عاشقین دارالعلوم دیوبند @muhasineislam Channel on Telegram

عاشقین دارالعلوم دیوبند

@muhasineislam


اس ٹیلیگرام چینل میں آپ کو دارالعلوم دیوبند، وقف دارالعلوم، مظاہرعلوم سہارنپور، ندوۃ العلماء لکھنؤ، کے اعلانات، روئیت ہلال کمیٹی کے اعلانات، اسلامی اہم پوسٹ، اکابرین کے زندگی کے حالات‌ اور بھی اہم پوسٹ دیکھنے کو ملے گی ان شاء اللہ

عاشقین دارالعلوم دیوبند (Urdu)

عاشقین دارالعلوم دیوبند ٹیلیگرام چینل "muhasineislam" کو آپ کا خوش آمدید۔ یہ چینل آپ کو دارالعلوم دیوبند، وقف دارالعلوم، مظاہرعلوم سہارنپور، ندوۃ العلماء لکھنؤ، کے اعلانات، روئیت ہلال کمیٹی کے اعلانات، اسلامی اہم پوسٹ، اکابرین کے زندگی کے حالات‌ اور بھی اہم پوسٹ دیکھنے کو ملے گی ان شاء اللہ۔ یہاں آپ اسلامی تعلیم و تاریخی معلومات پر مبنی مواد بھی پڑھ سکتے ہیں۔ اگر آپ ان فیلڈز میں دلچسپی رکھتے ہیں تو یہ چینل آپ کے لیے ایک معلوماتی و مفید ذریعہ ہوسکتا ہے۔ اس چینل کو جوائن کریں اور اسلامی اور تاریخی دنیا کی شاندار معلومات سے متعلق ہوں۔

عاشقین دارالعلوم دیوبند

14 Sep, 12:39


📬 وقف بورڈ مسئلہ: دوپہر تقریباً 2 بج کر 58 منٹ کے قریب کی اپڈیٹ
🗓️ 14 ستمبر 2024ء بروز سنیچر📩

3,43,24,511 📧 E-mail Bheje Gaye
🚨 3 کروڑ 43 لاکھ 24 ہزار 511 سے زائد ای-میل بھیجیں گئے

📢 آفیشیل اکاؤنٹ سے تصدیق شدہ خبر ہے 💯 ابھی تک کا رزلٹ،👆🏻 الحمد للّٰہ ساڑھے 3 کروڑ ای-میل مکمل ہونے والے ہیں شاباش عزیزو😍، مگر ابھی رکنا نہیں ہیں اور آگے بڑھنا ہے آخری تاریخ تک کوشش جاری رکھنی ہے،🫵 آگے شئیر کرو دوستوں فٹافٹ آج پھر تحریک چلادو 15 ستمبر تاریخ بڑھ گئی۔
https://tinyurl.com/is-no-waqf-amendment
اس لنک سے ای-میل کیجیے۔👆🏻

👇New update
https://whatsapp.com/channel/0029Va4QMKPJJhzdQU3Ws81b

عاشقین دارالعلوم دیوبند

13 Sep, 17:01


📬 وقف بورڈ مسئلہ: رات تقریباً 9 بج کر 50 منٹ کے قریب کی اپڈیٹ
🗓️ 13 ستمبر 2024ء بروز جمعہ

3,40,78،295 📧 E-mail Bheje Gaye
🚨 3 کروڑ 40 لاکھ 78 ہزار 295 سے زائد ای-میل بھیجیں گئے

📢 ابھی تک کا رزلٹ،👆🏻 الحمد للّٰہ ساڑھے تین کروڑ سے زائد ای-میل بھیجیں جاچکے ہیں شاباش عزیزو😍، مگر ابھی رکنا نہیں ہیں اور آگے بڑھنا ہے آخری تاریخ تک کوشش جاری رکھنی ہے،🫵 آگے شئیر کرو دوستوں فٹافٹ آج جمعہ ہے تحریک چلادو۔
https://tinyurl.com/is-no-waqf-amendment
اس لنک سے ای-میل کیجیے۔👆🏻

👇New update
https://whatsapp.com/channel/0029Va4QMKPJJhzdQU3Ws81b

عاشقین دارالعلوم دیوبند

13 Sep, 10:44


ای_میل رد ہونے کی جھوٹی خبر

یہ کسی بدطینت شخص کی طرف سے خبر چلائی گئی ہے کہ ای_میل بھیجتے وقت جنہوں نے نام نہیں لکھا انکا ای_میل رد ہو گیا ہے جس کی تعداد تقریبا 50 لاکھ ہے یہ خبر جھوٹی ہے اور مسلمانوں کے جذبات کو سرد کرنے کی کوشش کی جا رہی اور ان کی محنت کو رائیگاں بنانے کی کوشش کی جا رہی تاکہ حوصلے پست ہو جائیں،
🚨 آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ہیلپ لائن نمبر سے اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہے یہ دشمن کی طرف سے مسلمانوں کی ہمت پست کرنے کی سازش ہے کوشش کو جاری رکھیں،
اللہ خیر و عافیت کا معاملہ کرے
زیادہ سے زیادہ شیئر کیجئے
👇New updates
https://whatsapp.com/channel/0029Va4QMKPJJhzdQU3Ws81b

عاشقین دارالعلوم دیوبند

13 Sep, 05:03


📬 وقف بورڈ مسئلہ: صبح تقریباً ساڑھے 9 بجے کے قریب کی اپڈیٹ
🗓️ 13 ستمبر 2024ء بروز جمعہ

2,14,32،805 📧 E-mail Bheje Gaye
2 کروڑ 14 لاکھ 32 ہزار 805 سے زائد ای-میل بھیجیں گئے

📩 ابھی تک کا رزلٹ،👆🏻 الحمد للّٰہ سوا دو کروڑ سے زائد ای-میل ہونے والے ہیں، ابھی رکنا نہیں ہیں اور آگے بڑھنا ہے آخری تاریخ تک کوشش جاری رکھنی ہے،🫵 آگے شئیر کرو دوستوں فٹافٹ۔
https://tinyurl.com/is-no-waqf-amendment
اس لنک سے ای-میل کیجیے۔👆🏻

👇New update
https://whatsapp.com/channel/0029Va4QMKPJJhzdQU3Ws81b

عاشقین دارالعلوم دیوبند

13 Sep, 00:55


🚨 وقف بورڈ مسئلہ: شام تقریباً 6 بجے کے قریب کی اپڈیٹ
🗓️12 ستمبر 2024ء بروز جمعرات

1,50,24،193 📧 E-mail Bheje Gaye
1 کروڑ 50 لاکھ 24 ہزار 193 سے زائد ای-میل بھیجیں گئے

📩 ابھی تک کا رزلٹ،👆🏻 الحمد للّٰہ ڈیڑھ کروڑ سے زائد ای-میل بھیجیں جاچکے ہیں، ابھی رکنا نہیں ہیں اور آگے بڑھنا ہے آخری تاریخ تک کوشش جاری رکھنی ہے،🫵 آگے شئیر کرو دوستوں فٹافٹ۔
https://tinyurl.com/is-no-waqf-amendment
اس لنک سے ای-میل کیجیے۔👆🏻

👇New update
https://whatsapp.com/channel/0029Va4QMKPJJhzdQU3Ws81b

عاشقین دارالعلوم دیوبند

12 Sep, 13:47


🚨 وقف بورڈ مسئلہ: شام تقریباً 6 بجے کے قریب کی اپڈیٹ
🗓️12 ستمبر 2024ء بروز جمعرات

1,50,24،193 📧 E-mail Bheje Gaye
1 کروڑ 50 لاکھ 24 ہزار 193 سے زائد ای-میل بھیجیں گئے

📩 ابھی تک کا رزلٹ،👆🏻 الحمد للّٰہ ڈیڑھ کروڑ سے زائد ای-میل بھیجیں جاچکے ہیں، ابھی رکنا نہیں ہیں اور آگے بڑھنا ہے آخری تاریخ تک کوشش جاری رکھنی ہے،🫵 آگے شئیر کرو دوستوں فٹافٹ۔
https://tinyurl.com/is-no-waqf-amendment
اس لنک سے ای-میل کیجیے۔👆🏻

👇New update
https://whatsapp.com/channel/0029Va4QMKPJJhzdQU3Ws81b

عاشقین دارالعلوم دیوبند

12 Sep, 10:36


🚨 وقف بورڈ مسئلہ: دوپہر تقریباً 2 بجے کے قریب کی اپڈیٹ
🗓️12 ستمبر 2024ء بروز جمعرات
1,22,87،536 📧 E-mail Bheje Gaye
1 کروڑ 22 لاکھ 87 ہزار 536 سے زائد ای-میل بھیجیں گئے

📩 ابھی تک کا رزلٹ،👆🏻 الحمد للّٰہ سَوا ایک کروڑ سے زائد ای-میل بھیجیں جاچکے ہیں، ابھی رکنا نہیں ہیں اور آگے بڑھنا ہے آخری تاریخ تک کوشش جاری رکھنی ہے،🫵 آگے شئیر کرو دوستوں فٹافٹ۔
https://tinyurl.com/is-no-waqf-amendment
اس لنک سے ای-میل کیجیے۔👆🏻

👇New update
https://whatsapp.com/channel/0029Va4QMKPJJhzdQU3Ws81b

عاشقین دارالعلوم دیوبند

12 Sep, 04:46


جزاک اللہ خیراً،🌹اسٹیٹس پر لگائیں

الحمدللہ، ہم نے کامیابی کے ساتھ ایک کروڑ کا سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔ براہ کرم اپنے قیمتی جوابات بھیجتے رہیں۔ آپ کی شرکت نہایت اہم ہے اور اس عظیم مقصد کے لیے ہمیں مزید تعاون کی ضرورت ہے۔ اطمینان رکھیں کہ ہمارے تمام نظام بخوبی کام کر رہے ہیں۔
JazakAllah khair!
Alhamdulillah, we have successfully crossed the 1 crore milestone. Please continue to send in your valuable responses. Your participation is crucial, and we need even more support for this noble cause. Rest assured, our systems are functioning perfectly.

जज़ाकल्लाह खैर!
अल्हम्दुलिल्लाह, हम सफलतापूर्वक एक करोड़ का लक्ष्य पार कर चुके हैं। कृपया अपने मूल्यवान उत्तर भेजते रहें। आपकी भागीदारी बेहद महत्वपूर्ण है और इस महान उद्देश्य के लिए हमें और अधिक समर्थन की आवश्यकता है। निश्चिंत रहें, हमारे सभी सिस्टम पूरी तरह से ठीक काम कर रहे हैं।

https://whatsapp.com/channel/0029Va4QMKPJJhzdQU3Ws81b
👆👆👆👆👆

عاشقین دارالعلوم دیوبند

11 Sep, 08:26


🌹وقف بورڈ مسئلہ: دوپہر1بجے کی اپڈیٹ
🗓️11 ستمبر 2024ء بروز بدھ
82,70,231E-mail Bheje Gaye
📩 ابھی تک کا رزلٹ،👆🏻بہت جلد ایک کروڑ کو پہنچیں گے ان شاء اللہ، شئیر کرو دوستوں فٹافٹ۔
https://tinyurl.com/is-no-waqf-amendment
اس لنک سے ای-میل کیجیے۔👆🏻

👇New update
https://whatsapp.com/channel/0029Va4QMKPJJhzdQU3Ws81b

عاشقین دارالعلوم دیوبند

10 Sep, 01:35


🚨وقف بورڈ مسئلہ:
📧 اب تک کا رزلٹ،👆🏻بہت جلد ایک کروڑ کو پہنچیں گے ان شاء اللہ، شئیر کرو دوستوں فٹافٹ۔ 10 ستمبر 2024 رات 2بج کر33 منٹ کی اپڈیٹس
https://tinyurl.com/is-no-waqf-amendment
اس لنک سے ای-میل کیجیے۔👆🏻

👇New updates
https://whatsapp.com/channel/0029Va4QMKPJJhzdQU3Ws81b

عاشقین دارالعلوم دیوبند

27 Aug, 19:40


اس واٹس ایپ چینل میں آپ کو مختصر بریکنگ نیوز سمیت دارالعلوم دیوبند، وقف دارالعلوم، مظاہرعلوم سہارنپور، ندوۃ العلماء لکھنؤ، کے اعلانات، روئیت ہلال کمیٹی کے اعلانات، اسلامی اہم پوسٹ، اکابرین کے زندگی کے حالات‌ اور بھی اہم پوسٹ عصر حاضر اور ضرورت کے اعتبار سے دیکھنے کو ملے گی ان شاء اللہ

    👇اس کو خوب شئیر کیجئے گا 👇

لنک پر دبائیں۔۔! اور (Follow) والے آپشن پر کلک کرکے آپ بھی ہمارے ساتھ شریک ہوں۔۔! لنک👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻
https://whatsapp.com/channel/0029Va4QMKPJJhzdQU3Ws81b

عاشقین دارالعلوم دیوبند

17 Aug, 17:09


حضرت مولانا محمد یعقوب شمسی سہارنپوریؒ نے 📚 بخاری شریف مکمل شیخ الحدیث حضرت مولانا محمدزکریا کاندھلوی مہاجرمدنیؒ سے، 📚مسلم شریف،ترمذی شریف،نسائی شریف، ابن ماجہ، مؤطاامام مالک اورمؤطا امام محمد حضرت مولانا منورحسینؒ پورنوی سے پڑھیں۔ 📚ابوداؤدشریف حضرت مولانامفتی مظفرحسینؒ سے اور📚طحاوی شریف مناظراسلام حضرت مولانامحمداسعداللہ رام پوریؒ سے پڑھیں۔

😭آج ۱۱؍صفرالمظفر۱۴۴۶ھ مطابق ۱۷؍اگست ۲۰۲۴ء شنبہ کوبعد نمازمغرب مظاہرعلوم وقف کی مسجد کلثومیہ میں اعلان ہواکہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب صدرمدرس مدرسہ ہذا کا انتقال ہوگیاہے۔اناللّٰہ واناالیہ راجعون۔👇
https://whatsapp.com/channel/0029Va4QMKPJJhzdQU3Ws81b

عاشقین دارالعلوم دیوبند

07 Aug, 06:00


یحییٰ سِنوار 23 سالوں بعد 2011 میں اسرائیلی جیل سے رہا ہوئے
اس دوران انہوں نے اسرائیلی جیل میں رہتے رہتے دشمن کی رگوں پر بھی گرفت حاصل کرلی، وہ ایسے جنگجو بن کر نکلے جو سیکوریٹی انٹیلیجنس میں ماہر ترین ہوگئے ہیں ایسے جنگجو دنیا میں خال خال ہوتے ہیں ۔
2012 میں انہیں حماس کی سیاسی ونگ کا ممبر منتخب کیا گیا اور غزہ میں سیکوریٹی سسٹم کی ذمہ داری یحییٰ سِنوار کو دی گئی ۔
2013 میں انہیں عسکری فائل کی ذمہ داری سونپی گئی ۔
اس دوران وہ اپنی کارروائیوں کے ذریعے اسرائیل کو اچانک اچانک درد دیتے رہے یہاں تک کہ 2015 میں امریکا نے یحیٰی سنوار کو عالمی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کردیا۔
2015 میں حماس نے یحیٰی سنوار کو القسام بریگیڈ کے ذریعے گرفتار کیے گئے یہودی قیدیوں کا معاملہ سپرد کیا۔
یحییٰ سِنوار 2017 میں حماس کی غزہ یونٹ کے چیف منتخب ہوئے اور 2021 میں وہ پھر سے غزہ کے چیف منتخب ہوئے ۔
یحییٰ سِنوار اپنے طالبعلمی کے زمانے سے لکھ رہے ہیں اور ان کی تحریریں بھی جنگی حملوں کی طرح ہوا کرتی تھیں ان کا لکھا ناول The Thorn and the Carnation مشہور ہے البتہ ہمارے ملک میں غالباً ان کی تحریریں پڑھنا ممنوع ہے ۔
اس پڑھے لکھے مجاہد کی دہشت و ہیبت کا یہ عالم تھا کہ اسرائیلی فوج نے اس اکیلے شخص کے گھر پر چار مرتبہ بمباری کی ہے۔

اسرائیل اور امریکا دونوں کی انٹیلیجنس کے مطابق یحییٰ سِنوار قتل ہوچکے تھے لیکن حماس نے پھر ثابت کر دکھایا ہے کہ اس کا انٹیلیجنس نظام امریکا و اسرائیل سے کافی آگے ہے،
مغربی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہانیہ سے تو گفتگو کرنا آسان تھا لیکِن اب ان کی جگہ ایک ایسا شخص آیا ہے جس کا ٹھکانہ کسی کو معلوم نہیں جس کی اسٹریٹجی کا کوئی اندازہ لگا نہیں سکتا یہ اسرائیل اور امریکا دونوں کے حق میں بہت برا ہوا۔

یحییٰ سنوار دشمنوں پر جھپٹنے کے معاملے میں سیف اللہ خالد بن ولید اور ضرّار بن الازور کی طرح ہیں ان کے انتخاب سے اسرائیلیوں پر جو بوکھلاہٹ ہے وہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے بعد اسرائیل پر مجاہدینِ حماس کی نفسیاتی فتح ہے۔
اپنی شہادت سے عین قبل سچ ہی کہا تھا شہید اسماعیل ہانیہ نے کہ جب ایک سردار وفات پاتا ہے تو اس کی جگہ لینے کے لیے دوسرا سردار موجود ہوتا ہے،
یحییٰ سنوار بندوق اور میزائل کی زبان سے گفتگو کا آغاز کرنے والے لیڈر ہیں چنانچہ اسرائیل اپنے آئرن ڈوم کو پلٹ پلٹ کر جانچ رہا ہے ۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ یحیٰی سنوار کی قیادت میں تحریکِ حماس کو اسرائیل پر فتح حاصل ہو، اللہ تعالیٰ ہر فلسطینی ہر کارکنِ حماس اور ہر مجاہد لیڈر کو قلبی سکون عطا فرمائے ، حماس کے ایسے بےشمار انڈر گراؤنڈ لیڈروں کو تقویت اور حفاظت کا روحانی حصار عطا ہو۔ آمین۔

عاشقین دارالعلوم دیوبند

07 Aug, 06:00


*کون ہے اسرائیلی یہودیوں کا ڈراؤنا خواب ؟*
*_جانشینِ شہید اسماعیل ہانیہ حماس کے نئے چیف "یحییٰ سِنوار"_*
✍️: سمیع اللہ خان
اسماعیل ہانیہ کو بزدلانہ طریقے سے شہید کرکے اسرائیل سوچ رہا تھا کہ اس نے حماس کو معذور کردیا ہے لیکن کل حماس کی کمیٹی نے یحیٰی سنوار کو حماس کا نیا چیف منتخب کرکے اسرائیل و امریکہ کے وجود کو اندر سے دہلا دیا ہے۔
*کیونکہ یحییٰ سِنوار کی شخصیت یہودیوں کے لئے ایسے ہی ہیبت تناک ہے جیسے لشکرِ کفار کے لیے کسی زمانے میں" ضرّار بن الازور " ہوا کرتے تھے*
اسرائیل اور امریکا دونوں کا گمان تھا کہ یحیٰی سنوار کو وہ قتل کرچکے ہیں ۔ اس طرح حماس نے اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے بعد اپنے پہلے ہی اقدام سے اسرائیل پر نفسیاتی فتح حاصل کرلی ہے ۔ یحییٰ سِنوار کا حماس چیف منتخب ہونے کا مطلب ہے کہ حماس نے امریکہ و اسرائیل کی سازو سامان سے لیس مشہور انٹیلیجنس کو زبردست شکست دی ہے ۔
یحییٰ سِنوار وہ جنگجو شخصیت ہے جسے اسرائیلی یہودیوں کے لیے ڈراؤنا خواب اور بھوت سمجھا جاتا ہے،
اب تک حماس کی کمان ایک ایسی شخصیت کے ہاتھوں میں تھی جس کا مقام و مکان معلوم تھا جس سے گفتگو اور مذاکرات کے دروازے کھلے ہوتے تھے بلاشبہ اسماعیل ہانیہ ایک بہادر مجاہد تھے نیز ان کی شخصیت میں بہت ہی اثر پذیر سفارتی طاقت بھی تھی لیکن یحییٰ سِنوار مختلف ہیں وہ مذاکرات کی میز پر پہلے بندوق رکھتے ہیں پھر گفتگو شروع کرتے ہیں ۔ سفارتی شخصیت کو اسرائیل نے قتل کردیا ہے لہذا اب اسے جنگجو لڑاکا سے مذاکرات کرنے ہوں گے۔
اسرائیل کو اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر سزا دینے کے لیے اس سے زیادہ کارگر طریقہ کوئی نہیں ہوسکتا کیونکہ اب اسرائیل و امریکا کو مذاکرات کے لیے ڈھونڈ ڈھونڈ کر یحییٰ سِنوار کے پاس پہنچنا ہوگا، وہ یحییٰ سِنوار جس کی تصویر کو اسرائیل نے اقوامِ متحدہ میں لہرا کر عالمی دہشتگرد کا تعارف کرایا تھا جسے ختم کرنے کے لیے بیس سالوں میں اسرائیل و امریکا نے بےشمار چھاپے مارے اور چار مرتبہ یحییٰ سِنوار کے گھر پر بمباری کی ۔ جس کی لوکیشن معلوم کرنے میں موساد و سی آئی اے دس سالوں سے ناکام ہیں_
https://whatsapp.com/channel/0029VaEJK3vE50UgrlgMGe3c
👆👆👆👆👆
*یحییٰ سِنوار، زیر زمین سرنگوں سے لشکر کشی، سیکوریٹی انٹیلیجنس اور گوریلا جنگ کے بےحد ماہر ہیں اور بےخوفی ایسی کہ ابلیس و فرعون پناہ مانگیں اسرائیلی یہودیوں کے خلاف اپنی سنگدلی کے لیے بھی مشہور ہیں وہ دشمن پر رحم نہیں کرتے بلکہ اسے زیر کرنے میں یقین رکھتے ہیں اسی لیے سنوار کے قائد منتخب ہونے کی خبر شیطان کے بیٹے نیتن یاہو پر بجلی کی طرح گری ہے۔*

یحییٰ سِنوار کی ولادت 1962 میں خان یونِس کے ایک رفیوجی کیمپ میں ہوئی جہاں اسرائیلی مظالم سے تباہ حال فلسطینیوں نے پناہ لی تھی۔ ان کے خاندان کو یہودیوں نے مجدالعسقلان سے 1948 میں بےدخل کردیا تھا۔
یحییٰ سِنوار کی ابتدائی تعلیم خان یونِس کے ایک اسکول میں ہوئی اور اس کےبعد انہوں نے اسلامی یونیورسٹی آف غزہ سے عربی زبان میں ڈگری حاصل کی ۔
دوران تعلیم وہ کبھی اسٹوڈنٹس آرٹس کمیٹی کے سیکریٹری رہے ، کبھی کھیل کمیٹی کے سیکریٹری تو کبھی صدر و نائب صدر برائے اسٹوڈنٹ کاؤنسل آف اسلامک یونیورسٹی غزہ ۔
یحییٰ سِنوار اسکول اور یونیورسٹی کے دور سے ہی عالم اسلام کے حالات و مسائل پر اسلامی زاویہ نگاہ سے بےباک و شاندار گفتگو کرنے والے اور لکھنے والے " اسلامسٹ " کے طور پر مشہور تھے۔

1983 میں یحییٰ سِنوار پہلی بار سیکوریٹی آف دی کال غزہ تحریک میں شیخ احمد یاسین کی سربراہی میں شریک ہوئے ۔
1986 میں شیخ احمد یاسین نے یحیٰی سنوار اور دیگر منتخب اسلامسٹ نوجوانوں کو جہاد والدعوہ آرگنائزیشن تشکیل دینے کی ذمہ داری سونپی، اس تنظیم میں یحییٰ سِنوار سب سے زیادہ مقبول ہوئے۔
1982 سے 1988 تک یحییٰ سِنوار نے اسرائیلیوں کے خلاف بےشمار حملوں اور ٹکراؤ کی قیادت کی ، یحییٰ سِنوار کے حملے ہمیشہ چونکانے والے اور دشمنوں کو بوکھلاہٹ میں مبتلا کرنے والے ہوا کرتے تھے ایسا محسوس ہوتا تھا گویا وہ آرٹ اور تخلیق کاری کی تعلیم کو جنگی اسلوب پہنا دیتے تھے اور ایسے ایسے جنگی آرٹس ایجاد کرتے تھے کہ دشمن پر ہیبت بڑھتی جاتی تھی ۔

چنانچہ 1988 میں یحییٰ سِنوار کو گرفتار کر لیا گیا
لیکن جیل میں بھی یحییٰ سِنوار نے مزاحمتی تحریکات بند نہیں کی بلکہ بھوک ہڑتال کے ذریعے بار بار اسرائیلی یہودیوں کے خلاف دباؤ بناتے رہے،
انہوں نے جیل میں بند مجاہدین و فلسطینیوں سمیت مزاحمتی کارکنان کو نئی زندگی دےدی اور اسلامی لٹریچر اور تاریخِ عزیمت کی روشنی میں ان کی تربیت میں مصروف رہے،

عاشقین دارالعلوم دیوبند

28 Jul, 10:58


🔰 ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے
*✍️ اللہ تعالیٰ نے انسان کو مجموعۂ اضداد بنایا ہے ، اس میں شبنم کی ٹھنڈک بھی ہے اور آگ کی حرارت بھی، گاہے شہد سے زیادہ مٹھاس اور گاہے نیم اور کریلا سے زیادہ کڑ واپن ، اور ایسا ہونا ضروری بھی تھا ؛ کیوں کہ انسان کو دنیا میں جس مقصد کے لئے بھیجا گیا ہے، اس کی تکمیل کے لئے مختلف صلاحیتوں اور متضاد صفات و خصوصیات کا حامل ہونا ضروری ہے؛اسی لئے انسان میں جیسے محبت اور عفو درگذر کا مادہ رکھا گیا ہے، اسی طرح غضب اور انتقام کا جذبہ بھی اس میں بھر پور ہے، اگر انسان کو غصہ ہونے کی بات پر بھی غصہ نہ آئے ، تو بقول امام غزائی کے وہ گدھا ہے اور جہاں انتقام لینے کی گنجائش ہو ، وہاں بھی اگر جذبۂ انتقام حرکت میں نہ آئے تو اس دنیا میں ظلم وتعدی اور جبرو زیادتی بڑھتی چلی جائے گی، جس سماج میں ظالم کے سامنے جرأتِ گفتار رکھنے والی زبانیں نہ ہوں ، جس معاشرہ میں ظالم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے والی آنکھیں نہ ہوں اور جس سوسائٹی میں قلم کے ہاتھ تھامنے والی کلائیاں باقی نہیں رہیں ، وہ فساد ، انسانیت سوزی اور لاقانونیت کا جنگل بن جائے گا ، اس لئے ظالم کے خلاف مقاومت کا جذ بہ برقرار رہنا ضروری ہے۔*

✍🏼 حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب دامت برکاتہم (صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)
🖊️ انتخاب: مولانا محمد ندوی صاحب

---------------•••••••••••••-------------
*👇اس کو خوب شئیر کیجئے گا 👇*

*لنک پر دبائیں۔۔! اور (Follow) والے آپشن پر کلک کرکے آپ بھی ہمارے ساتھ شریک ہوں۔۔! لنک👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻*
https://whatsapp.com/channel/0029Va4QMKPJJhzdQU3Ws81b

عاشقین دارالعلوم دیوبند

28 Jul, 10:57


کہاجاسکتا ہے کہ دنیا سے بدامنی کم ہوگی، جہالت کی تاریکی دور ہوگی اور ظلم کے اندھیرے چھٹ جائیںگے۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کو حکمران مطلق نہیں بنایا بلکہ اس کو امین بنایا، اس کوقانون کا پابند بنایا۔ اللہ کی خشیت اور ذمہ داری اور جواب دہی سے جوڑا۔ اگر انسان جواب دہی اور اس ذمہ داری کو محسوس کرلے اور اللہ کے قانون کو نافذ کرنے کی کوشش کرے تو اللہ تبارک وتعالیٰ کی رحمت شامل ہوجاتی ہے اور جو شخص خواہش کی بنیاد پر حکومت طلب کرے تو وہ اللہ کی رحمت سے دور ہوجاتا ہے۔ حضرت عبدالرحمٰن بن سمرۃؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ’’کبھی حکومت کی تمنا نہ کرنا ،اگر تمنا کرنے سے یا خواہش کرنے سے تم کو اقتدار ملےگا تو تم اس کے حوالے کردیے جاؤگے، اور اگر تمھاری خواہش کے علی الرغم تم کو دی جائے تو اللہ کی مدد تمھارے اوپر آتی ہے(صحیح البخاری)۔چنانچہ جولوگ اللہ کے حکم کے مطابق حکومت کرتے ہیں اللہ کے بندوں کواللہ سے جوڑنے کے لیے، اللہ کے حقوق پہنچانے کے لیے، انسانی حقوق کی حفاظت کے لیے حکمرانی کرتے ہیں وہی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت وشریعت کی پابندی کرتے ہیں، اور جو لوگ اپنا حکم چلاتے ہیں، اپنی خواہشات کا اتباع کرواتے ہیں، وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے کوسوں دُور ہیں۔
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں روحانیت بھی ہے اور اخلاق بھی، عبادت بھی ہے اور سیاست بھی،معاشرت بھی ہے اور معیشت بھی اور اللہ تبارک وتعالیٰ کے حکم کو دنیامیں نافذ کرنے کی جدوجہد بھی ہے۔ یعنی اللہ کے حکم کے مطابق انفرادی اور اجتماعی نظام زندگی گزارنے کا اسوہ ہے۔
اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو دعا سکھائی ہے :قُلِ اللّٰہُمَّ مٰلِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَاۗءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِـمَّنْ تَشَاۗءُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاۗءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاۗءُ۝۰ۭ بِيَدِكَ الْخَيْرُ۝۰ اِنَّكَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ (اٰل عمرٰن ۲۶) اے اللہ حکومت کامالک! تو جسے چاہے حکومت عطا کرے اور جس سے چاہے حکومت چھین لے، جسے چاہے عزت بخشے اورجسے چاہے ذلت دے، بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے۔ بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
وآخردعوانا ان الحمد ﷲ رب العالمین
٭…٭…٭

عاشقین دارالعلوم دیوبند

28 Jul, 10:57


انسانی حقوق کا تحفظ:اللہ کے رسول نے جو نظام سیاست دنیا کو دیا اس کا چوتھا اصول یہ تھا کہ انسانی حقوق کی پاسبانی کی جائے۔ انسانی حقوق کوضائع نہ ہونے دیاجائے۔ جس کاجو حق ہے وہ حق اس کو عطا کیا جائے۔ خطبہ حجۃ الوداع میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اِنَّ دِمَائَکُمْ وَاَمْوَالَکُمْ وَاَعْرَاضَکُمْ بَیْنَکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ھٰذَا فِیْ شَہْرِکُمْ ھٰذَا، فِیْ بَلَدِکُمْ ھٰذَا، لِیُبَلِّغِ الشَّاھِدُ الْغَائِبَ (صحیح البخاری، کتاب العلم:۶۷) تمھارا خون، تمھارا مال اور تمھاری عزت ایک دوسرے کے اوپر حرام ہے اور ان کی حرمت کیسی ہے؟ جیسے آج کادن،آج کا شہر اورآج کا مہینہ۔ جولوگ یہاں موجود ہیں وہ یہ حکم دوسروں تک پہنچادیں۔
مکہ مکرمہ ، ذی الحجہ کا مہینہ اور یوم النہر کا جو تقدس ہے، اسی طرح انسانی جانوں اور مالوں کاتقدس ہے اور انسانی عزتوں کو تحفظ حاصل ہے۔ دنیا میں ناحق نہ کسی کا خون بہایا جاسکتا ہے اور نہ ناحق کسی کامال کھایا جاسکتا ہے اور نہ ناحق کسی کی عزت لی جاسکتی ہے۔ یہ آفاقی پیغام ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو نظام حکومت دنیا کودیا وہ ایک رفاہی نظام تھا۔ آمریت کانظام نہیں تھا اور ظلم واستحصال سے پاک تھا۔ اس میں ہر شخص خواہ وہ عورت ہو ، مرد ہو، غلام ہو، غریب ہو، نادار ہو، ان کے حقوق کی رعایت کی جاتی تھی۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں رفاہی حکومت قائم کرنے کے بعد دنیا کے دوسرے بڑے بادشاہوں سے سفارتی تعلقات قائم کیے۔ ان کواسلام لانے کی دعوت دی اور اسلامی حکومت کو تسلیم کرنے اور اس کی تابع داری کرنے کی نصیحت کی۔ کیوںکہ یہ ایک مثالی حکومت تھی اور دنیا کی تمام حکومتوں کے لیے قابل تقلید نمونہ تھی۔
ڈاکٹر محمد حمیداللہ ، رسولِ اکرمﷺ کی سیاسی زندگی میں رقم طراز ہیں:
جس ملک میں کبھی کوئی حکومت ہی قائم نہیں ہوئی تھی اس میں پیدا ہونے اور پرورش پانے کے باوجود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو دستور مملکت مرتب کیا اور جونظامِ حکمرانی قائم فرمایا، اس پر عمل دنیا کی عظیم الشان مملکت کے لیے نہ صرف ہرطرح کارآمد و کافی ثابت ہوا بلکہ جب تک اس پر عمل رہا وہ دنیا کی مہذب ترین حکومت بنی رہی (ص۱۵)۔
جواب دہی کا احساس:اس نظام حکومت کوقائم کرنے کے لیے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ذمہ داری اور جواب دہی کا تصور پیدا کیا۔ آپ نے فرمایا:
اَلَا کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُوْلٌ عَنْ رَّعِیَّتِہٖ(صحیح البخاری،کتاب الاحکام) یاد رکھنا تم میں سے ہر شخص نگراں ہے اور ہر شخص کو اپنی زیر نگرانی رعیت کے بارے میں اللہ کے یہاں جواب دینا ہے۔
امت مسلمہ کواللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ اعزاز دیا: وَكَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُہَدَاۗءَ عَلَي النَّاسِ (البقرہ۲:۱۴۳) اسی طرح ہم نے تم کو امت وسط بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو۔
جولوگ صاحب ِاختیار اورصاحب ِاقتدار ہیں، وہ خود کو اس دنیا کا مالک نہ جانیں، بلکہ وہ یہ سمجھیں کہ امانت دارہیں اور اللہ کے حضور جواب دہ ہیں۔ اگر حکمرانوں میں جواب دہی کا احساس پیدا ہوجائے تو دنیا کے اندر امن قائم ہوجائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حکومت کا جلوہ دنیا کو نظر آجائے۔
آج لوگ اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں لیکن اپنی ذمہ داری کی بات نہیں کرتے۔ ہرشخص کواس کا حق چاہیے لیکن اس پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ان کو ادا کرنے سے آدمی کتراتا ہے۔ اپنے حقوق کے ساتھ ساتھ اپنی ذمہ داریوں پر انسان نظر رکھے۔ یعنی حکمراں ہے تو وہ اپنی ذمہ داریوں پر نظر رکھے، اگر وہ رعایا ہے تو اپنی ذمہ داریوں پر نظر رکھے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں جنگیں بھی ہیں، معاہدے بھی ہیں، امن بھی ہے، بین الاقوامی تعلقات بھی ہیں، ان کو پڑھیے اور دیکھیے کہ آپ ؐ نے غیرمسلم دنیا کے ساتھ کیا معاملہ کیا تھا، کن اصولوں پر معاملہ کیاتھا؟ آج دنیا میں بے اصولی پائی جاتی ہے۔ نہ جنگ میں اصول ہے، نہ صلح میں اصول ہے، نہ امن میں اصول ہے اور نہ معاہدوں میں اصول ہے۔ کسی چیز میں اصول کی پابندی نہیںکی جاتی ہے،پابندی جس چیز کی کی جاتی ہے وہ اپنا مفاد ہے۔ اگر مفاد ہو تو امن کی بات آدمی کرتا ہے اور اگر مفاد نہ ہو تو جنگ کے لیے آمادہ ہوجاتا ہے۔ مفاد کی خاطر معاہدے توڑ دئیے جاتے ہیں، غداری کی جاتی ہے۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کو ایسا نظام دیاجس میں ذاتی مفاد کی جگہ عام انسانوں کا مفاد اور اس سے بڑھ کر اللہ کی مرضی کو سربلند کرنے کی کوشش کی گئی۔
اگر مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو اپنالیں، ان کے حکمران رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کواپنائیں اور ان کے علما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو اپنائیں، ان کے تجار رسولؐ کی سیرت کو اپنائیں اور ان کے طلبہ ، اورعوام رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو اپنائیں اور ان کے پیغام کو دنیا تک پھیلانے کی کوشش کریں، تو یقین سے

عاشقین دارالعلوم دیوبند

28 Jul, 10:57


بُرائی سے منع کریں گے۔ اور تمام معاملات کا انجامِ کار اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
یہ حکمران اور خلیفہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپناحکم چلانے کے بجائے اللہ تبارک وتعالیٰ کے حکم کو دنیا کے اندر نافذ کرے۔ اسی لیے اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا:
وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللہُ فَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْكٰفِرُوْنَ (المائدہ ۴۴)جو لوگ اللہ کے نازل کردہ حکم کے مطابق فیصلہ نہ کریں، وہ لوگ کافر ہیں۔
وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللہُ فَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ (المائدہ ۴۵) جولوگ اللہ کے قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں، وہ لوگ فاسق ہیں۔
گویا، اللہ کے قانون کے برخلاف اپنا قانون چلانا۔ اللہ کے نظام کوچھوڑ کر اپنا نظام چلانا، ظلم وزیادتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو نظام دیا اس کے اندر شخصی خواہشات اور شخصی حکم کی جگہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے حکم کواور اللہ تبارک وتعالیٰ کی مرضی کونافذ کرنے کابنیادی طور پر فلسفہ موجود ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اَطِيْعُوا اللہَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ (النساء۵۹)اللہ کی اطاعت کرو، اللہ کے رسول کی اطاعت کرو اور اپنے حکمراں کی اطاعت کرو۔
حکمراں کی اطاعت اللہ اوراس کے رسول کی اطاعت کے بعد ہے۔ یہی وجہ ہے جس جگہ اللہ اور اس کے رسول کا کوئی حکم موجود نہ ہو، وہاں حکمراں کوقانون سازی کا اختیار دیاگیاہے۔ چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت معاذ بن جبلؓ کویمن کاگورنر بنایا تو ان کورخصت کرنے سے پہلے پوچھا کہ تم لوگوں کے معاملات میں فیصلہ کس طرح کروگے؟ انھوں نے جواب دیا کہ اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ آپ ؐ نے پوچھا کہ اگر وہاں نہ پاؤتوکیاکروگے؟ حضرت معاذؓ نے جواب دیا کہ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ آپ ؐنے پوچھا کہ اگر وہاں بھی تم نہ پاؤتوکیا کرو گے؟ حضرت معاذؓ نے جواب دیا کہ تب رائے سے اجتہاد کروںگا اور اس میں کوتاہی نہیں کروںگا۔(سنن ابی داؤد، کتاب الاقضیہ)
مشاورت و شورائیت:اس نظام میں ’شورائیت‘ کو حکومت کرنے کا اصول قرار دیاگیاہے۔ آمریت کی جگہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شورائیت کوپسندفرمایا۔ مسلمانوں کا نظام حکومت آمریت پر مبنی نہیں ہوگا، شورائیت پر مبنی ہوگا۔ قرآن میں ہے، وَاَمْرُھُمْ شُورٰی بَیْنَہُمْ (الشوریٰ۴۲:۳۸) ’’مسلمانوں کے معاملات شوریٰ سے طے ہوں گے، مشورے سے چلیں گے‘‘۔ یعنی حکومت سازی کے اندر اورکاروبار حکومت کوچلانے کے لیے تمام اہل الرائے کی شرکت ہوگی۔ ایسا نہیں ہوگا کہ ایک شخص اپنی مرضی کے مطابق حکم چلائے، باقی سب لوگ سرجھکاکر اس کی اطاعت کرنے لگیں۔ دوسرا اصول آزادی پر مبنی ہے۔ اس نظام میں ایسا نہیں ہوگا کہ کچھ لوگ غلام ہوں گے اور کچھ لوگ آزاد ہوںگے بلکہ تمام انسان مساوی ہیں، کسی کوکسی کے اوپر فضیلت نہیں ہے سوائے تقویٰ کے۔ اللہ نے تمام انسانوں سے فرمایا:يٰٓاَيُّہَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّاُنْثٰى وَجَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَاۗىِٕلَ لِتَعَارَفُوْا۝۰ۭ اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللہِ اَتْقٰىكُمْ۝۰ۭ (الحجرات ۱۳) لوگو تم کوہم نے ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا، پھر تمھارے قبیلے بنائے، تمھاری برادریاں بنائیں تاکہ تم باہم متعارف ہوسکو۔ بے شک اللہ کے نزدیک تم میں بہتر وہ ہیں جو خدا ترس ہیں۔
اس کامطلب یہ نہیں ہے کہ کچھ لوگ پیدائشی طور پر افضل ہیں اورکچھ لوگ پیدائشی طور پر ارذل۔ حقیقی عزت والے اللہ کی نظر میں وہ لوگ ہیں، جن کے اندر خداترسی اورخشیت اور انابت ہے، جو اللہ سے ڈرتے ہیں۔ گویا فضیلت کا معیار تقویٰ ہے، ذات اور برادری نہیں۔
عدل و انصاف:رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سیاست کا تیسرا اصول یہ تھا کہ کسی انسان کے ساتھ کوئی ناانصافی نہ کی جائے، خواہ وہ دوست ہو یا دشمن۔ انصاف وہ قدر ہے کہ جس کے اوپر آسمان وزمین قائم ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نظام سیاست کا یہ آفاقی اصول دیا:
وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَـنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓي اَلَّا تَعْدِلُوْا۝۰ۭ اِعْدِلُوْا ۝۰ۣ ہُوَاَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى(المائدہ۵: ۸)کسی قوم کی دشمنی تم کو اس بات پر آمادہ نہ کردے کہ تم انصاف سے پھر جاؤ۔ انصاف کرو یہ تقویٰ سے قریب ہے۔
اسلام انسانوں کے درمیان منصفانہ نظام قائم کرنے کے لیے اور ان کے ساتھ انصاف کا سلوک کرنے کے لیے آیا ہے۔ جو نظام حکومت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کو دیا، اس کی اساس مساوات ، آزادی اور انصاف پر قائم ہے۔ جہاں بھی اسلامی حکومت ہوگی اس کابنیادی فرض ہوگا کہ وہ انسانوں کوانصاف عطاکرے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اورخلفائے راشدین کے زمانے میں انصاف کی بہترین مثالیں ملتی ہیں۔

عاشقین دارالعلوم دیوبند

28 Jul, 10:57


چنانچہ صحابہ کرامؓ نے حبشہ کی طرف ہجرت کی اور نجاشی کے ملک میں جاکر پناہ لی۔ پھر دوسری مرتبہ مسلمانوں نے مدینہ منورہ ہجرت کی اور وہاں جاکر زندگی بسر کی۔ اس کے بعد بھی جب کفار نے مسلمانوں کو نہیں بخشااور مدینہ میں چھاپہ مار کارروائیاں کیں تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوحکم ہوا کہ اب مسلمانوں کو ہاتھ اُٹھانے کا حق مل گیا ہے اور ان کو اپنا دفاع کرنے کا حکم دیا۔ یہ حکمت عملی کاچوتھا پہلو تھا:
اُذِنَ لِلَّذِيْنَ يُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّہُمْ ظُلِمُوْا۝۰ۭ وَاِنَّ اللہَ عَلٰي نَصْرِہِمْ لَقَدِيْرُۨ(الحج ۲۲:۳۹)جن لوگوں پر ظلم کیا گیا، جن لوگوں کو ان کے گھروںسے نکالا گیا ہے، جن کو ماراپیٹا گیا ہے صرف اس لیے کہ وہ خدائے وحدہٗ لاشریک پر یقین رکھتے ہیں، ان کو آج اجازت دی جارہی ہے کہ وہ بھی ہتھیار اُٹھالیں اور یقینا اللہ ان کی مدد پر قادر ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے انقلاب کے یہ چار پہلو تھے، جن کے ذریعے آپ ؐ نے دنیا کے اندر ایک ایسا نظام قائم کیا، جس میں اللہ کی حکومت، اللہ کی عبادت اور اس کی حاکمیت کو نافذ کیا گیا۔
قانون سازی کی بنیاد:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو نظریۂ حکومت دیا، اس میں قانون سازی کاحق صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کا ہے۔ انسان اس کا اتباع کرنے کامجاز ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:ثُمَّ جَعَلْنٰكَ عَلٰي شَرِيْعَۃٍ مِّنَ الْاَمْرِ فَاتَّبِعْہَا وَلَا تَتَّبِعْ اَہْوَاۗءَ الَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ (الجاثیہ۴۵: ۱۸) ہم نے ایک ایسا نظامِ قانون، ایک ایسی شریعت اور ایک ایسا دستور آپ کو دیا ہے جس کا اتباع کرنا ہے اور نادانوں کے اتباع سے پرہیز کرنا ہے۔
قرآن کی شکل میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کے سامنے دستور حیات لے کرآئے اور اس کا اتباع کرنے کی دعوت دی۔ اس کے علاوہ دنیا میں جتنے قوانین ہیں وہ خواہشات ، تجربات اور امیدوں پر مبنی ہیں۔ یہ غلطیوں کامجموعہ بھی ہوسکتے ہیں اور اچھائیاں بھی جزوی طور پر شامل ہوسکتی ہیں۔ لیکن قرآن کریم ایسا نظام قانون ہے جواللہ کی طرف سے منزل ہے اور جس کا کوئی جز غلط نہیں ہوسکتا اور انسانوں کے لیے مضر نہیں ہوسکتا۔ قانون سازی کاحق اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسانوں کونہیں دیا بلکہ اپنے ہاتھ میں رکھا۔ یہ اس سیاست نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی بنیاد تھی۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کایہ پیغام بھی آپ ؐ نے لوگوں کو پہنچایا :
وَتِلْكَ حُدُوْدُ اللہِ۝۰ۭ وَمَنْ يَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللہِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَہٗ (الطلاق۱) اللہ تعالیٰ نے کچھ حدود مقرر کیے ہیں ان کی پابندی کرو۔ اگر پابندی نہیں کروگے تو تم اپنے آپ پر ظلم کروگے۔اللہ کی شریعت اور اللہ کے قانون کو نظر انداز کرکے آج کا انسان ایک ظالمانہ نظام قانون کے اندر جکڑ گیاہے۔ جوقانون اللہ کے قانون سے ٹکراتا ہے وہ انسان کے لیے مفید نہیں ہوسکتا۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
السَّمْعُ وَالطَّاعَۃُ عَلَی الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ فِیْمَـا اَحَبَّ وَکَرِہَ مَالَمْ یُؤْمَرْ بِمَعْصِیَۃٍ فَاِذَا اُمِرَ بِمَعْصِیَۃٍ فَلَا سَمْعَ وَلَاطَاعَۃَ (صحیح البخاری، کتاب الاحکام) ہر مسلمان پر اپنے حاکم کی بات سننا اور ماننالازم ہے بشرطیکہ وہ گناہ کا حکم نہ دے۔ اگر وہ گناہ کاحکم دیتا ہے تو سننا اور ماننا واجب نہیں۔
یعنی اللہ کی نافرمانی میںکسی انسان کی فرماں برداری نہیںکی جاسکتی۔ قانون سازی کا اختیار صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کے لیے مخصوص ہے اور اللہ تبارک وتعالیٰ کے بعد اس کے رسول محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اختیاردیا گیا ۔ یہی اصل قانون ساز اور شارع ہیں۔ چنانچہ قرآن کریم میں فرمایا گیا:
وَمَآ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ ۝۰ۤ وَمَا نَہٰىكُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْا۝۰ۚ وَاتَّقُوا اللہَ ۝۰ۭ اِنَّ اللہَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ (الحشر۵۹: ۷) اللہ کے رسول جوکچھ دیں اس کو لے لو اور جس چیز سے منع کردیں اس سے تم رُک جاؤ۔ اللہ سے ڈرو، اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا انسان کو حکومت کرنے کا کوئی اختیار نہیں؟اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا کہ انسان نائب ہے۔ حضرت آدم کے متعلق فرشتوں سے کہا: اِنِّیْ جِاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَۃً (البقرہ۳۰) ’’میں زمین میں خلیفہ بنانے والے ہوں‘‘۔خلیفہ وہ ہوتا ہے جو مالک کے قانون کو رد کرکے اپناقانون نہ چلائے بلکہ اپنے مالک کے قانون کودنیا کے اندر نافذ کرے۔ لہٰذا انسان کی ذمہ داری یہ ہے کہ جس اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کو زمین میں خلیفہ بنایا ہے، اس مالک کاحکم مانے اور اس کے حکم کو زمین میں نافذ کرے۔ اسی لیے اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا:
اَلَّذِيْنَ اِنْ مَّكَّنّٰہُمْ فِي الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوۃَ وَاَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَنَہَــــوْا عَنِ الْمُنْكَرِ۝۰ۭ وَلِلہِ عَاقِبَۃُ الْاُمُوْرِ (الحج ۴۱) یہ وہ لوگ ہیں جنھیں اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں گے، زکوٰۃ دیں گے، نیکی کا حکم دیں گے اور

عاشقین دارالعلوم دیوبند

28 Jul, 10:57


یعنی جو کلمہ میں تم سے کہلوانا چاہتا ہوں اس کلمے میں یہ قوت ہے کہ اس کے ذریعے اقتدار عرب کا ہو یا عجم کا ہو وہ تمھارے قبضے میں آجائے گا۔ کفار کی نمائندگی ابوجہل کررہاتھا۔ ابوجہل نے کہا کہ اے بھتیجے! ایسا وہ کون سا کلمہ ہے جو تم ہم سے کہلوانا چاہتے ہو؟ ایسا ایک نہیں ہم دس کلمہ کہنے کے لیے تیار ہیں۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہو لاالٰہ الااللّٰہ اوراس کے علاوہ تمام بتوں کی پرستش چھوڑ دو۔ کفار یہ سنتے ہی مشتعل ہوگئے۔ ابوجہل نے کہا :
اَتُرِیْدُ یَا مُحَمَّدُ اَنْ تَجْعَلَ اْلآلِہَۃَ اِلٰــــہًا وَاحِدًا اِنَّ اَمْرَکَ لَعَـجَبٌ (ایضاً) اے محمدؐ! کیسی بات کرتے ہو، ہم لوگ متفرق بتوں کوپوجنے والے ہیں، کیا تم چاہتے ہو کہ ہم سارے دیوتاؤں کوچھوڑ کر ایک خدا کومان لیں؟ یہ بڑی عجیب بات ہے۔
کفار مکہ کے سامنے محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جس دین کی دعوت دی وہ یہ تھی کہ اگر تم ایک خدا کومان لوگے، تو صرف آخرت میں جنت ہی نہیں ملے گی بلکہ دنیا کا اقتدار بھی تمھارے ہاتھ میں ہوگا۔ دنیا کااقتدار ان لوگوں کے ہاتھ میں تھاجو ظالم تھے، اور کمزوروں کا استحصال کرتے تھے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جس دین کے ساتھ بھیجا اس میں نہ صرف آخرت کی کامیابی اور سعادت شامل تھی بلکہ انسانوں کی دنیاوی راحت اور سعادت بھی شامل تھی۔ مگر کفار نے اپنا عناد جاری رکھا۔ کفار کی مخالفت کے باوجود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعوت پر قائم رہے یہاں تک کہ آپؐ کو مکہ چھوڑنا پڑا۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دعوت اور ہجرت سے واضح کردیا کہ اقتدار اللہ کا ہے اوراس کے صالح بندے اس اقتدار کے حق دار ہیں۔ اَنَّ الْاَرْضَ يَرِثُہَا عِبَادِيَ الصّٰلِحُوْنَ (الانبیاء۱۰۵) ’’زمین کے اقتدار کے وارث نیک بندے ہوں گے‘‘۔ مکہ میں مومنوں کو ایک طرف بہت مارا گیا اور دوسری طرف مداہنت کی کوششیں بھی کی گئیں۔ کفار چاہتے تھے کہ کچھ آپؐ جھک جائیں اورکچھ ہم جھک جائیں، لیکن آپ ؐ نے شرک کی آمیزش کوقبول نہیں کیا۔
اس نظام کوقائم کرنے کے لیے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ پہنچ کر جس ریاست کی بناڈالی اس کی بنیادی خصوصیات کے بارے میں پروفیسر یاسین مظہر صدیقی لکھتے ہیں: ’’۱۲؍ربیع الاول پہلی ہجری،۱۴ستمبر ۶۳۳ء کو جس اسلامی ریاست کی داغ بیل پڑی تھی، وہ دوسری دنیاوی سلطنتوں اور حکومتوں اور ریاستوں کی مانند ایک اور دنیاوی ریاست یا حکومت نہ تھی، بلکہ وہ ایک ایسی مثالی ریاست اور قابل تقلید حکومت تھی، جس کی بنیادیں خدائے قادر مطلق کی حاکمیت اعلیٰ، پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی نیابت خداوندی، امت مسلمہ کی اخوت و مساوات اور احترام ومحبت،بنی آدم کے عظیم اصولوں اور عملی نمونوں پر قائم کی گئی تھیں۔ یہی وہ بنیادی خصوصیات ہیں جو اسلامی ریاست وحکومت کو اپنی تمام تر پیش رو اور جانشین حکومتوں اور ریاستوں میں ممتاز کرتی ہیں‘‘(عہد نبوی میں تنظیم ریاست و حکومت، محمد یاسین مظہر صدیقی، ص ۲۱)۔
سیاسی حکمت عملی:رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حکمت عملی کے چار پہلو تھے:
پہلا یہ کہ مشرکوں کی مخالفت کے اس طوفان میں عفو ودرگزر کیجیے، وَاَعْرِضْ عَنِ الْمُشْـرِکِیْنَ . جتنی پریشانیاں آتی ہیں، جتنے طنز کے تیر چلتے ہیں ان کو نظر انداز کیجیے، ان کی دشنام طرازیوں کو نظرانداز کیجیے۔ کفار جو اذیتیں آپ کودیتے ہیں ان کو نظر انداز نہ کرسکیں تو پھر اس دعوت کے میدان میں قدم رکھنا اور اپنے آپ کو مومن کہناسود مند نہیں ہوگا۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیاسی حکمت عملی کا دوسرا پہلو یہ تھا کہ مشرکوںکے ظلم پر صبر کیجیے۔ پتھر کے جواب میں پتھر نہیں برسانابلکہ اولوالعزم رسولوںؑ کی طرح صبر کرناہے:فَاصْبِرْ كَـمَا صَبَرَ اُولُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِلْ لَّہُمْ (الاحقاف ۳۵) آپ صبر کیجیے جس طرح اولوالعزم رسولوں نے صبر کیا ہے اور ان کے معاملہ میں جلدی نہ کیجیے۔
چنانچہ آپ ؐ نے خود بھی صبر کیا اور صحابہ کرام ؓ کو بھی صبر کی تلقین فرمائی۔ حضرت عمار بن یاسرؓ اوران کی والدہ سمیہؓ کو ایذا دی جارہی تھی۔ آپؐ وہاں سے گزرے آپؐ کی آنکھوں میں آنسو تھے، آپ ؐ نے ان مظلوموں کو دیکھااور فرمایا: آلِ یاسر صبر کرو، جنت کاوعدہ ہے (سیرۃ النبی، ابن ہشام، ج۱،ص ۳۴۲)۔کفار مکہ کے ہاتھ میں تلوار تھی، اور خون مسلمانوں کابہہ رہا تھا۔ آپ ؐ نے تلوار کامقابلہ صبرسے کیا۔
آپؐ کی سیاسی حکمت کا تیسرا پہلو یہ تھا کہ مکہ سے ہجرت کرو، اگر مکہ کی زمین تنگ ہوگئی ہے تو اللہ کی دوسری زمین کشادہ موجود ہے: وَمَنْ يُّھَاجِرْ فِيْ سَبِيْلِ اللہِ يَجِدْ فِي الْاَرْضِ مُرٰغَمًا كَثِيْرًا وَّسَعَۃً۝۰ۭ (النساء۴: ۱۰۰) جو شخص اللہ کی راہ میں ہجرت کرے گا وہ منفعت اور وسعت پائے گا۔

3,498

subscribers

1,784

photos

22

videos