*ایک ادیب کی گستاخی !*
*فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف ایک مسلمان ادیب کی بدتمیزی اور زبان درازی کا نفسیاتی پہلو :*
✍️: سمیع اللہ خان
احمد جاوید صاحب نے فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف جو کچھ کہا ہے اسے بدتمیزی کےعلاوہ کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ غداری وہ کر نہیں سکتے ہیں نہ ہی غامدیوں کا ایجنڈا وہ چلا سکتے ہیں اس لیے ان کے بیان کو بدتمیزی کہا جائےگا۔
فلسطینی مزاحمت کار جس عزت و احترام کے حقدار ہیں اس کے پیش نظر احمد جاوید صاحب کے الفاظ کو " زبان درازی " سے تعبیر کیا جانا چاہیے ۔
ہندوپاک سے کئی ایک اہل علم اور مخلص نظریاتی شخصیات جو ماشاءاللہ مزاحمت و مقاومہ کے قلمی شہہ سوار و علمبردار ہیں وہ احمد جاوید صاحب کے بیان کا علمی، منطقی اور تکنیکی جواب دے رہے ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ اگر وہ موصوف کے بیان کو ادیب کی گستاخی ، بدتمیزی اور زبان درازی کے تناظر میں سمجھیں گے تو ان کی مخلصانہ محنت ضائع نہیں ہوگی، اسی لیے میں ان کی گستاخی پر مختصراً نفسیاتی سطریں لکھ رہا ہوں۔
احمد جاوید کوئی ایسے شخص نہیں ہیں کہ ان کےپاس فلسطینی مزاحمت کاروں کی مزاحمت کے منطقی اور ایمانی ہونے کی معلومات پر دلائل موجود نہ ہوں، بنیادی طور پر ان کا اعتراض ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسرائیل کے خلاف جو اقدام کیا وہ تیاری کےبغیر کیا اور سب کو داؤ پر لگادیا، یہ کوئی نیا اعتراض تو ہے نہیں کہ اس پر الگ سے مدلل لکھا جائے، انہوں نے جو کچھ کہا ہے وہ ان دلائل سے واقفیت کے باوجود کہا ہے۔
یہ بیان دراصل ایک کیفیت کا نتیجہ ہے، جب کوئی شخص علم و کتاب اور مطالعات میں ایسا غرق ہوتا ہے کہ اس کے مطالعات ہی تجربات ہوتے ہیں تو پھر وہ ایک نفسیاتی کشمکش کا شکار ہو جاتا ہے اور کتابی سطروں کو دنیا میں من و عن دیکھنا چاہتا ہے، بہت بھرپور ادیب یا بہت بھرپور صاحبِ مطالعہ شخص اگر دنیا کی جدوجھد، زندگی کی مزاحمت اور عدل و انصاف کی تحریکات کا عملی حصہ کبھی نہیں بنا ہے تو اسے مزاحمت، حقوق اور عدل و انصاف کی خاطر برپا ہونے والے شور سے الرجی ہونے لگتی ہے، وہ قربانیوں کو خون خرابہ اور عزم و استقامت نیز حق خودارادیت کے جنون کو خودکشی سمجھنے لگتا ہے، ایسے اہل علم و دانش آج ہر جگہ بکثرت پائے جاتے ہیں جو ایسی نفسیات کے شکار ہورہے ہیں وہ ظلم و ستم اور ظالم کے خلاف مظلوموں کی اسپرٹ آواز اور انگڑائیوں پر غصہ اتارتے ہیں اور انہیں پاگل و جذباتی قرار دیتے ہیں کیونکہ ان کے علم و دانش کو زمین پر عدل و انصاف کی تحریکات سے ملنے والی زندگی کی غذائیت نہیں مل سکی ہے، وہ انقلاب و احتجاج کو اپنے کمرہءمطالعہ میں حرج سمجھتے ہیں اگر " احمد جاوید "حقوق حاصل کرنے کی جدوجھد کے بدلے ملنے والی "حیاتِ جاوید" کا بھی تجرباتی ایمانی شعور رکھتے تو کبھی مزاحمت کاروں کی ایمانی فراست پر سوال نہیں اٹھاتے، ایمانی فراست پر شک کرنا ایمانی نظر سے محرومی کی علامت ہے اور ایک مسلمان ادیب کی حیثیت سے فرضِ کفایہ ادا کرنے والے فلسطین کے حسین دل عظیم جہد کاروں کی شان میں کمی کرنا گستاخی، بدتمیزی اور زبان درازی ہے۔
ایک ادیب کی انقلابیت معاشرے کو انقلابی بناتی ہے، ایک ادیب کی نظریاتی قوت سماج کو اپنے پیروں پر کھڑا کرتی ہے، ایک ادیب کی آزادانہ رومانیت سماج کو بے حیا بنادیتی ہے، ایک ادیب کی زندہ دلی معاشرے کو باحوصلہ بناتی ہے، ایک ادیب کے دل کی روحانی زندگی سماج میں ربانی سوز و ساز پیدا کرتی ہے، لیکن اگر ادیب حقوق حاصل کرنے کی اسپرٹ اور ظالموں کے خلاف مزاحمت کی جدوجھد کی حیاتِ جاوید سے محروم ہے تو جذبہء حرّیت کےخلاف اس کی گستاخیاں سماج کو غلام بنا سکتی ہیں !
https://www.facebook.com/share/p/167LUD5U5C/
سمیع اللہ خان

معروف صاحبِ علم و قلم *سمیع اللہ خان* کا غیر رسمی ٹیلیگرام چینل۔
Similar Channels


سمیع اللہ خان: علم و فکر کی سرپرستی
سمیع اللہ خان، ایک معروف صاحبِ علم اور قلمکار ہیں، جنہوں نے اسلامی تاریخ، امت مسلمہ کے مسائل، اور دنیا بھر میں مسلمانوں کی بیداری کے لئے کوششیں کی ہیں۔ ان کا غیر رسمی ٹیلیگرام چینل ایک پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے، جہاں وہ مسلمانوں کے مسائل، عظیم اسلامی تاریخ، اور حالیہ عالمی منظرنامے پر روشنی ڈالتے ہیں۔ یہ چینل نہ صرف علمی و فکری بیداری کا ذریعہ ہے بلکہ یہ لوگوں کو میڈیا کے پروپیگنڈے کے خلاف سچائی کی اشاعت کی طرف بھی راغب کرتا ہے۔ سمیع اللہ خان اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مسلمان ایک قوم کے طور پر اپنی شناخت کو مضبوط کریں اور عالمی چالوں کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔
سمیع اللہ خان کا ٹیلیگرام چینل کس مقصد کے لئے بنایا گیا ہے؟
سمیع اللہ خان کا ٹیلیگرام چینل بنیادی طور پر مسلمانوں کی علمی و فکری بیداری کے لئے بنایا گیا ہے۔ اس پلیٹ فارم پر وہ امت مسلمہ کے مسائل، جیسے کہ اجتماعی وحدت، تعلیمی بحران، اور عالمی چیلنجز پر گفتگو کرتے ہیں۔ یہ چینل لوگوں کو اس بات کی معلومات فراہم کرتا ہے کہ کیسے ان کے مسائل کو سمجھا جائے اور حل کیا جائے۔
اس چینل کا ایک اہم مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کو صحیح معلومات فراہم کی جائیں تاکہ وہ میڈیا کے پروپیگنڈے کا سامنا کرسکیں۔ سمیع اللہ خان ان موضوعات کی وضاحت کرتے ہیں جو عالمی سطح پر مسلمانوں کو متاثر کرتے ہیں، تاکہ لوگ ان مسائل کی حقیقت کو سمجھ سکیں اور اپنی سوچ میں بہتری لا سکیں۔
عظیم اسلامی تاریخ کی تعلیم کیوں ضروری ہے؟
عظیم اسلامی تاریخ کی تعلیم مسلمانوں کے لئے اہم ہے کیونکہ یہ انہیں اپنی شناخت، ثقافت اور وراثت سے جوڑتی ہے۔ تاریخ جاننے کے ذریعے مسلمان اپنے ماضی کی کامیابیوں اور ناکامیوں سے سبق حاصل کرسکتے ہیں۔ سمیع اللہ خان اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اسلامی تاریخ کی سمجھ بوجھ حوصلہ افزائی کرسکتی ہے اور مسلمانوں کو ان کے حقوق کے لئے آواز اٹھانے کے لئے تیار کرتی ہے۔
علاوہ ازیں، اسلامی تاریخ پڑھنے سے مسلمان ایک مضبوط قومی شناخت پیدا کرسکتے ہیں جو انہیں نہ صرف اپنی روایات کی حفاظت کرنے کے قابل بناتی ہے، بلکہ انہیں بین الاقوامی سطح پر بھی مؤثر انداز میں پیش کرتی ہے۔ اس کے ذریعے وہ اپنی ثقافتی وراثت کو بھی محفوظ رکھ سکتے ہیں اور آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے بہتر مثال قائم کرسکتے ہیں۔
امت مسلمہ کے مسائل کیا ہیں؟
امت مسلمہ کے مسائل میں سیاسی عدم استحکام، اقتصادی چیلنجز، اور تعلیمی بحران شامل ہیں۔ مختلف ممالک میں مسلمانوں کی حالت زار اور ان کی سیاسی حیثیت کے مسائل جیسے فلسطین کا مسئلہ، کشمیری تنازعہ اور دیگر تنازعات ہیں جو مسلمانوں کو متاثر کرتے ہیں۔ سمیع اللہ خان اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ ان مسائل کو حل کرنے کے لئے مشترکہ کوششیں ضروری ہیں۔
اس کے علاوہ، اسلامو فوبیا اور مسلم مخالف جذبات بھی اہم مسائل میں شامل ہیں۔ مسلمانوں کو عالمی سطح پر اپنی شناخت کی حفاظت کے لئے خود کو بہتر طریقے سے پیش کرنا ہوگا اور ان چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے خود کو متحد رکھنا ہوگا۔ سمیع اللہ خان اس شبہ کی ضرورت پر زور دیتے ہیں کہ ہمیں اپنے کردار کو بہتر بنانا ہوگا تاکہ ہم ایک طاقتور امت کے طور پر ابھر سکیں۔
میڈیا کے پروپیگنڈے کے خلاف سچائی کی اشاعت کیوں اہم ہے؟
میڈیا کے پروپیگنڈے کے خلاف سچائی کی اشاعت اس لئے اہم ہے کیونکہ یہ لوگوں کو حقیقی معلومات فراہم کرتا ہے۔ سمیع اللہ خان کا ماننا ہے کہ غیر جانبدارانہ معلومات کا حصول انتہاپسندانہ نظریات کے مقابلے میں ایک مثبت روش ہے۔ یہ پس پردہ رہ جانے والے حقائق کو اجاگر کرتا ہے اور شفافیت کے ذریعے عوامی شعور کو بڑھاتا ہے۔
مزید یہ کہ، سچائی کی اشاعت لوگوں کو ان کے حقوق کی آگاہی دیتی ہے اور انہیں اپنی آواز اٹھانے کے لئے تیار کرتی ہے۔ اگر مسلمان اپنے مسائل کو سمجھتے ہیں تو وہ زیادہ موثر طریقے سے اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھا سکتے ہیں۔ سمیع اللہ خان اس بات کو سمجھتے ہیں کہ سچائی کی آگاہی لوگوں کے شعور کو بڑھاتی ہے اور ایک مضبوط معاشرے کی تشکیل میں مدد کرتی ہے۔
تعلیمی و فکری بیداری کا مقصد کیا ہے؟
تعلیمی و فکری بیداری کا مقصد مسلمانوں کو تعلیم کی اہمیت سمجھانا، اور ان کو خود کو بہتر بنانے کے لئے تیار کرنا ہے۔ سمیع اللہ خان نے اپنے ٹیلیگرام چینل کے ذریعے اپنی تعلیم و تربیت کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے اور نوجوانوں کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ جدید چیلنجز کا سامنا کرسکیں۔
تعلیمی بیداری بھی امت مسلمہ کے اتحاد کو قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جب لوگ علم حاصل کرتے ہیں تو وہ بہتر فیصلے کر سکتے ہیں اور اپنی ثقافت کی حفاظت کے لئے بہتر کوششیں کر سکتے ہیں۔ سمیع اللہ خان اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ تعلیم اور فکری بیداری ہی مسلمانوں کے مستقبل کا فیصلہ کن عنصر ہے۔
سمیع اللہ خان Telegram Channel
سمیع اللہ خان نامی ٹیلیگرام چینل ایک معروف صاحبِ علم و قلم کا غیر رسمی چینل ہے۔ یہ چینل امت اور انسانیت کے مسائل، عظیم اسلامی تاریخ، ہندوستان کی صورتحال، عالم اسلام اور صہیونی صلیبی منظرنامہ، میڈیا کے پروپیگنڈے کےخلاف سچائی کی اشاعت، اور تعلیمی و فکری بیداری کےلیے معلومات فراہم کرتا ہے۔ چینل کا نام qalamehaq ہے اور یہ وہاں سمیع اللہ خان کے انسائیقہ اور تعلیمی تجربات کی معلومات سے منسلک وجوہات کا تحفظ کرتا ہے۔ اگر آپ علمی، فکری اور اجتماعی موضوعات پر تفکر کرتے ہیں تو سمیع اللہ خان ٹیلیگرام چینل آپ کے لیے ایک بہترین رہنما ہو سکتا ہے۔ مندرجہ بالا موضوعات کے علاوہ، چینل میں مختلف تعلیمی و فکری موضوعات پر بھی بحث کی جاتی ہے جو آپ کے علمی عقائد کو بڑھانے میں مدد فراہم کر سکتی ہیں۔ اگر آپ ان موضوعات پر بحث کرنا یا نئی باتیں جاننا چاہتے ہیں تو سمیع اللہ خان ٹیلیگرام چینل آپ کے لیے ایک منفرد تجربہ فراہم کر سکتا ہے۔ بنیادی معلومات، تاریخی وجوہات، اور کثیر سوالات کا تجزیہ کرنے کے لیے یہ چینل ایک بہترین ذریعہ ہو سکتا ہے۔ بنیادی تعلیم، تفکر کی بڑھتی ہوئی ضروریت کو سمجھنے کے لئے، سمیع اللہ خان ٹیلیگرام چینل آپ کو آگے بڑھانے کی عظیم مدد فراہم کرسکتا ہے۔ اس لحاظ سے چینل کو فالو کریں اور نئی معلومات اور تجربات سے روشنی میں رہیں۔