ISLAM WITH EMAN @islamwitheman Channel on Telegram

ISLAM WITH EMAN

@islamwitheman


اصلاحی کہانیاں اور سبق آموز احادیث و واقعات...
ایڈمن سے رابطہ کیلئے:
@syedsajjadhamdani

ISLAM WITH EMAN (Urdu)

اسلام کے تعلقات میں علم اور ایمان کی اہمیت کو سمجھانے کے لیے ہمارے ٹیلیگرام چینل "ISLAM WITH EMAN" کا خوش آمدید کرتے ہیں۔ یہاں آپ کو اصلاحی کہانیاں، سبق آموز احادیث اور مختلف اسلامی واقعات ملیں گے جو آپ کے دینی علم اور عقیدے کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ اس چینل کے ایڈمن سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہمیشہ @syedsajjadhamdani سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ ہمارے چینل میں شامل ہوکر اسلامی تعلیم کو بہتر بنائیں اور معاشرت میں دینی اصولوں کو فروغ دیں۔

ISLAM WITH EMAN

22 Jan, 09:14


🍛 کونڈے 🍛

کونڈے کس دور میں اور کسطرح شروع ہوئے؟

كونڈے برصغير كى ايک روايت ہے جس كى معين تاريخ كا تذكرہ موجود نہيں نيز يہ برصغير كى معاشرتى ايجاد ہے جسے كسى امام معصوم عليہ السلام كى طرف نسبت نہيں دى جا سكتى۔

🔻 مجتہدين كى نظر ميں كونڈے كى رسم انجام دينے ميں كوئى حرج نہيں ہے البتہ اسے كسى معصوم عليہ السلام يا دين ميں اس كے حكم دينے كى نسبت دينا صحيح نہيں ہے۔ كونڈے اگر اس نيت سے انجام ديئے جائيں تو كوئى حرج نہيں ہے كہ مومنين كى دعوت تواضع اور زيارت كى جائے اور دشمنانِ اہلبيت عليہم السلام كے مرنے كى خوشى برپا كى جائے۔

🔹 كونڈے كے نام سے كسى بھى ايسے عمل كى شديد مذمت كى گئى ہے جو فتنہ و فساد يا مسلمانوں ميں تفرقہ ايجاد كرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

👈 مزید پوسٹس ۔۔۔۔

🍛 کونڈوں کی نیاز
https://t.me/islamwitheman/3058

🌸 نذر و نیاز امام جعفر صادقؑ
https://t.me/islamwitheman/3059

🔵 کونڈے اور لکڑہارے کا واقعہ
https://t.me/islamwitheman/3060

🌸 نذر و منت
https://t.me/islamwitheman/3061

🍛 کونڈے
https://t.me/islamwitheman/3062

🍛 کونڈے اور عوامی غلط فہمیاں
https://t.me/islamwitheman/4110

🔷 کونڈے اہلسنت کی نظر میں
https://t.me/islamwitheman/4671
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

22 Jan, 04:09


■ ماہ رجب کے حوالے سے پوسٹس لنکس۔۔۔

https://t.me/islamwitheman/2943

🔷️ ماہ رجب المرجب
https://t.me/islamwitheman/2945

🔷️ لیلةالرغائب کی فضیلت اور اعمال
https://t.me/islamwitheman/2961

🌹 ولادت باسعادت امام محمد باقرؑ
https://t.me/islamwitheman/2964

🌹 تعارف امام محمد باقرؑ
https://t.me/islamwitheman/2965

🌹 شہادت حضرت امام علی النقیؑ
https://t.me/islamwitheman/2968

🌹 امام ہادیؑ کی ہدایات
https://t.me/islamwitheman/2969

🌹 ولادت باسعادت امام علی نقیؑ
https://t.me/islamwitheman/2971

🌹 ولادت مبارک امام علی النقیؑ
https://t.me/islamwitheman/2972

🌹 ولادت باسعادت شہزادہ علی اصغرؑ
https://t.me/islamwitheman/2980

🌹 ولادت باسعادت امام محمد تقیؑ
https://t.me/islamwitheman/2987

🌹 حضرت امام محمد تقیؑ
https://t.me/islamwitheman/2989

🌹 امام جوادؑ کی تبلیغی روش
https://t.me/islamwitheman/2990

🔷️ ایام البیض
https://t.me/islamwitheman/2996

🔷️ 13 رجب رات و دن کے اعمال
https://t.me/islamwitheman/2997

🌹 ولادت باسعادت حضرت علیؑ
https://t.me/islamwitheman/3009

🌹 فضائل مولود کعبہ حضرت علیؑ
https://t.me/islamwitheman/3010

🌹 بمناسبت یوم ولادت امام علیؑ
https://t.me/islamwitheman/3011

🌹 حضرت علیؑ کا مقام و مرتبہ
https://t.me/islamwitheman/3012

🌹 امت کا بہترین فرد
https://t.me/islamwitheman/3013

🌹 یعسوب الدین مولا علیؑ
https://t.me/islamwitheman/3014

🌹 حضرت علیؑ کی جسمانی قوت
https://t.me/islamwitheman/3015

🌹 حضرت علیؑ سے سات سوال
https://t.me/islamwitheman/3016

🔷️ وصیت مولا علیؑ موت کے متعلق
https://t.me/islamwitheman/3017

🌹 مولا علیؑ کے متعلق ویڈیوز
https://t.me/islamwitheman/3018
https://t.me/islamwitheman/3019
https://t.me/islamwitheman/3020
https://t.me/islamwitheman/3021

🌹 حضرت امام علی علیہ السلام
https://t.me/islamwitheman/3027

🌹 لفظ مولا پر زبردست تحقیق
https://t.me/islamwitheman/3029

🌹 شہادت جناب زینب عالیہؑ
https://t.me/islamwitheman/3034

🌹 عقیلہ بنی ہاشمؑ
https://t.me/islamwitheman/3035

🌹 جناب زینبؑ اور نماز شب
https://t.me/islamwitheman/3036

🌹 حضرت ام البنینؑ
https://t.me/islamwitheman/3041

🌹 زیارت ام البنین سلام اللہ علیھا
https://t.me/islamwitheman/3042

🌹 ولادت باسعادت سکینہؑ بنت الحسینؑ
https://t.me/islamwitheman/3046

🌹 ولادت باسعادت بیبی سکینہؑ
https://t.me/islamwitheman/3047

🔷️ کونڈوں کی نیاز
https://t.me/islamwitheman/3058

🔷️ نذر و نیاز امام جعفر صادقؑ
https://t.me/islamwitheman/3059

🔷️ کونڈے اور لکڑہارے کا واقعہ
https://t.me/islamwitheman/3060

🌸 نذر و منت
https://t.me/islamwitheman/3061

🔷️ کونڈے
https://t.me/islamwitheman/3062

🔷️ غزوہ خیبر
https://t.me/islamwitheman/3082

🌹 حضرت امام موسٰی کاظمؑ
https://t.me/islamwitheman/3093

🌹 شھادت امام کاظم علیہ السلام
https://t.me/islamwitheman/3094

🌹 باب الحوائج امام موسٰی کاظمؑ
https://t.me/islamwitheman/3095

🌹 امام موسٰی کاظمؑ
https://t.me/islamwitheman/3096

🌹 امام موسٰیؑ ابن جعفر الکاظمؑ
https://t.me/islamwitheman/3097

🌹 امام موسٰی کاظمؑ کی اولادیں
https://t.me/islamwitheman/3098

🌹 حیاتنامہ حضرت ابوطالبؑ
https://t.me/islamwitheman/3104

🌹 تاریخ حضرت ابوطالبؑ
https://t.me/islamwitheman/3105

🌹 27 رجب معراج یا بعثت رسولؐ؟
https://t.me/islamwitheman/3120

🌹 بعثت پیغمبر اسلامؐ
https://t.me/islamwitheman/3121

🌹 27 رجب المرجب
https://t.me/islamwitheman/3122

🌹 اعمال شب و روز 27 رجب
https://t.me/islamwitheman/3123

🌹 معراج
https://t.me/islamwitheman/3124

🌹 ماہ رجب میں روزے کی اہمیت
https://t.me/islamwitheman/3126

🌹 28 رجب المرجب
https://t.me/islamwitheman/3129

🌹 امام حسینؑ کی مدینہ سے روانگی
https://t.me/islamwitheman/3130

🌹 قبل از روانگی وصیت امام حسینؑ
https://t.me/islamwitheman/3131

🌹 واقعہ معراج النبیؐ
https://t.me/islamwitheman/3132
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

21 Jan, 19:27


جب حضرت موسی علیہ السلام بڑے ہوئے تو نبوت عطاء ہوئی ۔ اس وقت فرعون کا بیٹا تخت نشین تھا یعنی وہ دوسرا فرعون جس سے آپ کا سامنا ہوا اور اللہ کے حکم سے اسے اسلام کی دعوت دی مگر وہ نہ مانا اور موسی علیہ السلام سے مقابلے پر اتر آیا ۔ اس ہی شخص نے حضرت موسی علیہ السلام کی قوم بنی اسرائیل کو تنگ کیا اور انہیں سزائیں دیں جس پر حضرت موسی علیہ السلام اپنی قوم کو لیکر واپس اپنے وطن فلسطین روانہ ہوگئے ۔
اور جب حضرت موسی علیہ السلام بنی اسرائیل کو لیکر مصر سے نکلے تو پیچھا کرتے ہوئے بحیرہ قلزم ( Red Sea ) میں غرق ہوگیا ۔ حکم خداوندی سے سمندر نے اس کی لاش باھر پھینک دی اور اس طرح اس کی حنوت شدہ لاش ( Mummy ) اب قاہرہ کے عجائب گھر میں تاقیامت نشان عبرت ہے ۔
فراعین مصر کی قابل ذکر بات یہ ہے کہ ، یہ اپنے آپ کو خدا کا نمائندہ ، منتخب کردہ اور بعض بذات خود خدا ( GOD ) کہلاتے تھے ۔ ان کا کہا خدا کا فرمان تصور کیا جاتا تھا اور اہل مصر ان کی ہر بات کو مذھب کا حکم سمجھتے تھے ۔ اسی کفر اور شرک کو ختم کرنے کے لئے اللہ نے حضرت موسی علیہ السلام اور ان کے بھائی ہارون کو ان کی طرف نبی بناکر بھیجا لیکن وہ ان سے الجھ پڑے اور نافرمانی کے مرتکب ہوئے ۔ بالآخر اللہ نے ان کا نام و نشان مٹادیا اور آج مصر ایک مسلمان افریقی عرب ملک ہے۔

کاپیڈ۔۔۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5738
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

21 Jan, 19:27


حکم الہی کے مطابق ایسا ہی ہوا اور بندار نامی شخص رہا ہوکر بادشاہ کا خدمتگار (Bar Man) بنا لیکن شیطان نے اسے حضرت یوسف کا پیغام بادشاہ تک پہنچانے سے منع کردیا ۔ قدرت خدا کی ، فرعون مصر نے خواب دیکھا کہ سات موٹی گائیں ہیں جنھیں سات دبلی پتلی گائیں آکر کھا جاتی ہیں اسی طرح گندم کے سات ہری بھری اور سات خشک بالیاں ہیں ۔ اس نے نجومیوں اور کاہنوں ( علماء ) کو بلاکر خواب سنایا مگر کوئی بھی تسلی بخش تعبیر نہ بتا سکا تب بندار کو یاد آیا کہ جیل میں یوسف علیہ السلام نام کا ایک نیک سیرت قیدی خوابوں کی تعبیر بتاتا ہے ۔ اس نے بادشاہ سے اس کا ذکر کیا ۔ بادشاہ نےاس قیدی کو پیش کرنے کا حکم دیا چنانچہ حضرت یوسف علیہ السلام نے پہلے تو اپنی بے گناہی کا ذکر کیا اور کہا کہ مجھے بلاوجہ جیل میں ڈالا گیا ہے اور پھر فرعون مصر کے خواب کی تعبیر بتائی ۔ آپ نے کہا تعبیر یہ ہے کہ ، آپ کے ملک میں سات سال تک بہت زیادہ غلہ پیدا ہوگا اور پھر سات سال قحط پڑے گا لھذا پہلے سات سال کی پیداوار کو اسٹور کرلیا جائے تاکہ اگلے سات سال جب قحط سالی ہو تو یہ کام آئے ۔ فرعون نے کہا اس کی عملی شکل کیا ہوگی ۔ کس طرح یہ سب کام ہونگے ۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے کہا خدا نے مجھے عقل ، فہم ، تدبر اور حکمت سے نوازا ہے اگر آپ یہ کام میرے ذمہ کردیں تو میں اسے بہ خوبی انجام دونگا ۔ اس پر بادشاہ بہت متاثر ہوا اور آپ کو ان سب کاموں کا ناظم مقرر کردیا ۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ بادشاہ بعد میں مسلمان ہوگیا تھا-حضرت یوسف علیہ السلام نے وزارت کا عہدہ ملنے کے بعد اپنے والد حضرت یعقوب علیہ السلام اور تمام بھائیوں کو مصر بلالیا اور یوں حضرت یعقوب علیہ السلام ( اسرائیل ) کی اولاد مصر میں پھلی پھولی ۔ اگرچہ اس وقت اس کنبے کے فقط 93 افراد فلسطین سے ہجرت کرکے مصر آئے تھے لیکن حضرت موسی علیہ السلام کے آتے آتے ان کی تعداد بڑھتے ہوئے لاکھوں تک جا پہنچی۔ حضرت یوسف علیہ السلام کی وجہ سے انہیں شاہی خاندان کی حیثیت حاصل تھی ۔ زمین ، جائیداد ، بنگلے ، باغات ، مال مویشی اور دولت ان کے ھاتھ آئی تو بگڑ گئے ۔ اللہ کے نافرمان ہوگئے ۔ یوسف علیہ السلام کے بعد فرعون کا بیٹا ان پر مسلط ہوا اور وہ غلام بن کر ظلم و ستم کا شکار ہوگئے ۔ دراصل یہ اللہ کا عذاب تھا ۔ ان حالات میں خدا نے حضرت موسی علیہ السلام کو ان کی مدد ، راہنمائی اور قبطیوں کی غلامی سے رھائی دلانے کے لے بھیجا۔ موسی علیہ السلام کا پالا دو فرعونوں سے پڑا ۔ پہلا رعمیس دوم ، جس کے گھر پرورش پائی اور پھر اس کا بیٹا "منفتاح ” جسے اسلام کی دعوت دی گئی اور جس نے آپ اور آپ کی قوم بنی اسرائیل پر ظلم ڈھائے ۔ قصہ کچھ اس طرح ہے کہ فرعون رعمیس دوم نے خواب دیکھا کہ بیت المقدس کی طرف سے آگ آئی اور اس نے مصر کے تمام قبطیوں ( فرعون کا قبیلہ ) کو جلا ڈالا مگر بنی اسرائیل محفوظ رہے ۔ تمام علماء کو بلاکر خواب کی تعبیر پوچھی گئی ۔ کاہنوں نے بتایا کہ اے بادشاہ ! تیری سلطنت میں بنی اسرائیل کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوگا جو تیرے اقتدار اور جان کے لئے خطرہ بن جائیگا ۔
یہ سن کر فرعون نے حکم دیا کہ بنی اسرائیل کے ہاں جو بھی لڑکا پیدا ہو اسے مار دیا جائے ۔ دائیوں ( Mid Wife ) کی ڈیوٹی لگائی گئی کہ حاملہ عورتوں کو تلاش کیا جائے چنانچہ ایک اندازے کے مطابق 12 ہزار نومولود لڑکے مار دئے گئے اور ستر ہزار کے قریب حمل گرائے گئے ۔ یہ دیکھ کر قبطی قبیلے کے بڑے بوڑھے ، فرعون کے پاس گئے اور کہا تو بنی اسرائیل کی نسل کشی کررہا ہے اگر ایسا ہوتا رہا تو ہمیں ، خدمتگار ، نوکر ، چاکر اور مزدور کہاں سے ملینگے ۔ اس پر فرعون نے حکم دیا کہ ایک سال بچے مارے جائیں اور ایک سال نہ مارے جائیں ۔ لہذا جس سال نہ مارنے کا حکم تھا ، حضرت ہارون علیہ السلام اور جس سال بچے مارے جارہے تھے حضرت موسی علیہ السلام پیدا ہوئے ۔جب آپ کی پیدائش ہوئی تو ماں سخت پریشان تھی کہ فرعون کے کارندے اسے مار دینگے اس لئے انہوں نے نومولود موسی علیہ السلام کو ایک صندوق میں بند کرکے دریائے نیل میں اللہ کے سپرد کردیا ۔ دریا سے ایک نہر نکل کر فرعون کے محل کے نیچے سے گزرتی تھی ۔ اتفاق سے فرعون اور اس کی بیگم آسیہ بالکونی میں بیٹھے نہر کا نظارہ کررہے تھے ۔ انہیں صندوق بہتا ہوا نظر آیا ۔ آسیہ کی فرمائیش پر کارندے صندوق پانی سے نکال کر لائے جب کھولا گیا تو ایک خوبصورت ننھا منا بچہ انگوٹھا منہ میں لئے لیٹا ہے ۔ فرعون نے کہا اسے ماردیتے ہیں لیکن قرآن کے مطابق آسیہ نے کہا ، نہیں ، میں اسے بڑا کرونگی ہوسکتا ہے یہ ہمارے حق میں بہتر ہو ۔ علماء نے آسیہ کو مومنہ کا خطاب دیا ہے کیونکہ اس نے نہ فقط موسی علیہ السلام کی جان بچائی بلکہ پال پوس کر بڑا کیا ۔

ISLAM WITH EMAN

21 Jan, 19:27


🔷 فرعون 🔷

یہ کس قدر تعجب کی بات ہے کہ آج تک فرعون مصر کا ذکر صرف حضرت موسی علیہ السلام کی کہانی میں بیان کیا جارہا ہے اور عام آدمی کے ذہن میں یہ بات بٹھادی گئی کہ فرعون نام کا ایک بادشاہ تھا جس کے گھر موسی علیہ السلام نے پرورش پائی اور پھر اسے چیلینج کیا ۔ مولوی صاحبان اپنی سریلی تقریروں میں اس سے زیادہ کچھ نہیں بتاتے ۔ اسی کمی کو پیش نظر رکھتے ہوئے آج کا یہ مضمون لکھا جارہا ہے تاکہ فرعون کا تعارف اور اس بارے کچھ معلومات آپ تک پہنچائی جاسکیں ۔اب اس سے قبل کہ بات کو آگے بڑھایا جائے ، یہ جان لیں کہ مصر اور فرعونوں کی تاریخ بہت پرانی ہے اس لئے مورخین کے درمیان بعض ناموں اور تاریخوں میں جا بہ جا اختلاف پایا جاتا ہے ۔ اکثر تاریخی حوالے ان لوحوں ( مٹی کی تختیوں ) سے اکٹھے کئے گئے ہیں جو مصری آثار قدیمہ سے کھدائی کے دوران برآمد ہوئیں ۔ ان کے علاوہ کچھ واقعات بائبل اور قرآن سے اخذ کئے گئے ہیں جنھیں مستند ذرائع کہا جاسکتا ہے ۔ اب چلتے ہیں اصل کہانی کی طرف ۔
یاد رکھیں دنیاء میں بے شمار قومیں ہوگزریں اور اب بھی بہت ساری موجود ہیں ۔ ہر قوم کی اپنی بولی ، رہن سہن ، تہذیب اور سوچ کا انداز ہے لھذا اسی دائرے میں رہ کر انہوں نے اپنے اپنے حکمرانوں کو مخصوص نام دئے ،
مثلا ،
چین میں حکمران کو ” خاقان ” کہا گیا ۔ ( خاقان عباسی نہیں )
روس میں اسے ” زار ” کہتے تھے
حبشہ ( موجودہ ایتھییوپیا ) والوں نے ” نجاشی ” کہا
ایران میں ” کسری ” ( کسرا )
اھل روم اسے ” قیصر ” کہتے تھے
سلطنت عمان میں ” سلطان "
سعودی عرب میں ” ملک "
متحدہ عرب امارات میں ” امیر "
ھندوستان میں ” شہنشاہ "
برطانیہ میں ” کنگ ” اور اگر خاتون تخت نشین ہوتو ” کوین ” جیسا کہ اس وقت ملکہ برطانیہ ہیں اور کبھی ملکہ وکٹوریا تھیں ۔ پاکستان میں ہم اسے صدر یا وزیراعظم کے نام سے پکارتے ہیں ۔

اسی طرح اہل مصر اپنے حکمرانوں کو ” فرعون ” کہ کر پکارتے تھے ۔ اس کے لفظی یا اصطلاحی معنی ہیں ، سرکش ، ظالم ، بڑے محل والا اور متکبر ۔ ان ہی صفات کی بناء پر ہمارے ھاں اردو لٹریچر میں ” فرعونیت ” کی اصطلاح ( Term ) رواج پائی ۔ اگر کسی کے تکبر کو بیان کرنا ہو تو اسے فرعون کہ دیتے ہیں ۔ اب سوال یہ ہے کہ لفظ فرعون آیا کہاں سے ۔ تو عرض ہے کہ قدیم مصر میں دیوی دیوتاوں کی پوجا کی جاتی تھی جن میں سب سے بڑا اور مقدس دیوتا ، آمن راع ( سورج دیوتا ) تھا جسے عرف عام میں ” فارع ” کہا جاتا تھا ۔ یہی لفظ عبرانی زبان میں ” فاعن ” بنا اور پھر عربوں نے اسے فرعون بنادیا ۔چونکہ مصری معاشرہ دیوی دیوتاوں کے زیراثر تھا اس لئے وھاں کے حکمرانوں ( فراعین ) نے اپنے آپ کو دیوتاوں کا اوتار قرار دے دیا یعنی دیوی دیوتا ان کے اندر رہتے ہیں لھذا اب وہ ہی خدا ہیں ۔
تاریخ بتاتی ہے کہ ان فرعونوں ( حکمرانوں ) کا تعلق مصر کے قبطی ( Coptic ) اور عملیقی قبائل سے رہا ہے جو وہاں کے قدیم ترین اور بڑے قبیلے ہیں ۔ ایک جگہ لکھا ہے کہ طوفان نوح کے بعد مصر کا پہلا حکمران بیصر بن حام بن نوح حضرت نوح علیہ السلام کی اولاد سے تھا ۔ اس کے بیٹے کا نام مصر بن بیصر تھا اور اسی کے نام کی مناسبت سے اس ملک کا نام مصر پڑا ۔
الولید بن دومغ پہلا فرعون تھا اور 3000 قبل مسیح ( حضرت عیسی ابن مریم علیہ کی پیدائیش سے پہلے ) سے لیکر اسکندر اعظم کے مصر پر حملے کے وقت تک تقریبا 31 فرعون تخت نشیں ہوئے ۔حضرت ابراھیم علیہ السلام کے وقت طولیس نام کا فرعون مصر کا حاکم تھا جس کی بیٹی حاجر سے انہوں نے شادی کی ۔ یاد رہے حاجر اور حاجرہ دونوں ایک ہی نام ہیں ۔حضرت یوسف علیہ السلام کے وقت الریان بن ولید فرعون مصر تھا ۔ یہاں مختصرا بتاتا چلوں کہ جب حضرت یوسف علیہ السلام کو ان کے سوتیلے بھائیوں نے کنوئیں میں پھینک دیا تھا تو ایک قافلے والوں نے وہاں سے نکالا اور مصر کے بازار میں لے جاکر فروخت کردیا ۔ آپ کو وہاں کے وزیر خزانہ اطفیر المعروف عزیز مصر نے بھاری رقم کے عوض خریدلیا ۔ اس کی بیوی کا نام زلیخہ تھا جو حضرت یوسف علیہ السلام کے حسن کی دیوانی ہوگئی اور خراب نیت سے ان کی طرف لپکی مگر اللہ کے نبی نے اس کی بات نہ مانی ۔ کہانی طویل ہے مختصرا یہ کہ آپ کو زلیخہ کی شکائت پر جیل میں ڈال دیا گیا ۔ وھاں دو سرکاری ملازمین بھی قید ہوکر آئے جنھوں نے خواب دیکھا اور حضرت یوسف علیہ السلام کو سنایا ۔ ایک نے کہا میں نے دیکھا کہ انگور سے شراب نچوڑ رہا ہوں ۔ دوسرے نے کہا میرے سر پر روٹیاں رکھی ہیں اور پرندے کھارہے ہیں ۔ آپ اللہ کے نبی تھے اس لئے کہا کہ جو بتاونگا وہ ہوکر رہے گا ۔ آپ نے مصلحت کے تحت نام بتائے بغیر بتایا کہ ، ایک رہا ہوکر بادشاہ کو شراب پلانے پر مامور ہوگا اور دوسرے کو سزائے موت ہوگی اور اس کی لاش پرندے کھائینگے ۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ جو رہا ہو وہ بادشاہ کے پاس جاکر میرا ذکر ضرور کرے کیونکہ میں بے گناہ قید میں ہوں۔

ISLAM WITH EMAN

21 Jan, 05:35


🔷 چھوٹی مچھلیاں 🔷

ٹونی کے پاپا کبھی کبھار مچھلی کا شکار کرتے تو گھر میں سب مچھلی بہت شوق سے کھاتے.

ٹونی جب تھوڑا بڑاہوا تو ٹونی نے اپنے پاپا سے کہا کہ مچھلی کا شکار میں کروں گا۔ سب کے لیے مچھلی لے کر آؤں گا.

ٹونی کے گھر سے تھوڑا دور ایک چھوٹی ندی تھی جو کبھی خشک نہیں ہوتی تھی، اس میں بہت ساری مچھلیاں تھیں۔

ٹونی کے پاپا نے اسے مچھلی پکڑنے کی اجازت دے دی۔

ٹونی کا ایک کتا بھی تھا جس کا نام میگی تھا۔ ٹونی اور میگی دونوں شکار کے لیے گئے۔ جب ندی پر پہنچے تو ٹونی نے مچھلی پکڑنے والا کانٹا پانی میں پھینکا۔ تھوڑی ہی دیر میں ایک بہت چھوٹی مچھلی کانٹے میں پھنس گئی۔ ٹونی اور میگی بہت خوش ہوئے۔

ٹونی نے ڈول میں پانی ڈال لیا تاکہ زندہ مچھلیاں پکڑ کر گھر لے جائے۔ سب گھر والے بہت خوش ہونگے۔

تھوڑی دیر بعد ٹونی نے بہت سی زندہ چھوٹی مچھلیاں پکڑیں اور گھر آ گئے۔

جب ٹونی کے پاپا نے وہ مچھلیاں دیکھیں تو بہت ناراض ہوئے تو ٹونی نے ناراضگی کی وجہ پوچھی۔

ٹونی کے پاپا نے بتایا کہ اگر ایسی چھوٹی مچھلیاں ندی میں سے پکڑتے رہے تو بہت جلد ندی میں سے مچھلیاں ختم ہو جائیں گی۔ یہ چھوٹی مچھلیاں بڑی ہو کر انڈے دیتی ہیں، جن میں سے اور بھی بہت سی مچھلیاں پیدا ہوتی ہیں۔ ہمیں صرف بڑھی مچھلیاں کھانے کے لئے پکڑنی چاہیے. اور اب دوبارہ کبھی چھوٹی مچھلیاں مت پکڑنا.

ٹونی کو پاپا کی بات سمجھ آ گئی تھی۔ ٹونی نے جو مچھلیاں ندی میں سے پکڑی تھی وہ سب زندہ تھیں۔ ٹونی ان کو لے کر اسی ندی کی طرف گیا اور وہ ساری مچھلیاں پانی میں چھوڑ دیں۔

🔘 پیارے بچوں اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ جو چیزیں ضرورت کی ہمارے مستقبل میں ضروری ہیں ہمیں ان کی حفاظت کرنی چاہیے۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔ مزید اچھی اچھی پوسٹوں کیلئے وٹس ایپ پر اس چینل کو فالو کریں۔۔۔

Follow us:
https://whatsapp.com/channel/0029Vb1PxYPEwEjoQpZsBA1F
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

20 Jan, 19:04


🔷 سب سے پہلے آپ کو اپنی ضرورت ہے 🔷

کہتی ہیں ,میری ایک دوست پچاس سال کی عمر پار کر چکی تھیں، اور صرف آٹھ دن کے اندر ہی ایک بیماری میں مبتلا ہوئیں اور اچانک وفات پا گئیں۔ دو مہینے بعد، میں نے ان کے شوہر کو فون کیا، کیونکہ میرے ذہن میں آیا کہ وہ شاید بہت پریشان ہوں گے، کیونکہ ان کی اہلیہ وفات تک ہر چیز کی دیکھ بھال کرتی تھیں۔
گھر، بچوں کی پرورش، اپنے ساس سسر کی بیماری اور ان کی دیکھ بھال، رشتہ داروں کا خیال، سب کچھ!

وہ اکثر کہتی تھیں:
'میرا گھر میرے وقت کا محتاج ہے... میرا شوہر تو چائے اور کافی تک نہیں بنا سکتا... میرا خاندان مجھ پر ہر چیز میں انحصار کرتا ہے۔ لیکن کوئی میری محنت اور قربانیوں کو نہیں سمجھتا یا سراہتا۔ ایسا لگتا ہے کہ سب مجھے ایک لازمی حقیقت کے طور پر لیتے ہیں۔'

میں نے ان کے شوہر سے بات کرنے کی کوشش کی تاکہ معلوم ہو سکے کہ ان کے گھر کو کسی مدد کی ضرورت ہے یا نہیں۔
میرے دل میں تھا کہ وہ شاید اپنی زندگی میں اچانک آئی ان تمام ذمہ داریوں کے بوجھ سے نڈھال ہوں گے۔

جب فون کیا تو دیر تک گھنٹی بجتی رہی، لیکن کوئی جواب نہ آیا۔ ایک گھنٹے بعد انہوں نے کال واپس کی اور معذرت کی۔
کہنے لگے:
'میں معذرت خواہ ہوں، میں جواب نہیں دے سکا کیونکہ میں کلب میں اپنے دوستوں کے ساتھ ٹینس کھیل رہا تھا۔'

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنی نوکری شہر کے اندر منتقل کروا لی ہے تاکہ اب انہیں سفر نہ کرنا پڑے۔
جب میں نے پوچھا، 'کیا سب ٹھیک ہے؟'
تو کہنے لگے کہ انہوں نے ایک باورچی رکھ لیا ہے جو کھانے کے ساتھ ساتھ گھر کے سامان کی خریداری بھی دیکھتی ہے۔
اپنے والدین کی دیکھ بھال کے لیے بھی فل ٹائم افراد رکھ لیے ہیں۔ بچے بھی ٹھیک ہیں۔

ان کی زندگی نارمل ہو چکی تھی۔
میں نے چند جملے ہی کہے ہوں گے کہ انہوں نے کال ختم کر دی۔
میری آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔

میری دوست کا خیال دل میں آیا، وہ ہماری اسکول کی ری یونین میں صرف اس لیے شریک نہیں ہو سکی تھیں کیونکہ ان کی ساس کو ہلکی سی طبیعت خراب ہو گئی تھی۔
وہ اپنی بھانجیوں کی شادیوں میں شریک نہ ہو سکیں کیونکہ انہیں اپنے گھر کی مرمت کے کام کی نگرانی کرنی تھی۔
وہ بے شمار تقریبات اور تفریحات چھوڑ چکی تھیں کیونکہ ان کے بچوں کے امتحانات تھے یا انہیں اپنے شوہر کی ضروریات کا خیال رکھنا تھا۔

وہ ہمیشہ یہ چاہتی تھیں کہ کوئی ان کی محنت کو سراہائے، لیکن وہ کبھی نہیں ملی۔
آج میں انہیں کہنا چاہتی ہوں:
کوئی بھی ناگزیر نہیں ہوتا۔
مسئلہ یہ ہے کہ ہم دوسروں کو ہمیشہ خود سے مقدم رکھتے ہیں اور انہیں یہ سکھا دیتے ہیں کہ ہم دوسرے نمبر پر ہیں۔
ان کے انتقال کے بعد، مزید دو ملازم رکھ لیے گئے۔
انہیں یہ مدد اپنی زندگی میں بھی مل سکتی تھی، لیکن انہوں نے خود پر سب کچھ لے لیا۔

گھر اب بھی ٹھیک چل رہا ہے، لیکن میری دوست اب اس میں موجود نہیں۔

🔘 زندگی کا لطف اٹھائیں۔
اس ذہنیت کو ختم کریں کہ 'میرے بغیر یہ گھر نہیں چل سکتا'
سب کو آپ کی ضرورت ہے، لیکن سب سے پہلے آپ کو اپنی ضرورت ہے۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

20 Jan, 19:03


🌹 ظاہر پر مت جاؤ 🌹

ایک شوہر اپنی بیوی کے ساتھ چڑیا گھر گیا۔
بیوی نے دیکھا کہ بندر اپنی بیوی کے ساتھ کھیل رہا ہے اور کہا: "کیا شاندار محبت کی داستان ہے، ہر طرف خوشی ہی خوشی!"

جب وہ شیروں کے پنجرے کے پاس گئے، تو بیوی نے دیکھا کہ شیر اپنی بیوی سے دور، خاموشی سے بیٹھا ہے اور کہا: "یہ کتنی افسردہ محبت کی کہانی ہے، سب کچھ دکھ بھرا ہے!"

شوہر نے کہا: "یہ خالی بوتل اٹھا کر شیرنی کی طرف پھینکو اور دیکھو کیا ہوتا ہے۔"

جب بیوی نے بوتل پھینکی، تو شیر غصے میں دھاڑتے ہوئے اپنی بیوی کی حفاظت کے لئے اٹھا اور اس کے دفاع کے لیئے آگے بڑھا!

پھر شوہر نے کہا: "اب یہ بوتل بندر کی بیوی کی طرف پھینکو۔"

جب بیوی نے ایسا کیا، تو بندر اپنی بیوی کو چھوڑ کر بھاگ گیا تاکہ بوتل اس کو نہ لگے!

شوہر نے کہا: "ظاہر پر مت جاؤ، لوگوں کے سامنے جو نظر آتا ہے وہ ہمیشہ سچ نہیں ہوتا۔ کچھ لوگ اپنی جعلی محبت سے دوسروں کو دھوکہ دیتے ہیں، جب کہ کچھ اپنی محبت کو دل کے اندر چھپا کر رکھتے ہیں۔

🔘 یاد رکھو:
- جو تنہا رہتا ہے، وہ خواہشات سے خالی نہیں ہوتا!
- جو عورت پردہ کرتی ہے، وہ فیشن سے بے خبر نہیں ہوتی!
- جو سخی ہے، وہ مال سے نفرت نہیں کرتا!
بلکہ یہ لوگ اپنی خواہشات پر قابو پا کر مضبوط ہوتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے بارے میں فرماتا ہے:
"اور جو اپنے رب کے مقام سے ڈرتا رہا اور نفس کو خواہشات سے روکتا رہا، تو یقیناً جنت ہی اس کا ٹھکانہ ہے۔" (سورۃ النازعات: 40-41)

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

20 Jan, 05:17


🔷 ایک نابینے بھکاری کی داستان 🔷

میں ایک پارسل کے انتظار میں بس اسٹینڈ پر کھڑا فون کال سن رہا تھا۔ مجھے عقب سے کسی کی بلند آوازیں سنائی دیں۔ میں نے پلٹ کر دیکھا ایک نابینا شخص ہاتھ میں چھڑی، کندھے پر پرانا سا تھیلا، ننگے سر، ادھ ڈھانپے کپڑوں میں، مونچھیں داڑھی بڑھی ہوٸ، چلا آرہاتھا۔ ایک رکشہ والے نے اسے سڑک پار کروائی،
وہ میرے پاس سے گزرا، مجھے ایسے لگا جیسے مرغیوں والی گاڑی ساتھ سے گزر گٸی ہو، ابکاٸیاں آنے لگیں۔
پھر اس نے کسی کوپکارا، سامنے ایک دوکان میں بیٹھے شخص نے جواب دیا، اور اسکی رہنماٸ کرنے لگا”سوٹی آلے پاسے، موٹرسائیکل بچا کے، سیدھا سیدھا، کھبے پاسے۔۔۔۔۔۔۔“
یوں وہ شخص اس کے پاس پہنچ گیا۔
اس نے کندھے سے تھیلا اتار کر اس شخص کو دیا۔ اس نے سامنے پڑے ٹیبل پر پلٹ دیا۔
پھر وہ دونوں نوٹ سیدھے کرنے لگے۔

میں یہ دیکھ بڑا حیران ہوا کہ وہ نابینا شخص سو اور پچاس کے نوٹ اکھٹے کر رہا تھا، دس بیس والے ہاتھ لگا کر چھوڑ دیتا تھا۔
کچھ ہی دیر میں انہوں نے وہ نوٹ سیدھے کر لیے۔ دوکاندار نے نوٹ گنے، ایک نوٹ بک نکالی اور اس پر لکھ دیے۔ اٹھارہ سو ستر روپے بنے تھے۔
پھر وہ نابینا پوچھنے لگا وقت کیا ہوا ہے۔
دوکاندار نے بتایا کہ ساڑھے پانچ ہوۓ ہیں۔
پھر دوکاندار نے ایک تھیلا اسکے قریب رکھا، اسمیں سے نابینا نے ایک جرسی اور ٹراٶزر نکالا، پہنا اور کہنے لگا ابھی کافی وقت ہے میں ایک چکر اور لگا کر آتا ہوں۔

وہ وہاں سے نکلا مشرق سے آیا تھا مغربی بازار کی طرف نکل گیا جس طرف ہوٹل وغیرہ اور فوڈ اسٹریٹ نما مارکیٹیں تھیں۔

میں بڑا متجسس ہوا۔ میں دوکاندار کے پاس گیا۔ اس سے سلام دعا کے بعد نابینا کا قصہ پوچھا تو وہ بولا ”یہ فلاں چک کا ہے، ماں باپ مر چکے ہیں، بھاٸیوں نے گھر سے نکال دیا ہے، تین اندھی بہنیں ہیں، یہ روزانہ بازاروں میں مانگتا ہے، میرے پاس حساب جمع کرواتا ہے۔ رات کو آٹھ بجے پیسے لیتا ہے، کھانا لیتا ہے، رکشہ کروا کر گھر چلا جاتا ہے، دن میں ایک رکشے والا اسکی بہنوں کو کھانا دے آتا ہے، رات کو خود لیجاتا ہے۔“

میں نے کہا: آپ اس کے ساتھ تعاون کررہے ہو بڑی اچھی بات ہے۔

وہ ہنستے ہوۓ بولا ”یہ اس دوکان میں پہلے میں ٹیپ ریڈیو ٹھیک کیا کرتا تھا، یہ نابینا میرے پاس آیا کرتا تھا، زمانہ بدلا، میں پیچھے رہ گیا، ٹیپ ریڈیو کا کام ٹھپ ہو گیا، پھر پنکچر وغیرہ لگانے لگا، اس دوران یہ نابینا گھر سے نکالا جا چکا تھا، یہ مانگنے لگا، اور شام کو میرے پاس آنے لگا، پیسے میرے پاس جمع کروانے لگا، ہر جمعہ کو چھٹی کرتا تھا، سارے ہفتے کی جمع پونجی اپنی بہنوں کو دے کر آتا، پھر بھابھی نے بہنوں کو بھی ایک دن اس کے ساتھ نکال دیا۔
وہ یہاں انہیں میرے پاس لایا، میں نے ایک کمرہ کرایہ پر لے دیا۔
وہ مانگتا رہا، میرے پاس جمع کرواتا رہا۔ یہ دوکان اسکی کے پیسوں کی ہے، مجھے منافع میں آدھ دیتا ہے اور جو باقی بچتا ہے وہ اپنے یتیم بھتیجوں کو بھیج دیتا ہے۔

میں نے کہا: جب اچھی خاصی دوکان بن گئی ہے، مانگنا چھوڑ کیوں نہیں دیتا؟

وہ بولا ”مولوی صاحب اسے مانگنے کی لت لگ چکی ہے، مانگنا اسکا نشہ بن گیا ہے، اب یہ نشہ نہیں چھوٹتا اس سے۔“

میں نے کہا: یہ اپنی صفائی کیوں نہیں رکھتا۔

وہ بولا "میں نے بہت بار کہا ہے، منتیں کی ہیں لیکن یہ بس ایسا ہی ہے، امام صاحب کہتے ہیں یہ بھیک مانگنے کی نحوست ہے۔“

🔹 مجھے ایک طرف تو اس کے گندے وجود کو دیکھ کر گھن آ رہی تھی لیکن وجود کے اندر موجود خوبصورت دل کو دیکھ کر، نرم دلی کو دیکھ کر فیاضی کو دیکھ کر، نابینا محتاج بہنوں اور یتیم بھتیجوں سے حسن سلوک دیکھ کر عجب تسکین مل رہی تھی۔

ایک شخص نے نابینا ہوتے ہوئے، محتاج ہوتے ہوۓ، نابینا بہنوں کا سہارہ بھی بنا ہوا ہے، یتیم بھتیجوں کی مدد بھی کر رہا ہے۔ جبکہ تین تندرست و صحت مند بھائی ان سے منہ موڑ چکے ہیں۔

سمجھ نہیں آتی اس کی نیک دلی پر داد دوں یا بھیک مانگنے پر مذمت کروں۔

لیکن دل کہتا ہے کہ جب اپنوں نے دھتکار دیا، لوگوں نے دس بیس دے کر مدد کی تو مذمت تو اپنوں کے منہ موڑنے پر کرنی چاہیے۔

🔘 احباب گرامی!
اپنے محلے میں، تعلقداری میں یتیم، محتاج اور معذوروں کا خیال رکھیں، ہرممکن مدد کریں تاکہ وہ یوں دربدر نہ ہوں اور نہ ہی بھیک مانگنے پر مجبور ہوں۔

عثمان غنی رانا

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔ مزید اچھی اچھی پوسٹوں کیلئے وٹس ایپ پر اس چینل کو فالو کریں۔۔۔

https://whatsapp.com/channel/0029Vb1PxYPEwEjoQpZsBA1F
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

19 Jan, 19:28


وہاں اس نے ساری رقم دکان والے کو دے دی اور فقط ایک گڑیا اٹھا کر چلا آیا۔ اس بیچارے کو پیسوں کا حساب کتاب کہاں آتا تھا۔ جب وہ گھر پہنچا تو ماں کو تحفہ دینے کی خواہش میں تیزی سے سیڑھیاں چڑھنے لگا۔ senses سست ہونے کی وجہ سے وہ گر پڑا۔ اسے چوٹ لگ گئی۔

ماں گڑیا کو چومتی رہی اور ہمارے بھائی کو بھی۔ وہ روتی رہی۔ اتنا روئی کہ ہمارے باپ کے مرنے پر بھی کیا روئی ہو گی۔ ہم تینوں بھائی سکتے کے عالم میں چھوٹے کو دیکھتے رہے۔ یہ بات صاف ظاہر تھی کہ اس نے ہم تینوں کو شکستِ فاش سے دوچار کیا تھا۔ ہمارے تحفوں پر ماں نہ تو روئی تھی اور نہ ہی جذبات سے بے قابو ہوئی تھی۔ میں اس نتیجے پر پہنچا کہ میرے دس ارب روپے کے جہاز کی اس سو روپے کی گڑیا کے سامنے کوئی حیثیت نہ تھی۔ میں نے صرف مینیجر کو فون کیا تھا۔ اس نے اپنا آپ داؤ پر لگا دیا تھا۔ ماں نے ہم تینوں کا بھی شکریہ ادا کیا تھا لیکن ہم ہار چکے تھے۔

یہ وہ وقت تھا، جب میں سوچنے لگا کہ اگر ایک انسان دس ارب روپے کے جہاز پر سو روپے کی گڑیا کو ترجیح دے رہا تھا تو خدا کے ہاں حساب کتاب کے پیمانے کیا ہوں گے۔ انسان تو بنیادی طور پر مادہ پرست ہے ۔ وہ تو سونے، لوہے ، کوئلے اور تیل کے ذخائر سے محبت کرتا ہے۔ خدا نے تو یہ چیزیں خود بنائی ہیں۔ وہ تو ان چیزوں سے محبت نہیں کرتا۔ اگر ایک انسان یعنی میری ماں خلوص کو اس قدر اہمیت دے رہی تھی تو خدا کے ہاں اس خلوص کی قیمت کیا ہو گی؟

اس نے فیصلہ کیا کہ ایک سو روپے کی گڑیا لوں اور خدا کو پیش کروں۔ ایسی گڑیا جو دس ارب روپے کے جہاز پہ بھاری ہو جائے۔

منقول۔۔۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5727
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

19 Jan, 19:27


💝 خلوص کا تحفہ سب پر بھاری 💝

یہ واقعہ مسز طارق کے بڑے بیٹے کی زبانی سنا۔ اس نے کہا: ہم چار بھائی ہیں۔ والد کا وسیع و عریض کاروبار تھا۔ ابھی ہم لڑکپن میں تھے کہ ایک حادثے میں ان کا انتقال ہو گیا۔ ماں غیر معمولی خاتون تھی۔ شکل و صورت کے لحاظ سے اور سمجھ بوجھ کے اعتبار سے بھی۔ وہ غیر معمولی رکھ رکھاؤ کی عورت تھی۔ اولاد کی خاطر اپنی زندگی تج دینے کا اس نے فیصلہ کیا۔ کاروبار کی دنیا سے مکمل انجان ہونے کے باوجود اس نے فیصلے صادر کرنے شروع کیے۔ جائیداد کافی تھی۔ کئی جگہ نقصان بھی ہوا لیکن بہرحال ہم چار بھائیوں میں سے تین کسی نہ کسی طرح پڑھ لکھ گئے۔

عملی زندگی کا آغاز کیا تو تینوں غیر معمولی ثابت ہوئے۔ میں نے کاروبار سنبھالا تو دیکھتے ہی دیکھتے اسے چار چاند لگ گئے۔ کئی ممالک تک میں نے اسے پھیلا دیا۔ مجھ سے چھوٹا بھائی ایک بے مثال شاعر بنا۔ اس سے چھوٹا بہت بڑا سائنسدان۔ سب سے چھوٹا بھائی ذہنی طور پر معذور تھا۔ بات تو وہ سمجھ لیتا تھا لیکن اسے چلنے میں دقت ہوتی۔ اسے صرف بہت قریب کی چیزیں ہی نظر آتی تھیں۔ اسی طرح وہ اپنے قریب کی آواز ہی سن سکتا تھا۔ قصہ مختصر یہ کہ اس کی حسیات (senses) سست تھیں۔ ہم سب اپنے اپنے کاموں میں مصروف رہتے۔ وہ گھر کے سامنے یا چھت پر بیٹھا دھوپ سینکتا رہتا۔ کبھی کبھار وہ چہل قدمی کرنے چلا جاتا۔ کئی کئی گھنٹوں بعد واپس لوٹتا۔ وہ سب ذمہ داریوں سے آزاد تھا۔

یہاں تک پہنچ کر وہ گہری سوچ میں ڈوب گیا۔ میں خاموشی سے اسے دیکھتا رہا۔ کافی دیر سوچنے کے بعد اس نے سلسلہ کلام وہیں سے جوڑا ''اس روز ‘‘ اس نے کہا '' زندگی میں پہلی بار ماں نے ہم سے کوئی فرمائش کی۔ اس نے کہا کہ وہ یہ چاہتی ہے کہ اس کی سالگرہ پر ہم سب اسے کوئی تحفہ دیں۔

پہلی بار ماں نے کسی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ ہم تینوں حیرا ن تھے۔ ہماری خاطر اس نے اپنی زندگی تج دی تھی۔ یہ صلہ دینے کا وقت تھا۔ ہم سب سالگرہ کی تیاریوں میں لگ گئے۔ آخر سالگرہ کا دن آیا۔

میں نے 10 ارب روپے کا ایک نہایت خوبصورت جہاز ماں کو پیش کیا۔ اس میں وہ جب جہاں جس علاقے کی سیر کرنا چاہتی، کر سکتی تھی۔

شاعر بھائی نے ایک طویل نظم ماں کے نام لکھی تھی اور کیا خوب۔ کبھی کسی نے اپنی ماں کی ایسی تعریف نہ لکھی ہو گی۔

سائنسدان نے ایک ایسی چادر اسے پیش کی، جس کا رنگ پہننے والے کے جذبات کے اعتبار سے بدل جاتا تھا۔ سرخ، نیلے، سفید سمیت وہ کئی رنگ بدل سکتی تھی۔ میں نے اپنی زندگی میں اس قدر خوبصورت لباس نہ دیکھا تھا۔

ماں نے کہا کہ اب سب تفصیل بتاؤ کہ کس طرح تم نے یہ تحفہ میرے لیے حاصل کیا۔؟

میں نے بتایا کہ میں نے اپنے مینیجر کو فون کیا۔ اسے کہا کہ وہ اچھے جہازوں کی تفصیلات مجھے پیش کرے۔ پھر دس بہترین جہازوں میں سے میں نے یہ منتخب کیا۔ مینیجر کو چیک پر دستخط کر کے دئیے۔

شاعر نے کہا کہ وہ ساری رات سوچتا رہا۔ ایک ایک مصرعہ لکھتا رہا، مٹاتا رہا۔

سائنسدان نے کہا کہ ایسی چادر پر وہ کئی سال سے کام کر رہا تھا۔ جب ماں نے فرمائش کی تو اس نے وہ چادر سب سے پہلے ماں کو پیش کرنے کا ارادہ کر لیا۔

ماں مسکراتی رہی، اس نے ہمارا شکریہ ادا کیا۔

جب یہ محفل تمام ہونے لگی تو دروازہ کھلا اور ذہنی معذور بھائی لنگڑاتا ہوا اندر آیا۔ اس کے کپڑے خاک آلود تھے۔ اس کے رخسار پر ایک زخم تھا۔ اس سے خون رس رہا تھا۔ اس کے ہاتھ میں ایک گڑیا تھی۔ اس گڑیا نے جو لباس پہن رکھا تھا، اس پر شیشے جڑے ہوئے تھے۔ کئی شیشے ٹوٹے ہوئے تھے۔ ایسا لگتا تھا کہ ہمارا چھوٹا بھائی کہیں گرا ہے یا اسے کوئی حادثہ پیش آیا ہے۔

ماں دیوانہ وار اس کی طرف لپکی۔ اسے پانی پلایا گیا۔ اسے نہلایا گیا اور اس کے کپڑے تبدیل کرائے گئے۔ زخم معمولی تھا، اسے پٹی کی ضرورت نہیں تھی۔ پھر ذہنی معذور بھائی نے رک رک کر ماں کو اپنی کہانی سنائی:

جب اس نے سنا کہ ماں تحفہ مانگ رہی ہے تو وہ گھر سے نکل پڑا۔ آخر اسے ایک زیرِ تعمیر عمارت نظر آئی۔ اس نے ٹھیکیدار سے کہا کہ وہ مزدوری کرنا چاہتا ہے۔ اتفاق کی بات یہ تھی کہ ٹھیکدار نے اسے پہچان لیا۔ اس نے کہا کہ تم تو مسز طارق کے بیٹے ہو۔ لڑکے نے کہا کہ وہ اپنی ماں کو کوئی تحفہ دینا چاہتا ہے۔ وہ مزدوری کرنا چاہتا ہے۔ ٹھیکیدار نے اسے ویسے ہی کچھ رقم دینے کی پیشکش کی، جو اس نے مسترد کر دی۔ آخر ٹھیکیدار نے اسے ایک برتن دیا اور اسے مٹی کے ایک ڈھیر پر کھڑا کر دیا۔ اسے کہا کہ اس میں مٹی ڈالے اور کچھ دور خالی زمین پر پھینکتا رہے۔

سناٹے کے عالم میں ہم سب اس کی کہانی سنتے رہے۔ ہمیں اندازہ تھا کہ کیسی مزدوری اس نے کی ہو گی۔ ساری مٹی وہ راستے میں ہی گرا دیتا ہوگا۔ اس نے بتایا کہ ٹھیکیدار رو رہا تھا۔ اس کی اپنی ماں چند روز قبل ہی فوت ہوئی تھی۔ ٹھیکیدار نے اسے بہت سے پیسے دیئے۔ ایک جگہ اسے چمکدار روشنیوں والے کھلونے نظر آئے۔

ISLAM WITH EMAN

19 Jan, 11:22


🔷 میرا تو سب کچھ ہی غلط ہے۔۔ 🔷

ایک ہیڈ ماسٹر کے بارے میں ایک واقعہ مشہور ہے جب وہ کسی سکول میں استاد تعینات تھے تو انہوں نے اپنی کلاس کا ٹیسٹ لیا۔

ٹیسٹ کے خاتمے پر انہوں نے سب کی کاپیاں چیک کیں اور ہر بچے کو اپنی اپنی کاپی اپنے ہاتھ میں پکڑکر ایک قطار میں کھڑا ہوجانے کو کہا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جس کی جتنی غلطیاں ہوں گی، اس کے ہاتھ پر اتنی ہی چھڑیاں ماری جائیں گی۔

اگرچہ وہ نرم دل ہونے کے باعث بہت ہی آہستگی سے بچوں کو چھڑی کی سزا دیتے تھے تاکہ ایذا کی بجائے صرف نصیحت ہو، مگر سزا کا خوف اپنی جگہ تھا۔
تمام بچے کھڑے ہوگئے۔

ہیڈ ماسٹر سب بچوں سے ان کی غلطیوں کی تعداد پوچھتے جاتے اور اس کے مطابق ان کے ہاتھوں پر چھڑیاں رسید کرتے جاتے۔

ایک بچہ بہت گھبرایا ہوا تھا۔ جب وہ اس کے قریب پہنچے اور اس سے غلطیوں کی بابت دریافت کیا تو خوف کے مارے اس کے ہاتھ سے کاپی گرگئی اور گھگیاتے ہوئے بولا:

”جی مجھے معاف کر دیں میرا توسب کچھ ہی غلط ہے۔“

معرفت کی گود میں پلے ہوئے ہیڈ ماسٹر اس کے اس جملے کی تاب نہ لاسکے اور ان کے حلق سے ایک دلدوز چیخ نکلی۔ ہاتھ سے چھڑی پھینک کر زاروقطار رونے لگے اور بار بار یہ جملہ دہراتے:

”میرے اللّٰه! مجھے معاف کردینا۔ میرا تو سب کچھ ہی غلط ہے۔“

روتے روتے ان کی ہچکی بندھ گئی۔ اس بچے کو ایک ہی بات کہتے
”تم نے یہ کیا کہہ دیا ہے

، یہ کیا کہہ دیا ہے میرے بچے!“

”میرے اللّٰه! مجھے معاف کردینا۔ میرا تو سب کچھ ہی غلط ہے"

"اے کاش ہمیں بھی معرفتِ الٰہی کا ذره نصيب ہو جاۓ اور بہترین اور صرف اللّٰه کے لۓ عمل کر کے بھی دل اور زبان سے نکلے.....میرے اللّٰه! مجھے معاف کردینا۔ میرا تو سب کچھ ہی غلط ہے"....

منقول۔۔۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

19 Jan, 11:22


🔷 مفت علاج 🔷

اگر دوائیں خریدنے کے پیسے نہیں ، یا دوائیاں خریدنے سے بچنا چاہتے ہیں تو یہ کام مفت میں کریں ۔

1. بلڈ پریشر کے مریض اپنا وقت بچوں کے گرد گزاریں ۔ ان کے ساتھ کھیلیں اور بہت سا خوش ہوں۔ ادویات میں کمی آتی جاۓ گی اور بیماری بھاگ جاۓ گی

2. شوگر کے مریض intermittent fasting کریں جس کی ہدایات ڈاکٹر سے لینا ضروری ہے۔ اس میں صرف hypoglycemia سے بچنا ہے ۔ باقی یہ مفت کا عمل آپ کی شوگر کو کنٹرول رکھے گا اور ادویات بھی کم ہو جائیں گی۔

3. نیند کی کمی کا شکار لوگ مغرب کے بعد کچھ نہ کھائیں ۔ اور عشاء کے بعد لائٹس آف کر دیں ۔ ایک ہفتے میں نیند کی عادت اچھی ہو جاۓ گی اور نیند کی گولیاں بھی چھوٹ جائیں گی۔

4. معدے کی تزابیت والے لوگ اپنا تکیہ اونچا رکھ کر سوئیں ۔ اور سونے سے 3 گھنٹے قبل کھانا کھائیں ۔ معدے کی ادویات آدھی ہو جائیں گی۔

5. پٹھوں اور ہڈیوں کے امراض والے لوگ لمبی لمبی نمازیں پڑھیں ۔ نماز انسان کے ہر عضو کے لیے ایک بہترین ورزش ہے۔خاص کر کمر کی ہڈی کے مسائل کے لئے ۔

6. دائمی زکام کے مریض نمک ملے پانی سے روزانہ دو بار اپنی ناک کو صاف کریں ۔ 2 ہفتے میں زکام انتہائی کم ہو جاۓ گا اور مسلسل کرنے سے بہت زیادہ بہتری ۔ ہمارے ENT کے پروفیسر ہر مریض کو یہ طریقہ بتاتے تھے اور مریض شفا یاب ہو جاتے تھے

صحت کے خزانے سادہ اور قدرتی چیزوں میں رکھے ہیں نہ کہ ادویات کے ڈبوں میں ۔

اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ کیونکہ صحت اہم ہے۔

تحریر: سبطین نامہ

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

19 Jan, 11:21


🔷 گائے کے ذبح کرنے پر تجربہ 🔷

جرمنی کی ایک یونیورسٹی میں گائے پر ایک تجربہ کیا گیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اسلامی طریقے سے ذبح کرنے پر گائے کو کتنا درد محسوس ہوتا ہے۔

یہ جانچ EEG نامی عمل کے ذریعے کی گئی، جس میں گائے کے دماغ کی برقی لہروں کی پیمائش کی گئی۔ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ گائے کو کسی قسم کا درد محسوس ہوا یا نہیں، اور اگر ہوا تو اس کی شدت کتنی تھی۔

انہوں نے گائے کو تجربے کے لیے تیار کیا، اسے مخصوص آلات سے جوڑا اور پھر ذبح کیا۔
ذبح کے پہلے تین سیکنڈ میں دماغ کی برقی لہروں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ گائے کو کوئی درد محسوس نہیں ہوا۔ اگلے تین سیکنڈز میں یہ دیکھا گیا کہ گائے غشی کی حالت میں چلی گئی اور بے ہوش ہو گئی۔ یہ خون کے تیزی سے بہنے اور دماغ کو خون کی سپلائی رکنے کی وجہ سے ہوا۔

چھ سیکنڈ بعد، EEG نے دماغی لہروں کے بند ہونے کو ریکارڈ کیا، جس کا مطلب یہ تھا کہ گائے مر چکی تھی اور اسے کسی قسم کا درد محسوس نہیں ہوا۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے:
ہم اکثر قربانی کے جانور کے ذبح کے وقت اس کے درد کے بارے میں سوچتے ہیں اور اس پر افسوس کرتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسلامی حلال ذبح کے طریقے میں شہ رگ، ورید، سانس کی نالی اور خوراک کی نالی کو کاٹا جاتا ہے، لیکن سر کو دھڑ سے الگ نہیں کیا جاتا۔
اس طریقے سے دماغ تک خون اور آکسیجن کی فراہمی رک جاتی ہے، اور قربانی کا جانور چند ہی لمحوں میں غشی کی حالت میں چلا جاتا ہے اور بے ہوش ہو جاتا ہے۔

سبحان اللہ!

قربانی کے جانور کو بے ہوشی کی حالت میں درد کا احساس نہیں ہوتا۔ اس دوران، جانور کے دماغ میں موجود پچوٹری گلینڈ (غدہ نخامیہ) ریڑھ کی ہڈی کے ذریعے گردوں میں موجود ایڈرینل گلینڈ (غدہ کظرہ) کو سگنل بھیجتا ہے، جو ایڈرینالین خارج کرتا ہے۔
یہ ہارمون خون کے بہاؤ کو تیز کرنے میں مدد دیتا ہے، اور تیزی سے خون بہنے کے نتیجے میں چند منٹوں کے اندر جانور کا جسم خون سے خالی ہو جاتا ہے۔

اسلامی ذبح کا طریقہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ یہ جانور کے درد کو کم کرنے کا سب سے تیز اور مہربان طریقہ ہے۔

سبحان اللہ، اس عظیم شریعت کی حکمت پر غور کریں!

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

18 Jan, 20:39


جیسے وہ گرم آتش دان غائب ہو گیا، جیسے سوپ کا پیالہ۔ آپ بھی ایسے ہی چلی جائیں گی لیکن آپ نہ جانا۔ میں اب اندھیرا نہیں ہونے دوں گی۔
میں آپ کو نہیں جانے دوں گی‘‘۔ اس سے پہلے کہ وہ تیلی بجھ جاتی اس نے ایک تیلی اور جلائی، پھر دوسری، پھر اس نے پورے ماچسوں کے بنڈل کو تیلی دکھا دی۔ ماچس کی تمام تیلیاں دم جلیں۔ ایک بہت بڑا شعلہ اٹھا، رات دن کی طرح روشن ہو گئی۔ دادی نے ہاتھ بڑھائے، بچّی کو گود میں لیا تو وہ خوشی سے نہال ہوگئی۔ اسے لگا وہ ستاروں کی طرف جا رہی ہے لیکن دو پرانے مکانوں کے درمیان بنے تھڑے پر دیوار سے لگی ایک چھوٹی سی بچّی، جس کے رخسار لال اور ہونٹوں پر مسکراہٹ تھی، سردی کی تاب نہ لا کر مر گئی۔ اس کا بے جان جسم سردی سے جم کر اکڑ چکا تھا۔ وہ ایسے ہی بیٹھی تھی جیسے رات کو بیٹھی تھی۔ ایک طرف جلی ماچسوں کا ڈھیر تھا، دوسری طرف، جھولی میں کچھ ماچسوں کی ڈبیاں۔ جیسے کہہ رہی ہو کہ کوئی تو مجھ سے ماچس خرید لے۔
صبح کی چہل پہل شروع ہو چکی ہے۔ مرد، عورتیں، بچے تھڑے کے پاس جمع ہیں۔ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ بے چاری اپنے آپ کو سردی سے بچانے کی کوشش میں مر گئی۔ لیکن کسی کو نہیں پتہ کہ وہ اپنے تصور میں کتنی خوب صورت دنیا دیکھ رہی تھی اور اب کتنی مسرت سے اپنی بوڑھی دادی کی گود میں ایسی دنیا میں ہے جہاں نہ بھوک ہے نہ پیاس، نہ سردی ہے، جہاں صرف خوشی ہی خوشی ہے، محبت ہی محبت ہے۔ پیار ہی پیار ہے۔

🔘 میرے محترم!
اپنے محلے میں، تعلقداری میں یتیم، محتاج اور معذوروں کا خیال رکھیں، ہرممکن مدد کریں تاکہ کسی کے ساتھ کچھ ایسا غلط نہ ہو کہ اس کی جان چلی جائے۔ ایک انسان کو بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5722
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

18 Jan, 20:33


🔷 ماچس والی لڑکی 🔷

The Little Match Girl

{عالمی شہرت یافتہ ادیب ہینز کرسچن اینڈرسن کی مشہور کہانی کا اردو ترجمہ}

بَلا کی سردی تھی۔ شام اندھیری ہونا شروع ہو گئی تھی۔ بالآخر رات آگئی۔ سال کی آخری رات۔
ایک چھوٹی سی غریب بچّی، ننگے سَر، ننگے پاؤں گلیوں میں پھر رہی تھی۔ جب وہ گھر سے نکلی تھی تو اس کے پاؤں میں اس کے اپنے نہیں بلکہ ماں کے چپل تھی لیکن وہ کس کام کے؟ وہ تو اس کے ننھے ننھّے پاؤں سے بہت بڑے تھے۔ صبح جب وہ سڑک پار کرنے لگی تھی تو ایک تیز رفتار گھوڑا گاڑی سے بچنے کی کوشش میں چپل اس کے پاؤں سے اتر گئے۔ ایک تو گٹر میں گر گیا ، دوسرا ایک لڑکا اس کا منہ چڑاتا ہوا، لے کر بھاگ گیا۔
جب سے بچّی ننگے پاؤں پھر رہی تھی، پاؤں سردی کی شدت سے نیلے ہو رہے تھے۔ اس نے ایک پھٹا پرانا ایپرن باندھا ہوا تھا۔ ماچسوں کے کچھ پیکٹ اس نے ایپرن کی جھولی میں رکھے ہوئے تھے۔ ایک پیکٹ گاہکوں کو متوجہ کرنے کے لیے اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا۔ لیکن صبح سے اب تک اسے کوئی گاہک نہیں ملا تھا۔ اب تک اس نے ایک پھوٹی کوڑی بھی نہیں کمائی تھی۔ سردی سے کانپتی، بھوک سے لاغر دکھ کی تصویر بنی یہ غریب معصوم بچّی گلی گلی گاہکوں کی تلاش میں پھرتی رہی۔
گھروں سے لذیذ کھانوں کی خوشبو آ رہی تھی۔ اس کے منہ میں پانی آ رہا تھا۔ اس کی بھوک اور بھڑک اٹھی تھی۔ اب وہ جس گلی میں آئی تھی اس کے دو مکانوں کے درمیان ایک چھوٹا سا تھڑا تھا۔ تھکن سے چور بچّی سستانے وہاں بیٹھ گئی۔ اپنے یخ پاؤں کو اس نے ہاتھوں سے گرمانے کی کوشش کی، پھر اکڑوں بیٹھ کر اپنی فراک سے انہیں کسی حد تک ڈھانپا لیکن وہ ویسے ہی ٹھنڈے رہے۔
سردی شدید ہوتی جا رہی تھی۔ لیکن اس کی ہمّت نہیں پڑ رہی تھی کہ وہ گھر واپس جائے، کیسے واپس جاتی؟ اس کی تو صبح سے ایک ماچس بھی نہیں بکی تھی۔ وہ خالی ہاتھ گھر نہیں جاسکتی تھی اور ویسے بھی گھر میں سردی کون سی کم تھی۔ ایک کمرے والے گھر کے دروازے پر ٹاٹ کا پردہ پڑا ہوا تھا اور چھت میں ایک بڑا سا سوراخ جس کو بھوسے اور پرانے چیتھڑوں سے بند کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ لیکن وہاں سے ہر وقت ٹھنڈی ہوا آتی رہتی۔ اب اس کے ہاتھ سردی سے بالکل سُن ہو چکے تھے۔ وہ سوچ رہی تھی کاش اس وقت کہیں سے تھوڑی سی آگ مل جائے تو اس کے ہاتھ کچھ گرم ہو جائیں۔ لیکن آگ کیسے ملے؟ کہاں سے آئے؟
اس نے لالچ بھری نظروں سے ماچس کی ڈبیہ کی طرف دیکھا۔ امید کی ہلکی سی کرن نظر آئی۔ سَر کے ایک جھٹکے سے اس نے اس خیال کو بھگانے کی کوشش کی، مگر خیال بار بار واپس لوٹتا رہا۔ اس نے جھجکتے جھجکتے ایک تیلی نکالی، ڈرتے ڈرتے اسے تھڑے کے فرش سے رگڑا۔ ایک شعلہ نمودار ہواتو اس نے جلتی تیلی کو اپنے ہاتھوں سے ڈھانپا، شعلے کی تپش کو محسوس کیا، شعلے کی چمک عجیب سی تھی۔
اس لمحے بچّی کو ایسا لگا کہ وہ ماچس کا شعلہ نہیں بلکہ ایک بہت بڑا آتش دان ہے، جس پر چمکیلے پیتل کے دستے لگے ہوئے ہیں اور سنہری جالی کے پیچھے جلتی آگ اس سجے سجائے کمرے کو تاپ رہی ہے، جہاں وہ ایک دیوان پر موٹا سا گرم اونی گاؤن پہنے بیٹھی ہے۔ اچانک شعلہ لپک کر ایک دم بجھ گیا۔ آتش دان، گرم اونی گاؤن، دیوان، سب اچانک غائب ہو گئے، تاریکی پھر سے چھا گئی۔ صرف بجھی ہوئی ماچس کی تیلی اس کے ہاتھ میں تھی۔ اس نے ایک اور تیلی جلائی۔
تھڑے سے جڑی ہوئی دیوار کو شعلے کی روشنی نے چمکیلے موتیوں سے جڑی جھالر میں بدل دیا۔ اس کے پیچھے اسے صاف نظر آیا جیسے ایک خوش و خرم خاندان کے لوگ دستر خوان کے گرد بیٹھے ہیں اور دستر خوان پر کھانے کی پلیٹیں لگی ہیں۔ کٹوروں میں انواع و اقسام کے کھانے ہیں، ایک بڑا برتن گرم گرم سوپ سے بھرا ہوا ہے جس میں سے بھاپ نکل رہی ہے۔ ایک لڑکا سوپ کا پیالہ لے کر اس بچّی کے پاس آیا۔ لیکن جیسے ہی اس نے سوپ کا پیالہ لینے کے لیے ہاتھ بڑھائے ماچس کی تیلی بجھ گئی اور پھر سے اندھیرا چھا گیا۔ اب اس کے سامنے صرف ٹھنڈی، پتھریلی دیوار تھی۔
بچّی نے آنکھیں اوپر اٹھا کر آسمان کو دیکھا۔ ایک ستارہ ٹوٹ کر زمین کی طرف آ رہا تھا۔ بچّی کی دادی، واحد شخص تھیں جن سے اس کو پیار ملا تھا۔ وہ اسے کہانیاں سناتی تھیں۔ دادی نے ایک کہانی سناتے ہوئے اسے بتایا تھا کہ جب آسمان سے چمکتا ہوا تارہ ٹوٹ کر نیچے آتا ہے تو زمین سے کوئی روح آسمان کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ معلوم نہیں یہ تارہ کس کی موت کا پیغام لے کر میری طرف بڑھ رہا ہے؟ کوئی نہ کوئی ضرور مرنے والا ہے۔ خدا جانے کون؟
بچّی نے ماچس کی ایک اور تیلی جلائی، پھر سے روشنی ہوئی۔ اب اسے روشنی میں صاف نظر آیا کہ سَر پر روشنی کا تاج پہنے اس کی دادی اس کے سامنے کھڑی اسے پیار سے دیکھ رہی ہیں۔ ’’دادی، پیاری دادی مجھے بہت سردی لگ رہی ہے۔ میں بہت بھوکی ہوں۔ مجھے اپنے ساتھ لے چلیں دادی۔ مجھے معلوم ہے کہ جیسے ہی یہ ماچس بجھے گی آپ بھی چلی جائیں گی،

ISLAM WITH EMAN

18 Jan, 12:05


🔷 بوڑھے ماں باپ کی یادیں 🔷

ایک ماں لکھتی ہیں!
وہ بھی کیا دن تھے جب میرا گھر ہنسی مذاق اور لڑائی جھگڑے کی آوازوں سے گونجتا تھا۔ہر طرف بکھری ہوئی چیزیں ۔ ۔ ۔ بستر پر پینسلوں اور کتابوں کا ڈھیر ۔ ۔ ۔ پورے کمرے میں پھیلے ہوئے کپڑے۔ میرا پورا دن ان کو کمرہ صاف کرنے اور چیزیں سلیقے سے رکھنے کے لیے ڈانٹنے میں گزرتا۔
صبح کے وقت ایک جاگتے ہی کہتا:

ماما مجھے ایک کتاب نہیں مل رہی

دوسرا چیختا:

میرے جوتے کہاں ہیں؟

ایک منمناتا:

ماما میری ہوم ورک والی ڈائری!

اور دوسرا رندھی آواز میں کہتا:

ماما میں اپنا ہوم ورک کرنا بھول گیا ۔ ۔ ۔

ہر کوئی اپنا اپنا رونا رو رہا ہوتا۔ اور میں چیختی کہ آپ کی چیزوں کا خیال رکھنا میری ذمہ داری نہیں ۔ ۔ ۔ اب آپ بڑے ہو گئے ہو، خود سنبھالو!

آج میں ان کے کمرے کے دروازے پر کھڑی ہوں. بستر خالی ہیں. الماریوں میں صرف چند کپڑے ہیں. جو چیز باقی ہے، وہ ہے ان کی خوشبو.

اور میں ان کی خوشبو محسوس کر کے اپنے خالی دل کو بھرنے کی کوشش کرتی ہوں۔

اب صرف ان کے قہقوں، جھگڑوں اور میرے گلے لگنے کی یاد ہے.

آج میرا گھر صاف ہے۔ سب کچھ اپنی جگہ پر ہے۔ یہ پرسکون، پرامن اور خاموش ہے ۔ ۔ ۔ زندگی سے خالی ایک صحرا کی طرح۔

وہ ان کا دروازے کھلے چھوڑ کر بھاگ جانا اور میرا چیختے رہنا کہ دروازے بند کرو۔ آج سب دروازے بند ہیں اور انہیں کھلا چھوڑ جانے والا کوئی نہیں۔

ایک کسی دوسرے شہر چلا گیا ہے اور دوسرا کسی دوسرے ملک۔ دونوں زندگی میں اپنا راستہ ڈھونڈ رہے ہیں۔

ہر بار وہ آتے ہیں اور ہمارے ساتھ کچھ دن گزارتے ہیں۔ جاتے ہوئے جب وہ اپنے بیگ کھینچتے ہیں تو یوں لگتا ہے جیسے میرا دل بھی ساتھ کھنچ رہا ہے۔

میں سوچتی ہوں کہ کاش میں ان کا یہ بیگ ہوتی تو ان کے ساتھ رہتی۔

لیکن پھر میں دعا کرتی ہوں کہ وہ جہاں رہیں آباد رہیں۔

اگر آپ کے بچے ابھی چھوٹے ہیں تو انہیں انجوائے کریں۔ ان کو گدگدائیں، ان کی معصوم حیرت کو شیئر کریں اور ان کی چھوٹی چھوٹی پریشانیوں کا مداوا کریں۔

گھر گندا ہے، کمرے بکھرے ہیں اور دروازے کھلے ہیں تو رہنے دیں۔ یہ سب بعد میں بھی ٹھیک ہو سکتا ہے۔ لیکن بچوں کے ساتھ یہ وقت آپ کو دوبارہ نہیں ملے گا.

🌹 پوسٹ اچھی لگے تودوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

■ ماں، باپ کے بارے میں مزید پوسٹس دیکھنے کے لئے مطلوبہ پوسٹ کے لنک پر کلک کریں۔۔۔

💓حضرت موسٰیؑ کا بہشتی ہمسایہ
https://t.me/islamwitheman/652

ماں کی ناراضگی کا اثر
https://t.me/islamwitheman/331

🔷 اولڈ ایج ہوم
https://t.me/islamwitheman/97

🔷 ماں اور باپ
https://t.me/islamwitheman/330

🔷 سیب کا درخت
https://t.me/islamwitheman/162

🔷 باپ کے جذبات
https://t.me/islamwitheman/58

🔷 باپ ٹھنڈی چھاؤں
https://t.me/islamwitheman/96

🔷 باپ کی پشت پناہی
https://t.me/islamwitheman/332

🔷 جیسا کرو گے ویسا بھرو گے
https://t.me/islamwitheman/117

🌴 شفقت پدری
https://t.me/islamwitheman/770

والدین اور رحمت خداوندی
https://t.me/islamwitheman/1038

🌴 یہ بابے ویلے نہیں ہوتے
https://t.me/islamwitheman/1039

🌹 ماں کی مامتا
https://t.me/islamwitheman/1204

🔷 ماں کی خدمت
https://t.me/islamwitheman/1212

👁 ماں کی قربانی
https://t.me/islamwitheman/1225

🔷 والدین کی قدر کرو
http://t.me/islamwitheman/1476

🌹 حقوق عظمت والدین
https://t.me/islamwitheman/1982

🌹 والدین کی دعا
https://t.me/islamwitheman/2037

🌹 مامتا
https://t.me/islamwitheman/2351

🔷 بگڑے ہوئے نوجوان کی داستان
https://t.me/islamwitheman/2373

🔷 ماں کی پسند، ناپسند
http://t.me/islamwitheman/2376

🌺 بیمار ماں کی خدمت
http://t.me/islamwitheman/2437

🌸 بیٹی اور ماں میں فرق
http://t.me/islamwitheman/2456

❤️ ماں اور بیوی
http://t.me/islamwitheman/2516

🔷 ماں کی بددعا کا اثر
https://t.me/islamwitheman/2728

🔷 اولڈ ہاؤس
https://t.me/islamwitheman/4198

🌷 اس نسل کی ماں
https://t.me/islamwitheman/4206

🌷 میری ماں
https://t.me/islamwitheman/4395

🔷 ماں عظیم نعمت
https://t.me/islamwitheman/4573

🔷 والدین کے حقوق کا خیال رکھیں
https://t.me/islamwitheman/5397

🔷 والدین کا احترام
https://t.me/islamwitheman/5399

🔷 بوڑھے ماں باپ کی یادیں
https://t.me/islamwitheman/5721
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

18 Jan, 11:07


اس کی مدہوش آنکھوں سے ہیرے کی مانند کی آنسو بہنے لگے
میرے سینے سے لگ گئی
آپ کو پتا بھی ہے میں کتنا روئی ہوں سارا دن
آپ بات نہیں کر رہےتھے میری جان نکل رہی تھی
کیا آپ سے میں ناراض نہیں ہو سکتے بس مجھے ڈانٹ کر خود کو ہیرو سمجھنے لگے پتا بھی ہے صبح سے کچھ نہیں کھایا میں نے
ہائے میں قربان اس کی محبت پہ
میرے ہاتھ کو زور سے پکڑے صلح کرتے ہوئے مجھ سے جھگڑ رہی تھی شکوہ کر رہی تھی
میں کچن میں گیا اس کے لیئے آلو والا پلاو لے آیا
دیکھ کر مسکرانے لگی کب بنائے
میں اپنے ہاتھ سے کھلاتے ہوئے بولا پاگل میں کوئی دشمن تھوڑی ہوں تمہارا
کبھی کچھ کہہ دوں تو ناراض نہ ہوا کرو
سب کچھ تمہاری بھلائی کے لیئے تو کرتا ہوں
تم میرے بنا نہیں رہ سکتی تو دل میرا بھی تمہارے بنا نہیں دھڑکتا
وہ سوری کرنے لگی
اس کی ہر ادا میری زندگی تھی۔۔۔۔۔۔۔

🔘 یہ ایک صفحہ جس پہ کسی نے اپنی زندگی کو محفوظ کیا تھا لیکن میری سمجھ میں نہیں آ رہا تھا آخر یہ چاہت بھری داستاں کسی کباڑیے کے پاس کیسے بھلا۔
پیدل چلتے ہوئے سوچ رہا تھا، کسی کے زندگی کے حسیں پل، کسی کے لئے بس کاغذ کا ٹکڑا ہے۔ کاش میں اس ڈائری کو مکمل پڑھ سکتا۔
لیکن کچھ قصے ادھورے اچھے لگتے ہیں۔ لیکن اس ادھورے قصے میں بھی میاں بیوی کے سمجھنے کی بہت بڑی باتیں ہیں۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5719
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

18 Jan, 11:06


🌹 کسی کی ڈائری کا ایک ورق 🌹

پھیری والا کباڑیہ ڈائری کے صفحات پہ کھانے کی اشیا رکھ کر دے رہا تھا
اتفاق تھا کے میں وہاں پاس کھڑا تھا
اچانک میری نظر اس صفحے پہ پڑی
چند الفاظ پڑھ پایا تھا
ملاحظہ
وہ ڈری سہمی سی میری زندگی میں آئی تھی
کہتی تھی شوہر بہت ظالم ہوتے ہیں
پہلی رات میں اس کی یہ بات سن کر بہت ہنسا
وہ میری طرف دیکھ کر حیران ہو رہی تھی
بولی آپ پاگل ہیں اتنا کیوں ہنس رہے ہیں
بات بھی سچ تھی میں کیوں اتنا ہنس رہا تھا
آپ نہیں سمجھ پائیں گے
باخدا اس کا انداز بیاں اتنا دلفریب تھا نا مجھے اس پہ پیار آ رہا تھا
کہنے لگی میری بات سن لیں ابا جی کے کہنے پہ میں نے آپ سے بیاہ تو کر لیا ہے لیکن اگر آپ نے مجھے مارا یا گالی دی تو
میں واپس اپنے گھر چلی جاوں گی ابا جی کے پاس
اس کی آنکھوں میں نہ جانے کون سا کوئی ڈر تھا جو اسے کھائے جا رہا تھا
ہماری ارینج میرج تھی
مجھ پہ ایک راز کھلا تھا کے اس کی بڑی بہن کو اس کے شوہر نے اتنا مارا تھا کے اس کی ایک ٹانگ ٹوٹ گئی
اب وہ نفسیاتی مریضہ ہے
مجھے کہنے لگی مجھے مارنا نہیں مجھے کچھ نہ کہنا
جب آپ نے مجھے چھوڑنا ہوا تو بس ایک بار کہہ دینا میں چلی جاوں گی
حق مہر بھی معاف کروں گی بس مجھے کچھ نہ کہنا کبھی
ہائے اس کی بے بسی
وہ میری بیوی تھی
کیوں کر بھلا کوئی اپنی ہمسفر کو دیمک زدہ کر سکتا ہے
میں اس کا ہاتھ پکڑا
ایک بوسہ کیا
میری گلاب کا پھول بھلا کیوں ماروں گا آپ کو میں
ادھر آو اس کا سر اپنی گود میں رکھا
اس کو پیار سے سمجھانے لگا
ایسا کچھ نہیں ہو گا تم پریشان نہ ہو
چونکہ اس کی عمر 18 اور میری 20 تھی
جلد ہماری شادی ہو گئی تھی
اس کا لڈو کھیلنے کا بہت شوق تھا شادی کے کچھ دن گزرے مجھے کہنے لگی لڈو لے کر آئیں نا
میں کام سے تھکا ہارا آتا مجھے کھانا دیتی
پھر لڈو اٹھا کر لے آتی
چلیں ایک گیم کھیلتے ہیں میں اس کی طرف دیکھتا
تھکا ہونے باوجود اس کو انکار نہ کر پاتا
اسی کی وہ خوشی بیان نہیں کر سکتا میں
جب وہ مجھ سے جیت جاتی تھی
کبھی وہ جیت جاتی کبھی میں ہار جاتا مطلب
میں جان بوجھ کر ہار جاتا تھا
وہ رفتہ رفتہ میرے قریب آنے لگی
اسے میری مجھے اس کی عادت ہونے لگی
عادت نہیں محبت کہیں تو اچھا ہو گا
ہمیں ایک دوسرے سے محبت ہونے لگی
میں حیران تھا پہلے وہ بھوک برداشت نہیں کر سکتی تھی
لیکن
اب میرے گھر آنے تک وہ کھانا ہی نہیں کھاتی
کبھی رات کے بارہ بھی بج جائیں پھر بھی وہ بھوکی میرا انتظار کرتی
پہلے مجھے کھانا دیتی پھر میرے پاس بیٹھ کر میرے کندھے پہ سر رکھ لیتی
بچوں کی طرح ضدی سی تھی
مجھے کہتی اپنے ہاتھ سے کھانا کھلاو
میں اس کو اہنے ہاتھ سے کھانا کھلاتا پھر میری گود میں سر رکھتی
دن بھر کیا کیا کام کیئے سب بتاتی
باتیں کرتے کرتے سو جاتی
مجھے زندگی کے ہونے کا احساس ہونے لگا تھا
مجھے محسوس ہونے لگا
زندگی کیا اتنی حسیں بھی ہو سکتی ہے کیا
زندگی کے یہ خوبصورت لمحے بھلا جنت سا سماں کیسے نہ دیتے
ایک بار میں کسی بات سے ناراض تھا
اسے ڈانٹا بھی تھا
میری طرف غصے سے دیکھنے کے بعد کمرے میں چلی گئی
میں جانتا ہوں وہ بہت روئی تھی
لیکن میں بھی غصے میں تھا اس لیے اسے رونے دیا
پورا دن گزر گیا مجھ سے کوئی بات نہ کی اس نے
میں بھی انا میں رہا
میرے سامنے کھانا رکھا کندے پہ سر رکھ کر بیٹھ گئی
میں جانتا تھا وہ بھوکی ہے میں اس کو کھانا نہ کھلایا
آخر میں بھی تو ناراض تھا
کچھ نہ بولی برتن اٹھانے کچن میں رکھ کر آ گئی
میری گود میں سر رکھ کر لیٹ گئی
خاموش تھی
کبھی کبھی نظریں چرا کر دیکھتی تھی میری جانب میں ٹی وی دیکھ رہا تھا
رات کے بارہ بج گئے
بارش زوروں کی تھی
بجلی چمکنے لگی
میں اٹھا کھڑکی کے پاس کھڑا ہو گیا اس کا معصوم سا چہرہ بھوکی سو گئی تھی
اس کے چہرے کی جانب دیکھ کر میں سارا غصہ بھول گیا
وہ سارا دن میرے لیے گھر کے کام کرتی ہیں ایک روبوٹ مشین کی طرح میرا ہر حکم مانتی ہے
بھلا اس کی ایک چھوٹی سی غلطی پہ آج میری وجہ سے بھوکی سو گئی
میں قریب ہوا اسے چاند سے پیارے چہرے پہ بوسہ کیا
نیند میں بھی میرا نام لے رہی تھی
بارش بہت تیز تھی
میں کچن میں گیا
اس کے لیئے آلو والے چاول بنائے بہت شوق سے کھاتی تھی
اس کے چہرے سے آہستہ سے بال ہٹائے
اس کے چہرے پہ ہاتھ رکھا
وہ معصوم سا چہرہ آہستہ سے آنکھیں کھولیں
میری طرف دیکھنے لگی
پہلے مسکرائی پھر شاید اسے یاد آیا مجھ سے ناراض ہے
کروٹ بدلنے لگی
میں نے اس کے چہرے کو دونوں ہاتھوں میں بھر لیا
آنکھوں میں دیکھا
پھر آہستہ سے مسکرایا
کانوں کو پکڑ کر معافی مانگنے لگا

ISLAM WITH EMAN

17 Jan, 17:09


سقراط کی اپنے شاگردوں کو نصیحت!
سقراط نے اپنے شاگردوں کو وصیت کی:
ایک ایسے معاشرے میں رہنے کا انتخاب کریں جہاں مساوات اور انصاف غالب ہو۔
عدل لوگوں کو برائی اور جرم سے بچاتا ہے اور تمام لوگوں میں سب سے بہتر اور اعلیٰ صرف وہی ہے جو علم و حکمت والا ہو۔
ذہین اور عقلمند لوگ صرف سچائی میں سکون پاتے ہیں لیکن بے وقوف اور بے وقوف لوگ غداروں اور چوروں سے ہی سکون پاتے ہیں۔
انسان صرف ان لوگوں سے خوش رہ سکتا ہے جن کا مزاج اور دل ایک جیسا ہو۔
اس دنیا میں جتنے بھی دکھ اور تکلیفیں ہیں وہ ظالم اور ظالم حکمرانوں کی وجہ سے ہیں۔
عدل و انصاف کی مدد سے ہی یہ دنیا رہنے کے لیے موزوں جگہ بن سکتی ہے۔
وہ جگہ جہاں انصاف نہیں، برابری نہیں اور انصاف نہیں، وہ بے ترتیب جانوروں سے بھرا جنگل ہے.

ISLAM WITH EMAN

17 Jan, 17:06


🔷 سوتیلی ماں۔۔ 🔷

ایک عورت آپریشن کے کمرے میں داخل ہوئی تاکہ اس کا بچہ پیدا ہو اور اسی دوران اُس کی روح قبض کر لی گئی اور اُس نے ایک خوبصورت بیٹے کو جنم دینے کے بعد وفات پائی۔

شوہر اپنی بیوی کے بچھڑنے سے بہت غمگین ہوا اور اُس نے بیٹے کو اپنی سالی کے حوالے کر دیا کیونکہ وہ خود بہت مصروف رہتا تھا۔

سات ماہ بعد اُس آدمی نے دوسری شادی کر لی اور اس نئی بیوی سے اُس کے ایک بیٹا اور ایک بیٹی پیدا ہوئے۔

تین سال گزرنے کے بعد وہ آدمی اپنے بیٹے کو خالہ کے گھر سے واپس لے آیا تاکہ وہ اس کے ساتھ رہے۔

بیوی نے اپنے بچوں کا خیال رکھا لیکن اس بچے کا خیال نہ رکھا۔
اُس نے اس کے ساتھ سختی برتی اور اُس کو معاف نہ کیا اکثر اوقات اُس کو اکیلا کھانا دیا جاتا۔

ایک دن اُس عورت نے اپنے خاندان کو رات کے کھانے پر مدعو کیا بچہ کھانے کی میز کے پاس آیا اور وہاں موجود کھانے اور مٹھائیوں کو دیکھ کر اُس نے کچھ لینے کے لیے ہاتھ بڑھایا، عورت نے اُس کو دیکھ لیا اور سختی سے ڈانٹا پھر اُس نے اُسے چاولوں کی پلیٹ دی اور بالکونی میں بٹھا دیا اور کہا یہاں بیٹھو جب تک مہمان چلے نہ جائیں اور اپنی جگہ سے مت نکلنا۔
بچہ جو ابھی چار سال کا بھی نہیں ہوا تھا، سردی کے موسم میں بالکونی میں اکیلا بیٹھا کھانا کھا رہا تھا۔ أسے سوتیلی ماں سے ڈر لگا کہ کہیں وہ باہر نکلے اور اُس کو مارے۔ تو وہ وہیں سو گیا۔

عورت کے رشتہ دار چلے گئے اور عورت اپنے بچوں کو لے کر سونے چلی گئی۔

شوہر کام سے دیر سے گھر آیا، بیوی نے کہا میں تمہارے لیے کھانا لاتی ہوں۔ شوہر نے کہا میں کھانا باہر کھا چکا ہوں۔
اُس نے اپنے یتیم بیٹے کے بارے میں پوچھا تو بیوی نے کہا وہ اپنے بستر پر سو رہا ہے اور بھول گئی کہ اُس کو بالکونی میں بٹھایا تھا۔

شوہر سو گیا سوتے میں اُس نے اپنی مرحوم بیوی کو خواب میں دیکھا جو کہہ رہی تھی اپنے بیٹے کا خیال رکھو۔ وہ آدمی گھبرا کر اُٹھا اور بچے کے بارے میں پوچھا۔ بیوی نے کہا وہ اپنے بستر پر ہے۔ وہ آدمی سو گیا۔ پھر سے اُس نے اپنی مرحوم بیوی کو خواب میں دیکھا، جو کہہ رہی تھی اپنے بیٹے کا خیال رکھو۔ آدمی نے دوبارہ پوچھا، بیوی نے کہا آپ بات کا بتنگڑ بنا رہے ہیں، بچہ اپنے بستر پر سو رہا ہے، فکر نہ کریں۔
آدمی تیسری بار سویا پھر اُس نے اپنی مرحوم بیوی کو دیکھا، جو کہہ رہی تھی اب تمہارا بیٹا میرے پاس آ گیا ہے۔

آدمی گھبرا کر اُٹھا اور بستر میں بچے کو دیکھا، وہاں نہیں ملا پھر اُس نے گھر کے ہر کونے میں اُس کو تلاش کیا، نہیں ملا اس نے بالکونی کا دروازہ کھولا تو دیکھا بچّہ سردی سے کانپ رہا تھا اس نے اپنے جسم کو لپیٹ رکھا تھا اور سر کو گھٹنوں میں چھپا رکھا تھا بچہ زرد چہرے کے ساتھ بے حرکت تھا، باپ نے اُس کو ہلایا تو معلوم ہوا کہ وہ انتقال کر چکا ہے۔ اُس کے ہاتھ میں چاولوں کی پلیٹ تھی، کچھ کھا چکا تھا اور کچھ چھوڑ دیا تھا کیونکہ وہ اُس سے ملنے والا تھا جو اُس پر رحم کرے گی وہ اپنی ماں کے پاس چلا گیا تھا.

🔘 اے بنتِ حوا خدا کے واسطے اپنے بچوں جیسا دوسروں کے بچوں کا بھی خیال رکھو۔۔۔۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔ مزید اچھی اچھی پوسٹوں کیلئے وٹس ایپ کا یہ چینل فالو کریں۔۔۔

https://whatsapp.com/channel/0029Vb1PxYPEwEjoQpZsBA1F
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

17 Jan, 08:44


"تم یورپ کی طرف ہجرت کرو گے، اور قانون کی پابندی کرو گے۔ تم سگریٹ کے ٹوٹے زمین پر نہیں پھینکو گے، عوامی مقامات پر تمباکو نوشی نہیں کرو گے، اور مخصوص مقامات سے سڑک پار کرو گے۔ تمہاری سیکیورٹی کا شعور اتنا ہوگا کہ اگر تمہاری کھڑکی کے سامنے سے بلی بھی چوری ہو جائے تو پولیس کو اطلاع دو گے۔

تم گاڑی چلاتے وقت سیٹ بیلٹ باندھو گے اور بچے کے لیے پچھلی سیٹ پر کرسی رکھو گے۔ تم قطار میں کھڑے رہو گے چاہے وہ ایک کلومیٹر لمبی کیوں نہ ہو۔ جب تمہیں یورپی شہریت ملے گی اور تم اپنے نمائندے کا انتخاب کرو گے، تو اس کی تاریخ، ماضی اور پیشہ ورانہ مہارت کے بارے میں تحقیق کرو گے۔ اگر تم یہ سب اپنی ملک میں کرتے تو شاید تمہیں ہجرت کرنے کی ضرورت نہ پڑتی۔"

General collection

ISLAM WITH EMAN

17 Jan, 07:54


وہ دلہن کے لباس میں نماز پڑھ رہی تھی ۔۔۔۔ مجھے یہ چیز اچھی تو لگی لیکن عجیب بھی ۔۔۔۔نماز ادا کر وہ گھونگھٹ لے کر بیڈ پر بیٹھ گئی ۔۔۔۔ میری دھڑکن تیز تھی کہ جانے کیا ہوگی مجھے یہ جاننے کی بھی دلچسپی تھی کہ رانی کے بارے میں جو باتیں مشہور ہیں ان میں کتنی سچائی ہے ۔۔۔۔
میں نے اس کے پاس جا کر اسے سلام کیا اس نے بڑی محبت سے میری بات کا جواب دیا ۔۔۔ میں اس کے پاس بیٹھ گیا اور سوچا کیا بات کروں کیسے کروں ۔۔۔۔ پھر میں نے اس سے پوچھا ۔۔۔۔
' کیسی ہو تم '
اس نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔
میں ٹھیک ہوں آپ کیسے ہیں "
میں نے دھڑکتے دل کے ساتھ جواب دیا ۔۔۔۔
" اللہ کا شکر ہے "
پھر میں نے اس کا گھونگھٹ اٹھایا وہ بے حد خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔۔ پھر میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اس میں سونے کی انگھوٹی پہنا دی ۔۔۔۔ اس نے میرا شکریہ ادا کیا ۔۔۔ اب وقت تھا وہ کرنے کا جو میں کب سے کرنے کی خواہش کر رہا تھا ۔۔۔ اب میرے تجسس کا پیمانہ لبریز ہو رہا تھا ۔۔۔
اور پھر جب مجھے رانی کی سچائی پتہ چلی ۔۔۔۔
اس وقت میرا دل چاہا میں کسی کنوئیں میں چھلانگ لگا دوں اور سارے محلوں والوں کو لائن میں کھڑا کر کے گولی مار دوں ۔۔۔۔ کیونکہ نہ وہ خواجہ سرا تھی اور نہ ہی کوئی کھسرا ۔۔۔ وہ ایک عام سیدھی سادی لڑکی تھی جیسی باقی لڑکیاں ہوتی ہیں ۔۔۔ میرے سارے وہم و گمان ختم ہو چکے تھے مجھے خوشی تھی اس بات کی لیکن ساتھ شرمندگی بھی تھی کہ میں کیسے ایک شریف اور نیک لڑکی پر شک کرتا رہا اب یہ پچھتاوا اور شرمندگی مجھے ساری زندگی رہنا تھا ۔۔۔۔ اور محلے والوں کے کام دیکھو کیسے ایک معصوم کو بدنام کر دیا تھا اور کیسے اس بیچاری کا جینا حرام کر دیا تھا ۔۔۔۔ اب میں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ رانی کو وہ خوشیاں دوں گا جن کے لئے وہ ترستی رہی تھی ۔۔۔ اگلی صبح میری زندگی کی سب سے حسین صبح تھی جب رانی میری بیوی تھی ۔۔۔۔۔
میں رانی سے شادی کر کے بہت خوش تھا ۔۔۔ اگلے دن میرے سب دوستوں اور کچھ محلے داروں نے مجھے گھیر لیا اور پوچھا کیسی رہی ایک خواجہ سرا کے ساتھ سہاگ رات ۔۔۔۔۔
میں نے ان سب کو لعنت کیا اور کہا دل کرتا ہے تم سب کو شوٹ کر دوں کیسے ایک معصوم لڑکی کو بدنام کر دیا تھا ۔۔۔۔ وہ سب شرمندہ ہو گئے لیکن سب کے دل میں کہیں نہ کہیں یہ بات ابھی بھی موجود تھی کہ رانی ایک خواجہ سرا ہے ۔۔۔۔۔لیکن جب ایک سال بعد میرا اور رانی کا بیٹا پیدا ہوا تب سب کو یقین آ گیا اور سب بری طرح شرمندہ ہو گئے اب جب بھی وہ کبھی مجھے دیکھتے نظریں چرا کر نکل جاتے ۔۔۔اب تو میرے گھر والوں کو بھی سب پتا چل گیا اور وہ بھی شرمندہ ہو کر مجھ سے معافی مانگنے لگے ۔۔ اور مجھے اور رانی کو اپنے گھر لے گئے ۔۔۔ رانی کی ساتھ میری زندگی بہت خوشحال تھی ۔۔۔۔
ایک رات میں نے باتوں باتوں میں رانی سے پوچھا ۔۔۔۔
" رانی تمہارے بارے میں یہ خواجہ سرا والی بات کیسے مشہور ہو گئی "
تو رانی نے مسکراتے ہوئے بتایا ۔۔۔۔
" میں جس کالج میں پڑھتی تھی وہاں ایک کبیر نام کا لوفر لڑکا بھی تھا وہ کالج سے گھر تک میرا پیچھا کرتا تھا اور مجھے برائی کے لئے اکساتا ۔۔۔ لیکن ایک دن میں نے اسے تھپڑ مارا اور بہت سارے لوگوں سے اسے پٹوایا ۔۔۔ اس کے بعد وہ تو نظر نہ آیا مجھے لیکن اس نے میرے بارے میں یہ ساری باتیں مشہور کر دیں جس سے میں بدنام ہو گئی ۔۔۔ مگر اس سب میں بھی میرا فائدہ ہوا اگر یہ سب باتیں مشہور نہ ہوتیں تو مجھے آپ جیسا شوہر کبھی نہیں ملتا "
میں رانی کی بات پر مسکرا دیا ۔۔۔۔ مجھے پورا یقین تھا اگر میں کسی اور سے شادی کرتا تب کبھی اتنا خوش نہیں ہوتا ۔۔۔۔ جتنا رانی سے شادی کر کے خوش تھا ۔۔۔۔۔
ہر چیز جیسی نظر آتی ہے یا اس کے بارے میں ہم جیسا سنتے ہیں وہ ویسا ہی ہو ۔۔۔ یہ ضروری تو نہیں۔۔۔۔

🔘 کبھی کسی پر غلط الزام مت لگائیں۔ آپ کا لگایا گیا غلط الزام کسی کی زندگی تباہ کر سکتا ہے۔

● حضرت امام صادقؑ فرماتے ہیں:
"اذا اتھم المؤمن اخاہ انماث الایمان من قلبہ کما ینمات الملح فی الماء"
ترجمہ: جب بھی کوئی مؤمن اپنے مؤمن بھائی پر تہمت لگائے تو اس کا ایمان یوں ضائع ہو جائے گا جس طرح نمک پانی میں گل جاتا ہے۔
(📚 الکافی، 361 / 2)

● حضرت امام صادقؑ فرماتے ہیں:
قالَ عليه السلام: مَنْ عابَ اخاهُ بِعَيْبٍ فَهُوَ مِنْ اهْلِ النّارِ.
ترجمہ: جو شخص اپنے برادر مؤمن پر تہمت و بہتان لگائے وہ اہل دوزخ ہو گا۔
(📚 اختصاص، ص240۔ بحارالا نوار، ج75، ص260، ح58.)

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5713
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

17 Jan, 07:52


میں روزانہ رانی کے راستے میں کھڑا ہو جاتا اور اسے دیکھنے لگتا وہ بھی کبھی کبھی آنکھ اٹھا کر مجھے دیکھ لیتی لیکن زیادہ تر نگاہیں نیچے کر کے چلی جاتی تھی ۔۔۔۔۔۔
میں اسے دیکھتے ہوئے سوچتا کیا وہ لڑکی ہے یا خواجہ سرا ؟
لیکن مجھے اس سوال کا جواب کبھی نہیں ملتا ، محلے کے کچھ لوگ کچھ اور کہتے تھے اور کچھ لوگ کچھ اور ہی کہتے تھے ۔۔۔۔ اب سچ جاننے کا صرف ایک ہی طریقہ تھا کہ میں رانی سے شادی کر لوں ۔۔۔۔ میں نے یہ فیصلہ کر تو لیا لیکن مجھے یہ ڈر بھی تھا اگر رانی شادی کے بعد خواجہ سرا نکلی تو کیا ہوگا ۔۔۔۔ میں نے یہ فیصلہ ابو امی کو سنایا تو وہ ناراض ہو کر بولے ۔۔
' استغفراللہ اب تم ایک خواجہ سرا سے شادی کرو گے ۔۔۔ پورا محلہ جانتا ہے کہ وہ لڑکی نہیں ہے '
ابو امی اور تایا مجھے کافی دیر تک سمجھاتے رہے لیکن میں اپنے فیصلے پر قائم رہا میں نے کہا اگر وہ خواجہ سرا نکلی تو اسے چھوڑ دوں گا ۔۔۔۔
لیکن ابو نے حتمی لہجے میں کہا ۔۔۔۔
" اگر تم اس کھسرے سے شادی کرو گے تو ہمارے گھر مت آنا ۔۔۔ ایک خواجہ سرا کو ہم بہو نہیں بنائیں گے '
ابو نے مجھے گھر سے نکال دیا ۔۔۔ جب رشتے داروں اور دوستوں نے یہ سنا تو سب حیران ہو گئے ۔۔۔۔
دوست میرا مذاق اڑانے لگانے اور مجھ پر جملے کسنے لگے کوئی کہتا ' اب تمہاری دلہن خواجہ سرا ہوگی ' تو کوئی کہتا ' بیچارے کی کیا حالت ہوگی جب اسے پتا چلے گا کہ اس کی بیوی لڑکی نہیں ایک خواجہ سرا ہے '
میں نے سب کی باتوں کو نظر انداز کر دیا تھا ۔۔۔۔
میرے سب رشتے دار دوڑے چلے آئے ۔۔۔۔
سب مجھے سمجھا رہے تھے میرے بھائی بہن مجھے سمجھانے چلے آئے میرے دور دراز کے رشتے داروں کو جب پتا چلی تو سب مجھے سمجھانے آئے ۔۔۔ میرے سارے گھر والے ناراض ہو گئے تھے لیکن میرا فیصلہ حتمی تھا کہ میں رانی کہ علاوہ کہیں شادی نہیں کروں گا ۔۔۔۔۔ سارے رشتے دار مجھے ملامت کرتے ہوئے چلے گئے ۔۔۔۔ اور میرے محلے دار الگ مجھے ملامت کر رہے تھے ۔۔۔ کوئی مجھ پہ ہنس رہا تھا تو کوئی کہہ رہا تھا یہ پاگل ہو گیا ہے لیکن میں نے کسی کی بات نہ سنی ۔۔۔۔۔
میں رشتے کی بات رانی کے والدین کے سامنے کی تو رانی کے والد نے مجھ سے کہا تھا ۔۔۔
' بیٹا تم جانتے ہو ناں رانی کے بارے میں محلے میں کیسی کیسی باتیں مشہور ہو چکی ہیں اس کے باوجود تم اس سے شادی کرنا چاہتے ہو ۔۔۔ '
میں نے کہا ' جی انکل یہ سب جاننے کے باوجود بھی میں رانی سے شادی کے لئے تیار ہوں ۔۔۔ "
اس کے والدین خوش ہو گئے رانی بھی خوش تھی لیکن میرے دل میں کہیں نہ کہیں یہ گھٹن ضرور تھی کہ رانی کی حقیقت کیا ہوگی اگر وہ سچ میں کوئی خواجہ سرا نکل آئی تب کیا ہوگی ۔۔۔ میں ان سب خیالوں کو ذہن سے جھٹکنے کی کوشش کر رہا تھا مگر سوچیں تھیں کہ بڑھتی چلی جا رہی تھیں ۔۔۔۔
پہلے میں نے سوچا تھا کہ رانی کے والد سے کہوں کہ میں شادی سے پہلے ایک با رانی کو دیکھنا چاہتا ہوں اس سے کنفرم کرنا چاہتا ہوں کہ وہ لڑکی ہے یا خواجہ سرا لیکن یہ بات کہنا تو دور مجھے خود سے سوچتے ہوئے بھی شرم آ رہی تھی ایسی بات میں کیسے کہہ سکتا تھا ۔۔۔۔۔
زندگی اگر جوا تھی تو میں جوا کھیل چکا تھا اب جو ہوتا دیکھا جاتا ۔۔۔۔میرے دوست میرا مذاقیں اڑاتے رہتے کہ تیری بیوی خواجہ سرا ہوگی ۔۔۔ بہت پچھتائے گا لیکن میں نے کسی کی بات نہ مانی ۔۔۔ میں نے ایک بہت بڑا گھر کرائے پر لے لیا تھا جہاں شادی کے بعد میں رانی کو رکھ سکتا ۔۔۔ میرے پاس پیسے کی کمی نہیں تھی میری خود کی جاب تھی ۔۔۔۔
آخر کار وہ لمحہ بھی آ گیا جب میری شادی رانی سے ہو گئی ۔۔۔ میں اپنی شادی پہ بہت ٹینشن میں تھا کہ جانے کیا ہوگا ۔ ۔۔ ساری رات میں سوچتا رہا ، اگر رانی خواجہ سرا نکلی تو میرا کیا ہوگا ۔۔۔۔ میری شادی پہ کوئی نہیں آیا تھا نہ میرے دوست نہ رشتے دار اور نہ ہی میرے اپنے گھر والے سب کو یہی لگتا تھا کہ جیسے میں شادی نہیں کوئی گناہ کر رہا ہوں ۔۔۔۔
مجھے کسی کی پرواہ نہیں تھی لیکن میری خود کی الجھن بڑھتی چلی جا رہی تھی شادی میں جتنی دیر رسمیں چلتی رہیں میرا دل دھڑکتا رہا ۔۔۔ میں انتظار کر رہا تھا کا جب مجھے رانی کے بارے میں سچ پتا چلتا ۔۔۔۔ پتا نہیں اس وقت میری کیا حالت ہوتی ۔۔۔ میں رانی کو بیاہ کر اپنے گھر لے آیا تھا ۔۔۔ اور رانی کو کمرے میں بٹھا دیا
رانی کے ساتھ اس کی ماں اور ایک بہن بھی آئیں تھیں جو دو ، تین گھنٹے بعد چلی گئیں ۔۔۔ اب رات ہو چکی تھی مجھے رانی کے کمرے میں جانا تھا لیکن میں یہ سوچ کر ڈر رہا تھا جانے کیا ہوگا ۔ ۔۔۔۔۔
میں کمرے میں چلا گیا۔۔۔ لیکن میں جیسے ہی کمرے میں داخل ہوا میں نے ایک عجیب چیز دیکھی ۔۔۔۔

لیکن میں جیسے ہی کمرے میں داخل ہوا میں نے ایک عجیب چیز دیکھی ۔۔۔۔

ISLAM WITH EMAN

17 Jan, 07:52


🔷 غلط الزام 🔷

ہمارے پرانے محلے کی ایک لڑکی تھی اور اس قدر خوبصورت تھی کہ اس کے مقابلے کی کوئی لڑکی نہیں تھی مگر محلے والے رانی کے بارے میں ایک ایسی بات کہتے تھے جس پر یقین کرنا ناممکن سا تھا ۔۔۔۔۔۔ محلے کے کچھ لوگ کا کہنا تھا کہ رانی کوئی لڑکی نہیں ہے بلکہ ایک خواجہ سرا ہے ۔۔۔۔
یہ بات اپنے آپ میں کافی حد تک عجیب تھی رانی کے کسی بھی انداز سے نہیں لگتا تھا کہ وہ لڑکی نہیں ہے نہ آواز سے ، نہ جسامت سے نہ چال ڈھال سے ۔۔۔۔ پھر کیوں محلے کے کچھ لوگ اس کے بارے میں ایسی باتیں کرتے تھے ۔۔۔۔۔۔
جہاں رانی کو آدھے محلے والے خواجہ سرا مانتے تھے وہیں آدھے لوگ یہ بھی کہتے تھے ' شریف اور سادہ سی لڑکی ہے بس زرا سا رنگ روپ باقی لڑکیوں سے خوبصورت ہے اس لئے کچھ لوگ اسے خواجہ سرا سمجھتے ہیں '
مجھے یہ بات ہضم نہیں ہوئی اگر کسی کا رنگ روپ خوبصورت ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ خواجہ سرا ہے ۔۔۔مجھے نہ تو کبھی رانی سے ہمدردی تھی نہ ہی محلے والوں کی باتوں میں کوئی دلچسپی تھی مگر دل میں ایک تجسس ایک سسپنس سا پیدا ہو گیا کہ یہ چکر کیا ہے ۔۔۔۔۔
میں نے رانی کے گھر کے بہت سارے لوگوں سے پتا کرانے کی کوشش کی سب کا یہی جواب تھی کہ وہ لڑکی ہے مگر محلے والے کس بنا پر یہ بات کر رہے تھے ۔ ۔۔۔ اور اس بات کے جواب میں اکثر وہ یہ کہتے تھے ۔۔۔۔
' اب گھر والے تو اپنی اولاد کے عیب چھپائیں گے ناں ۔۔۔۔ سچ تو یہ ہے رانی ایک خواجہ سرا پیدا ہوئی تھی ۔۔۔ جس دائی نے ڈیلیوری کی تھی اس نے خود ہی یہ بات بتائی تھی ۔۔۔۔ اب اپنی عزت بچانے کے لئے اس کے گھر والے جھوٹ بول رہے ہیں ۔۔۔۔'
میرا تجسس ختم ہونے کی بجائے مزید بڑھ گیا یہ گھتی الجھتی چلی جا رہی تھی آخر حقیقت کیا تھی ۔۔۔۔ میں محلے کے ایک بزرگ کے پاس گیا اور اس سے دائی اور رانی کے حوالے سے چھیڑا جوابا اس نے کہا تھا ۔۔۔۔۔
' بیٹا ہم تو چالیس سالوں سے اسی محلے میں رہ رہے ہیں رانی کی پیدائش بھی ہماری آنکھوں کے سامنے ہوئی تھی ہم نے کبھی ایسی کوئی بات نہیں سنی اس زمانے ۔۔۔۔ لیکن پچھلے چند سالوں سے یہ بات پورے محلے میں مشہور ہو گئی ۔۔۔۔ اب سچ جھوٹ تو خدا ہی بہتر جانے ۔۔۔۔۔ '
سچ جو بھی تھا لیکن رانی اس قدر بدنام ہو چکی تھی کہ اس کا گھر سے نکلنا بھی بند کر دیا گیا تھا اب وہ کبھی کبھی اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ یہاں وہاں جاتی نظر آتی تھی ۔۔۔۔۔
مجھے اب اس پر تھوڑا ترس آنے لگا تھا محلے والوں سے خدا پوچھے انہوں کس طرح ایک شریف لڑکی کو بدنام کر دیا تھا ۔۔۔۔۔ انہی باتوں کی وجہ سے تو کوئی رانی سے شادی کے لئے تیار نہیں تھا یہ باتیں ہمارے محلے میں تو کیا آس پاس کے پانچ پانچ محلوں تک پھیل چکی تھیں تبھی رانی کے لئے کوئی رشتہ نہیں آتا تھا حالانکہ وہ سب سے زیادہ خوبصورت لڑکی تھی ۔۔۔۔ ایک بار تو اس کی طے شدہ منگنی بھی ٹوٹ گئی ۔۔۔۔اس کی منگنی اس کے کزن سے طے شدہ تھی مگر محلے میں پھیلتی عجیب و غریب باتوں کی وجہ سے اور بدنامی کے ڈر سے اس کے کزن نے رشتے سے انکار کر دیا ۔۔۔۔۔
اور ایک بار تو اس بیچاری کو شادی والی رات ہی لڑکے والے چھوڑ کر چلے گئے تھے ہوا کچھ یوں تھا کہ لڑکے والے دوسرے محلے کے تھے اور لڑکے نے گلی میں آتے جاتے رانی کو پسند کر لیا تھا بات شادی تک پہنچ گئی اور شادی ہو بھی جاتی اگر لڑکے والوں نے نکاح سے دو گھبٹے پہلے رانی کے بارے میں افواہیں نہ سن لی ہوتیں کہ رانی ایک خواجہ سرا ہے ۔۔۔۔۔۔
رانی کے گھر والے ہر وقت پریشانی میں ڈوبے رہتے ہیں ۔۔۔۔۔
ایک دن میں محلے کے پرانے گھر کے سامنے سیڑھیوں پر بیٹھا تھا ، دور سے رانی اپنے بھائی کے ساتھ آتی ہوئی نظر آئی ۔۔۔۔ میرے دل کی بے چینی بڑھ گئی ۔۔۔۔
میں نے سوچا تھا کسی سے پوچھنے کی بجائے ڈائریکٹ یہ بات رانی سے ہی پوچھ لیتا ہوں ۔۔جب وہ میرے پاس سے گزری تو میں نے کہا 'اسلام و علیکم '
اس نے بڑی شرافت سے میرے سلام کا جواب دیا ۔۔۔۔ کافی کوشش کے بعد بھی میں اس سے یہ بات نہیں پوچھ سکا ۔۔۔ اور وہ وہاں سے چلی گئی ۔۔۔۔
جب اس نے میرے سلام کا جواب دیا تو وہ اتنی خوبصورت آواز تھی جو کہ کسی لڑکی کی ہی ہو سکتی تھی مگر محلے والوں کی باتوں نے مجھے دونوں طرح سے سوچنے پر مجبور کر دیا تھا ۔۔۔۔
کل شام کے وقت میں نے اپنے دوست زاہد سے رانی کا ذکر کیا تو اس نے مجھے چیلنج کرتے ہوئے کہا ' اگر رانی لڑکی ہوئی تو میں تمہیں ایک لاکھ انعام دوں گا ۔۔۔ "
اب خدا جانے سچ کیا تھا ۔۔۔ میں ہر وقت رانی کے بارے میں سوچنے لگا تھا صبح سے شام تک ۔۔۔۔ وہ اتنی خوبصورت تھی کہ کوئی اسے اگر ایک بار دیکھ لیتا تو دیکھتا ہی رہ جاتا لیکن محلے والوں کی باتوں نے بھی دل میں ایک عجیب کراہت سے پیدا کر دی تھی ۔۔۔۔۔

ISLAM WITH EMAN

16 Jan, 06:12


🔷 بیوی کیلئے بن سنور کر رہیں 🔷

ارشد صاحب شادی کے شروع کے دنوں میں تو کچھ لحاظ میں رہے ۔ یعنی گھر آکر پسینے سے بھرے ہوئے کپڑے بدلنا اور صاف ستھرا لباس پہن کر بیوی کے سامنے آنا۔ لیکن جیسے جیسے دن گزرتے گئے وہ اپنی پرانی ڈگر پر واپس آگئے۔

ان کی کتابوں کی دکان تھی۔ ہول سیل کا کام کرتے تھے۔ دو ملازم بھی رکھے ہوئے تھےلیکن خود بھی کافی بھاگ دوڑ کرنا پڑتی۔ دکان میں ابھی اے سی نہیں لگا تھا۔ آجکل سکولوں میں داخلے کا سیزن تھا۔سارا دن گاہکوں کا رش لگا رہتا۔
رات کے نو بجے جب ارشد صاحب گھر میں داخل ہوتے تو انہیں صرف گرما گرم کھانے اور آرام دہ بستر کی طلب ہوتی۔ وہ سارا دن کے پسینے سے بھیگی ہوئی قمیص اتارکے الماری کے ساتھ لٹکاتے ۔ پھر بنیان اور شلوار میں ہی بستر پر نیم دراز ہو جاتے۔

صائمہ یعنی ارشد صاحب کی بیوی کو ان کی اس عادت سے بڑی چڑ تھی۔ وہ اکثر کوفت سے کہتی۔ ’’کم از کم بنیان ہی بدل کیا کریں۔ سامنے الماری میں دھلی رکھی ہوتی ہے۔ اور یہ ازاربند۔۔۔‘‘ ارشد صاحب کو صائمہ کے الفاظ پر اندر ہی اندر واقعی شرمندگی ہوتی لیکن وہ ان مردوں میں سے تھے جو بیوی کے سامنے اپنی غلطی ماننا جرم سمجھتے ہیں!
ازاربند کو سنبھالتے ہوئے وہ بازوؤں کے نیچے سے پیلی ہوتی ہوئی اپنی بنیان پر ایک طائرانہ نظر ڈالتے اور بڑی ڈھٹائی سے کہتے۔’’تم جاہل کیا سمجھو گی۔ یہ ہماری خاندانی روایت ہے۔ ہم نے تو اپنے ابا کو گھر میں ہمیشہ انہی کپڑوں میں دیکھا ہے۔‘‘

ہفتے مہینوں اور مہینے سالوں میں ڈھلتے گئے۔ ارشد صاحب کےدونوں بچے اب بڑے ہو گئے تھے۔ انہوں نے بھی اپنے ابا کی پسینے سےبھری ہوئی بنیان اور شلوار کے سامنے جھولتے ہوئے ازاربند کے ساتھ سمجھوتا کر لیا تھا۔ لیکن صائمہ! کیا اس نے سمجھوتا کر لیا تھا؟ شاید نہیں۔

یہ چند مہینے پہلے کی بات ہے جب صائمہ کے پڑوس میں رہنے والے پٹھانوں نے اپنا گھر خالی کیا اور پشاور چلے گئے۔ ان کے جانے کےکچھ ہی دنوں بعد گھر کرایہ پر لگ گیا۔ نئے پڑوسی آئے تو ہمیشہ کی ملنسار صائمہ نے سلام دعا کا سوچا۔

اگلے دن ٹھنڈی مزیدار کھیر کا باؤل پکڑ ے اس نے بیل بجائی۔’’کون؟‘‘ ایک مردانہ آواز آئی اور ساتھ ہی دروازہ کھل گیا۔ اگر چہ صائمہ برقعہ میں تھی لیکن پھر بھی گھبرا کر ایک طرف ہو گئی۔
اتنے میں ان صاحب کی بیوی، نادیہ بھی چلی آئی تو صائمہ کی مشکل آسان ہو گئی۔
’’میں یہ پڑوس سے آئی ہوں۔ ‘‘ اس نے ٹھنڈا سا باؤل نادیہ کے ہاتھ میں پکڑاتے ہوئے کہا۔نادیہ اصرار کر کے اسے گھر کے اندر لے آئی پھر ڈرائینگ روم میں بٹھا کر چلی گئی۔
صائمہ نے اردگرد کا جائزہ لیا ۔ اچانک شیشے کی دیوار کے اس پاروہی صاحب یعنی نادیہ کے میاں دکھائی دیے۔ نفیس سا کرتہ شلوار اور خوبصورت سی چپل پہنے وہ موبائل پر مصروف تھے۔ ہاتھ میں خوبصورت سی گھڑی تھی ۔بال بھی بڑے سلیقے سے بنائے گئے تھے۔

’’شاید یہ لوگ کہیں جارہے تھے۔ میں ایسے ہی آگئی۔‘‘ صائمہ نے کچھ شرمندگی سے سوچا۔ اتنے میں نادیہ کولڈ ڈرنک لے آئی۔
’’آپ لوگ کہیں جارہے ہیں؟‘‘ صائمہ نے پوچھا۔
’’نہیں تو! آپ آرام سے بیٹھیں ناں۔‘‘ نادیہ نے خوشدلی سے کہا۔
’’اچھا پھر کسی شادی سے آرہے ہیں ناں؟‘‘ اب کی بار صائمہ نے یقین سے کہا۔
نادیہ نے ایک نظر باہر اپنے شوہر پر ڈالی اور پھر ہنس پڑی۔
’’مجھے معلوم ہے آپ میرے میاں کو دیکھ کر پوچھ رہی ہیں۔اصل میں یہ ہر وقت گھر میں بھی ایسے ہی تیار رہتے ہیں۔۔۔ میرے لیے!‘‘ اس نے کچھ شرماتے ہوئے بتایا۔

صائمہ سے کچھ کہا نہ گیا۔ وہ بس خالی خالی نظروں سے دیکھتی گئی۔ تھوڑی دیر بعد اس نے نادیہ کو خدا حافظ کہا اور اپنے گھر چلی آئی۔ جہاں میلا کچیلا سا، بنیان، شلوار میں ملبوس ایک شخص اس کا منتظر تھا ۔۔۔ اس کا شوہر ارشد! لیکن یہ اس کا وہ ’’ارشد‘‘ تو نہ تھا جس سے اس نے شادی کی تھی۔ یہ تو کوئی اور ہی تھا جس کو اپنی پسینے سے بھری ہوئی بنیان اور جسم سے آتی ناگوار بو نے کبھی یہ محسوس تک نہ ہونے دیا کہ وہ اپنی بیوی کی نظروں میں کیا سے کیا ہو چکا ہے۔

ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ ’’ میں پسند کرتا ہوں کہ اپنی بیوی کے لیے اسی طرح بن سنور کر رہوں جس طرح میں چاہتا ہوں کہ وہ میرے لئے بناؤ سنگھار کرے۔‘‘

📚 السنن الكبرى ، كتاب القسم والنشوز ، باب حق المرأة على الرجل۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

16 Jan, 06:12


🔷 جانوروں کے طفیل 🔷

‏ایک شہنشاہ جب دنیا کو فتح کرنے کے ارادے سے نکلا تو اس کا گزر افریقہ کی ایک ایسی بستی سے ہوا جو دنیا کے ہنگاموں سے دور اور بڑی پرسکون تھی۔ یہاں کے باشندوں نے جنگ کا نام تک نہ سنا تھا اور وہ فاتح

ور مفتوح کے معنی سے ناآشنا تھے‘ بستی کے باشندے شہنشاہ اعظم کو مہمان کی طرح ساتھ لے کر اپنے سردار کی جھونپڑی میں پہنچے۔ سردار نے اس کا بڑی گرم جوشی سے استقبال کیا اور پھلوں سے شہنشاہ کی تواضع کی۔

کچھ دیر میں دو قبائلی فریق مدعی اور مدعا الیہ کی حیثیت سے اندر داخل ہوئے۔ سردار کی یہ جھونپڑی عدالت کا کام بھی دیتی تھی۔
‏مدعی نے کہا۔
”میں نے اس شخص سے زمین کا ایک ٹکڑا خریدا تھا۔ ہل چلانے کے دوران اس میں سے خزانہ برآمد ہوا میں نے یہ خزانہ اس شخص کو دینا چاہا لیکن یہ نہیں لیتا۔ میں یہ کہتا ہوں کہ یہ خزانہ میرا نہیں ہے کیوں کہ میں نے اس سے صرف زمین خریدی تھی۔ اور اسے صرف زمین کی قیمت ادا کی تھی، خزانے کی نہیں“

مدعا الیہ نے جواب میں کہا۔
”میرا ضمیر ابھی زندہ ہے۔ میں یہ خزانہ اس سے کس طرح لے سکتا ہوں‘ میں نے تو اس کے ہاتھ زمین فروخت کردی تھی۔ اب اس میں سے جو کچھ بھی برآمد ہو یہ اس کی قسمت ہے اور یہی اس کا مالک ہے ، میرا اب اس زمین اور اس میں موجود اشیاء سے کوئی تعلق نہیں ہے “
‏سردار نے غور کرنے کے بعد مدعی سے دریافت کیا۔
”تمہارا کوئی لڑکا ہے؟“

”ہاں ہے!“

پھر مدعا الیہ سے پوچھا۔
”اور تمہاری کوئی لڑکی بھی ہے؟“

”جی ہاں....“ مدعا الیہ نے بھی اثبات میں گردن ہلا دی۔

”تو تم ان دونوں کی شادی کرکے یہ خزانہ ان کے حوالے کردو۔“

اس فیصلے نے شہنشاہ کو حیران کردیا ۔ وہ فکر مند ہوکر کچھ سوچنے لگا۔
‏سردار نے متردد شہنشاہ سے دریافت کیا۔ ”کیوں کیا میرے فیصلے سے آپ مطمئن نہیں ہیں؟“

”نہیں ایسی بات نہیں ہے۔“ شہنشاہ نے جواب دیا۔ ”لیکن تمہارا فیصلہ ہمارے نزدیک حیران کن ضرور ہے۔“

سردار نے سوال کیا۔ ”اگر یہ مقدمہ آپ کے رو برو پیش ہوتا تو آپ کیا فیصلہ سناتے؟“

شہنشاہ نے کہا کہ ۔ ” پہلی تو بات یہ ہے کہ اگر یہ مقدمہ ہمارے ملک میں ہوتا تو زمین خریدنے والے اور بیچنے والے کے درمیان کچھ اس طرح کا جھگڑا ہوتا کہ بیچنے والا کہتا کہ : میں نے اسے زمین بیچی ہے اور اس سے زمین کی قیمت وصول کی ہے ، اب جبکہ خزانہ نکل آیا ہے تو اس کی قیمت تو میں نے وصول ہی نہیں کی ، اس لیے یہ میرا ہے ۔
جبکہ خریدنے والا کہتا کہ:
میں نے اس سے زمین خریدلی ہے ، تو اب اس میں جو کچھ ہے وہ میری ملکیت ہے اور میری قسمت ہے ۔
‏سردار نے شہنشاہ سے پوچھا کہ ، پھر تم کیا فیصلہ سناتے؟

شہنشاہ نے اس کے ذہن میں موجود سوچ کے مطابق فورا جواب دیا کہ:
ہم فریقین کو حراست میں لے لیتے اور خزانہ حکومت کی ملکیت قرار دے کر شاہی خزانے میں داخل کردیا جاتا۔“

”بادشاہ کی ملکیت!“ سردار نے حیرت سے پوچھا۔ ”کیا آپ کے ملک میں سورج دکھائی دیتا ہے؟“

”جی ہاں کیوں نہیں؟“

”وہاں بارش بھی ہوتی ہے....“

”بالکل!“
‏”بہت خوب!“ سردار حیران تھا۔ ”لیکن ایک بات اور بتائیں کیا آپ کے ہاں جانور بھی پائے جاتے ہیں جو گھاس اور چارہ کھاتے ہیں؟“

”ہاں ایسے بے شمار جانور ہمارے ہاں پائے جاتے ہیں۔“

”اوہ خوب‘ میں اب سمجھا۔“ سردار نے یوں گردن ہلائی جیسے کوئی مشکل ترین بات اس کی سمجھ میں آگئی ہو۔ ”تو اس ناانصافی کی سرزمین میں شاید ان ہی جانوروں کے طفیل سورج روشنی دے رہا ہے اور بارش کھیتوں کو سیراب کررہی ہے۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

16 Jan, 06:11


🔷 خوشی اور سکون 🔷

ایک بادشاہ تھا۔ وہ دن بھر ملک کے انتظامی کاموں میں اتنا مصروف رہتا تھا کہ اسے آرام کرنے کی لیے بہت ہی کم فرصت ملتی تھی۔

ایک دن اس بادشاہ کو خیال آیا کہ یہ بادشاہت تو ایک مصیبت ہے۔ ہر وقت کام میں لگا رہتا ہوں۔ نہ دن کو چین ملتا ہے نہ رات کو آرام۔ بادشاہ ہونے کے باوجود میری زندگی میں خوشیاں نہیں ہیں۔ اگر میں خوش نہیں ہوں تو کوئی اور شخص کیسے اپنی زندگی سے خوش ہوگا۔

اس بادشاہ نے سوچا کہ مجھے دیکھنا چاہیے کہ میرے ملک میں خوش انسان کونسا ہے۔؟
یہ سوچ کر رات کے وقت اس نے بھیس بدلا اور خوش رہنے والے آدمی کی تلاش میں محل سے روانہ ہو گیا۔

سب سے پہلے وہ ایک سوداگر کے پاس گیا۔
بادشاہ نے اس سے پوچھا، "تم یقینا خوشی اور سکون کے ساتھ زندگی گزار رہے ہو گے؟"

سوداگر نے جواب دیا، "میرے پاس بہت دولت ہے، مگر یہ دولت بھی مجھے سکون نہیں دے سکتی۔اگر دولت سے خوشی اور سکون ملتا تو میں خریدنے میں دیر نہیں لگاتا۔ اس دولت نے میری زندگی اجیرن کر دی ہے۔ میرے وارثوں کی نظریں میری جائیداد پر ہیں۔ وہ میرے مرنے کی دعائیں مانگتے ہیں۔ ان کا بس چلے تو وہ اسی دولت کے لیے مجھے جان سے مار دیں۔ اس کے علاوہ آئے دن چوری اور ڈاکے کا دھڑکا لگا رہتا ہے۔ رات دن اسی سوچ میں گھل رہا ہوں۔ میری صحت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ کاش میں غریب آدمی ہوتا۔ محنت مزدوری کر کے ایک جھونپڑے میں خوشی سے زندگی گزارتا۔ تب مجھے کسی قسم کی فکر نہ ہوتی۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ میں اپنے غریب پڑوسی کی طرح ہوتا۔ کتنا خوش رہتا ہے وہ۔"

بادشاہ اس کا جواب سن کر اس کے پڑوسی کے پاس پہنچا اور اس سے پوچھا، "تم اپنے اس حال میں خوش ہو؟"

پڑوسی بولا، "میں تو اس سخت محنت اور مشقت سے تنگ آ گیا ہوں۔ بھلا یہ بھی کوئی زندگی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ اپنے پڑوسی سوداگر کی طرح ہر وقت آرام کرتا رہوں اصل زندگی تو یہی ہے۔"

ان دونوں کے جواب سن کر بادشاہ کو تسلی نہ ہوئی تو وہ اپنی حکومت کے ایک بڑے افسر سے ملا۔ اسے چند روز پہلے ایک بڑے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔
بادشاہ کے سوال پر وہ بولا، "میری بدقسمتی ہے کہ میں نے یہ عہدہ قبول کر لیا۔ جو افسر میرے ساتھ پہلے کام کرتے تھے وہ میرے دوست تھے۔ اس عہدے نے انہیں میرا ماتحت بنا دیا ہے۔ اب وہ مجھ سے جلنے لگے ہیں۔ اس عہدے سے جو خوشی ملی تھی، وہ بھی خاک میں مل گئی۔ لگتا ہے خوشی میرے نصیب میں ہے ہی نہیں۔"

بادشاہ افسر کا جواب سن کر اس کے پڑوس میں ایک درزی کی دکان پر پہنچا اور اس سے بولا، "تم تو عیش کرتے ہو گے؟"

درزی بولا، "جناب میں اس کام سے ہرگز خوش نہیں۔ بھلا یہ بھی کوئی کام ہے۔ سارا دن ایک جگہ بیٹھے کپڑے سیتے رہو۔ اس کام سے تو میری جان جاتی ہے۔ مگر کیا کروں مجبوری ہے۔ اس کام نے میری خوشیاں چھین لی ہیں۔ اب دیکھیں میرے پڑوسی افسر کو۔ بادشاہ نے اسے بڑا عہدہ دیا ہے۔ اب اسے سکون اور خوشی بھی حاصل ہو گئی اور دولت بھی۔ کاش میں ہی وہ افسر ہوتا۔"

بادشاہ درزی کا جواب سن کر شہر کے باہر ایک دیہات میں پہنچا ہی تھا کہ بارش شروع ہو گئی۔ بادشاہ نے ایک جھونپڑے کا دروازہ کھٹکھٹایا تو اندر سے ایک بزرگ باہر آئے اور بادشاہ سے بولے، "اندر آ جاؤ۔"

جھونپڑے کی چھت کئی جگہوں سے ٹپک رہی تھی۔ جہاں سے بارش کا پانی ٹپک رہا تھا، وہاں بزرگ نے ٹین کے خالی ڈبے نیچے رکھ دیئے تھے۔ پانی ان ڈبوں میں گر رہا تھا۔

"معلوم ہوتا ہے تمہاری مالی حالت اچھی نہیں ہے؟" بادشاہ نے بزرگ سے پوچھا۔

بزرگ بولے، "ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ میں بہت خوش ہوں۔ الله تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے ہر چیز دی ہے۔ دیکھ لو۔ یہ میرا صاف ستھرا گھر ہے۔ میرے پاس دو بیل، ایک بکری، پانچ بطخیں اور کچھ مرغیاں ہیں۔ ان سے میں دودھ، انڈے اور گوشت حاصل کرتا ہوں۔ ان کو میں بیچتا ہوں۔ بیل کنواں اور ہل چلانے کے کام آتے ہیں۔ یہ میری تنہائی کے ساتھی ہیں۔ یہاں گھاس بہت ہے۔ ایک تالاب بھی ہے۔ میرے پاس کچھ زمین بھی ہے جس میں میں گندم اور کپاس اگاتا ہوں۔ میرے گھر کے پچھواڑے میں میرا ایک خوبصورت اور چھوٹا باغ بھی ہے۔ اس میں آم، کھجور، کیلے اور مالٹے وغیرہ کے درخت ہیں۔ کنویں سے پانی نکال کر کھیتوں اور باغ کو دیتا ہوں۔ باقی وقت میں جانور چراتا ہوں۔ پھر فرصت میں الله الله کرتا ہوں۔ میں بہت خوشی اور سکون سے زندگی گزار رہا ہوں۔"

بادشاہ نے سوچا کہ خوشیوں کے ساتھ اگر تھوڑی تکلیف بھی ہو تو انسان کو برداشت کر لینی چاہیے۔ بغیر تکلیف اور دکھ کے راحت نصیب نہیں ہوتی۔ میں جس شخص کی تلاش میں تھا وہ مجھے مل گیا ہے۔ بارش تھم چکی تھی۔ بادشاہ اپنے محل میں واپس آگیا اور ایک بار پھر تندہی سے کام کرنے لگا۔“

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

16 Jan, 06:09


خاتون بُت بنى بے یقینی کے عالم میں کھڑی آنسؤوں بھری نگاہوں سے دیکھتی رہ گئی اور وہ وین سمیت نظروں سے اوجھل ہو گیا۔

‏اس کی کیفیت اب کافی بلکہ بہت مختلف تھی، اس کے انگ انگ سے خوشی پھوٹ رہی تھی۔ کچھ گھنٹوں پہلے جو اس کی حالت تھی وہ اب یکسر بدل گئی تھی۔ اب اسے ہفتہ دس دن گزارنے کی جو فکر تھی وہ تھوڑی کم ہو گئی تھی۔ ہفتہ دس دنوں کا خیال آتے ہی اس نے کاغذ قلم لے کر خاتون کا ایڈریس لکھ کر وصیت لکھی ‏کہ ہر ماہ باقاعدگی سے چار لوگوں کے معقول سے بڑھ کر خرچے کی رقم اس ایڈریس پہ بھجوائی جائے۔ اور کاغذ کو لفافے میں بند کر کے تجوری میں رکھ دیا۔

اب اسے لگ رہا تھا کہ اپنے آخری سفر کے لئے وہ تیار ہے یا تھوڑی بہت تیاری کر لی ہے۔ پھر ہفتہ گزر گیا اور دس دن گزر گئے۔ پھر مزید دس اور پورے پندرہ دن گزر گئے۔ گھر والوں کے کہنے کے باوجود وہ ہسپتال نہیں گیا اور پھر پورا ایک مہینہ گزر گیا اور اگلے مہینے کی رقم بھی اس نے فوراً بھجوا دی۔
پھر ایسے ایک ایک مہینہ کرتے پورا سال گزر گیا اور وہ معمول کے مطابق رقم بھجواتا رہا۔ پھر پانچ سال، پھر دس سال گزر گئے اور پھر پورے بیس سال گزر جانے کے بعد ایک رات وہ معمول کے مطابق تہجد کے لئے اٹھا، وضو کر کے تہجد شروع کی اور سجدے میں دعا کرتے کرتے اس کی سانسیں ختم ہو گئیں ۔ وہ اس جہانِ فانی سے سجدے کی حالت میں رخصت ہو گیا۔

یہ سچا واقعہ یہاں ختم نہیں ہوتا اصل خلاصہ تو اب آنا ہے۔۔۔

گھر والے جب صبح اٹھے تو اس کو سجدے کی حالت میں مردہ پایا۔ افسوس کے ساتھ ساتھ گھر والوں کو اس بات کی خوشی سی بھی تھی کہ اچھی اور مبارک موت ہوئی ہے۔
خیر تکفین و تدفین اور دیگر انتظامات کے بعد اولاد کا تجوری اور وصیت کھولنے کا وقت آیا تو وہ بند لفافہ بھی نکل آیا جو کم از کم بیس سال پہلے کی تاریخ کا ان کے والد ‏کے ہاتھ کا لکھا ہوا تھا اور اس کا مطلب تھا اس لکھے گئے ایڈریس پہ بیس سال سے رقم دی جاتی رہی ہے۔ لفافہ پڑھنے کے بعد ان کو پتہ چلا کہ والد صاحب کو فوت ہوئے سات دن ہو گئے ہیں جو کہ تکفین و تدفین اور رشتے دار لوگوں کے ملنے ملانے میں نکل گئے ہیں اور وصیت کے مطابق رقم کی ادائیگی سات دن لیٹ ہو گئی ہے۔

رقم لے کر وہ لوگ اس ایڈریس پر پہنچے تو دروازہ کھٹکھٹانے پر خاتون باہر آئی جو کہ اب پچاس سے اوپر کی ہو چکی تھی۔ سلام دعا کے بعد تاجر کے بڑے لڑکے نے خاتون سے مؤدب انداز میں کہا کہ ہم آپ کو والد صاحب کی طرف سے جو ماہانہ مخصوص رقم ہے وہ دینے آئے ہیں اور معذرت چاہتے ہیں کہ رقم کی ادائیگی سات دن لیٹ ہو گئی وہ اصل میں۔۔۔
خاتون جلدی سے بولی، ارے نہیں نہیں کوئی بات نہیں آپ کے والد صاحب کے ہم پر بہت احسانات ہیں۔ آپ لوگ میری طرف سے والد صاحب کو بہت بہت شکریہ بولئے گا اور اور انہیں بتائیے گا کہ ہم ہمیشہ انہیں دعاؤں میں یاد ‏رکھتے ہیں اور رکھیں گے، اور میری طرف سے آداب کے ساتھ انہیں بتائیے گا کہ اب انہیں رقم بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔
بیٹا حیرانگی سے بولا کیوں؟ اب کیوں نہیں ہے ضرورت رقم کی؟
‏خاتون نے خوشی کے آنسووں میں ملی آواز میں جواب دیا، اللّٰـــہ کے فضل سے مہینہ پہلے میرے بڑے بیٹے کی ملازمت لگی تھی اور سات دن پہلے ہی بیٹے اس کو اس کی پہلی تنخواہ ملی ہے ۔
خاتون روانی میں پتہ نہیں کیا کیا بولے چلے جا رہی تھی جب کہ لڑکوں کے کانوں میں خاتون کا یہی جملہ اٹک کر رہ گیا،
”سات دن پہلے ہی میرے بیٹے کو اس کی پہلی تنخواہ ملی ہے۔“
”سات دن پہلے ہی میرے بیٹے کو اس کی پہلی تنخواہ ملی ہے۔“

(عربی سے منقول)

امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں:
"إن صدقة السر تطفئ غضب الرب"
رازداری میں کیا گیا صدقہ اللّٰـــہ پاک کے غصے کو بجھاتا ہے۔“  (📚 ثواب الأعمال: ١٢٨)

منقول۔۔۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5708
https://t.me/islamwitheman/5694
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

10 Jan, 05:14


🌹 بھولا کسان اور شیر کی کہانی 🌹

ایک دفعہ کا ذکر ایک جنگل میں اونٹ شیر اور لومڑی رہتے تھے اس جنگل میں اور بھی بہت سے جانور تھے۔ شیر روزانہ جنگل میں شکار کرتا اور دوسروے جانوروں کو کھا جاتا۔

لومڑی اور شیر آپس میں ملے ہوے تھے جہاں کہیں شکار ہوتا تو لومڑی شیر کو بتاتی اور شیر اسے کھا جاتا اس طرح تھوڑا بہت لومڑی کو بھی کھانے کو مل جاتا۔

جنگل کے ساتھ ہی ایک کسان کے گنے کا کھیت تھا وہ بہت بھولا کسان تھا۔ ایک دن ایک اونٹ اس کے کھیت سے گنے کھا رہا تھا اور بہت سی فصل اونٹ نے خراب کر دی، لومڑی وہاں آئی اور اس نے دیکھا ایک موٹا تازہ اونٹ ابھی شیر کو بتاتی ہوں۔
اونٹ نے جب لومڑی کو دیکھا تو اونٹ سمجھ گیا کہ یہ ضرور شیر کو بتائے گی اور وہ مجھے کھا جائے گا۔ اونٹ نے لومڑی سے کہا کہ رکو میں نے شیر کو یہ کہتے سنا ہے جب جنگل میں سے شکار ختم ہو جائے گا تو میں لومڑی کو بھی کھا جاوں گا۔

لومڑی نے اونٹ سے کہا تو یہ بات ہے شیر میرے ساتھ دھوکا کر رہا ہے۔

اونٹ نے لومڑی سے کہا کہ کیا تم شیر سے اس بات کا بدلہ لینا چاہتی ہو۔

لومڑی نے کہا کیوں نہیں شیر تو بہت بڑا فراڈیا ہے میں شکار میں اس کی مدد کرتی ہوں اور وہ مجھے ہی کھانا چاہتا ہے۔

اونٹ نے لومڑی سے کہا ہم شیر سے بدلہ نہیں لے سکتے اس لیے ہمیں کوئی ترکیب سوچنی ہو گی۔

لومڑی نے کہا ٹھیک ہے تم ہی بتاو ہم ایسا کیا کریں۔

اونٹ نے لومڑی سے کہا میں روزانہ یہاں گنے کے کھیت سے گنے کھانے کے لیے آتا ہوں اگر کسی دن کھیت کے مالک کو پتا چل گیا تو تم اسے سے کہنا تمھارے کھیت سے روزانہ شیر گنے کھاتا ہے اور وہ کہہ رہا تھا کہ اسے گنے کارس بہت پسند ہے، اس طرح کھیت کا مالک خود ہی شیر کو اس کی سزا دے گا۔

لومڑی نے کہا ٹھیک ہے۔ لومڑی نے ایک اونچی آواز نکالی بھولا کسان لومڑی کی آواز سن کر کھیت میں آیا تو اس نے دیکھا کہ کھیت کی ایک طرف سے گنے کی فصل کا بہت نقصان ہوا تھا۔

کسان کو دور دیکھ اونٹ وہاں سے بھاگ گیا کھیت کے پاس ہی ایک چھوٹا سا مٹی کا گڑھا تھا لومڑی اس گڑھے میں چھپ کر بٹھ گئی۔ جب کسان نے دیکھا ایک لومڑی اس گڑھے میں چھپی بیٹھی ہے تو اس نے لومڑی کو مارنا چاہا۔ لومڑی نے بھولے کسان سے کہا رکو تمھاری فصل شیر نے خراب کی ہے اور وہ روزانہ تمھارے گھیت سے گنے توڑ کر کھاتا ہے۔

بھولے کسان کو بڑا غصہ آیا، اس نے کہا اچھا تو اب میں شیر کو نہیں چھوڑوں گا۔

ادھر اونٹ شیر کے پاس گیا تو شیر کے منہ میں پانی آگیا، شیر بہت خوش ہوا کہ میرا شکار خود ہی میرے پاس چل کر آرہا ہے۔

شیر اونٹ پر حملہ کرنے لگا تو اونٹ نے شیر سے کہا، رکو میں تمھیں ایک بات بتانا چاہتا ہوں جو تمھارے فائدے کے لیے ہے۔

شیر نے کہا جلدی بتاو کیا بات ہے۔؟

لومڑی تمھیں کسان سے پٹوانا چاہتی ہے۔

شیر نے کہا، وہ کیوں؟

اونٹ نے شیر سے کہا، لومڑی نے کسان سے یہ کہا ہے کہ تم روزانہ اس کے کھیت سے گنے چوری کرتے ہو۔

شیر کو بہت غصہ آیا، اس نے کہا لومڑی کی یہ مجال۔ شیر نے اونٹ سے کہا ٹھیک ہے اب میں پہلے لومڑی کو کھاؤں گا۔

ادھر لومڑی جنگل میں شکار کی تلاش میں ادھر ادھر گھوم رہی تھی سامنے شیر آگیا اور اس نے لومڑی سے کہا تم نے مجھ پر جھوٹا الزام لگایا ہے کہ کھیت سے گنے میں کھاتا ہوں تو لومڑی نے ڈرتے ہوئے شیر سے کہا مجھے اونٹ نے کہا تھا۔ شیر نے لومڑی پر حملہ کر دیا اور لومڑی کو کھا گیا۔

اونٹ دن کے وقت کھیت میں جاتا اور پیٹ بھر گنے کھاتا۔

کسان رات کو اپنے کھیت کی پہرداری کرتا کہ کب شیر اس کے کھیت میں آئے اور وہ شیر سے اپنے گنے کی فصل کے نقصان کا بدلہ لے۔

بہت دن گزر گئے شیر کو جنگل میں شکار نہ ملا تو اس نے سوچا اونٹ ضرور کھیت میں گنے کھا رہا ہوگا۔ اونٹ کو کھاتا ہوں۔ شیر رات کو کھیت میں گیا تو وہاں بھولا کسان اپنے کھیت کی رکھوالی کر رہا تھا اور اس کے پاس تیز دار کلہاڑی تھی۔ شیر کو دیکھ کر بھولے کسان نے اسے کلہاڑیوں سے مار دیا اور وہ بہت خوش ہوا.

اس طرح جنگل کے باقی سب جانور شیر اور لومڑی کے شکار سے بچ گئے اور ہنسی خوشی رہنے لگے۔

🌹 پیارے بچوں کہانی پسند آئے تو دوسروں کے ساتھ شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

10 Jan, 04:39


🔷 دل کے غریب لوگ 🔷

وہ گھر بے حد خوبصورت تھا۔ کالونی کے مین گیٹ سے اندر داخل ہوتے ہی بائیں جانب بنے ہوئے اس دو کنال کے گھر کی طرف نظر خودبخود اٹھتی تھی۔

پہلی بار جب نجمہ اپنی بارہ سالہ بیٹی اور شوہر کے ساتھ آئی تھی تو وہ بے حد خوش تھی کہ اتنے خوبصورت گھر میں میری بیٹی کا دل لگ جائے گا ۔ یہاں کام کرنے کے لئے ایک لڑکی کی ضرورت تھی ۔۔۔۔۔ ویسے تو اور بھی ملازمہ تھی گھر میں لیکن چھوٹے موٹے کاموں کے لئے ایک چھوٹی لڑکی کی ضرورت تھی۔

نجمہ کی برادری میں سب ایسا ہی کرتے تھے، بچی دس سال کی ہو جاتی تو اسے کسی کوٹھی میں کام پر لگوا دیتے جہاں وہ دن رات رہتی البتہ مہینے دو مہینے بعد ایک دو دن کے لئے ماں باپ کے گھر رہنے آ جاتی۔

دو مہینے بعد جب اسکی بیٹی شکیلہ گھر رہنے آئی تھی تو اس نے واپس جانے سے انکار کر دیا تھا کہ مالکن بہت ڈانٹتی ہے اور اس کے بچے بات بات پر اسے مارتے ہیں۔

نجمہ اسے واپس نہیں بھیجنا چاہ رہی تھی لیکن اس کے شوہر کو اسکی ماہانہ تنخواہ کا لالچ تھا جسے وہ اپنی مرضی سے اپنے اوپر خرچ کرتا تھا ۔۔۔۔ اپنے نشے اور جوئے کے لئے اسے اپنی تنخواہ کے علاوہ شکیلہ کی تنخواہ بھی چاہئیے ہوتی تھی اور مذید ستم یہ ہوا کہ وہ اسکی چھ مہینوں کی ایڈوانس تنخواہ لے آیا تھا۔

اس نے پیار سے سمجھا بجھا کر اسے واپس بھیج دیا تھا۔
پچھلے مہینے جب وہ اس سے ملنے گئی تو شکیلہ کو تیز بخار تھا ۔ مالکن اسے والدین سے ملنے کے لئے صرف دس منٹ دیتی تھی۔

" اماں ۔۔۔۔ ! مجھے یہاں سے لے جاؤ ۔۔۔۔۔"
وہ روتے ہوئے کہہ رہی تھی ۔ پرسوں رات کو کھانا کھاتے ہوئے مجھ سے کچھ چاول قالین پر گر گئے تھے تو مالکن نے تھپڑ بھی مارا اور کہا کہ باقی کا کھانا باہر لان میں جا کر کھاؤ۔ میں دو دن سے اتنی سردی میں دھند میں بیٹھ کر کھانا کھا رہی ہوں ۔ ایک ہفتے کی سزا دی ہے اس نے مجھے۔"

وہ ابھی بات کر ہی رہی تھی کہ وہ خاتون باہر برآمدے میں آ گئی اور کرختگی سے بولی۔
" چلو اب تم لوگ جاؤ ۔۔۔۔ "
" لیکن میں اسے لے کر جاؤں گی۔"
نجمہ نے غصے سے کہا۔
" ہم کل آ کر ایڈوانس میں لئے ہوئے پیسے واپس کر جائیں گے ۔۔۔۔آپ ظلم کرتی ہیں میری بچی کے ساتھ۔"

" نہیں ۔۔۔۔ ابھی اس کے چار ماہ رہتے ہیں تو چار مہینے کام کرے۔"
پھر وہ اس کے شوہر کی طرف مڑتے ہوئے بولی۔
" تمہیں جب بھی پیسوں کی ضرورت پڑے ، میرے پاس آ جانا ۔۔۔۔اپنی بیٹی کے کام کے ایڈوانس پیسے لے جانا اور اتنے ہی مہینے اسے یہاں پر چھوڑ جانا ۔"

وہ اس بات سے خوش ہو گیا تھا جبکہ نجمہ رونے لگی تھی لیکن اسکا شوہر اسے ذبردستی وہاں سے لے آیا تھا۔

اب سزا کے طور پر مالکن اسے بیٹی سے ملنے بھی نہیں دیتی تھی اور اسے عید پر بھی گھر نہیں بھیجا گیا تھا ۔۔۔۔
اوپر سے دوسری جزوقتی ملازمہ کو نکال دیا گیا تھا اور گھر کے سارے کام اسکی بیٹی کو کرنا پڑتے۔
اب دو مہینے سے فون پر منت سماجت کرنے پر مالکن نے اسے اپنی بیٹی سے ملنے کی اجازت دی تھی۔

وہ بجھے دل سے اپنے شوہر کے ساتھ گیٹ تک پہنچی۔
" وہ صاحب اور مالکن گھر نہیں ہیں ۔"
چوکیدار ان کو دیکھتے ہی بولا ۔
" شکیلہ تو گھر ہی ہو گی ، اس سے ملنے آئے ہیں کل باجی سے بات ہوئی تھی انہوں نے آج آنے کا کہا تھا ۔"
" ہاں ۔۔۔۔ وہ سب ابھی ابھی کہیں گئے ہیں ، شکیلہ بھی ان کے ساتھ ہی ہے ۔اب تم لوگ جاؤ پھر آ جانا ۔"

" دو مہینے سے میں نے اپنی بچی کو نہیں دیکھا ۔۔۔۔ وہ ٹھیک تو ہے نا بھائی ۔۔۔۔؟
یہ ہمارا چوتھا چکر ہے ۔۔۔۔ لیکن مالکن نے ملنے نہیں دیا ۔"
وہ روہانسی ہو کر بولی تھی ۔
" ہاں ۔۔۔ ہاں ۔۔۔۔ بالکل ٹھیک ہے ، تم فکر نہ کرو ۔"
چوکیدار نے جواب دیا
وہ تھکے تھکے قدموں سے واپس مڑی ۔

" تمہیں کیا خبر بی بی ! کہ اپنی بچی کن ظالموں کے حوالے کر دی ہے ۔۔۔۔۔ میں یہاں گذشتہ پانچ سال سے چوکیدار ہوں ۔۔۔۔کوئی بھی لڑکی دو ماہ سے ذیادہ وقت نہیں گذارتی ادھر ۔۔۔۔ بات بات پر تھپڑ مارتی ہے مالکن ۔۔۔۔ اور سارا دن کام علیحدہ سے لیتی ہے ۔"
چوکیدار انہیں کالونی کے گیٹ سے باہر جاتے دیکھ کر سوچ رہا تھا

" کچھ لوگ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی دل کے غریب ہوتے ہیں ۔۔۔۔ مجبور اور اپنے سے کمتر لوگوں پر ظلم کر کے ان کے نفس کی تسکین ہوتی ہے ۔۔۔۔
غریب کی آہ و بکا اور آنسو انہیں آسودگی بخشتے ہیں۔
اور اس گھر کے مالک انہی لوگوں میں سے تھے ۔
کیا نہیں تھا ان کے پاس ۔۔۔۔
اتنا بڑا گھر ، اتنی بڑی گاڑی ۔۔۔۔
اتنا قیمتی ساز و سامان ۔۔۔۔۔ جس سے سارا گھر بھرا ہوا تھا ۔۔۔۔
لیکن ایسے لوگوں کے پاس سوائے دولت کے کچھ بھی نہیں ہوتا ۔۔۔۔
نہ دل ، نہ احساس ،
نہ رحم ، نہ محبت ۔۔۔۔۔
اور نہ ہی انسانیت ۔"
چوکیدار نے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے سوچا ، جسے خود اپنے گاؤں گئے ہوئے کئی مہینے بیت چکے تھے۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

10 Jan, 04:29


اگلے دن احمد صاحب بیٹی کے سسرال مٹھائی کا ڈبہ لے کر آئے جس پر ان کے جانے کے بعد حرا کی ساس نے فرمایا، ’’ہم کوئی مٹھائی کے بھوکے تھوڑی ہیں لیکن کوئی طور طریقے بھی ہوتے ہیں۔ ہم بھی بیٹی بہو والے ہیں۔ وہ کیا سوچیں گی ہمارے بارے میں؟‘‘

وقت پر لگا کر اڑتا رہا اور حرا کی شادی کی پہلی سالگرہ آگئی جس پر سعد نے اسے سونے کی انگوٹھی بھی تحفے میں دی۔ تب تک وہ دونوں ماشاء اللہ سے ایک بیٹی کے والدین بھی بن چکے تھے۔ شام میں حرا نے اپنے گھر والوں کو دعوت پر بلایا ہوا تھا۔ حرا اس دن بہت خوش تھی لیکن شاید اس کی خوشیوں کو ہر بار ہی کسی کی نظر لگ جاتی تھی۔

حرا کی ساس نے اکیلے میں سعد کو بلا کر خوب سنائیں، ’’تمہارے سسرال والوں نے ہمیں حرا کا سوا مہینہ مکمل ہونے پر دعوت نہیں دی تھی۔ وہ لوگ ہمیں عزت نہیں دیتے اور تم انہیں کھانے پر بلا رہے ہو۔ کس کی اجازت سے؟‘‘

سعد جو کہ ضرورت سے زیادہ ہی اپنی والدہ کا فرمانبردار تھا، آکر حرا سےکہنے لگا، ’’اپنے گھر والوں کو رات کی دعوت پر آنے سے منع کردو۔‘‘

حرا جو تھوڑی دیر پہلے تک بہت خوش تھی، پریشان ہو کر کہنے لگی، ’’لیکن سعد، امی ابو نے تو ساری تیاری مکمل کرلی ہیں۔ تحفے لے لیے ہیں۔ میں عین وقت پر کیسے منع کردوں؟‘‘

اس پر سعد نے جواب دیا، ’’جب وہ میرے گھر والوں کی عزت نہیں کرتے تو میں اُن کی عزت کیوں کروں؟‘‘

یہ سلسلہ تو شاید یوں ہی چلتا رہے گا، حرا کی زندگی یوں ہی گزر تی رہے گی اور شاید اسی طرح ہر بار اس کے والدین کو یہ احساس دلایا جاتا رہے گا کہ وہ ایک بیٹی کے ماں باپ ہیں لہٰذا جھک کر رہیں۔

اب احمد صاحب اس کشمکش میں ہیں کہ ابھی تو ایک بیٹی کی شادی کی ہے، باقی تین کی کرنی ہے۔ نہ جانے آگے اور کیا کیا برداشت کرنا پڑے گا؟

وہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا بیٹیاں واقعی بوجھ ہوتی ہیں یا بنا دی جاتی ہیں؟

🔘 ہمارے معاشرے کی فضول رسم و رواج نے بیٹی کو رحمت کے بجائے زحمت بنا دیا ہے… وہ رسمیں کہ جنہیں بنانے والے بھی ہم خود ہیں اور ان پر عمل کرنے والے بھی ہم خود!

لیکن پھر بھی ہم بھول جاتے ہیں کہ رسم و رواج انسانوں کے لیے ہوتے ہیں، انسان رسم و رواج کے لیے نہیں ہوا کرتے۔

آپ سب سے گزارش ہے کہ ایک لمحے کےلیے ضرور سوچیئے گا کہ کیا بیٹیاں واقعی بوجھ ہوتی ہیں یا پھر ہمارے معاشرے میں رائج فرسودہ اور بے بنیاد رسوم و رواج کے ہاتھوں بوجھ بنادی جاتی ہیں۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5684
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

10 Jan, 04:25


🔷 بیٹیوں کو زحمت نہ بنائیں 🔷

پیلے جوڑے میں گھر بیٹھی حرا شدت سے اپنے سسرال سے آنے والے کھانے کا انتظار کر رہی تھی جس کے بارے میں اس کی خالا اور پھوپھی وغیرہ نے اسے بتایا ہوا تھا کہ مایوں کی دلہن کا کھانا سسرال سے آتا ہے۔ اسے انتظار کھانے کا نہیں بلکہ اس مان کا تھا جو اسے اس کھانے کی صورت میں اس کے سسرال سے دیا جانا تھا۔

مہندی کی تقریب میں عموماً دیر ہو ہی جاتی ہے، اسی وجہ سے اس کی سہیلی نادیہ بار بار کہتی رہی، ’’حرا کچھ کھا لو، کب تک بھوکی رہوگی؟‘‘ لیکن وہ پگلی تو اسی کھانے کے انتظار میں بھوکی بیٹھی تھی جو اس کے سسرال سے آنا تھا۔ آخرکار رات کے ڈیڑھ بجے جب اس کے تمام اہل و عیال گھر واپس آئے تو اس کی نظریں کچھ تلاش کرنے لگیں۔ اس کی نظروں کو جانچتے ہوئے حرا کی امی نے کہا، ’’کھانا نہیں آیا وہاں سے! دراصل کھانا کم پڑ گیا تھا۔ تم نے کھانا نہیں کھایا کیا؟‘‘ اس پر نادیہ نے جواب دیا، ’’نہیں آنٹی، حرا نے کھانا نہیں کھایا ابھی تک۔‘‘

ایک دن کے وقفے کے بعد شادی تھی۔ اگلی صبح حرا کے سسرال سے اس کے سسر کی کال آئی اور انہوں نے احمد صاحب سے شکایت کرتے ہوئے کہا، ’’آپ کے مہمان عجیب و غریب باتیں کررہے تھے۔ آپ لوگ بیٹی والے ہوکر ایسی حرکتیں کررہے ہیں ہم نے بھی اپنی بیٹیوں کی شادیاں کی ہیں۔ کہیں ایسا نہیں دیکھا کہ بیٹی والے یوں چڑھیں۔‘‘

کال ختم ہونے کے بعد حرا کے والد کی آنکھیں نم ہوگئیں، اور ان نم آنکھوں کی وجہ شاید یہ تھی کہ وہ بیٹی جس پر انہیں ہمیشہ ناز رہا تھا، جس کے باعث ان کے کندھے فخر سے بلند رہے تھے، آج اسی بیٹی کی وجہ سے انہیں یہ احساس دلایا گیا تھا کہ آپ بیٹی کے والد ہیں تو جھک کر رہیے۔ احمد صاحب کو آج سے پہلے اس بات کا احساس ہی نہیں ہوا تھا کہ بیٹیوں کے باپ کو جھکنا پڑتا ہے۔ اور احمد صاحب تو ماشاء الله سے چار بیٹیوں کے باپ تھے۔

خیر، کال رکھنے کے بعد سب پوچھتے رہ گئے کہ کیا ہوا لیکن وہ حرا کی شکل دیکھ کر خاموش رہے اور بات ٹال دی۔ آخر وہ دن بھی آگیا جب حرا، سعد کی دلہن بن کر اس کے گھر آگئی۔ اگلی صبح حرا کی ساس اُس کے کمرے کے تین چکر لگا چکی تھیں، یہ پوچھنے کے لیے کہ تمہارے گھر والے ’’ناشتہ کب تک لائیں گے؟‘‘

یہاں حرا کی ساس اس سے سوال کر رہی تھیں، اور وہاں حرا اپنی امی کو بار بار کال کرکے پوچھ رہی تھی۔ آخرکار جب حرا کے گھر والے ناشتہ لائے تو اس کی ساس اور نندوں کے تیور چڑھ گئے اور کہنے لگیں، ’’اب تو گیارہ بج رہے ہیں۔ ہم نے تو ناشتہ کرلیا۔ دلہن اور دلہا کو ہی کروادیں۔‘‘

وقت گزرتا رہا اور کچھ مہینوں بعد حرا کی اس کے سسرال میں پہلی عید آن پہنچی۔ تب تک حرا امید سے بھی ہوچکی تھی۔ عید کا پہلا دن سسرال میں گزارنے کے بعد دوسرے دن جب حرا نے اپنی ساس سے میکے جانے کی اجازت مانگی تو انہوں نے میکے جانے سے منع کردیا اور وجہ یہ بتائی کہ تمہاری پہلی عید تھی، عید کے پہلے دن تو تمہارے میکے سے کسی کو مٹھائی لے کر آنا چاہیے تھا، جس پر حرا نے جواب دیا، ’’ہماری طرف تو ایسی کوئی رسم نہیں ہوتی۔‘‘

اس جواب پر حرا کی ساس مزید غصہ کرتی ہوئی کہنے لگیں، ’’تم اب ہمارے یہاں کے طور طریقوں پر اپنے میکے کے اصول مت ٹھونسو۔‘‘

پھر کیا ہونا تھا، حرا کی آنکھوں سے آنسوؤں کی لڑیاں گرنا شروع ہوگئیں۔ دوسری جانب اس کے والد احمد صاحب اپنی بیٹی کی شادی کے بعد پہلی عید کی دعوت کا بھرپور انتظام کرنے میں جُتے ہوئے تھے اور شدت سے حرا اور سعد کی راہ تک رہے تھے۔ لیکن ان دونوں کو نہ آنا تھا اور نہ ہی وہ آئے۔ جب احمد صاحب کے صبر کی انتہاء ہوگئی تب انہوں نے بالآخر حرا کو کال کردی۔

حرا: ’’ہیلو ابو۔‘‘

احمد صاحب: ’’سب خیریت تو ہے حرا؟ ہم کب سے تمہارا انتظار کررہے ہیں۔‘‘

حرا: ’’ابو میں آپ کو کال کرنے ہی والی تھی۔ دراصل میری طبیعت خراب ہے۔ میں نہیں آسکتی۔‘‘

احمد صاحب: ’’جھوٹ مت بولو! باپ ہوں میں تمہارا۔ مجھے بتاؤ کیا بات ہوئی ہے؟ اور آواز کیوں بیٹھی ہوئی ہے تمہاری؟‘‘

حرا جو بہت مشکل سے اپنے آنسوؤں کو قابو میں کئے ہوئی تھی، یہ الفاظ سن کر یکدم صبر کا دامن چھوڑ بیٹھی اور بے ساختہ رو پڑی جس پر احمد صاحب مزید پریشان ہو گئے، ’’کیا ہوا ہے حرا؟ مجھے بتاؤ، میرا دل بہت گھبرا رہا ہے۔‘‘

حرا: ’’کچھ نہیں ابو۔ دراصل میری ساس نے آنے سے منع کردیا ہے۔ وہ کہہ رہی ہیں کہ ہمارے یہاں رواج ہے کہ عید کے پہلے دن لڑکی کے میکے سے کوئی مٹھائی لے کر آتا ہے۔‘‘

احمد صاحب: ’’اگر ایسی بات تھی تو انہیں پہلے بتا دینا چاہیے تھا۔ خیر، یہ بتاؤ کہ سعد کہاں ہے؟ میری کال بھی نہیں اٹھا رہا۔‘‘

حرا: ’’وہ کہہ رہے ہیں کہ امی ٹھیک کہہ رہی ہیں اور مجھے اب تمہارے گھر نہیں جانا۔‘‘

اس پوری رات حرا روتی رہی جب کہ وہ امید سے بھی تھی؛ اور اُدھر احمد صاحب پریشان رہے۔

ISLAM WITH EMAN

09 Jan, 09:36


🌹 انس کی ماں 🌹

ایک استانی کہتی ہیں، "میں کلاس میں داخل ہوئی اور پیچھے سے دروازہ بند کر لیا۔ میں نے فیصلہ کیا کہ آج اپنا سارا غصہ بچوں پر نکالوں گی۔

واقعی، جس بچے نے ہوم ورک نہیں کیا تھا، اسے پکڑا اور مارا!

ایک بچے کو میز پر سوئے ہوئے پایا، اس کا بازو پکڑا اور کہا: "تمہارا ہوم ورک کہاں ہے؟"

وہ بچہ ڈر کے پیچھے ہٹ گیا اور لرزتے ہوئے بولا بھول گیا ہوں مجھے معاف کر دیں۔

میں نے اسے پکڑا اور اپنے سارے غصے اور وہ دباؤ، جو میرے شوہر کی وجہ سے تھا، اس پر نکال دیا۔

پھر میں نے ایک بچے کو کھڑا پایا، وہ میرے قریب آیا، میرا دامن کھینچتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ جھک کر اس کی بات سنوں۔

میں غصے سے مڑی، جھکی، اور کہا: "ہاں، بولو، کیا ہے؟"

وہ مسکرا کر بڑی معصومیت سے کہتا ہے:
"کیا ہم کلاس سے باہر بات کر سکتے ہیں؟ یہ بہت ضروری ہے۔"

کلاس سے باہر آ کر جب میں نے اس کی بات سنی تو میں اس کی ذہانت سے حیرت زدہ رہ گئی۔ اس کے پاس بے شمار تربیتی معلومات تھیں۔

وہ بولا: "دیکھیں، ٹیچر، آپ بہت اچھی ہیں، اور ہم سب آپ سے محبت کرتے ہیں۔ لیکن میرا وہ ساتھی، جسے آپ نے آخر میں مارا، وہ یتیم ہے۔ اور اس کی ماں اسے ہمیشہ مارتی ہے جب وہ کوئی غلطی کرتا ہے۔

وہ اسے غلط طریقے سے تربیت دیتی ہے، اسی لیے وہ اکثر چیزیں بھول جاتا ہے اور ہر چیز سے ڈرتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ ہمارے ساتھ کھیلنے سے بھی ڈرتا ہے، کیونکہ اسے ڈر ہوتا ہے کہ ہم اسے ماریں گے۔

میں اس کا دوست ہوں اور ہمیشہ اس کے ساتھ رہتا ہوں۔ اس نے مجھے بتایا کہ اسے مار کھانا بالکل پسند نہیں۔ اگر آپ اس کا جسم دیکھیں تو آپ کو اس پر مار کے نشانات ملیں گے، جو اس کی ماں نے کیے ہیں۔"

"کیا آپ ہماری ماں اور مربی بن سکتی ہیں؟ اور براہِ کرم، جب آپ کلاس میں آئیں تو اپنا غصہ اور پریشانی باہر چھوڑ کر آئیں، کیونکہ ہم آپ سے محبت کرتے ہیں اور آپ سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔"

میں حیرانی سے اسے دیکھتی ہوں اور کہتی ہوں: "تم اتنے بڑے لوگوں سے کیسے بات کر لیتے ہو؟"

تو وہ جواب دیتا ہے: "میری ماں نے ہمیشہ مجھے اچھا گمان کرنا سکھایا ہے، اور یہ بھی کہا ہے:

‘تمہیں نہیں معلوم کہ سامنے والے کس حالت میں ہیں، اس لیے اپنا غصہ اور پریشانی ایک طرف رکھو اور ان کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ۔

انہوں نے یہ بھی کہا:
‘اگر تم کسی کو پریشان دیکھو، تو اس سے معافی مانگو، خواہ تم اس کی تکلیف کے ذمہ دار نہ ہو۔’

پھر وہ مجھے کہتا ہے:
‘یقیناً آپ کسی وجہ سے ناراض ہیں، اسی لیے آج ہمیں مارا۔
ٹیچر، میں آپ سے معذرت خواہ ہوں، براہِ کرم ناراض نہ ہوں، کیونکہ آپ بہت اچھی ہیں۔’

میں حیرانی کے عالم میں کھڑی تھی، اور ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ میں بچی ہوں اور وہ میرا استاد اور مربی ہے۔ کیا آج بھی ایسی تربیت ہوتی ہے؟

اور کیا ایسی مائیں موجود ہیں جو اپنے بچوں کی اس قدر عمدہ تربیت کرتی ہیں؟"

میں نے اس بچے سے کہا: "ٹھیک ہے، میں اسے کیسے مناؤں؟"

تو وہ بولا:
"یہ لیں، چاکلیٹ! وہ اسے پسند کرتا ہے۔ اگر وہ آپ کو معاف کر دے تو اپنے رب سے استغفار کریں اور ‘سبحان اللہ وبحمدہ’ کہیں تاکہ جنت میں آپ کے لیے ایک درخت اگے۔"

میں نے کہا: "جیسے دنیا میں درخت ہیں؟"

وہ بولا: "ٹیچر، جنت کے درخت دنیا کے درختوں جیسے نہیں ہوتے۔
میری ماں نے بتایا ہے کہ جنتی درخت کے پھل بہت نرم، بڑے اور شہد سے بھی زیادہ میٹھے ہوتے ہیں، اور ان میں کوئی بیج نہیں ہوتا۔"

میں نے پوچھا: "انس، کیا میں تمہاری ماں کو کوئی تحفہ دے سکتی ہوں؟"

وہ بولا: "ہاں، مگر وہ ہمیشہ کہتی ہیں کہ ‘انس میرا تحفہ ہے۔’"

میں نے کہا: "واقعی، تم ایک بہت بڑا تحفہ ہو اور بہت پیارے بچے ہو۔"

انس نے کہا: "چلیں، آئیں احمد کو منائیں۔ اور یہ چاکلیٹ احمد کو دیں، اور کہہ دیں کہ آپ نے اس کے لیے خریدی ہے۔"

میں نے انس سے کہا: "تمہاری ماں واقعی ایک عظیم خاتون ہیں۔"

وقت گزرتا گیا۔۔۔

"مس ریحام، آپ کیسی ہیں؟"
میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ انس تھا اور اس کی ماں اس کے ساتھ تھی۔

انس کی ماں نے مجھے ایک تحفہ دیا اور کہا: "آپ انس کی استاد تھیں، یہ تحفہ میری طرف سے قبول کریں۔ آپ نے جو اچھائی انس کو سکھائی، یقیناً اس میں آپ کا بھی حصہ ہے۔"

میں نے حیرانی سے کہا: "کیسے؟"

وہ بولیں:
"الحمدللہ، میرا بیٹا اب ڈینٹل کالج میں لیکچرر ہے۔"

میری آنکھوں میں آنسو تھے۔ میں نے کہا:
"آپ کا شکریہ، یہ ہدیے تو آپ جیسے لوگوں کے لیے ہیں۔ آپ سمجھتی ہیں کہ آپ نے صرف انس کی تربیت کی؟ حقیقت میں آپ کی تربیت نے مجھے بھی سدھار دیا۔

آپ کے بیٹے نے مجھے سالوں پہلے ایک سبق دیا، جس نے میری زندگی بدل دی۔ اسی کے باعث میں نے اپنے بچوں کی اچھی تربیت کی، اور میرا ازدواجی رشتہ بھی بہتر ہو گیا۔"

🔘 نیک بیوی معاشرے کی جنت بنانے کے لیے ایک مضبوط بنیاد ہے۔ گھریلو عورت کے کردار کو معمولی نہ سمجھیں کیونکہ وہ ایک پوری نسل کی مربی ہوتی ہے۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

09 Jan, 09:01


🔷 ‏مائیکل جیکسن 🔷

مائیکل جیکسن ایک ایسا انسان تھا جو نظام فطرت کو شکست دینا چاہتا تھا۔ اسے چار چیزوں سے سخت نفرت تھی۔۔۔

اسے اپنے سیاہ رنگ سے نفرت تھی, وہ گوروں کی طرح دکھائی دینا چاہتا تھا۔

اسے گمنامی سے نفرت تھی, وہ دنیا کا مشہور ترین شخص بننا چاہتا تھا۔

اسے اپنے ماضی سے نفرت تھی وہ اپنے ماضی کو اپنے آپ سے کھرچ کر الگ کر دینا چاہتا تھا۔‏

اسے عام لوگوں کی طرح ستر، اسی برس میں مر جانے سے بھی نفرت تھی وہ ڈیڑھ سو سال تک زندہ رہنا چاہتا تھا۔

مائیکل جیکسن کی آنے والی زندگی ان چار خواہشوں کی تکمیل میں بسر ہوئی۔

اس نے 1982ء میں اپنا دوسرا البم ’’تھرلر‘‘ لانچ کیا یہ دنیا میں سب سے زیادہ بکنے والا البم تھا۔ ایک ماہ میں اس کی ساڑھے چھ کروڑ کاپیاں فروخت ہوئی تھیں اور یہ گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا حصہ بن گیا تھا۔ مائیکل جیکسن اب دنیا کا مشہور ترین گلوکار تھا، اس نے گمنامی کو شکست دے دی تھی۔

مائیکل نے اس کے بعد اپنی سیاہ جلد کو شکست دینے کا فیصلہ کیا اور پلاسٹک سرجری شروع کرا دی، امریکہ اور یورپ کے 55 چوٹی کے پلاسٹک سرجنز کی خدمات حاصل کیں، یہانتک کہ 1987ء تک مائیکل جیکسن کی ساری شکل وصورت، جلد، نقوش اور حرکات و سکنات تبدل ہو گئیں۔ ‏سیاہ فام مائیکل جیکسن کی جگہ گورا چٹا اور نسوانی نقوش کا مالک ایک خوبصورت مائیکل جیکسن دنیا کے سامنے آ گیا۔

‏اس کے بعد ماضی کی باری آئی، مائیکل جیکسن نے اپنے ماضی سے بھاگنا شروع کر دیا اس نے اپنے خاندان سے قطع تعلق کر لیا۔ اس نے اپنے ایڈریسز تبدیل کر لئے، اس نے کرائے پر گورے ماں باپ حاصل کر لئے اور تمام پرانے دوستوں سے بھی جان چھڑا لی۔ اس نے خود کو مشہور کرنے کیلئے ایلوس پریسلے کی بیٹی لیزا میری پریسلے سے شادی کر لی۔ اس نے یورپ میں اپنے بڑے بڑے مجسمے بھی لگوا دئیے اور اس نے مصنوعی طریقہ تولید کے ذریعے ایک نرس ڈیبی رو سے اپنا پہلا بیٹا پرنس مائیکل بھی پیدا کرا لیا۔ ڈیبی رو کے بطن سے اسکی بیٹی پیرس مائیکل بھی پیدا ہوئی۔ ‏اس کی یہ کوشش بھی کامیاب ہو گئی، اس نے بڑی حد تک اپنے ماضی سے بھی جان چھڑا لی۔

اب اس کی آخری خواہش کی باری تھی۔ وہ ڈیڑھ سو سال تک زندہ رہنا چاہتا تھا مائیکل جیکسن طویل عمر پانے کیلئے دلچسپ حرکتیں کرتا تھا مثلاً وہ رات کو آکسیجن ٹینٹ میں سوتا تھا، وہ بیماریوں سے بچنے کیلئے دستانے پہن کر لوگوں سے ہاتھ ملاتا تھا۔ وہ لوگوں میں جانے سے پہلے منہ پر ماسک چڑھا لیتا تھا وہ مخصوص خوراک کھاتا تھا اور اس نے مستقل طور پر بارہ‏ ڈاکٹر ملازم رکھے ہوئے تھے۔ ‏یہ ڈاکٹر روزانہ اس کے جسم کے ایک ایک حصے کا معائنہ کرتے تھے، اس کی خوراک کا روزانہ لیبارٹری ٹیسٹ بھی ہوتا تھا اور اس کا سٹاف اسے روزانہ ورزش بھی کراتا تھا اس نے اپنے لئے فالتو پھیپھڑوں، گردوں، آنکھوں، دل اور جگر کا بندوبست بھی کر رکھا تھا۔ یہ وہ ڈونرز تھے، جن کے تمام اخراجات مائیکل اٹھا رہا تھا اور ان ڈونرز نے بوقت ضرورت اپنے اعضاء اسے عطیہ کر دینا تھے، چنانچہ اسے یقین تھا کہ وہ ڈیڑھ سو سال تک ضرور زندہ رہے گا۔۔۔

لیکن پھر 25 جون کی رات آئی، اسے سانس لینے میں دشواری پیش آئی، اس کے ڈاکٹرز نے ملک بھر کے سینئر ڈاکٹرز کو اس کی رہائش گاہ پرجمع کر لیا یہ ڈاکٹرز اسے موت سے بچانے کی کوشش کرتے رہے لیکن ناکام ہوئے تو ہسپتال لے گئے ‏وہ شخص جس نے ڈیڑھ سو سال کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی، جس کے گھر میں روزانہ جراثیم کش ادویات چھڑکی جاتی تھیں اور جس نے 25 برس تک کوئی ایسی چیز نہیں کھائی تھی جس سے ڈاکٹروں نے اسے منع کیا ہو۔ وہ شخص صرف 50 سال کی عمر میں اور صرف تیس منٹ میں انتقال کر گیا۔

مائیکل جیکسن کے انتقال کی خبر گوگل پر دس منٹ میں آٹھ لاکھ لوگوں نے پڑھی، یہ گوگل کی تاریخ کا ریکارڈ تھا اور اس ہیوی ٹریفک کی وجہ سے گوگل کا سسٹم بیٹھ گیا اور کمپنی کو 25 منٹ تک اپنے صارفین سے معذرت کرنا پڑی۔

مائیکل جیکسن کا پوسٹ مارٹم ہوا تو پتہ چلا کہ بہت زیادہ احتیاط کی وجہ سے اس کا جسم ڈھانچہ بن چکا تھا، وہ سر سے گنجا ہو چکا تھا اس کی پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں اس کے کولہے، کندھے، پسلیوں اور ٹانگوں پر سوئیوں کے بے تحاشا نشان تھے۔‏ وہ پلاسٹک سرجری کی وجہ سے ’’پین کلرز‘‘ کا محتاج ہو چکا تھا، چنانچہ وہ روزانہ درجنوں انجیکشن لگواتا تھا لیکن یہ سب اسے موت سے نہیں بچا سکے اور یوں اس کی آخری خواہش پوری نہ ہو سکی۔

🔘 مائیکل جیکسن کی موت ایک اعلان ہے، انسان پوری دنیا کو فتح کر سکتا ہے لیکن وہ اپنے مقدر کو شکست نہیں دے سکتا۔ وہ موت اور اس موت کو لکھنے والے کا مقابلہ نہیں کر سکتا چنانچہ کوئی راک سٹار ہو یا فرعون ‏وہ دو ٹن مٹی کے بوجھ سے نہیں بچ سکتا۔ وہ موت کو شکست نہیں دے سکتا۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5681
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

09 Jan, 07:30


🎅 جیسی نیت ویسی مراد 🎅

ریلوے اسٹیشن پر ٹرین رکی. مسافر اترے اور کئی سوار ھوئے۔ جب بالکل ٹرین چلنے کا وقت ھوا ہلکی سی ٹرین کھسکنے لگی تو ٹرین میں بیٹھے ایک مسافر نے دوسرے سے کہا کہ دیکھو تماشہ....

اس نے جلدی سے چلتی ٹرین سے ھاتھ باھر نکال کر اخبار والے کو آواز دی کہ اخبار دیدو اور اپنا جعلی سکہ اسکو تھما دیا اور اس سے اخبار لے لیا...

ٹرین تیزی سے پلیٹ فارم کراس کر گئی اس نے خوب قہقہے لگائے اور ساتھی سے کہا دیکھا میرا کمال..؟

کچھ منٹ بعد جب اخبار کھول کر پڑھنے لگا تو کچھ خبریں پرانی سی محسوس ھوئیں... غور سے دیکھا تو... اوہ یہ تو پچھلے ھفتہ کا اخبار ھے.

اب کی دفعہ قہقہے لگانے کی باری ساتھی مسافر کی تھی اور مسافر بولا؛ واقعی آج تماشہ دیکھا.

😂🤡😂

جیسی نیت ویسی مراد . جو دو گے لوٹ کر آئیگا دھوکہ چاھے دیانت داری ..

محبوب الرحمٰن

https://t.me/muskuraahten
🎅 MUSKURAAHTEN 🎅

ISLAM WITH EMAN

09 Jan, 07:12


عورت نے کہا ٹھیک ہے۔

عورت ہار لے کر شہزادی کے پاس پہنچی اور ہار شہزادی کو دیئے.

وزیر نے شہزادی سے کہا یہ ہار مجھے دے دیں، میں ان کی خود حضاظت کرونگا تاکہ یہ چوری نا ہو سکیں۔

شہزادی نے یقین کرنے کے لیے وہ ہار وزیر کو دے دیئے۔

وزیر کے دل میں لالچ آگیا اس نے ان ہاروں میں سے کچھ اپنے پاس چھپا لیے اور یہ یہی سوچنے لگا کہ شہزدای باقی خزانے کی طرح ان کو بھول جائے گی۔

لڑکے نے سوچا کیوں کچھ ایسا کیا جاے کے وزیر کو پتہ بھی نہ چلے اور میں حفاظت سے محل تک پہنچ جاؤں۔ لڑکے نے شہزادوں والا قیمتی لباس پہنا اور گھوڑے پر سوار ہو کر محل پہنچا تو محل کے سپاہیوں نے اس دیکھ کر سوچا کہ کوئی شہزادہ ہے۔ لڑکے نے کہا ہاں میں شہزادہ ہی ہوں اور میں محل کے بادشاہ سے ملنے آیا ہوں۔

سپاہیوں نے شہزادی سے کہا کہ کوئی شہزادہ آیا ہے اور آپ سے ملنا چاہتا ہے۔

شہزادی نے اسے ملنے کی اجازت دے دی تو بڑے ہی شان شوکت کے ساتھ لڑکا شہزادی تک پہنچا۔ لڑکے کے لیے شاندار کھانے کا انتظام کیا گیا۔

بعد میں لڑکے نے شہزادی کو بتایا کہ میں کوئی شہزادہ نہیں ہوں اور میں بھیس بدل کر آپ تک پہنچا ہوں۔ اپ کے محل میں جتنا خزانہ چوری ہوا ہے اس وقت وہ میرے پاس ہے اور کسی کو اس بات کا علم نہیں لہذا اپ بھی اس بات کو اپنے تک ہی راز رکھیں۔ اپ کا وزیر چوری کر کے سارا خزانہ ایک جگہ درخت کے نیچے چھپا دیتا تھا۔ اور وہ سارا خزانہ اس وقت میرے پاس ہے۔

شہزادی نے حکم دیا کہ وزیر کو گرفتار کر لو۔ اس کی خوب چھترول کرو۔ شہزادی کو لڑکے کی ایمانداری بہت پسند آئی۔ شہزادی نے اس لڑکے سے پوچھا لیکن تمھیں یہ سب کیسے معلوم ہوا۔؟

لڑکے نے شہزادی کو بتایا کہ بھیڑ بکریاں چراتا ہوں اور ایک درخت کے نیچے بیٹھا تھا تو درخت پر ایک طوطے کا گھونسلا تھا اس طوطے نے مجھے بتایا کہ اس درخت کے نیچیے ایک شخص خزانہ چوری کر کے چھپا دیتا ہے۔ جب میں نے زمین کھودی تو وہاں بہت سارا خزانہ تھا۔ کل جو عورت أپ کے پاس آئی تھی اس کو میں نے ہی اپ کے پاس چوری ہوے خزانے کی خبر دینے کے لیے بھیجا تھا۔ لیکن اب میں خود بھیس بدل کر آپ کے پاس آیا ہوں۔

شہزادی نے اس لڑکے کی ایماداری کی وجہ سے اس لڑکے سے شادی کر لی اور وہ لڑکا اب شہزادہ بن گیا اور اس خزانے کا مالک بن گیا۔

شہزادی نے وزیر کی چھترول اور سزا دلوانے کے بعد اسے چھوڑ دیا۔ اور اسے محل سے نکال دیا۔

وزیر بہت خوش ہوا کہ اب وہ سارے خزانے کا مالک بن جائے گا اور وہ اپنا خوبصورت محل بنائے گا اور اپنی حکومت بنائے گا۔

جب وزیر خزانہ نکالنے اس درخت کے پاس پہنچا تو دیکھا کہ وہاں خزانے کی بجائے پتھر ہیں۔ درخت پر بیٹھا طوطا وزیر پر بہت ہنسا اور بہت مذاق اڑایا۔ وزیر بہت شرمندہ ہوا۔

فقیر کی دعا سے لڑکا بادشادہ بن گیا اور اس فقیر کی بدعا سے وزیر اعلی شان زندگی سے فقیر بن گیا اور لوگوں سے بھیک مانگنے پر مجبور ہو گیا۔

پیارے بچو اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ جیسی نیت ہوتی ہے ویسی مراد ملتی ہے۔ جیسا کہ لڑکا اچھی نیت اور ایمانداری کی وجہ سے بادشاہ بن گیا اور وزیر ظلم اور خیانت کی وجہ سے فقیر ہو گیا۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5678
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

09 Jan, 07:11


🔷 جیسی نیت ویسی مراد 🔷

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک ملک کی شہزادی بہت نیک اور انصاف پسند تھی وہ ہمیشہ انصاف کرتی اور غربیوں کی مدد کیا کرتی تھی۔ لیکن اس کا وزیر چور اور دھوکے باز تھا وہ ہمیشہ چوریاں کرتا اور غریبوں پر ظلم کرتا تھا۔
لوگ اس ظالم وزیر کے ڈر سے شہزادی کو شکایت نہیں کرتے تھے کہ کہیں وہ ان کو کوئی نقصان نہ پہچاے۔

وزیر محل کے شاہی خزانے سے چوری کرتا تھا۔ اس نے ویران جگہ پر گڑھا کھود رکھا تھا جس میں وہ چوری کیا ہوا خزانہ چھپا دیتا۔ آہستہ آہستہ شاہی خزانہ کم ہوتا گیا۔

سلطنت کے غریب لوگوں کے حالات بدترین ہو گئے۔ شہزادی اس خزانے میں غریبوں کی مدد کیا کرتی تھی۔ لیکن شاہی خزانے میں کمی کی وجہ سے اب شاہی نظام چلانا اور غریبوں کی امداد شہزادی کے لیے بہت مشکل ہو چکا تھا۔

شہزادی نے وزیر سے کہا کہ اب لوگوں کی امداد بہت مشکل ہے اچانک سارا خزانہ کیسے ختم ہو گیا؟

وزیر نے شہزادی سے کہا جب آپ غریبوں میں اس طرح بانٹین گی تو خزانہ تو خالی ہو گا۔

شہزادی نے کہا نہیں خدا کی راہ میں بانٹنے سے کبھی دولت کم نہیں ہوتی۔

شہزادی بہت پریشان تھی کیونکہ اگر ایسے ہی حالات رہے تو ایک دن اس کی بادشاہی ختم ہو جائے گی لیکن اس کا یقین اپنے خدا پر پختہ تھا کیونکہ اس کے ساتھ بہت سے غریبوں کی دعاییں تھیں۔

ایک دفعہ ایک فقیر محل میں آیا اور صدا لگائی کہ مجھ بھوکے کو کھانا کھلا دو تو وزیر نے اسے دھکے مار محل سے نکال دیا۔ فقیر نے اس کو بدعا دی اور وہاں سے چلا گیا۔

ایک دن دھوکے باز وزیر شاہی خزانے سے خزانہ چوری کر کے اس درخت کے پاس پہنچا جہاں وہ خزانہ چھپاتا تھا۔ وزیر وہاں خزانہ چھپا کر چلا گیا۔ پاس کچھ فاصلے پر ایک غریب لڑکا روزانہ بھیڑیں چرانے آیا کرتا تھا۔ وہ لڑکا آ کر اسی درخت کے نیچے آرام کرنے کے لیے بیٹھ گیا اور سوچ رہا تھا کہ اب اس کے علاقے کے لوگ غربت کی وجہ سے بہت پریشان ہیں۔ وہاں سے ایک فقیر گزر رہا تھا فقیر بھوکا تھا اس نے لڑکے سے کہا کہ اسے کچھ کھانے کو دے.
لڑکے کے پاس اپنے کھانے کے لئے دو روٹیاں تھیں اس نے وہ فقیر کو دے دیں اور خود بھوکا رہا بلکہ لڑکے نے بھیڑ کا دودھ بھی دھو کر فقیر کو دیا۔

فقیر کھانا کھا کر اور دودھ پی کر سیر ہو گیا اور خدا کا شکر ادا کیا اور لڑکے کو دعا دی اور کہا کہ تم نے مجھے کھانا کھلایا ہے خدا تمھیں بادشاہ بنائے۔ یہ کہہ کر فقیر وہاں سے چلا گیا۔

لڑکا درخت کے نیچے آرام کرنے لگا۔ درخت پر ایک طوطے کا گھونسلا تھا طوطے نے لڑکے کو دیکھا کہ لڑکا بہت نیک اور رحم دل ہے تو طوطے نے سوچا کیوں نا اس کی مدد کی جائے۔ طوطے نے لڑکے کو بتایا کہ اس درخت کے نیچے بہت سی دولت اور قیمتی خزانہ چھپا ہے۔ لڑکے نے سمجھا شاید طوطا مذاق کر رہا ہے لیکن طوطے نے اسے بتایا کہ ایک شخص یہاں آتا ہے اور یہاں گڑھا کھود کر بہت سارا خزانہ چھپا کر چلا جاتا ہے۔

لڑکے نے درخت کے نیچے زمین کھودی تو اس میں بہت سا خزانہ نکلا۔ لڑکا بہت خوش ہوا۔ لڑکے نے وہ سارا خزانہ بوری میں بھر کر کہیں اور چھپا دیا۔ اور جس جگہ وزیر نے خزانہ چھپایا تھا اس جگہ پر پتھر پھینک کر اوپر مٹی ڈال دی۔

لڑکا اور طوطا بہت اچھے دوست بن گیے لڑکا وہاں روزانہ بھیڑیں چرانے آیا کرتا اور اس انتظار میں تھا کہ آخر یہ خزانہ کون یہاں چھپا کر جاتا ہے. ایک دن اس نے درختوں کے پیچھے چھپ کر دیکھا کہ شاہی لباس پہنے وہاں ایک شخص گڑھا کھود رہا ہے اور اس کے پاس ایک تھیلی ہے۔ لڑکے کو پتہ چل گیا کہ وزیر یہاں خزانہ چھپاتا ہے۔

لڑکا بہت ایماندار تھا اس نے سوچا کہ وہ شہزادی کو خزانے کے بارے بتائے جو کہ محل سے چوری ہوا ہے۔

وزیر کسی کو بھی شہزادی سے بات نہ کرنے دیتا تاکہ شہزادی اس کی مدد نہ کرے.

لڑکے نے ایک غریب عورت کو بتایا کہ اس کے محل سے وزیر خزانہ چوری کرتا ہے۔ عورت جب محل میں پہنچی تو اس نے شہزادی سے ملنا چاہا وزیر نے اسے ملنے سے انکار کیا تو اس عورت نے وزیر کو بتایا کہ میں شہزادی کے لیے تحفہ لائی ہوں جو شہزادی کو مل کر شہزادی کو ہی دوں گی۔

وزیر بہت لالچی تھا اس نے کہا ٹھیک شہزادی سے مل لو اور تحفہ خزانے میں جمع کروا دینا۔

عورت جب شہزادی کے پاس گئی تو اس نے شہزادی کو بتایا کہ وزیر محل سے خزانہ چوری کرتا ہے اور سارا خزانہ اس نے محل سے بہت دور چھپا رکھا ہے۔

شہزادی نے کہا تمھارے پاس اس بات کا کیا ثبوت ہے۔؟

اس عورت نے شہزادی سے کہا کہ کل وہ اپ کو اس بات کا ثبوت دے گی۔ لہذا اپ کل تک کی مہلت دیں اور اس بات کو راز رکھیں۔

عورت لڑکے کے پاس آئی اور اسے بتایا کہ شہزادی نے ثبوت مانگا ہے۔

لڑکے نے خزانے سے بہت سے قیمتی ہار اس عورت کو دیئے اور اس سے کہا کہ شہزادی کو یہ ہار دینا اور اسے بتانا کہ باقی چوری کیا ہوا خزانہ بھی کسی کے پاس ہے لیکن اس کے لیے شہزادی ان کی حفاظت کا کوئی انتظام کرے تاکہ بعد میں خزانہ مل جائے پر وزیر اسے کوئی نقصان نہ پہچائے۔

ISLAM WITH EMAN

08 Jan, 12:08


■ ماہ رجب کے حوالے سے پوسٹس لنکس۔۔۔

https://t.me/islamwitheman/2943

🔷️ ماہ رجب المرجب
https://t.me/islamwitheman/2945

🔷️ لیلةالرغائب کی فضیلت اور اعمال
https://t.me/islamwitheman/2961

🌹 ولادت باسعادت امام محمد باقرؑ
https://t.me/islamwitheman/2964

🌹 تعارف امام محمد باقرؑ
https://t.me/islamwitheman/2965

🌹 شہادت حضرت امام علی النقیؑ
https://t.me/islamwitheman/2968

🌹 امام ہادیؑ کی ہدایات
https://t.me/islamwitheman/2969

🌹 ولادت باسعادت امام علی نقیؑ
https://t.me/islamwitheman/2971

🌹 ولادت مبارک امام علی النقیؑ
https://t.me/islamwitheman/2972

🌹 ولادت باسعادت شہزادہ علی اصغرؑ
https://t.me/islamwitheman/2980

🌹 ولادت باسعادت امام محمد تقیؑ
https://t.me/islamwitheman/2987

🌹 حضرت امام محمد تقیؑ
https://t.me/islamwitheman/2989

🌹 امام جوادؑ کی تبلیغی روش
https://t.me/islamwitheman/2990

🔷️ ایام البیض
https://t.me/islamwitheman/2996

🔷️ 13 رجب رات و دن کے اعمال
https://t.me/islamwitheman/2997

🌹 ولادت باسعادت حضرت علیؑ
https://t.me/islamwitheman/3009

🌹 فضائل مولود کعبہ حضرت علیؑ
https://t.me/islamwitheman/3010

🌹 بمناسبت یوم ولادت امام علیؑ
https://t.me/islamwitheman/3011

🌹 حضرت علیؑ کا مقام و مرتبہ
https://t.me/islamwitheman/3012

🌹 امت کا بہترین فرد
https://t.me/islamwitheman/3013

🌹 یعسوب الدین مولا علیؑ
https://t.me/islamwitheman/3014

🌹 حضرت علیؑ کی جسمانی قوت
https://t.me/islamwitheman/3015

🌹 حضرت علیؑ سے سات سوال
https://t.me/islamwitheman/3016

🔷️ وصیت مولا علیؑ موت کے متعلق
https://t.me/islamwitheman/3017

🌹 مولا علیؑ کے متعلق ویڈیوز
https://t.me/islamwitheman/3018
https://t.me/islamwitheman/3019
https://t.me/islamwitheman/3020
https://t.me/islamwitheman/3021

🌹 حضرت امام علی علیہ السلام
https://t.me/islamwitheman/3027

🌹 لفظ مولا پر زبردست تحقیق
https://t.me/islamwitheman/3029

🌹 شہادت جناب زینب عالیہؑ
https://t.me/islamwitheman/3034

🌹 عقیلہ بنی ہاشمؑ
https://t.me/islamwitheman/3035

🌹 جناب زینبؑ اور نماز شب
https://t.me/islamwitheman/3036

🌹 حضرت ام البنینؑ
https://t.me/islamwitheman/3041

🌹 زیارت ام البنین سلام اللہ علیھا
https://t.me/islamwitheman/3042

🌹 ولادت باسعادت سکینہؑ بنت الحسینؑ
https://t.me/islamwitheman/3046

🌹 ولادت باسعادت بیبی سکینہؑ
https://t.me/islamwitheman/3047

🔷️ کونڈوں کی نیاز
https://t.me/islamwitheman/3058

🔷️ نذر و نیاز امام جعفر صادقؑ
https://t.me/islamwitheman/3059

🔷️ کونڈے اور لکڑہارے کا واقعہ
https://t.me/islamwitheman/3060

🌸 نذر و منت
https://t.me/islamwitheman/3061

🔷️ کونڈے
https://t.me/islamwitheman/3062

🔷️ غزوہ خیبر
https://t.me/islamwitheman/3082

🌹 حضرت امام موسٰی کاظمؑ
https://t.me/islamwitheman/3093

🌹 شھادت امام کاظم علیہ السلام
https://t.me/islamwitheman/3094

🌹 باب الحوائج امام موسٰی کاظمؑ
https://t.me/islamwitheman/3095

🌹 امام موسٰی کاظمؑ
https://t.me/islamwitheman/3096

🌹 امام موسٰیؑ ابن جعفر الکاظمؑ
https://t.me/islamwitheman/3097

🌹 امام موسٰی کاظمؑ کی اولادیں
https://t.me/islamwitheman/3098

🌹 حیاتنامہ حضرت ابوطالبؑ
https://t.me/islamwitheman/3104

🌹 تاریخ حضرت ابوطالبؑ
https://t.me/islamwitheman/3105

🌹 27 رجب معراج یا بعثت رسولؐ؟
https://t.me/islamwitheman/3120

🌹 بعثت پیغمبر اسلامؐ
https://t.me/islamwitheman/3121

🌹 27 رجب المرجب
https://t.me/islamwitheman/3122

🌹 اعمال شب و روز 27 رجب
https://t.me/islamwitheman/3123

🌹 معراج
https://t.me/islamwitheman/3124

🌹 ماہ رجب میں روزے کی اہمیت
https://t.me/islamwitheman/3126

🌹 28 رجب المرجب
https://t.me/islamwitheman/3129

🌹 امام حسینؑ کی مدینہ سے روانگی
https://t.me/islamwitheman/3130

🌹 قبل از روانگی وصیت امام حسینؑ
https://t.me/islamwitheman/3131

🌹 واقعہ معراج النبیؐ
https://t.me/islamwitheman/3132
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

08 Jan, 08:31


🔷 ایک ارب روپے 🔷

ایک ارب روپے کتنے ہوتے ہیں۔۔۔؟؟؟

پہلی مثال:
اگر کسی کو ایک ارب روپے، ایک ایک روپیہ کی شکل میں دیئے جائیں اور کہا جائے کہ انہیں گنو۔۔۔
اور وہ شخص بغیر کسی وقفے کے دن رات بغیر کھائے، پیے، سوئے۔۔۔ گننا شروع کرے۔۔۔ اور فی سیکنڈ ایک روپیہ گنے۔۔۔تو یہ رقم گنتے گنتے تقریباً 32 سال لگ جائیں گے۔۔۔
😮😮


دوسری مثال:
فرض کیجیے۔۔۔ایک شخص یکم جنوری سن ایک عیسوی کو پیدا ہوا اور اس نے روزانہ ایک ہزار (1000) روپے خرچ کرنا شروع کیے تو وہ تقریباً 2740 سال تک روزانہ یہ رقم خرچ کر سکتا ہے۔۔۔۔۔
یعنی سن ایک عیسوی سے لیکر 31 دسمبر 2019 تک اس نے 726,840,000 روپے خرچ کیے۔۔۔
اور بقیہ رقم سے مزید 721 سال تک روزانہ ایک ہزار کے اخراجات کر سکتا ہے۔۔۔۔
😲😲😲


اب تیسری مثال لیجیے۔۔۔۔
فرض کیجیے ایک 10 سال کی عمر کے بچے کے اکاونٹ میں ایک ارب روپے جمع کروا دیے جائیں۔۔۔
اور وہ بچہ روزانہ تیس ہزار روپے (30,000) روپے اکاونٹ سے نکلوا کر کھائے پیے، کھلونے خریدے، رشتہ داروں میں بانٹے یا ان نوٹوں سے چڑیاں طوطے بنا کر اڑا دے۔۔۔
پھر دوسرے دن تیس ہزار نکلوائے اور دل کھول کر خرچ کرے۔۔۔ اور پھر تیسرے۔۔۔ چوتھے۔۔۔ اسی طرح روزانہ تیس ہزار روپے خرچ کرنے کا عمل مسلسل جاری رکھے۔

حتی کہ جوان ہو، ادھیڑ عمری اور پھر بڑھاپے تک پہنچ جائے۔۔۔ اور پھر 100 سال کی عمر تک پہنچ کر دنیا سے رخصت ہوجائے۔
تب بھی اس کے اکاونٹ میں تقریباً، ڈیڑھ کروڑ روپے باقی بچ رہیں گے۔۔۔

😲😲😲😲

اور اب ایک موٹی سی مثال حاضر ہے۔۔۔
ایک بندہ پیدا ہونے کے دن سے لے 55 سال تک روزانہ 50,000 روپے خرچ کرے تب بھی ایک ارب روپے میں سے ایک کروڑ روپے باقی بچ ہی جائیں گے۔

50,000x30x12x55= 99,00,00,000

🔹 سمجھ میں آئی کوئی بات ؟؟؟

ذرا نہیں پورا سوچیے۔۔۔
یہ تو صرف ایک ارب روپے کی بات تھی۔۔۔

اب پاکستان میں کئی سو اربوں روپے کی کرپشن کرنے والوں کے بارے میں آپ خود سوچ لیں۔۔۔

ہے نا حیرانی اور پریشانی والی بات۔۔۔ کیا یہ اتنے روپے کفن میں ڈال کر قبروں میں ساتھ لے جائیں گے؟؟؟

غیر سیاسی پوسٹ.
منقول

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی معلومات کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5675
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

08 Jan, 05:51


🌹 عورت کی مثال __!! 🌹

ایک مرتبہ ایک بزرگ نے ایک محفل میں اپنی بند ہتھیلی کو سب کی طرف کر کے دریافت فرمایا میرے ہاتھ میں کیا ہے۔.!!

کچھ نے جواب دیا شاید آپ کے ہاتھ میں
ہیرے جواہیرات ہیں، پھر ایک صاحب سے پوچھا تو انہوں نے بھی کچھ سوچنے کے بعد جواب دیا شاید سونا ہے۔.!! پھر پوچھنے پر ایک نے جواب دیا کہ آپ کے ہاتھ میں اگر ہیرے جواہرات نہیں اور سونا بھی تو یقینا چاندی یا کوئی قیمتی چیز ہوگی۔

تب ان بزرگ نے اپنے ہاتھ کو کھولا تو ان کے ہاتھ پر چند کنکریاں تھیں۔ سب حیران رہ گئے۔!!

وہ بزرگ کہنے لگے عورت کی مثال اس بند مٹھی کی طرح ہے اگر وہ بند (یعنی باپردہ) ہے تو ہیرے جواہرات، سونا چاندی اور اس کی بیش بہا قیمت ہے لیکن اگر وہ مٹھی کی طرح کھل جائے (بے پردہ ہوجائے) تو وہ بے وقعت پتھر اور کنکریوں کی مانند ہے جس کی کوئی عزت اور قیمت نہیں۔!!

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/4759
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

07 Jan, 04:20


🔷 ڈاکٹر روتھ فاؤ 🔷

اس نے مرنے سے پہلے 3 خواہشات کا اظہار کیا تھا:
1- میرا علاج کسی صورت وینٹی لیٹر پر نہ کیا جاے۔
2- میری میّت "لپریسی سینٹر" سے اٹھائی جاے۔
3- میری تدفین عروسی لباس پہنا کر کی جاے۔

میت لپریسی سینٹر آئی تو سب کی ہچکیاں بندھ گئیں۔ ان کی تیسری خواہش کا بھی احترام کیا گیا سرخ جوڑا پہنا کر تابوت میں لٹایا گیا تو سکون ان کے چہرے پر تھا۔

روتھ فاؤ نے شادی نہیں کی تھی راہبہ تھیں اپنے عقیدے کے مطابق انہوں نے دنیا تیاگ دی تھی ۔ شائد وہ آخرت میں خداوند سے خوشیوں اور سرخ جوڑے کی تمنا رکھتی ہوں گی۔

29 سالہ جرمن ڈاکٹر نے 1961ء میں کراچی کی ایک "کچی بستی" میں قیام کا فیصلہ کیا تو سب حیران رہ گئے۔ تب لوگ کوڑھ کے مریضوں کو لاعلاج سمجھ کر گھر سے باہر ڈال دیتے تھے تاکہ باقی افراد اس موذی مرض سے محفوظ رہ سکیں اور وہ مریض وہیں سسک سسک کر مرتے رہتے۔

وہ مریض جنہیں اپنے ہاتھ نہیں لگاتے تھے ڈاکٹر رتھ فاو نے ان کے علاج کا بیڑہ اٹھایا
رتھ فاوُ نے ابتداء میں آئی آئی چندریگر سے متصل ریلوے کالونی میں ایک ہسپتال کی بنیاد رکھی اور کوڑھ کے مریضوں کا علاج شروع کر دیا۔
انہوں نے پاکستان میں جزام کے علاج کے لئیے 157 کلینک قائم کئیے جہاں تقریباً ستاون ہزار مریضوں کا علاج کیا گیا۔
عالمی ادارہ صحت نے 1996ء میں پاکستان کو لپریسی کنٹرول کرنے والا ملک قرار دے دیا

1988ء میں انہیں پاکستانی شہریت کا اعزاز دیا گیا
یہ پاکستان میں اپنی زندگی کے 55 سے زائد برس ایک چھوٹے سے کمرے میں تنہا رہیں۔ چارپائی نما بستر سرہانے رکھا کولر میز پر چند کتابیں اور سائڈ میز پر رکھے کچھ ضرورت کے برتن۔ یہ ان کی کل کائنات تھی۔

روتھ فاؤ نے کبھی اپنی یا اپنے کام کی تشہیر نہیں چاہی خاموشی سے کام کرتی رہیں اور 87 سال کی عمر میں 10 اگست 2017ء کو خاموشی سے دنیا سے رخصت ہو گئیں۔
ان کی وفات کے بعد ان کی میت کو اسٹیٹ پروٹوکول دیا گیا اور وہ گورا قبرستان کراچی میں آسودہ خاک ہیں ۔
انہیں حکومت پاکستان نے ان کی گرانقدر خدمات کے عوض ہلال پاکستان، ہلال امتیاز، ستارہ قائد اعظم اور نشان قائداعظم جیسے اعلیٰ تریں ایوارڈز اور اعزازت سے نوازا۔

ایک اکیلی رتھ فاؤ نے خاموشی سے پاکستان سے کوڑھ جیسے موذی مرض کا خاتمہ کر دیا۔

🔘 آج جب لوگ تمام تر وسائل کے باوجود کہتے ہیں کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا ورنہ ہم پاکستان کو کیا بنادیتے تو ڈاکٹر رتھ فاوُ یاد آجاتی ہیں کہ کام کرنے کے لئیے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ خدمت کے جذبے، عزم اور قربانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5671
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

06 Jan, 15:47


🔷 ذہنی مریض لوگ! 🔷

سونا پونے تین لاکھ روپے تولہ ہونے کی وجہ سے عوام کی پہنچ سے دور ہوتا جا رہا ہے اس سے بے وقوف مڈل کلاسیوں کی شادیاں بھی پہنچ سے دور ہو رہی ہیں، جہنوں نے گولڈ جیولری کا دکھاوا ضرور کرنا ہوتا ہے۔ زیادہ تر وہ گولڈ بعد میں سارا سال سنبھال کر رکھ دیا جاتا ہےاور فنکشنز پر بھی نہیں پہنا جاتا۔

مڈل کلاس یا لوئر مڈل کلاس کے لوگ اتنے بے وقوف ہوتے ہیں کہ لڑکا پوری عمر موٹر سائیکل چلاتا ہے لیکن بارات کے دن کئی عدد نئی کاریں کرائے پر لے کر دلہن کے گھر پہنچ جاتا ہے اور شادی سے اگلے دن وہی دولہا اور دلہن موٹر سائیکل پر رلتے ہوئے جاتے ہیں۔
شادی کے دن دونوں ہی فضول خرچی کر لیتے ہیں اگر بچت کی جائے تو چھوٹی موٹی گاڑی آسانی سے آ سکتی ہے۔

جہیز میں لڑکی کو درجنوں بستر، کمبل، رضائیاں، تکئے دیئے جاتے ہیں جو کسی پیٹی یا الماری میں دس یا بیس سال بند رہتے ہیں۔ اس سے بھی گھٹیا کام یہ ہے کہ لڑکی کے لئے دونوں طرف سے کئی عدد سوٹ اور جوتے اس لئے خریدے جاتے ہیں کہ آنے والے مہمانوں کو دکھائے جائیں جو بعد میں آؤٹ آف فیشن ہو جاتے ہیں۔

یہ بے وقوف لوگ ساری عمر دال روٹی کھاتے ہیں ایک ایک روپے کی بچت کرتے ہیں  لیکن شادی پر صرف دکھاوے کے لئے بریانی مٹن بیف اور پتہ نہیں کیا کیا انتظام کیا جاتا ہے وہ بھی ایک بار نہیں بلکہ مہندی بارات ولیمہ کے لئے لڑکے کی شادی پر دس سے پندرہ لاکھ روپے لگا دیں گے لیکن سادگی سے شادی کر کے باقی پیسے اس لڑکے کو نہیں دیں گے کہ وہ اپنا کوئی کام کاج کر لے۔

دلہن کا ایک فنکشن کا میک اپ ہزاروں سے شروع ہوکر لاکھوں تک جاتا ہے جو کہ پانچ سے سات گھنٹوں کے لئے ایک جعلی تصویر پیش کرتا ہے، اب تو فوٹو سیشن کے لئے لاکھوں لگا دئیے جاتے ہیں تاکہ یہ سب دکھاوا جسکو کرنے کے لئے لڑکی اور لڑکے دونوں گھر والوں کو اگلے ایک سال تک قرض اتارنا ہے، محفوظ بھی  رکھا جا سکے تاکہ زندگی میں آگے جا کر اسکو یاد کر کے رویا بھی جا سکے۔

اگر یہ سب کچھ نہ کیا ہوتا تو زندگی مختلف ہوتی اس سارے معاملات میں لڑکی لڑکے والے دونوں برابر کے حصہ دار ہوتے ہیں اور پریشانی سال ہا سال۔

تھوڑا نہیں پورا سوچنے ۔ ۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5669
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

06 Jan, 15:43


ایک خاتون کہتی ہیں۔۔۔
چند ماہ پہلے، میں نے ایک غریب محلے میں ایک کمرہ کرائے پر لیا۔ وہ کمرہ زیادہ برا نہیں تھا، کچھ حد تک آرام دہ تھا۔

اس کمرے میں ایک کھڑکی تھی جو ایک بڑے درخت کی طرف کھلتی تھی، جس پر کچھ پرندے بیٹھتے تھے۔

میں ہر صبح کھڑکی کھول کر ان کے لئے پانی کا ایک پیالہ اور دانوں یا کچھ دالوں کا ایک پیالہ رکھ دیتی۔ پھر وہ پرندے آتے اور کھڑکی کی طرف آ کر اپنے کھانے کا سامان لے جاتے۔

میں ہمیشہ یہ دعا کرتی کہ یہ میرا صدقہ ہو اور میرے حساب میں نیکیاں جمع ہوں۔

لیکن آج صبح ایک عجیب بات ہوئی۔ میں جیسے ہی اپنی پنشن لینے کے لئے بینک گئی تاکہ وقت پر پہنچ سکوں، جیسے میں ہر صبح جلدی کرتی تھی، اس دن شام کو بھی میں نے ان پرندوں کے لئے پیالے تیار کیے اور کھڑکی کے باہر رکھ دیئے۔

دوپہر کے قریب میں واپس آئی، اور جیسے ہی میں گلی میں آئی، وہ پرندے مجھے دیکھ کر اڑتے ہوئے میرے ارد گرد چکر لگانے لگے، یہاں تک کہ میں عمارت کے دروازے تک پہنچ گئی۔

پھر جب میں نے کمرے میں داخل ہو کر اپنا کوٹ اُتارا اور کھڑکی کھولنے کی کوشش کی، تو میں نے دیکھا کہ پیالے جیسے کے ویسے پڑے تھے، ان میں سے کچھ بھی کم نہیں ہوا تھا۔ جب میں نے سامنے درخت کی طرف دیکھا، تو وہ پرندے مجھے ہی دیکھ رہے تھے۔

جیسے ہی میں نے کھڑکی کھولی، وہ فوراً میری طرف دوڑتے ہوئے آئے تاکہ کھا دانہ کھا سکیں اور پانی پی سکیں۔ تب ہی مجھے یہ سمجھ آیا کہ ان پرندوں کے لئے میری قیمت کتنی بڑی ہے، جو میں نے انسانوں میں کبھی نہیں دیکھی۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5667
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

06 Jan, 15:40


یہ کوئی عام تصویر نہیں...!!

بظاہر عام سی نظر آنے والی نیشنل جیوگرافک کی اِس تصویر نے ”سال کی بہترین تصویر“ کا ایوارڈ جیتا ھے.

کیوں ؟؟

تصویر کو الٹا کر کے زوم اِن کر کے دیکھیں، وجہ خُود سمجھ میں آجائے گی.

زندگی کے روز مرہ کے معاملات میں بھی ہمیں بارہا ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ھے، ہم دیکھ کُچھ اور رہے ہوتے ہیں، نظر کُچھ اور آرہا ہوتا ھے.

ہر منظر کا ایک پسِ منظر ہوتا ھے، ضروری نہیں وہ جیسا نظر آرہا ہوتا ھے حقیقت میں بھی ویسا ہی ہو.

ظاہری منظر اور پسِ منظر ایک دُوسرے سے یکسر مُختلف اور مُتضاد ہو سکتے ہیں اور اکثر ہوتے بھی ہیں.

سچ کی کھوج کے مُسافر ہر چیز کو، ہر منظر کو ” زوم اِن“ کر کے دیکھتے ہیں.

چیزوں کو ”زوم اِن“ کر کے دیکھنے کی عادت ڈالیں، اصل سچ کو دونوں بانہیں کھولے بھرپور مُسکراہٹ کے ساتھ اپنا استقبال کرتے ہوئے پائیں گے.

ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

06 Jan, 13:52


🔷 ‏ایک استاد کا سبق آموز واقعہ 🔷

ایک دن چند طلباء نے اپنے استاد سے کہا، سر آج آپ ہمارے ساتھ کرکٹ کھیلیں۔

اُستاد نے کہا، ضرور، مجھے تو کرکٹ کا بہت شوق ہے۔

کھیل شروع ہوا تو دیگر کلاسوں کے طلباء بھی میچ دیکھنے میدان میں آگئے سب کی توجہ اُستاد پر تھی۔

پانچ گیندوں پر اُستادِ محترم نے صرف دو رن بنائے اور چھٹی گیند پر کلین بولڈ ہو گئے۔ طلباء نے شور مچا کر بھرپور خوشی کا اظہار کیا۔

دوسرے دن کلاس میں استاد نے پوچھا کون کون چاہتا تھا کہ میں اس کی گیند پر آؤٹ ہو جاؤں..؟

‏سب باؤلرز نے ہاتھ کھڑے کر دیئے۔ وہ ہنس دیئے اور پوچھا، یہ بتاؤ میں کرکٹر کیسا ہوں..؟

سب نے یک زباں ہو کر کہا ،بہت برے۔

پوچھا، اچھا میں استاد کیسا ہوں۔

جواب ملا بہت اچھے۔

استاد نے ہنستے ہوئے کہا، صرف آپ نہیں دنیا بھر میں پھیلے ہوئے میرے ہزارہا طلباء جن میں کئی میرے نظریاتی مخالف ہیں، سب کہتے ہیں کہ میں اچھا استاد ہوں۔

راز کی بات بتاؤں میں جتنا اچھا استاد ہوں، اتنا اچھا طالبِ علم نہیں تھا، مجھے ہمیشہ سبق یاد کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور بات سمجھنے میں وقت لگتا تھا لیکن
‏کیا آپ بتا سکتے ہیں اس کے باوجود مجھے اچھا استاد کیوں مانا جاتا ہے..؟

سر آپ بتائیں، ہمیں نہیں معلوم، طلباء نے جواباََ کہا۔

استاد نے کہا، اپنا ایک واقعہ سناتا ہوں۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ایک دن میں اپنے ٹیچر کے گھر دعوت کی تیاری میں ان کی مدد کر رہا تھا۔ فریزر سے برف نکالی، جسے توڑنے کے لئے کمرے میں کوئی چیز نہیں تھی۔ استاد کام کے لئے کمرے سے باہر نکلے تو میں نے مکا مار کر برف توڑ دی اور استاد کے آنے سے پہلے جلدی سے ٹوٹی ہوئی برف دیوار پر بھی دے ماری...

‏استاد محترم کمرے میں آئے تو دیکھا کہ میں نے برف دیوار پر مار کر توڑی ہے۔ انہوں نے مجھے ڈانٹا اور کہا کہ تمہیں عقل کب آئے گی، یوں برف توڑی جاتی ہے۔

میں نے ان کی ڈانٹ خاموشی سے سنی، بعد میں انہوں نے میری اس بیوقوفی کا ذکر کئی جگہ کیا۔ لیکن انہیں آج تک نہیں معلوم کہ برف میں نے مکا مار کر توڑی تھی۔
‏یہ بات میں نے انہیں اس لیے نہیں بتائی کہ وہ ایک ہاتھ سے معذور تھے، ان کی غیر موجودگی میں، میں نے جوانی کے جوش میں مکا مار کر برف توڑ دی لیکن جب ان کی معذوری کا خیال آیا تو سوچا کہ کہیں میرے طاقت کے مظاہرے سے انہیں احساس کمتری نہ ہو، اس لیے میں نے برف دیوار پر مارنے کی احمقانہ حرکت کی اور کئی سال تک ان کی ڈانٹ سنتا رہا۔

‏ایک آپ لوگ ہیں، ایک دوسرے کو چیخ چیخ کر ہدایات دے رہے تھے کہ سر کو آوٗٹ کرو۔ یاد رکھو جیتنا سب کچھ نہیں ہوتا، کبھی ہارنے سے بھی زندگی میں جیت کے رستے کھلتے ہیں۔

آپ طاقت میں اپنے اساتذہ اور والدین سے بیشک آگے بڑھ جاتے ہیں لیکن زندگی میں کبھی اپنے اساتذہ اور والدین سے جیتنے کی کوشش نہ کرنا، ایسا کر کے آپ کبھی نہیں ہاریں گے۔ اللہ پاک آپ کو ہر میدان میں سرخرو کرے گا۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

06 Jan, 12:31


🌹 ہمت نہ ہاریں بلکہ سوچ بدلیں🌹

کُمہار مَٹّی سے کُچھ بنا رہا تھا، کہ اُس کی بیوی نے پاس آ کر پُوچھا، کیا کر رہے ہو۔؟

کمہار بولا: حُقَّہ کی چِلَم بنا رہا ہُوں، آج کل بہت بِک رہی ہے، کمائی اچھی ہو جائے گی۔

بیوی نے جواب دیا کہ زِندگی کا مقصد صِرف کمائی کا ذریعہ ہی تَو نہیں، کُچھ اور بھی ہے، تُم میری مانو، آج صُراحی (گھڑا) بناؤ، گرمی ہے، وہ بھی خُوب بِکے گی، مگر! ساتھ ساتھ لوگوں کی پیاس بُجھانے کے کام بھی آئے گی۔

کمہار نے کُچھ سوچا اور مَٹّی کو نئے رُوپ میں ڈھالنا شروع کیا، تَو اچانک مَٹّی نے پُوچھا، یہ کیا کر رہے ہو۔؟ میرا رُوپ بدل دیا، کیوں؟

کمہار نے جواب دیا: میری سوچ بدل گئی ہے، پہلے تُمہارے پَیٹ میں آگ بھر رہا تھا، اب پانی بھرے گا، اور مَخلُوقِ خُدا نفع حاصل کرے گی۔

مٹی بولی: تُمہاری تَو صِرف سوچ بدلی ہے، میری تَو زِندگی بدل گئی ھے، مَیں تکلیف سے نِکل کر آسانی میں آگئی ہوں۔

🔘 آپ ہمت نہ ہاریں بلکہ اپنی سوچ بدلئے زِندگی خُود بَخُود بدل جائے گی۔

مولا علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ہمت ہار جانا کم عقلی کی نشانی ہے۔
📚 صحیفہ پنجتن، ص50۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔ مزید اچھی اچھی پوسٹوں کیلئے اس وٹس ایپ چینل کو فالو کریں۔۔۔

https://whatsapp.com/channel/0029Vb1PxYPEwEjoQpZsBA1F
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

05 Jan, 12:06


🌹 اچھی باتیں 🌹

‏ایک بادشاہ نے اعلان کر رکھا تھا کہ جو اچھی بات کہے گا اس کو چار سو دینار (سونے کے سکے) دیئے جائیں گے...!!!!

ایک دن بادشاہ رعایا کی دیکھ بھال کرنے نکلا اس نے دیکھا ایک نوے سال کی بوڑھی عورت زیتون کے پودے لگا رہی ہے بادشاہ نے کہا تم پانچ دس سال میں مر جاؤ گی اور یہ درخت بیس سال بعد پھل دیں گے تو اتنی مشقت کرنے کا کیا فائدہ؟؟؟

بوڑھی عورت نے جواباً کہا ہم نے جو پھل کھائے وہ ہمارے بڑوں نے لگائے تھے اور اب ہم لگا رہے ہیں تاکہ ہماری اولاد کھائے...!!!!

بادشاہ کو اس بوڑھی عورت کی بات پسند آئی حکم دیا اس کو چار سو دینار دے دیئے جائیں...!!!!

جب بوڑھی عورت کو دینار دیئے گئے وہ مسکرانے لگی...!!!!

بادشاہ نے پوچھا کیوں مسکرا رہی ہو؟؟؟

بوڑھی عورت نے کہا کہ زیتون کے درختوں نے بیس سال بعد پھل دینا تھا جبکہ مجھے میرا پھل ابھی مل گیا ہے...!!!!

بادشاہ کو اس کی یہ بات بھی اچھی لگی اور حکم جاری کیا اس کو مزید چار سو دینار دیئے جائیں...!!!!

جب اس عورت کو مزید چار سو دینار دیئے گئے تو وہ پھر مسکرانے لگی...!!!!

بادشاہ نے پوچھا اب کیوں مسکرائی؟؟؟

بوڑھی عورت نے کہا زیتون کا درخت پورے سال میں صرف ایک بار پھل دیتا ہے جبکہ میرے درخت نے دو بار پھل دے دیئے ہیں..!!!!

بادشاہ نے پھر حکم دیا اس کو مزید چار سو دینار دیئے جائیں یہ حکم دیتے ہی بادشاہ تیزی سے وہاں سے روانہ ہو گیا...!!!!

وزیر نے کہا حضور آپ جلدی سے کیوں نکل آئے؟؟؟

بادشاہ نے کہا اگر میں مزید اس عورت کے پاس رہتا تو میرا سارا خزانہ خالی ہو جاتا مگر عورت کی حکمت بھری باتیں ختم نہ ہوتیں...!!!!

🔹 مولا علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ یہ دل بھی اسی طرح تھکتے ہیں جس طرح بدن تھکتے ہیں۔ لہذا (جب ایسا ہو تو) ان کے لیے لطیف حکیمانہ جملے تلاش کرو۔ (نہج البلاغہ حکمت 197)

🔘 اچھی بات دل موہ لیتی ہے، نرم رویہ دشمن کو بھی دوست بنا دیتا ہے حکمت بھرا جملہ بادشاہوں کو بھی قریب لے آتا ہے اچھی بات دنیا میں دوست بڑھاتی اور دشمن کم کرتی ہے اور آخرت میں ثواب کی کثرت کرتی ہے آپ مال و دولت سے سامان خرید سکتے ہیں مگر دِل کی خریداری صرف اچھی بات سے ہو سکتی ہے۔!

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

■ مزید پوسٹس۔۔۔ دیکھنے کیلئے مطلوبہ پوسٹ کے لنک پر کلک کریں۔

🔷 زندگی کے کچھ حقائق
https://t.me/islamwitheman/5380

🔷 مختلف ممالک کی کہاوتیں
https://t.me/islamwitheman/5381

🌹 دانشوروں کے لطیف جملے
https://t.me/islamwitheman/5437

🌹 کچھ بہترین حکمتیں
https://t.me/islamwitheman/5448

🌷 اچھی زندگی کیلئے کچھ مشورے
https://t.me/islamwitheman/5449

🌹 پچاس حکمتیں
https://t.me/islamwitheman/5471

🌷 سماجی تعلقات کے اصول
https://t.me/islamwitheman/5515

🌹 نوجوانوں کے لیے نصیحت
https://t.me/islamwitheman/5514

🌺 منتخب جاپانی کہاوتیں
https://t.me/islamwitheman/5520

🌹 پنجابی کہاوتیں
https://t.me/islamwitheman/5626

🌹 اچھی باتیں
https://t.me/islamwitheman/5663
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

05 Jan, 09:35


🔷 دوسروں کو تکلیف دینے کا انجام 🔷

علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے لکھاہے کہ بعض عارفین سے نقل کیا گیا ہے کہ انھوں نے ایک شخص کو دیکھا، جس کا ہاتھ مونڈھے سے کٹا ہوا تھا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ تیرا کیا قصہ ہے؟

اس نے کہا کہ اے بھائی بڑا عجیب قصہ ہے، وہ یہ ہے کہ میں نے ایک آدمی کو دیکھا، جس نے مچھلی کو شکار کر رکھا ہے، جو مجھے پسند آگئی، میں نے اس سے کہا کہ یہ مچھلی مجھے دے دے۔

اس نے کہا کہ میں نہیں دے سکتا، کیونکہ میں اسی کی قیمت سے اپنے اہل وعیال کی غذا وخوراک کا انتظام کرتا ہوں۔

یہ سن کر میں نے اس کو مارا اور اس سے وہ مچھلی زبردستی لے لی اور چلا گیا۔

وہ کہت اہے کہ میں اس مچھلی کو اٹھا کر لے جا رہا تھا کہ اس مچھلی نے میرے انگوٹھے کو زور سے کاٹ لیا۔ جس سے میں نے بہت ہی درد محسوس کیا۔ حتی کہ شدت تکلیف کی وجہ سے سو بھی نہ سکا اور میرا ہاتھ بھی سوج گیا اور صبح ہوئی تو طبیب کے پاس گیا۔

طبیب نے کہا کہ اب یہ سڑنا شروع ہو گیا ہے؛ لہٰذا انگلی کو کاٹ دو، ورنہ ہاتھ کاٹنا پڑے گا۔

وہ شخص کہتا ہے کہ میں نے اپنی انگلی کٹوا دی مگر یہ تکلیف بڑھ کر ہاتھ میں آگئی، مجھ سے کہا گیا کہ گٹوں تک ہاتھ کٹوا دو، میں نے کٹوادیا۔ مگر تکلیف بازو تک پھیل گئی، تو یہاں تک کاٹ دینا پڑا۔

بعض لوگوں نے مجھ سے پوچھا کہ یہ تکلیف کس سبب سے پیدا ہوئی؟ میں نے مچھلی کا قصہ سنایا، انہوں نے کہا کہ اگر تو پہلی ہی دفعہ مچھلی والے سے مل کر معاف کرا لیتا (تو اس نقصان سے بچ جاتا) اور تیرے اعضا نہ کاٹے جاتے ۔ لہٰذا اب جا کر معافی مانگ لے۔

وہ شخص کہتا ہے کہ میں اس مچھلی والے کے پاس گیا اور معافی مانگی اور یہ سارا قصہ سنایا تو اس نے معاف کر دیا۔

🔘 اس سے معلوم ہوا کہ کسی کاحق چھیننا اور دبا لینا، کسی کو تکلیف دینا، خدا کو ناراض کر دینا ہے اور اس سے دنیا وآخرت دونوں جگہ مصیبت اٹھانی پڑتی ہے۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

📚 کتاب الکبائر : ۱۱۴۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

05 Jan, 09:15


*قرض اور ادھار*

ﮨﻤﯿﺸﮧ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﯿﮯ ﮔﺎ...

ﮐﮧ

ﻗﺮﺽ ﯾﺎ ﺍﺩﮬﺎﺭ ﺻﺮﻑ ﭘﯿﺴﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﭼﯿﺰﻭﮞ ﮐﺎ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ...
بلکہ
ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﻭ ﺗﻮﺟﮧ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ...
وﮦ ﺟﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﺁﭖ ﮐﮯ ﻟﺌﯿﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍﯾﺎ ﺗﮭﺎ...
ﺟﺲ ﻧﮯ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﭘﺮﮮ ﮐﺮﮐﮯ ﺁﭘﮑﻮ ﺗﻮﺟﮧ ﺩﯼ ﺗﮭﯽ...
جب ﺳﺐ ﮐﺎ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﻠﻮﮎ ﺍﭼﮭﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﻭﮨﺎﮞ ﮐﻮئی ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﮐﺎ ﺻﺮﻑ ﭼﭗ ﺭﮨﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﭙﺎﭦ ﭼﮩﺮﮦ ﺑﮭﯽ ﺁﭘﮑﮯ ﻟﺌﯿﮯ ﺣﻮﺻﻠﮧ ﺗﮭﺎ...
خاﺹ ﮐﺮ ﺍُﻥ ﮐﺎ ﻗﺮﺽ...
ﺟﻮ ﮐﺴﯽ ﺑﺪﻟﮯ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ، ﺑﻐﯿﺮ ﺻﻠﮧ ﻣﺎﻧﮕﮯ ﺁﭘﮑﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ...
ﮐﺎﻡ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ...
چاﮨﮯ ﮐﻮئی ﺑﮭﯽ ﮨﻮ...
ﮔﮭﺮ ﮐﺎ ﻓﺮﺩ ﮨﻮ...
رشتہﺩﺍﺭ ﮨﻮ...
ﻣﺤﻠﮧ ﺩﺍﺭ ﮨﻮ...
دﻭﺳﺖ، وﺍﺣﺒﺎﺏ، ﯾﺎ ﮐﻮئی ﭼﻨﺪ ﻟﻤﺤﻮﮞ، ﺩﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﺟﻨﺒﯽ ﮨﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﺎ ﮨﻮ...
ﺟﻮ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﺳﻔﺮ ﻣﯿﮟ ﺁﭘﮑﺎ ﺣﻮﺻﻠﮧ ﮨﻮ...
ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺧﻠﻮﺹ ﮐﺎ ﻗﺮﺽ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﭼﮑﺎﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ...
اﺱ ﻟﯿﮯ ﺍﯾﺴﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺩﻋﺎؤﮞ ﻣﯿﮟ ﺿﺮﻭﺭ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﯿﮟ...
ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﭘﯿﺴﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺪﻟﮯ ﺍﺩﮬﺎﺭ ﭼﮑﺎﻧﺎ ﻣﺸﮑﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ...
جتنا ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺧﺎﻟﺺ ﻣﺤﺒﺖ، ﺗﻮﺟﮧ، ﺍﻭﺭ ﺧﯿﺎﻝ ﮐﮯ ﺑﺪﻟﮯ ﻭﯾﺴﺎ ﮨﯽ ﺳﺐ ﺍُﻥ ﮐﻮ ﻭﺍﭘﺲ ﮐﺮﻧﺎ..
ﻭﺍﻗﻌﯽ ﺑﮩﺖ ﻣﺸﮑﻞ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ...

ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً ﻧﺎﻣﻤﮑﻦ...!!!

🌹 MUSKURAAHTEN 🌹

ISLAM WITH EMAN

05 Jan, 09:14


🌹 دستور فلاح 🌹

اللہ تعالیٰ نے انسانیت کی فلاح کی خاطر جس دستور کو اپنے آخری رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے بیان فرمایا ہے وہ بنیادی طور پر تین اقسام کا ہے۔

1۔ عقائد (اصول دین)

2۔اعمال و احکام (فروع دین)

3۔ اخلاقیات

قرآن مجید میں بھی ان تینوں قسموں کی اہمیت و تشخیص کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ سورہ عصر میں ان تینوں اقسام کا ایک ساتھ ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:

وَالْعَصْرِ (1) اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ (2) اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ۔ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۔ (سورہ عصر)

انسان خسارے میں ہے سوائے ان (انسانوں) کے جو ایمان لائے (عقائد) اور عمل صالح کرتے رہے (فروع دین) اور حق و صبر کی تلقین کرتے رہے۔ (اخلاقیات)

اخلاقیات
اس حقیقت میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے کہ ہر انسان نقصان سے بچنا چاہتا ہے اور انسان کی عقل اس کو ہر مضر اور نقصاندہ کام کو انجام دینے سے منع کرتی ہے۔ اگرچہ کسی کام سے نقصان پہنچنے کا احتمال بھی ہو تو اس سے بچاؤ کی تدبیر کرنا ضروری ہے اور اگر نقصان یقینی ہو تو اس سے بچنا مزید ضروری ہو جاتا ہے۔

اگر کسی کام کی وجہ سے آنے والے دنوں میں نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو حال ہی میں اس سے بچاؤ کی تدبیر کرنا چاہیے۔ بالکل اسی طرح اگر کسی کام سے کوئی فائدہ ملنے کا علم ہو تو عقل انسانی اس عمل کو انجام دینے کی تشویق دلاتی ہے کہ اس سے فائدہ حاصل کر لیں۔ اگر یہ فائدہ و نقصان دنیا سے مربوط ہوں تو اس فائدہ کا حاصل نہ ہونا اور نقصان و ضرر کا اٹھانا قابل برداشت ہیں مگر انبیاء کرامؑ اور ان کے اوصیاءؑ نے ہمیں آخرت کے یقینی فائدہ و نقصان کو بالکل واضح کرکے بیان کر دیا ہے اور ان کی صداقت کا تقاضا یہی ہے کہ ہم آخرت کے فائدہ کے حصول اور اس دائمی و ابدی نقصان سے بچنے کے لیے ابھی سے تدبیر کریں۔

علم اخلاق و اخلاقیات معاشرے میں ہمیں صحیح طریقہ سے رہنے سہنے کے آداب اور لوگوں سے معاشرت کی تربیت دیتا ہے اور اسی علم کی وجہ سے ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ کون سا عمل ہمارے فائدے کا ہے اور کن کاموں کی وجہ سے ہمیں خسارہ اٹھانا پڑے گا۔

اخلاق
اخلاق و اخلاقیات ہر مذہب میں پائے جاتے ہیں اور ہر ایک مذہب اپنے حساب سے رہنے سہنے اور معاشرت کے کچھ قوانین و ضوابط رکھتا ہے۔ مذہب اسلام کا یہ خاصہ ہے کہ اس سے بہتر تعلیمات و اخلاقیات کسی اور مذہب میں موجود نہیں ہیں اور شریعت اسلام نے ’’اخلاقیات‘‘ کو حد درجہ اہمیت دی ہے۔ اخلاقیات کی اہمیت کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف میں آپؐ کی اس صفت و خوبی کو خصوصی طور پر بیان فرمایا کہ:

وَاِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ۔ (سورہ القلم:4)

اور بے شک آپؐ اخلاق کے عظیم مرتبے پر فائز ہیں۔

اور اسی طرح خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بھی اپنی بعثت کا مقصد ’’اخلاقیات‘‘ کو قرار دیا ہے۔

چنانچہ آپؐ سے منقول ہے کہ:

انّما بعثتُ لاتمم مکارم الاخلاق۔

بے شک مجھے مکارم اخلاق کی تکمیل کے لیے مبعوث کیا گیا ہے۔

یہی حسن خلق اور اچھا کردار ہے کہ جس کے ذریعے انسان پوری دنیا کو اپنا بنا سکتا ہے اور دنیاوی فوائد کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی لاتعداد فوائد اچھے اخلاق والے کے منتظر ہیں۔

جیسا کہ امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ:

قیامت کے دن کسی شخص کے ’’میزان‘‘ میں حسن خلق سے بہتر کوئی چیز نہیں رکھی جائے گی۔

اخلاق، اسلام سے ہٹ کر کوئی علیٰحدہ چیز نہیں ہے بلکہ اسلامی عقائد و احکام کا عملی نمونہ اخلاق کہلاتا ہے یعنی اخلاق کا کچھ حصہ خالق اور کچھ مخلوق کے ساتھ خاص ہے۔ اس اعتبار سے اخلاق کو دو قسموں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

1۔ حقوق اللہ
اللہ کے ساتھ حسن سلوک یہ ہے کہ اس کی اطاعت کی جائے اور ایک بندے پر اس کے مولا کے جتنے حقوق واجب الادا ہوتے ہیں ان کو بطریق احسن انجام دیا جائے۔

2۔ حقوق العباد
حقوق العباد میں اخلاق کو مزید دو قسموں میں تقسم کیا جاتا ہے۔

1۔ حق النفس
یعنی انسان کی اپنی ذات کا بھی اس پہ حق ہے کہ اس سے احسن طریقہ سے پیش آئے انسان کوئی ایسا عمل نہ کرے جو اس کی ذات و نفس کے لیے نقصان دہ ہو تو یہ اس کا اپنے ساتھ حسن خلق ہو گا۔ اسی وجہ سے اسلام نے خود کو تکلیف دینا اور نقصان پہنچانا حرام قرار دیا ہے۔

2۔ حق الغیر
جہاں اسلام نے انسان کی اپنی ذات کی پرواہ کی ہے وہیں اس نے دوسروں کی بھی پرواہ کی ہے اور اس نے دوسروں کی جان و مال کا بھی خیال میں رکھا ہے اور انسان پہ بہت سے افراد کے حقوق کو ضروری قرار دیا ہے جیسا کہ ماں، باپ، ہمسایہ، مؤمن بھائی وغیرہ کے حقوق کہ جن کو انجام نہ دینے سے بہت بڑے خطرہ کا سامنا کرنا ہو گا۔

ISLAM WITH EMAN

05 Jan, 09:14


ہر انسان فطری طور پر یہ چاہتا ہے کہ وہ معاشرہ میں معزز و معتبر مانا جائے او روہ عزت و مقام کو حاصل کرنے کے لیے کوشش و محنت کرتا ہے۔ اس عزت وکمال کو حاصل کرنے کے لیے وہ خود سے مختلف طریقے اختیار کرتا ہے بعض اوقات تو وہ طریقے اسے عزت دلاتے ہیں مگر اکثر طور پر وہ کچھ ایسے راستے پر چل نکلتا ہے کہ جہاں اسے دنیا میں بھی ملامت اٹھانی پڑتی ہے اور آخرت میں بھی ذلت آمیز عقاب چکھنا پڑے گا۔

دین و مذہب فقط چند مخصوص اوقات میں چند خاص طرح کے افعال انجام دینے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ وہ طرز حیات ہے کہ جس کو خالق کائنات نے ہمارے لیے تیار کیا ہے۔ ہم اپنے لیے خود طریقہ حیات ڈھونڈتے ہیں اور دنیا و آخرت کی خواری اٹھاتے ہیں اور اگر ہم اس کے طریقہ کو اختیار کریں کہ جس نے ہمیں خلق کیا اور جو ہماری ساری ضروریات سے آگاہ ہے تو ہم دنیا و آخرت میں عزت و مقام کے ساتھ ساتھ فلاح پا سکتے ہیں۔

حقیقی عزت و کمال تک رسائی اس وقت ممکن ہے جب انسان خالق کے بیان کردہ قانون کی اتباع کرے۔ پس اچھی معاشرت اور بہترین اخلاق وہ ہی ہے جو اللہ نے بیان فرمایا ہے اور اسی کے ذریعے انسان عزت و کمال کو حاصل کر سکتا ہے اور دوسری طرف اخلاق سے عاری انسان اپنے لبادہ کا کفن اوڑھے جسم کا جنازہ اٹھائے پھر تا رہتا ہے کیونکہ جس طرح جسم کی زندگی روح سے مربوط ہے اسی طرح حیات روح اچھے اخلاق سے پیوستہ ہے۔

خلاصۃً اخلاق ’’اچھے کردار اور رویہّ‘‘ کو کہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے اخلاق کو دین اسلام کا تیسرا بڑا رکن قرار دیا ہے۔

خداوند متعال سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ویسا بننے کی توفیق عطا کرئے کہ جیسا وہ ہمیں دیکھنا چاہتے ہیں۔

اسلامی تعلیمات باب اخلاق

🌹 ISLAM WITH EMAN 🌹

ISLAM WITH EMAN

04 Jan, 18:04


🔷 سسکتے رشتے ! 🔷

انسان کو اپنے جبڑے میں لگا ھوا دانت چھوٹا سا محسوس ھوتا ھے
مگر جب وہ دانت گرتا ھے
تو دو دانتوں جیسا بڑا خلا چھوڑ جاتا ھے
اور انسان وھاں انگلی رکھ رکھ کر تصدیق کرتا ھے کہ
" ھیں واقعی ایک دانت گرا ھے " ؟

کچھ رشتے جب پاس ھوتے ھیں تو اتنے اھم نہیں لگتے ،، مگر جب چلے جاتے ھیں
تو اتنا بڑا خلا چھوڑ جاتے ھیں
کہ کئ انسان مل کر بھی اس خلا کو پُر نہیں کر سکتے ،
ان میں سے ایک رشتہ والدین کا ھے !

یہ جب تک پاس ھوتے ھیں
تو ھوش سنبھالتے ھی ان کی پابندیاں جان کھا جاتی ھیں ،، سپارہ پکڑو مسجد جاؤ ، مسجد جاؤ گے تو روٹی ملے گی ،
زبردستی "اسکول دفع ھو جاؤ ،،
کوئی چھُٹی شُٹی نئیں " سردیوں میں گھسیٹ کر گرم کمبل سے نکالنا ،،

بندہ سوچتا ھے کہ کیا ان کی زندگی میں ،
کوئی کام میں اپنی مرضی سے کر بھی سکوں گا یا نہیں ،،
یہ بہت ڈسٹربنگ تعلق ھوتا ھے ،
ھر پسند کے آگے ماں باپ کھڑے نظر آتے ھیں ،
ھر رنگ میں بھنگ ڈالنے والے ،، کھیل کے سنسنی خیز لمحات آخری اوورز ،
آفریدی کی بیٹنگ
اور عین وقت پر ماں کی للکار " خبیث تو ابھی تک مسجد نہیں مرا ؟
امی مسجد ادھر ھی ھے
نئیں کہیں جاتی،
چلا جاؤں گا ،،
بس پانچ بال ھیں ،،
مین اگر آج ٹی وی نہ توڑوں
تو باپ کی بیٹی نہیں ،،
لو جی امی جی کو بھی آج ھی ڈی این اے چیک کرانا تھا ، پھر باپ کو کوسنے
" تو مرد بن مرد ،،
تجھ سے بچے سنبھالے کیوں نہیں جاتے ؟
ویسے تو مونچھیں گلو بٹ کی طرح رکھی ھوئی ھیں
مگر بیٹے کے سامنے بھیگی بلی بنے رھتے ھو "
اور باپ کا دروازہ کھول کے بے بسی سے کہنا
یار تو چلا جایا کر
وقت پہ مسجد ،،
ضرور میری بے عزتی کرانی ھوتی ھے ،،
اور انسان کا سوچنا کہ اگر شادی
" میری امی جیسی بلا "
کا نام ھے
تو کوئی پیسے بھی دے تو نہیں کرونگا ،،

مگر جب یہ چلے جاتے ھیں
تو انسان کی دنیا ویران ھو جاتی ھے ،
خوشی کے وقت پہلا خیال یہی تو آتا ھے
کہ امی کو بتاؤں ،
یا ابا کو بتاؤں ،،
مگر پھر جھٹکا لگتا ھے
کہ وہ تو چلے گئے۔
ڈھونڈ ان کو اب چراغِ رُخِ زیبا لے کر " !
ھر خوشی اپنے بیک گراؤنڈ میں دکھ کی کسک چھوڑ جاتی ھے ،،
اللہ پاک کسی کو والدین کا دُکھ نہ دکھائے ! آمین

مزید اچھی پوسٹ پڑھنے کے لیے اس چینل کو فالو کریں ۔۔
https://whatsapp.com/channel/0029Vb1PxYPEwEjoQpZsBA1F
🌹 ISLAM WITH EMAN 🌹

ISLAM WITH EMAN

03 Jan, 20:43


ایک انتھراپالوجسٹ نے ایک افریقی قبیلے کے بچوں کےلئے ایک کھیل پیش کیا۔
اس نے ایک درخت کے قریب ایک میوے کی ٹوکری رکھی اور بچوں کو کہا جو پہلے یہاں پہنچے گا وہ یہ انعام جیتے گا۔
دوڑ کا آغاز ہوا تو سب نے ایک دوسرے کے ہاتھ پکڑے اور اکٹھے دوڑے پھر سب نے مل کر پھلوں کا لطف اٹھایا۔
یہ منظر دیکھ کر اس انتھراپالوجسٹ نے بچوں سے پوچھا کہ آپ اکٹھے کیوں دوڑے اگر آپ الگ الگ دوڑتے تو کسی ایک کو سارے پھل کھانے کا موقع ملتا۔
بچوں نے اپنی مقامی زبان میں ایک لفظ کہا اہو نٹو۔۔۔۔
یعنی ہم۔سب غمگین ہیں تو ایک شخص کیسے خوش ہوسکتا ہے
انکے معاشرتی نظام میں اہو نٹو کا مطلب ہے۔
میں ہوں کیونکہ ہم ہیں۔
میرے خیال میں یہ قبیلہ خوشی کا راز جانتا تھا وہ راز جو فی زمانہ فی زمانہ ہمارا معاشرہ کھو چکا ہے۔

🌹🌹❤️🌹🌹

ISLAM WITH EMAN

02 Jan, 10:35


■ ماہ رجب کے حوالے سے پوسٹس لنکس۔۔۔

https://t.me/islamwitheman/2943

🔷️ ماہ رجب المرجب
https://t.me/islamwitheman/2945

🔷️ لیلةالرغائب کی فضیلت اور اعمال
https://t.me/islamwitheman/2961

🌹 ولادت باسعادت امام محمد باقرؑ
https://t.me/islamwitheman/2964

🌹 تعارف امام محمد باقرؑ
https://t.me/islamwitheman/2965

🌹 شہادت حضرت امام علی النقیؑ
https://t.me/islamwitheman/2968

🌹 امام ہادیؑ کی ہدایات
https://t.me/islamwitheman/2969

🌹 ولادت باسعادت امام علی نقیؑ
https://t.me/islamwitheman/2971

🌹 ولادت مبارک امام علی النقیؑ
https://t.me/islamwitheman/2972

🌹 ولادت باسعادت شہزادہ علی اصغرؑ
https://t.me/islamwitheman/2980

🌹 ولادت باسعادت امام محمد تقیؑ
https://t.me/islamwitheman/2987

🌹 حضرت امام محمد تقیؑ
https://t.me/islamwitheman/2989

🌹 امام جوادؑ کی تبلیغی روش
https://t.me/islamwitheman/2990

🔷️ ایام البیض
https://t.me/islamwitheman/2996

🔷️ 13 رجب رات و دن کے اعمال
https://t.me/islamwitheman/2997

🌹 ولادت باسعادت حضرت علیؑ
https://t.me/islamwitheman/3009

🌹 فضائل مولود کعبہ حضرت علیؑ
https://t.me/islamwitheman/3010

🌹 بمناسبت یوم ولادت امام علیؑ
https://t.me/islamwitheman/3011

🌹 حضرت علیؑ کا مقام و مرتبہ
https://t.me/islamwitheman/3012

🌹 امت کا بہترین فرد
https://t.me/islamwitheman/3013

🌹 یعسوب الدین مولا علیؑ
https://t.me/islamwitheman/3014

🌹 حضرت علیؑ کی جسمانی قوت
https://t.me/islamwitheman/3015

🌹 حضرت علیؑ سے سات سوال
https://t.me/islamwitheman/3016

🔷️ وصیت مولا علیؑ موت کے متعلق
https://t.me/islamwitheman/3017

🌹 مولا علیؑ کے متعلق ویڈیوز
https://t.me/islamwitheman/3018
https://t.me/islamwitheman/3019
https://t.me/islamwitheman/3020
https://t.me/islamwitheman/3021

🌹 حضرت امام علی علیہ السلام
https://t.me/islamwitheman/3027

🌹 لفظ مولا پر زبردست تحقیق
https://t.me/islamwitheman/3029

🌹 شہادت جناب زینب عالیہؑ
https://t.me/islamwitheman/3034

🌹 عقیلہ بنی ہاشمؑ
https://t.me/islamwitheman/3035

🌹 جناب زینبؑ اور نماز شب
https://t.me/islamwitheman/3036

🌹 حضرت ام البنینؑ
https://t.me/islamwitheman/3041

🌹 زیارت ام البنین سلام اللہ علیھا
https://t.me/islamwitheman/3042

🌹 ولادت باسعادت سکینہؑ بنت الحسینؑ
https://t.me/islamwitheman/3046

🌹 ولادت باسعادت بیبی سکینہؑ
https://t.me/islamwitheman/3047

🔷️ کونڈوں کی نیاز
https://t.me/islamwitheman/3058

🔷️ نذر و نیاز امام جعفر صادقؑ
https://t.me/islamwitheman/3059

🔷️ کونڈے اور لکڑہارے کا واقعہ
https://t.me/islamwitheman/3060

🌸 نذر و منت
https://t.me/islamwitheman/3061

🔷️ کونڈے
https://t.me/islamwitheman/3062

🔷️ غزوہ خیبر
https://t.me/islamwitheman/3082

🌹 حضرت امام موسٰی کاظمؑ
https://t.me/islamwitheman/3093

🌹 شھادت امام کاظم علیہ السلام
https://t.me/islamwitheman/3094

🌹 باب الحوائج امام موسٰی کاظمؑ
https://t.me/islamwitheman/3095

🌹 امام موسٰی کاظمؑ
https://t.me/islamwitheman/3096

🌹 امام موسٰیؑ ابن جعفر الکاظمؑ
https://t.me/islamwitheman/3097

🌹 امام موسٰی کاظمؑ کی اولادیں
https://t.me/islamwitheman/3098

🌹 حیاتنامہ حضرت ابوطالبؑ
https://t.me/islamwitheman/3104

🌹 تاریخ حضرت ابوطالبؑ
https://t.me/islamwitheman/3105

🌹 27 رجب معراج یا بعثت رسولؐ؟
https://t.me/islamwitheman/3120

🌹 بعثت پیغمبر اسلامؐ
https://t.me/islamwitheman/3121

🌹 27 رجب المرجب
https://t.me/islamwitheman/3122

🌹 اعمال شب و روز 27 رجب
https://t.me/islamwitheman/3123

🌹 معراج
https://t.me/islamwitheman/3124

🌹 ماہ رجب میں روزے کی اہمیت
https://t.me/islamwitheman/3126

🌹 28 رجب المرجب
https://t.me/islamwitheman/3129

🌹 امام حسینؑ کی مدینہ سے روانگی
https://t.me/islamwitheman/3130

🌹 قبل از روانگی وصیت امام حسینؑ
https://t.me/islamwitheman/3131

🌹 واقعہ معراج النبیؐ
https://t.me/islamwitheman/3132
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

01 Jan, 03:50


السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ

🌷 صبحكم اللہ بالخير والعافیہ

💥 نیا عیسوی سال 2025ء مبارک ھو۔

💚  آج کا دن بدھ
 یکم جنوری 2025ء عیسوی
🌙  29 جمادی الثانی 1446 ھجری
  20 پوہ 2081 بکرمی

■ بدھ کے اذکار
1۔ یاحی یاقیوم 100 مرتبہ۔
2۔ یامتعال 541 مرتبہ۔
3۔ حسبی الله و نعم الوكيل 1000 مرتبہ۔

🔹 آج یکم جنوری عیسوی سال کا پہلا دن ھے۔ آج بس ایک ھندسہ بدلا ہے۔ وہی صبحیں وہی شامیں۔

آج اس وقت میرے پاس آپ کے لئے ڈھیر ساری دعائیں ہیں۔ دعا کا کوئی رنگ نہیں ھوتا مگر دعا رنگ ضرور لاتی ھے۔

اللہ ربّ العالمین سے دعا ھے کہ وہ آپکو ہر اس نعمت سے سرفراز فرماۓ جس میں آپ کے لیے خیر و برکت ھو، عزت و وقار ھو، راحت و سکون ھو، صحت و تندرستی ھو، ترقی و خوشحالی ھو، دنیا و آخرت کی بھلائی ھو...!!

دعا ھے اس"رحیم" سے کہ آپ پر "رحم" فرمائے۔ دعا ھے اس"رب العزت" سے کہ آپکی "عزت" کی حفاظت فرمائے، دعا ھے اس "غنی" سے کہ آپکو خوب "نوازے"، دعا ھے اس "مالک کائنات" سے کہ آپکو ھر "سچی خوشی" دے، دعا ھے اس "مشکل کشا" سے کہ آپ کی "مشکلات" دور فرمائے اور آپ کو صحتمند توانا دراز زندگی عطا فرمائے۔

آمین یا رب العالمین بحق چہاردہ معصومین علیہم السلام

التماس دعا:
سید سجاد حسین ھمدانی

https://t.me/islamwitheman/5080
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

31 Dec, 15:24


دعا ہے کہ یہ نیا سال آپ اور ہم سب کے لئے امن، سکون، صحت تندرستی، خوشحالی اور خوشیوں کا باعث ہو۔ اللہ تبارک و تعالٰی آپ سب کو خوشیاں اور آسانیاں عطا فرمائے اور خوشیاں اور آسانیاں بانٹنے والا بنائے
رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ بحق مولا و پنجتن پاک ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھیں ۔۔۔ آمین یا رب العالمین

🌹🌹❤️🌹🌹

ISLAM WITH EMAN

31 Dec, 15:22


🌹 نیا سال مبارک ہو۔

👈 نئے سال کے بارے پوسٹس دیکھنے کے لئے مطلوبہ پوسٹ کے لنک پر کلک کریں۔۔۔

🔘 پھر ایک نیا سال
https://t.me/islamwitheman/4587

🌹 عیسوی سال نو
https://t.me/islamwitheman/4588

🔷 نیا سال اور ہماری ذمہ داری
https://t.me/islamwitheman/4589

🌹 ہیپی نیو ایئر
https://t.me/islamwitheman/4591

🔷 طلسماتی صدی کا نیا سال مبارک
https://t.me/islamwitheman/5084

🌹 نیا سال اور شکرگزاری
https://t.me/islamwitheman/5085

🔷 سو سال پہلے والوں کے خیالات
https://t.me/islamwitheman/5086
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

29 Dec, 19:19


👹 داستان ابلیس 👹

ابلیس تمام فرشتوں کا سردار تھا...

آسمان دنیا میں ابلیس نے ایک ہزار سال تک اللہ کی عبادت کی تو اس کا نام عابد ہوا۔

دوسرے آسمان پر ایک ہزار سال تک عبادت کی تو زاہد بنا۔

پھر تیسرے آسمان میں عارف، چوتھے میں ولی، پانچویں میں تقی، چھٹے میں خاشع اور ساتویں میں عزازیل نام ہوا۔

مگر لوح محفوظ پر اس کا نام ابلیس تھا اور وہ اپنے انجام سے بے خبر تھا جب اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم دیا تو سب فرستوں سے سجدہ کیا مگر اس نے انکار کر دیا اور اپنے آپ کو بڑا خیال کیا اور نفرت اور تکبر سے حضرت آدم علیہ السلام کی طرف پیٹھ کرلی، اور اکڑ کر کھڑا ہوگیا۔

آخر کار فرشتوں نے ایک مدت تک سجدہ کئے رکھا جب انہوں نے سر اٹھایا تو دیکھا کہ ابلیس نے سجدہ نہیں کیا اور انہیں سجدہ کرنے کی توفیق مل گئی تو فرشتوں نے دوبارہ سجدہ شکر ادا کیا۔

یہ بد بخت اکڑا، ان سے منہ پھیرے کھڑا تھا۔ نہ ہی اطاعت کی طرف دھیان دیا اور نہ ہی نافرمانی پر نادم ہوا، تو اب اللہ تعالیٰ نے اسے چوپائے کی شکل دے دی اور خنزیر بنا دیا، اس کا سر اور سینہ بڑے اونٹ جیسا کر دیا، درمیان کا چہرہ بندر جیسا ہو گیا اور آنکھیں لمبوتری پھٹی پھٹی نظر آتی تھیں، اس کے نتھنے کھلے بنا دیئے اس کے ہونٹ بیل کے ہونٹوں کی طرح اور اس کی داڑہی خنزیر کے دانتوں کی طرح باہر کو نکلی ہوئی کر دی، پھر داڑہی میں سات بال رکھ دیئے اور بہشت بدر کردیا، بلکہ آسمان اور آباد زمیں سے دور کرکے ویرانوں کی طرف بھگا دیا اور قیامت تک لعنت و پھٹکار کر دی وہ ملعون و کافر ہو چکا۔

ابلیس کی یہ حالت جب حضرت جبرائیل علیہ السلام اور حضرت میکائیل علیہ السلام نے دیکھی تو رو پڑے) باوجود قدرت کے کہ اللہ کو ہر چیز کا علم ہے)

اللہ تعالیٰ کی طرف سے پوچھا گیا کیوں روتے ہو کہنے لگے "ہم تیری طرف سے لعنت و بدبختی آجانے پر اپنے آپ کو محفوظ خیال نہیں کرتے۔"

ارشاد ہوا "ایسے رہو اور میری طرف سے بے فکری اختیار نہ کرو۔"

اب ابلیس نے آواز دی کہ "اے اللہ! تو نے آدم کی وجہ سے مجھے جنت سے نکال دیا اب مجھے ان پر مسلط کر"

ارشاد ہوا "تو مسلط ہے اس کی اولاد پر سوائے انبیاء کے"

ابلیس بولا "اور تسلط دے دیجئے"

فرمایا "ان کے ہاں ایک بچہ ہوگا تیرے دو ہونگے"

بولا اور تسلط دیجئے۔

ارشاد ہوا "ان کے سینے میرا مسکن ہوں گے جبکہ تو خون کی طرح بدن میں پھرے گا۔"

اس نے کہا اور دیجئے۔

ارشاد ہوا "تو ان پر اپنے پیادوں چیلوں اور سواروں کیساتھ ہو جایا کرے گا اور انہیں ہر غلط حرام اور بد عمل پر آمادہ کرتا رہے گا۔"

اب حضرت آدم علیہ السلام نے عرض کیا "یااللہ تو نے ابلیس کو میری اولاد پر مسلط کر دیا اب تیری مدد کے بغیر اس سے کیسے بچا جائیگا۔"

ارشاد ہوا "تیرے ہاں جو بچہ ہوگا اس کے ساتھ محافظ فرشتہ بھی ہو گا۔"

عرض کیا "مزید عطا کیجئے۔"

ارشاد ہوا "جب تک بنی آدم کی ارواح بدن میں ہونگی، توبہ کا دروازہ ان پر بند نہیں ہو گا۔"

عرض کیا اور عطا کیجئے۔

ارشاد ہوا "میں انہیں معاف کرتا رہوں گا چاہے جس قدر گناہگار ہوں۔"

حضرت آدم علیہ السلام نے عرض کیا "یااللہ اب کافی ہے۔"

📚 امام غزالی کی کتاب معاشفة القلوب سے اقتباس.

🌹 پوسٹ اگر اچھی لگے تو دوسروں کی بھلائی کے لیے شیئر ضرور کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

👈 مزید پوسٹس کے لیے لنک پر کلک کریں ۔۔۔

👹 عزرائیل سے ابلیس تک
https://t.me/islamwitheman/75

👹 غلبہ ابلیس
https://t.me/islamwitheman/228

👀 شیطان اور آنکھیں
http://t.me/islamwitheman/246

🌷 شیطان کا وار اور خوف خدا
https://t.me/islamwitheman/424

👹 ماہ رمضان میں شیطان کی قید
http://t.me/islamwitheman/934

👹 شیطان کے پھندے
http://t.me/islamwitheman/1141

👹 شیطان کے اہم پانچ ساتھی
https://t.me/islamwitheman/1787

🌹 شیطان کو شکست
https://t.me/islamwitheman/1805

👹 شیطان کا فرعون کو جواب
https://t.me/islamwitheman/1913

👹 الله نے شیطان کو کیوں پیدا کیا؟
https://t.me/islamwitheman/2333

👹 شیطان کا ورکنگ سٹائل
https://t.me/islamwitheman/2719

👹 گناہوں کا ذمہ دار کون؟
https://t.me/islamwitheman/2792

👹 شیطان کا طریقہ کار
https://t.me/islamwitheman/4100

🔷 شیطان کی تین نصیحتیں
https://t.me/islamwitheman/4806

👹 داستان ابلیس
https://t.me/islamwitheman/5646
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

29 Dec, 19:17


🌹 پاکستان کے بارے میں اہم معلومات 🌹

1۔ پاکستان کا نام جنوری 1933 میں چوہدری رحمت علی خاں نے تجویز کیا تھا.

2۔ پاکستان کے قیام کا اعلان 3 جون 1947 کو ہوا تھا.

3۔ پاکستان اقوامِ متحدہ کا رکن 30 ستمبر 1947 کو بنا تھا.

4۔ پاکستان کا پہلا سکہ 3 جون 1948 کو جاری ہوا تھا.

5۔ پاکستان کا پہلا ڈاک ٹکٹ 9 جولائی 1948 کو جاری ہوا تھا.

6۔ اسلام آباد کو پاکستان کا دارالحکومت 1960 میں بنایا گیا تھا۔

7۔ پاکستان کا پہلا ٹی وی سٹیشن 24 نومبر 1964 کو قائم ہوا.

8۔ پاکستان ریڈ کراس سِوسائٹی کا نام بدل کر 1974 میں ہلالِ احمر رکھا گیا.

9۔ پاکستان نے 28 مئی 1998 کو چاغی بلوچستان کے مقام پر چھے ایٹمی دھماکے کئے.

10۔ پاکستان کا جھنڈا قائدِاعظم نے ڈیزائن کیا تھا۔

11۔ پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں موسم کی نوعیت بدلتی رہتی ہے ​یہاں چاروں موسموں کا لطف لیا جا سکتا ہے۔

12۔ ہمارے پاس ضلع جہلم میں دنیا کی سب سے بڑی نمک کی کان ہے جو تقریبا 20 کلو میٹر تک پھیلی ہوئی ہے ۔ اور یہ نمک بھی خالص ترین نمک ہے ۔ کھیوڑہ کے نام سے یہ جگہ دنیا بھر میں جانی پہچانی جاتی ہے.

13۔ جدید ترین جائزے کے مطابق ہمارے پیارے صوبہ بلوچستان میں کوئلے کے سب سے بڑے ذخائر پائے جاتے ہیں.

14۔ ہماری سرزمین سے چونے کا پتھر جو سیمنٹ بنانے کے کام آتا ہے۔ سب سے زیادہ نکلتا ہے۔ اس سے بننے والا سیمنٹ کسی بھی طرح معیار میں کم نہیں.

15۔ ہمارے صوبے بلوچستان کے جنگلات میں صنوبر اور چیڑ کے درختوں کی ایسی اقسام ہیں جو دنیا میں اور کہیں نہیں مِلتیں.

16۔ مارکو پولو نامی بھیڑ صرف پاکستان کے شمالی علاقوں میں ملتی ہے.

17۔ انتہائی خوبصورت پرندہ تلور صرف صحرائے بلوچستان میں ملتا ہے۔

18۔ سنگ چور نامی دنیا کا سب سے زیادہ زہریلا سانپ صرف پاکستان میں ہی پایا جاتا ہے۔

19۔ دنیا میں سب سے میٹھے اور لذیذ آم شجاع آباد پاکستان کے مانے جاتے ہیں۔

20۔ دنیا کا سب سے اعلیٰ نہری نظام صرف پاکستان کا ہے۔

21۔ دنیا کی سب سے بڑی مصنوعی جھیل تربیلا جھیل ہے۔

22۔ پنکھوں کی سب سے بڑی صنعت ہمارے شہروں گوجرانوالہ اور گجرات میں ہے۔

23۔ لکڑی کے مشہور و معروف فرنیچر کیلئے ہمارا شہر چنیوٹ مشہور ہے.

24۔ دنیا کا سب سے بڑا قبرستان ٹھٹھہ میں ہے۔

25۔ دنیا کا سب سے انوکھا منفرد اور دلچسپ نام کا شہر دوڑ بھی پاکستان کے صوبہ سندھ میں واقع ہے.

26۔ دنیا میں کھیل کود کے سامان کی سب سے بڑی صنعت سیالکوٹ میں ہے.

27۔ دنیا کی چوڑیوں کی سب سے بڑی صنعت پاکستان کے شہر حیدرآباد میں ہے.

28۔ موہنجو داڑو کی کھدائی سے حاصل ہونے والی تختیوں کی تحریر آج تک پڑھی نہیں جا سکی۔ ​جبکہ اور جتنی بھی تہذیبیں دریافت ہوئیں انکی تحریریں پڑھی گئیں۔

29۔ ایدھی ایمبولینس سروس دنیا کی انفرادی ایمبولینس سروس ہے جو​ 600 ایمبولینس گاڑیوں پر مشتمل ہے۔

30۔ دنیا کا سب سے بڑا فٹبال سیالکوٹ میں بنایا گیا 2002 میں اسکا قطر 4 میٹر تھا۔

31۔ دنیا کے دوسری بلند ترین چوٹی K2 بھی پاکستان میں واقع ہے۔

32۔ دنیا کی سو میں سے چالیس بلند ترین چوٹیاں Concordia کے مقام پر پاکستان میں واقع ہیں جنکو چاند پر سے بھی دیکھا جا سکتا یے۔

33۔ دنیا کے تین بلند ترین پہاڑی سلسلے ہمالیہ, قراقرم اور ہندوکش بھی پاکستان میں ملتے ہیں۔

34۔ دنیا میں گہرے پانی کی سب سے بڑی اور اہم بندرگاہ گوادر بھی پاکستان میں واقع ہے۔

35۔ ڈائنوسار کا مکمل اور قدیم ترین ڈھانچہ بھی پاکستان میں چکوال کے علاقے سے دریافت ہوا۔

36۔ دنیا کی بلند ترین شاہراہ شاہراہِ قراقرم بھی پاکستان میں واقع ہے۔

37۔ دنیا میں دوسری بلند ترین سطع مرتفع دیوسائی بھی پاکستان میں واقع ہے۔

38۔ پاکستان کے سندھ طاس ڈیلٹا پنجاب کا خطہ دنیا کے ذرخیز ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔

39۔ اسلامی ممالک میں نمبر ایک اور دنیا میں چھٹی سب سے بڑی فوجی طاقت بھی پاکستان کی ہے۔

پاکستان پائندہ باد

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

29 Dec, 19:17


🔷 9 غذائی اشیاء فریج میں نہ رکھیں 🔷

جب بات آتی ہے خوراک کو مناسب طریقے سے ذخیرہ کرنے کی تو کچھ کیا اکثر اس کے لیے فریج، فریزر وغیرہ کا انتخاب کرتے ہیں مگر کیا یہ واقعی ٹھیک ہے؟

حقیقت تو یہ ہے کہ کچھ چیزیں فریج میں رکھنا انہیں خراب رکھنے کے مترادف ہوتا ہے اور وہ کمرے کے عام درجہ حرارت میں زیادہ فریش رہتی ہیں۔

تو یہاں ایسی ہی غذائی اشیاء کے بارے میں جانیں، جن کو فریج میں رکھا جائے تو وہ خراب ہو جاتی ہیں۔

🔹 خربوزے
خربوزوں کو فریج میں رکھا جائے تو اس میں شامل متعدد اینٹی آکسائیڈنٹس ختم ہو جاتے ہیں۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق خربوزوں کو کمرے کے درجہ حرارت میں رکھنا زیادہ بہتر ہوتا ہے کیونکہ اس طرح پھل میں شامل اجزاء جیسے بیٹا کیروٹین وغیرہ بڑھ جاتے ہیں جو صحت مند جلد اور بینائی کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں۔ فریج کی ٹھنڈی ہوا اینٹی آکسائیڈنٹس کی نشوونما کو ختم کر کے رکھ دیتی ہے۔

🔹 آلو
سرد درجہ حرارت آلو میں پائے جانے والی نشاستہ کو شوگر میں تبدیل کر دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں اس کے ذائقے میں ہلکی سی مٹھاس آجاتی ہے۔ آلوﺅں کو 45 فارن ہائیٹ درجہ حرارت میں رکھنا بہترین ہوتا ہے یعنی کسی بھی کاغذ کے تھیلے میں ڈال کر کچن میں رکھنا کافی ہوتا ہے۔ سورج کی روشنی میں رکھنا البتہ اسے خراب کر سکتا ہے۔

🔹 پیاز
اس سبزی کو تازہ رہنے کے لیے ہوا کی ضرورت ہوتی ہے، لہذا کاغذ کے کسی تھیلے میں انہیں رکھنا زیادہ بہتر ہوتا ہے مگر کبھی آلوﺅں کے قریب نہ رکھیں کیونکہ پیاز میں ایسی گیس اور نمی خارج ہوتی ہے جو آلوﺅں کو جلد خراب کر سکتی ہے۔

🔹 ٹماٹر
ٹھنڈی ہوا ٹماٹروں میں کیمیکل تبدیلیاں لاتی ہے اور ان کا ذائقہ متاثر بلکہ خراب ہونے لگتا ہے۔ ٹماٹروں کو کچن کے کاﺅنٹرز پر رکھنا زیادہ بہتر ہوتا ہے جہاں ان کا ذائقہ زیادہ عرصے تک برقرار رہتا ہے۔

🔹 لہسن
لہسن کو فریج میں رکھنا اس میں موجود دیگر اشیاء کے اندر بھی بو پیدا کر دیتا ہے جبکہ یہ نرم اور پھپھوندی زدہ بھی ہو سکتی ہے۔ فریج کے مقابلے میں لہسن کو کچن کی کسی خشک اور ٹھنڈی جگہ پر رکھنا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

🔹 بریڈ
ڈبل روٹی یا بریڈ کو فریج میں رکھا جائے تو یہ جلد خشک ہو جاتی ہے۔ اگر تو آپ اسے ایک یا دو دن کے اندر استعمال کرنا چاہتے ہیں تو اسے کچن کاﺅنٹر یا فریزر میں رکھیں تو زیادہ بہتر ہے۔

🔹 زیتون کا تیل
زیتون کے تیل کو فریج کی بجائے باہر ہی کسی ٹھنڈی اور تاریک جگہ پر رکھنا چاہئے، فریج میں یہ گاڑھا ہو کر سخت ہو جاتا ہے بالکل مکھن کی طرح۔

🔹 کافی
اگر آپ فریج میں کافی رکھ دیں تو اس کا ذائقہ ختم ہوجائے گا اور اس کی مہک فریج میں رچ بس جائے گی۔ اس کے مقابلے میں کافی کو ٹھنڈی جگہ پر رکھنا چاہئے تاکہ اس کا ذائقہ اور تازگی برقرار رہے۔

🔹 شہد
شہد کو تو فریج میں کبھی رکھنے کی ضرورت نہیں یہ خود ہی ہر حال میں ٹھیک رہتا ہے بلکہ یہ کبھی خراب نہیں ہوتا بس آپ کو اس کا ڈھکن مضبوطی سے بند کرنا ہوتا ہے۔ فریج میں رکھنے سے شہد کی قلمیں بن جاتی ہیں۔۔۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

📚 یہ معلومات مختلف ہیلتھ آرٹیکلز سے لی گئی ہیں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

29 Dec, 19:16


🔷 گھٹنے تبدیل کرا لیں؟ 🔷

ذرا ٹھہریں
ایک آخری کوشش اور کر لیں...!

آج تقریبا ہر گھر میں گھنٹوں کے درد کا مریض موجود ہے۔ تقریبا ہر خاندان میں ایک مریض ایسا ہے جسے سرجن گھٹنے چینج کرانے کا مشورہ دے چکے ہیں۔

ہر مسجد میں دس سے پندرہ کرسیاں رکھی ہیں جن پر زیادہ تر گھٹنے کے مریض بیٹھ کر نماز ادا کرتے ہیں۔

ڈاکٹر ان میں سے اکثر کو گھٹنے چینج کرانے
کا کہہ چکے ہیں۔

گھٹنوں کے درد کی وجوہات پر جانے بغیر
آپ سے گزارش ہے ایک آخری کوشش کر لیں۔ آرام نہ آئے تو پھر آپریشن کرا لیں۔

لیکن ہمارا مشاہدہ ہے پچاس فیصد مریض آپریشن سے بچ گئے ہیں۔ بقایا پچاس فیصد کو کچھ نہ کچھ فائدہ ضرور ہوا ہے۔

علاج بہت سادہ اور آسان ہے۔ صدیوں سے انسان اس علاج سے فیضیاب ہو رہے ہیں۔

صرف ایک ماہ
یعنی تیس دن
دن میں دو بار فجر اور عشاء کے بعد
گھٹنوں سمیت پوری ٹانگ
ران اور پنڈلی کا آدھا گھنٹہ
مساج کرا لیں۔
سرسوں کا تیل بہترین ہے۔

مساج
نیچے سے اوپر کی طرف
فرنٹ اور بیک سائڈ
تیس منٹ کیا جائے۔

یقیناً یہ کام ذرا سا مشکل لگتا ہے
مرد حضرات کے لئے
مالش والے ہر شہر ہر محلے میں مل جاتے ہیں
ان کے پاس جا کر کرا لیں۔

خواتین کے لیے
ایک خادمہ خاص طور پر اس کام کے لئے بھی
رکھ لیں اس میں زیادہ سے زیادہ خرچ
دس سے بارہ ہزار روپے ایک ماہ کا آئے گا۔
لیکن یہ
آپ کو لاکھوں روپے کے خرچ سے بچا سکتا ہے۔

گھر میں اگر بچے اپنے والدین کی یہ خدمت کر دیں تو ان شاء اللہ وہ دنیا و آخرت دونوں جہان کی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔

آخری گزراش
اس ایک ماہ میں
تمام بادی، بیکری اشیا، چاول، آلو، بیف،
فارمی مرغی بند کر دیں۔

صرف لوکی، ٹینڈے، ترئی، کدو کا شوربہ اور جؤ، مونگ، ماش، بیسن کے آٹے کی روٹی کھائیں۔

🍚 تلبینہ تو مکمل غذا اور لاجواب دوا ہے۔

پہلے دن سے آرام محسوس ہونے لگے گا۔ یقین کر لیجیے اللہ کریم کا یہ شاہکار انسانی جسم خود کو خودبخود رپئیر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس بارے میں کہنے کو تو
بہت کچھ ہے مگر بات کو مختصر رکھتے ہیں اور فی الحال صرف ایک علاج یعنی صرف مساج (مالش) پر فوکس کرتے ہیں۔ اللہ کریم ہے ان شاء اللہ خیر ہوگی۔

🌹 خالص اللہ کی رضا کے لئے مخلوق تک صحت کی عظیم ترین نعمت پہنچانے میں ہمارا ساتھ دیں۔ پیغام کو زیادہ سے زیادہ ضرورت مندوں تک پہنچا دیں۔ جزاکم اللّٰہ خیرا۔

📚 یہ معلومات مختلف ہیلتھ آرٹیکلز سے لی گئی ہیں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

29 Dec, 19:16


🌹 بوڑھے بزرگ لوگ 🌹

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک شخص کی شادی اس کے ساتھ والے گاؤں میں طے پائی کہ فلاں دن دولہا بارات لے کر آئے اور اپنی دلہن لے جائے لیکن ساتھ میں لڑکی والوں نے ایک شرط بھی رکھ دی کہ دولہا اپنے ساتھ جو بارات لائے گا اس میں ایک سو نوجوان ہونے چاہیں اور کوئی بھی بوڑھا شامل نہیں ہونا چاہیے۔

یہ عجیب شرط سن کر دولہے والے بڑے حیران ہوئے پر پھر بھی شرط منظور کر لی۔

لیکن دل ہی دل میں وہ پریشان بھی تھے کہ آخر ایسا کیا ماجرا ہے اور کیوں بوڑھوں کو ساتھ لانے سے منع کیا گیا ہے۔ دولہےکے گاؤں کے نوجوان خوش تھے کہ اس بارات میں کوئی بڑا بوڑھا نہیں جائے گا اور وہ مزے لوٹتے اور ہنستے کھیلتے بارات لے کر جائیں گئے۔ دوسری جانب گاؤں کے بڑے دانا بوڑھے پریشان ہو رہے تھے کہ آیا انہیں کیوں روکا گیا ہے۔

خیر بارات کے جانے کا دن آن پہنچا۔ دولہے کا سہرا باندھا گیا ،جب بارات دوسرے گاؤں روانگی کے لیے تیار تھی تو اسی لمحے گاؤں کے بزرگوں نے یہ فیصلہ کیا کہ بارات کے ساتھ ایک بوڑھا تھوڑا فاصلہ رکھ کر جائے گا اور سارے معاملات پر نظر رکھے گا۔

نوجوانوں کو یہ بات بری لگی انہوں نے کہا کہ ہم ایک سو نوجوان ہیں،ہم ہر طرح کے حالات سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ہم اپنے بھائی کی دلہن لے کر لوٹیں گے چاہے جو مرضی ہو جائے، مگر بڑے بزرگ نہیں مانے اور ایک بوڑھے کو بارات سے فاصلہ رکھ کر چلنے کو کہا۔

بارات جب روانہ ہوئی تو راستے میں نوجوانوں نے دل میں بہت برا محسوس کیا کہ ہم ایک سو نوجوان جو بہادر ہیں، طاقت رکھتے ہیں، توانا ہیں، بڑے بڑے پہاڑوں کو عبور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو ایسے میں ایک بوڑھے شخص کا جو مشکل سے چل رہا ہے، ہاتھ میں اس کے لاٹھی ہے، آنکھوں پر چشمہ لگایا ہوا ہے، کھانس کھانس کر اور بلغم تھوکتا ہوا ساتھ آ رہا ہے، اس کا کچھ فائدہ نہیں۔

خیر دل میں برا بھلا کہتے ہوئے یہ نوجوان اپنے بھائی، دوست کی بارات لیے دوسرے گاؤں میں دلہن کے گھر پہنچ گئے۔

دلہن کے عزیز و اقارب نے جب باراتیوں کو گننا شروع کیا تو وہ پورے ایک سو صحت مند و توانا اور جوشیلے نوجوان ان کے سامنے موجود تھے اور ان میں کوئی بھی بوڑھا موجود نہیں تھا، یہ دیکھ کر وہ دل ہی دل میں مسکرائے اور کہا کہ دولہا کا نکاح اب اس وقت ہی ہو گا جب دوسری شرط بھی پوری کی جائے گی اوردوسری شرط یہ ہے کہ جب ایک سو نوجوان ایک سو بکرے کھائیں گے تب ہی نکاح اور دلہن کی رخصتی ممکن ہوگی۔

شرط کے سنتے ہی نوجوانوں کے اوسان خطا ہو گئے اور وہ پریشانی سے ایک دوسرے کا منہ تکنے لگے اور آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے سے باتیں کرنے لگے کہ اب کیا ہو گا؟

ان نوجوانوں میں سے ہی ایک نوجوان کو اچانک خیال آیا کہ بارات کے ساتھ ایک بوڑھا بھی کچھ فاصلہ رکھ کر ان کے پیچھے آ رہا تھا، وہ نوجوان مجمعے سے آنکھیں بچاتا اور چھپتے چھپاتے ہوئے باہر کو نکلا اور فاصلہ رکھ کر ساتھ آنے والے بزرگ کو ڈھونڈنے لگا۔

اس نوجوان کو وہ بزرگ ایک درخت کی اوٹ میں آرام کرتے ہوئے ملے اور اس نے جلدی سے سارا واقعہ ان کے سامنے بیان کیا اور رہنمائی طلب کی۔

بوڑھے نے سارا واقعہ سنا اور کہا کہ تم واپس جاؤ اور دلہن والوں کے سامنے اپنی شرط پیش کرو کہ بکر ا ایک ایک کر کے ان کے سامنے لایا جائے اور جب ایک بکر ا ان کے سامنے پہنچے تو سب نوجوان ایک دم ہی اس پر ٹوٹ پڑیں اور اکٹھے کھائیں۔

نوجوان بوڑھے شخص سے ہدایات لے کر واپس پہنچا اور اس نے وہی کیا جیسا کہ اسے ہدایت کی گئی تھی،

یہ سارا منظر و ماجرا دیکھ کر دولہن والے پریشان ہو گئے اور دولہے والوں نے دلہن والوں کی یہ شرط پوری کر دی اور ایک سو بکرے کھا لیے۔ اور پھر نکاح کے بعد دلہن کو لے کر بارات ہنسی خوشی واپس آ گئی۔

نوجوانوں کو پھر احساس ہوا کہ کس طرح ایک بزرگ نے رہنمائی کر کے ان کی پریشانی کو راحت میں تبدیل کر دیا۔

اوپرکی سطور میں تمثیلاً ایک واقعہ بیان کیا گیا ہے۔ آج ہم اپنے بزرگوں کا وجود اپنے لئے غیر اہم سمجھتے ہیں۔ ان کی صحبت میں وقت گزارنا ہم پر گراں گزرتا ہے چہ جائے کہ ہم ان کی نصیحت آموز باتوں کو اپنے لئے توشۂ زیست سمجھیں...

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

29 Dec, 05:33


🌹 روزی روٹی دینے والا 🌹

ملازم بڑا ہی تابعدار تھا۔ مالک نے خوش ہو کے اس کی پانچ ہزار تنخواہ بڑھا دی۔ تابعداری میں فرق نہیں آیا لیکن وہ بہت زیادہ مشکور بھی نہیں ہوا۔

مالک کو بڑا غصہ آیا کہ میں نے اس کی تنخواہ بڑھائی لیکن یہ ہے کہ اچھے سے شکریہ بھی ادا نہیں کیا۔ اس نے اگلے ماہ تنخواہ پانچ ہزار کم کر دی۔

ملازم کی ‏تابعداری اب بھی وہی رہی کوئی شکایت نہیں کی۔

مالک نے اسے بلوا بھیجا اور کہا، "بڑے عجیب انسان ہو، میں نے تمھاری تنخواہ پانچ ہزار بڑھائی، پھر کم کر دی۔ تم جوں کے توں رہے۔ یہ سب کیا ہے؟"

ملازم بولا، "اوہ! آپ نے خود کو رازق سمجھ لیا تھا؟
میرے ہاں بیٹا پیدا ہوا تو اس سے اگلے دن آپ نے تنخواہ پانچ ‏ہزار بڑھا دی۔ میں سمجھ گیا کہ جس خالق نے بچہ دیا اسی نے رزق کا انتظام بھی ساتھ ہی کر دیا ہے، سو اسی کا شکریہ ادا کیا۔۔۔۔ پھر جس دن آپ نے تنخواہ کم کر دی اسی دن میری والدہ وفات پا گئیں۔ میں نے جان لیا کہ وہ اپنا رزق اپنے ساتھ لے گئیں۔ سو تب بھی اللہ کا شکر ادا کر کے مطمئن رہا۔"

پھر بولا، "صاحب، ‏یہ روزی روٹی کے فیصلے کہیں اور ہی ہوتے ہیں۔ ہم تو بس مہرے ہیں جنہیں آگے پیچھے کر کے اسباب پیدا کئے جاتے ہیں۔"

سبحان اللہ ، الحمدللہ ، اللہ اکبر

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

29 Dec, 05:32


🌹 اللہ تنہا نہیں چھوڑتا 🌹

جب ہم بچے کو چلنا سیکھا رہے ہوتے ہیں تو اسے ایک جگہ کھڑا کر دیتے ہیں اور اس سے دور کچھ فاصلے پر خود کھڑے ہو جاتے ہیں۔

بچہ اس وقت خود کو بہت تنہا محسوس کرتا ہے، ڈرتا ہے، ڈگمگاتا ہے، پریشان ہوتا ہے، گرتا ہے، سنبھلتا ہے۔
ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ بچے کو چلنا سیکھانے کے لیے اسے اس عمل سے گزارنا کس قدر ضروری ہے۔

اس سیکھانے کے عمل کے دوران ہماری تمام تر توجہ بچے پہ ہوتی ہے وہ جہاں ڈگمگاتا ہے ہم اسے تھامتے ہیں جہاں گرتا ہے اسے دوبارہ اٹھاتے ہیں کھڑا کر دیتے ہیں۔

اسی طرح جب اللہ سبحان تعالیٰ اپنے بندوں کو سنوارنا چاہتا ہے تو انہیں اکیلا کھڑا کر دیتا ہے اور خود مکمل طور پہ اس کی طرف متوجہ رہتا ہے۔
بندہ گھبراتا ہے، پریشان ہوتا ہے۔

یاد رکھیے زندگی میں جب کبھی آپ اپنے آپ کو تنہا محسوس کریں تو جان لیں اللہ آپ کی طرف متوجہ ہے وہ آپ کو کچھ سیکھانا چاہتا ہے وہ آپ کو کبھی گرنے نہیں دے گا وہ آپ کو تھام لے گا۔

آپ کو بس اس پہ بھروسہ رکھنا یے اور اس کی طرف قدم بڑھانے ہیں۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

29 Dec, 05:32


🔷 چائے کی کہانی 🔷

مجھے تو تیری لت لگ گئی۔
سر تھامس جے۔ لپٹن ، ایک برطانوی بزنس مین تھے ۔ 10 مئی 1850 کو پیدا ہوئے ۔ 2- اکتوبر 1931 کو خود تو دنیا سے چلے گئے ، مگر ہماری قوم کو چائے کا غلام بنا گئے ۔ آج ، ہماری قوم صبح اٹھے تو چائے ۔ شام ڈھلے تو چائے ۔ مہمان آ جائیں تو چائے ۔ سردی لگے تو چائے ۔ طبیعت اداس ہو تو چائے ۔ خوشی کا موقع ہو تو چائے ۔ اور لپٹن چائے کو برصغیر میں رواج دینے کا سہرہ انہی کے سر سجتا ہے ۔ بعد میں تو ، دیگر لوگ بھی اس فایدہ بخش کاروبار میں آ گئے ۔

میرے والدین کی جوانی کے دور میں ، چائے پینے پلانے کا رواج نہیں تھا ۔ لیکن تھامس لپٹن صاحب کو اپنا بزنس بڑھانا تھا ۔ لہذا شام ہوتے ہی ، رات گئے تک گلی محلوں میں چائے کی ریڑھیاں / ٹھیلے گھومنے لگتے ۔ کوئلے کی انگیٹھیوں میں چائے کا قہوہ ، اور دودھ رکھا ہوتا ۔ ساتھ میں شکر کا ڈبہ بھی ۔

ہر گھر کے سامنے صدا لگتی اور ہر کسی کو مفت میں گرما گرم چائے کا ایک کب پلایا جاتا اور ساتھ میں ، اس کے " فواید " بھی بتائے جاتے ۔

اور جب یہ قوم ، چائے کی عادی ہو گئی تو فری میں ملنے والی چائے نایاب ہو گئی اور دکانوں پہ چائے کی پتی ، مہنگے داموں بکنے لگی ۔

اور اب حالت یہ ہو چکی ہے کہ چائے ، ہمارے رومانس کا درجہ حاصل کر چکی ہے ۔ اور وطن عزیر ، خالی خزانے کے باوجود ، ایک سال میں ایک سو ارب روپے سے زیادہ کی چائے کی پتی امپورٹ کرنے پہ مجبور ہے ۔

واہ ۔۔۔۔ کوئی بزنس سیکھے تو تھامس لپٹن سے سیکھے ، کہ لوگوں کو اپنی پراڈکٹ کی لت لگا گیا ۔ اب ایک غریب سے غریب شخص بھی چائے کی پتی ضرور خریدتا ہے ۔ چاہے اسے صدقہ خیرات یا ذکواۃ کے پیسوں سے خریدے ۔ حالانکہ چائے صرف ایک لت ہے ۔ ہماری ضرورت نہیں ہے۔

منقول۔۔۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی معلومات کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

29 Dec, 05:32


🔷 برہمن کی بیوی اور مونگوس کی کہانی 🔷

گنگا کے کنارے، جو مقدس شہر بنارس کے قریب سے بھی گزرتی ہے، ایک قصبہ تھا جس کا نام متھلا تھا۔ یہاں ایک غریب برہمن رہتا تھا جس کا نام ودیادھار تھا۔ اس کے ہاں کوئی اولاد نہ تھی، اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے وہ اور اس کی بیوی اپنے گھر میں ایک مونگوس (نیولا) کو بڑی محبت سے پال رہے تھے۔ وہ اسے اپنے بیٹے، بیٹی، سب کچھ سمجھتے تھے اور بے حد عزیز رکھتے تھے۔

بھگوان وشویشور اور ان کی شریک حیات وشالاکشی نے ان کی حالت دیکھ کر ان پر رحم کیا اور اپنی دیوی قوتوں سے انہیں ایک بیٹے سے نوازا۔ اس خوش خبری کے بعد بھی برہمن اور اس کی بیوی کی محبت مونگوس کے لیے کم نہ ہوئی، بلکہ اور بڑھ گئی کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ ان کے پالتو نیولا کی برکت سے ہی یہ بیٹا پیدا ہوا ہے۔ چنانچہ بچہ اور مونگوس دونوں کو جڑواں بھائیوں کی طرح ایک ہی پالنے میں پروان چڑھایا گیا۔

ایک دن برہمن خیرات مانگنے کے لیے باہر گیا ہوا تھا، اور اس کی بیوی سبزی توڑنے کے لیے باغ میں گئی۔ بچے کو پالنے میں سلا دیا گیا تھا اور مونگوس پاس بیٹھا ہوا اس کی نگرانی کر رہا تھا۔ اچانک ایک پرانا سانپ، جو کنویں میں رہتا تھا، رینگتا ہوا گھر میں آیا اور بچے کے پالنے کے نیچے پہنچ گیا۔ وہ بچے کو کاٹنے ہی والا تھا کہ مونگوس نے اس پر جھپٹ کر اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور بچے کی جان بچا لی۔

مونگوس اپنی کامیابی پر خوش ہو کر خون سے بھرا منہ لے کر باغ میں برہمن کی بیوی کے پاس گیا تاکہ اسے دکھائے۔ مگر برہمن کی بیوی نے اسے غلط سمجھا اور یہ خیال کیا کہ مونگوس نے بچے کو مار ڈالا ہے۔ اس نے جلد بازی میں اپنے ہاتھ میں پکڑی چھری سے مونگوس کو مار ڈالا اور بچے کو دیکھنے کے لیے بھاگی۔ لیکن جب وہ گھر پہنچی تو دیکھا کہ بچہ اپنے پالنے میں صحیح سلامت ہے اور صرف اپنے ساتھی مونگوس کی غیر موجودگی پر رو رہا ہے۔ پالنے کے نیچے مرا ہوا سانپ ٹکڑے ٹکڑے پڑا تھا۔

یہ منظر دیکھ کر حقیقت واضح ہو گئی۔ برہمن کی بیوی اپنے کیے پر سخت نادم ہوئی۔ جب برہمن گھر واپس آیا تو اس کی بیوی نے اسے سارا واقعہ بتایا اور پھر خود کشی کر لی۔ برہمن اپنی بیوی اور مونگوس کی موت پر اتنا غمزدہ ہوا کہ اس نے اپنے بچے کو مار ڈالا اور پھر خود بھی اپنی جان لے لی۔

🔘 جلد بازی میں کئے گئے فیصلے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

منقول۔۔۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

29 Dec, 05:31


🔷 انٹرنیٹ کی دنیا کا حال 🔷

انٹرنیٹ کی دنیا کا حال پاکستانی کلچر کے تناظر میں۔۔۔

انٹرنیٹ پر ہمارے مرد حضرات اپنی مردانگی کا نقاب اوڑھتے ہیں، اور خواتین پاکدامنی کا لباس زیب تن کرتی ہیں۔ سب کے سب یوسف بن جاتے ہیں اور سب کی سب مریم بن جاتی ہیں...

انٹرنیٹ پر ایک بزرگ خاتون خود کو "فریال" کہہ کر اپنے شوہر کو چھوڑ کر دوسروں سے دل بہلاتی ہے، اور مرد حضرات بھی موقع پاتے ہی اس میں شامل ہو جاتے ہیں۔

اصل مسئلہ یہ ہے کہ انٹرنیٹ پر سب ہی رومانوی ہیں، سب تہذیب یافتہ ہیں، سب تعلیم یافتہ ہیں، سب بے حد شریف اور پاکیزہ ہیں۔
ہر کوئی اپنے آپ کو بہادر، دلیر، اور عقل مند ظاہر کرتا ہے،
ہر کوئی جمہوریت کی بات کرتا ہے، اور ساتھ ہی چھپ کر گالیاں بھی دیتا ہے۔

ہر کوئی اپنے نام کے پیچھے چھپ کر اپنے اصلی چہرے کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے، مگر سب خود کو نیک، معتبر، اور خوشحال ظاہر کرتے ہیں۔

انٹرنیٹ پر سب کی شناخت جھوٹی ہے: ہر کوئی کہتا ہے کہ وہ "چودھری"، "خان" یا "نواب" ہے، سب کے سب محلات میں رہتے ہیں،
سب کہتے ہیں کہ وہ مہنگے بستر پر سوتے ہیں، سب کی زندگی لگتا ہے جیسے خوشحال اور آرام دہ ہے۔

🔹 انٹرنیٹ کی محبت:
یہاں لوگ پہلی چیٹ پر ہی محبت کرنے لگتے ہیں،
ہر نیا فرینڈ ریکوئسٹ ان کے لیے ایک شکار ہوتا ہے،
ہر میسج، ہر گلابی الفاظ ان کے لیے جال ہوتے ہیں۔

🔹 انٹرنیٹ کی حقیقت:
انٹرنیٹ پر کبھی کوئی بوڑھا نہیں ہوتا،
کوئی بھی اپنی عمر کا اصل حال نہیں بتاتا، سب کی سب ملکہ حسن بن جاتی ہیں،
اور سب کے سب "رانا" یا "راجہ" بن کر بہادری کا مظاہرہ کرتے ہیں، سوائے ان کے جو سچے اور دیانتدار ہوں۔

🔹 انٹرنیٹ کی دھوکہ دہی:
انٹرنیٹ پر کبھی بھی وہ حاصل نہیں ہوتا جو آپ نے دل سے دیا ہو،
کیونکہ آپ محبت، وفاداری اور خلوص بانٹتے ہیں اور بدلے میں دھوکہ اور بے وفائی کا سامنا کرتے ہیں۔

🔹 انٹرنیٹ کے خواب:
یہاں پر ہر خواب گلابی ہوتا ہے،
ہر وعدہ، ہر کہانی، ہر لمحہ خوشنما ہوتا ہے،
مگر حقیقت کا سامنا ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے اور جب حقیقت سامنے آتی ہے تو سب رنگین خواب بکھر جاتے ہیں۔

🔷 سچ تو یہ ہے کہ:
سب لوگ ویسے نہیں ہوتے جیسے میں نے کہا، سوائے ان کے جو واقعی مخلص اور سچے ہوں،
لیکن زیادہ تر لوگ انٹرنیٹ کی دنیا میں نقاب اوڑھے ہوئے ہیں۔

یہ سب باتیں ان لوگوں کے لیے ہیں جو حقیقت کو سمجھتے ہیں اور اپنے دل سے سوچتے ہیں ..!!

🔘 نوٹ
یہ موضوع آپ کے خیالات اور تجربات کے اظہار کے لیے لکھا گیا ہے۔
کیا آپ نے بھی انٹرنیٹ کی دنیا میں ایسی حقیقتوں کا سامنا کیا ہے؟
اپنی رائے کا اظہار کریں اور بتائیں کہ آپ انٹرنیٹ پر اصلیت اور بناوٹ کو کس طرح پہچانتے ہیں؟
آپ کے خیالات ہمیں ایک نئی سمت دے سکتے ہیں۔

آپکی رائے اہم ہے۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

■ مزید پوسٹس۔۔۔

🔷 مختلف ویبسائٹس
https://t.me/islamwitheman/4886

❤️ ڈیجیٹل فاسٹنگ
https://t.me/islamwitheman/5181

🔷 فیس بک ایک شکارگاہ ہے۔
https://t.me/islamwitheman/5190

🔷 فیسبک پر گندی ویڈیوز بین کریں
https://t.me/islamwitheman/5191

🔷 خفیہ کیمرے
https://t.me/islamwitheman/5218

🔷 فیس بک کی دنیا
https://t.me/islamwitheman/5256

🔷 فیسبک پر پوک کرنا
https://t.me/islamwitheman/5282

🔷 اٹیچمنٹ
https://t.me/islamwitheman/5289

🔷 فیسک پر غلط رابطے
https://t.me/islamwitheman/5597

🔷 انٹرنیٹ کی دنیا کا حال
https://t.me/islamwitheman/5637
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

29 Dec, 05:27


وہ زمین پہ گر گئی تڑپنے لگی نہ جانے کتنی آوازیں دی تھی اس نے اور آخر وہ سکون کی نیند سو گئی
وہ دنیا چھوڑ گئی
صبح ساس گالیاں دے رہی تھی کمینی آج بھی نہیں اٹھی ناشتہ بنانے کے لیئے کامران نے آواز دی امی نبیلہ کو بولو ہمارا ناشتہ ہمارے کمرے میں بیجھ دے
ماں نے گالی دی وہ منحوس سوئی ہوئی ہے ابھی تک
سونے دو آج اسے کوئی نہ جائے اس کے کمرے میں
دوپہر کا وقت ہو رہا تھا سب اہنے کاموں میں مصروف تھے
لیکن ابھی تک نبیلہ کمرے سے باہر نہیں آئی تھی آخر ساس کمرے میں گئی دیکھا نبیلہ اوندھے منہ زمیں پہ پڑی تھی
ساس نے شور مچا دیا سب اکھٹے ہو گئے
دیکھا وہ اکڑ چکی تھی
اس کی لاش کو چارپائی پہ ڈالا
اس کے آنسو ابھی تک آنکھوں میں تھے
اچانک سے کیسے مر گئی
ان لوگوں نے اسے دفنا دیا جنازہ ہوا
کوئی آنکھ نہ روئی تھی
ایک دن اس کے کمرے کی صفائی کرتی کامران کی دوسری بیوی نے دیکھا کچھ رپورٹ اور دوائیاں تھی اس کے کمرے میں
وہ دیکھ کر حیران ہو گئی اس کو برین ٹیومر تھا
نہ جانے کب سے وہ یہ درد سہہ رہی تھی
ایک ڈائری بھی لکھ رکھی تھی
یہاں وہ اپنے درد لکھا کرتی
اس کی ڈائری کے کچھ جملے
کامران مجھ سے روٹھا روٹھا رہتا یے میری طرف دیکھتا ہی نہیں
آج میں نے سارا دن مزدوری کی کامران نے مجھے ٹھنڈا پانی پلایا میں بہت خوش ہوں
کامران کہتا ہے میں بہت اچھی ہوں لیکن پھر بھی پتا نہیں کیوں مجھ سے دور رہتا ہے
آج میں اس کے لیئے تیار ہوئی تھی خود کو سنواراتھا لیکن پاگل نے ایک بار بھی میری طرف نہیں دیکھا پھر میں ناراض بھی نہیں ہوئی وہ بہت ڈانٹتا ہے کچھ کہوں تو
مجھے جان لیوا بیماری ہے لیکن میں کامران کو نہیں بتاوں گی وہ پریشان ہو جائیں گے
ہمارا گھر بن کر تیار ہو گیا میں نے اپنا کمرہ بہت سجایا
کامران کی شادی کر رہے ہیں مجھے گھر سے نکالا تو کہاں جاوں گی میں میرا تو کوئی ہے بھی نہیں
بس نوکرانی بن کر مرنے تک یہی رہوں گی
کامران اپنی دلہن سے بہت پیار کرتا ہے اسے برگر لا کر دیا
میں نے کہا مجھے بھی لا دو کہتا ہے تم۔برتن دھو جا کر دماغ نہ خراب کرو میرا
بھلا میں نے برگر ہی تو مانگا تھا
آج صبح سے میری سانس رک رہی ہے ایسے لگ رہا ہے میرا وقت قریب آ گیا
کاش کامران کی بانہوں میں مر سکتی
کاش کامران میرا درد سمجھتا
مجھے سینے سے لگاتا میں سکون سے مر جاتی
کامران آپ کبھی میری یہ ڈائری پڑھیں تو خود کو میری موت کا ذمہ دار نہ ٹھرانا بہت پیار کرتی ہوں آپ سے
بس نصیب سے ہار گئی ہوں
شاید کے میری قمست میں خوشیاں نہیں لکھی
اور ہاں پاگل ایک برگر ہی تو تھا کنجوس تم۔مجھے لا دیتے تو کیا ہو جاتا ڈانٹنے کی کیا ضرورت تھی
اپنی دوسری بیوی کا خیال رکھنا میں تو نہیں ہوں گی جب آپ کے ہاں اولاد ہوئی نا تو میری قبر پہ ضرور آنا ایک بار
تمہاری نبیلہ
مجھے بہت درد ہو رہا ہے اب لکھا بھی نہیں جا رہا کامران
دل چاہ رہا ہے آپ کے پاس آ جاوں لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن کے بعد سب کچھ ادھورا رہ گیا نبیلہ خاموشی سے مر گئی کامران ڈائری پڑھ کر بہت رویا لیکن اب رونے کا کیا فائدہ تھا وہ بیچاری نہ جانے کتنا روئی تھی۔

وہ اس کی قبر پہ قدموں کی طرف بیٹھ کر معافی مانگنے لگا لیکن اب معافی مانگتا یا کچھ بھی کرتا وہ کہاں لوٹ کر آنے والی تھی۔

ایسی نہ جانے کتنی نبیلہ آج بھی ہیں جو اپنے ہمسفر کی بے رخی پہ جی رہی ہیں جو درد سہتی ہیں شکوہ نہیں کرتی۔۔

🔘 ارے بے قدرو اپنی ہمسفر کو محبت سے دیکھ ہی لیا کرو خدا کی قسم وہ ہر درد ہر دکھ بھول جاتی ہیں اس سے پہلے کوئی نبیلہ دنیا سے چلی جائے اور آپ کو جب تک سمجھ آئے دیر ہو جائے..

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5634
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

29 Dec, 05:26


کامران جیسے بس بیزار سا ہو رہا تھا اس کی باتوں سے
نبیلہ پیار سے باتیں کر رہی تھی کامران سے
لیکن کامران دل ہی دل میں بول رہا تھا کیا پاگل پلے پڑ گئی ہے میرے
اس کو کیا کہوں میں
نہ جانے کیوں بے رخی کرتا تھا وہ
انھوں نے نیا گھر بنا نا تھا گاوں کے لوگ تھے
کامران نے نبیلہ سے کہا نبیلہ آج رات انٹیں آ جائیں گی تم ہماری مدد کرنا انٹیں گھر میں پھینکنی ہیں
نبیلہ نے دن بھر گھر کے کام۔کیئے پھر رات کو وہ انٹیں اٹھا اٹھا کر گھر میں پھیکنے لگی
رات کے 3 بج گئے تھے
کام ختم ہوا
اس کا جسم درد اور تھکن سے بے جان سا ہو رہا تھا ۔
کامران لیٹ گیا
نبیلہ پاس گئی کامران پلیز میرا سر دبا دیں نا
مجھے بہت درد ہو رہا ہے کامران نے کروٹ بدلی یار جا و پیناڈول کھا لو مجھ سے دبایا نہیں جاتا
وہ بستر پہ لیٹ گئی
نہ جانے کیوں آنکھوں سے آنسو بہنے لگے
وہ رو رہی تھی اس کو بہت درد ہو رہا تھا وہ منہ پہ ہاتھ رکھ کر سانس روکنے کی کوشش کر رہی تھی
کامران پاس سویا ہوا تھا
وہ درد سے سو نہ سکی فجر کی اذان ہونے لگی
کے اس کئ آنکھ لگ گئی
وہ سوئی ہی تھی کے ساس گالیاں دے رہی تھی میڈم سوئی ہوئی ہے
شرم ہی نہیں ہے ٹائم دیکھو
کامران بھی برہم۔ہوا
وہ اٹھی کامران غصے میں تھا نبیلہ شرم ہے تم کو ٹائم دیکھو امی خود ناشتہ بنا رہی ہے تیاری آنکھ ہی نہیں کھلتی
نبیلہ کیا کہتی جب کے اب کامران کو فرق ہی نہیں پڑتا تھا نبیلہ مر رہی ہو یا کسی درد میں ہو
وہ خاموش ہوئی کچن میں چلی گئی
سارا کام کیا اس کئ حالت کافی خراب تھی
اس نے کسی سے کچھ نہ کہا
شادی کو 3 سال گزر گئے تھے لیکن اولاد نہیں تھی
ان 3 سالوں میں کوئی ایسی سانس نہیں تھی جب کبھی سکون پایا ہو
نئے گھر کا کام شروع کیا
وہ مزدوروں کی طرح کام۔کرنے لگی
دن بھر سب کے لیئے کھانا بناتی
پھر کبھی انٹیں اٹھا کر دیتی تو کبھی مٹی اٹھا رہی تھی
4 مہینے اس نے مزدوری کی گھر تیار ہوا
کامران کے ساتھ رہتے ہوئے وہ کامران سے دور تھی
کامران اس سے دور رہنے لگا
دن کی دوری سے راتوں کی دوریاں بھی بڑھنے لگی تھی
اولاد نہ ہونے کے طعنے دینے لگے
ایک ڈر سا اسے ستانے لگا
کامران تو پہلے ہی اسے دکھ دیتا تھا لیکن اب اولاد نہ ہونے کے طعنے
ان دنوں کہیں اس سے چھپ کر کامران کی دوسری شادی کی باتیں ہونے لگیں
وہ سب کے رویے سمجھ رہی تو کچھ تو غلط ہو رہا تھا
نبیلہ ایک نوکرانی سے بڑھ کر کچھ نہ تھی
وہ لبوں کی سیئے بیٹھی تھی نبیلہ کو ایک خوف تھا کہیں کامران مجھے دور نہ کر دے
لیکن جھٹانی کی چھوٹی بیٹی نے بتایا
آنٹی نبیلہ ماما کہہ رہی تھیں
کامران چاچو کی شادی کرنی ہے نئی آنٹی لیکر آنی ہے
نبیلہ سمجھ چکی تھی کوئی قیامت ٹوٹنے والی ہے
لیکن وہ خاموش تھی
کامران کمرے میں بیٹھا چہرے پہ کریم۔لگا رہا تھا
نبیلہ پاس گئی
آجکل بہت کریم لگا رہے ہیں
بڑے سوہنے لگ رہے ہیں آپ نبیلہ کامران کے کندھے پہ سر رکھ کر بتا رہی تھی
کامران آپ خوش رہیں ہمیشہ
میں نماز پڑھ کر آپ کے لیئے بہت دعائیں مانگا کرتی ہوں
آپ کی زندگی کی دعا مانگتی ہوں
آپ کے ساتھ ہی تو میرا سب کچھ ہے
جیسے وہ ایک درد دل میں چھپا کر خود کو سمجھا رہی ہو کے کامران مجھے کبھی نہیں چھوڑے گا
اور پھر وہ دن آگیا لڑکی والے کامران کے گھر آئے
ساس نے سختی سے کہا کھانا بناو اور اپنے کمرے میں چلی جاو سامنے نہ آنا منحوس
وہ اتنی بے رخی سمجھ رہی تھی
اس نے شادی کے بعد ایک کام۔سیکھ لیا تھا درد کو چھپانا
خاموشی سے رونا اور نے پناہ گلے لیکن شکوہ نہ کرنا
وہ واپس پلٹ کر دیکھتی تو سوتیلی ماں تھی جو اسے واپس قبول نہ کرتی
سامنے کامران کی شادی تھی جو کبھی بھی دھکے دے کر نکال سکتا تھا
کامران کا رشتہ طے ہوا کچھ دنوں میں ہی دوسری بیوی کو لے آئے بیاہ کر
جس کمرے وہ کامران کے ساتھ رہتی تھی آج اس کمرے میں کامران کی بانہوں میں کوئی اور تھی
اسے الگ سے ایک کمرہ دے دیا
وہ حسرت بھری نگاہ سے دیکھتی رہتی تھی
کامران اپنی دوسری بیوی کو مری گھمانے لے گیا وہ بہت خوش تھا
لیکن ایک دیمک درد نبیلہ کو کھائے جا رہا تھا
گھر کے کام دن بھر کی تھکن رات کی تنہایاں درد بے پناہ
لاپرواہی
نئی دلہن کو سب بہت پیار کرتے تھے لیکن نبیلہ ایک کونے میں پڑی شاہد موت کے قریب آ گئی تھی
اور پھر ایک رات وہ کمرے میں سوئی تھی شاہد آج وہ درد نہ برداشت کر پا رہی تھی
سر کا درد شدید تھا وہ سر پہ دونوں ہاتھ رکھے چیخنے لگی
سب اپنے کمروں میں سو چکے تھے
درد اتنا شدید تھا برداشت نہ کر پائی
وہ کامران کو آوازیں دیتی رہی لیکن کامران دوسری بیوی کی بانہوں میں سو رہا تھا

ISLAM WITH EMAN

29 Dec, 05:26


🔷 نبیلہ اور کامران 🔷

آج پہلی رات تھی بستر پہ پھول سجائے گئے تھے
نبیلہ اور کامران کی شادی ہوئی تھی
شادی بہت دھوم دھام سے کی گئی
نبیلہ بیڈ پہ بیٹھی تھی ھ کمیرہ مین تصاویر بنا رہا تھا وہ کبھی دائیں سر کر رہی کبھی بائیں طرف
سب لوگ نئے تھے ہر چہرہ اجنبی تھا
کامران پاس بیٹھا تھا
سب محلے والے دلہن دیکھنے آئے ہوئے تھے
نبیلہ نظریں جھکائے بیٹھی ہوئی تھی
رات کے 12 بج چکے تھے وہ بہت تھک چکی تھی
بھوک سے برا حال تھا
سب چلے گئے
دروازہ بند ہوا کامران نبیلہ کے پاس بیٹھا آپ ایسا کریں چینج کر لیں
تھک گئی ہوں گی
نبیلہ نے ڈریس چینج کیا

بھوک سے اس کی حالت غیر ہو رہی تھی
لیکن کیا کر سکتے تھے کامران کو اس کی تھکن سے کیا واسطہ تھا
وہ محبت بھری باتیں کہاں کرنا چاہتا تھا
نبیلہ کو اپنی مردانگی کا روب ڈالتے ہوئے ہوئے بولا
دیکھو مجھے تماشے اچھے نہیں لگتے
میری باتیں کام کھول کر سن لو
میں بار بار یہ باتیں نہیں بولوں گا
گھر کے سارے کام تمہارے ذمہ ہیں کھانا بنانے سے لیکر جھاڑو صفائی تک
سن رہی ہو نا نبیلہ نے ہاں میں سر ہلایا
نبیلہ سوچ رہی تھی کوئی گفٹ دے گا کوئی محبت بھری باتیں کرے گا لیکن اس کو نبیلہ سے کام کروانے کی فکر تھی
شادی کے دن گزر گئے
ہاتھ میں جھاڑو مقدر میں کچن لکھ دیا
نبیلہ کی جھٹانی ان کی رشتہ دار تھی لیکن یہ غیروں سے بیاہ کر گئی تھی
نبیلہ کھانا بنانا صاف صفائی کرنا کپڑے برتن سب کام
جب تھک کر ٹوٹ جاتی تو رات کو شوہر کے نخرے اٹھانا
کامران بہت روکھے ہوئے لہجے میں بات کرتا تھا نبیلہ سے
رات ڈنر ہوا
اپنے کمرے میں چلے گئے نبیلہ کامران کے پاس بیٹھ گئی
کامران شادی کو تین مہینے گزر گئے ہیں
آپ مجھے کہیں گھمانے لیکر نہیں گئے
کامران حیرت سے دیکھ رہا تھا نبیلہ کی طرف
نبیلہ گھمانے مطلب کہاں جانا ہے تم نے
اس نے اتنے روکھے لہجے میں پوچھا کے نبیلہ سہم سی گئی
کامران آپ کیوں اتنے غصے سے بات کرتے ہیں مجھ سے
کامران ٹی وی دیکھتے ہوئے بولا
نبیلہ جاو میرے کپڑے استری کرو دماغ نہ خراب کرو یار میرا
سارا دن کا تھکا ہوا ہوں میں
نبیلہ پیروں کی طرف بیٹھ گئی اچھا چلیں آپ لیٹ جائیں میں آپ کو دبا دیتی ہوں
کامران لیٹ گیا نبیلہ کامران کا دبانے لگی
کامران سو گیا تھا
وہ کامران کے پیروں کو اپنی گود میں رکھ کر سوچ رہی تھی
کامران میں نے شادی سے پہلے بہت دکھ دیکھے ہیں
مجھے محبت چاہئے آپ کا ساتھ چاہیئے
آپ کیوں میری آنکھوں سے میرا درد نہیں سمجھ پاتے
اصل میں نبیلہ کی ماں نہیں تھی سوتیلی ماں کے ساتھ جوان ہوئی اور سوتیلی مائیں کیا سلوک کرتی ہیں یہ مجھے لکھنے کی ضروت نہیں ہے
نبیلہ نے بہت درد سہہ تھا سوتیلی ماں کے ہاتھوں
یہاں ایک ظلم یہ بھی تو کیا گیا تھا نبیلہ 20 سال۔کی تھی اور کامران 36 سال کا
جیسے نبیلہ سے جان چھڑانی تھی ان لوگوں نے
وہ قدموں کے ساتھ لپٹی ہوئی اپنے ہمسفر سے احساس کی بھیک سی مانگ رہی تھی
صبح وہ فجر کہ نماز سے پہلے جاگ جاتی
ناشتہ بنانا سب کے لیئے اس کا ذمہ تھا
وہ اہنا درد کسی پہ عیاں نہ ہونے دیتی
وہ بس اپنے گھر میں آباد ہونا چاہتی تھی کامران کا ساتھ اسے چاہیے تھا بس
اکثر کبھی تھکن کی وجہ سے برتن نہ دھو سکتی یا جھاڑو ٹائم پہ نہ لگا پاتی تو ساس اسے لاکھوں باتیں سناتی
وہ اپنے لبوں کو سی کر ہر طعنہ برداشت کر جاتی تھی
کامران مجھے ہر مہینے 5 ہزار دے دیا کریں نا
کامران نے زہر آلود نگاہوں سے دیکھا نبیلہ کی طرف
خیر ہے نا 5 ہزار کیوں چاہیے تم کو
نبیلہ نے بڑے پیار سے جواب دیا کامران میں عورت ہوں نا
میری ضروریات ہوتی ہیں
پیسے پاس ہوں تو کبھی بازار جاوں تو اپنے لیئے کچھ ضروری چیزیں خرید لیا کروں
اب میں آپ کے بھائی سے تو یہ سب باتیں کہہ نہیں سکتی
کامران کو نہ جانے کیوں ایک چڑ سی تھی نبیلہ سے
اس نے غصے میں بولا
نبیلہ دیکھو میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کے تم۔کو الگ سے دے سکوں
جو چاہیے ہو امی سے کہہ دیا کرنا وہ لا دیا کریں گی الگ سے خرچہ چاہیے اس کو
نبیلہ
کامران کے پاس بیٹھ گئی
کامران آپ نہ دیں مجھے کچھ میں آپ کے ساتھ خوش ہوں
بس آپ مجھ سے پیار سے بات کر لیا کریں
مجھے پیار سے آواز دیا کریں
میرا نام پیار سے پکارا کریں قسم خدا کی میں سب کچھ بھول جایا کروں گئ دن بھر کی تھکن
وہ پرانے درد سب کچھ بس آپ مجھے محبت سے پکارا کریں
کامران نے وقتی طور مسکرا کر کہا تو پیار سے ہی تو رہتا ہوں تمہارے ساتھ
نبیلہ ناز اٹھانے والے لہجے میں بولی کامران آپ نہیں نا کرتے پیار سے بات مجھ سے
لیکن آپ بس غصہ ہی دکھاتے ہیں
کامران یہ دیکھیں کہ میری برتھ ڈے تھی میں نے اپ کا نام اپنے ہاتھ پہ مہندی سے لکھا ہے

ISLAM WITH EMAN

28 Dec, 12:06


🌹 پل (Bill) 🌹

”بل (Bill) کیا ہوتا ہے امی؟“

آٹھ سال کے بچے نے اپنی ماں سے پوچھا۔ ماں نے اسے سمجھایا، جب ہم کسی سے کوئی سامان خریدتے ہیں یا کوئی کام کرواتے ہیں تو وہ اس سامان یا کام کے بدلے میں ہم سے پیسے لیتا ہے اور ہم کو اس سامان یا کام کی لسٹ بنا کر دیتا ہے، اسی کو ہم بل کہتے ہیں۔

بچے کو ماں کی بات اچھی طرح سمجھ میں آ گئی۔

رات کو سونے سے پہلے اس نے ماں کے تکیے کے نیچے ایک پیپر رکھا جس میں اسی دن کا حساب لکھا ہوا تھا:

دوکان سے سامان لا کر دیا
*پانچ روپے*

بابا کی بائیک صاف کر کے باہر نکالی
*پانچ روپے*

دادا جی کا سر دبایا
*دس روپے*

دادی امی کی چابیاں ڈھونڈ کر دی
*دس روپے*

ٹوٹل ہوا تیس روپے۔ یہ صرف آج کا بل ہے، اس کو آج ہی دے دیں تو نوازش ہو گی۔

صبح جب بچہ اٹھا تو اس کے تکیے کے نیچے تیس روپے رکھے ہوئے تھے۔ وہ انھیں دیکھ کر بہت خوش ہوا کہ یہ تو بہت اچھا کام ہو گیا۔

تبھی اس کی نظر ساتھ رکھے کاغذ پر پڑی۔ اس کی امی نے لکھا تھا:
پیدائش سے لے کر آج تک پالا پوسا
*معاوضہ صفر*

بیمار ہونے پر ساری ساری
رات سینے سے لگا کر گھمایا، بہلایا
*معاوضہ صفر*

اسکول بھیجنا اور ہوم ورک کروانا
*معاوضہ صفر*

صبح سے رات تک کھلانا، پلانا، کپڑے تبدیل کروانا، استری کرنا
*معاوضہ صفر*

حد سے زیادہ تمھاری فرمائشیں پوری کرنا
*معاوضہ صفر*

یہ اب تک کا پورا بل ہے۔ اس کی جب بھی قیمت ادا کرنا چاہو، کر دینا۔

بچے کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ سیدھا جا کر اپنی ماں کے پاؤں پر جھک گیا اور بہت مشکل سے روتے ہوئے کہنے لگا:
آپ کے بل میں تو قیمت لکھی ہی نہیں ہے امی۔ یہ تو *انمول* ہے۔ اس کی *قیمت* تو میں زندگی بھر ادا نہیں کر سکوں گا، مجھے معاف کر دیں پیاری امی۔ امی نے ہنستے ہوئے بیٹے کو گلے لگا لیا۔

🔘 نوٹ:
یہ تحریر اپنے بچوں کو ضرور پڑھائیں خواہ آپ کے بچے خود والدین بن چکے ہوں۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

28 Dec, 12:05


🌷 عقلمند خرگوش 🌷

ایک دن بنٹو خرگوش اور مونو بلی جنگل میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے۔ مونو نے شکایت کی، بنٹو بھیا، چوہے پکڑنا بہت مشکل ہے۔ میں سارا دن دوڑتی رہتی ہوں، مگر وہ اتنے تیز ہوتے ہیں کہ آسانی سے قابو نہیں آتے۔

خرگوش ہنستے ہوئے بولا، "ارے، مونو باجی! تمہیں دوڑنے کی ضرورت نہیں۔ ہم ایک زبردست جال بنائیں گے۔

بلی نے حیرانی سے پوچھا، مگر جال میں رکھیں گے کیا؟ چوہے کو کیسے بہکائیں گے؟

خرگوش نے تھوڑی دیر سوچا اور کہا، "چوہے کو گھی میں ڈوبی ہوئی روٹی یا پنیر کا ٹکڑا پسند ہے۔ ہم جال میں ان میں سے کوئی چیز رکھ دیتے ہیں، وہ خود ہی اس کی خوشبو سے آ جائے گا!

دونوں نے مل کر ایک جال بنایا اور اس میں روٹی کا ایک چھوٹا سا ٹکرا رکھ دیا۔ روٹی کا یہ ٹکڑا خرگوش کو ایک کسان کے کوڑے دان سے ملا تھا۔

تھوڑی دیر بعد چوہا جال کی طرف آیا، روٹی دیکھ کر لالچ میں پڑ گیا، اور جیسے ہی اس نے روٹی کھانے کے لیے جال میں قدم رکھا، جال بند ہو گیا۔

بلی خوش ہو کر بولی، واہ! یہ تو بہترین ترکیب تھی۔ اب میں تھکے بغیر چوہے پکڑ سکتی ہوں۔

خرگوش مسکراتے ہوئے بولا، "دیکھا؟ ضرورت ہی ایجاد کی ماں ہے!"

🔘 سبق:
ضرورت کے وقت تخلیقی سوچ اور محنت آپ کے لیے کام آسان بنا سکتی ہے۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

28 Dec, 05:06


🔷 ھماری شادیاں ۔۔۔ 🔷

ہم نے ایسا کیا کیا کہ ہماری شادیاں ایمان مکمل کرنے کے بجائے رسم بن گئی ہیں؟۔۔۔

دلہن کا نیم برہنہ لباس، نامحرم مردوں کا عورتوں کو مختلف زاؤیوں سے فوکس کر کر کے کمرے میں بند کر کے فلمیں بنانا اور باپ، بھائی کی غیرت کے کان پر جوں تک نہ رینگنا، اور تو اور بعض دیندار گھرانوں میں بھی اس موقع پر حیا کا جنازہ اٹھتا نظر آتا ھے کہ دل خوف سے کانپ جاتا ھے۔

نا جانے آپ کی عزت کیسے گوارا کر جاتی ھے کہ ایک غیر مرد آپ کی نئی نویلی دلہن کو آپ سے پہلے دیکھے اور مختلف سٹائلوں سے اس کا فوٹو سیشن کرے۔

افسوس!!!
اب تو ایسے رنج و غم کا وقت ھے کہ کس کس چیز کو رویا جائے؟ دلہا خود مووی میکر، فوٹو گرافر کو گائیڈ لائن دے رہا ھوتا ھے یہ میری بہن ھے، میری کزن، میری خالہ اور یہ دلہن کی بہن، اماں، خالہ وغیرہ وغیرہ ہیں اور ساتھ ھی اسے سختی سے کہتا ھے کہ سب لیڈیز کی تصویر ٹھیک سے بنانا۔

لمحہ فکریہ تو یہ ھے کہ جو بندہ جتنا غریب ھے وہ اُتنا ھی زیادہ پیسہ ان گناہ کی رسموں پر خرچ کرتا ھے خواہ اُدھار ھی کیوں نہ لینا پڑے۔

پوچھو تو یہ لوگ کہتے ہیں ہماری برادری میں ایسا کرنا رواج ھے، خاندان میں ناک کٹ جائے گی۔ لوگ کہیں گے کہ فلاں کی شادی پر ناچ گانا، آتش بازی یا فائرنگ نہیں ھوئی شادی میں جانے کا مزہ نہیں آیا۔

یاد رکھیں!
جن لوگوں کو دکھانے کے لئے آپ یہ سب بے جا رسمیں ادا کرتے ہیں اُن کو آپ کے بیٹے، بیٹی کی طلاق سے کوئی فرق نہیں پڑتا، یہی لوگ آپ کی اُولاد کے طلاق کے موقع پر کہتے ہیں اتنی فحاشی تو پھیلائی تھی انہوں نے شادی کے موقع پر توانجام تو برا ھی ھونا تھا۔

بھئی! دنیا نہیں جینے دیتی۔ خدارا دنیا کو نہ دیکھو بلکہ اسلام کی حدود کو دیکھو، اسلام نے تو شادی کو انتہائی آسان بنایا ھے۔ انسانوں کو ناجائز خوش کرنے کے لئے گنہگار مت بنیں، اللہ تعالیٰ کو خوش کریں تو آپ کی شادی کامیاب ہوگی ان شاءاللہ

بہت سے لوگ شادیوں کے موقع پر گھروں، پلاٹوں، سڑکوں پر ٹینٹ لگا لیتے ہیں اور عورتوں کا ناچ دیکھتے ہیں نکاح کا ان ناچنے والی عورتوں سے کیا تعلق ھے؟

بہت سی شادیوں میں دیکھا ھے گھروں کے بزرگ بھی ان فحش محفلوں میں شامل ھوتے ہیں اور ان فحش عورتوں سے فحش حرکات سرعام کرتے ہیں، اور بہت سی جگہوں پر دیکھنے میں آیا ھے کہ ’’دلہا میاں‘‘ خود ان فحش عورتوں کے ساتھ رقص کے ساتھ ساتھ فحش حرکات کرنا بھی ضروری سمجھتا ھے۔ آپ خود فیصلہ کریں یہ شادی کے موقع پر آپ اللہ کے عذاب کو دعوت دے رھے ہیں کہ نہیں؟ ایسی شادی میں برکت کیسے آ سکتی ھے؟

فحش عورت کے ناچ میں جو گناہ اور خرابیاں ہیں ان کو سب جانتے ہیں!!!

اب ڈھولک کی بات کریں تو عورتیں ساری ساری رات ڈھولک کی خوب دھلائی کر کے اپنا سارا غصہ ڈھولک پر نکال دیتی ہیں۔

ڈھولک سے دل کو راحت نہیں ملتی تو بڑے بڑے سپیکر لے کر اُس پر ساری رات اور سارا دن گانے لگائے جاتے ہیں کہ پورے شہر کو پتہ چل جائے یہاں شادی کی تقریب ھو رھی ھے، جب سارا شہر آپ کی ان حرکتوں سے تنگ ھوگا تو کیا آپ کو یہ لوگ دعا دیں گے کہ اے اللہ ان کی شادی میں برکت ڈال دے؟

بہت سے بیمار ایسے بھی ہیں جو بیچارے اپنی ھی کھانسی کی آواز برداشت نہیں کر سکتے، تو کیا وہ آپ کے گھر لگے ’’دیواروں جتنے سپیکروں‘‘ سے نکلتی ھوئی گانوں کی آوازیں برداشت کر پائیں گے؟

اندازہ کریں کہ وہ بیمار انسان آپ کو کتنی بددعائیں دے گا؟ ایسی شادی میں برکت کیسے آئے گی؟؟

تحریر کا مقصد صرف یہ ھے کہ شادی کو آسان بنائیں۔ فضول رسم و رواج کے جھنجٹ کی وجہ سے بہت سے غریب گھروں کے نوجوان لڑکے، لڑکیاں بھی غیر شادی شدہ بیٹھے ہیں۔

بزرگوں سے گزارش ہے کہ ان فضول رسم و رواج کو اپنی زندگی ھی میں ختم کر جائیں، نہیں تو قبروں میں عذاب کا باعث بنے گا!!

حیا کی ترویج!
ایمانی زوال کے اس دور میں ہمیں قرآن و سنتِ رسول (ص) کی طرف رجو ع کرنا ھے اور اپنے مردوں اور عورتوں میں حیا کے وہ بیج بونے کی کوشش کرنا ھے جو معاشرے کو واپس پاکیزگی کے اس معیار کے قریب لے آئیں ،جو اہلِبیت علیھم السلام و صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کے دور کا خاصہ تھا۔

گھر کے اندر مرد نگران ھے، اس کی بنیادی ذمہ داری ھے کہ وہ اپنے اور گھر والوں کے لیے صحیح تعلیم کا بندوبست کرے۔

تقدسِ نسواں کا محافظ دراصل مرد ھی ھے۔ اگر مرد اپنی ذمہ داری سے آگاہ ھو جائیں تو معاشرے سے ان برائیوں کا خاتمہ ھو جائے جو عورتوں کی بے مہاری کی وجہ سے پیدا ھوتی ہیں، لیکن ھوتا ایسا ھے جو مرد غیرت کا پیکر بنا ھوتا ھے، اس کی غیرت بھی ایسے موقعوں پر پتہ نہیں کہاں غائب ھو جاتی ھے۔

اکثر نے بس یہی بات رٹی ہوتی ھے، کون سا شادی روز روز ھو گی؟

اللہ تعالٰی ہمیں ان فالتو رسم و رواج سے بچنے کی اور سنت کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین یارب العالمین۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5615
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

28 Dec, 04:36


میں نے باہر آکر دیکھا وہ صحن کے بیچ چارپائی پر بیٹھی خود سے باتیں کر رہی تھی. وہاں کوئی بھی نہ تھا. میرے پیروں تلے سے زمین نکل گئی, وہ خدا سے میری شکایت کر رہی تھی, وہ اس لمحے مجھے کوئی اور ہی مخلوق لگی. وہ بہت کم بولتی تھی لیکن وہ کس کے ساتھ اتنا بولتی تھی, آج مجھے سمجھ آیا تھا. وہ تو بہت بڑے باپ کی بیٹی تھی. کیسی عورت تھی جو افلاس کے ہوتے بھی خدا شناس تھی, میرا جسم خوف سے کانپ رہا تھا.

دن چڑھتے ہی میں نے سامان باندھا اور اسے اسکے گھر چھوڑ آیا، سسر نے طلاق کی وجہ پوچھی تو میں ڈرتے ہوئے کہنے لگا.
" یہ بڑی خطرناک عورت ہے، بڑے دربار میں میری شکایتیں لگاتی ہے. مجھے ڈر ہے کہ بادشاہ کو کسی دن تاو آگیا تو میرا حشر نہ کردے" - حقیقت یہ تھی کہ میں اس کیساتھ انصاف نہیں کرسکا تھا.

اس کا باپ گھر کی دہلیز پر کھڑا تھا. میرے پلٹنے پر کہنے لگا "میں نے تمہیں کہا بھی تھا کہ اسے دنیاداری نہیں آتی، وہ تو بس 'سائیں' کو خوش رکھنا جانتی ہے" , اس کی مراد خدا سے تھی اور میں خود کو سمجھا تھا.

جب میں واپس گھر آیا تو مجھ پر انکشاف ہوا کہ رات اس نے یہی تو مانگا تھا." تو خود مجھے روٹی دے، تیرا نائب تو خائن نکلا", اور آج نان نفقے کا اختیار مجھ سے چھین لیا گیا.
میں بے تحاشہ رویا، اس کا سائیں بہت بڑا تھا، اس کی رسائی جس تک تھی وہ تو دو جہانوں کا رب تھا. وہ جس کی ایک روٹی مجھ پر بھاری تھی وہ اس کے لئے کیا نہیں کر سکتا تھا. میں واقعی ڈر گیا تھا. میں آج بھی ڈرتا ہوں کہیں میرے حق میں اس نے کوئی بددعا نہ کر دی ہو.

ٹھیک کہتے ہیں لوگ!! کہاں میں کہاں وہ؟؟ "بوڑھی آنکھوں میں نمی اتری تھی.

"میں کور چشم اسے پہچان نہ سکا، میں نہیں ڈرتا تھا، حالانکہ ڈرنا چاہیئے تھا ،اس کے سائیں نے تو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ عورتوں کے معاملے میں خدا سے ڈرو۔“

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5629
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

28 Dec, 04:35


🔷 خیانت کار نائب 🔷

سنا ہے جس عورت سے آپکی شادی ہوئی تھی وہ بڑی خطرناک عورت تھی، اور آپ نے ڈر کے مارے اسے طلاق دے دی تھی۔ برگد کے درخت کے نیچے کرسی پر بیٹھے ایک خاموش طبع بوڑھے سے ایک منچلے نے استہزائیہ کہا.

"اللہ بخشے اسے، بہت اچھی عورت تھی" بنا ناراض ہوئے، بغیر غصہ کئے بابا جی کی طرف سے ایک مطمئن جواب آیا۔

ایک نوجوان نے ذرا اونچی آواز میں کہا "لیکن بابا جی لوگ کہتے ہیں وہ بڑی خطرناک عورت تھی. بابا جی کچھ دیر خاموش رہے پھر کہنے لگے.
"کہتے تو ٹھیک ہی ہیں، وہ واقعی بہت خطرناک تھی اور حقیقتاً میں نے ڈر کے مارے اسے طلاق دی تھی".

"یہ بات تو مردانگی کے خلاف ہے، عورت سے ڈرنا کہاں کی بہادری ہے؟ "نوجوان جوشیلے انداز میں بولا...
"میں عورت سے نہیں ڈرتا تھا، میں تو 'اس' سے ڈرتا تھا جس تک اس کی رسائی تھی" پرسکون جواب...

جوانوں نے حیرت سے ایک دوسرے کو دیکھا.
ایسی عورتوں کو تو جہنم میں ہونا چاہیئے... لا حول ولا قوہ.. کہاں آپ جیسا شریف النفس آدمی کہاں وہ عورت؟ اچھا کیا چھوڑ دیا" نوجوان کے لہجے میں غصہ تھا.

بوڑھے کی متجسس زندگی کا پٹارا کھل کر سامنے آگیا تھا. تجسس ختم ہوا، اب سب باری باری منتشر ہونے لگے. جانے والوں نے عنوان پڑھ لیا تھا، کہانی خود بنانی تھی, جو رہ گئے تھے وہ وہی تھے جو اصل کہانی جاننا چاہتے تھے-

"میں بھی ایسا ہی سوچتا تھا کہ اسے جہنم میں ہی ہونا چاہیئے تھا، تب ہی میں نے اسے جہنم جیسی زندگی دی تھی" بوڑھی آنکھوں میں اضطراب اترا.
یہ تب کی بات ہے جب میں سرکار کے ہاں ایک روپیہ ماہوار پر ملازم ہوا، میری ماں چاہتی تھی کہ میری شادی ہوجائے. رشتہ ڈھونڈا گیا، ایک مونگ پھلی فروش کی بیٹی میری ماں کو پسند آئی, سلیقہ مند، خوبصورت اور ایک دم خاموش طبع. مجھے اس رشتے پر اعتراض تھا کہ وہ ایک مونگ پھلی بیچنے والی کی بیٹی تھی. مزدور کی اولاد کو پیٹ کی فکر رہتی ہے، تربیت کی نہیں، تربیت بڑے گھرانوں میں کی جاتی ہے جہاں افلاس آنکھوں کے روشنی چھیننے سے قاصر ہوتا ہے. وہ کیا تربیت دے گی میری اولاد کو؟ لیکن وہ لڑکی میری ماں کو ایسی پسند تھی کہ اماں اس کے علاوہ کسی کا نام نہیں سننا چاہتی تھیں.

پھر وہ بیاہ کر میرے گھر آگئی، رخصتی کے وقت اس کے باپ نے مجھے کہا "میری بیٹی سیدھی سادھی ہے، اسے دنیاداری کا کوئی خاص پتا نہیں، اگر کہیں کوئی چوک ہو جائے تو معاف کر دینا، یوں ہے بڑے دل والی، اپنے *سائیں* کو خوش رکھے گی", وہ بالکل ویسی ہی تھی جیسی میری ماں نے بتایا تھا. سلیقہ مند، سگھڑ اور تابعدار."

"باہر دوستوں کے ساتھ میری صحبت کوئی اچھی نہیں تھی، ملازمت کے اوقات میں کھانا گھر سے باہر کھاتا، دوستوں میں بیٹھتا ،رات گئے تک محفل چلتی پھر گھر جاتا. وہ کیا کھاتی کیا پیتی کس حال میں رہتی تھی مجھے کوئی پرواہ نہیں تھی. انہی دنوں میری ماں بھی دنیا سے رخصت ہوگئی تھی.
ایک روز میں جوئے میں بھاری رقم ہار کر جب تھکا ہارا گھر آیا تو کہنے لگی "آپ تو کھانا باہر کھالیتے ہیں، مجھے بھوک لگتی ہے، ہو سکے توایک ہی بار مہینے کا راشن ڈلوا دیا کیجیئے، روز روز بازار سےخریداری کی صعوبت نہیں اٹھانی پڑے گی"- کیا؟ اس مونگ پھلی بیچنے والے کی بیٹی کی اتنی اوقات کہ مجھ سے مطالبہ کرسکے- مجھے طیش آیا.
"ہو ناں تم کسی بہت بڑے باپ کی بیٹی کہ تمہیں پورے مہینے کا راشن اور خرچ چاہیئے, اپنی اوقات دیکھی ہے؟ "غصے میں آکر اس پر ہاتھ اٹھایا اور مغلظات بھی بکے. میں یہ نہیں سوچ سکا کہ آخر اسے زندہ رہنے کے لئے روٹی تو ہر حال میں چاہیئے تھی!
وہ جسمانی اعتبار سے کافی کمزور تھی، مار برداشت نہیں کر سکتی تھی, پشیمانی تھی یا کیا وہ دو دن تک بستر پر پڑی رہی. مجھے اسکی بھی کوئی پرواہ نہیں تھی.

پھر اس نے گھر میں ہی سینا پرونا شروع کر دیا، ہاتھ کا ہنر اس کے کام آیا، یوں اسکی روٹی کا انتظام ہوگیا اور میں یہ سوچ کر پہلے سے بھی بےپرواہ ہوگیا.

ایک روز ایک ہمسائے نے مجھے روک کر کہا "دن میں جب آپ گھر نہیں ہوتے تو آپ کے گھر سے باتوں کی آوازیں آتی ہیں", میرے سوا میری غیر موجودگی میں کون آتا تھا جس سے وہ اتنی آواز میں باتیں کرتی تھی؟ غصہ حد سے سوا تھا، بس نہ چلتا تھا کہ اسے جان سے مار دوں، لیکن میں بس ایک موقع کی طاق میں تھا.

ایک رات پچھلے پہر کسی کے بولنے کی آواز پر میری آنکھ کھلی، چاندی رات میں صحن میں پڑی ہر شے بالکل واضح طور پر دکھائی دیتی تھی، میں اٹھ کر دروازے تک آیا. اب آواز زیادہ واضح تھی. وہ کہہ رہی تھی:
"سائیں! صبح ایک روٹی کے لئے آٹا گھر میں موجود ہے، وہ ایک روٹی کھا کر چلا جائے گا، یہ سوچے بنا کہ میں سارا دن بھوکی رہوں گی, میری روٹی جب تک تیرے ذمے تھی تو عزت سے ملتی تھی، جب تو نے اپنے نائب کے ہاتھ دی تو روٹی کیساتھ بےعزتی اور اذیت بھی ملنے لگی، مجھے اب روٹی تو ہی دے...تیرا بنایا نائب تو خائن نکلا" وہ میری شکایت کر رہی تھی؟ لیکن کس سے؟ کون تھا جو اسے روٹی دیتا تھا مجھ سے بھی پہلے؟؟؟

ISLAM WITH EMAN

27 Dec, 17:07


🌺 السلام عليكم ورحمةاللہ وبرکاتہ
🌹 خوش آمدید ۔۔۔
🌹 خوش رہیئے ۔۔۔

امریکہ میں جب ایک قیدی کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تو وہاں کے کچھ سائنس دانوں نے سوچا کہ کیوں نا اس قیدی پر کچھ تجربہ کیا جاے....

تب قیدی کو بتایا گیا کہ ہم تمہیں پھانسی دے کر نہیں ماریں گے بلکہ زہریلا کوبرا سانپ ڈسا کر ماریں گے...

اور اس کے سامنے بڑا سا زہریلا کوبرا سانپ لے آنے کے بعد اس کی آنکھیں بند کر کے اس کو کرسی سے باندھ دیا گیا.اور اس کو سانپ نہیں بلکہ دو سیفٹی پِن چبھائی گئیں..... تو قیدی کی کچھ سیکنڈ میں ہی موت واقع ہو گئی..

پوسٹ مارٹم کے بعد پایا گیا کہ قیدی کے جسم میں سانپ کے زہر جیسا ہی زہر ہے...
اب یہ زہر کہاں سے آیا.؟ جس نے اس قیدی کی جان لے لی...
وہ زہر اس کے جسم نے ہی صدمے میں جاری کیا تھا...

ہمارے ہر عمل سے مثبت یا منفی توانائی بنتی ہے اور وہ ہمارے جسم میں اسی کے مطابق ہارمونس تیار کرتی ہے...

بہت سی بیماریوں کی وجہ منفی سوچ ہی ہوا کرتی ہے.... آج انسان خود ہی اپنی منفی سوچ سے خود کو ختم کر رہا ہے.. اپنی سوچ ہمیشہ مثبت رکھیں اور سدا خوش رہیں..

25 سال کی عمر تک ہمیں یہ پرواہ نہیں ہوتی کہ لوگ کیا سوچیں گے..
50 سال کی عمر تک اسی ڈر میں جیتے ہیں کہ لوگ کیا سوچیں گے..
50 سال کے بعد پتہ چلتا ہے کہ ہمارے بارے میں کوئی سوچ ہی نہیں رہا تھا...
زندگی خوبصورت ہے... اس لیے ہمیشہ خوش رہیں...

یاد رکھیں!
صبر، شکر اور قناعت ایک عینک ہے. اگر آپ یہ عینک لگا لیں تو دنیا بڑی خوبصورت نظر آئے گی اور آپ ہمیشہ خوش و خرم رہیں گے.

🌷کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ....
زندگی میں ہمیشہ ریاضی کی طرح رہو.
دوستوں کو جمع کرو،
دشمنوں کو تفریق کرو،
خوشی کو ضرب دو،
پیار کو تقسیم کرو.
اور ہمیشہ مسکراتے رہو.‏❤️❤️

🔹 لوگ کہتے ہیں کہ زندگی میں یہ ضروری ہے اور وہ ضروری ہے___ میں تمہیں بتاؤں، زندگی میں کچھ بھی ضروری نہیں ہوتا نہ مال، نہ اولاد، نہ رتبہ، نہ لوگوں کی محبت… بس آپ ہونے چاہئیں اورآپ کا الله سے ہر ایک پل بڑھتا تعلق ہونا چاہیے. باقی یہ مسئلے تو کسی بادل کی طرح ہوتے ہیں...
جہاز کی کھڑکی سے کبھی نیچے تیرتا کوئی بادل دیکھا ہے؟ اوپر سے دیکھو تو وہ کتنا بے ضرر لگتا ہے مگر جو اس بادل تلے کھڑا ہوتا ہے نا‘ اس کا پورا آسمان بادل ڈھانپ لیتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ روشنی ختم ہوگئی، اور دنیا تاریک ہوگئی...غم بھی ایسے ہوتے ہیں- جب زندگی پہ چھا جاتے ہیں تو سب تاریک لگتا ہے‘  لیکن اگر آپ اس زمین سے اوپر اٹھ کر آسمانوں سے پورا منظر دیکھو تو جانو کہ یہ تو ایک ننھا سا ٹکڑا ہے جو ابھی ہٹ جائے گا… اگر یہ سیاہ بادل زندگی پہ نہ چھائیں نا! تو ہماری زندگی میں کبھی رحمت کی بارش نہ ہو…!!

🌹مولا علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
اپنے دل کو ماضی کے غموں میں مشغول نہ کرو کہ آئندہ کی تیاری سے محروم رہ جاؤ گے.
(غررالحکم، ص:289)

ہم نے ٹیلی گرام کے بعد اب وٹس ایپ پر بھی آپ کی حس مزاح کی تسکین کے لئے فنی چینل کا آغاز کیا ہے. جس کا نام مسکراہٹیں رکھا ہے.

اس چینل میں اخلاق کے دائرے میں رہتے ہوئے زندگی گزارنے کے چٹکلے، لطیفے، مزاحیہ کلپس، ہارر کلپس اور بہت خوبصورت میسجز بھیجے جائیں گے.

حس مزاح کی تسکین کے لئے اس چینل کو ضرور فالو کیجئے اور اپنے دوست احباب سے بھی ضرور لنک شیئر کیجئے.

آخر میں ایک دعا....
🔷 دل دے، تو اس مزاج کا پروردگار دے.
جو رنج کی گهڑی بھی خوشی سےگزار دے.

وٹس ایپ چینل لنک
https://whatsapp.com/channel/0029Vaw4bTk2UPBEwLGzV62m

ٹیلی گرام گروپ لنک۔۔۔
https://t.me/muskuraahten
🎅 MUSKURAAHTEN 🎅

ISLAM WITH EMAN

27 Dec, 11:10


💐 السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ
🌹 خوش آمدید

🌺 جب بھی دین اور دنیا کا جھگڑا ہو تو دین کو ترجیح دیجئے۔۔۔

وٹس ایپ پر بھی اسلام ود ایمان کے نام سے اسلامی چینل کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ یقینا آپ کو پسند آئے گا۔ خود بھی فالو کیجئے اور اپنے دوست احباب سے بھی ضرور لنک شیئر کیجئے۔ جزاکم اللہ خیرا

*اسلام اور ایمان*
🕯 *"ایمان کا مطلب جان کر اقرار کرنا اور عمل کرنا ہے جبکہ عمل کے بغیر اقرار اسلام کہلاتا ہے۔"*
🕌 *امام جعفر صادق (علیہ السلام)*
📕 *(الکافی، ج ۲، ص ۲۴)*

*اس چینل میں ۔۔*
🔻 *اصلاحی کہانیاں و واقعات*
🔻 *اسلامی تعلیمات*
🔻 *عقائد و فقہ*
🔻 *احادیث و فرامین*
🔻 *اعمال و دعائیں*
🔻 *اور آپ کے لئے مفید ترین معلومات*

https://whatsapp.com/channel/0029Vb1PxYPEwEjoQpZsBA1F
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

05 Dec, 19:14


😭 3 جمادی الثانی شھادت شافعہ محشر، راضیہ مرضیہ، مبارکہ محدثہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے موقع پر آپ سب مومنین و مومنات کی خدمت میں تسلیت و تعزیت پیش کرتے ہیں۔

السَّلَامُ عَلَیْکِ أَیَّتُهَا الصِّدِّیقَةُ الشَّهِیدَةُ
اعظـم اللہ أجـورنا و اجوركم

👈 دختر رسول فاطمةالزھراءؑ کے بارے میں پوسٹس۔۔۔
https://t.me/islamwitheman/5467

🔶 شہادت سیدہ زھراءؑ، تجہیز و تدفین
https://t.me/islamwitheman/301

🔶 شہادت بیبی زهراءؑ بزبان رسول اکرمؐ
https://t.me/islamwitheman/305

🔶 بوقت دفن بیبی زھراءؑ
https://t.me/islamwitheman/306

🔶 دختر رسول (ص)
https://t.me/islamwitheman/312

🔶 وصیت حضرت فاطمةالزھراءؑ
https://t.me/islamwitheman/313

🌹 زیارت جناب سیدہ زھراءؑ
https://t.me/islamwitheman/318

🔶 حضرت فاطمةالزھراءؑ کی شہادت
https://t.me/islamwitheman/319

🌹 فضیلت سیدہ فاطمہؑ
https://t.me/islamwitheman/436

🌹 حضرت فاطمہؑ کا نام گرامی
https://t.me/islamwitheman/437

🌟 اُمُّ اَبِیھا
https://t.me/islamwitheman/446

🌹 حضرت فاطمہ زھراءؑ کے بارے 40 احادیث
https://t.me/islamwitheman/2252

😭 ہائے زھراء
https://t.me/islamwitheman/5063
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

05 Dec, 19:03


*Urdu*

*عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا – اہلیسنت (اردو) کتب کے سکین پیجز*

https://shiahaq.com/haz-umer-syeda-fatima-ghar-jalaya-urdu/

*Arabic*

*عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا – اہلیسنت عربی کتب کے سکین پیجز*

https://shiahaq.com/haz-umer-syeda-fatima-ghar-jalaya-arabic/

*عمر نے حضرت فاطمہSA کے گھر کو آگ لگانے کی دھمکی دی/ اہلیسنت عالم دین کی زبانی*

https://shiahaq.com/hazrat-umar-aag-dhamki-hazrat-fatima/

*فاطمہ SA کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں – اہلیسنت کتب سے سکین پیجز*

https://shiahaq.com/haz-fatima-jinaza-ijazat-nuhi-abubakar-umer/

*ابو بکر کا افسوس اے کاش میں فاطمہ ع کا دروازہ نہ توڑتا – اہلیسنت کتب سے سکین پیجز*

https://shiahaq.com/haz-abaubakar-kaash-fatima-ghar-na-toorta/

*مزید حوالاجات کے لئے یہاں کلک کریں*

https://shiahaq.com/category/shia-sunni-section/

🔷🔷🔷🔷🔷🔷

ISLAM WITH EMAN

05 Dec, 19:03


📜 السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ

📜 صباح الخير

💚  آج کا دن جمعة المبارک
  06 دسمبر 2024 عیسوی
🌙  03 جمادی الثانی 1446 ھجری
  25 مگھر 2081 بکرمی

■ جمعہ کے اذکار
1۔ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ 100 مرتبہ۔
2۔ یا نور 256 مرتبہ۔
3۔ یا ذاالجلال والاکرام 1000 مرتبہ

😭 3 جمادی الثانی شھادت شافعہ محشر، راضیہ مرضیہ، مبارکہ محدثہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے موقع پر آپ کی خدمت میں تسلیت و تعزیت پیش کرتے ہیں۔

السَّلَامُ عَلَیْکِ أَیَّتُهَا الصِّدِّیقَةُ الشَّهِیدَةُ
اعظـم اللہ أجـورنا و اجوركم

🔹 فاطمة الزهراء سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلّیٰ اللّہ علیہ و آلہ وسلّم نے مجھے فرمایا: اے فاطمہ! جو شخص تجھ پر درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو معاف فرماتا ہے اور اُسے مجھ سے ملحق فرماتا ہے، جنّت کے جس مقام پر بھی میں ہوں۔ (كشف الغمة ١-٤٧٢)

🔹 رسول اللہ صلى اللّہ عليه وآله وسلم نے فرمایا: میری بیٹی فاطمہؑ بیشک وہ اوّلین و آخرین کی تمام عورتوں کی سردار، ،میرے جسم کا ٹکڑا، میری آنکھوں کا نور اور میرے دل کا میوہ ہے، وہ میرے دو پہلوؤں میں موجود میری روح اور انسانی شکل میں حور ہے۔ (أمالي الصدوق ١-١١٢)

🔹 رسول اللہ صلّٰی اللّہ عليه وآله وسلم نے فرمایا: میری بیٹی فاطمہ(سلام اللّہ علیھا)حسب و نسب، عزت وشرف،بزرگواری و کرم کے لحاظ سے سب اہل زمین سے افضل ہے۔ (عوالم العلوم ١١-١٢٧)

🔹 حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: وہ ملعون ہے ملعون ہے جو میرے بعد میری بیٹی فاطمہؑ پر ظلم کرے، ان کے حق کو غصب کرے اور انکو قتل کرے۔ (بحارالانوار، ج73، ص354)

اے خداوند متعال ہمیں بیبی زھراء سلام اللہ علیہا پر درود و سلام بھیجنے والوں میں شمار فرما۔ ہماری عورتوں کو بیبی زھراء سلام اللہ علیہا کے نقش قدم پر چلتے کی توفیق عطا فرما۔ بیبی زھراء سلام اللہ کے غموں کا صدقہ ہمارے غموں کو دور فرما اور ہماری دلی دینی و دنیاوی جائز خواہشات و حاجات کو پورا فرما۔ اللھم عجل لولیک الفرج۔

آمین یارب العالمین بحق چہاردہ معصومین علیہم السلام

📜 التماس دعا
📜 سید سجاد حسین ھمدانی 📜

ISLAM WITH EMAN

05 Dec, 10:51


🔷 کیکڑا 🔷

کیکڑا ایک چھوٹا سا جانور ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ۔۔۔۔ جب پانی کی لہریں کیکڑے کو کنارے پر لا پٹختی ہیں تو پھر یہ خود پانی میں جانے کی کوشش نہیں کرتا بلکہ اس بات کا انتظار کرتا رہتا ہے کہ خود پانی آگے بڑھے اور اسے اپنی موجوں کی آغوش میں لے لے اور اگر پانی کی لہریں اسے واپس نہیں لے جاتیں تو وہ وہیں پڑے پڑے جان دے دیتا ہے۔

حالانکہ ذراسی کوشش بھی اسے پانی میں لے جانے کو کافی ہوتی ہے ۔۔۔ حالانکہ پانی چند گز کے فاصلے پر اسے پناہ دینے کے لئے موجیں مار رہا ہوتا ہے ۔۔

لیکن جب کیکڑا خود ہی اس کے قریب جانے کو راضی نہیں تو پھر۔۔۔

یہ ساری دنیا بھی انسانی کیکڑوں سے بھری پڑی ہے۔ آپ نظر دوڑائیں تو آپ کے ارد گرد ہزاروں ایسے انسان موجود ہیں جنہیں اتفاقات نے جہاں ڈال دیا، ساری زندگی وہیں پڑے رهتے ہیں حالانکہ ترقی اور کامیابی کا سمندر ان کے صرف ایک قدم اٹھانے کا منتظر ہوتا ہے۔

ہمیشہ یہی سوچ کر جیئں کہ ،،، آج سے بہتر میرا آنے والا کل ہوگا ۔۔۔۔ اور یقین کریں ۔۔ اس طرح آپ کا کل بہتر سے بہتر ہوتا جاۓ گا۔

اگر تعلیم کا تعلق امیر ہونے سے ہوتا تو یقین کریں آج دنیا کا ہر پروفیسر کروڑ پتی ہوتا۔

اپنی اور اپنی آنے والی نسلوں کی قسمت بدل دیں۔ اگر آپ سوچتے ہیں کہ جو قسمت میں لکھا ہے وہ ضرور ملے گا تو یہ آپ کی خام خیالی ہے ۔۔۔۔۔ کیونکہ یو سکتا ہے قسمت میں یہ لکھا ہو کہ جو بھی ملے گا صرف کوشش کرنے سے ملے گا۔

اگر یہ نہیں کر سکتے تو پھر ۔۔۔۔ کیکڑے تو ویسے ہی اس دنیا میں بہت ہیں۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

05 Dec, 10:51


🌹 جہالت اور آگاہی 🌹

ایک پادری نے اعلان کیا کہ جس نے جنت خریدنی ہے وہ ہم سے رابطہ کرسکتا ہے تو جاہل لوگ جنت حاصل کرنے کےلیے بڑی سے بڑی رقم ادا کرنا شروع ہو گئے۔

ایسے میں ایک عقلمند شخص نے ان جہالت کے شکار لوگوں کو اس احمقانہ کام سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی لیکن سب بے سود۔

آخر ایک دن اس کے ذہن میں ایک ترکیب ائی۔
وہ گرجا گھر گیا اور جنت بیچنے کے انچارج پادری سے کہا:
مجھے جہنم خریدنا ہے۔ کیا قیمت ہے؟

پادری حیران ہوا اور کہنے لگا: جہنم؟

اس شخص نے کہا: ہاں جہنم

پادری خوش ہوا کہ اب جہنم بیچ کر بھی کمائی کر سکوں گا لہذا سوچے بغیر کہا: تین سکے۔

اس آدمی نے جلدی جلدی رقم ادا کی اور کہا:
'جہنم کی دستاویز دے دو'

پادری نے کاغذ کے ایک ٹکڑے پر لکھا:
"جہنم کی دستاویز"

وہ شخص خوشی خوشی دستاویز اٹھا کر چرچ سے نکل آیا اور شہر کے مرکزی چوک پر کھڑا ہو کر چلایا:

"میں نے جہنم خرید لی ہے، یہ اس کی دستاویز ہیں اور میں کسی کو بھی اس میں داخل نہیں ہونے دوں گا لہذا تمہیں اب جنت خریدنے کی ضرورت نہیں کیونکہ میں کسی کو جہنم میں نہیں جانے دوں گا۔"

یہ شخص تھا "سقراط" جس نے اپنے اس اقدام سے لوگوں کو انکی لاعلمی کی وجہ سے کی جانے والی حماقت سے نجات دلائی۔

دنیا میں ایک ہی خوبی ہے آگاہی جبکہ جہالت اک گناہ ہے۔!!

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

05 Dec, 10:50


🌷 ایک پرنسپل کا والدین کے نام خط 🌷

والدین کے لیئے خوشخبری!
ایک انتہائی اذیت ناک مرحلے سے آسانی کے ساتھ گزرنے کا بہترین حل ۔۔۔ سنگاپور میں امتحانات سے قبل ایک اسکول کے پرنسپل نے بچوں کے والدین کو خط بھیجا جس کا مضمون کچھ یوں تھا۔۔

محترم والدین!
آپ کے بچوں کے امتحانات جلد ہی شروع ہونے والے ہیں میں جانتا ہوں آپ سب لوگ اس چیز کو لے کر بہت بے چین ہیں کہ آپ کا بچہ امتحانات میں اچھی کارکردگی دکھائے۔

لیکن یاد رکھیں یہ بچے جو امتحانات دینے لگے ہیں ان میں (مستقبل کے) آرٹسٹ بھی بیٹھے ہیں جنھیں ریاضی سمجھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

اس میں بڑی بڑی کمپنیوں کے ترجمان بھی ہوں گے جنھیں انگلش ادب اور ہسٹری سمجھنے کی ضرورت نہیں ۔

ان بچوں میں (مستقبل کے) موسیقار بھی بیٹھے ہوں گے جن کے لیے کیمسٹری کے کم مارکس کوئی معنی نہیں رکھتے ان سے ان کے مستقبل پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا۔

ان بچوں میں ایتھلیٹس بھی ہو سکتے ہیں جن کے فزکس کے مارکس سے زیادہ ان کی فٹنس اہم ہے۔

لہذا اگر آپ کا بچہ زیادہ مارکس لاتا ہے تو بہت خوب لیکن اگر وہ زیادہ مارکس نہیں لا سکا تو خدارا اسکی خوداعتمادی اور اس کی عظمت اس بچے سے نہ چھین لیجئے گا۔

اگر وہ اچھے مارکس نہ لا سکیں تو انھیں حوصلہ دیجئے گا کہ کوئی بات نہیں یہ ایک چھوٹا سا امتحان ہی تھا وہ زندگی میں اس سے بھی کچھ بڑا کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

اگر وہ کم مارکس لاتے ہیں تو انھیں بتا دیں کہ آپ پھر بھی ان سے پیار کرتے ہیں اور آپ انھیں ان کم مارکس کی وجہ سے جج نہیں کریں گے۔

خدارا! ایسا ہی کیجیے گا اور جب آپ ایسا کریں گے پھر دیکھیے گا آپ کا بچہ دنیا بھی فتح کر لے گا۔۔۔ ایک امتحان اور کم مارکس آپ کے بچے سے اس کے خواب اور اس کا ٹیلنٹ نہیں چھین سکتا۔

برائے مہربانی ایسا مت سوچئے گا کہ اس دنیا میں صرف ڈاکٹر اور انجینئرز ہی خوش رہتے ہیں۔۔

آپ کا مخلص
پرنسپل۔۔۔۔۔۔۔"

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

04 Dec, 05:34


یہ تصویر ایک ایسے درخت کی ہے جسے پیلے رنگ کی بیل نے اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔ یہ منظر بظاہر خوبصورت اور منفرد لگتا ہے، لیکن اس کے اندر ایک گہری حقیقت چھپی ہوئی ہے۔ یہ بیل، جسے عام زبان میں "آکاس بیل" کہا جاتا ہے، دراصل ایک طفیلی پودا ہے جو درخت کی توانائی اور وسائل کو استعمال کر کے خود کو بڑھاتا ہے۔

یہ قدرتی منظر انسان کی زندگی کے کئی پہلوؤں کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ اگر کوئی چیز ظاہری طور پر حسین ہو، تو ضروری نہیں کہ وہ فائدہ مند بھی ہو۔ یہ بیل، درخت کے لیے ایک بوجھ ہے، جو اس کی نشوونما کو روک کر اسے کمزور کر دیتی ہے، بالکل اسی طرح جیسے زندگی میں کچھ لوگ یا حالات بظاہر خوشنما نظر آتے ہیں، مگر اندرونی طور پر ہماری توانائی اور سکون کو چوس رہے ہوتے ہیں۔

یہ منظر ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ اپنی زندگی میں ان تعلقات اور رویوں کی شناخت کریں جو ظاہری طور پر دلکش مگر اندرونی طور پر نقصان دہ ہیں۔ وقت پر ان سے نجات پانا ناصرف ضروری ہے بلکہ ہمارے وجود کی بقا کے لیے لازمی بھی۔

درخت کی بقا اسی میں ہے کہ وہ اس بیل سے آزاد ہو، اور ہماری زندگی کا سکون بھی ایسے ہی بوجھوں سے چھٹکارا حاصل کرنے میں ہے۔

ISLAM WITH EMAN

04 Dec, 05:09


🌹 ایمان کی حلاوت 🌹

شادی کے بعد لڑکی ایمان کی حلاوت کیوں کھو دیتی ہے۔؟

ایک خاتون نے کسی عالم سے پوچھا: شیخ محترم میں شادی سے قبل نماز روزے کی پابند تھی، قرآن پاک تلاوت کرنے میں لذت محسوس ہوتی تھی لیکن اب مجھے ان چیزوں میں ایمان کی وہ حلاوت نہیں مل پاتی۔

عالم نے پوچھا: میری مسلمان بہن مجھے یہ بتاؤ اپنے خاوند کے حقوق ادا کرنے اور اس کی بات ماننے کا آپ کس قدر اہتمام کرتی ہیں۔؟

وہ سائلہ حیرت سے کہنے لگی:
شیخ محترم: میں آپ سے قرآن پاک کی تلاوت، نماز اور روزے کی پابندی اور اللہ کی فرمانبرداری کی حلاوت کے بارے میں پوچھ رہی ہوں اور آپ مجھ سے میرے خاوند کے متعلق استفسار کر رہے ہیں۔

عالم نے فرمایا:
میری بہن! بعض خواتین اس لئے ایمان کی حلاوت اللہ تعالٰی کی فرمانبرداری کی لذّت اور عبادت کا پرلطف اثر محسوس نہیں کر پاتیں
کیونکہ رسولِ خدا (ص) نے فرمایا ہے کہ۔۔۔
کوئی بھی عورت اس وقت تک ایمان کی حلاوت نہیں پا سکتی جب تک وہ اپنے خاوند کے حقوق کما حقہ ادا نہ کرے۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

04 Dec, 05:09


🔷 مالِ حرام 🔷

گدھ ایک مردار گوشت کھانے والا پرندہ ہے جس کی فطرت میں الله تعالیٰ نے ایک غور و فکر کا پیغام دیا ہے۔

گدھ کا کھاتے ہوئے پیٹ تو بھر جاتا ہے لیکن بھوک ختم نہیں ہوتی تو وہ بھاگنا شروع کر دیتا ہے اور بھاگتے بھاگتے کھایا ہوا الٹ دیتا ہے, الٹی کے بعد پھر کھانے لگ جاتا ہے پھر بھی پیٹ تو بھر جاتا ہے لیکن بھوک ختم نہیں ہوتی, اسی طرح وہ بار بار یہی عمل دہراتا ہے لیکن بھوک ختم نہیں ہوتی کیونکہ وہ حرام اور مردار کھاتا ہے۔

یہ قدرت کے وضع کردہ آفاقی اصول ہیں جو حرام کھانے والوں کے لئے لمحۂ فکریہ ہیں- وہ کچھ لوگوں کو اختیار دے کر بھرپور موقع دیتی ہے کہ جتنا کھا سکتے ہو کھا لو, مگر سیری کی لذت سے ہمیشہ محروم رہو گے- مالِ حرام کھانا تمہارے لئے ایک مشقت کے سوا کچھ نہیں ہے- حرام کھانے سے پیٹ تو بھر جائے گا لیکن تمہاری بھوک کبھی ختم نہیں ہوگی-

اللّہ تعالیٰ ہماری روزی و عمر میں بے شمار برکات عطا فرمائے اور ہم سب کو پاک اور حلال رزق کھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

04 Dec, 05:00


🌹 بیوی کا نوکری کرنا 🌹

ایک وقت تھا، مرد کو شرم آتی تھی کہ اس کی بیوی نوکری کرے۔ اسے فخر ہوتا تھا کہ وہ کما رہا ہے اور بیوی کو بھی بہت مان ہوتا تھا۔

لیکن پھر وقت کے ساتھ ساتھ سوچ بدلی۔ مہنگائی کے معاشرے پر اَثرات پڑے اور کچھ مغرب کو دیکھ کر لوگوں نے اپنی بیٹیوں کو گھر سے کمانے کیلئے نکالا۔ بعض لوگوں کی مجبوری تھی۔ کیونکہ ان کا بیٹا کوئی نہیں تھا، وہاں بیٹی ہی بیٹا بن جاتی ہے۔

اب ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ مرد ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا اور عورت کو گھر کے باہر بھی پروٹیکشن دیتا۔ لیکن ہمارے معاشرے میں گھر سے باہر قدم رکھنے والی لڑکی کو شکار سمجھا جانے لگا۔ لڑکیوں کے آگے بڑھنے کا اَثر یہ ہوا کہ شادی کے لئے ان لڑکیوں کی مانگ بڑھ گئی، جو نوکریاں کرتی ہیں اور نقصان گھر میں بیٹھنے والی لڑکی کا ہوا، وہ بیچاری گھر میں بیٹھی بیٹھی بوڑھی ہونے لگی۔

ایک نقصان یہ بھی ہوا کہ مرد بھلے بیوی کو نوکری کرنے دیتا ہے، وہ ساتھ میں یہ بھی چاہتا ہے کہ بیوی گھر کی ذمہ داری بھی پوری کرے۔ یعنی 8 گھنٹے باہر ڈیوٹی اور باقی دن گھر ڈیوٹی اس کی وجہ سے گھر میں جھگڑے شروع ہو گئے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ عورت جو پہلے مرد پر انحصار کرتی تھی، جب کمانے لگی تو اتنی نڈر بھی ہو گئی کہ اس نے طلاق کا ڈر ہی نکال دیا۔

ہمارے معاشرے میں ایسی لڑکیاں اب عام ہیں۔۔۔ جو نوکری بھی کرتی ہیں، خودمختار ہیں اور طلاق یافتہ بھی ہیں۔
مردوں کا اس میں کافی قصور ہے، وہ یہ سوچتا ہی نہیں کہ عورت کمائے بھی گھر چلانے میں حصّہ بھی ڈالے اور پھر گھر کے کام بھی کرے۔ وہ بھی انسان ہے، کوئی مشین تو نہیں۔
لیکن مردوں کی اکثریت کی تربیت ہی ایسی ہوئی ہے کہ وہ خود کو بدلتے نہیں اور جو بدلتے ہیں، ان کو ایسے جاہل لوگ رن مرید کا نام دے دیتے ہیں۔

یاد رکھیں! میاں بیوی کے تعلق میں عزت سب سے اہم چیز ہے۔ عورت کی عزت اور احترام ہی ایک مرد کا کام ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی بیوی آپ کا ہاتھ بٹائے تو اس کو بھی تھکن اتارنے کا وقت دیں۔ اسے انسان ہی سمجھیں۔ عورت کو الله نے دل کا بہت ہی اچھا بنایا ہے۔ آپ پیار و محبت سے بات کریں، گھر جنت بن جائے گا۔ یہ دولت یہاں ہی رہ جانی ہے، رشتوں کی قدر کریں۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

04 Dec, 04:56


🔷 ایمبالمنٹ(embalment) 🔷

ہوائی جہاز میں کارگو کے طور پر لدا ہوا جسم۔۔۔

آج آپ فرسٹ کلاس پرواز کرتے ہیں، کل آپ کو سامان کے طور پر لے جایا جا سکتا ہے۔ ہمیشہ عاجز رہیں۔ ہمیشہ شکر گزار رہیں۔ لوگوں سے ہمیشہ پیار اور حسن سلوک کریں۔

کبھی کبھار میتوں کو سرد خانے میں رکھ دیا جاتا ہے. ذرا محسوس کرنے کی کوشش کیجیے کہ میت کے لیے سرد خانے کے منفی درجہ حرارت میں کئی دنوں کے لیے لیٹنا کیسا عذاب ہوتا ہو گا؟ یہ عذاب ان کے پیارے ہی انہیں دیتے ہیں. ایک دوسرا اذیت ناک اور شرمناک معاملہ میت کو یورپی ممالک سے پاکستان لانا ہے. کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسی میتوں کی سب سے پہلے embalment کی جاتی ہے. جسم سے خون اور باقی مادے نکالنے، اور ان کے جگہ انفیکشن وغیرہ کو روکنے والے کیمیکل داخل کرنے کو embalment کہتے ہیں.

اس عمل کے لیے سب سے پہلے میت کو برہنہ کیا جاتا ہے. پھر گلے کی سائیڈ پر کٹ لگا کر وہاں سے گزرتی ایک بڑی شریان کو ہلکا سا باہر کھینچا جاتا ہے (یہ شریان نبض کی طرح محسوس کی جا سکتی ہے). اس شریان کو ہلکا سا کاٹ کر اس میں کینولا داخل کیا جاتا ہے اور شریان کو باندھ دیا جاتا ہے تاکہ عمل کے دوران کینولا باہر نہ نکلے. یہ کینولا دوسری جانب سے ایک مشین سے لگا ہوتا ہے. وہ مشین ایک مائع جسم میں دھکیلتی ہے جو سارے جسم کی رگوں میں پھیل جاتا ہے. خون کو جسم سے باہر نکالنے کے لیے ٹانگ کے جوڑ کے قریب ایک اور بڑی شریان کو کٹ لگایا جاتا ہے. اس کے بعد پیٹ اور سینے میں کٹ لگا کر نرم اعضاء پنکچر کیے جاتے ہیں اور کیمیکل بھر کر پیٹ اور سینے کو سِیل کر دیا جاتا ہے. منہ بند کرنے کے لیے کبھی کوئی گوند نما چیز لگائی جاتی ہے اور کبھی سلائی کر دی جاتی ہے.

اس عمل کو میں نے اس لیے وضاحت سے لکھا ہے تاکہ سب پڑھنے والے اپنی جذباتیت کو ایک طرف رکھ کر میت کی حد سے بڑھی ہوئی بےحرمتی اور تکلیف پر تھوڑی دیر غور کر لیں. کیا آخری دیدار اور وطن کی مٹی کی یہ قیمت درست ہے؟ کیا یہ بہت مہنگا سودا نہیں؟

آخر ہم اپنے پیاروں کو اتنی تکلیف کیوں دیتے ہیں؟ صرف اس لیے کہ فلاں آخری بار چہرہ دیکھ لے؟ یا اس لیے کہ لوگ واہ واہ کریں کہ بہت بڑا جنازہ تھا؟

بات بہت سادہ اور سیدھی ہے. جو شخص دنیا سے چلا جائے اس کے جنازے میں صرف اتنی ہی دیر ہونی چاہیے جتنی قبر کھودنے اور کفن دفن کا انتظام کرنے میں ہوتی ہے. اللہ کا یہی حکم ہے. اگر کوئی پیارا دور ہے تو وہ صبر کرے اور میت کے لیے دعا اور صدقہ کرے. صرف چہرہ دیکھنے کے لیے میت کو تکلیف نہ دے.

جس کی موت جہاں لکھی ہے وہیں آنی ہے. اگر پردیس میں موت آ جائے تو وہیں قبر بنانا بہتر ہے. اگر کسی کو بڑا مجمع اکٹھا کرنے کا خبط ہے تو یہ ذہن میں رہے کہ بڑے جنازے صرف دنیا ہی میں گردن اکڑانے کا باعث ہو سکتے ہیں، اللہ کے ہاں ترازو مختلف ہیں.

اللہ تعالیٰ ہم سب کا انجام بخیر کرے اور سب کو موت کے بعد کی بےحرمتی اور اذیت سے محفوظ رکھے.. آمین یا رب

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5453
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

03 Dec, 05:49


🌹 خداوند متعال کا عدل 🌹

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دعا کی: خدایا! مجھے اپنے کلمات کی حقیقت سے آگاہ فرما۔

آواز آئی۔ اے موسیٰ: کل فلاں جگہ چلے جانا، وہاں ایک واقعہ پیش آنے والا ہے وہ دیکھ لینا۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام بتائی ہوئی جگہ پر پہنچے۔ وہاں پانی کا ایک چشمہ تھا۔ پانی پیا اور وضو کر کے ساتھ ایک اونچی جگہ پر بیٹھ گئے۔

تھوڑی دیر بعد ایک گھڑ سوار اس چشمے کے پاس آیا، گھوڑے سے اترا، درھم و دینار کی تھیلی ساتھ رکھی اور پانی پینے لگ گیا۔ جب وہ جانے لگا تو وہ پیسوں کی تھیلی وہیں پر بھول گیا اور چلا گیا۔

کچھ دیر بعد ایک چرواہا وہیں پانی پینے آیا، لاوارث پیسوں کی تھیلی دیکھی تو وہ درھم لے کر چلا گیا۔

کچھ ہی دیر گزری تھی کہ جنگل سے لکڑیاں اکٹھی کرنے والا تھکا ہارا ایک بوڑھا شخص وہاں پر پہنچا، پانی پیا۔ ابھی اٹھا بھی نہیں تھا کہ وہ گھڑ سوار دوبارہ وہاں پہنچ گیا۔

گھڑ سوار نے اس بوڑھے شخص سے کہا: میں یہاں درھم و دینار والی تھیلی بھول گیا تھا۔ لاؤ وہ مجھے دے دو، وہ میری ہے۔

اس بوڑھے نے قسمیں کھائیں کہ یہاں کوئی چیز نہیں تھی اور نہ میں نے کوئی تھیلی اٹھائی ہے۔

گھڑ سوار نہیں مانا اور اس بوڑھے کو اتنا مارا کہ وہ شخص وہیں مر گیا۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جب یہ منظر دیکھا تو عرض کیا: خدایا! یہ کیسا عدل ہے؟درھم تو کوئی اور لے گیا تھا الزام اس پر ا گیا اور مارا گیا۔؟

آواز آئی اے موسیٰ! لکڑیاں جمع کرنے والے نے جوانی میں گھڑ سوار کے باپ کو قتل کیا تھا اور کسی کو پتہ بھی نہیں چلا تھا اور آج بیٹے کے ہاتھوں اس کے باپ کے قاتل کا قصاص لیا گیا ہے اور جو پیسے چرواہا لے گیا ہے تو حقیقت یہ ہے کہ گھڑ سوار اس چرواہے کا مقروض تھا اور اس کا قرض ادا نہیں کر رہا تھا۔ آج اس چرواہے کو اپنا قرضہ مل گیا اور اس تھیلی میں اتنے ہی درھم تھے جتنے کا گھڑ سوار چرواہے کا مقروض تھا۔ اے موسیٰ! میں عدل کے ساتھ فیصلہ کرنے والا ہوں۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

📚:بحارالانوار117/61۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

03 Dec, 05:04


🔷 حجاج بن یوسف کا آخری ظلم 🔷

حجاج بن یوسف انتہائی ظالم تھا جب اس کی موت آئی تو انتہائی عبرتناک موت آئی۔۔۔

حضرت سعید بن جبیر جو کہ ایک تابعی بزرگ تھے ایک دن ممبر پر بیٹھے ھوۓ یہ الفاظ ادا کیے کہ "حجاج ایک ظالم شخص ھے۔"

ادھر جب حجاج کو پتہ چلا کہ آپ میرے بارے میں ایسا گمان کرتے ھیں تو آپکو دربار میں بلا لیا اور پوچھا: کیا تم نے میرے بارے میں ایسی باتیں بولی ھیں؟؟

تو آپ نے فرمایا ھاں, بالکل تو ایک ظالم شخص ھے۔

یہ سن کر حجاج کا رنگ غصے سے سرخ ھو گیا اور آپ کے قتل کے احکامات جاری کر دیئے۔
جب آپ کو قتل کیلئے دربار سے باہر لے کر جانے لگے تو آپ مسکرا دیئے۔

حجاج کو ناگوار گزرا اس نے پوچھا کیوں مسکراتے ھو؟

تو آپ نے جواب دیا تیری بیوقوفی پر اور جو اللہ تجھے ڈھیل دے رھا ھے اس پر مسکراتا ھوں۔

حجاج نے پھر حکم دیا کہ اسے میرے سامنے ذبح کر دو۔

جب خنجر گلے پر رکھا گیا تو آپ نے اپنا رخ قبلہ کی طرف کیا اور یہ جملہ فرمایا:
اے اللہ میرا چہرہ تیری طرف ھے تیری رضا پر راضی ھوں یہ حجاج نہ موت کا مالک ھے نہ زندگی کا۔

جب حجاج نے یہ سنا تو بولا اسکا رخ قبلہ کی طرف سے پھیر دو۔

جب قبلہ سے رخ پھیرا تو آپ نے فرمایا: یااللہ رخ جدھر بھی ھو تو ھر جگہ موجود ھے. مشرق مغرب ھر طرف تیری حکمرانی ھے۔ میری دعا ھے کہ میرا قتل اسکا آخری ظلم ھو، میرے بعد اسے کسی پر مسلط نہ فرمانا۔

جب آپکی زبان سے یہ جملہ ادا ھوا اسکے ساتھ ھی آپکو قتل کر دیا گیا اور اتنا خون نکلا کہ دربار تر ھو گیا۔ ایک سمجھدار بندہ بولا کہ اتنا خون تب نکلتا ھے جب کوئی خوشی خوشی مسکراتا ھوا اللہ کی رضا پر راضی ھو جاتا ھے۔

حجاج بن یوسف کے نام سے سب واقف ہیں، حجاج کو عبد الملک نے مکہ، مدینہ طائف اور یمن کا نائب مقرر کیا تھا اور اپنے بھائی بشر کی موت کے بعد اسے عراق بھیج دیا جہاں سے وہ کوفہ میں داخل ہوا۔

حجاج بہت ظالم تھا، اس نے اپنی زندگی میں ایک خوں خوار درندے کا روپ دھار رکھا تھا۔ ایک طرف موسیٰ بن نصیر اور محمد بن قاسم کفار کی گردنیں اڑا رہے تھے اور دوسری طرف وہ خود الله کے بندوں، اولیاء اور علما کے خون سے ہولی کھیل رہا تھا.

حجاج نے ایک لاکھ بیس ہزار انسانوں کو قتل کیا ہے ،اس کے جیل خانوں میں ایک ایک دن میں اسی اسی ہزار قیدی ایک وقت میں ہوتے جن میں سے تیس ہزار عورتیں تھیں. اس نے جو آخری قتل کیا وہ عظیم تابعی اور زاہد و پارسا انسان حضرت سعید بن جبیر رضی الله عنہ کا قتل تھا۔

انہیں قتل کرنے کے بعد حجاج پر وحشت سوار ہو گئی تھی، وہ نفسیاتی مریض بن گیا تھا، حجاج جب بھی سوتا، حضرت سعید بن جبیر اس کے خواب میں آ کر اسکا دامن پکڑ کر کہتے کہ اے دشمن خدا تو نے مجھے کیوں قتل کیا، میں نے تیرا کیا بگاڑا تھا؟ جواب میں حجاج کہتا کہ مجھے اور سعید کو کیا ہو گیا ہے۔۔؟
اس کے ساتھ حجاج کو وہ بیماری لگ گئی جسے زمہریری کہا جاتا ہے، اس میں سخت سردی کلیجے سے اٹھ کر سارے جسم پر چھا جاتی تھی۔ وہ کانپتا تھا۔ آگ سے بھری انگیٹھیاں اس کے پاس لائی جاتی تھیں اور اس قدر قریب رکھ دی جاتی تھیں کہ اسکی کھال جل جاتی تھی مگر اسے احساس نہیں ہوتا تھا، حکیموں کو دکھانے پر انہوں نے بتایا کہ پیٹ میں سرطان ہے۔

ایک طبیب نے گوشت کا ٹکڑا لیا اور اسے دھاگے کے ساتھ باندھ کر حجاج کے حلق میں اتار دیا۔ تھوڑی دیر بعد دھاگے کو کھینچا تو اس گوشت کے ٹکڑے کے ساتھ بہت عجیب نسل کے کیڑے چمٹے ھوۓ تھے اور اتنی بدبو تھی جو پورے ایک مربع میل کے فاصلے پر پھیل گی۔ درباری اٹھ کر بھاگ گئے حکیم بھی بھاگنے لگا، حجاج بولا تو کدھر جاتا ھے علاج تو کر۔۔

حکیم بولا تیری بیماری زمینی نہیں آسمانی ھے۔ اللہ سے پناہ مانگ حجاج، جب مادی تدبیروں سے مایوس ہو گیا تو اس نے حضرت حسن بصری رحمتہ الله علیہ کو بلوایا اور انسے دعا کی درخواست کی۔

وہ حجاج کی حالت دیکھ کر رو پڑے اور فرمانے لگے میں نے تجھے منع کیا تھا کہ نیک بندوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کرنا، ان پر ظلم نہ کرنا، مگر تو باز نہ آیا …

آج حجاج عبرت کا سبب بنا ہوا تھا. وہ اندر، باہر سے جل رہا تھا ،وہ اندر سے ٹوٹ پھوٹ چکا تھا. حضرت بن جبیر رضی الله تعالی عنہ کی وفات کے چالیس دن بعد ہی حجاج کی بھی موت ہو گئی تھی۔

جب دیکھا کہ بچنے کا امکان نہیں تو قریبی عزیزوں کو بلایا جو بڑی کراہت کے ساتھ حجاج کے پاس آۓ۔ وہ بولا میں مر جاوں تو جنازہ رات کو پڑھانا اور صبح ھو تو میری قبر کا نشان بھی مٹا دینا کیونکہ لوگ مجھے مرنے کے بعد قبر میں بھی نہیں چھوڑیں گے۔ اگلے دن حجاج کا پیٹ پھٹ گیا اور اسکی موت واقع ھو گئی۔

🔘 اللہ ظالم کی رسی دراز ضرور کرتا ھے لیکن جب ظالم سے حساب لیتا ھے تو فرشتے بھی خشیت الہی سے کانپتے ھیں، عرش ھل جاتا ھے۔ اللہ ظالموں کے ظلم سے ھم سبکو محفوظ رکھے..!! آمین یا رب العالمین

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

01 Dec, 10:45


🌷 اچھی زندگی کیلئے کچھ مشورے 🌷

کچھ مشورے جو آپ کی زندگی میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔۔۔

1. ہر تعلق میں آزادی کی اہمیت کو سمجھیں
دوسرا شخص اپنی زندگی میں مصروف ہو سکتا ہے، آپ کے لیے ہر وقت دستیاب نہیں ہو سکتا۔

2. رشتوں میں دیواریں بننے نہ دیں۔ کچھ لوگ اہم شخصیات کو اپنے دل سے نکال کر غیر متعلق بنا دیتے ہیں۔

3. جو آپ کا حال نہیں پوچھتا، اس پر گلہ نہ کریں بلکہ خود پر غور کریں کہ آپ اس کے بارے میں کیوں سوچتے ہیں۔

4. دھمکی دے کر جانے والے اکثر چاہتے ہیں کہ انہیں روکا جائے۔ جو واقعی جانا چاہتے ہیں، وہ بغیر دھمکی کے چلے جاتے ہیں۔

5. جلد غصہ کرنے والے لوگ حساس دل کے مالک ہوتے ہیں، وہ جلدی غمگین اور رحم دل ہو جاتے ہیں، اور جلدی آنسو بھی بہا دیتے ہیں۔

6. ڈپریشن مسئلے سے نہیں، بلکہ زیادہ سوچنے سے پیدا ہوتا ہے، حالات سے زیادہ ان پر غور کرنا آپ کو تکلیف دیتا ہے۔

7. خود اعتمادی کا مطلب یہ نہیں کہ ہر کوئی آپ کو پسند کرے گا بلکہ یہ یقین کہ دوسروں کی رائے آپ کی قدر پر اثر نہیں ڈالے گی۔

8. جب انسان ٹوٹنے کے قریب ہوتا ہے، تو اسے مشورے سے زیادہ ہمدردی کی ضرورت ہوتی ہے۔ حوصلہ افزائی اور محبت اس کے دل کو سکون دیتی ہے۔

9. غصے میں ملنے والے پیغام کا فوری جواب نہ دیں، دو تین دن انتظار کریں، آپ بہتر جواب دے سکیں گے یا جان لیں گے کہ اس کی کوئی اہمیت نہیں۔

10. ہر کسی کی پسند مختلف ہوتی ہے۔ ایک آپ کو معمولی سمجھے گا، تو دوسرا آپ کو مکمل حسن کہے گا۔ اپنے اردگرد کے لوگوں کو سمجھنے میں محتاط رہیں۔

11. مشورے کو سراہیں۔ کسی کی محنت کو پسند کرنے کے لیے، اسے اہمیت دیں اور آگے بڑھانے میں مدد کریں۔

ان اصولوں پر عمل کر کے آپ اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

■ مزید پوسٹس۔۔۔ دیکھنے کیلئے مطلوبہ پوسٹ کے لنک پر کلک کریں۔

🔷 زندگی کے کچھ حقائق
https://t.me/islamwitheman/5380

🔷 مختلف ممالک کی کہاوتیں
https://t.me/islamwitheman/5381

🌹 دانشوروں کے لطیف جملے
https://t.me/islamwitheman/5437

🌹 کچھ بہترین حکمتیں
https://t.me/islamwitheman/5448

🌷 اچھی زندگی کیلئے کچھ مشورے
https://t.me/islamwitheman/5449
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

01 Dec, 10:43


🌹 کچھ بہترین حکمتین 🌹

وہ حکمتیں جن پر عمل کرنے سے آپ کو ذہنی سکون ملے گا۔۔۔

1- اعتماد کی انتہا یہ ہے کہ جب لوگ آپ کا مذاق اڑائیں تو آپ خاموش رہیں کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ آپ کون ہیں اور وہ کون ہیں۔

2۔ خاموش لوگ یا تو بڑے غم کے حامل ہوتے ہیں یا بڑے خواب کے۔

3۔ آپ نے یہ دنیا نہیں بنائی تاکہ دوسروں پر اپنی شرائط مسلط کریں۔ پہلے خود کو درست کریں تاکہ آپ دوسروں کے لیے مثال بن سکیں، پھر ان سے توقع کریں کہ وہ آپ کے جیسے ہوں۔

4۔ جاہلوں سے بحث کرنا پانی پر نقش بنانے کے مترادف ہے، چاہے آپ کتنی بھی محنت کریں کچھ حاصل نہیں ہو گا۔

5۔ وہ آپ کے بارے میں برا بولتے ہیں، پھر آپ کے ساتھ بیٹھتے ہیں اور آپ کے چہرے پر مسکراتے ہیں، یہ سب سے گندے لوگ ہیں۔

6۔ مشکل وقت انسان کے اصل جوہر کو ظاہر کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

7۔ چھوٹے دماغ کے لوگوں کی چھوٹی پریشانیاں ہوتی ہیں،جبکہ بڑے دماغ کے لوگوں کے پاس پریشانیوں کے لیے وقت نہیں ہوتا۔

8۔ ایسے شخص کے قریب نہ رہیں جو آپ کو خوش کرتا ہو، بلکہ ایسے شخص کے قریب رہیں جو صرف آپ کے ساتھ خوشی محسوس کرتا ہو۔

9۔ لوگ لہروں کی مانند ہیں، اگر آپ ان کے ساتھ چلیں تو وہ آپ کو ڈبو دیں گے، اور اگر ان کی مخالفت کریں تو وہ آپ کو تھکا دیں گے۔

10۔ میں نہیں جانتا کامیابی کا راز کیا ہے، لیکن ناکامی کا راز سب کو خوش کرنے کی کوشش کرنا ہے۔

11۔ اگر بھولنے کی نعمت نہ ہوتی تو ہم میں سے بہت سے لوگ پاگل ہو جاتے۔


🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

■ مزید پوسٹس۔۔۔ دیکھنے کیلئے مطلوبہ پوسٹ کے لنک پر کلک کریں۔

🔷 زندگی کے کچھ حقائق
https://t.me/islamwitheman/5380

🔷 مختلف ممالک کی کہاوتیں
https://t.me/islamwitheman/5381

🌹 دانشوروں کے لطیف جملے
https://t.me/islamwitheman/5437

🌹 کچھ بہترین حکمتیں
https://t.me/islamwitheman/5448
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

01 Dec, 10:32


🔷 خودکشی جیسی سوچوں سے بچیں 🔷

خود کشی خود کو ختم کرنے کے مترادف ہے اور اسکا محرک ہمیشہ سوچیں رہی ہیں اور ان سوچوں کا حملہ ان لوگوں پر جلد ہوتا ہے جنکا سماجی سرکل کمزور ہو یا منفی سوچوں کا ہی حامی ہو یا وہ فرد تنہائی پسند ہو یا اسکو جینے کی ترغیب دینے والی وجہ تلاش کرنے میں نا کامی ہو۔

خودکشی کے خیالات ایک خطرناک اور گہرا مسئلہ ہے جو کسی بھی شخص کو پریشان کر سکتے ہی۔

1. بات چیت:
اپنے خیالات اور جذبات کے بارے میں قابل اعتماد، مضبوط اور مثبت اعصاب رکھنے والے شخص سے بات کریں۔

2. نفسیاتی مشورہ:
نفسیاتی معالج سے رجوع کریں جو آپ کو خود کشی کے خیالات سے نجات دلانے میں مدد کر سکتا ہے۔ ایک اچھا معالج نہ ہی آپ کی پریشانیوں کا مذاق بناتا ہے نہ ہی صرف دماغی طور پر مفلوج انکے پاس جاتے ہیں۔

3. خود کی دیکھ بھال:
اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کا خیال رکھیں۔ اپنی زندگی کو شیڈول کے تحت گزاریں۔

4. مثبت سوچ:
مثبت اور امیدوار سوچ رکھیں ناکامیوں پر خود کو سنبھال کر پھر سے کھڑا ہونا سیکھائیں اپنے بچپن کے وہ دن یاد کریں جب آپ گرتے تھے مگر شرارت کے لیے دوبارہ اٹھ جاتے تھے۔

یاد رکھیں! خودکشی کے خیالات کو نظر انداز نہ کریں۔ فوری مدد لیں اور خود کو اور دوسروں کو بچائیں۔: یہاں کچھ تکنیکیں ہیں جو خودکشی کے خیالات سے نجات پانے میں مدد کرتی ہیں۔۔۔

1. گہری سانس لینا (Deep Breathing)
- اپنی ناک سے سانس لیں اور منہ سے چھوڑیں. اس سے آپ کا دماغ اور جسم سکون سے بھر جاتا ہے.اس عمل کو خاص کر تب دہرائیں جب آپ شدید جذباتی کیفیت میں ہوں۔

2۔ مثبت خود بات (Positive Self-Talk)
- اپنے آپ کو مثبت اور امیدوار باتیں کہیں.
- خود کو یقین دلوائیں کہ آپ مشکل کا سامنا کر سکتے ہیں. ہر رات سونے سے پہلے سیلف ٹالک مفید ہے۔

3. خود کی دیکھ بھال (Self-Care)
- اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کا خیال رکھیں.
- کھانا پینا، نیند، اور ورزش کا خیال رکھیں. تین وقت کا کھانا لازمی کریں اور نیند سے گھنٹہ پہلے موبائل، ٹی وی جیسی ڈیوائسز خود سے دور کریں۔

4. لکھنا (Journaling)
- اپنے خیالات اور جذبات کو لکھیں، اس سے آپ اپنے خیالات کو سمجھ سکتے ہیں ان خیالات میں سے منفی کو چیلنچ کریں۔

مزید تکنیکس جو خیالات کو ہٹانے میں مدد گار ہیں۔۔۔
1. ربر بینڈ تکنیک (Rubber Band Technique)
- اپنے ہاتھ میں ربر بینڈ پہنیں، جب بھی خود کشی کے خیالات آئیں تو ربر بینڈ کو کھینچیں. یہ آپ کو اپنے خیالات سے باہر نکالتا ہے.

2. پانچ حسوں کی تکنیک (5 Senses Technique)
- اپنے آس پاس کی 5 چیزوں کو دیکھیں.
- 4 چیزوں کو چھوڑیں.
- 3 چیزوں کو سنیں.
- 2 چیزوں کو سونگھیں.
- 1 چیز کو چکھیں.

3. گھریلو کام (Household Chores)
- گھریلو کام کرنے سے آپ اپنے خیالات سے باہر نکلتے ہیں. خود کو روزمرہ کے کاموں میں مشغول رکھیں کام ڈھونڈیں، فارغ دماغوں پر شیطان جلدی حملہ آور ہوتا ہے۔

4. مثبت خود تصویر (Positive Self-Image)
- اپنے آپ کو مثبت اور امیدوار باتیں کہیں.
- خود کو یقین دلوائیں کہ آپ اچھے ہیں. اور دنیا میں آنے کا کچھ تو مقصد ہے ورنہ آپکو بھیجا ہی کیوں جاتا۔
- .
ماہر نفسیات شگفتہ جبین

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5446
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

01 Dec, 10:30


🔷 غصے کی کیمسٹری 🔷

جو شخص غصے کی کیمسٹری کو سمجھتا ہو وہ بڑی آسانی سے غصہ کنٹرول کر سکتا ہے۔

ہمارے اندر سولہ کیمیکلز ہیں، یہ کیمیکلز ہمارے جذبات، ہمارے ایموشن بناتے ہیں۔

ہمارے ایموشن ہمارے موڈز طے کرتے ہیں اور یہ موڈز ہماری پرسنیلٹی بناتے ہیں۔

ہمارے ہر ایموشن کا دورانیہ 12 منٹ ہوتا ہے، مثلاً غصہ ایک جذبہ ہے۔ یہ جذبہ کیمیکل ری ایکشن سے پیدا ہوتا ہے، مثلاً ہمارے جسم نے انسولین نہیں بنائی یا یہ ضرورت سے کم تھی، ہم نے ضرورت سے زیادہ نمک کھا لیا،
ہماری نیند پوری نہیں ہوئی یا پھر ہم خالی پیٹ گھر سے باہر آ گئے۔ اس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ ہمارے اندر کیمیکل ری ایکشن ہو گا۔ یہ ری ایکشن ہمارا بلڈ پریشر بڑھا دے گا اور یہ بلڈ پریشر ہمارے اندر غصے کا جذبہ پیدا کر دے گا۔ ہم بھڑک اٹھیں گے لیکن ہماری یہ بھڑکن صرف 12 منٹ طویل ہو گی۔ ہمارا جسم 12 منٹ بعد غصے کو بجھانے والے کیمیکل پیدا کر دے گا اور یوں ہم اگلے 15منٹوں میں کول ڈاؤن ہو جائیں گے۔

چنانچہ ہم اگر غصے کے بارہ منٹوں کو مینیج کرنا سیکھ لیں تو پھر ہم غصے کی تباہ کاریوں سے بچ جائیں گے۔

ہمارے چھ بیسک ایموشنز ہیں۔ غصہ‘ خوف‘ نفرت‘ حیرت‘ لطف(انجوائے) اور اداسی۔

ان تمام ایموشنز کی عمر صرف بارہ منٹ ہوتی ہے۔ ہمیں صرف بارہ منٹ کیلئے خوف آتا ہے، ہم صرف 12 منٹ قہقہے لگاتے ہیں، ہم صرف بارہ منٹ اداس ہوتے ہیں، ہمیں نفرت بھی صرف بارہ منٹ کیلئے ہوتی ہے، ہمیں بارہ منٹ غصہ آتا ہے اور ہم پر حیرت کا غلبہ بھی صرف 12 منٹ رہتا ہے۔ ہمارا جسم بارہ منٹ بعد ہمارے ہر جذبے کو نارمل کر دیتا ہے۔

آپ ان جذبوں کو آگ کی طرح دیکھیں۔ آپ کے سامنے آگ پڑی ہے، آپ اگر اس آگ پر تھوڑا تھوڑا تیل ڈالتے رہیں گے، آپ اگر اس پر خشک لکڑیاں رکھتے رہیں گے تو کیا ہو گا؟ یہ آگ پھیلتی چلی جائے گی۔ یہ بھڑکتی رہے گی،
ہم میں سے زیادہ تر لوگ اپنے جذبات کو بجھانے کی بجائے ان پر تیل اور لکڑیاں ڈالنے لگتے ہیں۔ چنانچہ وہ جذبہ جس نے 12 منٹ میں نارمل ہو جانا تھا وہ دو دو، تین تین دن تک وسیع ہو جاتا ہے۔ ہم اگر دو تین دن میں بھی نہ سنبھلیں تو وہ جذبہ ہمارا طویل موڈ بن جاتا ہے اور یہ موڈ ہماری شخصیت، ہماری پرسنیلٹی بن جاتا ہے۔ یوں لوگ ہمیں غصیل خان، اللہ دتہ اداس، ملک خوفزدہ، نفرت شاہ، میاں قہقہہ صاحب یا پھر حیرت شاہ کہنا شروع کر دیتے ہیں۔

وجہ صاف ظاہر ہے، جذبے نے بارہ منٹ کیلئے ان کے چہرے پر دستک دی لیکن انہوں نے اسے واپس نہیں جانے دیا اور یوں وہ جذبہ حیرت ہو، قہقہہ ہو، نفرت ہو، خوف ہو، اداسی ہو یا پھر غصہ ہو وہ ان کی شخصیت بن گیا۔ وہ ان کے چہرے پر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے درج ہو گیا۔ یہ لوگ اگر وہ بارہ منٹ مینج کر لیتے تو یہ عمر بھر کی خرابی سے بچ جاتے۔ یہ کسی ایک جذبے کے غلام نہ بنتے۔ یہ اس کے ہاتھوں بلیک میل نہ ہوتے۔

ہم سب بارہ منٹ کے قیدی ہیں۔ ہم اگر کسی نہ کسی طرح یہ قید گزار لیں تو ہم لمبی قید سے بچ جاتے ہیں ورنہ یہ 12 منٹ ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑتے۔

جب بھی کسی جذبے کے غلبے میں آئیں تو سب سے پہلے اپنا منہ بند کر لیں زبان سے ایک لفظ نہیں بولیں، قہقہہ لگانے کی بجائے صرف ہنسیں اور ہنستے ہنستے کوئی دوسرا کام شروع کر دیں۔ ‘خوف‘ غصے‘ اداسی اور لطف کے حملے میں واک کیلئے چلے جائیں، غسل کرلیں، فون کرلیں، اپنے کمرے، اپنی میز کی صفائی شروع کر دیں۔ اپنا بیگ کھول کر بیٹھ جائیں۔ اپنے کان اور آنکھیں بند کر کے لیٹ جائیں۔ یوں بارہ منٹ گزر جاتے ہیں، طوفان ٹل جاتا ہے، عقل ٹھکانے پر آ جائے اور فیصلے کے قابل ہو جائیں، آسمان گر جائے یا پھر زمین پھٹ جائے، منہ نہیں کھولیں۔

خاموش رہیں اور سونامی خواہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو وہ خاموشی کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ وہ بہرحال پسپا ہو جاتا ہے۔ آپ بھی خاموش رہ کر زندگی کے تمام طوفانوں کو شکست دے سکتے ھیں۔

منقول ۔۔۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

📚 یہ معلومات مختلف ہیلتھ آرٹیکلز سے لی گئی ہیں۔

https://t.me/islamwitheman/5445
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

01 Dec, 06:42


🔷 اینگزائٹی کا علاج 🔷

اینگزائٹی، پریشانی، گھبراہٹ کم کرنے کے 20 آسان اور فوری علاج۔۔۔

1۔ سرگوشی(Whisper)
جی ہاں وسپرنگ، اپنے موبائل فون کے مائک میں سرگوشی کے انداز میں باتیں کیجئے، بہتر ہے اپنی اس کیفیت کو وائس ریکارڈر میں محفوظ کر لیں.

2۔ بلوٹنگ (Blowing)
جیسے غبارے میں ہوا بھرتے ہیں یا کسی گرم کھانے کی چیز کو پھونک مار کر ٹھنڈا کرتے ہیں، اس انداز میں منہ پھلا کر ہوا نکالیں۔ تین سے پانچ منٹ۔

3۔ کھجانا (Scratching)
انگلیوں سے سر، چہرے، کان پر اسکریچنگ کیجئے.

4۔ تھپتھپانا (Tapping)
یہ ایک انتہائی موثر تھیراپی ہے اس کے بیشمار فوائد ہیں پریشانی گھبراہٹ دور کرنے میں بہت مفید ہے. اپنے ہاتھ کی دو انگلیوں سے اس ترتیب کے ساتھ تھپتھپانا ہے ٹیپنگ کرنی ہے۔۔۔
سر کے بالکل اوپر،
آنکھوں کی بھویں دونوں کنارے،
آنکھ کے نیچے کی ھڈی پر،
گلے کے ساتھ کالر بون پر،
ہتھیلی کی باہر والی سائڈ پر؛ اسے کراٹے چوپ کہتے ہیں.

5۔ صفحے الٹنا (Page Turning)
کسی بھی کتاب کے صفحات الٹنا شروع کر دیں، بغیر پڑھے الٹتے جائیں ایک وقت میں کم از کم سو دو سو صفحات الٹائیں.

6۔ لکھئے (Writing)
کچھ نہ کچھ لکھئے، پھول پتیاں بنائیں، اپنے دستخط کر لیں. بہتر ہے اپنی پریشانی کیفیات لکھ لیجیے یہ لکھنا ایک حیرت انگیز علاج ہے.

7۔ کچھ چبائیں (Chewing)
مثلاً سونف، الائچی یا چیونگم. آزمودہ ہے، فوری اثر کرتا ہے.

8۔ جوس (Fruit Juice)
موسم کے تازہ پھلوں کا جوس پیجیے.

9۔ سر میں مساج (Head Brushing)
کسی اچھے بڑے ھئیر برش سے سر میں مساج کیجئے۔

10۔ کان کجھائیں (Ear Brushing)
کسی میک اپ برش کو کان پر پھیریں، اس کی آواز اور ٹچنگ سے ذہن فوری طور پر ریلیکس ہو جاتا ہے بس کر کے دیکھئے.

11۔ ہمنگ (Humming)
ہمنگ کہتے ہیں بھنورے کی آواز کو، اپنے دونوں کانوں پر انگلی رکھ کر منہ بند کر کے ہوووووووووں کی آواز نکالیں.

12۔ ٹائپنگ (Typing)
اینگزائٹی دور کرنے کے لیے کمپیوٹر کی بورڈ پر بلاوجہ ٹائپنگ کیجیے. یہ کمال کی تھیراپی ہے یہ کام کسی پرانے ٹائپ رائٹر پر اچھا ہوگا ورنہ کمپیوٹر کا کی بورڈ بھی چلے گا.

13۔ نظریں ملائیں (Eye Contact)
آپ گھر میں ہوں یا دفتر میں کسی سے گفتگو شروع کیجئے اور نظر ملا کر بات کیجئے۔ آئی کونٹیکٹ ایک اچھا علاج ہے گھبراہٹ دور کرنے کا.

14۔ کرنکلنگ (Crinkling)
کرنکلنگ کیجئے۔ اسے سمجھنے کے لیے یاد کرنا ہوگا جب آپ کو انجکشن لگتا ہے تو چہرے کے ری ایکشن کیسے ہوتے ہیں..؟
آنکھیں زور سے بند،
دانت سختی سے بند،
اور منہ کھلا جس میں دانت نظر آئیں۔
اس عمل کو دو سیکنڈ کیجئیے، پانچ سیکنڈ رکیں ایسا دو سے تین منٹ دھرائیں.

15۔ ہاتھوں کو گھمانا (Hand Movement)
اپنے ہاتھ مٹھی بند کر کے ایسے چلائیں جیسے
کھانا پکاتے وقت بڑا چمچہ چلاتے ہیں. کم از کم دو سے تین منٹ۔

16۔ کلر بک (Coloring Book)
بچوں کی رنگ بھرنے والے کتاب میں رنگ بھریں۔ یہ ایسی کامیاب تھیراپی ہے جسے شروع کرتے ہی پہلے پانچ منٹ میں اینگزائٹی دور ہوجائے گی اور نیند بہترین آئے گی.

17۔ رنگ ملائیں (Color Mixing)
گھر میں رنگ کے کچھ ڈبے رکھیں، جب کبھی خوف گھبراہٹ اینگزائٹی ہو، برش سے رنگ گھولئیے۔

18۔ ساؤنڈ تھیراپی (Sound Therpay)
بارش، ہوا، سمندر کی لہروں کی آوازیں سنیں
یو ٹیوب پر اس طرح کی ہزاروں آوازیں موجود ہیں.

19۔ سانس لیں (Blow Air in Paper Bag)
کاغذ کے صاف لفافے میں سانس لیں۔ منہ اور ناک پر لفافہ رکھ کر اسی میں دو سے تین منٹ سانس لینا ہے۔

20۔ بلبلے پھلائیں (Bubbles)
یقین جانیں یہ تو لاجواب علاج ہے. بلبلے پھلانے کی اسٹک اور سلوشن بازار سے مل جاتا ہے، گھر میں بھی بنا سکتے ہیں اوپر بتائے گئے ہر علاج سے زیادہ کارآمد ہے، مفید ہے، بہترین ہے۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی معلومات کے لیے شیئر ضرور کریں۔

📚 یہ معلومات مختلف ہیلتھ آرٹیکلز سے لی گئی ہیں۔

https://t.me/islamwitheman/5370
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

08 Nov, 10:44


🌹 یوم اقبال 🌹

ہر سال 9 نومبر کو پورے پاکستان میں شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے یوم پیدائش کو یوم اقبال کے طور پر منایا جاتا ہے۔ علامہ اقبال کی شہرت جہاں مسلمانوں کے موجودہ دور میں مصلحانہ کردار کی تھی وہیں قیامِ پاکستان میں ایک ممتاز شخصیت کی تھی کیونکہ انھوں نے اپنے خطبۂ الٰہ آباد میں مسلمانوں کی الگ مملکت کا پورا نقشہ پیش کر دیا تھا اور پھرمحمد علی جناح کو جو مستقل طور پر لندن کوچ کر گئے تھے‘ خط لکھ کر ہندوستان واپس آنے اور مسلمانوں کی قیادت کرنے کی ترغیب دی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ ان کے انتقال پر تعزیتی بیان میں محمد علی جناح نے اعتراف کیا کہ ان کے لیے اقبالؒ ایک رہنماء بھی تھے‘ دوست بھی اور فلسفی بھی تھے‘ جو کسی ایک لمحہ کے لیے بھی متزلزل نہ ہوئے اور چٹان کی طرح ڈٹے رہے۔

بھارت میں علامہ اقبال کو شاعر مشرق، ادیب، مفکر، فلسفی اور مسلمانوں کو جگانے والی شخصیت کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ ان کی ولادت کے موقع پر بھارت میں بھی یوم اقبال یا اقبال ڈے کے نام سے انعقاد کیا جاتا ہے۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

08 Nov, 07:41


🌼 شوہر خاموش مزاج ہیں کیا کروں؟ 🌼

یہ تحریر خاص طور پر ان خواتین کے لیے ہے جو اپنے شوہر کی کم گفتگو، خاموشی اور ان کے ساتھ مسئلے کے بارے میں بات نہ کرنے سے پریشان ہیں۔۔۔

اس تحریر میں مرد اور عورت کے دماغ کے درمیان فطری اور سائنسی فرق کو سمجھایا گیا ہے جس سے آپ کا نظریہ بدل سکتا ہے۔

یہ تحریر کس کے لیے ہے؟
● ہر اُس بیوی کے لیے جو شکایت کرتی ہے کہ اس کا شوہر اس سے بات نہیں کرتا۔
● ہر اُس بیوی کے لیے جو کہتی ہے کہ اس کا شوہر اسکی نہیں سنتا۔
● ہر اُس بیوی کے لیے جو مسئلہ بتانے یا دل کی بات کہنے سے ڈرتی ہے کیونکہ اس کے بعد وہ پچھتاتی ہے کہ کیوں بات کی۔
● ہر اُس بیوی کے لیے جو اپنے شوہر کی مستقل خاموشی سے پریشان ہے کہ اس کے پاس کوئی بات کرنے کو نہیں ہوتی۔

🔹 سائنسی حقائق اور دماغی فرق
عورت کے دماغ میں بولنے اور بات چیت کرنے والے حصے مردوں کے مقابلے میں کافی بڑے ہوتے ہیں، جس سے پتہ چلتا ہے کہ عورت کو قدرت نے اس مقصد کے لیے بنایا ہے کہ وہ ماں، بیوی، اور خاندان کی محافظ بن سکے۔

■ عورت کے دماغ کا کردار:
● ماں کا کردار:
عورت کو یہ صلاحیت دی گئی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو زبان اور گفتگو سکھا سکے، ان کی ضروریات کو سمجھ سکے، اور ڈاکٹر سے بچوں کی حالت کا صحیح انداز میں بیان کر سکے۔

● بیوی کا کردار
عورت اپنے شوہر کے لیے بولتی ہے تاکہ وہ گھر کی ضروریات کو سمجھ سکے اور زندگی کو بہتر بنا سکے۔

● محافظ کا کردار
مشکل حالات میں عورت اپنے الفاظ اور گفتگو کے ذریعے سماجی تعلقات بنا سکتی ہے اور مدد حاصل کر سکتی ہے۔

عورت کو زیادہ بات کرنے کی صلاحیت دی گئی ہے تاکہ وہ معاشرتی تعلقات بنا سکے اور خود کو محفوظ رکھ سکے۔

یہی وجہ ہے کہ عورت بغیر کسی خاص مقصد کے بات کرنا پسند کرتی ہے، جبکہ مرد اس معاملے میں مختلف ہوتے ہیں لیکن اب دونوں ایک جیسے ہیں۔

■ مرد کے دماغ کا کردار
مرد کے دماغ میں بات چیت کے حصے کم ہوتے ہیں، کیونکہ وہ صرف حقائق بتانے یا مسئلے کا حل نکالنے کے لیے بات کرتا ہے اس کا بنیادی مقصد زمین پر کام کرنا، دفاع کرنا، اور عملی فیصلے لینا ہوتا ہے۔

■ مختلف دماغی فطرت
جب عورت اور مرد ایک ساتھ رہتے ہیں تو ان کی یہ فطری فرق ان کے درمیان غلط فہمیوں اور تنازعات کا سبب بن سکتا ہے مثال کے طور پر جب عورت کسی مسئلے پر بات کرتی ہے، تو مرد فوراً حل بتانا شروع کر دیتا ہے جبکہ عورت صرف سننے کے لیے بات کر رہی ہوتی ہے
مرد لمبی باتوں کو مختصر کرنے کی کوشش کرتا ہے جبکہ عورت کو اپنی تفصیلات بیان کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

یہ فرق دونوں کے درمیان عدم تفہیم پیدا کرتا ہے جس سے جھگڑے اور نااتفاقیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

■ حل کیا ہے؟
1. جب آپ بات چیت کرنا چاہیں، تو اپنے شوہر کو بتائیں کہ آپ صرف سننے کے لیے بات کر رہی ہیں، حل کے لیے نہیں۔

2. ہر مسئلہ اپنے شوہر سے شیئر نہ کریں، کچھ باتیں اپنی دوستوں، بہنوں، یا ماہر نفسیات سے کریں تاکہ آپ کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔

3. جب آپ کا شوہر آپ کی لمبی باتوں سے گھبراہٹ محسوس کرے تو سمجھیں کہ یہ اس کی فطرت ہے اور وہ جان بوجھ کر آپ کو نظر انداز نہیں کر رہا۔

اس فرق کو سمجھنا آپ کو زندگی کے مسائل کو آسانی سے حل کرنے میں مدد دے گا اور آپ کے تعلقات کو بہتر بنائے گا اگر آپ اس فرق کو نہیں سمجھیں گی تو نئی زندگی میں بھی آپ کو اسی مسئلے کا سامنا ہوگا۔

یہ تحریر آپ کو بہت کچھ سکھائے گی آپ کو سمجھ آئے گا کہ مرد اور عورت کے فطری فرق کو کیسے سنبھالنا ہے تاکہ آپ کے تعلقات میں خوشی اور محبت برقرار رہے۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

08 Nov, 07:10


🔷 ماہ جمادی الاول 🔷

■ ماہ جمادی الاول اور آخر میں پوسٹس لنکس۔۔۔۔

جُمادی‌ الاَوَّل یا جَمادی‌ الاولی، ہجری قمری کیلنڈر کا پانچواں مہینہ ہے۔

جمادی‌ ‌جمادا (جَمُدَ) کے مادے سے انجماد اور یخ بندی کے معنی میں ہے۔ اس نام کی وجہ یہ ہے کہ اس مہینے کی نامگزاری کے وقت سردی کا موسم تھا اور پانی جم جاتا تھا۔ (مسعودی، ج۲، ص۱۸۹)

👈 جمادی الاول کی مناسبت سے ٹیلیگرام اور فیسبک پر پوسٹس دیکھنے کے لئے مطلوبہ پوسٹ کے لنک پر کلک کریں۔۔۔

■ اہم واقعات
● ماہ جمادی الاول (وجہ تسمیہ)

https://t.me/islamwitheman/5411

https://www.facebook.com/share/p/S3cWHo27spj2pUAk/

● یکم جمادی الاول
ولادت باسعادت بیبی رقیہ بنت امام علی علیہ السلام

https://t.me/islamwitheman/2848

https://www.facebook.com/share/p/byHc3WDdv2CZBx55/

● 5 جمادی‌ الاول سنہ 5 ہجری
ولادت باسعادت حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا

https://t.me/islamwitheman/2852

https://www.facebook.com/share/p/uLBHi7mqhhd8KKdo/

● 13 جمادی‌ الاول سنہ 11 ہجری
شہادت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا (آغاز ایام فاطمیہ سلام اللہ علیہا)

https://www.facebook.com/share/p/FwZ6D6Xw98VSYWvB/

● 15 جمادی الاول
ولادت باسعادت حضرت امام زین العابدین علیہ السلام

http://t.me/islamwitheman/3203

https://www.facebook.com/share/p/a8FdntuC31UqQMWj/

● جنگ موتہ
اس جنگ کی تاریخ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ آٹھویں سال، جمادی الاول میں ہوئی تھی.
جنگ موتہ صدر اسلام کے بڑے سریوں میں سے ہے جو سنہ آٹھویں ہجری میں لشکر اسلام اور لشکر روم کے درمیان رونما ہوئی ہے۔ اسی جنگ میں حضرت علی علیہ السلام کے بھی حضرت جعفر بن ابی طالب علیہ السلام شہید ہوئے تھے۔

https://t.me/islamwitheman/5407
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

07 Nov, 11:45


🔷 جنگ موتہ آخری حصہ (4) 🔷

اسی طرح کی روایت امام صادق(ع) سے نقل ہوئی ہے جس کے ذیل میں یوں بیان ہوا ہے: اس کے بعد رسول خدا(ص) جعفر کے گھر سے مسجد کی طرف گئے اور منبر پر بیٹھ کر لوگوں کو جعفر کی فضیلت سے آگاہ کیا اس کے بعد منبر سے نیچے آ گئے.

اسی طرح سے محاسن برقی نے امام صادق(ع) سے روایت بیان کی ہے: جب جعفر کی شہادت ہوئی تو، رسول خدا(ص) نے فاطمہ(س) کو حکم دیا کہ کچھ عورتوں کے ہمراہ اسماء کے پاس جائیں اور تین دن تک اس کے پاس رئیں اور تین دن اس کے لئے کھانا تیار کریں اور یہی سنت بن گئی کہ اہل مصیبت کے لئے تین دن تک کھانا بناتے تھے.

صدوق نے روایت نقل کی ہے: حضور اکرم(ص) جب جعفر بن ابی طالب اور زید بن حارثہ کی شہادت کے بعد، گھر میں داخل ہوئے تو بہت زیادہ گریہ کیا اور فرمایا: وہ میرے ہم دم اور ہم سخن تھے اور دونوں اکٹھے شہید ہو گئے ہیں.

اور اس کے کچھ دن بعد خبر ملی کہ جس طرح سے رسول خدا(ص) نے خبر دی تھی وہ اسی طرح سے شہید ہوئے ہیں.

🔹 مسلمانوں کی مدینہ واپسی
واقدی نے اپنی سند کے مطابق، ابی سعید خدری سے روایت نقل کی ہے: خالد بن ولید نے شکست خوردہ افراد کے ہمراہ مدینے کی طرف حرکت کی. جب مدینہ کے لوگوں کو خبر ملی کہ جنگ موتہ سے شکست کھانے والے افراد مدینہ کے نزدیک پہنچ گئے ہیں، تو وہ ان کے استقبال کے لئے جرف کے مقام تک گئے اور وہ اپنے چہرے پر خاک ڈال رہے تھے، اور کہہ رہے تھے: اے فرار کرنے والو! کیا خدا کی راہ میں جہاد کرنے سے فرار کیا جاتا ہے؟ اور ابن اسحاق نے عروۃ سے روایت نقل کی ہے: جب وہ مدینہ کے نزدیک پہنچے تو مسلمان ان کے استقبال کے لئے گئے، اور پیغمبر اکرم(ص) بھی چوپائے پر سوار تھے اور ان کے آگے حرکت کر رہے تھے... لوگوں نے ان کے اوپر مٹی ڈالنی شروع کر دی اور فریاد بلند کرنے لگے: اے فرار کرنے والو! کیا خدا کی راہ میں جہاد کرنے سے فرار کرتے ہیں؟ لیکن رسول خدا(ص) نے فرمایا: یہ فرار کرنے والے نہیں ہیں اور اگر خدا نے چاہا تو یہ کرار ہیں اور دوبارہ دشمن پر حملہ کرنے کے لئے تیار ہیں.

واقدی نے روایت نقل کی ہے: اہل مدینہ نے بہت بے روئی سے جنگ موتہ سے واپس آنے والوں کا استقبال کیا یہاں تک کہ ان میں سے بعض نے جب اپنے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا تو گھر والوں نے دروازہ نہیں کھولا اور کہا: کیا اپنے دوستوں اور اصحاب کے ہمراہ واپس لوٹ آئے ہو؟ اور جو رسول خدا(ص) کے اصحاب تھے، وہ شرم سے اپنے دروازے پر بیٹھ گئے اور حضور اکرم(ص) نے کچھ لوگوں کو ان کے پاس بھیجا اور پیغام دیا کہ تم لوگ خدا کی راہ میں واپس پلٹے ہو تا کہ دوبارہ دشمن پر حملہ کر سکو.

موتہ میں شرکت کرنے والوں میں، سلمۃ بن ہشام مخزومی، پیغمبر اکرم(ص) کی زوجہ ام سلمیٰ کا بیٹا بھی تھا.

وہ جنگ سے لوٹنے کے بعد اپنے گھر میں داخل ہوا اور اس کے بعد باہر نہ آیا یہاں تک کہ ایک دن اس کی بیوی ام سلمیٰ کے پاس گئی اور ام سلمیٰ نے اس سے پوچھا کہ: میں نے سلمۃ کو نہیں دیکھا، کیا اس کے لئے کوئی مشکل پیش آئی ہے؟ اس کی زوجہ نے کہا: نہیں، لیکن اپنے گھر سے باہر نہیں آ سکتا کیونکہ اگر باہر آئے تو اس کا مذاق اڑاتے ہیں اور کہتے ہیں: اے فرار کرنے والے! کیا خدا کی راہ میں جہاد کرنے سے فرار کیا جاتا ہے؟ اسی لئے گھر میں بیٹھا ہے اور باہر نہیں آتا.

ام سلمیٰ نے اسے رسول خدا(ص) کے لئے بیان کیا اور آپ(ص) نے فرمایا: یہ لوگ خدا کی راہ میں واپس لوٹے ہیں تا کہ دوبارہ دشمن کے ساتھ جنگ کر سکیں اور اسے گھر سے باہر آنا چاہیے. اسے کے بعد سلمیٰ وہاں سے باہر آ گئی.

🔹 جنگ موتہ کے شہداء
مذکور تین شہداء، یعنی جعفر، زید اور عبداللہ بن رواحہ خزرجی، کے علاوہ جو قریش کے دوسرے افراد شہید ہوئے وہ درج ذیل ہیں: مسعود بن اسود عدوی، عبداللہ بن سعد بن ابی سرح کا بھائی وہب بن سعد بن ابی سرح. قبیلہ خزرج اور بنی نجار سے درج ذیل افراد شہید ہوئے: سراقۃ بن عمرو، جابر بن عمرو اور اس کا بھائی ابو کلاب یا کلیب، عمرو بن سعد اور اس کا بھائی عامر اور حارث بن نعمان بن اساف یا یساف۔

■ نتیجہ
جنگ موتہ، مسلمانوں کے لئے ایک قسم کی تیاری تھی تا کہ لشکر روم کے جنگی طریقوں سے آگاہ ہوں، اور دوسری جنگوں میں ان سے مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہوں. مسلمانوں کو جو تھوڑی خسارت کا سامنا ہوا وہ اہل روم کے ساتھ جنگ کرنے اور ان سے جو نظامی فوائد حاصل ہوئے اس کے مقابلے میں ناچیز ہے. اس طرح سے وہ اہل روم کے جنگ کے طریقوں اور ان کے ہتیھاروں سے آگاہ ہوئے کہ جن کا اثر بعد والی جنگوں میں ظاہر ہوا جو مسلمانوں اور رومیوں کے درمیان ہوئیں.

📚 مآخذ
کتاب شیوه فرماندہی پیغمبر (ص)، مؤلف محمود شیث خطاب، ترجمہ عبدالحسین بینش۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

07 Nov, 11:44


🔷 جنگ موتہ بقیہ حصہ(3) 🔷

ابن ہشام لکھتا ہے: جعفر بن ابی طالب نے پرچم کو دائیں ہاتھ میں لیا ہوا تھا کہ اسے کاٹ دیا، اس کے بعد اس نے پرچم کو بائیں ہاتھ میں لیا اور اسے بھی کاٹ دیا. اس کے بعد اس نے بازو کی مدد سے پرچم کو سینے سے چپکا لیا اور اسے شہید کر دیا گیا وہ اس وقت تینتیس (٣٣) سال کا تھا.

واقدی لکھتا ہے: جعفر کے بعد، زید بن حارثہ نے پرچم کو اٹھایا اور جنگ کو جاری رکھا اور مسلمان اسی طرح ترتیب کے ساتھ صفوں میں کھڑے تھے، کہ زید بھی نیزے کے حملے سے شہید ہو گیا. اس کے بعد عبداللہ بن رواحہ نے پرچم سھنبال لیا. وہ تھوڑا شک کی حالت میں تھا اسی لئے خود کو سرزنش اور تلقین کر رہا تھا اور ساتھ یہ اشعار پڑھ رہا تھا:

أقسمت یا نفس لتنزلنّه لتنزلنّ او لتکرهنّه... اے نفس، میں نے قسم کھائی ہے کہ تم میدان جنگ میں حاضر ہو، ورنہ تمہیں حاضر ہونے پر مجبور کروں گا!

اگر لوگ جمع ہو گئے ہیں اور اپنے کمان کو تیار کر لیا ہے، تو کیا ہو گا کیا جنت میں جانے سے گھبرا رہے ہو؟

بہت مدت آرام میں گزار لی ہے اور کیا تم ایک گندے پانی کی مانند نہیں ہو جسے آخر کار گرانا ہی ہو گا؟

اور اسی طرح کہہ رہا تھا:

یا نفس ان لم تقتلی تموتی هذا حمام الموت قد صلیت...

اے نفس، اگر مارے نہیں جاؤ گے، تو بھی مر جاؤ گے اور موت کا پرندہ تمہارے چھت کے کنارے پر بیٹھا ہے.

جو آرزو تم نے کی ہے اسے حاصل کیا ہے اور اگر جعفر اور زید کے کام کو جاری رکھو گے تو ہر آئینہ ہدایت ہو گے.

اس وقت میدان کے ایک کونے سے جنگجویوں کی آواز سنی جو مدد کے لئے پکار رہے تھے فوراً اپنے گھوڑے سے اترا اور ان کی طرف گیا اور اتنی جنگ کی کہ آخرکار شہید ہو گیا.

وافدی روایت کرتا ہے: جب عبداللہ بن رواحہ شہید ہو گیا، مسلمانوں کو شکست کا سامنا ہوا اور وہ ہر طرف فرار کرنے لگے. اس وقت انصار کا ایک شخص ثابت بن اقرم پرچم کی طرف بھاگا اور اسے اٹھا کر فریاد لگائی: اے لوگو میرے ارد گرد جمع ہو جاؤ! آہستہ آہستہ لوگوں کی بہت تھوڑی تعداد اس کے گرد جمع ہو گئی. ثابت کی آنکھ خالد بن ولید پر پڑھی اور فریاد لگائی: اے ابو سلیمان، آؤ پرچم کو لے لو. خالد نے کہا: تم مجھ سے بڑے اور جنگ بدر میں شرکت کرنے والے ہو، تم مجھ سے زیادہ بہتر ہو، ثابت نے کہا: اے مرد آؤ اور پرچم کو لے لو، خدا کی قسم میں نے پرچم اسی لئے اٹھایا ہے تا کہ تمہیں دوں. خالد نے پرچم لے لیا، مشرکین نے ہر طرف سے اس پر حملہ کیا... یہاں تک کہ وہ اپنے اصحاب کی مدد سے انہیں پیچھے ہٹانے میں کامیاب ہو گیا. آہستہ آہستہ دشمنوں کے لشکر میں اضافہ ہوتا گیا اس لئے اسے اور اس کے اصحاب کو پیچھے ہٹنا پڑھا اور مشرکوں نے ان کا پیچھا کیا. قطبۃ بن عامر فریاد لگا رہا تھا کہ اے لوگو اگر کوئی سامنے سے مارا جائے گا تو، وہ اس سے بہتر ہے کہ فرار کے وقت اسے پیچھے سے مارا جائے، لیکن کوئی اس کی بات نہیں سن رہا تھا اور اس کا ساتھ کسی نے نہ دیا.

🔹 پیغمبر اکرم(ص) مدینے میں
ابان بن احمر بجلی کوفی نے امام صادق(ع) سے روایت نقل کی ہے: رسول خدا(ص) مسجد میں تھے کہ پردے ہٹے اور آپ(ص) نے جعفر کو دیکھا کہ کافروں سے جنگ کر رہا ہے اور شہید ہو گیا. آپ(ص) نے فرمایا: جعفر شہید ہو گیا ہے اور اس کا پیٹ پھٹ گیا ہے.

راوندی نے الخرائج والجرائح میں جابر بن عبداللہ انصاری سے روایت نقل کی ہے: جس دن جنگ موتہ کا واقعہ پیش آیا، حضور(ص) نے صبح کی نماز ادا کی اور منبر پر گئے اور فرمایا: تمہارے بھائی مشرکین کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے جنگ میں داخل ہو چکے ہیں. اس کے بعد ایک سے دوسرے کے حملے کے بارے میں بیان کرتے رہے یہاں تک کہ فرمایا: اب جعفر بن ابی طالب نے پرچم کو اٹھایا اور جنگ کی طرف روانہ ہوا ہے. اس کے بعد فرمایا:اس کا دائیاں ہاتھ کاٹ دیا گیا ہے اور پرچم کو بائیں ہاتھ میں لے لیا ہے. پھر فرمایا: اب اس کا بائیاں ہاتھ بھی کاٹ لیا ہے اور اس نے پرچم کو سینے سے چپکا لیا ہے، اس کے بعد فرمایا: جعفر شہید ہو گیا ہے اور پرچم زمین پر گر گیا.... پھر فرمایا: پرچم کو عبداللہ بن رواحہ نے سھنبال لیا ہے... پھر فرمایا: عبداللہ بن رواحہ کی شہادت ہو گئی ہے اور پرچم کو خالد بن ولید نے اٹھا لیا ہے... اور مسلمان واپس لوٹ آئے ہیں... اور کچھ مشرکین قتل ہوئے ہیں اور مسلمانوں میں سے فلان فلان شہید ہوا ہے اسی طرح ایک ایک کر کے جنگ موتہ کے شہداء کا نام ذکر فرمایا. اس کے بعد منبر سے نیچے آ گئے اس کے بعد جعفر کے گھر گئے اور فرمایا کہ عبداللہ بن جعفر کو لے آئیں اسے اپنی گود میں بٹھایا اور پیار کیا.

اسماء نے کہا: یا رسول خدا(ص)، اگر لوگوں کو جمع کرتے اور جعفر کی فضیلت کو بیان کرتے، تو کبھی بھی جعفر کو کوئی نہ بھولتا. رسول خدا(ص) نے اسماء کو اس کی درایت اور اچھی سوچ پر شاباش کہا.

ISLAM WITH EMAN

07 Nov, 11:44


🔷 جنگ موتہ بقیہ حصہ(2) 🔷

وہاں پر کچھ ایسے افراد کو دیکھو گے جو اپنی عبادت گاہوں میں، کھڑے عبادت کر رہے ہوں گے، ان کے مزاحم نہ ہونا اور کچھ افراد کو دیکھو گے جن کے سر شیطان کی کمین گاہ ہیں، ایسے سروں کو تلوار کی مدد سے بدن سے جدا کر دینا... عورتوں، بچوں اور بوڑے مردوں کو قتل نہ کرنا اور کجھوروں کو آگ نہ لگانا اور درختوں کو نہ کاٹنا اور گھروں کو خراب نہ کرنا."

🔹 پیغمبر اکرم(ص) کی خاص سفارشیں
جب عبداللہ بن رواحہ نے رسول خدا(ص) کو خداحافظی کر لی، تو عرض کی:اے رسول خدا(ص)، مجھے کوئی سفارش کریں تا کہ اسے یادگار کے طور پر اپنے پاس رکھوں. آپ(ص) نے اسے فرمایا: "تم عنقریب ایسی زمین میں داخل ہو جاؤ گے جہاں سجدے بہت کم ہیں، پس اپنے سجدوں کو زیادہ کرنا" اس کے بعد خاموش ہو گئے.

عبداللہ نے کہا: اے رسول خدا(ص) اور بھی کچھ فرمائیں. آپ(ص) نے فرمایا: "ہر حال میں اللہ تعالیٰ کو یاد رکھنا کیونکہ وہ ہر کام میں تمہارا یاور (ساتھی) ہے".

عبداللہ چلا گیا، لیکن دوبارہ واپس لوٹ کر آیا اور عرض کی: اے رسول خدا! اللہ تعالیٰ طاق ہے، اور طاق کو دوست رکھتا ہے، اس لئے اپنی تیسری سفارش بھی فرما دیں.

آپ(ص) نے فرمایا: "اے رواحہ کے بیٹے! اگر ہر چیز سے عاجز ہو، تو ایک چیز سے عاجز نہ ہونا اور وہ یہ کہ اگر دس برائیاں انجام دیں تو ایک نیکی بھی ضرور انجام دینا".

ابن رواحہ نے کہا: اس کے بعد، آپ(ص) سے کوئی اور سوال نہیں کروں گا پھر چلا گیا.

🔹 شام کے سفر کے دوران
مسلمان مدینہ سے خارج ہوئے اور وادی القری میں پہنچ گئے. دشمن ان کے مسیر سے آگاہ ہو گئے. موتہ کا حاکم، شرجیل بن عمرو غسانی ازدی، حارث بن عمیر ازدی لہبی کے قاتل نے اپنے بھائی سدوس کی سپاہ سالاری میں لشکر کو مسلمانوں کے ساتھ جنگ کے لئے روانہ کیا. سدوس قتل ہو گیا پھر اس نے اپنے دوسرے بھائی وبر بن عمرو کو مقابلے کے لئے بھیجا. وہ ڈر گیا اور قلعہ میں پناہ لے لی، مسلمان آگے بڑھ گئے اور معان جو کہ شام کی سر زمین ہے وہاں پر خیمے لگا لئے.

ابان بن عثمان کی کتاب میں بیان ہوا ہے: کفار کی بہت بڑی تعداد جن کا تعلق لخم، جذام، بلی، قضاعہ، عرب، اور عجم سے تھا اور اکٹھے جمع ہوئے تھے، مسلمان ان سے باخبر ہو گئے. کافروں نے مشارف کے علاقے کی طرف حرکت کی اور ان کا سپاہ سالار مالک بن زافلہ تھا جس کا تعلق بلی قبیلے سے تھا.

جب مسلمان کافروں کی محل سکونت کے بارے میں آگاہ ہو گئے، تو دو رات معان میں اقامت کی تا کہ کوئی راہ چارہ ڈھونڈیں. بعض نے کہا کہ رسول خدا(ص) کو خط لکھیں اور آپ(ص) کو کافروں کی تعداد کے بارے میں آگاہ کریں تا کہ کچھ مدد بھیجیں یا کوئی اور فرمان دیں. لیکن عبداللہ بن رواحہ نے لوگوں کو حوصلہ دیا اور کہا: "خدا کی قسم! جس چیز کا خوف رکھتے ہو، وہی چیز ہے جس کی خاطر گھر سے نکلے ہو اور اس کی طلب رکھتے ہو (شہادت). ہم لوگوں کی زیادہ تعداد اور جنگ کے زیادہ وسائل سے جنگ نہیں کرتے، بلکہ اس دین کی خاطر جس میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں شامل ہونے کا شرف دیا ہے اس کی خاطر جنگ کرنے آئے ہیں. دشمن کی طرف نکلو کہ دو خوبیوں میں سے کسی ایک تک پہنچ جاؤ گے: یا فتح ملے گی یا شہادت" لشکر والوں نے کہا: ابن رواحہ صحیح کہہ رہا ہے.

مسلمانوں نے حرکت کی اور بلقاء کے آخر تک، مشارف دیہات کے نزدیک پہنچ گئے. وہاں پر ہرقل کا لشکر جس میں رومی اور عرب شامل تھے مستقر ہو چکے تھے. مسلمان وہاں سے بلقاء کے ایک اور دیہات جسے موتہ کہتے ہیں وہاں چلے گئے. دشمن بھی ان کے نزدیک ہوتے گئے یہاں تک کہ موتہ کے مقام پر ایک دوسرے کے مقابلے میں کھڑے ہو گئے. مسلمان تیار ہو گئے اور صفیں بنا لیں. انہوں نے قطبۃ بن قتادہ عذری کو "میمنہ" کی سپاہ سالاری اور عبایۃ بن مالک انصاری کو "میسرہ" کی سپاہ سالاری کے لئے انتخاب کیا.

واقدی نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے: جب موتہ کے مقام پر مشرکین کے آمنے سامنے ہوئے، ایسی چیزیں دیکھنے کو آئیں جو پہلے کبھی نہیں دیکھی تھیں. ان کی تعداد بہت زیادہ تھی اور اسلحہ، چوپائے، حریر اور سونے کی بہت زیادہ مقدار ان کے پاس تھی یہ سب دیکھ کر میری آنکھیں کھلی رہ گئیں. ثابت بن اقرم نے مجھے کہا: اے ابوہریرہ تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ گویا کہ بہت زیادہ چیزیں دیکھ لی ہیں؟ میں نے کہا: جی ہاں. اس نے کہا: اگر جنگ بدر میں ہوتے تو دیکھتے کہ ہم زیادہ تعداد کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوئے تھے.

امام صادق(ع) سے روایت ہے: جب مشرکین اور مسلمان موتہ کے مقام پر ایک دوسرے کے مقابلے میں کھڑے ہوئے: جعفر بن ابی طالب جو کہ گھوڑے پر سوار تھا اس سے نیچے اتر آیا اور گھوڑے کو واپس لوٹا دیا وہ پہلا مسلمان تھا جس نے گھوڑے کو واپس بھیجا.

ابن اسحاق لکھتا ہے: جعفر جنگ کر رہا تھا اور ساتھ ساتھ کہہ رہا تھا: خوش قسمت ہیں وہ جو جنت کے نزدیک ہو رہے ہیں، وہ جنت جو پاکیزہ ہے اور جس کا پانی صاف ہے، اور یہ رومی اور کافر عذاب کے نزدیک ہو رہے ہیں اور مجھ پر واجب ہے کہ تلوار سے ان کے سروں کو اڑا دوں.

ISLAM WITH EMAN

07 Nov, 11:44


🔷 جنگ موتہ (1) 🔷

جنگ موتہ، صدر اسلام کے بڑے سریوں میں سے ہے جو سنہ آٹھویں ہجری میں لشکر اسلام اور لشکر روم کے درمیان رونما ہوئی ہے۔

اور اس جنگ کی تاریخ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ آٹھویں سال، جمادی الاول میں ہوئی تھی.

اس جنگ میں لشکر اسلام کی سپہ سالاری، جعفر بن ابی طالب، زید بن حارثہ اور عبداللہ بن رواحہ کے کندہوں پر تھی اور تینوں سالار شہید ہو گئے۔ مسلمان اپنے تینوں سالاروں کی شہادت اور لشکر روم کی زیادہ تعداد ہونے کی وجہ سے، خالد بن ولید کے کہنے پر واپس مدینے لوٹ آئے۔

🔹 محل وقوع
موتہ، بلقاء جو شام کے بارڈر پر واقع ہے اس کے دیہاتوں میں سے ایک دیہات ہے. یہ دیہات بلقاء کے پیچھے، اور بلقاء دمشق کے پیچھے واقع ہے اور یہ "کرک" کا ایک دیہات ہے اور کیونکہ کرک کا پہلا دیہات مؤاب ہے، اس لئے موتہ، مؤاب کا حصہ ہے.

🔹 جنگ کی وجہ
واقدی جنگ کی وجہ کے متعلق روایت کرتا ہے: رسول خدا(ص) نے حارث بن عمیر ازدی لہبی کے ہاتھوں بصری کے بادشاہ کو خط بھیجا۔ وہ جب راستے میں موتہ کے مقام پر پہنچا، تو شرجیل بن عمروغسانی جو کہ وہاں کا حاکم تھا، نے حارث کا راستہ روک لیا، کیونکہ اسے گمان تھا کہ یہ رسول خدا(ص) کے طرف سے بھیجا گیا ہے. اس لئے اس سے پوچھا: گویا تمہیں محمد نے بھیجا ہے؟ حارث نے کہا: جی مجھے رسول خدا(ص) نے ہی بھیجا ہے. شرجیل نے حکم دیا کہ اسے قتل کر دیں. اور یہ پیغام لے جانے والا پہلا شخص تھا جسے قتل کیا گیا اس سے پہلے کبھی کسی پیغام لے جانے والے کو قتل نہیں کیا گیا تھا.

رسول خدا(ص) کو اس خبر کی اطلاع ملی تو آپ(ص) بہت غمگین ہوئے اور لوگوں کو اکٹھا کیا. گویا کہ انہیں کہا تھا کہ لشکر گاہ میں جمع ہوں اور وہ وہاں سے خارج ہو گئے اور "جرف" کے مقام پر خیمے لگا لئے حالانکہ ان کے لئے کوئی سپاہ سالار معین نہیں کیا گیا تھا.

🔹 سپاہ سالاروں کا تعیین
جب پیغمبر اکرم(ص) نے ظہر کی نماز پڑھ لی تو اپنی جگہ پر بیٹھ گئے، اور آپ(ص) کے اصحاب بھی آپ کے ارد گرد بیٹھ گئے. ابان بن عثمان احمری کی روایت جو اس نے امام صادق(ع) سے نقل کی ہے، اس میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرم(ص) نے جعفر بن ابی طالب، اس کے بعد زید بن حارثہ کلبی اور اس کے بعد عبداللہ بن رواحہ کو سپاہ سالاری کے منتخب کیا اور فرمایا کہ اگر عبداللہ بن رواحہ کو بھی نقصان پہنچ جائے تو، مسلمان خود اپنے لئے سپاہ سالار انتخاب کر لیں... اس کے بعد رسول خدا(ص) نے ان لوگوں کے لئے، جن کی تعداد تین ہزار تھی سفید پرچم باندھا.

🔹 پیغمبر اکرم(ص) کا خطاب
جب وہ جانے کے لئے تیار ہوئے، تو لوگ خداحافظی کے لئے ان کے ساتھ نکلے اور ان کے حق میں دعا کی اور رسول اکرم(ص) نے خطاب فرمایا:"میں آپ کو، جو مسلمان آپ کے ہمراہ ہیں ان کے حق میں تقویٰ، خیر اور نیکی کی وصیت کرتا ہوں...خدا کے نام اور خدا کی راہ میں حرکت کریں اور جو خدا سے کفر رکھتا ہے اس کے ساتھ جنگ کریں اور پیمان شکنی اور خیانت نہ کریں اور بچوں کو قتل نہ کریں. اور جب دشمنوں کے سامنے جاؤ تو، انہیں درج ذیل امور میں سے کسی ایک کی دعوت دو، اور اگر انہوں نے کسی ایک کا بھی جواب دیا تو اسے قبول کر لینا اور انہیں چھوڑ دینا.

انہیں اسلام کی دعوت دینا اور اگر انہوں نے قبول کر لی تو انہیں رہا کر دینا. اس کے بعد انہیں دعوت دینا کہ کہ دار المہاجرین (مدینہ اور اس کے اطراف) ہجرت کریں، اگر قبول کر لیا، تو سمجھو مہاجرین کے نفع و نقصان میں شریک ہیں، لیکن اگر اسلام کو قبول کر لیا اور وہی اپنے گھروں میں رہ گئے تو انہیں اطلاع دینا کہ دوسرے مسلمان عربوں کی طرح ہیں اور خدا کا حکم ان پر جاری ہوتا ہے اور مال غنیمت میں سے کچھ بھی انہیں نہیں ملے گا، مگر یہ کہ دوسرے مسلمانوں کے ساتھ مل کر جہاد کریں.

اگر اسے قبول نہ کیا، تو انہیں جزیہ ادا کرنے کی دعوت دینا، اسے قبول کر لیں تو انہیں رہا کر دینا. اور اگر اسے بھی قبول نہ کیا تو خدا سے مدد مانگنا اور ان کے ساتھ جنگ کرنا اور اگر کسی قلعہ یا شہر کا محاصرہ کر لیا اور انہوں نے درخواست کی کہ خدا کے حکم کے مطابق ان کے ساتھ عمل کرو، تو اسے قبول نہ کرنا بلکہ اپنے طریقے سے انہیں پناہ دینا، کیونکہ تمہیں نہیں معلوم کہ ان کے بارے میں خدا کا کیا حکم ہے.

اور اگر کسی قلعہ یا شہر کو محاصرہ کیا اور انہوں نے درخواست کی ہم اللہ اور اس کے رسول کو ذمہ دار ٹہراتے ہیں تو یہ قبول نہ کرنا بلکہ انہیں اپنے، اپنے والد اور اپنے اصحاب کے ذمے قرار دینا، کیونکہ اگر تمہارے اور تمہارے والدین کے ذمے کو توڑ دیں تو یہ اس سے بہتر ہے کہ خدا اور اس کے رسول(ص) کے ذمے کو توڑیں."

اس کے بعد رسول خدا(ص)"ثینۃ" تک لشکر اسلام کے ہمراہ گئے اور وہاں پر کھڑے ہوئے اور لشکر والے آپ(ص) کے ارد گرد کھڑے ہوئے اور آپ(ص) نے خطاب فرمایا: "اللہ تعالیٰ کا نام لے کر حرکت کرو اور شام اپنے اور اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے ساتھ جنگ کرو.

ISLAM WITH EMAN

06 Nov, 13:49


🔷 بھیگے ہوئے باداموں کے فوائد 🔷

بھیگے ہوئے بادام نہار منہ کھانے کے 8 حیرت انگیز فوائد۔۔۔

ہم اکثر اپنے بڑوں سے سنتے آئے ہیں کہ صبح سویرے رات بھر بھگوئے ہوئے بادام کھانے سے دماغ تیز ہوتا ہے اور جسم کو توانائی بھی ملتی ہے۔

خشک میوہ جات اور ان میں پایا جانے والا روغن انسانی صحت کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے جبکہ بادام سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے استعمال سے انسانی جسم کو بے شمار کرشماتی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

اگر آپ صبح سویرے بھیگے بادام نہیں کھاتے تو آج سے ہی شروع کردیں کیونکہ تحقیق نے یہ ثابت کردی ہے کہ یہ بات بالکل دُرست ہے۔

صبح بھیگے بادام کھانا اس کے فوائد کو دُگنا کر دیتا ہے۔ بچوں بڑوں میں اس طرح بادام کھانے کی عادت دماغ کی بہترین نشوونما میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

ہاضمے کو بہتر بناتے ہیں رات بھر بھیگے ہوئے بادام غذائی اجزاء کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھنے کی وجہ سے ہاضمے کے عمل کو آسان بناتے ہیں۔

زیر نظر مضمون میں آج آپ کو ان بھیگے ہوئے باداموں کی افادیت اور اہمیت کے بارے میں تفصیل سے بیان کریں گے۔

بادام ایک ایسا خشک میوہ ہے جو صحت کیلئے بہت فائدہ مند سمجھا جاتا ہے، بادام میں پوٹاشیم، میگنیشیم، آئرن، کیلشیم اور دیگر غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو جسم کو بہت سے فوائد فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

اگر آپ روزانہ صبح میں بھگوئے ہوئے بادام کھاتے ہیں تو آپ صحت کے بہت سے مسائل سے بچ سکتے ہیں۔

■ بھیگے باداموں کے فائدے:
1.ہاضمہ
بھگوئے ہوئے بادام کے چھلکے اتارنے سے ان میں موجود ٹینن کی مقدار کم ہو جاتی ہے جو کہ نظام ہاضمہ کو بہتر رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

2.موٹاپا
بھیگے ہوئے بادام میں فائبر ہوتا ہے جو کہ بھوک کو کنٹرول کرنے اور وزن کم کرنے میں مددگار ہے۔ اگر آپ وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو صبح کے وقت بھگوئے ہوئے بادام کھا سکتے ہیں۔

3.دل
بادام میں monounsaturated چربی ہوتی ہے جو دل کے لیے اچھی ہوتی ہے۔ یہ کولیسٹرول کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مددگار ہیں۔

4 دماغی صحت
بھیگے ہوئے بادام میں وٹامن ای اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو دماغی صحت کو فروغ دینے میں مددگار ہوتے ہیں۔

5.ہڈیاں
بادام میں کیلشیم اور میگنیشیم کی اچھی مقدار ہوتی ہے جو کہ ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

6.قوت مدافعت
بھگوئے ہوئے بادام میں موجود وٹامنز اور منرلز قوت مدافعت کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

7.جلد
بھگوئے ہوئے بادام میں وٹامن ای ہوتا ہے جو جلد کو صحت مند اور چمکدار بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ جلد کو صحت مند رکھنے کے لیے آپ بھیگے ہوئے بادام کھا سکتے ہیں۔

8.توانائی
بھیگے ہوئے بادام میں پروٹین، فائبر اور صحت بخش چکنائی ہوتی ہے، جو جسم کو توانا رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

📚 یہ معلومات مختلف ہیلتھ آرٹیکلز سے لی گئی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

■ مزید پوسٹس۔۔۔

🔷 بادام (ALMOND)
https://t.me/islamwitheman/4496

🔷 بادام کھانے کے فوائد
https://t.me/islamwitheman/4497

🔷 روغن بادام ( Almond Oil)
https://t.me/islamwitheman/4502

🔷 چند باداموں سے معدہ صحتمند
https://t.me/islamwitheman/4503

🔷 بھگو کر بادام کھانا
https://t.me/islamwitheman/4661

🔷 ذیابیطس میں بادام کھانے کا فائدہ
https://t.me/islamwitheman/4662

🔷 بھیگے ہوئے باداموں کے فوائد
https://t.me/islamwitheman/5406
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

06 Nov, 13:40


🔷 ڈاکٹر رفعت سلطانہ 🔷

ایک روپے والی مائی۔۔۔

جیتے جی کوئی ایک روپیہ بھی نہ دیتا تھا،
مر گئی تو شہر بھر کو چھٹی دے دی۔۔۔۔

ڈاکٹر سیدہ رفعت سلطانہ کا تعلق ایک پڑھے لکھے، کھاتے پیتے گھرانے سے تھا۔ لندن اور جرمنی میں ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد پاکستان میں آ کر ڈاکٹر کی خدمت کے فرائض انجام دئیے۔ محبت میں پڑگئیں تو ایک ڈاکٹر سے شادی کرلی۔

ڈاکٹر صاحب نے جلد ہی ایک اور شادی کر لی۔ بات بے وفائی تک تو ٹھیک تھی مگر، اس نے اپنی بیوی ڈاکٹر سیدہ رفعت سلطانہ کی ساری جائیداد دھوکے سے اپنے نام کر لی، اسے گھر سے نکال دیا۔ حساس دل و دماغ کی مالک سیدہ رفعت ذہنی توازن کھو بیٹھی، واہ کینٹ کے گلیوں میں بھٹکتی رہی۔

رفعت بی بی کو کسی چیز کی کمی نہیں تھی سوائے محبت کے مگر، ڈاکٹر صاحب سے انہیں وہ بھی نہ ملی۔ ڈاکٹر صاحب اپنی دوسری بیوی کو لے کے یورپ شفٹ ہوگئے۔ رفعت سلطانہ کی حالت غیر ہو رہی تھی۔ پھر ایک دن خط موصول ہوا، ڈاکٹر سیدہ رفعت سلطانہ کو طلاق مل گئی۔ اسے کہا گیا: " میں تمہیں اتنا کنگال کر آیا ہوں کہ اب تم ایک روپے کو بھی ترسو گی۔"

راولپنڈی سے قریب 28 کلومیٹر دور واہ کینٹ میں رفعت سلطانہ کو بھیک مانگتے دیکھا گیا۔ زندگی کے تقریباََ 20 سال بھیک مانگتے دیکھا گیا۔ مرحومہ کی ایک ہی صدا ہوتی تھی:
" ایک روپہ دے دیں۔
دوسری صدا لگتی
پلیز گیو می ون روپی"

اگر کوئی 5 روپے دیتا، مرحومہ 4 روپے نکال کے واپس کر دیتی اور بولتی:
" بسس، ایک روپیہ ہی چاہئیے"

2016 کو ایک دن ایک روپے والی مائی انتقال کر گئی۔ شہر کے سکولز کو چھٹی دے دی گئی، دکانیں بند کر دی گئیں۔

پروٹوکول ایسا تھا کہ مرحومہ پی او ایف ہوٹل میں بھی چائے پینے چلی جاتی، کوئی اس سے پیسے نہیں لیتا تھا۔

https://t.me/islamwitheman/5404
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

06 Nov, 13:37


🔷 نیوز الرٹ 🔷

پڑھنے میں آیا ہے کہ چند روز قبل لاہور DHA ڈی ایچ اے فیز .... کے ایک گھر میں تین ڈاکو گھس آئے ۔۔۔ خاتون سے کہنے لگے ہم آپ کے گھر کی ترتیب خراب نہیں کرنا چاہتے اور آپ کو نقصان'بھی نہیں پہنچانا چاہتے اس لئے ہم یہاں صوفے پہ بیٹھے ہیں جو بھی نقدی اور زیورات ہیں وہ یہیں لے آو ۔۔

خاتون نقدی اور زیورات لے آئی ۔۔

ڈاکوؤں کا سرغنہ کہنے لگا اور وہ ہیرے کی انگوٹھی کہاں ہے جو تمہارے خاوند نے شادی کی سالگرہ پر تحفہ میں دی تھی؟

وہ چپ چاپ گئی اور وہ انگوٹھی لا کر انہیں دیدی ۔۔

وہ گھڑی بھی لیتی آو جو تمہاری بہن نے دوبئی سے بھیجی تھی ۔۔

بہن کا دیا ہوا تحفہ ان کے حوالے کرتے ہوئے اس کی آنکھوں میں آنسو تھے ۔۔

اب ہم لوگ "نیس کیفے" کی انسٹینٹ کوفی پئیں گے اور آپ سے اجازت چاہیں گے ۔۔

کافی پیتے ہوئے سرغنہ بولا اب وہ کل کا بچا ہوا "پائن ایپل کیک" بھی لیتی آؤ ۔۔

ڈاکو سب سامان ہاتھ میں لئے جانے لگے تو خاتون نے ہچکچاتے ہوئے کہا آپ لوگ انتہائی پیشہ ور با اخلاق ڈاکو ہیں آپ کو ہمارے گھر کی اندر کی باتوں کا کیسے علم ہوا؟

ڈاکوؤں کے سرغنہ نے اپنے چہرے پر نقاب درست کرتے ہوئے کہا محترمہ ہم آپ کے فیس بک فرینڈز ہیں اور باقاعدگی سے آپکی پوسٹ پڑھتے ہیں اور سٹیٹس چیک کرتے رہتے ہیں۔

🤨🤨🤔🤔

سوچئے کہیں آپ بھی تو یہ کام نہیں کر رہے؟

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی معلومات کے لیے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

06 Nov, 13:31


🔷 و اذا مرضت فھو یشفین 🔷

واذا مرضت فھو یشفین¤
اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی اللہ مجھے شفا دیتا ہے۔(1)

رسول اکرم (ص) فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ایسی کوئی بیماری نہیں اتاری جس کا علاج نہ اتارا ہو۔(2)

بیماری کا علاج کرنا واجب ہے۔ علاج کے ساتھ ساتھ درج ذیل چیزوں کو بھی مد نظر رکھیں۔ اور یاد رکھیں شفا منجانب اللہ ہوتی ہے، دوا، دعا اور علاج اسباب ہیں۔

جہاں تک ممکن ہو ڈاکٹر کے علاوہ عوام الناس سے بیماری کو پوشیدہ رکھنا نیکی کا خزانہ ہے۔ رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم فرماتے ہیں چار چیزیں نیکی کا خزانه ہیں: حاجت کو پوشیدہ رکھنا، صدقه کو پوشیدہ رکھنا، بیماری کو پوشیدہ رکھنا، مصیبت کو پوشیدہ رکھنا۔(3)

بیماری میں گھبرا نہیں جانا چاہیے بلکہ جب تک ہمت ساتھ دے چلتے پھرتے رہنا چاہیے مولا علی علیہ السلام فرماتے ہیں مصیبت ایک ہوتی ہے لیکن گھبرا جاؤ گے تو دگنی ہو جائے گی۔(4) مولا علی علیہ السلام فرماتے ہیں مرض میں جب تک ہمت ساتھ دے چلتے پھرتے رہو۔(5)

مومن کی بیماری گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں ایک رات کا سر درد گناہ کبیرہ کے علاوہ سب گناہوں کو ختم کر دیتا ہے۔(6)

بیمار کو چاہیے کہ جتنا ہو سکے اپنی شفایابی کے لیے دعا کرے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں بیماری کی حالت میں اپنی شفایابی کے لیے بہت زیادہ دعا کیا کرو کیونکہ دعا ہر بیماری کے لئے شفاء ہے۔(7)

بیمار کو چاہیے علاج کے ساتھ ساتھ صدقہ بھی دے۔ صدقہ موت تک کو ٹال دیتا ہے۔ امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں صدقہ شفا دینے والی دوا ہے۔(8) امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں صدقہ دینے سے ملک الموت کو دیا گیا روح قبض کرنے کا حکم نامہ بھی واپس ہو جاتا ہے۔(9)

قرآن کی تلاوت بھی بیماری سے شفا کا باعث بنتی ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں جب بھی رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیمار ہوتے یا سر درد کی شکایت ہوتی تو آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو بلند کر کے سورہ الحمد اور سورہ فلق و سورہ والناس کی تلاوت فرماتے اور پھر دونوں ہاتھ اپنے چہرہ مبارک پر مل لیتے۔ آپ کو جو مشکل بھی ہوتی حل ہو جاتی۔(10)

📚 حوالہ جات
1۔ سورہ الشعراء ایت 80۔
2۔ صحیح البخاری/الطب 1 (5678)
3۔ أمالی المفید: 8 ح 4۔ بحارالانوار: 71 / 208 ح 22۔ بحارالانوار: 93 / 145 ح 20۔ بحارالانوار: 93 / 156 ح 27۔
4۔ میزان الحکمت، ج2، ص69۔
5۔ نہج البلاغہ، کلمات قصار 26۔
6۔ ثواب الأعمال و اعقاب الأعمال، ص417۔
7۔ الکافی، اخلاق و آداب، ج1، ص380۔
8۔ نہج البلاغہ، حکمت7۔
9۔ ثواب الأعمال
10۔ بحارالانوار، ج92، ص234۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

05 Nov, 16:33


🔷 حسد کی آگ 🔷

ﺳﺎﺕ ﺳﻮ ﺳﺎﻝ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﺯﯾﻦ ﺍﻟﻌﺎﺑﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﻋﺠﯿﺐ ﻣﻘﺪﻣﮧ ﺁﯾﺎ۔ ﺩﻭ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﺭﺑﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﻻﯾﺎ ﮔﯿﺎ۔ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﭘﺮ ﺍﻟﺰﺍﻡ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﻧﻨﮭﺎ ﺑﭽﮧ ﻗﺘﻞ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ﭘﮩﻠﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ : ﯾﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﻣﯿﺮﯼ ﺳﻮﮐﻦ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺮﺑﺎﺩ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮ ﻣﯿﺮﺍ ﺑﭽﮧ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﮨﮯ۔ ﻭﮦ ﺑﭽﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﺟﮕﺮ ﮐﺎ ﭨﮑﮍﺍ ﺗﮭﺎ۔ ﺁﭖ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺳﻮﮐﻦ ﮐﮯ ﺟﻼﭘﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺘﻨﯽ ﺁﮒ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔

ﺟﮩﺎﮞ ﭘﻨﺎﮦ! ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺼﺎﻑ ﮐﯽ ﻃﺎﻟﺐ ﮨﻮﮞ۔

’ﺍﮮ ﻋﻮﺭﺕ! ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﺳﭻ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﮯ۔۔۔؟؟؟ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ!

ﻭﮦ ﭼﯿﺦ ﮐﺮ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﯽ ’’ﮨﺎﮞ! ﺍﺳﯽ ﮈﺍﺋﻦ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﺑﭽﮧ ﮨﻼﮎ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﻥ ﮐﮯ ﺑﺪﻟﮯ ﺧﻮﻥ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﻮﮞ۔

ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻧﮯ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ’’ﺗﻢ ﺍﭘﻨﯽ ﺻﻔﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﻮ؟‘‘

’ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﻗﺘﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ۔ ﻭﮦ ﺑﮯ ﺷﮏ ﺍﺳﮑﺎ ﺑﭽﮧ ﺗﮭﺎ ‘ ﻣﮕﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍُﺳﮯ ﺩﻝ ﻭ ﺟﺎﻥ ﺳﮯ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﺎﺭ ﮐﺮﺗﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﯾﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﺗﻨﯽ ﻇﺎﻟﻢ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﺍﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﺧﻮﺩ ﮨﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﺎﺭ ﮈﺍﻻ۔

ﺳﻠﻄﺎﻥ ﺳﻮﭺ ﻣﯿﮟ ﭘﮍ ﮔﯿﺎ۔ ﺑﺎﺕ ﺩﺭﺳﺖ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺎﮞ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﮕﺮ ﮐﮯ ﭨﮑﮍﮮ ﮐﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﺭ ﺳﮑﺘﯽ۔ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺍﺳﮑﯽ ﺳﻮﮐﻦ ﺟﺮﻡ ﺳﮯ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﺮﺗﯽ ﺗﮭﯽ، ﭘﮭﺮ ﻣﻮﻗﻊ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﮔﻮﺍﮦ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ۔

ﺳﻠﻄﺎﻥ ﮐﭽﮫ ﺳﻮﭺ ﮐﺮ ﻣﺤﻞ ﮐﮯ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﮔﯿﺎ۔ ﭘﮩﻠﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﺑﻼﯾﺎ، ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ، ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮭﺎﺭﺍ ﺑﯿﺎﻥ ﺍﯾﮏ ﺷﺮﻁ ﭘﺮ ﺻﺤﯿﺢ ﻣﺎﻥ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﻮﮞ۔ ﺍﮔﺮ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﻗﺘﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﺳﻮﮐﻦ ﮨﮯ، ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﺎ ﺩﻭﭘﭩّﮧ ﺍُﺗﺎﺭ ﮐﺮ ﺑﺮﮨﻨﮧ ﺳﺮ ﺩﺭﺑﺎﺭﯾﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﺟﺎؤ ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺮ ﻟﻮ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﺑﮯﮔﻨﺎﮦ ﻣﺎﻥ ﻟﯿﮟ ﮔﮯ۔‘‘

ﭘﮩﻠﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﭼﻨﺪ ﻟﻤﺤﮯ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﺭﮨﯽ ﭘﮭﺮ ﺑﻮﻟﯽ ’ﺍﮔﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﺮﮨﻨﮧ ﺳﺮ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮ ہی ﻣﯿﺮﯼ ﺳﻮﮐﻦ ﮐﻮ ﻗﺘﻞ ﮐﯽ ﺳﺰﺍ ﻣﻞ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﺼﺎﻑ ﮐﺎ ﯾﮩﯽ ﺗﻘﺎﺿﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺣﻀﻮﺭ ﻭﺍﻻ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺎﺭ ﮨﻮﮞ۔‘‘

ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﻭﺍﭘﺲ ﺑﮭﯿﺞ ﮐﺮ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﮐﻮ ﺑﻼﯾﺎ ﮐﮩﺎ ’’ﺗﻢ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﻮ ﮐﮧ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺳﻮﮐﻦ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﺭﺍ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﻭﮦ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻭﺟﮧ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﻣﺎﮞ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﮕﺮ ﮐﮯ ﭨﮑﮍﮮ ﮐﻮ ﻣﺎﺭ ﺩﮮ؟‘‘

’’ﺣﻀﻮﺭ! ﯾﮧ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺧﻮﺍﮦ ﻣﺨﻮﺍﮦ ﺣﺴﺪ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺧﻮﺩ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﮕﺮ ﮐﮯ ﭨﮑﮍﮮ ﮐﻮ ﻗﺘﻞ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺗﺎﮐﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﺍ ﺳﮑﮯ۔ ﻣﯿﮟ ﺑﮯ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﻮﮞ۔‘ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﻋﺎﺟﺰﯼ ﺳﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ۔

ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺎ ﮨﻢ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﻮ ﺳﭻ ﻣﺎﻥ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ’ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﺎ ﺩﻭﭘﭩﮧ ﺍُﺗﺎﺭ ﮐﺮ ﺑﮭﺮﮮ ﺩﺭﺑﺎﺭ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ جاؤ۔ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺳﻤﺠﮭﯿﮟ ﮔﮯ ﮐﮧ ﺗﻢ ﺑﮯ ﻗﺼﻮﺭ ﮨﻮ۔"

’’ﺟﮩﺎﮞ ﭘﻨﺎﮦ! ﮔﺴﺘﺎﺧﯽ ﻣﻌﺎﻑ! ﺁﭖ ﻣﺠﮭﮯ ﺧﻮﺍﮦ ﺍﺳﯽ ﻭﻗﺖ ﯾﮩﺎﮞ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﺍ ﺩﯾﮟ، ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺫﻟﺖ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺳﮑﺘﯽ۔‘‘ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ۔

ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻭﺍﭘﺲ ﺑﮭﯿﺞ ﺩﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﺩﺭﺑﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺁﯾﺎ۔ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﺟﻼﺩ ﮐﻮ ﺣﺎﺿﺮ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ۔
ﭘﮩﻠﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﺷﺎﺭﮦ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ:
’’ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﻗﺘﻞ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺳﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺍﺗﻨﺎ ﭘﯿﭩﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺍﭘﻨﺎ ﺟﺮﻡ ﻣﺎﻥ ﻟﮯ۔‘‘

ﺍﺑﮭﯽ ﭼﻨﺪ ﮐﻮﮌﮮ ﮨﯽ ﭘﮍﮮ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ وہ عورت ﭼﯿﺦ ﺍﭨﮭﯽ: ’’ﻋﺎﻟﻢ ﭘﻨﺎﮦ! ﺭﺣﻢ! ﺭﺣﻢ ﮐﯿﺠﯿﮯ۔
ﻣﯿﮟ ﺣﺴﺪ ﮐﯽ ﺁﮒ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺪﮬﯽ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﺳﻮﮐﻦ ﮐﻮ ﮐﺴﯽ ﻃﺮﺡ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﯽ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﮕﺮ ﮐﮯ ﭨﮑﮍﮮ ﮐﻮ ﻗﺘﻞ ﮐﺮ ﺩیا."

🔘 الکافی میں امام جعفر صادقؑ سے صحیح السند روایت منقول ہے جس میں آپؑ فرماتے ہیں:
عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: إِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الْإِيمَانَ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ.
ترجمہ:
بے شک حسد ایمان کو اسی طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔

📚 الکافی، کتاب الایمان والکفر، باب الحسد، حدیث: ۲۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/4083
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

05 Nov, 15:27


🌹 اللہ پر بھروسہ 🌹

یہ ایک حقیقی واقعہ ہے جو کہ کے ایک کتاب میں درج ہے۔

ایک بیوہ خاتون تھی جس کا کوئی سہارا نہ تھا، سوائے اللہ کے اور اپنی ہمت کے، جس کے ذریعے وہ اپنے بچوں کی کفالت کرتی تھی۔ وہ انہیں محبت، شفقت اور تحفظ فراہم کرتی اور ایمان کے ساتھ صبر کا دامن تھامے رہتی، جس کی بدولت وہ ایک مضبوط عورت بن گئی۔

ایک رات، جب اس کے بچے سو رہے تھے، ہوا تیز چلنے لگی اور بارش بھی تیز ہو گئی۔ ان کا گھر کمزور بنیادوں پر قائم تھا، جس سے ماں کو اپنے بچوں کی فکر لاحق ہوگئی، اور وہ اپنے بچوں کو اپنے قریب لیے ہوئے جاگتی رہی تاکہ وہ گرمائش حاصل کر سکیں۔

اسی دوران ماں نے ایک چھوٹا سا کاغذ لیا اور اس پر کچھ الفاظ لکھے، پھر اسے دیوار کی ایک دراڑ میں چھپا دیا اور اپنے بچوں سے اسے چھپایا۔ اس وقت اسے یہ معلوم نہیں تھا کہ اس کا ایک بچہ اسے یہ کام کرتے ہوئے دیکھ رہا ہے۔

دن گزرتے گئے اور کئی سال بیت گئے۔ حالات بہتر ہوئے، بچے بڑے ہو کر تعلیم یافتہ اور باشعور بنے اور انہوں نے شہر میں ایک نیا گھر بنا لیا۔ جب ان کی ماں ان کے ساتھ رہنے آئیں تو ایک سال بعد ہی اللہ کو پیاری ہو گئیں۔ ان کے انتقال کے بعد، تین دن کی تعزیت مکمل ہوئی۔

پھر ان کے بیٹوں نے ایک دن ماں کے ساتھ گزارے لمحات کو یاد کرنا شروع کیا۔ اچانک ان کے بڑے بھائی کو یاد آیا کہ ان کی ماں نے پرانے گھر کی دیوار میں کچھ چھپایا تھا۔ اس نے اپنے بھائیوں کو بتایا اور وہ فوراً اپنے پرانے گھر پہنچے۔ وہاں پہنچ کر انہوں نے دیوار میں دراڑ کو دیکھا اور پتھر کو ہٹا کر اندر سے وہ کاغذ نکالا۔ جیسے ہی انہوں نے اسے ہٹایا، تو پورا گھر لرزنے لگا اور گھر گرنے کے خوف سے وہ دور ہٹ گئے۔ کچھ ہی دیر میں گھر گر گیا۔

سب بھائی حیرت میں پڑ گئے کہ یہ کیسے ہوا۔ انہوں نے پوچھا، "کیا وہ کاغذ ابھی بھی تمہارے پاس ہے؟" بھائی نے جواب دیا "ہاں"۔ سب نے کہا، "اسے کھولو، اسے کھولو!"

جب انہوں نے اسے کھولا، تو اس میں صرف چند الفاظ تھے:

"صبر کرو، اللہ کی مدد پر بھروسہ رکھو"

کتنی عظیم بات ہے اور کتنی زبردست وہ عورت تھی جس کا ایمان اتنا مضبوط تھا۔

اس لمحے انہوں نے اپنی ماں کے لیے دعا کی اور انہیں آخری سبق یاد آیا جو ان کی ماں نے انہیں اپنی وفات کے بعد دیا۔ وہ یہ کہ اللہ پر مکمل بھروسہ رکھیں اور یقین کریں کہ اللہ ان کی زندگی کے معاملات کو ان کی بھلائی کے لیے سنوارے گا۔

روشنی:
اللہ پر بھروسہ رکھنا بہت عظیم بات ہے جسے ہم اکثر نظرانداز کر دیتے ہیں۔ ہمیں آج اس بھروسے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ہم اپنی زندگی کے بگڑے ہوئے توازن کو بحال کر سکیں۔

coped۔۔۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

05 Nov, 15:26


🔷 والدین کا احترام 🔷

ایک ضعیف ماں رات کو ساڑھے 11 بجے کچن میں برتن دھو رہیں ہیں۔ گھر میں دو بہوئیں ہیں جو برتنوں کی کھٹکھٹ سے تنگ آکر اپنے شوہروں سے کہتی ہیں کہ اپنی ماں کو منع کرو۔

اتنی رات کو برتن دھونے سے ہماری نیند خراب ہو رہی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ صبح 4 بجے اٹھ کر پھر شور مچانا شروع کر دیتی ہیں اور پھر صبح 5 بجے عبادت کرکے ہمیں سونے نہیں دیتیں ، نہ رات کو نہ صبح۔ جا کر ماں کو منع کرو۔

بڑا بیٹا اٹھتا ہے اور کچن کی طرف جاتا ہے۔ چھوٹے بھائی کے کمرے سے بھی وہی باتیں سنائی دیتیں ہیں۔ وہ چھوٹے بھائی کے دروازے کو کھٹکھٹا دیتا ہے، چھوٹا بھائی باہر آتا ہے۔

دونوں بھائی کچن میں جاتے ہیں اور ماں کو برتن دھونے میں مدد کرنے لگتے ہیں۔ ماں منع کرتی ہیں لیکن وہ نہیں مانتے۔ برتن دھل جانے کے بعد دونوں بھائی ماں کو محبت سے ان کے کمرے میں لے جاتے ہیں، تو دیکھتے ہیں کہ والد بھی جاگے ہوئے ہیں۔

دونوں بھائی ماں کو پلنگ پر بٹھا کر کہتے ہیں، "ماں، صبح جلدی اٹھا دینا، ہمیں بھی عبادت کرنی ہے اور صبح والد کے ساتھ ورزش بھی کرنی ہے۔"

ماں کہتی ہے، "ٹھیک ہے، بچے۔" دونوں بیٹے صبح جلدی اٹھنے لگتے ہیں، رات کو ڈیڑھ بجے ہی برتن دھونے لگتے ہیں۔ تو بیویاں کہتی ہیں، "ماں کرتی تو ہیں، آپ کیوں دھو رہے ہیں؟"

بیٹے جواب دیتے ہیں، "ہمارا شادی کرنے کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ ماں کی مدد ہو جائے گی، لیکن آپ لوگ یہ کام نہیں کر رہی ہیں، کوئی بات نہیں، ہم اپنی ماں کی مدد کر دیتے ہیں۔ یہ تو ہماری ماں ہیں، اس میں کیا برا ہے؟"

اگلے تین دنوں میں گھر کا ماحول مکمل طور پر بدل گیا۔ بہوئیں جلدی برتن اس لیے دھونے لگیں کہ نہیں تو ان کے شوہر دھو لیں گے، اور صبح بھی وہ اپنے شوہر کے ساتھ اٹھنے لگیں اور عبادت میں شامل ہونے لگیں۔

چند دنوں میں پورے گھر کے ماحول میں مکمل تبدیلی آ گئی، بہوئیں ساس اور سسر کو مکمل احترام دینے لگیں۔

🔘 کہانی کا خلاصہ:
ماں کا احترام تب کم نہیں ہوتا جب بہوئیں ان کا احترام نہیں کرتیں، ماں کا احترام تب کم ہوتا ہے جب بیٹے ماں کا احترام نہیں کرتے یا ماں کے کام میں تعاون نہیں کرتے۔

💥 پیدائشی رشتہ ہے اور وہ والدین پہلے آپ کے ہیں۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5397
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

04 Nov, 18:44


🔷 والدین کے حقوق کا خیال رکھیں 🔷

ایک لڑکی کی شادی ہوئی۔ شادی کی پہلی رات دولہا کھانے کا بڑا سا تھال لئے کمرے میں داخل ہوا۔ کھانے سے بڑی زبردست خوشبو آرہی تھی۔

لڑکا دلہن سے کہنے لگا: آؤ کھانا کھاتے ہیں۔

بیوی بولی: میں نے دیکھا ہے تمہاری والدہ نے بھی کھانا نہیں کھایا، ان کو بھی بلا لو، پھر مل کر کھاتے ہیں۔

شوہر نے کہا: وہ سوگئی ہوں گی، انہیں چھوڑو ہم دونوں کھاتے ہیں۔

بیوی اصرار کرتی رہی پر وہ اِسی بات پر مُصِر رہا کہ امی کو رہنے دو۔

جب بیوی نے شوہر کا یہ رویہ دیکھا تو اسی وقت طلاق کا مطالبہ کردیا۔۔

شوہر بڑا حیران ہوا اسکے مطالبے پر، اُس نے بڑا سمجھایا، لیکن وہ اپنی بات پہ ڈٹی رہی یہاں تک کہ طلاق ہوگئی۔

دونوں الگ ہو گئے پھر دونوں نے دوسری شادیاں کرلیں تیس پنتیس سال گزر گئے۔ عورت کے بیٹے ہوئے بہت محبت کرنے والے، ماں کا خیال رکھنے والے، بہت آسودہ حال تھی وہ۔

اس نے ارادہ کیا کہ حج کرنا چاھیے۔ سفر کے دوران اس کے بیٹے اس سے کسی ملکہ کی طرح پیش آرہے تھے۔ پاوں زمین پر لگنے نہ دیتے تھے۔

صحرائی سفر تھا۔ راستے میں ایک آدمی پر نظر پڑی، جوبہت بری حالت میں بھوکا پیاسا بال کھچڑی، کپڑے پرانے، اس عورت نے بیٹوں سے کہا: جاؤ دیکھو! کون مسافر ہے، اسے اٹھاو، ہاتھ منہ دھلا کر کھانا کھلاؤ، پانی پلاو، چنانچہ بیٹے گئے ماں نے جیسا کہا تھا ویسا کیا۔

عورت کی جب اس پر نظر پڑی تو جان گئی وہ اِسکا پہلا شوہر تھا۔

کہنے لگی یہ کیا کیا، وقت نے تمارے ساتھ؟

بولا میری اولاد نے میرے ساتھ بھلائی نہیں کی۔

عورت کہنے لگی: کیوں کرتی کہ تم نے والدین کہ ساتھ برا سلوک کیا تھا۔ میں اسی دن جان گئی تھی کہ تم ماں باپ کے حقوق ادا نہیں کرتے۔ اسی لئے میں ڈر گئی کہ کل کو میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا۔

یہ دیکھو آج میں کہاں ہوں اور تم کہاں!

🔘 ماں باپ کے ساتھ برا سلوک اللہ کی نافرمانی ہے، اگر اپنا بڑھاپا شاندار گزارنا چاہتے ہیں تو والدین کے ساتھ شاندار سلوک کیجیے، کیونکہ یہ ایسا عمل ہے کہ جس کا بدلہ دنیا میں ہی دیدیا جاتا ہے خواہ اچھا ہو، یا برا.

🌹 پوسٹ اچھی لگے تودوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

■ ماں، باپ کے بارے میں مزید پوسٹس دیکھنے کے لئے مطلوبہ پوسٹ کے لنک پر کلک کریں۔۔۔

💓حضرت موسٰیؑ کا بہشتی ہمسایہ
https://t.me/islamwitheman/652

ماں کی ناراضگی کا اثر
https://t.me/islamwitheman/331

🔷 اولڈ ایج ہوم
https://t.me/islamwitheman/97

🔷 ماں اور باپ
https://t.me/islamwitheman/330

🔷 سیب کا درخت
https://t.me/islamwitheman/162

🔷 باپ کے جذبات
https://t.me/islamwitheman/58

🔷 باپ ٹھنڈی چھاؤں
https://t.me/islamwitheman/96

🔷 باپ کی پشت پناہی
https://t.me/islamwitheman/332

🔷 جیسا کرو گے ویسا بھرو گے
https://t.me/islamwitheman/117

🌴 شفقت پدری
https://t.me/islamwitheman/770

والدین اور رحمت خداوندی
https://t.me/islamwitheman/1038

🌴 یہ بابے ویلے نہیں ہوتے
https://t.me/islamwitheman/1039

🌹 ماں کی مامتا
https://t.me/islamwitheman/1204

🔷 ماں کی خدمت
https://t.me/islamwitheman/1212

👁 ماں کی قربانی
https://t.me/islamwitheman/1225

🔷 والدین کی قدر کرو
http://t.me/islamwitheman/1476

🌹 حقوق عظمت والدین
https://t.me/islamwitheman/1982

🌹 والدین کی دعا
https://t.me/islamwitheman/2037

🌹 مامتا
https://t.me/islamwitheman/2351

🔷 بگڑے ہوئے نوجوان کی داستان
https://t.me/islamwitheman/2373

🔷 ماں کی پسند، ناپسند
http://t.me/islamwitheman/2376

🌺 بیمار ماں کی خدمت
http://t.me/islamwitheman/2437

🌸 بیٹی اور ماں میں فرق
http://t.me/islamwitheman/2456

❤️ ماں اور بیوی
http://t.me/islamwitheman/2516

🔷 ماں کی بددعا کا اثر
https://t.me/islamwitheman/2728

🔷 اولڈ ہاؤس
https://t.me/islamwitheman/4198

🌷 اس نسل کی ماں
https://t.me/islamwitheman/4206

🌷 میری ماں
https://t.me/islamwitheman/4395

🔷 ماں عظیم نعمت
https://t.me/islamwitheman/4573

🔷 والدین کے حقوق کا خیال رکھیں
https://t.me/islamwitheman/5397

🔷 والدین کا احترام
https://t.me/islamwitheman/5399
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

04 Nov, 18:22


🔷 مٹی کے برتن کا استعمال 🔷

❶ مٹی کے برتن
مٹی کے برتن میں کھانا آہستہ آہستہ پکتا ہے
اس کے برعکس سِلور، سٹیل، اور پریشر کُکر میں کھانا جلدی جلدی تیار ہوتا ہے لیکن
یہ کھانا پکتا نہیں بلکہ گلتا ھے۔ تو سب سے پہلے اپنے برتن بدلیں، جن لوگوں نے برتن بدل لیے، اُن کی زِندگی بدل گئی۔

❷ کُوکِنگ آئل
کوکنگ آئل وہ استعمال کریں جو کبھی نہ جَمے، دُنیا کا سب سے بہترین تیل جو جمتا نہیں وہ زیتون کا تیل ہے لیکن یہ مہنگا ھے، عام لوگوں کے لیے سرسوں کا تیل ہے۔

سرسوں کا تیل جمتا نہیں، یہ وہ واحد تیل ہے، جو ساری عُمر نہیں جمتا اور اگر جم جائے تو سرسوں نہیں ہے۔

ہتھیلی پر سرسوں جمانے والی بات بھی اسی لیے کی جاتی ہے کیونکہ یہ ممکن نہیں ہے۔

سرسوں کے تیل کی ایک خوبی یہ بھی ھے کہ اس کے اندر جس چیز کو بھی ڈال دیں گے اس کو جمنے نہیں دیتا، اس کی زِندہ مِثال اچار ہے۔ جو اچار سرسوں کے تیل کے اندر رہتا ہے اس کو جالا نہیں لگتا۔

اور اِن شاءالله جب یہ سرسوں کا تیل آپ کے جسم کے اندر جاۓ گا تو آپ کو کبھی بھی فالج، مِرگی یا دل کا دورہ نہیں ہو گا، أپ کے گُردے فیل نہیں ہونگے، پوری زندگی آپ بلڈ پریشر کی بیماری سے محفوظ رہیں گے، کیونکہ سرسوں کا تیل نالیوں کو صاف کرتا ہے، جب نالیاں صاف ہو جاٸیں گی تو دل کو زور نہیں لگانا پڑے گا۔

سرسوں کے تیل کے فاٸدے ہی فاٸدے ہیں، ہمارے دیہاتوں میں جب جانور بیمار ہوتے ہیں تو بزرگ کہتے ہیں کہ ان کو سرسوں کا تیل پلاٸیں، أج ہم سب کو بھی سرسوں کے تیل کی ضرورت ہے،

❸ نمک (نمک بدلیں)
نمک ہوتا کیا ھے؟ نمک اِنسان کا کِردار بناتا ھے،
ہم کہتے ہیں بندہ بڑا نمک حلال ھے یا پھر
بندہ بڑا نمک حرام ھے۔

نمک انسان کے کردار کی تعمیر کرتا ھے، ہمیں نمک وہ لینا چاہیٸے جو مٹی سے آیا ہو، اور وہ نمک أج بھی پوری دنیا میں بہترین پاکستانی کھیوڑا کا گُلابی نمک ھے۔

پِنک ہمالین نمک 25 ڈالر کا 90 گرام یعنی 4000 روپے کا نوے گرام اور چالیس ہزار روپے کا 900 گرام بِکتا ھے اور ہمارے یہاں دس تا بِیس روپے کلو ھے۔

بدقسمتی دیکھیں ہم گھر میں آیوڈین مِلا نمک لاتے ہیں، جس نمک نے ہمارا کردار بنانا تھا وہ ہم نے کھانا چھوڑ دیا۔ اس لٸے میری أپ سے گذارش ھے کہ ہمیشہ پتھر والا نمک استعمال کریں۔

❹ مِیٹھا
ہم سب کے دماغ کو چلانے کے لٸے میٹھا چاہیٸے اور میٹھا الله نے مٹی میں رکھا ہے ،
یعنی گَنّا اور گُڑ اور ہم نے گُڑ چھوڑ کر چِینی کھانا شروع کر رکھی ہے۔ خدارا گُڑ استعمال کریں۔

❺ پانی
انسان کے لیے سب سے ضروری چیز پانی ہے جس کے بغیر انسان کا زندہ رہنا ممکن نہیں،
پانی بھی ہمیں مٹی سے نِکلا ہُوا ہی پینا چاہیٸے۔

پوری دنیا میں زمزم کا پانی سب سے بہترین پانی ہے، اس کے بعد پھر پنچاب اور وادئ ھزارہ کا پانی ہے۔

🔹 اہم بات
کبھی بھی گندم کو چھان کر استعمال نہ کریں، گندم جس حالت میں آتی ہے، اُسے ویسے ہی استعمال کریں یعنی سُوجی، میدہ اور چھان وغیرہ نکالے بغیر کیونکہ
ہمارے آقا کریم حضرت محمد (ص) بغیر چھانے أٹا کھاتے تھے۔

تو پھر طے یہ ہوا کہ ہمیں یہ پانچ کام کرنے چاہٸیں۔۔۔
1- مٹی کے برتن،
2- سرسوں کا تیل،
3- گُڑ،
4- پتھر والا نمک،
اور
5- زمین کے اندر والا پانی۔

یاد رہے یہ پانی مٹی کے برتن میں رکھ کر مٹی کے گلاس یا پیالے میں پئیں، اس کے علاوہ گندم کا ان چھنا آٹا،

اب سوال یہ ہے کہ ہم یہ ساری چیزیں کیوں لیں؟

یہ ساری چیزیں ہم نے اس لیے لینی ہیں کہ اسی میں ہماری صحت ہے، ہم پیدا بھی مٹی سے ہوئے ہیں اور واپس دفن بھی اسی مٹی میں ہونا ہے ..

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

04 Nov, 18:02


🔷 دلچسپ معلومات 🔷


🔹 کیا آپ جانتے ہیں
جو کھانے آپ کو  بچپن میں نا پسند لگتے تھے اگر آج کھائیں تو آپ کو لذیذ لگے گیں کیوں کہ ہمارے منہ کا ذائقہ ہر سات سال بعد تبدیل ہو جاتا ہے۔

🔹 کیا آپ جانتے ہیں
جب آپ کسی کے ساتھ بہت زیادہ کلوز ہو جاتے ہیں تو اس کا پیغام پڑھتے وقت بھی آپ دماغ میں اس کی آواز سن پاتے ہیں۔

🔹 کیا آپ جانتے ہیں
ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ جو لوگ کالا رنگ پسند کرتے ہیں وہ ذہنی طور پر بہت رنگین مزاج ہوتے ہیں۔

🔹 کیا آپ جانتے ہیں
سائنسدانوں نے کہا ہے کہ مرغی انڈے سے پہلے بنی ہے کیوں کہ انڈے کے چھلکے میں جو پروٹین استعمال ہوتی ہے وہ صرف مرغی بنا سکتی ہے۔

🔹 کیا آپ جانتے ہیں
زمین پر جتنی چونٹیاں ہیں ان کا وزن زمین پر موجود انسانوں سے زیادہ ہے۔

🔹 کیا آپ جانتے ہیں
ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ دکھ تکلیف آپ کو مضبوط بناتے ہیں خوف آپ کو بہادر اور دل کا ٹوٹنا آپ کو ذہین بناتا ہے۔

🔹 کیا آپ جانتے ہیں
خواب کی لمبائی زیادہ سے زیادہ بیس منٹ تک ہی ہوتی ہے۔

🔹 کیا آپ جانتے ہیں
اپنا نام سننا جب کوئی بھی آپ کو نا بلا رہا ہو تو یہ اچھی دماغی صحت کی علامت ہے۔

🔹 کیا آپ جانتے ہیں
الاسکا میں سورج اٹھارہ نومبر کو ڈوبتا ہے اور ستائیس نومبر کو ابھرتا ہے اس دوران وہاں صرف اندھیرا رہتا ہے۔

🔹 کیا آپ جانتے ہیں
لپسٹک آج سے چار ہزار سال پہلے ایجاد ہوئی تھی۔ میسوپوٹیمیا کی خواتین پہلے قیمتی موتیوں کے بورے یا ان کو پیس کر اس پاؤڈر سے ہونٹ سجاتی تھیں۔

🔹 کیا آپ جانتے ہیں
مچھروں کو او بلڈ گروپ پینا زیادہ پسند ہے اور دوسرے بلڈ گروپ نمبر والے بچے والدین کو زیادہ تنگ کرتے ہیں۔

🔹 کیا آپ جانتے ہیں
جیمز فكس وہ آدمی تھا جس نے جوگنگ کا لفظ متعارف کرایا تھا اور ایک دن  جوگنگ کرتا ہوا ہارٹ اٹیک سے مر گیا۔

🔹 کیا آپ جانتے ہیں
اگر آپ سارا دن بنا ریسٹ کیے کام کریں تو آپ کو سونے میں مسلہ ہوتا ہے کیوں کہ آپ کا دماغ وہ ساری باتیں سوچنے اور کرنے لگتا ہے جو وہ دن کی مصروفیت کی وجہ سے نہیں کر پایا۔

🔹 کیا آپ جانتے ہیں
دل کا نشان کیوں ہوتا ہے کیونکہ یہ دو اصلی دلوں کو جوڑ کر بنایا جاتا ہے اسی لیے یہ محبت کی علامت کے طور پر استعمال ہوتا ہے_

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی معلومات کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

03 Nov, 08:45


🔷 مسائل کا اصل حل 🔷

ایک گاؤں میں ایک میٹھے پانی کا کنواں تھا جس سے پورا گاؤں پانی پیتا تھا۔ ایک دن، ایک کتا کنویں میں گر گیا اور پانی خراب ہوگیا، جس کی وجہ سے وہ پینے کے قابل نہیں رہا۔

گاؤں کے لوگ بہت پریشان ہوئے اور یہ سوچنے لگے کہ اس مسئلے کو کیسے حل کیا جائے۔ سب نے فیصلہ کیا کہ گاؤں کے بزرگ اور حکیم سے مدد لی جائے۔

حکیم آیا، کنویں پر نظر ڈالی، اور کہا: "سب سے آسان حل یہ ہے کہ پہلے کنویں سے مردہ کتے کو نکالو۔" لوگوں نے جلدی سے کتے کو نکالا، لیکن پانی پھر بھی خراب رہا۔

حکیم نے کہا: "اب تمہیں پورا خراب پانی نکال کر کنواں صاف کرنا ہوگا اور اسے تازہ پانی سے بھرنا ہوگا۔"

گاؤں والوں نے اس کی بات پر عمل کیا، اور کچھ وقت بعد کنواں دوبارہ صاف اور میٹھا ہوگیا جیسے پہلے تھا۔

🔘 حاصلِ سبق
ہماری زندگی میں بھی ہمیں اکثر مسائل کا سامنا ہوتا ہے جو ہمارے دل و دماغ کو آلودہ کر دیتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مسئلہ کا حل صرف اس کی ظاہری وجہ کو ختم کرنے میں ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمیں مسئلے کے اثرات کو مکمل طور پر صاف کرنے اور اپنی زندگی کو نئی توانائی اور پاکیزگی سے بھرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ہم اپنی اندرونی صفائی اور سکون دوبارہ حاصل کر سکیں۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

03 Nov, 08:39


🔷 نوجوانوں کے لیے میرا مشورہ 🔷

1. اپنی جنسی خواہشات پر قابو رکھیں، یہ آپ کی کامیابی یا ناکامی کا بڑا سبب بنے گا۔

2. فحاشی اور خود لذتی کامیابی کی سب سے بڑی قاتل ہیں۔ یہ آپ کے دماغ کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

3. شراب سے پرہیز کریں، ورنہ آپ کی عقل ختم ہو جائے گی اور آپ احمقانہ حرکات کریں گے۔

4. اپنے معیار بلند رکھیں اور صرف دستیاب چیزوں پر سمجھوتہ نہ کریں۔

5. اگر آپ کو اپنے سے زیادہ ذہین شخص ملتا ہے، تو اس کے ساتھ مل کر کام کریں، مقابلہ نہ کریں۔

6. آپ کی زندگی کی پوری ذمہ داری آپ پر ہے۔ کوئی اور آپ کے مسائل حل کرنے نہیں آئے گا۔

7. صرف ان لوگوں سے مشورہ لیں جو وہاں ہیں جہاں آپ جانا چاہتے ہیں۔

8. پیسے کمانے کے نئے طریقے ڈھونڈیں۔ پیسہ کمائیں اور ان لوگوں کو نظر انداز کریں جو مذاق اڑاتے ہیں۔

9. آپ کو 100 خود اعتمادی کی کتابوں کی ضرورت نہیں، صرف عمل اور خود نظم کی ضرورت ہے۔ خود کو منظم کریں!

10. منشیات اور نشہ سے پرہیز کریں۔

11. یوٹیوب پر ہنر سیکھیں، بجائے اس کے کہ نیٹ فلکس پر فضول مواد دیکھ کر وقت ضائع کریں۔

12. کسی کو آپ کی پرواہ نہیں، اس لیے شرم چھوڑیں، باہر نکلیں اور مواقع پیدا کریں۔

13. آرام سب سے بڑی لت ہے اور ڈپریشن کا سستا راستہ ہے۔

14. اپنے خاندان کو ترجیح دیں۔ ان کی عزت اور پردہ رکھیں۔

15. نئے مواقع تلاش کریں اور اپنے سے آگے لوگوں سے سیکھیں۔

16. کسی پر بھی بھروسہ نہ کریں۔ خود پر یقین کریں۔

17. معجزے کا انتظار نہ کریں، انہیں حقیقت بنائیں۔ آپ ہمیشہ اکیلے سب کچھ نہیں کر سکتے لیکن لوگوں کی رائے نہ سنیں۔

18. محنت اور عزم سے آپ کچھ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ عاجزی آپ کو بلند مقام تک پہنچاتی ہے۔

19. اپنے آپ کو دریافت کرنے کا انتظار نہ کریں، خود کو تخلیق کریں۔

20. دنیا آپ کے لیے رکنے والی نہیں۔

21. کوئی بھی آپ پر کچھ واجب نہیں رکھتا۔

22. زندگی ایک واحد کھلاڑی کا کھیل ہے۔ آپ تنہا پیدا ہوئے اور تنہا دنیا سے جائیں گے۔

23. آپ کا زندگی کا راستہ ایسے بنایا گیا ہے کہ آپ کو ضرورت مند، مایوس اور کمزور محسوس ہو، اور اس سے نکلنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ آپ خود اس سے نکلنے کا فیصلہ کریں۔

24. ہر کوئی آپ کی طرح مخلص اور سچا نہیں ہوگا۔ ایسے لوگوں سے ہوشیار رہیں جو آپ کو استعمال کریں گے اور پھر چھوڑ دیں گے۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

30 Oct, 07:31


★ جدید طبی مشورے ★

💥 کولسٹرول کی کہانی اب پرانی ہو گٸی ھے۔ جدید ریسرچ کے مطابق اس نام کی کوٸی چیز نہیں۔ نہ کوٸی اچھا کولسٹرول ہوتا ھے اور نہ کوٸی برا۔ یہ سب فارماسوٹیکل کمپنیوں کا کمال تھا۔ خوب بیوقوف بنایا دنیا کو اور اربوں کماٸے۔

آپ بھی ادرک پیاز لہسن اجواٸن اور قہوے پودینے جوشاندوں سے باہر نکلیں ۔ یہ ہلکی پھلکی بیماری کی صورت میں استعال ہوتے ہیں روزانہ صبح شام کھانے کیلٸے نہیں ہیں۔

بے دھڑک ہو کر روزانہ انڈا کھاٸیں اس سے ہارٹ اٹیک کا کوٸی تعلق نہیں۔ AFIC میں باٸی پاس کے مریضوں کو روزانہ 2 انڈے کھلاتے ہیں۔

اگر آپ کو بھوک لگتی ھے اور آپ آٹھ گھنٹے روزانہ سوتے ہیں اور اور آپ کی تھوڑی بہت physical ایکٹیویٹی ھے تو بیشک روزانہ پراٹھا کھاٸیں دیسی گھی کا شہد کے ساتھ۔ قوت بخش غذا کی بڑھاپے میں ضرورت ہوتی ہے اور ہم لوگ شلجم اور ڈبل روٹی کھانا شروع کر دیتے ہیں۔ پھر کہتے ہیں چکر آتے ہیں گھٹنے میں درد ہے بلڈ پریشر نیچے جا رہا ہے بلڈ پریشر اوپر جا رہا ہے۔

بھاٸی صاحب اپنے معمولات درست کریں۔ مٹن، بیف، مچھلی، دیسی مرغی ھفتے میں ایک دو دفعہ کھانے سے نہ گردے فیل ہوتے ہیں اور نہ گنٹھیا کا مرض ہوتا ھے اور نہ گاوُٹ کا۔

سبز پتے اور گاجر مولی سلاد کھانے سے وزن کم نہیں ہوتا ورنہ بھینس بیچاری اتنی بھاری بھرکم نہ ہوتی۔

دودھ پیا کریں ڈاکٹروں پر مت جاٸیں صرف MBBS کرنے سے کوٸی افلاطون نہیں بن جاتا۔ کیلشیم یا فل کریم اور ہاف کریم کے چکر میں مت پڑیں۔ ایک گلاس دودھ روزانہ پیا کریں۔

یاد رکھیں انسان کا بچہ اور گینڈے کا بچہ بچپن میں صرف دودھ پی کر بڑا ہوتا ھے۔ پانی زیادہ پیا کریں ٹھنڈا یا گرم پانی مناسب نہیں۔ نارمل room temperature پانی استعمال کریں۔

موسمی پھل معدہ اور سکن کیلٸے مفید ہونے کے علاوہ بے شمار دماغی اور اعصابی امراض کا علاج ہیں۔ سرد موسم میں ڈراٸی فروٹ کا استعمال زیادہ کریں۔ ریٹاٸرڈ پینشنر مونگ پھلی کو بھی ڈراٸی فروٹ سمجھ سکتے ہیں۔ عارضہ قلب کیلٸے مفید چیز ھے۔ انجیر تازہ یا خشک دونوں صورت میں جادو کا اثر رکھتی ھے۔

کالی مرچ، ہلدی کلونجی، دارچینی، سونف اور خشک دھنیا بہترین اینٹی باوٹک ہیں۔
۔
مصنوعی شکر (artificial sugar) ہرگز استعمال نہ کریں۔

شہد کے استعمال سے شوگر نہیں بڑھتی آپ آزما کر دیکھ لیں۔ اپنی شوگر چیک کریں پھر شہد کا ایک چمچ پانی کے گلاس میں حل کر کے کھاٸیں اب پھر شوگر چیک کریں آپ حیران ہو جاٸینگے۔ اور اگر تھوڑی بہت شوگر کی شکایت ہو بھی تو مناسب ورزش اور کھانے میں احتیاط سے کنٹرول میں رہتی ھے۔

باقی کھجور آم یا انگور کھانے سے آج تک کوٸی شوگر کا مریض مرتے نہیں دیکھا۔

باقی وہم کا کوٸی علاج نہیں۔
★صدقہ دیا کریں۔
★ بیوی کے علاوہ ہر بلا سے اپنے آپ کو دور رکھیں !!
★ اللہ کی عبادت نماز، روزہ، ڈکر و اذکار خوب دلجمعی سے کریں اور تندرست رہیں۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

30 Oct, 07:15


🔷 موبائل پاسورڈ لگائیں لیکن۔۔۔ 🔷

موبائل پر پاس ورڈ لگایا کریں پر کال کرنے والے آپشن کو کھلا چھوڑ دیا کریں۔

ایک حاملہ خاتون سیڑھیوں سے گری اور گرتے ہی بےہوش ہو گئی۔ اس وقت گھر میں اسکی دس سالہ بیٹی کے سوا کوئی بھی نہیں تھا۔
بچی کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کیا کرے۔ پھر اس نے اپنی امی کا موبائل اٹھایا، تاکہ ابو کو کال کرے۔ لیکن موبائل پہ پاسورڈ لگا ہوا تھا، بچی کچھ نہ کر سکی، بالآخر ماں اپنی زندگی سے ہار گئی۔

اسی طرح تین دوستوں کو دوران سفر کار حادثہ پیش آیا۔ایک اجنبی نے سارا معاملہ دیکھا اور وہ انکی مدد کرنا چاہتا تھا۔ مگر اس کے پاس کوئی موبائل فون نہیں تھا۔ جس کار کو حادثہ پیش آیا، اس میں چھ موبائل تھے۔ مگر ہر ایک کے موبائل پہ پاس ورڈ لگا ہوا تھا۔نتیجتاً وہ بروقت اسپتال نہ پہنچ سکے۔ غلطی کس کی ہے؟

🔘 آپ اپنی معلومات کے بارے میں بہت حساس ہیں، جبھی موبائل پہ پاس ورڈ لگاتے ہیں۔ یہ اچھی بات ہے۔ پاس ورڈ ضـــــرور لگائیں، لیکـــــــن صرف واٹس ایپ، پیغامات، فیس بک اور دوسری اہم فائیلز پر ہی لگائیں۔ صرف کال کرنے والے آپشن کو کھلا چھوڑ دیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ ایک دن اپنی یا اپنے کسی چاہنے والے کی زندگی بچا سکیں۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

30 Oct, 07:07


🔷 مختلف بہترین کہاوتیں 🔷

🔹 "جو اپنے پڑوسی کے گھر کو ہلاتا ہے، اس کا اپنا گھر گرجاتا ہے۔" (سوئس کہاوت)

🔹 "اگر کوئی شخص پیٹ بھر کر کھا لے تو اسے روٹی کا ذائقہ محسوس نہیں ہوتا۔" (اسکاٹ لینڈ کہاوت)

🔹 "اگر تم مسکرانا نہیں جانتے تو دکان نہ کھولو۔" (چینی کہاوت)

🔹 "اچھی شکل سب سے مضبوط سفارش ہے۔" (انگلش کہاوت)

🔹 "نیکی کرنا احسان فراموش کے ساتھ ایسا ہے جیسے سمندر میں عطر ڈالنا۔" (پولینڈ کہاوت)

🔹 "اگر تم کسی قوم کی ترقی دیکھنا چاہتے ہو تو اس کی عورتوں کو دیکھو۔" (فرانسیسی کہاوت)

🔹 "ہم اکثر چیزوں کو ان کی حقیقت سے مختلف دیکھتے ہیں کیونکہ ہم صرف عنوان پڑھنے پر اکتفا کرتے ہیں۔" (امریکی کہاوت)

🔹 "دوسروں کی غلطیاں ہمیشہ ہماری غلطیوں سے زیادہ واضح ہوتی ہیں۔" (روسی کہاوت)

🔹 "تمہاری قناعت تمہاری نصف خوشی ہے۔" (اطالوی کہاوت)

🔹 "ہر انسان اپنی تقدیر خود بناتا ہے۔" (انگلش کہاوت)

🔹 "اپنے دماغ کو علم سے لیس کرو، بہتر ہے کہ جسم کو زیورات سے سجاؤ۔" (چینی کہاوت)

🔹 "خود پسندی جہالت کی پیداوار ہے۔" (اسپین کہاوت)

🔹 "وہ محبت جو تحفوں پر انحصار کرے، ہمیشہ بھوکی رہتی ہے۔" (انگلش کہاوت)

🔹 "اس عورت سے ہوشیار رہو جو اپنی فضیلت کے بارے میں بات کرتی ہے۔"

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی معلومات کے لیے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

30 Oct, 07:00


🔷 زندگی کے کچھ حقائق 🔷

1. اپنی زندگی میں خطرات مول لیں۔ اگر آپ جیت جاتے ہیں، تو آپ قیادت کر سکتے ہیں ؛ اگر آپ ہار جاتے ہیں تو آپ رہنمائی کر سکتے ہیں۔

2. لوگ وہ نہیں ہوتے جو وہ کہتے ہیں بلکہ وہ ہوتے ہیں جو وہ کرتے ہیں۔ اس لیے ان کے بارے میں رائے ان کے الفاظ سے نہیں بلکہ ان کے عمل کی وجہ سے قائم کرو۔

3. جب کوئی آپ کو دکھ لے تو برا نہ مانیں کیونکہ یہ فطرت کا قانون ہے کہ جس درخت پر سب سے زیادہ میٹھے پھل لگتے ہیں اسے زیادہ سے زیادہ پتھر لگتے ہیں۔

4. اپنی زندگی سے جو بھی ہو سکے لے لو کیونکہ جب زندگی آپ سے لینے لگتی ہے تو آپ کی آخری سانسیں تک بھی لے لیتی ہے ۔

5. اس دنیا میں لوگ ہمیشہ آپ کی کامیابی کے راستے پر پتھر پھینکیں گے۔ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ ان سے کیا بناتے ہیں - دیوار یا پل۔

6. چیلنجز زندگی کو دلچسپ بناتے ہیں۔ ان پر قابو پانا زندگی کو بامعنی بناتا ہے۔

7. شکست کے خطرے کو مول لیے بغیر جیت کی کوئی خوشی نہیں ہے۔

8. رکاوٹوں کے بغیر راستہ کہیں نہیں جاتا۔

9. ماضی دیکھنے کے لیے ایک اچھی جگہ ہے لیکن یقینی طور پر رہنے کے لیے اچھی جگہ نہیں ہے۔

10. اگر آپ ہر وقت گزشتہ کل کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں تو آپ کا آنے والا کل بہتر نہیں ہو سکتا۔

11. اگر آپ پہاڑ پر نہیں چڑھتے ہیں؛ آپ میدان نہیں دیکھ سکتے۔

12. آپ کو دماغ رکھنے کے لیے معاوضہ نہیں دیا جاتا، آپ کو صرف اس کا ذہانت سے استعمال کرنے پر انعام دیا جاتا ہے

13. جو آپ سیکھنے میں ناکام رہتے ہیں وہ آپ کو سبق سکھا سکتا ہے۔

14. بدعنوان اور ایماندار شخص میں فرق یہ ہے: بدعنوان کی ایک پرائس ہوتی ہے جبکہ ایماندار کی ایک ویلیئو ہوتی ہے۔

15. اگر آپ کسی کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہو جائیں تو اسے بے وقوف نہ سمجھیں...... جان لیں کہ اس شخص نے آپ پر اس سے زیادہ بھروسہ کیا جس کے آپ حقدار تھے۔

16. ایمانداری ایک مہنگا تحفہ ہے۔ سستے لوگوں سے اس کی امید نہ رکھیں۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

30 Oct, 06:58


🔷 اگر آپ کی بیوی ۔۔۔ 🔷

اگر آپ کی بیوی نوکری پیشہ ہے یا آپ اس سے شادی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو ذرا غور سے پڑھیں:
اگر آپ کی بیوی گھر کی ذمہ داریاں سنبھالتی ہے، یا کوئی ہنر، چھوٹا کاروبار یا گھریلو کام کرتی ہے، تو آپ بہت خوش نصیب ہیں۔ یہ ایک مضبوط سہارا ہے، اور آپ کو اسے یہ احساس دلانا چاہیے کہ وہ آپ کی زندگی کی ملکہ ہے۔ ایسی عورت کو کسی غیر مرد سے واسطہ نہیں پڑتا، اور وہ اپنی توجہ صرف اپنے شوہر اور بچوں کی پرورش پر مرکوز رکھتی ہے، تاکہ وہ بچوں کو بہتر انسان بنا سکے۔

مگر اگر آپ کی بیوی ملازمت کرتی ہے، تو صورتحال تھوڑی مختلف ہو سکتی ہے کیونکہ ملازمت کے ماحول میں وہ دیگر لوگوں سے رابطے میں رہتی ہے (کارخانہ، دفتر، ادارہ وغیرہ)۔

• دفتر کا ساتھی: وہ ایک ایسا شخص ہے جو روزانہ آٹھ گھنٹے آپ کی بیوی کے ساتھ گزارے گا، اور یہ سلسلہ تقریباً تیس سال تک چل سکتا ہے۔ اس دوران وہ آپ کی بیوی سے کام کے حوالے سے یا کبھی کبھار زندگی کے معاملات پر بات کرے گا، اور بعض اوقات بوریت کو ختم کرنے کے لیے بھی گفتگو ہوگی۔

• دفتر کا باس: یہ ایک ایسا شخص ہوتا ہے جس کے پاس اتنی طاقت ہوتی ہے کہ وہ سب کو ڈانٹ سکتا ہے، اور اس میں آپ کی بیوی بھی شامل ہوتی ہے۔ اگر آپ کی بیوی کام میں کوئی غلطی کرتی ہے، تو اسے سرعام یا پرائیویٹ طور پر ڈانٹا جا سکتا ہے، اور اسے سر جھکا کر معافی مانگنی پڑے گی تاکہ نوکری نہ جائے۔ اب ذرا سوچیں، اگر آپ نے گھر میں کھانا ٹھیک نہ بننے پر بیوی کو ڈانٹا، تو وہ فوراً ناراض ہو جائے گی یا طلاق کی بات کر سکتی ہے۔

• کام کا شوہر: یہ ایک مغربی تحقیق کا تصور ہے۔ یہ ایک ایسا ساتھی ہوتا ہے جو آپ کی بیوی کے سب سے قریب ہوتا ہے۔ وہ اس کی زندگی کے بارے میں سب کچھ جانتا ہے اور اس کے دکھ درد کو سنتا ہے، اس کی مدد کرتا ہے، اور اکثر اس کی حمایت میں بات کرتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ، وہ اس کے لیے ایک سہارا بن جاتا ہے، اور بیوی کو لگتا ہے کہ وہی وہ شخص ہے جو اسے بہتر طریقے سے سمجھتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ آپ دونوں کے درمیان فاصلے پیدا ہونے لگتے ہیں۔

• تحقیق کے مطابق، 80 فیصد بے وفائی کے واقعات کام کی جگہ پر ہوتے ہیں، اور خواتین کو اکثر دفتر میں مختلف قسم کی ہراسگی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

آخری بات: یہ سب کچھ ہر نوکری پیشہ عورت کے ساتھ نہیں ہوتا، لیکن ان میں سے کچھ یا اس سے بھی بدتر حالات پیش آ سکتے ہیں۔ لہٰذا، آپ اپنی مرضی سے نوکری پیشہ عورت سے شادی کر سکتے ہیں، لیکن ان باتوں کا خیال ضرور رکھیں۔

یہ حقیقت ہے اور آج کل کے حالات میں عام ہے، اور اس پوسٹ کا مقصد سب مردوں کو خبردار کرنا ہے کہ یہ صورتحال اکثر نوکری پیشہ عورتوں کے ساتھ دیکھنے میں آتی ہے۔

🔘 نوٹ: اس مضمون میں کسی پر الزام تراشی نہیں کی گئی، بلکہ یہ مرد حضرات کو ممکنہ مسائل سے آگاہ کرنے کے لیے لکھا گیا ہے۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/5378
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

30 Oct, 06:53


یہ تصویر حیرت انگیز ہے!
پہلی نظر میں، ایسا لگتا ہے کہ کوئی پانی میں بیٹھا پڑھ رہا ہے، لیکن جب آپ زوم ان کرتے ہیں، تو آپ کو احساس ہوتا ہے کہ یہاں کوئی شخص ہے نہ کوئی کتاب نہ کوئی مطالعہ —صرف ایک وہم ہے۔

زندگی بھی اسی طرح ہے؛ یہ بظاہر کچھ نظر آتی ہے، لیکن زیرِ سطح یہ بالکل مختلف ہوتی ہے۔

*✍️دھوکــــــے کـــــــی دُنیــــــا🍂😔*

ISLAM WITH EMAN

20 Oct, 08:32


*دھی تے جھلیا دھی ہوندی اے*

ہر آۓ دن جنسی زیادتی کے بڑھتے واقعات کو ہم سب چپ چاپ دیکھ رہے ہیں مگر ہم نے اس معاملے کو کبھی سنجیدگی سے لیا ہی نہیں

چند دن شوشل میڈیا پر شور شرابا کرکر اپنی زمہ داری سے دست بردار ہوجاتے ہیں
مگر کبھی بھی کسی نے بچیوں کی عزتوں کو محفوظ کرنے کا سوچا ہی نہیں نا کوئی اقدام کیا

کیا کبھی آپ نے سوچا ہے آجکل ایسے واقعات میں روز بروز اضافہ کیوں ہو رہا ہے 🤔

*اسکی بڑی وجہ بےحجابی ہے*

ترجمہ:اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنی بیویوں اور بیٹیوں سے، اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں، اس سے بہت جلد ا ن کی پہچان و شناخت ہوجایا کرے گی، پھر وہ ستائی نہ جائیں گی، اور اللہ تعالی بخشنے والا مہربان ہے۔ ( الاحزاب : 59 )

انسان نے جب بھی دین سے منہ موڑا ہے اسے ذلت اور رسوائی کے سوا کچھ نہیں ملا

جب آپ مغربی طور طریقے کو اپنائیں گے تو آپکے ساتھ ہوگا بھی وہی جو مغرب میں ہوتا ہے

*بے حجابی* ایک ایسی *بدبُو* ہے جو وحشی درندوں کو آپکو نوچ کھانے کی دعوت دیتی ہے

اور *حجاب* آپ کیلیے *مشک کافور* کا کام کرتا ہے
جو آپکو وحشی نجس درندوں سے بچاتا ہے اور انہیں آپکے نزدیک آنے سے روکتا ھے

یقین کریں رب نے ہر مقدس شئے کو حجاب میں رکھا
سب سے بڑی مثال👇🏻
👈🏻۔۔ خانہ کعبہ
👈🏻قرآن پاک

*دنیا سے مثال لیتے ہیں ایک جوہری کے پاس جائیں*

اس نے اپنی دکان کے تمام قیمتی نگینے ہیرے موتی اور ان جیسے باقی قیمتی اشیاء کو کئی غلافوں میں رکھا ہوگا اور انکی حفاظت کیلیے صندوق میں رکھ کر تالا لگایا ہوگا

جبکہ لوہے اور لوہے جیسی باقی غیر ضروری اشیا کو کہیں بھی بنا کسی حفاظت کے رکھا ہوگا کیونکہ وہ قیمتی نہیں ہیں

یقین کریں حجاب بھی آپکی بچیوں کیلیے ایک غلاف کی مانند ہے اور انکی عزتوں پہ تالے جیسے تحفظ کا کام کرتا ہے
جب انکو کوئی دیکھے گا ہی نہیں تو ان کی عزت پر حملہ کیسے کریگا؟؟؟


اپنی بیٹیوں کو حقیر مت بنائیں انہیں حجاب کی تعلیم دیں انکی عزتوں کے تحفظ کی فکر کریں ورنہ وحشی درندے آپکو بھی نہیں چھوڑینگے

ذرا نہیں مکمل سوچیں۔۔۔

👆👆👆👆👆

ISLAM WITH EMAN

12 Oct, 17:26


🔷 اپنوں کا خیال رکھیں 🔷

ایک لڑکا ، ایک گھر میں اخبار پہنچانے جایا کرتا تھا، لیکن ایک دن اسے پتہ چلا کہ ان کا لیٹر بکس بند ہے،

اس نے دروازہ کھٹکھٹایا۔

ایک بزرگ آدمی نے، دھیرے دھیرے قدموں کے ساتھ، دروازہ آہستہ سے کھولا۔

لڑکے نے پوچھا: "جناب، آپ نے اپنا لیٹر بکس کیوں بند کیا ہوا ہے؟"

انہوں نے جواب دیا: "میں نے جان بوجھ کر اسے بند کیا ہے۔"

مسکراتے ہوئے انہوں نے کہا: "میں چاہتا ہوں کہ تم روزانہ میرے دروازے پر اخبار لے کر آؤ،

دروازہ کھٹکھٹاؤ یا گھنٹی بجاؤ اور مجھے ذاتی طور پر اخبار دو۔"

لڑکے کو حیرت ہوئی، اس نے جواب دیا: "یقیناً، لیکن اس سے تو دونوں کے لیے مشکل ہوگی،
اور وقت کا ضیاع ہوگا۔"

انہوں نے کہا: "کوئی بات نہیں۔ میں تمہیں ہر ماہ دروازہ کھٹکھٹانے کی فیس اضافی دوں گا۔"

پھر انہوں نے التجا بھری نظروں سے کہا:
"اگر کبھی تم نے دروازہ کھٹکھٹایا اور کوئی جواب نہ ملا، تو براہ کرم پولیس کو اطلاع دینا۔"

بزرگ کی درخواست سن کر نوجوان اخبار فروش چونک گیا اور پوچھا:

"کیوں جناب؟"

انہوں نے جواب دیا: "میری بیوی انتقال کر چکی ہے،

میرا بیٹا ملک سے باہر ہے اور میں یہاں اکیلا رہتا ہوں۔

کون جانے کب میری موت آ جائے۔"

اس لمحے، اخبار فروش نوجوان نے بوڑھے آدمی کی آنکھوں میں دھندلاہٹ اور نمی دیکھی۔

انہوں نے مزید کہا: "میں کبھی اخبار نہیں پڑھتا۔

میں اسے صرف اس لیے خریدتا ہوں ، تاکہ دروازہ کھٹکھٹنے یا گھنٹی بجنے کی آواز سن سکوں،

ایک مانوس چہرہ دیکھ سکوں،

اور کچھ لمحے خوشی کے گزار سکوں۔"

انہوں نے اپنے ہاتھ جوڑے اور کہا: "بیٹا، براہ کرم ایک احسان کرو۔

یہ میرے بیٹے کا نمبر ہے جو ملک سے باہر ہے۔

اگر کسی دن میں دروازہ نہ کھولوں، تو براہ کرم میرے بیٹے کو اطلاع دینا۔"

🔘 کبھی کبھی آپ سوچتے ہوں گے کہ لوگ روز سویرے آپ کو کیوں پیغامات بھیجتے رہتے ہیں۔ حقیقت میں، ان کی صبح کی سلام دعا بالکل اسی طرح ہے جیسے دروازے کی گھنٹی بجانا۔ یہ ایک طریقہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کی خیریت معلوم کریں اور اپنے پیار کا اظہار کریں۔

ایک دن، اگر آپ کو ان کا صبح کا پیغام یا شیئر کیا گیا مضمون نہ ملے تو ہو سکتا ہے کہ وہ ٹھیک نہ ہوں۔ براہ کرم اپنے دوستوں اور خاندان کا خیال رکھیں۔۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

12 Oct, 17:17


🔷 مسخ شدہ جانور (2) 🔷

تمام مسوخات حرام ھیں اور ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔

1۔ ھاتھی
(جو کہ ایک لوطی مرد تھا)

2۔ ریچھ
(بدکار عورت تھی
جو مردوں کو گناہ کی دعوت دیتی تھی)

3۔ خنزیر
(یہ نصارٰی کی ایک قوم تھی جس نے
حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے نزول مائدہ کی استدعا کی اور جب خدا نے ان کی استدعا پر مائدہ نازل کیا تو انکا انکار اور بڑھ گیا)

4۔ بندر
(یہ یہود کی ایک قوم تھی
جس نے خدائی ممانعت کے باوجود یوم السبت (سینچر "ھفتہ" کے دن) مچھلیوں کا شکار کیا)

5۔ جریث
(ایک دیوث مرد تھا جو لوگوں کو اپنی اھلیہ کے ساتھ زنا کرنے کی دعوت دیا کرتا تھا)

6۔ سوسمار (گوہ)
(ایک بدو آدمی تھا جو راستہ میں
حاجیوں کے مال چوری کیا کرتا تھا)

7۔ وطواط
(یہ چور تھا جو کجھور کے درختوں
پر چڑھ کر کجھوریں چرایا کرتا تھا)

8۔ دعموص
(یہ چغل خور آدمی تھا اور چغل خوری کر کے دوستوں میں جدائی ڈال دیتا تھا)

9۔ بچھو
(یہ بد زبان تھا
جس کی زبان سے کوئی نہیں بچتا تھا)

10۔ عنکبوت
(خیانت کار عورت تھی
جو اپنے شوہر کی خیانت کرتی تھی)

11۔ خرگوش
(یہ ایک عورت تھی
جو حیض و نفاس کا غسل نہیں کرتی تھی)

12۔ سہیل
(یہ ایک رشوت خور مرد تھا)

13۔ زہرہ
(بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے
بعض کی زوجہ تھی جس کا نام ناہیل تھا جس پر ھاروت و ماروت فریفتہ ھوئے تھے)

مخفی نہ رہے کہ شیخ صدوق علیہ الرحمہ نے سہیل و زہرہ کے متعلق وضاحت کی ھے کہ یہ دو دریائی جانور ھیں ان سے آسمانی ستارے مراد نہیں ھیں ۔
(خصال شیخ صدوق علیہ الرحمہ)

14۔ ملی مچھلی
(جس پر چھلکا نہیں ھوتا
خدا کی مسخ شدہ مخلوقات میں سے ایک ھے جن کا جرم یہ تھا کہ داڑھی منڈواتے تھے اور مونچھوں کو تاؤ دیتے تھے اس کے نتیجے میں ملی مچھلی کی شکل میں مسخ ھو گئے)

روایات میں وارد ھے کہ تمام مسوخات کا کھانا اسلام میں حرام ہے۔
(حرم اللہ ورسولہ المسوخ جمیعا)
"وسائل الشیعہ"

🔘 اگرچہ جو قومیں مسخ ھوئیں وہ تین دن سے زیادہ دنیا میں زندہ نہیں رہیں بلکہ سب نیست و نابود ھو گئیں اور انکے بعد خداوند عالم نے انکی ھم شکل مخلوق خلق کی اور انکا حکم (حرمت) انکے لیے برقرار رکھا۔
(قوانین الشریعہ جلد 2 صفحہ 282)

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی معلومات کے لیے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/1094
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

10 Oct, 11:08


🔷 چقندر 🔷

چقندر کھانے سے پہلے اسکے فوائد اور نقصانات بھی جان لیں۔۔

چقندر کا استعمال بہت عام ہے، سلاد سے لے کر اس کا جوس کافی پسند کیا جاتا ہے۔

فائبر، فولیٹ، میگنیز، پوٹاشیم، آئرن اور وٹامن سی سے بھرپور چقندر متعدد جسمانی امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

■ چقندر کے فوائد
🔹 جسمانی توانائی بڑھائے
نائٹرک آکسائیڈ کی بدولت خون کی شریانیں کشادہ ہوتی ہیں، اس سے مسلز کو زیادہ آکسیجن ملتی ہے جو کہ جسمانی توانائی کو دیر تک برقرار رکھنے میں مددگار ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق چقندر کا جوس نکال کر پینا جسمانی مشقت کے کاموں کے لیے توانائی بڑھاتا ہے۔

🔹 دماغی طاقت کے لیے مفید
مسلز کو زیادہ آکسیجن کی فراہمی کے ساتھ ساتھ چقندر دماغ کو بھی زیادہ آکسیجن پہنچاتی ہے اور اس کے لیے بھی چقندر کو سلاد یا جوس کی شکل میں استعمال کرنا فائدہ مند ہے۔

🔹 قبض دور رکھے
ایک کپ چقندر میں ساڑھے 3 گرام فائبر ہوتی ہے اور یہ جز قبض کی روک تھام میں مدد دیتا ہے۔

نہ گھلنے والا فائبر غذا کو تیزی سے غذائی نالی سے گزرنے میں مدد دیتا ہے اور بہت جلد خارج بھی کردیتا ہے، قبض کا شکار رہنے والوں میں بواسیر کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے تو چقندر اس موذی مرض سے بھی تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ پرانی قبض یا کم فائبر والی غذا بواسیر کا خطرہ بڑھاتی ہے جس سے بچاﺅ کے لیے زیادہ فائبر والی غذائیں جیسے چقندر فائدہ مند ہے۔

🔹 اینٹی آکسائیڈنٹس بھرپور
اس سبزی میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو کہ جسم میں گردش کرنے والے فری ریڈیکلز کے نقصان سے بچانے کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں اور جان لیوا امراض سے تحفظ ملتا ہے۔

🔹 کینسر کو ختم کرنے کی صلاحیت
کچھ مطالعات سے ثابت ہوا ہے کہ چقندر کے استعمال سے کینسر کو پیدا ہونے سے روکنے میں انتہائی معاؤن کردار ادا کرتی ہیں۔

اس میں موجود روغن جسم میں کینسر خلیوں کی افزائش کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

🔹 حاملہ خواتین کے لیے مفید
خواتین کے ڈاکٹرز حاملہ خواتین کو چقندر کھانے کا مشورہ دیتی ہیں کیوں کہ اس میں بڑی تعداد میں آئرن موجود ہوتا ہے جو ریڈ بلڈ سیلز بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور اکثر حاملہ خواتین کے اندر ان کی کمی ہوجاتی ہے۔

■ چقندر کے نقصانات
٭چقندر دیر سے ہضم ہونے والی سبزی ہے۔
٭چقندر بادی سبزی ہے اسے کھانے سے بھاری پن کا احساس ہوتا ہے۔
٭چقندر میں شکر کافی مقدار میں موجود ہوتا ہے جو ذیابیطس (شوگر) کا سبب بن سکتا ہے۔
٭چقندر سے تیزابیت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
٭چقندر کے زیادہ استعمال سے دست کو خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
٭تین سال سے کم عمر کے بچوں کو چقندر کا جوس نہیں دینا چاہیے۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

10 Oct, 11:01


🔷 صلہ رحم 🔷

سوال: صلہ رحم میں رحم سے مراد کون سے رشتے دار ہیں اور صلہ رحم کی حد کیا ہے؟

جواب:
اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو انسان کے رحم میں شریک ہیں اور اس کے اعزاء میں شمار ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس میں سببی(بیوی یا شوہر کے رشتے دار) اور دور کے خونی رشتے دار شامل نہیں ہیں۔ واجب صلہ رحم یہ ہے کہ اگر انہیں ضرروت ہو تو جس طرح سے بھی ہو سکے ان سے نیکی اور احسان کرے مثلا بیماری میں عیادت کرے، دعوت کریں تو اسے قبول کرے، ملاقات ہونے پر مزاج پرسی کرے اور اگر پیسوں کا تقاضا کریں تو ان کی مدد کرے وغیرہ۔

(بمطابق فتاوی آقای سیستانی دامت برکاتہ)

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

10 Oct, 10:57


🔷 ملاوٹ پکڑنے کے طریقے 🔷

مختلف اشیاء میں ملاوٹ پکڑنے کے بہت ہی آسان طریقے۔۔۔

آج کل ہر کھانے اور چیز میں ملاوٹ کا ہونا ایک عام سی بات بنتی جارہی ہے. چند روپوں کے لئے انسانیت سے کھیلنے والے یہ ظالم لوگ اس چیز کا بھی خیال نہیں کرتے کہ ان کے اس قابل مذمت عمل سے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں.

■- چائے
پتی کو ٹھنڈے پانی میں ڈالیں اور اگر پانی کا رنگ براؤن ہوجائے تو جان لیں کہ آپکی چائے میں ملاوٹ ہے.

■- فروزن مٹر
اگر مٹروں کو فریز کردیا جائے تو وہ محفوظ ہوجاتے ہیں.
لیکن کچھ کمپنیاں انہیں لمبے عرصے تک محفوظ رکھنے کے لئے ایک ایسا کیمیکل استعمال کرتی ہیں جو کہ ہمارے لئے بہت ہی خطرناک ہے.
اگر فریج سے نکال کر مٹروں کو پانی میں ڈالا جائے اور پانی کی رنگت سبز ہوجائے تو فوری طور پر ان مٹروں کو تلف کردیں.

■- ثابت دارچینی
ثابت دار چینی کی ڈنڈیوں کو اپنے ہاتھوں پر رکھ کر توڑیں.اگر آپکے ہاتھ رنگدار ہوجائیں تو یہ ڈنڈیاں ملاوٹ زدہ ہیں.

■- ثابت ہلدی
یہ مت سمجھیں کہ آپ ہلدی کی جڑیں استعمال کرکے خالص ہلدی استعمال کررہے ہیں کیونکہ یہ بھی ملاوٹ زدہ ہوسکتی ہیں.
ہلدی کی جڑوں کو کاغذ پر رکھیں اور تھوڑا سا ٹھنڈا پانی ڈالیں.
اگر کاغذ پیلا ہوجائے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ ہلدی کی جڑیں جعلی ہیں.

■- سیب
کچھ لوگ سیب کو چمکدار بنانے کے لئے اس پر پالش کرتے ہیں.
اگر سیب کے کاٹنے کے دوران اسکے اوپر سے سفید چیز اترے تو یہ اس بات کی نشانی ہے کہ اس پر ویکس لگایا گیا ہے.

■- ثابت کالی مرچ
اگر ثابت کالی مرچ چمکدار ہو اوراس میں سے کیروسین آئل کی بدبو آرہی ہو تو یہ ملاوٹ زدہ ہے.

■- زیرہ
اگر آپ زیرہ کو اپنے ہاتھ پر رکھ کر پیسیں یا رگڑیں اور آپکی ہتھیلی سیاہ ہوجائے تو یہ زیرہ ملاوٹ شدہ ہے.

■- دودھ
اگر دودھ میں ڈٹرجنٹ کی ملاوٹ جاننی ہو تو 10ملی لیٹر پانی اور10ملی لیٹر دودھ لے کر ملائیں اور اگر دودھ پر جھاگ آجائے تو یہ اس بات کی نشانی ہے کہ دودھ میں ڈٹرجنٹ کی ملاوٹ ہے.

■- سوکھا دھنیا
اس مصالحے میں اگر چورے کی ملاوٹ کے بارے میں جاننا ہو تو سوکھے دھنیے کو پانی میں ڈالیں, جو چیز بھی پانی کے اوپر ابھرے گی وہ چورا ہوگا.

■- ناریل کا تیل
اس تیل کو فریج میں رکھیں جو چیز جم جائے گی وہ ناریل کا تیل ہے اور جو مائع رہ جائے گا وہ ملاوٹی اجزاء ہیں.

■- شہد
روئی میں شہد کو بھگوئیں اور اب اس روئی کو آگ لگائیں،اگر بآسانی آگ لگ جائے تو شہد خالص ہے اور اگر’چڑ چڑ‘ کی آواز آئے تو اس میں ملاوٹ ہے.

■- سرخ مرچ
سرخ مرچ کو پانی کے گلاس میں ڈالیں،اگر یہ رنگ چھوڑ جائے تو سرخ مرچ ملاوٹ شدہ ہے۔


🔘 ہر عمل اللَّـه رب العزت کی رضا کے لیے ﺁﺋﯿﮯ اور آپ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﻭﺭ ﺍپنے ﺍﺭﺍﺩﻭﮞ ﮐﻮ اللَّـه ﮐﯽ ﭘﻨﺎﮦ میں ﺩﮮ ﺩﯾﮟ۔ خود میں اور معاشرے میں تبدیلی لانے کی کوشش جاری رکھیں.....

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی معلومات کے لیے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

04 Oct, 05:53


🔷 ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کا علاج 🔷

ذہنی دباؤ اور پریشانیوں کا سامنا کرنا انسانی زندگی کا حصہ ہے، اور قرآن و حدیث میں اس کے لیے بہت سی رہنمائی موجود ہے جو آپ کی رہنمائی اور سکون کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ یہاں کچھ رہنمائی پیش کی جا رہی ہے تاکہ آپ ذہنی دباؤ اور تاریکی سے نکل سکیں۔

■ قرآن کی روشنی میں
1. اللہ سے مدد مانگنا:
"وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى الْخَاشِعِينَ" (البقرہ 2:45)
ترجمہ: اور صبر اور نماز سے مدد مانگو، اور بیشک یہ بھاری ہے مگر ان لوگوں پر جو عاجزی کرنے والے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں سکھاتا ہے کہ جب ہم مشکلات میں ہوں، تو نماز اور صبر سے مدد لیں۔ نماز ہمیں اللہ سے قریب کرتی ہے اور صبر ہمیں مضبوط بناتا ہے۔

2. اللہ ہر آزمائش سے واقف ہے:
"لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا" (البقرہ 2:286)
ترجمہ: اللہ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔

یہ آیت ہمیں یقین دلاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے زیادہ آزمائش میں نہیں ڈالتا جسے ہم برداشت نہ کر سکیں۔ اس لیے یقین رکھیں کہ اللہ آپ کو ان حالات سے نکالنے کی قدرت رکھتا ہے۔

3. اللہ پر بھروسہ کرنا:
"أَلَيْسَ اللَّهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ" (الزمر 39:36)
ترجمہ: کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے؟

یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ جب ہم اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں، تو اللہ ہمیں ہماری مشکلات سے نجات دیتا ہے۔

■ حدیث کی روشنی میں
1. پریشانیوں کے وقت کی دعا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی پریشان ہو تو یہ دعا کرے:
"اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ، وَابْنُ عَبْدِكَ، وَابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِي بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي، وَنُورَ صَدْرِي، وَجَلَاءَ حُزْنِي، وَذَهَابَ هَمِّي"
ترجمہ: اے اللہ! میں تیرا بندہ ہوں، تیرے بندے کا بیٹا اور تیری بندی کا بیٹا ہوں، میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، تیرا فیصلہ مجھ پر جاری ہے، تیرا حکم مجھ پر نافذ ہے۔ میں تجھ سے تیرے تمام اسمائے حسنہ کے ذریعے سوال کرتا ہوں جو تو نے خود کو دیے ہیں، جو تو نے اپنی کتاب میں نازل کیے ہیں، یا جو تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھائے ہیں، یا جو تو نے اپنے پاس علم غیب میں رکھے ہیں کہ تو میرے دل کو قرآن کا بہار بنا دے، میرے سینے کا نور بنا دے، میرے غم کو دور کر دے، اور میری پریشانی کو ختم کر دے۔ (مسند احمد)

2. اللہ پر توکل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مَنْ لَزِمَ الاسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللَّهُ لَهُ مِنْ كُلِّ ضِيقٍ مَخْرَجًا وَمِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجًا"
ترجمہ: جو شخص استغفار کو لازم کر لے، اللہ اس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے اور ہر غم سے نجات دے دیتا ہے۔ (سنن ابی داؤد)

■ عملی اقدامات:
1. نماز کی پابندی:
پانچ وقت کی نماز اللہ سے تعلق مضبوط کرتی ہے اور دل کو سکون دیتی ہے۔

2. ذکر اور دعا:
روزانہ اللہ کا ذکر کریں، جیسے "سبحان اللہ"، "الحمد للہ"، اور "اللہ اکبر"۔ ذکر دلوں کو اطمینان دیتا ہے۔ (القرآن 13:28)

3. استغفار:
استغفار کے ذریعے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں، کیونکہ گناہوں کا بوجھ بھی ذہنی دباؤ کا سبب بن سکتا ہے۔

4. صبر اور شکر:
اپنی زندگی میں چھوٹی چھوٹی نعمتوں پر غور کریں اور اللہ کا شکر ادا کریں، اس سے دل کا بوجھ کم ہوتا ہے۔

🔘 یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور وہ آپ کی پریشانیوں سے بھی واقف ہے۔ اپنی دعا، ذکر اور توکل کو مضبوط کریں اور صبر کا دامن نہ چھوڑیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کی مشکلات آسان کرے گا اور آپ کو سکون عطا فرمائے گا۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی معلومات کے لیے شیئر ضرور کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

👈 ڈپریشن دور کرنے کیلئے پوسٹس ۔۔۔

🌸 کامیابی کیلئے 8 سبق
https://t.me/islamwitheman/386

🔷 ڈپریشن
http://t.me/islamwitheman/1265

🔷 ڈپریشن سیریز
https://t.me/islamwitheman/2168

🌸 مسائل سے کیسے نمٹا جائے
https://t.me/islamwitheman/2299

🌸 زندگی کی جنگ
http://t.me/islamwitheman/2447

🌸 پریشان نہ ہوں
http://t.me/islamwitheman/2480

🔷 نفسیاتی مسائل کا حل (وظیفہ)
https://t.me/islamwitheman/2896

🔷 منفی اور مثبت انرجی
https://t.me/islamwitheman/4464

💔 محبت کی وجہ سے ڈپریشن
https://t.me/islamwitheman/5356
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

04 Oct, 04:28


🌷 پس منظر 🌷

یونیورسٹی میں ایک پروفیسر تھے جو اپنی کلائی میں لیڈی گھڑی باندھتے تھے، جسے دیکھ کر سب طلباء کی ہنسی چھوٹ جایا کرتی تھی، ایک عرصے بعد وائس چانسلر کے ذریعے جب ہم پر انکشاف ہوا کہ پروفیسر صاحب جو زنانہ گھڑی پہنتے ہیں وہ ان کی فوت شدہ بیوی کی ہے۔۔۔
اس واقعے سے سیکھا کہ ‏"کچھ دل بِنا بولے محبوب کی رحلت کے بعد بھی اَلم اور درد محسوس کرتے ہیں۔"

ایک دفعہ ہسپتال میں کسی مریض کی عیادت کے لیے جانا ہوا، کوریڈور میں چلتے ہوئے ایک جواں سال لڑکی کی وِگ (بال) گر گئی۔ وہاں موجود تمام لوگ اس پر ہنسنے لگے،
آگے بڑھ کر جب ایک دوسری عورت نے اس کی مدد کی ‏تو وہ روتے ہوئے کہنے لگی اِس میں میرا کوئی قصور نہیں "کینسر" نے میرے بال لے لیے اس لیے مجھے یہ آرٹیفشل وِگ لگانا پڑتی ہے۔۔۔

اسی طرح قبرستان میں دس سالہ بچے کو ایک قبر پر کھڑا کچھ کہتے ہوئے سنا جو کہہ رہا تھا "ماما اٹھو میرے ساتھ سکول چلو
استاد مجھے تمام لڑکوں کے ‏سامنے مارتا اور کہتا ہے کہ تمہاری ماں کتنی سست اور کاہل ہے جو تمہاری پڑھائی کا خیال نہیں رکھتی۔۔۔

🔘 کسی کی ظاہری حالت دیکھ کر ہمیں قطعا مذاق یا کسی قسم کا بھونڈا ری ایکشن نہیں دینا چاہیے ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے اندر ہزار دُکھ چھپائے ہوئے ہو جس کا ہمیں علم نہ ہو۔۔۔

‏بولنے، سوچنے اور ری ایکشن دینے سے پہلے اگلے بندے کی فیلنگز کا خیال رکھیے۔۔۔ بلاشبہ بعض باتیں انسان کو قتل کر دیتیں ہیں۔۔۔

بدگمانی بہت سے معاملات خراب کرتی ہے عربی میں ایک مقوله ہے "زبان سے نکلنے والے الفاظ دو دھاری تلوار کی طرح ہوتے ہیں۔"
احتیاط کیا کریں۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/396
ISLAM WITH EMAN 

ISLAM WITH EMAN

03 Oct, 10:36


🌹 بیٹے کا معاشرتی تقاضا 🌹

ایک آدمی کی بیوی چالیس سال کی عمر میں انتقال کر گئی۔ جب اس کے دوستوں اور رشتہ داروں نے دوسری شادی کا مشورہ دیا تو اس نے جواب دیا کہ اس کی بیوی کا سب سے بڑا تحفہ ایک بیٹے کا ہونا ہے، اور وہ اس کے ساتھ اپنی زندگی گزارے گا۔

بیٹے کی تربیت
جب بیٹا بڑا ہوا، تو اس نے اپنے تمام کاروبار کی ذمہ داریاں بیٹے کو سونپ دیں۔ وہ اکثر اپنے دفتر میں یا دوست کے دفتر میں وقت گزارنے لگا۔

تنہائی کا احساس
بیٹے کی شادی کے بعد، وہ آدمی زیادہ تنہا محسوس کرنے لگا۔ اس نے اپنے گھر کا مکمل کنٹرول اپنی بہو کے حوالے کر دیا۔

ایک دن کا واقعہ
بیٹے کی شادی کے ایک سال بعد، وہ دوپہر کا کھانا کھا رہا تھا جب بیٹا بھی دفتر سے آیا۔ ہاتھ دھو کر کھانے کے لیے تیار ہو رہا تھا۔ بیٹے نے سنا کہ والد نے کھانے کے بعد دہی مانگی، تو بیوی نے جواب دیا کہ آج گھر میں دہی نہیں ہے۔
کھانا کھانے کے بعد، والد باہر چہل قدمی کے لیے نکل گیا۔ کچھ دیر بعد، بیٹا اپنی بیوی کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھ گیا۔ کھانے کے برتن میں دہی موجود تھا، مگر بیٹے نے بغیر کسی ردعمل کے کھانا کھایا اور پھر دفتر چلا گیا۔

حیرت انگیز خبر
کچھ دنوں بعد، بیٹے نے اپنے والد سے کہا، "آج آپ کو عدالت جانا ہے اور آپ کی شادی ہو رہی ہے!" والد نے حیرت سے اپنے بیٹے کی طرف دیکھا اور کہا، "بیٹا! مجھے اب شادی کی ضرورت نہیں، اور میں تم سے اتنی محبت کرتا ہوں اور اب تمہیں بھی ماں کی ضرورت نہیں، تو پھر میری دوبارہ شادی کیوں؟"

حقیقت کا انکشاف
لڑکے نے جواب دیا، "بابا، میں اپنی ماں کو آپ کے لیے نہیں لا رہا، نہ ہی ایک ساس کو اپنی بیوی کے لیے لا رہا ہوں! میں صرف آپ کے لیے دہی کا انتظام کر رہا ہوں! کل سے میں آپ کی بہو کے ساتھ کرائے کے گھر میں رہوں گا اور آپ کے دفتر میں ایک ملازم کی حیثیت سے کام کروں گا تاکہ آپ کی بہو دہی کی قیمت جان سکیے۔"

والدین کی اہمیت
یہ کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ والدین ہمارے لیے اے ٹی ایم کارڈز ہو سکتے ہیں، لیکن وہ ہماری مرضی پر نہیں بلکہ ہم ان کی مرضی پر چلتے ہیں۔ دنیا کے تمام والدین کو زندہ باد! ہر گھر میں ایسے مثالی طرز عمل اپنائے جانے چاہئے...

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman/4769
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

29 Sep, 04:09


*شہید حسن نصراللّٰہ کون تھے؟*

شعلہ بیان مقرر اور خطے میں ایران کی سرپرستی میں قائم مزاحمت کے محور کے اہم رکن شیخ حسن نصر اللّٰہ نے 1992 میں حزب اللّٰہ کی قیادت سنبھالی تھی۔

مشرقی بیروت کے علاقے بورجی حمود میں 1960 میں پیدا ہونے والے حسن نصراللّٰہ اپنے پیشرو عباس الموسوی کے اسرائیلی گن شپ ہیلی کاپٹر سے قتل کے بعد 1992 میں 32 سال کی عمر میں حزب اللّٰہ کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے۔

انہوں نے عراق کے شہر نجف میں تین سال تک سیاست اور قرآن کی تعلیم حاصل کی، یہیں ان کی ملاقات لبنانی امل ملیشیا کے رہنما سید عباس موسوی سے ہوئی۔

1978 میں حسن نصراللّٰہ کو عراق سے بے دخل کر دیا گیا، لبنان کے خانہ جنگی کی لپیٹ میں آنے کے بعد حسن نصراللّٰہ نے امل تحریک میں شمولیت اختیار کرلی، انھیں وادی بقاع میں امل ملیشیا کا سیاسی نمائندہ مقرر کیا گیا۔

اسرائیلی فوج کے 1982 میں بیروت پر حملے کے بعد حسن نصراللّٰہ امل سے علیحدہ ہوکر حزب اللّٰہ میں شامل ہوئے، حسن نصراللّٰہ کی قیادت میں حزب اللّٰہ اسرائیل کی ایک اہم مخالف تنظیم کے طور پر ابھری۔

انھوں نے اسرائیلی افواج کے خلاف چھوٹے پیمانے پر جنگ کی پالیسی اپنائی اور ان کی یہ مزاحمتی تحریک 2000 میں 22 سال بعد جنوبی لبنان سے اسرائیلی افواج کے انخلا کا اہم سبب بنی۔

حسن نصراللّٰہ نے 2004 میں اسرائیل اور حزب اللّٰہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں بھی اہم کردار ادا کیا اور اس معاہدے کو عرب دنیا میں حزب اللّٰہ اور حسن نصراللّٰہ کی فتح کے طور پر دیکھا گیا۔

2005 میں لبنان کے وزیر اعظم رفیق حریری کے قتل کے بعد حسن نصر اللّٰہ نے ملک کے مختلف سیاسی دھڑوں کے درمیان ایک ثالث کا کردار بھی نبھایا۔

حسن نصر اللّٰہ کا اصرار تھا کہ اسرائیل بدستور ایک حقیقی خطرہ ہے۔ حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد سے، حزب اللّٰہ لبنان، اسرائیل سرحد کے ساتھ تقریباً روزانہ اسرائیلی فوجیوں سے لڑتی رہی ہے۔

‏اسرائیل نے شہید عباس موسوی کو شہید کیا اور کہا کہ حزب اللہ ختم ہو جائے گی لیکن سید حسن نصر اللہ کی قیادت غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کے لئے مزید سخت ثابت ہوئی۔
آج سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد بھی جو قیادت آئی گی وہ سید حسن نصر اللہ سے زیادہ سخت اور اسرائیل کے لئے خوفناک ثابت ہوگی البتہ اس سے قبل اسے "خون ناحق" کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی.

🔷🔷🔷🔷🔷

ISLAM WITH EMAN

29 Sep, 04:08


63 میں کیا راز ہے ؟

شہید سید حسن نصر اللہ حاج قاسم کی طرح 63 سال کی عمر میں شہید ہوئے!

اس عمر میں کیا راز ہے جب اس عمر میں مزاحمت کے اکثر شہداء جیسے کہ پیغمبر اور امیر المومنین شہید ہو جاتے ہیں؟!

شہید حاج قاسم سلیمانی کی عمر 63 سال ہے۔
شہید محسن فخر زادہ، 63 سال کے
شہید اسماعیل ہنیہ کی عمر 63 سال ہے۔
شہید محمد رضا زاہدی کی عمر 63 سال ہے۔
شہید فواد شیکر کی عمر 63 سال ہے۔
شہید حج حسن ارلو کی عمر 63 سال ہے۔
شہید ابراہیم رئیسی، 63 برس کے
شہید ابراہیم عجل کی عمر 63 سال تھی۔
اور اب 63 سالہ شہید سید حسن نصراللہ

🔷🔷🔷🔷🔷

ISLAM WITH EMAN

29 Sep, 04:04


*🛑⚫️ جس دن اس نوجوان طالب علم نے ہتھیار اٹھایا اور شیطان کے مقابل کھڑا ھوا، اسی دن اس نے موت کو شکست دی اور شہادت کو چنا۔*
*یہ خدا کی مہربانی تھی کہ اس کی شہادت کئی سالوں تک مؤخر ھوئی تاکہ ھم انسانیت کا حقیقی مطلب سمجھ سکیں۔*
*کتنا عظیم ھیرو تھا، کتنی بابرکت زندگی، اور کیا ھی خوبصورت موت...*

تصویر: حزب اللہ لبنان کے عظیم رہنما شہید سید حسن نصراللہ کی جوانی کے دنوں کی تصویر۔

💔😭💔

ISLAM WITH EMAN

29 Sep, 04:04


*شہید سید حسن نصراللہ رح۔ کی زندگی کے مختلف مراحل کی فوٹو بچپن سے شہادت تک* 😭

ISLAM WITH EMAN

22 Sep, 20:08


■ ماہ ربیع الاول کی مناسبت سے پوسٹس لنکس۔ پوسٹ دیکھنے کیلئے مطلوبہ پوسٹ کے لنک پر کلک کریں۔۔۔

🔷 ماہ ربیع الاول
https://t.me/islamwitheman/4984

🌸 اعمال پہلی ربیع الاول
https://t.me/islamwitheman/2769

🔥 شہادت محسن ابن علی (یکم ربیع الاول)
https://t.me/islamwitheman/1992

🔥 محسن ابن علی کی شہادت
https://t.me/islamwitheman/2793

🌷 رحلت بیبی ام رباب (6 ربیع الاول)
https://t.me/islamwitheman/2784

🌷 ام رباب زوجہ امام حسین
https://t.me/islamwitheman/2783

🌹 تعارف امام حسن عسکری
https://t.me/islamwitheman/2000

🔶 شھادت امام حسن عسکری (8 ربیع الاول)
https://t.me/islamwitheman/2002

🔶 زیارت امام حسن عسکری
https://t.me/islamwitheman/2003

🌹 فرامین امام حسن عسکری
https://t.me/islamwitheman/2004

🌹 حیاتنامہ امام حسن عسکری
https://t.me/islamwitheman/2786

🌹 عید شجاع، عید زھراء (9 ربیع الاول)
https://t.me/islamwitheman/2790

🌹 عید شجاع، عید زھراء
https://t.me/islamwitheman/2013

🌹 شادی مبارک کے اخلاقی نکات (10 ربیع الاول)
https://t.me/islamwitheman/2015

🌺 ہفتہ وحدت 12 تا 17 ربیع الاول
https://t.me/islamwitheman/2030

🤝 12 سے 17 ربیع الاول ہفتۂ وحدت
https://t.me/islamwitheman/2796

یزید ابن معاویہ کا واصل جہنم ہونا (14 ربیع الاول)
https://t.me/islamwitheman/2029

🌹 شجرہ نسب حضرت محمد
https://t.me/islamwitheman/2019

🌹 مختصر سوانح حیات (17 ربیع الاول)
https://t.me/islamwitheman/2020

🔷 بوقت ولادت آثار نبوت
https://t.me/islamwitheman/2021

🔷 تجارت اور بحیرا سے ملاقات
https://t.me/islamwitheman/2022

🔷 کردار کی بلندی اور شادی
https://t.me/islamwitheman/2023

🌹 رسولخدا قرآن کی روشنی
https://t.me/islamwitheman/2762

🌹 پیغمبر اکرم کی منفرد خصوصیات
https://t.me/islamwitheman/5024

🔷 رسول اکرم کی جائیداد
https://t.me/islamwitheman/4948

🌹 معجزات جسمِ اقدس رسولؐ
https://t.me/islamwitheman/5358

🔷 اولوالعزم انبیاء
https://t.me/islamwitheman/119

🔷 انسان وجود انبیاء کا محتاج ہے
https://t.me/islamwitheman/1081

🔷 انبیاء کرام صرف مشرق وسطی میں آئے؟
http://t.me/islamwitheman/1091

🍀 انسان کی تدریجا فکری تربیت
http://t.me/islamwitheman/1148

🍃 کیا دنیا و آخرت میں تضاد ہے؟
http://t.me/islamwitheman/1152

🌿 دیگر مناطق میں انبیاء
http://t.me/islamwitheman/1151

🔷 امام صادق کا مختصر تعارف (17 ربیع الاول)
https://t.me/islamwitheman/2031

🔵 امام صادق اور ہندی طبیب 1
https://t.me/islamwitheman/2032

🌹 امام جعفر صادق کا جاہ و جلال
http://t.me/islamwitheman/2381

🔷 زیارتنامہ امام جعفر صادق
http://t.me/islamwitheman/2382

🔷 امام صادق کی ضمانت
http://t.me/islamwitheman/2386

🌹 ام کلثوم بنت امام علی (18 ربیع الاول)
https://t.me/islamwitheman/2801

🌹 فدک، شہزادیؑ کیلئے تحفہ (22 ربیع الاول)
https://t.me/islamwitheman/2804

🌹 مختصر واقعہ فدک
https://t.me/islamwitheman/2805

🌹 جاگیر فدک کا مختصر احوال
https://t.me/islamwitheman/2806

🌹 فدک پر حضرت فاطمہؑ کا دعوائے ملکیت
https://t.me/islamwitheman/2810

🌹 مقدمہ فدک
https://t.me/islamwitheman/2811

🌹 خطبہ فدکیہ اور ناراضگی
https://t.me/islamwitheman/2814

🌹 فدک سے متعلق موقفات
https://t.me/islamwitheman/2815

🌹 خطبہ فدک
https://t.me/islamwitheman/2816

🌹 حضرت زہراءؑ کے بارے گریۂ پیغمبرؐ
https://t.me/islamwitheman/2820

🌹 تاریخ حضرت ابوطالب (26 ربیع الاول)
https://t.me/islamwitheman/3105

🌹 حیاتنامہ حضرت ابوطالب
https://t.me/islamwitheman/3626

🌹 تاریخ حضرت ابوطالب
https://t.me/islamwitheman/3629

🌹 جناب ابوطالب علیہ السلام
https://t.me/islamwitheman/3630

🌹 زیارتنامہ حضرت ابوطالب
http://t.me/islamwitheman/2402
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

20 Sep, 04:48


🌹 معجزات جسمِ اقدس رسولؐ 🌹

رسول اکرم محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسمِ اقدس کے چوبیس معجزات۔۔۔

1. یہ کہ جب آپ دھوپ میں کھڑے ہوتے یا راستہ چلتے تو جسم اقدس کا سایہ نہ ہوتا.

2. جو شخص آنحضرت ص کے ساتھ چلتا وہ کتنا ہی لمبا ہوتا لیکن حضرت کا سر اور گردن اس سے زیادہ بلند دکھائی دیتی.

3۔ یہ کہ ابر ہمیشہ دھوپ میں آپ کر سر اقدس پر سایہ فگن رہتا تھا.اور آپ کے ساتھ چلتا رہتا تھا.

4۔ یہ کہ کوئی پرندہ آپ کر سر کے اوپر سے پرواز نہیں کرتا تھا. اور کوئی جانور مثل مکھی و مچھر وغیرہ آپ کے جسم اقدس پر نہیں بیھٹتا تھا.

5۔ آپ اپنی پشت کی جانب سے بھی اسی طرح دیکھتے تھے.جس طرح اپنے سامنے سے دیکھتے تھے.

6۔ یہ کہ ہمیشہ آپ کی پیشانی مبارک سے نور سا طع رہتا اور چاند کے مانند اس معدن انوار کی جبین مبارک سے شعاع در و دیوار پر چمکتی تھی اور جب دست مبارک بلند کرتے تو حضرت کی انگلیاں دس شمعوں کے مانند روشنی دیتی تھیں۔۔

7۔ آنحضرت ص کی خوشبوئے مبارک اور وہ ایسی تھی کہ حضرت جس راستے سے گزر جاتے تھے دو روز تک بلکہ زیادہ دنوں تک جو شخص اس راستہ سے جاتا وہاں کی خوشبو سے سمجھ جاتا کہ آنحضرت ص اس راہ سے گزرے ہیں۔ حضرت کا پسینہ لوگ جمع کرتے تھے جو بہترین خوشبو دار عطر ہوتا لوگ دوسرے عطروں میں اس کو داخل و شامل کرتے تھے۔ اور پانی کا ڈول حضرت کے سامنے لاتے اور حضرت اس میں ایک چلو پانی منہ میں لے کر مضمضہ کرکے اس ڈول میں ڈال دیتے تو تمام پانی مشک سے زیادہ خوشبو دار ہوجاتا۔۔

8۔ یہ کہ آنحضرت ص کی نیند اور بیداری یکساں تھی۔ نیند آپ کے قوائے ادراک کو معطل نہیں کرتی تھی آپ فرشتوں کی آواز سنتے تھے۔ دوسرے لوگ نہیں سنتے تھے حضرت فرشتوں کو دیکھتے تھے اور دوسرے لوگ نہیں دیکھتے تھے جو کچھ لوگوں کے دلوں میں گزرتا تھا حضرے اس پر مطلع ہوجاتے تھے۔

9۔ آپ کے مشام میں کبھی بدبو نہیں پہنچتی تھی۔

10۔ حضرت ص اپنا آپ دہن جس کنوئیں میں ڈالتے اس کی برکت سے کنواں پانی سے بھرجاتا تھا اور جس درد والے کے جسم پر مل دیا جاتا وہ شفا پاتا تھا حضرت کا دست مبارک جس غذا کو مس کردیتا اس میں اس قدر برکت ہوجاتی کہ مختصر غذا کثیر آدمیوں کو سیر کردیتی تھی چنانچہ ایک بکری کے بچہ اور ایک صاع جو سے سات سو زیادہ افراد سیر ہوئے۔

11۔ تمام زبانوں کو حضرت سمجھتے اور ہر زبان میں گفتگو کرتے تھے۔

12۔ حضرت کی داڑھی میں سترہ سفید بال تھے جو آفتاب کے مانند چمکتے تھے۔

13 حضرت کی پشت مبارک پر مہر نبوت تھی جس کا نور آفتاب کے نور پرچھا جاتا تھا۔

14۔ حضرت کی مبارک انگلیوں سے پانی جاری ہوا جس سے جماعت کثیر سیراب ہوئے۔

15۔ حضرت نے اپنی انگلی کے اشارہ سے چاند کے دو ٹکڑے کردیئے۔

16۔ یہ کہ کنکریاں آپ کے دست مبارک میں تسبیح کرتی تھیں اور لوگ سنتے تھے۔

17 یہ کہ آپ ختنہ شدہ و ناف بریدہ اور خون وغیرہ کی آلائش سے پاک پیدا ہوئے اور ولادت کے وقت پیروں کی طرف سے پیدا ہوئے نہ کہ سر کی جانب سے۔ جب زمین پر آئے تو مشک سے بہتر خوشبو آپ کے جسم اقدس سے پھیل گئی اور دنیا کو معطر بنا دیا تھا پھر حضرت کعبہ کی جانب سجدہ میں گر پڑے جب سجدہ سے سر اٹھایا تو ہاتھ آسمان کی جانب بلند کئے اور خدا کی وحدانیت اور اپنی رسالت کا اقرار کیا۔پھر آپ کے جسم اقدس سے ایک نور ساطع ہوا جس نے مشرق و مغرب کو روشن کردیا۔

18 ہرگز آپ محتلم نہیں ہوئے اور نہ کبھی شیطانی خواب دیکھا۔

19۔ یہ کہ جو فضلہ حضرت سے جدا ہوتا۔ مشک کی خوشبو اس سے آتی اور کوئی اس کو دیکھنے نہ پاتا تھا بلکہ زمین مامور تھی کہ اس کو اپنے اندر چھپا لے۔

20۔ یہ کہ جس چوپائے پر حضرت سوار ہوتے درست و صحیح ہوجاتا اور کبھی بوڑھا نہ ہوتا۔

21۔ یہ کہ کوئی قوت میں آپ سے مقابلہ نہیں کرسکتا تھا۔

22۔ یہ کہ تمام مخلوقات آپ کی حرمت کی رعایت کرتی تھی اور جس پتھر اور درخت کے پاس سے آپ گزرتے وہ حضرت کی تعظیم کے لیے خم ہوجاتا اور حضرت کو سلام کرتا تھا اور آپ کے بچپن میں چاند آپ کی گہوارہ جنبانی کرتا تھا۔

23۔ یہ کہ حضرت نرم زمین پر سے گزرتے تو آپ کے پیروں کے نشانات نہیں پڑتے تھے اور جب پتھر پر چلتے تھے آپ کے پیروں کا نشان پڑتا تھا۔

24۔ یہ کہ خداوند عالم نے لوگوں کے دلوں میں حضرت کی ہیبت ڈال دی تھی کہ باوجود آپ کی اس قدر تواضع و شفقت و مرحمت کے کوئی آپ کے چہرہ پر پورے طور سے نظر نہیں کرسکتا تھا اور جو کافر و منافق حضرت کو دیکھتا خوف سے کانپنے لگتا اور دو ماہ کی راہ کے فاصلہ سے آپ کا رعب کافروں کے دلوں میں اثر کرتا تھا۔

📚 حق الیقین علامہ مجلسی، ص33 ، 35۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی معلومات کے لیے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN

ISLAM WITH EMAN

20 Sep, 04:47


🌸 دین شناسی 🌸

اسلام کی بنیاد دو چیزوں پر ہے۔

1۔ اصول دین (دین کی جڑیں)
2۔ فروع دین (دین کی شاخیں)

اصول دین پر اعتقاد رکھنا اور فروع دین پر عمل پیرا ہونا واجب ہے۔

🌹 اصول دین
اصول دین یعنی دین کی جڑیں پانچ ہیں جن پر عقیدہ رکھنا اور ایمان لانا ضروری ہے۔ اصول دین کا عرفان و اعتقاد عقل اور دلیل و برہان پر مبنی ہے لہذا ہر شخص پر واجب ہے کہ اپنے اپنے علم کے مطابق دلائل سے ان پر اعتقاد رکھے۔

1۔ توحید
اللہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ وہ موجود اور حاضر و ناظر ہے اور وہی معبود برحق اور رازق مطلق ہے۔

2۔ عدل
اللہ عادل ہے وہ انصاف کرتا ہے۔ وہ ظالم نہیں ہے کیونکہ ظلم مذموم اور قبیح صفت ہے اور خدائے بزرگ و برتر ہر قبیح فعل سے منزہ ہے۔

3۔ نبوت
اللہ تعالٰی نے انسانوں کی ھدایت و رہنمائی کے لیے انبیاء اور رسول بھیجے۔ پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری نبی
حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں یہی ہمارے نبی ہیں اور ان پر اللہ تعالٰی نے کتاب قرآن مجید نازل کی۔ یہ سب انبیاء اول عمر سے اخر تک ہر قسم کے گناہ اور شرک و معصیت سے بری اور پاک ہیں۔ ہمارے نبی سب نبیوں اور رسولوں سے افضل ہیں اور سلسلہ نبوت ان پر ختم ہے۔ لہذا ان کے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں ائے گا اگر کوئی نبی یا رسول ہونے کا دعوٰی کرے وہ کاذب و مفتری ہے۔

4۔ امامت
خداوندمتعال نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد بندوں کو یونہی نہیں چھوڑ دیا کہ وہ جو چاہیں کریں بلکہ خدا نے اپنے لطف سے نبی (ص) کے بعد ایسے امام قرار دیئے جو دین و دنیا کے امور میں ہمارے رہبر ہیں جو بارہ خلفاء یعنی نائب ہیں۔ جن کو خود حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بحکم خدا مقرر کیا ہے۔ یہ اول عمر سے اخر عمر تک ہر قسم کے گناہوں سے پاک ہیں۔ یہ طاہر و مطہر اور معصوم ہیں۔ ان کا ماننا اور یکے بعد دیگرے ان کو نائب اور خلیفہ رسول سمجھنا اور ان کی معرفت حاصل کرنا ہر ایک مؤمن مسلمان پر فرض ہے اور ان کی فرمانبرداری فرض عین اور اخرت میں نجات کا موجب ہے۔ ان کے نام حسب ذیل ہیں۔۔۔

پہلے امام حضرت علی علیہ السلام
دوسرے امام حضرت حسن علیہ السلام
تیسرے امام حضرت حسین علیہ السلام
چوتھے امام حضرت زین العابدین علیہ السلام
پانچویں امام حضرت محمد باقر علیہ السلام
چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام
ساتویں امام حضرت موسی کاظم علیہ السلام
آٹھویں امام حضرت علی رضا علیہ السلام
نویں امام علی نقی علیہ السلام
دسویں امام محمد تقی علیہ السلام
گیارہویں امام حسن عسکری علیہ السّلام
بارہویں امام محمد مھدی علیہ السلام

5۔ قیامت
ایک دن ایسا آئے گا کہ ساری دنیا فنا ہو جائے گی اس دن کا نام قیامت ہے اس کے بعد تمام انسانوں کو دوبارہ اٹھایا جائے گا اس دن کو حشر کا دن کہتے ہیں اور پھر ان سے حساب کتاب لیا جائے گا گناہگاروں کو جہنم میں اور نیکو کاروں کو جنت میں بھیجا جائے گا۔ کافر و مشرک ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے اور مومن جنت میں۔
انبیاء اور آئمہ علیھم السلام اور صلحاء کی شفاعت برحق ہے۔
مرنے کے بعد قبر میں زندہ ہونا، منکر و نکیر کا سوال کرنا اور عذاب قبر و فشار قبر برحق ہے۔
قیامت کے دن اسی بدن و روح کے ساتھ زندہ ہونا اور اسی بدن و روح کی جزا و سزا، ثواب و عذاب کا ہونا برحق ہے۔ اور اس کا انکار کفر ہے۔
حساب و کتاب، صراط و میزان اعمال اور وجود بہشت، حور و قصور اور وجود جہنم اور اس کا عذاب اور اعضاء کا گواہی دینا برحق ہے۔

🌹 پوسٹ پسند آئے تو دوسروں کی معلومات کے لیے شیئر ضرور کریں۔

https://t.me/islamwitheman
ISLAM WITH EMAN