أحدث المنشورات من 📚الترغيب والترهيب📚 (@attargib) على Telegram

منشورات 📚الترغيب والترهيب📚 على Telegram

📚الترغيب والترهيب📚
اس چینل میں شیخ طلحہ منیار حفظہ اللہ( تلميذ رشید شیخ عبد الفتاح ابو غدہ قدس سرہ) کی پیش کردہ *احادیث کی تحقیقات کی لنک* شائع کی جاتی ہے،جو *احادیث مشہورہ نامی بلاگ* میں اپلوڈ کی جاتی ہے،
نیز اور تحقیقات حدیث و اہم نکات حدیث پیش کئے جاتے ہے_
3,674 مشترك
22 صورة
1 فيديو
آخر تحديث 10.03.2025 08:05

أحدث المحتوى الذي تم مشاركته بواسطة 📚الترغيب والترهيب📚 على Telegram

📚الترغيب والترهيب📚

27 Apr, 11:53

3,640

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سنن ابن ماجہ کتاب الفتن، باب حرمۃ دم المؤمن، میں ایک حدیث ہے:

*رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يطوف بالكعبة وهو يقول ما أطيبك وأطيب ريحك* ... الحديث
http://surl.li/tcazl

بقلم الشیخ محمد طلحہ منیار حفظہ اللہ
📚الترغيب والترهيب📚

18 Apr, 18:40

3,470

ربما کانت القراءۃ سلیمۃ من اللحن
بصوت الشیخ طلحہ منیار حفظہ اللہ
📚الترغيب والترهيب📚

17 Apr, 04:55

3,552

پٹن کا سفر

حضرت مولانا عبد القادر صاحب پٹنی دامت برکاتہم العالیہ نے فرمایا تھا کہ پٹن میں میری موجودگی میں ایک مرتبہ آئیں، میں بعض نادر چیزیں بتاؤں گا۔

اِس وقت حضرت کا وہاں پر قیام 15 اپریل تک تھا، بھائیوں سے مشورہ کرکے 14 اپریل کو جانا طے ہوا، ظہر سے پہلے سورت سے روانہ ہوکر مغرب کی نماز کے وقت الحمد للہ مدرسہ کنزِ مرغوب پٹن پہنچ گئے۔

مغرب کے بعد حضرت والا دامت برکاتہم تشریف لائے، بہت خوشی ومسرت کا اظہار کیا، اور رات کو مظبی (جو پٹن کا مشہور کھانا ہے) سے ضیافت کی۔

پیر کے دن فجر کے بعد چند آثارِ قدیمہ کی زیارت کی مکانات مقابر مساجد وغیرہ، خصوصا علامہ محمد بن طاہر پٹنی کا مکان، مزار، نیز ان کا مدرسہ جو اب غیروں کی تحویل میں چلا گیا۔

پھر حضرتِ والا کے مکان پر مختصر ناشتہ کیا، اس کے بعد کنزِ مرغوب میں آکر ظہر تک آرام کیا۔

ظہر بعد مدرسے کے کتب خانے کی زیارت کی، مجھے چند قلمی کتابیں دیکھنی تھیں، جیسے: حصن حصین، معانی الآثار، مجمع بحار الانوار وغیرہ، مگر ان سب کے نسخے یا تو متاخر تھے، یا ناقص۔

لیکن سب سے زیادہ جو نسخہ نادر ونایاب لگا وہ فتاوی سراجیہ کا نسخہ ہے، جو غالبا قرن سادس یا سابع ہجری کا لکھا ہوا ہے، اس کے نسخے کم یاب ہیں، فتاوی کا پرانا مطبوعہ محرف ہے، ساؤتھ افریقہ سے جو چھپا ہے وہ مصحح ہے، اگر اِس نسخے سے بھی تقابل ہوجائے تو بہتر ہے۔

ناظمِ کتب خانہ مولوی عبد الرحمن پٹنی صاحب نے بتایا کہ ہمارے یہاں چارسو قلمی کتابیں ہیں، ہم کوشش میں ہیں کہ ان سب کی اسکین ہوجائے، اور از سرِ نو جلد سازی ہوجائے، اللہ تعالیٰ آسان فرمائے۔

میں نے ساتھیوں سے کہا کہ دیکھو بعض کتابیں چار سو سال پہلے لکھی گئیں ہیں، مگر ان کے اوراق اور روشنائی کی چمک سے ایسا لگ رہا ہے کہ کاتب نے ابھی لکھی ہے۔

پرانی قلمی کتابیں ہندوستان میں ادھر اودھر بکھری ہوئی پڑی ہیں، بہت سے مدارس ومساجد میں جو کتابیں ہیں، ان کی کوئی فہرست نہیں ہیں، حالانکہ ان میں بعض کتابیں بڑی نایاب ہوتی ہیں۔

آباء واجداد کے ان قیمتی ذخائر کی حفاظت کا نظم ہونا چاہیے۔

الشیخ محمد طلحہ منیار حفظہ اللہ
https://chat.whatsapp.com/GLo4xnQmOkn7v0DlYgC5pr
📚الترغيب والترهيب📚

15 Apr, 13:24

2,366

✦───────────
تخریج دعا : اللهم سلمني لرمضان الخ۔۔۔

بقلم الشیخ محمد طلحہ بلال احمد منیار حفظہ اللہ
✦───────────
👈 ❋ الترغیب والترھیب ❋
https://t.me/Attargib
📚الترغيب والترهيب📚

03 Mar, 12:21

4,077

سوال آیا ہے کہ: ختم قرآن کی دعا میں: (ذکرنی منہ ما نَسِیتُ) ہے، یا (نُسّیتُ)؟

الجواب: یہ روایت ایک ہی سند سے وارد ہے، اور وہ بھی متصل نہیں ہے۔

قال ابن الجزري في النشر:
روى أبو منصور المظفر بن الحسين الأرجاني في كتابه فضائل القرآن ، وأبو بكر بن الضحاك في الشمائل كلاهما من طريق أبي ذر الهروي من رواية أبي سليمان داود بن قيس قال :

كان رسول الله - صلى الله عليه وسلم - : يقول عند ختم القرآن " اللهم ارحمني بالقرآن واجعله لي إماما ونورا وهدى ورحمة ، اللهم ذكرني منه ما نسيت وعلمني منه ما جهلت وارزقني تلاوته آناء الليل وأطراف النهار واجعله لي حجة يا رب العالمين "

حديث معضل لأن داود بن قيس هذا هو الفراء الدباغ المدني من تابعي التابعين.

معضل اس لیے ہے کہ اس میں دو واسطے (تابعی، صحابی) مذکور نہیں ہیں، تو یہ روایت معضل ہے۔

جہاں تک (نسیت) یا (نسینا) کی بات ہے، تو حدیث میں آیا ہے: "بئسما لأحدِكم - أو بئسما لأحدِهم - أن يقولَ نَسِيتُ آيةَ كَيتَ وكَيت بل هو نُسِّيَ ..." (بخاري ومسلم)

اس میں (نَسِيتُ) بصیغۂ فاعل کی ممانعت ہے، کیونکہ اس میں نسیان کی نسبت متکلم اپنی طرف کر رہا ہے۔

ممانعت کی متعدد وجوہات حافظ ابن حجر نے شرح بخاری ذکر کی ہے، راجح یہ ہے کہ اس سے تغافل اور ترکِ تعاھُد مترشح ہوتا ہے، جبکہ بصیغۂ مجہول میں وہ بات نہیں۔

بعض علماء نے بصیغۂ فاعل کے جواز کے لیے قرآن کریم میں سے (نسیت الحوت) (لا تؤاخذني بما نسيت) اور حدیث میں سے (سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَقْرَأُ آيَةً، فَقَالَ : " رَحِمَهُ اللہ ؛ لَقَدْ أَذْكَرَنِي آيَةً كُنْتُ نَسِيتُهَا ".) اور (انما انا بشر مثلکم انسی کما تنسون) بطور دلیل پیش کیا ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ دونوں طرح سے پڑھ سکتے ہیں، مگر مجہول پڑھنے میں احتیاط زیادہ ہے، اگرچہ نسیان امر طبعی بشری ہے، مگر قرآن مجید کے حق میں مذموم ہے۔

واللہ اعلم

بقلم الشیخ محمد طلحہ بلال احمد منیار حفظہ اللہ
✦───────────
👈 ❋ الترغیب والترھیب ❋
https://t.me/Attargib