سمیع اللہ خان @qalamehaq Channel on Telegram

سمیع اللہ خان

@qalamehaq


امت اور انسانیت کے مسائل ,عظیم اسلامی تاریخ، ہندوستان کی صورتحال،عالم اسلام اور صہیونی صلیبی منظرنامہ،میڈیا کے پروپیگنڈے کےخلاف سچائی کی اشاعت،اور تعلیمی و فکری بیداری کےلیے
معروف صاحبِ علم و قلم *سمیع اللہ خان* کا غیر رسمی ٹیلیگرام چینل۔

سمیع اللہ خان (Urdu)

سمیع اللہ خان نامی ٹیلیگرام چینل ایک معروف صاحبِ علم و قلم کا غیر رسمی چینل ہے۔ یہ چینل امت اور انسانیت کے مسائل، عظیم اسلامی تاریخ، ہندوستان کی صورتحال، عالم اسلام اور صہیونی صلیبی منظرنامہ، میڈیا کے پروپیگنڈے کےخلاف سچائی کی اشاعت، اور تعلیمی و فکری بیداری کےلیے معلومات فراہم کرتا ہے۔ چینل کا نام qalamehaq ہے اور یہ وہاں سمیع اللہ خان کے انسائیقہ اور تعلیمی تجربات کی معلومات سے منسلک وجوہات کا تحفظ کرتا ہے۔ اگر آپ علمی، فکری اور اجتماعی موضوعات پر تفکر کرتے ہیں تو سمیع اللہ خان ٹیلیگرام چینل آپ کے لیے ایک بہترین رہنما ہو سکتا ہے۔ مندرجہ بالا موضوعات کے علاوہ، چینل میں مختلف تعلیمی و فکری موضوعات پر بھی بحث کی جاتی ہے جو آپ کے علمی عقائد کو بڑھانے میں مدد فراہم کر سکتی ہیں۔ اگر آپ ان موضوعات پر بحث کرنا یا نئی باتیں جاننا چاہتے ہیں تو سمیع اللہ خان ٹیلیگرام چینل آپ کے لیے ایک منفرد تجربہ فراہم کر سکتا ہے۔ بنیادی معلومات، تاریخی وجوہات، اور کثیر سوالات کا تجزیہ کرنے کے لیے یہ چینل ایک بہترین ذریعہ ہو سکتا ہے۔ بنیادی تعلیم، تفکر کی بڑھتی ہوئی ضروریت کو سمجھنے کے لئے، سمیع اللہ خان ٹیلیگرام چینل آپ کو آگے بڑھانے کی عظیم مدد فراہم کرسکتا ہے۔ اس لحاظ سے چینل کو فالو کریں اور نئی معلومات اور تجربات سے روشنی میں رہیں۔

سمیع اللہ خان

19 Jan, 08:29


*پاکستانی انجینئر مرزا کے پروگرام میں ایک ہندوستانی مسلم لڑکے کی شرکت کا معاملہ*
✍️: سمیع اللہ خان
متنازعہ پاکستانی انجینئر محمد علی مرزا کے پروگرام میں ہندوستان کے سنبھل سے ایک مسلمان لڑکے نے شرکت کی اور سنبھل مسجد کے واقعے پر سوالات کرکے ہندوتوادیوں کو مسلمانوں کے خلاف ایک مدعا تھما دیا ہے، اس پر بحث جاری ہے ہندو آئی ٹی سیل نے اس لڑکے کو ملک کے لیے خطرہ بنادیا ہے اور سنبھل پولیس نے مستعدی کے ساتھ اس لڑکے کی تلاش میں دو دو ٹیمیں اتار دی ہیں ۔
اس لڑکے نے پاکستانی انجینئر کے پروگرام میں آن لائن شامل ہوکر یہ سوال پوچھا کہ سنبھل مسجد کا دفاع کرتے ہوئے جو مسلم نوجوان شہید ہوئے کیا انہیں شہید کہا جاسکتا ہے ؟
اس واقعے کے دو پہلو ہیں ۔
نمبر 1- انجینئر مرزا جیسے متنازعہ لوگوں کا اثر سوشل میڈیا کے ذریعے کس حد تک پھیلتا جارہا ہے یہ اس کا ثبوت ہے، اس پر بھارت کے علما کو تفہیمی انداز میں کام کرنا چاہیے، البتہ " خالص تردیدی اور مناظرانہ انداز " سے بچنا چاہیے کیونکہ انجینئر مرزا جیسوں کو سننے والے اور اس کو فالو کرنے والے کئی سارے نوجوان میرے بھی دوست ہیں اور یونیورسٹی سطح پر ایسے نوجوانوں کا بارہا تجربہ ہوا ہے نفسیاتی پہلو یہ سامنے آیا کہ مرزا کی غلط باتوں کو غلط بتانے کا " خالص مناظرانہ تردیدی انداز " ان نوجوانوں میں مرزا کی مقبولیت مزید بڑھا رہا ہے میں خاص طور پر پاکستانی علماء کے تردیدی انداز پر بات کررہا ہوں ۔ ہمارے یہاں کے علماء کرام تو اب الا ماشاءاللہ ہی کچھ مضبوط اور زمینی اثر رکھنے والے کام کرتے ہیں پھر بھی اگر کچھ علمائے کرام منظم اور مثبت انداز میں مرزا جیسے متنازعہ لوگوں کے اثر سے اس امت کے نوجوانوں کی حفاظت کرنا چاہیں تو یہ اشاریہ مشورہ ان کے لیے ہے، باقی تفصیلات عملی کام پر۔
دوسرا پہلو۔
یہ وہ فورم ہے ہی نہیں جس پر خالص مذہبی نوعیت کے سوالات بھی پوچھے جائیں، اور خاص طور پر جب سوال کسی سیاسی واقعے کی مذہبی تشریح سے متعلق ہو، یا مذہبی حیثیت متعین کرنے کے لیے ہو جیسے کہ اتر پردیش پولیس کے ذریعے سنبھل میں مسلمانوں کا سیاسی طور پر قتل تب تو ایسے فورم پر سوال کرنا مزید بچکانہ کام ہے۔

میں تو یہ بھی سمجھ نہیں پاتا ہوں کہ ایسے انتہائی متنازعہ پاکستانی اسکالرز کے پروگرامز میں شامل ہی کیوں ہونا ہے؟ بھارت میں ہمارے پاس ہزاروں علما ہیں۔ ایک عالم کے طور پر میں آپ کو بتاتا ہوں کہ وہ لوگ جو اترپردیش کی سنبھل پولیس کے ہاتھوں مارے گئے، وہ سچے شہید ہیں۔ ہمیں انہیں "شہداءِ سنبھل" کے طور پر ہی یاد رکھنا چاہیے۔ اس سوال کا جواب لینے کے لیے پاکستان کے اسکالر کا رخ کیوں کرنا پڑا آپکو؟

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں ہماری نوجوان نسل اپنے پسندیدہ اسکالرز سے جڑنے کی کوشش کرتی ہے، سنبھل کے اس بچے پر یہ جو مشکل آئی ہے یہ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر رہنمائی لینے کی عادت کے نقصانات میں سے بڑے نقصان کی زندہ مثال ہے۔ بھارت میں، ہمارے نوجوانوں کو پاکستانی شخصیات سے جڑنے سے اجتناب کرنا چاہیے، کیونکہ اس سے آپ، آپ کے خاندان، اور آپ کی کمیونٹی کو کئی مسائل درپیش ہو سکتے ہیں۔ ہمارے پاس بھارت میں بہترین اسلامی ادارے اور عالمی شہرت یافتہ اسلامی علما موجود ہیں، لہذا پاکستانی علما پر انحصار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کا یہ رجحان ایک سیاسی تنازعہ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، اور آپکا یہ غیر ضروری عمل بھارت میں اسلاموفوبک عناصر کے مسلم دشمن ایجنڈے کے لیے موقع بن جائےگا۔ میں تو پاکستانی اسکالرز سے بھی کہنا چاہوں گا کہ اگر وہ مخلص ہیں تو اپنے پروگراموں میں ہندوستانی مسلمانوں کی ایسی شرکت کا آپشن نہ ہی رکھیں تو بہتر ہے کیونکہ اس سے صرف مسائل اور نزاعات ہی پیدا ہورہے ہیں، سننا الگ ہے اور شرکت الگ ۔

ویسے بھی میرا ماننا ہے کہ سوشل میڈیائی پاکستانی اسکالرز کی بھارت کے مسائل پر دی گئی آرا متنازعہ ہوتی ہیں اور پاکستانی اسکالرز کے جوابات بھارت-پاک سیاسی مسائل سے متاثر بھی ہو سکتے ہیں۔ اس لئے یہ عمل غیر ضروری ہے اور اس سے بچا جا سکتا ہے۔
خاص طور پر کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اتر پردیش کی موجودہ حکومت یوگی کی حکمرانی پر کام کر رہی ہے نہ کہ آئین کی حکمرانی پر، اور عمومی طور پر بی جے پی کی حکومتیں بھارتی مسلمانوں کو ہراساں کرنے کا موقع نہیں چھوڑتیں۔ ایسے میں متنازعہ پاکستانی انجینئر کے پروگرامز میں شامل ہونا اور بھارت کے سیاسی مسائل پر رائے طلب کرنا ایک بچکانہ اور غیر ذمہ دارانہ عمل ہے، جو خود کو مشکلات میں مبتلا کرنے کے مترادف ہے۔ *جیسے ہمیں بی جے پی کے مظالم کے سامنے سر نہیں جھکانا چاہیے اور قانونی و جمہوری طریقوں سے ان کا مقابلہ کرنا چاہیے، ویسے ہی یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اتنی عقل و فہم اور بصیرت رکھتے ہوں کہ اپنے آپ کو ایسی پوزیشن میں نہ ڈالیں جہاں ہمیں ہندوتوادی سرکاروں کے ذریعے آسانی سے نقصان اور نشانہ بنایا جا سکے۔ بغیر عقل کے حوصلہ، بے قابو ہاتھی کی طرح ہوتا

سمیع اللہ خان

17 Jan, 12:54


*سلامٌ عليكم...*❤️🇵🇸
✍️: سمیع اللہ خان
غزہ کے جانبازوں کی فتح پر آپ سے کیا مطالبہ ہے؟
*سلامٌ عليكم بما صبرتم ورابطتم وثبتم في وجه الطغيان. 🍁*
غزہ کے جیالوں نے بالآخر دنیا کی سب سے بڑی مادی خدائی کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا، شیخ احمد یاسین، امام حسن البنا شہید اور اسماعیل و یحییٰ کے فرزند جیت گئے ہیں، انہوں نے شیطان کے لشکر کو دھول چٹا دی ہے ۔
یہ جنگ بندی نہیں بلکہ جانبازوں کی فتح مبین ہے، اسرائیل، امریکا و برطانیہ کی سپر پاور طاقتوں سمیت انہی جانبازوں سے مذاکرات و معاہدات پر مجبور ہوا ہے جنہیں اس نے دنیا کے سامنے دہشت گردوں سے بدترین بناکر پیش کیا تھا۔
افغانی جانبازوں سے لےکر فلسطینی جانبازوں تک اور شام کے محمدی سپاہیوں تک ہر گام پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لاڈلے غلبہ حاصل کررہے ہیں، تاریخ کا شیطانی دورانیہ عالمی رحمانی دیوان کی جانب کروٹ لے رہا ہے،
کیا آپ اپنے گھر میں اپنے بچوں کو یا اپنے اپنے حلقوں میں مسلمان بھائیوں کو ان حالات کا ایمانی مطلب سمجھا رہے ہیں ؟
اقصیٰ کے بہادر عالمگیر شیطانی طاقتوں اور ان کے تمام تر آلات و اسلحوں سے اس طرح مردانہ وار لڑتے رہے کہ کسی بھی مسلم ملک نے ان کی عسکری مدد نہیں کی، سعودیہ، امارات اور مصر و عمان صہیونیت کی گود میں بیٹھے رہے اس کےباوجود اقصیٰ کے بہادروں نے فتح حاصل کی، شیطانی ٹولے سے اپنی شرائط بھی منوا لی۔
اس موقع پر آپ سے ایمانی مطالبہ ہےکہ آپ غزہ کے جانبازوں کی فتح پر شکرانہ، شیرینی، تذکیر عزیمت و استقامت اور دوگانہ کا اہتمام کریں اس طرح کہ ہماری نسلوں میں، ہمارے ایک ایک نوجوان بچے اور بچی میں ایمانی عزم و استقامت، عشقِ اقصیٰ اور محمدی سپاہیوں کی وفا اور عزیمتوں سے لبریز تاریخ پیوست ہوجائے۔
https://www.facebook.com/share/v/17SD1rsZni/

سمیع اللہ خان

12 Jan, 05:58


*#ویڈیو:ـ مدرسوں اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کو بم سے اڑانے کا مطالبہ کرنے والا یتی نرسنگھانند ہندوؤں کے مہا کمبھ میں یوگی آدتیہ ناتھ کےساتھ گھوم رہا ہے ۔!*
یہ مناظر بھارت میں مسلمانوں کےخلاف جاری ہندوتوادی کارروائیوں کا سچ پوری طرح واضح کررہے ہیں ۔
آج بھی کچھ مسلمان ہیں جو اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ جو غلیظ اور خبیث قسم کے ہندوتوادی ہیں جو کھلم کھلا مسلمانوں کے قتل و خون کا مطالبہ کرتے ہیں وہ " متشدد عناصر" ہیں بھاجپا کی اعلیٰ قیادت یا سنگھ ان سے متفق نہیں ۔ ایسے لوگوں کو جلد از جلد غلط فہمی سے باہر آجانا چاہیے ۔
یتی نرسنگھانند جیسے مسلمانوں کے خون کے پیاسے نفرتی شیطان کا اس طرح اترپردیش ریاست کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ مہاکمبھ میں نظر آنا دراصل ہندوؤں کے لیے ایک واضح پیغام ہے اور مسلمانوں کے خلاف ایک " متشدد " نظریے کا اعلان ہے، یہ بھارت میں جمہوریت اور آئین ہند کی بالادستی کو توڑ کر مسلمانوں پر ظلم کرنے اور انہیں ہر حال میں زیر کرنے کے ہندوتوادی عزائم کا بیانیہ ہے ۔
آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت آجکل بظاہر مسلمانوں کی حمایت میں کچھ کچھ کہنے لگے ہیں ماہرینِ سَنگھ کا کہنا ہے کہ وہ مگرمچھ کے آنسو ہیں اگر ان کی باتیں مگرمچھ کے آنسو نہیں ہیں تو وہ کم از کم یوگی آدتیہ ناتھ کےخلاف کھل کر بات کریں گے، یوگی آدتیہ ناتھ نے اترپردیش کو مسلمانوں کے لیے جیل اور آزمائش بنادیا ہے اور ایک ایسے ہندوتوادی غنڈے کو مہاکمبھ میں ساتھ لےکر گھوم رہا ہے جو ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف عسکریت پسندی کے ارادے رکھتا ہے، ایسے عسکریت پسند کی حمایت سے یوگی آدتیہ ناتھ سماج میں کس نفسیات کو انگیز کررہا ہے ؟ کیا اس کی خطرناکی کا سنگھ پریوار اور بھاجپا کو احساس نہیں ہے یا وہ خود اس ملک کے خیرخواہ نہیں ہیں ؟؟؟؟
ایک ریاست کا چیف منسٹر ایسے دہشتگرد کےساتھ ہندو پروگرام میں گھوم رہا ہے جس نے مسلمانوں کو بم دھماکہ سے اڑانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا اس سے زیادہ خطرناک صورتحال ملک کی اور کیا ہوگی؟
✍️: سمیع اللہ خان
https://www.facebook.com/share/v/18Lg1h94ec/

سمیع اللہ خان

10 Jan, 13:43


اللہ کی کبریائی قائم ہے۔
ذُقْ اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْكَرِیْمُ, اِنَّ هٰذَا مَا كُنْتُمْ بِهٖ تَمْتَرُوْنَ.
✍️: سمیع اللہ خان
کل ٹرمپ نے دنیائے عرب کو جہنم بنانے کی دھمکی دی تھی اور آج یہ تصویر سامنے آئی ہے جس میں ایک تاریخی یہودی عبادت گاہ امریکا کے کیلیفورنیا میں خدائی آگ کے قہر میں تہس نہس ہوگئی ہے! ٹرمپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ جنت اور جہنم کا مالک اللہ ہے، تم جسے جنت سمجھتے ہو وہ جنت نہیں ہے نہ ہی جس جہنم۔کی دھمکی تم دیتے ہو وہ تمہارے اختیار میں ہے! تمہیں اپنی اوقات سمجھنے کی ضرورت ہے ۔
غزہ اور فلسطین کو آگ و خون میں نہلانے والوں پر اب قدرت کی آگ برس رہی ہے، اور انہیں دنیا ہی میں جہنم۔کا مزہ چکھا رہی ہے ۔
امریکا کے لاس۔اینجلس میں ایسی آگ بھڑک اٹھی ہے جس پر قابو پانے سے دنیائی ٹکنالوجی اور اس کے دجّالی خدا بھی عاجز ہیں ۔
یہ وہ علاقہ ہے جہاں پر یھودیت کے ایسے ہمنوا ہیں جو فلسطینی خون کا نشہ کرکے مزے لیتے ہیں ۔ جو لوگ غزہ میں ظلم و ستم پر ناچتے تھے آج قدرت کے اس قہر پر چیخ و پکار مچائے ہوئے ہیں ۔: ذُقْ اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْكَرِیْمُ, اِنَّ هٰذَا مَا كُنْتُمْ بِهٖ تَمْتَرُوْنَ.
امریکا میں یہ تباہی مچانے والی آگ اللہ ربّ العزت کے قہر اور غضب کا بیانیہ ہے کیونکہ جب ظالم متکبر ہوجاتا ہے تو اللہ کو جلال آتا ہے ۔
مایوسی اور اندھیروں کے ظاہری منظرناموں کے دوران قدرت کی یہ کارروائیاں مستقبل کا حقیقی بیانیہ ہیں ۔ اس طرح اللہ تعالیٰ اپنے مومنین کو راحت اور ہمت کا پیغام بھیجتا ہے البتہ اسے پڑھنے کے لیے ایمان کی نظر مطلوب ہے ۔
آنے والا دور ڈونالڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کی پسپائی کا دور ہوگا، ٹرمپ، مسک اور نیتن یاہو جیسے دجال کے ہرکارے باندھ کر ابوعبیدہ کے حضور پیش کیے جانے والے ہیں ۔
مسلم ممالک کے صہیونی حکمرانوں کا دور لد جانے والا ہے، ان کی ذلت و خواری شروع ہونے والی ہے، جو لوگ یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ اب ہر حال میں فلسطین کے جانباز پسپا ہورہے ہیں وہ غلط فہمی میں مبتلا ہیں، جو لوگ مودی سے لے کر ٹرمپ اور ایلون مسک سے لےکر نیتن یاہو جیسے اسلام دشمنوں کے ظاہری عروج سے مرعوب ہیں وہ مادیت کے سیلاب کو ایمانی نظریے سے سمجھ نہیں پا رہے ہیں، عالمی کفر کے علمبرداروں کی دھمکیاں اور متکبرانہ لہجے درحقیقت ان کے زوال کی جانب سرپٹ دوڑنے کے اشارے ہیں۔
اللہ ربّ العزّت یہ دکھلا رہے ہیں کہ مسلم ممالک اگر نالائق ہو جائیں، مسلمان خواہ بزدل و بےغیرت ہو جائیں اور منافقین و مشرکین کا مادی خدائی کا علمبردار اتحاد ناقابلِ تسخیر سمجھا جانے لگ جائے تب اللہ کی قدرت حرکت میں آتی ہے اللہ ربّ العزّت بندوں کا محتاج نہیں ہے نہ ہی سنت اللہ کو اپنی کارروائی کی خاطر بندوں کی ضرورت ہے، اللہ اور اس کے فرشتے تو ہر حال میں اپنے حقیقی بندوں مؤمنین صادقین کی حمایت میں موجود ہے ۔ جب دنیا یقین کرلیتی ہے کہ اب یہ ایمان والے مٹھی بھر رہ گئے ہیں اور کفر کو غلبہ حاصل ہوچکا ہے اور دجال کی خدائی کا تخت سجایا جاچکا ہے تب اللہ ربّ العزّت اپنی کبریائی کا ایسا نظارہ کراتا ہے کہ ظالم گروہ مبہوت ہو کر رہ جاتا ہے ۔
اللہ کی کبریائی قائم ہے ۔ ایمان کی آنکھوں سے ہی اسے دیکھا اور محسوس کیا جاسکتا ہے ۔
جہنم اور جنت کا اختیار اللہ کے ہاتھوں میں ہے یہ اللہ نے ٹرمپ اور اس کے ہمنواؤں کو دکھا دیا ہے ۔
https://www.facebook.com/share/p/18ArydjfCq/

سمیع اللہ خان

18 Dec, 05:54


*امیت شاہ کا یہ بیان سنیے اور اندازہ لگائیے کہ مسلمانوں کے خلاف ان کے دلوں میں واقعی کتنی دشمنی اور نفرت ہے،*
پارلیمنٹ میں امیت شاہ نے صراحت سے نام لےکر " مسلمانوں" کےخلاف یہ بیان دیا ہے۔
امیت شاہ وزیر داخلہ کی حیثیت سے پارلیمنٹ میں مسلمانوں کے خلاف جس انداز اور غصے میں بات کررہا ہے وہ ملک بھر کے ہندوتوادی غنڈوں کو مسلمانوں کے خلاف اپنی سرگرمیاں تیز تر کرنے کے لیے حوصلہ افزائی ہے۔
اترپردیش اسمبلی سے یوگی آدتیہ ناتھ اور بھارت کی پارلیمنٹ سے امیت شاہ مسلمانوں کے خلاف بیانات دے رہے ہیں اور ملک کے سسٹم کے اندر پولیس اور دیگر انتظامی آئینی اداروں کے اندر مسلمانوں کے خلاف ذہنیت کو بھڑکا رہے ہیں جب پارلیمنٹ اور اسمبلیوں سے ایسے بیانات نکلیں گے تو زمین اور اداروں میں مسلمانوں کو کیسے حالات کا سامنا کرنا پڑےگا؟
میں پھر دوہرانا چاہتا ہوں کہ بعض مسلم قائدین کی یہ سوچ غلط فہمی پر مبنی ہے کہ نریندر مودی، امیت شاہ اور بھاگوت کی سطح کے بڑے لیڈر اتنے مسلم مخالف نہیں ہیں جتنے کہ نیچے لیول کے ہندوتوادی غنڈے ۔ بلکہ مجھے یقین ہے کہ بڑے بھاجپائی اور سنگھی لیڈران تو مسلم نفرت میں سب سے زیادہ لت پت ہیں وہ بالارادہ مسلمانوں کے خلاف اس ملک میں لوگوں کو کھڑا کررہے ہیں ۔
جب تک مسلمانوں کی طرف سے ہر حال میں ملّی اتحاد اور ملّی وقار کا ثبوت ان ہندوتوادی لوگوں کے دلوں پر قائم نہیں ہوتا یہ مسلمانوں کو قابلِ حرمت بھی نہیں سمجھیں گے چہ جائیکہ مسلمانوں کو بنیادی حقوق کا مستحق سمجھیں ۔!
✍️: سمیع اللہ خان
https://www.facebook.com/share/v/1AZBsxq7G1/

سمیع اللہ خان

17 Dec, 07:04


*یوگی آدتیہ ناتھ کی زبان پر اقبال کا ترانہء ملّی، ہم بھول گئے انہیں یاد ہے:*
✍️: سمیع اللہ خان
کل اترپردیش اسمبلی میں کٹّر ہندوتوادی لیڈر یوگی آدتیہ ناتھ نے جب علامہ اقبال کا ترانہء ملی پڑھ کر سنایا تو میرے دل میں خیال آیا کہ ایمان واقعی فطری حقیقت اور ایک ایسی کائناتی سچائی ہےکہ اگر خود کو مسلمان کہنے والے اسے بھولنے لگیں تو بھی دشمنِ اسلام کے ذریعے فطرت اس کائناتی سچائی کو سامنے لاتی ہے۔
سچ یہ ہے کہ گرچہ یوگی نے دشمنانہ معنوں میں یہ ترانی اپنے ہندوتوادی ایجنڈے کے لیے پڑھ کر سنایا لیکن اس نے بھی علامہ اقبال کی معنویت کو تسلیم کیا ہے، علامہ اقبال کا پیغام مخالفین کے دلوں میں زندہ ہے ان کے آفاقی لٹریچر کا رعب و دبدبہ پورے جوش و جلال کےساتھ اپنی روح کو برقرار رکھے ہوئے، سوال یہ ہے کہ موجودہ مسلمان اپنی اس پرشکوہ ملی وراثت سے کس قدر مانوس و مربوط ہے؟
جواب شاید یہی آئےکہ پیامِ اقبال کو اقبالیات کے نام پر کہیں کاروبار بنایا گیا ہے تو کہیں مجلسوں کی لذت کا سامان، اور بسااوقات ان کی " حجازی لے " سے دامن بھی چھڑایا جاتا ہے، ان کے کلام کی روحانی قوت کو مسلم نسلوں کی نظری غذائیت میں تبدیل کرنے کی جگہ " مذہب کے کفن " کو جگہ دی جاتی ہے، میرِ حجاز کے کارواں کی جگہ ہمارا سفر نیشنلسٹ اور راشٹروادی استعمار کے ساتھ ہوتا جارہا ہے، ہماری عالمگیر اذانوں کا سیلِ رواں اب زمانے کی خس و خاشاک میں گم ہوتا جارہا ہے، حسین تہذیب کی جگہ بیہودہ ٹرینڈ کا چلن ہے، زاغوں کے تصرف سے توحید کی امانت بھی ملاوٹی ہوتی جارہی ہے ۔
یوگی کی زبان پر اقبال کے اس ترانے کو میں ایک انقلاب آفریں الٰہی اشارہ اور مسلمانوں کے روحانی مستقبل کا بیانیہ سمجھتا ہوں، البتہ روحانی استقبال کو مادہ و مادیت کے ذریعے سمجھنا تو درکنار ظواہر میں محسوس کرنا بھی ممکن نہیں ہے ۔
اقبال کا یہ ترانہ ہی نہیں مکمل پیغام شعور و آگہی کا ایک ایسا خزانہ ہے جو مسلمانوں کے لیے تاقیامت شان و شوکت اور پرشکوہ عظمت کا منشور ہے۔ ہمارے اسلاف اور بزرگوں کی عظمت و ہیبت اور جلالت کردار آج بھی باطل کے خیموں میں موجود ہے۔
پڑھیے اور اپنے بچوں کو بھی یاد کرائیے:
چین و عرب ہمارا ہندوستاں ہمارا
مسلم ہیں ہم وطن ہے سارا جہاں ہمارا

توحید کی امانت سینوں میں ہے ہمارے
آساں نہیں مٹانا نام و نشاں ہمارا

دنیا کے بت کدوں میں پہلا وہ گھر خدا کا
ہم اس کے پاسباں ہیں وہ پاسباں ہمارا

تیغوں کے سائے میں ہم پل کر جواں ہوئے ہیں
خنجر ہلال کا ہے قومی نشاں ہمارا

مغرب کی وادیوں میں گونجی اذاں ہماری
تھمتا نہ تھا کسی سے سیل رواں ہمارا

باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم
سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا

اے گلستان اندلس وہ دن ہیں یاد تجھ کو
تھا تیری ڈالیوں میں جب آشیاں ہمارا

اے موج دجلہ تو بھی پہچانتی ہے ہم کو
اب تک ہے تیرا دریا افسانہ خواں ہمارا

اے ارض پاک تیری حرمت پہ کٹ مرے ہم
ہے خوں تری رگوں میں اب تک رواں ہمارا

سالار کارواں ہے میر حجاز اپنا
اس نام سے ہے باقی آرام جاں ہمارا

اقبالؔ کا ترانہ بانگ درا ہے گویا
ہوتا ہے جادہ پیما پھر کارواں ہمارا

https://www.facebook.com/share/v/18Nc14YAzc/

سمیع اللہ خان

08 Dec, 07:08


✍️: سمیع اللہ خان
*شام کے انقلاب کو سقوطِ شام سے تعبیر کرنا غلطی ہے،* یہ ظالم و جابر بدبخت بشار الاسد کا سقوط ہے جو " الشام " کے بابرکت قیام پر بھی منتج ہوسکتا ہے، ان شاءاللہ العزیز۔
شام میں بشار اور ایران کے کردار کی مذمّت کے سلسلے میں کوئی کنفیوژن ہونا ہی نہیں چاہیے۔ فلسطین میں ایران کے اچھے کردار کی پذیرائی کی وجہ سے شام میں ایران کے مذموم کردار کی مذمّت سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے، اہلِ حق ایسے بےلاگ ہوتے ہیں ۔
شام کی فضاؤں میں اذانوں کی گونج اور دمشق کے حسین و جمیل عاشقانہ اُفق پر توحید کے نغموں کی آزادی میرے لیے بڑی ہی راحت افزا خبریں ہیں، میں تو ایک عرصے سے دمشق اور حلب کی جنت نظیر فضاؤں کی واپسی کا بڑا ہی خواہشمند ہوں تاکہ ان فضاؤں کی داستانوی، افسانوی اور روحانی خوشبوؤں کو محسوس کرنے کا موقع مل سکے، جن شہروں میں کچھ وقت گزارنے کی آرزو ہے ان میں یہ بھی ترجیحی طور پر شامل ہیں اور بچپن سے شامل ہیں،
آگے یہ تبدیلیاں کیا موڑ لیں گی اس سے قطع نظر ابھی تو یہ اچھی خبریں اور تبدیلیاں شامی مظلوموں کے حق میں ہیں ۔ اور ہم تو " الشام " کے قیام کی امید کرتے ہیں باقی اللہ کے ہاتھوں میں ہے ۔
افغانستان اور بنگلہ دیش کے بعد شام سے عالم اسلام کے لیے یہ اچھی اور مثبت خبر ہے امید ہے کہ بہت جلد عالم اسلام اپنی ایمانی بہاروں پر لوٹ جائے گا۔
بعض وجوہات کی بنا پر میں ابھی اس بابت تفصیلی تجزیہ نہیں کررہا ہوں ان شاءاللہ کچھ دنوں بعد شام میں پیش آنے والی تبدیلیوں، اس کے مستقبل اور اہل ایمان کے لیے اس سے وابستہ امیدوں پر اپنی تفصیلی رائے پیش کروں گا ۔ ان شاءاللہ العزیز
سردست ہندی مسلمانوں سے یہ درخواست کروں گا کہ ابھی آپکا اولین ردعمل خوشی محسوس کرنا ہے ہمارے شامی برادران اور بہنیں ایک سفّاک ظالمانہ ایمپائر کی خونچکاں زیادتیوں سے آزاد ہوگئے، عالم اسلام ایک اور خبیث مجرم کے بوجھ سے رہا ہوگیا، اس خوشی کو عالم اسلام کا ہر ایمانی ممبر محسوس کرے، اور دعا کیجیے کہ اللہ رب العزت اس انقلاب کو " الشام " کے قیام کی شروعات بنائےـ
https://www.facebook.com/share/p/1EJbUujvMF/

سمیع اللہ خان

25 Nov, 17:16


*✍️: سمیع اللہ خان*
*ہندوستانی مسلمان واحد ایسی مخلوق ہے جن میں ایسے نمونے بھی پائے جاتے ہیں جو اپنے اہل علم و قلم، اسکالرز اور تھنکرز یا بااثر رائٹرز سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ نے جس ایشو پر لکھا اس پر عملی کام کیا کِیا؟* پتا نہیں وہ کون سی منطق ہے جو ایسے عناصر کو سکھلاتی ہے کہ علم و دانش نظریاتی بیداری، نظریاتی سرحدوں کی حفاظت، اور ظلم کے خلاف ماحول سازی کے عملی میدانوں میں پہلے سے کام کررہے لوگوں سے ہی مزید عملی میدانوں کے کاموں کا مطالبہ کرلیا جائے، جو لوگ ملت کو باخبر و بیدار رکھتے ہیں وہ دراصل ملت کو مرنے نہیں دیتے ہیں، لیکن بھارت کے مسلمانوں میں ہی واحد ایسے عناصر پائے جاتے ہیں جو ایسے کام کرنے والوں کو ایک مرتبہ بھی سراہتے نہیں ان کی علمی، نظریاتی ایمانی اور ملی کاوشوں پر ایک مرتبہ بھی حوصلہ افزائی نہیں کرتے لیکن جن لوگوں کو یہ لوگ پوری ملت کا پیسہ، چندہ، پہنچاتے ہیں ملت کے اہم وسائل اور ریسورسز جن ہاتھوں میں دیے ہیں ان سے انہی ریسورسز کے درست اور بروقت استعمال کے سوالات کو " گائے کی قربانی" کی طرح ناپسند کرنے لگتے ہیں کیونکہ شعور یافتہ ہونے کی کوشش کرنے والوں کو بیوقوف بنانے کے لیے ان کے خون اور خمیر میں موجود دیومالائیت کا کچھ لوگ استحصال کرتے ہیں اور انہیں سکھاتے ہیں کہ جو تم کو شعور دیتا ہے اس کا قتل کرو کیونکہ یہ معلم تم کو شاہین کی پرواز سکھلا تو رہا ہے لیکن دیکھو کتنا کاہل ہے کہ ہیلی کاپٹر بناکر نہیں دیتا تمہیں! اور یہ لوگ بیوقوف بن بھی جاتے ہیں ۔ اور دوسری طرف ان معصوموں کو بیوقوف بنانے والے اپنے مریدوں کی یہ حالت دیکھ کر اپنے بچوں کو بتاتے ہیں کہ دیکھو بیٹا میں نے تمہارا مستقبل بالکل محفوظ کردیا ہے !
میں عام طور پر ایسے احمقانہ اعتراضات کا جواب نہیں دیتا لیکن آج ذرا ہندوستان کے مشہور اربابِ ملت اور اہل علم کے گروپ میں اسی قسم کا تبصرہ دیکھا تو ایسی ذہنیت کی نفسیاتی نبض پر ذرا سی انگلی رکھ دی۔

https://www.facebook.com/share/p/1AaYVdN9QK/

سمیع اللہ خان

24 Nov, 13:16


*راہل گاندھی کہاں ہے اب ؟ سنبھل میں مسلمانوں کے سرکاری قتل پر خاموش کیوں ہے؟ انڈیا الائنس کو یکطرفہ ووٹ دےکر مسلمانوں کو کیا ملا ؟*
✍️: سمیع اللہ خان
اترپردیش کے سنبھل میں مسلمانوں کے ساتھ ہندوتوادی دہشتگردی اور ہندوتوا پولیس کے ننگے ناچ کی خبریں وائرل ہیں، پولیس نے مسلم نوجوانوں پر فائرنگ کروادی، ان کا خون بہایا، یہ وحشیانہ سلوک مسلمانوں کے ساتھ کیا گیا مسلمانوں کو کھلّم کھلّا غلام و حقیر قرار دیا جارہا ہے ،
اترپردیش کا پاگل چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ اپنی مسلم نفرت کو ثابت کرنے کے لیے بوکھلاہٹ میں مبتلا ہے،
وہ اینٹی۔مسلم نفرت میں مودی اور امیت شاہ کا مقابلہ کررہا ہے وہ مسلمانوں کو مار کر ہندوؤں کا دیوتا بننا چاہتا ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ مسلمانوں کی سیاسی لیڈرشپ ختم کرکے ان کو اپنا سیاسی ووٹ بینک اور سیاسی غلام بنانے والی کانگریس کہاں ہے ؟ راہل گاندھی کہاں ہے؟ تمام سیکولر پارٹیوں کے لیڈران کہاں ہے جو الیکشن میں مسلمانوں کا ووٹ ای۔وی۔ایم بھر بھر کر لے جاتے ہیں ؟ اگر کسی دلت پر ظلم ہو تو بھاگ بھاگ کر اس کے گھر پہنچنے والا نقلی گاندھی کہاں ہے ؟؟؟ کہا گیا تھا کہ انڈیا الائنس کو ووٹ دو یہ کرو یا مرو کا معرکہ ہے، مسلمانوں نے پورے ملک میں یکطرفہ انڈیا الائنس کو ووٹ دےدیا لیکن اس کےباوجود مسلمانوں کو کیا ملا ؟ ماب لنچنگ ہورہی ہے ، نفرت پھیلائی جارہی ہے، بلڈوزر اور پولیس مسلمانوں پر درندوں کی طرح جھپٹ رہے ہیں مسلمانوں کے پیارے نبی کی شان میں گھٹیا انداز میں گستاخی کی جارہی ہے سڑکوں پر مسلمانوں کی حقارت آمیز پریڈ کرائی جارہی ہے ، کیا ملا مسلمانوں کو ؟ ووٹ انہوں نے سیکولر کہلانے والے ہندوؤں کو دیا سیکولر ہندو ووٹ لے کر بھاگ گیا اور کمیونل ہندو ہم سے انتقام لے رہا ہے، مسلمانوں کے ہاتھوں میں کیا ہے؟ ان پر ایسے وحشیانہ مظالم کے وقت راہل گاندھی کی زبان سے ایک لفظ نہیں نکلتا کانگریس، این سی پی ، سماج وادی پارٹی کے لوگ ہندوتوادی حملوں اور نفرتوں کے مقابلے میں زمین پر مسلمانوں کے ساتھ بھی نہیں آتے، آخر مسلمانوں کو کیا ملا ؟ سوائے اس کے کہ مسلمانوں کے ووٹ ہندو سیکولروں کو ملے ، وہ پارلیمنٹ گئے اور مسلمانوں کی سیاسی لیڈرشپ کا خون ہوگیا اب مسلمان جب بھی پریشان ہوں تو کس کے پاس جائیں ؟
*ہندوتوادی حملوں، آر ایس ایس کی مسلم دشمن نفرت اور پولیس کے ظلم و ستم کی سینکڑوں واردات ہوجاتی ہیں لیکن راہل گاندھی، پرینکا گاندھی ، اکھلیش یادو اور شرد پوار کے منہ سے اف تک نہیں نکلتا بس جب ہم جیسے کچھ مسلمانوں کی طرف سے ان کے ایسے دوغلے سیکولر ازم کے خلاف مسلمانوں میں بیداری بڑھائی جاتی ہے تو یہ لوگ بیوقوف بنانے کے لیے کوئی بیان جاری کردیتے ہیں اور بھولے بھالے مسلمان بھی خوش ہوجاتے ہیں ، لیکن زمینی سطح پر مضبوط اپوزیشن ہونے کے باوجود راہل گاندھی مسلمانوں کے خلاف ان پولیسیا مظالم اور ہندوتوادی حملوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتا ہے یہ بات مسلمانوں کو کب سمجھ میں آئےگی ؟*
جن بڑے لوگوں نے بڑے بڑے لیٹر پیڈ نکال کر مسلمانوں کو انڈیا الائنس کے حق میں ووٹ دینے کے فضائل سمجھائے تھے وہ بھی نظر نہیں آتے بلکہ ان کی اکثریت میں اب تک یہ ہمت نظر نہیں آتی ہے کہ وہ کوئی بھی سخت تنقید نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے اس دوغلے پن کے خلاف کرسکیں ۔
اور اس پورے کھیل میں ہندوؤں کی موج ہے اور مسلمان ہر طرف سے پیٹا جارہا ہے ، اللہ ہی رحم فرمائے ۔ اس حقیقی منظرنامے کو جب محسوس کرتے ہیں تو یہی درست لگتا ہے کہ راہل گاندھی اور سیکولر ہندو مسلمانوں کی عزت لوٹ رہے ہیں لیکن مسلمان محسوس نہیں کرتے اس سے اچھا تو مسلمان ان سب سے الگ ہی رہے, جن لوگوں کے نزدیک مسلمانوں کے نوجوانوں کے ایسے قتل و خون کی بھی اہمیت نہیں ان کا سیاست میں ساتھ دینا اپنی عزت نفس اور ملی خودداری کو اپنے ہی پیروں تلے کچلنے والی حرکت ہے۔!

https://x.com/_SamiullahKhan/status/1860669494256906550?t=WBH2YMqU3lh1LFej2t6RgA&s=19

سمیع اللہ خان

20 Nov, 08:30


*ایک اور تاریخی مسجد کو مندر قرار دینے کی کوشش !!!*
✍️: سمیع اللہ خان
اترپردیش کے سنبھل کی جامع مسجد کو مندر بتا کر کل ضلع عدالت میں درخواست دائر کی گئی، جج صاحب اتنے بے تاب تھے کہ فوراً درخواست کو قبول کر لیا، جج کی بےتابی یا ہندوتوادی لالچ کا عالم یہ تھا کہ فوراً سروے کا حکم بھی جاری کر دیا۔ انتظامیہ جج صاحب سے بھی زیادہ بے چین نکلی! اور فوراً ہی لاؤ لشکر لےکر سروے ٹیم کے ساتھ پوری پولیس فورس کے انتظام کے ساتھ مسجد تک پہنچ گئی۔

رات کے وقت بھاری پولیس فورس کی موجودگی میں مسجد کا سروے کیا گیا۔

خاص بات یہ ہےکہ، اس معاملے میں بھی ہندو فریق کا وکیل وشنو شنکر جین ہیں۔ اسی نے سنبھل کی سِول کورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ جامع مسجد دراصل "شری ہری ہر مندر" ہے۔ یہ وہی جین ہے جس نے متھرا مسجد کے خلاف مقدمہ کیا تھا اور مسجد کے ایک حصے میں پوجا شروع کرائی تھی۔ کیا مسلمانوں میں کچھ ماہر و باصلاحیت وکیل ایسے نہیں ہیں جو اس وکیل کے ان ہندوتوادی حملوں کے خلاف کوئی جوابی آئینی اسٹریٹجی تیار کریں؟

سنبھل کی 16ویں صدی کی مسجد کو اب مندر قرار دینے کا یہ دعویٰ اور عدالت کا فوراً "سروے" کا حکم جاری کرنا اور انتظامیہ کی طرف سے مسلمانوں کی تاریخی جامع مسجد کا مندر ہونے کے دعوے پر سروے کرلینا یہ ہندوتوادی برہمنوں کے آئندہ اہداف کی واضح عکاسی ہے۔ اگر یہ نفرتی ڈرامے ملک بھر میں چلتے رہے تو اس ملک میں امن و امان اور آپسی یکجہتی کیسے قائم ہوگی؟
ہمارے سیاسی و ملی قائدین کو کم از کم اب تو کوئی سخت اور مضبوط ردعمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے ورنہ ہماری کتنی ہی مساجد میں یہ تماشے ہوں گے، دراصل بابری مسجد کو مندر بنالینے کے بعد اور متھرا کی مسجد میں پوجا شروع کرالینے کے بعد سے ان ہندوتوادیوں کے حوصلے آسمان پر ہیں وہ مسلمانوں کی شاندار و پرشکوہ تاریخی توحیدی مراکز سے مشرکانہ حسد کی نفسیات میں مبتلا ہیں اور چونکہ عدلیہ اور انتظامیہ ان کی ہمنوائی میں ہے اس لیے ان کے بال و پر مزید نکل رہے ہیں ۔
ہندوتوادی نفسیات کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنے ہندو راشٹر کو ثابت کرنے کے لیے توحید کے مراکز کو شرک کے اڈوں میں بدلنے کی پیاس رکھتے ہیں ۔ وہ اپنے کو فاتح دکھانے کے لیے مسلمانوں کے پرشکوہ مراکز کو مندروں میں بدلنا چاہتے ہیں!
مسلمانانِ ہند ان مظالم اور مشرکانہ کارروائیوں کے خلاف جتنی دیر سے آئینی طور پر متحد ہوں گے انہیں قربانیاں اتنی ہی زیادہ دینی پڑیں گی ۔
سنبھل جامع مسجد کے مندر ہونے کے دعوے پر متعصبانہ سروے کو مسلمانوں کے مذہبی جذبات کی توہین کے طور پر لیا جانا چاہیے !

https://www.facebook.com/share/p/1M38CxgcUk/

سمیع اللہ خان

17 Nov, 09:57


*یہ فہد احمد ہیں جو ممبئی کے انوشکتی نگر سے ایم ایل اے بننا چاہتے ہیں یہ آج بال ٹھاکرے کی تعریف ایسے کررہے ہیں جیسے وہ کوئی عظیم انسان تھا۔ یہ اگر ایم ایل اے بن بھی گئے تو مسلمانوں کے کس کام کے؟ !*
کوئی بھی مسلمان بال ٹھاکرے کی تعریف اس طرح نہیں کر سکتا، جبکہ فہد کا تو یہ کہنا ہےکہ وہ مسلمان ہیں اور مسلم کمیونٹی کے لیڈر (ایم ایل اے) بننا چاہتے ہیں، جناب! تاریخ کو مٹایا نہیں جا سکتا ہے۔ ہم بال ٹھاکرے سے متفق نہیں ہیں اور نہ ہی اس کی حمایت کر سکتے ہیں، نہ ہی مسلمانوں میں بال ٹھاکرے جیسے عناصر کو نارمل ہونے دیں گے، یہ بات صاف اور واضح ہونی چاہیے۔
کیا آپ پڑھے لکھے انسان نہیں ہو؟ یا آپکا تاریخی مطالعہ کمزور ہے؟
بابری مسجد ڈھانے سے لےکر مہاراشٹر اور ملک میں مسلم مخالف فسادات بھڑکانے میں کس کا اب سے بڑا رول ہے؟
جو کچھ بال ٹھاکرے نے مسلمانوں کے ساتھ کیا ہے وہ ایک خوفناک تاریخ ہے، آپ یہ سب صرف ایم ایل اے بننے کے لیے کر رہے ہیں، تو ایم ایل اے بننے کے بعد آپ مسلمانوں کے لیے آزادی سے کیا کر سکتے ہیں؟ آپ آزاد نظر ہی نہیں آتے، آپ سب کو خوش کرنا چاہتے ہیں، ہندوؤں کی نظر میں اچھے بننا چاہتے ہیں، یہ بہت شرمناک ہے، آپ اپنے آپ کو مسلمان کہہ کر بال ٹھاکرے کو ہیرو کے طور پر پیش کر رہے ہیں !
شیو سینا کے ساتھ اتحاد کا یہ مطلب نہیں کہ مسلمان بابری مسجد اور بال ٹھاکرے کے بارے میں اپنے موقف سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔ ادھو ٹھاکرے تو اب بھی بابری مسجد کی مسماری پر فخر سے بات کرتے ہیں، تو پھر ہمارے "مسلم نیتاؤں " نے بال ٹھاکرے کی تعریف کیوں شروع کر دی ہے؟ کیا بی جے پی کےخلاف اتحاد کی ضرورت صرف مسلمانوں کو ہے؟ یہ بالکل غلط ہے، ناقابل قبول ہے اور ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ بال ٹھاکرے نے اپنی پوری زندگی مسلمانوں کے خلاف کام کیا ہے، تو پھر آج ہم اسے مسلمانوں کا خیرخواہ کیوں سمجھیں؟ مہاراشٹر کے مسلم سماج میں بال ٹھاکرے کو ایک ہیرو اور عظیم شخصیت بناکر پیش کرنے کی جو کوششیں ہورہی ہیں وہ تاریخ سے خیانت اور مسلمانوں کے ساتھ تحریفی کارروائی ہے، !
✍️: سمیع اللہ خان
https://x.com/_SamiullahKhan/status/1858081690930823197?t=rmYza7Fiq_tpJ1AMrucWAw&s=19

سمیع اللہ خان

13 Nov, 14:48


*مہاراشٹر انتخابات میں مسلمانوں کے ساتھ کانگریس کی گھٹیا سیاست !*
✍️: سمیع اللہ خان
بھیونڈی ویسٹ میں، کانگریس نے مسلم امیدوار ریاض اعظمی کے ساتھ اتحاد کرنے سے انکار کر دیا، جو کہ ایک مقامی مسلم لیڈر ہیں جنہوں نے پچھلے 5 سالوں میں مسلمانوں کے لیے کام کیا، لیکن کانگریس نے ریاض اعظمی کو ہرانے کے لیے دیانند چورگے نامی ہندو امیدوار کو میدان میں اتارا ہے جس کا پورا ریکارڈ آر ایس ایس، سنگھ پریوار اور بی جے پی کے ساتھ ہے، کانگریس نے سنگھ پریوار سے آنے والے اس شخص کو بھیونڈی سے ٹکٹ دیا ہے جہاں مسلمانوں کا اچھا خاصا ووٹ ہے، اسی طرح کانگریس مسلمانوں کا سیاسی استحصال کرتی ہے اور مسلمانوں کو کانگریس کے ٹکٹ پر سنگھیوں کو ووٹ دینے پر مجبور کرتی ہے، کانگریس سوچتی ہے کہ مسلمان تو ہمارا غلام ہے ہم کو ہی ووٹ کرےگا ،!
کانگریس میں آر ایس ایس والے کیسے اور کتنے ہوں گے یہ اس کا کھلا ہوا ثبوت ہے ۔ پھر یہ کانگریسی مسلمان الگ رونا روتے ہیں کہ مسلمانوں کا ووٹ تقسیم ہورہا !
لنک پر بھیونڈی سے کانگریس کے سنگھی امیدوار دیانند کی تصویر 👇
https://x.com/_SamiullahKhan/status/1856676560209940823?t=Emai9oRdHnf7zeUAql3iiQ&s=19

سمیع اللہ خان

24 Oct, 06:38


*جاوید غامدی کی دعوت:*
*فکر عرب کو دے کے فرنگي تخيلات*
*اسلام کو حجاز و يمن سے نکال دو*
✍️: سمیع اللہ خان
غامدی صاحب کی غیر شرعی خانقاہ کو " غامدی کلب " سے موسوم کرنے پر ان کے کچھ فالوورز مجھ سے خفا ہیں حالانکہ میں نے ان کی عجیب و غریب تجدیدی کوشش کو ماڈرنائزیشن کے لحاظ سے مہذب نام دیا ہے ۔
مجھے کئی احباب نے غامدی صاحب کے لٹریچر سے متاثر کرنے کی کوشش کی تھی میں نے پڑھا بھی اور سنا بھی، لیکن مجھے غامدی صاحب میں ایمانی غیرت کی رمق محسوس نہیں ہوئی، علم و مطالعہ اگر ایمانی غیرت اور دائرہء عرفان سے خالی ہو تو بےحسن ہے ، ان کے سلسلے میں میری رائے بہت پہلے سے یہ ہےکہ ان کی ساری جدوجہد کچھ نیا کر دکھانے کی ہے جس کا انہیں موجد و خالق یا مجدد کہا جائے، اور اس چکر میں وہ ایسی ایسی غلطیاں اختیار کر رہے ہیں جو مضحکہ خیز ہیں ، غامدی صاحب نے دین کی جو تعبیر پیش کرنا چاہی ہے اسے " یوروپین اسلام " کہا جاسکتا ہے جو سعودیہ کے صہیونی حکمران بن سلمان کے " معتدل اسلام " کی طرح ہے،
غامدی صاحب کی کوششیں میرے نزدیک اسلام کی روح کو مغرب کا غلام بنانے والی ہیں وہ مقتدر اور سلطانی آہنگ والے اسلام کی جگہ مغرب کا " نان پولیٹیکل اسلام " چاہتے ہیں، جس میں مسلمان مومن کم مشین زیادہ لگے، یعنی کہ اپاہج و محکوم مسلمان جو محمدِ عربی اور قرآن کا راست دلدادہ نہ ہوتے ہوئے مغربی استشراق کا خوشہ چیں ہو،
جاوید غامدی صاحب جو کرنا چاہتے ہیں وہ اسلام کے ساتھ ایمانداری نہیں ہے نہ ہی مسلمانوں کے ساتھ خیرخواہی، وہ بھیانک فکری تحریف کے شکار ہیں اور عالم اسلام میں ایمان سوز نظریاتی تحریف کے داعی ہیں، جن حضرات و خواتین کو اس بابت تفصیلی رائے مطلوب ہے وہ ذرا خاطر جمع رکھیں ان شاءاللہ میں پیش کرتا ہوں قریبی فرصت میں ۔ مزید مختصر
غامدی صاحب کی کل سرگرمیوں کا خلاصہ اقبال کی یہ غزل ہے بلکہ ہر ایک شعر غامدی صاحب کی تحریفی کوششوں کی ترجمانی کرتا ہے:
لا کر برہمنوں کو سياست کے پيچ ميں
زناريوں کو دير کہن سے نکال دو

وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہيں ذرا
روح محمد اس کے بدن سے نکال دو

فکر عرب کو دے کے فرنگي تخيلات
اسلام کو حجاز و يمن سے نکال دو

افغانيوں کي غيرت ديں کا ہے يہ علاج
ملا کو ان کے کوہ و دمن سے نکال دو

اہل حرم سے ان کي روايات چھين لو
آہو کو مرغزار ختن سے نکال دو

اقبال کے نفس سے ہے لالے کي آگ تيز
ايسے غزل سرا کو چمن سے نکال دو

https://www.facebook.com/share/p/54AMUcBNmNxHL2UQ/

سمیع اللہ خان

18 Oct, 16:59


*بہرائچ میں مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر کی تیاری !!!*
پتا نہیں قائدین کی نظر میں بہرائچ کے مسلمان کس کیٹیگری کے ہیں کہ ان پر ڈھائی جارہی ہندوا قیامت کے خلاف اب تک کوئی قابلِ ذکر آواز بلند نہیں ہوئی۔؟
بہرائچ میں مسلمانوں پر پولیس نے انکاؤنٹر میں گولیاں چلائیں، اترپردیش پولیس کی قیادت میں ہندوؤں کو مسلمانوں کی املاک جلانے اور گھروں پر حملے کی چھوٹ دےگئی، لیکن یوگی کے ہندوؤں کی پیاس ابھی بھی نہیں بجھی تو مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چڑھانے کے نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں ۔!
سوال یہ ہے کہ مسلمان ہندوؤں کی اس مسلم دشمن پیاس کے لیے کب تک قربانی دیتا رہےگا ۔ صاف صاف نظر آرہا ہے کہ اس ملک کے ہندو کو مسلمانوں کو تکلیف اور اذیت میں دیکھنے کی لت میں مبتلا ہوگئے ہیں اور اترپردیش میں تو یہ مسلم دشمنی کا نشہ سر چڑھ گیا ہے ہندوؤں کو ہر طرح کی چھوٹ ہے وہ سرکاری سطح پر مسلمانوں کے مقابلے میں لاڈ و ناز سے پالے جارہے ہیں، جس کا نتیجہ بہت بھیانک ہوگا۔
یوگی آدتیہ ناتھ مسلمانوں کے خلاف ظلم و ستم انکاؤنٹر اور بلڈوزر کا جو پیٹرن قائم کررہا ہے وہ اس ملک کے تمام مسلمانوں کے لیے خطرہ ہے بلکہ کئی ریاستوں میں یہ وبا پھیل چکی ہے اترپردیش کے ہندوؤں کی طرح دیگر صوبوں کے ہندو بھی اب مسلمانوں کے انکاؤنٹر اور ان کے خلاف بلڈوزر کا مطالبہ کرتے ہیں ۔
اس لیے بہت زیادہ ضروری ہے کہ مسلمانوں کے لیڈران پورے ملک میں یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف مہم چلائیں ۔
جب کہ سپریم کورٹ کی طرف سے ابھی بلڈوزر پر عارضی روک لگی ہوئی ہے اس کے باوجود یوگی سرکار بلڈوزر چلانے جارہی ہے سوال یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی اس عارضی روک کے فیصلے کا جن ملی تنظیموں نے دبا کر کریڈٹ لیا تھا وہ اب کیا کریں'گی؟ دیکھ لیجیے سپریم کورٹ کے حکمِ امتناع کے باوجود مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر چلانے کی تیاری ہے!
یاد رکھیے کہ اگر ہمیں اس ملک میں ہندوتوا کی فرعونیت کو کم کرنا ہے تو سب کو مل کر پہلے یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف متحدہ احتجاجی آندولن چھیڑنا پڑےگا ۔
اللہ تعالیٰ بہرائچ کے مسلمانوں کی حفاظت فرمائے ۔ آمین
✍️: سمیع اللہ خان
https://x.com/_SamiullahKhan/status/1847313563142238390?t=yakbDAPWVQYW9glCtFcAnQ&s=19

سمیع اللہ خان

18 Oct, 12:43


*انا للّٰہ وانا الیہ راجعون ۔!*
*ابھی ابھی تحریکِ حماس کے قائدین کی طرف سے ہمارے شیر دل کمانڈر یحییٰ سِنوار کی شہادت کی تصدیق ہوچکی ہے!*
مومنین کا شیوہ یہ ہے کہ آپ انہیں اس حالت میں پائیں گے کہ وہ خوشی اور غم دونوں کی خبریں مجاہدین سے لیتے ہیں،
قائد کی شہادت کے سلسلے میں مزاحمتی گروہ کی خاموشی میں بصیرت تھی اور ایمانی سوچ بھی یہی رہنمائی کرتی ہے کہ جب تک مزاحمت کے جانباز باضابطہ خبر کی تصدیق نہیں کرتے ہمیں بھی ایمان نہیں لانا چاہیے۔ اب انہوں نے تصدیق کردی ہے سو ہم بھی اس خبر پر سوگوار ہیں ۔
*ہمارا کمانڈر یحییٰ سِنوار دشمنوں سے لڑتا ہوا اور انہیں جہنم رسید کرتا ہوا شہید ہوا، شیر کی طرح زندہ رہا ، دشمنوں کے لیے ڈراؤنا خواب بنا رہا، اس کی ہیبت سے دشمن کانپتا رہا اور اس نے بہادروں کی طرح موت کو گلے لگایا،*
ہمارے لیے شہادت کی تسلیم کوئی بھاری کام نہیں ہے البتہ غم کا سبب ہے، اس امت نے بڑے بڑے پہاڑوں کو دفنایا ہے اور ہر گھر سے ان کے جانشین بھیجے ہیں کوئی اگر سمجھتا ہو کہ تحریکِ مزاحمت اور ایمانی پرچم کی سربلندی کا کام ان شہادتوں سے کمزور ہو جائے گا تو اس کا ایمانی لیول بیمار ہے اسے قرآن کی آئی سی یو میں اپنا علاج کروانا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ ہمارے شہید پر رحمت نازل فرمائے ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے امت کو نعم البدل عطا فرمائے یاد رکھیں جب کسی تحریک میں اس کے کمانڈروں کا خون شامل ہونے لگتا ہے تو اس کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں نہ کہ کمزور اور اس تحریک کے ثمرات ظاہر ہونے لگتے ہیں ۔
اذا غاب سید قام سید ہماری ایمانی روایات کا تسلسل ہے ۔
اللہ تعالیٰ تحریکِ مزاحمت کو فرشتوں کے ذریعے مستحکم فرمائے اور تحریکِ قدس کی قربانیوں کے بطن سے عالمی اسلامی خلافت کا سورج طلوع فرمائے ۔ آمین
✍️: سمیع اللہ خان
https://www.facebook.com/share/p/bHZKnGw7f6rur7Ve/

سمیع اللہ خان

17 Oct, 16:39


شیخ یحییٰ سِنوار کی شہادت کی خبر پر ہم نے ابھی یقین نہیں کیا ہے! یہ جال بھی ہوسکتا ہے اور اگر یہ جال ہے تو سچائی سامنے آنے میں وقت لگےگا کیونکہ اس طرح کی خبریں پھیلانے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ جب مزاحمتی جانباز رابطے کریں تو اُن ذرائع کو اسرائیل قابو میں کرلے اور ان کے ذریعے جاسوسی کرکے لیڈروں تک پہنچ سکے۔ اس لیے ابھی انتظار کیجیے یقین مت کیجیے جب تک کہ آفیشل مزاحمتی ذرائع وضاحت نہ کردیں اور اگر یہ جال ہے تو سچ ظاہر ہونے میں وقت لگےگا ۔
✍️: سمیع اللہ خان

سمیع اللہ خان

13 Oct, 09:15


*یہ ویڈیو بابا صدیقی کے آخری الفاظ بتائے جارہے ہیں* جنہیں کل ممبئی میں قتل کردیا گیا ۔
بابا صدیقی کا قتل دھرم راج کشیپ، گرمیل سنگھ اور شیو کمار نے انجام دیا یہ اترپردیش اور ہریانہ سے کرائے کے قاتل بتلائے جارہے ہیں، خبریں ہیں کہ لارینس بشنوئی گینگ نے اس قتل کی ذمہ داری لی ہے.
قابلِ غور بات یہ ہے کہ ۔ بشنوئی خود گجرات کی جیل میں قید ہے تو پھر آخر وہ کیسے یہ قتل کرواسکتا ہے ؟
کیا یہ سب بھاجپا ریاستوں کے پولیس اہلکاروں اور جیل عہدیداران کی ملی بھگت کےبغیر ممکن ہے ؟
نیز بشنوئی والی یہ تھیوری ابھی قابل قبول نہیں ہے بابا صدیقی کے قتل کے پیچھے کچھ اور بات بھی ہوسکتی ہے، وجے دشمی کے تہوار اور آر ایس ایس کے سنگ بنیاد کے ہی دن یہ واردات کیوں انجام دی گئی؟
مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ خود بابا صدیقی نے 14 دنوں پہلے سرکار اور پولیس کو یہ بتایا تھا کہ انہیں جان سے مارا جاسکتا ہے ۔ جس کےبعد انہیں Y کیٹیگری کی سیکورٹی بھی دی گئی تھی ۔
اس کےباوجود بابا صدیقی کا قتل ممبئی کے پاش ترین علاقے میں انجام دیا گیا ۔ اس پوری واردات کے پیچھے بہت سارے سوالات ہیں ۔!
گزشتہ چند سالوں میں عتیق۔ اشرف برادران، مختار انصاری، ڈاکٹر شہاب الدین سمیت بابا صدیقی جیسے کئی ایک بڑے مسلم سیاستدانوں کا قتل یا خاتمہ ہوا ہے ۔
بابا صدیقی ممبئی میں مسلم سیاست کا بہت بڑا نام تھے وہ جہاں بالی ووڈ انڈسٹری میں مقبول تھے وہیں انہوں نے زندگی بھر غریبوں کی مدد، رفاہی امور اور بےشمار ضرورت مندوں کی مدد کے لیے بھی جانے جاتے تھے ۔
دکھ کی اس گھڑی میں ہماری ہمدردیاں بابا صدیقی کے فرزند ذیشان صدیقی اور ان کے سوگوار خاندان کے ساتھ ہیں ۔!
✍️: سمیع اللہ خان
https://www.facebook.com/share/v/9tEvCLSTcrb7Rjqh/

سمیع اللہ خان

09 Oct, 11:39


*درگا پوجا کے لیے چندہ نہیں دینے پر مسلمانوں کے خلاف فساد*

بھارت کی ریاست تری پورہ میں مسلمانوں کےخلاف فساد پھوٹ پڑا۔ خبروں کے مطابق کم از کم ایک شخص کی موت ہوئی ہے، ہندو بھیڑ نے مسجد پر حملہ کیا، مقدس "قرآن" کو جلایا، مسلم اقلیت کی دکانوں میں بھی آگ لگائی گئی،
ہندوتوادیوں کے اس فساد کا سبب مسلم خاندان کی طرف سے "درگا پوجا پنڈال" کے لیے چندہ دینے سے انکار کو بتایا جا رہا ہے،
مودی کی حکومت کے تحت بھارتی مسلمانوں کی اقلیت روزانہ نشانہ بن رہی ہے، مسلم عبادت گاہوں پر حملے، نبی محمد ﷺ کی توہین، نفرت اور ہراسانی کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے، اور مودی حکومت یا تو محض تماشائی ہے یا کئی دفعہ انتہا پسند ہندوؤں کی حوصلہ افزائی تک میں ملوث ہے جو مسلم مخالف کارروائیوں میں شامل ہیں انہیں مودی سرکار بڑھاوا دیتی ہے۔ جب سرکار خود ظلم و تشدد اور ہندوتوادی وارداتوں کی سرپرستی کررہی ہے تو مسلمانوں کو امن و سلامتی کیسے حاصل ہو؟
اور کب تک یہ سلسلہ چلتا رہے گا ؟
✍️: سمیع اللہ خان
https://x.com/_SamiullahKhan/status/1843971007847006285?t=QaDC4_pLz0jrBK5epJCzsw&s=19

سمیع اللہ خان

09 Oct, 09:23


*اسد اویسی اور پرکاش امبیڈکر سے ایک اپیل :*
*مہاراشٹر الیکشن میں اویسی اور امبیڈکر کےبغیر کانگریس جیت نہیں سکتی ہے ۔*
اگر INDIA اتحاد کو مہاراشٹر الیکشن جیتنا ہے تو اسے کسی بھی قیمت پر ونچت بہوجن آگھاڑی VBA اور مجلس اتحاد المسلمین AIMIM کو اتحاد میں شامل کرنا ہوگا، ورنہ ہریانہ کی طرح بڑی شکست کے لیے تیار رہیں۔
ونچت نے اب تک آنے والے مہاراشٹر انتخابات میں 11 مسلمانوں کو میدان میں اتار دیا ہے۔
پرکاش امبیڈکر اس بار بہت منصوبہ بند طور پر دباؤ کی سیاست کر رہے ہیں۔ اگر INDIA اتحاد امبیڈکر کو الائنس میں شامل نہیں کرتا ہے تو انہیں ہریانہ کی طرح بری شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امبیڈکر اور اویسی کی سیاست کی وجہ سے مہاراشٹر کی سیکولر ہندو پارٹیاں اس انتخابات میں مسلم نمائندگی کو کم نہیں کر سکتی ہیں اور اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو زیادہ تر مسلم ووٹ VBA اور AIMIM کے ساتھ جائیں گے۔
زمینی حقیقت یہ ہے کہ مہاراشٹر کے مسلمان اس انتخاب میں کسی بھی قیمت پر اپنی کمیونٹی کی نمائندگی دیکھنا چاہتے ہیں، کیونکہ وہ کانگریس جیسی پارٹیوں کے لیے یکطرفہ ووٹ دینے اور اپنی نمائندگی کو صفر ہوتا دیکھتے ہوئے تھک چکے ہیں۔
میں اصرار کےساتھ مشورہ دیتا ہوں کہ اسدالدین اویسی اور پرکاش امبیڈکر کو اس سیاسی ماحول کا فائدہ اٹھانے کے لیے آپسی اتحاد بنانا چاہیے۔ اگر ونچت اور مجلس ایک ساتھ آجائیں، تو اس بار دونوں کی قابلِ ذکر تعداد مہاراشٹر اسمبلی میں نظر آسکتی ہے۔
اور پھر یہ بھی ممکن ہے کہ انتخابی نتائج اس طرح آئیں کہ MVA یعنی انڈیا الائنس کو حکومت بنانے کے لیے ونچت اور مجلس کی ضرورت پڑے، یہ سونے پر سہاگا ہوگا۔
اگر ونچت اور مجلس کا اتحاد ہوجاتا ہے تو دونوں کو ریاست کے ابلتے سیاسی ماحول کا فایدہ ملےگا اور بھاجپا سمیت سیکولر ہندو پارٹیوں کو کرارا جواب ملےگا۔
میں دونوں جماعتوں @aimim_national @VBAforIndia میں موجود میرے دوستوں سے درخواست کرتا ہوں کہ براہ کرم اس ممکنہ اتحاد پر کام کریں۔ اگر یہ ممکن ہوگیا تو ایک شاندار سیاسی تجربہ ہوگا۔
✍️: سمیع اللہ خان

[email protected]

https://www.facebook.com/share/p/DNnhij5hWbBR816F/

سمیع اللہ خان

08 Oct, 12:46


*#اورنگ_آباد میں مسلمانوں کا زنجیری احتجاج !*
اہانت رسول اور ہندوتوادی مظالم کے خلاف ایک طاقتور عملی اقدام:
میں خوشی کےساتھ آپکو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اورنگ آباد کے مسلمانوں نے زنجیری احتجاج کے ذریعے ایک عملی چراغ جلاکر دکھایا ہے، ایسے دور میں جبکہ حکومت مخالف مؤثر آندولن برپا کرنے کو مسلمانوں کے لیے مشکل سمجھا جارہا ہے ۔
آپ کو میڈیا کے ذریعے یہ خبر نہیں ملےگی کہ اورنگ آباد میں مسلمانوں نے اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے " زنجیری احتجاج " کے عنوان سے ایک طاقتور اقدام کیا ہے کیونکہ میڈیا آپکو وہی دکھائے گا جس میں مودی اور سیکولر ہندوؤں کا فائدہ ہو مسلمانوں کی طاقت میڈیا نہیں دکھائےگا۔
اورنگ آباد کا زنجیری احتجاج شاہین باغ ثانی پیٹرن ہے، ہندو پنڈت رام گیری کی طرف سے ناموسِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ کیے جانے کے بعد مسلم نمائندہ کاؤنسل کے تحت یہ احتجاج 18 ستمبر سے شروع ہوا ہے،
اس کی قیادت مسلم نمائندہ کاؤنسل کے موجودہ صدر اور ملک کی معروف و محترم بےلوث ملّی شخصیت جناب ضیاء الدین صدیقی صاحب کررہے ہیں، اورنگ آباد کے دیگر ملی ذمہ داران کی بھی اس میں شرکت ہے۔
زنجیری احتجاج کے ذریعے مظاہرین نے حکومت مہاراشٹر سے بنیادی طور پر 4 سے 5 مطالبات رکھے ہیں ۔
1- پنڈت رام گیری اور نتیش رانے کو گرفتار کیا جائے ۔
2- وقف بورڈ کے خلاف قانون کو روکا جائے۔
3ـ اورنگ آباد کا نام واپس بحال کیا جائے اور سمبھاجی نگر والا نام اورنگ آباد کے مضافات میں آباد ہونے والے نئے شہر کو دیا جائے۔
4- اہانت کے خلاف قانون بنایا جائے۔

زنجیری احتجاج کا اثر آہستہ آہستہ پھیل رہا ہے اسے مہاراشٹر کے مختلف شہروں میں محسوس کیا جانے لگا ہے، مہاراشٹر گورنمنٹ پر بھی اس کا اثر ہو رہا ہے اور اگر یہ احتجاج جاری رہا تو یقیناً سرکار کو بھی اسے سنجیدگی سے لینا پڑےگا۔
اس احتجاج کی وجہ سے عوام میں بڑھتی حکومت مخالف ناراضی کو کم کرنے کے لیے گزشتہ دنوں مہاراشٹر سرکار نے " داستان دکن " کےنام سے اسٹیٹ اسپانسرڈ پروگرام کروایا لیکن زنجیری احتجاج کے لیڈروں نے اس کے خلاف بائیکاٹ کی کال دی جس کا حیرت انگیز نتیجہ سامنے آیا اور برائے نام بھی شہریوں نے اس پروگرام میں شرکت نہیں کی۔
اس احتجاج کے منتظمین اب کل جماعتی وفاق کے ذریعے اس کا دائرہ وسیع کرنے پر کام کررہے ہیں اور یقینی طور پر کل۔جماعتی وفاق جس پر کسی بھی سیاسی یا ملی سیاست کا کوئی لیبل نہیں ہے اسی کے ذریعے اس احتجاج کو صفائی اور تاثیر کے ساتھ آگے بڑھانا چاہیے، اگر آپسی اتحاد کےساتھ ملی مفاد کو مقدم رکھنے والوں کے ہاتھ میں ہی اس احتجاج کی کمان رہی تو ہمیں قوی امید ہے کہ مہاراشٹر کے مسلمانوں کے حق میں اس سے ان شاءاللہ خیر برآمد ہوگی اور آنے والے مہاراشٹر الیکشن پر اس احتجاج کا راست اثر پڑےگا۔
میں محترم ضیاء الدین صدیقی صاحب، مسلم نمائندہ کاؤنسل اورنگ آباد کے تمام ذمہ داران سمیت اورنگ آباد کے باشعور و غیور مسلمانوں کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے ایسے وقت میں حکومت اور سیاست پر پریشر ڈالنے والا قدم اٹھایا ہے جب یہ سمجھا جارہا تھا کہ عملی طور پر سیکولر ہندوؤں کے بغیر مسلمان محتاج و مجبور ہیں ۔
اس کوشش کو شروع کرنے والے مخلص اور بےلوث افراد ہیں یقیناً ان کا خلوص اپنی تاثیر مرتب کرےگا، مہاراشٹر کے تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ اورنگ آباد کے ان غیور مسلمانوں کا ساتھ دیں اور ان کے طرز پر اپنی اپنی جگہوں پر کوششیں کریں ایسی ہی زمینی کوششوں سے آپ آنے والے الیکشن پر اثر ڈال سکتے اپنے حقوق حاصل کرسکتے ہیں، اللہ تعالیٰ اس احتجاج کو نظربد سے بچائے اور اس کو مسلمانوں کے حق میں خیروبرکت اور عزت و وقار کا ذریعہ بنائے۔ آمین
✍️: سمیع اللہ خان
[email protected]

https://www.facebook.com/share/p/NH7YVCgqbYfhR7F9/

سمیع اللہ خان

08 Oct, 11:12


ممبئی
*سمیع اللہ خان کو مودی سرکار کا قانونی نوٹس، نرسنگهانند کی گستاخی کے خلاف آواز بلند کرنے پر ایکشن*
https://news.hamariaawaz.com/46202/

سمیع اللہ خان

08 Oct, 11:12


*نرسنگھانند گستاخی معاملہ: سمیع اللہ خان کو مودی سرکار کا نوٹس*

ممبئی 7 اکتوبر ۔ معروف عالم دین اور اسلام پسند صحافی سمیع اللہ خان کو 7 اکتوبر کے دن مودی سرکار نے ٹوئٹر کے لیگل سیل کے واسطے سے ایک قانونی نوٹس بھیجا ہے جس میں مودی سرکار کا دعویٰ ہے کہ نرسنگھانند کی گستاخی کےخلاف سمیع اللہ خان کا انگریزی ٹوئیٹ بھارت کی آئی ٹی ایکٹ کے خلاف ورزی ہے ۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ مودی سرکار نے ٹوئٹر پر ہندوتوادیوں کے خلاف لکھنے اور مسلمانوں کے مسائل و حقوق پر بے باکی سے آواز بلند کرنے اور مودی سرکار کے خلاف بیداری پھیلانے کی وجہ سے سمیع اللہ خان کے خلاف نوٹس جاری کیے ہیں ۔ اور ایسے ہی ایک معاملے میں سمیع اللہ خان سپریم کورٹ سے ضمانت پر رہا ہیں ۔ لیکن ان سب کےباوجود انہوں نے مودی سرکار کے ظلم و ستم، ہندوتوا کی مخالفت اور مسلمانوں کی آواز بلند کرنے کا اپنا مشن جاری رکھا ہوا ہے ۔
اس کارروائی پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے عالم دین سمیع اللہ خان صاحب نے کہا ہے کہ ۔
" آج مجھے جو قانونی پیغام بھیجا گیا ہے وہ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرنے کی پاداش میں بھیجا گیا ہے اس لیے میں اپنا موقف واضح کرنا ضروری سمجھتا ہوں ۔ یتی نرسنگھانند جیسے ابلیس کے بچے کی مخالفت پر میری جو تحریر الحمدللہ دنیا بھر میں پھیلی اور ممبرانِ پارلیمان سے لےکر دیگر سول سوسائٹی کے بڑے لوگوں نے اس تحریر کی بنیاد پر مودی سرکار کی مسلم دشمنی پر سوال کیے اس تحریر کو حذف کرنے کے لیے یہ نوٹس ہے، جس کے جواب میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ قیامت کی صبح تک ایسے ایک کروڑ نوٹس بھی آگئے تو بھی میں ناموسِ رسالت کے دفاع میں لکھا ہوا اپنا ایک حرف نہیں مٹاؤں گا، تم لوگ بزدل ہو، مودی بزدل ہے، یوگی بےغیرت بدمعاش ہے امیت شاہ ڈکٹیٹر ہے تم لوگ اتنے گئے گزرے ظالم ہو کہ تم لوگ میرے آقا میرے پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دینے والے ہندو پنڈت پر کوئی ایکشن نہیں لیتے ہو اور مجھے اس ہندو پنڈت کی گستاخی کےخلاف لکھنے کی وجہ سے نوٹس بھیجتے ہو، یہ تمہاری بےغیرتی اور ظلم و ستم میں بےشرمی کی انتہا ہے ۔ میں ایسی فالتو دھمکیوں سے نہیں ڈرتا میں اب مزید شدت کے ساتھ میرے پیارے آقا، میرے جان سے زیادہ عزیز ترین آقا کی ناموس کے تحفظ میں آواز اٹھانا جاری رکھوں گا، میں ہندوتوادی شیطانوں کےخلاف اپنی ملت کی آواز بلند کرتا رہوں گا، میرا مسلک ظالموں سے لڑنے کا ہے اور انہیں لڑ کر شکست دینے کا ہے میرے نزدیک بچوں کے گھروں کو توڑنے والے اولیاء کی قبروں پر بلڈوزر چلانے والے مسلمانوں کو گائے کے نام پر زندہ جلانے والے وحشی درندوں اور ظالموں جیسے شیطانوں سے سمجھوتہ اور صلح کا کوئی اصول نہیں ہے، مجھے ڈرانے یا ہراساں کرنے کی ہر کوشش کا ردعمل یہی نکلےگا کہ ظالم ہندوتوادیوں کی مخالفت کرنے کی میری اسپرٹ میں اضافہ ہوگا الحمدللہ !_"

مودی سرکار کی طرف سے سمیع اللہ خان کو ڈرانے اور دھمکانے کی ان کوششوں پر سوشل میڈیا کے ذریعے عام مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد نے سمیع اللہ خان صاحب کی حمایت میں آواز بلند کی ہے۔

سمیع اللہ خان

05 Oct, 18:47


Channel photo updated

سمیع اللہ خان

05 Oct, 13:50


رحمان کا عالمی دیوان قائم ہوگا۔ ان شاءالله العزیز

سمیع اللہ خان

05 Oct, 09:32


ابھی ابھی خبر ملی ہےکہ ۔ دیوبند کے قابلِ احترام بزرگ عالم دین مولانا ندیم الواجدی صاحب دامت برکاتہم کی طبیعت زیادہ خراب ہے، مولانا محترم، ہمارے عزیز دوست اور معروف عالم دین ڈاکٹر یاسر ندیم الواجدی کے والد ماجد ہیں،
آپ سب سے درخواست ہے کہ ان کی صحتیابی کے لیے خصوصی دعا فرمائیں، اللہ تعالیٰ شفائے کاملہ عطا فرمائے اپنے دستِ شافی سے صحت اور تندرستی عطا فرمائے، ان کی افادیت کو بعافیت قائم و دائم رکھے۔۔ آمین
أَسْأَلُ اللّٰهَ الْعَظِيْمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ أَنْ يَّشْفِيَه.

دعاگو: سمیع اللہ خان

سمیع اللہ خان

04 Oct, 17:05


*ڈیئر قائدین! میں آپکو آپکی ذمہ داریوں اور فرائض کی امانت داری سے غفلت برتنے پر اللہ سے ڈراتا ہوں ۔! کیونکہ اب پانی صرف سر اونچا نہیں ہوا ہے بلکہ سیلاب آچکا ہے-*
*کیا آپکو نہیں معلوم کہ بھارت میں ہندوتوادی سرکار اولیاء اللہ کی قبروں پر بھی بلڈوزر چلا رہی ہے؟* گجرات کے سومناتھ پٹن میں تاریخی مساجد اور عظیم اولیاء و صوفیاء کی مزاروں کو منہدم کردیا گیا، اللہ کے برگزیدہ بندوں کی قبروں پر چڑھائی بدترین شیطانیت اور ابلیس کی پوجا کےعلاوہ اور کچھ نہیں ہے، اس شیطانی ظلم کے تصور سے روح کانپتی ہے! اس کا انجام ہندوتوادیوں کے لیے بہت برا ہوگا، اللہ کے ولیوں کو تکلیف پہنچانے کا مطلب اللہ رب العزت سے جنگ چھیڑنا ہے، ہندوتوادی متکبروں کے دماغ خراب ہوچکے ہیں وہ اللہ کے غضب کو دعوت دے رہے اولیاء اللہ کی قبروں کی توہین " مَن عادى لي وليًّا فقد آذنتُه بالحرب " کے مصداق ہے، یعنی: اللہ کا قانون ہےکہ : جس شخص نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی، یا اسے ایذا پہنچائی تو میرا اس کے ساتھ اعلان جنگ ہے " مجھے یقین کامل ہے کہ گجرات میں اہل اللہ اور مشائخ کی قبروں پر بلڈوزر چڑھانا ہندوتوادی شیطانوں کے لیے عبرتناک انجام لائےگا۔
یہ نہایت اصولی بات ہے کہ قومی قیادت کے مناصب جن کے پاس ہیں اور جو امت سے ملنے والے وسائل پر فائز ہیں عملی اقدامات کا مطالبہ بھی انہی سے ہوگا۔
لیکن میرا سوال ہے کہ: جو لوگ مسلمانوں کے مذہبی، ملی اور سیاسی لیڈر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ان کے دل ایسے منحوس مظالم پر کیوں نہیں تڑپتے؟ ناموسِ رسالت میں بدتمیزی سے لےکر اولیاء اللہ اور مشائخ و صوفیاء کی قبروں کی توہین تک پر وہ خاموش کیسے رہ لیتے ہیں ؟ کوئی عملی اقدام کیوں نہیں کرتے ؟ کیا ان کے نزدیک دنیاوی اور جمہوری سیاسی مصلحتیں اللہ کے رسول محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس سے زیادہ راجح ہیں ؟ کیا اللہ کے برگزیدہ بندوں کی مزاروں پر بلڈوزر چڑھانے کی واردات بھی ان کے نزدیک ترجیحی مسئلہ نہیں ہے ؟ کیا اکابر و اسلاف کی جرآت و عزیمت اور ایمانی غیرت ایسی تھی؟ توپھر آپ اکابر و اسلاف کی مسندوں پر بیٹھ کر ایمانی بےغیرتی کی تصویر کیوں بنے ہوئے ہیں ؟ نہ آپ اللہ کے پیارے رسول کی ناموس پر لڑتے ہیں نہ اولیاء اللہ کی قبروں کی پامالی پر مچلتے نظر آتے ہیں البتہ سیکولر ہندوؤں کے مفادات کو بچانے اور مسلمانوں سے سیکولر ہندوؤں کو ووٹ دلوانے کے لیے آپ مستعد رہتے ہیں، آپ سیکولر ازم اور نیشنلزم کے لیے جس چابک دستی کا مظاہرہ کرتے ہیں ویسی تڑپ مقدسات اسلام اور ایمانی نظریات کے لیے نظر کیوں نہیں آتی؟ آپ مجھے گستاخ سمجھیے لیکن دیوانہ بھی جانیے، اور خود سوچیے کہ آپ کی بےعملی اور ایمانی بےغیرتی نے اس ملک میں مسلمانوں کے حق میں صورتحال کو کس قدر مخدوش کردیا ہے کہ مسجدوں میں پوجا پاٹ ہورہی ہے، اللہ کے رسول کی ناموس پر علانیہ کیچڑ اچھالا جارہا ہے اور اس پر مزید ستم یہ ہے کہ شانِ رسالت میں گستاخی کی حمایت میں ہندوؤں کی طرف سے جلسے ہورہے ہیں اور نوبت بایں جا رسید کہ ہندوتوا تالیوں کی گڑگڑاہٹ کےساتھ اولیاء اللہ اور مشائخ کی قبروں پر بلڈوزر چلائے جارہے ہیں! عام مسلمانوں کے ساتھ جو بھی ننگا ناچ ہورہا ہے وہ الگ ہے ! آپ بتائیں کہ کیا صورتحال کے یہاں تک پہنچ جانے میں آپکی کوئی کمزوری کوئی ناکامی ہوئی کمی نہیں ہے، جبکہ ابھی تک امت نے اسباب و وسائل اور افرادی قوت کےساتھ آپکو ملی قیادت کےطور پر سب کچھ دیا ہے دے رہی ہے؟؟؟ تو اس صورتحال کی مسئولیت شرعی طور پر کس کے ذمے ہوگی؟ یا آپ نے اب خود کو شریعت مطہرہ کے عادلانہ اصولوں سے بھی ماوراء سمجھ لیا ہےکہ اگر کوئی مثبت بات کبھی پیش آئےگی تو اسے بلا تامل آپ کی جھولی میں ڈال دیا جائے اور جتنی بھی ناکامیاں اور تباہیاں ہیں انہیں عام مسلمانوں کی بداعمالیوں کے اسباب بتادیا جائے، یقین جانیے اگر آپ نے ناموسِ رسالت کا حق ادا نہیں کیا اور اہل اللہ کی قبروں کی بےحرمتی پر فلک شگاف للکار بلند نہیں کی تو اس دنیا میں جو ہوگا سو ہوگا قیامت کے دن آپ کی مسند اور آپکے مریدوں اور عقیدت مندوں کی بھیڑ آپ کو پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے قافلے کے عظیم و بزرگ اولیاء کی باز پرس سے بچا نہیں پائیں گےـ سب مسائل و امور کو ثانوی کرکے اولیاء اللہ کی قبروں کے انہدام اور ناموسِ رسالت پر ہندوتوا حملوں کے خلاف اس ظالم سرکار سے لڑنے کا وقت آگیا ہے ان سنگین مظالم پر ہماری جدوجھد ہمارے دیگر امور کو ازخود حل کروادےگی ان شاءاللہ، لیکن اگر ان روحانی مسائل اور ایمانی شعائر پر مجرمانہ خاموشی قائم رہی تو دیگر امور میں ظلم و ستم بڑھتا رہےگا ۔
✍️: سمیع اللہ خان
[email protected]

https://www.facebook.com/share/p/mG5HYWDeQwa82t6N/?mibextid=oFDknk

سمیع اللہ خان

04 Oct, 12:12


*جب ہندو دہشتگرد انڈیا میں ہندوؤں سے محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے کارٹون جلانے کی اپیل کریں تب دعوت اور حکمت کی بات کرنا ایمانی غیرت کی موت اور میدان جنگ سے فرار کا راستہ ہے،* یہ نبوی اسلوب نہیں ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادی گستاخوں کا کم از کم چار مرتبہ قتل کروایا تھا، ہم جمہوری سیکولر ملک میں ان گستاخوں کے قتل کی بات نہیں کرسکتے کیونکہ ماورائے عدالت قتل جائز نہیں، لیکن کیا ہم اتنے مردہ ہوچکے ہیں کہ ایسے ہندو دہشتگردوں کو نظام و قانون کے ذریعے پھانسی پر چڑھانے کا ہنگامہ خیز مطالبہ بھی نہیں کرسکتے کہ جب ہم پھانسی کا مطالبہ کریں گے تب جاکر گرفتاری تو ہوگی۔
یہ کتنی مضحکہ خیز بات ہے کہ ہندو پنڈت پیغمبر اسلام پر بہتان لگائیں اور ان کے کارٹون جلانے کی بات کریں اور ہمارے دانشوران صبر اور دعوت کی نصیحت کریں حالانکہ اگر ان قائدین کی ناک پر کبھی کوئی بات آجائے تو غصے میں نتھنے پھلانے لگ جاتے ہیں، مجھے ایسے دانشوروں سے سخت نفرت ہے جو امت مسلمہ کو تقدسِ رسالت اور ناموسِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی معاملات میں نازک و نرم کرنا چاہتے ہیں، سنگھ پریوار بھی یہی چاہتا ہے کہ انڈیا کا مسلمان محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے جنونی رشتے کو ہلکا کردے تاکہ بھارت میں بھی نبوت و رسالت سے وابستگی ویسی ہی کمزور کردی جائے جیسی یوروپ میں عیسائیت اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان کردی گئی، جب شان رسالت میں بدتمیزی ہو تب دعوت کی بات کرنا انٹلکچول مکاری ہے اور کچھ نہیں ۔ جمہوری ملکوں میں کسی بھی قوم کے مقدسات، شعار اور حقوق سڑکوں پر طاقت کے مظاہرے سے ہی قائم رہتے ہیں، جن کے پاس امت کی قیادت کے مناصب ہیں اور جو امت کے وسائل پر فائز ہیں ان پر لازمی اور فرض ہے کہ وہ تحفظ ناموسِ رسالت کے لیے ملک گیر طاقت کا مظاہرہ کریں وہ ملت کو آواز دیں ملت قربانیاں دینے کے لیے تیار ہے اگر وہ حق ادا نہیں کریں گے تو ان کی انٹلکچوئل مکاری قیامت کے دن ان کے کام نہیں آئےگی اور دنیا میں بھی وہ ہر موڑ پر ناکام و نامراد ہوں گے، دعوت کل وقتی مشن ہے نہ کہ جب کوئی ظالمانہ واقعہ یا گستاخانہ واردات ہو تو دعوت کے نام کو اس وقت کی ذمہ داری سے فرار کے لیے ڈھال بنایا جائے۔ ناموسِ رسالت میں ارادی حملوں کے خلاف طاقتور صف بندی اور بھرپور سزا ہی ناموسِ رسالت کا اصل تحفظ ہے۔ گستاخیاں غلط فہمیوں کا نہیں بلکہ عداوت و نفرت کا نتیجہ ہیں ۔
✍️ سمیع اللہ خان
https://www.facebook.com/share/p/M95ubeu4CzgKkkbC/?mibextid=oFDknk

سمیع اللہ خان

03 Oct, 16:32


*ہندو پنڈت کے ذریعے پھر سے ناموسِ رسالت پر حملہ !!!*
اب یتی نرسنگھانند نامی خبیث ہندو پنڈت نے ہندوؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ دسہرے پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پتلے جلائیں،
یہ دو مہینے میں ناموسِ رسالت میں دوسری بڑی گستاخی ہے جو عوامی سطح پر ہندو پنڈتوں کے ذریعے کی گئی ہیں، 16 اگست کو ہندو پنڈت رام گیری نے مہاراشٹرا میں اپنی عوامی سبھا میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بدتمیزی کی تھی۔
مسلمانوں کی مذہبی، ملی اور سیاسی قیادت نے جب سے اپنے عظیم قائد اور پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان سے سمجھوتہ کرنا شروع کیا وہ ذلیل وخوار ہورہےہیں اور ذلت و رسوائی ان کا مقدر بنتی جارہی ہے، ہندوستان کی کوئی ایک بڑی ملی تنظیم آگے بڑھ کر ناموسِ رسالت کے لیے ہنگامہ کرنے تیار نہیں ہے، جس کی وجہ سے ہندو دہشتگردوں کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں اور وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ایسی گھٹیا بدتمیزی کو اپنی بہادری سمجھنے لگے ہیں،
میں نے بےشمار دفعہ مسلمانوں کے بڑے علماء و ملی و مذہبی قائدین سے مطالبہ کیا کہ آئیے ناموسِ رسالت کے تحفظ کے لیے ملک گیر آندولن چھیڑیں ورنہ کل کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کو اس ملک میں یہ درندے سرعام گالیوں کا موضوع بنائیں گے، لیکن کسی کی بھی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا ۔ اور آج یہ نرسنگھانند ہندوؤں سے اپیل کررہا ہے کہ مسلمانوں کے نبی کا پتلا جلاؤ ، آپ کو اندازہ ہے کہ صورتحال کہاں تک جاپہنچی ہے ؟؟؟
سنگھ پریوار ناموس رسالت میں گستاخی اس لیے کروا رہا ہے تاکہ مسلمان اپنے نبی سے والہانہ اور جنونی رشتہ ختم کریں اور اپنے پیغمبر کو بھی دیگر دھرم کی دھارمک شخصیتوں کی طرح لیں اپنے رسول کے سلسلے میں سنجیدہ نہ رہیں تاکہ آگے چل کر مسلمانوں کو رام اور کرشن کے راستوں پر بھی چلایا جاسکے، اور اگر ایسی ہی صورتحال رہی تو ہماری آنے والی نسلیں اس بگاڑ کی عادی ہو جائیں گی۔ جو صورتحال یوروپ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو لےکر ہوچکی ہے وہی یہاں پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں کروانے کی کوشش سنگھ پریوار کررہا ہے ۔
مسلمانوں کی ملی و مذہبی قیادت نے ناموسِ رسالت کے تحفظ کے لیے پہلے ہی دیر کردی ہے اگر مزید تاخیر کی گئی تو یہ ہندو دہشتگرد مسلمانوں کی ناموس کو پورے ملک میں روندتے پھریں گے، سب لوگ اٹھیں اور ناموسِ رسالت کی حفاظت کے لیے جان کی بازی لگانے کا اعلان کریں یہی وقت جا تقاضا ہے، جو ملت اپنے نبی کی ناموس کے تحفظ کے لیے میدان میں نہیں ہوگی اس کی بھلا اپنی کوئی ناموس ہوسکتی ہے ؟؟؟
✍️: سمیع اللہ خان
https://www.facebook.com/share/v/2MxynGr2Tu74rcNh/?mibextid=oFDknk

سمیع اللہ خان

03 Oct, 16:32


*#BREAKING Another incident of insulting Prophet Muhammad PBUH by hate-monger Hindu priest Yeti Narsinghanand, in a public speech he appealed to Hindus to burn the effigy of Prophet Muhammad:!* he said, "Instead of burning effigies of Ravana and Meghnad, burn the effigy of Muhammad."
This is the second incident of insult to Prophet Muhammad (peace be upon him) in just two months. On 16th August in Maharashtra another Hindu priest Ram Giri insulted Prophet Muhammad PBUH in his public speech, he is not arrested yet but HATE mongers like Nitish Rane from Narendra Modi's party are supporting him. The increase in blasphemy incidents against our beloved Prophet Muhammad PBUH in India is a highly sensitive matter and provocative crime, due to the inaction of Modi government such criminals are enjoying and committing this dangerous Islamophobic crime, Modi government is giving immunity to such Hindu criminals due to this those who spread hatred against the respect of Prophet Muhammad in India are increasing,
Muslims are legally and patiently demanding action from the government, they are supporting law and peace, but it seems that the Modi government is not serious about the self-respect of the Muslim community of India. Narendra Modi's government is not even serious about the dignity of Prophet Muhammad PBUH.
We will not tolerate such attacks on the dignity of our beloved Prophet Muhammad PBUH, we will launch a peaceful and powerful movement to protect the honor of Prophet Muhammad PBUH, and we will protect the honor of our Prophet till the last drop of our blood and our last breath ❤️
✍️: Samiullah Khan
*#OurProphetOurHonour*
#ArrstYatiNarsinghanand
#ArrestRamgiri
https://x.com/_SamiullahKhan/status/1841868110178980045?t=8IZm2HvZTpQhfqoASY30aw&s=19

سمیع اللہ خان

30 Sep, 08:07


*اب ہمارے اولیائے عظام کی مزاروں پر بھی ہندوتوا بلڈوزر 💔*
گجرات کے پٹن میں تاریخی مساجد اور مزاروں پر بلڈوزر, ہندوتوادی سرکار کی انتہائی ظالمانہ کارروائی پر یہ سنّاٹا کیوں ہے؟
✍️: سمیع اللہ خان
یہ خبر انتہائی تکلیف دہ ہے بلکہ میرے لیے تو اذیت کا سبب ہے کہ گجرات میں اتنی بڑی ہندوتوادی کارروائی ہوگئی لیکن پورے ملک کی مسلم قیادت پر سناٹا چھایا ہوا ہے، کیا ہم اپنے اولیاء کی قبروں کو لےکر بھی اتنے زیادہ بےحس ہوچکے ہیں ؟
گجرات سرکار نے پٹن یا سومناتھ میں ہماری تاریخی مسجدوں، قبرستان اور اولیائے کرام کی مزاروں پر بلڈوزر چڑھا دیا ہے، پانچ سو سالہ قدیم مزاروں کو منہدم کردیا گیا ہے،
بڑی بھاری پولیس فورس لگا کر ایکڑوں پر پھیلی ہوئی ان تاریخی یادگاروں، پر بلڈوزر چلا دیا گیا ۔
ہندوتوادی سرکار نے پٹن میں بڑا قبرستان، جعفر مظفر مزار اور مسجد ، سید قبرستان، شاہ پیر سالار مسجد، مہرولی شاہ، غریب شاہ مستان شاہ مزار سمیت مساجد پر بلڈوزر چڑھا دیا، مقامی مسلمانوں نے جب کانگریس کے ایم ایل اے سے مدد حاصل کرنا چاہی تو اس نے بھی کانگریسی فطرت کے عین مطابق دھوکہ دیا۔
قبرستانوں اور مزاروں پر بلڈوزر چلانے کا کیا مطلب ہے ؟ سوائے اس کے کہ یہ لوگ مسلمانوں کے خلاف نفرت اور انتقام کی آگ میں جھلس کر پاگل ہوچکے ہیں یہ ہمارے اولیائے کرام کی قبروں تک کو اکھاڑ رہے ہیں، عظیم ترین اولیا کی مزاروں کو نیست و نابود کر رہے ہیں یہ کیسا وحشی پن اور درندگی ہے؟؟؟ ان کے دلوں میں اسلام اور مسلمانوں کے لیے کیسی دشمنی ہوگی اندازہ لگا سکتے ہیں آپ، یہ قبروں کو اکھاڑ رہے ہیں؟؟؟
جبکہ اس دوران تو سپریم کورٹ کا حکم بھی تھا کہ ابھی ملک میں کوئی بلڈوزر کارروائی نہیں ہوگی۔ اس کےباوجود مساجد ، مزار اور قبرستانوں کو بلڈوزر سے زمین بوس کردیا گیا گجرات سرکار نے اس طرح گویا کہ کھلم کھلا سپریم کورٹ آف انڈیا کے آرڈر پر بھی بلڈوزر چلا دیا ۔ ہندوتوادی چیرہ دستیوں کے سامنے کیا حیثیت رہ گئی ہے اس ملک میں عدالتوں اور سپریم کورٹ کی؟؟؟
یقین جانیے اللہ کے ان برگزیدہ بندوں ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے قافلے کے عظیم صوفیاء اور اولیاء کی قبروں پر بلڈوزر چلانے کا واقعہ معمولی حادثہ نہیں ہے یہ ایک بہت بڑا سانحہ اور المناک واردات ہے اس کا انجام بہت برا ، بہت برا ہوگا، مسلمانوں کی تمام قیادت کو سب کچھ چھوڑ کر فوری طور پر پٹن کا رخ کرنا چاہیے تاریخی احتجاج کرکے ان بلڈوزر زدہ مقامات کو واپس اپنی تحویل میں لے کر ان کی حفاظت کرنا چاہیے، اگر مسلم قیادت نے اس معاملے میں ایمانی فریضہ ادا نہیں کیا تو اس کو پچھتانا پڑےگا، نیز اہل اللہ کی قبروں پر بلڈوزر چڑھانے والی سرکار کو اس ظلم کی روحانی نحوست کا سامنا کرنا پڑےگا اس مردود و ملعون سرکار کا انجام عبرتناک ہوگا، اور یہ منحوس ظالمانہ اور شیطانی کارروائی ان کے زوال کا سبب بنے گی۔
ائے اللہ تو ہمیں معاف کرنا ہماری آنکھوں کے سامنے تیرے برگزیدہ بندوں کی مزاروں پر بلڈوزر چلا دیا گیا یہ ہماری بہت بڑی ناکامی ہے، ائے اللہ ہمارے قائدین کو کم از کم اس معاملے میں اتنی ہمت و قوت عطا فرما کہ وہ مشائخ عظام کی مزاروں کو محفوظ کرسکیں اور ایسا شیطانی ظلم کرنے والی سرکار کو ہلا کر رکھ دیں۔

https://www.facebook.com/share/v/scFboWsmaVKiojqc/?mibextid=oFDknk

سمیع اللہ خان

28 Sep, 13:34


*اسماعیل ہانیہ کے دوست کمانڈر سید حسن نصر اللہ کی شہادت*
طوفانِ اقصیٰ کے دوران اسرائیل کو ناکوں چنے چبوانے والے دوسرے بڑے کمانڈر سید حسن نصر اللہ شہید ہوچکے ہیں، اللہ ان کی شہادت کو قبول فرمائے اور لبنانی تحریک مزاحمت و دفاعِ اقصیٰ بریگیڈ کو مضبوطی عطا فرمائے ۔
سید حسن نصر اللہ اپنے عزیز ترین دوست رئیس الشہدا اسماعیل ہانیہ سے جا ملے ہیں ، جنہیں کچھ روز پہلے اسرائیل نے ایران میں شہید کردیا تھا، اللہ تعالیٰ جنت میں دونوں کے اجتماع کو خوشگوار بنائے، اور دنیا میں دونوں کے لشکر کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے جیسے فلسطین میں رئیس الشہدا کی جگہ یحییٰ سِنوار کو کھڑا کیا ویسے ہی اللہ تعالیٰ لبنان میں بھی نصر اللہ کا ہیبت ناک بدل عطا فرمائے جو دشمنوں کی نیند حرام کردے۔
فلسطین سے حماس اور لبنان سے حزب اللہ نے اسماعیل ہانیہ اور حسن نصر اللہ کی قیادت میں اسرائیل کے خلاف تاریخ کی سب سے بڑی اور اثرانگیز مورچہ بندی کی ہوئی تھی اور دونوں نے اس کاز کے خاطر اپنی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے مزاحمتِ اقصیٰ کو اپنے لہو سے سرسبزی عطا کی ہے۔
کمانڈروں کی شہادت تحریکِ اقصیٰ کے عروج و اقبال کی نوید ہے، اور مزاحمتی گروپوں کو مستقبل میں ملنے والی فتح کا اشارہ ہے، طوفان اقصیٰ کے دوران جن لوگوں نے بھی قربانیاں دی ہیں ان کو یہ امت کبھی فراموش نہیں کرےگی۔ ان شاءاللہ العزیز ، اللہ تعالیٰ حسن نصر اللہ کے متعلقین کو صبروثبات عطا فرمائے اہلِ لبنان کو ہمت عطا فرمائے ۔ آمین
✍️: سمیع اللہ خان
https://www.facebook.com/share/p/fDBEAz74kwba565k/?mibextid=oFDknk

سمیع اللہ خان

23 Sep, 13:12


✍️:سمیع اللہ خان
*یقین جانیے میری نظر میں اب ان قائدین کی وہ اہمیت نہیں رہی !* پہلے مجھے ان سے پالیسیوں میں اختلافِ رائے ہوتا تھا لیکن جب سے انہوں نے میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و ناموس پر سیاسی مصلحتوں کو ترجیح دی میری نظر میں وہ اہمیت نہیں رہی، مجھے بہت زیادہ تکلیف ہے، بہت زیادہ، میرا دل بہت بری طرح سے جلا ہوا ہے، علمائے ہند، اکابرینِ دیوبند، علمائے سنہ بریلوی سے لےکر عام مسلمانانِ ہند نے کبھی ناموسِ رسالت کے واقعی اور حقیقی مسئلے پر سمجھوتہ نہیں کیا تھا ، لیکن آج یہ لوگ خود کو علماء بھی کہلاتے ہیں لیکن پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس کے لیے قربانیاں دینے سے کتراتے ہیں، عشقِ رسول ، عشقِ مصطفیٰ کے ہنگامے سے ڈرتے ہیں!!! وہ بھی جمہوریت کی سیاسی مصلحتوں کا بہانہ بنا کر ، اُف! کس قدر زوال زدہ مادّی دور میں جی رہے ہیں ہم۔! ناموسِ رسالت کے حقیقی مسئلے پر ضروری ردعمل نہیں دینا یہ بےغیرتی اور نبی سے تعلق میں کمزوری کی واضح علامت ہے اور یہ نحوست ہے!!! یہ النبی اولیٰ بالمؤمنین من انفسھم سے غداری کا ثبوت ہے!
میں مر جاؤں گا لیکن اپنے نبی کی ناموس کے حقیقی معاملات پر کبھی خاموش نہیں بیٹھوں گا اکیلے شور مچاتا رہوں گا یہاں تک کہ محمد کو اپنا نبی کہنے والی ملّت خود کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی ثابت نہ کردے۔
یہ کتنی شرم کی بات ہے کہ ہندوؤں کا مذہبی رہنما اللہ کے محبوب رسول حضرت محمد صلی علیہ وسلم کی شان میں گھٹیا بدتمیزی اور گستاخی کرکے آزاد گھوم رہا ہے، مہاراشٹر کا چیف منسٹر ایکناتھ شندے اس کی حمایت میں ہے، نتیش رانے اور دیگر ہندوتوادی لیڈران اس کی حمایت میں ریلیاں نکال رہے ہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ایسی بدتمیزی کی ہمت آج سے پہلے ہندوستان میں نہیں کی گئی!!! لیکن مسلمانوں کی ملی و مذہبی قیادت نے اللہ کے رسول کی ناموس کے ایسے سنگین معاملے کو ترجیحات میں شامل تک نہیں کیا، مجھے بتائیے اس کا انجام کیا ہوگا اور اس ملک کے مسلمانوں کا کیا بنےگا جو ناموسِ رسالت کے حقیقی معاملے پر اتنی بھی کوشش نہیں کرتے کہ گستاخ کو گرفتار کرا دیں ،
آپ کس بےوقوفی میں جی رہے ہیں؟ آپ کو یہ کیوں لگتا ہے کہ جس قوم اور اس کی قیادت کو اس کے نبی و رسول کی ناموس کے سلسلے میں اہمیت حاصل نہیں اسے دیگر مسائل میں کامیابی مل جائے گی !!! دیکھ لینا یہ سب سراب ثابت ہوگا، ارے بھائی اللہ کے نبی کی ناموس کو اتنی بےدردی سے نظرانداز کرنے والی قیادت کو اللہ کی مدد کیسے حاصل ہوسکتی ہے ؟؟؟؟
میں ایک مہینے سے آواز لگا رہا ہوں، خطوط بھی لکھے، لیکن ان لوگوں کی نظر میں میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس پر صریح گستاخی کا سنگین قضیہ ان کی سیاسی حکمتوں سے زیادہ اہم نہیں ہے، پھر تھک ہار کر ہم نے ترکی و قطر کے حقوق انسانی والے عام مسلمانوں سے ناموسِ رسالت کے اس مسئلے پر کچھ کروانے کی کوشش کی کیونکہ ناموسِ رسالت کا معاملہ سب مسلمانوں کا مسئلہ ہے، ہم پر یہ فریضہ ہے کہ گستاخ کو گرفتار کروائیں ۔ میں چاہتا ہوں کہ اللہ کے فرشتے پنڈت رام گیری کی طرف سے ناموسِ محمدی پر حملے کے معاملے میں میرے ان جذبات کو محفوظ کرلیں میرے آقا تک پہنچا دیں، اور مؤرخ جب اس واقعے پر ملی قائدین کی بے حسی اور ایمانی بےغیرتی کو لکھےگا تب وہ میرے ان جذبات کو بھی میرے جیسے مسلمانوں کی جذباتی کیفیت کے طور پر درج کرے،، ناموسِ رسالت پر قائدین کے رویے نے میرا دل بری طرح متاثر کیا ہے اب تو ایک مہینے سے زائد گزر چکا ہے، اب اگر یہ شرم کے مارے بھی کچھ کرتے ہیں تو دل میں وہ مقام ان کو نہیں مل سکتا اطمینان چاہے ہوجائے،
جو لوگ ناموسِ رسالت کے مسئلے کو نظرانداز کرسکتے ہیں ان سے آخر میرا دل کیسے مل سکتا ہے ؟
فداک ابی و امی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ❤️

[email protected]

https://www.facebook.com/share/p/vmqV5pjRzsEvYA3S/?mibextid=oFDknk

سمیع اللہ خان

22 Sep, 04:17


کوئی بھی موضوع اس کائنات میں متفق علیہ نہیں ہے، آپ جب چاہیں کسی بھی موضوع کی جزئیات کو چھیڑ چھاڑ کر اسے اتھل پتھل کرسکتےہیں، اس کے ذریعے انقلاب بھی لاسکتے ہیں اور نزاع بھی پیدا کرسکتے ہیں اب یہ آپکے مزاج و مذاق پر منحصر ہےکہ آپ کا علمی ذوق اور آپ کی فکری نکتہ آفرینی سماجی انقلاب کو دعوت دیتی ہے نظریاتی لٹریچر مرتب کرتی ہے یا انتشار و افتراق کا سبب بنتی ہے۔
دانش گاہوں کے موضوعات کو جب انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے بازار میں اچھالا جائے تو اس کے جواب میں صرف عوامی سطح کا ردعمل ہی پیدا ہوتا ہے، سوشل میڈیا کو لائبریری یا کتابی نشستوں کا متبادل سمجھنا علم کی روح کےساتھ ایسی تحریف ہے کہ اس کے نتیجے میں ہنگامہ اور انارکی کا سامنا کرنا پڑےگا ۔ کتابوں، لائبریریوں، ریسرچ گاہوں اور دانش گاہوں کا وقار انٹرنیٹ پر کبھی حاصل نہیں کیا جاسکتا، المیہ یہ ہے کہ اب دانش گاہوں میں کتابوں کے ساتھ بیٹھ کر تخلیق و تحقیق کے حسن کو نکھارنے اور خود کو مطالعاتی خوبصورتی عطا کرنے کا مزاج قصہء پارینہ ہونے کو ہے تقاضائے زمانہ کی روشنی میں علوم و فنون اور معارف و اکتشافات کی تخلیق کا شوق رکھنے والوں کے انتظار میں لائبریریاں ویران اور کتابیں بوسیدہ پڑی ہیں !
✍️: سمیع اللہ خان
https://www.facebook.com/share/p/f6gScnnBqaeJ3eWh/?mibextid=oFDknk

1,879

subscribers

1,243

photos

115

videos