حــــدیثِ رســــــولﷺ @hrasol Channel on Telegram

حــــدیثِ رســــــولﷺ

@hrasol


آپ تمام سے گزارش ہماری پیش کی گئی احادیث کو پڑھیں عمل کریں اور دوسروں تک بھی پہچائیں

یہ چینل حــــدیثِ رســــــولﷺ کے لیے بنا ہے اس میں صحیح حدیث سینڈ کی جاتی ہے

•°• ایڈمن ٹیم: حـدیثِ رسولﷺ 🌴°•°

حــــدیثِ رســــــولﷺ (Urdu)

حــــدیثِ رســــــولﷺ کا چینل آپکو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث سے روشناس کراتا ہے۔ یہاں صحیح احادیث شیئر ہوتی ہیں جو آپکو دینی تعلیمات فراہم کرتی ہیں اور ایک اچھے انسان بننے کی رہنمائی کرتی ہیں۔ اس چینل کا مقصد ہے کہ آپ احادیث کو پڑھیں، ان پر عمل کریں، اور دوسروں تک بھی یہی علم پہنچائیں۔ حــــدیثِ رســــــولﷺ کا چینل بنانے والی ایڈمن ٹیم بھی اس مقصد کو پیش کرنے کے لیے محنت کرتی ہے۔ اس چینل کو فالو کریں اور اپنی روزمرہ کی زندگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے حضور کی احادیث سے روشناس ہوں۔

حــــدیثِ رســــــولﷺ

27 Oct, 09:32


صحیح بخاری
کتاب: فرائض کی تعلیم کا بیان
باب: اولاد وغیرہ کی موجودگی میں شوہر اور بیوی کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 6740

حدیث نمبر: 6740
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‌‌‌‌‌‏أَنَّهُ قَالَ:‌‌‌‏ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي لَحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا، ‌‌‌‌‌‏بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، ‌‌‌‌‌‏ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قَضَى لَهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ، ‌‌‌‌‌‏فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا، ‌‌‌‌‌‏وَزَوْجِهَا، ‌‌‌‌‌‏وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى عَصَبَتِهَا.

ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابن المسیب نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے بنی لحیان کی ایک عورت ملیا بنت عویمر کے بچے کے بارے میں جو ایک عورت کی مار سے مردہ پیدا ہوا تھا کہ مارنے والی عورت کو خون بہا کے طور پر ایک غلام یا لونڈی ادا کرنے کا حکم فرمایا تھا۔ پھر وہ عورت بچہ گرانے والی جس کے متعلق نبی کریم ﷺ نے فیصلہ دیا تھا مرگئی تو نبی کریم ﷺ نے فیصلہ کیا کہ اس کی میراث اس کے لڑکوں اور شوہر کو دے دی جائے اور یہ دیت ادا کرنے کا حکم اس کے کنبہ والوں کو دیا تھا۔

Translation:
Narrated Abu Hurairah (RA) :
Allahs Apostle ﷺ gave the judgment that a male or female slave should be given in Qisas for an abortion case of a woman from the tribe of Bani Lihyan (as blood money for the fetus) but the lady on whom the penalty had been imposed died, so the Prophets ordered that her property be inherited by her offspring and her husband and that the penalty be paid by her Asaba.

حــــدیثِ رســــــولﷺ

27 Oct, 09:32


صحیح بخاری
کتاب: فرائض کی تعلیم کا بیان
باب: اولاد وغیرہ کی موجودگی میں شوہر اور بیوی کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 6739

حدیث نمبر: 6739
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ وَرْقَاءَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عَطَاءٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ كَانَ الْمَالُ لِلْوَلَدِ، ‌‌‌‌‌‏وَكَانَتِ الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ، ‌‌‌‌‌‏فَنَسَخَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ مَا أَحَبَّ، ‌‌‌‌‌‏فَجَعَلَ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ سورة النساء آية 11، ‌‌‌‌‌‏وَجَعَلَ لِلْأَبَوَيْنِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ، ‌‌‌‌‌‏وَجَعَلَ لِلْمَرْأَةِ الثُّمُنَ وَالرُّبُعَ، ‌‌‌‌‌‏وَلِلزَّوْجِ الشَّطْرَ وَالرُّبُعَ.

ترجمہ:
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے ورقاء نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا، ان سے عطاء نے اور ان سے عبداللہ بن عباس ؓ نے بیان کیا کہ پہلے مال کی اولاد مستحق تھی اور والدین کو وصیت کا حق تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس میں سے جو چاہا منسوخ کردیا اور لڑکوں کو لڑکیوں کے دگنا حق دیا اور والدین کو اور ان میں سے ہر ایک کو چھٹے حصہ کا مستحق قرار دیا اور بیوی کو آٹھویں اور چوتھے حصہ کا حق دار قرار دیا اور شوہر کو آدھے یا چوتھائی کا حقدار قرار دیا۔

Translation:
Narrated Ibn Abbas (RA) :
(During the early days of Islam), the inheritance used to be given to ones offspring and legacy used to be bequeathed to the parents, then Allah cancelled what He wished from that order and decreed that the male should be given the equivalent of the portion of two females, and for the parents one-sixth for each of them, and for ones wife one-eighth (if the deceased has children) and one-fourth (if he has no children), for ones husband one-half (if the deceased has no children) and one-fourth (if she has children)."

حــــدیثِ رســــــولﷺ

27 Oct, 09:32


صحیح بخاری
کتاب: فرائض کی تعلیم کا بیان
باب: باپ اور بھائی کی موجودگی میں دادا کی میراث کا بیان اور ابوبکر وابن عباس وابن زبیر نے کہا کہ دادا باپ کی طرح ہے اور ابن عباس نے پڑھا یابنی آدم (اے آدم کے بیٹو!) اور واتبعت ملة ابراہیم واسحق ویعقوب (اور میں نے اپنے باپوں ابراہیم، اسحق و یعقوب کی ملت کی پیروی کی) اور کسی نے بھی نہیں بیان کیا کہ حضرت ابوبکر کے زمانہ میں کسی نے ان کی مخالفت کی ہو حالانکہ اس زمانہ میں صحابہ کثیر تعداد میں موجود تھے اور ابن عباس نے کہا کہ میرا پوتا میرا وارث ہوگا، بھائی نہ ہوگا، اور میں اپنے پوتے کا وارث نہ ہوں گا اور حضرت عمرو، علی وابن مسعود وزید سے مختلف اقوال منقول ہیں۔
حدیث نمبر: 6738

حدیث نمبر: 6738
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عِكْرِمَةَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ أَمَّا الَّذِي، ‌‌‌‌‌‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‌‌‌‏ لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ خَلِيلًا، ‌‌‌‌‌‏لَاتَّخَذْتُهُ وَلَكِنْ خُلَّةُ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُأَوْ قَالَ خَيْرٌ، ‌‌‌‌‌‏فَإِنَّهُ أَنْزَلَهُ أَبًا أَوْ قَالَ قَضَاهُ أَبًا.

ترجمہ:
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے جو یہ فرمایا ہے کہ اگر میں اس امت کے کسی آدمی کو خلیل بناتا تو ان کو (ابوبکر ؓ کو) کو خلیل بناتا، لیکن اسلام کا تعلق ہی سب سے بہتر ہے تو اس میں نبی کریم ﷺ نے دادا کو باپ کے درجہ میں رکھا ہے۔

Translation:
Narrated Ibn Abbas (RA) :
The person about whom Allahs Apostle ﷺ said, "If I were to take a Khalil from this nation (my followers), then I would have taken him (i.e., Abu Bakr), but the Islamic Brotherhood is better (or said: good)," regarded a grandfather as the father himself (in inheritance).

حــــدیثِ رســــــولﷺ

27 Oct, 09:31


صحیح بخاری
کتاب: فرائض کی تعلیم کا بیان
باب: باپ اور بھائی کی موجودگی میں دادا کی میراث کا بیان اور ابوبکر وابن عباس وابن زبیر نے کہا کہ دادا باپ کی طرح ہے اور ابن عباس نے پڑھا یابنی آدم (اے آدم کے بیٹو!) اور واتبعت ملة ابراہیم واسحق ویعقوب (اور میں نے اپنے باپوں ابراہیم، اسحق و یعقوب کی ملت کی پیروی کی) اور کسی نے بھی نہیں بیان کیا کہ حضرت ابوبکر کے زمانہ میں کسی نے ان کی مخالفت کی ہو حالانکہ اس زمانہ میں صحابہ کثیر تعداد میں موجود تھے اور ابن عباس نے کہا کہ میرا پوتا میرا وارث ہوگا، بھائی نہ ہوگا، اور میں اپنے پوتے کا وارث نہ ہوں گا اور حضرت عمرو، علی وابن مسعود وزید سے مختلف اقوال منقول ہیں۔
حدیث نمبر: 6737

حدیث نمبر: 6737
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِيهِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‌‌‌‌‌‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، ‌‌‌‌‌‏فَمَا بَقِيَ فَلِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ.

ترجمہ:
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، ان سے ابن طاؤس نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میراث اس کے حقدار تک پہنچا دو اور جو باقی رہ جائے وہ سب سے قریب والے مرد کو دے دو۔

Translation:
Narrated Ibn Abbas (RA) :
The Prophet ﷺ said, "Give the Faraid, (the shares prescribed in the Quran) to those who are entitled to receive it, and then whatever remains, should be given to the closest male relative of the deceased."

حــــدیثِ رســــــولﷺ

27 Oct, 09:31


صحیح بخاری
کتاب: فرائض کی تعلیم کا بیان
باب: بیٹی کی موجودگی میں نواسی کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 6736

حدیث نمبر: 6736
حَدَّثَنَا آدَمُ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا أَبُو قَيْسٍ ، ‌‌‌‌‌‏سَمِعْتُ هُزَيْلَ بْنَ شُرَحْبِيلَ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ سُئِلَ أَبُو مُوسَى، ‌‌‌‌‌‏عَنْ بِنْتٍ، ‌‌‌‌‌‏وَابْنَةِ ابْنٍ، ‌‌‌‌‌‏وَأُخْتٍ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ لِلْبِنْتِ النِّصْفُ، ‌‌‌‌‌‏وَلِلْأُخْتِ النَّصْفُ، ‌‌‌‌‌‏وَأَتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَسَيُتَا بِعْنِي، ‌‌‌‌‌‏فَسُئِلَ ابْنُ مَسْعُودٍ ، ‌‌‌‌‌‏وَأُخْبِرَ بِقَوْلِ أَبِي مُوسَى، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ لَقَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَأَقْضِي فِيهَا بِمَا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏لِلْابْنَةِ النِّصْفُ، ‌‌‌‌‌‏وَلِابْنَةِ ابْنٍ السُّدُسُ تَكْمِلَةَ الثُّلُثَيْنِ، ‌‌‌‌‌‏وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ. فَأَتَيْنَا أَبَا مُوسَى، ‌‌‌‌‌‏فَأَخْبَرْنَاهُ بِقَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ لَا تَسْأَلُونِي مَا دَامَ هَذَا الْحَبْرُ فِيكُمْ.

ترجمہ:
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، کہا ہم سے ابوقیس عبدالرحمٰن بن ثروان نے، انہوں نے ہزیل بن شرحبیل سے سنا، بیان کیا کہ ابوموسیٰ ؓ سے بیٹی، پوتی اور بہن کی میراث کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بیٹی کو آدھا ملے گا اور بہن کو آدھا ملے گا اور تو ابن مسعود ؓ کے یہاں جا، شاید وہ بھی یہی بتائیں گے۔ پھر ابن مسعود ؓ سے پوچھا گیا اور ابوموسیٰ ؓ کی بات بھی پہنچائی گئی تو انہوں نے کہا کہ میں اگر ایسا فتویٰ دوں تو گمراہ ہوچکا اور ٹھیک راستے سے بھٹک گیا۔ میں تو اس میں وہی فیصلہ کروں گا جو رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا کہ بیٹی کو آدھا ملے گا، پوتی کو چھٹا حصہ ملے گا، اس طرح دو تہائی پوری ہوجائے گی اور پھر جو باقی بچے گا وہ بہن کو ملے گا۔ پھر ابوموسیٰ ؓ کے پاس آئے اور ابن مسعود ؓ کی بات ان تک پہنچائی تو انہوں نے کہا کہ جب تک یہ عالم تم میں موجود ہیں مجھ سے مسائل نہ پوچھا کرو۔

Translation:
Narrated Huzail bin Shirahbil (RA) :
Abu Musa (RA) was asked regarding (the inheritance of) a daughter, a sons daughter, and a sister. He said, "The daughter will take one-half and the sister will take one-half. If you go to Ibn Masud (RA), he will tell you the same." Ibn Masud (RA) was asked and was told of Abu Musas verdict. Ibn Masud (RA) then said, "If I give the same verdict, I would stray and would not be of the rightly-guided. The verdict I will give in this case, will be the same as the Prophet ﷺ did, i.e. one-half is for daughter, and one-sixth for the sons daughter, i.e. both shares make two-thirds of the total property; and the rest is for the sister." Afterwards we cams to Abu Musa (RA) and informed him of Ibn Masuds verdict, whereupon he said, "So, do not ask me for verdicts, as long as this learned man is among you."

حــــدیثِ رســــــولﷺ

26 Oct, 10:08


صحیح بخاری
کتاب: فرائض کی تعلیم کا بیان
باب: پوتے کی میراث کا بیان جبکہ بیٹا نہ ہو۔ اور زید نے کہا کہ بیٹوں کی اولاد بمنزلہ اولاد کے ہے اگر ان کے علاوہ کوئی بیٹا نہ ہو پوتے بیٹوں کی طرح اور پوتیاں بیٹیوں کی طرح ہیں اور وہ اسی طرح ترکہ پاتے ہیں جس طرح بیٹے اوروں کو محروم کرتے ہیں اسی طرح یہ بھی محروم کرتے ہیں اور بیٹے کی اولاد بیٹے کی موجودگی میں ترکہ کی مستحق نہ ہوگی۔
حدیث نمبر: 6735

حدیث نمبر: 6735
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِيهِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‌‌‌‏ أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ، ‌‌‌‌‌‏فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ.

ترجمہ:
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ ابن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پہلے میراث ان کے وارثوں تک پہنچا دو اور جو باقی رہ جائے وہ اس کو ملے گا جو مرد میت کا بہت نزدیکی رشتہ دار ہو۔

Translation:
Narrated Ibn Abbas (RA) :
Allahs Apostle ﷺ said, "Give the Faraid (shares prescribed in the Quran) to those who are entitled to receive it; and whatever remains, should be given to the closest male relative of the deceased.

حــــدیثِ رســــــولﷺ

26 Oct, 10:08


صحیح بخاری
کتاب: فرائض کی تعلیم کا بیان
باب: لڑکیوں کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 6734

حدیث نمبر: 6734
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ شَيْبَانُ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَشْعَثَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ أَتَانَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، ‌‌‌‌‌‏بِالْيَمَنِ مُعَلِّمًا وَأَمِيرًا، ‌‌‌‌‌‏فَسَأَلْنَاهُ عَنْ رَجُلٍ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ ابْنَتَهُ وَأُخْتَهُ، ‌‌‌‌‌‏فَأَعْطَى الِابْنَةَ النِّصْفَ، ‌‌‌‌‌‏وَالْأُخْتَ النِّصْفَ.

ترجمہ:
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالنضر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعاویہ شیبان نے بیان کیا، ان سے اشعث بن ابی الشعثاء نے، ان سے اسود بن یزید نے بیان کیا کہ معاذ بن جبل ؓ ہمارے یہاں یمن میں معلم و امیر بن کر تشریف لائے۔ ہم نے ان سے ایک ایسے شخص کے ترکہ کے بارے میں پوچھا جس کی وفات ہوئی ہو اور اس نے ایک بیٹی اور ایک بہن چھوڑی ہو اور اس نے اپنی بیٹی کو آدھا اور بہن کو بھی آدھا دیا ہو۔

Translation:
Narrated Al-Aswad bin Yazid (RA) :
Muadh bin Jabal came to us in Yemen as a tutor and a ruler, and we (the people of Yemen) asked him about (the distribution of the property of) a man who had died leaving a daughter and a sister. Muadh gave the daughter one-half of the property and gave the sister the other half.

حــــدیثِ رســــــولﷺ

24 Oct, 09:51


(Sufyan, a sub-narrator said that Sad bin Khaula was a man from the tribe of Bani Amir bin Luai.)

حــــدیثِ رســــــولﷺ

24 Oct, 09:51


صحیح بخاری
کتاب: فرائض کی تعلیم کا بیان
باب: لڑکیوں کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 6733

حدیث نمبر: 6733
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِيهِ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ مَرِضْتُ بِمَكَّةَ مَرَضًا فَأَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ، ‌‌‌‌‌‏فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، ‌‌‌‌‌‏فَقُلْتُ:‌‌‌‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‌‌‌‌‌‏إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا وَلَيْسَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَتِي، ‌‌‌‌‌‏أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي ؟ قَالَ:‌‌‌‏ لَا، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ قُلْتُ:‌‌‌‏ فَالشَّطْرُ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ لَا، ‌‌‌‌‌‏قُلْتُ:‌‌‌‏ الثُّلُثُ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ الثُّلُثُ كَبِيرٌ، ‌‌‌‌‌‏إِنَّكَ إِنْ تَرَكْتَ وَلَدَكَ أَغْنِيَاءَ، ‌‌‌‌‌‏خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَتْرُكَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، ‌‌‌‌‌‏وَإِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً إِلَّا أُجِرْتَ عَلَيْهَا، ‌‌‌‌‌‏حَتَّى اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا إِلَى فِي امْرَأَتِكَ، ‌‌‌‌‌‏فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ:‌‌‌‏ أَأُخَلَّفُ عَنْ هِجْرَتِي، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ لَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِي فَتَعْمَلَ عَمَلًا تُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، ‌‌‌‌‌‏إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ رِفْعَةً وَدَرَجَةً، ‌‌‌‌‌‏وَلَعَلَّ أَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِي حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَلَكِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ يَرْثِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَاتَ بِمَكَّةَ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ سُفْيَانُ، ‌‌‌‌‌‏وَسَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ.

ترجمہ:
ہم سے امام حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھے عامر بن سعد بن ابی وقاص نے خبر دی اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں مکہ مکرمہ میں (حجۃ الوداع میں) بیمار پڑگیا اور موت کے قریب پہنچ گیا۔ پھر نبی کریم ﷺ میری عیادت کے لیے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس بہت زیادہ مال ہے اور ایک لڑکی کے سوا اس کا کوئی وارث نہیں تو کیا مجھے اپنے مال کے دو تہائی حصہ کا صدقہ کردینا چاہیے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ نہیں۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا پھر آدھے کا کر دوں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے عرض کیا ایک تہائی کا؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہاں۔ گو تہائی بھی بہت ہے، اگر تم اپنے بچوں کو مالدار چھوڑو تو یہ اس سے بہتر ہے کہ انہیں تنگدست چھوڑو اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تم جو بھی خرچ کرو گے اس پر تمہیں ثواب ملے گا یہاں تک کہ اس لقمہ پر بھی ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھو گے۔ پھر میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں اپنی ہجرت میں پیچھے رہ جاؤں گا؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اگر میرے بعد تم پیچھے رہ بھی گئے تب بھی جو عمل تم کرو گے اور اس سے اللہ کی خوشنودی مقصود ہوگی تو اس کے ذریعہ درجہ و مرتبہ بلند ہوگا اور غالباً تم میرے بعد زندہ رہو گے اور تم سے بہت سے لوگوں کو فائدہ ہوگا اور بہتوں کو نقصان پہنچے گا۔ قابل افسوس تو سعد ابن خولہ ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے ان کے بارے میں اس لیے افسوس کا اظہار کیا کہ (ہجرت کے بعد اتفاق سے) ان کی وفات مکہ مکرمہ میں ہی ہوگئی۔ سفیان نے بیان کیا کہ سعد ابن خولہ ؓ بنی عامر بن لوی کے ایک آدمی تھے۔

Translation:
Narrated Sad bin Abi Waqqas (RA) :
I was stricken by an ailment that led me to the verge of death. The Prophet ﷺ came to pay me a visit. I said, "O Allahs Apostle ﷺ ! I have much property and no heir except my single daughter. Shall I give two-thirds of my property in charity?" He said, "No." I said, "Half of it?" He said, "No." I said, "One-third of it?" He said, "You may do so) though one-third is also to a much, for it is better for you to leave your off-spring wealthy than to leave them poor, asking others for help. And whatever you spend (for Allahs sake) you will be rewarded for it, even for a morsel of food which you may put in the mouth of your wife." I said, "O Allahs Apostle ﷺ ! Will I remain behind and fail to complete my emigration?" The Prophet ﷺ said, "If you are left behind after me, whatever good deeds you will do for Allahs sake, that will upgrade you and raise you high. May be you will have long life so that some people may benefit by you and others (the enemies) be harmed by you." But Allahs Apostle ﷺ felt sorry for Sad bin Khaula as he died in Makkah.

حــــدیثِ رســــــولﷺ

24 Oct, 09:50


صحیح بخاری
کتاب: فرائض کی تعلیم کا بیان
باب: باپ اور ماں کی طرف سے اولاد کی میراث کا بیان۔ اور زیاد بن ثابت نے کہا کہ اگر کوئی مرد یا عورت بیٹی چھوڑے تو اس کو نصف ملے گا اور ان کے ساتھ کوئی بیٹا بھی ہوگا تو پہلے شرکاء کو دے کر باقی سے مرد کو دو حصہ کو اور عورت کو ایک حصہ دیا جائے گا۔
حدیث نمبر: 6732

حدیث نمبر: 6732
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِيهِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‌‌‌‌‌‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، ‌‌‌‌‌‏فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ.

ترجمہ:
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ ابن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میراث اس کے حق داروں تک پہنچا دو اور جو کچھ باقی بچے وہ سب سے زیادہ قریبی مرد عزیز کا حصہ ہے۔

Translation:
Narrated Ibn Abbas (RA) :
The Prophet ﷺ said, "Give the Faraid (the shares of the inheritance that are prescribed in the Quran) to those who are entitled to receive it. Then whatever remains, should be given to the closest male relative of the deceased ."

حــــدیثِ رســــــولﷺ

24 Oct, 09:50


صحیح بخاری
کتاب: فرائض کی تعلیم کا بیان
باب: نبی ﷺ کا فرمانا کہ جو شخص مال چھوڑے تو وہ اس کے گھر والوں کا ہے۔
حدیث نمبر: 6731

حدیث نمبر: 6731
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، ‌‌‌‌‌‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‌‌‌‌‌‏أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‌‌‌‌‌‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، ‌‌‌‌‌‏فَمَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، ‌‌‌‌‌‏وَلَمْ يَتْرُكْ وَفَاءً، ‌‌‌‌‌‏فَعَلَيْنَا قَضَاؤُهُ، ‌‌‌‌‌‏وَمَنْ تَرَكَ مَالًا، ‌‌‌‌‌‏فَلِوَرَثَتِهِ.

ترجمہ:
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس بن یزید ایلی نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، کہا مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں مومنوں کا خود ان سے زیادہ حقدار ہوں۔ پس ان میں سے جو کوئی قرض دار مرے گا اور ادائیگی کے لیے کچھ نہ چھوڑے گا تو ہم پر اس کی ادائیگی کی ذمہ داری ہے اور جس نے کوئی مال چھوڑا ہوگا وہ اس کے وارثوں کا حصہ ہے۔

Translation:
Narrated Abu Hurairah (RA) :
The Prophet ﷺ said, "I am more closer to the believers than their own selves, so whoever (of them) dies while being in debt and leaves nothing for its repayment, then we are to pay his debts on his behalf and whoever (among the believers) dies leaving some property, then that property is for his heirs."

حــــدیثِ رســــــولﷺ

24 Oct, 09:50


صحیح بخاری
کتاب: فرائض کی تعلیم کا بیان
باب: نبی ﷺ کا فرمانا کہ ہمارا کوئی وارث نہ ہوگا۔ اور جو کچھ ہم نے چھوڑا وہ صدقہ ہے
حدیث نمبر: 6730

حدیث نمبر: 6730
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ مَالِكٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عُرْوَةَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَاأَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏أَرَدْنَ أَنْ يَبْعَثْنَ عُثْمَانَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ يَسْأَلْنَهُ مِيرَاثَهُنَّ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَتْ عَائِشَةُ:‌‌‌‏ أَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‌‌‌‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ.

ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعبنی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عائشہ ؓ نے کہ جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی تو آپ کی بیویوں نے چاہا کہ عثمان ؓ کو ابوبکر ؓ کے پاس بھیجیں، اپنی میراث طلب کرنے کے لیے۔ پھر عائشہ ؓ نے یاد دلایا۔ کیا نبی کریم ﷺ نے نہیں فرمایا تھا کہ ہماری وراثت تقسیم نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ سب صدقہ ہے؟

Translation:
Narrated Urwa (RA) :
Aisha (RA) said, "When Allahs Apostle ﷺ died, his wives intended to send Uthman to Abu Bakr (RA) asking him for their share of the inheritance." Then Aisha (RA) said to them, "Didnt Allahs Apostle ﷺ say, Our (Apostles) property is not to be inherited, and whatever we leave is to be spent in charity?"

حــــدیثِ رســــــولﷺ

23 Oct, 12:53


صحیح بخاری
کتاب: فرائض کی تعلیم کا بیان
باب: نبی ﷺ کا فرمانا کہ ہمارا کوئی وارث نہ ہوگا۔ اور جو کچھ ہم نے چھوڑا وہ صدقہ ہے
حدیث نمبر: 6729

حدیث نمبر: 6729
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ الْأَعْرَجِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‌‌‌‌‌‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ لَا يَقْتَسِمُ وَرَثَتِي دِينَارًا، ‌‌‌‌‌‏مَا تَرَكْتُ بَعْدَ نَفَقَةِ نِسَائِي، ‌‌‌‌‌‏وَمَئُونَةِ عَامِلِي، ‌‌‌‌‌‏فَهُوَ صَدَقَةٌ.

ترجمہ:
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرا ورثہ دینار کی شکل میں تقسیم نہیں ہوگا۔ میں نے اپنی بیویوں کے خرچہ اور اپنے عاملوں کی اجرت کے بعد جو کچھ چھوڑا ہے وہ سب صدقہ ہے۔

Translation:
Narrated Abu Hurairah (RA) :
Allahs Apostle ﷺ said, "Not even a single Dinar of my property should be distributed (after my deaths to my inheritors, but whatever I leave excluding the provision for my wives and my servants, should be spent in charity."

حــــدیثِ رســــــولﷺ

23 Oct, 12:53


Now I beseech you by Allah, do you know all that? They said, Yes. Umar then said to Ali and Abbas, I beseech you by Allah, do you know that? Both of them said, Yes. Umar added, And when the Prophet ﷺ died, Abu Bakr (RA) said, I am the successor of Allahs Apostle, and took charge of that property and managed it in the same way as Allahs Apostle ﷺ did.
Then I took charge of this property for two years during which I managed it as Allahs Apostle ﷺ and Abu Bakr (RA) did. Then you both (Ali and Abbas) came to talk to me, bearing the same claim and presenting the same case. (O Abbas!) You came to me asking for your share from the property of your nephew, and this man (Ali) came to me, asking for the share of h is wife from the property of her father. I said, If you both wish, I will give that to you on that condition (i.e. that you would follow the way of the Prophet ﷺ and Abu Bakr (RA) and as I (Umar) have done in man aging it). Now both of you seek of me a verdict other than that? Lo! By Allah, by Whose permission both the heaven and the earth exist, I will not give any verdict other than that till the Hour is established. If you are unable to manage it, then return it to me, and I will be sufficient to manage it on your behalf. "

حــــدیثِ رســــــولﷺ

23 Oct, 12:53


اجازت دیں گے؟ کہا کہ ہاں آنے دو۔ چناچہ عباس ؓ نے کہا کہ امیرالمؤمنین میرے اور علی ؓ کے درمیان فیصلہ کر دیجئیے۔ عمر ؓ نے کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا کہ ہماری وراثت تقسیم نہیں ہوتی جو کچھ ہم چھوڑیں وہ سب راہ اللہ صدقہ ہے؟ اس سے مراد نبی کریم ﷺ کی خود اپنی ہی ذات تھی۔ جملہ حاضرین بولے کہ جی ہاں، نبی کریم ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا تھا۔ پھر عمر، علی اور عباس ؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا، کیا تمہیں معلوم ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا تھا؟ انہوں نے بھی تصدیق کی کہ نبی کریم ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا تھا۔ عمر ؓ نے فرمایا پھر میں اب آپ لوگوں سے اس معاملہ میں گفتگو کروں گا۔ اللہ تعالیٰ نے اس فے کے معاملہ میں نبی کریم ﷺ کے لیے کچھ حصے مخصوص کر دئیے جو آپ کے سوا کسی اور کو نہیں ملتا تھا۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا ما أفاء الله على رسوله‏ سے ارشاد قدير‏ تک۔ یہ تو خاص نبی کریم ﷺ کا حصہ تھا۔ اللہ کی قسم! نبی کریم ﷺ نے اسے تمہارے لیے ہی مخصوص کیا تھا اور تمہارے سوا کسی کو اس پر ترجیح نہیں دی تھی، تمہیں کو اس میں سے دیتے تھے اور تقسیم کرتے تھے۔ آخر اس میں سے یہ مال باقی رہ گیا اور نبی کریم ﷺ اس میں سے اپنے گھر والوں کے لیے سال بھر کا خرچہ لیتے تھے، اس کے بعد جو کچھ باقی بچتا اسے ان مصارف میں خرچ کرتے جو اللہ کے مقرر کردہ ہیں۔ نبی کریم ﷺ کا یہ طرز عمل آپ کی زندگی بھر رہا۔ میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں، کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے؟ لوگوں نے کہا کہ جی ہاں۔ پھر آپ نے علی اور عباس ؓ سے پوچھا، میں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا آپ لوگوں کو یہ معلوم ہے؟ انہوں نے بھی کہا کہ جی ہاں۔ پھر نبی کریم ﷺ کی وفات ہوگئی اور ابوبکر ؓ نے کہا کہ اب میں نبی کریم ﷺ کا نائب ہوں چناچہ انہوں نے اس پر قبضہ میں رکھ کر اس طرز عمل کو جاری رکھا جو نبی کریم ﷺ کا اس میں تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر ؓ کو بھی وفات دی تو میں نے کہا کہ میں نبی کریم ﷺ کے نائب کا نائب ہوں۔ میں بھی دو سال سے اس پر قابض ہوں اور اس مال میں وہی کرتا ہوں جو رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر ؓ نے کیا۔ پھر آپ دونوں میرے پاس آئے ہو۔ آپ دونوں کی بات ایک ہے اور معاملہ بھی ایک ہی ہے۔ آپ (عباس ؓ) میرے پاس اپنے بھتیجے کی میراث سے اپنا حصہ لینے آئے ہو اور آپ (علی ؓ) اپنی بیوی کا حصہ لینے آئے ہو جو ان کے والد کی طرف سے انہیں ملتا۔ میں کہتا ہوں کہ اگر آپ دونوں چاہتے ہیں تو میں اسے آپ کو دے سکتا ہوں لیکن آپ لوگ اس کے سوا کوئی اور فیصلہ چاہتے ہیں تو اس ذات کی قسم جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں، میں اس مال میں اس کے سوا اور کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا، قیامت تک، اگر آپ اس کے مطابق عمل نہیں کرسکتے تو وہ جائیداد مجھے واپس کر دیجئیے میں اس کا بھی بندوبست کرلوں گا۔

Translation:
Narrated Malik bin Aus (RA) :
I went and entered upon Umar, his doorman, Yarfa came saying Uthman, Abdur-Rahman, Az-Zubair and Sad are asking your permission (to see you). May I admit them? Umar said, Yes. So he admitted them Then he came again and said, May I admit Ali and Abbas? He said, Yes. Abbas said, O, chief of the believers! Judge between me and this man (Ali ). Umar said, I beseech you by Allah by Whose permission both the heaven and the earth exist, do you know that Allahs Apostle ﷺ said, Our (the Apostles) property will not be inherited, and whatever we leave (after our death) is to be spent in charity? And by that Allahs Apostle ﷺ meant himself. The group said, (No doubt), he said so. Umar then faced Ali and Abbas and said, Do you both know that Allahs Apostle ﷺ said that? They replied, (No doubt), he said so. Umar said, So let me talk to you about this matter. Allah favored His Apostle ﷺ with something of this Fai (i.e. booty won by the Muslims at war without fighting) which He did not give to anybody else;
Allah said:-- And what Allah gave to His Apostle ﷺ ( Fai Booty) .........to do all things....(59.6) And so that property was only for Allahs Apostle ﷺ . Yet, by Allah, he neither gathered that property for himself nor withheld it from you, but he gave its income to you, and distributed it among you till there remained the present property out of which the Prophet ﷺ used to spend the yearly maintenance for his family, and whatever used to remain, he used to spend it where Allahs property is spent (i.e. in charity etc.). Allahs Apostle ﷺ followed that throughout his life.

حــــدیثِ رســــــولﷺ

23 Oct, 12:53


صحیح بخاری
کتاب: فرائض کی تعلیم کا بیان
باب: نبی ﷺ کا فرمانا کہ ہمارا کوئی وارث نہ ہوگا۔ اور جو کچھ ہم نے چھوڑا وہ صدقہ ہے
حدیث نمبر: 6728

حدیث نمبر: 6728
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عُقَيْلٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ ، ‌‌‌‌‌‏وَكَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ذَكَرَ لِي مِنْ حَدِيثِهِ ذَلِكَ، ‌‌‌‌‌‏فَانْطَلَقْتُ حَتَّى دَخَلْتُ عَلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ انْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى عُمَرَ ، ‌‌‌‌‌‏فَأَتَاهُ حَاجِبُهُ يَرْفَأُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ ، ‌‌‌‌‌‏ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ ، ‌‌‌‌‌‏ وَالزُّبَيْرِ ، ‌‌‌‌‌‏ وَسَعْدٍ ؟ قَالَ:‌‌‌‏ نَعَمْ، ‌‌‌‌‌‏فَأَذِنَ لَهُمْ، ‌‌‌‌‌‏ثُمّ قَالَ:‌‌‌‏ هَلْ لَكَ فِي عَلِيٍّ ، ‌‌‌‌‌‏ وَعَبَّاسٍ ؟ قَالَ:‌‌‌‏ نَعَمْ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ عَبَّاسٌ:‌‌‌‏ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ:‌‌‌‏ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، ‌‌‌‌‌‏هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏قَالَلَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ. يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْسَهُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ الرَّهْطُ:‌‌‌‏ قَدْ قَالَ ذَلِكَ، ‌‌‌‌‌‏فَأَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ، ‌‌‌‌‌‏وَعَبَّاسٍ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ هَلْ تَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِكَ ؟ قَالَا:‌‌‌‏ قَدْ قَالَ ذَلِكَ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ عُمَرُ:‌‌‌‏ فَإِنِّي أُحَدِّثُكُمْ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ، ‌‌‌‌‌‏إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَانَ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْفَيْءِ بِشَيْءٍ لَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا غَيْرَهُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ:‌‌‌‏ مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ إِلَى قَوْلِهِ قَدِيرٌ سورة الحشر آية 6 فَكَانَتْ خَالِصَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَكُمْ، ‌‌‌‌‌‏وَلَا اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ، ‌‌‌‌‌‏لَقَدْ أَعْطَاكُمُوهَا، ‌‌‌‌‌‏وَبَثَّهَا فِيكُمْ حَتَّى بَقِيَ مِنْهَا هَذَا الْمَالُ، ‌‌‌‌‌‏فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ مِنْ هَذَا الْمَالِ نَفَقَةَ سَنَتِهِ، ‌‌‌‌‌‏ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ، ‌‌‌‌‌‏فَعَمِلَ بِذَاكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيَاتَهُ، ‌‌‌‌‌‏أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ ؟ قَالُوا:‌‌‌‏ نَعَمْ، ‌‌‌‌‌‏ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ، ‌‌‌‌‌‏وَعَبَّاسٍ:‌‌‌‏ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِكَ ؟ قَالَا:‌‌‌‏ نَعَمْ، ‌‌‌‌‌‏فَتَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:‌‌‌‏ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَضَهَا فَعَمِلَ بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ، ‌‌‌‌‌‏فَقُلْتُ:‌‌‌‏ أَنَا وَلِيُّ وَلِيِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَضْتُهَا سَنَتَيْنِ أَعْمَلُ فِيهَا مَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، ‌‌‌‌‌‏ثُمَّ جِئْتُمَانِي وَكَلِمَتُكُمَا وَاحِدَةٌ، ‌‌‌‌‌‏وَأَمْرُكُمَا جَمِيعٌ، ‌‌‌‌‌‏جِئْتَنِي تَسْأَلُنِي نَصِيبَكَ مِنَ ابْنِ أَخِيكَ، ‌‌‌‌‌‏وَأَتَانِي هَذَا يَسْأَلُنِي نَصِيبَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا، ‌‌‌‌‌‏فَقُلْتُ:‌‌‌‏ إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا، ‌‌‌‌‌‏بِذَلِكَ فَتَلْتَمِسَانِ مِنِّي قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ، ‌‌‌‌‌‏فَوَاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ لَا أَقْضِي فِيهَا قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ، ‌‌‌‌‌‏حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، ‌‌‌‌‌‏فَإِنْ عَجَزْتُمَا فَادْفَعَاهَا إِلَيَّ فَأَنَا أَكْفِيكُمَاهَا.

ترجمہ:
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے مالک بن اوس بن حدثان نے خبر دی کہ محمد بن جبیر بن مطعم نے مجھ سے مالک بن اوس کی اس حدیث کا ایک حصہ ذکر کیا تھا۔ پھر میں خود مالک بن اوس کے پاس گیا اور ان سے یہ حدیث پوچھی تو انہوں نے بیان کیا کہ میں عمر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا پھر ان کے حاجب یرفاء نے جا کر ان سے کہا کہ عثمان، عبدالرحمٰن بن زبیر اور سعد آپ کے پاس آنا چاہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اچھا آنے دو۔ چناچہ انہیں اندر آنے کی اجازت دے دی۔ پھر کہا، کیا آپ علی و عباس ؓ کو بھی آنے کی

حــــدیثِ رســــــولﷺ

23 Oct, 12:53


صحیح بخاری
کتاب: فرائض کی تعلیم کا بیان
باب: نبی ﷺ کا فرمانا کہ ہمارا کوئی وارث نہ ہوگا۔ اور جو کچھ ہم نے چھوڑا وہ صدقہ ہے
حدیث نمبر: 6727

حدیث نمبر: 6727
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ ، ‌‌‌‌‌‏أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ يُونُسَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ الزُّهْرِيِّ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عُرْوَةَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عَائِشَةَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ.

ترجمہ:
ہم سے اسماعیل بن ابان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہماری وراثت نہیں ہوتی ہم جو کچھ بھی چھوڑیں وہ صدقہ ہے۔

Translation:
Narrated Aisha (RA) :
The Prophet ﷺ said, "Our (Apostles) property should not be inherited, and whatever we leave, is to be spent in charity."

حــــدیثِ رســــــولﷺ

21 Oct, 13:50


صحیح بخاری
کتاب: فرائض کی تعلیم کا بیان
باب: نبی ﷺ کا فرمانا کہ ہمارا کوئی وارث نہ ہوگا۔ اور جو کچھ ہم نے چھوڑا وہ صدقہ ہے
حدیث نمبر: 6725

حدیث نمبر: 6725
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، ‌‌‌‌‌‏أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ الزُّهْرِيِّ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عُرْوَةَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ، ‌‌‌‌‌‏وَالْعَبَّاسَ عَلَيْهِمَا السَّلَام أَتَيَا أَبَا بَكْرٍ يَلْتَمِسَانِ مِيرَاثَهُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏وَهُمَا حِينَئِذٍ يَطْلُبَانِ أَرْضَيْهِمَا مِنْ فَدَكَ، ‌‌‌‌‌‏وَسَهْمَهُمَا مِنْ خَيْبَرَ.
حدیث نمبر: 6726
فَقَالَ لَهُمَا أَبُو بَكْرٍ :‌‌‌‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏يَقُولُ:‌‌‌‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ، ‌‌‌‌‌‏إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ مِنْ هَذَا الْمَالِ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ أَبُو بَكْرٍ:‌‌‌‏ وَاللَّهِ لَا أَدَعُ أَمْرًا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ فِيهِ إِلَّا صَنَعْتُهُ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ فَهَجَرَتْهُ فَاطِمَةُ فَلَمْ تُكَلِّمْهُ حَتَّى مَاتَتْ.

ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ فاطمہ اور عباس علیہما السلام، ابوبکر ؓ کے پاس نبی کریم ﷺ کی طرف سے اپنی میراث کا مطالبہ کرنے آئے، یہ فدک کی زمین کا مطالبہ کر رہے تھے اور خیبر میں بھی اپنے حصہ کا۔
ابوبکر ؓ نے ان سے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا ہے آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا جو کچھ ہم چھوڑیں وہ سب صدقہ ہے، بلاشبہ آل محمد اسی مال میں سے اپنا خرچ پورا کرے گی۔ ابوبکر ؓ نے کہا: واللہ! میں کوئی ایسی بات نہیں ہونے دوں گا، بلکہ جسے میں نے نبی کریم ﷺ کو کرتے دیکھا ہوگا وہ میں بھی کروں گا۔ بیان کیا کہ اس پر فاطمہ ؓ نے ان سے تعلق کاٹ لیا اور موت تک ان سے کلام نہیں کیا۔

Translation:
Narrated Aisha (RA) :
Fatima and Al Abbas came to Abu Bakr, seeking their share from the property of Allahs Apostle ﷺ and at that time, they were asking for their land at Fadak and their share from Khaibar. Abu Bakr (RA) said to them, " I have heard from Allahs Apostle ﷺ saying, Our property cannot be inherited, and whatever we leave is to be spent in charity, but the family of Muhammad may take their provisions from this property." Abu Bakr (RA) added, "By Allah, I will not leave the procedure I saw Allahs Apostle ﷺ following during his lifetime concerning this property." Therefore Fatima left Abu Bakr (RA) and did not speak to him till she died.

حــــدیثِ رســــــولﷺ

21 Oct, 13:50


صحیح بخاری
کتاب: فرائض کی تعلیم کا بیان
باب: فرائض کی تعلیم کا بیان۔ اور عقبہ بن عامر نے کہا ظانین یعنی ان لوگوں سے پیسے لے کر علم حاصل کرو جو ظن سے گفتگو کرتے ہیں
حدیث نمبر: 6724

حدیث نمبر: 6724
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِيهِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‌‌‌‏ إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، ‌‌‌‌‌‏فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، ‌‌‌‌‌‏وَلَا تَحَسَّسُوا، ‌‌‌‌‌‏وَلَا تَجَسَّسُوا، ‌‌‌‌‌‏وَلَا تَبَاغَضُوا، ‌‌‌‌‌‏وَلَا تَدَابَرُوا، ‌‌‌‌‌‏وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا.

ترجمہ:
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بدگمانی سے بچتے رہو، کیونکہ گمان (بدظنی) سب سے جھوٹی بات ہے۔ آپس میں ایک دوسرے کی برائی کی تلاش میں نہ لگے رہو نہ ایک دوسرے سے بغض رکھو اور نہ پیٹھ پیچھے کسی کی برائی کرو، بلکہ اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو۔

Translation:
Narrated Abu Hurairah (RA) :
Allahs Apostle ﷺ said, Beware of suspicion, for it is the worst of false tales and dont look for the others faults and dont spy and dont hate each other, and dont desert (cut your relations with) one another O Allahs slaves, be brothers!" (See Hadith No. 90)

حــــدیثِ رســــــولﷺ

21 Oct, 13:49


صحیح بخاری
کتاب: فرائض کی تعلیم کا بیان
باب: اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصہ کے برابر، پس اگر صرف لڑکیاں ہوں تو اگر دو سے زیادہ ہوں تو ان کو دوتہائی ملے گا اس مال سے جو کہ مورث چھوڑ کر مرا اور اگر ایک لڑکی ہو تو اس کو نصف ملے گا اور ماں باپ ہی اسکے وارث ہوں تو اس کی ماں کا ایک تہائی ہے اور اگر میت کے ایک سے زیادہ بھائی بہن ہوں تو اس کی ماں کوچھٹا حصہ ملے گا۔ ( اور باقی باپ کا) وصیت پوری کرنے کے بعد کہ میت اس کی وصیت کرجائے یا دین کے بعد تمہارے اصول وفروع جن کو تم پورے طور پر نہیں جانتے کہ ان میں سے کون سا تم کو نفع پہنچانے کے زیادہ قریب ہے یہ حکم منجانب اللہ مقرر کردیا گیا، بالقین اللہ تعالیٰ بڑے علم والے اور حکمت والے ہیں اور تمہیں آدھا ملے گا اس ترکہ کا جو تمہاری بیبیاں چھوڑ کرگئی اگر ان کے کچھ اولاد نہ ہو اور اگر ان کے کچھ اولاد ہو تو پھر تم کو ان کے ترکہ سے چوتھائی ملے گا (یہ میراث) وصیت (کے قدر مال) کے نکالنے کے بعد کہ وہ اس کی وصیت کرجائیں یا دین کے بعد ملے گی ان بیبیوں کوچوتھائی ملے گا اس ترکہ کا جو تم چھوڑ جاؤ اگر تمہارے کچھ اولاد نہ ہو، اور اگر تمہارے کچھ اولاد ہو تو پھر ان کو تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں حصہ ملے گا، وصیت نکالنے کے بعد تم جو وصیت کرجاؤ یا دین کے بعد اور اگر میت جس کے میراث دوسروں کو ملے گی خواہ میت مرد ہو یا عورت ایسا ہو جس کے اصول وفروع نہ ہوں اور اس کے ایک بھائی یا بہن (اخیافی) ہوتوان میں سے ہر ایک چھٹا حصہ ملے گا، اور اگر زیادہ ہوں تو وہ سب تہائی میں شریک ہوں گے، وصیت پوری کرنے کے بعد جس کو وصیت کردی جائے یا دین کے بعد بشرطیکہ کسی کو ضرر نہ پہنچے یہ حکم کیا گیا ہے خدا کی طرف سے اور اللہ جاننے والے حکمت والے ہیں۔
حدیث نمبر: 6723

حدیث نمبر: 6723
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ مَرِضْتُ فَعَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَأَتَانِي وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَبَّ عَلَيَّ وَضُوءَهُ فَأَفَقْتُ. فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي، كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَيْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمَوَارِيثِ.

ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے، انہوں نے جابر بن عبداللہ ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں بیمار پڑا تو رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر ؓ میری عیادت کے لیے تشریف لائے، دونوں حضرات پیدل چل کر آئے تھے۔ دونوں حضرات جب آئے تو مجھ پر غشی طاری تھی، نبی کریم ﷺ نے وضو کیا اور وضو کا پانی میرے اوپر چھڑکا مجھے ہوش ہوا تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اپنے مال کی (تقسیم) کس طرح کروں؟ یا اپنے مال کا کس طرح فیصلہ کروں؟ نبی کریم ﷺ نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ میراث کی آیتیں نازل ہوئیں۔

Translation:
Narrated Jabir bin Abdullah (RA) :
I became sick so Allahs Apostle ﷺ and Abu Bakr (RA) came on foot to pay me a visit. When they came, I was unconscious. Allahs Apostle ﷺ performed ablution and he poured over me the water (of his ablution) and I came to my senses and said, "O Allahs Apostle ﷺ ! What shall I do regarding my property? How shall I distribute it?" The Prophet ﷺ did not reply till the Divine Verses of inheritance were revealed .

حــــدیثِ رســــــولﷺ

18 Oct, 14:17


صحیح بخاری
کتاب: قسموں اور نذروں کا بیان
باب: قسم توڑنے سے پہلے اور اس کے بعد کفارہ دینے کا بیان
حدیث نمبر: 6722

حدیث نمبر: 6722
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ بْنِ فَارِسٍ ، ‌‌‌‌‌‏أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ الْحَسَنِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‌‌‌‏ لَا تَسْأَلِ الْإِمَارَةَ، ‌‌‌‌‌‏فَإِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَهَا مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ، ‌‌‌‌‌‏أُعِنْتَ عَلَيْهَا، ‌‌‌‌‌‏وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ، ‌‌‌‌‌‏وُكِلْتَ إِلَيْهَا، ‌‌‌‌‌‏وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ، ‌‌‌‌‌‏فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، ‌‌‌‌‌‏فَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، ‌‌‌‌‌‏وَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ، ‌‌‌‌‌‏تَابَعَهُ أَشْهَلُ بْنُ حَاتِمٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، ‌‌‌‌‌‏وَتَابَعَهُ يُونُسُ ، ‌‌‌‌‌‏ وَسِمَاكُ بْنُ عَطِيَّةَ ، ‌‌‌‌‌‏ وَسِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، ‌‌‌‌‌‏وَحُمَيْدٌ ، ‌‌‌‌‌‏ وَقَتَادَةُ ، ‌‌‌‌‌‏ وَمَنْصُورٌ ، ‌‌‌‌‌‏ وَهِشَامٌ ، ‌‌‌‌‌‏ وَالرَّبِيعُ .

ترجمہ:
مجھ سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عثمان بن عمر بن فارس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ ابن عون نے خبر دی، انہیں امام حسن بصری نے، ان سے عبدالرحمٰن بن سمرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کبھی تم حکومت کا عہدہ طلب نہ کرنا کیونکہ اگر بلا مانگے تمہیں یہ مل جائے گا تو اس میں تمہاری منجانب اللہ مدد کی جائے گی، لیکن اگر مانگنے پر ملا تو سارا بوجھ تمہیں پر ڈال دیا جائے گا اور اگر تم کوئی قسم کھالو اور اس کے سوا کوئی اور بات بہتر نظر آئے تو وہی کرو جو بہتر ہو اور قسم کا کفارہ ادا کر دو۔ عثمان بن عمر کے ساتھ اس حدیث کو اشہل بن حاتم نے بھی عبداللہ بن عون سے روایت کیا، اس کو ابوعوانہ اور حاکم نے وصل کیا اور عبداللہ بن عون کے ساتھ اس حدیث کو یونس اور سماک بن عطیہ اور سماک بن حرب اور حمید اور قتادہ اور منصور اور ہشام اور ربیع نے بھی روایت کیا۔

Translation:
Narrated Abdur-Rahman bin Samura (RA) :
Allahs Apostle ﷺ said, "(O Abdur-Rahman!) Do not seek to be a ruler, for, if you are given the authority of ruling without your asking for it, then Allah will help you; but if you are given it by your asking, then you will be held responsible for it (i.e. Allah will not help you) . And if you take an oath to do something and later on find another thing, better than that, then do what is better and make expiation for (the dissolution of) your oath."

حــــدیثِ رســــــولﷺ

18 Oct, 14:16


تھی کہ سواری کا انتظام نہیں کرسکتے۔ پھر ہمیں بلا بھیجا اور سواری کا جانور عنایت فرمائے۔ نبی کریم ﷺ اپنی قسم بھول گئے ہوں گے۔ واللہ! اگر ہم نے نبی کریم ﷺ کو آپ کی قسم کے بارے میں غفلت میں رکھا تو ہم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ چلو ہم سب آپ کے پاس واپس چلیں اور آپ کو آپ کی قسم یاد دلائیں۔ چناچہ ہم واپس آئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم پہلے آئے تھے اور آپ سے سواری کا جانور مانگا تھا تو آپ نے قسم کھالی تھی کہ آپ اس کا انتظام نہیں کرسکتے، ہم نے سمجھا کہ آپ اپنی قسم بھول گئے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جاؤ، تمہیں اللہ نے سواری دی ہے، واللہ اگر اللہ نے چاہا تو میں جب بھی کوئی قسم کھا لوں اور پھر دوسری چیز کو اس کے مقابل بہتر سمجھوں تو وہی کروں گا جو بہتر ہوگا اور اپنی قسم توڑ دوں گا۔ اس روایت کی متابعت حماد بن زید نے ایوب سے کی، ان سے ابوقلابہ اور قاسم بن عاصم کلیبی نے۔

Translation:
Narrated Zahdam al-Jarmi (RA) :
We were sitting with Abu Musa Al-Ashsari (RA), and as there were ties of friendship and mutual favors between us and his tribe. His meal was presented before him and there was chicken meat in it. Among those who were present there was a man from Bani Taimillah having a red complexion as a non-Arab freed slave, and that man did not approach the meal. Abu Musa (RA) said to him, "Come along! I have seen Allahs Apostle ﷺ eating of that (i.e., chicken)." The man said, "I have seen it (chickens) eating something I regarded as dirty, and so I have taken an oath that I shall not eat (its meat) chicken." Abu Musa (RA) said, "Come along! I will inform you about it (i.e., your oath).
Once we went to Allahs Apostle ﷺ in company with a group of Ashairiyin, asking him for mounts while he was distributing some camels from the camels of Zakat. (Aiyub said, "I think he said that the Prophet ﷺ was in an angry mood at the time.") The Prophet ﷺ said, By Allah! I will not give you mounts, and I have nothing to mount you on. After we had left, some camels of booty were brought to Allahs Apostle ﷺ and he said, "Where are those Ashariyin? Where are those Ashariyin?" So we went (to him) and he gave us five very fat good-looking camels. We mounted them and went away, and then I said to my companions, We went to Allahs Apostle ﷺ to give us mounts, but he took an oath that he would not give us mounts, and then later on he sent for us and gave us mounts, perhaps Allahs Apostle ﷺ forgot his oath. By Allah, we will never be successful, for we have taken advantage of the fact that Allahs Apostle ﷺ forgot to fulfill his oath. So let us return to Allahs Apostle ﷺ to remind him of his oath. We returned and said, O Allahs Apostle ﷺ ! We came to you and asked you for mounts, but you took an oath that you would not give us mounts) but later on you gave us mounts, and we thought or considered that you have forgotten your oath. The Prophet ﷺ said, Depart, for Allah has given you Mounts. By Allah, Allah willing, if I take an oath and then later find another thing better than that, I do what is better, and make expiation for the oath. "

حــــدیثِ رســــــولﷺ

18 Oct, 14:16


صحیح بخاری
کتاب: قسموں اور نذروں کا بیان
باب: قسم توڑنے سے پہلے اور اس کے بعد کفارہ دینے کا بیان
حدیث نمبر: 6721

حدیث نمبر: 6721
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَيُّوبَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ الْقَاسِمِ الْتَّمِيمِيِّ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى وَكَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ هَذَا الْحَيِّ، ‌‌‌‌‌‏مِنْ جَرْمٍ إِخَاءٌ وَمَعْرُوفٌ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ فَقُدِّمَ طَعَامٌ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ وَقُدِّمَ فِي طَعَامِهِ لَحْمُ دَجَاجٍ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ كَأَنَّهُ مَوْلًى، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ فَلَمْ يَدْنُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى:‌‌‌‏ ادْنُ فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهُ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا قَذِرْتُهُ، ‌‌‌‌‌‏فَحَلَفْتُ أَنْ لَا أَطْعَمَهُ أَبَدًا، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ ادْنُ أُخْبِرْكَ عَنْ ذَلِكَ، ‌‌‌‌‌‏أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ أَسْتَحْمِلُهُ، ‌‌‌‌‌‏وَهُوَ يَقْسِمُ نَعَمًا مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَةِ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ أَيُّوبُ:‌‌‌‏ أَحْسِبُهُ قَالَ:‌‌‌‏ وَهُوَ غَضْبَانُ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ فَانْطَلَقْنَا، ‌‌‌‌‌‏فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَهْبِ إِبِلٍ، ‌‌‌‌‌‏فَقِيلَ:‌‌‌‏ أَيْنَ هَؤُلَاءِ الْأَشْعَرِيُّونَ، ‌‌‌‌‌‏فَأَتَيْنَا فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ فَانْدَفَعْنَا، ‌‌‌‌‌‏فَقُلْتُ لِأَصْحَابِي:‌‌‌‏ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ، ‌‌‌‌‌‏فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا، ‌‌‌‌‌‏ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْنَا فَحَمَلَنَا، ‌‌‌‌‌‏نَسِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ، ‌‌‌‌‌‏وَاللَّهِ لَئِنْ تَغَفَّلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ لَا نُفْلِحُ أَبَدًا، ‌‌‌‌‌‏ارْجِعُوا بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏فَلْنُذَكِّرْهُ يَمِينَهُ، ‌‌‌‌‌‏فَرَجَعْنَا فَقُلْنَا:‌‌‌‏ يَا رَسُولَ، ‌‌‌‌‌‏اللَّهِ أَتَيْنَاكَ نَسْتَحْمِلُكَ، ‌‌‌‌‌‏فَحَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلْتَنَا، ‌‌‌‌‌‏فَظَنَنَّا أَوْ فَعَرَفْنَا أَنَّكَ نَسِيتَ يَمِينَكَ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ انْطَلِقُوا، ‌‌‌‌‌‏فَإِنَّمَا حَمَلَكُمُ اللَّهُ، ‌‌‌‌‌‏إِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ، ‌‌‌‌‌‏فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، ‌‌‌‌‌‏إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، ‌‌‌‌‌‏وَتَحَلَّلْتُهَا، ‌‌‌‌‌‏تَابَعَهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَيُّوبَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، ‌‌‌‌‌‏ وَالْقَاسِمِ بْنِ عَاصِمٍ الْكُلَيْبِيِّ .

ترجمہ:
ہم سے علی بن حجر نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے قاسم تمیمی نے، ان سے زہدم جرمی نے بیان کیا کہ ہم ابوموسیٰ اشعری ؓ کے پاس تھے اور ہمارے قبیلہ اور اس قبیلہ جرم میں بھائی چارگی اور باہمی حسن معاملہ کی روش تھی۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر کھانا لایا گیا اور کھانے میں مرغی کا گوشت بھی تھا۔ راوی نے بیان کیا کہ حاضرین میں بنی تیم اللہ کا ایک شخص سرخ رنگ کا بھی تھا جیسے مولیٰ ہو۔ بیان کیا کہ وہ شخص کھانے پر نہیں آیا تو موسیٰ ؓ نے اس سے کہا کہ شریک ہوجاؤ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس کا گوشت کھاتے دیکھا ہے۔ اس شخص نے کہا کہ میں نے اسے گندگی کھاتے دیکھا تھا جب سے اس سے گھن آنے لگی اور اسی وقت میں نے قسم کھالی کہ کبھی اس کا گوشت نہیں کھاؤں گا۔ ابوموسیٰ نے کہا: قریب آؤ میں تمہیں اس کے متعلق بتاؤں گا۔ ہم رسول اللہ ﷺ کے یہاں اشعریوں کی ایک جماعت کے ساتھ آئے اور میں نے نبی کریم ﷺ سے سواری کا جانور مانگا۔ نبی کریم ﷺ اس وقت صدقہ کے اونٹوں میں سے تقسیم کر رہے تھے۔ ایوب نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ ابوموسیٰ ؓ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ اس وقت غصہ تھے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم! میں تمہیں سواری کے جانور نہیں دے سکتا اور نہ میرے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو سواری کے لیے تمہیں دے سکوں۔ بیان کیا کہ پھر ہم واپس آگئے۔ پھر نبی کریم ﷺ کے پاس غنیمت کے اونٹ آئے، تو پوچھا گیا کہ اشعریوں کی جماعت کہاں ہے۔ ہم حاضر ہوئے تو نبی کریم ﷺ نے ہمیں پانچ عمدہ اونٹ دئیے جانے کا حکم دیا۔ بیان کیا کہ ہم وہاں سے روانہ ہوئے تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ہم پہلے نبی کریم ﷺ کے پاس سواری کے لیے آئے تھے تو آپ نے قسم کھالی

حــــدیثِ رســــــولﷺ

17 Oct, 08:35


صحیح بخاری
کتاب: قسموں اور نذروں کا بیان
باب: قسم میں انشاء اللہ کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6720

حدیث نمبر: 6720
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ طَاوُسٍ ، ‌‌‌‌‌‏سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ قَالَ سُلَيْمَانُ:‌‌‌‏ لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى تِسْعِينَ امْرَأَةً كُلٌّ تَلِدُ غُلَامًا يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ لَهُ صَاحِبُهُ:‌‌‌‏ قَالَ سُفْيَانُ:‌‌‌‏ يَعْنِي الْمَلَكَ:‌‌‌‏ قُلْ:‌‌‌‏ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، ‌‌‌‌‌‏فَنَسِيَ، ‌‌‌‌‌‏فَطَافَ بِهِنَّ، ‌‌‌‌‌‏فَلَمْ تَأْتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ بِوَلَدٍ إِلَّا وَاحِدَةٌ بِشِقِّ غُلَامٍ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:‌‌‌‏ يَرْوِيهِ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ لَوْ قَالَ:‌‌‌‏ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَمْ يَحْنَثْ، ‌‌‌‌‌‏وَكَانَ دَرَكًا لَهُ فِي حَاجَتِهِ، ‌‌‌‌‌‏وَقَالَ مَرَّةً:‌‌‌‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‌‌‌‏ لَوِ اسْتَثْنَى، ‌‌‌‌‌‏وَحَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ الْأَعْرَجِ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ.

ترجمہ:
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن حجیر نے، ان سے طاؤس نے، انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ سلیمان (علیہ السلام) نے کہا تھا کہ آج رات میں اپنی نوے بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ہر بیوی ایک بچہ جنے گی جو اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے۔ ان کے ساتھی سفیان یعنی فرشتے نے ان سے کہا۔ اجی انشاء اللہ تو کہو لیکن آپ بھول گئے اور پھر تمام بیویوں کے پاس گئے لیکن ایک بیوی کے سوا جس کے یہاں ناتمام بچہ ہوا تھا کسی بیوی کے یہاں بھی بچہ نہیں ہوا۔ ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہوئے کہتے تھے کہ اگر انہوں نے انشاء اللہ کہہ دیا ہوتا تو ان کی قسم بےکار نہ جاتی اور اپنی ضرورت کو پالیتے اور ایک مرتبہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے کہا کہ اگر انہوں نے استثناء کردیا ہوتا۔ اور ہم سے ابوالزناد نے اعرج سے ابوہریرہ ؓ کی حدیث کی طرح بیان کیا۔

Translation:
Narrated Abu Hurairah (RA) :
(The Prophet) Solomon said, "Tonight I will sleep with (my) ninety wives, each of whom will get a male child who will fight for Allahs Cause." On that, his companion (Sufyan said that his companion was an angel) said to him, "Say, "If Allah will (Allah willing)." But Solomon forgot (to say it). He slept with all his wives, but none of the women gave birth to a child, except one who gave birth to a halfboy. Abu Hurairah (RA) added: The Prophet ﷺ said, "If Solomon had said, "If Allah will" (Allah willing), he would not have been unsuccessful in his action, and would have attained what he had desired." Once Abu Hurairah (RA) added: Allah apostle said, "If he had accepted."

حــــدیثِ رســــــولﷺ

17 Oct, 08:35


صحیح بخاری
کتاب: قسموں اور نذروں کا بیان
باب: قسم میں انشاء اللہ کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6719

حدیث نمبر: 6719
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، ‌‌‌‌‌‏وَقَالَ:‌‌‌‏ إِلَّا كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي، ‌‌‌‌‌‏وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، ‌‌‌‌‌‏أَوْ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، ‌‌‌‌‌‏وَكَفَّرْتُ.

ترجمہ:
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے (اس روایت میں یہ ترتیب اسی طرح) بیان کی کہ میں قسم کا کفارہ ادا کر دوں گا اور وہ کام کروں گا جس میں اچھائی ہوگی یا (اس طرح نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ) میں کام وہ کروں گا جس میں اچھائی ہوگی اور کفارہ ادا کر دوں گا۔

Translation:
Narrated Hammad (RA) :
the same narration above (i.e. 709), "I make expiation for my dissolved oath, and I do what is better, or do what is better and make expiation."

حــــدیثِ رســــــولﷺ

17 Oct, 08:34


صحیح بخاری
کتاب: قسموں اور نذروں کا بیان
باب: قسم میں انشاء اللہ کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6718

حدیث نمبر: 6718
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ أَسْتَحْمِلُهُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ، ‌‌‌‌‌‏مَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ، ‌‌‌‌‌‏ثُمَّ لَبِثْنَا مَا شَاءَ اللَّهُ، ‌‌‌‌‌‏فَأُتِيَ بِإِبِلٍ فَأَمَرَ لَنَا بِثَلَاثَةِ ذَوْدٍ، ‌‌‌‌‌‏فَلَمَّا انْطَلَقْنَا، ‌‌‌‌‌‏قَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ:‌‌‌‏ لَا يُبَارِكُ اللَّهُ لَنَا، ‌‌‌‌‌‏أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ، ‌‌‌‌‌‏فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا فَحَمَلَنَا، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ أَبُو مُوسَى:‌‌‌‏ فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ بَلِ اللَّهُ حَمَلَكُمْ، ‌‌‌‌‌‏إِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ، ‌‌‌‌‌‏فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، ‌‌‌‌‌‏إِلَّا كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي، ‌‌‌‌‌‏وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ.

ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے غیلان بن جریر نے، ان سے ابوبردہ بن ابی موسیٰ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری ؓ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں قبیلہ اشعر کے چند لوگوں کے ساتھ حاضر ہوا اور آپ سے سواری کے لیے جانور مانگے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں تمہیں سواری کے جانور نہیں دے سکتا۔ پھر جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا ہم ٹھہرے رہے اور جب کچھ اونٹ آئے تو تین اونٹ ہمیں دئیے جانے کا حکم فرمایا۔ جب ہم انہیں لے کر چلے تو ہم میں سے بعض نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ہمیں اللہ اس میں برکت نہیں دے گا۔ ہم نبی کریم ﷺ کے پاس سواری کے جانور مانگنے آئے تھے تو آپ نے قسم کھالی تھی کہ ہمیں سواری کے جانور نہیں دے سکتے اور آپ نے عنایت فرمائے ہیں۔ ابوموسیٰ ؓ نے بیان کیا کہ پھر ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے تمہارے لیے جانور کا انتظام نہیں کیا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے، اللہ کی قسم! اگر اللہ نے چاہا تو جب بھی میں کوئی قسم کھا لوں گا اور پھر اس کے سوا اور چیز میں اچھائی ہوگی تو میں اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا اور وہی کام کروں گا جس میں اچھائی ہوگی۔

Translation:
Narrated Abu Musa Al-Ashari (RA) :
I went to Allahs Apostle ﷺ along with a group of people from (the tribe of) Al-Ashari, asking for mounts. The Prophet ﷺ said, "By Allah, I will not give you anything to ride, and I have nothing to mount you on." We stayed there as long as Allah wished, and after that, some camels were brought to the Prophet ﷺ and he ordered that we be given three camels. When we set out, some of us said to others, "Allah will not bless us, as we all went to Allahs Apostle ﷺ asking him for mounts, and although he had sworn that he would not give us mounts, he did give us." So we returned to the Prophet; and mentioned that to him. He said, "I have not provided you with mounts, but Allah has. By Allah, Allah willing, if I ever take an oath, and then see that another is better than the first, I make expiration for my (dissolved) oath, and do what is better and make expiration."

حــــدیثِ رســــــولﷺ

17 Oct, 08:34


صحیح بخاری
کتاب: قسموں اور نذروں کا بیان
باب: جب کفارہ میں غلام آزاد کرے تو اس کی ولاء کس کے لئے ہوگی؟
حدیث نمبر: 6717

حدیث نمبر: 6717
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ الْحَكَمِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ الْأَسْوَدِ ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عَائِشَةَ ، ‌‌‌‌‌‏أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ فَاشْتَرَطُوا عَلَيْهَا الْوَلَاءَ، ‌‌‌‌‌‏فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ اشْتَرِيهَا، ‌‌‌‌‌‏فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ.

ترجمہ:
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کے، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم بن عتبہ نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عائشہ ؓ نے کہ انہوں نے بریرہ ؓ کو (آزاد کرنے کے لیے) خریدنا چاہا، تو ان کے پہلے مالکوں نے اپنے لیے ولاء کی شرط لگائی۔ میں نے اس کا ذکر نبی کریم ﷺ سے کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ خرید لو، ولاء تو اسی سے ہوتی ہے جو آزاد کرتا ہے۔

Translation:
Narrated Aisha (RA) :
that she intended to buy Barira (a slave girl) and her masters stipulated that they would have her Wala. When Aisha (RA) mentioned that to the Prophet ﷺ ; he said, "Buy her, for the Wala is for the one who manumits."