Muslim Ummah @ummah71 Channel on Telegram

Muslim Ummah

@ummah71


مسلم امہ رابطہ: @UmmahContactbot
https://t.me/ummah005 : مسلم امہ گروپ

Muslim Ummah (Urdu)

مسلم امہ چینل کا خوش آمدید! ہمارے چینل 'مسلم امہ' کا مقصد مسلمان علاقے میں علم و دانش کو فروغ دینا اور اسلامی تعلیم میں اضافہ کرنا ہے۔ یہاں آپ مختلف اسلامی موضوعات پر گفتگو کر سکتے ہیں، قرآن کی تلاوت سن سکتے ہیں اور حدیث شریف کی تفسیر بھی سن سکتے ہیں۔ ہمارا چینل 'مسلم امہ' ایک معاشرتی اور تعلیمی مرکز کی حیثیت رکھتا ہے جہاں مسلمان بھائی بہن آپس میں بات چیت کر کے اپنی معلومات کو بڑھا سکتے ہیں۔ اس چینل کو فالو کریں اور اسلامی تعلیم میں اپنی حصہ دیں۔

Muslim Ummah

07 Dec, 16:07


😢 دوستوں کی یادیں، ایک سہارا (دِیار ہجرت)

زندگی کے مختلف مراحل میں، ہم ایسے افراد سے ملتے ہیں جو ہمارے دل کے قریب ہوجاتے ہیں۔ وہ دوست، جو ہمارے دکھ درد کے ساتھی اور خوشیوں کے شریک ہوتے ہیں، وقت کے ساتھ زندگی کے ناقابل فراموش حصے بن جاتے ہیں۔ لیکن وقت کی گردش اور حالات کی سختی ہمیں ان عزیز رفاقتوں سے جدا کرنے پر مجبور کردیتی ہے۔

دوستوں کی جدائی ایک ایسا زخم ہے جو نہ تو دکھائی دیتا ہے اور نہ ہی آسانی سے بھرتا ہے۔ یہ دل کے کسی گوشے میں ہمیشہ موجود رہتا ہے، کبھی خوشگوار یادوں کے طور پر تو کبھی اداسی کے سائے کے ساتھ۔ دوستوں کے بغیر زندگی میں ایک خلا سا محسوس ہوتا ہے، جیسے کوئی اپنا سایہ چھین لے گیا ہو۔

دوستوں کے ساتھ گزارا ہوا وقت کسی نعمت سے کم نہیں ہوتا۔ وہ قہقہے، وہ بے تکلف گفتگو، وہ چھوٹے چھوٹے جھگڑے اور پھر صلح کی خوشبو—یہ سب یادیں دل کو بار بار ماضی میں لے جاتی ہیں۔ دوست وہ ہوتے ہیں جو ہماری خامیوں کے باوجود ہمیں قبول کرتے ہیں اور ہماری کامیابیوں پر ہم سے زیادہ خوش ہوتے ہیں۔

زندگی میں کچھ فیصلے ایسے ہوتے ہیں جو ہمیں دوستوں سے دور کردیتے ہیں۔ یہ جدائی کبھی وقت کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے، کبھی حالات کی بنا پر، اور کبھی صرف قسمت کی ستم ظریفی۔ لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ جدائی کا مطلب محبت یا تعلق کا اختتام نہیں ہوتا۔ سچے دوست ہمیشہ دل میں بسے رہتے ہیں، چاہے میلوں دور کیوں نہ ہوں۔

دوستوں کی جدائی کو برداشت کرنا آسان نہیں ہوتا، لیکن اس کو اللہ کی رضا کے تحت قبول کرنا ہی بندگی کا حسن ہے۔ ہمیں یقین رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ہر رنج و غم کے بعد راحت دیتا ہے اور ہر آزمائش کے بعد سکون عطا کرتا ہے۔ یہ جدائی شاید ہمیں صبر، شکر اور خود کو بہتر بنانے کا موقع فراہم کرے۔

کئی برس ہم نے ایک ساتھ گزارے۔ خوشیوں کے وہ لمحے، جب زندگی کسی نعمت کی مانند محسوس ہوتی تھی، اور غم کے وہ دن، جب ایک دوسرے کا ساتھ سب سے بڑا سہارا تھا—سب کچھ گویا خواب کی طرح گزر گیا۔ ایک دوسرے کی باتوں میں دل کا سکون تھا اور ساتھ میں گزرے لمحے زندگی کی روشنی۔ لیکن اب وقت کی گردش ہمیں جدائی کے دہانے پر لے آئی ہے۔

یہ جدائی آسان نہیں، لیکن یہ بھی زندگی کا ایک حصہ ہے۔ جو وقت ہم نے ساتھ گزارا، وہ یادیں ہمیشہ دل کے قریب رہیں گی۔ ہمارے قہقہے، ہماری سنجیدگیاں، اور وہ باتیں جو صرف ہم ہی سمجھ سکتے تھے—سب کچھ دل کے نہاں خانے میں محفوظ ہے۔

اب، چاہے فاصلے ہمیں جدا کریں، دلوں کا یہ رشتہ ہمیشہ قائم رہے گا۔ دعاؤں میں آپ کا ذکر ہمیشہ ہوگا، اور امید ہے کہ زندگی کے کسی موڑ پر ہماری راہیں پھر ملیں گی۔ اس جدائی کو اللہ کی رضا سمجھ کر قبول کرتے ہیں اور دل سے دعا کرتے ہیں کہ آپ جہاں بھی رہیں خوش رہیں اور کامیابیاں آپ کا مقدر بنیں۔

😢 دیارِ ہجرت

Muslim Ummah

06 Dec, 10:39


🌹سلطان عبد الحمید ثانیؒ کا تقوی🌹

ایک دن سلطان عبدالحمید نے اپنے وزیر سے کہا کہ فلاں صاحب کو بلائیں۔ وزیر نے اس شخص کو بلانے کیلئے آدمی بھیجا۔ جب وہ شخص آیا تو وزیر نے اس کو سلطان عبدالحمید کے حضور پیش کیا۔

تو سلطان نے اپنے جیب سے کچھ پیسے نکالے اور اس کو دے کر فرمایا کہ اپ کا حساب پورا ہوگیا۔

یہ کون تھا؟
سلطان عبدالحمید جس کی حکومت 3 براعظموں پر تھی۔ لیکن یہاں ایک عام دکاندار سے حساب کتاب کررہا ہے۔ جب دکاندار باہر نکلا تو وزیر نے ان سے پوچھا کہ اپ کو کیوں بلائے تھے؟

دکاندار نے کہا کہ میرا خلیفہ کے اوپر کچھ قرضہ باقی تھا۔ مجھ سے انہوں نے کچھ قرضہ لیا تھا وہ لوٹانے کیلئے انہوں نے مجھے بلایا تھا۔

تو وزیر نے کہا کہ کہا سلطان وقت اور وہ بھی تم  سے قرضہ لیا ہوا ہے۔ کہا ہاں وہ بسا اوقات مجھ سے قرضہ لیتے رہتے ہیں۔ دکاندار تو چلا گیا لیکن وزیر کی پریشانی بڑھ گئی۔

وزیر نے سلطان  کے حضور جاکر عرض کیا کہ سلطان حضرت!
کیا اپ کو حقیقت میں چند سکوں کی ضرورت ہے۔ اپ نے واقعی ان سے قرضہ لیا ہوا ہے؟

تو سلطان نے فرمایا کہ میں نے ایک حدیث مبارک سنی ہے کہ بندہ اپنی ضرورت کے تحت اگر کسی سے قرض حسن لیتا ہے اور اداکرنے کی نیت ہو۔
تو ادا کرنے کے زمانے میں جتنے دن تک وہ کوشش کرتا رہے گا اللہ تعالی کے نزدیک وہ رحم کرنے والا بندہ پائے جائے گا۔ خصوصی نظر اللہ کی اس پر ہوگی کہ یہ بندہ قرض میں ڈوبا ہوا ہے لیکن دینے کی نیت کیا ہوا ہے۔

میں ہمیشہ اس دکاندار سے تھوڑا سا قرض اس لیے لے لیتا ہو کہ اللہ مجھ پر نظر رکھے۔ کیونکہ اس بندے پر اللہ رحم فرماتا ہے جس نے دینے کی نیت کیا ہو اور حدیث میں یہ بھی آتا ہے کہ دینے کی کوشش میں اللہ تعالی فرشتوں کو فرماتا ہے اس شخص کیلئے سارے راستے کھول دوں۔

تاریخ کے اوراق میں اپنا نام ثبت کرنا کوئی آسان کام نہیں۔ جب اللہ کی محبت دل کے اندر ہو تو اللہ مخلوق کے دلوں کے اندر اپکی محبت ڈال دیتا ہے۔

Muslim Ummah

06 Dec, 07:14


یہ ممکن نہیں

Muslim Ummah

06 Dec, 02:24


🌹شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ کا قول🌹

"وغالب الخلق لا ينقادون للحق إلا بالقهر"

"اور اکثر لوگ حق کے تابع نہیں ہوتے جب تک ان پر جبر نہ کیا جائے۔"

یہ قول انسانوں کی عام فطرت کو بیان کرتا ہے کہ اکثر لوگ آسانی سے حق کو قبول نہیں کرتے، بلکہ سختی یا دباؤ کے تحت اسے قبول کرتے ہیں۔

Muslim Ummah

04 Dec, 17:30


🌹حلب کی تاریخ🌹

یہاں سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی قیادت میں خالد بن ولید اور ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہما فاتح بن کر داخل ہوئے۔ یہ واقعہ 636 عیسوی (16 ہجری) کا ہے۔ اس وقت اس شہر کو اس کا قدیم نام "حلب" دوبارہ دیا گیا، اور اسلامی دور میں یہ شہر خاص طور پر ثقافتی حوالے سے خوب پھلا پھولا اور اموی دور میں اہم ترین شہروں میں شامل ہوا۔

962 عیسوی میں بازنطینیوں نے اس شہر کا سخت محاصرہ کیا، اسے فتح کیا، اس کی مساجد کو نذرِ آتش کیا، گھروں کو تباہ کیا، اور شہریوں کو قتلِ عام کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد کو قید کر لیا۔ ان کے ظلم و ستم سے صرف وہ لوگ محفوظ رہے جو حلب کے قلعے میں پناہ گزین تھے، جن میں علوی، ہاشمی، کاتب، اور دولت مند شامل تھے۔ بازنطینیوں نے قلعے کا بھی محاصرہ کیا، مگر یہ ان کے قابو میں نہ آ سکا۔ چند ہفتوں بعد، جب ان کے بادشاہ نقفور دوم کو قسطنطنیہ میں اپنے خلاف سازش کی خبر ملی، تو وہ شہر چھوڑ کر روانہ ہو گئے۔

اس کے بعد ایک طویل عرصے تک شہر میں بے امنی اور مقامی طاقتوں کے درمیان مسلسل تنازعات رہے، یہاں تک کہ 12ویں صدی میں یہ صلیبیوں کے خلاف اسلامی مزاحمت کا مرکز بن گیا۔ 1124 میں صلیبی محاصرے کے دوران عماد الدین زنکی نمایاں ہوئے، جنہوں نے مزاحمت کی اور 1129 میں اس کے حکمران بن گئے۔

نورالدین زنگیؒ نے اپنے والد کی وفات کے بعد حکمرانی سنبھالی۔ ان کے بعد ایوبی خاندان نے شہر پر قبضہ کر لیا، اور ان کے دور میں حلب نے بے مثال ترقی دیکھی۔ یہ یورپ اور ایشیا کے درمیان تجارتی مرکز بن گیا۔ انہوں نے قلعے کو دوبارہ تعمیر کیا، بازاروں اور مضافات کو وسعت دی، اور سنی مدارس قائم کیے تاکہ حمدانیوں کے پھیلائے ہوئے شیعہ مکتبہ فکر کو روکا جا سکے۔

Muslim Ummah

04 Dec, 17:29


🌹حلب کی تاریخ 🌹

Muslim Ummah

04 Dec, 13:13


دنیا میں جہاں جنگی معیشت انسانیت کی قیمت پر پھلتی پھولتی ہے، وہیں توماس ڈونیلون اور کیتھرین رسل کی کہانی انسانی سانحات کا استحصال کرنے والے مفادات کے ٹکراؤ کی ایک واضح مثال کے طور پر ابھرتی ہے۔

گویا کہ یہ دونوں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں جو تباہی کی صنعتوں اور امدادی کوششوں کو جوڑتے ہیں۔

توماس ڈونیلون: موت میں سرمایہ کاری کی انجینئرنگ

توماس ڈونیلون ایک امریکی وکیل، کاروباری منتظم اور سابق سرکاری اہلکار ہیں جنہوں نے اوباما انتظامیہ میں قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ کارٹر اور کلنٹن انتظامیہ میں بھی کام کر چکے ہیں۔
اس وقت وہ بلیک راک سے منسلک ایک تحقیقی مرکز کے جنرل ڈائریکٹر ہیں، جو دنیا کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کمپنی ہے، جس کے زیر انتظام اثاثے کھربوں ڈالرز سے تجاوز کر چکے ہیں اور جس نے 13 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔

معیشت اور سرمایہ کاری کے پردے کے پیچھے ایک تاریک حقیقت چھپی ہے:

بلیک راک دنیا بھر میں اسلحہ ساز کمپنیوں کی سب سے بڑی مالی معاون ہے، ان کمپنیوں میں وہ بھی شامل ہیں جو بین الاقوامی طور پر ممنوع ہتھیار تیار کرتی ہیں جیسے کہ سفید فاسفورس اور کلسٹر بم۔

یہ ہتھیار صرف منافع کمانے کے لیے مصنوعات نہیں ہیں بلکہ وہ آلات ہیں جو معصوم لوگوں کو قتل کرنے اور بے گھر کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
غزہ میں، صرف 14 مہینوں کے دوران، ان ہتھیاروں نے 45 ہزار سے زیادہ بچوں اور خواتین کو قتل کیا اور ڈیڑھ ملین سے زیادہ لوگوں کو بے گھر کر دیا۔

یہ اسلحہ ساز کمپنیاں، جو اسرائیلی ریاست کو جدید اسلحہ فراہم کرتی ہیں، بلیک راک کی براہ راست مالی معاونت کے ذریعے مضبوط ہوتی ہیں، جو ڈونیلون کو اس نظام کا ایک ناگزیر حصہ بناتی ہیں جو خون کو منافع میں بدل دیتا ہے۔

Muslim Ummah

04 Dec, 13:11


توماس ڈونیلون اور کیھتران رسل کی حقیقت

👇

Muslim Ummah

04 Dec, 05:31


مجــ.ــاہــ.ــدین کی زندگی ایک منفرد، پُرعزم اور جذبات سے لبریز داستان ہے، جو محبت، قربانی اور بھائی چارے سے معمور ہے۔ ان کے درمیان تعلقات عام انسانی رشتوں سے کہیں زیادہ گہرے اور مضبوط ہوتے ہیں۔ یہ تعلقات نہ صرف خونی رشتوں کی طرح مضبوط ہوتے ہیں بلکہ ان میں ایثار اور خلوص کی ایک انمول جھلک بھی شامل ہوتی ہے۔ ان کے روزمرہ کے معمولات، جیسے صبح و شام گلے ملنا اور مصافحہ کرنا، ان کی محبت اور اپنائیت کا عملی مظاہرہ ہے۔ ان چھوٹے چھوٹے اعمال کے ذریعے وہ اپنوں کی دوری کے غم کو بھلا دیتے ہیں اور ایک دوسرے کے لیے جیتے ہیں۔

ایک مجــ.ــاہــ.ــد اپنے ساتھی کی خوشی میں خوش اور اس کے دکھ میں غمگین ہوتا ہے، اور یہ تعلق ان کے مابین محبت اور قربانی کی ایک اعلیٰ مثال قائم کرتا ہے۔ یہ ساتھی ایک دوسرے کے ساتھ نہ صرف زندگی کے دکھ سکھ بانٹتے ہیں بلکہ اپنے خیالات، جذبات اور خواب بھی ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔ ان کی یہ قربت اور ہم آہنگی ایک ایسے تعلق کو جنم دیتی ہے، جو عام دوستی سے کہیں زیادہ گہری اور بامعنی ہوتی ہے۔

اگرچہ ان کا ہر ساتھی ان کے دل کے قریب ہوتا ہے، مگر ان میں سے ہر ایک کا دل کسی خاص ساتھی کے ساتھ مزید جُڑا ہوتا ہے، ایک ایسا رازدار جو اس کے دل کے بہت قریب ہوتا ہے۔ کبھی کبھار، جب یہ رازدار کسی اور کے ساتھ ہنستے بولتے نظر آتا ہے تو دل میں ایک عجیب سی خلش یا بے نام سا غصہ پیدا ہو جاتا ہے۔ لیکن یہ ناراضگیاں عارضی ہوتی ہیں، اور ان کے درمیان محبت اور بھائی چارے کی گرم جوشی معمولی اختلافات کو لمحوں میں ختم کر دیتی ہے۔ ان کے تعلقات میں موجود بے ساختگی اور خلوص اپنی ایک خاص کشش رکھتا ہے، جو ان کی زندگی کو مزید خوبصورت بناتا ہے۔

زندگی کے گزرے ہوئے حسین لمحات اکثر یادوں میں تازہ ہو جاتے ہیں۔ وہ دن اور راتیں یاد آتی ہیں جو انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ گزاریں، اور وہ واقعات ذہن میں گردش کرتے ہیں جب کوئی ساتھی ان کے ساتھ کسی محاذ پر کھڑا تھا لیکن آج ان سے بچھڑ چکا ہے۔ کوئی کہتا ہے، "فلاں موقع پر وہ میرا ساتھ تھا، مگر اب جنت کا مہمان بن چکا ہے، ہمیں اس دنیا کے فتنوں اور آزمائشوں کے لیے چھوڑ گیا ہے۔" یہ یادیں ان کے دل کو غمگین کر دیتی ہیں اور گزرے دنوں کی حسین چبھن ان کے دل میں اتر جاتی ہے۔

جب ان کے قریبی ساتھی، جن کے ساتھ وہ راتوں کو جاگا، دن کو محاذوں پر لڑا، اور جن کے ساتھ زندگی کے خواب دیکھے، وہ اچانک اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ آخرت کے سفر میں ان سے پہلے اپنی منزل کو پا لیتے ہیں۔ ان کے بغیر زندگی کی جدوجہد جاری رکھنا، ان کے لیے ایک گہری آزمائش بن جاتی ہے۔ ان کی جدائی کا دکھ اور ان کی یاد کا درد کبھی کبھار اس قدر شدید ہوتا ہے کہ محسوس ہوتا ہے کہ دل ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا۔

لیکن یہی محبت، یہی ایثار، اور یہی قربانی مجــ.ــاہــ.ــد کی زندگی کو ایک انمول رنگ عطا کرتی ہے۔ ان کی رفاقت، ان کی قربانی، اور ان کا جذبۂ ایمانی ایک ایسی مثال پیش کرتا ہے جسے دنیا کے عام لوگ شاید کبھی نہ سمجھ سکیں۔ یہ زندگی صرف ایک جدوجہد نہیں بلکہ ایک عظیم داستان ہے، جہاں ہر لمحہ ایمان، محبت، اور قربانی سے جڑا ہوا ہے۔

شاہد عمرؒ بھی ان عظیم ہستیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے دینِ اسلام کے قیام اور سربلندی کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔ ان کی عزائم اور قربانیاں ایسے تھے جو تاریخ کے سنہرے اوراق میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ انہوں نے سخت ترین حالات کا سامنا کیا، مگر اپنے عقیدے اور نظریے پر کبھی سمجھوتہ نہ کیا۔

شاہد عمرؒ نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، اپنے قریبی ساتھیوں کی شہادت کے دکھ سہے، اور مالی مشکلات کا سامنا کیا، لیکن ان تمام آزمائشوں نے ان کے ایمان کو متزلزل کرنے کے بجائے مزید مضبوط کیا۔ ہر مشکل کے باوجود وہ حق کی راہ پر ثابت قدم رہے، اور اپنے ہر عمل سے اس بات کی گواہی دی کہ ان کا ایمان ان کی سب سے بڑی طاقت تھی۔

یہ عظیم مجـــ.ــ.ـاہد نہ صرف دشمن کے سامنے بے خوف کھڑے رہے بلکہ اپنی زندگی کے ہر لمحے کو دینِ اسلام کے احیاء کے لیے وقف رکھا۔ وہ امتحانات کی اس کڑی سے گزرے جس میں کمزور دل افراد ہمت ہار جاتے ہیں، لیکن انہوں نے ہر آزمائش کو اللہ کی رضا اور دین کی سربلندی کے لیے قبول کیا۔ ان کی زندگی صبر، استقامت اور قربانی کا ایسا عملی نمونہ ہے جو ہر مومن کے لیے مشعل راہ ہے۔

بالآخر، شہادت کا جام نوش کرتے ہوئے انہوں نے اپنے ایمان کی گواہی دی اور اپنے رب سے وہ وعدہ پورا کیا جس کی آرزو ہر مومن کے دل میں ہوتی ہے۔
"نحسبہ کذالک واللہ حسیبہ"
ہم انہیں ایسا ہی سمجھتے ہیں، اور اللہ ہی بہتر جاننے والا ہے۔

شاہد عمرؒ کی زندگی ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ حق کی راہ میں مشکلات آتی ہیں، لیکن وہی کامیاب ہیں جو ان مشکلات کو صبر، حوصلے اور عزم کے ساتھ عبور کرتے ہیں۔ ان کی قربانیوں کی یہ داستان ہمیشہ ایمان کی تازگی اور جذبے کی روشنی بن کر زندہ رہے گی۔

Muslim Ummah

04 Dec, 05:28


مولانا شاہد عمر شہید رحمہ اللہ بھی داغ مفارقت دے گئے۔

انا للہ و انا الیہ راجعون 👇

Muslim Ummah

04 Dec, 02:51


حطین کی جنگ کی رات، جس میں مسلمانوں نے بیت المقدس واپس حاصل کیا اور صلیبیوں کو بدترین شکست دی۔

🌹قائد صلاح الدین ایوبیؒ فوجیوں کے خیمے دیکھنے گئے

وہ ایک خیمے سے گزرے جہاں لوگ نماز پڑھ رہے تھے، دوسرے خیمے میں اللہ کا ذکر ہو رہا تھا، اور ایک خیمے میں قرآن کی تلاوت ہو رہی تھی۔
پھر وہ ایک خیمے کے پاس پہنچے جہاں کے لوگ سو رہے تھے۔

تو انہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا:
"ہمیں اسی خیمے سے نقصان پہنچے گا!"

(یعنی، ہزیمت اسی خیمے سے آئے گی)

Muslim Ummah

03 Dec, 10:02


سائکس پیکو اور ہماری صورت حال

Muslim Ummah

03 Dec, 02:48


محض یاد دہانی کے لیے:

بشار الاسد کے اہم "کارنامے"

👈 تقریباً پانچ لاکھ شامیوں کا قتل، جن میں 40 ہزار سے زیادہ بچے شامل ہیں۔

👈 تقریباً 1 لاکھ شامیوں کو قید کیا، جن میں 10 ہزار سے زیادہ خواتین ہیں۔

👈 1 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ شامیوں کو بے گھر کیا:
70 لاکھ اندرونِ ملک اور 60 لاکھ بیرونِ ملک۔

👈 ملک کا بیشتر حصہ ایران اور روس کو بیچ دیا۔

Muslim Ummah

02 Dec, 15:01


بیسویں صدی کے مجدد اعظم (شیخ الہند محمود حسن دیوبندیؒ)

حیران کن حقائق پر مشتمل پوڈ کاسٹ کا "پی ڈی ایف" کتاب

Muslim Ummah

02 Dec, 12:15


🌹پی ٹی آئی کے کارکنان سے ہمدردانہ گزارش🌹

اگر ہم واقعات کا آغاز ابتدا سے کریں تو یہ قصہ طویل ہو جائے گا، اور موجودہ دور میں لمبی نصیحتیں اکثر بوجھ بن جاتی ہیں۔ لیکن کچھ تلخ حقائق پر بات کرنا ضروری ہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں ان پر گفتگو کم اور جذباتی نعرے زیادہ لگائے جاتے ہیں۔

پاکستان کے قیام سے لے کر آج تک، سیاستدانوں نے عوام کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے اقتدار کی سیاست کی ہے۔ عوام کے خون پر سیاست کا بازار گرم کیا گیا، اور ہر بار سبز باغ دکھا کر جھوٹے وعدوں کا سہارا لیا گیا۔ لیکن جب اقتدار کی دیوی مہربان ہوتی ہے تو یہ سبز باغ ویرانوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں، اور عوام ایک بار پھر محرومیوں کے اندھیروں میں دھکیل دیے جاتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ اگر قیادت واقعی اپنی عوام سے مخلص ہوتی، تو ڈی چوک پر مرنے اور زخمی ہونے والے کارکنوں کو بے سہارا کیوں چھوڑا؟ ان لاشوں اور زخمیوں میں کسی قائد کا نام کیوں نہیں؟ کیا ان کی ذمہ داری صرف کارکنوں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا ہے؟

یہ بھی مان لیا جائے کہ وہ وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے، لیکن کیا ریاستی طاقت انہیں گرفتار کرنے یا عوام کی طرح نشانہ بنانے میں ناکام تھی؟ ہرگز نہیں! بلوچوں کی طرح ان کے گھروں پر چھاپے مارنا، پشتونوں کی طرح ان کے گھروں کو نشانہ بنانا، یا پنجابیوں اور سندھیوں کی طرح سرعام گولی مارنا ان کے لیے کوئی مشکل کام نہیں تھا۔ لیکن ایسا کیوں نہیں ہوا؟ کیونکہ اس سیاسی کھیل میں عوام کے خون پر سیاست کے لیے ہمدردی کے ڈرامے ضروری ہیں۔

یہی ہمارے جمہوری نظام کا المیہ ہے۔ جب عوام ایک سیاستدان سے تنگ آ جاتے ہیں، تو دوسرا ان کے سامنے مسیحا بنا کر پیش کر دیا جاتا ہے۔ یوں لوٹ مار، جھوٹ، اور منافقت کا سلسلہ جاری رہتا ہے، جبکہ مظلوم عوام کی حالت بدستور خراب رہتی ہے۔

اب وقت آ گیا ہے کہ آپ جذباتی نعروں سے نکل کر حقیقت پر غور کریں۔ قیادت کو ان کے دعووں کے بجائے ان کے اعمال کی روشنی میں پرکھیں۔ فیصلہ کریں کہ آپ کسی رہنما کے پیچھے اندھی تقلید کرنا چاہتے ہیں یا اپنے ملک اور قوم کے لیے انصاف اور خوشحالی کا خواب پورا کرنا چاہتے ہیں۔

وفاداری اور دیانت: قیادت کی اصل صفات

وفاداری اور دیانت ان لوگوں اور قائدین کی صفات ہیں جو اسلام کے سچے وفادار ہوتے ہیں، جو شریعت کے علمبردار اور مظلوموں کی ہر پکار پر لبیک کہنے والے ہوتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو کبھی افغانستان کے پہاڑوں میں ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں، کبھی پاکستان میں برطانوی اور امریکی استعمار کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاتے ہیں، کبھی چیچنیا کی ایک بوڑھی عورت کے آنسوؤں کے لیے گنے جنگلات میں خونریز معرکے لڑتے ہیں، اور کبھی قدس میں ظالم اور جابر کے خلاف سینہ سپر ہوتے ہیں۔ شام اور عراق کے مظلوموں کی آہ و بکا پر یہ ہر بار نمودار ہوتے ہیں، انصاف کا پرچم بلند کرتے ہوئے۔

یہ لوگ ہر مظلوم کے ساتھی اور ہر جابر کے دشمن ہیں۔ ان کی دوستی اور دشمنی کا معیار صرف اور صرف اسلام ہے، جو "الولاء والبراء" کے اصول پر قائم ہے۔ یہ دوستی بھی اللہ کی رضا کے لیے کرتے ہیں اور دشمنی بھی رب کی خاطر۔ ان کے نزدیک نہ غریب و امیر کا فرق ہے، نہ قومیت، نسل یا زبان کی تفریق۔ پشتون، بلوچ، سندھی یا پنجابی کی شناخت ان کے لیے اہم نہیں، بلکہ یہ صرف دیکھتے ہیں کہ کون مظلوم ہے اور کون ظالم۔ پھر یہ مظلوم کا سہارا بن کر ظالم سے انتقام لیتے ہیں، حق کا پرچم بلند کرتے ہوئے۔

خدارا! کچھ دیر کے لیے ٹہر کر سوچیے، بلکہ گہرائی سے غور کیجیے۔
کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کی غفلت آپ کو ہاتھ ملنے پر مجبور کر دے اور آپ اپنی نسلوں کو محرومی اور بے بسی کے اندھیروں میں بھٹکتا ہوا دیکھیں۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو حق کا ساتھی بنائے، مظلوموں کی مدد کرنے کی توفیق دے، اور تمام مسلمانوں کی مشکلات آسان فرمائے۔
آمین۔

ادارہ: مسلم امہ

Muslim Ummah

02 Dec, 09:47


❗️خیر کو عمل کے بغیر محض پڑھنا اور دوسروں تک نہ پہنچانا باعث نجات نہیں

خیر اور نصیحت کو پڑھنا یا سننا محض ایک عمل ہے، لیکن اسلام کی تعلیمات کے مطابق ان پر عمل کرنا اور دوسروں تک پہنچانا حقیقی مقصد ہے۔

اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ:

ترجمہ: "زمانے کی قسم! یقیناً انسان خسارے میں ہے، سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے، نیک اعمال کیے، حق بات کی، نصیحت کی اور صبر کی تلقین کی۔" (سورہ العصر)

یہ آیات واضح کرتی ہے کہ کامیابی کے لیے خیر پر عمل کرنا اور حق و صبر کی نصیحت کرنا ضروری ہے۔

عمل کے بغیر نصحیت کی مذمت

اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ:
ترجمہ: "کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو، حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو؟ کیا تم عقل نہیں رکھتے؟"

اس آیت میں عمل کے بغیر نصیحت کرنے والوں پر سخت تنبیہ کی گئی ہے۔


رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"الدين النصيحة"
(صحیح مسلم: 55)
ترجمہ: "دین خیر خواہی کا نام ہے۔"
صحابہ کرامؓ نے پوچھا: "کس کے لیے؟" تو آپ ﷺ نے فرمایا: "اللہ، اس کے رسول، مسلمانوں کے حکمرانوں، اور عام لوگوں کے لیے۔"
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ خیر خواہی اور نصیحت دین کا اہم جزو ہے۔

قرآن و سنت کی روشنی میں یہ واضح ہے کہ خیر اور نصیحت کو محض پڑھنے یا بیان کرنے پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے۔ اصل کامیابی ان پر عمل کرنے اور دوسروں تک خوش اسلوبی اور اخلاص کے ساتھ پہنچانے میں ہے۔ اسی عمل میں دنیا و آخرت کی کامیابی اور فلاح کا راز پوشیدہ ہے۔

اللہ تعالی اپ لوگوں کو جزائے خیر سے نوازے، خیر کی بات پر عمل اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کریں۔
جَزَاکَ اللّٰہُ خَیْرًا

Muslim Ummah

02 Dec, 01:44


🌹ہے نا سوچنے کی بات🌹

یہ وہ جگہ ہے جہاں اُموی خلیفہ راشد عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا مزار تھا۔

جب 2020 میں ایرانی ملیشیاؤں اور نظامِ اسد کے شبیحوں نے روسی طیاروں کی مدد سے اس جگہ پر قبضہ کیا تو انہوں نے ان کا مقبرہ کھود ڈالا اور جگہ کو آگ لگا دی، جیسا کہ تصویر میں نظر آرہا ہے۔

جب فرانسیسی جنرل ہنری گورو بیسویں صدی کے آغاز میں دمشق پر قابض ہوا، تو وہ فاتحِ بیت المقدس صلاح الدین ایوبی کے مقبرے کی طرف گیا، قبر کو ٹھوکر ماری اور کہا:
"دیکھو، صلاح الدین، ہم واپس آگئے ہیں!"
لیکن اس نے مقبرے کو نہ جلایا اور نہ ہی کھودا۔

"تو پھر ان لوگوں نے خلیفہ کے مزار کے ساتھ ایسا کیوں کیا، جس کی زیارت خود صلاح الدین ایوبی بھی کرتے تھے؟"
یہ ایک گہری فرقہ وارانہ اور تاریخی دشمنی کا اظہار ہے۔

عمر بن عبدالعزیز اُموی خلفاء میں سے آٹھویں خلیفہ تھے اور انہیں اپنے عدل، زہد اور تقویٰ کی وجہ سے پانچویں خلیفہ راشد کہا جاتا ہے۔ آپ کی والدہ کی طرف سے آپ کا نسب خلیفہ راشد عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے۔

Muslim Ummah

01 Dec, 02:24


🌹بلاد الشام کی فضیلت اور فتوحات🌹

تاریخ میں "بلاد الشام‌‌" ‌‌بہت بڑا علاقہ ہے لیکن جب خــ۔ــ‐ـلا۔ فت عثمانیہ کمزور پڑی اور مسلم ممالک پر دین اسلام کے دشمن و اعداء  نے قبضہ کیا  تو انہوں نے جہاں دیگر مسلم علاقوں کو مختلف ٹکڑوں میں تقسیم کیا وہیں ملک شام کو چار الگ الگ ملکوں میں بانٹ دیا۔

❶ موجودہ شام (جس کا دارالحکومت دمشق ہے)۔ یہاں پر روافض کا خونی پنجہ مسلم جسم کو نوچ رہا ہے۔

❷ فلسطین (جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہے)۔ انبیاء کے قاتلین یہود کے قبضے میں ہیں۔

❸ لبنان (دارالحکومت لبنان)۔ یہاں مسلمانوں کو اقلیت میں رکھا گیا اور کئی طریقوں سے مختلف منصوبوں کے تحت مسلمانوں کا استحصال کیا گیا۔

❹ اردن (دارالحکومت عمان)۔ اس پر برطانوی استعمار کے پرانے ایجنٹ اور خدمت گار مسلط ہیں او صیہونیوں سے یاری کا حق ادا کرتے ہیں۔

شام (سوریہ، فلسطین، اردن، لبنان) ایک مبارک اور بابرکت سرزمین ہے جس کی فضیلت قرآن و سنت میں متعدد مقامات پر بیان کی گئی ہے۔ حتی کہ بعض اہل علم نے ملک شام کی فضیلت پر باقاعدہ تصانیف مرتب فرمائی ہیں۔  یہ خطہ انبیاء کرام کی سرزمین اور کئی تاریخی و دینی واقعات کا مرکز رہا ہے۔ شام کی فضیلت کے چند اہم پہلو درج ذیل ہیں:

قرآن کریم میں شام کی فضیلت

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں شام کی زمین کو "مبارک" قرار دیا:

> "سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ"
(سورة الإسراء: 1)

یہ آیت بیت المقدس اور اس کے اردگرد کی زمین (یعنی شام) کی برکت کو ظاہر کرتی ہے۔

احادیث میں شام کی فضیلت

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا وَفِي يَمَنِنَا"
(صحیح بخاری: 7094)
یعنی رسول اللہ ﷺ نے شام کے لیے برکت کی دعا کی ہے۔

ایک اور حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا:
"عليكُم بالشامِ فإنَّها صَفوةُ بلادِ اللَّهِ يُسكِنُها خيرتُهُ مِن عبادِهِ"
(طبرانی، المعجم الكبير)
یعنی شام اللہ کی چنیدہ زمین ہے اور اس میں اللہ کے بہترین بندے سکونت اختیار کریں گے۔

اہم اسلامی تاریخی واقعات

شام انبیاء کرام (جیسے سیدنا ابراہیمؑ، سیدنا موسیٰؑ، سیدنا عیسیٰؑ) کا مسکن رہا ہے۔

یہ خطہ قیامت کے قریب بہت اہم ہوگا، کیونکہ کئی آخری زمانے کی علامات یہاں ظاہر ہوں گی، جیسے حضرت عیسیٰؑ کا نزول، دمشق کے مشرقی مینار پر ہوگا۔

جنت کی سرزمین

شام کو جنت کی زمین کہا جاتا ہے، کیونکہ یہ ایک روحانی اور مبارک خطہ ہے جہاں ایمان اور خیر کی کثرت ہوگی۔

شام کی فضیلت سے متعلق ان آیات و احادیث کے ذریعے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اس سرزمین کی محبت اور اس کی خیر خواہی ایمان کا حصہ ہے۔

موجودہ فتوحات اہلِ اسلام اور خصوصاً شام کے مظلوم مسلمانوں کے لیے خوشخبری اور نوید ہیں۔ اہلِ شام دہائیوں سے ظلم و ستم، جنگ و جدل اور آزمائشوں کے کٹھن مراحل سے گزر رہے ہیں۔ ان کے خاندان اجڑ گئے، مال و متاع لوٹ لیا گیا، اور بستیوں کو مٹی میں ملا دیا گیا، لیکن ان بہادر اور صابر مسلمانوں نے ان حالات میں بھی صبر و استقامت کی شاندار مثال قائم کی۔

شام کے یہ غیور مجاہدین اور مظلوم عوام کٹھن ترین حالات کے باوجود اپنے دین اور عزت کی حفاظت کے لیے ڈٹے رہے۔ آج اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت اور نصرت سے ان کے صبر کو فتوحات سے نوازا ہے، اور یہ کامیابیاں یقیناً ان کے ایمان، قربانی اور دعاؤں کا نتیجہ ہیں۔

ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اہلِ شام کے لیے مزید آسانیاں پیدا فرمائے، ان کے مصائب کا خاتمہ کرے، اور ان کی قربانیوں کو قبول فرما کر ان کے لیے مزید فتوحات اور عزت کے دروازے کھول دے۔ اے اللہ! ہمیں بھی دین پر استقامت عطا فرما اور ایمان کی حالت میں موت نصیب فرما۔ آمین یا رب العالمین۔

Muslim Ummah

24 Nov, 03:38


جوبا

کیا آپ اس شیر اور بہادر جوان کو جانتے ہیں، جو تن تنہا بغداد کی گلیوں میں دلیری سے گھومتا تھا؟ وہ شخص جو رات کی تاریکی یا دن کے اجالے میں، کسی بھی لمحے دشمن پر قہر بن کر نازل ہوتا تھا۔ جس کی ہر گولی ایک پیغام ہوتی تھی، اور ہر نشانہ دشمن کے دل میں خوف کی ایک لہر پیدا کرتا تھا۔

یہ وہ بہادر تھا جو اپنے عزم و حوصلے سے اپنی سرزمین کی حرمت کا محافظ بن گیا، اور جس کی بہادری نے دشمن کو بغداد کی گلیوں میں قدم رکھتے وقت کانپنے پر مجبور کر دیا۔ ایک ایسا نشانچی جس کا نام خود ایک افسانہ بن گیا—ایک علامت، ایک داستان جسے یاد کیا جائے گا۔

اس کی بھی ایک طویل داستان ہے

Muslim Ummah

23 Nov, 08:36


🌹🤲🌹 اپنے ان بھائیوں کو دعاؤں میں خصوصی یاد رکھیں جو اپنوں سے دور، امت کی کل کے لیے اپنا آج قربان کر رہے ہیں اور اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے اپنا تن، من، دھن نچھاور کر رہے ہیں۔ واللہ العظیم! یہی سچے مؤمن ہیں، جو اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر دین کی سربلندی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

اللہ تعالیٰ انہیں اپنے حفظ و امان میں رکھے اور ان کی قربانیوں کو قبول فرمائے۔ آمین۔

Muslim Ummah

22 Nov, 09:28


جب بات انیسویں اور بیسویں صدی کی ہوتی ہے، تو دل کے نہاں خانوں، زبان کے ہر لفظ، اور جنگلوں و وادیوں کی گہرائیوں سے ایک ہی نام گونجتا ہے۔ ایک ایسا نام جو دشمنانِ دین کے لیے خوف اور امتِ مسلمہ کے لیے تحفظ کی علامت بنا۔ اس عظیم شخصیت نے انفرادی اور اجتماعی ہر دو سطح پر امت کی حفاظت کی اور اپنی جوانی سے لے کر اپنی شہادت تک، حق کی حفاظت کے لیے ہر محاذ پر ڈٹے رہے۔

یہ ایسی عزت کی پیکر تھے جن کے کارنامے خالص ایمانی طاقت اور اللہ کی نصرت کی نشانیاں تھے، جو نہ صرف ان کے زمانے میں بلکہ آج بھی لوگوں کے دلوں میں روشن ہیں۔ ان کی حیات اور جدوجہد کی تاریخ سب کے لیے ایک درس اور جذبہء حوصلہ افزائی ہے۔

کیا آپ اس عظیم ہستی کا اندازہ لگا سکتے ہیں؟


اس کی تاریخ جاننا سب کا حق ہے۔

Muslim Ummah

21 Nov, 14:56


کیسے ممکن ہے؟

کہ عراق جو دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل برآمد کرنے والا ملک ہے، اس کے باوجود وہاں بجلی نہ ہو اور ایک تہائی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہو؟

اس کا جواب گروپ میں ملاحظہ کیجئے۔

Muslim Ummah

21 Nov, 07:40


ڈاکٹر ھمام خلیل البلویؒ

پی ڈی ایف 👇

Muslim Ummah

20 Nov, 16:55


امام شامل داغستانیؒ

Muslim Ummah

20 Nov, 03:21


علامہ ابن خلدونؒ نے تقریباً چھ صدیوں پہلے اقتصادیات پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا:

"جان لو کہ شہروں میں بہت سے کمزور عقل لوگ زمین سے خزانے نکالنے کی کوشش کرتے ہیں، اور اس سے مال کمانے کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ یہ دراصل تجارت، زراعت، اور صنعت جیسے قدرتی طریقوں سے روزی کمانے کی صلاحیت نہ ہونے کی نشانی ہے، اسی لیے وہ یہ کام منحرف طریقوں سے اور قدرتی اصولوں کے خلاف انجام دیتے ہیں۔ دفائن اور خزانوں سے مال کی تلاش ایک قدرتی معیشت نہیں ہے۔"

اقتصادیات میں "ڈچ بیماری" کے نام سے ایک اصطلاح موجود ہے، جو 1959 میں نارتھ سی میں تیل کی دریافت کے بعد ہالینڈ میں واقع ہونے والی ایک حالت کی طرف اشارہ کرتی ہے، جہاں حکومت نے اس پر بہت زیادہ انحصار کرنا شروع کر دیا۔ تیل ہالینڈ کی کرنسی کی قیمت میں اضافے کا باعث بنا، جس سے ملک کی دیگر صنعتوں کو نقصان پہنچا۔ یہاں تک کہ ہالینڈ کے لوگ زیادہ کاہل اور تیل پر منحصر ہو گئے، اور بے روزگاری کی شرح 1% سے بڑھ کر 5% ہو گئی۔

اقتصادیات میں، "ڈچ بیماری" اس ظاہری تعلق کو ظاہر کرتی ہے جو ایک مخصوص شعبے (مثلاً قدرتی وسائل) میں اقتصادی ترقی کے بڑھنے اور دوسرے شعبوں (جیسے صنعت یا زراعت) میں گراوٹ کے درمیان پایا جاتا ہے۔

مختصراً، ڈچ بیماری ایسے ہی ہے جیسے آپ اپنے والد سے بڑی زمین وراثت میں حاصل کریں، لیکن بجائے اس کے کہ آپ اس میں سرمایہ کاری کریں یا اسے فروخت کر کے اس کی قیمت سے کوئی منصوبہ شروع کریں، آپ اپنی ملازمت چھوڑ دیتے ہیں اور زمین کے ایک چھوٹے سے حصے کو بیچ کر اس کی قیمت پر گزارا کرتے ہیں، اور پھر دوسرا حصہ بیچتے رہتے ہیں یہاں تک کہ پوری زمین ختم ہو جاتی ہے۔

Muslim Ummah

19 Nov, 09:20


ارشاد نبویﷺ ہے
"الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء الزرع"

گانا (موسیقی) دل میں اس طرح نفاق پیدا کرتا ہے جس طرح پانی کھیتی کو اگا دیتا ہے۔

Muslim Ummah

19 Nov, 01:53


1901. ایک امریکی کمانڈر ایک فلپائنی شہری کو، پانی میں ڈبونے کی سزا دیتے ہوئے

Muslim Ummah

18 Nov, 14:10


ایک نوجوان کی تصویر جو اپنے ہاتھ اٹھا کر ایک فرعونی لاش کے لیے رحمت کی دعا کر رہا ہے۔

یہی وہ نسل ہے
جسے امریکہ چاہتا ہے، فرانس اس کی حمایت کرتا ہے اور یورپ اس کی مالی مدد کرتا ہے۔

یہ نسل ... خالق کے معاملات خالق پر چھوڑ دو

یہ نسل ... کسی کے پاس جنت کی کنجیاں نہیں ہیں

یہ نسل ... تمہیں نہیں معلوم، شاید وہ اللہ کے نزدیک تم سے زیادہ ہو

یہ نسل ... دین اللہ کے لیے ہے اور وطن سب کے لیے


آج لاشیں مختلف ہیں، مگر عمل وہی ہے۔

Muslim Ummah

18 Nov, 06:10


"دعاۃ الحق کالجبال لا تزعزھم الریاح النکدات"

🌹حق کے داعی مثلِ پہاڑ ہوتے ہیں جن کو منحوس ہوائیں اپنی موقف سے نہیں ہٹا سکتی ہیں۔🌹

Muslim Ummah

17 Nov, 17:26


تاریخ کے بے مثال بہادر

Muslim Ummah

17 Nov, 17:25


تاریخ کے بے مثال بہادر

سوال کا جواب اگر معلوم ہو تو گروپ میں تفصیل کے ساتھ بیان کریں، جَزَاکَ اللّٰہُ خَیْرًا

Muslim Ummah

17 Nov, 10:16


سیاست کیا ہے؟

Muslim Ummah

16 Nov, 17:14


موجودہ پالیٹیکس (politics) کیا ہے؟

Muslim Ummah

16 Nov, 07:15


Muslim Ummah pinned «ضروری انتباہ❗️ آج کے دور میں دعوت کو مؤثر انداز میں پھیلانا ایک بہت بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ ٹیکنالوجی کے مختلف ذرائع خاص طور پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اس کیلئے بہترین مواقع فراہم کرتے ہیں۔ ٹیلیگرام میں ہمارے چینلز اور گروپس سے جڑے اکثر حضرات، ماشاء اللہ، دین…»

Muslim Ummah

16 Nov, 07:14


سلطان نورالدین زنگیؒ کے درد بھرے الفاظ

جبکہ آج کل بھی حالات کچھ اس طرح ہیں کہ جو لوگ درد رکھتے ہیں، جن کے بدن اور روح مسلمان بھائیوں کی تکلیف سے تکلیف محسوس کرتے ہیں اور جو عملی میدان میں اتر کر ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں، ان لوگوں کے پاؤں میں زنجیریں ڈال دی جاتی ہیں۔

Muslim Ummah

15 Nov, 14:59


پہلے پی ڈی ایف میں کچھ لفظی غلطیاں تھیں اس وجہ سے دوبارہ آپلوڈ کرنا پڑا۔

Muslim Ummah

15 Nov, 14:13


اس چینل کے آغاز سے آج تک تمام مواد فیس بک پیج پر اپلوڈ کیا جا رہا ہے۔ جو ساتھی دعوتی مواد کو اپنے پاس محفوظ کر کے آگے شیئر کرنا چاہتے ہیں، وہ آج ہی سے اس کا ارادہ کرلیں۔

Muslim Ummah

15 Nov, 06:44


ضروری انتباہ❗️

آج کے دور میں دعوت کو مؤثر انداز میں پھیلانا ایک بہت بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ ٹیکنالوجی کے مختلف ذرائع خاص طور پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اس کیلئے بہترین مواقع فراہم کرتے ہیں۔

ٹیلیگرام میں ہمارے چینلز اور گروپس سے جڑے اکثر حضرات، ماشاء اللہ، دین اسلام سے منسلک ہیں اور ہماری دعوت کے اولین مخاطب بھی یہی لوگ ہونے چاہئیں، کیونکہ یہی حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ خود کو کس طرح راہِ حق پر قائم رکھا جائے اور ساتھ ہی امت کو خواب غفلت سے کیسے جگایا جائے۔ تاہم، دعوت کے میدان کو وسیع کرنا بھی ضروری ہے تاکہ امت مسلمہ کی حالت زار سے ناواقف لوگوں تک ہماری آواز پہنچ سکے۔

اسی سوچ کے تحت، ہم نے فیصلہ کیا کہ ٹیلیگرام پر نشریات تو چلتی رہیں گی، لیکن دوسرے پلیٹ فارمز پر بھی کام کیا جائے۔ کافی غور و فکر کے بعد، ہم نے فیس بک پیج بنانے کا فیصلہ کیا، کیونکہ آج کل زیادہ تر لوگ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں سے "فیس بک" اور "ٹویٹر" کا استعمال کرتے ہیں۔

کچھ ممالک میں ٹیلیگرام پر پابندی کی وجہ سے لوگ اس میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتے یا اس کے استعمال سے کتراتے ہیں، تو ایسی حالت میں بہت سے لوگ اس پلیٹ فارم سے دور رہتے ہیں اور اس کے بجائے فیس بک، ٹویٹر، اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز پر زیادہ وقت گزارتے ہیں۔

ہمارا مقصد دعوت کو زیادہ لوگوں تک پہنچانا ہے۔ جتنی ہماری دعوت پھیلے گی، اتنے ہی لوگوں کے راہِ راست پر آنے کے امکانات زیادہ ہوں گے۔ ظاہر ہے کہ یہ ہمارے لیے بھی نجات کا ذریعہ بنے گا۔

یہ ایک ایسی دعوت ہے جو صبر، استقامت اور حکمت کے ساتھ ساتھ اللہ کی مدد اور آپ لوگوں کی کوشش کی بھی ضرورت رکھتا ہے۔ آپ جتنا اس دعوت کو آگے لے کر جاؤ گے اتنا ہم سب کیلئے باعث اجر و ثواب ہیں۔

یہ یاد رکھیں! کہ ہم ایک ایسی دعوت کے علمبردار ہیں جسے تھامنا انگارے کو ہتھیلی میں رکھنے کے مترادف ہے۔ لیکن ہم اپنے ربِ کریم سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں دینِ متین پر استقامت عطا فرمائے اور ہماری جدوجہد کو کامیاب و کامران بنائے۔ آمین، یا رب!

اس چینل کے آغاز سے آج تک تمام مواد فیس بک پیج پر اپلوڈ کیا جا رہا ہے۔ جو ساتھی دعوتی مواد کو اپنے پاس محفوظ کر کے آگے شیئر کرنا چاہتے ہیں، وہ آج ہی سے اس کا ارادہ کرلیں۔

Facebook Page
Twitter Account

Muslim Ummah

14 Nov, 15:32


🌹من المؤمنین رجال صدقوا ما عاھدوا اللہ علیہ۔۔۔۔

Muslim Ummah

11 Nov, 15:18


مغربی جمہوریت مغربی ممالک میں نافذ ہے یہاں تک تو درست ہے، جبکہ برصغیر میں نافذ جمہوریت بھی مغربی جمہوریت نہیں یہ بھی ہمیں قبول ہیں ، یا تو جمہوریت کے ساتھ لفظ ترمیم کا اضافہ کرکے ترمیم شدہ جمہوریت ہوگی یا زیادہ سے زیادہ مشرقی جمہوریت ہوگی۔

ان ناموں سے پکارنا نہ ہی ظلم ہے، نہ خلاف عقل۔ جیسا بھی نام دیا جائے لیکن اعتراض تب ہوتا ہے جب اس کے ساتھ اسلام کا مقدس نام چسپا کیا جائے اور کیوں نہ ہو اس پر ایک مسلمان کا تکلیف محسوس کرنا ایک فطری امر ہے۔

آسمان سے اترنے والے مقدس دین کو تو اول ان پراگندہ لاحقے اور افکار سے ملادینا ہی ظلم ہے جو چرچ سے بھاگی ہوئی اقوام آج تک اپنے لادین معاشروں کو چلانے کیلئے اپنے ملکوں میں آزماتی چلی آئی ہیں۔خود یہ بات بھی کسی عظیم ظلم سے کم نہیں۔ مگر ستم بالائے ستم دیکھئے کہ اسلام کو اس نظام سے ملاتے ہیں جسے جمہوریت کے پرستار خود بھی جمہوریت کا مذاق قراردیں۔

Muslim Ummah

10 Nov, 12:18


ایک ساتھی نے ابھی سینڈ کیا تو سوچا آپ کے ساتھ بھی شیئر کروں۔۔۔۔۔۔۔

اس سلسلے میں آپ میری کچھ مدد کر سکتے ہیں تو بیان کرتا ہوں؟

خلیفہ عبد المالک بن مروان بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ ان کی نظر ایک نوجوان پر پڑی، جس کا چہرہ بہت پُر وقار تھا، مگر وہ لباس سے مسکین لگ رہا تھا۔
عبد المالک نے پوچھا:
یہ نوجوان کون ہے؟
انہیں بتایا گیا کہ اس نوجوان کا نام سالم ہے۔  یہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پوتے ہیں۔
خلیفہ عبد المالک کو دھچکا لگا۔ انہوں نے  نوجوان کو بلا بھیجا۔

عبد المالک نے کہا:
بیٹا! میں تمہارے دادا سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا بڑا مداح ہوں۔ مجھے تمہاری یہ حالت دیکھ کر بڑا دکھ ہوا ہے۔ مجھے خوشی ہو گی، اگر میں تمہارے کچھ کام آ سکوں۔ تم اپنی ضرورت بیان کرو۔ جو مانگو گے، تمہیں دیا جائے گا۔
نوجوان نے جواب دیا:
اے خلیفہ عبدالمالک! میں اِس وقت اللہ کے گھر بیتُ اللّٰہ میں ہوں اور مجھے شرم آتی ہے کہ اللہ کے گھر میں بیٹھ کر کسی اَور سے کچھ مانگوں۔

عبد المالک نے اس کے پُر متانت چہرے پر نظر دوڑائی اور خاموش ہو گئے۔
خلیفہ نے اپنے غلام سے کہا کہ یہ نوجوان جیسے ہی عبادت سے فارغ ہو کر بیتُ اللّٰہ سے باہر آئے، اسے میرے پاس لے کر آنا۔
سالم بن عبداللہ بن عمر (رضی اللہ عنہم) جیسے ہی فارغ ہو کر حرمِ کعبہ سے باہر نکلے تو غلام نے اُن سے کہا کہ خلیفہ نے آپ کو یاد کیا ہے۔
سالم بن عبداللہ خلیفہ کے پاس پہنچے۔
خلیفہ عبدالمالک نے کہا:
نوجوان! اب تو تم بیتُ اللّٰہ میں نہیں ہو، اب اپنی حاجت بیان کرو۔ میرا دل چاہتا ہے کہ میں تمہاری کچھ مدد کروں۔
سالم بن عبداللہ نے کہا:
اے خلیفہ! آپ میری کون سی ضرورت پوری کر سکتے ہیں، دنیاوی یا آخرت کی؟
خلیفہ نے جواب دیا:
میری دسترس میں تو دنیاوی مال و متاع ہی ہے۔
سالم بن عبداللہ نے جواب دیا:
امیر المؤمنین! دنیا تو میں نے کبھی اللّٰہ سے بھی نہیں مانگی، جو اس دنیا کا مالکِ کُل ہے۔ آپ سے کیا مانگوں گا؟ میری ضرورت اور پریشانی تو صرف آخرت کے حوالے سے ہے۔ اگر اس سلسلے میں آپ میری کچھ مدد کر سکتے ہیں تو میں بیان کرتا ہوں۔
خلیفہ حیران و ششدر رہ گئے۔
وہ کہنے لگے:
اے نوجوان یہ تُو نہیں، تیرا خون بول رہا ہے۔
سالِم بن عبداللہ رحمہ اللّٰہ خلیفہ عبد المالک کو حیران و ششدر چھوڑ کر وہاں سے نکلے اور حرم سے ملحق گلی میں داخل ہوئے اور نظروں سے اوجھل ہو گئے۔

یوں ایک نوجوان حاکمِ وقت کو آخرت کی تیاری کا سبق دے گیا۔

کیا آپ نے بھی آخرت کے بارے میں کچھ سوچا ہے؟ اسی لمحے سے سوچیں، کیا پتہ، اگلا لمحہ ہمیں نصیب ہو یا نہ ہو؟!

Muslim Ummah

06 Nov, 06:21


ایک ساتھی کا بھیجا ہو تحفہ

🌹خاص کر میدان عمل کے شہسواروں کیلئے🌹


کتاب بنانے کا مقصد اس کتاب کی ابتداء میں موجود ہیں

سافٹ ویئر کا لنک گروپ میں سینڈ کیا جارہا ہے بمع پلے سٹور سکرین شاٹ

Muslim Ummah

06 Nov, 06:00


اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ

عرصہ ہوگیا کہ میسج کی توفیق نہیں ملی۔ کچھ تو کمزوری ہماری طرف سے تھی، دوسری طرف ناگزیر حالات کے باعث فرصت نے بھی ساتھ چھوڑ دیا تھا۔

کبھی کبھار انسان کسی کام کو سرانجام دینا چاہتا ہے، کام اس کے قریب بھی ہوتا ہے، اسباب بھی ہوتے ہیں، نہ کرنے سے دل بھی دکھتا ہے، کرنے سے خوشی بھی ملتی ہے لیکن اس کام کی مقابل ضرورتیں اس سے پہل لے جاتی ہیں۔ لہذا اس بنا پر چینل سے دوریاں پیدا ہوئی تھی۔

بعض دوست جو امت کی اوج اور بلندی کے لیے میدان عمل میں اپنے تن من قربان کررہے ہیں ان کیلئے دوست کا بھیجا ہوا ایک تحفہ بھیج دیتا ہو ۔۔۔۔۔۔

جو ساتھی میدان عمل سے تو دور ہے لیکن ان کے دل اپنے بھائیوں کی خوشی اور غم میں شریک ہیں، ان کے نقصانات اور مشکلات پر رنجیدہ ہوتے ہیں، ان کی فتوحات اور خوشیوں سے انہیں سکون ملتا ہیں۔ انہی ساتھیوں کیلئے نشریات پھر سے شروع کرنے جارہے ہیں۔

اپنے تاثرات گروپ میں بھیج سکتے ہیں۔

والسلام

Muslim Ummah

31 Aug, 18:26


جب کوئی قوم بزرگی حاصل کرنا چاہتی ہے تو قربانی دیتی ہے اگرچہ اس قربانی میں جگر ٹکڑے ہوجائیں

Muslim Ummah

31 Aug, 01:29


❗️خاص کر ذمہ دار حضرات کیلئے 👇

حضرت عمرؓ نے ایک دفعہ فرمایا کہ:

میں نے بیت المال کے بارے میں اپنے آپ کو ایسا رکھا ہے جیسا کسی یتیم کے مال کا کوئی نگران اور سرپرست ہوتا ہے کہ اگر مجھے اس کی ضرورت نہ رہی تو میں بیت المال کے مال کو ہاتھ نہیں لگاؤں گا اور اگر میں اس کا محتاج ہوا تو دستور کے مطابق کچھ کھاؤں گا، جیسا کہ قرآن کا حکم ہے کہ یتیم کا سرپرست اگر مالدار ہے تو یتیم کے مال سے بچتا رہے اور اگر فقیر ہے تو دستور کے مطابق کھائے۔“

(طبقات ابن سعد )

Muslim Ummah

27 Aug, 17:13


🌹مختصر مگر جامع: 2
#short

Muslim Ummah

27 Aug, 06:03


امت واحدہ کا تصور یا نسلی اور علاقائی قومیت

Muslim Ummah

26 Aug, 16:59


🌹مختصر مگر جامع: 1

#Short

Muslim Ummah

24 Aug, 12:53


🌹پښتنو غازيانو

يوه خوندوره ترانه درسره واوری

Muslim Ummah

23 Aug, 12:40


فارمیٹ:pdf 👇
صفحات:28

Muslim Ummah

19 Aug, 01:55


دور فِتن

Muslim Ummah

12 Aug, 11:22


اجنبی کل اور آج

📄 احسن عزیزؒ کی دل سوز تحریر
فارمیٹ: پی ڈی ایف
صفحات: 80
👇

Muslim Ummah

11 Aug, 01:50


جمہوریت کے کرشمے

Muslim Ummah

10 Aug, 15:56


ش۔یخ اس۔ا۔ مہؒ کا چار خطوں کو اسلامی مراکز بنانے کی خواہش

پی ڈی ایف👇

Muslim Ummah

10 Aug, 14:01


یہو۔ د یوں کے مقاصد

Muslim Ummah

10 Aug, 05:54


مغرب کا مسئله اسلام سے ہے

Muslim Ummah

10 Aug, 00:39


تہذیبوں کی سیاست

Muslim Ummah

09 Aug, 15:59


مغرب کی طاقت کا راز

Muslim Ummah

08 Aug, 17:14


خون سے لکھی گئی دلوں کو جنجھوڑنے والی کلمات، جس کے ہر حرف سے مسلمانوں کی بے حسی آشکارہ ہے اور ہر حرف رب کے غضب و قہر کو دعوت دے رہا ہے۔