,,,,,,,,,, مطب کامل,,,,,,,,
,,, تبخیر معدہ اور اس کا علاج,,,,
ایک بات یاد رکھین تبخیر معدہ نفخ معدہ قراقر معدہ کوئی مرض نہین ھین بلکہ ھوا کی کمی بیشی کی علامات ھین جو ھوا کے مختلف مقامات پر رکنے سے پیدا ھوتی ھین افسوس اس بات. کا ھے کہ آجکل ان علامات کو اتنے خوفناک طریقہ سے پیش کیا جاتا ھے کہ مریض اس کا نام سنتے ھی کانپ جاتا ھے بلکہ چکرا کر بے ھوش بھی ھو. سکتا ھے کل بھی سعودیہ سے ایک صاحب نے مجھے میسج کیا کہ ان کی بیوی کو یہی کیفیت ھے ڈاکٹر صاحب نے فرمایا تھا کہ اگر تم میرا علاج چھوڑ کر کہین تم کسی اور جگہ سے علاج کراؤ گے تو یہ کانچ کی طرح ھے پھٹ سکتی ھے پھر کوئی علاج. نہین رھے گا ایلو پیتھک مین جو دوا اس مرض مین سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ھے وہ ھے اومیپرازول ,, اس دوا سے مرض وقتی طور پر دب ضرور جاتی ھے لیکن مستقل آرام کبھی بھی نہین آۓ گا بلکہ اس کے بد اثرات مین ایک یہ ھے کہ یاداشت بری طرح متاثر ھوتی ھے ایک سب سے بڑا المیہ یہ بھی ھے کہ حکماء حضرات نے طب کو پڑھنا چھوڑ دیا اور اپنے اوپر عطائی کا لیبل لگوا لیا یہ بھی سچ ھے عطائی ھین کیونکہ ان کا علم صرف. نسخون تک محدود ھو گیا ھے طب پڑھنی واقعی مشکل ھے مین تو کہتا ھون کہ ایک شخص کو ڈاکٹر بننا آسان ھے اصل حکیم بننا مشکل ھے دوسری اھم بات یہ ھے کہ ھمارے مسلمان ڈاکٹرون نے بھی یورپ کی تقلید کرتے ھوۓ طب کو بہت زیادہ دبانے کی کوشش کی ھے ھمیشہ کوشش کی گئی ھے کہ طب کو دفن کر دیا جاۓ بلکہ مین تو کہون گا کہ ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر اگر طب پڑ لے تو کیون نہ انقلاب برپا کردے طبی میدان مین ,, لیکن یہ ممکن نہین ھے کیونکہ ھر شخص آسانی تلاش کرتا ھے یہ مانتے ھین کہ طب کے سونے کی وجہ سے ایلوپیتھک سرجری کے میدان مین بہت آگے نکل گئی لیکن بہت سی امراض ھین جن کا بغیر سرجری علاج ممکن ھے اور صحیح علاج طب مین ھی موجود ھے کسی بھی علامت کو دبانے سے مرض ختم نہین ھوتا بلکہ فطرتی طریقہ سے اگر بالمزاج علاج کرین گے تو انتہائی کا میاب علاج ھو گا جی اب آتے ھین اپنے موضوع کی طرف ,,,
مین کہہ رھا تھا حکماء حضرات نہ بھی ایلوپیتھک طریقہ علاج ھی اپنا لیا یعنی کسی کو بدھضمی ھے تو ھاضم ادویہ دے دیتے ھین کسی کا معدہ کمزور ھے تو مقوی معدہ دوا دے دیتے ھین کبھی تریاق معدہ استعمال کرتے ھین لیکن علامتین اپنی جگہ بدستور قائم رھتی ھین مریض زیادہ پریشان ھوتا ھے بلکہ مایوس. ھو جاتا ھے کبھی ایک معالج کے پاس تو کبھی دوسرے معالج کے پاس جاتا رھتا ھے وہ نئے خواب دکھا کر کہ وہ کچھ نہین جانتا سب کچھ مین ھی جانتا ھون نیا جال لے کر مریض پر ڈال دیتا ھے کچھ عرصہ بعد وہ مریض جال توڑ کر نئے جال مین پھنس جاتا ھے دراصل معالج کی غلطیون کی وجہ سے مریض کئی کئی سال تک اس کا خمیازہ بھوگتا ھے افسوس سب معالجین پر ھے نہ مرض کو سمجھا نہ صحیح علاج ھوا سزا مریض کو مل رھی ھوتی ھے اس تبخیر کے پیدا ھونے کا سب سے بڑا سبب جو غذا ھے یا پھر کچھ دوسری غلطیان ھین جن کی مین چند دن پہلے نشاندھی کر چکا ھون اگر ان سب کا سدباب کیا جاۓ تو مرض ختم ھو سکتا ھے ورنہ کبھی بھی نہین
علاج کا اصل طریقہ,,,, جب ھم جانتے ھین جہان ھوا کا دباؤ ھے اگر وھان گرمی کی شدت پیدا ھو جاۓ تو ھوا ھلکی ھو کر اوپر چلی جاۓ گی یا دوسرے لفظون مین ختم ھو جاۓ گی جس سے ھوا کے دباؤ سے ھونے والے تمام نقصانات بھی ختم ھو جائین گے اب ھم اس فطری قانون کو سمجھتے بھی ھین اور موجودہ سائینس کے تجربات سے بھی یہ بات ثابت ھے تو کیون نہ ھم اس فطری قانون پر عمل کرین اگر ھم فطرت کے اصولون پر چلین گے تو یقینا ھم تبخیر کا کامیاب ترین علاج ضرور کر سکین گے لہذا اب ھم باتذھن مین بٹھا لین کہ تبخیر معدہ قراقر معدہ نفخ معدہ یہ سب سردی خشکی کی علامتین ھین تو یقینی طور پر ھم ان کا کامیاب علاج خشکی گرمی پیدا کرکے پھر گرمی تری پیدا کرکے اور آخر مین تری گرمی پیدا کرکے چند روز مین مریض کو شفا یاب کر سکتے ھین پیدا گرمی ھی کرنی ھے لیکن سیڑھی بہ سیڑھی چڑھنا ھے
یاد رکھین جب سردی خشکی ھو گی تو مریض کا خون گاڑھا ھو گا خلط سودا ھو گی ترشی اور تیزابیت ھو گی جن سے ھوا بن بن کر مریض کر تکلیف دے رھی ھو گی اب معالج کا فرض ھے کہ سب سے پہلے مریض کی ایسی تمام غذا بند کرے جن سے یہ کیفیت پیدا ھوتی ھے نمبر دو پر اس کے جسم مین ایسی غذائین بھی پہنچاۓ تو گرم مزاج رکھتی ھون اور دوا بھی ایسی استعمال کرے جو جسم مین حرارت پیدا کرے اور صحیح صالح حرارت غریزی پیدا کرے اب اگلی قسط ھے علاج کی تو مین ایسے نسخہ جات سلیکٹ جر کے لکھ دیتا ھون جو آپ آسانی سے بنا سکین
https://t.me/Beloostibbikhidmatumarmalakpuri