Ehsanullah Ehsan @ehsanullahehsan1 Channel on Telegram

Ehsanullah Ehsan

@ehsanullahehsan1


یہاں پر آپ کو میرے خیالات اور موقف سے آگاہی ملے گی ۔

Ehsanullah Ehsan (English)

Welcome to the official Telegram channel of Ehsanullah Ehsan! Join us to stay updated on the latest news, updates, and insights from Ehsanullah Ehsan, a prominent figure in the world of [provide context if possible]. Ehsanullah Ehsan is known for [brief description of who he is, his background, and his achievements]. This channel is your go-to source for exclusive content, behind-the-scenes glimpses, and thought-provoking discussions led by Ehsanullah Ehsan himself. Stay connected with like-minded individuals, engage in meaningful conversations, and be part of a community that shares your interests. Don't miss out on this opportunity to be part of an enriching and informative experience with Ehsanullah Ehsan. Join our channel today and be part of something special!

Ehsanullah Ehsan

06 Feb, 12:41


تعزیتونه

څه ستا تعزیتونه، څه زما تعزیتونه
بس مونږ ته دي راپاتې د ھر چا تعزیتونه

جهاد او مجاهد ته فسادي خارجي وایي
خو زہ بیا هم کوم د دې ملا تعزیتونه

زما د جدوجهد مخالف دی خو استاد دی
نو زہ یې نن کومه خامخا تعزیتونه

ھم دې مسلک پرست نه مې ولا او برا زدہ وہ
پکار ده چې یې وکړم په ژړا تعزیتونه

په څه مړه وو او ولې او چا مړہ وو، خبر نه یم؟
نیا "ابۍ" دې یادوم او د "بابا" تعزیتونه

عجبه سیاست دی پالیسي معلومه نه دہ
په چا باندې خوشحاله او د چا تعزیتونه

احسانه که دې دا خوشکه لهجه وہ نو خبر شه
په تلو به دې څوک نه کوي اشنا تعزیتونه

احسان اللہ احسان

https://t.me/EhsanullahEhsan1

Ehsanullah Ehsan

05 Feb, 12:40


پیسہ، اصول اور نظریہ: بدلتے رجحانات

تحریر: احسان اللہ احسان

کہا جاتا ہے کہ نظریے پر کھڑے ہونے والے سودے نہیں کرتے، اور اگر کوئی سودے بازی پر اُتر آئے تو پھر وہ نظریہ محض کتابی بات بن کر رہ جاتا ہے۔ تاریخ کا مشاہدہ بتاتا ہے کہ کسی بھی تحریک کے لیے اس کا اصولی موقف ہی اس کی اصل طاقت ہوتا ہے، لیکن جب اصول کمزور پڑنے لگیں اور زر کی چمک اصولوں پر غالب آنے لگے، تو تحریکیں سمت کھو دیتی ہیں۔

تحریک کے گزشتہ پندرہ سالوں میں، جنگی حکمتِ عملی کا ایک غیر تحریری اصول یہ رہا کہ قیدیوں کی رہائی کا معاملہ صرف اپنے ساتھیوں کی واپسی کے بدلے میں طے ہوتا تھا۔ لیکن پچھلے تین سالوں میں منظرنامہ بدلتا دکھائی دیتا ہے—اب "کچھ لو، کچھ دو" کی جگہ "کچھ دو، سب کچھ لے لو" کا چلن عام ہوتا جا رہا ہے۔

حالیہ دنوں میں رونما واقعات کو دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ جہاں کبھی رہائی کی شرط اپنے قیدی ساتھیوں کی واپسی ہوتی تھی، وہاں اب رقم بنیادی عنصر بن چکی ہے۔ حاضر سروس کرنل اور ان کے بھائی سے لے کر ایٹمی توانائی کے محکمے کے اہلکاروں تک، سب کی رہائی کا پیمانہ مالی منفعت سے جُڑ چکا ہے۔ اور حد تو یہ ہے کہ وہ جاسوس جن کے ہاتھ قاری اسماعیل شہید رحمہ اللہ کے خون سے ہاتھ رنگے تھے ، انہیں بھی زر کے ترازو میں تولنے کی تیاری مکمل تھی—مگر خیبر ایجنسی کے غیرت مندوں نے یہ سودا خراب کر دیا اور جاسوس اپنے انجام کو پہنچ گئے۔

جب معاملہ بگڑ گیا اور سکّے کی جھنکار معدوم ہوئی تو اس کے تدارک کے لیے ایک نیا بیانیہ گھڑا گیا، اور الزامات کی صورت میں ایک اعلامیہ جاری کر دیا گیا—گویا "حقیقت" اب موقع محل کے حساب سے تشکیل پانے لگی ہے۔

سوال یہ ہے کہ اصولوں سے انحراف کی یہ راہ کہاں جا کر رُکے گی؟ کیا نظریہ اب بھی ویسا ہی مضبوط ہے جیسا پندرہ سال پہلے تھا، یا پھر زر کی کشش نے راہیں بدل دی ہیں؟ سب کچھ پیسہ نہیں ہوتا، اور خاص طور پر جب وہ پیسہ اپنے ہی ساتھیوں کے خون کی قیمت پر حاصل کیا جائے، تو اسے ہضم کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب اصولوں پر تجارت ہونے لگے، تو تحریکوں کے انجام پر سوالیہ نشان لگ جاتے ہیں۔

یہ محض چند ٹکوں کی بات نہیں، یہ نظریے کی قیمت لگنے کا آغاز ہے۔

Ehsanullah Ehsan

05 Feb, 10:13


بھونڈی وضاحت کی ناکام کوشش

تحریر: احسان اللہ احسان

میری تحریر اور اعتراض کے بعد تحریک کے اعلامی کمیشن کے ایک رکن نے ایک جعلی شناخت کیساتھ قاری اسماعیل شہید رحمہ اللہ کے جاسوس کے معاملے پر بھونڈی سی وضاحت پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔

موصوف نے مکمل جھوٹی کہانی گڑھی ہے کہ طالبان انٹیلیجنس ایجنسی نے جاسوس شیر محمد سے کوئی تحقیق کی ہے اور دارالقضاء نے اس پر کوئی فیصلہ صادر کیا ہے یا اس مقدمے کی کوئی سماعت ہوئی ہو اگر وہ سچے ہیں تو جن تحقیقات میں جاسوس بے گناہ ثابت ہوا وہ دلائل ، جس قاضی نے فیصلہ دیا ان کا نام اور فیصلہ پبلک کریں۔
موضوف نے یہ بھی جھوٹ کہا ہے ان افراد کو رہائی کے بعد قتل کیا گیا ، یہ افراد نہ رہا ہوئے تھے اور نہ ہی بعد میں اسے قتل کیا گیا بلکہ مجاہدین نے تحقیق اور اعتراف کے بعد اسے قتل کیا ہے جس کے تمام شواہد موجود ہیں۔

کہتے ہیں کہ میں ان میں اختلاف ڈالنے کے لیے پروپیگنڈہ کر رہا ہوں، ارے اختلاف تو ان میں ڈالا جاتا ہے جس کے درمیان اختلاف نا ہو آپ تو پہلے سے 28 حصوں میں تقسیم ہے مجھے مزید حصوں میں تقسیم کر کے کیا کرنا ہے ؟

کچھ اعتراضات کا جواب بھی لکھا گیا جس میں کہا گیا ہے
"قاری صاحب کی شہادت کی خبر تحریک کے کئی سوشل ذرائع جیسے ضربِ مؤمن، بنیان مرصوص، اور بریکنگ نیوز میں شائع کی گئی تھی " مطلب یہ ہوا کہ اپنے ساتھی سے کوئی رسمی ہمدردی نہیں ہے مگر جاسوس کے لیے اتنی ہمدردی ہے کہ ان کے لیے تحریک کے رسمی میڈیا پر بیان مرکزی ترجمان کی جانب سے جاری کروایا گیا، اسی بنیاد پر صبح آپ سے پوچھا تھا کہ اتنی ہمدردی کی بنیاد کیا ہے؟
لکھتے ہیں کہ مستقل تعزیت نامے کا میڈیا پر نہ آنا اس بات کا مطلب نہیں کہ قیادت نے انہیں نظر انداز کیا۔ ویسے یہ نظر انداز کرنا صرف خالد خراسانی شھید رحمہ اللہ کے ساتھیوں کی باری میں ہی کیوں آتا ہے ؟
رکن صاحب نے فرمایا ہے کہ "کچھ افراد یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ پہلے تحریک پاکستانی فوج کو مرتد کہتی تھی، مگر اب نہیں کہتی، اور مالِ غنیمت کی پالیسی میں تبدیلی آئی ہے۔ اس حوالے سے وضاحت ضروری ہے:

یہ اجتہادی اور شرعی مسئلہ ہے، نہ کہ محض نعرے بازی کا معاملہ۔تحریک کے دارالافتاء میں 18 جید علمائے کرام نے 400 سے 500 صفحات پر مشتمل فتویٰ مرتب کیا ہے، جو اس مسئلے کی مکمل وضاحت کرتا ہے۔"

یہاں دو باتیں ہیں کہ اس مسئلے پر تحریک کے اکثریت علماء کرام جس میں خیبر ایجنسی، مہمند ایجنسی، ملاکنڈ ڈویژن، باجوڑ ایجنسی، چارسدہ ، مردان اور دیگر علاقوں کے جید علماء کرام نے اختلاف کیا ہے اور سینکڑوں صفحات پر مشتمل دلائل تحریک کے مرکز کی طرف بھیجے تھے مگر اس سب کو ردی کی ٹوکری میں ڈالا گیا۔
دوسری بات 15 سال تک یہی علماء موجود تھے ان کی میں بلکہ انہی کے فتوے کی بنیاد پر فوج مرتد تھی اور مال غنیمت کا مسئلہ واضح تھا مگر اب اسے بدلا گیا ، اس کے پیچھے فوج کو فائدہ پہنچنے کے علاوہ کونسا لاجک تھا ؟
کہتے ہیں کہ اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ علمی اور شرعی دلائل پیش کرے، نہ کہ سوشل میڈیا پر شور مچائے" تو عرض ان علماء کرام کے اعتراضات اور دلائل کا جواب پہلے دیں جو سینکڑوں صفحات پر مشتمل آپ کی طرف روانہ کئے گئے تھے پھر مزید دلائل مانگے۔

موصوف نے لکھا ہے یہ بے بنیاد الزام لگایا جا رہا ہے کہ تحریک کے ہر فیصلے کے پیچھے نور ولی محسود ہوتے ہیں، حالانکہ قیادت کے بڑے افراد کی دیگر اہم ذمہ داریاں ہوتی ہیں، وہ ہر اعلامیہ خود نہیں لکھتے۔
اگر سارے فیصلے آزادانہ طور پر ہوتے ہیں تو پھر آپ نے اگلے ہی پیراگراف میں خالد خراسانی رحمہ اللہ کے ساتھی اور اعلامی کمیشن کے رکن قاضی عمر مراد کا نام نہیں لکھا حالانکہ وہ اعلامی کمیشن کا حصہ ہیں، آپ نے خود فرمایا مفتی طارق، مفتی محمد غفران، مولانا قاری شعیب باجوڑی، اور شیخ عبدالرحمن حماد جیسے جید علمائے کرام اجتماعی فیصلے کرتے ہیں ، تو بتائیں قاضی عمر مراد صاحب کا نام لکھنے کے لیے آپ آزاد کیوں نہیں ہے ؟

میرا نام لیکر کہا گیا ہے احسان اللہ احسان جیسے ایجنٹ صرف فتنہ پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، جنہیں مجاہدین کو نظر انداز کرنا چاہیے ، ویسے ایجنٹ تو آپ کے پاس بیٹھے ہیں جو آپ کے میڈیا کمیشن کے سربراہ ہے جن کے بارے میں شواھد کیساتھ کسی وقت بات کریں گے ان شاءاللہ، ایجنٹ تو آپ کا امیر نور ولی محسود ہے جو فیض حمید سے تحفے وصول کرتا رہا ہے اور ون آن ون ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔
https://t.me/EhsanullahEhsan1

Ehsanullah Ehsan

05 Feb, 08:31


مرتدین سے " رحمہ اللہ " تک

تحریر: احسان اللہ احسان

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی موجودہ قیادت نے حالیہ برسوں میں اپنی پالیسیوں میں نمایاں تبدیلیاں کی ہیں، جو ایک واضح 180 ڈگری کے یوٹرن کی نشاندہی کرتی ہیں۔ اس پالیسی شفٹ کے تحت نہ صرف تحریک کی سمت کو تبدیل کیا جا رہا ہے بلکہ اس کے بنیادی اہداف سے بھی فرار اختیار کیا جا رہا ہے۔

ایک منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر، تحریک کو عالمی نظریے سے محدود کرکے پاکستان تک مرکوز کر دیا گیا۔ حکمتِ عملی کے تحت اس فیصلے کو قبول کر لیا گیا، مگر جلد ہی تحریک کا دائرہ کار مزید سکڑ کر پاکستان سے قبائلی علاقوں اور پھر مخصوص طور پر محسود قبائل تک محدود کر دیا گیا۔ اس کے بعد اگلا مرحلہ "سیاست" کے نام پر اہداف کی تبدیلی کا تھا، جس میں مقننہ، عدلیہ، میڈیا، ریٹائرڈ فوجی افسران، مقامی پولیس، امن لشکر کے کارکنان اور سیاسی جماعتوں سمیت دشمن کے تمام غیر عسکری اداروں کو اھداف سے نکال دیا گیا۔

یہ مرحلہ مکمل ہونے کے بعد فوج کی حیثیت پر نظرثانی کا آغاز ہوا۔ ماضی میں، دنیا بھر کے مجاہدین اور علمائے کرام نے متفقہ طور پر پاکستانی فوج کو مرتد قرار دیا تھا، تاہم، تحریک کی موجودہ قیادت نے فیصلہ کیا کہ فوج کا درجہ "مرتد" سے کم کرکے محض "ظالم" کر دیا جائے۔ اس فیصلے کے پس پردہ بعض عناصر کی فوج سے خفیہ ہمدردیاں کارفرما نظر آتی ہیں، جن کے اثر و رسوخ کے باعث تحریک کے بعض علماء کو فوج کی تعریفِ نو کا کام سونپا گیا۔ تاہم، تحریک کے اندر موجود علمائے حق نے اس فیصلے کو سختی سے مسترد کر دیا۔

اس معاملے پر ملاکنڈ ڈویژن، باجوڑ ایجنسی، مہمند ایجنسی، چارسدہ، مردان، خیبر ایجنسی اور دیگر علاقوں کے علمائے کرام نے کئی ہفتوں پر محیط اجلاس منعقد کیے اور سینکڑوں صفحات پر مشتمل دلائل تحریک کی قیادت کو بھیجے، لیکن انہیں نظر انداز کر دیا گیا۔ نتیجتاً، فوج کو "مرتد" کے بجائے "ظالم" قرار دے دیا گیا، اور اب اسے "رائل انڈین آرمی" کے نام سے بھی پکارا جا رہا ہے—یہ وہی نام ہے جو فوج خود اپنی تاریخ کا حصہ مانتی ہے اور کسی طعنے کے طور پر نہیں لیا جاتا۔

اس پالیسی شفٹ کے نتیجے میں نہ صرف منشور اور نظریہ ترک کیا جا رہا ہے بلکہ اب ایسے افراد کو بھی "رحمہ اللہ" کے القاب دیے جا رہے ہیں، جو تحریک خود مجاہدین کے قاتل اور فوج کے لیے جاسوسی کا کام کرتے ہوئے مارے گئے ہیں ۔ اطلاعات کے مطابق، ایک صاحب نے یہ دلیل پیش کی کہ چونکہ جاسوس مسلمان ہوتا ہے، اس لیے وہ "رحمہ اللہ" کا مستحق ہوگا۔ اگر یہی اصول تسلیم کر لیا جائے تو پھر ہر جاسوس کو "رحمہ اللہ" کہا جائے، بلکہ مزید وسعت دے کر دیگر دشمن عناصر کی طرح جواسیس کو بھی اہداف کی فہرست سے خارج کر دیا جائے۔ تاکہ نہ رہے گا بانس، نہ بجے گی بانسری۔
https://t.me/EhsanullahEhsan1

Ehsanullah Ehsan

05 Feb, 06:44


غیر اپنے ہوگئے، جو ہمارے بدل گئے
نظریں بدل گئیں تو نظارے بدل گئے

کس کو سنایئےگا یہاں غم کی داستاں
جو غم میں ساتھ دیتے وہ سارے بدل گئے

ڈھونڈے سے پایئےگا نہ پہلی سی مستیاں
بدلی شراب کہنہ وہ پیالے بدل گئے

اس دور مصلحت میں وفا کوئی شے نہیں
گا ہے ہوئے ہمارے تو گا ہے بدل گئے

اختر لگایئے لو نبی کریم سے
کیا فکر اہل دنیا جو سارے بدل گئے

محمد اختر رضا خان

Ehsanullah Ehsan

05 Feb, 06:41


قاری اسماعیل شہید رحمہ اللہ کی شہادت میں ملوث جاسوس کے اعترافی بیان کا ایک حصہ۔

Ehsanullah Ehsan

05 Feb, 06:07


اتنی ہمدردی کی بنیاد کیا ہے؟

Ehsanullah Ehsan

05 Feb, 06:06


اتنی ہمدردی کی بنیاد کیا ہے ؟

تحریر: احسان اللہ احسان

گزشتہ شب تحریک طالبان پاکستان کے نام پر ایک ایسا اعلامیہ جاری کیا گیا جو سراسر جھوٹ اور گمراہ کن معلومات پر مبنی ہے۔ جس میں خیبر ایجنسی میں قاری اسماعیل شہید رحمہ اللہ کے قتل میں ملوث جاسوس نیٹ ورک کے رکن شیر محمد خان کے انجام سے متعلق بے بنیاد دعوے کیے گئے ہیں۔ اس اعلامیے کا مقصد تحریک کے نظم و ضبط کو چیلنج کرنا، انتشار پھیلانا اور ثابت شدہ مجرم کے لیے ہمدردی پیدا کر کے مجاہدین کے درمیان اختلافات کو ہوا دینا ہے۔
اعلامیہ جاری کرنے والوں نے شیر محمد خان کو ایک بے گناہ شخص کے طور پر پیش کرنے کی مذموم کوشش کی، حالانکہ وہ اپنے جرم کا اعتراف کر چکا تھا۔ اس نے قاری اسماعیل شہید رحمہ اللہ کی شہادت میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا اور اس کے بدلے 20 لاکھ روپے کی وصولی تسلیم کی۔ ایسے واضح شواہد کے باوجود، جو لوگ اس کے حق میں بیان جاری کر رہے ہیں، ان کے عزائم مشکوک اور تحریک کے اصولوں کے برخلاف ہیں۔

اس اعلامیے میں جان بوجھ کر جھوٹا پروسیس گھڑ کر یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ تحریک کے اندرونی معاملات میں بدنظمی ہے۔ حقیقت میں ایسا کوئی فیصلہ نہ تو دارالقضاء کی طرف سے دیا گیا اور نہ ہی مذکورہ شخص سے طالبان انٹیلیجنس ادارے نے کوئی تحقیق کی ہے۔ اس طرح کی خیالی کہانیاں صرف اور صرف تحریک کو کمزور کرنے کی کوشش ہیں۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اعلامیہ جاری کرنے والے خود کو طالبان انٹیلیجنس ایجنسی، قاضی القضاۃ سمیت تحریک کا سب کچھ سمجھ رہے ہیں اور انہیں اعتماد میں نہ لیکر گویا کوئی بڑا جرم کیا گیا ہے۔ اگر تحریک کے دار القضاۃ نے کوئی فیصلہ اس جاسوس کے حق میں دیا تھا تو اسے بھی پبلک کیا جاتا تاکہ آپ کا موقف مزید مضبوط ہوتا ؟
یہ واضح ہے کہ شیر محمد خان ایک جاسوس تھا اور انہیں قتل کرنا میدان عمل میں موجود مجاہدین کی صوابدید پر تھا۔ امید ہے کہ جلد ان کے دوسرے ساتھی بھی انجام کو پہنچیں گے اور قاری اسماعیل شہید رحمہ اللہ اور ان کے ساتھیوں کے انتقام کا مرحلہ مکمل ہوگا۔ ان شاءاللہ
اعلامیہ پڑھ کر واضح ہوتا ہے کہ اسے جاری کرنے والے افراد تحریک کے خیرخواہ نہیں بلکہ انتشار پسند عناصر ہیں۔ ان کا مقصد تحریک کے نظم و ضبط کو چیلنج کرنا اور مجاہدین کے درمیان شکوک و شبہات پیدا کرنا ہے۔ جو لوگ دشمن کے لیے جاسوسی کرنے والے افراد کی حمایت میں جھوٹا بیانیہ گھڑ رہے ہیں، وہ تحریک کے ساتھ مخلص نہیں ہو سکتے۔
اس اعلامیے کے الفاظ سے محسوس ہوتا ہے کہ اسے لکھنے والے افراد کسی خاص مشن پر کام کر رہے ہیں۔ وہ دشمن کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے ثابت شدہ مجرم کے لیے ہمدردی پیدا کر رہے ہیں اور تحریک کے اندر بدگمانی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے عناصر کا وجود تحریک کے لیے خطرہ ہے، اور ان کے عزائم کو ناکام بنانا ضروری ہے۔

شیر محمد خان کے خلاف تمام کارروائی مکمل اور ناقابلِ تردید شواہد کی بنیاد پر کی گئی۔ اس کے خلاف تمام اعترافات اور ثبوت ریکارڈ پر موجود ہیں۔
یہ ایک ضروری امر ہے کہ جو بھی تحریک کے اصولوں اور فیصلوں کے خلاف سازش کرے گا اور شہداء کے انتقام میں کی گئی کارروائیاں متنازعہ بنانے کی کوشش کریگا ان کا محاسبہ ہونا چاہیئے۔ تحریک اپنے دشمنوں کے ساتھ ساتھ اندرونی سازشی عناصر پر بھی کڑی نظر رکھے گی اور کسی بھی گمراہ کن پروپیگنڈے سے متاثر ہوکر ایسے بے بنیاد اعلامیے جاری نہ کریں تو بہتر ہوگا۔
یہ اعلامیہ ہر پڑھنے والے کے ذہن میں اس تاثر کو جنم دے رہا ہے کہ اتنی ہمدردی کی بنیاد کیا ہے؟

https://t.me/EhsanullahEhsan1

Ehsanullah Ehsan

03 Feb, 05:57


مہمند ایجنسی میں بمباری – تمام مجاہدین محفوظ رہے۔

گزشتہ رات مہمند ایجنسی میں ہونے والی پاکستانی طیاروں کی بمباری میں تمام مجاہدین محفوظ رہے، الحمدللہ
تاہم مقامی آبادی کو نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ بمباری کے نتیجے میں کئی گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے، جبکہ خواتین اور بچوں سمیت کچھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

Ehsanullah Ehsan

01 Feb, 07:30


مان لو کہ تمھارے حصے کی روشنی ابھی باقی ہے۔

احسان اللہ احسان

زندگی ایک ایسا سفر ہے جس میں مشکلات کا سامنا ہر موڑ پر ہوتا ہے۔ کبھی حالات سازگار نہیں ہوتے، تو کبھی خواب بکھر جاتے ہیں۔ مایوسی کے سائے گہرے ہوتے ہیں، دل تھکنے لگتا ہے، اور لگتا ہے کہ شاید روشنی کی کوئی کرن باقی نہیں رہی۔

مایوسی کی یہ کیفیت ہر انسان پر کبھی نہ کبھی طاری ہوتی ہے۔ جب زندگی کی راہیں دشوار ہو جاتی ہیں، جب اپنے ساتھ چھوڑ جاتے ہیں، جب کوششوں کے باوجود ناکامی قدم چومتی ہے، تو انسان ٹوٹنے لگتا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ہر دروازہ بند ہو چکا ہو اور ہر امید دم توڑ چکی ہو۔

لیکن کیا واقعی یہی زندگی کی حقیقت ہے؟ نہیں! اگر ہم غور کریں ، تو ہمیں معلوم ہوگا کہ ہر تاریکی کے بعد روشنی آتی ہے، ہر اندھیری رات کے بعد سورج چمکتا ہے۔ آزمائشیں آتی ہیں، مگر ان کا مقصد ہمیں کمزور کرنا نہیں بلکہ مضبوط بنانا ہوتا ہے۔ مایوسی کے گھنے بادل وقتی ہوتے ہیں، اگر ہم صبر اور حوصلے سے کام لیں تو جلد ہی ان کے پیچھے چھپی روشنی ہمیں نظر آنے لگتی ہے۔

مایوسی کے لمحات میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم خود کو مکمل شکست خوردہ نہ سمجھیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
"بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے" (القرآن، سورۃ الانشراح: 6).
یہ آیت ایک مضبوط یقین دلاتی ہے کہ مشکلات کے بعد آسانی کا دروازہ کھلتا ہے۔ اگر آج حالات خراب ہیں، تو کل بہتری بھی ضرور آئے گی۔

مایوسی کا مقابلہ صبر، شکر اور ہمت سے کیا جا سکتا ہے۔ اگر زندگی میں اندھیرے چھا جائیں تو ہمیں اپنی روح کے چراغ جلانے ہوں گے۔ امید کا دامن تھامے رکھنا ہوگا اور یقین رکھنا ہوگا کہ یہ وقت بھی گزر جائے گا۔ کیونکہ زندگی کا اصول یہی ہے— ہر اندھیری رات کے بعد سحر ہوتی ہے!

https://t.me/EhsanullahEhsan1

Ehsanullah Ehsan

30 Jan, 13:56


پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی ایسے وقت میں فتنہ گر گروہوں کے ساتھ تعاون اور شراکت بڑھانے پر کام کر رہی ہے جبکہ وہ کافی وقت سے داعش خراسان سے ٹیکٹیکل سطح پر استفادہ حاصل کر رہی ہے اور انہیں افغانستان میں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے استعمال...

مکمل تحریر 🔗
https://almirsadur.com/%d8%a2%d8%a6%db%8c-%d8%a7%db%8c%d8%b3-%d8%a2%d8%a6%db%8c-%da%a9%d8%a7-%d8%a7%db%8c%da%a9-%d9%88%d9%81%d8%af-%d8%ac%d8%a8%db%81-%d8%b4%d8%b1-%d9%88-%d9%81%d8%b3%d8%a7%d8%af-%d8%b3%db%92-%d8%aa%d8%b9/

Ehsanullah Ehsan

28 Jan, 04:40


ولایتِ پشین اور قلعہ عبداللہ کی ولسوالی گلستان میں ایف سی کیمپ پر استشہادی حملے کی تفصیلات اور علاقے کی تازہ صورتحال ایک عینی شاہد کی زبانی سنیں ۔

Ehsanullah Ehsan

28 Jan, 04:39


#اپڈیٹ

تازہ اطلاعات کے مطابق ولایت پشین کے ضلع گلستان کے ایف سی کیمپ پر استشھادی حملہ تاحال جاری ہے ۔
عینی شاہدین کے مطابق کیمپ کے ارد گرد ہیلی کاپٹرز گھوم رہے ہیں۔ کیمپ مکمل طور پر مجاہدین کے کنٹرول میں ہے۔ جبکہ ایف سی اہلکار تاحال کیمپ میں داخل ہونے میں ناکام ہیں ۔

https://whatsapp.com/channel/0029VaZBKDKIyPtUUGaUrE0n

Ehsanullah Ehsan

27 Jan, 17:38


پشین حملہ اپڈیٹ: استشہادی مجاہدین کا حملہ جاری، ایف سی کے 8 اہلکار ہلاک، کیمپ میں گھمسان کی جنگ

ابتدائی اطلاعات کے مطابق ولایتِ پشین وقلعہ عبداللہ کی ولسوالی پشین میں جاری حملے میں ایف سی کے 8 اہلکار مین گیٹ پر ہلاک ہوچکے ہیں۔ باقی استشہادی مجاہدین کیمپ میں داخل ہوچکے ہیں اور اس وقت شدید جھڑپ جاری ہے۔

تمام مسلمانوں، خصوصاً مجاہدین سے فدائیانِ اسلام کے لیے خصوصی دعاؤں کی درخواست کی جاتی ہے۔

یاد رہے کہ یہ حملہ چند روز قبل ولایتِ مہمند میں ڈرون حملے اور ولایتِ خیبر کے والی کے انتقام کے طور پر کیا گیا ہے ۔

مزید تفصیلات کے لیے ہمارے ساتھ رہیں۔۔۔

27/ جنوری/ 2025ء
27/ رجب المرجب/ 1446ھـ ق
ــــــــــــــــــــــــــ
ادارہ بنیان مرصوص برائے نشر واشاعت
https://t.me/Banyan_urdu_bot

Ehsanullah Ehsan

27 Jan, 17:38


#اپڈیٹ

ابتدائی اطلاعات کے مطابق پشین میں جاری حملے میں  ایف سی کے 8 اہلکار مین گیٹ پر ہلاک ہوئے ہیں۔ طالبان  کیمپ میں داخل ہوچکے ہیں اور گھمسان کی جنگ جاری ہے ۔ تمام مسلمانوں اور خصوصاً مجاہدین سے فدائیان اسلام کے لئے خصوصی دعاؤں کی درخواست ہے ـ

طالبان ذرائع کے مطابق یہ کارروائی کچھ روز قبل مہمند ایجنسی میں ہوئے ڈرون حملے اور خیبر ایجنسی کے والی کے انتقام کے سلسلے میں کی گئی ـ

مزید تفصیلات کے لئے ہمارے ساتھ رہیں۔۔۔۔

https://whatsapp.com/channel/0029VaZBKDKIyPtUUGaUrE0n

@zarbemomin_bot

Ehsanullah Ehsan

27 Jan, 11:13


محسن داوڑ کے حوالے سے جاری تھریٹ پر تحریک طالبان پاکستان کا وضاحتی بیان

کچھ دن پہلے پاکستان کے نام نہاد خفیہ اداروں نے سیکیورٹی تھریٹ جاری کرتے ہوئے جھوٹ پر مبنی ایک بچگانہ الزام لگایا کہ افغان طالبان تحریک طالبان پاکستان کے ہاتھوں فوج کی تعمیر کردہ سیاسی پارٹی نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ محسن داوڑ کو مروانا چاہتے ہیں اور اس کیلئے رقم بھی مختص کی گئی ہے ـ

تحریک طالبان پاکستان بارہا یہ وضاحت کرچکی ہے کہ ہماری جنگ پاکستانی سیکیورٹی اداروں اور ان کے معاونین و آلہ کاروں کے خلاف ہے نہ کہ من حیث الجماعت کسی جماعت کے ـ اس قسم کے پروپیگنڈوں کا مقصد سستی شہرت حاصل کرنے کے سوا اور کچھ نہیں جس کی بنا پر وہ کچھ مذموم مقاصد تک رسائی حاصل کرسکے ـ اسی طرح اکثر اوقات جب سیکیورٹی ادارے اپنے کسی کارندے کے ذریعہ اپنا مطلوبہ ہدف حاصل کرلیں تو اس کو مارنے سے قبل اس طرح کے تھریٹ جاری کرکے الزام کسی اور پر لگاتے ہیں اور اس تھریٹ سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ سیکیورٹی اداروں کی اب مزید اسکی ضرورت باقی نہیں رہی اور اسکو ہدف بنانا چاہتے ہیں۔
البتہ ہمارے اہداف واضح ہیں اور جن کو مارنا چاہیں گے ببانگ دھل اس کا اعلان کریں گے پیٹھ پیچے وار کرنا ہماری روایات کے خلاف ہے ـ

محمدخراسانی
ترجمان: تحریک طالبان پاکستان

27/ رجب المرجب /1446ھـ ق
27/ جنوری / 2025 ء

#ٹی_ٹی_پی
#عمر_میڈیا
#محمد_خراسانی

#TTP
#Umar_Media
#Muhammad_Khurasani

ہماری ویب سائٹ:
https://umnews.net

Ehsanullah Ehsan

27 Jan, 11:13


محسن داوڑ کے حوالے سے جاری تھریٹ پر تحریک طالبان پاکستان کا وضاحتی بیان

27/ رجب المرجب /1446ھـ ق
27/ جنوری / 2025 ء

#ٹی_ٹی_پی
#عمر_میڈیا
#محمد_خراسانی

#TTP
#Umar_Media
#Muhammad_Khurasani

ہماری ویب سائٹ:
https://umnews.net

Ehsanullah Ehsan

25 Jan, 09:56


کمانڈر قاری اسماعیل تقبلہ اللہ

Ehsanullah Ehsan

25 Jan, 09:54


عزم و قربانی کا استعارہ : کمانڈر اسماعیل تقبلہ اللہ

تحریر: احسان اللہ احسان

انتہائی دکھ اور بوجھل دل کیساتھ بتانا پڑ رہا ہے کہ خیبر ایجنسی کے عظیم سپوت، شیر خیبر کمانڈر اسماعیل تقبلہ اللہ ، اللہ کی راہ میں لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون

قاری اسماعیل تقبلہ اللہ کا شمار وقت کے عظیم سپاہ سالار خالد خراسانی شھید رحمہ اللہ کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا ، جو آخری دن تک ان کے مشن کے ساتھ جڑے رہے ، آپ رحمہ اللہ کو حال ہی میں خیبر ایجنسی کا گورنر نامزد کیا گیا تھا، جہاں وہ اپنی بصیرت اور قیادت کے ذریعے علاقے میں تحریک کو منظم اور مضبوط کر رہے تھے۔ ان کی شہادت تحریک اور ان کے ساتھیوں اور چاہنے والوں کے لیے کسی بڑے سانحے سے کم نہیں ہے۔

کمانڈر اسماعیل تقبلہ اللہ کی شہادت کی خبر ایک ایسی بجلی بن کر گری ہے جو دلوں کو جھنجھوڑ گئی ہے۔ ان کی زندگی ایک مجاہد کی زندگی تھی، جو ایمان کی حرارت اور جذبۂ قربانی سے روشن تھی۔ ان کی حالیہ تقرری خیبر ایجنسی کے گورنر کی حیثیت سے ان کی خدمات کا اعتراف تھا، اور وہ اپنے مشن کو نہایت دلجمعی اور حکمت کے ساتھ آگے بڑھا رہے تھے۔ لیکن قدرت نے ان کے لیے شہادت کا مقام چُن رکھا تھا، اور وہ اپنے رب سے کیے ہوئے وعدے کو پورا کرنے کے لیے ہمیشہ تیار تھے۔

کمانڈر اسماعیل کی شہادت کسی ایک شخص کی قربانی نہیں بلکہ ایک نظریے کی سچائی کی فتح ہے۔ وہ اپنے دشمنوں کے لیے خوف اور اپنے ساتھیوں کے لیے حوصلہ تھے۔ ان کے سینے میں ایمان کا جو دیا جل رہا تھا، اس کی روشنی کبھی ماند نہ پڑی۔ ان کی قیادت نے ان کے ساتھیوں میں خود اعتمادی اور یکجہتی کی روح پھونکی تھی، اور ان کی حکمت عملی نے خیبر ایجنسی میں دشمن کو بار بار ناکام کیا۔

یہ سوچنا بھی دل کو مغموم کر دیتا ہے کہ وہ لمحہ کیسا ہوگا جب کمانڈر اسماعیل تقبلہ اللہ نے اپنی آخری سانسیں لیں، لیکن وہ لمحہ یقیناً فخر کا لمحہ تھا۔ وہ اللہ کی راہ میں اپنے لہو کا نذرانہ پیش کر کے ان شہداء میں شامل ہوگئے جن کے لیے جنت کی بشارت ہے۔ ان کی زندگی اور شہادت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ایمان اور عزم کے ساتھ جدوجہد کرنے والے ہمیشہ سرخرو ہوتے ہیں۔

کمانڈر اسماعیل کے مشن کی گونج ان کی شہادت کے بعد بھی سنائی دے گی، اور ان کا نام تاریخ کے صفحات پر سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں اعلیٰ درجات سے نوازے، ان کی قربانی کو قبول فرمائے، اور ان کے ساتھیوں کو صبر و استقامت عطا کرے۔ آمین
https://t.me/EhsanullahEhsan1

Ehsanullah Ehsan

23 Jan, 10:25


داعش کے پاکستان میں مراکز اور امارت اسلامی افغانستان کی سالانہ رپورٹ

افغانستان کے سلامتی امور کے قائم کمیشن کی جانب سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش نے اپنے موجودہ مرکز پاکستان کے اندر مراکز قائم کئے ہوئے اور پوری دنیا سے داعشیوں کو وہاں جمع کیا جا رہا ہے۔
داعش کے جنگجوؤں کو پاکستان میں جمع کرنے کے لیے کراچی اور اسلام آباد کے ائیر پورٹس استعمال ہو رہے ہیں، اس حوالے سے رپورٹ کے ایک حصے میں لکھا گیا ہے کہ

"الحمدللہ، اپنے ایمانی ذمہ داری کے تحت، امارت اسلامی کی مؤثر جدوجہد کے نتیجے میں، فساد برپا کرنے والوں یا فتنہ و شر پھیلانے کی منصوبہ بندی، جو اسلام، جہاد اور اسلامی و جہادی تحریکوں کو بدنام کرنے کے لیے تیار کی گئی تھی، گزشتہ تین سالوں کے دوران افغانستان میں مکمل طور پر ناکام بنادی گئی ہے۔
بہت سے کمانڈر، ان کے اہم شعبوں کے سربراہان، بڑے حملوں کے منصوبہ ساز اور ان پر عمل درآمد کرنے والے سینکڑوں افراد یا تو ہلاک کیے گئے یا گرفتار ہوئے، جن میں بڑی تعداد میں غیرملکی افراد بھی شامل ہیں۔

اس منصوبے کے کچھ رہنما اور افراد، جو ناکامی کے بعد افغانستان کے پڑوسی ممالک کی طرف بھاگ گئے تھے، کچھ عناصر کی خاموشی، رعایت اور غیرمستقیم حمایت کے باعث دوبارہ منظم ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ انہیں بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے کچھ قبائلی علاقوں میں پناہ دی گئی، تربیتی کیمپ فراہم کیے گئے، مالی امداد کے لیے سہولیات مہیا کی گئیں، پروپیگنڈا اور مختلف ممالک سے افراد کی بھرتی اور شمولیت کا انتظام کیا گیا۔ ہمارے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ یہ لوگ کراچی اور اسلام آباد کے ہوائی اڈوں کے ذریعے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے کچھ قبائلی علاقوں میں اپنے مراکز پر ایشیا اور یورپ کے مختلف ممالک سے نئے بھرتی شدہ افراد کو منتقل کر رہے ہیں۔ امکان ہے کہ یہ لوگ آنے والے مہینوں میں ان افراد کا استعمال کرتے ہوئے خطے اور دنیا کے مختلف ممالک میں حملے کرنے کی کوشش کریں گے۔

دنیا کے دیگر ممالک کے علاوہ، اس فتنہ و فساد کے منصوبے کے تخریبی اقدامات کا ایک اہم ہدف افغانستان تھا اور ہے۔ ان کے پیچھے موجود عناصر افغانستان میں مضبوط امن و استحکام کو چیلنج کرنا چاہتے ہیں، عوام میں خوف و دہشت پھیلانا چاہتے ہیں، اور افغانستان میں اسلامی شریعت کے نفاذ اور عوام کی خوشحالی کے لیے شرعی نظام کے ترقیاتی و اقتصادی منصوبوں کے ساتھ ساتھ داخلی اور خارجی سرمایہ کاروں کی سرمایہ کاری کو روکنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ مقدس جہاد اور جدوجہد کے نتیجے میں قائم ہونے والے شرعی نظام کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
الحمدللہ، بہت زیادہ کوششوں کے باوجود، یہ لوگ افغانستان میں اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ پچھلے بارہ مہینوں کے دوران ان کے زیادہ تر حملوں کو روکا گیا ہے۔ جو محدود حملے کیے گئے، ان کے اکثر مجرم یا تو گرفتار ہوئے یا ہلاک ہوگئے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان تمام حملوں کی افغانستان سے باہر منصوبہ بندی کی گئی تھی، اور حملہ آور مختلف بھیس بدل کر افغانستان میں داخل ہوئے تھے۔
یہ حملے زیادہ تر غیرملکی افراد، خصوصاً تاجکستان اور پاکستان کے شہریوں کے ذریعے انجام دیے گئے۔"

یہ حقیقت اب دنیا پر بہتر عیاں ہیں کہ پاکستان کے سیکیورٹی ادارے داعش کی نہ صرف پشت پناہی کر رہی ہے کہ افغانستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے اندر اپنے پروکسی کے طور پر استعمال بھی کر رہے ہیں۔
اس حوالے پچھلے تین سالوں کے دوران میرے کئی آرٹیکلز شائع ہوئے ہیں جس میں ان جنگجوؤں کی باقاعدہ لسٹیں شائع ہوئی ہے جس کو پاکستان میں ریاستی گیسٹ ہاؤسز کے اندر پناہ دی گئی ہے۔
https://t.me/EhsanullahEhsan1

Ehsanullah Ehsan

23 Jan, 05:19


دوہ میاشتی پورہ شوی منظورہ!

منظور پشتین ته د طالب جان پیغام.

Ehsanullah Ehsan

21 Jan, 06:50


رہائی پانے والے مجاہد خان محمد

Ehsanullah Ehsan

21 Jan, 06:50


خان محمد رہائی: عالمی طاقتوں کے سامنے سر نہ جھکانے کی عظیم افغان روایت

تحریر: احسان اللہ احسان

امارت اسلامی افغانستان کی قیادت نے ایک بار پھر اپنی قومی غیرت، ثابت قدمی، اور اپنے عوام کے لیے ناقابل تسخیر عزم کا مظاہرہ کرکے خود کو ثابت کر دیا ہے۔ امریکہ کے ساتھ حالیہ قیدیوں کے تبادلے میں ایک افغان مجاہد خان محمد کو رہائی دلانا نہ صرف ایک تاریخی کامیابی ہے بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ امارت اسلامی افغانستان کسی بھی بیرونی دباؤ کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں۔ یہ اقدام افغانستان کی عزت و وقار کا علم بلند رکھنے کی ایک عظیم مثال ہے۔

امارت اسلامی نے ہمیشہ اصولی موقف اپنایا ہے اور دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ان کے فیصلے ان کی اسلامی تعلیمات، قومی روایات، اور عوامی مفادات کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں۔ امریکہ جیسی عالمی طاقت کے ساتھ مذاکرات میں کامیابی حاصل کرنا اور ایک ایسے قیدی کی رہائی ممکن بنانا، جسے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، امارت کی سفارتی مہارت، مستقل مزاجی، اور اپنے لوگوں کے لیے خالص محبت کا عکاس ہے۔

یہ عمل اس حقیقت کو مزید واضح کرتا ہے کہ امارت اسلامی افغانستان صرف ایک حکومت نہیں بلکہ اپنے لوگوں کی عزت و آزادی کے تحفظ کا ایک مثالی مظہر اور ضامن ہے۔ ان کی یہ جدوجہد اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اپنی خودمختاری پر کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں۔ جابر طاقتوں کے سامنے نہ جھکنے کی یہ روایت دنیا بھر کے مظلوموں کے لیے حوصلے کا سبب بنتی ہے اور انہیں یہ یقین دلاتی ہے کہ طاقتوروں کے آگے جھکنے کے بجائے اصولوں پر ڈٹے رہنے میں ہی کامیابی ہے۔

امارت اسلامی کا یہ کامیابی نہ صرف ان کے اپنے عوام بلکہ تمام امت مسلمہ کے لیے باعث فخر ہے۔ انہوں نے دنیا کو دکھا دیا کہ جب قیادت ایمان، غیرت، اور مستقل مزاجی پر مبنی ہو تو کوئی بھی طاقت ان کے عزم کو شکست نہیں دے سکتی۔
https://t.me/EhsanullahEhsan1

Ehsanullah Ehsan

20 Jan, 10:58


جب زعم ٹوٹتا ہے۔

تحریر: احسان اللہ احسان

منظور پشتین نامی ایک شخص نے بڑی بڑی باتیں کی ، خود کو بڑی توپ سمجھ کر گرج دار آواز میں بولتا رہا ، بڑے مجمع کو دیکھ کر سب کو 60 دن کی مہلت دی اور پشتونوں کی سرزمین سے نکل جانے کا کہہ دیا ، یہ وارننگ ان کے لیے بھی تھی جنہوں نے اس سرزمین کی عزت کی خاطر 20 سال تک مسلسل جنگ لڑی مگر انہوں نے اس حقیقت کا ادراک نہیں کیا۔

موصوف کہتا رہا کہ اب احسان اللہ احسان کی باری ہے مگر پھر ان کی اپنی باری آگئی اور وہ روپوش ہوگیا ، گزشتہ رات جب سامنے آیا تو رونا دھونا شروع کیا ، فلاں نے دھوکا دیا اور فلاں نہیں نکلا ۔۔۔ ارے تم فلاں کی طاقت پر نازاں تھے کیا ؟

ایک بات بتاؤں! مجھے اب بھی تم سے ہمدردی ہے مگر تم سے کچھ بھی نہیں ہوگا کیونکہ تم تعداد دیکھ کر تکبر میں آجاتے ہو اور اللہ تعالی کو متکبرین پسند نہیں ہے۔

سنو ! تم نے جو راستہ اپنایا ہے وہ تمھیں صرف ذلالت ہی طرف لیجائیگا کیونکہ عزت تلواروں کے سائے میں ہیں، پس اپنے انتخاب پر نظر ثانی کرکے صحیح راستہ اختیار کر لو تاکہ تمھاری اور اس مٹی کی عزت برقرار رہے۔
https://t.me/EhsanullahEhsan1

Ehsanullah Ehsan

20 Jan, 09:52


کیا کچھ نہ کہنا بہتر ہے؟

تحریر: احسان اللہ احسان


قمر جلالوی نے کیا خوب کہا تھا کہ

"ضبط کرتا ہوں تو گھٹتا ہے قفس میں مرا دم
آہ کرتا ہوں تو صیاد خفا ہوتا ہے"

میں بھی کچھ اس شعر کے مصداق ہوں، ضبط کرتا ہوں تو دم گھٹتا ہے اور کچھ بولتا ہوں تو کچھ لوگ ناراض ہوجاتے ہیں، کہتے کہ "ایک تو تم بولتے بہت ہو"
اب ایسی حالت میں بندہ کیا کریں؟
اور کر بھی کیا سکتے ہیں، سوائے خاموشی کے ؟
ویسے تو مجھے احمد فرہاد کچھ زیادہ پسند نہیں مگر ان کا یہ مشورہ اچھا لگا کہ

"کہا گیا ہے سنا گیا ہے کوٸی نہ بولے
زباں درازوں کو مشورہ ہے کوئی نہ بولے

اب ایسے عالم میں بات کرنا ہے جیسے مرنا
سو سیدھا سادہ سا مشورہ ہے کوئی نہ بولے

عجیب لکنت پسند حاکم سے واسطہ ہے
جو چاہتا ہے جو سوچتا ہے کوئی نہ بولے"

ابھی کے لیے یہ مشورہ قبول کرلیتے ہیں اور اپنے ضبط کا امتحان لیتے ہیں، دیکھتے ہیں کہ کب تک روک کر رکھ سکتے ہیں۔ویسے اس حوالے سے میرا ٹریک ریکارڈ کچھ زیادہ اچھا نہیں ہے۔
https://t.me/EhsanullahEhsan1

Ehsanullah Ehsan

18 Jan, 17:41


دو بڑے جہادی تنظیموں کے اتحاد کا اعلان: مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔

کچھ دیر پہلے (18 جنوری 2025) کو تحریک لشکر اسلام پاکستان اور حافظ گل بہادر گروپ کی جانب سے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں تنظیموں کی قائدین کے درمیان ایک اہم اجلاس منعقد ہوا ہے جس میں دونوں تنظیموں نے باہمی اتحاد کیساتھ آگے چلنے کا فیصلہ کیا ہے ، فیصلے کا مقصد پاکستان میں جہاد فی سبیل اللہ کو منظم اور مربوط طریقے سے آگے بڑھانا ہے ، دونوں تنظیموں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی داخلی اختلاف کو شریعت مطہرہ کی روشنی میں حل کیا جائے گا۔

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں تنظیمیں ایک دوسرے کے ساتھ مکمل تعاون کریں گی اور اپنے وسائل کو مشترکہ مقاصد کے لیے استعمال کریں گی۔ اس موقع پر پاکستان کے دیگر جہادی تنظیموں کو بھی دعوت دی گئی کہ وہ اس اتحاد میں شامل ہو کر اپنی جدوجہد کو مضبوط کریں۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ تمام گروہوں کے اتحاد سے جہاد کو زیادہ مؤثر اور نتیجہ خیز بنایا جا سکتا ہے ۔
اس اتحاد کو ایک اہم پیشرفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو جہادی تنظیموں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر لانے کی کوشش ہے۔ دونوں تنظیموں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی تمام کوششیں اسلامی اصولوں کے مطابق ہوں گی اور ان کا مقصد اللہ کی رضا اور دین اسلام کی سربلندی ہوگا۔
یہ اتحاد پاکستان میں جاری جہادی تحریکوں کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے، جس سے ان کی جدوجہد کو مزید طاقت ملے گی ، کیونکہ حافظ گل بہادر صاحب ایک باصلاحیت اور تجربہ کار قائد ہیں، جنہوں نے گزشتہ دو دہائیوں سے اپنی تنظیم کی نہایت مؤثر اور منظم قیادت کی ہے۔ ان کی بصیرت، حکمت عملی، اور قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت تنظیم نہ صرف مضبوطی سے اپنے اہداف کی جانب گامزن ہے بلکہ اتحاد و یکجہتی کا مثالی مظہر بھی بنی ہوئی ہے۔
امید ہے کہ یہ اتحاد دونوں تنظیموں اور جہاد پاکستان کے لیے سود مند ثابت ہوگی ، ان شاءاللہ
https://t.me/EhsanullahEhsan1

Ehsanullah Ehsan

13 Jan, 07:43


د دې تنظیم د بې پروايۍ او ضعیف رول یوه نښه دا ده چې اوس د ملالې یوسفزۍ غوندې متنازع کردار ته د دې پلیټ فارم د استعمالولو اجازه ورکول کیږي چې ښکاره د اسلام ضد څرګندونې کوي، په پاکستان کې د دې تنظیم په کنفرانس کې برخه اخیستونکې ملاله یوسفزۍ یوه داسې څوک ده چې خپل شهرت یې د لوېدیځو رسنیو له لارې ترلاسه کړی، هغې مخکې په اسلام او اسلامي ارزښتونو ضد داسې څرګندونې کړي دي چې نه یوازې مسلمانان بلکې هېڅ غیر مسلم هم داسې خبرې نه کوي، پرته له دې چې څو ځله فکر وکړي.

https://almirsaad.com/%d8%af-%d8%a7%d9%88-%d8%a2%db%8c-%d8%b3%d9%8a-%d9%85%d8%aa%d9%86%d8%a7%d9%82%d8%b6-%d8%af%d8%b1%db%8c%da%81%d8%9b-%d8%af-%d9%85%d9%84%d8%a7%d9%84%db%90-%d9%85%d9%84%d8%a7%d8%aa%da%93%d8%8c-%d8%af/?amp=1

Ehsanullah Ehsan

12 Jan, 14:44


https://almirsaad.com/%d8%af-%d8%a7%d9%88-%d8%a2%db%8c-%d8%b3%d9%8a-%d9%85%d8%aa%d9%86%d8%a7%d8%b2%d8%b9%d9%87-%d8%ba%d9%88%d9%86%da%89%d9%87%d8%9b-%d8%af-%d9%be%d8%a7%da%a9%d8%b3%d8%aa%d8%a7%d9%86-%d8%af-%d9%84%d8%a7/?amp=1

Ehsanullah Ehsan

12 Jan, 05:37


جہاں تمہارے ظلم کی تاریکی تھی وہاں میں نے اپنی روشنی کے چراغ جلائے۔

تحریر: احسان اللہ احسان

سردیوں کی لمبی راتیں، جن میں ہر طرف سناٹا ہی سناٹا تھا۔ برف کی سخت تہہ زمین پر جم چکی تھی، کہر آلود ہوا جسم میں سوئیاں چبھو رہی تھی۔ لیکن اس سردی سے کہیں زیادہ سنگین وہ اندھیرا تھا جس میں میں قید تھا۔ یہ صرف ایک جسمانی قید نہیں تھی، یہ ایک ایسی آزمائش تھی جس میں انسان کے وجود کو توڑنے، اس کی روح کو کچلنے، اور اس کی امید کو مٹی میں دفن کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ مگر میری روح قید نہیں تھی۔ وہ تو آزاد تھی، اپنے پروردگار کی چوکھٹ پر سجدہ ریز، اپنی بے بسی کا بوجھ اس کے سپرد کیے، اپنی دعا کے ہتھیار سے قید کی دیواروں میں دراڑیں ڈالتی ہوئی۔

یہی وہ لمحہ تھا جب مجھے یقین ہوگیا تھا کہ طاقت زنجیروں میں نہیں، بلکہ اس صبر میں ہے جو زنجیروں کو توڑنے کا حوصلہ دیتا ہے۔ جبر ہمیشہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ اپنے ظلم سے انسان کو ہمیشہ کے لیے خاموش کر دے گا، لیکن جو لوگ اپنی بے بسی کو اپنی طاقت بنا لیتے ہیں، وہی وہ چنگاری ہوتے ہیں جو آگ بن کر جابروں کے محلات کو خاکستر کر دیتی ہے۔

وہ لمحہ جب میرے خلاف سازشیں اپنے عروج پر پہنچ چکی تھیں، جب ہر سمت سے تاریکی میرے گرد لپٹی جا رہی تھی، جب میرے نام کو مٹانے کے فرمان جاری کیے جا چکے تھے، جب مجھے میرے اپنے ہی بچوں کے سامنے بے بس کر دیا گیا تھا—یہ لمحہ ایک آزمائش تھا، ایک امتحان تھا۔ یہ وہ آگ تھی جس میں کندن تپ کر نکھرتا ہے، یہ وہ اندھیرا تھا جس کے بعد روشنی مقدر بنتی ہے۔

مجھے دنیا سے کاٹ دیا گیا، مجھے ایک ایسے پنجے میں جکڑ دیا گیا جہاں ہر لمحہ اپنی بے بسی کا احساس کرایا جاتا تھا۔ ایک بے رحم دشمن جو اپنے غرور میں مست تھا، اس نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ میں ہمیشہ کے لیے اس کے شکنجے میں رہوں گا، کہ میری زبان خاموش ہو جائے گی، کہ میرے خواب بکھر جائیں گے۔ لیکن وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ جب کوئی انسان سب کچھ کھو دیتا ہے، تو وہ بے خوف ہو جاتا ہے، اور جب کوئی بے خوف ہو جائے، تو وہ ناقابلِ شکست بن جاتا ہے۔

کچھ راستے وہ ہوتے ہیں جو زمین پر نظر نہیں آتے، مگر آسمان سے کھل جاتے ہیں۔ میں نے دیکھا کہ سب دروازے بند ہیں، میں نے دیکھا کہ ہر سمت اندھیرا ہے، لیکن مجھے یقین تھا کہ اگر میں اپنا معاملہ آسمان والے کے سپرد کر دوں، تو زمین والوں کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہے گی۔

یہ وہی وقت تھا جب میں نے فیصلہ کیا کہ یا تو یہ قید میری قبر بنے گی، یا میں اس قید کو روند کر نکل جاؤں گا۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ میں نے کہاں جانا ہے، کون سا راستہ اختیار کرنا ہے، کس دروازے پر دستک دینی ہے۔ لیکن میں جانتا تھا کہ اگر نیت سچی ہو، اگر ارادہ مضبوط ہو، اگر دعا کی قوت ساتھ ہو، تو سمندر بھی راستہ دے دیتا ہے، پہاڑ بھی سر جھکا دیتے ہیں، اور وہ جو خود کو سب سے طاقتور سمجھتے ہیں، وہی زمین پر گرجاتے ہیں۔

جب کوئی زمین پر بے بس ہو کر آسمان کی طرف دیکھتا ہے، تو زمین کے فیصلے بدل دیے جاتے ہیں۔ جب کوئی پورے دل سے اپنے رب کو پکارتا ہے، تو فرشتے اس کی مدد کے لیے بھیجے جاتے ہیں۔ جب بے بسی کے آنسو زمین پر گرتے ہیں، تو عرش ہل جاتا ہے، اور پھر وہی ہوتا ہے جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔

ایک ایسا لمحہ آیا جب ناممکن ممکن کے قدموں میں جھک گیا۔ ایک ایسی گھڑی آئی جب طاقتور سمجھے جانے والے کمزور پڑ گئے، جب وہ جو مجھے کبھی زندہ نہیں چھوڑنے کی قسمیں کھاتے تھے، وہ خود اپنی چالوں کے جال میں پھنس چکے تھے۔

جنوری کی وہ یخ بستہ رات، جس میں میرے اندر ایک ایسی آگ جل رہی تھی جو دنیا کی کوئی برف بجھا نہیں سکتی تھی۔ وہ آگ جو ایک مغرور دشمن کے غرور کو راکھ میں بدلنے والی تھی، وہ آگ جس میں وہ سب جلنے والے تھے جو اپنے آپ کو ناقابلِ شکست سمجھتے تھے۔

میں نے قدم بڑھایا، راستہ نامعلوم تھا، خطرات بے شمار تھے، ہر قدم پر موت گھات لگائے کھڑی تھی۔ مگر جب انسان اللہ کے بھروسے پر نکل کھڑا ہو، تو پھر زمین کی کوئی طاقت اسے روک نہیں سکتی۔

وہ جو کل تک میری گرفتاری پر جشن منا رہے تھے، وہ آج حیران تھے۔ وہ جو کل تک مجھے ایک بے بس قیدی سمجھ رہے تھے، وہ آج دیکھ رہے تھے کہ میں ان کے ہاتھوں سے پھسل چکا ہوں۔ وہ جو کل تک میری تقدیر کے فیصلے لکھ رہے تھے، وہ آج خود اپنی بے بسی کی تحریروں میں دفن ہو چکے تھے۔

انہوں نے میرے وجود کو مٹانے کے لیے ہر حربہ آزمایا، ہر ہتھیار استعمال کیا، مگر اللہ کی تدبیر سب سے بڑی تدبیر ہوتی ہے۔ وہ جو میرے بچوں کو یتیم کرنے کی دھمکیاں دیتے تھے، وہ آج خود تاریخ کے سیاہ اوراق میں دفن ہو چکے ہیں۔ میں موجود ہوں، میں زندہ ہوں، اپنی آزادی کی فتح کا جشن منانے کے لیے، اپنی جدوجہد کی کامیابی کا علم بلند کرنے کے لیے۔

Ehsanullah Ehsan

12 Jan, 05:37


یہ راستہ آسان نہ تھا۔ ہر قدم کانٹوں سے بھرا ہوا تھا، ہر موڑ پر موت کا سایہ تھا۔ لیکن جو اللہ پر بھروسہ کر کے نکلے، ان کے لیے کوئی راہ بند نہیں ہوتی۔ ہم نے طوفانوں سے لڑنا سیکھا، ہم نے تاریکیوں میں چراغ جلانا سیکھا، اور آخرکار ہم سرخرو ہو گئے۔

یہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، یہ کہانی ابھی باقی ہے۔ کیونکہ جو ایک بار غلامی کی زنجیریں توڑ دے، وہ دوبارہ قیدی نہیں بنتا۔ وہ راستے کا راہی بن جاتا ہے، وہ چراغ بن جاتا ہے جو آنے والوں کے لیے روشنی کرتا ہے۔ وہ ایک ایسی کہانی بن جاتا ہے جسے وقت کبھی مٹا نہیں سکتا۔

یہ صرف میری کہانی نہیں، یہ ہر اس انسان کی کہانی ہے جس نے ظلم کی راتوں میں امید کے چراغ جلائے، جو جبر کی زنجیروں کو اپنی ہمت سے توڑنے نکلے، اور جو جانتے تھے کہ اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں، بلکہ اس یقین میں ہوتی ہے جو ہمیں ہمارے رب سے جوڑ دیتا ہے۔

تم نے سوچا تھا کہ میں تمہاری زنجیروں میں ہمیشہ قید رہوں گا، تم نے گمان کیا تھا کہ تمہارا ظلم میری آواز کو ہمیشہ کے لیے خاموش کر دے گا، تم نے منصوبے بنائے تھے کہ میں تمہاری چالوں میں الجھ کر راستہ کھو دوں گا۔ مگر تمہاری ہر سوچ، ہر گمان، ہر منصوبہ غلط ثابت ہوا۔

میں نہ صرف تمہاری قید سے آزاد ہوا، بلکہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر نکلا۔ تم نے دھوکے، جبر اور مکاری کے ہر حربے آزمائے، مگر میں نے ہر وار سہہ کر اپنی منزل کا تعین کر لیا۔ تمہارے سازشی جال خود تمہارے گلے کا پھندا بن گئے، تمہارا غرور تمہیں لے ڈوبا، اور تمہاری طاقت تمہارے لیے بوجھ بن گئی۔
تم نے چاہا کہ میں جھک جاؤں، مگر میں پہلے سے زیادہ سر بلند ہو گیا۔ تم نے کوشش کی کہ میں مٹ جاؤں، مگر میں تاریخ کا ایک ناقابلِ فراموش باب بن گیا۔ آج تمہاری چالاکی، تمہاری دھمکیاں، اور تمہارا غرور سب راکھ ہو چکے ہیں، جبکہ میں اپنی آزادی کی فضا میں سانس لے رہا ہوں۔
یہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، میں اپنی جگہ پر موجود ہوں، پہلے سے زیادہ پرعزم، پہلے سے زیادہ بے خوف۔ تمہارے لیے پیغام واضح ہے— کہ تم شکست کھا چکے ہو اور مزید ذلت کے لیے تیار رہو، کیونکہ اب تمہاری رکاوٹیں میرے لیے کوئی حیثیت نہیں رکھتیں۔

نوٹ : یہ تحریر پاکستانی اداروں کی حراست سے آزادی کے پانچ سال پورا ہونے کی مناسب سے لکھا گیا ہے۔

https://t.me/EhsanullahEhsan1

Ehsanullah Ehsan

12 Jan, 05:36


جہاں تمہارے ظلم کی تاریکی تھی وہاں میں نے اپنی روشنی کے چراغ جلائے۔

پاکستانی اداروں کی حراست سے آزادی کے پانچ سال پورے ہونے کی مناسبت سے لکھی گئی تحریر ۔

Ehsanullah Ehsan

07 Jan, 11:12


نوشہرہ ، رسالپور کې د پاکستان د هوایي ځواک یوہ تربیتی الوتکه K-8 د تمریناتو پر مهال راغورځېدلې ده چی یو پیلوټ سکوارډن لیډر احمد پکی وژل شوی دی.

Ehsanullah Ehsan

05 Jan, 15:57


جنوں پہ جبر خرد جب بھی ہوشیار ہوا
نظر کے ساتھ نظارہ بھی شرم سار ہوا

یہ زندگی کا افق بھی عجب افق ہے ضمیرؔ
کہ ہر خیال ستارہ بنا غبار ہوا

ضمیر جعفری

Ehsanullah Ehsan

05 Jan, 12:36


جب ہدف واضح تھا تو راستہ کیوں بدلا؟

Ehsanullah Ehsan

05 Jan, 12:35


جب ہدف واضح تھا تو راستہ کیوں بدلا ؟

تحریر: احسان اللہ احسان

کچھ دیر پہلے تحریک طالبان پاکستان کا جاری کردہ اعلامیہ نظر سے گزرا، جس میں حکمران سیاسی جماعت اور ان کے اتحادیوں کو دھمکی دی گئی تھی کہ وہ اپنا قبلہ درست کریں۔ سوچا، کچھ ہم بھی عرض کر دیتے ہیں ۔

ویسے آپ سے تو کہا گیا تھا کہ اپنے متعین کردہ اہداف پر نظر رکھیں، لیکن آپ نے دعویٰ کیا کہ آپ اپنے پیش روؤں سے زیادہ زیرک اور دانا ہیں، آپ نے اعلان کیا کہ سیاسی جماعتوں کو اپنے اہداف کی فہرست سے نکال دیا جائے گا، کیونکہ آپ صرف فوج اور سیکیورٹی اداروں پر توجہ مرکوز رکھنا چاہتے ہیں۔ ٹھیک ہے، آپ کی حکمتِ عملی دیکھ لی، لیکن اب دھمکیاں کیوں دی جا رہی ہیں؟ اس لیے کہ جنہیں آپ راہِ راست پر لانا چاہتے تھے، وہ آپ کی بات سننے کے لیے تیار نہیں؟

تعجب کی بات یہ ہے کہ ہم نے تو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ یہ کبھی بھی راہِ راست پر نہیں آئیں گے، لیکن آپ کو سیاست کی سوجھی، وہ بھی ایسی کمزور اور بے سمت! خیر، جانے دیجیے... مگر ذرا ٹھہریے، کیا یہ حقیقت نہیں کہ آپ نے سب کو اپنی فہرست سے خارج کر دیا تھا؟ ریٹائرڈ فوجی، حاضر سروس جج، دشمن کے آلۂ کار میڈیا، سیاسی پارٹیاں، درباری علماء، کرائے کے امن لشکر، پولیس اہلکار کوئی بھی تو آپ کا دشمن نہیں تھا، کیونکہ آپ نے "حکمت" پر مبنی پالیسی اختیار کر رکھی تھی ۔

اب کیا ہوا؟ کیا حکمت کے غبارے میں سوراخ ہو چکا ہے؟ غصہ مت کیجیے، کیونکہ آپ کے نزدیک عظمت حکمت میں ہے، جبکہ دوسروں نے اپنی محنت پر بھروسہ کیا۔ چلتے رہیے، جو راہ آپ نے منتخب کی ہے، اسی پر ثابت قدم رہیں، شاید وہ منزل بھی آ جائے جس کے خواب آپ نے دیکھے تھے ۔

آپ نے دشمن کا درجہ "مرتد" سے گھٹا کر "ظالم" کر دیا، مگر انہوں نے آپ کو "خارجی" قرار دے دیا، آپ نے کچھ درباریوں کو عزت بخشی اور انہیں "اساتذہ" کہہ کر پکارا، مگر انہوں نے آپ کے مقدس جہاد کو ناجائز قرار دے دیا، میڈیا نے آپ کو روزانہ لعن طعن کا نشانہ بنایا، مگر آپ نے اس کے خلاف اپنے ہی جاری کردہ فتوے کو منسوخ کروا دیا۔ اور اب، ایک ایک کر کے سب آپ کے خلاف پلٹ رہے ہیں، یہ اس لیے کہ دشمن کے ساتھ نرمی اور ہمدردی وہ پہلا قدم ہوتا ہے جو شکست کی طرف لے جاتا ہے ۔

کیا کوئی مجھے یہ سمجھا سکتا ہے کہ آپ ریاستی اداروں میں سے محض ایک ادارے کے خلاف جنگ کا اعلان کریں اور پھر کامیابی کے بلند و بانگ دعوے بھی کریں؟ کیا یہ ممکن ہے؟ ہرگز نہیں، کیونکہ ریاست اپنے تمام وسائل اور طاقت کے ساتھ متحد ہو کر آپ کے خاتمے کے درپے ہے، جبکہ آپ محض ایک ہدف پر نظریں جمائے بیٹھے ہیں۔ یہ حکمت نہیں، بلکہ حماقت ہے، اور ایسی ہی حماقتوں سے دشمن فائدہ اٹھا کر آپ کو زیر کر رہا ہے ۔

آپ نے جو پالیسی اپنائی ہے وہ آج تک کسی بھی کامیاب جہادی تحریک نے نہیں اپنائی۔ امارت اسلامی افغانستان ہو یا ہیت تحریر الشام، سب نے دشمن کے تمام اداروں کو نشانہ بنایا، ان کی سیاسی اور مطبوعاتی قوت کو توڑا اور ان کی مقننہ اور عدلیہ کو زیر کیا، تب انہیں دشمن پر برتری حاصل ہوئی ۔

سوچیے، فیصلہ کیجیے، اپنی غلطیوں کو پہچانیے اور انہیں سدھاریے، اگر راستہ غلط ہو تو چند قدم چل کر واپس پلٹ آنا ہی دانشمندی ہے، نہ کہ سفر کے دوسرے سرے پر جا کر پچھتانا ۔
https://t.me/EhsanullahEhsan1

Ehsanullah Ehsan

04 Jan, 15:14


#تربت_برید

بلوچستان کې د فوج پر کاروان فدایي برید شوی چې پکې لسګونه پاکستانی پوځیانو ته مرګ ژوبله اوښتي. د برید مسئولیت د بلوچ آزادی غوښتونکو غورځنګ "بلوچ لبریشن آرمی" ویاند جییند بلوچ منلی دی.

Ehsanullah Ehsan

02 Jan, 18:15


ہم پاکستان کے وزیر دفاع سے کہناچاہتے ہیں کہ آپ کا ملک دنیا بھر میں خیرات طلب کرنے والے ممالک میں سر فہرست ہے، جو ہر سال عالمی مالیاتی فنڈ (IMF)سعودی عرب، چین اور دیگر ممالک سے قرضوں اور امداد کے لیے مسلسل درخواستیں دیتا ہے...

مکمل تحریر 🔗
https://almirsadur.com/%d9%be%d8%a7%da%a9%d8%b3%d8%aa%d8%a7%d9%86%db%8c-%d8%ad%da%a9%d8%a7%d9%85-%da%a9%db%92-%d8%af%d8%b9%d9%88%db%92-%d8%a8%da%be%db%8c%da%a9-%d9%85%d8%a7%d9%86%da%af%d9%86%db%92-%d8%b3%db%92-%d9%84%db%92/

Ehsanullah Ehsan

30 Dec, 07:45


باجوڑ سلارزئی

باجوڑ ایجنسی کی تحصیل سلارزئی میں مجاہدین نے شاندار فتح حاصل کرتے ہوئے کئی فوجی چوکیوں پر قبضہ کر لیا، گزشتہ روز مجاہدین کے حملے کے بعد پاکستانی فوج مراکز چھوڑ کر فرار ہوگئی۔ علاقہ تکبیر کی صداؤں سے گونج رہا ہے ، اور مجاہدین نے اپنے پرچم لہرا دئیے ہیں ۔ یہ فتح نہ صرف ایک عسکری کامیابی ہے بلکہ ایک نظریاتی جیت بھی، جو ظلم کے خاتمے اور انصاف کے قیام کا پیغام دے رہی ہے۔ عوام نے مجاہدین کی اس کامیابی کا جوش و خروش سے خیرمقدم کیا ہے اور فتح کو حق کی جیت قرار دیا۔

Ehsanullah Ehsan

29 Dec, 04:58


میڈیا کو لگام ڈالنے کی ضرورت ہے۔

تحریر: احسان اللہ احسان

میڈیا کے کردار کو کسی بھی معاشرے میں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ یہ نہ صرف معلومات فراہم کرتا ہے بلکہ عوامی رائے عامہ کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تاہم، جب میڈیا اپنی غیر جانبداری کھو دے اور ایک خاص بیانیے کو آگے بڑھانے کا ذریعہ بن جائے، تو اس کے نقصانات نہ صرف سماجی بلکہ نظریاتی اور سیاسی میدانوں میں بھی گہرے اثرات چھوڑ سکتے ہیں ۔

پاکستان اور دیگر مسلم اکثریتی علاقوں میں میڈیا نے گزشتہ دو دہائیوں سے جس انداز میں مجاہدین کے خلاف پروپیگنڈا کیا ہے، وہ ایک کھلی حقیقت ہے۔ مغربی طاقتوں کے اثر و رسوخ کے تحت میڈیا نے ہمیشہ انہی کے بیانیے کو تقویت دی اور مجاہدین کو برے الفاظ سے یاد کرنا ان کا معمول بن گیا۔ یہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کے تحت مجاہدین کے خلاف نفرت اور خوف پیدا کیا جاتا ہے تاکہ عوام ان کے حقیقی مقاصد اور جدوجہد سے دور رہیں۔
میڈیا کی موجودہ روش اور مجاہدین کے خلاف اس کی بے لگام مہم اب کسی بھی طور ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔ یہ صرف ایک پروپیگنڈا مشین بن چکا ہے، جس کا مقصد مجاہدین کو بدنام کرنا، عوام کو گمراہ کرنا اور دشمنوں کے مفادات کو تقویت دینا ہے۔ یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ میڈیا دشمن کے پروپیگنڈا ہتھیار کے طور پر کام کر رہا ہے، اور اس کے جھوٹے دعوے، جھوٹی خبریں اور حقائق کی مسخ شدہ شکل نے نہ صرف عوام کو دھوکے میں رکھا ہے بلکہ مجاہدین کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کی ہے۔

یہ وہ لوگ ہیں جن کا ایمان صرف پیسہ ہے اور جنہیں سچائی، انصاف یا اسلام کے مفادات کی کوئی پرواہ نہیں۔ یہ اپنے کفر پر ڈٹے ہوئے ہیں، اور ان سے یہ امید رکھنا کہ یہ اپنی روش بدل لیں گے، خود فریبی کے سوا کچھ نہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ ان جیسے لوگ صرف مجاہدین کے فارمولا نمبر 2 کے ذریعے ہی قابو میں آتے ہیں۔ نرم رویہ، نصیحت یا کسی قسم کی رعایت ان کے لیے بے معنی ہے، کیونکہ ان کا دل سچائی کے لیے کبھی نرم نہیں ہوگا۔

میرا مشورہ ہے کہ میڈیا کو اپنے اھداف میں شامل کرکے ان کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے جائیں ، شیخ خالد حقانی شہید رحمہ اللہ کے فتویٰ پر عمل درآمد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
ذیل میں درج کچھ ایسے اقدامات جو میڈیا کو اپنا قبلہ درست کرنے پر مجبور کرسکتی ہے۔

1. نشاندہی کریں

ایسے چینلز اور ادارے جو مسلسل جھوٹ پھیلانے میں ملوث ہیں، ان کی نشاندہی کریں، ان کی لسٹیں بنا کر پبلک کریں اور انہیں مہلت دیں کہ اپنی روش ٹھیک کریں۔
ان صحافیوں اور تجزیہ نگاروں کی فہرستیں بنائیں جو پروپیگنڈہ ، جھوٹ اور غلط خبریں پھیلانے میں ملوث ہیں اور انہیں تنبیہی پیغامات جاری کریں۔

2. عبرتناک سزائیں دیں:

چینل مالکان کے خلاف ایکشن لیں ، انہیں مالی اور جانی نقصان پہنچانے کی کوشش کریں، ان کے ساتھ کام کرنے والے دیگر اداروں کو تنبہہ کریں اور بات نہ ماننے کی صورت میں ان کے خلاف بھی اقدامات اٹھائے مثال کے طور پر انہیں اشتہارات دینے والے کمپنیوں سے بات کریں اور انہیں ان چینلز کیساتھ کام کرنے سے منع کر دیں۔

ان جھوٹے تجزیہ نگاروں، اینکرز اور صحافیوں کو سخت ترین سزا دی جائے جو دشمن کے بیانیے کو فروغ دینے میں پیش پیش ہیں۔ انہیں عوام کے سامنے عبرتناک انجام سے دوچار کیا جائے تاکہ دوسروں کے لیے مثال بن سکیں۔

3. نگرانی جاری رکھیں:

میڈیا کی باقاعدہ نگرانی جاری رکھیں اور اس کام کے لیے الگ ٹیم تشکیل دیں تاکہ ان کے تمام پروگراموں اور رپورٹس کی سخت نگرانی کی جائے۔ جو بھی جھوٹ یا تعصب پر مبنی مواد نشر کرے، اسے فوراً آگاہ کیا جائے اور بات نہ ماننے کی صورت میں شق نمبر 2 پر عمل کیا جائے۔

4۔ اپنا موقف واضح کریں


میڈیا کو یہ واضح پیغام دینا ہوگا کہ جھوٹ، پروپیگنڈے، اور اسلام دشمن عناصر کے لیے کام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔ ان پر واضح کریں کہ آپ نہ صرف ایک جنگی ہتھیار کے طور پر کام کر رہے ہیں بلکہ عوام کے ذہنوں کو  بھی زہر آلود کر رہے ہیں۔ اس لیے، آپ کے ساتھ کسی قسم کی نرمی یا رعایت اسلام اور مسلمانوں سے غداری کے مترادف ہوگی۔

میرے خیال میں یہ بہترین وقت ہے کہ پرانی پالیسی کو دوبارہ بحال کیا جائے اور ایسے دشمن عناصر کو ان کے انجام تک پہنچایا جائے۔ اگر سختی نہیں کی گئی تو یہ فتنہ مزید پھیلتا جائے گا، سخت اقدامات کے نتیجے میں پورے سیدھے نہیں ہوئے تو کم از کم 45 ڈگری سیدھے ہو ہی جائیں گے۔ ان شاءاللہ

https://t.me/EhsanullahEhsan1

Ehsanullah Ehsan

28 Dec, 07:12


المرصاد نے افغان فورسز کی گزشتہ شب پاکستانی پوسٹوں اور شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کی ویڈیو جاری کر دی۔

Ehsanullah Ehsan

28 Dec, 07:02


‏وضاحت:

ملک کے جنوب مشرقی علاقے سے متصل فرضی سرحدی لائن ( ڈیورنڈ لائن ) کے دوسری طرف، چند مخصوص مقامات پر ان شرپسند عناصر اور ان کے حمایتیوں کے پناہ گاہوں اور مراکز پر انتقامی کارروائیاں کی گئیں، جن سے افغانستان میں حملے منظم کیے جا رہے تھے۔

افغان وزارت دفاع کے ترجمان

Ehsanullah Ehsan

28 Dec, 05:40


ذرائع نے المرصاد کو بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے یہ حملے پکتیا کے ڈنڈ پٹان ضلع کی دوسری جانب ڈبگئی علاقے میں اور خوست کے علیشیر ضلع کی جانب سے فرضی سرحد کے پار اوزگڑی علاقے میں اہم مقامات پر کیے ہیں۔

تفصیل 🔗
https://almirsadur.com/%d8%a7%db%81%d9%85-%d9%be%db%8c%d8%b4-%d8%b1%d9%81%d8%aa/

Ehsanullah Ehsan

28 Dec, 05:29


آپڈیت

افغان وزارت دفاع کے ذرائع نے میڈیا کو بتایا ہے کہ افغان فورسز کے حملے میں 19 پاکستانی فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ ان کے کم از کم 3 چوکیوں کو آگ لگا دی گئی ہے ۔

Ehsanullah Ehsan

28 Dec, 04:02


افغان فورسز کا پاکستانی حدود میں آپریشن، داعش کے مراکز اور سرحدی پوسٹوں پر حملے

افغان فورسز کے منصوری کور کے پیدل دستوں نے اوزگڑئی کے علاقے ڈبگی میں پاکستانی حدود کے اندر داعش کے مراکز اور ان پاکستانی سرحدی چوکیوں پر حملے کیے جو مبینہ طور پر ان شدت پسند عناصر کو پناہ فراہم کر رہی تھیں۔

ذرائع کے مطابق اس آپریشن میں افغان فورسز کے لیزری اور تعارضی دستوں نے حصہ لیا، جنہیں ڈرونز کی مدد بھی حاصل تھی۔ آپریشن کے دوران کئی داعشی مراکز کو تباہ کیا گیا اور انہیں نذرِ آتش کر دیا گیا، جبکہ پاکستانی سرحدی چوکیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

تاحال ہلاکتوں اور نقصانات کی مکمل تفصیلات دستیاب نہیں ہو سکیں، کیونکہ علاقے کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور لڑائی تاحال جاری ہے۔
https://t.me/EhsanullahEhsan1

Ehsanullah Ehsan

26 Dec, 15:13


شمالی وزیرستان میں مجاہدین کیساتھ جھڑپ میں ایک فوجی افسر میجر اویس سمیت ایک درجن کے لگ بھگ اہلکار ہلاک جبکہ 16 کے قریب زخمی ہوگئے ہیں۔

Ehsanullah Ehsan

25 Dec, 10:24


یہ وہ معصوم چہرے اور بے جان لاشیں ہیں جن پر گزشتہ رات پاکستانی طیاروں نے بمباری کی، انہیں ٹی ٹی پی کے کمانڈرز قرار دے کر نشانہ بنایا گیا۔ یہ کارروائی کھلی بربریت اور انسانیت سوز ظلم کی بدترین مثال ہے۔ ان معصوموں میں کوئی ٹی ٹی پی کا کمانڈر کہاں نظر آتا ہے؟

یہ ظلم اور وحشت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ، پاکستان کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان معصوموں کی چیخیں اور ان کے خاندانوں کی آہیں بے اثر نہیں جائیں گی۔ ان جانوں کی قیمت ادا کرنے کا وقت قریب ہے، اور یہ ظلم کسی بھی صورت بھلایا نہیں جائیگا۔ ان شاءاللہ