دل جب پتھر جیسا سخت ہو جاتا ہے۔۔
آنکھیں رونا چاہتی ہیں مگر دل نرم نہیں ہوتا ہے
دل کی سختی روح کو لمحہ لمحہ تڑپاتی ہے
اداسی کے پہاڑ دل کو دباتے ہیں
دل کی گھٹن بڑھتی جاتی ہے
یوں ہی یہ جنگ طویل ہو جاتی ہے
دل نفس سے تھک کر بیٹھ جاتا ہے
دعا کو اٹھے ہاتھ ساتھ میں خاموش لب ہوتے ہیں
سانسیں مدھم سی ہونے لگتی ہیں
ہر چیز بےمعنی سی لگتی ہے
ہدایت کی تڑپ کھو سی جاتی ہے
فَفِرُّوْٓ اِلَی اللّٰه (پس تم الله کی طرف دوڑو)
اس پر عمل کرنا رک سا جاتا ہے
پھر اچانک دل نرم ہو جاتا ہے
قرآن کھولتے ہی ایک سورۃ سامنے آتی ہے
دل کی دھڑکنیں لمحہ بھر تھم سی جاتی ہیں
آنکھوں کی پتلیاں ساکت ہو جاتی ہیں
روح کی بے قراری کو قرار آ جاتا ہے
ہاں جب سورۃ الضحیٰ سامنے آتی ہے
صدیوں کی تھکان پل میں راحت پا جاتی ہے۔۔۔