ نشینی رہبانیت میں شامل نہیں کیونکہ رہبانیت کا مطلب ہے کہ عوام سے جائز میل جول سے بھی اجتناب کیا جائے اور عبادت میں اس طرح کی سختی کی جائے جو سنت کے خلاف ہے جب کہ اس گوشہ نشینی کا مقصد اپنے آپ کو قتل وغارت اور فساد میں ملوث ہونے سے محفوظ رکھنا ہے(3)اس دوران میں مسنون نفلی عبادات میں اس حد تک مشغول ہوا جاسکتا ہے کہ اپنی ذات اور بیوی بچوں کے حقوق ادا کرنے کے علاوہ کسی اور مشکوک سر گرمی میں حصہ نہ لیا جاسکے(4)ہجرت میں وطن چھوڑا جاتا ہے اور گوشہ نشینی میں اہل وطن کی برائیوں اور شرارتوں سے دامن بچانے کے لیے ان سے تعلق محدود کیاجاتا ہے،اس لحاظ سے یہ دونوں عمل مشابہ ہیں،اوران دونوں کا ثواب بھی بہت زیادہ ہے۔

(سنن ابن:3985)

<<کچھ دل سے>>

21 Nov, 07:40


🔶 Hadees.Of.The.Day.(85)

فضائل حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ(1)

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک ریشمی کپڑا بطور ہدیہ پیش کیا گیا۔ حاضرین اسے ہاتھ میں لے لے کر دیکھنے لگے( کہ کتنا عمدہ ہے) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا تم اس پر تعجب کرتے ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول!آپ نے فرمایا:قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!جنت میں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے رومال اس سے بہتر ہیں۔

(سنن ابن ماجہ:157)

<<کچھ دل سے>>

21 Nov, 07:40


🌹۔اللہ تعالٰی کا فرشتوں کے سامنے فخر

<<کچھ دل سے>>

21 Nov, 02:33


سورۃ الروم:٤١ || رعد الکردی

<<کچھ دل سے>>

20 Nov, 13:39


خواتین کے متعلق سوال وجواب سیریز(2)

اونچی ایڑی والی جوتی پہننے کے بارے میں اسلام کا کیا حکم ہے؟

جواب:اونچی ایڑی کم از کم کراہت کا حکم رکھتی ہے۔ کیونکہ اس میں دھوکہ ہے، عورت دراز قد معلوم ہوتی ہے جبکہ وہ ایسی نہیں ہوتی۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ اس میں عورت کے گرنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ پھر یہ بات بھی ہے کہ ڈاکٹروں کی رائے میں ایسی جوتی پہننا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

شیخ ابن باز
(فتاویٰ برائے خواتین،ص:271)

<<کچھ دل سے>>

20 Nov, 12:33


ساری رات ان پر کمبل دیتے رہو، لیکن جب دیکھو گے یہ مخلوق کمبل سے باہر ہی نظر آئے گی۔

#۔ابتسامہ🤭😂

<<کچھ دل سے>>

20 Nov, 04:06


🔶 Hadees.Of.The.Day.(84)

فضائل حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےسنا آپ نے فرمایا:ابو ذر رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر بات میں سچا آدمی نہ زمین نے اٹھایا نہ آسمان نے اس پر سایہ کیا۔

(سنن ابن ماجہ:156)

<<کچھ دل سے>>

20 Nov, 04:04


سلسلہ۔احادیث۔رسول اللہﷺ(173)

🔖۔مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا

عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ مَرَّتَيْنِ

ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ ﷺ نےفرمایا:مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا۔

تشریح:(1)مومن سے بعض اوقات غلطی ہوسکتی ہے لیکن غلطی واضح ہونے پر اس سے رجوع کرلینا چاہیے(2)جو شخص ایک بار ناقابل اعتماد ثابت ہوجائے دوبارہ اس پر آنکھیں بند کرکے اعتبار کرنا درست نہیں۔

(سنن ابن ماجہ:3983)

<<کچھ دل سے>>

20 Nov, 03:24


🌹۔اللہ کا ذکر ہی زندگی ہے

<<کچھ دل سے>>

20 Nov, 03:23


سورۃ آل عمران:٣١،٣٢ || رعد الکردی

<<کچھ دل سے>>

19 Nov, 14:40


خواتین کے متعلق سوال وجواب سیریز(1)

سوال:ایک عورت نے اپنی بھتیجی کو ایک دفعہ اپنا دودھ پلایا تھا، کیا ایک دفعہ دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہو جاتی ہے اور کیا وہ اس سے اپنے بیٹے کی شادی کرسکتی ہے؟
جواب:ایک دفعہ دودھ پلانے سے رضاعت ثابت نہیں ہوگی بلکہ رضاعت کے لئے پانچ مرتبہ پیٹ بھر کر دودھ پلانا ضروری ہے اور وہ بھی تب جب بچہ دو سال کے اندر کا ہو۔مذکورہ مسئلہ میں رضاعت ثابت نہیں ہوتی ہے اس وجہ سے وہ عورت اپنے بیٹے کی شادی اپنی بھتیجی سے کر سکتی ہے۔

(شیخ مقبول احمد سلفى حفظہ اللہ)

<<کچھ دل سے>>

19 Nov, 12:22


اللہ تعالٰـے محمد بن سلمانکی اصلاح فرمائے اور اس کو صحيح دین پر استقامت دے، نیز اسلام اور مسلمانوں کا اس کے ذریعہ غلبہ فرمائے (آمین)

<<کچھ دل سے>>

19 Nov, 09:59


🔶Hadees.Of.The.Day.(83)

فضائل صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:میری امت میں، امت پر سب سے زیادہ رحم کرنے والے ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں،اور اللہ کے دین میں سب سے سخت عمر رضی اللہ عنہ ہیں،سب سے زیادہ سچی حیا والے عثمان رضی اللہ عنہ ہیں، زیادہ بہتر فیصلہ کرنے والے علی رضی اللہ عنہ ہیں، اللہ کی کتاب کے زیادہ عالم اُبّی بن کعب رضی اللہ عنہ ہیں،حلال و حرام کا زیادہ علم رکھنے والے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہیں،اور علم میراث کے زیادہ ماہر زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ہیں،سنو!ہر امت کا ایک امین ہوتا ہے اور اس امت کے امین( دیانت دار فرد) ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ ہیں۔

(سنن ابن ماجہ:154)

<<کچھ دل سے>>

19 Nov, 06:07


💔۔طلاق یافتہ فاطمہ کی روداد __!!

کراچی میں میرے ایک جاننے والے کے ہمسایہ میں ایک فیملی تھی جس میں دو بیٹیاں اور ایک اُنکے والد تھے والدہ پہلے ہی وفات پا گئی تھیں،بڑی بیٹی کی شادی کے بعد والد جلد از جلد چھوٹی بیٹی فاطمہ کا فرض بھی پورا کر دینا چاہتے تھے، لہذا اپنی بہن کے بیٹے سے جو کہ پاکستان سے باہر کمانے گیا ہوا تھا نکاح کر دیا اور رخصتی کچھ سال پر مؤخر کر دی کیونکہ فاطمہ تب صرف سترہ سال کی معصوم بچی تھی۔
اللّٰہ کی حکمتیں اللّٰہ ھی جانے، ابھی بچی کا نکاح کِیا یی تھا کہ کچھ دن بعد والد بھی ایک ایکسیڈینٹ میں چل بسے، والدہ کا پیار بھی نہ پا سکی اور اب والد بھی گئے،لڑکی ہونے کے ساتھ بھولی اور معصوم بھی اتنی تھی کہ صِرف ایک دوست تھی اُسکی وہ بھی اُسکی کزن، لہذا کچھ ماہ اپنے گھر رکھنے کے بعد اُسکی بہن اور بہنوئی نے پھوپھو سے رخصتی کی بات کی، لڑکے کو بلوایا گیا اور رخصتی کردی گئی۔

بہت خوش تھی کہ پھوپھو کے گھر جارہی ہوں کیونکہ بچپن سے پھوپھو نے بہت پیار دیا تھا لیکین بچی کیا جانتی تھی کہ رشتہ داروں کا پیار تب تک ہی زندہ رہتا ہے جب تک آپ کے والدین سلامت ہوں،والدین کی وفات کے ساتھ رشتہ داروں کی ہمدردیوں کا بھی جنازہ اُٹھ جاتا ہے،لڑکا ایک ہفتے بعد واپس چلا گیا اور وہاں سے جا کر طلاق کے کاغذات بھیج دیئے اور ماں کو بتا دیا کہ میں نے آپ کو بناء بتائے یہاں شادی کرلی تھی اور میں خوش ہوں اپنی بیوی کے ساتھ،اب ماں نے اپنی تربیت چُھپائی بیٹے کی اِس خباثت پر پردہ ڈال کر اور فاطمہ کو خط کا نہ بتایا بس ظلم کے پہاڑ توڑ ڈالے اُس معصوم پر یہ سوچ کر کہ شائد تنگ آکر یہ خود ہی طلاق کا مطالبہ کر ڈالے اور ہم خاندان میں بدنامی سے بچ جائیں آخر جب ہر طرح سے ظلم و ستم کر کے دیکھ لِیا تو ایک دن تنگ آ کر خود ہی وہ خط دِکھا کر اُسے گھر سے نکال دیا،بچی اپنی بہن کے گھر رہنے آگئی اور جاتی بھی کہاں؟ وہ ترو تازہ چہرہ مُرجھا گیا تھا صِرف ایک لفظ طلاق سے،کچھ عرصہ گزرا نہیں کہ بہن کے سسرالیوں نے بھی تنگ کرنا شروع کر دیا، بڑی بہن کا جینا حرام کر دیا کہ بھیجو اِسے اپنے گھر یا کہیں اور شادی کرو اِسکی،ہم پر بوجھ بنی بیٹھی ہے،فاطمہ کو بھی مختلف طریقوں سے ذہنی اذیت دینے لگے۔

اپنے دوسرے بیٹے سے اُسکی شادی بھی نہیں کر سکتے تھے کیونکہ اُس معصوم پر طلاق کا دھبہ جو لگ گیا تھا اور ہمارا معاشرہ عُمریں اور کردار کب دیکھتا ھے بس یہ دیکھتا ھے کہ لڑکی کنواری ھے یا نہیں؟ آخر تنگ آ کر ایک رات وہ معصوم بچی گھر سے بھاگ گئی...کہاں گئی کسی کو کچھ پتا نہ چلا ۔

دو سال بعد بہنوئی کا کسی کام سے ایدھی سینٹر جانا ہوا تو فاطمہ نظر آئی وہاں...ذہنی توازن بگڑا ہوا...اور اپنی عُمر سے بیس سال بڑی لگ رہی تھی...خدا جانے دو سال میں کہاں کہاں دھکے کھا کے ایدھی پہنچی یہ تو اللّٰہ جانے...لیکن ایک معصوم شریف نیک کردار بچی کی ساری زندگی صِرف اِس وجہ سے اُجڑ گئی کہ ایک تو اُسکے ماں باپ حیات نہ تھے دوسرا اُس کو طلاق ہو چُکی تھی... یہ جو لوگ طلاق یافتہ کو اپنانے سے بھاگتے ہیں اِسکا یہی مطلب ہوا نہ کہ وہ صِرف عورت کے جسم سے شادی کرنا چاہتے ہیں کردار سے نہیں...

اگر آپ ایسے اسلامی واقعات، اور دل پر اثر کرنے والی تحریر پڑھنا چاھتے ہیں تو آج ہی ہمارا چینل کچھ دل سے جوائن کیجیے۔

https://chat.whatsapp.com/Bge0AQUGqanJAug15uqQBW

<<کچھ دل سے>>

19 Nov, 05:52


سلسلہ۔احادیث۔رسول اللہﷺ(172)

🔗۔فتنوں کے دور میں تنہائی اختیار کرنا جائز ہے

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ،عَنْ أَبِيهِ،أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ:قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خَيْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ،يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ،وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ، يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ

ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بسے روایت ہے،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:قریب ہے کہ مسلمان کے لیے بہترین مال بکریاں ہوں جن کو پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش کی جگہوں میں(جہاں گھاس چارہ مل سکتا ہے) لیے پھرتا رہے،اوراس طرح اپنے دین کو فتنوں سے بچانے کے لیے فتنوں سے دور بھاگتا پھرے۔

تشریح: (1)جب عام لوگوں کے ساتھ رہنے میں ایمان کو خطرہ ہو تو گوشہ نشینی اختیار کرنا جائز ہے(2)جو شخص فتنوں میں غلط کار لوگوں کی غلطیاں واضح کرنے کے لیے اپنی زبان استعمال کرسکتا ہو اس کے لیے وعظ ونصیحت اور بحث و مناظرہ کے لیے آبادی میں رہنا اور یہ خدمت انجام دینا افضل ہے۔

(سنن ابن ماجہ:3980)

<<کچھ دل سے>>

19 Nov, 03:22


🌹۔ہر دم زبان پر اللہ کا ذکر رہے