سندھودیش روولیوشنری آرمی(ایس آر اے) کے چیف کمانڈر سید اصغر شاہ نے رہبرِ سندھ سائیں جی ایم سید کی 121 ویں یومِ پیدائش کے موقعے پے اپنا پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخی شخصیات تاریخی نظریات اور فلسفے دے کر اپنی قوموں کو آزادی اور خوشحالی سے ہمکنار کرتی ہیں اور بدلے میں باوقار اور شاندار قومیں اُنہیں ہمیشہ یاد رکھتی ہیں۔
20 ویں صدی میں جناب جی ایم سید نے "سندھودیش کا تاریخی فکر اور فلسفہ" دیا جس سے نہ صرف سندھی قوم کو ان کے وطن، زبان، تاریخ اور ثقافت سے روشناس کیا گیا بلکہ خود بھی ہمالیہ کی طرح بلند و بالا ہو کر آخری وقت تک اس میں ثابت قدم رہے اور اپنی جدوجہد جاری رکھی۔
سائیں جی ایم سید اپنی زندگی کے آخری لمحات میں بھی سندھی قوم کو اپنے وطن کے لیے جدوجہد کا درس دیتے ہوئے ہم سے جسمانی طور پر الگ ہو گئے لیکن ان کا سندھودیش کا تاریخی اور لازوال فکر اور فلسفہ آج بھی روشنی بن کر ہماری رہنمائی اور رہبری کر رہا ہے۔
سید اصغر شاہ نے مزید کہا کہ پاکستانی ریاست کی 77 سالا قومی غلامی میں سندھ بدترین صورتحال سے دوچار رہا ہے اور سندھ کے وجود کو مسمار کرنے کے لیے انتہائی خطرناک اور خوفناک فیصلے اور حملے کیے گئے ہیں۔ اِس وقت بھی " گرين پاکستان انیشیٹِوِ " اور " کارپوریٹ فارمنگ " کے منصوبوں پر عمل درآمد کر کے سندھ کو ہمیشہ کے لیے تباہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پنجاب سامراج ایک طرف گرين پاکستان منصوبے کے نام پر دریائے سندھ سے 6 کینال نکال کر اپنی خشک زمینوں کو سرسبز بنانا چاہتا ہے اور سندھ کی سرسبز و شاداب زمینوں کو خشک ريگستان میں تبدیل کرنا چاہتا ہے تو دوسری طرف کارپوریٹ فارمنگ پروجیکٹ کے نام پر فوج کے ذریعے سندھ کی لاکھوں ایکڑ زمین ہتھیانا چاہتا ہے۔ لہٰذا ہمارے عظیم رہنما جناب جی ایم سید کہا کرتے تھے کہ " سندھ اور پاکستان ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔ اگر پاکستان رہے گا تو سندھ کی تباہی ناگزیر ہے۔ اس لیے سندھ کی بقا کے لیے پاکستان کا فنا ہونا ضروری ہے۔"
سید اصغر شاہ نے مزید کہا کہ میرے سندھ کے لوگوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارے قائد نے پاکستان کے فنا کی بات کی ہے اور فنا پُر امن نہیں ہوتی ہے۔ فنا کے لیے ایک بے رحم جنگ کی ضرورت ہے۔ اس لیے ہمیں یہ جنگ بغیر کسی خوف اور مایوسی کے لڑنی ہے اور جیتنی ہے۔ تب ہی ہم اپنے تاریخی وطن کو بچا سکتے ہیں اور اپنی قومی آزادی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔
آخر میں ہمارے عظیم رہنما جناب جی ایم سید کے آج کے یومِ پیدائش کے موقع پر میں ان سے اور ان کے افکار سے وفا کے عہد کی تجدید کرتا ہوں اور عقیدت کے پھول نچھاور کرتا ہوں اور سندھ ھند سمیت سندھ سے باہر رہنے والے تمام سندھیوں اور عالمِ انسانيت کو سائیں کی سالگرہ پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔