مسائل وفتاویٰ علماء دیوبند @fatawaulamaedeoband Telegramチャンネル

مسائل وفتاویٰ علماء دیوبند

مسائل وفتاویٰ علماء دیوبند
اس چینل میں علماء دیوبند کے منتخب مضامین و فتاوی حسبِ فرصت ارسال کیے جاتے ہیں۔
3,428 人の購読者
351 枚の写真
5 本の動画
最終更新日 04.03.2025 03:20

مسائل و فتاویٰ علماء دیوبند: ایک جامع تجزیہ

علماء دیوبند کا مسلک صدیوں سے مسلمانوں کی دینی رہنمائی میں کھڑا رہا ہے۔ دیوبند مکتب فکر نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مسائل و فتاویٰ کی ایک جامع بنیاد فراہم کی ہے، جو محبت، علم اور عبادت کے ساتھ وابستہ ہے۔ اس مکتب فکر کی بنیاد 1866 میں ہندوستان کے شہر دیوبند میں رکھی گئی تھی، اور اس کے علماء نے اسلامی تعلیمات کی نشر و اشاعت میں اہم کردار ادا کیا۔ موجودہ دور میں، خاص طور پر انٹرنیٹ کے دور میں، علماء دیوبند نے اپنے انتخابی مضامین و فتاویٰ کو ایک آن لائن چینل کے ذریعے عوام تک پہنچانا شروع کیا ہے۔ یہ چینل لوگوں کو دینی مسائل کے حل فراہم کرتا ہے اور اسلامی تعلیمات کی وضاحت کرتا ہے۔ اس چینل کا مقصد نہ صرف علم کی ترویج ہے بلکہ لوگوں کو ان کے روزمرہ کے مسائل کے لئے درست رہنمائی دینا بھی ہے۔

علماء دیوبند کون ہیں اور ان کا اثر و رسوخ کیا ہے؟

علماء دیوبند ایک فقہی مکتب فکر سے ہیں جو صدیوں سے دینی تعلیمات کی ترویج کر رہا ہے۔ انہوں نے ابتدائی دور میں اسلامی تعلیمات کی حفاظت کی اور انہیں عوام تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کا اثر و رسوخ 19ویں صدی میں ہندوستان میں تسلیم کیا گیا جہاں انہوں نے جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ مذہبی تعلیمات کا اسلوب اپنایا۔

یہ مکتب فکر آج بھی مسلمانوں کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے، ان کے فتاویٰ اور مضامین اسلامی احکامات کی وضاحت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، علماء دیوبند نے سیاسی اور سماجی مسائل پر بھی اپنی رائے دی ہے جس کی وجہ سے ان کی حیثیت معاشرے میں مضبوط ہوئی ہے۔

اس چینل کی اہمیت کیا ہے؟

اس چینل کا مقصد عام لوگوں کو دینی مسائل کے بارے میں صحیح معلومات فراہم کرنا ہے۔ یہ چینل لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے کہ وہ اپنے مسائل کا اسلامی حل کس طرح تلاش کر سکتے ہیں، جس سے دینی علم کا دائرہ بڑھتا ہے اور لوگوں کو اپنے فیصلے ہر مرحلے پر درست کرنے میں مدد ملتی ہے۔

چینل پر موجود مضامین مختلف موضوعات پر مشتمل ہوتے ہیں، جیسے کہ عبادات، معاملات، اور دیگر دینی مسائل، جو لوگوں کو درست معلومات فراہم کرتے ہیں اور ان کے سوالات کے جوابات دیتے ہیں۔

فتاویٰ کیسے تیار کیے جاتے ہیں؟

فتاویٰ کی تیاری میں علماء کی علمی مہارت اور دینی سمجھ کا اہم کردار ہوتا ہے۔ علماء قرآن و سنت کے اصولوں کی روشنی میں مختلف معاملات کا جائزہ لیتے ہیں اور ان کے مطابق جوابات تیار کرتے ہیں۔ یہ عمل انتہائی تحقیقاتی اور جامع ہوتا ہے، جہاں مختلف تفصیلات کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ، بعض اوقات فتاویٰ کی تیاری کے لیے مختلف مذہبی کتابوں، سابقہ فتاویٰ اور علمائے کرام کی آراء کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے تاکہ ایک بہتر اور مکمل جواب فراہم کیا جا سکے۔

علماء دیوبند کے فتاویٰ کی حیثیت کیا ہے؟

علماء دیوبند کے فتاویٰ کو مسلمان کمیونٹی میں بہت بڑی اہمیت دی جاتی ہے۔ یہ فتاویٰ اسلامی اصولوں کی روشنی میں تیار کردہ ہوتے ہیں اور ان کے پیچھے گہرائی سے سوچ بچار موجود ہوتی ہے۔ ان کی رہنمائی سے لوگ اپنے دینی معاملات اور روزمرہ کی زندگی میں بہتر فیصلے کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔

یہ فتاویٰ نہ صرف مذہبی اعتبار سے اہم ہیں بلکہ سماجی اور اخلاقی مسائل پر بھی روشنی ڈالتے ہیں، جس کی وجہ سے مسلمانوں کے لیے یہ ایک اہم ماخذ بن گئے ہیں۔

اس چینل پر کون سے موضوعات پر مواد فراہم کیا جاتا ہے؟

چینل پر مختلف موضوعات پر مضامین اور فتاویٰ فراہم کیے جاتے ہیں، جن میں عبادات، معاملات، اسلامی اخلاقیات، اور دوسرے دینی مسائل شامل ہیں۔ یہ مواد عام لوگوں کی رہنمائی کے لیے ترتیب دیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنی روزمرہ کی زندگی میں دینی احکامات کو بہتر طریقے سے سمجھ سکیں۔

ہر موضوع پر موجود مضامین عام طور پر آسان زبان میں ہوتے ہیں تاکہ لوگ انہیں سمجھ سکیں اور اپنے مسائل کے حل کے لیے انہیں استعمال کر سکیں۔

مسائل وفتاویٰ علماء دیوبند テレグラムチャンネル

آپ کو مسائل وفتاویٰ علماء دیوبند چینل کی خوش آمدید ہے! یہاں علماء دیوبند کے منتخب مضامین اور فتاویٰ حسبِ فرصت ارسال کیے جاتے ہیں۔ یہ چینل علمی معلومات اور اصولی تعلیمات کو فروغ دینے کا مقصد رکھتا ہے تاکہ لوگ اپنے دینی مسائل اور شبہات کے حل کے لیے صحیح ہدایت پا سکیں۔ اگر آپ علماء دیوبند کی معتبر معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو فوراً ہمارے چینل کو فالو کریں اور اپنی تعلیمی سفر میں مدد حاصل کریں۔

مسائل وفتاویٰ علماء دیوبند の最新投稿

Post image

قطروں کی بیماری کی وجہ سے احرام کے نیچے انڈر ویئر پہننا
میں عمرہ پر جارہا ہوں مگر مجھے پیشاب کے قطرے آتے ہیں ، اس میں مجھے بتائیں کیا میں کچھ کرسکتا ہوں جیسے انڈر ویئر وغیرہ پہن سکتا ہوں احرام میں؟
الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً
صورتِ مسئولہ میں سائل کیلئے احرام کے نیچے انڈر ویر پہننا تو جائز نہیں، البتہ احرام کو ناپاکی سے بچانے کیلئے احرام کے نیچے بغیر سِلا لنگوٹ پہن سکتا ہے، اور اس کے اندر ٹیشو وغیرہ بھی رکھ سکتا ہے، چنانچہ اس طرح کرنے سے دَم واجب نہ ہوگا، جبکہ وضو کرنے سے پہلے سابقہ ٹیشو نکال کر نیا ٹیشو رکھ دے۔
مأخَذُ الفَتوی
كما فی الهندیة: إذا لبس المحرم المخیط علی الوجه المعتاذ یوما إلی اللیل فعلیه دم وإن كان أقل من ذلك فصدقة كذا فی المحیط سواء لبسه ناسیا أو عامدا عالما أو جاهلا مختارا أو مكرها. اهـ (٢٤٢/١)
وفی فتاویٰ قاضی خان فی هامش الهندیة: لا بأس بأنه یشد الهمیان والمنطقة علی نفسه ولا یلبس الجوربین ولا یكره لبس الخز والقصب إذا لم یكن مخیطًا. اهـ (٢٨٦/١) والله اعلم
واللہ تعالی اعلم بالصواب
فروخ عبدالمجید عُفی عنه
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه

26 Oct, 20:52
1,926
Post image

حالتِ احرام میں انڈر ویئرپہننا،حرم میں نمازی کے سامنے سے گزرنا

سوال
۱۔احرام کی حالت میں اگر انڈر وئیردو یا تین گھنٹے کے لیےپہن لی جائے تو صرف صدقہ لازم ہوگایا دم؟اسی طرح حج کے ایام میں بارہ گھنٹے سے کم وقت کے لیے اگرانڈر وئیر پہنی پھر اتاری پھر پہنی تو کیا دم لازم ہوگا؟یعنی عمرے میں طواف کے دوران انڈر وئیر پہن لی پھر سعی میں اتار دی تو کیا لازم ہوگا؟اسی طرح حج کے پانچ دن میں چھ گھنٹے پہنی ،پھر دو گھنٹے نہ پہنی پھر تین گھنٹےپہنی ،اسی طرح کل بارہ گھنٹے مسلسل انڈر وئیر نہ پہنی تو صدقہ لازم ہوگایا دم؟

۲۔حرم میں نمازی کے آگے سے گزرنا جائز ہے ؟مکہ مدینہ میں عموماً رش ہوتاہے۔

۳۔طواف میں اگر کوئی شخص حجرِاسود سے پہلے ابتداء کرے تو کیاحکم ہے؟کیوں کہ حجرِاسود کاتعین مشکل ہوتاہے،اگر حجرِاسود کے عین سے آگے نکل گیاتو طواف کا چکر معتبر نہیں ہے؛اس لیے اگر حجرِاسود کے پیچھے سے طواف کی ابتداء کی جائے تاکہ چکر ناقص نہ رہے تو کیا حکم ہے؟

۴۔حجِ بدل میں تمتع کرنے کی صورت میں عمرےاور حج کااحرام باندھتے وقت کیانیت کرے؟نیت کے الفاظ کیاہوں گے؟

جواب
۱۔واضح رہے کہ مرد کے لیے احرام کی حالت میں سلا ہوا کپڑا استعمال کرنا ممنوع ہے، جس کی وجہ سے حالتِ احرام میں انڈر ویئر بنیان وغیرہ پہننے کی اجازت نہیں۔ تاہم اگر بواسیر یا ہرنیہ یا اس قسم کے کسی مرض کی شکایت ہو تو بھی بہتر ہے کہ لنگوٹ وغیرہ باندھ لے، لیکن اگر پھر بھی انڈر ویئر پہننا مجبوری ہو تو پہن سکتا ہے، البتہ ایک رات یا ایک دن یا اس سے زیادہ مدت تک انڈر ویئر پہننے کی صورت میں ایک دم دینا لازم ہوگا، اور اس سے کم میں صدقہ دینا لازم ہوگااور صدقہ کی مقدار صدقۂ فطر کے برابر ہے،صورتِ مسئولہ میں جو صورتیں لکھی گئی ہیں ان میں صدقہ ہے دم نہیں ہے؛کیوں کہ وہ ایک دن یاایک رات سے کم ہے۔

۲۔چھوٹی مساجد میں نمازی کے سامنے سے گزرنا جائز نہیں ، بڑی مساجد میں نمازی کے مقام سے دو صفوں کے فاصلے سے گزرنا جائز ہے، نیز مسجد حرام میں طوا ف کرنے والے نمازی کی سجدہ گاہ کو چھوڑ کر گزر سکتےہیں؛ لہٰذا مذکورہ صورت میں مسجد حرام یامسجد نبوی جو کہ بڑی مساجد میں سے ہیں،ان مساجد میں نمازی کے سامنے سے نمازی کی جگہ سے دوصفوں کے فاصلےسے گزرنا جائز ہے، البتہ اگر شدید مجبوری کی حالت ہو تو اس میں بھی کھلے عام نمازی کے سجدے کی جگہ کے اندر سے گذرنے سے حتی الامکان اجتناب کرنا چاہیے بلکہ اس صورت میں نمازی کے آگے کسی رومال، کپڑے یا چھڑی وغیرہ سے یا کسی دوسرے شخص کو آگے کر کے سترہ بنا کر گذرنا چاہیے۔

۳۔طواف کی ابتداء حجرِاسود سے کرناضروری ہے،اگر کسی نے طواف کی ابتداء حجر ِاسود سے نہیں کی تو مکہ مکرمہ کے قیام کے دوران دوبارہ طواف کرنا واجب ہے؛لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر احتیاطاً طواف کا چکر حجرِاسود سے پہلے شروع کرلے تو جائز ہے،البتہ استلام حجرِاسود کے محاذات میں ہونا سنت ہے۔

۴۔ حج بدل کی نیت میں احرام کے وقت حج کی نیت اس طرح کرےجس کے الفاظ یہ ہوں: ’’میں فلاں شخص کی طرف سے حجِ تمتع کی نیت کرتاہوں اور اس کی طرف سے احرام باندھتاہوں ‘‘اور اگر نام بھول جائے تو یہ کہے ’’ جس کی طر ف سے مجھے حج بدل کے لیے بھیجا گیا ہے میں اس کی طرف سے حج ِ تمتع کی نیت کرتاہوں اوراس کی طرف سے احرام باندھتاہوں ‘‘،اسی طرح عمرہ کا احرام باندھتے ہوئے ان الفاظ سے نیت کرے:’’میں فلاں شخص کی طرف سے عمرہ کرنے کی نیت کرتاہو ں اور اس کی طرف سے احرام باندھتاہوں ‘‘۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"فالمحرم لايلبس المخيط جملة".

(كتاب الحج ،فصل محظورات الإحرام،ج:2،ص:183،ط:رشيدية)

فتاوٰی عالمگیری میں ہے:

"ولو اضطر المحرم إلى لبس ثوب فلبس ثوبين فإن لبسهما على موضع الضرورة فعليه كفارة واحدة وهي كفارة الضرورة .....ولو لبس ثوبا للضرورة ثم زالت الضرورة فداوم على ذلك يوما أو يومين فما دام في شك من زوال الضرورة لا يجب عليه إلا كفارة الضرورة، وإن تيقن بزوال الضرورة فعليه كفارتان كفارة ضرورة وكفارة اختيار هكذا في البدائع".

(كتاب المناسك ،الباب الثامن في الجنايات وفيه خمسة فصول،الفصل الثاني في اللبس،ج:1،ص:242،ط:ماجدية)

فتاوٰی شامی میں ہے:

"ذكر في حاشية المدني لا يمنع المار داخل الكعبة وخلف المقام وحاشية المطاف، لما روى أحمد وأبو داود عن «المطلب بن أبي وداعة أنه رأى النبي - صلى الله عليه وسلم - يصلي مما يلي باب بني سهم والناس يمرون بين يديه وليس بينهما سترة» وهو محمول على الطائفين فيما يظهر لأن الطواف صلاة، فصار كمن بين يديه صفوف من المصلين انتهى".

(كتاب الصلاة ،باب الاستخلاف،فروع مشى المصلي مستقبل القبلة هل تفسد صلاته،ج:1،ص:635)

فتاوٰی شامی میں ہے:

" (أو) مروره (بين يديه) إلى حائط القبلة (في) بيت و (مسجد) صغير، فإنه كبقعة واحدة (مطلقاً) ..."الخ

26 Oct, 20:44
1,459
Post image

قال ابن عابدين رحمه الله: " (قوله: في بيت) ظاهره ولو كبيراً. وفي القهستاني: وينبغي أن يدخل فيه أي في حكم المسجد الصغير الدار والبيت. (قوله: ومسجد صغير) هو أقل من ستين ذراعاً، وقيل: من أربعين، وهو المختار، كما أشار إليه في الجواهر، قهستاني".

(كتاب الصلاة ،باب الاستخلاف،فروع مشى المصلي مستقبل القبلة هل تفسد صلاته،ج:1،ص:634)

فتاوٰی شامی میں ہے:

"(وأخذ) الطائف (عن يمينه مما يلي الباب) فتصير الكعبة عن يساره لأن الطائف كالمؤتم بها والواحد يقف عن يمين الإمام، ولو عكس أعاد مادام بمكة فلو رجع فعليه دم وكذا لو ابتدأ من غير الحجر كما مر قالوا ويمر بجميع بدنه على جميع الحجر (جاعلا) قبل شروعه.

وفي الرد:(قوله وكذا لو ابتدأ من غير الحجر) أي يعيده وإلا فعليه دم وهذا على القول بوجوبه كما أشار إليه بقوله كما مر أي في الواجبات (قوله قالوا إلخ) قال في البحر: ولما كان الابتداء من الحجر واجبا كان الابتداء في الطواف من الجهة التي فيها الركن اليماني قريبا من الحجر الأسود متعينا، ليكون مارا بجميع بدنه على جميع الحجر الأسود، وكثير من العوام شاهدناهم يبتدئون الطواف وبعض الحجر خارج عن طوافهم فاحذره اهـ".

(كتاب الحج، فصل في الإحرام وصفة المفرد،ج:2،ص:494،ط:سعيد)

وفيه أيضا:

"(و) بشرط (نية الحج عنه) أي عن الآمر فيقول: أحرمت عن فلان ولبيت عن فلان، ــ ولو نسي اسمه فنوى عن الآمر صح، وتكفي نية القلب."

(كتاب الحج،باب الحج عن الغير، ج:2،ص:598،ط:سعيد)

فقط والله اعلم

فتوی نمبر : 144310101231

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

26 Oct, 20:44
1,687
Post image

مروجہ تبلیغی جماعت کی ترتیب اور نظام سے متعلق جامعہ دار العلوم کراچی کا ایک اور اہم فتوی۔

بہ شکریہ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم
t.me/FatawaUlamaeDeoband

13 Jul, 08:32
2,934