اسلامی اشعار

@deenislami


اچھے اشعار کا مطالعہ کیا جائے تو وہ انسان کو بھلائی کے راستے پر لگاتے ہیں لیکن اس کے برعکس اگر لغویہ،محبتوں،محض ذکرِ بُتاں اور تذکرۂ شراب و کباب والے اشعار ہوں تو وہ انسان کو تباہی تک لے جاتے ہیں۔ اردو،عربی،فارسی،پشتو،سندھی اشعار کیلئے چینل سے منسلک ہوں ـ

اسلامی اشعار

19 Oct, 17:32


وكنّا جميعا فرّق الدهر بيننا
إلى الأمد الأقصى ؛ فمن يأمن الدهرا

"زمانے نے ہم سب کو اک لمبی مدت کے واسطے جدا کر دیا ہے ، اور اس زمانے کی جدائی سے کون بچ سکا ہے!"

اسلامی اشعار

17 Oct, 18:40


مولانا جامی کی وفات پر قطعۂ تاریخ:
جامی که آفتابِ سِپِهرِ کمال بود
تصنیف کرده بود ز هر علم بی‌حِسیب
رفت از میان و مانْد میانِ سخن‌وران
تاریخِ فوتِ خویش به 'اشعارِ دل‌فریب'
(مولانا حُسامی)
جامی کہ جو آسمانِ کمال کے آفتاب تھے، اور جنہوں نے ہر علم کی بے شمار تصانیف تألیف کی تھیں؛ وہ درمیان سے چلے گئے لیکن سخنوروں کے درمیان 'اشعارِ دلفریب' سے اپنی تاریخِ وفات چھوڑ گئے۔
اشعارِ دلفریب = ۸۹۸ هجری

اسلامی اشعار

16 Oct, 19:56


ز آسمان و زمین شکوہ می کنی شب و روز
چہ دادہ ای بہ زمین ، ز آسمان چہ می خواہی
( صائب تبریزی )

آپ رات دن آسمان و زمین کا شکوہ کرتے رہتے ہیں۔ زمین کو آپ نے کیا دیا ہے، آسماں سے آپ کیا چاہتے ہیں؟

اسلامی اشعار

16 Oct, 19:53


من به اندازه‌یِ غم‌هایِ دلم پیر شدم
از تظاهر به جوان بودنِ خود سیر شدم
عقل می‌خواست که بعد از تو جوان باشم و شاد
من ولی با غمِ عشقِ تو زمین‌گیر شدم
(امیر قلی‌زاده "گمنام")
میں اپنے دل کے غموں کے جتنا پیر(بوڑھا) ہوگیا ہوں۔ اپنے آپ کو جوان ظاہر کرنے سے میں سیر ہوگیا ہوں ۔(یعنی اکتا گیا اور تھک گیا ہوں)۔ عقل چاہتی تھی کہ تیرے بعد شاد و جوان رہوں، لیکن میں تیرے غمِ عشق کی وجہ سے نحیف اور ناتوان ہوگیا ہوں۔

اسلامی اشعار

16 Oct, 19:49


گر نه منظورِکرم بخششِ عبرت باشد
چه خیال است که دولت به اراذل بخشند
(بیدل دهلوی)
ترجمہ:
اگر خداوندِ عالم کا اپنے کرم سے عبرت دلانا مقصود نہ ہو، تو کمینہ‌مزاج اور رذیل‌فطرت لوگوں کو دولت دینے کی کیا تُک بنتی ہے؟
تشریح:
بیدل کا مطلب یہ ہے کہ قدرت امیرزادوں، نواب‌زادوں اور وڈیروں کی کمینگی فطرت اور خسّتِ طبع عبرت حاصل کرنے کے لئے اُنہیں دولت اور بےپناہ مال و اسباب ہر قسم کی نعمتوں سے نوازتی ہے تاکہ وہ سب کچھ حاصل کر کے بُخل کریں، امساکِ زر کریں، سائلوں سے آنکھیں چرائیں اور لوگ ان کی کمینہ حرکتوں سے عبرت حاصل کرکے ایثار در آغوشِ غربت و افلاس میں زندگی گزارنے کو فوقیت دیں۔

مترجم و شارح: نصیر الدین نصیر
کتاب: محیطِ ادب

اسلامی اشعار

16 Oct, 19:47


آخر ز فقر بر سرِ دنیا‌ زدیم پا
خلقی‌ به جاه تکیه زد وما زدیم پا
(بیدل دهلوی)
ہم نے فقر و غنا کی وجہ سے دنیا کے سر پر لات ماردی۔ ایک دنیا نے مال و جاہ کے ساتھ تکیہ لگایا، یعنی اس کے حوالے سے خود کو متعارف کرانا چاہا، مگر ہم نے اُس چیز کو لات ماردی، جسے لوگوں نے اپنے لئے تکیہء تعارف بنا رکھا تھا۔

مترجم: نصیر الدین نصیر
کتاب: محیطِ ادب

اسلامی اشعار

16 Oct, 19:44


چنان ز دهر سبک‌بار بایدت رفتن
که بارِ نقشِ قدم هم به‌خاک نگذاری
(بیدل دهلوی)
اے مخاطب! تجھے دنیا سے اس طرح ہلکا پھلکا ہو کر گزرنا چاہیے کہ تُو مٹی پر اپنے نقشِ قدم کا بوجھ بھی باقی نہ چھوڑے۔

اسلامی اشعار

16 Oct, 19:43


بیدل به وضعِ خلق محال‌ست زیستن
بیگانگی اگر نشود آشنایِ ما
(بیدل دهلوی)
اے بیدل! مخلوق کی وضع کے مطابق تو جینا امرِ محال ہے، اگر بےگانگی سے ہماری آشنائی نہ ہوتی تو حیاتِ انسانی ایک عذاب سے کم نہ ہوتی۔

اسلامی اشعار

16 Oct, 19:37


سنگِ راهِ تو شود بار به‌هر دل که نهی
تا به منزل برسی، بار به دل‌ها مگذار!
(صائب تبریزی)
جس دل پر تم بوجھ رکھتے ہو (یعنی جس کسی کو بھی تم آزردہ و رنجیدہ کرتے ہو)، وہ تمہارے راستے کا پتھر بن جاتا ہے۔ دلوں پر بوجھ مت رکھو تاکہ تم منزل تک پہنچ جاؤ۔

اسلامی اشعار

16 Oct, 19:33


دل نیست کبوتر که چو برخاست نشیند
از گوشهٔ بامی که پریدیم ، پریدیم
(وحشی بافقی)
دل (کوئی) کبوتر نہیں ہے کہ جب (کسی چھت سے ) اڑ گیا تو واپس آکر وہیں پر بیٹھ جائے۔جس گوشہء بام سے ہم اڑ گئے تو پھر اڑ گئے (اب واپسی کی کوئی راہ نہیں ہے)۔

اسلامی اشعار

16 Oct, 19:28


ہر چيز در شكستن فرياد می برآرد
اما شكست دلها ہرگز صدا ندارد

غلام‌نبی عَشقَری

ہر شے کے ٹوٹنے پر فریاد کی صدا آتی ہے
لیکن دل کے ٹوٹنے پر کوئی صدا نہیں آتی

اسلامی اشعار

16 Oct, 19:26


نہ با صحرا سرے دارم نہ با گلزار سودائی
بہر جا می روم از خویش می بالد تماشائی

ابولمعانی مرزا

نہ مجھے صحرا( کی ویرانیوں) کا کچھ خیال ہے نہ مجھے گل وگلزار ( کی رونق ہی )کی کوئی دھن ہے ۔
میں جہاں چلا جاؤں ، میرے تماشے کے مناظر ،خود میری اپنی ذات سے پیدا ہو تے ہیں ۔

اسلامی اشعار

16 Oct, 19:26


همچو آتش روشن از من بود شمعِ هر مزار
من که مردم کس چراغی بر سرِ خاکم نسوخت
(غنی کشمیری)
آتش کی مانند مجھ سے ہر مزار کی شمع روشن تھی۔جب میں مرگیا، کسی نے بھی میری خاک پر چراغ نہیں جلایا۔

اسلامی اشعار

16 Oct, 19:25


رسد به گوشِ من آواز هر دم از لبِ گور
بیا که خاک ز شوقِ تو چشم در راه است
(غنی کشمیری)
میرے گوش (کان) میں ہر لمحے لبِ گور (قبر کے کنارے) سے آواز آتی ہے کہ آ جا! کہ خاک (مٹی) تیرے عشق کی وجہ سے چشم بہ راہ ہے۔

اسلامی اشعار

16 Oct, 19:23


نالهٔ حزينت کو ؟، آه آتشينت کو؟
لاف عشقبازي چند، عشق را نشانيهاست
صائب تبریزی
تمہارے غم کے نالے کہاں ہیں اور تمہاری آتشیں آہیں کہاں ہیں ؟
عشق کی شیخیاں کب تک ؟ عشق تو اپنی نشانیوں سے ثابت ہو تا ہے۔

اسلامی اشعار

16 Oct, 19:20


مشو مغرور دنیا بے وفا ہست
مخند اے گُل خزاں اندر قفا ہست
ہماں شخصے کہ شمعِ محفلت بود
مرا بنما کہ امروز آں کجا ہست
(غلام نصیر چلاسی المعروف بابا چلاسی)
مغرور مت ہو، دنیا بے وفا ہے
اے پھول مت ہنس، خزاں پیچھے آ رہی ہے
وہ شخص جو تیری محفل کی شمع تھا
مجھ دکھا کہ آج وہ کہاں ہے؟

اسلامی اشعار

16 Oct, 19:19


ز بی‌دردان علاجِ دردِ خود جستن به آن مانَد
که خار از پا برون آرد کسی با نیشِ عقرب‌ها
(صائب تبریزی)
بےدرد لوگوں سے خود کے درد کا علاج ڈھونڈنا ایسا ہی ہے جیسے کوئی اپنے پاؤں سے کژدم (بچھو) کے نیش (ڈنگ) کے ذریعے سے کانٹا نکال رہا ہو۔