واقــعات و حـکایـات

@waqiyato_hikayaat


مزید دلچسپ اور ایمان افروز واقعات و حکایات کے لئے آج ہی ہمارا چینل جوائن کریں۔


ہمارے دیگر چینلز
@Payame_Insaniyat
@Paighame_Insaniyat

واقــعات و حـکایـات

22 Oct, 09:07


ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ

۱۸ ربیع الثانی ۱۴۴۶ هـ | 22 اکتوبر 2024م

اردو زبان کے چند بہترین چینلز اور گروپس:


❍╍╍❨ فہرست  ◄ ❹ ❩╍╍❍ :-
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ


🟡 داستان شجاعت
♦️ اسلامی تاریخی ناولز

🟡 شمسی اصلاحی چینل
♦️ قرآن کریم کی روز ایک آیت

🟡 گرافکس خزانہ
♦️ بہترین قسم کی گرافکس ڈیزائنز

🟡 تلاوت القرآن الکریم گروپ
♦️ قرآن آڈیو اور ویڈیو

🟡 رعـــد بن محمــد الكـــردي
♦️ تلاوت

🟡 روحانی علاج
♦️ قرآن و حدیث کی روشنی میں جنّات کے ذریعے علاج کیا جاتا ہے

🟡  آداب مباشرت
♦️ آداب مباشرت میں شب زفاف (سہاگ رات)، طریقہ ہمبستری کا سنت طریقہ، عورت کیا چاہے شوہر سے وغیرہ وغیرہ پر تفصیلی گفتگو

🟡 محمّد امجد رضا قادری آفیشل
♦️ صوفی مسلم اسکالر، مبلغ اور یوٹیوبر ہیں۔  وہ مختلف اسلامی موضوعات پر اپنی تقاریر کے لیے قابل ذکر ہیں

🟡 دلچسپ اور عجیب معلومات گروپ
♦️ کہانیاں اور دلچسپ معلومات

🟡 طارق بن زیاد
♦️ اور غازیوں کے واقعات

🟡 القلم
♦️ محض ادبی مضامین و سبق آموز تحاریر اور اشعار وغزلیات

🟡 استادہ رخسانہ اعجاز صاحبہ
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 اصحاب فکر و نظر
♦️ خیر کی بات

🟡 ڈاکٹر زاکر نائک
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 زاہدہ ملک ( الفلق ویلفیئر فاؤنڈیشن )
♦️ دوسروں کی مدد کیلئے وقف دینی و دنیاوی مفت تعلیم

🟡 جنت کے پتے
♦️ دین کو پھیلانا

🟡 تاریخ اسلام اور اسلامی کہانیاں
♦️ اسلامک تاریخ

🟡 مجموعہ داعــیــانِ اســــلام
♦️ قرآن صحیح حدیث دعائیں اسلامک پوسٹ

🟡 وعظ ونصیحت
♦️ مولانا محمد الیاس گھمن کے بیانات

🟡 ابن سینا • اُردو
♦️ کی زندگی پر ڈراما

🟡 اسلامک کارٹون
♦️ اردو اور انگلش میں اسلامک کارٹون

🟡 اردو سے عربی سیکھیں
♦️ عربی زبان سیکھنے کے متعلق آسان اور عام فہم مواد شئیر کیا جائے

🟡 تلاوت القرآن الکریم
♦️ مختلف قراء کی قراءت

🟡 علم العروض
♦️ علم العروض کے مکمل اسباق

🟡 ڈاکٹر فرحت ہاشمی
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 دلچسپ اور عجیب معلومات  چینل
♦️ کہانیاں اور دلچسپ معلومات سینڈ

🟠 پیغام انسانیت
♦️ سلسلے وار پوسٹ کے لئے

🟡 صحیح البخاری
♦️ ترجمہ اور تشریح حافظ عبد الستار الحمادپرمشتمل

🟡 اسلامک اردو شاعری - Islamic Urdu Poetry
♦️ اچھے اشعار کا مطالعہ کیا جائے تو وہ انسان کو بھلائی کے راستے پر لگاتے ہیں

🟡 نمازِ کی اہمیت
♦️ نمازِ کے مسئلہ بیان اور نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ

🟡 ڈاکٹر اسرار احمد صاحب آفیشل چینل
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 قرآنی دعائیں
♦️ قرعانی دعائیں

🟡 میر تقی میر
♦️ اشعار کے لیے

🟡 قرآن کریم سـے نصیحت
♦️ قران و حدیث کی تعلیم

🟡 قرآن کورین ٹرانسلیٹ
♦️ قرآن کا ترجمہ کورین زبان

🟡 ایڈو فیض سعید
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 روحانی شفاخانہ
♦️ روحانی علاج و معالجہ کے لئے گروپ

🟡 زندگی بدلنے والے اقوال
♦️ مثبت سوچ اور کامیاب زندگی کی طرف ایک قدم

🟡 اسلام کی بیٹیاں
♦️ اصلاح معاشرہ کے لئے

🟡 کائن ماسٹر سیکھیں || kain mastar
♦️ کائن ماسٹر مکمل معلومات حاصل کرنے کے لئے

🟡 عشقِ صحابہ
♦️ صحابہ کی عظمت کے بارے میں

🟡 چینل دارالکتب
♦️ ہرطرح اور ہر موضوع کی کتاب کے لئے

🟡 ڈاکٹر اسرار احمدصاحب گروپ
🔘 موصوف کے بیانات

🟡 پیام انسانیت
♦️ ایک سے بڑھ ایک اسلامک پوسٹ

🟡 اشعار غالب
♦️ دلچسپ اور خوبصورت شعر وشاعری

🟡 واقعات و حکایات
♦️ عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات

🟡 قاری عبدالحنان اوفیشل
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 مفتی طارق مسعود آفیشل
♦️ مشہور و معروف عالم دین مفتی طارق مسعود صاحب کے بیانات اور اپڈیٹس کے لئے ٹیلی گرام چینل۔

🟡 کلمات ربی
♦️ قرآنی آیات کا ترجمہ و تفسیر

🟡 محسن ملت روحانی مرکز
♦️ جادو,سحر,سفلی پڑھائی کاکاٹ ,جسمانی مرض علاج

🟡 اولیاء اللہ کی باتیں
♦️ اولیاء اللہ کی باتوں امتِ مسلمہ

🟡 لطیفوں کا خزانہ
♦️ غمزدہ چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنا

🟡 ڈاکٹر فرحت ہاشمی
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 حدیثوں کا حسن - 𝑇ℎ𝑒 𝐵𝑒𝑎𝑢𝑡𝑦 𝑜𝑓 𝐻𝑎𝑑𝑖𝑡ℎ𝑠
♦️ اسلامک ازکار اور حدیث انگلش

🟡 شرعی احکام و مسائل
♦️ روز ایک/ دوں اسلامی سوال کا جواب سند کیا جاۓ گا جو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں

🟡 علم و ادب
♦️ اقوال زریں چھوٹی مگر سبق آموز

🟡 طب نبوی آن لائن علاج
♦️ پیچیدہ امراض کا علاج

🟡 الحکمت نباتاتی معلومات چینل
♦️ طب یونانی اور صحت کا فروغ

🟡 حمد نعت بیان دیوبند
♦️ نبی کی تعریف میں اشعار

🟡 صحیح مسلم
♦️ ترجمہ تشریح پروفیسرمححمديحي جلالپوری

🟡 محمد رضا ثاقب مصطفائی
♦️ موصوف کے بیانات

🟡 مرزا اسداللہ خان غالب

🟡 حــــدیثِ رســــــولﷺ
♦️ سـرورِ کائناتﷺ کی مستنـد صحیــح احادیث

🟡 محمد تقی عثمانی صاحب
♦️ موصوف کے بیانات

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ


نوٹ : جو حضرات اپنے گروپ و چینل کی تشہیر کروانا چاہتے ہیں وہ اپنے چینل یا گروپ کا نام، مختصر تعارف اور ممبر کی تعداد لکھ کر ارسال فرمائیں ↶

👉 @PleasingAllah
👉
@AdoringAllah

واقــعات و حـکایـات

19 Oct, 11:32


۔

واقــعات و حـکایـات

19 Oct, 11:32


🏆



   🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋


      👈 مہمان کے دسترخوان پر ڈنڈا __؟؟

کہتے ہیں کہ کسی دور افتادہ دیہات میں ایک معزز مہمان آیا ۔ بڑی آؤ بھگت ہوئی ۔ گاؤں کا گاؤں اُس کے سامنے بچھا جا رہا تھا ۔ کھانے کا وقت آیا تو انواع و اقسام کی نعمتیں اُس کے سامنے دستر خوان پر لا کر رکھ دی گئیں ۔ ساتھ ہی ایک بڑی سی سینی میں ایک لمبا سا اور موٹا سا ڈنڈا بھی لا کر رکھ دیا گیا۔ مہمان نعمتیں دیکھ کر تو
خوش ہوا مگر ڈنڈا دیکھ کر ڈر گیا ۔ سہمے ہوئے لہجے میں پوچھا :

آپ لوگ یہ ڈنڈا کس لیے لائے ہیں ؟“

میز بان نے کہا :
بس یہ ہماری روایت ہے ۔ بزرگوں کے زمانے سے چلی آرہی ہے ۔ مہمان آتا ہے تو اُس کے آگے کھانے کے ساتھ ساتھ ڈنڈا بھی رکھ دیتے ہیں۔ مہمان کی تسلی نہ ہوئی ۔ اُسے خوف ہوا کہ کہیں یہ تمام ضیافت کے بعد ڈنڈے

سے ضیافت نہ کی جاۓ۔
اُس نے پھر تفتیش کی :

پھر بھی اس کا کچھ تو مقصد ہوگا ۔ کچھ تو استعمال ہوگا ۔ آخر صرف مہمان کے آگے ہی ڈنڈا کیوں رکھا جاتا ہے ؟“۔

میزبانوں میں سے ایک نے کہا :

اے معزز مہمان ! ہمیں نہ مقصد معلوم ہے نہ استعمال ۔ بس یہ بزرگوں سے چلی آنے والی ایک رسم ہے ۔ آپ بے خطر کھانا کھائیے “ ۔

مہمان نے دل میں سوچا : " بے خطر کیسے کھاؤں ؟ خطرہ تو سامنے ہی رکھا ہوا ہے“۔

پھر اس نے اعلان کر دیا : " جب تک آپ لوگ یہ نہیں بتائیں گے کہ آپ کے یہاں بزرگوں کے زمانے سے مہمان کے دستر خوان پر ڈنڈا کیوں رکھا جاتا ہے ،
کیڑے کو پتھر میں رزق پہنچانے والے کی قسم ! میں آپ کا ایک لقمہ بھی نہیں کھاؤں گا اب تو پورے گاؤں میں کھلبلی مچ گئی کہ مہمان نے کھانے سے انکار کر دیا ہے ۔ گاؤں کے ایک بزرگ بلائے گئے ۔ انہوں نے سارا ماجرا سنا اور دستر خوان پر رکھا ہوا ڈنڈا دیکھا تو برس پڑے : ارے کم بختو ! تم نے اتنا بڑا ڈنڈا لا کر رکھ دیا؟ اسے کم کرو۔ ہمارے بزرگ مہمان کے سامنے اتنا بڑا ڈنڈا نہیں رکھتے تھے ۔ ڈنڈا فی الفور آری سے کاٹ کر دو تین فٹ کم کر دیا گیا ۔ مگر مہمان پھر بھی مطمئن نہیں ہوا۔ اسے اپنے سوال کا جواب درکار تھا ۔ اب ایک نسبتاً زیادہ بزرگ بلائے گئے ۔ انہوں نے بھی سارا ماجرا سنا ۔ انہوں نے بھی ڈنڈا ناپ کر دیکھا ۔ اورانہوں نے بھی اعتراض کیا : ڈنڈا اب بھی بڑا ہے ۔ ہمارے بزرگ تو مہمانوں کے آگے ایک چھوٹی سی پتلی سی ڈنڈی رکھا کرتے تھے ۔

مذکورہ بزرگ کے کہنے پر باقی ماندہ ڈنڈا کاٹ کر اور چھیل کر ایک چھوٹی سی ڈنڈی بنا دیا گیا ۔ گو کہ اب ڈنڈے کا سائز اور جسامت خطرے سے باہر ہو گئی تھی، مگر مہمان کا تجس برقرار رہا۔ اب تک آنے والے بزرگوں نے صرف سائز اور خطرات ہی کم کیے تھے ۔ اس کا استعمال اور اس کا مقصد کوئی نہ بتا سکا تھا۔

مہمان اب بھی کھانا کھانے پر تیار نہ ہوا۔ اب ڈھونڈ ڈھانڈ کر گاؤں کا ایک ایسا بزرگ ڈھونڈ کر ڈولی کر کے لایا گیا جس کے سر کے بال ہی نہیں بھنویں تک سفید ہو چکی تھیں ۔ محتاط سے محتاط اندازے کے مطابق بھی بزرگ کی عمر ۹۹ سال
سے کم نہ ہوگی ۔ سنائی بھی کم دیتا تھا ۔ جب انھیں ڈنڈے کی شکل و صورت اور اس کا سائز تفصیل سے بتایا گیا تو وہ بھڑک کر اپنی لاٹھی ڈھونڈنے لگے ۔ چیخ کر بولے : ” ارے عقل کے اندھو! ہمارے بزرگ مہمان کے سامنے ایک چھوٹی سی پیالی میں ایک ننھا منا سا تنکا رکھا کرتے تھے ، تاکہ اگر مہمان کے دانتوں کی رینوں میں گوشت کا کوئی ریزہ پھنس جائے تو وہ خلال کر کے اسے نکال باہر کرے۔

فائدہ : زندگی کے کسی بھی شعبے میں کوئی نئی بات، کوئی بدعت ، شروع تو خلال کے تنکے ہی سے ہوتی ہے ، مگر پھر اس کے پیرو کار اسے بڑھا کر لمبا سا اور موٹا سا ڈنڈا بنا دیتے ہیں اور اس پر بھی مطمئن نہیں ہوتے۔

✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا ٹیلی گرام چینل جوائن کریں۔👇

🌐 https://t.me/Waqiyato_Hikayaat

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴

واقــعات و حـکایـات

14 Oct, 04:33


🏆



   🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋


  👈 اللہ کے پاس اپنا مال جمع کروا لو __!!

ایک عورت اپنے شوہر کے تنگ حالات کی بنا پر ایک خوشحال آدمی کے گھر گئی اور دروازہ کھٹکھٹایا۔ ایک خادم باہر آیا اور اس سے پوچھا:

"تم کیا چاہتی ہو؟"
عورت نے کہا: "میں تمہارے مالک سے ملنا چاہتی ہوں۔"

خادم نے پوچھا: "تم کون ہو؟"
عورت نے کہا: "اسے بتاؤ کہ میں اس کی بہن ہوں۔"

خادم جانتا تھا کہ اس کے مالک کی کوئی بہن نہیں ہے، تو وہ اندر گیا اور اپنے مالک سے کہا:

"دروازے پر ایک عورت ہے جو دعویٰ کرتی ہے کہ وہ آپ کی بہن ہے۔"

مالک نے کہا: "اسے اندر لے آؤ۔"
عورت اندر آئی، مالک نے اسے خوش دلی سے استقبال کیا اور پوچھا: "تم میرے کس بھائی کی بہن ہو؟ اللہ تم پر رحم کرے۔"

عورت نے کہا: "میں آدم کی بیٹی ہوں۔"
خوشحال آدمی نے اپنے دل میں سوچا: "یہ عورت واقعی بے یارو مددگار ہے، میں پہلا شخص ہوں گا جو اس کی مدد کرے گا۔"

عورت نے کہا: "اے میرے بھائی، شاید آپ جیسے لوگوں کو معلوم نہ ہو کہ غربت کا ذائقہ کتنا کڑوا ہوتا ہے۔ اسی غربت کی وجہ سے میں اپنے شوہر کے ساتھ طلاق کے دروازے پر کھڑی ہوں۔ کیا آپ کے پاس کچھ ہے جو آپ قیامت کے دن کے لیے دے سکیں؟ آپ کے پاس جو کچھ ہے وہ ختم ہو جائے گا، لیکن جو اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہے گا۔"

خوشحال آدمی نے کہا: "دوبارہ کہو۔"
عورت نے کہا: "اے میرے بھائی، شاید آپ جیسے لوگوں کو معلوم نہ ہو کہ غربت کا ذائقہ کتنا کڑوا ہوتا ہے۔ اسی غربت کی وجہ سے میں اپنے شوہر کے ساتھ طلاق کے دروازے پر کھڑی ہوں۔ کیا آپ کے پاس کچھ ہے جو آپ قیامت کے دن کے لیے دے سکیں؟ آپ کے پاس جو کچھ ہے وہ ختم ہو جائے گا، لیکن جو اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہے گا۔"

خوشحال آدمی نے کہا: "دوبارہ کہو۔"
عورت نے تیسری بار کہا، پھر خوشحال آدمی نے چوتھی بار کہا: "دوبارہ کہو۔"

عورت نے کہا: "مجھے نہیں لگتا کہ آپ نے مجھے سمجھا ہے، اور دوبارہ کہنا میرے لیے ذلت ہے۔ میں نے کبھی اپنے آپ کو اللہ کے سوا کسی اور کے سامنے ذلیل نہیں کیا۔"

خوشحال آدمی نے کہا: "اللہ کی قسم، مجھے تمہاری بات کی خوبصورتی پسند آئی۔ اگر تم ہزار بار بھی دہراتی تو میں ہر بار کے بدلے تمہیں ہزار درہم دیتا۔"

پھر اس نے اپنے خادموں سے کہا: "اسے دس اونٹ، دس اونٹنیاں، جتنی چاہے بھیڑیں، اور جتنا چاہے مال و دولت دے دو تاکہ ہم قیامت کے دن کے لیے کچھ کام کریں۔ ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ ختم ہوجائے گا، لیکن جو اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہے گا۔"

غریبوں کو مت بھولو، کیونکہ اللہ غنی ہے اور ہم فقیر ہیں۔

اس پوسٹ میں ہر مالدار کے لئے سبق ہے۔
اللہ کے پاس اپنا مال جمع کروا لو ..

✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا ٹیلی گرام چینل جوائن کریں۔👇

🌐 https://t.me/Waqiyato_Hikayaat

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴

واقــعات و حـکایـات

14 Oct, 04:33


🏆



   🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋


           👈 علمــــــــــاء کـا دامـن __!!

بچپن میں شیخ سعدی اپنے والد کی انگلی پکڑے ہوئے کسی میلے میں جارہے تھے۔ راستے میں کسی جگہ بندر کا کھیل دیکھنے میں ایسے لگے کہ والد کی انگلی چھوٹ گئی۔ والد اپنے دوستوں کے ساتھ آگے نکل گئے اور سعدی تماشا دیکھتے رہے۔ کھیل ختم ہوا تو والد کو سامنے نہ پاکر بے اختیار رونے لگے۔ آخر اللہ اللہ کر کے والد بھی انھیں ڈھونڈتے ہوئے آنکلے۔ انھوں نے سعدی کو روتا دیکھ کر ان کے سر پر ہلکا سا چپت مارا اور کہا: "نادان بچے! وہ بے وقوف جو بزرگوں کا دامن چھوڑ دیتے ہیں، اسی طرح روتے ہیں۔"
سعدی کہتے ہیں کہ میں نے سوچا تو دنیا کو ایسا ہی پایا، ایک میلے کی طرح۔ آدمی اس میلے میں مجھ جیسے نادان بچوں کی طرح ان بزرگوں کا ساتھ چھوڑ دیتا ہے، جو اچھے اخلاق سکھاتے اور دین کی باتیں بتاتے ہیں، تب اچانک اسے دھیان آتا ہے کہ زندگی غفلت میں گزر گئی، پھر روتا اور پچھتاتا ہے۔
حاصل کلام:- آج مسلمانوں میں اختلافات و آپسی مٹھ بھیڑ اور صحیح اور غلط میں تفریق نہ کرپانے کی سب سے بڑی وجہ علماء دین سے دوری ہے۔ اُمت میں یکجہتی اور اختلافات کے خاتمے کیلئے صحیح سمجھ بوجھ ہونا بے حد ضروری ہے اور اسکے لئے علماء سے جڑے رہنا اور انکی صحبت سے مستفید ہونے میں ہی ہماری اور پوری اُمت کی بھلائی کا راز پنہاں ہے۔


✭ نوٹ :- ایسے ہی دل کو موہ لینے والے اور دل کو چھو لینے والے واقعات و حکایات پڑھنے کے لئے آج ہی ہمارا چینل جوائن کریں۔ چینل میں شامل ہونے کے لئے درج ذیل لنک پہ کلک کریں اور شمولیت اختیار کریں اور اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ ہو۔👇

🌐 https://t.me/Waqiyato_Hikayaat

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴​​​​​​​​

واقــعات و حـکایـات

13 Oct, 00:29


🏆



   🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋


                     👈 کڑوا سچ __!!

ایک نہایت شاطر اور ماہر چور نے چوری کی خاطر، مہنگا لباس زیب تن کرکے معزز اور محترم دکھائی دینے والے شیخ جیسا حلیہ بنایا اور صرافہ بازار میں سنار کی ایک دکان کے اندر چلا گیا۔
سنار نے جب اپنی دکان میں وضع قطع سے نہایت ہی رئیس اور محترم دکھائی دینے والے شیخ کو دیکھا جس کا نورانی چہرہ چمک رہا تھا، تو سنار کو ایسا لگا جیسے اس کی دکان کے بھاگ جاگ اٹھے ہوں۔
اسے پہلی بار اپنی چھوٹی سی دکان کی عزت و وقار میں اضافے کا احساس ہوا۔
سنار نے آگے بڑھ کر شیخ کا استقبال کیا۔
شیخ کے بہروپ میں چور نے کہا: آپ سے آج خریداری تو ضرور ہوگی مگر اس سے پہلے بتائیں کیا آپ کے لیے ممکن ہے کہ آپ اپنی سخاوت سے ہمارے ساتھ مسجد بنانے میں حصہ ڈالیں؟ اس نیک کام میں آپ کا حصہ خواہ ایک درہم ہی کیوں نہ ہو۔

سنار نے چند درہم شیخ کے حوالے کئے ہی تھے کہ اسی اثناء میں ایک لڑکی جو درحقیقت چور کی ہم پیشہ تھی؛ دکان میں داخل ہوئی اور سیدھی شیخ کے پاس جا کر اس کے ہاتھوں کو بوسہ دیا، اور التجائیہ لہجے میں اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لیے خیر و برکت کی دعا کے لیے کہا۔
سنار نے جب یہ منظر دیکھا تو اس سے رہا نہ گیا اور معذرت خواہانہ لہجے میں کہنے لگا، اے محترم شیخ لاعلمی کی معافی چاہتا ہوں مگر میں نے آپ کو پہچانا نہیں ہے۔
لڑکی نے یہ سن کر تعجب کا اظہار کیا اور سنار سے مخاطب ہوکر کہنے لگی، تم کیسے بدنصیب انسان ہو، برکت، علم، فضل اور رزق کا سبب خود چل کر تمھارے پاس آگیا ہے اور تم اسے پہچاننے سے قاصر ہو۔
لڑکی نے شیخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلاں علاقے کے مشہور و معروف شیخ ہیں، جنہیں خدا نے کثرت علم ، دولت کی فروانی اور ہر قسم کی دنیاوی نعمتوں سے مالا مال کر رکھا ہے۔
انہیں انسانوں کے بھلے کے سوا کسی چیز کی حاجت نہیں ہے۔
لوگ ان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بیتاب رہتے ہیں۔

سنار نے شیخ سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ' شیخ صاحب میں معافی کا طلب گار ہوں، میرا سارا وقت اس دکان میں گزرتا ہے اور باہر کی دنیا سے بے خبر رہتا ہوں،  اس لیے۔
اپنی جہالت کی وجہ سے آپ جیسی برگزیدہ ہستی کو نہ پہچان پایا۔
شیخ نے سنار سے کہا: کوئی بات نہیں انسان خطا کا پتلا ہے، غلطی پر نادم ہونے والا شخص خدا کو بہت پسند ہے۔ تم ایسا کرو ابھی میرا یہ رومال لے لو اور سات دن اس سے اپنا چہرہ پونچھتے رہو، سات دنوں کے بعد یہ رومال تمہارے لیے ایسی برکت اور ایسا رزق لے آئے گا جہاں سے تمہیں توقع بھی نہ ہو گی۔
جوہری نے پورے ادب و احترام کے ساتھ رومال لیا، اسے بوسہ دیا، آنکھوں کو لگایا، اور اپنا چہرہ پونچھا، تو ایسا کرتے ہی وہ بے ہوش کر گرا۔ اس کے گرتے ہی شیخ اور اس کی دوست لڑکی نے سنار کی دوکان کو لوٹا اور وہاں سے فوراً رفو چکر ہوگئے۔

اس واقعے کو جب چار سال گزر گئے اور سنار رو دھو کر اپنا نقصان بھول چکا تھا۔ تو چار سال کے بعد پولیس کی وردی میں ملبوس دو اہلکار سنار کی دکان پر آئے، ان کے ساتھ وہی چور شیخ تھا جس کو ہتھکڑیاں لگی ہوئی۔
سنار اسے دیکھتے ہی پہچان گیا۔

ایک پولیس والا سنار کے پاس آکر پوچھنے لگا کیا آپ اس چور کو جانتے ہیں؟ کیونکہ آپ کی گواہی سے ہی قاضی اسے سزا سنا سکتا ہے۔ سنار نے کہا کیوں نہیں اس نے فلاں فلاں طریقہ واردات سے مجھے بے ہوش کرکے میری دکان لوٹ لی تھی۔
پولیس والا شیخ کے پاس گیا اور اس کی ہتھکڑی کو کھولتے ہوئے کہنے لگا، تم نے جس طرح دکان لوٹنے کا جرم کیا تھا ٹھیک اسی طرح وہ ساری کارروائی دہراؤ تاکہ ہم طریقہ واردات کو لکھ کر گواہ سمیت قاضی کے سامنے پیش کرکے تم پر فرد جرم عائد کروا سکیں۔ شیخ نے بتایا کہ میں اس اس طرح داخل ہوا اور یہ کہا، اور میری مددگار لڑکی آئی اس نے فلاں فلاں بات کی، پھر میں نے رومال نکال کر دکاندار کو دیا۔
پولیس والے نے جیب سے ایک رومال نکال کر شیخ کو تھمایا، شیخ نے سنار کے پاس جاکر اسی طریقے سے اسے رومال پیش کیا تو پولیس والا سنار سے کہنے لگا، جناب آپ بالکل ٹھیک اسی طریقے سے رومال کو چہرے پر پھیریں جیسے اس دن پھیرا تھا۔ سنار نے ایسا ہی کیا اور وہ پھر سے بے ہوش ہوگیا۔  شیخ نے اپنے دوستوں کی مدد سے دوبارہ دکان لوٹ لی جنہوں نے پولیس والوں کا بھیس بدل رکھا تھا۔

آج ہمارے ملک کا بالکل یہی حال ہے،
ہر پانچ سال بعد لوگ بھیس بدل کر ہمارے پاس آتے ہے  نادیدہ قوتیں پھر سب کچھ دہرانے کا کہہ کر الیکشن کرواتی ہے اور ووٹ ووٹ کھیل کر عوام کو پھر سے چونا لگاتی ہے۔

ہر دفعہ ایک نیا منظر، نیا لباس، نیا بہروپ، نئی شکل اور نیا حربہ جس سے عوام دھوکہ کھا کر اعتبار کرتی ہے۔۔ اکثر مذاہب کی آڑ میں ایموشنل بلیک میل کیا جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے اپنے اپنے مذاہب کے سب سے ہمدردیہی پاکھنڈی پہروپئے ہی ہیں۔

🌐 https://t.me/Waqiyato_Hikayaat

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴

واقــعات و حـکایـات

13 Oct, 00:29


🏆



   🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋


           👈 اچھے اعمال کا پھل __!!

ایک چھوٹے سے گاؤں میں رحیم نام کا ایک محنتی کسان رہتا تھا۔ اس کے پاس تھوڑی سی زمین تھی، اور وہ دن رات محنت کر کے اپنا گزارا کرتا تھا۔ ایک دن اس نے اپنے کھیت میں ایک زخمی پرندہ پایا۔ پرندہ اپنے ٹوٹے ہوئے پر کے باعث اڑ نہیں سکتا تھا اور تکلیف میں تھا۔ رحیم نے اسے اٹھایا اور اپنے گھر لے آیا۔

رحیم نے پرندے کی دیکھ بھال شروع کی۔ وہ اسے کھانا دیتا اور روز اس کے زخم کی مرہم پٹی کرتا۔ دن گزرتے گئے اور پرندے کی حالت بہتر ہوتی گئی۔ آخرکار، ایک دن پرندہ اتنا مضبوط ہو گیا کہ وہ دوبارہ اڑنے کے قابل ہو گیا۔ رحیم نے اسے آزاد کر دیا اور پرندہ خوشی خوشی آسمان کی بلندیوں میں پرواز کرنے لگا۔

کچھ ماہ بعد، گاؤں میں قحط آیا اور رحیم کے کھیت خشک ہونے لگے۔ کھانا بھی ختم ہونے کو تھا، اور رحیم فکر مند تھا کہ وہ کیسے گزارا کرے گا۔ اچانک، وہی پرندہ جسے رحیم نے بچایا تھا، اپنے دوستوں کے ساتھ واپس آیا۔ انہوں نے رحیم کے کھیت میں دانے بکھیر دیے۔ جلد ہی کھیت ہرے بھرے ہو گئے اور رحیم کی محنت رنگ لے آئی۔

اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اگر ہم دوسروں کی مدد کریں گے تو شاید کسی دن ہماری مدد بھی ہو جائے گی۔ اللہ نے یہ دنیا اس طرح بنائی ہے کہ اچھے اعمال کا پھل کسی نہ کسی صورت میں واپس ملتا ہے۔
🖊 محمد ثاقب حسن ؛

✭ نوٹ :- ایسے ہی دل کو موہ لینے والے اور دل کو چھو لینے والے واقعات و حکایات پڑھنے کے لئے آج ہی ہمارا چینل جوائن کریں۔ چینل میں شامل ہونے کے لئے درج ذیل لنک پہ کلک کریں اور شمولیت اختیار کریں اور اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ ہو۔👇

🌐 https://t.me/Waqiyato_Hikayaat

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴

واقــعات و حـکایـات

10 Oct, 14:04


🏆



   🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋


       👈 استاذ کی بے ادبی کا انجام __؟؟

مفکر اسلام حضرت مولانا علی میاں صاحب ندویؒ نے ایک واقعہ نقل کیا ہے، فرماتے ہیں کہ ہمارے ساتھ ایک طالب علم پڑھتا تھا، احمد علی نگرامی نام تھا اسکا، اس کا نام بھی حضرت نے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے، کہا کہ وہ انتہائی ذہین تھا، عربی دوم میں وہ جب پہنچ گیا تو وہ عربی سکھنے لگا اور جب وہ عربی سوم میں پہنچا تو برجستہ عربی بولتا تھا، تمام استاذوں کو اس پر ناز تھا، لیکن حضرت مولانا سید سلیمان ندویؒ نے جب اپنا تعلق حضرت تھانویؒ سے قائم کیا، تو ندوہ کے کچھ طلبا نے ان کی مخالفت کی اور اسٹرائک کی تو یہ طالب پیش پیش تھا۔ وہ طالب علم ابھی طالب علمی سے فارغ نہیں ہوا تھا کہ اس کو بیماری لگ گئی، اتنی خطرناک بیماری لگی کہ اس کے گھر والوں نے اس کو ہاتھ پاؤں باندھ کر گھر پر رکھ دیا، وہ فرماتے ہیں کہ میرے بھائی عبد العلی صاحبؒ چوں کہ ڈاکٹر تھے، انھیں بلایا گیا کہ یہ کون سی بیماری میں مبتلا ہو گیا ہے؟ اس کے بعد انھوں نے بہت علاج کیا، لیکن اچھا ہوا نہیں۔ میں اپنے استاذ کی خدمت میں گیا اور کہا حضرت اس طالب علم نے آپ کو بہت ستایا ہے، آپ نے اس کو کوئی بددعا تو نہیں دی؟ وہ فرماتے ہیں کہ حضرت نے کچھ جواب نہیں دیا۔ پھر میں نے کہا کہ حضرت ! بددعا دی ہو تو معاف کر دو، اس کی طرف سے میں معافی مانگتا ہوں، کیوں کہ وہ انتہائی ذہین طالب علم تھا۔ حضرت نے مجھے کچھ کہا نہیں تو میں آگیا۔

دوسرے دن جب میں گیا تو حضرت نے کہا کہ ٹھیک ہے، میں نے اس کو معاف کر دیا، میں نے اس کے لیے دعا کی ، وہ فرماتے ہیں کہ تیسرے ہی دن میں نے اس کو بازار میں دیکھا کہ وہ بازار میں صحیح سے سلامت جا رہا تھا، مجھے بہت توقع تھی کہ وہ بہت کام کرے گا میرے سے بھی اچھا لکھنے والا تھا، لیکن ہفتے کے بعد پتا چلا کہ وہ کسی حادثے میں انتقال کر گیا۔

📚 ماہنامہ الفاروق کراچی، ذوالقعدة ۱۴۳۱ ھ ص:۱٢
🖊 ابو تقی عثمانی

✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا ٹیلی گرام چینل جوائن کریں۔👇

🌐 https://t.me/Waqiyato_Hikayaat

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴

واقــعات و حـکایـات

10 Oct, 14:04


🏆



   🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋


👈 حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ کی گواہی ۔!!

سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک اعرابی سے گھوڑا ھے خریدا ، خرید و فروخت کے وقت اعرابی اور حضو۔ر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ کوئی اور موجود نہیں تھا ، اعرابی گھوڑا بیچنے کے بعد مکر گیا ، جب لوگوں کو علم ہوا تو سب نے اعرابی کو سمجھایا کہ تیری نیت خراب ہوگئی ہے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان سے سچ کے سوا دوسری بات نہیں نکل سکتی ، اس نے جواب دیا اگر سچ ہے تو گواہ پیش کریں ۔

لیکن صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے خرید و فروخت کے وقت کوئی بھی وہاں موجود نہ تھا اس لئے گواہی نہ دے سکے ۔ اتنے میں کہیں سے حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ آگئے ، انہوں نے اعرابی کو مخاطب کر کے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ تو نےاپنا گھوڑا سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ پر فروخت کیا ہے ، اعرابی خاموش ہوگیا اور گھوڑا حوالے کرنا پڑا ۔

سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت خزیمہ کی طرف متوجہ ہوئے اور دریافت فرمایا ۔ خزیمہ ! تم واقعہ کے وقت موجود ہی نہیں تھے ، تم نے شہادت کیسے دی؟

حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا ، یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم آپ کی زبان حق ترجمان سے سن کر جب ہم آسمان کی خبر پر شہادت دیتے ہیں تو زمین کی خبر پر ہمیں شہادت دینے میں کیا تامل ہو سکتا ہے، یقین کا چشمہ ء حقیقی آپ کی زبان مبارک ہے ، ہماری آنکھ نہیں!

سرکار سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ جواب سن کر بے حد مسرور ہوئے اور انعام خسروانہ کے طور پر فرمایا کہ خزیمہ اکیلے کی گواہی دو آدمیوں کی گواہی کے برابر ہے اور پھر اس دن سے یہ قانون بن گیا کہ حضرت خزیمہ کی ایک گواہی دو گواہوں کے برابر ہے۔

✭ نوٹ :- ایسے ہی دل کو موہ لینے والے اور دل کو چھو لینے والے واقعات و حکایات پڑھنے کے لئے آج ہی ہمارا چینل جوائن کریں۔ چینل میں شامل ہونے کے لئے درج ذیل لنک پہ کلک کریں اور شمولیت اختیار کریں اور اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ ہو۔👇

🌐 https://t.me/Waqiyato_Hikayaat

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴

واقــعات و حـکایـات

29 Sep, 18:05


🏆



   🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋


        👈 مکھی کیوں پیدا کی گئی __؟؟

خراسان کا بادشاہ شکار کھیل کر واپس آنے کے بعد تخت پر بیٹھا تھا ٬ تھکاوٹ کی وجہ سے اس کی آنکھیں بوجھل ہو رہی تھیں ٬ بادشاہ کے پاس ایک غلام ہاتھ باندھے مؤدب سے کھڑا تھا ٬ بادشاہ کو سخت نیند آئی ہوئی تھی مگر جب بھی اس کی آنکھیں بند ہوتیں تو ایک مکھی آ کر اس کی ناک پر بیٹھ جاتی تھی اور نیند اور بے خیالی کی وجہ سے بادشاہ غصے سے مکھی کو مارنے کی کوشش کرتا لیکن اس کا ہاتھ اپنے ہی چہرے پر پڑتا تھا اور وہ ہڑبڑا کر جاگ جاتا تھا ۔

جب دو تین دفعہ ایسا ہوا تو بادشاہ نے غلام سے پوچھا‘ تمہیں پتہ ہےکہ اللہ نے مکھی کو کیوں پیدا کیا ہے‘ اس کی پیدائش میں اللہ کی کیا حکمت پوشیدہ ہے؟ غلام نے بادشاہ کا یہ سوال سنا تو اس نے ایسا جواب دیا
جو سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے ۔

غلام نے جواب دیا‘ بادشاہ سلامت ! "اللہ نے مکھی کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ بادشاہوں اور سلطانوں کو یہ احساس ہوتا رہے کہ وہ خود کو کہیں خدا نہ سمجھ بیٹھیں کیوں کہ وہ خود سے ایک مکھی کو قابو نہیں کر سکتے ۔۔!!
بادشاہ کو اس غلام کی بات اتنی پسند آئی کہ اس نے اسے آزاد کر کے اپنا مشیر مقرر کر دیا ۔

✭ نوٹ :- ایسے ہی دل کو موہ لینے والے اور دل کو چھو لینے والے واقعات و حکایات پڑھنے کے لئے آج ہی ہمارا چینل جوائن کریں۔ چینل میں شامل ہونے کے لئے درج ذیل لنک پہ کلک کریں اور شمولیت اختیار کریں اور اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ ہو۔👇

🌐 https://t.me/Waqiyato_Hikayaat

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴​​​​​​​​

واقــعات و حـکایـات

29 Sep, 18:05


🏆



   🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋


           👈 دیوبند کی وجہ تسمیہ __؟؟

حضرت مفتی امین صاحب پالنپوری صاحب نے فرمایا کہ : حضرت مولانا قاری طیب صاحبؒ نے ہمیں یہ واقعہ سناتے ہوئے بتایا کہ کیا تم جانتے ہو دیوبند کو دیوبند کیوں کہتے ہیں پھر واقعہ بتایا کہ دیوبند میں ایک مندر ہے جس کا نام "دیوی کنڈ" ہے مندر کے برابر سے ایک تالاب بھی گزرتی ہے جہاں ہندو قوم سالانہ تہوار مناتی ہے (وہ مندر آج بھی موجود ہے جہاں ہندو قوم سالانہ تہوار مناتی ہے، آج کل اس علاقے کا نام "چمار چودس" ہے) صدیوں پہلے اس مندر میں یہ رواج تھا کہ تہوار کے موقع پر ایک لڑکی کو دلہن کی طرح  سنوار کر اس مندر میں رات کو چھوڑ دیا جاتا، صبح وہ لڑکی غائب ہوجاتی تھی۔
ہندؤں کا کہنا تھا کہ لڑکی کو دیوی لے جاتی ہے، اس سے سب لوگ پریشان بھی رہتے تھے لیکن کرتا نا کیا کرتا۔
لڑکی دینے کے لئے لوگوں میں باری لگی ہوتی تھی کہ فلاں سال تم دو گے اور فلاں سال تم دو گے۔
ایک مرتبہ اس سرزمین (دیوبند) سے ایک مسلمان مسافر کا گزر ہوا، رات ہونے کی وجہ سے وہ مسلمان وہیں کسی ہندو کے یہاں قیام پذیر ہوگیا، اس وقت تہوار کا زمانہ تھا، وہ مسلمان جس ہندو کے یہاں قیام پذیر ہوا اتفاقاً اس سال لڑکی دینے کی باری اسی ہندو کی تھی، جس کے ایک ہی لڑکی تھی جس وجہ سے پورا گھر رنج و غم میں مبتلا تھا۔
وہ مسلمان مسافر نے رنج و غم کی وجہ معلوم کی تو اسے ساری تفصیلات گھر والے نے بتایا کہ یہ ماجرا ہے۔
مسلمان مسافر نے اپنے میزبان کو تسلی دی کہ تم گھبراؤ نہیں اس کام کے لئے میں تیار ہوں۔
میزبان نے کہا کہ تم تو مرد ہو جب کہ وہاں لڑکی دینے کی بات ہوتی ہے۔
مسلمان مسافر نے کہا کہ مجھے تم لوگ بنا سنوار دینا گھونگھٹ میں کیا پتا چلے گا کہ لڑکا ہے یا لڑکی اور وہ بھی رات میں کون سمجھ پائے گا؟
خیر وقت آیا تو ایسا ہی کیا گیا اس مسلمان مسافر کو مندر میں ڈال کر مندر کا دروازہ باہر سے بند کردیا گیا (یہ بات اس گھر والے کے علاوہ کسی اور کو خبر بھی نہیں تھی)
صبح کو لوگ جب مندر میں پہنچے تو دیکھا کہ ایک مرد آرام سے مندر میں لیٹا ہوا ہے۔
لوگوں نے اسے جگایا اور اس سے تفصیلات معلوم کہ تم یہاں کیسے؟
تو اس نے ساری صورت حال بتائی
اور رات پیش آئے واقعات سے بھی سب کو باخبر کیا
وہ واقعہ یہ ہوا کہ
جب اسے مندر میں ڈال کر باہر سے مندر کا دروازہ بند کردیا گیا تو اسے بھی ڈر اور خوف محسوس ہونے لگا کہ اب کیا ہوگا۔
وہ ذکر واذکار میں مشغول ہوگیا
جب رات تاریک ہوئی تو کیا دیکھتا ہے کہ تالاب میں (جو مندر کے بغل سے گزر رہی ہے) مندر سے دور ایک کشتی ہے جس سے روشنی ظاہر ہورہی ہے اور مندر کی جانب بڑھ رہی ہے۔
وہ مسلمان ڈر کے مارے قرآن مجید کی آیتیں (جو بھی یاد ہوگا آیت الکرسی وغیرہ) پڑھنے لگا۔
کشتی مندر کے قریب ہوتی گئی جب کشتی مندر کے دیوار سے ٹکرائی تو کشتی واپس بہت دور چلی گئی
پھر دھیرے دھیرے مندر کے پاس کشتی پہنچی جب دیوار سے دوبارہ ٹکرائی تو پھر واپس بہت دور چلی گئی اس طرح تین بار ہوا (وہ مسلمان مسلسل قرآن کی تلاوت کرتا رہا)
چوتھی بار جب کشتی مندر کے دیوار سے ٹکرائی تو کشتی ٹوٹ کر تالاب میں ڈوب گئی۔
پھر مسلمان آرام سے سوگیا۔
یہاں تک کہ جب صبح ہوئی تو لوگوں نے انہیں جگایا۔
اس دن سے اس سر زمین کا نام دیوبند پڑگیا۔
کہ آج دیو کو جو لڑکیوں کو لے جاتا تھا اس کو دفن کردیا گیا۔
یہ واقعہ قاری طیب صاحبؒ نے حضرت الاستاذ مفتی امین صاحب پالن پوری کو سنایا تھا اور انہوں نے ہم لوگوں دوران درس سنایا تھا۔
> محبین دارالعلوم دیوبند ؛

✭ نوٹ :- ایسے ہی دل کو موہ لینے والے اور دل کو چھو لینے والے واقعات و حکایات پڑھنے کے لئے آج ہی ہمارا چینل جوائن کریں۔ چینل میں شامل ہونے کے لئے درج ذیل لنک پہ کلک کریں اور شمولیت اختیار کریں اور اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ ہو۔👇

🌐 https://t.me/Waqiyato_Hikayaat

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴​​​​​​​​

واقــعات و حـکایـات

24 Sep, 03:59


🏆



   🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋


          👈 سبق آمــــــــــوز قصہ __!!

شیخ محمد راوی سے ایک عورت نے سوال پوچھا کہ ان کے شوہر کی والدہ بیمار رہتی ہیں۔
شوہر تقاضا کرتا ہے کہ میں ان کے ماں کی خدمت کروں اور  مجھ سے یہ سب نہیں ہوتا۔
کیا مجھ پر شوہر کے ماں کی خدمت واجب ہے؟
شیخ نے جواب دیا نہیں تجھ پر شوہر کے ماں کی خدمت ہرگز واجب نہیں ہے ہاں البتہ تمہارے شوہر پر واجب ہے کہ وہ اپنی ماں کی خدمت کرے۔
پھر شیخ نے تین حل پیش کیے
پہلا حل والدہ کو گھر لیکر آئیں اور دن رات آپ کے شوہر اور اس کے بچے اپنی ماں اور دادی کی خدمت کرے ان پر یہ واجب ہے یاد رکھیں آپ پر واجب نہیں ہے۔
دوسرا حل والدہ کو الگ گھر میں رکھیں اور انکی دیکھ بھال خدمت و خبر گیری کے لیے وہاں جاتا رہے اگر والدہ یہ تقاضا کرے کہ رات ان کے سرہانے گزارے تو ماں کے پاس رات رکنا ان پر واجب ہے، یاد رکھیں آپ پر واجب نہیں ہے۔
تیسرا حل والدہ کی دیکھ بھال کے لئے ایک نرس رکھ لیں اگر نرس کے لیے تنخواہ دینے میں حرج ہو تو گھر کے اخراجات کم کرکے نرس کی تنخواہ دے، نرس کی موجودگی میں والدہ کے پاس آتے جاتے فتنے میں پڑنے کا خطرہ ہو نرس سے شادی کرنا واجب ہوگا، اس طرح وہ تین نیکیوں کو جمع کرے گا دوسری شادی کا اجر، ماں کی خدمت کا اجر اور فتنے سے بچنے کا اجر ۔
البتہ آپ پر شوہر کے ماں کی خدمت واجب نہیں ہے، لہذا آپ عزت کے ساتھ اپنے گھر رکی رہیں۔
کچھ دیر سوچنے کے بعد عورت بولی، شیخ صاحب شوہر کی ماں بھی میری ماں جیسی ہے واجب نہیں تو مستحب سہی میں خود اسکی خدمت کروں گی۔

✭ نوٹ :- ایسے ہی دل کو موہ لینے والے اور دل کو چھو لینے والے واقعات و حکایات پڑھنے کے لئے آج ہی ہمارا چینل جوائن کریں۔ چینل میں شامل ہونے کے لئے درج ذیل لنک پہ کلک کریں اور شمولیت اختیار کریں اور اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ ہو۔👇

🌐 https://t.me/Waqiyato_Hikayaat

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴​​​​​​​​

واقــعات و حـکایـات

24 Sep, 03:59


🏆



   🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋


   👈 وقت کبھی ایک جیسا نہیں رہتا __!!

کسی زمانے میں ایک بادشاہ تھا جس کی سلطنت بہت وسیع اور خوشحال تھی۔ اس کے دربار میں ایک عقلمند اور دانا وزیر تھا جو ہر مشکل وقت میں بادشاہ کو بہترین مشورے دیتا تھا۔ بادشاہ وزیر کی حکمت سے بہت متاثر تھا اور اکثر اس کی رائے سے اپنے فیصلے کیا کرتا تھا۔

ایک دن بادشاہ نے ایک بہت ہی عجیب واقعہ دیکھا کہ اس کا قریبی ساتھی اچانک بے سبب ناراض ہو کر اس کے خلاف ہو گیا۔ بادشاہ کو بہت صدمہ پہنچا اور وہ سخت پریشان ہو گیا۔ وہ وزیر کے پاس گیا اور اس سے پوچھا کہ "آخر یہ کیا ہو گیا؟ میرے وفادار ساتھی نے اچانک مجھے دھوکہ کیوں دیا؟"

وزیر نے مسکراتے ہوئے کہا، "حضور، یہ دنیا ایسی ہے کہ لوگ حالات کے مطابق بدلتے رہتے ہیں۔ کچھ وقت میں دوست دشمن بن جاتے ہیں اور کبھی دشمن بھی دوست بن جاتے ہیں۔ آپ کو صبر سے کام لینا چاہیے اور جلدی کسی پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔"

بادشاہ وزیر کی بات سمجھ گیا، مگر وہ پھر بھی پریشان تھا۔ وزیر نے بادشاہ کو ایک مشورہ دیا کہ "اے بادشاہ! جب بھی آپ کو زندگی میں مشکل وقت کا سامنا ہو تو بس یہ یاد رکھیں کہ 'یہ وقت بھی گزر جائے گا'۔"

کچھ دن گزرے اور بادشاہ کی زندگی میں پھر خوشحالی کا دور آیا۔ اس نے وزیر سے کہا، "اب تو سب کچھ ٹھیک ہو گیا ہے۔"

وزیر نے پھر مسکراتے ہوئے کہا، "یہ بھی یاد رکھیں، یہ وقت بھی گزر جائے گا۔"

کہانی کا سبق ؛

اس کہانی کا سبق یہ ہے کہ زندگی میں اچھے اور برے دونوں وقت آتے ہیں۔ خوشحالی کے دن ہوں یا مشکلات کا سامنا ہو، ہمیں ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ وقت کبھی ایک جیسا نہیں رہتا، اور ہر حالت میں صبر و شکر کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

سیکھنے کا نکتہ ؛

واقعہ چاہے حقیقت پر مبنی ہو یا نہ ہو، اس سے ہمیں ایک اہم سبق ملتا ہے۔ ایسے کئی واقعات ہوتے ہیں جو ہمارے دل و دماغ کو متاثر کرتے ہیں اور ہمیں بہتر انسان بننے کی ترغیب دیتے ہیں۔ اصل مقصد یہ ہے کہ ہم ان واقعات سے حاصل ہونے والے سبق کو اپنی زندگی میں اپنائیں اور اپنی شخصیت کو بہتر بنائیں۔

ہمیں ان کہانیوں سے ملنے والی تعلیمات اور نصیحتوں کو اپنے روزمرہ کے عمل میں شامل کرنا چاہئے تاکہ ہم خود کو اور اپنی دنیا کو بہتر بنا سکیں۔

✭ نوٹ :- ایسے ہی دل کو موہ لینے والے اور دل کو چھو لینے والے واقعات و حکایات پڑھنے کے لئے آج ہی ہمارا چینل جوائن کریں۔ چینل میں شامل ہونے کے لئے درج ذیل لنک پہ کلک کریں اور شمولیت اختیار کریں اور اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ ہو۔👇

🌐 https://t.me/Waqiyato_Hikayaat

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴​​​​​​​​

واقــعات و حـکایـات

25 Aug, 07:31


🏆



   🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋


              👈 حکمت بھری باتیں __!!


‏ایک بادشاہ نے اعلان کر رکھا تھا کہ جو اچھی بات کہے گا اس کو چار سو دینار (سونے کے سکے) دیئے جائیں گے...!!!!
ایک دن بادشاہ رعایا کی دیکھ بھال کرنے نکلا اس نے دیکھا ایک نوے سال کی بوڑھی عورت زیتون کے پودے لگا رہی ہے بادشاہ نے کہا تم پانچ دس سال میں مر جاؤ گی اور یہ درخت بیس سال بعد پھل دیں گے تو اتنی مشقت کرنے کا کیا  فائدہ؟
بوڑھی عورت نے جواباً کہا ہم نے جو پھل کھائے وہ ہمارے بڑوں نے لگائے تھے اور اب ہم لگا رہے ہیں تاکہ ہماری اولاد کھائے...!!!!
بادشاہ کو اس بوڑھی عورت کی بات پسند آئی حکم دیا اس کو چار سو دینار دے دیئے جائیں...!!!!
جب  بوڑھی عورت کو دینار دیئے گئے وہ مسکرانے لگی...!!!!
بادشاہ نے پوچھا کیوں مسکرا رہی ہو؟؟؟
بوڑھی عورت نے کہا کہ زیتون کے درختوں نے بیس سال بعد پھل دینا تھا جبکہ مجھے میرا پھل ابھی مل گیا ہے...!!!!
بادشاہ کو اس کی یہ بات بھی اچھی لگی اور حکم جاری کیا اس کو مزید چار سو دینار دیئے جائیں...!!!!
جب اس عورت کو مزید چار سو دینار دیئے گئے تو وہ پھر مسکرانے لگی...!!!!
بادشاہ نے پوچھا اب کیوں مسکرائی؟؟؟
بوڑھی عورت نے کہا زیتون کا درخت پورے سال میں صرف ایک بار پھل دیتا ہے جبکہ میرے درخت نے دو بار پھل دے دیئے ہیں..!!!!
بادشاہ نے پھر حکم دیا اس کو مزید چار سو دینار دیئے جائیں یہ حکم دیتے ہی بادشاہ تیزی سے وہاں سے روانہ ہو گیا...!!!!
وزیر نے کہا حضور آپ جلدی سے کیوں نکل آئے؟؟؟
بادشاہ نے کہا اگر میں مزید اس عورت کے پاس رہتا تو میرا سارا خزانہ خالی ہو جاتا مگر عورت کی حکمت بھری باتیں ختم نہ ہوتیں...!!!!
اچھی بات دل موہ لیتی ہے، نرم رویہ دشمن کو بھی دوست بنا دیتا ہے حکمت بھرا جملہ بادشاہوں کو بھی قریب لے آتا ہے اچھی بات دنیا میں دوست بڑھاتی اور دشمن کم کرتی ہے اور آخرت میں ثواب کی کثرت کرتی ہے آپ مال و دولت سے سامان خرید سکتے ہیں مگر دِل کی خریداری صرف اچھی بات سے ہو سکتی ہے💯!!

✭ نوٹ :- ایسے ہی دل کو موہ لینے والے اور دل کو چھو لینے والے واقعات و حکایات پڑھنے کے لئے آج ہی ہمارا چینل جوائن کریں۔ چینل میں شامل ہونے کے لئے درج ذیل لنک پہ کلک کریں اور شمولیت اختیار کریں اور اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ ہو۔👇

🌐 https://t.me/Waqiyato_Hikayaat

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴​​​​​​​​

واقــعات و حـکایـات

25 Aug, 07:31


🏆



   🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋


      👈 اللّٰہ اللہ ایک مناظرہ ایسا بھی __!!


ایک مرتبہ ایک عورت نے دعوٰی کیا کہ "میں قرآن ہوں" کوئی مجھے دلیل وثبوت  کے دائرے میں رہ کر یہ ثابت کردے کہ میں قران نہیں ہوں-

چنانچہ یہ چیلنج اس نے ہر ایک سے کرنا شروع کر دیا، یہ معاملہ طول پکڑنے لگا اور بازار میں اسکے بارے میں چہ می گوئیا تیز ہونے لگی، اسکی یہ بات کسی عالم نے سنی تو عالم نے اس عورت سے بذات خود مناظرہ کرنا درست نا سمجھا-

چنانچہ اس عالم نے ایک کالج کے نوجوان کو اسکے لئے تجویز کیا اور اسکو سارا معاملہ بتا دیا کہ کرنا کیا ہے اسکے بعد اس نوجوان نے اسکے اس چیلنج کو قبول کر لیا اور مناظرے کا ایک دن مقرر ہوگیا، مناظرے کے دن اسٹیج سجایا گیا، جب نوجوان اور عورت کا مناظرہ شروع ہوا تو نوجوان نے اسٹیج پر سب کے سامنے اس کو سینے سے لگایا اور چومنا شروع کیا، عورت کی عقل نے کام کرنا تو بند ہی کر دیا اس نے نوجوان سے کہا یہ کیا کر رہے ہو بدتمیز لڑکے، نوجوان نے کہا کہ یہ ہمارا طریقہ ہے کہ ہم اپنے مقدس قران کو کھولنے سے پہلے سینے سے لگاتے ہیں اور تعظیم میں بوسہ بھی لیتے ہیں تو ہم نے ابھی اسکو سینے سے لگایا اور چوما ہے، ابھی ہمیں اس کو کھولنا اور پڑھنا باقی ہے، اس کے تو ہوش ہی اڑ گئے۔ عورت نے شکست قبول کی اور بنا کچھ بولے راہ فرار اختیار کرنے میں ہی بھلائی سمجھی اور اس طرح ابھرتے ہوئے فتنے کا سر قلم ہوا ۔۔

ہر دور میں علماء کرام ہی نے باطل کو شکست دی ہے ۔۔

✭ نوٹ :- ایسے ہی دل کو موہ لینے والے اور دل کو چھو لینے والے واقعات و حکایات پڑھنے کے لئے آج ہی ہمارا چینل جوائن کریں۔ چینل میں شامل ہونے کے لئے درج ذیل لنک پہ کلک کریں اور شمولیت اختیار کریں اور اپنے دوست و احباب اور متعلقین کو بھی شیئر کریں تاکہ آپ کے ذریعے ان کا بھی فائدہ ہو۔👇

🌐 https://t.me/Waqiyato_Hikayaat

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴​​​​​​​​

واقــعات و حـکایـات

19 Aug, 01:35


🏆



   🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋


       👈 شیخ سعدی کی نصیحت __!!


حضرت سیّدنا شیخ سعدی عَلَیہ رَحمَۃُ اللہِ الْھَادِی اپنی مشہورِ زمانہ کتاب ’’بوستان ‘‘میں فرماتے ہیں:"بلی کی یہ خوبی ہے کہ پاخانہ کرنے کے لیے پاک جگہ تلاش کرتی ہے اور پھر اس پہ مٹی بھی ڈال دیتی ہے, کیونکہ وہ یہ پسند نہیں کرتی کہ کوئی اس کے پاخانے کو دیکھے۔
اے انسان ! تو کیسے برداشت کر لیتا ہے کہ تیرے گناہوں کی غلاظت پہ کسی کی نظر پڑے، تجھے بھی چاہیئے کہ اس غلاظت پہ توبہ کا پردہ ڈال دے، تو دیکھتا نہیں کہ بھاگا ہوا غلام جب واپس آجاتا ہے تو مہربان آقا اس کو قید کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا اسی طرح اگر تو بھی تائب ہو کر اللہ کی بارگاہ میں آئے گا تو تیرا کام بن جائے گا۔ لڑائی اس سے کرنی چاہیئے جس سے لڑنے کی طاقت ہو، یا کسی کی پناہ لیکر اپنا دفاع کرسکتا ہو، خدا کے ساتھ یہ دونوں باتیں محال ہیں، لہذا خدا سے صلح ہی بہتر ہے۔ آج عمل کا حساب کر لے کل جب اعمال نامہ کھول دیا جائے گا تو پھر تلافی نہ ہو سکے گی۔ جس نے گناہ کے بعد توبہ کرلی گویا اس نے برائی کی ہی نہیں، شیشہ اگر آہ کرنے سے دھندلہ ہوجاتا ہے تو اسی آہ سے ہی دل کا شیشہ صاف بھی ہوجاتا ہے۔ آج گناہوں سے ڈر! تاکہ قیامت کے دن تجھے کسی کا ڈر نہ ہو۔
(بوستا نصیحت: گناہ کرتے ہوئے کم از کم انسان کو یہ سوچ تو آنی چاہیئے کہ میں جتنا بھی چھپ کر گناہ کروں گا اللہ تعالی تو مجھے دیکھ رہا ہے۔ اس خیال کی وجہ سے گناہوں سے بچنے میں مدد ملے گی۔ سمجھدار اور عقلمند کے لیے اتنی ہی نصیحت کافی ہے۔)

✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا ٹیلی گرام چینل جوائن کریں۔👇

🌐 https://t.me/Waqiyato_Hikayaat

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴​​​​​​​​

واقــعات و حـکایـات

19 Aug, 01:35


🏆



   🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋


        👈 اللہ دروازہ کھول دیتا ہے __!!


حضرت فضیل بن عیاض رحمه اللّٰه نے فرمایا: میں نے ایک لڑکے سے صبر سیکھا۔ ایک بار میں مسجد گیا تو دیکھا کہ ایک عورت اپنے گھر کے اندر اپنے بیٹے کو مار رہی تھی اور وہ چیخ رہا تھا، وہ دروازہ کھول کر بھاگا، تو اسکی ماں نے اس پر دروازہ بند کر دیا۔ فضیل نے کہا: جب میں واپس آیا تو دیکھا کہ لڑکا تھوڑا رونے کے بعد دروازے کی چوکھٹ پر سو رہا تھا اور اپنی ماں سے فریاد کر رہا تھا، ماں کا دل گھبرا گیا تو اس نے اس کے لیے دروازہ کھول دیا"

حضرت فضیل روتے رہے یہاں تک کہ ان کی داڑھی آنسوؤں سے تر ہو گئی اور کہا: "خدا کی قسم! اگر بندہ خدا کے دروازے پر صبر کرتا رہے تو خدا اسے اس کے لئے دروازہ کھول دیتا ہے!"

حضرت ابو درداء رضی اللّٰه تعالیٰ عنه نے فرمایا: "اپنی دعا میں مستعد رہو، کیونکہ جو دروازہ کثرت سے کھٹکھٹاتا ہے، وہ جلد ہی اس کے لیے کھول دیا جاتا ہے"

✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا ٹیلی گرام چینل جوائن کریں۔👇

🌐 https://t.me/Waqiyato_Hikayaat

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴​​​​​​​​

واقــعات و حـکایـات

16 Aug, 01:10


🏆



   🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋


           👈 اللہ پاک کے ذکر کا اثر __؟؟


بادشاہ کے محل میں صفائی کرتے جب ایک بھنگی کی نظر ملکہ پہ پڑی تو وہ پہلی نظر میں اس پہ فدا ہو گیا۔ لیکن اپنی حیثیت اور ملکہ کی حیثیت میں فرق دیکھا تو سر جھکائے وہاں سے چلا گیا۔ پر دل تھا جو ایک ملاقات کی حسرت میں تڑپتا رہا۔ عشق کی بیماری نے جسمانی بیماری کا روپ لیا اور وہ بستر پہ پڑ گیا۔ بھنگی کی بیوی بھی اس ساری حالت سے واقف تھی۔ بھنگی کی خراب حالت کی بنا پر اسکی بیوی اسکی جگہ کام پہ لگ گئی۔

کئی دن تک جب بھنگی ملکہ کو وہاں نظر نہ آیا تو اس نے اس کی بیوی سے دریافت کیا، بھنگی کی بیوی یہ سوچ کر گھبرا گئی کہ ملکہ کو اصل بات بتا دی تو نا جانے کیا حال ہو ہمارا۔ لیکن ملکہ نے اسکی گھبراہٹ جانچ کر اسے اعتماد میں لیا اور حقیقت پوچھی۔

بھنگی کی بیوی نے وہ ساری صورت حال ملکہ کے گوش گزار کر دی۔ تب ملکہ نے اسے کہا کہ اس سے ملاقات کا یہی ایک رستہ ہے، تم اپنے شوہر سے جا کے کہہ دو کل وہ شہر سے باہر کسی رستے پہ بیٹھ جائے اور بس اللہ اللہ کرتا رہے، نہ تو کسی سے بات کرے اور نہ ہی کسی کا دیا کوئی تحفہ قبول کرے۔ ایسا کرنے سے جب اسکے چرچے بادشاہ تک پہنچیں گے تو ملاقات کے رستے بھی کھل جائیں گے۔

ملکہ کا پیغام سنتے ہی بھنگی کی جان میں جان آئی اور وہ گداؤں کا بھیس بدل کے ایک رستے پہ جا کے بیٹھ گیا اور اللہ اللہ کا ورد شروع کردیا۔ آنے جانے والے اس متاثر ہوتے اور نظرانے ساتھ لاتے لیکن وہ نہ سر اٹھا کے کسی کو دیکھتا نہ ہی کسی چیز کو ہاتھ لگاتا۔ کرتے کرتے خبر بادشاہ تک پہنچی اور اس نے وزیر کو بھیجا کہ دریافت کرو کہ کون ہے وہ اور اسکی سچائی کس حد تک ہے۔ وزیر نے واپس جا کر بادشاہ سے اسکی بہت تعریف کی، بادشاہ فیض پانے کی غرض سے خود چل کر اسکے پاس گیا۔

جب ہر طرف اسکے چرچے ہونے لگے تو ملکہ نے بادشاہ سے اس نیک انسان کی زیارت کی خواہش ظاہر کی۔ بادشاہ نے اجازت دی۔ اسی اثناؑ میں جب بھنگی کو اس بات کا احساس ہو کہ اب تک وہ دل سے نہیں صرف ایک دنیاوی مقصد کے تحت ہی اللہ پاک کے نام کی تسبیح کر رہا تھا۔ وہ جھوٹآ ہے لیکن پھر بھی اللہ کی رحمت اس پر اس قدر ہے کہ لوگ اسکے سامنے جھک رہے ہیں کیا بادشاہ اور کیا عام آدمی سب ہی اسے عزت دے رہے ہیں۔

یہ کرامات تو صرف زبان سے وہ پاک نام لینے کی ہیں اگر سچے دل سے اس نام کی تسبیح کی جائے تو اور کتنی رحمتوں کا نزول اس پہ ہوگا۔ جب ملکہ اسکے پاس پہنچی تو اس نے سر اٹھا کے اسکی طرف نہ دیکھا اور وہ مطمئن ہوئی کہ کوئی آج اس کی وجہ سے اللہ کے قریب ہو گیا وہ روتی ہوئی واپس اپنے محل چلی گئی۔
بے شک اس پاک ذات کا ذکر اپنے آپ میں ایک رحمت ہے۔

✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا ٹیلی گرام چینل جوائن کریں۔👇

🌐 https://t.me/Waqiyato_Hikayaat

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴​​​​​​​​

واقــعات و حـکایـات

16 Aug, 01:10


🏆



   🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋


👈 ہم توسنار تھے، لوگوں نے لوہار سمجھ لیا


میں ایک مرتبہ میرے شیخ حضرت مولانا مسیح اللہ خان صاحب رحمہ اللہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور اس وقت وہاں اور کوئی نہیں تھا ، صرف میں تھا ۔ اسی درمیان میں ایک آدمی آیا اور حضرت سے تعویذ مانگنے لگا ۔ حضرت نے کہا کہ میں تعویذ نہیں دیا کرتا ۔ جاؤ بھائی جان سے لے لو ! ( بھائی جان سے مراد حضرت والا کے صاحب زادے ہیں ، جن کو طلبا اور عوام سب بھائی جان کہتے ہیں ) وہ شخص باہر گیا ، پھر تھوڑی دیر بعد آکر کہنے لگا ، حضرت ! آپ ہی دیدیجیے ، حضرت والا رحمہ اللہ نے پھر فرمایا : میں تعویذ نہیں دیا کرتا ، بھائی جان سے لے لو ۔ وہ شخص پھر باہر گیا اور کچھ دیر کے بعد پھر آکر اسی طرح کہا کہ حضرت ! تعویذ آپ ہی دیدیجیے ، حضرت نے پھر وہی جواب دیااور اس کو بھیج دیا اور میری طرف دیکھ کر فرمانے لگے : بھائی ! ہم تو سنار تھے ، لوگوں نے ہمیں لوہار سمجھ لیا ، یعنی کوئی سنار کے پاس لوہے کا کچھ کام بنانے لے جائے تو یہ ’’ وضع الشيء في غیر محلہ ‘‘ کی قبیل سے ہوگا ، اسی طرح آج لوگ اللہ والوں کے پاس بہ جائے اپنی اصلاح کرانے کے اور معرفت الٰہی حاصل کرنے کے ، دینی باتیں معلوم کرنے کے ، وصول الی اللہ کے طرق معلوم کرنے کے ، تعویذ کے بارے میں پوچھنے جاتے ہیں ، دنیا کے بارے میں معلوم کرنے جاتے ہیں کہ حضرت میرا فلاں کام رک گیا ہے ، حل کردیجیے وغیرہ وغیرہ ۔
ایک مرتبہ حضرت شاہ ابرار الحق صاحب رحمہ اللہ جب بیمار ہو کر ممبئی میں زیرِ علاج تھے ، میں وہاں حضرت کی زیارت کے لیے حاضر ہو ا ، بعد عصر لوگ زیارت و ملاقات کے لیے حاضری دیتے تھے اور حضرت والا کبھی خود پانچ دس منٹ بیان کرتے اور کبھی کوئی مہمان عالم ہوتے ، تو ان کو وعظ کہنے کا حکم دیتے تھے ، اس دن مجھ سے فرمایا کہ آج آپ کچھ دینی باتیں لوگوں کو بتادیں ، تعمیل حکم میں میں بیان کر رہا تھا کہ حضرت والا بھی اوپر سے جہاں قیام تھا تشریف لے آئے اور اس میں میں نے حضرت مسیح الامت کا یہی واقعہ بھی سنایا ، تو حضرت والا اس سے بہت متأثر ہوئے اور فرمایا کہ مولانا نے بڑی خوب بات فرمائی ، بڑی خوب بات فرمائی ۔

(واقعات پڑھئے اور عبرت لیجئے)

✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا ٹیلی گرام چینل جوائن کریں۔👇

🌐 https://t.me/Waqiyato_Hikayaat

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴​​​​​​​​

واقــعات و حـکایـات

12 Aug, 03:35


🏆



   🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋


                👈 قرآن کا کرشمہ __!!


ایک مرتبہ کسی نے قاری عبدالباسط سے پوچھا، قاری صاحب! آپ اتنا مزے کا قرآن مجید پڑھتے ہیں، آپ نے بھی کبھی قرآن مجید کا کوئی معجزہ دیکھاہے ؟ وہ کہنے لگے، میں نے قرآن کے سینکڑوں معجزے آنکھوں سے دیکھے ہیں۔ انہوں نے کہا ، کوئی ایک تو سنا دیجئے۔ تو یہ واقعہ انہوں نے خود سنایا۔قاری صاحب فرمانے لگے کہ یہ اس وقت کی بات ہے جب جمال عبدالناصر مصر کا صدر تھا۔ اس نے رشیا (روس) کا سرکاری دورہ کیا۔ وہاں پر کمیونسٹ حکومت تھی۔ اس وقت کمیونزم کا طوطی بولتا تھا۔ دنیا اس سرخ انقلاب سے عبدالناصر ماسکو پہنچا۔ اس نے وہاں جاکر اپنے ملکی امور کے بارے میں کچھ ملاقاتیں کیں۔ ملاقاتوں کے بعد انہوں نے تھوڑا سا وقت تبادلہ خیالات کے لئے رکھا ہوا تھا۔ اس وقت وہ آپس میں گپیں مارنے کے لئے بیٹھ گئے۔ جب آپس میں گپیں مارنے لگے تو ان کیمونسٹوں نے کہا ،جمال عبدالناصر! تم کیا مسلمان بنے پھرتے ہو، تم ہماری سرخ کتاب کو سنبھالو، جو کیمونزم کا بنیادی ماخذ تھا، تم بھی کمیونسٹ بن جاؤ، ہم تمہارے ملک میں ٹیکنالوجی کو روشناس کرادیں گے، تمہارے ملک میں سائنسی ترقی بہت زیادہ ہو جائے گی اور تم دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں میں شمار ہو جاؤ گے، اسلام کو چھوڑو اور کیمونزم اپنالو، جمال عبدالناصر نے انہیں اس کا جواب دیا تو سہی مگر دل کو تسلی نہ ہوئی۔ اتنے میں وقت ختم ہوگیا اور واپس آگیا۔ مگردل میں کسک باقی رہ گئی کہ نہیں مجھے اسلام کی حقانیت کو اور بھی زیادہ واضح کرنا چاہئے تھا، جتنا مجھ پر حق بنتا تھا میں اتنا نہیں کرسکا۔ دو سال کے بعد جمال عبدالناصر کو ایک مرتبہ پھر رشیا جانے کا موقع ملا۔ قاری صاحب فرماتے ہیں کہ مجھے صدر کی طرف سے لیٹر ملا کہ آپ کو تیاری کرنی ہے اور میرے ساتھ ماسکوجانا ہے۔ کہنے لگے کہ میں بڑا حیران ہوا کہ قاری عبدالباسط کی تو ضرورت پڑے سعودی عرب میں، عرب امارات میں،  جہاں مسلمان بستے ہیں۔ ماسکو اور رشیا جہاں خدا بے زار لوگ موجود ہیں، دین بے زار لوگ موجود ہیں وہاں قاری عبدالباسط کی کیا ضرورت پڑ گئی۔ خیر تیاری کی اور میں صدر صاحب کے ہمراہ وہاں پہنچا۔وہاں انہوں نے اپنی میٹنگ مکمل کی۔ اس کے بعد تھوڑا سا وقت تبادلہ خیالات کے لئے رکھا ہوا تھا۔فرمانے لگے کہ اس مرتبہ جمال عبدالناصر نے ہمت سے کام لیا اور ان سے کہا کہ یہ میرے ساتھی ہیں جو آپ کے سامنے کچھ پڑھیں گے، آپ سنئے گا۔ وہ سمجھ نہ پائے کہ یہ کیا پڑھے گا۔ وہ پوچھنے لگے کہ یہ کیا پڑھے گا۔ وہ کہنے لگے کہ یہ قرآن پڑھے گا۔ انہوں نے کہا ، اچھا پڑھے۔ فرمانے لگے کہ مجھے اشارہ ملا اور میں نے پڑھنا شروع کیا۔ سورہ طہٰ کا وہ رکوع پڑھنا شروع کردیا جسے سن کر کسی دور میں حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ بھی ایمان لے آئے تھے۔فرماتے ہیں کہ میں نے جب دو رکوع تلاوت کرکے آنکھ کھولیتو میں نے قرآن کا معجزہ اپنی آنکھوں سے دیکھاکہ سامنے بیٹھے ہوئے کمیونسٹوں میں سے چار یا پانچ آدمی آنسوؤں سے رو رہے تھے۔ جمال عبدالناصر نے پوچھا ، جناب !آپ رو کیوں رہے ہیں؟ وہ کہنے لگے ہم تو کچھ نہیں سمجھے کہ آپ کے ساتھی نہ کیا پڑھا ہے مگر پتہ نہیں کہ اس کلام میں کچھ ایسی تاثیر تھی کہ ہمارے دل موم ہوگئے ، آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑیاں لگ گئیں، اور ہم کچھ بتا نہیں سکتے کہ یہ سب کچھ کیسے ہوا۔۔۔؟ سبحان اللہ جو قرآن کو مانتے نہیں ، قرآن کو جانتے نہیں اگر وہ بھی قرآن سنتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے دلوں میں بھی تاثیر پیدا کردیا کرتے ہیں۔

✭ نوٹ :- عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا ٹیلی گرام چینل جوائن کریں۔👇

🌐 https://t.me/Waqiyato_Hikayaat

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴​​​​​​​​