نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبيري
کہ فقر خانقاہي ہے فقط اندوہ و دلگيري
جب کتاب اللہ، کتاب الحکمہ قرآن مجید اور صحیحین کے بعد سنن اربعہ کی تعلیم الکتاب و الحکمہ ہو جائے تو اللہ تعالیٰ مسلمان کو نتیجتاً تزکیہ نفس عطا فرماتے ہیں اس کے لیے کسی بے عمل پیر کے پاس جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی-
تزکیہ کے لئے کوئی خاص و مخصوص جگہ بنانے کی کوئی ضرورت نہیں، ہمارے بزرگوں نے خانقاہ کا نام کو بھی پسند نہیں کیا اور یہاں تک فرما دیا ہے کہ یہ کوئی جادو گری کی کوئی قسم ہے۔
خانقاہ کیا چیز ہے؟ مدرسہ ہوتا ہے، مسجد ہوتی ہے، سوال یہ ہے خانقاہ کی بیخ و بن کا ہمیں نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے، نہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے، نہ تابعین سے، نہ تبع تابعین سے اور نہ صالحین سے پتہ چلتا ہے مگر اس کے برعکس مدارس و مساجد تو سورج و چاند کی طرح اسلام کے ہر دور اور زمانے میں باب روشن کی طرح آویزہ ہیں، الحمدللہ
یہاں پیر صاحب ضربیں لگا رہے ہیں، اچھا تو پیغمبر اسلام نے کونسی ضربیں لگائیں، حضرت ابوبکر صدیق اور عمر فاروق کو کونس ضربیں سکھائیں؟ گریبان میں ذرا جھانکیں اور اپنی پیری کو حلال کریں۔
پیر جہاں کے ٹھگ، پیر شیطان کے نمائندگان-
پیر دیوبندی ہو یا بریلوی دونوں کا حال ایک جیسا ہی ہے۔
یہ جو آج کل عوام الناس کے سامنے اور یہاں تک بات چلی گئی ہے کہ عوام الناس کو شامل کر کے عوامی مراقبے کیے جا رہے ہیں، افسوس صد افسوس
مراقبہ ایک انفرادی عمل ہے جو کہ انسان اپنے رب کے سامنے انفرادی طور پر کرتا ہے اور اس کو نمائشی طور پر عوام کے سامنے کرنا ایسا ہی ہے جیسے میاں بیوی کا جماع عوام کے سامنے ہو رہا ہو۔ ایک عمل اسلام کی روح سے ثابت ہو مگر وہ انفرادی طور پر کرنے والا عمل ہو اور آپ اپنی جہالت اور کم عقلی و علمی کی وجہ سے اس کو اجتماعی ثابت کرنے کی کوشش کریں گے تو ہم اس کو کبھی قابل عمل نہیں کھ سکتے۔ ایسے لوگوں کے پاس جانا ہی گناہ ہے، حرام ناجائز ہے، ایسے لوگ چاہے دیوبندی ہی کیوں نہ ہو وہ بھی اہل بدعت ہیں، دیوبندی رنگ کے بدعتی ہیں۔ اسٹیج پر آج کل مراقبے ہو رہے ہیں استغفرُللہ۔ مراقبہ ایک نفسہ نفسی عمل ہے یہ تو تشکیل کا عمل بالکل بھی نہیں ہے اور اگر کوئی مراقبے کو تشکیلی عمل کہتا ہے تو وہ ایسا ہی ہے کہ دولہا دلہن کو کہے کہ آپ دونوں آج سب کے سامنے جماع کر لیں کوئی بڑی بات نہیں، استغفرُللہ
آج کل کا پیر نہ درس دیتا ہے، نہ وعظ و نصیحت کرتا ہے اور نہ امامت کرتا ہے نبی کا کوئی عمل اس کے پاس نہیں مگر لوگوں کا وہ پیر ہے واہ واہ!
الحمدللہ علما سچے وارث ہیں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی لئے فرمایا ہے کہ، "و إن العلماء ورثة الأنبياء" اور کہیں آپ کو احادیث مبارکہ میں پیر کا دور دور تک نام و نشان نظر نہیں آئے گا۔ ایسا نہیں کہ عالم ہو اور پیر صاحب کی خرافات کو چپ کر کے دیکھ رہا ہو، گونگا شیطان نہیں بننا ہے۔ غلط کو غلط کہنا ہے کھلم کھلا کہو کہ پیر صاحب کے اعمال غلط ہیں۔
مولانا اشرف علی رحمتہ اللہ علیہ ایسے پیر نہیں تھے محقق کتابوں کے پیر تھے، مولانا حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ ایسے پیر نہیں تھے بلکہ وہ دیوبند کے صدر نشین تھے، الحمدللہ
ان جیسا کوئی بخاری و ترمذی شریف نہیں پڑھا سکتا تھا۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوئی؛
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرً
تب کوئی نقشبندی، قادری، چشتی، سُہروردی ماں کے بطن سے پیدا نہیں ہوا تھا۔
آپ ان پیروں کی اہانت کو دیکھیں زرہ جب کوئی دور حدیث مکمل کر لیتا ہے تو اس کو کہتے ہیں اب آپ کسی اللہ والے سے تعلق قائم کر لیں، افسوس صد افسوس یہ جس نے بخاری، مسلم اور ترمذی پڑھائی ہے وہ اللہ والے نہیں تھے؟
آپ اس جملے پر زرہ غور تو کریں یہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی کتنی بڑی توہین اور اہانت ہے کہ جس نے کتاب احادیث پڑھ لی ہوں ان کو اب پیر صاحب کی ضرورت ہے؟ کیا نعوذ باللہ پیر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ جانتا ہے؟
یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ۚ-وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَﭤ