السلام علیکم و رحمتہ اللّه و برکاتہ ۔۔
کیا فرماتے ہیں علما کرام و مفتیان عظام مسلہ هذا میں کہ
زید اور ہندہ کے نکاح کو کچھ عرصہ گزرا تھا اسی دوران ہندہ نے صبح زید کو جگانا چاہا تو زید نے نیند سے بیدار ہو کر غصے میں پورے ہوش و حواس میں ہندہ کو طلاق دے دی اور تین بار اپنی زبان میں طلاق کہنے کے بعد آخر میں پھر کہا کہ میں طلاق دیتا ہوں اپنے گھر چلی جا ۔۔۔۔۔ اب کچھ افسوس سوچ و فکر کے بعد دوبارہ زید اسی ہندہ سے رشتہ جوڑنا چاہتا ہے ۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا حلالہ کے علاوہ شریعت میں کوئی اور طریقہ ہے جس سے رشتہ کو جائز بنایا جائے یا نہیں ؟؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں مدلل جواب عنایت فرمایں ۔۔۔۔۔۔
فقط و السلام ۔
(نوٹ) زید نے بھری جماعت اور ایک مفتی اسلام کی موجودگی میں اقرار کیا ہے کہ ہاں میں نے طلاق کہا ہے
سائلہ :۔ کنیز مصطفیٰ کرناٹک ۔۔۔
_____
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مسئولہ میں اگر واقعی یہ بیان صحیح ہے اور واقعی زید نے بھری جماعت میں اور ایک مفتی اسلام کی موجودگی میں اتنی دفعہ طلاق دینے کا اقرار کیا ہے جتنی سوال میں مذکور ہے تو ہندہ پر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور ہندہ زید کے نکاح سے اس طرح نکل چکی ہے کہ اب بلا حلالہ شرعی کے اس کے نکاح میں واپسی کی کوئی صورت نہیں ہے
چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے
*" فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗؕ "*
*📕(القرآن الکریم ، ۲/۲۳۰)*
ترجمہ: پھر اگر شوہر بیوی کو (تیسری) طلاق دیدے تو اب وہ عورت اس کیلئے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مطلقہ ثلاثہ امرأة رفاعة سے فرمایا
*" أتريدين أن ترجعي إلى رفاعة؟ لا ، حتى تذوقي عُسَيلَتَه ويذوقَ عُسَيْلتَكِ "*
*📔(صحیح البخاری ، كتاب الشهادات ، باب شهادة المختبىء ، ص۶۴۱ ، رقم الحدیث ۲۶۳۹ ، مطبوعہ دار ابن کثیر بیروت)*
ترجمہ ؛ کیا تم رفاعہ کے پاس واپس جانا چاہتی ہو ؟ نہیں جا سکتیں ! جب تک کہ وہ تمہارا اور تم اس کا مزہ نہ چکھ لو
اور محرر مذہب نعمانی سیدنا امام محمد بن حسن شیبانی متوفی ۱۸۹ھ فرماتے ہیں
*🖋️" ولا تحل لہ امراتہ اذا وقع الثلاث تطلیقات حتی تنکح زوجا غیرہ و یدخل بہا و بلغنا عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہ اذا طلق الرجل امراتہ ثلاثا فتزوجت غیرہ انہا لا تحل للاول حتی یدخل بہا الثانی ثم یطلقہا "*
*📒( الاصل ، کتاب الطلاق ، ۴/۳۹۲ ، مطبوعہ دار ابن حزم ، الطبعۃ الاولی:۱۴۳۳ھ)*
یعنی ؛ جب تین طلاقیں واقع ہوگئیں تو عورت اس کیلئے حلال نہیں ہوگی جب تک عورت دوسرے شوہر سے نکاح نہ کرے اور وہ شوہر اس کے ساتھ صحبت بھی کرے ، ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث پاک پہونچی ہے کہ جب مرد اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں تو عورت نے دوسرے مرد سے شادی کی تو یہ عورت شوہر اول کیلئے اس وقت حلال نہیں ہوگی جب تک کہ شوہر ثانی صحبت نہ کرلے پھر طلاق دے دے
اور علامہ نظام الدین برہانپوری حنفی و جماعت علمائے ہند فرماتے ہیں
*🖋️" وإن كان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجاً غيره نكاحاً صحيحاً ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية "*
*📒(فتاوی ہندیہ ، کتاب الطلاق ، باب في الرجعة وفيما تحل به المطلقة ، ۱/۵۰۶ ، دارالکتب العلمیہ بیروت)*
یعنی ؛ جب طلاق آزاد عورت میں تین اور باندی میں دو ہوں تو عورت اس مرد کیلئے حلال نہیں ہوگی جب تک کہ عورت دوسرے شوہر سے نکاح صحیح نہ کرے اور وہ شوہر ثانی اس سے صحبت بھی کرے پھر طلاق دے یا وفات پا جائے
فلہذا اگر ہندہ زید کے پاس واپس جانا چاہتی ہے تو شرعی طور پر حلالہ کرنا ہی ہوگا اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ، البتہ اگر زید کے پاس نہ جانا چاہے تو کوئی زبردستی نہیں ، جہاں چاہے اپنی مرضی سے نکاح کر سکتی ہے ، کما ھو مصرح فی کتب الفقہ والفتاوی
*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*
*کتبہ ___*
*محمد شکیل اخترالقادری النعیمی غفرلہ*
*شیخ الحدیث والمفتی بمدرسۃالبنات مسلک اعلیٰ حضرت صدر صوفہ ہبلی کرناٹک الھند*
*۲۲/ شعبان المعظم ۱۴۴۶ھ مطابق ۲۱/ فروری ۲۰۲۵م*
ا__(💚)____
الجواب صحیح والمجیب نجیح ، عبدہ الدکتور المفتی محمد عطاء اللہ النعیمی غفرلہ ، شیخ الحدیث جامعۃ النور و رئیس دارالافتاء النور لجمعیۃ اشاعۃ اھل السنۃ (باکستان)کراتشی
ا__(💚)____
الجواب صحیح
محمد جنید النعیمی غفرلہ