📚الترغيب والترهيب📚 Telegram-Beiträge

اس چینل میں شیخ طلحہ منیار حفظہ اللہ( تلميذ رشید شیخ عبد الفتاح ابو غدہ قدس سرہ) کی پیش کردہ *احادیث کی تحقیقات کی لنک* شائع کی جاتی ہے،جو *احادیث مشہورہ نامی بلاگ* میں اپلوڈ کی جاتی ہے،
نیز اور تحقیقات حدیث و اہم نکات حدیث پیش کئے جاتے ہے_
نیز اور تحقیقات حدیث و اہم نکات حدیث پیش کئے جاتے ہے_
3,674 Abonnenten
22 Fotos
1 Videos
Zuletzt aktualisiert 10.03.2025 08:05
Ähnliche Kanäle

16,942 Abonnenten

5,854 Abonnenten

1,722 Abonnenten
Der neueste Inhalt, der von 📚الترغيب والترهيب📚 auf Telegram geteilt wurde.
چار سوالوں کا ایک ہی جواب
1️⃣ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَسْأَلُهُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ. قَالَ : " سَلِ اللَّهَ الْعَافِيَةَ "، فَمَكَثْتُ أَيَّامًا، ثُمَّ جِئْتُ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَسْأَلُهُ اللَّهَ، فَقَالَ لِي : " يَا عَبَّاسُ يَا عَمَّ رَسُولِ اللَّهِ، سَلِ اللَّهَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ". رواه الترمذي 3514
2️⃣ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : " سَلْ رَبَّكَ الْعَافِيَةَ وَالْمُعَافَاةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ "، ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّانِي، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ ؟ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ، فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ. قَالَ : " فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا، وَأُعْطِيتَهَا فِي الْآخِرَةِ ؛ فَقَدْ أَفْلَحْتَ ". رواه الترمذي 3512
3️⃣ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الدُّعَاءُ لَا يُرَدُّ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ ". قَالُوا : فَمَاذَا نَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : " سَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ". رواه الترمذي 3594 وقال: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
4️⃣ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ عَلِمْتُ أَيُّ لَيْلَةٍ لَيْلَةُ الْقَدْرِ، مَا أَقُولُ فِيهَا ؟ قَالَ : " قُولِي : اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ ؛ فَاعْفُ عَنِّي ". هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. رواه الترمذي 3513
رمضان كريم میں خصوصی طور پر اس دعا کا ورد رکھیں
( *اللَّهُمَّ إنِّي أسْألُكَ العَفْوَ والْعَافِيَةَ فِي الدّينِ والدُّنْيَا وَالآخِرَةِ* )
✍ بقلم الشیخ محمد طلحہ بلال احمد منیار حفظہ اللہ
✦───────────
👈 ❋ الترغیب والترھیب ❋
https://t.me/Attargib
1️⃣ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَسْأَلُهُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ. قَالَ : " سَلِ اللَّهَ الْعَافِيَةَ "، فَمَكَثْتُ أَيَّامًا، ثُمَّ جِئْتُ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَسْأَلُهُ اللَّهَ، فَقَالَ لِي : " يَا عَبَّاسُ يَا عَمَّ رَسُولِ اللَّهِ، سَلِ اللَّهَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ". رواه الترمذي 3514
2️⃣ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : " سَلْ رَبَّكَ الْعَافِيَةَ وَالْمُعَافَاةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ "، ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّانِي، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ ؟ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ، فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ. قَالَ : " فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا، وَأُعْطِيتَهَا فِي الْآخِرَةِ ؛ فَقَدْ أَفْلَحْتَ ". رواه الترمذي 3512
3️⃣ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الدُّعَاءُ لَا يُرَدُّ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ ". قَالُوا : فَمَاذَا نَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : " سَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ". رواه الترمذي 3594 وقال: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
4️⃣ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ عَلِمْتُ أَيُّ لَيْلَةٍ لَيْلَةُ الْقَدْرِ، مَا أَقُولُ فِيهَا ؟ قَالَ : " قُولِي : اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ ؛ فَاعْفُ عَنِّي ". هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. رواه الترمذي 3513
رمضان كريم میں خصوصی طور پر اس دعا کا ورد رکھیں
( *اللَّهُمَّ إنِّي أسْألُكَ العَفْوَ والْعَافِيَةَ فِي الدّينِ والدُّنْيَا وَالآخِرَةِ* )
✍ بقلم الشیخ محمد طلحہ بلال احمد منیار حفظہ اللہ
✦───────────
👈 ❋ الترغیب والترھیب ❋
https://t.me/Attargib
پندرہ شعبان کے روزے کے سلسلے میں بعض حضرات نے عاجز سے اپنی تحقیق طلب کی
تو عرض ہے کہ اس سلسلے میں دو حدیثیں نظر سے گذریں، ایک تو ابن ماجہ والی جس کی سند میں ابو بکر بن ابی سبرہ وضاع ہے، اور دوسری شعب الایمان والی جس کی سند میں خالد الحمصی وضاع کے علاوہ مجاہیل روات بھی ہیں۔
ہمارا کام روایت کا حال بیان کرنے کی حد تک ہے فقط
رہ گیا عمل کرنے کا، اور روزہ رکھنے کا، تو روزہ رکھنے والے لوگ کئی طرح کے ہیں:
1- بہت سے عوام وخواص کا تو برسہا برس سے روزہ رکھنے کا معمول ہے، تو وہ معمول کی بنا پر روزہ رکھیں گے، ان کو روایت سے کوئی مطلب نہیں، اور کسی کے روکنے سے رکیں گے نہیں۔
2- بعض حضرات فضائلِ اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل کرنے کی گنجائش کی بنا پر روزہ رکھتے ہیں۔ آخر روزہ ہی ہے نا، کوئی گناہ کا کام تو نہیں ہے۔
3- جن حضرات کو روایت کا حال معلوم ہوا ان میں بعض کہتے ہیں کہ سند میں وضاع یا کذاب کے ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ حدیث موضوع ہے، اس لئے وہ بھی رکھیں گے۔
4- بعض حضرات ایامِ بیض کے ضمن میں روزہ رکھتے ہیں۔
5- بعض کو اطمینان ہوگیا کہ روزے کے باب میں کوئی مستند روایت نہیں ہے، اس لئے روزہ رکھنا ضروری نہیں سمجھتے۔
ان تمام پر ہم کوئی نکیر نہیں کرتے، آپ کو جس بات پر اطمینان ہو، اور جس کی تحقیق کو معتبر مانتے ہوں، اس پر عمل کریں، فقط والسلام۔
✍ بقلم الشیخ محمد طلحہ بلال احمد منیار حفظہ اللہ
✦───────────
👈 ❋ الترغیب والترھیب ❋
https://t.me/Attargib
تو عرض ہے کہ اس سلسلے میں دو حدیثیں نظر سے گذریں، ایک تو ابن ماجہ والی جس کی سند میں ابو بکر بن ابی سبرہ وضاع ہے، اور دوسری شعب الایمان والی جس کی سند میں خالد الحمصی وضاع کے علاوہ مجاہیل روات بھی ہیں۔
ہمارا کام روایت کا حال بیان کرنے کی حد تک ہے فقط
رہ گیا عمل کرنے کا، اور روزہ رکھنے کا، تو روزہ رکھنے والے لوگ کئی طرح کے ہیں:
1- بہت سے عوام وخواص کا تو برسہا برس سے روزہ رکھنے کا معمول ہے، تو وہ معمول کی بنا پر روزہ رکھیں گے، ان کو روایت سے کوئی مطلب نہیں، اور کسی کے روکنے سے رکیں گے نہیں۔
2- بعض حضرات فضائلِ اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل کرنے کی گنجائش کی بنا پر روزہ رکھتے ہیں۔ آخر روزہ ہی ہے نا، کوئی گناہ کا کام تو نہیں ہے۔
3- جن حضرات کو روایت کا حال معلوم ہوا ان میں بعض کہتے ہیں کہ سند میں وضاع یا کذاب کے ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ حدیث موضوع ہے، اس لئے وہ بھی رکھیں گے۔
4- بعض حضرات ایامِ بیض کے ضمن میں روزہ رکھتے ہیں۔
5- بعض کو اطمینان ہوگیا کہ روزے کے باب میں کوئی مستند روایت نہیں ہے، اس لئے روزہ رکھنا ضروری نہیں سمجھتے۔
ان تمام پر ہم کوئی نکیر نہیں کرتے، آپ کو جس بات پر اطمینان ہو، اور جس کی تحقیق کو معتبر مانتے ہوں، اس پر عمل کریں، فقط والسلام۔
✍ بقلم الشیخ محمد طلحہ بلال احمد منیار حفظہ اللہ
✦───────────
👈 ❋ الترغیب والترھیب ❋
https://t.me/Attargib
شاہ عبدالحق صاحب مُحدِّث دہلویؒ کے رسالے کا نام
٭ما ثبت من السُّنَّہ فی ایام السَّنَہ٭ ہے
فضائلِ اعمال میں دو جگہ اس رسالے کا نام (ما ثبت بالسنہ) وارد ہوا ہے:
حضرت مولانا الشاہ عبدالحق صاحب مُحدِّث دہلویؒ نے ’’مَاثَبَتَ بِالسُّنَّۃ‘‘ میں بعض کُتُبِ فِقہ سے نقل کیا ہے کہ: کسی شہر کے لوگ اگر تراویح چھوڑدیں تو اِس کے چھوڑنے پر اِمام اُن سے مُقاتَلہ کرے۔ (فضائل رمضان)
فُقَہا نے بھی عیدین کی رات میں جاگنا مُستَحب لکھا ہے:’’مَاثَبَتَ بِالسُّنَّۃ‘‘ میں امام شافعی صاحبؒ سے نقل کیا ہے کہ: پانچ راتیں دعا کی قَبولِیت کی ہیں: جمعہ کی رات، عیدین کی راتیں، غُرَّۂ رجب کی رات اور نصف شعبان کی رات۔ (فضائل رمضان)
اس کی وجہ یہ ہوئی کہ مطبع مجتبائی دہلی کے ایک ایڈیشن میں یہ نام لکھا ہوا ہے (ما ثبت بالسنہ فی الایام والسنہ) حالانکہ مطبع مجتبائی سے 1908 میں جو ایڈیشن شائع ہوا اس میں نام درست لکھا ہوا ہے۔
یہ بھی تعجب کی بات ہے کہ مصنف نے خود اپنے مقدمے میں اس کا جو نام لکھا ہے وہ ہے (ما ثبت من السنہ فی ایام السنہ) تو ناشر کو بدلنے کا کیا حق ہے؟! نیز اس رسالے کے قلمی نسخوں میں بھی مقدمے کے مطابق نام لکھا ہوا ہے۔
اس رسالے کا ایک جدید ایڈیشن دیکھا جس پر تحقیق وتعلیق کا کام (اسد اللہ بن شیرزمین) صاحب نے کیا ہے، مگر محقق موصوف نے قدیم مطبوعہ اور صرف ایک ہی قلمی نسخے کی مدد سے کام کیا ہے، اس لئے اس میں متعدد مواقع پر عبارت میں سقط وتحریف ہے، تو یہ رسالہ مزید تصحیح وتحقیق کا محتاج ہے۔
✍ بقلم الشیخ محمد طلحہ بلال احمد منیار حفظہ اللہ
١٣ جولائ ٢٠٢٤
✦───────────
👈 ❋ الترغیب والترھیب ❋
https://t.me/Attargib
٭ما ثبت من السُّنَّہ فی ایام السَّنَہ٭ ہے
فضائلِ اعمال میں دو جگہ اس رسالے کا نام (ما ثبت بالسنہ) وارد ہوا ہے:
حضرت مولانا الشاہ عبدالحق صاحب مُحدِّث دہلویؒ نے ’’مَاثَبَتَ بِالسُّنَّۃ‘‘ میں بعض کُتُبِ فِقہ سے نقل کیا ہے کہ: کسی شہر کے لوگ اگر تراویح چھوڑدیں تو اِس کے چھوڑنے پر اِمام اُن سے مُقاتَلہ کرے۔ (فضائل رمضان)
فُقَہا نے بھی عیدین کی رات میں جاگنا مُستَحب لکھا ہے:’’مَاثَبَتَ بِالسُّنَّۃ‘‘ میں امام شافعی صاحبؒ سے نقل کیا ہے کہ: پانچ راتیں دعا کی قَبولِیت کی ہیں: جمعہ کی رات، عیدین کی راتیں، غُرَّۂ رجب کی رات اور نصف شعبان کی رات۔ (فضائل رمضان)
اس کی وجہ یہ ہوئی کہ مطبع مجتبائی دہلی کے ایک ایڈیشن میں یہ نام لکھا ہوا ہے (ما ثبت بالسنہ فی الایام والسنہ) حالانکہ مطبع مجتبائی سے 1908 میں جو ایڈیشن شائع ہوا اس میں نام درست لکھا ہوا ہے۔
یہ بھی تعجب کی بات ہے کہ مصنف نے خود اپنے مقدمے میں اس کا جو نام لکھا ہے وہ ہے (ما ثبت من السنہ فی ایام السنہ) تو ناشر کو بدلنے کا کیا حق ہے؟! نیز اس رسالے کے قلمی نسخوں میں بھی مقدمے کے مطابق نام لکھا ہوا ہے۔
اس رسالے کا ایک جدید ایڈیشن دیکھا جس پر تحقیق وتعلیق کا کام (اسد اللہ بن شیرزمین) صاحب نے کیا ہے، مگر محقق موصوف نے قدیم مطبوعہ اور صرف ایک ہی قلمی نسخے کی مدد سے کام کیا ہے، اس لئے اس میں متعدد مواقع پر عبارت میں سقط وتحریف ہے، تو یہ رسالہ مزید تصحیح وتحقیق کا محتاج ہے۔
✍ بقلم الشیخ محمد طلحہ بلال احمد منیار حفظہ اللہ
١٣ جولائ ٢٠٢٤
✦───────────
👈 ❋ الترغیب والترھیب ❋
https://t.me/Attargib
✦───────────
▪︎ مغازي موسى ابن عقبة وسيرة ابن إسحاق.
✍ بقلم الشیخ محمد طلحہ بلال احمد منیار حفظہ اللہ
✦───────────
👈 ❋ الترغیب والترھیب ❋
https://t.me/Attargib
▪︎ مغازي موسى ابن عقبة وسيرة ابن إسحاق.
✍ بقلم الشیخ محمد طلحہ بلال احمد منیار حفظہ اللہ
✦───────────
👈 ❋ الترغیب والترھیب ❋
https://t.me/Attargib
تفسیر جلالین شریف کس قراءت کے مطابق ہے اور فتح الباری کس کی روایت کے مطابق ؟
شیخ محمد طلحہ منیار حفظہ اللہ ورعاہ
شیخ محمد طلحہ منیار حفظہ اللہ ورعاہ