سمیع اللہ خان @qalamehaq Channel on Telegram

سمیع اللہ خان

سمیع اللہ خان
امت اور انسانیت کے مسائل ,عظیم اسلامی تاریخ، ہندوستان کی صورتحال،عالم اسلام اور صہیونی صلیبی منظرنامہ،میڈیا کے پروپیگنڈے کےخلاف سچائی کی اشاعت،اور تعلیمی و فکری بیداری کےلیے
معروف صاحبِ علم و قلم *سمیع اللہ خان* کا غیر رسمی ٹیلیگرام چینل۔
1,842 Subscribers
1,329 Photos
115 Videos
Last Updated 09.03.2025 19:57

سمیع اللہ خان: علم و فکر کی سرپرستی

سمیع اللہ خان، ایک معروف صاحبِ علم اور قلمکار ہیں، جنہوں نے اسلامی تاریخ، امت مسلمہ کے مسائل، اور دنیا بھر میں مسلمانوں کی بیداری کے لئے کوششیں کی ہیں۔ ان کا غیر رسمی ٹیلیگرام چینل ایک پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے، جہاں وہ مسلمانوں کے مسائل، عظیم اسلامی تاریخ، اور حالیہ عالمی منظرنامے پر روشنی ڈالتے ہیں۔ یہ چینل نہ صرف علمی و فکری بیداری کا ذریعہ ہے بلکہ یہ لوگوں کو میڈیا کے پروپیگنڈے کے خلاف سچائی کی اشاعت کی طرف بھی راغب کرتا ہے۔ سمیع اللہ خان اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مسلمان ایک قوم کے طور پر اپنی شناخت کو مضبوط کریں اور عالمی چالوں کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔

سمیع اللہ خان کا ٹیلیگرام چینل کس مقصد کے لئے بنایا گیا ہے؟

سمیع اللہ خان کا ٹیلیگرام چینل بنیادی طور پر مسلمانوں کی علمی و فکری بیداری کے لئے بنایا گیا ہے۔ اس پلیٹ فارم پر وہ امت مسلمہ کے مسائل، جیسے کہ اجتماعی وحدت، تعلیمی بحران، اور عالمی چیلنجز پر گفتگو کرتے ہیں۔ یہ چینل لوگوں کو اس بات کی معلومات فراہم کرتا ہے کہ کیسے ان کے مسائل کو سمجھا جائے اور حل کیا جائے۔

اس چینل کا ایک اہم مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کو صحیح معلومات فراہم کی جائیں تاکہ وہ میڈیا کے پروپیگنڈے کا سامنا کرسکیں۔ سمیع اللہ خان ان موضوعات کی وضاحت کرتے ہیں جو عالمی سطح پر مسلمانوں کو متاثر کرتے ہیں، تاکہ لوگ ان مسائل کی حقیقت کو سمجھ سکیں اور اپنی سوچ میں بہتری لا سکیں۔

عظیم اسلامی تاریخ کی تعلیم کیوں ضروری ہے؟

عظیم اسلامی تاریخ کی تعلیم مسلمانوں کے لئے اہم ہے کیونکہ یہ انہیں اپنی شناخت، ثقافت اور وراثت سے جوڑتی ہے۔ تاریخ جاننے کے ذریعے مسلمان اپنے ماضی کی کامیابیوں اور ناکامیوں سے سبق حاصل کرسکتے ہیں۔ سمیع اللہ خان اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اسلامی تاریخ کی سمجھ بوجھ حوصلہ افزائی کرسکتی ہے اور مسلمانوں کو ان کے حقوق کے لئے آواز اٹھانے کے لئے تیار کرتی ہے۔

علاوہ ازیں، اسلامی تاریخ پڑھنے سے مسلمان ایک مضبوط قومی شناخت پیدا کرسکتے ہیں جو انہیں نہ صرف اپنی روایات کی حفاظت کرنے کے قابل بناتی ہے، بلکہ انہیں بین الاقوامی سطح پر بھی مؤثر انداز میں پیش کرتی ہے۔ اس کے ذریعے وہ اپنی ثقافتی وراثت کو بھی محفوظ رکھ سکتے ہیں اور آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے بہتر مثال قائم کرسکتے ہیں۔

امت مسلمہ کے مسائل کیا ہیں؟

امت مسلمہ کے مسائل میں سیاسی عدم استحکام، اقتصادی چیلنجز، اور تعلیمی بحران شامل ہیں۔ مختلف ممالک میں مسلمانوں کی حالت زار اور ان کی سیاسی حیثیت کے مسائل جیسے فلسطین کا مسئلہ، کشمیری تنازعہ اور دیگر تنازعات ہیں جو مسلمانوں کو متاثر کرتے ہیں۔ سمیع اللہ خان اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ ان مسائل کو حل کرنے کے لئے مشترکہ کوششیں ضروری ہیں۔

اس کے علاوہ، اسلامو فوبیا اور مسلم مخالف جذبات بھی اہم مسائل میں شامل ہیں۔ مسلمانوں کو عالمی سطح پر اپنی شناخت کی حفاظت کے لئے خود کو بہتر طریقے سے پیش کرنا ہوگا اور ان چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے خود کو متحد رکھنا ہوگا۔ سمیع اللہ خان اس شبہ کی ضرورت پر زور دیتے ہیں کہ ہمیں اپنے کردار کو بہتر بنانا ہوگا تاکہ ہم ایک طاقتور امت کے طور پر ابھر سکیں۔

میڈیا کے پروپیگنڈے کے خلاف سچائی کی اشاعت کیوں اہم ہے؟

میڈیا کے پروپیگنڈے کے خلاف سچائی کی اشاعت اس لئے اہم ہے کیونکہ یہ لوگوں کو حقیقی معلومات فراہم کرتا ہے۔ سمیع اللہ خان کا ماننا ہے کہ غیر جانبدارانہ معلومات کا حصول انتہاپسندانہ نظریات کے مقابلے میں ایک مثبت روش ہے۔ یہ پس پردہ رہ جانے والے حقائق کو اجاگر کرتا ہے اور شفافیت کے ذریعے عوامی شعور کو بڑھاتا ہے۔

مزید یہ کہ، سچائی کی اشاعت لوگوں کو ان کے حقوق کی آگاہی دیتی ہے اور انہیں اپنی آواز اٹھانے کے لئے تیار کرتی ہے۔ اگر مسلمان اپنے مسائل کو سمجھتے ہیں تو وہ زیادہ موثر طریقے سے اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھا سکتے ہیں۔ سمیع اللہ خان اس بات کو سمجھتے ہیں کہ سچائی کی آگاہی لوگوں کے شعور کو بڑھاتی ہے اور ایک مضبوط معاشرے کی تشکیل میں مدد کرتی ہے۔

تعلیمی و فکری بیداری کا مقصد کیا ہے؟

تعلیمی و فکری بیداری کا مقصد مسلمانوں کو تعلیم کی اہمیت سمجھانا، اور ان کو خود کو بہتر بنانے کے لئے تیار کرنا ہے۔ سمیع اللہ خان نے اپنے ٹیلیگرام چینل کے ذریعے اپنی تعلیم و تربیت کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے اور نوجوانوں کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ جدید چیلنجز کا سامنا کرسکیں۔

تعلیمی بیداری بھی امت مسلمہ کے اتحاد کو قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جب لوگ علم حاصل کرتے ہیں تو وہ بہتر فیصلے کر سکتے ہیں اور اپنی ثقافت کی حفاظت کے لئے بہتر کوششیں کر سکتے ہیں۔ سمیع اللہ خان اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ تعلیم اور فکری بیداری ہی مسلمانوں کے مستقبل کا فیصلہ کن عنصر ہے۔

سمیع اللہ خان Telegram Channel

سمیع اللہ خان نامی ٹیلیگرام چینل ایک معروف صاحبِ علم و قلم کا غیر رسمی چینل ہے۔ یہ چینل امت اور انسانیت کے مسائل، عظیم اسلامی تاریخ، ہندوستان کی صورتحال، عالم اسلام اور صہیونی صلیبی منظرنامہ، میڈیا کے پروپیگنڈے کےخلاف سچائی کی اشاعت، اور تعلیمی و فکری بیداری کےلیے معلومات فراہم کرتا ہے۔ چینل کا نام qalamehaq ہے اور یہ وہاں سمیع اللہ خان کے انسائیقہ اور تعلیمی تجربات کی معلومات سے منسلک وجوہات کا تحفظ کرتا ہے۔ اگر آپ علمی، فکری اور اجتماعی موضوعات پر تفکر کرتے ہیں تو سمیع اللہ خان ٹیلیگرام چینل آپ کے لیے ایک بہترین رہنما ہو سکتا ہے۔ مندرجہ بالا موضوعات کے علاوہ، چینل میں مختلف تعلیمی و فکری موضوعات پر بھی بحث کی جاتی ہے جو آپ کے علمی عقائد کو بڑھانے میں مدد فراہم کر سکتی ہیں۔ اگر آپ ان موضوعات پر بحث کرنا یا نئی باتیں جاننا چاہتے ہیں تو سمیع اللہ خان ٹیلیگرام چینل آپ کے لیے ایک منفرد تجربہ فراہم کر سکتا ہے۔ بنیادی معلومات، تاریخی وجوہات، اور کثیر سوالات کا تجزیہ کرنے کے لیے یہ چینل ایک بہترین ذریعہ ہو سکتا ہے۔ بنیادی تعلیم، تفکر کی بڑھتی ہوئی ضروریت کو سمجھنے کے لئے، سمیع اللہ خان ٹیلیگرام چینل آپ کو آگے بڑھانے کی عظیم مدد فراہم کرسکتا ہے۔ اس لحاظ سے چینل کو فالو کریں اور نئی معلومات اور تجربات سے روشنی میں رہیں۔

سمیع اللہ خان Latest Posts

Post image

*جمعہ کی نماز ضروری نہیں ہے اسے کینسل بھی کرسکتے ہیں ۔ یوگی آدتیہ ناتھ !*
گنگا جمنی تہذیب کے نام پر مسلمانوں سے جمعہ کی نماز آگے پیچھے کرنے کی اپیل کرنے والے مسلم رہنماؤں کے لیے یوگی آدتیہ ناتھ کا تحفہ:
✍️: سمیع اللہ خان
https://x.com/_SamiullahKhan/status/1898676386740502677?t=A2tN0ETO1bfswE0bWAB9NQ&s=19
یہ بیان کسی عام ہندو کا نہیں بلکہ اترپردیش کے وزیراعلی کا ہے، یوگی آدتیہ ناتھ نے انڈیا کانکلیو پروگرام میں کہا کہ: " اگر مسلمانوں کو ہولی کا رنگ پسند نہیں ہے تو وہ اپنے گھروں میں ہی رہیں، جمعہ کی نماز بھی گھر میں ہی پڑھ لیں، یا تو اسے کینسل کردیں، یہ جمعہ کوئی ضروری نہیں ہے "
یوگی آدتیہ ناتھ کا بحیثیت وزیر اعلیٰ یہ مسلم مخالف بیان اترپردیش کے لا اینڈ آرڈر سسٹم پر کتنا خراب اثر ڈالے گا اس کا اندازہ آنے والے دنوں میں ہوجائےگا۔
جب سنںبھل کے ہندو پولیس افسر انوج چودھری نے ایسا بیان دیا کہ جمعہ سال میں 52 بار آتا ہے اور ہولی ایک مرتبہ اس لیے مسلمان جمعہ کو باہر نہ نکلیں، تب نام نہاد سیکولروں نے کہا کہ یہ بیان تو صرف اس پولیس والے کی ذہنیت ہے،
بعض گنگا جمنی مسلمانوں نے ہولی کی وجہ سے جمعہ کی نمازوں کے اوقات آگے پیچھے کرنے کی اپیل کی، انہیں لگا کہ اس طرح ہم ان ہندوتوادی ہندوؤں کو خوش کر لے جائیں گے ۔
لیکن آج یوگی آدتیہ ناتھ نے وزیراعلی کی حیثیت نہ صرف انوج چودھری کی کھلی حمایت کردی بلکہ اس سے بھی دس قدم آگے بڑھتے ہوئے جمعہ کی نماز کو ہی کینسل کرنے کہہ دیا۔ ظاہر ہے جب مسلمانوں کا موقف دبا کچلا اور ذلت آمیز ہوگا تو پھر ان کے حوصلے ایسے ہی بلند ہوتے جائیں گے !
اس سے اب یہ ہوگا کہ اترپردیش پولیس میں مسلمانوں پر ظلم و ستم ان کےخلاف زیادتی اور سوتیلے سلوک نیز مسلمانوں کو تعصب کا مستحق دوسرے درجے کا شہری سمجھنے کا رواج بڑھتا جائے گا کیونکہ انہوں نے دیکھ لیا ہے کہ اپنی ریاست کے حکمران کی نظروں میں آکر ترقی کرنے کا یہ سیدھا راستہ ہے، اور جاننے والے جانتے ہیں کہ پولیس کے افسران ایسی ترقیاں پانے کے لیے کس حد تک گزر جاتے ہیں ؟
دوسرا بڑا نقصان یہ ہوگا کہ جمعہ کی نمازوں کے سلسلے میں سرکاری سسٹم مسلمانوں کو کوئی رعایت نہیں دےگا جو مسلمانوں کی ایک اہم اجتماعی مذہبی عبادت ہے ۔
بڑے افسوس کی بات ہے کہ اترپردیش میں خود وزیراعلی، سرکاری مشنری اور سرکاری انتظامیہ اتنے سالوں سے ایسے کھلم کھلا پوری ریاست کو مسلمانوں کے خلاف ایک ہندوتوا لیبارٹری بنا رہے ہیں مگر مسلم قیادت نے کبھی مضبوطی سے منظم انداز میں اس کے خلاف کوئی تحریک نہیں چھیڑی، اگر یوگی آدتیہ ناتھ اور اس کی مسلم مخالف سیاست کے خلاف مسلم قیادت نے پہلے ہی آئینی مزاحمت کرلی ہوتی تو کم قربانیوں پر اس متکبر ظالم کا غرور خاک آلود ہوتا۔۔
مسلمانوں کے تمام ملی قائدین اور اہم ملی ادارے اترپردیش میں ہیں لیکن ان لوگوں نے مل جل کر منظم جمہوری تحریک چھیڑنے کی بجائے یوگی آدتیہ ناتھ کی نفرت اور بربریت کے خلاف صرف لیٹر پیڈ یا زیادہ سے زیادہ عدالتی بھاگ دوڑ کا سہارا لیا، پرامن مگر طاقتور انداز میں سڑکوں اور ایوانوں کی تحریک نہیں چھیڑی، اب آج صورتحال یہ ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ اور اس کا سسٹم اترپردیش کے مسلمانوں کو نہ تو انسان سمجھنے تیار ہے نہ ہی انہیں بنیادی انسانی حقوق کا مستحق سمجھتا ہے ۔ گھروں کو اجاڑا جاتا ہے، مساجد کے خلاف مندروں کی تحریک چھیڑی جاتی ہے، مسلمانوں کے مذہبی امتیازات پر حملے کیے جاتے ہیں اور انہی کے بچوں کو شہید کیا جاتا ہے جیلوں میں ٹھونسا جاتا ہے، چند بڑے خاندانوں کے علاوہ کسی بھی مسلمان کی عزت اترپردیش میں بچی ہوئی نہیں ہے ۔
اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کے اس مسلم دشمن نظام نے آہستہ آہستہ دیگر ریاستوں کے ہندوتوادیوں میں بھی مقبولیت حاصل کرلی اور ملک میں کئی جگہوں پر اب اترپردیش کے طرز پر مسلمانوں کو ہراساں کیا جاتا ہے ۔
اگر آج یوگی آدتیہ ناتھ جیسے لوگ جمعہ کی نمازوں کو کینسل کرنے کی بات کررہے ہیں تو کل یہ مسلمانوں کو کس حال میں چھوڑیں گے اور کتنے اسلامی شعائر کینسل کروائیں گے ؟ اہلِ نظر اندازہ لگا سکتے ہیں ۔
کیا ہم امید کرسکتے ہیں کہ کم از کم جمعہ کی نماز کی اہمیت کو قائم رکھنے کے لیے مسلم قیادت سامنے آئےگی اور اترپردیش سرکار کی سوچ پر سخت ردعمل کا مظاہرہ کرےگی۔ مسلمانوں کا موقف یہ ہونا چاہیے کہ نماز جمعہ کو کسی بھی سبب سے نہ تو آگے پیچھے کیا جاسکتا ہے نہ ہی کینسل، سرکار کی یہ ڈیوٹی ہے کہ وہ ہولی منانے والوں کو پابند کریں کہ وہ ہندوؤں کا تہوار ہندوؤں میں ہی منائیں مسلمانوں پر رنگ نہ پھینکیں ۔

09 Mar, 10:26
117
Post image

*یہ دونوں ویڈیوز ٹھاکرے باپ بیٹے کے ہیں جنہیں مہاراشٹر کے مسلمانوں نے بھر بھر کر ووٹ دیا تھا۔ اب دیکھیے کہ یہ دونوں مسلمانوں کے خلاف کیسی زبان استعمال کر رہے ہیں !*

ابو عاصم اعظمی کےخلاف مہاراشٹر میں جاری ہندوتوادی کارروائیوں میں یہ خبر اچھی ہےکہ اکھلیش یادو نے ان کا ساتھ دیا ہے اور انہیں اسمبلی سے برخاست کیے جانے پر آواز اٹھائی ہے ۔
لیکن وہیں مہاراشٹر کے نوزائیدہ سیکولر ہندو۔ ادھو ٹھاکرے اور آدتیہ ٹھاکرے لگاتار ابو عاصم اعظمی کو مہاراشٹر اسمبلی سے ہمیشہ ہمیش کے لیے معطل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور مستقل طور پر اعظمی کےخلاف ماحول کو بھڑکا رہے ہیں ۔ کل ادھو ٹھاکرے اور آدتیہ ٹھاکرے نے ابو عاصم اعظمی کےخلاف بیان بازی کی تھی کل ابو عاصم اعظمی کو اسمبلی سے برخاست کر دیا گیا اس کےباوجود آج بھی آدتیہ ٹھاکرے نے ابو عاصم اعظمی کےخلاف پریس کانفرنس کی ہے, یہ لوگ وہی کام کررہے ہیں جو سنگھ پریوار چاہتا ہے ۔
یہ ادھو ٹھاکرے وہی ہے جس کی پارٹی کو مسلمانوں نے گزشتہ دونوں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں بھر بھر کر ووٹ دیا تھا۔
آج وہی ادھو ٹھاکرے اور اس کا بیٹا آدتیہ ٹھاکرے کھلّم کھلّا مہاراشٹر اسمبلی میں موجود ایک مسلم آواز کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔
جن مسلم لیڈروں نے ادھو ٹھاکرے جیسے ہندو سیاستدان کو مسلمانوں کا نیا سیکولر آقا بنانے کی کوشش کی تھی وہ آنکھ کھول کر ٹھاکرے کی مسلم دشمنی دیکھ لیں ۔
ابو عاصم اعظمی نے کوئی غلط بات نہیں کہی صرف اتنا کہا کہ ۔ " چھاوا جیسی فلموں کے ذریعے غلط تاریخ پیش کرکے ماحول خراب کیا جارہا ہے میں اورنگزیب عالمگیر کو ایک ظالم حکمران نہیں مانتا۔ "۔ صرف اتنی سی بات کہنے کی وجہ سے ابو عاصم اعظمی کےخلاف ہندوتوادیوں کا یہ ہنگامہ انتہائی شرمناک ہے اور کوئی ذرا سی بھی عقل رکھنے والا شخص اس کی تائید نہیں کرسکتا ۔ لیکن ادھو ٹھاکرے اور آدتیہ ٹھاکرے بھاجپا اور آر ایس ایس کے ساتھ مل کر ابو عاصم اعظمی کےخلاف ماحول بنارہے ہیں کیونکہ مسلم آوازوں کو ختم کرنے کے معاملے میں یہ سب ایک ہیں، اعظمی میں خواہ کتنی بھی کمیاں ہوں لیکن مہاراشٹر اسمبلی میں مسلم ایشوز پر وہ ہمیشہ سے ایک مضبوط آواز رہے ہیں۔
✍️: سمیع اللہ خان
https://x.com/_SamiullahKhan/status/1897569016774103378?t=8uwR7JImjUCm2ZnPvS8jXg&s=19

06 Mar, 10:13
290
Post image

#StandWithAbuAsimAzmi
*#ابوعاصم_اعظمی کےخلاف ہندوتوادیوں کا اتحاد !*
*اورنگزیب عالمگیر کی تعریف کرنے پر ایف آئی آر درج :*
✍️: سمیع اللہ خان
اس وقت مہاراشٹر میں ہندوتوادی خیمہ ابو عاصم اعظمی کےخلاف مشتعل ہے، ابو عاصم کا جرم یہ ہے کہ انہوں نے حضرت اورنگزیب عالمگیر رحمۃ اللہ علیہ کےخلاف جاری نفرت انگیز ہندوتوا سیاست پر آواز اٹھائی اور بالی ووڈ فلم چھاوا کے ذریعے اورنگ زیب عالمگیر کے خلاف پھیلائی جارہی نفرت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ: اس فلم میں غلط تاریخ دکھائی جارہی ہے میں نہیں مانتا کہ اورنگ زیب عالمگیر ایک ظالم حکمران تھے "
ابو عاصم اعظمی کے اس بیان نے ہندوتوادی خیمے میں ایسی آگ لگادی کہ خود مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اعظمی کو دہشتگرد قرار دیا اور اسمبلی سے برخاست کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ تھانے پولیس اسٹیشن میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے ۔
اور ان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔
ابو عاصم اعظمی کی طرف سے اورنگزیب عالمگیر کی حمایت پر ہندوتوادی خیمہ اس لیے اتنا زیادہ تلملا اٹھا ہے کیونکہ گزشتہ دس سالوں سے مودی سرکار اور آر ایس ایس نے اورنگزیب عالمگیر کے خلاف اس درجے پر نفرت پھیلادی ہے کہ کوئی بھی مسلمان غلطی سے عالمگیر سلطان کا نام تک نہ لے سکے۔
لیکن مہاراشٹر اسمبلی کے ایم ایل اے کی حیثیت سے ابو عاصم اعظمی نے اورنگزیب عالمگیر کی حمایت کرکے نفرت و مسلم دشمنی کے گرم بازار پر سچائی کا نمک چھڑک دیا۔
ابو عاصم اعظمی نے تو بہت جرات مندانہ کام کیا لیکن افسوس یہ ہوتا ہے کہ اس مسئلے پر مسلمانوں کو جس طرح ان کےساتھ کھڑا ہونا چاہیے تھا وہ کھڑے نہیں ہوئے کیونکہ کہیں نہ کہیں اورنگزیب عالمگیر رحمۃ اللہ علیہ کےخلاف مودی سرکار اور ہندوتوا پریوار کی طرف سے یکطرفہ پھیلائی جارہی نفرت مسلمانوں پر بھی اثرانداز ہورہی ہے ۔
جب کوئی مسلم لیڈر کچھ اچھا کرتا ہے اور ہندوتوادیوں کی دریدہ دہنی اور مسلم دشمنی کے خلاف کھڑا ہوتا ہے تو مسلمانوں کو اس کا ساتھ دینا چاہیے نہ کہ اسے سنگھیوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں جس سے آئندہ کوئی ان مغرور ظالموں کے خلاف اٹھنے کی ہمت نہ کرسکے۔
یہی وجہ ہے کہ ابو عاصم اعظمی کو جب چوطرفہ دھمکیوں اور کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے اپنا بیان ڈپلومیٹک انداز میں واپس بھی لیا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ سَنگھی ٹولہ انہیں مزید تکلیف پہنچائےگا۔
https://x.com/_SamiullahKhan/status/1896826144877666805?t=GbOGzq6tivEm_T5XX9OlaQ&s=19

05 Mar, 08:40
361
Post image

*#ایم_کے_فیضی_گرفتار !*
اس وقت کی اہم خبر یہ ہے کہ ایس۔ڈی۔پی۔آئی کے قومی صدر ایم۔کے فیضی کو قومی جانچ ایجنسی ای۔ڈی نے گرفتار کرلیا ہے،
ان پر منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا ہے ۔
ایم کے فیضی کی گرفتاری قابلِ مذمت ہے اور ملی حلقوں کی جانب سے اس گرفتاری کی بھرپور مخالفت ہونی چاہیے،
اس سے پہلے پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر بھی ایسے ہی پابندی عائد کر کے اس سے وابستہ اہم اور قیمتی مسلمانوں کو پابند سلاسل کردیا گیا جس پر ملی تنظیموں نے موت سے بدترین خاموشی اختیار کی تھی، جس کو تاریخ میں رقم کیا جائےگا۔
اب ایس ڈی پی آئی کےخلاف امیت شاہ کی ایجنسیاں سرگرم ہوچکی ہیں اور اس کے قومی صدر کو گرفتار کر لیا ہے، ایس ڈی پی آئی ایک سیاسی جماعت ہے، اس کے قومی صدر کو گرفتار کرنا جمہوریت کی آبرو ریزی ہے، کیا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں اب مسلمانوں کی منظم پولیٹیکل پریکٹس پر بھی پابندی عائد کی جائےگی؟ ایسا ہے توپھر اس ملک کا نام " سَنگھی لاک اپ " رکھ دینا چاہیے ۔
ہم ایم کے فیضی کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ایم۔کے فیضی کو فوراً رہا کیا جائے اور ایجنسیوں کو بیرکوں میں واپس بھیجا جائے۔ !
✍️: سمیع اللہ خان
https://www.facebook.com/share/p/19zRwdEAR1/

04 Mar, 09:31
384