اِس راہ میں بس پاؤں کے چھالے نہیں جاتے
ان تِشنہ لبوں کو هے میرے خُون سے نِسبت
پتھر جو میری سِمت اُچھالے نہیں جاتے
اِس واسطےاُس شخص سےکہنا تھا، کہ نہ جا
کوئی چھوڑ کہ جائے تو "حوالے" نہیں جاتے
دل سےمجھےرَغبت تھی میرے دوست وگرنہ
ٹوٹے هوئے شیشے تو "سنبھالے" نہیں جاتے
رہتےہیں میری آنکھ میں کچھ خواب مجسم
بُت ہیں کہ جو "کعبے" سے، نکالے نہیں جاتے
(خلیل الرحمان قمر)
Join: ➡️ @latesturdushayari
مزید شعر و شاعری کے لئے لنک پر کلک کریں۔
↓
╔═════════════╗
▒ ☞
╚═════════════╝